120
ا؟ ی ک وک ل س ا ی ک ھ ت ے سا ک ن رآ ق ے ن م ہ ارم ہ چ صہ ح الہ ق م ی ق ی ق ح ت ک ی –آ 0 ت ف ا دری ی ک ر: ب ق ی ن سا ن ں آ می خ ر ر: بِ م ل عا خ دور ت ن: ج آور رM ظ ن م کا وت م ں میT ے ن ی[ ی ے آ ک ن ر آ ق' ' ت ی ی آ ک ات صا ف ل و رہ آ سe f ے ہل پ ے س: ت س ں می ں م ض رآم آس کِ ں ی ا ر ف ر ر مع۳۷:۱۲۳ 0 ے نx ئ ر ما ق ہM لا حظ م ا۔ ی گ ا ی ک مار ش ں می ون ل و س و ر ک لام س ل ہ آ ی ل ع اس ی ل آ رت حض ں می س: ج( َ ں یِ لَ سْ رُ مْ ل آَ ںِ مَ لَ اسَ یْ لِ آَ ّ نِ آَ و۳۷:۱۲۳ ) ( ے ھ ت ے س ں می ون ل و س اس ر ی ل آ ک ے س: ن آور۳۷:۱۲۳ ) ات ی آ ی ل وآ ے ن ب: عد آ ے ک آس۳۷:۱۲۴ ر ک ے ل ے س۳۷:۱۲۸ لام س ل ہ آ ی ل ع اس ی ل آ رت حض ک ی ت ی آ ب: عد ے کf ے لن چ ان ی¡ ئ ے س ل س ل س ن ں می ا رے: ے ی ک وم ق ی ک آور آن۳۷:۱۲۹ رت حض ں می ا : ی گ ا رما ی ق ق ل ع ی م ے ک لام س ل ہ آ ی ل ع اس ی ل آَ ں یِ رِ خ اْ آل یِ فِ ہْ یَ لَ ع اَ یْ کَ رَ بَ و( ۳۷:۱۲۹ ی صا عل مد ح س کا آ: ج) ے: ہ ا ی ک مہ: ح ر ب ے ن: ت ج" آ ور ھ چ ں می ون گ و لf ے ھل چf تر ب ے آس ن م ہ آور" مہ: ح ر ب کا: ت ج مد صا ح ر آ ب¡ ب س ے : ہ" ے ن ر ک مہ: ح ر ب: ت ج صا سان ح ل ود آ م ح م ں می ون ل س ن ی ھل چ ت ے لن ے ک ے آس ن م ہ ھا ک ی ر ف ا: آور ی" ے: ہ مہ: ح ر ب کا: ت ج ری صا ھ د ی ل ا مد چ: ح م ح ت ف ں می ون گ و لf ے ھل چf تر ب ے آس ن م ہ ھا ک ی ر ف ا: آور ی ں:¯ ی ہ" " م ہ آور ں :¯ ی ہ ے ھن لک: ت ج صا ان ا چ مد رص ح آ ا دی ور ھ چ) ی ف ا: ی( ں می ون ل ھ چ ت) ر ب خ( ر ک کا د آور آن" " " م ہ ر ب خ ر ک کا دؑ اس ی ل آور آ ے: ہ مہ: ح ر ب کا: ت ج دو دی صا و م ی ھ ک ی ر ف ا: ا ی یˇ ئ ی ک ں آس می ون ل ھ چ ت ے ن" " ا ی ک ں می دآر آی ی س ھ آ چ ک مہ: ح ر ب کا ت ی آ ی آس ھ: ت ے ن ں می: ح ر مب ر گ ی د ھا ک ی ر ف ا: ں ی می ون ل س ن ی ک ب: عد ے ن" ے آور ہ کہ “T ے چیس ے ہ ا ی ل م ں میM ا ظ ق ل ں آ ی ہ پ آ: ت ی ر ق: ت ی ر ق ی ھ: ت مہ: ح ر ب ی ر ب ر گ ی آAnd We left

قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�ن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ ہم نے قرحصہ چہارم

برزخ میں �نسانی قبر کی دریافت –�یک تحقیقی مقالہ عالمےقر آن ک آئین میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ ے

آ�یت کر�م �س ضمن میں سب سے پہلے سو رہ �لصا فات کی ملا حظہ فر مائیے جس میں حضرت۳۷:۱۲۳معزز قا رین�لیاس علیہ �لسلام کو رسولوں میں شمار کیا گیا۔

( ل�ين� س� �ل�ي�اس� ل�م�ن� ال�مر� إ�ن� إ (۳۷:۱۲۳و�( ےاور ب شک الیاس رسولوں میں س تھ ے (۳۷:۱۲۳ے

ے اس ک بعد آ ن والی آیات ے س ل کر ۳۷:۱۲۴ے تک حضرت۳۷:۱۲۸ےےالیاس علی السالم اور ان کی قوم ک با ر میں تسلسل س بیان چلن ے ے ے ہ

ے میں حضرت الیاس علی السالم ک متعلق فرما یا گیا۳۷:۱۲۹ےک بعد آیت ہر�ين� : خ� ك�ن�ا ع�ل�ي�ه� ف�ي اآل� ت�ر� ے( جس کا احمد علی صا حب ن۳۷:۱۲۹)و�

" : ہےترجم کیا م ن اس پر پچھل لوگوں میں چھوڑا"ہ ےاور ے شبیر �حمد صاحب کا ترجمہ ہم ن اس ک لی پچھلی نسلوں میں" محمود الحسانہے : " ےاور باقی رکھا ے ے ہ

م ن اس پر پچھل لوگوں میں" یں: "اور باقی رکھا ےصا حب تر جم کر ت ے ہ ہ ے ہ: "اور ان کا ذکر )خیر( پچھلوں میں ہےفتح محمد جا لندھری صا حب کا تر جم ہ

م ن پچھلوں یں : "اور ے)باقی( چھوڑ دیا" احمد رضا خان صا حب لکھت ہ ہ ے: "اور الیا کا سسمیں اس کی ثنا باقی رکھی" مو دو دی صا حب کا تر جم ہے ہ

م ن بعد کی نسلوں میں باقی رکھا" دیگر متر جمین ن بھی اس آ ےذکر خیر ے ہہےیت کا تر جم کچھ اسی انداز میں کیا اور ہانگریزی تر جم بھی قریب قریب ہ

جیس ک “ یں الفا ظ میں ملتا ہان ے ہے "And We left on him in the othersہر�ين� یعنی �ن کو ہم نے دو سروں میں چھوڑدیا۔ خ� ك�ن�ا ع�ل�ي�ه� ف�ي اآل� ت�ر� وم ا و� ہکا مطلب اور مف

ک ان یں آت یں رکھتا بلک ی تراجم خود بھی سمجھ ن ہن تراجم س مطا بقت ن ے ہ ہ ہ ہ ےا ' چھوڑ دیا' با قی ا ' با قی رکھا' کسی ن ک ؟ کسی ن ک ا ا جا ر ہمیں کیا ک ے ہ ے ہے ہ ہ

ےرکھنا اور چھوڑ دینا ی دونوں لفظ تو ایک دوسر کی ضد ( ہیں �س کےAntonym )ہآ�ن کے عر بی متن کا حصہ ہی نہیں ہیں ! بچا رے متر جمین آ�گئے؟ یہ تو قر ر خیر کے �لفاظ کہاں سے علاوہ ثنا �ور ذکآ�تی کہ حضرت �لیاس علیہ �لسلام کو چھوڑ� یا رکھا تو �س صورت میں بھی کیا کریں جب یہ بات ہی سمجھ میں نہیں

ا�دھر سے پکڑ کے کا م چلا نے میں کیا حرج ہے۔؟ �دہر تر جمہ مکمل کر نے کے لئے دو �یک �ضا فی �لفاظ ك�ن�ا میں لفظ ۱۲۹ہکی زیرl مطا لع آیت (۳۷ہسو ر الصا فات ) فعال فعلت�ر�

ك"( Active past verb) الما ضی Subject " �ور فا عل �للہ کی ضمیر �لمتکلم )ت�ر�

Pronoun ")"قر آن کی اس آ یت کا ا صلنا ہے۔کی ترکیب مجمو عی س بنا ے

ل بنیا دی حروف م سب س پ وم سمجھن ک لئ ےمطلب اور مف ہ ے ہ ے ے ے ہكکے مصدر " ت ر ک آ کسفورڈمستند عر بی لغا ت ، کیمبرج کی لغت �ور " پر غور کر تے ہیں۔ ت�ر�

Page 2: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ك " میں (Oxford Dictionaryیو نیورسٹی پر نٹنگ پریس کی لغت ) "ت�ر� ( ،Rejectے( مسترد کر ن )give upے ,چھوڑن )(endکسی چیز کو ختم کر نے )

ےکسی معین مدت تک روک رکھن یعنی قدر�ور (Disclaimerےسلب کرن ) ے ے ہ

عر بی لغت ا( کے Drop Out بعد با ہر نکا لنے )ےتوقف ک ہے۔ معا نی میں آتا

ہلمعانی ک عالو gلمہ لغات میں آ کسفورڈ اور کیمبرجے امس ك"کی کا تفصیلی مطلب " ت�ر� ,Let go( �ور �س کے بعد چھو ڑ دینا )stop overکسی شے کو رو کنا یا ٹھہر� نا )

Drop out, left بھی بتا یا گیا ہے ۔ )"ك ےمیں کسی ش کو روک " کے معا نی ت�ر� ے

و تا بلک عا ر یں میش ک لئ ن ران کا عمل مستقل طو ر پر یا ہرکھن یا ٹھ ہ ہ ے ے ہ ہ ے ہ ےجیسappointed timeہضی یا کسی مقر ر مدت ) و تا ی ے( تک ہے۔ ہ ہ

ہکسی شخص ن اپنی زند گی میں جو ما ل و اسباب روک ک رکھا تھا و ے ےو گیا اس لحا ظ ی اس کی گرفت س چھوٹ کر آ ذاد ہاس ک مر ت ے ہ ے ے

یں جو مصدر ت ہس اس کو ترک بھی ک ے ہ ہ ك"ے " سے ما خوذ �سم ہے مگر ہما رےت�ر� مطا لعہ كآ�یت میں "زیر ( کی بات ہو رہی ہےجو �سی پس منظر میں رہ کر قدرے مختلفverb " کے فعل )ت�ر�

مطلب دیتا ہے۔ہما رے یہاں �یک بھیڑ چال یہ بھی ہے کہ ہم تر جمہ کر تے ہو ئے کسی لفظ کا مطلب �س کے بنیا دیا�ٹھا لیتے ہیں �ور �س بات کو جا ننا بھی گو�رہ نہیں کر تے کہroot wordلفظ ) ہہ ( یا مصدر سے بعین

( �پنی هيئة تبدیل ہو تے ہی تکوین )Derivative Formمصدر سے نکلا ہو� ہر لفظ )Formکے قا ئدے کے مطا بق �پنے معا نی کے لحا ظ سے �یک دو سرے سے �لگ ہو تا چلا جا تا ہے۔ )

آ� یت یہی وجہ ہے کہ ہما رے متر جمین نے بھی �یک دوسرے کی نقل کر تے ہوئے بلا سو چے سمجھے �س كکے تر جمے میں " ا�ٹھا یا �و ر حضرت �لیاس علیہ �لسلام کو متوفی بنا کر �نت�ر� " سے ' ترکہ '

خیر �ور ثنا کو دو سروں میں تقسیم کر دیا ۔ �للہ �للہ ! ہمارے علماء کے نام آ� نے و�لے ذ کر کے تر کے میں بڑے �ور درشن چھو ٹے ۔

گر� می کے لئے مخصوص ہیں مگر چو نکہ متر جمین کی رسا یی کی ذ�ت بیشک ثنا �ور ذکر تو �للہ تبا رک تعا ل ئی متوفی حضرت �لیا س علیہ �لسلام کے چھو ڑے ہو ئے ما دی یا ظا ہری ترکے کی تفصیل تک نہیں ہو سکتی مقا بل با طنی تر کے کی �صطلاح گھڑ کے �س میں ثنا �ور ذکر کو جڑ دیا یہذ� ما دی ترکے کے مد تھی ل

( سے رکا رہتا ہے �ور �سdrop outگیا۔ تعریف کے �عتبا ر سے' ترکہ ' متوفی کی زندگی میں با ہر نکلنے )آ� تا ہے۔ �س لحا ظ سے متر جمین کا کیا ہو� عام پر م ن اسکیکی موت کے بعد منظر ےتر جم " ہ ہ

ثنا �ور ذ کر دوسروں میں چھوڑ� "�گر �یسے ہی رہنے دیا جا ئے تو �یک نیا مسلہ یہ کھڑ� ہو جا ئے گا کہ کیا حضرت �لیاس علیہ �لسلام کے جیتے جی مز کو رہ ثنا �ور ذکر کو روک کے رکھا گیا تھا �ور جیسے ہی �ن کی وفا

كت ہو ئی یہ رکا وٹ ختم ہو گئی ؟�گر کو ئی �س پر بضد ہے کہ " " سے جا ری رکھنے، قائمت�ر�آ� نے و�لی نسلوں میں ہمیشہ کے لئے دو�م بخشا رکھنے �ور ٹھہر� نے کا مطلب لے کر مز کو رہ ثنا �ور ذ کر کو

Page 3: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

كگیا تو بھی یہ شخص غلطی پر ہے کیونکہ مصدر " " کے �طلاق سے کسی شے کا 'قا ئم رکھنا'،ت�ر� ٹھہر�نا' �ور ' جا ری رکھنا' بھی در �صل کسی عمل یا کسی شے کو �س کی کسی حا لت میں �یک مدت تک روکنا ہیآ� یات سے بھی ثا بت ہوتا ہے۔�ن دو صو رتوں کے علاوہ جو تیسری صورت باقی بچتی ہے �س سے مر�د ثنا ہے جو تصریف

( ، �سے مسترد کرناGive Up( کر دینا ، �س پر ہاتھ کھڑے کر دینا ) �The Endور ذکر کا �حتتا م )(Rejection( ) ور �سے مکمل طور پر سلب کر لینا�)Disclaimerیہذ� لغات میں دئیے ہوئے شا مل ہیں۔ ل

آ�یت کے سبھی تر� جم سو فیصد غلط ثا بت ہو تے ہیں ۔ قر آن کریم کی جن آمعا نی کی رو سے �س

ك� یات میں مصدر یں ان تمام آ یات پر غورو فکر ےس ما خوذت�ر� ہالفاظ ملت ےیں ہس تحقیق ک بعد تصریف آ یات کی رو س بھی ی تراجم درست ن ہ ے ے ے

قر آن کریم کی چند آ یات آپ بھی مال حظ فر مائی جن میں ی لفظ ہنکل ے ہ ے۔وا ہے۔استعما ل ہ

اء� ر� ل�ن�اكم� و� و� ا خ� ك�تم م� ت�ر� ة. و� ر� و�ل� م�ن�اكم� أ� ل�ق� ا خ� اد�ى ك�م� ر� ئ�تمون�ا ف د� ج� ل�ق� و�

ك�اء� ر� م� ف�يكم� ش �ن�ه تم� أ ع�م� ع�اء�كم ال�ذ�ين� ز� ف� ع�كم� ش ى م� ا ن�ر� ور�كم� و�م� ظهعمون� ا كنتم� ت�ز� ل� ع�نكم م� ط�ع� ب�ي�ن�كم� و�ض� د ت�ق� (۶:۹۴)ل�ق�

لی دفع یں پ م ن تم و جس طرح و کر آ گئ مار پاس ایک ایک ہاور البت تم ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہو اور ی چھوڑ آئ یں دیا تھا و اپن پیچھ م ن تم ہپیدا کیا تھا اور جو کچھ ے ہ ے ے ہ ہ ے ہیں تم خیال کرت یں دیکھت جن ار ساتھ ان کی سفارش کرن والوں کو ن ےتم ہ ے ہ ے ے ہ

و گیا اور ارا آپس میں قطع تعلق یں تم میں شریک ار معامل ہےتھ ک و تم ہ ہ ہ ے ے ہ ہ ہ ےا) ہجو تم خیال کرت تھ و سب جاتا ر ہ ے (۶:۹۴ے

ائ�ه�م ر� ا و�م�ن و� ائ�له� و� ق� ةI ه ا ك�ل�م� �ن�ه� ك�ت ك�ال� إ ا ت�ر� يم� ا ف� Mال�ح ل�ع�لPي أ�ع�م�ل ص�( �ل�ى ي�و�م� يب�ع�ثون� خI إ ز� (۲۳:۱۰۰ب�ر�

یں! ی تو رگز ن وئی د�نیا میں، �مید ک میں کروں گا نیک عمل اپنی چھوڑی ہا ہ ہ ہہ ہ ہے�س دن تک ک سب �ن ک پیچھ برزخ ا ا اب تو ا ہبس ایک بات جو و ک ر ہے ے ے ہے۔ ہ ہہ ہ ہے

( �ٹھائ جائیں گ ے۔دوبار ا ے (۲۳:۱۰۰ہ

( ن�ين� ن�ا آم� اه ا ه� كون� ف�ي م� �تت�ر� (۲۶:۱۴۶أ

توقف کرو گ ؟) اں کی نعمتوں میں چین س ےکیا تم ی ے (۲۶:۱۴۶ہ

ث�له م� و�اه ف� ات�ب�ع� ه� ض� و� ر�� �ل�ى األ� ل�د� إ ك�ن�ه أ�خ� لـ� ا و� ع�ن�اه ب�ه� ف� ئ�ن�ا ل�ر� ل�و� ش� و�

و�م� ث�ل ال�ق� ك�ه ي�ل�ه�ث ذ�ل�ك� م� و� ت�ت�رث� أ� م�ل� ع�ل�ي�ه� ي�ل�ه� ث�ل� ال�ك�ل�ب� إ�ن ت�ح� ك�م�

( ون� ك�ر م� ي�ت�ف� ص�ص� ل�ع�ل�ه اق�صص� ال�ق� � ب�آي�ات�ن�ا ف� (۷:۱۷۶ال�ذ�ين� ك�ذ�بوام چات تو ان کی آیتو ں ک سبب اس کا رتب بلند کرت لیکن و دنیا ہاور اگر ے ہ ے ے ہ

و گیا اس کا تو ایسا حال ش ک تابع و گیا اور اپنی خوا ہےکی طرف مائل ہ ے ہ ہانپ ی انپ اور اگر چھوڑ د تو بھی ہجیس کتا اس پر تو سختی کر تو بھی ے ہ ے ے ہ ے ے

ماری آیتوں کو جھٹالیا سو ی حاالت بیان کر د وں ن ےان لوگوں کی مثال جن ہ ہ ے ہ ہےہشاید ک و فکر کریں) (۷:۱۷۶ہ

أ�ك�ل�ه الذPئ�ب ن�ا ف� ت�اع� ند� م� ف� ع� ك�ن�ا يوس ت�ر� ت�ب�ق و� ب�ن�ا ن�س� �ن�ا ذ�ه� ب�ان�ا إ� � ي�ا أ الوا ق�

( اد�ق�ين� ل�و� كن�ا ص� ؤ�م�ن. لPن�ا و� ا أ�نت� ب�م م� (۱۲:۱۷و�

Page 4: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

وئ اور یوسف کو اپن م تو آپس میں دوڑن میں مصروف مار باپ ا ا ےک ے ہ ے ہ ے ہ ے ہن پر یقین مار ک را گئ تب اس بھیڑیا کھا گیا او رتو ےاسباب ک پاس ٹھ ہ ے ہ ے ے ہ ے

وں) ی م سچ یں کر گا اگرچ ہن ےہ ہ ہ ے (۱۲:۱۷ہم� ه ر Pؤ�خل�ك�ن ي ا م�ن د�آب�ة. و� ك� ع�ل�ي�ه� ا ت�ر� م م� ذ اللkه الن�اس� ب�ظل�م�ه� ل�و� يؤ�اخ� و�د�مون� ت�ق� اع�ةM و�ال� ي�س� ون� س� ر ت�أ�خ� م� ال� ي�س� له اء� أ�ج� إ�ذ�ا ج� مnى ف� ل. مoس� )إل�ى أ�ج�

۱۶:۶۱) ےاور اگر الله لوگوں کوانکی ب انصافی پر پکڑتا تو زمین پر کسی جاندار کو

لت دیتا پھر جب ان کا وقت یں م ر ن ن دیتا لیکن ایک مدت مقرر تک ان ہےٹھ ہ ہ ہ ے ہیں) یں اورن آگ بڑھ سکت ٹ سکت ہآتا تو ن ایک گھڑی پیچھ ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ (۱۶:۶۱ہے

م� ع�ن�اه م� ج� ور� ف� oخ� ف�ي الص نف� ئ�ذ. ي�موج ف�ي ب�ع�ض. و� م� م� ي�و� ه ك�ن�ا ب�ع�ض� ت�ر� و�عMا) م� (۱۸:۹۹ج�

وت م ن ان میں س بعض کو اس دن س ک و گتھم گتھا ےاور چھوڑ دیا ہ ہ ہ ے ے ے ہم ان سب کو یں بعض ک ساتھ پھر پھونکا جائ گا صور سو جمع کریں گ ہر ے ے ۔ ے ہ

(۱۸:۹۹۔ایک ساتھ )

( لون� و�م. ي�ع�ق� ا آي�ةM ب�يPن�ةM لPق� ن�ه� ك�ن�ا م� د ت�ر� ل�ق� (۲۹:۳۵و�

�ن لوگوں ک �س بستی کی ایک کھلی نشانی چھوڑ دی ا م ن ا ےاور بیشک ہے ے ہ( یں ۔لی جو عقل س کام لیت ہ ے ے (۲۹:۳۵ے

( قون� غ�ر� oم Iند م� ج �ن�ه ا إ Mو ه� ر� ر� ك� ال�ب�ح� ات�ر (۴۴:۲۴و�یں) وا چھوڑ د ب شک و لشکر ڈوبن وال را ہاور سمندر کو ٹھ ے ے ہ ے ے ہ (۴۴:۲۴ہ

( �ل�يم� افون� ال�ع�ذ�اب� األ� ا آي�ةM لPل�ذ�ين� ي�خ� يه� ك�ن�ا ف� ت�ر� (۵۱:۳۷و��ن لوگوں ک لی چھوڑ دی جو درد ناک اں بس ایک نشانی ا م ن و ےاس ک بعد ے ہ ے ہ ے

( وں ۔عذاب س ڈرت ہ ے (۵۱:۳۷ےد�ك�ر.) oل� م�ن م ه� ا آي�ةM ف� ك�ن�اه� د ت�ر� ل�ق� (۵۴:۱۵و�

م ن اس کو ایک نشان بنا کر چھوڑ دیا پس کیا کوئی نصیحت پکڑن واال ےاور ے ہ(۵۴:۱۵ہے)

ب�إ�ذ�ن� الل�ه� ا ف� ول�ه� صةM ع�ل�ى أ ائ�م� ا ق� ك�تموه� و� ت�ر�

ا ق�ط�ع�تم مPن لPين�ة. أ� م�( ين� ق� اس� ز�ي� ال�ف� ل�يخ� (۵۹:۵و�

ن دیا کھڑا اپنی جڑ پر سو الل ک حکم ےجو کاٹ ڈاال تم ن کھجور کا درخت یا ر ہ ے ہ ےےس اور تاک رسوا کر نافرمانوں کو) ہ ( ۵۹:۵ے

ند� الل�ه� ا ع� ا قل� م� Mائ�م كوك� ق� ت�ر� ا و� �ل�ي�ه� وا إ oض ا انف� Mو و� ل�ه�ةM أ� ار� ا ت�ج� و�

أ� �ذ�ا ر� إ و�( از�ق�ين� ي�ر الر� الل�ه خ� ة� و� ار� و� و�م�ن� التPج� ي�رI مPن� الل�ه� (۶۲:۱۱خ�

وت دیکھا تو اس کی طرف لپک گئ وں ن تجارت اور کھیل تماشا ےاور جب ان ے ہ ے ہو، جو کچھ الل ک پاس و کھیل تماش یں کھڑا چھوڑ دیا ان س ک ےاور تم ہ ہے ے ہ ہ ے ۔ ہ

( تر رزق دین واال تر اور الل سب س ب ہے۔اور تجارت س ب ے ہ ے ہ ہے۔ ہ (۶۲:۱۱ے( نون. اع�ر. م�ج� ت�ن�ا ل�ش� �ئ�ن�ا ل�ت�ار�كوا آل�ه� ولون� أ ي�ق (۳۷:۳۶و�

م ایک شاعر مجنون کی خاطر اپن معبودوں کو چھوڑ دیں؟) ت تھ کیا ےاور ک ہ ے ے ہ۳۷:۳۶)

Page 5: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ا ل�ك� و�م� و� ت�ن�ا ع�ن ق� ن ب�ت�ار�ك�ي آل�ه� ا ن�ح� ئ�ت�ن�ا ب�ب�يPن�ة. و�م� ا ج� � ي�ا هود م� الوا ق�( ن�ين� ؤ�م� ن ل�ك� ب�م (۱۱:۵۳ن�ح�

، یں آیا ادت ل کر ن مار پاس کوئی صریح ش ، تو و وں ن جواب دیا ا ہےان ہ ے ہ ے ہ سد ہ ے ے ہم ایمان ، اور تجھ پر یں چھوڑ سکت م اپن معبودوں کو ن ن س ہاور تیر ک ے ہ ے ہ ے ے ہ ے

( یں یں ۔الن وال ن ہ ہ ے (۱۱:۵۳ےا ا ذ�ل�كم� �ت�ي�كم� ب�ل� أ�ن ي�أ يل�ه� ق� و�

ا ب�ت�أ� �تكم� ان�ه� إ�ال� ن�ب�أ ق� ز� ا ط�ع�امI تر� �ت�يكم� ال� ال� ي�أ ق�ة� ر� خ� نون� ب�اللkه� و�هم ب�اآل� م� و�م. ال� يؤ� ل�ة� ق� ك�ت م� �نPي ت�ر� بPي إ ن�ي ر� ا ع�ل�م� م�م�

( ون� (۱۲:۳۷هم� ك�اف�رار پاس ن آن پائ گا ک میں اس یں مال کرتا و تم ا جو کھانا تم ہیوسف ن ک ے ے ہ ے ہ ہ ہے ہ ہ ے

یں بتادوں گا ی ان علموں میں س جو ل تم ہےکی تعبیر اس ک آن س پ ے ہ ہ ے ہ ے ے ے، بیشک میں ن ان لوگوں کا دین ن مانا جو الل پر ہمجھ میر رب ن سکھایا ہ ے ہے ے ے ے

یں) یں الت اور و آخرت س منکر ہایمان ن ے ہ ے (۱۲:۳۷ہآ�یت آ� یات کا �گر مختصر جا ئزہ لیں تو " میں " ۶:۹۴مندر جہ با لا ك� ا کت�ر� ہی وا ضح کر ر ہے ہ ہ

یں چھوڑ دیا ۔جو کچھ الل تعا لی» ن دیا تھا مرن وال ن سب کچھ ی ہ ے ے ے ے ہیں جن کو متوفی ن اپنی زند گی میں ی اشیا ء ےغور کرکیا جائ تو ی و ہ ہ ہ ے

اسی طرح آ یت وا تھا ۔روک ک رکھا ہ میں چھو ڑی ہوئی دنیا یعنی �س کے مال و متاع۲۳:۱۰۰ ے پر متوفی کا �س کی زند گی میں قبضہ تھا جو �س کی موت کے بعد چھوٹ گیا۔یہ بھی �یک معینہ مدت تک �ملاک

آ� تا ہے۔ ما ر موقف کی۲۶:۱۴۶ آیت کو روک کے رکھنے کے زمرے میں ے کا بیان ہ

ت بلک تھو ڑ س یں ر میش ن ےتشریح خود کر تا ک دنیا میں لوگ ے ہ ے ہ ہ ہ ہ ہ ہےیں آیت ۔توقف ک بعد دنیا چھو ڑ جا ت ہ ے ك� میں ۷:۱۷۶ے ےکت پر تھو ڑیت�ر�

ہے۔دیر ک لئ سختی روکن ک لئ آ یا اسی طرح آ یت ے ے ے ے میں۱۲:۱۷ےك� ےحضرت یو سف علی السالم کو تھو ڑی سی دیر ک لئ اسباب ک پاست�ر� ے ے ہ

۔روکن ک معا نی میں آ یا آیت ہے ے ہ میں بیان کیا گیا ک الل۱۶۶۱ے ہ ہےیں اور جب و ت ک ر ہتعا لی» پکڑ کر ن میں ایک مقر ر مدت تک ر® ہ ے ہ ے ہ ے

و جا تی آیت ہے۔گھڑی آ جا تی تو الل کی پکڑ بال تا خیر شروع ہ ہ ہےو تا آیت۱۸:۹۹ ہے۔ میں بھی رو کن ک کچھ مدت بعد جا ن دینا وا ضح ہ ے ے ےو ن س۲۹:۳۵ ی ک بعد اس کی نشا نی کو تبا ے میں بستی کی تبا ے ہ ہ ے ہ

وگئی اور اب مو جود ہکچھ عر ص ک لئ روک لیا گیا تھا جوبعد میں ختم ے ے ےیں آیت ۔ن رائ رکھیں مگر۴۴:۲۴ہ ا گیا ک سمندر کو ٹھ ۔ میں ک ے ہ ہ ہ

یں روکا گیا آیا ت میش ک لئ ن ۔سمندر ہ ے ے ہ ے ک بیان۵۴:۱۵ اور ۵۱:۳۷ہك� میں ی آیت ت�ر� یں ر وئی نشا نیاں آج با قی ن ۔ کی ہ ہ میں کھجو ر۵۹:۵ہ

ا آیت یں ر اں ن ۔کا جو دخت کا ٹن س روک دیا گیا تھا و بھی آج و ہ ہ ہ ہ ے ۶۲:۱۱ےےمیں جب لوگ نبی کریم کو کھڑا چھوڑ ک کھیل تما ش کی طرف ے

اسی طرح یں رک ر اں مستقل طو ر پر ن ہے۔لپک تو نبی کریم بھی و ے ہ ہ ےك میں ۱۲:۳۷ اور ۳۷:۳۶ ، ۱۱:۵۳آیا ت ے( کر نReject مسترد )ت�ر�

ی اثر ہک معا نی بیان کرتا جو در خقیقت زند گی کی معین مدت تک ہ ہے ےو جا تا یں اور موت ک بعد ان کا جواز بھی ختم ت ہے۔پزیر ر ہ ے ہ ے ہ

ےزیر بحث ترا جم والی اس آیت کو تصریف آ یات ک نتا ئج ، �ب ہم

وئ معا نی اور صرف و نحو ک قوا عد کی روشنی ےمستند لغا ت میں دئی ے ہ ےیں ۔میں سمجھن کی کو شش کرت ہ ے ے

Page 6: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ر�ين� خ� ك�ن�ا ع�ل�ي�ه� ف�ي اآل� ت�ر� (۳۷:۱۲۹)و� ربط )'و'قو� عد کی رو سے (And )�ور( کہلا تا ہےیعنی Conjunction حرف

ك ضمیر �لمتکلم )ہے( جو Active past verb) کا فعال فعل ہصیغ ما ضی : ت�ر�Subject Pronoun ")"ك�ن�ےک ساتھ مل کر نا ہے۔بنا تا تصریف آ یات اورا ت�ر�

: ہےلغات کی رو س ا س کا مطلب ان الفا ظ میں سمجھا جا سکتا ےےم ن ایک مدت تک روکے رکھا ہ

ہم نے �یک مدت تک ٹھہر� یاہم نے کسی قدر توقف کے بعد باہر نکا لا

" میں " : ه�ع�ل�ي� 3rd ہے جو ضمیر �لغائب و� حد مذکر)(Preposition حرف جر )ع�ل�ي�

person singular masculine pronoun )" سے مل کر سا بقہه�" المتصلة آ�یات میں حضرت �لیاس علیہ �لسلام جملے میں بیان کئے گئے شخص کی ذ�ت پر رجعت کر تا ہے۔کیونکہ گزشتہ

آ�یت میں کہی جا نے و�لی بات بر� ہ ر�ست حضرت �لیاس علیہ �لسلام کی ذ�ت کی طرف یہذ�، �س کا بیان چل رہاہے لآ� نے و�لے ذکر و ثنا کی طرف جو ہما رے جا رہی ہے نہ کہ �ن کے کسی مادی یا تر� شیدہ رو حا نی تر کے میں

آ�یت کے تر�جم �ور تفسیر میں بیان کیا ہے ۔ ضمیر کی مفعولی حالت ع�ل�ي�ه�علما ء نے �س

وغیرہ کے مطلب میں لیا جاتا ہے۔ �س پر �ور �س کو، �سے میں

المنزل في( کے معا نی دیتا ہے۔ جیسے in" )میں ہے جو " (prepositionحرف جر )ف�ي:

( ۔ قا ئدے کے لحا ظ سےIn Jeddah )جدة یعنی جدہ میں (فيIn the Houseیعنی خاص گھر میں , )

(ہو نا ۔in) ' میں'کسی خاص یا عام جگہ، شخصیات �ور �شیاء

تعريف مادہ اسم خاص کا ال: ہے( جو اسمDefinite Article )أداة

ر�ين� ذیل کے �لفاظ میں کی'کی تعریف ال' ( میں thesaurus سے پہلے لگا ہو� ہے۔قا موس )آخ�آ� پ کی خد مت میں پیش کی جا رہی ہے۔ گئی ہے جس کی ہو بہو نقل

One or more people or things already mentioned or assumed to be common knowledge۔یعنی �یک یا �یک سے ذ یا دہ لوگ �ور �شیاء جو پہلے بیان کی گئیں ہوں یا �ن کے بارے میں عام علم رکھا جا تا ہو۔

کا �ستعمال بھی ذیل میں نقل کیا جا رہا ہے۔' ال' دوسری تعریف میں Used to mark a noun as indicating the best-known, most الapproved, most important, most qualifying and most satisfying

و ر و معروفال یعنی ' ہ' و اسم بنا ن ک لئ استعمال کیا جا تا جو مش ہے ے ے ے ہہو،سب س ذیا د ے و، سب وافقہتایید شد یعنی ہ م و،سب س ذیا د ا ہمعظم ہ ہ ے ہ

و و اور سب س ذیا د اطمنان بخش لیت رکھتا ۔س ذیا د قابلیت اور ا ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

Page 7: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ے' ک بعد آ ن وال لفظ ' الہچونک ' ے ر�ين�ے ' میں شا مل لو گوں کی الگآخ�یں کو ئی جا نتا ک ی بعد میں آ ن ی ان یں کی گئی اور ن ےس وضا حت ن ہ ہ ہے ہ ہ ہ ہ ے

ذا ' ؟ ل وں گ یہوال دوسر لوگ کون ے ہ ے ر�ين�ے ی لوگالے' ک ' آخ� ہ' س صرف و ےل کی آ یات میں ےمنسوب کئ جا ئیں گ جن کا حوال اور تعریف اس س پ ہ ے ہ ے ے

وں ۔واضح طور پر ملت ہ سا بقہ میں عام لوگوں کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ مجموعی طو ر پرے آ� یات ی جن میں و ر ہےپانچ انبیا ء علی السالم کی بات ہ ہ ہحضرت نوح علیہ

یم علی السالم ، حضرت موسی» علی السالم ، حضرت ہالسالم ، حضرت ابرا ہ ہہا رون علی السالم یں چونکہحضرت الیاس علی السالم اور ہ ہک نام شا مل ۔ ہ ے

ہما ر زیر مطا لع آیت میں خصوصی طور پر ے حضرت �لیاس علیہ �لسلام کی بات ہو رہیہیہذ�، مفعول بھی وہی ہیں۔ ہے ل

�شا رہ کے(demonstrative pronoun) برهانية ' ضمیر ال' �س کے علاوہ یعنی �سم نما ئشی ہونے کی وجہ سے �نہیں طو ر پر بھی �ستعمال ہو تا ہے جو پہلے جملوں میں مز کو ر شخصیات کی ضمیر

یہذ� معتبرشخصیات کو پھر سے رجوع کر نے پر معروف �ور آ� یات کے متن ' ال' دلیل ہے۔ ل پچھلی آ�نے و�لے �سم ' میں دی ہو ئیں جا نی پہچا نی 'شخصیات کی طرف �شا رہ کر کے �س کے بعد ر�ين� کو� نہیںآخ�

آ� مد پر دلیل پیش کر تا ہے۔ شخصیات کی دو با رہ آ�یت میں مطا لعہ ے ' صیغ جمع ک اسم' ال' ہما رے زیر ر�ين�ہ ےیعنی 'آ یند آ ن ' آخ� ہ

ل آ یا جو ' ہےوالوں'س پ ے ہ ر�ين�ے یں عا م ' آخ� وئ ان ہ میں امتیاز کر ت ے ہ ےہے۔لو گوں س الگ کر ک خا ص الخا ص لو گوں کی صف میں کھڑا کر تا ے ے

ذا قواعد کی رو س ' ےل ر�ين�یہ م ، ' آخ� و رو معروف ، معظم ، ا ہمش ہم جیس عا م لوگوں وں گ ی سب گن ل ، قابل اور اطمنان بخش ےا ہ ہ ے۔ ہ ہ

م میں ایک بھی ئ ک ان میں س نا چا یں ملیں گ بلک یوں ک ہمیں تو ن ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہیں اس لئ جن ' ےگن مو جود ن ۔ ر�ين�ہ اں قر آن کر ' آخ� ہکی با ت ی

و سکت کیونک مز کو ر یں ا و انبیا ء علی السالم س کم با لکل ن ہر ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہے ہ گر� می میں بدر جہ �تم مو جود ہو تی ہیں۔ہخصو صیات انبیا ء علی السالم کی ذ�ت

آ� یت " مطا لعہ " مزید یہ کہ ہما رے زیر ر�ين� خ� ك�ن�ا ع�ل�ي�ه� ف�ي اآل� ت�ر� آ�یت "۳۷:۱۲۹)و� (سے پہلی ين� " ل�ص� ب�اد� الل�ه� ال�مخ� ےمگرجو الله ک خالص بند( میں "۳۷:۱۲۸)إ�ال� ع� ے

ہیں" ک کر اس بات کو بخو بی واضح کر دیا گیا ک ہہ ك�ن�ا ع�ل�ي�ه� ف�ي" ہ ت�ر� و�

" ر�ين� خ� ؟ اسی سو ر کیاآل� وں گ ہمیں آ یند آ ن وال خاص لوگ کون ے ہ ے ے ہين� میں ' ہمندر ج ذیل آیات ل�ص� ہتعریف ایس کی گئی ک ی و ' کیال�مخ� ہ ہ ہے ے

یں ذکر )کتاب( دیا گیا تھا یں جن ۔لوگ ہ ل�ين� ہ و�� ا مPن� األ� Mند�ن�ا ذ�ك�ر )ل�و� أ�ن� ع�

مار پاس بھی کوئی ذکر ) کتابl نصیحت( جو مال تھا۳۷:۱۶۸ وتا ے( کاش! ہ ہل لوگوں کو) ےپ (۳۷:۱۶۸ہ

ين� ل�ص� ب�اد� الل�ه� ال�مخ� ) (۳۷:۱۶۹)ل�كن�ا ع� وت م الله ک خالص بند ےتو ہ ے ے (۳۷:۱۶۹ہ ' ذا قر آن کریم ن خود ثا بت کر دیا ک ہل ے ' یہ ين� ل�ص� یں الل تبارکال�مخ� یں جن ہو ہ ہ ہ

ہن اپنا ذکر عطا فر مایا یعنی انبیا علی السالم اور' ر�ين�ے خ� ے ' بھی الل کاآل� ہ

Page 8: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ا کیونک یں بر گزید انبیا ء علی السالم پر رجعت کر ر ہان ہے ہ ہ ہ ر�ين�' ہ خ� 'اآل�یں ' لی آیت میں بھی ان ہوالی آیت س پ ہ 'ے ين� ل�ص� ہے۔ کا حوا ل ملتا مخ� ہ

و کر زیر مطا لع ہاب آپ تمام ترا جم س ب نیا ز ہ ے ہکا تر جم مندر ج آ یت ے ہیں ۔ذیل الفا ظ میں کر سکت ہ ےر�ين� خ� ك�ن�ا ع�ل�ي�ه� ف�ي اآل� ت�ر� (۳۷:۱۲۹)و�

خا ص لو گوں میں ) را یا اس اگلی بار آن وال ےم ن ٹھ ے ے ہ ے (۳۷:۱۲۹ہ

میں مطا لعہ کر چکے ہیں کہ �نبیا ء علیہ �لسلام بھی ماں کے پیٹ میں ٹھہر کے دو با رہ پید� ہو نے۱:۲۱ �یوب ہم

ــه�" کی توقع کر تے ہیں۔ " ي ي�ب� ف� اب ال� ر� ــ� ك� ال�ك�ت ــ� ہے)ی و عظیم کتÅÅاب جس میںذ�ل ہ ہ

یں آ�یت ( ۲:۲ہکسی شک کی گنجائش ن میں بھی �للہ تبا رک۲۲:۵ کے �ند�ز میں سور ۃ�لحج کی

یی �ن لو گوں سے مخا طب ہیں جو موت کے بعد دو با رہ پید� ہو نے پر یقین نہیں رکھتے ۔" اتعا ل �يoه� ي�ا أ

" ي�ب. مPن� ال�ب�ع�ث� یں دوبار زنÅÅد( ۲۲:۵)الن�اس إ�ن كنتم� ف�ي ر� ہا لوگو اگر تم ہ ہ ے

ہےون میں شÅÅÅÅÅÅک ے تو �پنی پید� ئش کے تمام پیچیدہ مر� حل کو سا منے رکھو یعنی ماں کے پیٹہ

سے �نسان کی پید� ئش کے �یک �یک مر حلے کو نہا یت علمی �ور سا ئنسی �ند�ز میں گنو� نے کے بعد

آ� خری میخ �ن �لفاظ میں گا ڑ دی نو کے منکرین کے تا بوت میں رo ف�يگئی۔" پید�ئش نقــــــــ� و�

Mال كم� ط�ف� ر�ج مnى ثم� نخــ� ل. مoســ� �ل�ى أ�جــ� اء إ ا ن�شــ� ام� مــ� حــ� ر�� م جساأل� ے" اور ہ

یں بچ بنÅÅا م تم یں پھÅÅر رائ رکھÅÅت یں رحموں میں مقرر مدت تÅÅک ٹھ ت ہچا ہ ہ ہ ے ے ہ ہ ہ ے ہ

یں )باہر کر ہ نکالت الM۔( ۲۲:۵ے كم� ط�ف� ر�ج ہ' پر غور کر ن س ی بات مزیÅÅدثم� نخ� ے ے

و جا تی ک جب انسÅان کÅو مÅاں ک پیٹ میں ڈا ال گیÅا تÅو اس کی ےواضح ہ ہے ہ

ر نکا ال گیÅÅا ہحا لت کچھ اور تھی اور جب اس ایک بچ ک روپ میں با ے ے ے

ی صرف ی ر و گئی یعنی اصل میں جیز و ہتو اس کی حا لت اور ہ �سےہ

( کیا گیا۔سائنس کے �لفاظ میں بھی کسی شے کو فنا نہیں مگر �پنا وجود قائم رکھنے کےRecycleباز یا فت )

ہ قدرت میں ہر طرف یہی عمل کا ر فر ماں لئے �یک شکل سے دوسری شکل میں تبدیل ہو تی رہتی ہے۔کا ر خا ن

یی کی بھیجی ہو ئی �س وحی کا مطا لعہ بھی کر چکے ہیں جس میں �نسان ' ۱:۴ -۹و�عظہے �ور ہم' میں �للہ تعا ل

کو کھلے لفظوں میں یہ معلومات فر�ہم کی جا چکی ہیں کہ " سورج تلے کچھ بھی نیا نہیں"

Page 9: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�یت آ�ن کی ة. میں ۶:۹۴قر و�ل� م�ر�ن�اكم� أ� ل�ق� ا خ� مك�م� ہک مبا رک الفا ظ ' جس طÅÅرح ے

لی دفع پیدا کیا تھا' بھی انسا ن کی پیدائش کی بÅÅات اسÅÅی طÅÅرح یں پ ہن تم ہ ہ ے

و ئ تھ بلک لی بÅÅÅا ر پیÅÅÅدا یں جیس لÅÅÅوگ مÅÅÅاں ک پیٹ س پ ہکÅÅÅر ر ے۔ ے ہ ہ ے ے ے ہ ہے

ن�ا' ل�ق� ة. ' ےک ساتھ 'خ� ر� و�ل� م�ہ' ک الفاظ انسان ک ایک س زیاد بÅÅا ر پیÅÅداأ� ے ے ے

ر کر ت ور ن تعÅÅداد ) ہو ن کو بھی ظا ے ہ ے کے لحا ظ سے" پہلی بار " بھی بتا(Turnہ

ا گیا تو یقینا دو سری ، تیسÅÅری ، چÅÅونے کی ضرورت نہیں تھی ۔ لی بار ک ہ یعنی اگر پ ہ

و گا ۔تھی اور کئی بار پیدا ة.' ہ ر� و�ل� م� ے' ک اضا فی الفاظ کو استعمال کÅÅرأ�

یں دیÅÅتی ہن کی کÅÅو ئی اور وج دکھÅÅا ئی ن ہ ا' ے ــ� ن ل�ق� ی مطلب'خ� ہاکیال بھی و

ما ر نظر یاتی تÅÅرا جم اور تفسÅÅیروں میں ملتÅÅا یعÅÅنی ' جس ہےدیتا جو ے ہ ہے

یں پیدا کیا تھÅÅا' م ن تم ۔طرح ہ ے ة. ہ ر� و�ل� مــ�اكم� أ� نــ� ل�ق� ا خ� والی مکمÅÅل آیت ك�م�

ئ جÅÅو پیÅÅدائش نÅÅو ک خالف د۶:۹۴ ے ان علما ء کو بھی غور س پڑھنی چÅÅا ے ہ ے

وئ ےلیل گھڑن میں عقل کی پٹڑی س اتر کر پیÅÅدل دوڑ لگÅÅا ت ہ ے ے ة.ے ر� و�ل� مــ� أ�

ےس وجÅÅود میں آن کی حÅÅا لت قÅÅرار حا لت (Deadہکو قبل از وجود کی مرد ) ے

اں قر آن ک بیان میں یں جبک ی ےدیت ہ ہ ۔ ہ ة. ے و�ل� م�ر� پیدائش بھی اسی طÅÅرحأ�

ون والی پیدائش ی جیس بعد میں ی بتا ئی جا ر ۔ماں ک پیٹ س ے ہ ے ہے ہ ہ ے �سے

تحقیق میں جہاں بہت سے �ور حقا ئق معلوم ہو ئے وہاں �س ر�ز سے بھی پر دہ �ٹھا کہ موت کے بعد جسما نی وجود سے

آ� نے و�لی یا دو سری ماں کا رحم ہی ہے۔ بر �نسان کو جہاں ٹھہر� یا جا تا ہے وہ برزخ در �صل �لگ کر کے حضرت

علیین اور سجین جن میں نیک و بÅÅدزخ کے �فسا نوی طر ز بیان و� لے دو مشہو رو معروف مقا مات

یں علیین یعنی تے ہیں ےالگ الگ رکھ جا ۔ و در حقیقت اچھ اور بر دو رحم ہ ے ے ہ

ےصالح رحم س نکلن وال راستباز خو ش و خرم اور شÅاد مÅان زنÅد گی ے ے

یں اور سجین جیل ) ہمیں فالح پا ت کے قیدی �پنی سا بقہ زند گی میں کئے ہو ئے( prisonے

�عمال کی پا د�ش میں دکھ ، درد، پریشا نیوں �ور مصیبتوں میں تا حیات گرفتار رہتے ۔یہ عمر قید کی سز� �للہ کی طرف سے

عمل کی وجہ سے �ن کی �پنی کر نی کی بھر نی ہو تی ہے یعنی مکا فا ت نہیں بلکہ �للہ کے قائم کر دہ قا نو ن

آ�ج بھی �یسا ہی ہے ۔ جو لو گ خو آ� نے و�لی زند گی میں کا ٹے گا۔ �پنی گزشتہ زند گی میں جو کسی نے بو یا وہ �پنی

Page 10: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�ن ذہنی کرب ہیں مبتلا ہیں ، �لجھنوں ، پریشا نیوں �ور بیما ریوں میں گھرے ش و خرم ہیں وہ جنت میں رہ رہے ہیں �ور جو ہر

اللہوئے ہیں ۔ غربت ، �فلاس، تنگی �ور طرح طرح کے مصا ئب کا شکار ہیں وہ یں ہسÅÅÅجین ک قیÅÅÅدی ۔ ہ ے

وں کیونک کتاب مبارک یعنی قر آن کÅÅریم ہکی رحمت س ما یوس و بھی ن ہ ہ ہ ے

و کÅÅر فالح حÅÅا ہمیں الل تبا رک تعالی» ن ان کی تر بیت اور اس پر عمل پیرا ے ہ

اب ی صÅÅرف انسÅÅان پÅÅر ہصل کر ن کا جا مع پروگرام مرتب کر ک بھیج دیا ہے۔ ے ے

و ئ ضا بط حیات کو قبول کر ک اعمÅÅال ےمنحصر ک اگر و الل ک د ئی ہ ے ہ ے ے ہ ہ ہ ہے

بود ک لئ عملی اقدام کÅÅر تÅÅا تÅÅو آ ن ےl صا لح ک ذریع اپنی فالح و ب ہے ے ے ہ ے ے

اگÅÅر ۔واال وقت اس بھی خوشیوں اور شا د ما نیوں س سر فÅÅراز کÅÅر سÅÅکتا ہے ے ے

یں ٹو ٹا تو آ ینÅÅد کی زنÅÅد گی بھی سÅÅجین یں آئی اور گھمنڈ ن ہابھی بھی عقل ن ہ ہ

نم میں گزر گی قر آن کا ۔ک قیدی کی حیثیت س اس س بھی بد تر ج ے ہ ے ے ے

ے۔بیان مال حظ فر مائی ہ

Iي�ة او� ه ه� oمأ آ�یت کے تر�جم بلا تحقیق کئے �پنے �پنے نظر یات کی رو سے مندر (۱۰۱:۹)ف� مترجمین حضر�ت نے �س

جہ ذیل �لفا ظ میں کئے ہیں۔ہےو نیچا دکھان والی گود میں ے )فتح محمد جا ،)�حمد رضا خان(ہ اوی ہےاس کا مرجع ہ ہ

ری را گڑھا)شبیر احمد(، اس کی جائ قرار گ وگا اس کا ٹھکانا گ ہلندھری(،تو ے ہ ہوگی)ابو االعلی» مو دو دی(، وگا ہکھائی اوی ہتواس کا ٹھکانا ہ ۔احمد علی )ہ

۱۰۱:۹)

مoف�) صدر ببادئة عينأا' ف لحا ظ سے تین صر فی حصوں پر مشتمل ہے جن میں پہلا حصہ 'ے قواعد کهأ

Designated Prefixہے جو سا بقہ بیان کو مد نظر رکتھے ہو ئے موجودہ بیان میں کہی جا نے و�لی بات ) (Determine( کر تا ہے۔کسی بات کو معین )Designateپر �نتہا ئی زو ر دیتا ہے۔کسی بات کا تقرر )

( کرتا ہے۔�ور کسی بات کو �نتہائی سچا �ور تصدیق شدہ بنا نے کے لئے بھیApplyکر تا ہے۔ کسی بات کا �طلاق )ہgم �س کے شروع میں 'ف' کا �ضا فہ کیا جا تاہے۔ ' آ� خریMother' �سم ہے جس کے معنی ' ماں ' )ہ�� ( ہیں �ور

یعنیPronoun-3rd person singular' اسم ضمیر واحد غا ئب )هحصہ میں ' ہے۔(

ی ذا جس ک بار میں بات چل ر ہے' اس شخص کی' ل ہ ے ے یہ 'اس کی ماں مقرر۔' ي�ةI ہےکی جا تی او� کے لفظ پر غور کر نے کی ضرورت ہےکیونکہ 'گڑ ھے '، کھا ئی '�ور' گو د ' کی نا مکمل ه�

یی یہا ں پر کیا فر ما رہے ہیں۔ آ� تا کہ �للہ تبارک تعا ل معلو مات سے کچھ سمجھ نہیں Iي�ة او� کو قدیم �ور جدید رو� یات میں بھی جہنم کے گڑ ھوں میں سب سے گہرے �ور چنگھاڑ تی ہوئی ہو ه�

آ�گ کے گڑ ھے سے زیا دہ کچھ نہیں کہا گیا۔تعجب کی بات ہے کہ لوگ پھر بھی نہیں ڈر تے �ور نا ہی لناک آ�نی درس کے دور�ن با قا عدہ نیند کا مزہ �پنے �عمال درست کر تے ہیں بلکہ بہت سے تو �س بیان و�لے غیر قر

Page 11: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

بھی لیتے ہیں۔کیونکہ �س بات میں وزن نہ ہو نے کی وجہ سے و�عظ �ور سامعین دونوں ہی �س پر یقین نہیں رکھتے �ور نا ہی کسی میں �للہ کا خوف و ڈر پید� ہو تا ہو� دکھا ئی دیتا ہے۔ درس سن کے بھی وہی کام کر رہے ہیں جو

پہلے کر تے تھے کر د�ر میں کو ئی فرق نہیں پڑ� ۔۔ بے �یمانی ، بد دیا نتی ، دھو کہ دہی، نا جائز منا فع خو ری �ور ہر طرح کی بد �عما لی �سی طرح چل رہی ہے۔ دو سروں کو کیا سمجھا ئیں گے جب درس دینے و�لوں کو خود

ي�ةIبھی معلوم نہیں کہ او� آ�ن کا عا لم کہتے ہیں �ور لو گوں کو �کٹھا ه� آ�پ کو قر کیا ہے ؟ �س کے با وجود �پنے آ�ن سے موجود ہے کہ جس آ�ن بھی دیتے ہیں ! �ن کے پاس �پنی نا �ہلی چھپا نے کے لئے جو� ز بھی قر قر کر کے درس

یی نے خود فرما یا ہو کہ �س کا �در�ک تمہیں نہیں دیا گیا �س کا �در�ک ہمیں کیونکر ہو سکتا چیز کے بارے میں �للہ تعالآ�ن کا رو�یتی علم رکھنے و�لے ہے؟ �س مضمون کی تحقیق کے دور�ن بھی �یسا ہی کچھ ہو� ۔بہت سے پڑھے لکھے �ور قر

دوستوں نے بار ہا یہی دلیل پیش کی جس کی وجہ سے تحقیقی کا م کچھ دیر کے لئے تعطل کا شکا ر رہنے کےککبعد دو با رہ �س وقت شروع ہو� جب یہ بات �چھی طرح و�ضح ہو گئی کہ " " کا �صل مفہوم کیا ہے �وروما ادرا

یی کسی کو علم حا صل کر نے سے روک دیں �ور یی کیا فر ما رہے ہیں ؟ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ �للہ تعال �س میں �للہ تعالآ�ن کی صو رت میں ہمیں نہا یت فر�خ دلی سے عطا کر کے �یک طرف یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ علم کا خز�نہ قر

تو یہ فر ما یا جا ئے کہ �س میں ہم نے ہر چیز کھول کھول کر وضا حت سے بیان کر دی �ور دوسری طرف "کک آ�یت ما ادرا آ�ن کی کے۱۷:۸۵" میں فر ما دیا جا ئے کہ ہم نے تمہیں �س کا علم نہیں دیا ۔ یہی وجہ ہے قر

آ�ن' تو کہہ دیا مگر '�س کا بہت لفظ 'روح' کو بعض علماء نے عقل و فکر �ستعمال کر تے ہوئے رو ح کی بجا ئے قر آ�ن کا بہت تھو ڑ� سا علم تھوڑ� علم دیا گیا ہے' و�لا ترجمہ نہیں بدل سکے جس کا مطلب یہ ہو� کہ �للہ نے �نسان کو قر

دیا ہے۔ ''Iي�ة او� یی نے �س میں کیا کچھ ه� کا �نتہائی علمی ، �دبی �ور سائنٹفک لفظ �ستعمال کر کے �للہ تبا رک تعا ل

یی نے ہمیں �س کا �در�ک سمو دیا ہمیں �س کا با لکل بھی �در�ک نہیں ؟ �س کی وجہ یہ نہیں کہ �للہ تعا لآ� نہیں دیا بلکہ ہم نے نہ کبھی تحقیق کی �ور نہی غورو فکر کیا ۔ بس جو کچھ بھی رو� یات سے چلا کا آ� گے چلتا کیا ۔ تحقیق ثا بت کر تی ہے کہ بیشک یہ کلام خا لق رہا تھا �س پر �پنے نام کا لیبل لگا کے ئنات کا ہی ہو سکتا ہے جس نے صرف �یک لفظ میں مکمل �حتسا بی �ور تر بیتی نظام سمجھا دیا ۔جی ہاں !

ر�ست پر رہ کر کم �ز کم �س سے �گلی زند گی میں ہی کا �حتسا ب کے ساتھ ساتھ تر بیت بھی تا کہ �نسان ر�ہ میاب ہو سکے۔ ھا و یہ صرف گڑ ھا ہی نہیں بلکہ یہ �یک مکمل تربیت گاہ بھی کہلاتی ہے کیونکہ �س کو ماں

(،urgeکہا گیا �ور تر بیت بھی ماں سے ہی شروع ہو تی ہے ۔ �س کے علاوہ �س کے معانی میں ہد�یت ) �حساس، �لفت، خو�ہش ،ضرورت ، طلب ، بھوک ، پیاس، بے چینی ، �ضطر�ب، غضب، غصہ، محنت ، مشقت،سختی،آ� ر�ئی کے خو�ص بھی پائے آ� سود گی ،بے سکونی، حقا رت،شر مندگی، بے عزتی �ور محا ذ تنگی، کشیدگی ، غیر

جا تے ہیں جو زند گی میں سبق حا صل کر نے کے لئے نا گزیر ہیں۔

Page 12: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ةة' آ� کسفورڈ یو نیورسٹی پریس کی لغت میں ک# وو اسرنگ) 'ک%ا ( ، زمین سےdark tunnel کو خلیج، � ند ھیری ,deep passage drilled in the earthپا نی نکا لنے کے لئے کیا جا نے و�لا سو ر�خ )

wall or any thick body or the passage through a pipe or tube ) ( کہا گیا ہے۔ �سAbyssکسی پا ئپ یا ٹیوب کی شکل کا نا لی د�ر ر�ستہ ، �ندھی کان �ور �ندھا گڑ ھا )

ةة 'کے علا وہ ک# وو کے لفظ میں پنہاں �س کے حقیقی خو�ص پر تفصیل سے روشنی ڈ� لی گئی ہے ۔کو لین کی لغت' ک%ا(Collins Dictionary( ورلڈ کی لغت ، )world dictionary) ور قا موس میں�

جو منجملہ طو ر پر ذیل میں نقل کئے جا رہے ہیں۔ بھی ملتے جلتے معا نی دئیے گئے ہیں

Whim 'یعنی جھکاؤ )‘:%وى inclination( خو�ہش ، )wish( جذبہ ، )passion( پیار ، )

love( تمنا ، )desire( لذت ، )pleasure( لطف �ندوزی ، )enjoyment( لگا ؤ ، )fondness( ،چا ہت ، )longing( پسند ، )liking(ستا ئش ، )adoration( فر یاد ، )

invocation(تعریف ،)praise(ہد�یت و نصیحت، )urge(تعظیم )bow( سجدہ بجا لا نا ، )obeisance(حتر�م� ، )honor, respect(تو�ضع ، )courtesy( دب� ، )

complaisance( پرستار ، )fan(حوصلہ �فز�ئی ، )encouragement( شمولیت ،)involvement(حصہ لینا ،)participation( حا می،)supporter( معا ونت ، )aid, help)

,return پیچھے کی طرف لو ٹنا)واپسی ، ( ، sponsor( ، حا می)advocate، طرف د�ر )

revert(یقین کر نا،)believe( قبول کر نا،)accept(ماننا، تسلیم کر نا،)acknowledgeدو با رہ ،) (۔matrix(، پیٹ )womb رحم )(،retouchر�بطہ )

''Iي�ة او� ( ، بید�ری)insist( )�صر�ر �ور تقا ضہ)urge ہد�یت و نصیحت میں و�قع ہو نے و�لی سرگر میاں:ه�

arouse( جذ بات ،)sentiments(ہلچل ،)bustle(سر گرمی،)activity(تحریک،)movement(جوش و خروش،)enthusiasm( تصور ،)visualisation(عمل،)actionرد،)

(،touch-up(، تر�ش خر�ش )revision( ، نظر ثا نی )beloved(،عزیزی )reactionعمل)(، د�خلہ)adoption(، گود لینا)agreement(،معا ہدہ)covenant(،عہد)shrinkسکڑنا)

admission(لتفات�،)convolution) ت موجی)detour(،�نحر�ف)complication(،پیچیدگی)elaborationتفصیلات) (،حرک

sinuosity(ترنگ،)undulation(رتعاش� ،)vibration(عدم تحفظ،)insecurity،) (تزلزلshake(پریشانی،)disturbance(بگاڑ،)distort(موڑ،)twist(تحمل، رو�د�ری،بر د�شت،)

tolerance(صبر،)patience(گھماؤ ،)swing(لولک،)pendulum(تارچڑھاؤ�،)fluctuation( طوفان،)storm(پھونکنا،)blow(سانس)breathe(تنفس کے ذریعے حلول (،عمل

Page 13: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

inhale(لہام�،)inspiration(لقاء�،)induction(بیندھا ہو�سور�خ، چھید ،)piercing،) (ثقبpuncture(تحقیق ،)investigation(تفتیش،)interrogation( عادہ�)retouchپوچھ)

(،نمی)moisture(،رطوبت)wet(،مرطوب)illumination( ،روشنی)investigationگچھ)humidity(ترمادہ،)wetness(ب دہن آ� ،)saliva،) (جنسی �ختلاطmixed sex(عضو تنا سل،)

phallus(ر�ستہ ،)entrance(چھل کر نکلنا�،)bounce،)( ہ صحت مندی لو ٹا ن کی جگ ےrebound(برا راست،)ہ direct،رجع (،واپسی(return(عمل در آمد،)

implementation(محنت،)labour(سخت گیری،)hardship( ہ(،اشتعال،غصanger, furious)((ضطر�ب�،anxiety(تشویش،concern،)( کشیدگی Strain( فکر،)

worry( تکلیف، )discomfort(پھٹکار، )curse(طاعون،)plague،)( ضافہ� rise) األصل،

(،منبع)growth( ،پید� و�ر)Destinationمكان �لوصول یعنی منزل ) ( ،Originیعنی نکلنے کا مقام )source(دیکھ بھال،)care(عارضی پڑ�ؤ،)transitory( وقتی،)Momentary(ہ حیات (،تنگ عرص

short-lived(مختصر،)brief(گزر گاہ،)passing( عارضی،)temporary) (ہیجانexcitement،)آ� بائی زمین �ور جنم بھو می یعنی مسقط الرأس ) جا ئے پید�ئش ، گھر،

Birthplace, Home , Native Land)(رحم مادر ، womb( پیٹ ،)matrix۔)

' 'Iي�ة او� آلة: (Use and Mechanism) کا �ستعمال �ور �سکی سا خت ه�

ہے۔مرفاع' بھی اسی س بنا ('Windlass ),رافعة فعل کسی با لو�سطہ عمل کےے �ور یہ بطو ر

آ� تا ہے۔ ےقا موس اور مصدق لغات کی تحریری نقل ترجم ک ساتھ حامعا نی میں بھی ے ہ

ہے۔ضر خد مت

Iي�ة او� ,A windlass for raising ore or water from a mine. To raise = ه�

haul, or move a load by means of a windlass. )Oxford Dictionary( Iي�ة او� ے( کسی کان س خام )کج( یا پاWindlass)’ آلة رافعة ‘ه� ہے

®ٹھا نا ، گھسیٹنا یا حرکت میں رکھنا بذیع ایک بوجھ کو ا ®ٹھا ن ک لئ ہنی ا ے۔ ے ے)لغتl آ کسفورڈ( و تا ÐةÑ ہے۔هÑاوlي ہ

Iي�ة او� A horse-drawn winch formerly used in mining to lift = ه�ore or water )Oxford Dictionary(

ي�ة او� ل کان کنی میں ےگھو ڑوں سه� ےکھینچ جا ن واال و چرخ جو پ ہ ہے ہ ہ ے ے)آکسفورڈ ®وپر کھینچن ک لئ استعمال کیا جا تا تھا ۔خام اشیاء اور پا نی کو ا ے ے ے

لغت(

Page 14: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ک#ة وو ک%ا = A device for raising or hauling objects, usually consisting

of a horizontal cylinder or barrel turned by a crank, lever, motor, or the like, upon which a cable, rope, or chain winds, the outer end of the cable being attached directly or indirectly to the weight to be raised or the thing to be hauled or pulled;

winch. Its verb form )وى%( is used with objects. )Collins

Dictionary( Iي�ة او� ®فقیه� ی عام طور پر ا ®ٹھا تا یا کھینچتا ہایک ایسا نظام جو اشیاء کو ا ہے۔ ہے

یا بر میل )ڈرم( کی شکل کا ہو تاہے جو دستے یا مو ٹر�یسی چیزوں سے گھما یا جا ئے تو �س کے ساتھ بندسلنڈر ا�ٹھا ئے جا نے و�لے وزن سے یا ھی ہوئی کیبل ، رسی یا زنجیر �س کے سلنڈر پر چڑھ کر لپٹنے لگتی ہے جس کا دوسر� سر�

ا�ٹھا یا جا نا یا �وپر نکا لنا ہو۔�س کا ر�ست یا با لو�سطہ با ندھا جا تاہے جسے گھسیٹا جا نا ، �س چیز کے ساتھ بر� ہ

( �شیاء کے ساتھ �ستعمال ہو تا ہے۔)کو لین لغت(%وىمصدر )

ةة ک# وو ک%ا = A machine for raising weights by winding a rope or chain

upon a barrel or drum driven by a crank, motor, etc )World Dictionary(

دستے یا موٹر وغیرہ سے گھما ئے جا نے و�لے بر میل یا ڈرم پر زنجیر یا رسی لپیٹ کر وزن �ٹھا نے و�لی مشین۔)ورلڈ لغت(

ةة با لائی سطور کے مطا لعے سے ک# وو آ� تے ہیں۔ ک%ا کے بارے میں چار نکات سا منے

- �س کی شکل بیضہ نما یا لمبو تری ،۲۔ (یا ہلاکت کے بعد بننے و�لی قبر ہےpitیہ �یک گڑ ھے نما جگہ )- ۱ -�س � ند ھیری کان میں کسی چیز کی نقل و حمل کے لئے رسے یا زنجیروں و�لا۳ ۔�ندر سے کھو کھلی �ور �ندھیری ہے

آ� ب و تاب کے۴نظام �ستعمال کیا جا تا ہے۔ -یہاں خا مو شی نہیں بلکہ زند گی کی تمام سر گر میاں �پنی پو ری ساتھ مو جو د ہیں ۔

ةة �ن چا روں نکات کی تفصیل میں جا نے سے پہلے ک# وو آ�ن کی نظر سےک%ا تک پہنچا نے و�لے سلسلے کو قر

دیکھتے ہیں۔

ائ�ه�م ر� ا و�م�ن و� ائ�له� و� ق� ةI ه ا ك�ل�م� �ن�ه� ك�ت ك�ال� إ ا ت�ر� يم� ا ف� Mال�ح ل�ع�لPي أ�ع�م�ل ص�( �ل�ى ي�و�م� يب�ع�ثون� خI إ ز� (۲۳:۱۰۰ب�ر�

وئی د�نیا میں نیک عمل کروں گا " قر آن کریم �مید ک میں اپنی چھوڑی ہہ"ا ہ ہےل حص میں دیا گیا بیان اس شخص کا جو اب۲۳:۱۰۰کی آیت ہے ک پ ے ے ہ ے

لی بات تو ا یعنی ی بیان موت ک بعد دیا گیا ! جس س پ یں ر ہدنیا میں ن ے ہے ے ہ ہ ہری موت ک بعد بھی کسی ن کسی شکل و تی ک ی شخص ظا ہی ثا بت ے ہ ہ ہ ہے ہ ہوا بلک اس ن صرف یں ےمیں زند یعنی سا ئنس کی رو س ما دÖ فنا ن ہ ہ ہ ہ ے ۔ ہے ہ

یں ک کسی بھی عدالت ، م جا نت دوسر ی بھی ہاپنی شکل بد لی ہ ے ہ ہ ے ہے۔

Page 15: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

وئ ری ، حواالت جر گ یا صا حب اختیا ر ک سا من کسی سوئ ےکچ ہ ے ے ے ے ہنی توا وئ ذ یں لیا جا تا اور نش کی حا لت میں یا بگڑ ہشخص کا بیان ن ے ہ ے ے ہ

وتی یں ۔زن ک ساتھ دئی گئ بیان کی بھی کو ئی قا نو نی حیثیت ن ہ ہ ے ے ےیں و ئ شخص ک بیان کی مثال ن ذا ، الل تبارک تعا لی» بھی کسی سو ئ ہل ے ے ہ ے ہ یہ

ما ر روایتی عقید ک مطا و تا ک ی بیان ےد سکت جس س ثابت ے ے ہ ہ ہ ہے ہ ے ۔ ے ےوئ مبق ' ےقبروں میں سوئ ہ وش و حواسر دوں اے یں دیا بلک ی بیان با ہ' ن ن ہ ہ ہ ے

اں زند گی اتنی سوچ سمجھ اور عقل ک ساتھ پو ےاس قبر میں دیا گیا ج ہو ئی دنیا اور اس ہری طرح مو جود تھی ک بیان دین وال کو اپنی چھو ڑی ے ے ہ۔میں جو کچھ بھی اس ن کیا تھا و سب یا د تھا اسی آ یت میں دوسرا ہ ےیں! ی تو بس ایک بات جو و رگز ن ہبیان الل تعا لی» کی طرف س آ تا " ہے ہ ہ ہ ہے ے ہ

�ٹھائ جائیں �س دن تک ک سب دوبار ا �ن ک پیچھ برزخ ا ا اب تو ا ےک ر ہ ہ ہے ے ے ہے۔ ہ ہہ( " ۔گ ہ(الل تعالی» ن اپن بیان میں دو با تیں ارشاد فر مائیں اول ی ک۲۳:۱۰۰ے ہ ۔ ے ے ہ

و ئی بات نا قا بل یقین کیونک الل تعالی» ی ہبیان دین وال شخص کی ک ہ ہے ہ ہ ے ےیں ی دنیا و ن ک بعد ی شخص سدھر ن واال ن یں ک زند ہخوب جا نت ۔ ہ ے ہ ے ے ہ ہ ہ ہ ےا و ر ی کچھ کر گا جس ک لئ آج اس جھو ٹا پچھتا وا ہے۔میں جا ک پھر و ہ ہ ے ے ے ے ہ ے

ی ک ان کی مو جو د حا لت اور دو با ر ہدوسری بات ی فر ما ئی جا ر ہ ہ ہے ہ ہہے۔زند کئ جا ن ک دن تک ایک روک حا ئل ر گی جس کا نام بر زخ ہے ے ے ے ہو تا ک موت ک بعد انسان کا قیام ےالل تعا لی» ک اس بیان س ثا بت ہ ہے ہ ے ے ہ

ی لیا گیا ذا مز کو ر شخص کا بیان بھی بر زخ میں و تا ل ہبرزخ میں ہ یہ ہے ہیوم و ن کا دن ۔کیونک اس آیت ک مطا بق ابھی اس ک دو با ر پیدا ے ہ ہ ے ے ہ

یعنی یں آیا ۔المبعوث ن ل کی ہ ہےی بات روایتی قیا مت ک آ ن س پ ے ہ ے ے ے ۔ہ

ے۔اب بر زخ کی قر آنی تعریف مال حظ فر ما ئی قر آن میں بر زخ کا لفظ ہےفقط چار آ یات میں آ یا جن میں س ایک آیت ہ کا حوال با الئی۲۳:۱۰۰ہے

) ون ک درمیان ک ےسطور میں موت اور دو بار زند ے ے ہ ہ IntermediateہRealmو اں ایک معین مدت تک انسان کا قیام ر کر تا ج ہ )مقام کو ظا ہ ہ ہے ہ

ا یت سا ئنسی ہگا با قی کی تین آ یات میں برزخ کی تعریف اور تفصیل ن ۔ے۔انداز میں بیان کی گئی مال حظ فر ما ئی ہ ۔ ہے

ي�ان� ي�ن� ي�ل�ت�ق� ر� ج� ال�ب�ح� ) (۵۵:۱۹)م�ر� ےدو سمندرمل کر چلن وال (۵۵:۱۹ے

( خI ال� ي�ب�غ�ي�ان� ز� ا ب�ر� م� ےان دونوں میں پرد حا ئل ک و حد س (۵۵:۲۰ب�ي�ن�ه ہ ہ ہے ہ( یں کرسکت ےتجاوز ن (۵۵:۲۰ہ

ا م� ع�ل� ب�ي�ن�ه اجI و�ج� ل�حI أج� ذ�ا م� اتI و�ه� ر� ذ�ا ع�ذ�بI ف ي�ن� ه� ر� ج� ال�ب�ح� ر� و� ال�ذ�ي م� و�ها) Mور ج ا م�ح� Mر ج� ا و�ح� Mخ ز� (۲۵:۵۳ب�ر�

ی جو دو سمندروں کو مال کر چال تا ایک لذیذ و شیریں، دوسرا تلخ ہے۔ور و ہے ہون س روک یں گڈ مڈ ےو شور اور دونوں ک درمیان ایک پرد حائل جو ان ے ے ہ ہ ہے ہ ے ۔

( ہے۔وئ ے (۲۵:۵۳ہ ہما رے علما ء کی تفسیروں میں عا لم بر زخ کا بیان مہا بھا رت کی من گھڑت کہا نیوں سے با لکل بھی مختلف

آ�ن آ� سمان کے قلا بے ملا تے نہیں تھکتے۔ہم نے بھی قر نہیں جن میں یہ لوگ بنا سو چے سمجھے زمین و آ�ن تو وہی ہے کیونکہ ہما ری ہر دلیل فکر کے با نی جو کچھ کہہ گئے ہما ر� قر پڑ ھنا چھوڑ رکھا ہے ۔ ہما رے مکتبہ

Page 16: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ہہ �کبر کا مطلب یہ سمجھا یا آ�ن میں �لل قر �ور ہر بحث کا �نت �نہیں کے �لفا ظ میں ہو تا ہے۔�یک نظر یا تی درسgی �لقیوم ہے وہ گیا کہ ' قدرت کا قا نون بہت بڑ� ہے ' ! �گر �یسی ہی با ت ہے تو �للہ کی �صل ذ�ت کہاں گئی ؟ �للہ تو ح

زندہ و جا وید ہے �ور ہر جگہ حا ضر و نا ظرہے ۔ہم نے �سی کی تخلیق کردہ شے 'قا نون' کو ہی سجدہ کر نا شروع کریی کی تخلیق کی ہو ئی ہیں �سی طرح قدرت کا قا نون بھی �للہ کی دیا! جی ہاں جیسے با قی کی �شیاء �للہ تبارک تعا ل

تخلیق کی ہو ئی �یک شے ہے جسے سجدہ کر نا شرک کر نے سے کم نہیں۔ �گر کسی مکتبہ فکر کے با نیوں نے ہما ری موٹی عقل میں ڈ� لنے کے لئے ' قدرت کے قا نون ' کا لفظ �یجا د کر ہی لیا تو �س کا مطلب یہ تو نہیں کہ ہم

آ� یا ہے �س کو مٹا کے �س کی جگہ �للہ کا تخلیق آ�ن میں جہاں جہاں �للہ کا نام بلا سو چے سمجھے قر کر دہ قا نون لگا دیں ۔ �للہ کو قا نون کہنے و�لے کمو نسٹ دما غوں کی یہ �ختر�ع �یک �یسے خود کار �ور

خود مختار نظا م کا تصور پیش کر تی ہے جس میں �س نظام کو چلا نے و�لے کی کوئی ضرورت باقی نہیںرہتی ۔ �ور یہی کمو نزم کے با نیوں کے نظر یا ت بھی تھے۔

یہذ� ، بر زخ کی من گھڑت تفسیروں میں جو کچھ بیان کیا گیا ہے �س کی صحت کا کوئی مصدقہ حو�لہ یا ٹھو س لآ�ن ثبوت نہیں دیا جا تا جس کی تصدیق سائنسی بنیا دوں �ور �ن در یا فت شدہ شو� ہد سے کی جا سکے جو قر آ�ن نے بر زخ میں بیان کی گئی بر زخ کی تعریف پر پو رے �تر تے ہوں۔ لیکن ہما ری تحقیق یہ ثا بت کر تی ہے کہ قر

ما در ) ( کے �س حصے پر با لکل پو ری �تر تی ہے جسے طبیwombکی جو تعریف کی ہے وہ رحم مادرISTHMUSسائنس میں “ ” کہا جا تا ہے یعنی رحم کا وہ نظام جہاں جنین پر ورش پا تا ہے ۔ رحم

آ� لودہ نمکین �ور کسیلا کے �س حصے میں ماں �ور بچے کا گلو کوز و�لا میٹھا صا ف خون �ور مہلک فضلے سے کا عربی ، �ردو �ور فا رسی ترISTHMUSخون سا تھ ساتھ بہتے ہیں مگر �یک دوسرے میں گڈ مڈ نہیں ہوتے۔

آ� پ کو ہر جگہ google کے لفظ کو �نٹر نیٹ کے کسی مترجم یعنی ISTHMUSہی ملے گا۔ برزخ جمہ

translateوغیرہ پر لکھ کر �س لفظ کا عربی ، �ردو �ور فا سی ترجمہ دیکھ لیجئے یا �س لفظ کو کسی لغت یا قا آ�پ کو کے معنی برزخ ملیں کے۔ISTHMUSموس میں دیکھیں گے تو

ا ؤ پر روشنی ہماں ک رحم میں مو جود' بر زخ 'س خون ک ب ے ے ےوئ سینٹ جسٹین اسپتال( ) ےڈالت ہ اور مو نٹر یال یوSt Justine Hospitalے

سی فو رون) ر امراض قلب ڈاکٹر ج ر اطفال اور ما ما ۔نیورسٹی ک ے۔ ہ ہ ےJ.C.Fouron )نا شر جان ویلی اینڈ سنز )( John Wiley & Sons, Ltd کی شا ئع

ا ؤ ک و ئی تحقیق " بر زخ میں خون ک ب ےکی ہ ے طریقے نظام کے عمو می ہ "Normal Isthmic Flow patternsیں ک نوعیت ک اعتبار ے( ) میں لکھت ہ ہ ے

ےس برزخ میں دوران خون ک نظام کی بڑی شریان ک اطراف میں ے ےےشر یانوں ک دو راست بنن کی وج س دل ک با ئیں اور دائیں خا نوں کا ے ہ ے ے ے

ا ؤ کی سمت ک لک خون برزخ میں خون ک ب وا نا کا ر م ےمسترد کیا ہ ے ہ ہ ہیعنی دل کا با یاں خا ن خون ک حجم پر آ گ کی طر دبا تا ےمخا لف ر ے ہ ہے۔ ہاور تا ہے۔ؤ ڈالتا جبک دایاں خا ن اس دھک د کر پیچھ کی طرف کر تا ر ہ ے ے ہ ے ہ ہ ہےن وال خون کا راست دل ک دائیں اور با ئیں خا نوں Þ برزخ میں ب ےنتیجتا ہ ے ے ہےک دبا ؤ ک اشتراک ک تنا سب اور جسم ک اوپر اور نیچ وال حصوں ے ے ے ے ے

Page 17: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

جب دل و تا ہے۔ک در میان متوازن شر یا نی رکا وٹوں کی وج س متعین ہ ے ہ ےیں تو وت اللی والو بند ہک دونوں نیم ے ہ ہ دل کے �عصاب کے تنا ؤ میں کمی و�قع ہو تے ہیے

نچلے جسم کی دونوں شر یانی رکا و ٹیں برزخ میں خون کے بہا ؤ کی سمت پر �ثر �ند�ز ہو تی ہیں ۔ خا ص کر جسم کے با لائی حصے میں بر زخ سے دماغ کی طرف بہنے و�لے خون �ور نال کے حجاب)برزخی پر دوں کی تہہ(

آ� گے کی طرف بہا ؤ کم ہو جا تا ہے �ور آ�نول میں بہنے و�لے خون سے بہا ؤ کی سمت بدل جا تی ہے۔ یعنی یعنی �لٹی جا نب بہا ؤ �س وقت تک بڑہتا رہتا ہے جبتک بر زخ میں پو رے خون کا �لٹا بہا ؤ شروع نہ ہو جائے۔

برزخ میں خون کے بہاؤ کےر�ستے۔

سی فو رون) ۔ ڈاکٹر ج ہ( کی تحقیق ثا بت کر تی کJ.C.Fouronے۔ ہےےبرزخ رحم کا و حص جس میں دو طرح ک خون یعنی آکسیجن اور گلو ہے ہ ہ

ریل مواد جذب کر ک واپس آن واال ےکوز واال میٹھا شفا ف خون اور ز ے ے ہلک خون قر ان کی تعریف ک مطا بق دو در یا ؤں ےنمکین ا ور کسیال م ہ

یں مگر ایک دو سر س الگ ت ےکی طرح ساتھ ساتھ ب ے ہ ے یں بھی ہ ت ۔ ر ہ ے ہNormal isthmic flow patterns

Due to the disposition of the two arterial circuits on each side of the aortic isthmus, blood ejected by the fetal LV and RV has opposite effects on the direction of flow through the isthmus. Left ventricular stroke volume will cause forward flow while right ventricular ejection will have the opposite effect. The final systolic pattern of isthmic flow will be determined by the relative contributions of left and right ventricular stroke volumes as well as the balance between vascular impedances of the upper and lower body.In diastole, when the two semilunar valves are closed, the direction of isthmic blood flow will be influenced only by the two downstream vascular impedances, especially in the brain for the upper body, and in the placenta for the subdiaphragmatic vascular system, meaning that forward flow is decreased and retrograde flow increased to the point that net flow to the isthmus is retrograde.

Page 18: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

J.-C. FOURONThe Fetal Cardiology Unit, Pediatric Cardiology Division,Department of Pediatrics, St Justine Hospital, Universit´e deMontr´eal, 3175 Cˆ ote Ste-Catherine, Montreal, Quebec H3T 1C5,Canada (e-mail: [email protected]) Published by John Wiley & Sons, Ltd.

ن ک راست ےبرزخ میں صاف اور آلو د خون ک ساتھ ساتھ ب ے ے ہ ے ہ

Occupational )پیشہ ور�نہ صحت( کیو بک کینیڈ� کے McGill Universityمک گل یو نیورسٹی )

Health ،) اإلحصاء الحيويعلم(Biostatistics ) أ.وبئة اور (epidemiology)علم ال جینیات ) ( ، بچوں میں خون کے سر طان )Genetic Eoidemiologyکی محقق �ور �ستاد ۔ ما ہر

Leukemia)خاص �ور کینیڈ� کے حمل رحم �ور جنین میں ہو نے و�لی پیچید گیوں کی معالج ، دور�ن-Dr.Claire Infante کی رئیس ڈ�کٹر کلیئر �ن فینٹی ریو�رڈ ) (Canada Researchتحقیقاتی �د�رے )

Rivard(ہ طب ڈ�کٹر جے۔رسکسمپ �طفال �ور �سا تذ (،ڈ�کٹر جے۔J.Ruskamp ( ، مشہور ما ہرین( �ور ڈ�کٹر �یم۔جے۔ر�بوئیسن )Dr F.Prolux( ،ڈ�کٹر �یف۔پرو لکس )J.Gosselinگوسیلین)

M.J.Raboissonآ�ن بر زخ کی مثال برزخ کی تعریف �ور تشریح میں وہی ثا بت کیا ہے جو قر ( نے بھی رحممیں دو در یا ؤں کے ساتھ ساتھ بہنے مگر �یک دو سرے سے �لگ �لگ رہنے کی تعریف میں کہتا ہے۔

ےوکی پیڈیا ک انسائیکلوپیڈیا میں بتا یا گیا ک بچ دانی ک بر زخ کا نام ) ہ ہ ہے ےIsthmus Uteri(رحم کی برزخ uterineہے۔(اصل میں ال طینی زبان کا لفظ

isthmus) و کراس ک دھا ن ک ےرحم ک عقبی حص ک پست س شروع ے ے ہ ے ے ے ےاں رحم ک عضالت ) ےآخر تک جا تی ج ہ و جا تmyometriumہے ے( پتل اور تنگ ہ ے

اں س برزخ رحم کو مکمل کر ن وال حصوں یعنی رحم ک جسم اور ی ےیں ے ے ے ہ ۔ ہان ک اگلی طرف ج®ڑ جا تی وئ وں پر بر تری حا صل کر ت ہے۔اس کی ت ے ے ہ ے ہ

ور نشان بھی جس حا جر کا مش ہرحم کی بر زخ دوران حمل سکڑ جا تی ہ ے ہےا جا تا ہے۔ک ہ

Page 19: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

The uterine isthmus is the inferior-posterior part of uterus, on its cervical end — here the uterine muscle )myometrium( is narrower and thinner. It connects superiorly-anteriorly to the complementary parts of the uterus: the body and the fundus. The uterine isthmus can become more compressibile in pregnancy, which is a finding known as Hegar's sign. http://en.wikipedia.org/wiki/Uterine_isthmus

خون طب کی تمام درسی �ور مطا لعاتی کتب میں حا ملہ ماں �ور �س کے رحم میں مو جود بچے کے دور�ن علم آ�ن میں وحی کی آ�پ خو د قر کے نظا م کی مکمل تفصیل موجود ہے جس کا مطا لعہ کر کے آ� نکھوں سے آ�پ کھلی گئی برزخ کی تعریف کا �طلاق ماں کے رحم پر ہو تے ہو ئے دیکھ سکتے ہیں۔ �گر آ� پ کے سا منے روشن ہو جا ئے گی ۔ نظر یاتی عقا ئد کے �ندھیر وں میں تو سچا ئی جا ننا چا ہیں گے تو سچا ئی

آ�پ کے مطا لعے �ور تجزئیے کے لئے میڈیکل کی کتا بوںاور طب کی لغات سے خد� بھی نہیں ملتا برزخ کیا ملے گی؟ نقل کی ہوئی تحریریں �ور � ن کا �ردو ترجمہ پیش کیا جا تاہے۔

Fetus Blood FlowA fetus )baby( is fed, or nourished, by the mother through the placenta, which is attached to the umbilical cord. In the placenta, the mother's blood and the fetal blood both flow through vessels that are very close together. But the mother's blood does not mix with the fetal blood. When the mother's blood is close to the fetal blood, oxygen and nutrients move from the mother's blood into the fetal blood

) ا ؤ : جنین )بچ ہجنین میں خون کا ب آ� نول ہ کے ذریعے کو خو ر�ک یا غذ� نال کے ساتھ جڑی ہو ئی آ� نے و�لا مہلک خون وریدوں میں �یک دو سرے کے بہت نذدیکدی آ� نول میں ماں کا خون �ور بچے سے جا تی ہے

�کٹھے بہتے ہیں ۔لیکن ماں کا خون مہلک خون سے نہیں ملتا۔جب ماں کا خون مہلک خون سے ملنے کے قریب ہوتا ہےآ�کسیجن �ور غذ�ئی �جز�ء ماں کے خون سے نکل کر مہلک خون کی طرف بڑ ھتے ہیں �ور �س کو مہلک خون تو

کے ساتھ ملنے سے روک لیتے ہیں۔(ISTHMUSبر زخ)

Page 20: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

As the blood flows through the fetus, it picks up waste products and returns to the mother through the umbilical cord. The blood )with waste products from the fetus( goes through the mother's lungs and liver, where waste products are removed.

وئ خون جنین کا فضل اٹھا کر نال ک ذریع ےجنین میں س گزر ت ے ہ ے ہ ے ےی فضل واال خون ماں ک پھپھڑوں اور جگر ےواپس ماں کو منتقل کر تا ے ہ ہے۔

ہے۔میں س گزر ک خون س فضل کو الگ کر دیتا ے ے ے ےSince oxygen is supplied by the mother, the fetus does not use lungs to breathe. Only a small amount of blood flows to the fetus’s lungs. After birth, blood must flow to the baby’s lungs. Before birth, the mother’s liver removes waste products for the fetus, so less blood flows through the fetus’s liver.

ےجنین کو چونک آ کسیجن ماں س ملتا اس لئ و سانس لین ک لئ اپن ے ے ے ہ ے ہے ے ہت معمولی مقدا بچ ک پھیپھڑوں کو خون کی ب یں کر تا ہپھیپھڑ استعمال ن ے ے ۔ ہ ےو تا جنین بچ کی پیدائش ک بعد پھیپھڑوں میں خون کا دوران ہے۔ر ملتی ہ ے ے ہے۔

تا اس لئ ےکا فضل اس ک خون میں س ماں کا جگر الگ کر تا ر ہے ہ ے ے ہو تا اؤ کم ل بچ ک جگر میں خون کا ب ۔پیدائش س پ ہے ہ ہ ے ے ے ہ ے

Blood flows around the fetus’s lungs and liver by going through an opening in the heart and through two extra blood vessels. This opening )called the foramen ovale( and the extra blood vessels )called the ductus arteriosus and the ductus venosus( normally close after birth.

جنین میں خون ساتھ ساتھ مگر الگ الگتا ہے۔راستوں س ب ہ ے

Page 21: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ے جنین ک پھیپھڑوں اور جگر میں خون دو فا لتو وریدوں اور دل میں کھلن ےن کا ی الگ س بنن واال راست خون ب تا ہوال ایک الگ راست س ب ے ے ہ ے ہ ہے۔ ہ ے ے ے

ال تا اور خون کی فا لتو وریدیں ہےبیضوی پا ئپ ال ئن ک القناة الشريانيةہو جاو یں جو عام طور پر بچ کی پیدائش ک بعد بند ال تی ہالقناة الوريدية ک ے ے ہ ہ

یں ی سب با تیں قر آن میں کی گئی برزخ کی تعریف پر پورا اترتی یں ۔تی ہ ہ ۔ ہ

ا ن س متصل لمبا اور تنگ حص بربرزخ رحم ہ :)اسم ( رحم ک جسم اور د ہ ے ے ہ ےیریٹیج میڈیکل ڈکشنری( )امریکن ال تا ہزخ ک ہے۔ ہ

ISTHMUS OF UTERUS: )noun( an elongated narrow part of the uterus at the junction of the body of the uterus and the cervix. )The American Heritage Medical Dictionary published by Houghton Mifflin(

ا ن ک مالپ ک مقام پر لمبا ئی میںبرزخ رحم ے :رحم ک جسم اور د ے ے ہ ے)فار لیکس پارٹنر میڈیکل ڈکشنری( ہے۔تعمیر کی گئی

ISTHMUS OF UTERUS is an elongated constriction at the junction of the body and cervix of the uterus. )Farlex Partner Medical Dictionary(

یری سرنگ اور اسکی بیلن نماہاویہ ہکی تعریف یعنی اندر س کھوکھلی ، اند ےہے۔شکل کا مطالع کیا جاچکا و تا ہ وا کھو کھال عضو ہےبچ دانی پٹھوں س بنا ہ ہ ے ہ

�ور گلے پر مشتمل ہو تا ہے۔یہ ما دہ مما لیہ کے حوضی خا لی علاقے میں ہو تا برزخ طبقات ، جو ایک جسم،

ہے جس میں زر خیز بیضہ کی تخم ریزی ہو تی ہے �ور وہ ترقی کر تا ہو� جنین بنتا ہے۔�س کو متر�، رحم بھی کہا جا تا ہے۔)�مریکی مو روثی �سٹیڈ مین کی میڈیکل لغت۔ہاؤ گٹن مفلن کمپنی سے شا ئع کی گئی(

Uterus is a hollow muscular organ consisting of a body, fundus, isthmus, and cervix located in the pelvic cavity of female mammals, in which the fertilized egg implants and develops into the fetus. It is also called metra, womb. )The American Heritage Stedman’s Medical Dictionary()Published by Houghton Mifflin Company(

ہ(ک مندر ج با ال حوال ی ثا بتMedical Scienceقا رین کرام علم الطب ) ے ہ ےیں صرف ماں یں اور ن یں ک قر آن میں بتا ئی جا ن والی برزخ ک ہکر چک ہ ے ہ ہ ے

م ہک پیٹ میں اب ہے۔ ةة ے ک# وو کے بارے میں �بتد�ئی تحقیق کے نتا ئج سے حا صل کئے ہو ئے چار نکاتک%ا

میں سے پہلے مندر جہ ذیل دو نکات پر بحث کر تے ہیں ۔

- �س کی شکل بیضہ نما یا لمبو تری ،۲(یا ہلاکت کے بعد بننے و�لی قبر ہے ۔ pitیہ �یک گڑ ھے نما جگہ )- ۱

�ندر سے کھو کھلی �ور �ندھیری ہے ۔(اور مو جودہ زما نے کی قبرPITدائیں سے با ئیں قدیم تا ریخی گڑھی قبر )

Page 22: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

(PIT GRAVEگڑھی قبر)

سال قبل مسیح سے ملتے ہیں مگر حال ہی۴۰۰۰( کے شو�ہد Pit Graves �نسا نی تا ریخ میں گڑ ھی قبر وں )آ� ثا ر قدیمہ نے کا نسی کے ز مانہ قبل �ز تاریخ کی گڑھی قبریں بھی در یافت کی ہیں۔ گڑھی قبور کی میں محکمہ

کے نام سے مشہور ہے۔یہ قبریں �ندرPit Graves Civilisationبا قا عدہ تہذیب بھی ہے جو تا ریخ میں سے کھو کھلی �ور نالی نما ہو تی ہیں جو مضبو ط دیو�روں سے بنا ئی جا تی ہیں۔ جس کے مطا لعے سے ثا بت ہو تا

پٹ ) ي�ةI ( یا گڑ ھا � ور قبر �یک ہی چیز ہے۔ یعنیpitہے کہ او� ہےی انسان کی اصل قبر ه� ہ

ي�ةIبر زخ میں ےجو اس کی مو ت ک بعد او� ه ه� oمأ ۔ہے بنتی یعنی ماں کے رحم میں (۱۰۱:۹)ف�

ےآیئ علم الطب، سا ئنس اور میڈیکل لغا ت کی نظر س رحم ) کا مطا(Wombے غو ر ہے کہ رحم �ور بر زخ �یک ہی چیز کے دو نام نہیں بلکہ میڈیکل سا ئنس لعہ کر تے ہیں۔یہاں پر �یک �ور نقطہ قا بل طب کے مطا بق رحم بر زخ کے پر دوں کی چا ر دیو�ری کے �ندر ہو تا ہے ۔ دونوں میں و�ضح فرق بیان کر تی ہے۔ علم

دوسرے لفظوں میں رحم برزخ کی طبقا تی با فتوں کے حجاب یعنی بر زخ کی پر دہ د�ر تہوں کے �ندر ہو تا ہے �ور بر زخ �س پو رے نظام کا نام ہے جس میں جنین کو نئی زند گی مہیا کر نے کے لئے تیار کیا جا تا ہے یعنی جنین کی پر ورش کا

( یا گھر ہے جس میں جنین کو رکھا جا تا ہے۔Housingمکمل نظام برزخ �ور رحم �یک خا نہ )Womb: The womb )uterus( of human female and certain higher mammals is the place in which anything is formed or produced. This is a hollow, pear-shaped organ located in a woman's lower abdomen between the bladder and the rectum. The narrow, lower portion of the uterus is the cervix; the broader, upper part is the corpus. The corpus is made up of two layers of tissue.Apart from medical science the word ‘ womb’ is also used in literature as 'the womb of time' and 'the interior of anything'.)World English and Medical Dictionary(

ہ: زن انسان اور بعض اعلی» درج ک مما لین میں رحم )بچرحم ے ےو تی ی ر ایک چیز کی تشکیل اور پیدا وار اں ہدانی( و جگ ج ہے۔ ہ ہ ہ ہے ہ خول ہ

و تا جو عورت ک پیٹ ک ےجیسا کھوکھال نا شپا تی کی شکل کا عضو ے ہے ہاس کا نیچ واال تنگ ےنچل حص میں مثا ن اور مقعد ک درمیان پا یا جا تا ہے۔ ے ے ے ے

Page 23: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ال تا جو بافت ک دو ےحص گردن اور اوپر واال چوڑا حص جسم یا تن ک ہے ہ ہ ہÑدب میں و تا رحم طبی سا ئنس ک عالو ا وں س بنا ہطبقات یا دو ت ے ہے۔ ہ ے ہ

ےبھی 'وقت ک رحم 'اور کسی چیز ک 'دا خلی حص 'ک طور پر استعمال ے ے ے)ورلڈ انگریزی اور طبی لغت( ہے۔و تا ہ

Womb )uterus( is hollow space enclosing something esp , when dark, warm, or sheltering.This is a place where something is conceived. Is also called belly. )World Dictionary( رحم )بچہ د�نی( خاص قسم کی گر ما ئی ، �ندھیرے �ور پنا ہ کی محفوظ کھو کھلی جگہ ہو تی ہے ۔ یہ وہ جگہ

ہے جہاں پر کسی چیز کو سینچا جا تا ہے۔�سے پیٹ بھی کہا جا تا ہے۔)ورلڈ لغت(Womb is called Uterus in Anatomy which is a hollow muscular organ lying within the pelvic cavity of female mammals. It houses the developing fetus and by contractions aids in its expulsion at parturition.The corresponding organ in other animals. )Medical Dictionary(جو ما د مما لی ا جا تا ہرحم کو انا ٹو می یعنی علم التشریح میں بچ دانی ک ہ ہے۔ ہ ہو تا اس گھر میں ہے۔ک حو ضی گو دال میں واقع خول نما عضال نی اندام ہ ےےجنین ترقی کر تا اور ی تشنج س سکڑ کر اخراج کی مدد س والدت ے ہ ۔ ہے) طبی لغت( ی عضو دو سر جا نوروں میں بھی پا یا جا تا ایسا ہے۔کر تی ے ہ ہے۔

(WOMBرحم )

If you feel like you’re in a pit, relax. You’re not the first person to find yourself looking up from within what feels like a deep, dark hole. ………….. )Genesis 37:5–36; 39, 20–23; 41:14–44.(

�گر تم �یسا محسوس کر تے ہو کہ تم �یک بند گڑہے میں ہو تو �طمنان رکھو تم پہلے �نسان نہیں ہو جسے �یسا لگتا بل سے منہ �ٹھا �ٹھا کے �وپر دیکھتا ہے……… )�بتد�ء –۳۶ ،۳۹ ، ۲۰ – ۲۳ہے کہ جیسے وہ کسی گہرے �ندھیرے

۱۵ : ۳۷) وا شخص جب موت ک بعد واپس آ تا ے" عورت ک رحم س ایک بار نکال ہ ے ے

اں س یں بھیج دیا جا تا ج وں سمیت دو بار و ے تو و اپن تمام گنا ہ ہے ہ ہ ہ ے ہ ہےےو نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا ریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع ے ے ۔ ہ

و ن واال سلوک خو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں یں و اپن ساتھ ےرکھت ے ہ ے ہ ہ ے)عبرا نیو " ۔گ (۹:27ے ہ ک اصل متن کا تر جم ے

Page 24: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ے میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا ، اور میں ہم مطا لعہ کر چکے ہیں"۱:۲۱ایو ب ے

یں وا پس جا ؤں گا" ہننگا و

امر دے کو جگا نے نو یا سو ئے ہوئے یی علیہ �لسلام نے پید� ئش ہم یہ حو�لہ بھی دیکھ چکے ہیں جس میں حضرت عیس کی تعریف میں فر ما یا کہ 'کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پید� ئش پہلے سے مو جو د کسی زندہ جسم کے

�ندر یعنی ماں کے پیٹ میں ہی ہو تی ہے' Jeremiah 20:17 )Orininal Hebrew Text) ר � ש� י א� נ� ת� ם לא־מ�ות ח� � ר� י מ� � י־ל� ה� ת י� ו� מ� י א� � ר� ב ה! ק� מ� ח ר� ת ו � ר� ה�"ם ול� ׃ע�

"ם ול� ת ,(عالم-جہاں-دنیا world( ע� � ר� - ,Oven, Heater ,Stove( ה� موقد-آگ کا تنور ה! , (,چولہا מ� ח ר� י ,) �ور رحم –بچہ د�نی,And womb( ו � ר� ב قبر، ,Tombs, Graves( ק�י� )مقبرے מ� י ( ماں أم -,Mother( א� � י־ל� ה� ת ם (نہیں تھا میں ،There was –I( ו� ח� � ר� ,Pity( מ�

feel sorry for , י ( �فسوس נ� � ת� ، مر نامات ,Muth,Mottni, to die( מ�ות ل. ،No( לא־ (

ר ( نہیں � ש� (کیوں، کونسا ,why ,which, who( א�

آ�گ کا عبر�نی متن کے مطا بق تر جمہ: میں �پنی ماں کے رحم کی قبر میں ہی کیوں نہیں مر گیا تھا کیونکہ دنیا تو (۲۰:۱۷یر میاہ)تندور ہے۔

For he did not kill me in the womb, with my mother as my grave womb pregnant forever. )Jeremiah 20:17-INT)

ی میری ماں کی ی کیوں ن مارڈا ال؟ تب ہتو ن مجھ ماں ک رحم میں ہ ہ ے ے ےو تا ) یں ل سکا ۔کوکھ قبر بن جا تی اور میں کبھی جنم ن ہ ے �نگریزی بین۲۰:۱۷یر میاہہ

�لاقو�می ترجمے کا �ردو ترجہ(

ת � ר� Heathیہ عبر� نی زبان کا لفظ ہے جس کا عبر� نی میں تلفظ 'تنور' ہے۔�ردو میں تندور، چو لہا �ور �نگریزی میں ה�

آ�یت کے �نگریزی ترجمے میں �س عبر�نی لفظ تنور کو ' حا یعنی تپتی ہو ئی سطح کو کہا جا تا ہے۔ مگر یر میاہ کی �س ( سے بدل کے یہو دیوں �ور عیسا ئیوں کے تمام تر�جم میں " میری ماں کے رحم کی قبر ہمیشہpregnantملہ )

حمل سے یعنی ہری بھری رہے " مندر جہ ذیل �ند�ز سے تر جمہ کیا گیا ہے۔ה* , מ- ח/ ר1 י ו/ 5 ר6 ב/ ת ק6 � ר� :ם ה� עול- = my grave womb pregnant ever) INT)

ת�گر چہ لفظ تنور � ר� کا ترجمہ بدل کر حمل یا ہر� بھر� کہا گیا ہے مگر عبر� نی کی �صل عبا رت میں رحم کو قبر ה�(Grave wimbآ�ن پہلے نازل ہونے و�لے ( کہنے و�لے �لفاظ دنیا کے کسی بھی ترجمے میں نہیں بدلے گئے یعنی قر

مادر کو ہی قبر کہا گیا ہے۔ جس سے ثا بت ہوتا ہے کہ رحم ہی �صل میں �نسان کی قبر ہے جو صحیفوں میں رحمموت کے بعد ہر �یک کو ملے گی خو�ہ کو ئی قبر میں دفنا یا جا تا ہے نہیں۔

Page 25: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

یہذ� ، �س وحی میں رحم کو قبر کہا گیا ہے �ور �س کے بعد دنیا کو تنور תل � ר� ( سے تشبیہHearth ) ה�آ� ئیے تنور תدی گئی۔ � ר� کی تعریف �ور معا نی کو مصدقہ لغا ت کی مدد سے سمجھتےHearthیعنی ה�

(، کولین )The Random House Dictionary( ، رینڈم ہاؤس, )Worldہیں۔ورلڈ )Collin( آ�کسفورڈ ، )Oxford Dictionary( ور کیمبرج� )Cambridge Dictionaryکی)

لغا ت میں �س کی تعریف مندر جہ ذیل �لفاظ میں کی گئی ہے ۔آ�گ کا بچھو نا یا فرش) The floor of a fireplace ,)

آ�گ ) ( A Cheerful fire burning in the hearthتندور میں دھکتی ہوئی خوشنما ( بھٹی کا پیند� یا نیچے و�لاAs a symbol of one’s homeکسی کے گھر کی علا مت طو ر پر )

The base or lower part of theحصہ جہاں پگھلی ہوئی دھا تیں جمع ہو تی ہیں )

furnace , where motten metal collects ) �نگیٹھی کا �ینٹ پتھر وغیرہ سے بنا ہو� فرش جو عام طو ر پر تھوڑ� سا بڑھ کر کمرے کے �ندر تک جا تا ہے۔

)The floor of a fireplace, ususlly of stone, brick, etc, often extending a short didtance into a room(

آ�یا ت ת میں بھی عبر� نی لفظ تنور ۱۰۲:۲ - ۳زبور کی مندر جہ ذیل � ר� آ�گ ہی کیاHearth ) ה� ( کا ترجمہ گیا ہے۔

Hide not thy face from me in the day when I am in trouble; incline thine ear unto me: in the day when I call answer me speedily. For my days are consumed like smoke, and my bones are burned as an HEARTH. )Psalm 102:2-3 (

و کر خدا ک حضور ےمصیبت زد شخص کی د�عا جب و افسرد دlل ہ ہ ہ ہ: ہےاپنا رونا رو تا

ی جیس دھواں  ۔میری زندگی ایسی گذر ر ے ہے ےمیری زندگی ایسی جیس   ہ ہے( ست بجھتی آ گ ست آ ۔آ ہ ہ ہ �ور ہ (102 زب

תتنور � ר� آ� یت میں بھی �ستعمال کیا گیا ہے۔Genesis( مندر جہ با لا معا نی میں �بتد�ء )Hearth ) ה� ( کی

)Genesis 15:17 original Hebrew text(: ה? י- ה ה- @Aנ ה6 ור ו/ נ� ןC ת� ש- יד ע- G פ6 ל1 ו/

)There appeared( a smoking oven and flaming- Genesis 15:17

۱۵:۱۷)�یسے لگا ( جیسے دھوئیں �ور شعلوں و�لا چو لہا۔�بتد� ء

Page 26: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�یات میں بھی ماں کے رحم �ور پیٹ سے قبر کا مفہوم ہی لیا گیا ہے۔جس کے در و�زے۳:۱۰ – ۱۱ �یوب کی موت کے بعد ہر �نسان کے لئے کھلے رکھے گئے ہیں ۔ملا حظہ فر مائیے۔

:י ינ- Aע Aל מ J-מ K-ר ע L Aת ס/ י1 ?י ו1 נ6 ט/ י ב6 G Aת ל/ ר ד1 ג1 T-א ס Gי ל W :ע- כ6 ו- ג/ Yא י ו/ את6 G צ- ן י- Yט , Yב ות מ6 ם אמ? Yח G Yר Aא מ Gה ל מ- W ל-آ�یات کا عبر� نی متن(۳:۱۰ - ۱۱)�یوب کی

ک لئ ما در رحم ک در واز مجھ پر ےمیری آ نکھوں س مصیبت چھپا ن ے ے ے ے ےی و گیا اور پیٹ س نکلت الک کیوں ن ی و ت میں پیدا وئ یں ہبند ن ے ے ہ ہ ہ ہ ے ہ ۔ ے ہ ہ

(۳:۱۰ – ۱۱ہمر کیوں ن گیا ؟ )ایوب For it did not shut the doors of the womb on me to hide trouble from my eyes. Why did I not perish at birth, and die as I came from the womb?( Job 3:10 New International Version-NIV(

ا ب�ي�ن� ي�د�ي�ه�) ا لPم� MقPد قo مص� و� ال�ح� �ل�ي�ك� م�ن� ال�ك�ت�اب� ه ي�ن�ا إ و�ح�ال�ذ�ي أ� (۳۵:۳۱و�

ی حق جو تصدیق اری طرف کتاب میں س ی م ن تم ہےاور ی جو وحی کیا ہ ے ہ ے ہ ہے ہل موجود تھیں-) وا آیا ان کتابوں کی جو اس س پ ےکرتا ہ ے ہے (۳۵:۳۱ہ

ل س نا زل شد کتا بوں ک ما بین حوال ہقر آن اور الل تعا لی» کی پ ے ہ ے ے ہ ہ۔جات کی سچائی متعدد آ یات ک زریع آ پ ک گوش گزار کی جا چکی ہے ے ے ے

ہے۔آ پ ک مزید مطا لع ک لئ ان کتا بوں کا ایک اور حوال حا ضر ہ ے ے ہ ے�ים יק� ד� ץ צ� ר� � שו־א� ו י"יר נ כ יש ד ו - ע� "יה� ל� ל� عبر�نی متن(۳۷:۲۹)زبور ע�

کا �ر دو تر جمہ۳۷:۲۹صا لح لوگ ہی زمین کے و�رث ہوں گے �ور وہ �س میں ہمیشہ کے لئے مقیم رہیں گے۔)زبور

)"The righteous shall inherit the land, and dwell therein for ever," )Psalm 37: 29 King James Version of the Bible(

ب�اد�ي� ا ع� ثه� ض� ي�ر� ر�� بور� م�ن ب�ع�د� الذPك�ر� أ�ن� األ� د� ك�ت�ب�ن�ا ف�ي الز� ل�ق� و�

ون� ال�ح آ�ن (۲۱:۱۰۵)الص� قرم ن زبور میں اپن ذکر ک بعد لکھ دیا ک اس زمین ک وارث ےاور بیشک ہ ے ے ے ہ

( وں گ ےمیر صا لح بند ہ ے (۲۱:۱۰۵ےThe verse in the Qur'an says "We have written in the Zabur after the reminder that My righteous servants shall inherit the earth."

ہ زبور اور قر آن ک ایک جیس حوالوں ن ی بات حق ثابت کر دی ک ہ ے ے ےیں ہوقت ک تغیر و تبدل کا اثر الل تبا ک و تعا لی» ک مقرر کر د قوا نین پر ن ہ ے ہ ےیں جن پر یں اور و لوگ بھی بدل جا ت ز ما ن بدلتا ، کتا بیں بدلتی ہپڑ تا ے ہ ہ ہے ہ ۔

یں یں جو ن کبھی بدل ہوحی کی جا تی مگر ا لل ک قوانین اٹل ے ہ ہ ے ہ ہےی بد لیں گ ے۔اور ن ن�ت� الل�ه�ہ د� ل�س ل�ن ت�ج� ن�ت� الل�ه� ت�ب�د�يالM و� د� ل�س ل�ن ت�ج� ف�

( Mو�يال قرآن(۳۵:۴۳ت�ح�یں پائ گا اورتو الله ک قانوں میں ےپس تو الله ک قانون میں کوئی تبدیلی ن ے ہ ے

یں پائ گا) ےکوئی تغیر ن قرآن(۳۵:۴۳ہ

Page 27: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

طب، معا لجین و محققین آ�ن �ور �س سے پہلے نازل کی ہو ئی وحی،لغات، قا موس، قدیم تا ریخ ، �سا تذہ قر طب کی تحقیق ، سائنس �ور طب کی کتا بوں کے حو�لا جات کا مطا لعہ کر نے کے بعد ہم �س نتیجے پر پہنچے ہیں

آ�ہنگی پائی جا تی ہے۔ سائنس کو ئی �ٹکل پچو یا کسی کے ذ�تی خیا لات پر کہ �ن تمام علوم کے ما بین مکمل ہم مبنی بے بنیا د علم نہیں بلکہ �س کے مصد قہ �صولوں کی در یا فت میں بیشمار محققین کی عمریں صرف ہو چکی ہیں �ور �س کا �یک �یک بیان برس ہا برس کے مشا ہد�ت �ور تجر بات کی کسو ٹی پر پرکھنے کے بعد ضا

آ�ج کی ترقی یا فتہ میڈیکل سا ئنس نے تحریر میں لا یا گیا ہے۔ آ�ن میں بیان کی ہوئی بر زخ۱۴۰۰بطہ سال پہلے قر خود کسی عظیم دریا فت سے کم نہیں۔بر زخ کی عملی منظر کشی �ور تصدیق جس خو بصورتی سے کی ہے وہ بذ�ت میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ عین کی در یافت کے بعد �س کی چار دیو�ری میں بننے و�لی قبر کی دریافت بھی �یک سنگ

آ�ج کے قد� مت پرست مذہبی علما ء �ور �ن کے جیا لے پیروکا ر �س تحقیق �ور در یا فت کو ممکن ہے کہ ر�ہ ثا بت تسلیم نہ کریں لیکن یہ در یافت دین میں تحقیق کر نے و�لوں �ور مستقبل کے علما ء کے لئے ضرور مشعل

ہو گی۔دین �ور مذہب میں یہی بڑ� فرق ہو نے کی وجہ سے دو نوں کے ر�ستے �یک دوسرے سے با لکل �لگ ہیں۔دین باآ� تا ہے۔straightforwardلکل سیدھا ) ر�ست پر لے ( ر�ستہ دکھا تا ہے �ور بھٹک جا نے و�لوں کو دو با رہ ر�ہ

گر دش رہ کر دم توڑ دیتا ہے بلکہ gلیاں میں خو د بھی محو جبکہ مذہب �پنی تعمیر کی ہو ئی خود سا ختہ بھول بھآ�ئے �ور �پنی بساط لپیٹ کر چلتے بنے gلیاں میں غرق رکھتا ہے۔ کتنے ہی مذہب �پنے پیرو کا روں کو بھی �سی بھول بھ

gلیوں میں گم یلہی ہے مگر مذہب کی بھول بھ � gیت آ�خر تک وہی رہے گا۔یہی مش gول سے وہی ہے �ور روز � لیکن دین رو ز�نسان �سے سمجھ نہیں سکا۔

ةة ک# وو آ� ئے تھے �ن میں سے پہلے دو نکات پر سیر حا صل بحث کرک%ا کی تحقیق میں جو چار نکات سا منے

ي�ةIکے یہ ثا بت کیا جا چکا ہے کہ او� ه ه� oمأ �صل میں مجر موں کی وہ قبر ہے جو �ن کی ماں کے (۱۰۱:۹)ف�

آ�پ کی خد مت میں حا ضر ہے۔ پیٹ میں بنتی ہے۔ تیسرے نکتے کی تفصیل

�س � ند ھیری کان میں کسی چیز کی نقل و حمل کے لئے رسے یا زنجیروں و�لا نظام �ستعمال کیا جا-۳ ۔تا ہے

' 'Iي�ة او� سے ما خوز%وى' کی تحقیق کے دور�ن ہم مصد قہ تحقیقی ذر�ئع سے یہ معلوم کر چکے ہیں کہ مصدر' ه�

ي�ةI' ' �سم او� gسوں(Windlass ),آلة رافعةبطور ه� بھی �ستعمال ہو تا ہے جو زنجیر نما ر

( �ورpit( ، �ندھیرے بند گڑھے )mineکی مدد سے کسی چیز کو �ندھیرے تنگ سور�خ یعنی کان )

آ� تا ہے۔�گر یہ�tunnelندھیری سرنگ ( )وغیرہ میں �ٹھا کے رکھنے �ور �س کی نقل و حمل میں کام

ي�ة�Iندھری سرنگ، �ندھیر� بند گڑھا �ور �ند ھیری تنگ جگہ او� ه ه� oمأ یعنی ماں کا رحم لیا جائے تو قر (۱۰۱:۹)ف�

Page 28: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�ن ہما ری سا ئنٹفک تحقیق آ� یات کا �طلاق عملی طو ر پر ہو تا ہو� دکھا ئی دیتا ہے �ور قر آ�ن کی مندر جہ ذیل

کی تو ثیق بھی کر تا ہے۔

ات�ه م�ه) ثم� أ� ب�ر� أ�ق� (۸۰:۲۱ف�

نچایا lس موت دی اور قبر میں پ ۔پھر ا ہ (۸۰:۲۱)ےل�ين� اف� ل� س� ف� س�

د�د�ن�اه أ� (۹۵:۵)ثم� ر�م ن اس پست س پست تر حالت میں لوٹا دیا) ےپھر ے ے (۹۵:۵ہ(لكوه اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� (۶۹:۳۲ثم� ف�ي س�

( اتھ لمبی زنجیر میں جکڑ دو lس کو ستر ۔پھر ا (۶۹:۳۲ہنچایا" الل ک اس۸۰:۲۱آیت lس موت دی اور قبر میں پ ے کا بیان" پھر ا ہ ہ ے

یں یعنی موت ہنظام کی بات کر تا جس میں انسان کا کوئی عمل دخل ن ہےÞ الل کی طرف س نچا نا خا لصتا ہے۔دینا اور اس ک بعد انسان کو قبر میں پ ے ہ ہ ے

یں و صرف عال متی م زمین پر مٹی کی جو قبر بنا ت ہدوسر لفظوں میں ہ ے ہ ےیں بنتی مگر موت سب کو ہقبر جو کسی کی بنتی اور کسی کی ن ہے ہے

نچا تا ر ایک کو قبر میں ضرور پ ہآتی جس ک بعد الل اپن نظام ک ذریع ہ ے ے ے ہ ے ہےما ری عال متی قبر س با لکل ذا قر آن میں بیان کی جا ن والی قبر ے ل ہ ے یہ ہے۔

ےالگ یعنی خوا زمین پر بنن والی قبر کسی کی بن ن بن مگر قرآن ہ ے ے ہ ہےر کسی کو جا نا ہے۔کی بیان کرد قبر میں ہ ا ڑ س۹۵:۵ہ ے میں الل تعا لی» پ ہ ہ

ےرائی کا دان بنا ن وال عمل ک با ر میں ے ے ے یں اتن بڑ �رشاد ہ ے فر ما ت ے ۔ ہ ے

میں منتقلی �ور �س کے �عمال کے(fetusےاور قد آور انسان کی ایک معمولی س جنین ) lowestمطابق دیا جا نے و�لا پست سے پست ترین ) ( ماحول ماں کے پیٹ میں پر ورش کے دور�ن بھی �ور پید�ئش

لكوه نو کے بعد �گلی زند گی میں بھی۔ اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� )ثم� ف�ي س�

ل ک علما ء۶۹:۳۲ ے( کا تجزی کر ن کی ضرورت کیونک بٹوار س پ ے ہ ے ے ہ ہے ے ہےکی علمی قابلیت اس قدر تھی ک انھوں ن الؤڈ اسپیکر میں س آ ن والی آ ے ے ہےواز کو شیطان کی آ واز قرار د کر اس ک استعمال پر فتوی» صا در فر ما دیا ے

ان ک بعد آن وال علماء میں س کچھ پر کیمو نیزم کی چھاپ تھی اور ےتھا ے ے ے ۔کیمو نزم سمتعارف ہکچھ نیا مکتب فکر ے کر ا ن کی تگ و داؤ میں لگ ر ہے۔ ے ے

ےمرغوب علماء ن زند گی کو صرف مادی نظر س دیکھا اور جن غیر مجسم ےیں بغیر کسی ٹھوس ثبوت ک یں کیا و ان ےحقائق کو ان کی عقل ن تسلیم ن ہ ہ ہ ے

فکر کی طرح ڈالن وال علما ء ن قر آن ک نئ مکتب ےمسترد کر ت چل گئ ے ے ے ہ ے ے۔ ے ےےاصل متن ک الفاظ کو اپنی مر ضی ک مطا بق خوب تو ڑ مڑوڑ ک پیش ے ےوئی بلک قر آن کی ہکیا جس س نا صرف قر آن کی حقیقی روح مجروح ہ ے

ا قر آن کو سمجھ کر پڑھنا جا تا ر ہتعلیم میں جمود اور انحطاط بھی آگیا ۔ ہاور قر آن کو اس کی حقیقی رو س پڑ ھن کی بجا ئ لوگ اپن اپن مکتب ے ے ے ے ےیں کی نظر و کر قر آن کو ان ہفکر ک با نیوں کی شخصیت پرستی میں مبتال ہ ے

ےس دیکھن لگ اور قر آن ک حقیقی پیغا م کو نظر انداز کر ک اپن ے ے ے ے ے آ خرت سمجھ کر ان کا پر چا ر کیا جا ن لگا ۔مسلکی نظر یات کو ذریع ے ہ

Page 29: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

لكوه اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� اتھ۔ ثم� ف�ي س� lس کو ستر ہ پھر ا( ے( اس آیت ک سبھی تراجم اور تفا سیر۶۹:۳۲۔لمبی زنجیر میں جکڑ دو

ےذ- ر – ع ، ک بنیا دی حروف س بنن وال بنیا دی لفظ ' ذرع' س دومیں ے ے ے ےا نوں لفظ ' عه� اعMا' اور ' ذ�ر� وذ�ر� یں تحقیق س ثابت ہ ' اخذ کئ گئ ے ۔ ہ ے ے

ی مخرج ) ہتا ک ان دونوں الفاظ کو ایک ہ سے لینا کسی بھی لحا ظ سے(root wordہےآ�یت کے �صل مفہوم کو با درست نہیں ۔ یہ کو ئی �تفا قیہ غلطی نہیں بلکہ ترجمے کی رو�نی بر قر�ر رکھنے �ور �س آ�یت آ�نی نظر یات کی بر تری قائم رکھنے کے لئے جان بوجھ کر �یسا کیا گیا ہے۔ �س لائے طاق رکھ کر �پنے غیر قر

و تا ک ان دونوں الفاظ یعنی 'کے �صل متن �ور تر�جم پر ہغور کر ن س معلوم ہے ہ ے ے

ا عه� اعMا' اور ' ذ�ر� یں بنا یاذ�ر� ہ ' میں س کسی ایک کو تر جم کا حص ن ہ ے ےاعMا ۔�گر 'گیا (cubit( یعنی پیما ئش کی �کا ئی کیو بٹ )measuring unit ' کو قیاس �لحدہ ) ذ�ر�

ا' یا ' ہا تھ' فرض کر بھی لیا جا ئے تو پھر ' عه� و گا؟ ذ�ر� ' لمبی' تو فقط تر جمے کا ہکا مطلب کیا تسلسل قائم رکھنے کے لئے لکھ دیا گیا ورنہ ' ذرع' کے ساتھ ' ھا' کی ضمیر بھی جڑ ی ہے جسے ہم نے یکسر نظر

�ند�ز کر دیا ۔ا ' آ�ئیے عه� اعMا' اور ' ذ�ر� معجم ، غیر جا نبد�ر لغات ، ' ذ�ر� کو مسلمان د� نشوروں کی کلید

مستند قا موس �ور سائنس کی ر� ئج �لوقت کتا بوں میں دیکھتے ہیں ۔عع inf. n. of] ذرع عر عذ ,]= The stretching forth, or extending, the arm, or

fore leg generally stretched forth. Grievous, or distressing. Area of responsibility, a cubit length, confession and admittance )El-Moheet(

وا ، آگ بڑ ھاذرع وا ، آگ کھینچا ے بطو رl اسم آ گ کی طرف بڑھا ہ ے ہ ےوئی ٹا نگ، ہوا بازو یا آگ پھیلی ے لمبا ئی کیو ، �لمسؤولية ، منطقةپریشانی بڑ ھنا �ور درد بڑ ھناہ

(المحيط آلکلید کسی جیز کا � قبول کر نا �ور �عتر�ف کر نا۔), بٹ میں

)El-Moheet( عع عر اذ ¶ ع�� اي عع عر� ان ذ ت م اح ة عت gب ع ہج �ل and ↓عما ہ· عع عر عgذ � , He put forth and extended his fore arms from beneath the jubbeh: عع عر اذ ¶ ع�� اي عع عر� ذ , and ↓عما ہ· عع عر عgد � , he drew forth his fore arms from the sleeves of a narrow-sleeved jubbeh: ذرع� also signifies He seized with the fore arm. اÑهÑع Ñذ®ر

Ñ أ مÑا[How large, is she in the fore arm!] is [from اع� Ñرùالذ, being] of the.

Ñه� ®ئ قÑي .He )a man( emitted, or ejected, his vomit اذرع

و ئ لکھت ذرع عربی جملوں میں المحیط ےک استعمال کا حوال دیت ے ہ ے ہ ے۔یں úةl ہ ب الج� lح®تÑ ت مlن® lه® اعÑي Ñرlذ Ñع Ñذ®ر

Ñ اتھوں کأ ےیعنی اس ن جب ک اندر س اپن ہ ے ے ے ے ے ۔اور اگر اسی جمل میں ا دئی ےاگل حص آ گ کر ک بڑ ے۔ ہ ے ے ے عÑه�مÑا↓ے Ñرúذl لگا یا ا

ا تھوں ک اگل حص تنگ با و گا کی اس ن اپن ےجائ تو اس کا مطلب ے ے ہ ے ے ہ ے

Page 30: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

اں پر ہزوؤں وال جب ک با زوؤں میں س آگ نکا ل ی ے۔ ے ے ے ے اس باتاذرعےو گیا اتھ کا اگال حص چlھن گیا یا ضبط م ک اس ک ۔ک لئ ا ہ ہ ہ ے ہ ہے ہ ے عÑهÑا ے Ñذ®ر

Ñ أ مÑااع� �س عورت کے ہاتھ کا �گلا حصہ کتنا بڑھا ہو� ہے !۔ یعنی Ñرùه� یعنی کسی شئے سے ، ہو نا۔ الذÑ ®ئ قÑي اذرع

وئی یعنی ق معد س آگ بڑھت بڑھت من س نکل ے–اس آدمی کو ق ہ ے ے ے ے ے ے ہ ے۔آئی

آ� گے بڑھنے پر زور دیتے ہیں ۔ المحيط آل سے پہلے مونث �سم 'ذرع �پنی کلید میں کسی چیز کے ل�ة. ل�س� آ� تاہے �ور س� ا کے ساتھ ذرع ' آ� رہی ہے جو ' ه� ل�ة.مو نث شئے کی ضمیر ل�س� ' پر رجعتس�

آ�گے بڑھا رہی ہے نا کہ ' ل�ة.کر تے ہوئے �س سلسلے یا نظام کو ل�س� ' کی لمبا ئی ما پنے کے ضمن میںس�ل�ة.سے ' ذرع �ستعمال ہوئی ہے۔حیرت کی بات ہے کہ ہما رے علما ء ل�س� ' کی لمبا ئی ماپتے ہیں! �ورس�

ل�ة. یہ ' مزید حیرت �س بات پر ہو تی ہے کہ ل�س� gسہ یا زنجیر نہیں بلکہ �یکس� ' کو ئی رآ� گے بڑ ھا نے )procedure( �ور طریقہ کار )mechanismمقررہ نظام ) ( ہے جس کو process کی بات کی جا رہی ہے ۔ )

عباد �پنی کلید میں عع �بن عر ،کسی کو موت دینے یا ہاتھ بڑھا کر �س کی سا نس بند کر نے کو کہتے ہیں عذہ¶، gرع د)�سے ما ر� گیا یا �س کا دم نکا لا گیا ۔ ذ ن کلی ( عباد �ب

ننا علا ہف عع عر عذ )so-and-so(، ¶ہ gرع Strangled, or throttled, such a one from ذ

behind him with the fore arm signifies, simply, he strangled, or throttled, him، but more properly, he put his neck between his

arms, and so strangled, or throttled, him; and ¶ہ gرع↓عل also, has , ذ

both of these significations، i.e. Strangled and Throttled.

)Ibn-'Abbád, K.(

عباد عع �بن عر �ور �س کے ساتھ لگے ہوئے �سم ضمیر کا مطلب و�ضح کر تے ہوئے لکھتے ہیں: عذ

ننا علا ہف عع عر یعنی ذرع کے ساتھ کسی �سم یا کسی شے کی ضمیر کا ہو نا ۔ذرع فلاں فلاں کو �یسے بھیعذ

آ� لے سے کسی کا گلا گھو ٹنا کہہ سکتے ہیں کہ کسی کے پیچھے سے ہاتھ بڑ ھا کر یا کسی لمبی چیز یا لمبے نا : ہ¶ �ور �س کی سا نسیں بند کر نا ۔ مثل gرع یعنی �س کا گلا گھو ٹ د یا ۔�س کی سانس بند کر دی ۔ خا صذ

طور پر پیچھے سے ہا تھ بڑ ھا کر کسی کی گر دن کو با زوؤں کے در میان کس کے �س کا دم نکا لنا یا ن عباد(گلا گھوٹ دینا ۔ )کلید �ب

Page 31: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

�یک ہی چھڑی سے سب کو ہا نکنے و�لوں نے کہیں سے �تنا سن لیا کہ بنیا دی حروف سے بنیا دی لفظ بنتا ہے جس سے باقی �لفاظ �خذ کئے جا تے ہیں مگر کم علمی کی وجہ سے وہ یہ نہیں جان سکے کہ بنیا دی لفظ

آ�ن بعد میں کھلتا ہے بنیا دی حروف کی بات پہلے شروع ہو سے �خذ ہو نے و�لے ہر لفظ کا مطلب �لگ ہو تا ہے ۔ قر آ�ن شروع کر دیا جا تا قر تی ہے �ور پھر کہیں سے بھی �لٹا سیدھا لفظ پکڑ کر �پنی مر ضی کا تر جمہ کر کے درس ہے۔خطبات ، تقریروں، تحریروں �ور تفسیروں میں بھی یہی کام ہو تا ہے ۔�ن لوگوں کو یہ حقیقت سمجھ لینی چا ہئیےآ� ذ�دی کے ساتھ آ�ن �پنے بیا نات میں مکمل آ�ن �ن لو گوں کے تر�شیدہ بنیا دی حروف کا محتاج نہیں ۔ قر کہ قر

یہذ�، عع بنیا دی حروف بھی بتا تا ہے �ور �س کے ما خو ذ�ت بھی جا بجا �ستعمال کر تا ہے ۔ ل عر کے معا نیعذآ�رم gسی یا زنجیر ما پنے و�لے �نسا نی با ز و نہیں بلکہ ( ) سے �وز�ر ،armsمیں با زوؤں سے مر�د صرف ر

آ� ر مڈ )سلحه بھی لیا جا تاہے۔ � اسلحهہتھیار ، سا ز و سا مان یا ( �ورarmed بر د�ر کو �نگریزی میں آ�رما منٹ ) آ�رم )�armamentسلحے کو آ�رمی )arm( کہا جا تا ہے ۔�سی لفظ gرع( بنا ہے �ور army( سے ذ

آ�ن ہی کے ساتھ ہٹ دھر می کا سلوک کیوں ؟ کیا ہم کے بنیا دی ذرع آ�رمی میں بھی �ستعمال ہو تا ہے۔ صرف قر

حروف کے حسا ب سے بندوق کی گو لی ، بم �ور میز�ئل کو بھی ' بازو ' کہتے ہیں ؟ �گر �یسا ہے تو پھر ہمآ�ن کو جان بوجھ کر سمجھنا نہیں چا ہتے۔ بنیا دی حروف و�قعی میں دہشت گرد ہیں �ور �پنی �ناء کی وجہ سے قر

کوذرعکے بنیا دی حروف سے بننے و�لے مخرج ذ-ر-عکا شور مچا نے و�لے علما ء �ور �ن کے جیا لے پیروکار ہاتھ کی لمبا' دکھا ئی دے گا ' موت کا مطلب ' ذرعگو لہ با رود �ور �سلحہ کے پس منظر میں دیکھیں تو �نہیں بھی

آ�ن کو جکڑ نے �ور ئی ( کرنے و�لوں کاobsolete )م·جور' نہیں ۔ زنجیروں کو ہا تھوں سے ناپ کے قر ع�حیا ء آ�ن کے �صل پیغام کا آ�نی تعلیمات �ور قر جب تک مکمل طور پر صفا یہ نہیں ہو جا تا �س وقت تک قر آ�ن کے حقیقی پیغام کے آ�ن کا نام لیتے ہیں مگر �ندر سے قر نہیں ہو سکتا کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جو بظاہر قر

�بلاغ میں سب سے بڑی رکا وٹ ہیں۔یہذ�، عباد ل gرع کے مطا بق �بن gرع ↓+ ضمیر یعنی ذ ہ¶ ذ کا درست �طلاق �یسے ہو گا کہ �س کی گردنعل

gرع ↓�پنے ہا تھوں کے در میان میں رکھ کے �س کا گلا دبا د یا جا ئے یا سا نس بند کر دی جا ئے ۔ ہ¶ ذ دوعلآ� یت میں مطا لعہ 'نوں پر دلالت کر تا ہے یعنی �س کی سانس بند کر نے �ور �س کا گلا دبا نے پر۔ ہمارے زیر

ا' عه� gرع ↓ یعنی ذ�ر� gرع میں ھا ذ objectکسی و� حد شے کی ضمیر)ھا کے ساتھ ذ

pronoun آ� نے و�لے �سم پر رجعت کر تے ہو ئے معا نی کے لحا ظ سے عباد( �س سے پہلے کی�بنبا لائی مثال کے مطا بق ہے۔

( �ور نور گیٹEdward William Lane سے لند ن میں شائع ہو نے و�لی �یڈ ورڈ ولیم لین)۱۸۶۳(Norgate( کے عر بی –�نگریزی کے مستند قا موس)An Arabic-English

Lexicon .London. Williams and Norgate.1863نا بتا یا گیا ہے کہ ( میں تفصیلری معروف د� نشو ر، مصنف �ور عربی کے شاعر �لانصا �لختیم ن عع' نے �ب عgر عذ ' کا لفظ �پنی شا عری میں �ستعمال کیا عت

Page 32: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

جس میں �س نے عورتوں کو کھجور کی نرم �ور سخت ڈ�لیاں �پنے ہا تھ کے �گلے حصے پر رکھ کر دو سریاچھری سے چھیل کے پھینکتے ہوئے بتا یا ہے ۔ عرى“ڈ�لیوں کے بر�بر ناپ کے کاٹنے کے بعد �ن کے جو ڑے بنا کر عت

” ب ط عو� عgش دىال ا½ ع�ا ب نن عصا ار خ ہع ہgر عذ عت ع·ا gن ع ع�ا ع¿ عقى ال ہت ن gر� ع ہم �ل عد عص قA poet says, )S,( namely Keys Ibn-El-Khateem El-Ansáree, signifies عع عgر عذ عت The measuring a thing with the fore arm:

” ب“ ط عو� عgش دىال ا½ ع�ا ب نن عصا ار خ ہع ہgر عذ عت ع·ا gن ع ع�ا ع¿ عقى ال ہت ن gر� ع ہم �ل عد عص ق عرى عت [Thou seest the fragments of the hard and pliant spears thrown as though they were what is seen in the measuring, with the fore arm, of rods of palm-sticks in the hands of the females who pare them]

عد ر½ عج ہنال علا ہف عع عgر عذ سے مر�د وہ شخص ہے جو کھجور کی ڈ�لیوں کے �پنے ہاتھ کے �گلے حصے پر رکھ کر �ن کا جو ڑ�عتہنبنا دے۔ عصا ار ہة کی یعنی ڈ�لیاں چھیلنے و�لی خ عب ط عشا ہب جمع ہے ط عو� عش کا �صل مطلب کھجور کی ڈ�لیاں یا ڈنڈیاں ہیں۔ عورتیں۔

ن عباد �پنی کلید میں �لختیم �ب ہة کی کہی ہو ئی بات کی وضا حت کر تے ہوئے لکھتے ہیں کہ�بن ع�� ار عم �ل ت عع عgر عذ در�صلعت ن عبادوہ عورتیں ہیں جو کھجور کے پتوں کو چیر کے �ن سے چٹا ئی بنا تی ہیں۔�س کی وضا حت میں دو مزید مثا لیں�ب

عع دیتے ہیں عر عك �ل ہل ب Áا �ل ت عع عgر عذ عت آ�ئے ۔ �ور �پنے ہا تھوں سے پا نی پر حملہ کر کے یعنی طوفان یعنی �ونٹ بارش کا پا نی پینے آ� گے بڑھ گئے۔ نة . مچا کے عع ر½ عذ ب gرع یعنی �س نے کسی بھی طریقے سے رسائی حا صل کر لی یا ر�ستہ تلاش کر لیاتذ

, ۔ آ�پ کو د�خل کر لیا یا د�خل کر نے کا ر�ستہ تلاش کر لیا ¶ یا �س نے �پنے اي عل �Á gرع یعنی �س نے �س تک رسائی حا صل کرتذ ن عباد لکھتے ہیں کے �ولین قا بل قبول �ور �ہمیت کے لحاظ سے وہی معانی لئے جا تے ہیں جو وہ پہلے بتا چکےذرع لی۔�ب

ہیں یعنی ہاتھ بڑھا کے کسی کی گردن پکڑ نا �ور سانس بند کر کے ما ر ڈ� لنا۔ہع ( عgر عذ ہم ہع ) ر½ اذ gسی کے �س بے کار ٹکڑے کو بھی کہا جا تا ہے جس سے )�ونٹ کا ( با زو باندھا جاتا ہے۔ عت ر

ہع ر½ اذ عت ہع.[ عgر عذ ہم ]The redundant part of the cord with which the arm [of a

camel] is bound.آ�یت میں ا �س لحاظ سے�س عه� آ�نے و�لے لفظ ذ�ر� ل�ة. سے پہلے ل�س� ا جاس� ہکو رسÖی یا زنجیر ک

ےئ تو اس کا مطلب ب کار ) gسی یا بے کار زنجیر بنتا ہے جو درست نہیں۔ �س(redundantے رآ� ذ�دی سلب کر نے �ور گرفتار کر نے کا عنصر شاذرع مثال میں کسی کو با زو سے با ندھنے میں بھی کسی کی

کے حقیقی معا نی ہیں ۔ ذرعمل ہے جو در�صل کسی کی نقل و حرکت کو منقطع کر نے پر دلیل ہے ۔ �ور یہیعد ر½ عج ہنال علا ہف عع عgر عذ عت signifies Such a one put the palm-sticks upon his fore

arm, and pared them: and ہن عصا ار خ means, originally, rods of palm-

sticks: and ہب ط عو� عش is pl. of ہة عب ط عشا ; meaning a woman who peels

)Ibn-'Abbád, K.( - ہة ع�� ار عم ت �ل عع عgر عذ عت The woman split palm-leaves to make

of them a mat. Thus some explain the saying of Ibn-El-

Page 33: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

Khateem, quoted above. عع عر عك ہل �ل ب Áا ت �ل عع عgر عذ عت The camels came to drink of

the rain-water and waded in it with their arms. نة عع ر½ عذ ب gرع He-تذ

obtained, or sought to obtain, access or he ingratiated himself, or sought to ingratiate himself; by a means of doing so. You say, also, ¶ اي عل �Á gرع .He obtained, or sought to obtain, access to him-تذ

)Ibn-'Abbád, K.(ارع عذ , in its primary acceptation, has the

signification explained in the first sentence of this article. )Ibn-'Abbád, K.(

�لختیم کا مطلب ہاتھ کے �گلے حصے سے کسی چیز کو منقطع کر نا بتا یا ہے۔�س�ذرع نے بھی �پنی کلید میں�بن کے علاوہ �ہم بات یہ تھی کہ جو عورتیں کھجور کی ڈ�لیوں کے جوڑے بنا تی تھیں وہ �پنے ہاتھ کے � گلے حصے

عباد کی کلید کے باب ‘ کأاةسے �ن ڈنڈیوں �ور چھڑیوں کی پیما ئش بھی کر تی تھیں ۔�بن رر Dک وF ال کع کGر Hک ‘میں بتاکت ( کہا گیا ہے جنہیں �پنے ہاتھ کےcubitیا گیا ہے کہ �یسے مستطیل ٹکڑوں کی لمبا ئی کی پیما ئش کو کیوبٹ )

�گلے حصوں پر کھجور کی ڈنڈیاں رکھ کر پیما ئش کرنے و�لی عورت کھجور کی �صل ڈ�لیوں سے چھیل کر �پنے چھری سے عباد دونوں ہی �پنی �پنی چھیلتے چھیلتے �تنا باریک کر دیتی ہے کہ وہ پتلے ہو جا ئیں۔ �بن �لختیم �ور �بن

کلیدوں میں �س بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ �س قصے میں عورت چٹا ئی بنا نے کے لئے کھجور کے پتوں کو چیرتی ہے۔جس کا مطلب پتوں کو کا ٹنا یعنی کسی چیز کو قطع کر نا ہی بنتا ہے۔

seen in the keys of Ibn-El-Khateem El Ansaree as Seized with �ذرعthe fore arm also signifies the measuring a thing with the fore arm , of rod of palm or sticks in the hands of females who pare them. - ع��ة ار عم ت �ل عع عgر عذ عت seen in the key of Ibn-Abbad as oblong pieces of

the measure of the cubit in length. Put the palm-sticks upon his fore arm, and pared them meaning a woman who peels the originally, rods of palm-sticks: and who removes all that is upon it with her knife until she has left it slender. Ibn-El-Khateem and Ibn-Abbad say that woman split palm-leaves to make of them a mat.

کے معنی �س تخیلاتی شاعری سے مستعارذرع �ن لو گوں کی عقل پر ماتم کر نے کو جی چا ہتا ہے جنہوں نےآ�ن کے تر�جم �ور تفسیروں میں ڈ�ل د ئیے جس میں چٹا ئی بنا نے و�لی عورتیں کھجور کے پتوں �ور ڈنڈ لے کر قر

�لختیم یوں کو �پنے ہا تھوں میں پکڑ کر � یک جیسے ناپ میں کا ٹتی ہوئیں بتا ئی گئیں تھیں ۔ جبکہ �پنی �بن کلید میں یہ و�ضح کر چکے ہیں کہ �ن کی مز کورہ شاعری میں بیان کردہ عورتیں �یک جیسی پیما ئش کی

آ�دھ ڈ� لی یا پتے کی پیما ئش ڈ�لیاں �ور پتے چو کور چٹا ئی بنا نے کے لئے کا ٹتی ہیں یعنی �گر کسی �یک �لختیم کو ذر عمیں گڑ بڑ ہو گئی تو �یک جیسی چو کو ر چٹا ئی نہیں بنے گی ۔ نے بھی کو ئی پیما ئش کا �بن

آ�ن کی رو سے بھی معیا ر نہیں بتا یا بلکہ ڈ�لیوں کو بر� بر کا ٹنے کے مطلب میں لیا ہے۔کا ٹنا �ور منقطع کر نا قر

Page 34: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�یت میں �یک سلسلے کو منقطع کر نے �ور کا ٹ دینے کی باتکے با لکل درست معا نی ہیں۔ ذرع آ�ن بھی �س قر ۔کسی تصور�تی زنجیر کو ما پنے کی نہیں۔ �یڈورڈ ولیم کے عر بی –�نگریزی قا موس میں روز مرہ کیکر تا ہے

کی مثا لوں میں بھی کسی چیز کے سلسلے کو کا ٹنے کی دلیل دی جا تی ہےذرع گفتگو سے دی گئیں نا : ةة مثل کع کر کHا مم Jک رو KG ک مL ال Mم Nر کو سمجھنے کے لئے قا موس کا �یک �ورذرع ۔ یعنی میں نے �سے کپڑ� کا ٹ کے بیچا ۔وب

خد مت ہے۔ حو�لہ حا ضر عى ار عذ نى عر عط عب ع�� He wasted my body, and cut off my means of

subsistence.وعى رر Pک ونى کر Qک کب یعنی �س نے میرے جسم کو تلف کر دیا �ور میری بقا کے وسائل منقطع کر دئیے ۔ ک

ہہ ہما رے علما ء نے �پنے جس طرح سائنسی علوم کے حکما ء نے ناپ تول کے معیا ری پیما نے مقرر کئے ہیں بعین ( میں یا ہاتھ سے پیما ئش کر نے و�لی ذرع کی بہت سی �قسام �یجاد کرcubitخود ساختہ علم سے کیوبٹ )

فہرست دکھا ئی د یتی ہیں۔جن میں سے چند �یک کے آ� پ کو �ن کی لغات �ور تفسیروں میں سر رکھی ہیں جو آ�ن کے نام پر شائع ہونے و�لی لغات �ور تفسیروں میں دیکھی خد مت ہے ۔ بقیہ تفصیل قر بیان کی صحیح نقل حاضر

جا سکتی ہے۔کرة RGک Sک مم Tة کرا Pو( : cubit which is divided into fractionsس کو کسری ہاتھ یا کسری کیوبٹ� )

کہتے ہیں جو نہایت چھو ٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم ہوتا ہے۔کUات کب کق Tة کرا Pو( : Fists, catch or contraction , the cubit of the common

people, or the common cubitة (یہ عام لو گوں کا عام ہاتھ یا عام کیو بٹ ہے جوUک رب کق سے ماخوذ امٹھی جیسی پکڑ و�لا یا سکڑ� ہو� ہو تا ہے ۔ مشت یا

ولك Dک مT ال کرا Pو( :the cubit of the king, namely one of the Kisràsیہ باد شاہ کا ) یی کے باد شا ہوں میں سے کسی کا ہے۔ ہاتھ یا باد شاہ کا کیو بٹ ہے جو کسر

فن بھی �س معا ملےconfusionکا �ستعمال ہمیشہ سے �لجھن ) 'ذرع ' ( کا شکا ر رہا ہے ۔بڑے بڑے �سا تذہ

میں خطا کر تے دکھا ئی دیتے ہیں۔ یہاں معا ملہ علم کا نہیں بلکہ عقیدے �ور نظر یات کا ہے جنہیں کچھ بھی کر

نا آ�ن میں د�خل کر نا ہے خو�ہ وہ قو�عد و ضو�بط کی رو سے غلط ہی کیوں نہ ہوں۔ناپ تول کے دیگر نظام مثل کے قر

( یعنی سینٹی میٹر، گر�م �ور سیکنڈCGS( یعنی میٹر ، کلو گر�م �ور سیکنڈ یا سی جی �یس )�MKSیم کے �یس )

( نا می پیما ئش کی کو ئی �لگ سے �کائی کبھی بھی نہیںcubitو�لے سسٹم کی طرح عر بی زبان میں کیوبٹ )

( پیما نہ نہیں ہے ۔کو ئیstandard( عر بوں کے یہاں کو ئی معیا ری )cubitرہی ۔کیونکہ کیو بٹ )

و�لے یعنی چھوٹے چھو ٹے جز یات کو کیو بٹ کہتا ہے ، کو¿سرة ( سے نا پتا ہے �ور �Armسے کسری ہا تھ )

عضة یعنی مشت و�لے ، گرفت و� لے �ور سکڑ نے و�لے ہا تھ سے پیما ئش کر نے کو کیو بٹ کہتا ہے ۔ اب عق ئی

یی کے کسی نا معلوم باد آ� دمی کے عام ہاتھ سے لئے گئے ماپ کو کیو بٹ کہتا ہے تو کوئی کسر کوئی عام

Page 35: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

شاہ کے ہا تھ سے ماپ لینے کو کیو بٹ و�لا ہاتھ قر�ر دیتا ہے ۔ �للہ �للہ ! جس باد شاہ کا نام تک معلوم نہیں ہما رے

عضة نما اب عق آ�ن میں �سی کے نا پید ہاتھ سے زنجیر کی لمبا ئی نا پی ۔ �ور یہ جا دوئی مشت و�لا علما ء نے قر

(زنجیر کی لمبا ئی کیسے نا پتا ہو گا ؟ سوچ سوچ کے دماغ کی دہی بن گئی مگر یہ ر�زcubitکیو بٹ )

امٹھی جیسا ہاتھ جو پکڑ بھی کر تا ہو �ور سکڑ بھی جا تا ہو �س نے زنجیر کی لمبا ئی نہیں معلوم ہو سکا کہ

�متیاز کہ �نھوں نے �یسی �یسی با تیں �یجاد کر کی پیما ئش کیسے کر دی؟ یہ ہے ہما رے علما ء کا طرہ

عضة نما ہاتھ زنجیر نا پنے کیدیں جن کے بارے میں کو ئی سوچ بھی نہیں سکتا ۔ اب عق یہ پکڑ نے �ور سکڑ نے و�لا

جریجبجا ئے گلا دبا کے موت کے گھاٹ �تارنے و�لا کیوبٹ لگتا ہے ن عباس �ور �بن ! �لعو فی لکھتے ہیں کہ �ب

( فرشتوں کے �گلے ہا تھ کی لمبا ئی کے بر�بر ہو تا ہے۔cubitکے بقول ہر �یک کیوبٹ )Al-`Awfi reported that Ibn `Abbas and Ibn Jurayj both said, “Each cubit will be the forearm's length of an angel.”

جریج جیسے نا می علما ء نے عباس �ور �بن ر تعجب ہو تا ہے کہ �بن ےکو فرشتوں کع �ذیں ہاتھ کی پیما ئش س کیس تعبیر کر دیا؟ قر آن میں تو ایسا کچھ ن ے ے ہ

ا گیا ایسی ب تکی بات کر ن وال علما ء ےک ے ے ۔ جریج کو ہمہ عباس �ور �بن �بن

آ�ن قر فکرscholar)مفکرین ( کہتے ہیں ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کی تفسیروں کی نقل ہما رے تمام مکا تب

جریج کےکے علما ء نے کی ہے۔�گر �ستاد ہی بھٹکا ہو� ہو گا تو شاگرد کیا کریں گے؟ کیا عباس �ور �بن �بن

آ� یا آ�یا تھا؟ �گر �ن کے پاس کو ئی فرشتہ بھی نہیں پاس کو ئی فرشتہ �پنے �گلے یا پچھلے ہا تھوں کی پیما ئش دینے

آ�ن کے تر�جم �ور تفسیروں میں آ�ن نے فر شتوں کے �گلے یا پچھلے ہا تھوں کا ذکر کیا ہے تو یہ لوگ قر �ور نہ ہی قر

فکر کے عالم نے �س غلطی آ�ئے؟ کسی بھی مکتبہ فرشتوں کے �گلے ہاتھ کی پیما ئش کے �لفاظ کہاں سے لے

آ�نی تھے۔ کو �س لئے درست نہیں کیا کہ �ن کے �پنے نظریات بھی غیر قر

�لانصاری �س کے علا وہ با لائی سطور میں ہم �لختیم عباد �ور �بن کی کلیدوں کے حو�لوں کا مطا لعہ بھی کر�بن چکے ہیں جس میں چٹا ئی بنا نے و�لی عورتیں کھجو ر کی ٹہنیوں کو ہاتھ کے �گلے حصے پر رکھ کر کاٹ کے کیو بٹ کی چھڑیاں بنا تی تھیں ۔قا موس ، لغا ت ، کلید �ور تاریخ سے حو � لے دینے کا مطلب صرف یہ عرض کر نا تھا کہ قر

آ�ن �یسی �ہم کتاب کے تر�جم میں �ہم �لفا ظ کو چھوڑ کر کیو بٹ جیسے مبہم لفظ کوکیوں جگہ دی گئی ؟ کیو بٹ و� لا معا ملہ نا فر مان عورت کو مار نے و�لی چھڑی جیسا ہے جس میں عورت کو مار نا ضروری خیال کیا جا تا ہے خو�ہ �یک ہاتھ لمبی چھڑی سے مار� جا ئے یا �یک با لشت کی۔ چھڑی نا پید ہو تو مسو�ک سے ماریں �گر وہ

عن بھی میسر نہ ہو تو د�نت صاف کر نے و�لے برش سے ہی عورت کی مر مت کر کے gو�مو ق ال کے تحت�لرجا حا صل کئے ہوئے �ختیار�ت کا بھر پور فا ئدہ �ٹھا نے میں کو ئی حرج نہیں ! یہی حالت کیو بٹ کے �ستعمال میں

دیکھنے کو ملتی ہے۔ضرورت ہے یا نہیں لیکن �رد و تر جمے میں 'ہا تھ کی لمبا ئی' �ور �نگریزی میں کیو بٹ کا لفظ لگاآ�ن سے پہلی کتا بوں میں حضرت نوح علیہ �لسلام کی کشتی کی پیما ئش کے اپر کر دی جا تی ہے ۔قر کر خا لی جگہ

Page 36: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

نہیں بلکہ �س وقت کی ر�ئج پیما ئش ذرع( کا جو لفظ �ستعمال ہو� ہے �س کا عربی ترجمہcubitلئے کیو بٹ ) پیما ئش کو بھی کیو بٹ کہا آ�لہ پیما ئش سے با قا عدہ ما پی جا تی تھی �ور �س آ� لہ ہے ۔ جو �س زما نے کے آ�لے کو gلمہ پیما ئش ہے لیکن دھات یا لکڑی کے بنے ہوئے �س جا تا تھا ۔ جیسے گز لمبا ئی ما پنے کی �یک مس بھی گز کہا جا تا ہے جس سے کپڑ� یا کسی چیز کی پیما ئش کی جا تی ہے۔ ہم سب �س بات سے و�قف ہیں کہ

تعمیر� تی �ور �نجینئر نگ کے منصو بے مکمل کر نے کے لئے ہر �یک چیز کی پیما ئش با لکل درست دی جا تی ہے ۔ �یسا کبھی نہیں ہو تا کہ کسی منصو بے کے ڈیز�ئن میں معین کی ہو ئی پیما ئش کو کوئی �نچ سمجھے �ور کوئی

�س کی تعبیر میٹر نکا لے ۔ کشتی میں سو�ر ہو نے و�لی تمام جا نوں کی سلا متی �ور �پنی نو عیت کے شدید ترین طو فان کا مقا بلہ کر کے محفوظ مقام تک پہنچنے و�لی کشتی کی تعمیر کیا �سی �ٹکل پچو پیما ئش کے ذریعے کی

آ�گے و�لا حصہ کہا ، کسی نے بازو تک بتا گئی تھی جو ہما رے علما ء بیان کر تے ہیں ؟ کسی نے ہا تھ کا کو کندھے تک کھینچ کے لے گیا �ور کسی نے �سے فرشتوں کے �گلے ہاتھ کی پیما ئش بتا یا۔ یہذرع یا �ور کوئی

کوئی مز�ق نہیں �للہ کا کلام ہے جس کی ہر بات حتمی �ور فیصلہ کن ہو تی ہے۔ لكوه�س لحا ظ سے اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� ے( ک۶۹:۳۲)ثم� ف�ي س�

ت بڑا جھول دکھا ئی دیتا جن میں ہےاردو اور انگریزی تراجم میں ب اہ عه� ذ�ر�اعMا اور مگر چو نک با الئی سطورذ�ر� و تا یں ہ کا حقیقی مطلب واضح ن ۔ ہ ہ

م قا موس معجم میں ع�ہمیں ے ک تفصیلی اور حقیقی معا نی میں دوذÑر®یہذ� ، Throttled �ور Strangledلفظ ع� بھی دیکھ چکے ہیں ۔ ل سے ما ذÑر®

ا خوذ عه� نگا س دیکھنا بھی ضروری تا کذ�ر� ہ کو سا ئنسی نقط ہے ے ہ ہ

اتھ ستر ہاس ک عملی اطالق کی واضح تصویر سا من آ سک ے۔ ے ےیں کر تی م پ با لکل بھی اثر ن ہلمبی زنجیر س با ندھن والی بات تو ے ہ ے ے

ےمگر سا ئنس ن اس آ یت کا جو نقش کھینچا اس محسوس کر ہے ہ ےاس میں در یں تھکت ۔ک خوف ک مار پیشا نی س پسین چھوٹن ن ے ہ ے ے ے ے ے ے

ما ری نظروں ہحقیقت جان نکا لن کا و منظر دکھا ئی دیتا جو آج تک ہے ہ ےآ پ بھی قر آن ک آئین میں 'موت کا منظر 'مال حظ فر ما ا ہس اوجھل ر ے ے ۔ ہ ےو تو اس منظر کو دھیان وئ دیکھی و ت ہیئ اگر آپ ن کسی کی موت ے ہ ے ہ ے ے۔

ع� ےمیں رکھ ک حقیقتذÑر® ے۔ کی مندر ج ذیل سائنسی تشریح کا مطا لع کیجیئ ہ ہو گی و جا ئ گی جس میں ن کسی ثبوت کی ضرورت ہآپ ک سا من عیاں ہ ے ہ ے ے

ی کسی عالم کی تفسیر کی ۔اور نا ہ

Page 37: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

(Hand with low oxygen saturations due to Hypoxia) (Hypoxiation or Anoxemia)

STRANGLINGStrangling is compression of the neck that may lead to unconsciousness or death by causing an increasingly hypoxic state in the brain.

Hypoxia )also known as Hypoxiation orAnoxemia( is a condition in which the body or a region of the body is deprived of adequate oxygen supply. Hypoxia may be classified as either generalized, affecting the whole body, or local, affecting a region of the body. Although hypoxia is often a pathological condition variations in arterial oxygen concentrations can be part of the normal physiology,

 Hypoxia occurs in healthy individuals when breathing mixtures of gasses with a low oxygen content, when seen through the skin it has an increased tendency to reflect blue light back to the eye In cases where the oxygen is displaced by another molecule, such as carbon monoxide, the skin may appear 'cherry red'۔Cyanosis is the appearance of a blue or purple coloration of the skin due to the tissues near the skin surface having low oxygen saturation. It may feel cold and appear pale. Extreme pain may also be felt and tissues may eventually die.

Hypoxia can result from a failure at any stage in the delivery of oxygen to cells. This can include decreased partial pressures of oxygen, problems with diffusion of oxygen in the lungs,

Page 38: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

insufficient available haemoglobin, problems with blood flow to the end tissue, and problems with breathing rhythm.

This can include an embolic event a heart attack that decreases overall blood flow, or trauma to a tissue that results in damage. Fatal strangling typically occurs in cases of violence, accidents, and as the auxiliary lethal mechanism in hangings in the event the neck does not break. Strangling can be divided into three general types according to the mechanism used:

1- Hanging—Suspension from a cord wound around the neck

2- Ligature strangulation—Strangulation without suspension using some form of cord-like object called a garrotte.

3-Manual strangulation—Strangulation using the fingers or other extremity

Strangling involves one or several mechanisms that interfere with the normal flow of oxygen into the brain:

)a(- Compression of the carotid arteries or jugular veins —causing cerebral ischemia.

)b(- Stimulation of the carotid sinus reflex—causing bradycardia hypotension or both.

Depending on the particular method of strangulation, one or several of these typically occur in combination, vascular obstruction is usually the main mechanism. Complete obstruction of blood flow to the brain is associated with irreversible neurological damage and death. The reported time from application to unconsciousness varies from 7–14 seconds if effectively applied to one minute in other cases, with death occurring minutes after unconsciousness.

Ligature strangulation also known as "garrotting" is strangling with some form of cord such as rope or wire either partially or fully circumference the neck. Even though the mechanism of strangulation is similar, it is usually distinguished from hanging by the strangling force being something other than the person's own bodyweight. 

Edward William Lane, An Arabic-English Lexicon

http://en.wikipedia.org/wiki/Strangling

Page 39: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

http://www.forensicpathologyonline.com/e-book/asphyxia/ligature-strangulation

ےقر آن ک آئین میں 'موت کا منظر ' ے بالائی سطور کا �نگریزی بیان سائنس کی ر�ئج �لوقت کتابوں سے ہو بہو نقل کیا گیا ہے جسے � یڈ ورڈ ولیم لین کے عر بی

– �نگریزی معجم میں بھی دیکھا جا سکتا ہے �ور �سی بیان کو' وکی پیڈیا 'نے بھی �نہیں کتا بوں سے نقل کیاہے جو �ن کی طب میں پیتھا لوجی) (pathologyویب سائٹ پر جا کر پڑھا جا سکتا ہے۔ خون کا تجز یہ کر نے و�لا شعبہ علم

( کر کے موت و�قع ہو نے کی وجو ہات کا پتہforensic testکہلا تاہے۔یہ وہی محکمہ ہے جو 'فا رنسک ٹیسٹ')آ�پ کے یہذ�، فا رنسک پیتھا لوجی کی تمام کتا بوں میں بالائی بیان �سی طرح درج کیا گیا ہے ۔�س کے علا وہ لگا تا ہے۔ل

لنک gلمہ کتاب �نٹر نیٹ پر پڑھنے کا �یک ملا حظے �ور �س بیان کی صحت و تصدیق کے لئے فار نسک پیتھا لوجی کی مسآ�پ کی سہولت کے لئے �س بالائی بیان کو آ� نکھوں سے دیکھ لیں۔ آ�پ �س بیان کو خود �پنی بھی دیا جا رہاہے تا کہ

�نگریزی سے �ردو میں تر جمہ کر کے ذیل میں پیش کیا جا رہا ہے، جس میں کہیں کہیں موقع کی مناسبت سے کچھ قرآ�ئینے میں �س تحریر کا جا ئزہ لینے آ�ن کے آ� یات کا حو�لہ بھی دیا گیا ہے جو �نگریزی تحریر کا حصہ نہیں ہے بلکہ قر آ�نی

آ�ن فہمی کا تسلسل قائم رکھنے کے لئے �یسا کیا گیا ہے۔ �ور قر

گلا گھوٹ کے جان نکا لنا آ�کسیجن میں بہت ذیادہ کمی و�قع ہو جا ئے تو گردن �ینٹھنے کی وجہ سے موت کی غشی پڑنے دماغ کی طرف جا نے و�لے

آ�کسیجن میں کمی و�قع ہو نے کی مزکورہ حالت جسم �ور دیگر �عضا کو نا موت و�قع ہو جا تی ہے- لگتی ہے �ور نتیجت آ�کسیجن کی فر�ہمی سے محروم کر دیتی ہے۔جس سے پور� جسم یا جسم کے حصے متا ثر ہو نے لگتے ہیں۔ تاہم خون

آ�کسیجن کی مقد�ر کم ہو جا نے سے �کثر دل کی شریا نوں میں بہنے و�لے خون کی حالت میں جو تغیر و�قع میں آ� کسیجن کی مقد�ر کم ہو جا نے سے آ� میزے میں ہوتاہے وہ عمل پورے جسم کا حصہ بن جا تا ہے �و ر سانس کے آ�کسیجن کو پیچھے دھکیلتے ہیں تو آ�کسائیڈ �ور دیگر عو�مل صحت مند �نسان بھی دم توڑ نے لگتا ہے ۔ جب کاربن مونو

آ�نکھیں نیلی پڑ نے لگتی ہیں �ور رنگت چیری کی طرح سرخ ہونے لگتی ہے۔جلد کی نذدیکی با فتوں یعنی ٹشوؤں )tissueآ�تاہے۔جس سے آ�کسیجن کی مزید کمی و�قع ہو نے سے جلد پر نیلے یا جا منی رنگ کا یر قان عود کر (میں

آ�خر کار جسم کی با فتیں یعنی ٹشو ٹھنڈ لگتی ہے �ور رنگت پیلی ہو نا شروع ہو جا تی ہے۔شدید درد محسوس ہو تا ہے �ورآ� کسیجن کی فر� ہمی کسی وقت بھی منقطع آ�کسیجن کی کمی و�قع ہو نے کے نتیجے میں خلیوں کو مر نے لگتے ہیں۔

آ�کسیجن کے �نتشار میں مشکلات، نا کا فی ہیمو گلوبن آ�کسیجن کا جز وی دبا ؤ، پھیپھڑوں میں ہو جا تی ہے۔جس سے آ�نے لگتی ن خون میں مشکلات �ور سا نس لینے کے تو�تر میں مشکلات آ� خر و�لی با فتوں کے دور� کی دستیابی،

ن خون ہیں۔ �س عمل میں رگوں میں ہو نے و�لے کھنچا ؤ کی وجہ سے دل کا دورہ پڑ تا ہے �ور پورے جسم کا دور� کم ہو جا نے ، یا بافت پر ضعف پڑنے کی وجہ سے نقصان ہوتا ہے۔گردن دبا کر دم نکا لنے کی مہلک حالتوں میں

Page 40: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

تشدد، حا دثات �ورکسی کو لٹکا کر دم نکا لنے کا �یسا جان لیو� نظام ترتیب دیا جا تا ہے جس میں جان چلی جا تیہے لیکن گردن نہیں ٹو ٹتی ۔گردن پکڑ کے دم نکا لنے میں جو نظام �ستعمال ہو تے ہیں �ن کی عام طور پر تین �قسام ہیں۔

۔�س نظام میں کسی رسی کو گردن کے گرد لپیٹ کر کسی کو معلق کر کے �س کالٹکا کے دم نکا لنے کا نظام- ۱

دم نکا لا جا تا ہے۔

۔�س نظام میں کسی کو لٹکا ئے بغیر رسی کی طرح کی کسیشر یا نوں پر بند باندھ کے دم نکا لنے کا نظام- ۲

دے کر مار� جا تا ہے۔ عذ�بچیز سے

کو ما نتی ہے جس کے عذ�ب دینے کا لفظ علماء کی طرح �پنے پاس سے نہیں لکھا گیا بلکہ سائنس بھیعذ�بنوٹ:

ہےلفظ سائنس کی اصطال حات میں دیکھا جا سکتا اور کا garrotteلئے

والی ' ےترجم کی جا ن ہ' کی سا ئنسی تشریح ک مندر ج با الذرعہ ےا اں بیان کیا جا ر جو کچھ ی ہےانگریزی متن میں بھی ی لفظ دیکھا جا سکتا ہ ہ ہے۔ ہ

ے۔اس عمل کا قر آنی حوال بھی مال حظ فر ما ئی ہ ہوا ر�ج م� أ�خ� �ي�د�يه� طو أ ئ�ك�ة ب�اس� ال�م�ال� ات� ال�م�و�ت� و� �ذ� الظ�ال�مون� ف�ي غ�م�ر� إ

ون� و�ن� ع�ذ�اب� ال�ه ز� كم ال�ي�و�م� تج� س� اور کاش تم ان ظالم لوگوں کو اس ۔أ�نفوں اتھ بڑھا ر وں اور فرشت ہوقت دیکھو جب موت کی سختیوں میں مبتال ہے ہ ے ہ

ےک نکالو اپنی جانیں آج تم کو ذلت ک عذاب کی سزا دی جائ گی) ے ۔ (۶:۹۳ہ

ےاتھ س گردن دبا ک دم نکا لنا- ۳ ے ائیہ ہانگلیوں یا کسی دوسری انت ۔۔چیز س دم نکا لنا ے

یں جو دما غ میں آ کسیجن کی نا رمل روانی میں ہ کئی ایس نظام بھی ےیں ۔مداخلت کر ک دم نکا لت ہ ے ے

ے) الف(-اطراف کی شر یا نوں یا ش رگوں کو بھینچ ک دم نکا لنا ہے)ب(-شر یا نوں ک گودال ک خالف تحریک س خون ک فشار کو روکنا دل ے ے ے

۔پر ضرب لگا نا یا دونوں طریق استعمال کر نا ےم� ه �د�ب�ار� أ م� و� وه�ه بون� وج ر� ئ�ك�ة ي�ض� وا ال�م�ال� ر �ذ� ي�ت�و�ف�ى ال�ذ�ين� ك�ف� ى¼ إ ل�و� ت�ر� و�

ر�يق� وا ع�ذ�اب� ال�ح� ے جس وقت فرشت کافروں کیکہےاور اگر تو دیکھ ۔و�ذوق

ت یں اور ک وں پر ضرب لگا ت وں او رپیٹ یں ان ک مون ےجان قبض کرت ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ےےیں جلن کا عذاب چکھو) (8/50ہ

ےی دم نکا لن کی نو عیت پر منحصر ک ان میں س کوئی ایک یا کئی ہ ہے ے ہےطریقوں کو ا کٹھا استعمال کیا جائ دم نکا لن ک لئ ے ے ۔ جو مر کزی نظام یا طر یقہے

جس س دماغ�ستعمال کیا جا تا ہے وہ ےدل ک کام کر ن میں رکاوٹ پیدا کر تا ہے۔ ے ے

نچا تا اور و کر اعصاب کو نا قا بل تالفی نقصان پ ہےمیں جا ن واال خون بند ہ ہ ےو جا تی اس عمل ک اطالق ک بعد غشی پڑن کا دورانی ہموت واقع ے ے ے ہے۔ ہ

Page 41: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

جس س ےسات س چود سیکنڈ اور کچھ حا لتوں میں ایک منٹ بتا یا گیا ہے۔ ہ ےو جا تی و ن ک بعد مlنٹوں میں موت واقع ہے۔غشی طا ری ہ ے ے ہ

ہے" ک نام س بھی جا نا جا تا عذابےشر یا نوں پر بند باندھ ک دم نکا لنا " ے ے ے یعنی کیبل نما یا ڈوری کی طرح کی کو ئی چیز جیس رسÖیسلكجس میں

ےیا تار کو جزوی طور پر یا مکمل طور پر گردن ک گرد لپیٹ کر دم نکا ال جامگر اگر چ سانس بند کر ک جان نکا لن کا ی طریق بھی ملتا جلتا ہےتا ہ ہ ے ے ہ ہے۔ہاس میں فرق ی ک جس قوت س گال گھوٹ کر جان نکا لی جا تی و ہے ے ہ ہے ہےقوت کسی شخص کو لٹکا کر اس ک اپن جسم ک وزن س پیدا کر ن ے ے ے ے

ہے۔کی بجائ کسی اور چیز س پیدا کی جا تی ے اے Mق الن�از�ع�ات� غ�ر� - ان کیو�ایت سختی س ( ن ےقÑسم جو ) جان ان ک جسموں ک ایک ایک انگ میں س ہ ے ے ے

( یں ۔کھینچ الت ہ طMا۔(79/1ے ط�ات� ن�ش� الن�اش� - اور ان کی قÑسم جو )مومنوں و�( یں ایت نرمی س کھول دیت ( بند ن ۔کی جان ک ہ ے ے ہ ل�ك۔(79/2ے اكم م� ل� ي�ت�و�ف� قعون� ج� بPكم� تر� �ل�ى¼ ر� ہ ک دو ک موت کا فرشت جوال�م�و�ت� ال�ذ�ي وكPل� ب�كم� ثم� إ ہ ہہ ۔

اری روحیں قبض کر لیتا پھر تم اپن پروردگار کی ےتم پر مقرر کیا گیا تم ہے ہ ہےو) ہطرف لوٹائ جات ے (32/11ے

اعMاقا رین کرام زیر نظر آیت ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� ثم� ف�ي س�لكوه اس� م ذ-ر-ع ک بنیا۶۹:۳۲ )ف� ایت غور و خوض کرن ل بعد ے( پر ن ہ ے ے ہ

ا ےدی حروف س ما خوذلفظ عه� ہپر اپنی تحقیق مکمل کر ک ی ثا بتذ�ر� ےاتھ، لمبا ئی یا کیو بٹ درست یں اس لفظ کا مروج ترجم یعنی ہکر چک ہ ہ ہ ے

یں بلک ہن ہے ی اس سلسل یا نظام کا حص جس میں انسان کیہ ہ ے ہہےروح قبض کر ک اس موت دی جا تی ے ۔اسی آیت کا ایک اور لفظ ے

اعMا اس آ یت ک ترا جم اور تفسیروں ذ�ر� ما ری تحقیق کا حص ےبھی ۔ ہے ہ ہوئ پکڑ جا ےمیں سبھی افکا ر ک علما ء ایک تیر س دو دو شکار کر ت ے ہ ے ے ے

بنیا دی حروف یں ۔ت ہ ا ے س ذ-ر-عے عه� ے ا ٹھا ن ک بعد شاید بنیا دیذ�ر� ےےالفاظ کی قلت کی وج س اعMا ہ یں بنیا دی حروف س اٹھا یا گیاذ�ر� ۔ بھی ا ن ے ہ

اعMا ہجبک - ےک بنیا دی حروف ذ�ر� أ- ر ون وال ذ ےیں جن س حا صل ے ہ ے ہ�بنیا دی لفظ یا مخرج ی ذرأ اعMاےہس ہے۔ ماخوذ جس کا مطلب پیدا کرذ�ر�

کسی بھی اچھی لغت یا قا موس میں ی لفظ اسی مطلب میں مل گا ۔نا ے ہ ۔ ہےےقر آن ک کسی لفظ کو سمجھن اور اس کا ترجم کر ن میں غلط بنیا دی ہ ے ےےحروف یا ان س بنن وال مخرج کا غلط انتخا ب یا قر آن ک کسی لفظ ے ے ے

ما ر زیر مطا لع آیت ہک غلط معا نی کا استعمال صرف ے ہ ی۶۹:۳۲ے ہ میں ی غلطی کی گئی یں دیکھا گیا بلک پور قر آن ک تراجم اور تفسیروں میں ی ہن ے ے ہ ہیں کی فکر ک عالم ن ن ی اور تصحیح کسی بھی مکتب ۔ جس کی نشان د ہ ے ے ہ ہ ہے

ےما ر سبھی علما ء اپن اپن نظر یات ک مطابق ان غلطیوں کو الٹی ے ے ے ہغلطیوں پر مزید غلطیاں ےسیدھی اور ب تکی دلیلوں س صحیح ثا بت کر ک ے ے

م نچ سکا یں پ وم لوگوں تک ن ۔ہکر ت ر جس کی وج س قر آن کا اصل مف ہ ہ ہ ے ہ ہے ےیں ک ہاپن دیگر مضا مین میں ی بات تحقیق س ثابت کر چک ہ ے ے ہ آ�ن کے �لفاظ کاے قر

( زبا نوں یعنی عبر�نی �ور �ر�می زبانوں سے�Semiticصل مخرج عر بی زبان کی بنیادی سا می )آ�ن سے پہلے نازل ہو نے و�لے صحیفوں �ور وحی کے سلسلے کی مقدس زبا نیں ہیں۔ نکلتا ہے جو قر

Page 42: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�ن کو آ�ن کو سمجھنے کے معا ملے میں ہم نے کبھی یہ سو چا ہی نہیں کہ جدید دور کے تقا ضوں کے مطابق قر قر آ�پ میں قا موس �ور معجم سے کم آ�ن جس کا �یک �یک لفظ �پنے بھی نئے �ند�ز سے سمجھنے کی ضرورت ہے۔ وہ قر

gسی ہز� ر ) بنیا دی �لفاظ میں قید کر( ۲۰۰۰سے ذ�ئد �لفاظ کو ہم نے صرف دو ہز�ر )( ۸۰۰۰۰نہیں �س کے �آ�ن کے چا لیس ) حال یہ ہے کہ قر لفظ مقا می عر بی کے �یک ہی بنیادی لفظ سے نکا( ۴۰کے رکھ دیا �ور صو رت

آ�ن کو سمجھنے کے لئے بنیا دی حروف کا جو قا عدہ بنا یا تھا وہ �ن علماء لے جا رہے ہیں ۔ قدیم علما ء نے قر آ�ن فہمی پید� کرنے کی بجائے گھوم پھر کے ہمیں �نہیں باطل کے خود ساختہ نظریات کی عکاسی کر تا ہے جو قرآ�ن سے عقائد کی طرف لے جا تا ہے جو رو�یات �ور تفسیروں میں ملتے ہیں۔عربی سیکھنے کی ضرورت چونکہ قر

آ�ن کے �لفا منسلک ہے �ور عر بی سکھا نے کی کتا بوں کے مصنف ذیا دہ تر وہ لوگ ہیں جنہوں کے قر آ�ن کے نام سے چھپنے و�لی تمام لغات ظ کے ماخذ کو حدیثوں میں تلاش کر کے عربی لغات �ور خا ص طور پر قر

تیار کردیں ۔ گویا حدیثوں کے خلاف بولنے و�لے علما ء نے بھی حد درجہ منا فقت سے کام لیتے ہوئے �حا دیثآ�ن کا تر جمہ �ور تفسیر کردی گئی ۔ �سپتال کے صدر چھوڑ کر �ن سے لغات ، معجمات �ور تبویبات بنا لیں جن سے قر ننا پیڑھ کے جوس نکا لا �ور وہی زہریلہ جوس gنے کا جوس نکا لنے و�لی مشین میں کیڑ� کگا ہو� گ درو�زے پر کھڑی ہو ئی گآ�گے رخصت ہو گئے۔صرف وہ بچا جو شفا مریضوں کو پلا دیا۔پیلیا کا لے یر قان میں بدل گیا �ور ہیپا ٹائٹس و�لے طالب

یہذ�، جس لفظ کی بنیا د آ�کر رکا نہیں۔ ل gنے کے جوس کی رہڑی کے پاس سے گزر گیا مگر رہڑی و�لے کے جھا نسے میں گآ�ن و�لے دو ہی غلط چنی جا ئے گی �س کا مطلب بھی لا محا لہ غلط نکلے گا۔ خو�ہ علما ئے حدیث ہوں یا صرف قر فکر کے علما ء کا �تحا د ہے۔فرق آ�ن کو حدیث سے نیچا دکھا نے میں دو نوں مکتبہ نوں میں کو ئی فرق نہیں کیونکہ قر آ�ن کے نام پر لو گوں کو دھو کے میں رکھتا ہے۔ �گر �یسا نہیں ہے صرف �تنا ہے کہ �یک کہہ کے کر تا ہے �ور دوسر� قر

آ�ن و�لے ہی عقل کر تے! تو �ن غلطیوں کو درست کیوں نہیں کیا گیا؟ حدیث و�لوں کی بات چھوڑ دیجئے کم �ز کم قر یی کے �لفاظ کے حقیقی معنی کو مؤثر طریقے سے مروڑنا �ور �سلامی رو�یت آ�ن کریم میں �ستعمال کئے ہوئے �للہ تبارک تعال قر

کے طرز عمل کا جو�ز پیش کرنے کے لئے ہیر� پھیری کر نا ہما رے سبھی علما ئے دین کا خا صہ ہے۔بنیادی حروف )ROOT LETTERS(آ�ن کو سمجھنے میں �لجھن ( پید� کر نا کو ئی نئیCONFUSION( کے ذریعے قر

حال کا سا منا کر نا پڑ تا ہے جہاں قر آ�پ کو کم و بیش �یسی ہی صورت آ�ن کے معا ملے میں ہر �س جگہ بات نہیں ۔قر اچھپا کر جان بوجھ کے �یسی �لجھن �ور کنفیوژن پید� کی گئی ہے کہ لاکھ کوشش آ�ن کے �صل بیان �ور مفہوم کو

آ�ن کے � صل بیان کو سمجھ نہ پا ئیں۔ آ�پ قر ہة کے با وجود بھی علا آ�ج تک ہم کیوں نہیں سمجھ پائے؟ �س کےعص کو

ہة پیچھے بھی وہی سا زش کا ر فر ما ں ہے۔ علا ہلکا لفظ جان بوجھ کر عص ععا اف ع�ا ہة �ل gل ع عت اع ہم یعنی نا قص، ضعیف �ور کمزور�لا�ٹھا یا �ور �س کے بعد �سے مختلف بنیا دی حروف �ور مخا رج میں با( The weak verbs)مصدر سے

ہة نٹ دیا گیا تا کہ علا ہة کا نام و نشان مٹ جائے کیونکہ یہ وہی عص علا تھی جس کی بدولت مسلما ن کہلا نے و�لے عامعصاسپر پاور کی �ینٹ سے �ینٹ بجا کے رکھ دی تھی۔ جس سے ہة لو گوں نے �پنے وقت کی علا کی وجہ سے مسلما نوںعص

Page 43: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ہةکو فتح پے فتح نصیب ہو رہی تھی۔ �سی علا ہة کو ختم کرنے کے لئے عص علا سے بدلو ص ل کےبنیا دی حروف عصآ�ئیں۔ص ل ل �ور ص ل ی ، ص ل وکر کر د ئیے گئے تا کہ �س کا مفہوم �ور معانی ہما ری سمجھ میں نہ ہة علا آ�یات میںعص یی نے مختلف آ� یا ہے �ور �للہ تعا ل آ�ن میں بار بار ہة کا لفظ چونکہ قر علا کے �لگ �لگ ما خو ذ�ت بھیعص

ہة �ستعمال کر کے �نسان کو سمجھا یا ہے کہ علا ہة �صل میں کیا ہے ؟ �ورعص علا قائم کرنے پر بار ہا زور بھی دیا گیا ہے جسعصہة سے یہ �ندیشہ غالب تھا کہ کہیں لوگ علا آ� یات کے تر�جم میںعص یہذ�، مختلف ہة کی حقیقت کو سمجھ نہ لیں ۔ل علا عص

ہة کےمختلف بنیادی حروف سے بنے ہوئے مخارج �ستعمال کئے گئے تاکہ علا کی کئی �قسام بن جا ئیں۔پر پھلائے ہو ئےعصہة پرندوں کی علا ہة �لگ ہوگئی، فرشتوں کی عص علا ہة کو کوئی �ور نام دے دیا گیا�نسانوں کی عص علا ہعص کے معانی �ور قو�عد ہر مکتب

فکر نے �پنی ضرورت کے مطابق �لگ �لگ گھڑ لئے۔

صلة(کے در میان door frame درو�زے �ور چوکھٹ )(hinge) عربی میں کہا جا تا ہے کہ درو�زے کا قبضہ ہة ہے �ور یہی (link)یا �تصال یعنی ر�بطہ علا آ�پسعص کا حقیقی مطلب ہے۔ یعنی باہم �تحاد �ور یکجہتی قائم کرو �ور

آ�ن کے تمام تر�جم �ور تفسیروں میں اجڑے رہو ۔عر بی کی تمام لغات ، قر ہة میں علا سے �خذص ل و کو بنیا دی حروف عصہةکر کے �س کا تر جمہ �حا دیث میں بیان کی ہو ئی رو�یتی نماز کے طور پر کیا گیا �ور علا و ص ل کے�صل ماخذ عص

آ�ن سے پہلے تمام صحیفوں میں وصل) آ� نے سے روک دیا ۔قر ہة( کو سا منے علا نازل کیا קשר کے لئے عبر�نی لفظ عص �ور( communicate)( ، مو�صلت establish connectionsگیا جس کا مطلب تعلق قائم کر نا)

) �ختیار کر نا ، �تصال(bound)( کا قیام عمل میں لا نا ۔ پا بندی�communicationتصالات )liaisons( ور ر�بطہ�)contact) سے ما خوذ ہے۔קשר �سی عبر�نی لفظ وصل رکھنا ہے۔

آ�ن میں �صل گڑ بڑ آ� یا کہ قر ہم عقید ت �و ر �حتر�م میں عر بوں کے گن گاتے رہے �ور کبھی یہ خیال بھی نہیں آ�یت ملا حظہ فرما ئیے۔ آ�ن کی �نہیں کے ہا تھوں شروع ہوئی۔ �سی تنا ظر میں قر

ل� اللkه ع�ل�ى ا أ�نز� دود� م� د�ر أ�ال� ي�ع�ل�موا� ح أ�ج� ا و� Mاق ن�ف� ا و� Mر دo كف� اب أ�ش� األ�ع�ر�( Iك�يم اللkه ع�ل�يمI ح� ول�ه� و� س (۹:۹۷ر�

یں ک ن یں اور اسی الئق ت زیا د سخت ہ عرب کفر اور نفاق میں ب ہ ہ ہ ہ ہےسیکھیں و قاعد جو نازل کئ الل ن اپن رسول پر اور الل سب کچھ جانن ہ ے ے ہ ے ے ہ

( (۹:۹۷ہےواال حکمت واال The Arabs )al-arabu( are the worst in rejection and hypocrisy, and more likely not to know the limits of what God has sent upon His messenger. )9:97( آ�تی ہے ۔ �للہ نے �س آ� یت کے تر� جم �ور تشریح سے کھل کر سا منے کر�م کی منا فقت �س ہمارے مترجمین �ور علما ءآ�ن کے د�ئرہ آ�ن کے �یسے بد ترین منکر �ور منا فق کہا ہے جو قر آ�یت میں صا ف صاف عربوں کا نام لے کر �نہیں قر عمل کو بالکل نہیں پہچا نتے۔ مگر ہما رے علما ء �ور متر جمین نے عر بوں سے ڈر کے ما رے �ور �نہیں خوش رکھنے

Page 44: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ابکے لئے �پنے تمام تر�جم �ور تشریح میں gدو کرThe Arabs ) األ�ع�ر� عب ( کا ترجمہ عربوں کی بجا ئے رکھا ہے ۔ ہم کیسے مسلمان ہیں کہ �للہ کے کلام میں تبدیلی کر تے ہوئے �للہ سے با لکل نہیں ڈرتے ؟

آ�ن کا بیان �ن کے نظر یات سے �لگ ہو� وہیں کسی نہ کسی بہا نے سے تبدیلی کردی۔کیونکہ رو�یات میں بیان جہاں قر ثم� ف�يکی ہوئی �فسا نوی قیامت سے پہلے زندہ ہو نے کا تصور ہما رے نظر یا ت میں شامل نہیں �س لئے

(لكوه اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� اےک لفظ (۶۹:۳۲س� عه� ے کذ�ر�وم میں بھی تبدیلی کی گئی جو با الئی سطور میں مکمل تفصیل ک ےمف ہ

و چکی اسی آ یت ک لفظ ےساتھ آ پ پر عیا ں ۔ ہے اعMا ہ کو جان بوجھذ�ر�ےس اخذ کیا گیا تا ک اس ک حقیقی ذ ر عکر غلط بنیا دی حروف ہ ے

� ۔معا نی چ®ھپ جا ئیں بنیا دی حروف نکلن واال لفظذ ر أ ےس اعMاے بھی ذ�ر�ا دو الفاظ ہے۔ک ادغام س بنا عMااور ذر� ے ے

ہلین کی لغت کی جلد سوم ک صفح ےک معانی ان ذ- ر- ا پر۱۲۳-۱۲۴ےیں:- پیدا کر نا،تخلیق کرنا،بکھیر نا،تکثیر کر نا،بیج ہالفاظ میں دئی گئ ے ے

، جنین یا تخم آوری یعنی ،۶:۱۳۶۔قر آن کی آیات ذریه اورساللهےبونا،وافر،بچیں معا نی کا استعمال ذرا میں۴۲:۱۱ اور ۶۷:۲۴ ،۲۳:۷۹ ، ۱۶:۱۳ ، ۷:۱۷۹ ہان

وا ہے۔میں ہThal-Ra-Alif = to produce/create/scatter/multiply/broadcast/sow, numerous, children/offspring.dhara'a vb. )1)perf. act. 6:136, 7:179, 16:13, 23:79, 67:24impf. act. 42:11Lane's Lexicon, Volume 3, page: 123, 124

Þ:-ذ- ر- اےک بنیا دی حروف بھی ذ- ر- ر یں مثال ملت جلت معانی دیت ہ س ے ے ے ےکسی چیز کا چھوٹ س چھوٹا ےمنتشر کر نا، بکھیر نا، چھڑکنا،چڑھنا یا ارتفاع ے ۔

ین ترین ین ذرÖ جیسا حشرات االرض،اناج کا م ، چھو ٹی چینٹی،ایک م Öہذر ے ہ ہ، نسل،پرورش پا ن وال بچ جنین، بچ Öین ذر وا م ے۔بیج،کھلنا، چھڑکا ے ے ے ہ۔ ہ ة. ہ ذ�ر�

وا ۹۹:۸ اور ۹۹:۷ ،۴:۴۰،۱۰:۶۱،۳۴:۳،۳۴:۲۲قر آن کی آ یات ہے میں استعمال ہي�ةI ہجبک Pر ،۳:۳۸، ۳:۳۶، ۳:۳۴، ۲:۱۲۸،۲:۲۲۶، ۲:۱۲۴ کا استعمال آیاتذ

۴:۹،۶:۸۴،۶:۸۷،۶:۱۳۳ ،۷:۱۷۲،۷:۱۷۳،۱۰:۸۳، ۱۳:۲۳،۱۳:۳۸،۱۴:۳۷،۱۴:۴۰،۱۷:۳،۱۷:۶۲،۱۸:۵۰ ،۱۹:۵۸ ،۲۵:۷۴ ،۲۹:۲۷ ،۳۶:۴۱،

ہے میں دیکھا جا سکتا ) لین کا۵۷:۲۶ اور ۵۲:۲۱، ۴۶:۱۵، ۴۰:۸، ۳۷:۱۱۳، ۳۷:۷۷ (۱۲۳ہ صفح ۳قا موس ، جلد

Thal-Ra-Ra = to scatter, strew, sprinkle, rise.Least degree.Atom, small ant, smallest kind of an ant resembling in weight and shape to an atom, smallest seed of grain, grub, small particle thats sprinkled.Progeny, offspring, children, race, raising children.dharrah n.f. 4:40, 10:61, 34:3, 34:22, 99:7, 99:8dhurriyah n.f. 2:124, 2:128, 2:266, 3:34, 3:36, 3:38, 4:9, 6:84, 6:87, 6:133, 7:172, 7:173, 10:83, 13:23, 13:38, 14:37, 14:40, 17:3, 17:62, 18:50, 19:58, 19:58, 25:74, 29:27, 36:41, 37:77, 37:113, 40:8, 46:15, 52:21, 52:21, 57:26Lane's Lexicon, Volume 3, page: 123

Page 45: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ے ک بنیا دی حروف و الی آیات پر غور کیاذ- ر- ااور ذ- ر- رقا رینl کرام یں لگتی ک ہجا ئ تو ی جا نن میں بالکل بھی دیر ن ہ ے ہ اصلذ- ر- ا اور ذ- ر- رے

ہےک معانی رکھتا جسیعنی زراعت زرع ہےمیں ایک مخرج جو در حقیقت ےا�گانا)CULTIVATION) کاشت کاری (SOWمیں بیج بونا,) ، )IMPLANT(ا� ،(GROW( نش

gرے کے بر�بر بیج ( یعنی �یک مہین بیج سے �نسان کی نسل کی کا شتکاOFFSPRING) �ور جنین(SEED)ذ مطا لعہ لفظ آ�یات کے قطعات میں ہمارے زیر پید�سے ذرا ری �ور پید�ئش کی بات کی جا رہی ہے۔ مندر جہ ذیل

یہذ�، با لائی سطور آ� یات نقل کر نا ممکن نہیں ۔ل کر نے کا مطلب لیا گیا ہے۔مضمون کی طو�لت کے با عث سبھی آ�ن میں دیکھا جا آ� یات کے حو�لے درج کر دیئے گئے ہیں جنہیں مزید مطا لعہ کے لئے قر میں بہت سی

سکتاہے ۔د� ل�ق� �ن�ا و� أ �نس� ذ�ر� نP و�اإل� ا مPن� ال�ج� Mن�م� ك�ث�ير ه� تل�ج� م ن دوزخ ک لی ب ہ اور ے ے ے ہ ۔

یں) پیدا ےس جن اور آدمی ہکی (۷:۱۷۹ےا أ� و�م� ض� ذ�ر� ر�

� (۱۶:۱۳ہےکر رکھا ) پیدا اور جو زمین میں ۔ل�كم� ف�ي األ�و� ال�ذ�ي و�ه

أ� ض� ذ�ر� ر�� یں زمین پر۔ كم� ف�ي األ� ی جس ن تم ہو ے ہے کیا ) پیدا ہ

۲۳:۷۹)ذا، ا یہل ےکجس عMا ہکا مطلب جنین کی صورت میں دو با ر پیدا کر نا ور ذر�

ہے۔بنا اس کی تفصیل مندر ج ذیل ذراعا ےادغام س لفظ ہ ہےال تا "كالم معقول" قو�عد کے لحاظ سے :عا ہے۔ک ½ونيورسٹی مکہ �لمکرمہ کے محقق �ورأام القرى ہ

ن نگارش' ) �Translation andستاد پرو فیسر ڈ�کٹر حسن غز�لہ �پنی �شاعت ' ترجمہ �ور ف

Stylistics ' میں پنہاں مفہوم کی وضا حت کر تے ہو عا( میں کسی مصدر یا �سم کے ساتھ ملحقہ لفظ ' ئے رقم طر�ز ہیں :

is a certain speech in a certain situation on a certain topic عاaddressed to a certain person, So, it is not speech in general.

: کسی مخصوص موضوع پر ایک خاص صورت حال میں ایک حتمی خطابعاذا،کسی جمل میں ی تقریر ہ جو کسی مخصوص شخص س کیا جا تا ل ے ہ ہے۔ ے ہے

ال تی یں ک ۔عام ن ہ ہ" (عاكالم� ك�بير") [kalaam kbeer(]: "Big talk": "Serious/responsible talk".

۔: یعنی "بڑی بات" سنجید / ذم دار گفتگو(كالم� ك�بيرعا) ہ ہ" (عاكالمك على العين والراس") [kalaamak; 'ala l-ayn war-raas]: "Your speech is on )my( eye and head.

۔: آپ کی بات سر آ نکھوں پر (كالمك على العين والراس عا)" (عاكالم رجال") [kalaam rjaal]: "Talk of men": "Responsible word", "A word of honour". This is either a comment on somebody else's statement, or a confirmation by the speaker himself. It means a responsible saying, opinion or word given firmly by a person, usually. It is a kind of oath or a pledge made

Page 46: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

by him for another person that he assumes full responsibility to meet someone.

کسی ک ہ: انسانوں کی بات، ذم دار لفظ، (كالم رجال عا) ےعزت کا لفظ ۔ہبیان پر تبصر یا خود بیان دین وال کی تصدیق اس کا مطلب ایک ذم داران ہ ۔ ے ے ہ

وا محکم لفظ ۔گفتگو، رائ یا عام طور پر کسی شخص کا دیا ہ یہ �س کا کسی دوسرےےشخص کے لئے بنا یا ہو��یک طرح کا حلف یا عہد ہو تا ہے جو �س پر پو ر� �تر نے کی ذمہ د�ری قبول کر تا ہے۔

" صائب قول " [qawlon saa'eb] : "Hitting saying": "Right saying",

"Well-said". Here a saying is highly appreciated because it hits the target perfectly, right in the bull's-eye. Here lies the metaphor: a saying is identified with an arrow that hits the target in the heart. This target is the absolute truth about something or somebody. A similar expression is:" أصاب كبد He hit the liver of the" :[asaaba kabida l-haqeeqah] "الحقيقةtruth": "He hit the heart of the matter", where 'liver'. But truth has no liver or heart, only in the allegoric sense therefore when hit, man's life terminates. By analogy, when truth is hit in the heart, it comes to an end and becomes clear and available to everybody.This image of hitting is preferable, especially in classical Arabic and culture. ذ اإلبر" ذ ما ال تنف al-qawlu yanfuthu maa laa] "القول ينفtanfuthu l-ibaru]: "Speech penetrates where needles cannot penetrate": "Speech is as penetrating as a pin". This metaphor is a fact of life, for words can touch the heart, whereas pins cannot. Words can still affect emotions and feelings, but pins cannot. Identical with this expression is the phrase" Jمن أاشد قول ر

Perhaps a saying is" :[rubba qawlen ashaddu min sawlen] "صول

tougher than an assault": "Words can be as fierce as a fight/as sharp as a needle". Words are given a power greater and more influential than an attack in a war with a deadly weapon and the possibility of a man getting killed.

ت قاقول صائب اں ی بات ب ی نا ہ: بات س مار نا،سیدھی بات کر نا، خوب ک ہ ہ ۔ ہ ےہےبل قدر کیونک ی ٹھیک نشا ن پر لگتی یعنی سیدھا سا نڈھ کی آنکھ ے ہ ہ ہے

ی ایک ایسی بات کا استعا ر جس میں تیر سیدھا دل ک نشا ن پر لگتا ےمیں ے ہے ہ ہ ۔ مطلق ہو تا ہے۔ہے۔ بھی"أصاب كبد الحقيقة"یہ نشا نہ کسی شے یا کسی شخص کے با رے میں حقیقت

�یک �یسا ہی کلام ہو تا ہے جس میں وہ حقیقی جگر گوشے پر ضرب لگا تا ہے یعنی کسی معا ملے کے قلب پر چوٹیہذ�، جب یہ ٹکر� تی ہے تو �نسان کی لگتی ہے۔لیکن سچائی کا نہ جگر ہو تا ہے نہ دل یہ تو محض �یک �ستعا رہ ہے۔ ل زندگی کا خا تمہ ہو جا تا ہے۔ قیاس کیا جا تا ہے کہ جب سچائی دل سے ٹکر� تی ہے تو سب کچھ ختم ہو جا تا ہے �ور

Page 47: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

�ول کی عربی وہ ہر �یک کو صاف صاف دکھا ئی دینے لگتی ہے۔سچائی کی چوٹ لگنے کا تصور کلاسیکل یعنی دورآ�ن کی عربی بھی کلا سیکل عر بی کہلا تی ہے( زبان �ور ثقافت میں ملتا ہے)نوٹ: قر

ذ اإلبر ذ ما ال تنف اں سوئیالقول ينف و جا تا ج اں داخل ہ: ی کالم و ہے ہ ہ ہی و تی ذا، ی تقریر ایک سیخ کی طرح داخل ل و سکتی یں ہبھی داخل ن ہے۔ ہ ہ یہ ۔ ہ ہ

ےزندگی کی اس حقیقت کا استعار جس میں الفاظ دل میں ایس اتر جا ت ے ہے ہیں اتر تی ۔یں جیس سوئی بھی ن ہ ے یعنی یہ وہ �لفاظ ہیں جو جذبات �ور �حساسات پر �ثر �ند�ز ہو تےہ

ہیں جن کا مقا بلہ سوئیاں بھی نہیں کر سکتیں۔و تا " �س ار ی بات کا اظ ہے جمل س بھی ایسی ہ ہ ہ ے " کوئیصول من أاشد قول رJے

ےبات ک دینا کسی پر حمل کر ن س ذیا د سخت یعنی الفاظ س بھی اتنی ہے۔ ہ ے ے ہ ہہو ت ےی آگ برستی جتنی جنگ س اور الفا ظ بھی سو ئی جیس نو کیل ہ ے ے ے ہ

الفاظ میں طاقت اور اثر کسی جنگ میں استعمال کئ جا ن وال مر د ہیں ے ے ے ۔ ہیں اور انسان ک مر ن ک امکا نات بھی اس میں و ت ےتھیا روں س ذیاد ے ے ہ ے ہ ہ ے ہ

یں وجا ت ۔ذیاد ہ ے ہ ہ ½ونيورسٹی مکہ �لمکرمہ کے محقق پرو فیسر ڈ�کٹر حسنأام القرى قارینl کرام با الئی سطور میں

آ� پ کی سہولت کے لئے �س کا �ردو بھی پیش کر دیا غز�لہ کی تحقیقی تحریر کا �صل �نگریزی متن نقل کر کے آ�ن کا �یک �یک لفظ کتنا قیمتی ہے؟ آ�پ �س بات کو بخوبی سمجھ جا ئیں کہ قر کے کےذراعا گیا ہے تا کہ

�پنے �ندر کتنی تفصیل رکھتا ہے ؟ پرو فیسر حسن غز�لہ کی تحقیق کی روشنیعا ساتھ جڑ� ہو� چھوتا سا کلمہ آ�یت ' لكوهمیں �س اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� یثم� ف�ي س� ہ' کا نقش ہ

ہبدل جا تا کلم ۔ ے کی تفصیل میں پروفیسر مو صوف ن جتنی با تیںعاہےوا دکھا ئی دیتا خاص صورت و تا ہے۔بتا ئیں ان سب کا اطالق اس آیت پر ہ ہ

آ�یت کے متن سے ہی ظا ہر ہو تی ہے ۔ گنا ہوں کی پا د�ش میں گرفتار کیا ہو� خا ص(situationحال ) تو �س مخصوص یعنی �للہ کا خاص نظام بھی یی کی طرف سے کلمہ آ�یت میں موجود ہے �ور �للہ تعا ل شخص بھی �س

آ� نکھوں سے دیکھنے کے متحرک ہے۔�س مجرم کے دل پر سچا ئی کے تیر بھی چلا ئے جا رہے ہیں۔سچائی کو �پنی بعد �س کا جگر بھی چھلنی ہو چکا ہے۔وہ حقیقت جا ننے کے بعد �پنے گنا ہوں کا �عتر�ف کر تے ہوئے �للہ

آ�نکھوں پر رکھنے کی یقین دھا نی کر� نے یی کے �حکا مات کو سر یی کی تعریف بھی کر تا ہے ۔ �للہ تعال تبارک تعا ل کے ساتھ ساتھ �س بات کا عہد بھی کر تا ہے کہ وہ دنیا میں و�پس جا کر کو ئی �یسا کام نہیں کرے گا جس کا خمیا

آ�ج بھگت رہا ہے۔ �ور وہ وہاں سے خروج کی �لتجاء بھی کر تا ہے ۔ زہ آ� یات میں �ن سب با توں کی با ر بار تصدیق کر تا ہے جن کا مطا لعہ ہم کر چکے ہیں۔ مگر مندر جہ با لا با آ�ن متعدد قر آ�یت پر تحقیق کر نے سے پہلے نہیں توں کا عملی �طلاق کس مقام پر �و ر کیسے ہوتا ہے �س بات کا �در�ک ہمیں �س ہ�ٹھا رہے ہیں جس میں �نسان موت کے آ�یت میں �پنے �س عظیم �لشان نظام سے پر دہ یی �س تھا ۔ گو یا ، �للہ تعال

( کے بعد �گلی زندگی کا معا ہدہ )auditبعد د�خل ہو نا ہے �ور گزشتہ زندگی کے �عمال کی جا نچ پڑتال )contract –agreementکر تا ہے۔جس میں �سے نئی ذمہ د�ریاں بھی دی جا تی ہیں �ور �س پر )

Page 48: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ� نے و�لی زند گی میں ساتھ ساتھ چلتی ہیں۔ پچھلی غلطیوں کا بوجھ بھی ڈ�ل دیا جا تاہے جن کی جز�ء �ور سز� ء ا�ٹھا یا تھا کہ �نسان �للہ کے �س آ�ن میں �س لئے پر دہ �س لئے یی نے قر مگر �فسوس کہ جس نظام سے �للہ تعالgسوں نظام کو سمجھ کر عقل کرے �ور موت سے پہلے �پنے �عمال درست کر لے وہ ہما رے علما ء نے ستر ہاتھ لمبے ر

�ور زنجیروں و�لے پر دے سے کس کے ڈہانپ دیا۔ آ�یت أام القرى نوٹ:- مطا لعہ ثم�½ونيورسٹی کے پرو فیسر ڈ�کٹر حسن غز�لہ نے �پنی تحقیق میں ہما رے زیر

لكوه اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� ہ( کا ترجم اور تشریح۶۹:۳۲)ف�ي س�' یں کی بلک ان کی تحریر کلم ہن ہ ےک معا نی اس کی تشریح اور' عاہ

عربی زبان بشمول ثقا فتی اور کال سیکی عربی یعنی قر آن کی زبان میں' ہے۔ک استعمال تک محدود ' عاہاس کلم ے

ےذراعا ک معانی ادبی ، ثقافتی اور کال سیکی اعتبار س دیکھن ک بعد ے ے ےی خو یں کیونک قر آن کی ی ہسائنس کی نظر س دیکھنا بھی ضروری ہ ۔ ہ ے

ےبصورتی ک و ایس الفاظ استعمال کر تا جو اپن آپ میں نا صرف ادبی ہے ے ہ ہ ہےیں بلک تکنیکی اور سائنسی نقط نظر وت ہاعتبار س تفصیلی کلم ہ ہ ے ہ ہ ے

یں ک ان ک وم اس اعلی» انداز س واضح کر ت ےس بھی اپنا مف ہ ہ ے ے ہ ےسا ئنس وتا یں ۔ادبی معا نی کا سا ئنس ک ساتھ با لکل بھی اختالف ن ہ ہ ےذا، سائنس میں قر آن ک الفاظ کی عملی ےچونک اطال قی علم ل یہ ہے ہ

م ن ی اصول بھی دریافت کیا ک دوران تحقیق ہتصویر دکھا ئی دیتی ہ ے ہ ہے۔ےقر آن کا ترجم اور تفسیر ادب اور سائنس ک امتزاج س کیا جائ تو قر آن ے ے ہ

ےکا حقیقی بیان کھل کر سا من آ تا ی دریا فت کر ک اپن علم کی ے ہ ہے۔ ےو گئی ک انبیاء علی السالم کو دئی جا ن وال علم کی ےاوقات بھی معلوم ے ے ہ ہ ہ

یعنی الل کی وحی ک الفا ظ اتنی وتی ا ء ےابتداء سائنس ک علم کی انت ہ ہے۔ ہ ہ ےائی ترقی یا فت سا ئنس الل کی طرف یں ک آج کی انت ہعلمی بلند یوں پر ہ ہ ہ ہو ئی دکھا ئی دیتی وئی وحی ک ابتدائی الفاظ ک گرد گھومتی ہس کی ے ے ہ ے

Öی دانشوری کی سند ل کر تحقیقی ے انگریز س سا ئنس اور فن ے ہے۔ےمیدان میں اتر تو اتن بڑ ے ہبن گئ ک بڑوں بڑوں کی تیس مار خانے ے

و ®کھا ڑ الئ مگر جب قر آن پڑھ کر اپن علم کا انداز ہمونچھ ک بال ا ہ ے ے۔ ےو ک عقل ک اند ھو ! آ ا و ا جیس قرآن ک ر ےا تو ایسا محسوس ہ ہ ہ ہہ ے ہ

م ن ان سب اصولوں ) ےنکھیں کھول کر دیکھو کا عملی �طلاق پہلے(theoriesہے با لکل ایسا لگا جیس چھت پرہی کر رکھا ہے جن کے بارے میں تم �بھی سوچ رہے ہو ۔

نچن ک قریب تھ ک کسی ن نیچ س سیڑھی کھینچ لی اور دھڑام س ےپ ے ے ے ہ ے ے ے ہے۔من ک بل زمین پ گر پڑ ے ے آ�ن کی سچا ئی معلوم ہو نے کے ساتھ ساتھہ سہو �د� ہو گیا �ور قر سجدہ

آ�تے تھے �ور کفار کیوں کہتے آ�ن سنتے ہی لوگ کیونکر �یمان لے ملسو هيلع هللا ىلصیہ بھی معلوم ہو گیا کہ نبی کریم سے قر آ�پ تلاوت فر ماتے ہیں �س میں جا دو ہے ؟ ملسو هيلع هللا ىلصتھے کہ جس چیز کی

زیادہ عرصہ نہیں ہو� جب �نسان نے تجر بہ گاہ میں بھیڑ کا بچہ بنا یا۔�صل کوشش تو �نسان کا بچہ بنا نے کی تھی مگر عادت سائنس کو نا قص علم قر�ر د یتے ہوئے مذ ہبی آ� یا جس نے حسب آ�ڑے کلیسا و�لوں تک خبر پہنچی تو مذہب

نا مذہبی �ور �خلاقی �قد�ر کا سہارہ لے کر یہ منصو بہ بند کر و�دیا۔حکو مت خو�ہ کسی ملک کی بھی ہو �سے مصلحت

Page 49: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ� کر �ن کی بات ما ننا پڑتی ہے۔حکو مت کی تبدیلی �ور وقت کے ساتھ ساتھ یہ وقتی پا ٹھیکے د�روں کے دبا ؤ میں بندیاں بھی ختم ہو جا تی ہیں �ور د نیا کا نظام �پنی ڈگر پر رو�ں دو�ں رہتا ہے۔عام لوگ یہی سمجھتے رہے کہ یہ

منصو بہ نا کام ہو کر بند ہو گیا کیونکہ بھیڑ کا بچہ بنا نے کے بعد سولہ سال سے سائنسد�ن خا موش بیٹھے تھے۔ یہ خا موشی صرف �ن لو گوں کے لئے تھی جو محققین �ور سائنسد�نوں کی مز کو رہ جما عت سے باہر تھے ۔ �ندر کی بات یہ

تھی کہ درحقیقت پوپ نے �پنے �یڈز کے مرض کا علاج کر� نے کے دور�ن سائنسد�نوں کو �ن شر�ئط پر �پنا کام جا ری رکھنے کی �جا زت دے دی تھی کہ وہ پوپ کو لاحق ہو نے و�لی �یڈز کو خفیہ رکھیں گے �ور پوپ کو زندہ رکھنے

کے لئے �عضا سازی کریں گے۔سائنسدں حضر�ت بھی کم نہیں تھے �نھوں نے پوپ کے کا نوں تک خود ہی یہ با ت ( یعنی �نسان کا بچہ بنا نے میں �ستعمال ہو گا �سی طریقے سےcloningپہنچا ئی تھی کہ جو طریقہ کلوننگ )

وہ �نسانوں کے �عضا ء بھی دوبا رہ پید� کر سکیں گے۔جس کی بدولت �نسانی جسم کے نا کارہ �عضا کی جگہ نئے �عضا ء لے لیں گے۔ یعنی دل، جگر ، گر دے �ور پھیپھڑے وغیرہ سب دو با رہ پید� ہو جا ئیں گے۔پوپ کے کا نوں تک

یہ بات پہنچا نے کے بعد سائنسد�ں �طمنان سے �پنا کام کر تے رہے۔ �ن سا ئنسد �نوں کے ساتھ چونکہ پوپ کی �بھی ر�ست کو ئی بات نہیں ہوئی تھی �ور نا ہی پوپ �نہیں ذ�تی طور پر جا نتے تھے �س کے علاوہ پا بندی لگنے تک بر�ہ

کے بعد �ن محققین �ور سا ئنسد�نوں کی جما عت کسی �یک جگہ پر �کٹھی بھی نہیں رہی کیونکہ تحقیقی کام پر پا بندی لگنے کے بعد سب �لگ �لگ جگہوں پر کام کر رہے تھے مگر �س جما عت کے سبھی لوگ �یک

دوسرے کے ساتھ مسلسل ر�بطے میں تھے �ور �پنے منصو بے پر تبا دلہ خیال بھی کر تے رہتے تھے۔ وقت گزر نے کے ساتھ ساتھ پوپ کو �س بات کا �حساس ہو نے لگا کہ �س کو ہو نے و�لی بیما ری کا علاج �بھی تک در یا فت نہیں

کیمبرج یو نیورسٹی میں کام کر رہے تھے، پرو فیسر کرس(John Gurdonہو� ۔ �س وقت پرو فیسر جان گرڈن)-Robin Lovell( یو سی �یل ، لندن یو نیورسٹی میں تھے۔روبن لوول بیج )Chris Masonمیسن )

Badge )( طبی تحقیق کے قو می �د�رے The National Institute for Medical

Research in London )( میں �پنے فر�ئض سر �نجام دے رہے تھے �ور چار لس ویکنٹیCharles

Vacanti( ہاورڈ یونیورسٹی)Harvard Universityمیں سا ئنسد�نوں کے سر بر�ہ کی حیثیت سے کام کر ) کےساتھ مل کر �نسانی خلئیے( Haruko Obokataنے کے ساتھ ساتھ جا پان کے سا ئنسد�ن ہروکو �وبوکاٹا )

ا�لٹا لپیٹنے ) ( پر کام کر رہے تھے جو در حقیقت وقت کو �لٹا چلا کے پیچھے لے جا نے و�لی بات تھی۔rewindکو وہ �نسا نی خلئیے کو و�پس لپیٹ کر ٹھیک �سی مقام پر لے جا نا چا ہتے تھے جہاں سے پید� ہو نے کے بعد یہ خلیہ چلتے چلتے مو جو دہ عمر تک پہنچا تھا۔یعنی یہ منصو بہ کسی عمر رسیدہ شخص کو نئے سرے سے پید� کر نے یا

آ�غاز سے �نسان کی تجدید کر نے پر مشتمل تھا۔�سی طرح دیگر محققین �ور سا ئنسد�ں بھی مختلف جگہوں پر �پنے ہ نقطgلی �پنے کام میں فعال رہے۔�د ھر پوپ کے لئے سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ �نہیں �عضا سازی کی �طلاع کسی تس

بخش �د�رے کی بجا ئے �ن کی ذ�تی خا دمہ کے ذریعے ملی تھی جس کو سا ئنسد�نوں نے مختلف ذر�ئع کی مدد سے با لو�سطہ طور پر �ستعمال کیا تھا۔کیونکہ �یک تو پا بندی لگنے کی وجہ سے یہ کام خفیہ نو عیت کا تھا دوسرے پوپ

Page 50: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ� سان نہ تھی۔چونکہ خا دمہ خود کی سیکو رٹی بہت سخت تھی جس کی وجہ سے پوپ تک سا ئنسد� نوں کی رسائی gلی بخش جو�ب نہ دے سکی۔پوپ بھی �ن لو گوں کو نہیں جا نتی تھی �س لئے پوپ کے در یا فت کر نے پر وہ کوئی تس ذ یا دہ دیر خا موش نہ رہ سکے �ور �پنے معا لج کو �عتماد میں لے کر ہچکچا تے ہوئے بات کی کہ �یڈز کی وجہ سے ہو نے و�لے جسما نی نقصان کے تد�رک کے لئے �عضا سا زی کہاں ہو تی ہے؟ پوپ کا معا لج �ن کا منہ دیکھتا رہآ�پ کو بمشکل سنبھالتے ہوئے بولا ۔�یسی کو ئی بات �س کے علم میں نہیں ہے۔ہاں مگر سن رکھا ہے کہ گیا �ور �پنے �یسا ممکن ہے! پوپ کو بہت پچھتاو� ہو� کہ �س نا معقول معالج کے ساتھ بات کر کے �نہوں نے � چھا نہیں کیا جس کے پاس �تنا بھی علم نہیں کہ �عضا سازی کیسے �ور کہاں ہو تی ہے؟ پوپ نے �پنا معا لج بدل لیا مگر �عضا

سازی کی طرف سے �ن کا دھیان نہیں ہٹا کیونکہ �پنے سا بقہ معالج سے بات کر کے پوپ کو یہ تصدیق ضرور ہو گئی تھی کہ �یسا کچھ ہے جو �ن کے معا لج نے بھی سن رکھا ہے۔لمبی �ور صحت مند زند گی کی تمنا کسے نہیں

ہوتی؟ سو ، وہ پوپ کو بھی تھی جس نے �نہیں �پنے نئے معالج سے بھی بات کر نے پر مجبور کردیا۔ جوب وہی ملا کہ �یسا ہے ضرور مگر �سے �س کا علم نہیں ۔ پوپ معالج پے معالج یہ سوچ کر بدلتے رہے کہ یہ کم علم معا لجین �ن کا

علاج کیا خاک کریں گے جنہیں ڈ�کٹر ہو نے کے با وجود �عضا سازی تک کا علم نہیں؟ پوپ وہ شخصیت ہیں جو ہماآ�کر �ن کا علاج کر تے ہیں۔ ری طرح علاج کی غرض سے �سپتال یا کلینک نہیں جا تے بلکہ معالجین خود �ن کے گھر چند ہی مہینوں میں یکے بعد دیگرے کئی معا لجین بدلنے سے محکمہ صحت کی �نتظامیہ میں کھل بلی مچ گئی ۔ شفا

یی بھی پریشان تھے کہ �س شفا خا نے میں �نکی پندرہ سالہ ملا زمت کے دور�ن کبھی �یسا موقع خا نے کے معتمد �علآ� یا کہ پوپ نے �پنا معالج بدلا ہو پھر �یسی کیا بات ہو سکتی ہے کہ �تنے معالج بدلنے کے بعد بھی پوپ خوش نہیں یی نے فیصلہ کیا کہ پوپ کا علاج وہ خود کریں گے۔�عضا ء سازی کا دکھا ئی نہیں دیتے ؟ شفا خا نے کے معتمد �عل

پوچھنا �ب تک پوپ کی عادت بن چکی تھی جس کی وجہ سے وہ بہت سے معالجین کو ڈ� نٹ ڈپٹ کر کے رخصتآ�نے سے پوپ یہ سوچ کر خوش دکھا ئی دینے لگے کہ یہ د�نا معالج �ن لو نڈوں سے تو بدر بھی کر چکے تھے۔معتمد کے

آ� گیا جب پوپ نے �س د�نا جہا بہتر ہو گا جن کے پاس علم نام کی کوئی شے دکھا ئی نہیں دیتی۔ پھر وہ دن بھی معتمد کے سا منے �پنا سو�ل رکھا ۔معتمد کا جو�ب بھی وہی تھا جو سا بقہ معا لجین نے پوپ کو دیا تھا ۔ پوپ نے

جھنجھلا تے ہو ئے پو چھا کہ معتمد یہ بتا ؤ کہ تم لوگوں کو ڈ�کٹری کی ڈگری کون دیتا ہے �ور کون بے وقوف ہے جوgٹی گم ہو گئی۔ س معتمد نے ہمت کر کے پوپ کو بتا یاتمہیں بھر تی کرتاہے؟ پوپ کا چڑھتا ہو� پارہ دیکھ کر معتمد کی

کہ �ن کا سو�ل رو�یتی معالجین کے علم سے بہت �ونچی سطح کی بات ہے کیونکہ حقیقت میں ہم معا لجین کی کے بر�بر ہوتی ہے با لکل(undergraduate degree)تعلیمی قا بلیت صرف �نڈر گریجویٹ ڈگری

�سی طرح جیسے �نجینئر ، وکیل �ور دیگر پیشہ ور حضر�ت �پنے مضا مین میں �بتد�ئی ڈگری مکمل کر کے �پنے �پنے پیشے سے و�بستہ ہو جا تے ہیں ہم بھی �سی طرح �یک �بتد�ئی قسم کی ڈگری لینے کے بعد �پنے پیشے سے جڑآ�جر کو بھی �تنی ہی تعلیمی قا بلیت چا ہئیے جسے دیکھ کر وہ ہمیں جا تے ہیں۔ �ور رہی بھر تی کی بات تو

بھر تی کر لیتا ہے۔�گر چہ کام کے دور�ن ہماری تربیت ہو تی رہتی ہے مگر علمی لحاظ سے نہیں بلکہ ہم سے جو کام لیا جا

Page 51: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

تا ہے �س کے لحاظ سے ۔�یک بار کام پر لگ جا ئیں تو �س سے �گلی ڈگری کر کے �پنی تعلیمی قا بلیت بڑھانے کا مو قع ہمیں کم ہی ملتاہے �ور �س کی کو ئی خاص ضرورت بھی نہیں ہو تی۔کسی خاص شعبے میں جا نا ہو تو �س کے کورس

آ� جا تا ہے۔ہما رے پاس تو ملا زمت ہو جا تے ہیں �ور با قی کام ہمیں مریضوں کا علاج کر کر کے خود بخود بھی دور�ن صرف مریضوں کی علامات دیکھ کر دو� تجویز کر نے کا �یک طے شدہ پروگر�م ہو تا ہے جس پر ہم کسی کو لہو کے بیل

یی تعلیم یا فتہ لو گوں کا آ�پ کر رہے ہیں وہ ہم سے ما ور� ہے �ور بہت �عل کی طرح دن ر�ت کام کر تے رہتے ہیں۔جو بات کام ہے جو غورو خوض کر کے کو ئی نئی چیز در یا فت کرتے ہیں �ور �س کو عملی شکل دینے کے بعد ہم تک منتقل کر

دیتے ہیں ۔ ہما ر� کام تو صرف ہد� یات کے مطا بق کسی تکنیک کو مریضوں پر �ستعمال کر نا ہو تا ہے ۔ ورنہ ہمیں تو �تنا بھی �ختیار نہیں کہ ہم کوئی معمولی سا فار مولہ ہی بنا لیں ۔ �ن محققین قسم کے لوگوں کے پاس �س کے سو� کام ہی کیا ہے کہ وہ گھر بیٹھے روز نئے نئے فا رمولے بنا تے �ور بگاڑتے ر ہیں ۔ مگر ہم دن ر�ت شفٹوں میں کامآ� ر�م ملتا ہے �ور نہی بیوی بچوں کو وقت دے پا تے ہیں۔ جبکہ یہ کر تے کر تے تھک جا تے ہیں ۔ نہ تو �پنی جان کو

( گھڑ تے ہیں �ور تحقیق کے نام پر گھر بیٹھے پیسہ بٹور تے ہیں ۔theoryلوگ بیوی کی بغل میں بیٹھ کے تھیوری ) کا مال(grant)( �ور گر�نٹ fundمیں �یسے دو �یک لوگوں کو جا نتا ہوں جو تحقیق کے نام پر سر کاری فنڈ )

آ� ئے دن کو ئی نہ کو ئی نیا شو شہ چھوڑتے رہتے ہیں۔ کو شش کروں گا کہ �ن لو گوں سے معلومات کھا نے کے لئے آ�پ �ن خیا آ�پ سے گز�رش کر تا ہوں کہ آ�پ کا خیر خو�ہ معالج ہو نے کے نا طے آ�پ تک پہنچا دوں۔مگر �کٹھی کر کے آ�پ کی صحت دن بدن بگڑتی جا رہی ہے جس کی ہمیں بہت فکر لات کو ترک کر کے �پنے علاج پر توجہ دیں کیونکہ

ہے۔ شفا خا نے کے معتمد نے کیسے بھی کر کے پوپ کا ر�بطہ �ن محققین سے کر و� دیا �ور پوپ نے �ن سا ئنسد�نوں کومشروط طور پر در پر دہ کا م کر نے کی �جا زت دے دی۔

یہذ�، حا لات کا جا ئزہ لینے کے لئے �نہوں نے جھٹ سے خبر دے دی سا ئنسد�ں �ور محققین بھی یہی چا ہتے تھے ۔ ل۔

قابل ٹشو کو پیدا کرنے کے نئے کا استعمال کرتے ہوئے اپنے خلیات "کسی مریض کےکامیابی ہے۔" زندہ ہو نا ایک تاریخی کا ہونے کی امید

The landmark achievement revives the hope of being able to generate new tissues using a patient's own cells.

The National Institute for Medical لندن میں طبی تحقیق کے قو می �د�رے( )

Research in London( کےسا ئنسد�ں روبن لوول بیج Robin Lovell-Badge ) نے ساتھ ہی دوسر� بیان جاری کر دیا۔

"سب سے اچھی بات تو یہ ہوگی کہ آئی پی ایس )تخمک( خلیات اور ڈولی) انسان کی بنا ئی ہو ئی بھیڑ( بنا نے کی تکنیک میں استعمال کئے ہوئے خلیات ایک ہی فرد سے لے

Page 52: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

کر ان کا آ پس میں موا زنہ کر کے یہ دیکھا جائے کہ کونسے ذیادہ نارمل یعنی استعمالکے لحاظ سے دونوں میں سے بہتر کون سے ہیں۔ "

It would be really nice to derive and compare iPS cells and cells made using the Dolly technique from the same individual to see which were most normal," says Robin Lovell-Badge of the National Institute for Medical Research in London.آ�ئی پی �یس خلیات کا مو� زنہ کر نے کا بیان کھل کر بتا تا ہے کہ سا �نسان کی بنائی ہو ئی بھیڑ کی تکنیک سے ئنسد�ں �نسان کی بچہ سازی کے �ر�دے سے پیچھے نہیں ہٹے ۔کیونکہ �عضا ء سازی در حقیقت بچہ سازی کے

stem( کو ضا ئع کر کے �عضا ء سازی کا خلیہ )embryoبعد کا مر حلہ ہے۔ جس میں بنے بنا ئے جنین )

cellفکر کے نظر یات بڑے زور آ�ن میں �پنے مکتبہ قر ( لیا جا تا ہے ۔ لندن میں ہو نے و�لے �یک نظریاتی درس شور سے ثابت کئے جا رہے تھے ۔ چو نکہ یہ درس گزشتہ ہفتے سے چل رہا تھا جس میں ر�قم �لحروف نے خو د کو

�ن نظر یات سے �لگ ٹھہر�تے ہوئے جنیٹک سا ئنس پر زبا نی روشنی ڈ�ل کر درخو�ست کی تھی کہ �س مضمون کو مکمل تحقیق کئے بغیر جا ری نہ رکھا جائے لیکن جب عندیہ ملا کہ �گلے درس میں بھی یہی

مضمون چلے گا تو ر�قم �لحروف نے جنیٹک �نجینئرنگ میں ہو نے و�لی تحقیق سے لئے گئے چند �یک �قتباسات نقل کر کے حا ضرین میں تقسیم کردیئے تا کہ تصویر کے دونوں رخ دیکھے جا سکیں ۔ میڈیکل ڈ�کٹر بھی

حا ضرین میں شامل تھے ۔ �ن سے پو چھا گیا تو �نہوں نے سائنسی �قتبا سات کی نقول میں لکھی ہو ئی کسی بات کا �نکار نہیں کیا بلکہ بڑی خو بصورتی سے پوپ کے معا لجین و�لا جو�ب دیا کہ ہاں سن رکھا ہے کہ �یسا کچھ

ہو رہا ہے مگر �ن کے پاس �س سے ذیادہ معلو مات نہیں ہیں۔ �للہ ڈ�کٹر صا حب کو دن دگنی �ور ر�ت چوگنی ترقی عطا فرمائے �نھوں نے کوئی �دھر �دھر کی بے تکی دلیل دئیے بغیر کھری کھری بات کر دی مگر �فسوس �س بات کاآ�ن کے مختلف ہو� کہ �یک مستند ڈ�کٹر کے �س بیان کے بعد بھی " کہ سن تو رکھا ہے کہ �یسا کچھ ہو رہا ہے" قر

آ�ن سے �لفاظ کے ہیر پھیر سے یہ کہہ کر درس کا �حتتام کیا گیا کہ �لحمدو لللہ ہم نے �پنی بات دو ٹوک �ند�ذ میں قر تکنیکی �عتبار سے کچھ ثا بت نہیں ہو� بلکہ �پنے مکتبہثابت کر دی ! ۔کہاں �ور کیسے ثابت ہوئی کچھ خبر نہیں ؟

آ�پ کی ر�ئے کے gلمہ �صول یہ ہے کہ فکر کے نظر یات زبر دستی مسلط کئے گئے۔کسی بات کو ثا بت کر نے کا مس خلاف کو ئی معمولی سا ثبوت بھی مو جود نہ ہو۔ حا ضرین میں سے �یک جیا لے کے ساتھ جھڑپ ہو تے ہو تے

آ�ئی کہ �س میں تو "رہ گئی ۔ آ� و� ز سائنسی �قتباس کی نقول پڑھنے کے بعد پڑھی لکھی خو�تین کی طرف سے ( کا ذکر ہے ؟ �گر یہ لوگ �ن �قتبا سات پر تحقیق کر تے تو �ن کو معلوم ہو جا تا کہ �س�embryoیمبریو" )

آ�گےembryoخلئیے کو حا صل کر نے کے پہلے مر حلے میں �یمبر یو ) ( یعنی جنین ہی بنتا ہے جس سے بات چلتی ہے۔�ور کچھ نہیں بن پڑ� تو نقل کئے ہو ئے سائنسی �صولوں میں سے وہ غلطی پکڑ لی بات پکڑلی جو پاسآ�ج ہما ری آ�ن سمجھنے میں دکھا ئی جا تی تو بیٹھے ہو ئے ڈ�کٹر نے بھی نہیں پکڑی ! ۔ �تنی ہو شیا ری �گر قر

حا ل کچھ �ور ہوتی ۔ گزشتہ درس ہم یہ بات بتا چکے تھے کہ �سپنڈل سیل ) (spindle cellصورت

Page 53: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

سے �نسان بنتا ہے ۔ سمجھنے کی نیت سے پو چھا جاتا تو �س کی مکمل تفصیل بتا نے کے بعد یہ بھی بتا دیا جا پروٹین �ور �سپنڈل سیل ہی کہتے ہیں ۔ کیونکہ ( میں �سکوworking termتا کہ ہم کا م کی �صطلاح )

ہ حیات کی شکل �سپنڈل کی طرح محوری �ورdirectionsہد� یات ) ( کے نظام کی وجہ سے �س جر ثو م ٹم سیل ) ٹپ سیل )stem cellتکلہ نما ہو جا تی ہے ۔ یہ وہی خلیہ ہے جس سے س (step cell( �ور س

بھی نکا لے جا تے ہیں جو مستقبل قریب میں بچہ سا زی ، �عضا سازی �ور خور�ک کی قلت پوری کرنے کے ( سیل دیگر بہت سےspindle cellلئے مصنوعی گوشت بنا نے میں �ستعمال کئے جا ئیں گے۔�سپنڈل )

�عضا ء میں ہو نے کے ساتھ ساتھ سرطان میں بھی ہو تا ہے جس کی وجہ سے سر طان کے خلیات خود بخود بڑھتے رہتے ہیں۔�س خلئیے کے خود بخود بڑہنے کی خصو صیت تو سرطان میں بھی وہی رہتی ہے جو نئے پید� ہو نے و�لے

جنین میں ہو تی ہے مگر سر طان میں �س کا بڑہنا منفی �ور جنین میں مثبت ہو تا ہے۔یہ جنیٹک �نجینئرنگ )genetic engineeringکی بات ہے جس کا عام لوگوں کو �بھی �در�ک نہیں۔ عام لوگ کیا ہما رے )

gلی بخش میڈیکل ڈ�کٹر حضر�ت بھی جنیٹک �نجینئرنگ کا بر� بر علم نہیں رکھتے۔ یہ ہی وجہ تھی کہ وہ پوپ کو تسآ� نے و�لے ز ما نے میں موجودہ میڈیکل ڈ�کٹر نہیں ہوں گے۔ آ�پ یہ جان کر حیر�ن ہوں گے کہ جو�ب نہیں دے سکے۔

آ�ج کے دور میں کسی دقیا نوسی حکیم کی۔غور کر نے کی بات ہے �گر ہوئے بھی تو �ن کی حیثیت �یسی ہی ہو گی جیسے طب میں �س قدر ترقی کے با وجود ہما رے پاس کسی چیز کا علاج نہیں۔ �یک بار دو� لگ جا ئے تو زند گی بھر کہ علم

کھا تے رہئیے۔کو ئی عضو خر�ب ہو جا ئے تو �سے نکال کے پھینک دیجئیے۔ذیابیطس یا خون کی بندش کی وجہ سے پاؤں یا ٹا نگیں مر دہ ہو کر سیاہ ہو نے لگیں تو �نہیں کا ٹ کر پھینک دیجئیے۔جسم لا غر ہو جا ئے تو کھٹیا سنبھال کےآ� نے کی گھڑ یاں گنتے رہئیے۔سر طان جیسا مو ذی مرض لگ جا ئے تو بال جھڑ و�لے سے لے کر جسم کے �عضا موت کے

ء نکلو�نے تک کی صعو بتیں بر د�شت کر نے کے بعد بھی زندگی کی کو ئی گا رنٹی نہیں ۔مو روثی بیما ریاں ہو کے رہیںابڈھے کے آ� ئیں گے۔ مر د�نگی گئی تو گئے کام سے۔جلد ڈھلک گئی تو با قی زند گی گیں۔ بال جھڑ گئے تو و�پس نہیں

نام سے !

ہما ذیابیطس کی وجہ سے ٹا نگ کا ٹے جا نے سے �نتقال کر گئیں۔ ہ ترنم نو جہاں کی دختر گلوکارہ ظل ملک

�ن سب مسائل کا حل دو� ؤں میں نہیں بلکہ جنٹیک ٹیکنا لوجی میں موجود ہے۔یہ وہ علم ہے جس کے علمی تجر باتgسی سال سے ن حیات پر گہر�ئی میں غوورو خوض کر نے کے بعد کئے جا رہے ہیں۔وہ کیا بات تھی کہ � �للہ کے قو� نی

ز�ئد عمر میں حضرت �بر�ہیم علیہ �لسلام کو بیٹا ہو نے کی نوید سنا ئی گئی جبکہ �نکی زوجہ محتر مہ بھی با نجھ ہو چکی"تھیں؟" ين� ف� و� ي�ش� ه �ذ�ا م�ر�ض�ت ف� إ "(�ور " ۲۶:۸۰)و� ي�ين� يتن�ي ثم� يح� ال�ذ�ي يم� )و�

آ�یات ( ۲۶:۸۱ آ�ن کی یہ دونوں یم علی السالم ک بیان مبا رکقر ے اگر چ حضرت ابرا ہ ہ ہ

یں مگر بحیثیت مجموعی ان کا اطالق نا صرف بنی نوع انسان بلک ہمیں آتی ہ

Page 54: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

یں جو علم حیا تیات ی و با بر کت آ یات و تا ر نوع پر ہحیات رکھن والی ہ ہ ہے۔ ہ ہ ےان آیات کا ترجم اور یں ®ٹھا تی ہاور جنیٹک انجینئرنگ ک قوا نین س پر د ا ۔ ہ ہ ے ے

اصل بات جو یں میں کو ئی سرو کا ر ن ۔تفسیر کو ئی کچھ بھی کر اس س ہ ہ ے ےاں سمجھا ئی جا ری و ی ک " ہی ہے ہ ہ ہے ہ کسی ال عالج مرض کا عالج مرد ٹشوہہےکو دو بار زند کر ک کیا جا سکتا ے ہ ک اللہ ہ" اب اس کی تفسیر ایس کر لیجئی ہ ے ے

ہتعالی ن بیما ریوں ک عالج ک لئ ایسا نظام مقرر کیا جس میں مرد ہے ے ے ے ےما و جا ئیں تو ہجسم نئی زندگی ملن کی وج س کام کر ن لگتا بیما ر ہ ہے۔ ے ے ہ ے

و ہرا خود کا ر نظام بیما ری کا عالج کر تا لیکن جس بیما ری کا عالج ن ہ ہےہے۔سک اس کا عالج حیات نو س کیا جا تا ے ے

-: ےان آ یات کا روایتی ترجم بھی پڑھ لیجئی وں تو  ہ و جاتا ہ اور جب میں بیمار ہ( ی مجھ شفا دیتا ہےو ے ی مجھ دوبار۲۶:۸۰ہ ی مجھ موت د گا پھر و اور و ہ( ے ہ ے ے ہ ۔

ےزند فرمائ گا) وا؟۲۶:۸۱ہ روایتی ترجم س انسان کو کیا فائد ہ( ہ ے ے ۔( ی مجھ شفا دیتا وں تو و و جاتا ہےاور جب میں بیمار ے ہ ہ ۔( اس آیت میں۲۶:۸۰ہ

ا جس ہے۔در اصل بیما ریوں ک عالج کا قدیم اور مو جو د طریق بتا یا جا ر ہ ہ ہ ےسبھی لوگ جا ما ر جسم کی اپنی قوت مدا فعت س شفا ملتی ہے۔میں ے ے ہ

یں کر تیں سوائ اس ک ک بیما ری کا مقا بل ما ری دوا ئیں کچھ ن یں ک ہنت ہ ے ے ہ ہ ہ ہ ےما ری قوت مدا فعت بڑھا ئیں اور بیما ری کی قوت کو کمزور ہکر ن ک لئ ے ے ے

و گا ک بعض حا لتوں میں ڈاکٹر ک دیت آپ ن ایسا بھی دیکھا یا سنا ےکریں ہہ ہ ہ ے ۔و تی جب جسم کی یں کرتا ی و حا لت ہےیں ک مریض کا جسم دوا قبول ن ہ ہ ہ ۔ ہ ہ ہو تا ک دوا کا انحصا ر جس س ثا بت یں کر تی ہاپنی قوت مدافعت کام ن ہے ہ ے ۔ ہ

ہے۔قوت مدا فعت ک نظام پر ےی مجھ دوبار زند فرمائ گا) ی مجھ موت د گا پھر و ےاور و ہ ہ ے ہ ے ے ہ( ی آیت۲۶:۸۱ہ ۔

ہےمستقبل میں آ ن وال جدید عالج کی طرف اشار کر تی جس میں خلیات ہ ے ےا�گا یا )(REWINDکو واپس) ( جا تاہے۔�ور یہیGROW گھما کر جسم کے �عضا ء کو نئے سرے سے

جنیٹک �نجینئرنگ ہے۔جس کو سمجھنے کے لئے محققین ، سا ئنسد�ن �ور �نجینئر حضر�ت دن ر�ت کا م کر رہے ہیں �ورآ�خری مر�حل میں پہنچ چکی ہے۔�گر�REWINDنسانی خلیئے کو و�پس لپیٹنے ) ( کی تکنیک �پنی تکمیل کے

آ�ج دہشت گرد آ�ن کو سمجھ کر پڑھ لیتے تو مسلمان رو�یتوں �ور علما ء کے نظر یات کے چکر میں پڑنے کی بجا ئے قر ے( کر ک یعنی خلئی کو الٹا پھیر کREWIND )کہلو�نے کی بجائے خلئیے کو ریو�ئینڈ ے ے

کر نے کے ساتھ ساتھ موذی �ور موروثی پیما ریوں کے علاج کرجنیٹک انجینئرنگ میں اعضا سازی نے کا سہرہ �پنے سر پے رکھو�تے۔

ل�ين� اف� ل� س� ف� س�د�د�ن�اه أ� م ن پست س پسÅÅت تÅÅر۔ثم� ر� ےپھر اس الٹا پھیر ک ے ہ ے ے

یں کی۹۵:۵حالت میں لوٹا دیا) اں پر جنیٹÅÅک انجینئرنÅÅگ کی بÅÅات ن ہ( کیا ی ہ ۔

ی جس میں ل کی حÅÅا لت ) �نسا نی ہجا ر ےخلئی کو الٹا پھیر ک جÅÅنین س پ ہ ے ے preے

embryonic stateاÅÅہ( میں لوٹا یا جا تا تا ک اس کی دو با ر پیدائش کی ج ہ ہے

ین س ذر ا جس میں م ؟ الل تعالی» کا نظÅÅام اسÅÅی طÅÅرح کÅÅام کÅÅر ر ےسک ے ہ ہے ہ ہ ے

Page 55: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ےس زند گی ملتی اور موت ک بعد پھر اسÅÅی معمÅÅولی س ذر جÅÅنین میں ے ے ہے ے

ہے۔تبÅÅدیل کÅÅر ک انسÅÅان کی دوبÅÅا ر پیÅÅدائش کی جÅÅا تی ہ و�م�نكم م�ن يت�و�ف�ى ے

ر� ذ�ل� ال�عم ر��ل�ى أ� دo إ یں جÅÅو وفÅÅات پÅÅاو�م�نكم م�ن ير� ہ اور تم میں س و بھی ہ ے ۔

یں) ایت ناکار عمر تÅÅک لوٹÅÅائ جÅÅات یں جو ن یں اور کچھ و ہجات ے ے ہ ہ ہ ہ ہ اں۲۲:۵ے ہ( ی ۔

ا ک جÅÅو را یا جÅÅا ر ی فا ر مول مختلف انداز س د ہبھی جنیٹک انجینئرنگ کا و ہے ہ ہ ے ہ ہ

و جا ن ک بعÅÅد واپس پھÅÅیر یں و نا کا ر ےٹشو جلدی کام کر نا چھوڑ جا ت ے ے ہ ہ ہ ہ ے

میں ترجم کی بات تو جا ن دیجئی مگر اس آیت کی تفسیر میں یں ہجا ت ے ے ے ۔ ہ ے

و ا پ میں انسان ک اوسان خطا ک بڑ ایت مدلل انداز س ی بتا یا جا تا ہن ے ے ہ ہ ہے ہ ے ہ

یں،اس ک بعد اس آیت کو اسی جو ڑ توڑ ک نظر یÅÅاتی طÅÅریق س ےجا ت ے ے ے ہ ے

ےوالدین ک ساتھ احسان کر ن والی آیت س جوڑ ک بیان مکمل کر دیا جا تا ے ے ے

م ن تفسÅÅیر میں اور علمÅÅا ء کی کتÅÅا ا مگر چونک ےقر آن تو کچھ اور ک ر ہ ہ ہے ہ ہہ ہے۔

م بغیر سÅÅو چ سÅÅمجھ اسÅÅی انÅÅداز س ذا، ل ی پڑ ھا ےبوں میں ایس ے ے ہ یہ ۔ ہے ہ ے

گÅÅو یÅÅا غÅÅیر قÅÅر آنی خیÅÅا الت کی یں نچا ن کا کام کر ر ۔اس بات کو آ گ پ ہ ہے ے ہ ے

قÅÅر آن تÅÅو اس آیت میں و عظیم الشÅÅان یں وئی قر آن کی ن ہتفسیر کی تبلیغ ۔ ہ ہ

ی و بات جس کÅÅا حÅÅل تالش کÅÅر یں کیا ی ن م ن غور ا جس پر ہےبات ک ر ہ ہ ۔ ہ ہ ے ہ ہے ہ ہہ

lم سÅÅیل ) جب سÅÅٹ ی ہے۔ن میں آج کی سÅÅائنس مÅÅا تھÅÅا پیٹ ر ہ stemے cellے( س ت س ٹشو کم عمری میں ےاعضاء سازی ک تجر بات کئ گئ تو ان میں س ب ہ ے ے ے ے

ی وج ہی مر گئ اور کچھ خلئی ایس بھی تھ جو لمب عرص تک زند ر ی ہ ہے۔ ہ ے ے ے ے ے ے ہ

ے ک ابھی تک ان خلیات س بنائ گئ اعضاء کی عمÅÅر اور کلوننÅÅگ ) ے ے ہ (cloningہے

سے تیار کی ہوئی زندگی کا عر صہ حیات متعین نہیں ہو سکا۔�س خا می کو دور کر نے پر دن ر�ت کام ہورہا ہے مگر تا

حال کو ئی خا طر خو�ہ نتیجہ بر�مد نہیں ہو�۔ ہم یہ سوچ کر خوش کتنا خوش ہو تے ہیں کہ �س طرح غیر فطری طور پر بنا

ئی ہوئی زند گی کونسی ذیادہ دیر تک چلتی ہے؟ مگر یہ نہیں سوچتے کہ خو�ہ یہ زندگی �یک دن چلی یا �س سے بھی کم

آ�ن کی لیکن چلی تو سہی یعنی �للہ کے بنا ئے ہوئے قو� نین کا �طلاق کر کے محققین نے زند گی تلاش کر لی ۔جو قر

سچائی کا منہ بو لتا ثبوت ہے۔بھیڑ کا بچہ بنا نے و�لے، �عضا سازی �ور �نسان سا زی پر کام کر نے و�لے محققین کے �نٹر

ویو پڑھ کے دیکھ لیجیئے سبھی حضر�ت �یک ہی بات کہتے ہیں کہ وہ �نسا ن کو فا ئدہ پہنچا نے کے لئے قدرت

کے قو�نین کا عملی �طلاق کر نے کی کوشش کر رہے ہیں ۔یہ لوگ قدرت کے قو� نین کا بغور مشا ہدہ کر کے �ن پر

Page 56: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

فکر کے خیا لات �ن با توں سے مطا بقت آ� ئے ہیں مگر چو نکہ ہما رے مکتبہ یقین کی حد تک �یمان لے

آ� نکھو ں سے نہیں رکھتے �س لئے ہما ری زبان پر ہمیشہ میں نا ما نوں و�لا ورد جا ری رہتا ہے ۔ ہم حقیقت کو �پنی

دیکھنے کے بعد بھی نا صرف �سے جھٹلا تے ہیں بلکہ �س میں کیڑے بھی نکا لتے ہیں۔ گوشت کی قلت کے پیش

نظر مستقبل میں جا نوروں کے خلئیے سے لیبارٹری میں پید� کیا ہو� گوشت جب �ستعمال کیا جا ئے گا تو �س وقت ہما

رے علماء کی تفسیروں �ور کتا بوں کا کیا ہوگا؟ یہ گوشت بالکل �سی طریقے پر بنا نے کی تیا ریاں کی جا رہی ہیں جیسے

آ� نے و�لے زما نے میں �س کی آ�ج ہم کھا رہے ہیں �نسان نے لیبا رٹری میں بھیڑ کا بچہ بنا یا تھا۔جو ذبح کیا ہو� گوشت

آ�ن کی روشنی میں ہم نے کیا تیاری کی؟ �صل حال سے نمٹنے کے لئے قر دستیابی کے �مکا نات بہت کم ہیں ۔�س صورت

آ�ن کو نئے میں کرنے کا کام تو یہ ہے کہ علما کی تمام تفسیری کتا بوں کو پڑھنے کی بجائے دریا برد کر کے قر

آ�ن آ�ن فہمی کا ر�ستہ ہمو�ر ہو سکے۔قر آ� نے و�لی نسلوں میں قر آ� ذ�د ذہن سے سمجھا جا ئے تاکہ موجودہ �ور سرے �ور

میں سب کچھ موجود ہے �ور یہ ہر زما نے کی ضروریات پر کھل کر بات کر تاہے جس کو سمجھنے کے لئے بہت بڑی قر

آ� باؤ �جد�د کے طور طریقے نہ چھوڑ نے کی وجہ سے نہیں دے سکے �ور قر بانی چا ہئیے۔یہ وہی قر با نی ہے جو کفار �پنے

یمعیل علیہ �لسلام نے یہی قر بانی دی تو �س کو عظیم قر بانی آ�ن کی نظر میں منکرین کہلائے۔حضرت �بر�ہیم �ور حضرت �س

کا نام دیا گیا۔یہی قربانی ہمیں بھی �پنے نظریات، �پنے علما �ور �پنے مکتبہ فکر کو چھوڑ کر د ینا ہو گی ورنہ ہم بھی

منکرین کہلا ئے جا ئیں گے۔مگر ہما ر� تو یہ حال ہے کہ �گر کو ئی ہما رے نظر ئیے کے خلاف کوئی بات کر دے تو

آ� بھی گئی تو �س کی خود سے تحقیق کر کے ہم بغیر سوچے سمجھے �سے وہیں جھٹلا دیں گے �ور �گر کوئی بات سمجھ

�س پر عمل پیر� ہو نے کی بجائے ہم �س کی تصدیق کر نے کے لئے �نہیں علما �ور �ن جیسے دیگر علما کی ر�ئے لینے

کو ترجیح دیتے ہیں۔مگر ہم بھول جا تے ہیں کہ ہم جن سے پوچھ کر کسی بات پر عمل پیر� ہونا چا ہتے ہیں کیا �ن علما ئے

ا�ٹھا یا تو وہ با لکل بھی �س دین نے کبھی �س غلطی کی نشان دہی کی ؟ �گر �نہوں نے کبھی �ن غلطیوں سے پر دہ نہیں

قابل نہیں کہ �ن سے مشورہ لیا جا ے یا �نہیں رجوع بھی کیا جائے۔�گر �نہیں �ن باتوں کا علم تھا �ور �نہوں نے جان بوجھ کر

لوگوں تک نہیں پہنچا یا تو بھی وہ منا فق ہیں �ور �گر �نہیں علم نہیں ہے تو وہ عالم نہیں بلکہ جا ہل ہیں۔

Page 57: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ا�سی عطار کے لونڈے سے دو� لیتے ہیں ۔میر تقی میرمیر بیمار ہوئے جس کے سبب

آ�یت ر� بہر حال �س ذ�ل� ال�عمــ ر��ل�ى أ� دo إ ر� ــ ۔ اور تمو�م�نكم م�ن يت�و�ف�ى و�م�نكم م�ن ي

ایت ناکار عمÅÅر یں جو ن یں اور کچھ و یں جو وفات پا جات ہمیں س و بھی ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ے

یں) ہتک لوٹائ جات ے gڈھوں کے �وسان خطا ہو نے کی کو ئی بات نہیں کی گئی بلکہ �س خا(۲۲:۵ے میں ب

می کا حل بتا یا گیا ہے جس کو ڈھونڈنے کے لئے ہما رے علا وہ سا ری دنیا سر جوڑ کے بیٹھی ہے۔ جب �س خا می

کو دور کر کے �نسا نوں کے �عضا ء کو نئی زند گی دی جا نے لگی تو ذیابیطس کے مستقل علاج کے لئے

آ�ج �س کا �نکار کر رہے ہیں۔ہمیں تو �للہ کی طرف ر فہر ست وہی ہوں گے جو نیا لبلبہ پید� کر و� نے و�لوں کی قطار میں س

سے سب کچھ بنا بنا یا تھا لی میں ڈ�ل کے دیا گیا تھا مگر ہم نے �س کی قدر نہیں کی ! بہتر ہو تا کہ ہم

آ�ن کے �طلاقی پہلوؤں پر غور کر تے تا کہ ہما رے وجود سے بھی ترجموں ، تفسیروں �ور درسوں کے چکر سے نکل کر قر

آ�ن کی سچائی دیکھ آ�ج �کیلے نہ ہوتے بلکہ قر �نسا نی کو کچھ فا ئدہ پہنچتا۔�گر ہم �یسا کر تے تو نسل

آ�ن کا حقیقی پیغام ہے جسے �للہ تبارک کر لوگ خود بخود ہما رے ساتھ ہو لیتے۔ یہی �للہ کا ذکر، صلاہ �ور قر

یی ہمیشہ جاری رکھتے ہیں �ور اف�ظون�تعا ل �ن�ا ل�ه ل�حــ� إ ل�ن�ا الذPك�ر� و� ن ن�ز� �ن�ا ن�ح� ( میں۱۵:۹)ا

یی کو �پنا ذکر ہر حال میں قائم "کالحا فظون" حقیقی مطلب بھی یہی ہے جس کے مطا بق �للہ تبا رک تعا ل

آ�پ نے نہیں کیا تو رکھنا ہے خو�ہ وہ کسی بھی ذریعے سے رکھے۔جنیٹک �نجینئرنگ بھی �للہ کا ذکر ہے جو

هدوسروں نے کر لیا ۔مگر �للہ کا ذکر قا ئم ہو کے رہا۔�ور ــ� ــ ا ل ــ� ــ �ن إ ــذPك�ر� و� ــ ا ال ــ� ــ ل�ن ن ن�ز� ا ن�ح� ــ� ــ �ن إ

اف�ظون� وگیا۱۵:۹)ل�ح� ۔( میں ذکر جاری و ساری رکھن کا وعد بھی پورا ہ ہ ے

Page 58: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

سبھی موذی بیما ریوں کا عالج زند گیی خلیئ س کر ن کاقر آنی طریق ہ۔ک ایک ے ے ے ہ ے

لكوه اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� در اصل( میں ۶۹:۳۲)ثم� ف�ي س�ےانسانی جنین ک خلئی کو ستر محوروں یا ستر ادوار میں س گزار ک ے ے ے

ا ا صا ف صاف ک ہاپنی ابتدائی حالت میں لو ٹا ن کا طریق بتا یا جا ر ۔ ہے ہ ہ ےا ک ستر ہجا ر ہے ( سے خلیہ و�پس �پنیrewind مر� حل میں سے گزر نے یعنی ستر بار لپیٹنے )ہ

آ� غا ز ہو تا ہے۔ہم مطا لعہ کر چکے ہیں آ� جا تا ہے۔ �ور �س مہین ذرے سے دو با رہ زندگی کا �بتد�ئی خام حالت میں ا گیا "ذرا کہ " ین ذر بھی ک ہ کو قر آن میں انسا نی کا شت کاری کا م ہ ہ

۔ لغات میں " اعMاہے اتھ کی پیما ئش بتا ئ ذ�ر� اں کیوبٹ یا ے" ک معا نی ج ہ ہ ےیں اس محور، بل ) یں و ےگئ ہ ہ بھی کہا گیا ہے ۔ یہ(spindleاور اسپنڈل ) (twistے

آ�یت کے دو نوں �لفاظ " ا تو ہو نہیں سکتا کہ �س عه� اعMا " �ور " ذ�ر� " سے ہاتھ لمبی پیما ئش یا کیوبٹ ذ�ر�اکا �یک ہی مطلب لیا جائے۔ �گر " عه� " کو ہاتھ کی پیما ئش یا کیو بٹ کے مطلب میں لیتے ہیں تو پھر " ذ�ر�

اعMا اعMا " کا کیا مطلب ہو گا ؟ �ور �گر یہی بات " ذ�ر� ا " سے �خذ کی جا رہی ہے تو پھر " ذ�ر� عه� " ذ�ر�آ�یت کے تر�جم میں یہی سب سے بڑ� جھول ہے جو �س بات کی و�ضح دلیل ہے کہ " کس معا نی میں لیا گیا؟ �س

اعMا ( �ور �نسانی بیج یا پید�ئش کا مہین ذرہrewind( ، محور ، بل )spindle" کے معا نی �سپنڈل ) ذ�ر�آ�ن کے مقرر جناب سید نا ظر علی صا حب نے �یک بہت پتے کی قر لینے کے سو� کو ئی چا رہ نہیں۔ ہما رے درس

آ�ن کے �لفا ظ کے معا نی کا چنا ؤ بات بتائی جس کا یہاں مکمل �طلاق ہو تا ہے ۔ وہ شا ند�ر بات یہ تھی کہ قر کر تے ہوئے سیاق و سباق سے یہ دیکھا جا ئے کہ کسی لفظ کے بہت سے معا نی میں سے کون سے معا نی لینا

موضوں ہوں گے۔�نہوں نے کسی جملے میں لفظ " گولی" کے �ستعمال کا حو�لہ دیتے ہوئے نہایت عمدہ مثال پیش کیکہ " گو لی" بندوق سے چلنے و�لی شے کو بھی کہا جا تا ہے �ور " گو لی" مٹھا ئی �ور دو� کی بھی ہو تی ہے ۔

Page 59: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

دیکھنا یہ ہے کہ �گر جملے میں کسی بچے کو رجھا نے کا ذکر ہے تو بندوق و�لی گولی نہیں چلا ئی جا ئے گی بلکہ بچے کو مٹھا ئی و�لی گو لی دی جا ئے گی۔ �سی طرح �گر کہیں مریض کی شفا یا بی کا ذکر ہے تو گولی کے معا نی

دو� کی گولی کے ہوں گے نا کہ بندوق کی ۔لكوه" �سی طرح " اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� ( میں۶۹:۳۲)ثم� ف�ي س�

ل�ة. �گر " ل�س� gسہ یا تا ر لیا جائے تو "س� لكوه " کو زنجیر ، ر اس� " بھی یہیسلك " کا مصدر " ف�کہربا معا نی دیتا ہے ۔جو لوگ عرب ممالک خاص طور پر بجلی کے محکمے یعنی میں کام کر چکے ہیں وہشرکہ

(کو کہتے ہیں۔electric wires or cablesبجلی کے تاروں )سلك مSهرJ بخو بی جا نتے ہوں گے کہ gسی کی طرح بل د�ر ) اکنڈے نما )strandedبجلی کے تار بھی ر اگندھے ہوئے �ور ( ہو تے ہیں �ور یہ زنجیر نما

connectors " ا( بھی ہو تے ہیں۔گنتی کے سات �لفاظ پر مشتمل �یک چھوٹے سے جملے میں عه� " �ور ذ�ر�اعMا " ل�ة. "" جیسے دو جا معہ �لفاظ کو �یک ہی معا نی �ور ذ�ر� ل�س� لكوه " �ور "س� اس� "ف�

اورثم� ف�يجیسے دو �ور بڑے مرکب �لفاظ کو بھی �یک ہی معا نی میں لیا جا ئے گا تو با قی تین �لفاظ

ب�عون� ی وج ک اس آیت کاس� وم نکل گا؟ ی یں جن س کیا مف ہ بچت ہے ہ ہ ے ہ ے ہ ےیں تین الفاظ کو مد نظر رکھ کر کیا گیا ہترجم ان ل�ة. " ۔ہ ل�س� لكوه" �ور " س� اس� ف�

gسوں سے با ند ھنے کا تصور لیا گیا جبکہ " ا" سے ز نجیروں �ور ر عه� اعMا " �ور " ذ�ر� " کو کیوبٹذ�ر� میں پیما ئش بتا کر ترجمہ مکمل کر دیا گیا۔تفسیر کر نے و�لے علما ء نے تو �یسی و� ہیات با تیں لکھی ہیں جنہیں نقل

�احبار لکھتے ہیں کہ �س زنجیر کی �یک �یک کڑی پو ری دنیا میں پا ئے جا نے و�لے لو کر نا بھی زیب نہیں دیتا۔کعب �ل عباس سے رو�یت کر تے ہیں کہ جریج �بن لكوه ہے کے بر�بر ہو گی۔�بن ا�س� کا مطلب یہ ہے کہ یہ ستر ہاتھ ف�

لمبی زنجیر موٹی کر کے پیچھے سے یعنی مقعد میں ڈ�ل کر منہ سے نکا لی جا ئے گی �ور �س زنجیر میں بہت سے کثیر بھی �لعوفی لوگوں کو �یک ساتھ پرو کے �یسے بھو نا جا ئے گا جیسے ٹڈیوں کو سیخ میں پرو کے بھونا جا تا ہے۔ �بن

اگھسا کر �تنا کھینچا جا عباس سے رو�یت کر تے ہوئے لکھتے ہیں کہ �س زنجیر کو پیچھے سے مقعد میں �ور �بن ئے گا کہ یہ دونوں نتھنوں سے �س طرح باہر نکلے کہ �نسان �پنے پاؤں پر کھڑ� نہ ہو سکے ۔ گو یا �صل �لفاظ کا ترجمہیی دور تک نہیں کیا �ور و� ہیات با تیں �للہ سے منسوب کر دیں۔ �نسان �رتقائی منا زل طے کر کے �پنے شعور کے �عل با بر کات کو کسی قبیلے کے خونخو�ر سرد�ر یا �یک �یسے یی کی ذ�ت تو پہنچ گیا مگر وہ �ب بھی �للہ تبا رک تعا لgلا د بنا بیٹھا ہے۔یہ سب �نسا نوں کے ظالم باد شاہ کے روپ میں دیکھتا ہے جو �پنی نا فر ما نی کا بدلا لینے کے لئے ج

( ہیں �للہ کے نہیں کیونکہ �للہ نے ہر کام کا با قا عدہ نظام بنا رکھا ہے۔attributesوصف )ل�ة. " ل�س� ا" "بھی �یک مکمل نظام ہے جس کے دو بڑے حصے س� عه� اعMا " �ور " ذ�ر� ہیں جو" ذ�ر�

آ� نے و�لی زند گی میں جز�ء �ور سز�ء کا �طلاق کر نے کے فر�یض سر �نجام دیتے ہیں۔ "گرفت ، �حتساب �ور ا عه� اعMا " �ور " ذ�ر� آ� نے و�لا لفظ ' " ذ�ر� ب�عون� کے نظام کے در میان ' قر آن کی اس خوس�

ہےبصورت اور انو کھی طر زl تحریر کا حص جس میں ایک لفظ بیک وقت ہذا، یہکئی کا موں ک لئ استعمال کیا جا تا ل ہے۔ ے ب�عون�' ے "' ایک طرف س�

Page 60: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ا عه� " کے حو�لے کے ساتھ کسی شخص کی کئی �مو�ت، ہر موت کے بعد ہو نے و�لے �حتساب �ور کئی ذ�ر�اعMا بار �للہ کی پکڑ کے سلسلے کو ظا ہر کر تا ہے تو دوسری طرف " کے ساتھ مل کر کئی با ر" ذ�ر�

پید�ئش ، ہر پید�ئش کے وقت �نسان کی معا فی تلافی �ور �للہ کے ساتھ کئے ہوئے عہدو پیمان کے لمبے سلسلےب�عون�کو ظا ہر کر تا ہے۔ ' اعMا "' کو جب س� لكوه �ور " " ذ�ر� اس� " کی ما دی ترکیب ف�

(mechanical( ، میکا نکی )matter-materialکے ساتھ �ستعمال کیا جا ئے گا تو یہ لفظ مادی ) ( کے ساتھ مل کر �پنی ستر بار تعد�د بھی بتا ئے گاmechanism( عو�مل )�technicalور تکنیکی )

اعMا "( یا کسی چیز کے وجود سے قا ئم ہو تا ہے۔matterکیونکہ تعد�د کا تعلق ما دے ) کو بیج )" ذ�ر�seed ' ون�( یا �نسان کا جر ثومہ کہا جا ئے توب�ع ے' ما دی ش ک حوال س اپنس� ے ے ے ے

اس ک عال و ہمعانی د گا ے ۔ لكوه" ے اس� نا میکا نکی عمل ہے جو �نسان کو ف� " بھی خا لصتلكوهو�پس لپیٹ کر مہین کئے ہو ئے ذرے کی شکل میں ماں کے رحم میں د�خل کر تا ہے ۔ " اس� " بیک ف�

gسی نما چیز کے �ستعمال پر بھی وقت دو کام کرتا ہے یعنی ضرورت کے مطا بق ما دی زنجیر ، تار، کیبل یا ر دلیل رکھتا ہے �ور رحم میں خلئیے کے دخول کا میکا نکی عمل بھی سر �نجا م دیتا ہے ۔ سائنس کی زبان میں

gسی کو بچے کی نال ) کہا جا تا ہے جس کی طبی تعریف ملا حظہ فر ما ئیے۔(�umbilical cordس ر

®لٹا چل کرزند گی Rewinding the واپس لو ٹنا ) کا حیا تیا تی گھڑی کا ا

biological clock)The mean of term umbilical cord length is 50 to 60 cm. A short cord at term is less than 35 cm.Long umbilical cords, over 70 cm of length at term, are often associated with wrapping of the cord around the fetus.Some times the cord is twisted around baby's neck.

سینٹی میٹر ہو تی ہے ۔ لیکن جن بچوں۵۰ -۶۰ ماں کے پیٹ میں بچے کی نا ف کے بند یا نال کی �وسط لمبا ئی gسی کی طرح لپٹی ہوئی پائی جا تی ہے �س کی 70لمبا ئی کی نال �ن کے جسم �ور خا ص طور پر گردن کے گرد ر

ہو تی ہے۔سینٹی میٹر

Page 61: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

" "لكوه اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� �س ستر( میں۶۹:۳۲)ثم� ف�ي س�ب�عون�' سینٹی میٹر لمبی نال کی لمبا ئی کو بھی اور ستر ک مضا عفس� ا گیا ے' ک ہے۔ ہ

(multiples)گلی زند گی کے دور کو بھی ظا ہر کرتے ہیں۔� Þ بعد کئ جا ن وال الٹرا ساؤنڈ ک ریکارڈ میں ماں فو را ےحمل ٹھر ن ک ے ے ے ے ے

Þ ہیعنی ایک سینٹی میٹر ک سائز کا بچ دکھا ئی ملی میٹر۱۰ےک رحم میں تقریبا ےےدیا گیا اس س چھو ٹ سائز ک بچ کا تصویری ریکا رڈ سو نو گرافی میں ے ے ے ۔

یں کیو نک ہموجود ن ۔ ے رحم کی نا لی ک با الئی حص میں بیض ک زرہ ے ے ےنچن ست رحم تک پ ست آ وئ آ و کر تقسیمی مرا حل س گزر ت ےحیز ہ ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ے ہ

اں ی ج ی اس کو اسکین میں دیکھا جا تا ہک بعد ہ ہے۔ ہ Þ ایک سینٹی میٹرے تقریباین جلد وال ورم دار لو تھڑ ) وئی کا غذ جیسی م ےکی رگوں س بھری ے ہ ہ ے

tumour( اس ایک سینٹی میٹر ک اسپنڈل ے( کی شکل کا دکھا ئی دیتا ہے۔spindle) نما جنین پر نال کے ستر بل دئیے جا ئیں تو کیا رسی کے ستر بل نہیں بنتے؟

ف کی آیت ہ سور ک يد�۔ ۱۸:۱۸ہ اع�ي�ه� ب�ال�و�ص� طI ذ�ر� م ب�اس� ك�ل�به ۔کا اصل و�ہکو موت س جگا کر زند کیا گیا شکاری کتے کے ڈ ھا نچے ےمطلب " اور ان ک ے

مار سبھی علما ء ن اس آیت کا ترجم ان الفاظ میں۱۸:۱۸") ہ( جبک ے ے ہ ہ ہےآ�نی نظریات کی رو میںہےکیا " اور ان کا کتا �پنے �گلے ہاتھ پھیلائے چوکھٹ پر بیٹھا تھا" ۔ہم �پنے غیر قر

�س قدر بہہ گئے کہ ہما رے سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی ماری گئی ۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ کئی سو سال گزرنے موت میں کہف خود حا لت کہف کا کتا جوں کا توں وہیں زندہ بیٹھا رہا جبکہ �صحاب کے بعد بھی �صحاب

ماجہ کی رو�یت: ي� الل�ه ع�ن�هرہے؟ کیونکہ بخاری، مسلم ، ترمذی �ور �بن ض� ة� ر� ي�ر� ر� ب�ي ه� ع�ن� أ

ل�م� : ل�ى الل�ه ع�ل�ي�ه� و�س� ال� الن�ب�يo ص� : ق� ال� ق�إ�ن� ن�ي، ف� �ذ�ا ذ�ك�ر� ع�ه إ �ن�ا م� أ ن�د� ظ�نP ع�ب�د�ي ب�ي، و� �ن�ا ع� ول الل�ه ت�ع�ال�ى: أ "ي�ق

ته .، ذ�ك�ر� ن�ي ف�ي م�إل� إ�ن� ذ�ك�ر� ي، و� ته ف�ي ن�ف�س� ه�، ذ�ك�ر� س� ن�ي ف�ي ن�ف� ذ�ك�ر�إ�ن� اعMا، و� �ل�ي�ه� ذ�ر� ب�ت إ ر� ب�ر.، ت�ق� �ل�ي� ب�ش� ب� إ ر� إ�ن� ت�ق� ، و� م� ن�ه ي�ر. م� . خ� ف�ي م�إل�

�ل�ي�ه� ب�اعMا) ب�ت إ ر� اعMا، ت�ق� �ل�ي� ذ�ر� ب� إ ر� �ت�ي�ته1ت�ق� ي، أ �ت�ان�ي ي�م�ش� إ�ن� أ ( و�Mل�ة و� ر� وں یا الل ک اسذراع میں "ه� ا گیا خوا کسی بشر ک اتھ ک ےکو ہ ہ ے ہ ہے ہ ہ

ما ر علما بھی ےلئ ہ یں خوا قرآن کچھذراع ے ی نکالت اتھ ہکا مطلب ہ ے ہ ہکیونک یں چھوڑیں گ م ا پن پیرو مرشد کا نظر ی ن ہبھی ک لیکن ے۔ ہ ہ ے ہ ذرعہے

ےکا اصل مطلب موت س زند کر نا یا موت س جگا ناذراع موت اور ہ ے(wake up) مار علما ک ان غیر قر آنی عقائد کی نفی کرتا جس ہے جو ے ے ہ ہے

ےمیں روز قیامت قبروں س رینگ کر زند کئ جا ن وال تصور ک خالف ے ے ے ہ ےجس ی ی مرد ز ند کر ن کی بات کی جا ر ل ہے۔اس روایتی قیامت س پ ہ ے ہ ے ہ ے ہ ے

يد�طرح اع�ي�ه� ب�ال�و�ص� طI ذ�ر� م ب�اس� ك�ل�به ے( میں "اور ان ک۱۸:۱۸)و�( بعین شکاری کتے کے ڈ ھا نچے ہہکو موت س جگا کر زند کیا گیا ")اصل ترجم ۔ ہ ہ " ے

"لكوه اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� ذرع میں بھی (۶۹:۳۲)ثم� ف�ي س�اعMاےس ماخوذ ی جگا کر زند کیئذ�ر� ےانسان کو بھی موت ک بعد ایس ہ ہ ے ے

ہے۔جا ن کی بات کرتا يد� �ن چار �لفاظ ے اع�ي�ه� ب�ال�و�ص� طI ذ�ر� م ب�اس� ك�ل�به جن سے ہماو�

Page 62: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�یت کا ترجمہ �پنے �گلے ہاتھ پھیلائے چوکھٹ پر بیٹھا تھا" کر کے �ن" اور ان کا کتا رے مترجمین نے �س آ�یت یی نے �ستعمال کئے ہیں۔ �س آ�یت میں �للہ تعال آ�ن کی �س �لفاظ کے �صل معانی کو بالکل نظر �ند�ز کردیا جو قر کے �لفاظ پر توجہ فر مائیے ۔کلب عربی میں کتے کو کہا جا تا ہے جس کے ساتھ جمع غائب کی ضمیر لگنے سے

م طI بن کر مطلب نکلا " �ن کا کتا" ك�ل�به کہا جا تا ہے �ور فارسی میںTenter کو �نگریزی میں ب�اس�اں جا نور کی' چهارچوب پارچه خشک کنی' ا جا تا یعنی و جگ ج ہک ہ ہ ہے۔ ہ

یں آ کسفورڈ کی قا موس میں ۔کھالیں خشک کرن ک لئ ڈالی جا تی ہ ے ے ےIط ہے۔ ک معانی اور تفصیل مندر ج ذیل ب�اس� ہ ے

A framework on which fabric can be held taut for drying or other treatment during manufacture .کپڑ� پر جس ہنچ ڈھا ایسا ایک

آ� کسفورڈ لغات( صنا عی کے عمل میں �ستعمال ہو نے و�لا ڈھا نچہ۔ ) ٹانگ کے سکھا یا جا تا ہے یا تحویل سے ماخوذ ہیں جنہیں ٹینریز )Tenterکھال سکھا کر چمڑہ بنا نے و�لے کار خا نے �نگریزی کے �سی لفظ

tenriesنا سبھی شہروں میں ٹینریاں ہوتی ہیں جن کے سامنے سے گزر نے کا �تفاق ( کہا جا تا ہے۔پاکستان کے تقریبیہذ�، آ�پ نے بھی چمڑے کی سڑ� ند یا بد بو محسوس کی ہو گی۔ ل طIہو� ہو تو شا ید کا حقیقی مطلب یہ ب�اس�

اع�ي�ه� نکلتا ہے کہ ' �یسا ڈھا نچہ جس پر چڑھا ہو� چمڑہ بھی سوکھ گیا ہو' یعنی ہڈیوں کا ڈھا نچہ۔ میں موت سےذ�ر�اع� جگا نے یا زندہ کر نے کے معا نی میں ما ضی کا مصدر ہے جس کے ساتھ کتے پر رجعت کرنے و�لی و�حدذ�ر�

يد�ضمیر ' �سے موت سے جگا یا ' یا ' �سے مو ت سے زندہ کیا ' کا مطلب بیان کرتی ہے ۔ يد�میں ال�و�ص� ص�

کہف کے ساتھ �یک کتا بھی تھا ج �ن کےhuntingشکار کر نے و�لا ) ( �ور شکاری کے معا نی دیتا ہے۔�صحابآ�ن میں شکا ری کتے لئے و شکار بھی کر تا تھا �ور دشمنوں سے �ن کی حفاظت بھی کر تا تھا �س لئے �س کتے کو قر

کا نام دیا گیا ہے۔آ�یت آ�ن کی کر�م قر ا�ٹھا تے ہو ئے فر ما رہے ہیں کہ۱۸:۱۸قا رین یی �پنی عظیم �لشان کا ری گری سے پر دہ میں �للہ تعال

کہف کے شکا ری کتے کی ہڈ یوں کے ڈھا نچے کو نئی زندگی عطا کی گئی۔مگر ہما رے علما ء کہتے �صحاب کہف کا کتا چوکھٹ پر ہا تھ �گلے ہا تھ پھیلا ئے بیٹھا تھا "۔ ہیں کہ" �صحاب

آ� آ�ن سمجھ نہیں آ�ن پڑہیں گے تو ہمیں قر �گر ہم �ن علما کے تر�جم ، تفسیروں �ور �ن کی لکھی ہوئی کتابوں سے قر امردوں کے قبروں سے نکل کر رینگنے و�لی قیامت ئے گا۔ کیونکہ �ن علما کے نظرئیے کے مطابق سوئے ہوئے آ�نی نظریات سے نا کے پر پا ہونے سے پہلے �نسان تو کیا کتا بھی زندہ نہیں ہو سکتا۔ مگر �فسوس کہ ہم �ن غیر قر

آ�ن پڑ ہتے ہیں بلکہ لوگوں کو بھی �س کا درس د ے کر گمر�ہ کر تے ہیں۔ صرف خود قر

آ� نول سے د�خل ہوتی ہو ئی نال، برزخی رحم میں جنین کی پرورش۔spindle cellد�ئیں سے با ئیں �سپنڈل سیل ) ( ، جنین میں

Page 63: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ا نوٹ:-قر آن کی سبھی آ یات جن میں و ن والذر� ےاور اس س ماخوذ ے ہ ےیں ا ن ک معا نی میں انسان کی پیدائش بغیر ےالفاظ استعمال کئ گئ ہ ے ےوتی بلک انسا نی نسل کی کا شتکاری انسان ک تخم یں ےماں باپ ک ن ہ ہ ہ ے

ےکو ماں ک رحم میں دو بار بو ن ) ہ یعنی بچ کی (sowingے وتی ے س ۔ ہے ہ ے

اگر چ و تا ی پیدائش نو میں بھی استعمال ہپیدائش کا عمومی طریق ہے۔ ہ ہ ہو ن کی صال حیت مو جود ہےاس خلئی میں بغیر جنسی عمل ک زر خیز ے ہ ے ے

اں قر آن کسی ایسی پیدائش و گا ج یں پر ہمگر اس بات کا اطالق صرف و ہ ہےکا خصو صی حوال د گا جس میں بچ اکیلی ماں یا اکیل باپ س پیدا کیا ے ہ ے ہ

و ۔گیا ہم ملن ےرحم میں حمل کی ابتداء نطف اور تخمک خلیئ یعنی بیض ک با ہ ے ے ے ہ

کو خلية المغزل) تخمک خلیئ وتی ےس ہے۔ ہ یعنی تکلا نما سیل بھی کہا جا تا(spindle cellےآ�نfertilisationہے۔یہ وہی خلیہ ہے جو زر خیزی ) (کےبعد ماں کے رحم میں جنین کی شکل �ختیار کر تاہے۔ قر

ا میں �سے ا گیا ذر� ہے۔ک میڈیکل کی لغا ت میں �س کی تعریف مندر جہ ذیل �لفا ظ میں ملتی ہے۔ہ

Spindle Cell ا ذر�1. The basic structural unit of living organisms.2. A small more or less enclosed space.All living cells arise from other cells, either by division of one cell to make two, as in mitosis and meiosis, or by fusion of two cells to make one, as in the union of the sperm and ovum to make the zygote in sexual reproduction.)World Medical Dictionary(

Page 64: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

سپنڈل سیل )تخمک خلیہ(- زندگی پانے و�لے �جسام یا حیا تیات کی ساخت کا بنیا دی وحدہ )خلية و�حدة(۔۱- �یک مہین کم و بیش فضائی محصور۔۲

زندگی کے تمام خلئیے دوسرے خلیوں سے پید� ہوتے ہیں۔�یک خلیئےکے دو حصوں میں تقسیم ہو نے سے دو خلئیے بنتےنا ہ زن جنسی تنا ہیں مثل نانطفہ �ور بیض �Áنقسام منصف یا دو خلیوں کے �د غام سے بھی �یک خلیہ بنتا ہےمثل �نقسام �لفتيلي �ور

سل کے دور�ن تخم بنا تے ہیں۔)ورلڈ میڈیکل ڈکشنری(آ�ن �س خلئیے کو �س �ند�ز سے بھی بیان کرتاہے۔ قر

ا ن�ه� ل�ق� م� د�ة. و�خ� كم مPن ن�ف�س. و�اح� ل�ق� ب�كم ال�ذ�ي خ� � ر� وا ا الن�اس ات�ق �يoه� ي�ا أ(Mاء ن�س� ا و� Mك�ث�ير Mاال ا ر�ج� م� ن�ه ب�ث� م� ا و� ه� و�ج� (۴:۱ز�

یں ایک جان س پیدا کیا اور اسی جان ےا لوگو اپن رب س ڈرو جس ن تم ہ ے ے ے ےت س مرد اور عورتیں پھیالئیں) ےس اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں س ب ہ ے (۴:۱ے

( کے طورaxis �ور محور )spinning wheel( , گھومتا ہو� پہیہ ( )spindleذر�عا کی تعریف مغزل )آ� کسفورڈ کی لغت میں �سپنڈل) ( بھی کہا گیا ہے۔spindleپر بھی کی جا تی ہے جسے

(کےبعد ماں کے رحم میں جنین کیfertilisation جب زر خیزی )(spindle cellخلية المغزل)Þ ایک سینٹیکی پیما ئش (tumourےورم دار لو تھڑ )شکل �ختیار کر تاہے۔ تو �س تقریبا

و تی ہےمیٹر آ� غاز کا مقام کہلاتا ہے ۔�س مر حلے سے پہلے �عضا وجود میں نہیںہ ۔ یہ مقام جنین کی نمو کے آ� تے �ور نال کی بنا ؤٹ بھی � سی مر حلے میں شروع ہو تی ہے کیونکہ �س مرحلے سے پہلے جنین رحم کی نا لیوں

آ� ذ�دی کی وجہ سے ہی یہ نا لیوں میں سے ہو تا ہو� رحم میں گر کر �س کی دیو�روں سے آ� ذ�د لڑھکتا پھر تا ہے �ور �س میں آ� نول یعنی بر ز خی تہوں سے نکل کر جنین کے چپک جا تا ہے۔ جہاں �س کو نال کی مدد سے با ندھا جا تا ہے جو

گرد لپٹتی ہے �ور �س کی پر ورش کے لئے خور�ک کا بندو بست بھی کر تی ہے۔یہی وہ ستر سینٹی میٹر تک کی لمبا ئیgسی یا زنجیر ہے جس کا حو�لہ لكوهکی ر اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ۔( میں دیا گیا ۶۹:۳۲)س� ہے

ہے۔ایک سینٹی میٹر کی پیما ئش ک بچ ک جسم پر اسی زنجیر کو لپیٹا جا تا ے ے ےےجن کو ان ک اعمال کی وج س ماں ک رحم میں بنن والی قبر میں ے ے ہ ے

ےعذاب دیاجا تا ی زنجیر یا رسÖی لمبی کر ک ان کی گردن ک گرد لپیٹ ے ہ ہےیں ی رسÖی ان و ت تر جن ک اعمال ب یں اذیت ملتی ر تا ک ان ہدی جا تی ہ ے ہ ہ ے ہے۔ ہ ہ ہےو یں و تی جس س ان کو تکلیف ن ہکی گر دن کی بجا ئ جسم پر لپٹی ہ ے ہے ہ ے

۔تی

Page 65: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ہے۔سینٹی میٹر لمبی نال جو آ نول س نکل کر بچ ک ناف تک جا تی 70 ے ے ے

ةة ک# وو آ� ئے تھے �ن میں سے پہلے دو نکات میں ہم یہ ثا بت کرک%ا کی تحقیق میں جو چار نکات سا منے

ةةچکے ہیں کہ ک# وو کی �ندھیری کان در حقیقت ماں کے رحم میں بننے و�لی ہر �نسان کی �صل قبرک%ا

ةةہے ۔ تیسرے نکتے کی وضا حت میں یہ بھی ثابت ہو چکا ہے کہ ک# وو کی �س � ند ھیری کان میں کسیک%ا

چیز کی نقل و حمل کے لئے رسے یا زنجیروں و�لا نظام بھی ہے۔ یعنی یہ �ندھیری کان در حقیقت ماں کے رحمآ�نے جا نے �ور نقل و حمل کے لئے رسے یا زنجیروں و�لا نظام میں بننے و�لی ہر �نسان کی �صل قبر ہے جس میں

" "لكوه اس� اعMا ف� ب�عون� ذ�ر� ا س� عه� ل�ة. ذ�ر� ل�س� بتا یا گیا ہے۔( میں ۶۹:۳۲)ثم� ف�ي س�

ةة ک# وو کی تحقیق کاچوتھا نکتہ ملا حظہ فر ما ئیے۔ک%ا

ةة - ۴ ک# وو آ� ب وک%ا میں خا مو شی نہیں بلکہ �س میں زند گی کی تمام سر گر میاں �پنی پو ری

۔ تاب کے ساتھ مو جو د ہیں

ةة ک# وو آ� یات �ور لغات کیWhim‘:)%وى'ے ک بنیا دی لفظ ک%ا آ�نی ( کے معانی کا مطا لعہ قر

( کو خو�ہش ، تمنا ، چا ہت ، پیار ، محبت ، لگا ؤ، پسند،Whim) %وى‘'رو سے کیا جا چکا ہے ۔جن میں

لذت ،کشش ، جھکاؤ ، جذبہ ، تعریف �ور لطف �ندوزی کے مطلب میں لیا گیا ہے۔ ستا ئش، تعریف ،ہد�یت و نصیحت، تعظیم، �حتر�م، تو�ضع، �دب ، پرستار، حوصلہ �فز�ئی، حا می ، معا ونت ، طرف

(matrix( �ور پیٹ )womb رحم ) پیچھے کی طرف لو ٹنا، قبول کر نا ، دو با رہ ر�بطہ ،واپسی ، د�ری، آ� تے ہیں۔ بھی �سی کے معا نی میں

ةة ک# وو کdکے بنیادی لفظ ک%ا وو آ�یات میں �ستعمال ملا حظہ فر مائیے ۔ ک% آ�نی کا قر

Page 66: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

ا ال� ت� ولI ب�م� س اء�كم� ر� ا ج� كل�م� و�ىأ�ف� ر�يقاM ك�ذ�ب�تم�ه� ف� تم� ف� ت�ك�ب�ر� كم اس� س أ�نفتلون� ر�يقاM ت�ق� و�ف�

ار نفس ار پاس و الیا جس تم ےجب کوئی رسول تم ہ ے ہ ے یں کرتپسند ہ ےن ہےتھ تو تم اکڑ بیٹھ اور بعض کو تم ن جھٹالیا اور بعض کو قتل کیا ے (۲:۸۷)ے

ا ال� ت� ولI ب�م� س اء�هم� ر� ا ج� و�ىكل�م� اه� Mر�يق ا ك�ذ�بوا� و�ف� Mر�يق م� ف� ه س �ن�ف أتلون� ي�ق�

یں ہجب کبھی کوئی رسول ان ک پاس و حکم الیا جو ان ک نفس ن ے ہ ت ے ے چا ےتھہئ�د�ةM( ۵:۷۰تو ایک جماعت کو جھٹالیا اور ایک جماعت کو قتل کر ڈاال) ع�ل� أ�ف� اج� ف�

و�يمPن� الن�اس� ت� ون�ه� كر م� ي�ش� ات� ل�ع�ل�ه م مPن� الث�م�ر� ه ق� ز ار� م� و� �ل�ي�ه� إےپس تو لوگوں ک دلوں کو شوق و محبت ک ساتھ ان کی طرف مائلےیں) یں پھلوں کا رزق عطا فرما، تاک و شکر بجا الت ر ہکرد اور ان ے ہ ہ ہ (۱۴:۳۷ے

د� ق� ب�ي ف� ل�ل� ع�ل�ي�ه� غ�ض� وگیا سو ۔ه�و�ىو�م�ن ي�ح� ہاور جس پر میرا غضب واجب وگیا)ہالکہو واقعی ( ۲۰:۸۱ہ

�ذ�ا م� إ الن�ج� ہستار کی قسم جب و ۔ه�و�ىو� ہے ےڈوبن لگے ےنیچ اتر ن/ے ےون لگ/ےلگ ےغروب ے ون لگ/ ہ ےغائب ے ( ۵۳:۱)ہ

ا ت� م� و�ىإ�ن ي�ت�ب�عون� إ�ال� الظ�ن� و� �نفسه� م اور اپنی - األ� ہو محض و شہ ہخوایں) ہکی پیروی کرت (۵۳:۲۳ے

ت� ت�هاس� و� ض�ه� ر�� ي�اط�ين ف�ي األ� ہراست/ ہرا بھالدیےشیطان ن زمین میں ۔ الش�

(۶:۷۱)بھال دیال�ئ�ن� ات�ب�ع�ت� اء�و� و� ا ل�ك� م�ن� اللkه� م�نأ�ه� اء�ك� م�ن� ال�ع�ل�م� م� هم ب�ع�د� ال�ذ�ي ج�

ير. ل�يÄ و�ال� ن�ص� و�شاتاگر تو ان کی وا بعد اس ک ک تجھ علم آچکا تو الل سہخوا ے کا پیرو ہ ے ہ ے ہ

وگا او ر ن مددگار) ہتیرا کوئی بچان واال ن ہ ہ ( ۲:۱۲۰ےل�ئ�ن� ات�ب�ع�ت� اء�و� و� M ل�م�ن�أ�ه� �ن�ك� إ�ذا اء�ك� م�ن� ال�ع�ل�م� إ ا ج� هم مPن ب�ع�د� م�

الظ�ال�م�ين�ےاگر آپ ن اپن پاس علم آجان ک بعد ان کی ے ے شات ے کی پیروی کی توہ خوا

و جائیں گ ) ےبیشک آپ زیادتی کرن والوں میں س ہ ے (۲۱:۱۴۵ےاء�و�ال� ت�ت�ب�ع� و� شات اور آپ ان کی ۔هم�أ�ه� �۔(۵:۴۸ہکی پیروی ن کریں)ہخوا ال ف�� ا و�ىت�ت�ب�عوا شات ۔ل�ه� ا ي�نط�ق ع�ن� ( ۴:۱۳۵ہکی پیروی ن کریں )ہخوا و�ىو�م� ۔ال�ه�

ہاور ن و اپنی ش ہ )ہخوا تا ہےس کچھ ک ہ (۵۳:۳ے

ةة ک# وو شات، ارمان ، پیار محبت اور ک%ا ؟ جس میں خوا ہدوزخ کا کیسا گڑھا ہے

یں ، اس پسند ت ت بھی موجود ؟ لوگ اس کی طرف ما ئل بھی ر ےچا ہ ے ہ ہے ہلوگ اس ک یں اور اس کی ستا ئش و تعریف بھی کی جا تی ےبھی کر ت ہے۔ ہ ےو ن ک یں اور اس میں تعظیم ، ا دب ، احترام اور توا ضع ےپرستار بھی ے ہ ہ

و تی اور دایت و نصیحت بھی ہےساتھ ساتھ حو صل افزائی ، معا ونت اور ہ ہ ہمیں ، ما ری طرف داری بھی کر تی ی یں ت ہلوگ اس میں ڈوب بھی ر ہے ہ ہ ۔ ہ ے ہ ےما ری تی پیچھ لوٹ کر م س رابط میں بھی ر ہقبول بھی کر تی ، ے ہے ہ ے ے ہ ہے

م کسی ستار کی طرح اپنا سفر ط کر اور و تی ےواپسی بھی اسی میں ے ہ ہے ہیں) و جا ت و ئ اس میں غروب بھی ہت ے ہ ے ہ ا۵۳:۱ے ہ( اس کو رحم اور پیٹ بھی ک ۔

وتی ال کت بھی اور اس میں ہے۔جا تا ہ ہ ہے۔

Page 67: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

وتی ی و مکمل طور پر واضح ہقارین کرام اصل بات جو قر آن ن ک ہ ہے ہ ےماری قبر ماں ک پیٹ میں ی ک موت ک بعد عالم برزخ اور ےچلی جا ر ہ ے ہ ہے ہ

میں اپنی موجود وگی جس میں ہوگی اور دوبار پیدائش بھی اسی دنیا میں ہ ہ ہ ہنچنا تاک اگلی زندگی کا سفر دوبار ہزند گی کا سفر ط کر ک دوبار پ ہ ہے ہ ہ ے ے

و پھر و اور پھر اسی دنیا میں وعظ و نصیحت کا سلسل شروع ہشروع ہ ہو اور ہالکت ک بعد اس زند گی ک دور میں کئ گئ اعمال کی جانچ پڑتال ے ے ے ے ہ

اں س اگلی زندگی کا دور پھر س اسی طریق پر شروع کیا جائ ے۔و ے ے ہةةاس قسم کی ک# وو ن والوں س عقل ک ک%ا وا کنواں ک ے کو آگ کا کھو لتا ے ے ہ ہ

جو کچھ اوپر بیان کیا گیا کیا و با تیں آگ ک ےنا خن لین کی درخواست ہ ہے ہے۔ ےیں؟ اگر ی سب کچھ کسی زمین پر بن و ئ گڑ ک خواص کت ےکسی د ہ ہ ے ہے ے ہ ے ہ

ہےوئ اندھ گڑ ) ے ے میں نہیں ہو تا �ور نہی قبروں سے رینگ کر نکلنے و�لے مردوں کے تصور�تی و�قعہ(pitہ

ةةکے بعد قائم ہو نے و�لی دوزخ میں یہ سب کچھ ہو گا تو پھر ک# وو کیا ہے؟ �گر پیا ر محبت چا ہت پسند نا پسند ک%ا

�ور خا طر تو�ضع جہنم میں ہو گی تو وہ جہنم کیسا ؟ یہ تو زمین پر بسنے و�لی د نیا کے لو�ز مات ہیں جن کی

ةةضرورت گوشت پوست کی بنی ہو ئی جسما نی زند گی کو ہو تی ہے ۔ہم ک# وو کے بیان کے شروع میں �س ک%ا

ةةکے تفصیلی معا نی دیکھ چکے ہیں کہ ک# وو میں ہد�یت و نصیحت، بید�ری، جوش و خروش سر گر می ،عمل ، ک%ا

رو� د�ری، صبر ، غم ، خوشی، غصہ ، �شتعال، میل ملاپ �ور جنسی �ختلاط وغیرہ سب کچھ ہوں گے۔ علما ء کچھ بھی کہیں مگر عقل تسلیم نہیں کر تی کہ دوزخ میں یہ کا م بھی ہوں گے۔تفسیروں میں تو ہم نے پڑھا ہے کہ دینا سے

ةةجا نے کے بعد عمل ختم ہو جا تا ہے مگر ک# وو میں تو عمل جا ری رہتا ہے۔ یہاں وعظ و نصیحت بھی ہو تی ہے تا ک%ا

آ�نے و�لے �چھے �عمال کئے جا سکیں۔ یقین نہیں ہو تا تو آ�نے و�لی زندگی میں کا م ةةکہ ک# وو کے معانی کسی �چھی ک%ا

ةةلغات میں خود دیکھ لیجئیے۔علما ء کی بنا ئی ہو ئی لغات �ن �ن کی لکھی ہوئی کتابوں میں ک# وو کے معانی دیکھیںک%ا

ةةگے تو بہک جا ئیں گے ۔ کسی عام د�نشور کی لکھی ہوئی لغات �ستعمال کیجئیے یا پھر ک# وو کے بنیا دی ک%ا

ی حروف و ( کو �نگریزی کے قاموس �ور لغات میںWhim)کے �نگریزی معانی ‘%وى'سے بننے و�لے لفظ ھ

آ�پ کو ةة دیکھئیے ۔ ک# وو ةة کی حقیقت �ور �س کے سب معا نی صاف صاف دکھا ئی دیں گے۔ ک%ا ک# وو ک%اآ� با ئی گھر، �چھل کے نکلنا �ور گود میں رکھنا کے معا نی بھی ملیں گے۔ آ� بائی زمین ، کے معانی میں جا ئے پید�ئش ،

آ�یت آ�ن کی د� قر ق� ب�ي ف� ل�ل� ع�ل�ي�ه� غ�ض� اور جس پر میرا غضب واجب ۔ه�و�ىو�م�ن ي�ح�

ہوگیا سو و واقعی وگیا)ہالکہ ةة کے مطابق ( ۲۰:۸۱ہ ک# وو میں ہلا کت بھی ہو تی ہے مگر ہما رےک%ا

آ�نی نظریہ؟ آ� یت درست ما نی جا ئے یا علما ء کا غیر قر آ�ن کی یہ آ� ئے گی۔قر علماء کا نظریہ ہے کہ دوزخ میں موت نہیں

یہذ�، �پنے موجودہ نظر یات کو �یک طرف رکھ کے ةة ل ک# وو کے تمام معانی پر �یماند�ری سے غورو خوض کریں ک%ا

Page 68: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

آ�پ کو خود بخود معلوم ہو جا ئے گا کہ ةة گے تو ک# وو ماں �ور دنیا سے تعبیر ہے۔ جہاں پر �نسان کی بار بار ک%ا

آ� نے کی ضرورت نہ آ�پ کو �تنا بلند نہ کر لے کہ �سے �س تر بیت گا ہ میں دوبا رہ تربیت ہو تی ہے تا وقتیکہ �نسان �پنے يم�پڑے۔ ح� اهم� ع�ذ�اب� ال�ج� ول�ى و�و�ق� ت�ة� األ� و� ا ال�م�و�ت� إ�ال� ال�م� يه� )ال� ي�ذوقون� ف�

وجائ گا اور ی ایسی۴۴:۵۶ ہ( اس مقام پر انسان کا دنیا س مکمل خاتم ے ہ ہ ےی انسان دنیا میں واپس وگی جس ک بعد پھر ن موت آئ گی اور ن ہموت ے ہ ے ہیں آتا تب تک انسان موت و حیات کی گردشوں میں جب تک ی مقام ن گا ہآئ ہ ۔ ے

نچان کی تربیت ےس گزرتا چالجائ گا اور اس اعلی» مقام تک پ ہ ے ةة ے ک# وو میںک%ا

۔وتی چلی جائ گی ے یہذ� ،ہ ةة ل ک# وو �یک مکمل تربیت گاہ ہے جو دنیا میں ہی قائم ہوتی ہے �ور رہتی دنیا تک ک%ا

رہے گی۔آ�گ کے ساتھ پوری طرح مو جود ہے مگر جہنم کے وجود سے قطعی �نکار نہیں ۔ جہنم �پنی دہکتی ہو ئی دردناک یی کے بنا ئے ہوئے دیگر نظا موں کی طرح �یک جا مع نظام ہے وہاں نہیں جہاں ہم سمجھتے ہیں ۔ جہنم بھی �للہ تعا ل جو د نیا کے لو گوں کے لئے دنیا میں ہی بنا یا گیا ہے �ور جب تک دنیا با قی ہے یہ نظام بھی �پنا کا م کر تا رہے گا۔

ب�ك� بoك� إ�ن� ر� اء� ر� ا ش� ض إ�ال� م� ر�� او�ات و�األ� م� ا د�ام�ت� الس� ا م� يه� ال�د�ين� ف� خ�

ا ير�يد ع�الI لPم� ف�ار رب یں مگر جتنا تم یں گ جب تک آسمان و زمین قائم ر ےو اس میں ر ہ ہ ے ہ ہ

ارا رب پورا اختیار رکھتا ک جو چا کر ) ا بیشک تم ے۔ن چا ہے ہ ہے ہ ہ (۱۱:۱۰۷ےIيق ه� رI و�ش� ـيـ� ف� ا ز� م� ف�يه� ي الن�ار� ل�ه وا� ف�ف� ق ا ال�ذ�ين� ش� م�

أ� وں۔ف� ہ پھر جو بد وں گ ک اس میں ان کی چیخ و پکار پڑی ر گی تو و آگ میں ہےگ ہ ے ہ ہ (۱۱:۱۰۶)ے

او�ات م� ا د�ام�ت� الس� ا م� ال�د�ين� ف�يه� ن�ة� خ� ي ال�ج� ع�دوا� ف�ف� ا ال�ذ�ين� س م�أ� و�

ذوذ. بoك� ع�ط�اءM غ�ي�ر� م�ج� اء� ر� ا ش� ض إ�ال� م� ر�� و�األ�

یں گ جب تک آسمان زمین قائم یں و جنت میں ر ےاور جو لوگ نیک بخت ہ ہ ہہیں ، سوائ اس ک ک تیرا رب کچھ اور چا اس کی بخشش کا سلسل ہے ہ ے ے ہ

وگا ) ہکبھی منقطع ن (۱۱:۱۰۸ہوگی اور جب تک زمین و آسمان ہدوزخ کی طرح جنت بھی اسی دینا میں قائم

گا اور اس جنتی یں گ نیک لوگوں پر الل کا انعام و اکرام جاری ر ہےقائم ر ہ ے ہزمین و آسمان ک یں گ ون وال لوگ خوش و خرم ر ےزندگی میں داخل ے۔ ہ ے ے ہیں ن کی معین مدت ک بعد جنت او ر دوزخ کا وجود بھی باقی ن ہقائم ر ے ہ ے ہ

وجا ئیں گ یں بھسم گا نئی دنیا ک معیار پر پورا ن اترن وال بدکار ی ےر ہ ہ ے ے ہ ے ۔ ہےل وگی جو واقعی میں اس ک ا یں لوگوں کو نصیب ہاور زندگی صرف ان ے ہ ہ

موت و حیات ک ال محدود ادوار س گز ار کر انسان کو بار بار اس ےوں گ ے ے۔ ہ®س دنیا ک قابل بنا نا ہےدنیا میں واپس ال ن کا مقصد دراصل انسان کو ا ے ے

ہجو زمین و آسمان کی بساط لپیٹن ک بعد معرض وجود میں آئ گی ی کوئی ۔ ے ے ےل بھی یں بلک ارتقائی لحاظ س الل کی سنت جو کئی بار پ ےنئی بات ن ہ ہے ہ ے ہ ہ

رائی جائ گی رائی جا چکی اور اسی طرح آ یند بھی د ۔د ے ہ ہ ہے big بگ بینگ )ہ

bangسے پہلے زندگی کسی �ور شکل میں تھی جس کی بساط لپیٹ کر زندگی کو �لگ شکل دی گئی۔�یک دنیا وہ )

Page 69: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

بھی تھی جس میں جنات رہتے تھے ۔ �س دنیا کا وجود �ب باقی نہیں رہا۔ مگر �ن میں سے بھی کچھ �رو�ح نے فلاح پاکرآ�یا جس میں ڈ�ئنوسار ) قابل(�Dinosaursگلی زندگی کے لئے ترقی کی۔�سی طرح دنیا میں درندوں کا دور بھی

آ�ج �س کا بھی نام و نشان نہیں ۔ بہت سی �نو�ع کے �دو�ر گزر نے کے بعد �ن کی دنیا ختم ہوتی گئی �ور پھر �نسان ہے مگر آ�یا جس کے لئے �لگ دنیا بسائی گئی �ور گزشتہ دنیاؤں کی طرح �س کا وقت بھی مقرر ہے جس کے بعد �نسان کو کا دور

کی صورت میں �س سے �گلی دنیا میں ترقی کرناہے ۔خلق جدیدد�يد. ل�ق. ج� و�ل� ب�ل� هم� ف�ي ل�ب�س. مPن� خ�

� ل�ق� األ� ع�ي�ين�ا ب�ال�خ� أ�ف�لی بار کی تخلیق س جو ایک نئی تخلیق کی طرف س ی تھ پ م تھک گئ ہکیا ے ے ہ ے ے ہ

یں؟) وئ ہلوگ شک میں پڑ ے ہ (۵۰:۱۵ے

آ�نی ہے۔جس پر تفصیل سے لکھا جا ئے گا تاکہ جنت �ور دوزخ کے بارے میں ہما ر� مو جودہ عقیدہ با طل �ور غیر قر آ�نی تعلیما ت کا بول با لا کیا جائے۔ �للہ کا ذکر ہما رے علما ء کے تر� شیدہ باطل نظر یات کو رد کر کے خالص قر

قائم ہو کے رہے گا ۔�نشا �للہ۔gلمہ �صول پو ری کا ئنات میں کا ر فر ماں دکھا ئی دیتے ہیں �ور �ن کا �طلاق ہر جگہ ہو جا تا جس طرح سا ئنس کے مسآ�ن بلکہ رو�یتوں �ور کہی سنی کہا ہہ ماں کے رحم میں در یا فت کی ہو ئی قبر �ور بر زخ پر بھی نا صرف قر ہے بعین وتوں کا بھی مکمل � طلاق ہو تا ہے جو برزخ �ور ماں کے رحم میں �نسا نی قبر کی در یا فت کی سچا ئی کی دلیل

ہے۔

آ� ئینے میں :- ماں کے پیٹ میں در یا فت کی ہو ئی بر زخ �ور قبر کہا وت �ور رو�یت کے ۔ چو نکہ زمین پر بنی ہو ئی مٹی کی �ند ھیری ، �ندر سے کھو کھلی �ور قبر میں مردہ زندہ ہو جا تاہے؟-۱

یہذ�، �گر ماں کا رحم مر نے کے بعد �نسان لمبو تری قبر کی مشا بہت ماں کے رحم سے پو ری طرح ملتی ہے ۔ل ثم� ب�ع�ث�ن�اكم مPن� ب�ع�د�کی قبر تسلیم کیا جا ئے تو �س میں جنین زرخیزی کے بعد زندہ ہو جا تا ہے۔

ون� كر ت�كم� ل�ع�ل�كم� ت�ش� و� ا ری موت ک بعد تا کم� م ن تم کو تم ہپھر زند کیا ے ہ ے ہ ہ ۔أ�ن� الل�ه� ي�ب�ع�ث ۔(۲:۵۶تم شکر گزار بنو) ا و� ي�ب� ف�يه� اع�ة� آت�ي�ةI ال� ر� أ�ن� الس� و�

بور� آ�نے میں کو ئی شک نہیں جب بیشک �للہ قبروں میں سے مر دوں کوم�ن ف�ي ال�ق نا �س گھڑی کے ۔�ور یقین ( یہاں تر�جم میں لکھی ہو ئی خو د سا ختہ ' قیا مت' کا کو ئی ذکر نہیں بلکہ قبر �ور �س کے بعد۲۲:۷زندہ کر دے گا)

بور�آ�نے و�لی زند گی کی بات کی جا رہی ہے۔ ا ف�ي ال�ق �ذ�ا بع�ث�ر� م� ال� ي�ع�ل�م إ یں جاأ�ف� ہتو کیا ن ۔

یں؟ ) ہنتا جب زند کر دئی جا ئیں گ جو قبروں میں ے ے (۱۰۰:۹ہآ� تے ہیں؟ -۲ ییقبر میں فرشتے آ�تے ہیں ۔ فرشتوں کو �للہ تعا ل ۔ جی ہاں ماں کے رحم میں بنی ہو ئی قبر میں فرشتے

یی کے حکم کی تعمیل کر تے ہوئے �پنے فر�ئض سر �نجا م دیتےToolsکے � وز�ر ) ( بھی کہا جا تا ہے جو �للہ تعا لاءہیں۔ ام� ك�ي�ف� ي�ش� ح� ر�

� كم� ف�ي األ� ر Pو و� ال�ذ�ي يص� ا ری ماه ی تو جو تم ہ و ہے ہ ۔

( تا ، بنا تا ا ری صورتیں ، جیسی چا ہےؤں ک رحموں میں تم ہے ہ ہ ( اس آیت۳:۶ے

Page 70: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

راست ماں ک رحم میں کئ جا ن وال عمل کا ذکر اس ک ےمیں برا ہے۔ ے ے ے ے ہےعال و رحم میں بنن والی قبر میں یی کے �حکا مات کی تکمیل یعنی رحم میں رو نما ءہ �للہ تعا ل

آ�نے کےعمل �یسے عظیم �لشان منصو بے ہو نے و�لی تبدیلیاں بشمول رحم کی قبر سے نکل کر دنیا میں و�پس پر فرشتوں کی تعینا تی بعید �ز قیاس نہیں۔فرشتے موت کے لئے مقرر ہیں تو پید�ئش کے لئے بھی مقرر ہیں ۔ �للہ کے

�ه�ب� ل�ك�فرشتے جبر�ئیل علیہ �لسلام کا بیان ملا حظہ فرمائیے ۔ بPك� أل� ول ر� س �ن�ا ر� ا أ �ن�م� ال� إ ق�

ك�يnا ا ز� Mال�مآ�یا ہوں کہ تجھے �یک پا کیزہ بیٹا عطا کروں۔۱۹:۱۹ )غ ( میں � للہ کا پیغام لے کر

یں ؟-۳ ہقبر میں مر د سنت ے ا أ�نت�۔ے اء و�م� ع م�ن ي�ش� م� إ�ن� الل�ه� يس�بور�) ع. م�ن ف�ي ال�ق م� ےبیشک الل جس سنا نا چا و سن ل گا(۳۵:۲۲ب�مس� ہ ہے ے ہ ۔

یں) یں سنا سکت جو قبروں میں یں ن ہلیکن تم ان ے ہ آج کی میڈیکل سا۳۵:۲۲ہ ۔(ہئنس بھی ثا بت کر تی ک ماں ک رحم میں بچ خا ص حا لتوں میں سنتا ے ہ ہےو ئی مٹی ک گڑ ھ والی قبر میں مر دوں ک سنن ےالبت زمین میں بنی ے ے ے ہ ہ ہے۔و ئی ، سوال جو اب رحم والی قبر میں پو چھ گچھ یں ملتا ہکا کو ئی ثبوت ن ۔ ہو ئی کیا ان سب باتوں میں سنن ےوئ اور اپنی غلطیاں جان کر پشیما نی ۔ ہ ے ہ

Þ الل تعا لی» ن جو نظام مقرر کر رکھا اس نظام یں؟ یقینا ہےکا عمل موجود ن ے ہ ہےمیں ا لل تعا لی» ک حکم یعنی اء ہ ےک مطا بق ماں ک پیٹ کی قبرم�ن ي�ش� ے

و ی مگر عا م انسانوں ک لئ ی بات ایس یں ہمیں مد فون لوگ سن سکت ہ ے ہ ے ے ۔ ہ ےیں سکت کیونک و ان کی با توں کا جواب یں سن ن ہگی ک قبروں میں لوگ ان ہ ے ہ ہ ہ

یں رکھت ے۔دین کی طا قت ن ہ ے

�چھے لوگوں کی قبر کی دیو�ریں کشا دہ رہتی ہیں مگر بد �عمال لو گوں کی قبریں تنگ ہو تی ہیں �ور �ن-۴آ� پس میں ٹکر� تی ہیں؟ ۔زمین پر بنی ہو ئی مٹی کی قبر �ور �س کی دیو�ریں بے جان ہو نے کی وجہکی دیو�ریں بھی

سے با لکل بھی حر کت نہیں کر سکتیں چا جا ئیکہ وقت کی شکست و ریخت سے زمینی قبر منہدم ہی نہ ہو جائے ۔ �لبتہ ماں کے رحم میں بننے و�لی قبر کی دیو�ریں مکمل طو ر پر زندہ ہو نے کی وجہ سے تنگ �ور کشا دہ بھی ہو تی رہتی ہیں

�ور �ن میں سکڑ نے کا عمل بھی میڈیکل سا ئنس سے با لائی سطور میں ثا بت ہو چکا ہے۔

۔زمین پر مٹی کے گڑھے میں بنی ہو قبر میں پوچھ گچھ یعنی سو�لات ، حساب کتاب �ور عذ�ب ہوتا ہے؟-۵

ئی قبر میں تو صرف �نسان کی روح کے �وپر سے �تر� ہو� خول ہی با قی ہو تا ہے جو کچھ دنوں میں گل سڑ کے خا ک ہو جا تا ہے۔حقا ئق بتا تے ہیں کہ سبھی لوگ قبر میں دفنا ئے بھی نہیں جاتے یعنی بعض لوگوں کو مر نے کے

بعد جلا د یا جا تا ہے ، بعض پا نی میں بہہ جا تے ہیں ، کچھ لوگ خو ں خو �ر درندوں کا شکار ہو جاآ�ن کہتا ہے کہ قبر سب کی �جل بن جا تے ہیں ۔ مگر قر تے �ور کچھ ہو � ئی حا د ثات میں لقمہ

ات�هبنے گی م�ه ثم� أ� ب�ر� أ�ق� نچایا ۔ف� lس موت دی اور قبر میں پ ہپھر ا ۔( ۸۰:۲۱)ے

اں پر بنتی نچا یا جا تا تو و قبر ک ہاگر با آلخر سب کو قبر میں پ ہ ہے ہوئی قبر تو سبھی مر ن والوں کی قبر ے ؟ کیونک زمین پر مٹی کی بنی ہ ہ ہےیں کئ جا ت ® تر تی کیونک سب لوگ دفن ن یں ا ۔بنن ک بیان پر پورا ن ے ے ہ ہ ہ ے ے

ی ہاور ی ہما ری تحقیق کا �صل محرک بھی ہے کہ یہ معلوم کیا جا ئے کہ �للہ کے حکم کے مطابق �گر سبھیہ

Page 71: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

مر نے و�لوں کی قبر بنے گی تو وہ کہاں �ور کیسی ہو گی؟ہم مصدقہ ذر� ئع سے تحقیق کر تے ہوئے �س نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ ماں کا رحم ہی وہ جگہ ہے جہاں سب کی قبر بنے گی خو�ہ کو ئی زمینی قبر میں دفن ہو تا ہے

لوا آل�یا نہیں۔ اع�ة أ�د�خ� وم الس� ي�و�م� ت�ق يnا و� ا و�ع�ش� nوا غد ون� ع�ل�ي�ه� ض الن�ار يع�ر�

د� ال�ع�ذ�اب� ع�و�ن� أ�ش� ہ دوزخ کی آگ جس ک سامن صبح و شام و پیش-ف�ر� ے ے ہےو گا ک آل فرعون یں، اور جب قیامت کی گھڑی آ جائ گی تو حکم ہکی جات ہ ے ہ ے ے

( ما ری۴۰:۴۶۔کو شدید تر عذاب میں داخل کرو ہ( مرن والوں پر ی عذاب ہ ےل بتا ےتصوراتی قیا مت یعنی قبروں س نکل کر مر دوں ک رینگن س پ ہ ے ے ے ے

رحم میں بنن اور قیا مت ک بعد ی عذاب اور شدید کر دیا جا ئ گا ےیا گیا ۔ ے ہ ے ہے۔قیا مت کو یوم و تا ہے۔والی قبر میں ان دونوں با توں کا ا طالق پو ری طرح ہ

ا جا تا اس لحا ظ س دو با و ن کا دن بھی ک ےالمبعوث یعنی دو با ر پیدا ہے ہ ے ہ ہو ن اور اس ک در میا نی وقف میں " صبح شام دیا جا ن واال ےر پیدا ے ے ے ہ ہو گا وقت ۔عذاب" برزخ یا قبر کی زند گی میں یعنی ماں ک پیٹ میں ہ ے

یں و ن ک بعد و ہlمعین تک ماں ک رحم میں بنن والی قبر میں عذاب ے ے ہ ے ے ہو گی اور دنیا میں واپسی ک بعد اس عذاب کی ےس دو با ر پیدائش ہ ہ ے

و جا ئ گا اگر موت ک بعد قیامت تک مز س سو ےشدت میں مزید اضا ف ے ے ۔ ے ہ ہlل آل یں تو کیا قیا مت آ ن س پ ن کا عقید با طل اور غیر قر آنی ن ےت ر ہ ے ے ہ ہ ے ہ ےا (کو صبح شام سوت میں عذاب دیا جا ر ہفرعون )بد اعمال لوگوں کا استعار ے ہاس لحا ظ س بد ے؟ قر آن مر ن ک بعد فوری احتساب کی با ت کر تا ہے۔ ے ے ہےو تا و نا یقینی اور قر آن س ثا بت بھی ہاعمال لو گوں پر قبر کا عذاب ے ہے ہی جرائم کی نو عیت ک مطا بق سزا ء کا و ن ک بعد ےحساب کتاب ہ ے ے ہ ہے۔وتا اور حساب کتاب ک عمل ک دوران جب کسی ک گنا سا ہاطالق ے ے ے ہے ہ

و تا یں تبھی اعترا ف گنا بھی ۔من ال ئ جا ت ہے ہ ہ ہ ے ے آ�ن کے �لفاظ ملا حظہ فر ماے قر "ئیے۔" ب�يل. وج. مPن س� ر ل� إ�ل�ى خ ه� ن�ا ب�ذنوب�ن�ا ف� ف� اع�ت�ر� یں ۔ف� ہسو اعتراف کرت ے

؟ ( نکلن کا کوئی راست وں کا تو کیا )اس عذاب س ہم اپن گنا ہے ے ے ہ ے ترجمہ شبیر۴۰:۱۱)ہیں، پس کیا )عذاب س بچ( �حمد( ۔ وں کا اعتراف کرت م اپن گنا ےسو )اب( ہ ے ہ ے ہ

( ہےنکلن کی طرف کوئی راست ہ ر القا دری (-سرور ۴۰:۱۱ے ہ ترجم طا We )ہ

have confessed our sins, so is there any way out of this )hell( ?ور� and we confess our sins: Is there therefore no way toجارج سیل ، )

get forth from this fire)?( آ�یت آ�ن کی �س آ�خری حصہ بھی و�ضح کر تا ہے کہ۴۰:۱۱۔ قر ( کا آ�یت کے �صل متن میں عذ�ب دئیے جا نے کے �لفا ظ مو جود نہیں مو ت کے بعد عذ�ب دیا جا ئے گا ۔�گر چہ �س

بیان �ور کسی حا لت سے با ہر نکلنے کے ر�ستے کی �لتجا ء کسی بڑی مصیبت میں گرفتاری پر لیکن �ند� ز خود سے دلیل ہے۔یعنی �گر �ندر حا لات مو� فق ہو تے تو با ہر نکلنے کے لئے �نتہا ئی عا جز� نہ �ور گڑ گڑ� کے

آ�یت فر یا د کر نے کی ضرورت نہ تھی۔ قبر کو نہ ما ننے و�لوں کو غور کر نا چا ہئیے کہ میں۴۰:۴۶عذ�ب

ل دیا جا تا اس لحا ظ ی و قیا مت س پ و ر ہےجس عذاب کی بات ے ہ ے ہ ہے ہ ہل کا درمیا نی عرص جس میں ی ہس مو ت اور قیا مت س پ ہ ے ہ ے ے

وگا ؟ و اں یں تو اور ک ہعذاب دیا جا ئ گا اس دوران انسان قبر میں ن ہ ہ ہ ے

Page 72: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

و گی جس میں انسان اپنی جسما نی حالت میں ہقبر بھی ایسی و گا ہزند آ�یت ہ آ�ن کی ۔ رہی با ت پو چھ گچھ یاکے بیان کا کوئی مطلب نہیں بنتا ۴۰:۴۶ ورنہ قر

گنا ہ کر سو�لات کی تو پو لیس و�لوں سے پو چھ لیجئیے ۔ وہ بہتر طور پر سمجھا دیں گے کہ کوئی مجرم �عتر�فانے میں کتنے �ور کس کس قسم کے تفتیشی مر� حل سے گزر تا ہے؟ ۔ MقPي ك�انMا ض� ا م� ن�ه� وا م� ل�ق �ذ�ا أ إ و�

ا Mورن�ا ل�ك� ثب ا ه ن�ين� د�ع�و� ر� �س میں ایک تنگ جگ ٹھونس جائیں ۔ �ور جب یہ مق� ےا ہ

( وئ ، اپنی موت کو پکا ریں گ ےگ ایک زنجیر میں بندھ ے ہ ے یہذ� ، رحم ہی۔(۲۵:۱۳ے ل وہ جگہ ہے جہاں سب لو گوں کو نال سے باند کر تنگ جگہ میں ٹھو نسا جا ئے گا �ور سب نیک و بد کی قبریں بھی بد و�لے لوگ رحم میں بننے و�لی قبر میں وہیں بنیں گی ۔ نیکو کا روں کے لئے حا لات مو� فق ہوں گے �ور �عما لا�لٹے لٹکے ہو ئے �للہ تبا رک تعا کسی �ند ھیرے کنویں میں �لٹا لٹکنے کی ما نند عملی طور پر �یک زنجیر )نال( کے ساتھ مادر یعنی قبر کے �ند ھیرے گڑ ہے میں ذ یادہ تر بچوں کا یی سے خروج کا ر�ستہ ملنے کی �ستد عا کریں گے۔رحم ل

ا� لٹے لٹکا ئے ہو ئے دکھا ئی سر نیچے �ور ٹا نگیں �وپر ہو تی ہیں �ور وہ جسم پر لپٹی ہو ئی نال سے باندھ کر حال �س سے بھی بد تر ہو تی ہے جس میں �ن کی نال �نہیں کے گلے میں دیتے ہیں ۔ بعض بچوں کی صورت

پھا نسی کے پھندے کی شکل میں پا ئی جا تی ہے ۔ کچھ بچے ماں کے رحم میں سیدھے بھی ہو تے ہیں جو �لٹے لٹکے ہوئے نہیں دکھا ئی دیتے �ور نا ہی غیر معمولی لمبا ئی کا رسہ یا زنجیر نما نال �ن کے جسم یا گردن پر

ب�يل. میں۴۰:۱۱لپٹ کے �نہیں �ذیت دیتا ہے۔ وج. مPن س� ر کے �لفا ظ بہت معنی خیز ہیں ۔ سا ئنس رحم خ ( کہتی ہے ۔ �س لحا ظ سے �ن لو گوں کا �خر�جbirthکے سکڑ نے کے عمل سے ہو نے و�لے �خر�ج کو پید�ئش )

ماں کے پیٹ سے پید� ہو نے کی صورت میں ہی ممکن ہے۔

یی ہمیں موت دے کر قبر میں میں پہنچا تے ہیں ۔ یہذ�، جب زند گی کے دن پورے ہو جا تے ہیں تو �للہ تعا ل ثم�ل

ات�ه م�ه) أ� ب�ر� أ�ق� نچایا ۔(۸۰:۲۱ف� lس موت دی اور قبر میں پ ۔پھر ا ہ ۔( گویا۸۰:۲۱)ے

ےی ط ک نیک و بد دونوں کا ٹھکا نا الل کی مقرر کرد قبر اور اس س ہ ہ ہ ہے ے ہر کی دنیا اگر زندگی میں اچھ اعمال کئ تھ تو قبر میں بھی ےبا ے ے ہے۔ ہ

ر نکلن کا راست ایسی دنیا میں ل ےراحت ر گی اور اس قبر س با ہ ے ہ ے ہے

Page 73: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

و ں گی یعنی نیکو کا ر ان کی آ سا ئشیں میسر اں دنیا ج ہجا ئ گا ج ہ ہ ےیں گ اور ےاپنی ماں ک رحم میں بنن والی قبر میں بھی سکون س ر ہ ے ے ے

ا ر میں کھل گی اں س نکلیں گ تو ان کی آنکھ جنت نظیر باغ و ب ۔و ے ہ ے ے ہن�ة� ه�ي� إ�ن� ال�ج� وÑىف�

® أ Ñم® ی اس کا ٹھکانا)۔ال ہےتو ب شک جنت ہ إ�ال� ال�ذ�ين�۔( ۷۹:۴۱ےنون. م� رI غ�ي�ر م� م� أ�ج� ل�ه ات� ف� ال�ح� لوا الص� نوا و�ع�م� ے مگر جو لوگ ایمان الئآم� ۔

( ا اجر انت ہےاور نیک عمل کرت ر انک لی ب ہ ے ے ے ہے ان ک بر عکس بد کا ر۹۵:۶ے ے( ۔و گا و قبر میں بھی صعوبتیں ٹھا ئیں گ اور نم ےلو گوں کا ٹھکا نا ج ہ ۔ ہ ہاں ذلت، پستی، اں س نکل کر ایک ایسی دنیا میں آ نکھ کھو لیں گ ج ہو ے ے ہ

نی تنا ؤ، کشیدگی ، دکھ ، درد اور ہرسوائی، تنگدستی ، فا ق کشی، ذ ہو گا یں ۔پریشانیوں ک سوا کچھ ن ہ ہ و�ىے

أ� يم� ه�ي� ال�م� ح� إ�ن� ال�ج� ے تو ب شک ف� ۔( ی اس کا ٹھکانا نم ۔ج ہے ہ م اس آیت کا مطا لع۷۹:۳۹ہ ہ( اسی سلسل میں ہ ے ۔

یں ۔بھی کر چک ہ ن�ا ل�ك�ے ا ه ن�ين� د�ع�و� ر� ا مق� MقPي ك�انMا ض� ا م� ن�ه� وا م� ل�ق �ذ�ا أ إ و�ا Mورے اور جب و اس ک کسی تنگ مکان میں ایک زنجیر میں جکڑکر ڈالثب ہ ۔

( اں موت کو پکاریں گ ےدی جائیں گ تو و ہ ے ا۔( ۲۵:۱۳ے يم� ا ف� Mال�ح ل�ع�لPي أ�ع�م�ل ص��ل�ى ي�و�م� يب�ع�ثون� خI إ ز� م ب�ر� ائ�ه� ر� ا و�م�ن و� ائ�له� و� ق� ةI ه ا ك�ل�م� �ن�ه� ك�ت ك�ال� إ )ت�ر�

شت ی تو(۲۳:۱۰۰ وں ہ شاید اب میں کچھ بھالئی کماؤں اس میں جو چھوڑ آیا ہ ہ ۔ہےایک بات جو و اپن من س بڑ بڑا تا اور ان ک آگ ایک آڑ حا ئل ے ے ہے ے ہ ے ہ ہے

ےدوسری زندگی ک دن تک سور المو منون کا بغو ر مطا لع کیا جا ئ تو اس ہ ہ ۔ ےیں ک ی بیان ہآ یت ک سیاق و سبا ق اس بات کی قطعی دلیل پیش کر ت ہ ہ ے ےÞ بعد بر زخ میں لیا گیا کیونک ہعین موت ک وقت یا موت ک فورا ہے ے ےن کا ذکر ےیوم المبعوث ک آن تک ان ک پیچھ برزخ کی آڑ حائل ر ہ ے ے ے ے

ل ےبھی اسی آیت میں جس ک مطا بق ی واقع روایتی قیا مت س پ ہ ے ہ ہ ے ہےےاور موت ک بعد کا لفظی اعتبار س اس حالت کو موت س تعبیر کیا ے ہے۔ ےےگیا لیکن اگر اس حا لت کو برزخ ک قر آنی معانی ک پس منظر میں ے ہے

یں بلک ایک ایسی زندگی جو موت ک ساتھ ساتھ ےدیکھا جائ تو ی موت ن ہے ہ ہ ہ ےاس حالت ہے۔چلتی جیسی ساتھ ساتھ چلن وال دو در یاؤں کی مثال ے ے ہے

و تا ک اب اسکی جان بچن والی ےمیں جب کسی کو اس بات کا ادراک ہ ہے ہجان حلق میں آ ن ک بعد اس اپن یں اس اپنا سب کیا دھرا یاد آ جا تا ےن ے ے ے ۔ ہے ے ہیں اور کچھ اتھ و تا ک کیونک آج ی خا لی ہاعمالl بد پر پچھتا وا بھی ہ ہ ہ ہ ہے ہی و حا لت جب مرن وال لوگوں ک یں آ یا ی ےبھی اس ک کام ن ے ے ہے ہ ہ ۔ ہ ے

یں اس ہو نٹوں پر معمولی سی جنبش تو دیکھی جا تی مگر جو و بڑ بڑا ت ے ہ ہے ہیں سکتا ایسی حا لت میں خوا وقتی طو ر پر جان چھڑا ہکو کو ئی سمجھ ن ۔ ہ

ی مگر انسان اپن مالک ک حضور اس مصیبت س ی س ےن ک لئ ے ے ہ ہ ے ے ےہنکلن کی درخواست ضرور کر تا لیکن دو با ر دنیا میں واپس جا کر جو ۔ ہے ے

ر گز یں اسی لئ فر ما یا گیا ' تر جا نت ہکچھ و کر گا الل تعا لی» اس ب ے ۔ ہ ے ہ ے ہ ے ہا ' یعنی دنیا میں واپس جا کر ی یں ! ی تو بس ایک بات جو و ک ر ہن ہے ہ ہہ ہ ہے ہ ہ

و اس ک بعد اس پر الل ک قا نون کا اطالق ہشخص سب کچھ بھول جا ئ گا ے ہ ے ۔ ےہےتا اور ی اپن اعمال ک مطا بق اچھی یا بری کوکھ میں جا تا جو اصل میں ے ے ہ ہے

ےمقام بر زخ اس کا ذکر اس آیت ک آ خری حص میں ے ۔ خIہے ز� م ب�ر� ائ�ه� ر� و��ل�ى ي�و�م� يب�ع�ثون� وإ ہ ک الفا ظ میں کیا گیا یعنی جب تک و دوبا ر پیدا ہ ہ ہے۔ ے

ی یں آ تا اس کا ٹھکا نا ی ر ن ہے۔کر با ہ ہ ہ اور برزخ کی ی کال کو ٹھڑیہہےی اصل میں قبر جو ماں ک رحم میں بنتی ے ہے ے اس با ت سہ ۔

Page 74: قر آن کے آئینے میں 'موت کا منظر ' اور جنت دوزخ.عالم ِ برزخ میں انسانی قبر کی دریافت –ہم نے قرآن کےساتھ

یں ملتی کو ئی ر ایک کو قبر ن یں ک مر ن ک بعد ۔آپ اچھی طرح واقف ہ ہ ے ے ہ ہہےڈوب ک مر تا ، کسی کو جال یا جا تا اور کسی کو جنگلی جا نور پھا ڑ ہے ےقر آن کا ر ایک ک لئ قبر کی بات کر تا یں مگر قر آن ہے۔ک کھا جا ت ے ے ہ ۔ ہ ے ے

یں و سکتا ک ی خا لق کا ئنا ت ک اپن اٹل الفا ظ یں ہبیان غلط اس لئ ن ے ے ہ ہ ہ ہ ےآ�ن کے بیان میں کو ئی �ختلاف )۔ آ�ن غلط نہیں بلکہ ہمvariation �گر عملی طور پر قر ( دکھا ئی دیتا ہے تو قر

آ�ن میں کہی گئی بات کو کیا سے کیا بنا لیتے ہیں ۔ خود غلط ہیں جو قر

ذا ، مو ت ک بعد دو با ر پیدائش تک مندر ج با ال آیت ہ ل ہ ے ے ک۲۳:۱۰۰یہاور برزخ ماں ک پیٹ تا ےمطابق انسان معین مدت تک بر ز خی قبر میں ر ہے۔ ہ ہ

م ثا بت کر م قر آن کی روشنی میں کی گئی تحقیق س ہمیں جو ے ہ ہےجو حضرات ماں ک پیٹ میں بنن والی بر زخ اور اس میں بنا ئی یں ےچک ے ۔ ہ ے

یں کر ہجا ن والی انسانی قبر کو اتن ٹھوس ثبوتوں ک بعد بھی تسلیم ن ے ے ےئی ک قر آن میں کی گئی بر زخ کی تعریف کو بعین کسی یں چا ہہت تو ان ہ ے ہ ہ ےےاور جگ فlٹ کر ن کی کوشش کر ک دیکھ لیں اگر و مصدق حوالوں س ہ ہ ے ے ہ

یں اور بھی دو دریا ساتھ یں ک ماں ک پیٹ ک عال و ک ہی ثا بت کر دیت ہ ے ے ہ ہ ے ہیں ایک کا میٹھا پا ت وئ ب ت ۔ساتھ مگر ایک دوسر س الگ الگ ر ہ ے ہ ے ہ ے ہ ے ےیں ملتا انسان کی قبر بھی ۔نی دوسر ک کسیل یا نمکین پا نی س ن ہ ے ے ے ے

م اس مجموع کو اکٹھا یں پر تو یں پر بنتی اور عالم برزخ بھی و ےو ہ ہے ہ ہے ہوئ دل و جان ی مقام پر دریافت کر ن ک لئ ان کی قدر کرت ےایک ہ ے ے ے ے ہ

یں ایسا ہس ان کی تحقیق کو تسلیم کر لیں گ لیکن اگر اس دنیا میں ان ے۔ ےیں ملتا جس کی تعریف قر آن میں بیان کی گئی بر زخ س ےکوئی مقام ن ہ

یں اپن علما کی غیر قرآنی کتابوں کی بجائ قر و تو ان ےمطا بقت رکھتی ے ہ ہچونک قر آن صرف اس دنیا ک لئ آ یا اور ہےآن پر ایمان ل آ نا چا ئی ے ے ہ ے۔ ےذا، و تا جس انسان جا نتا ل یہاس ک بیان کا اطالق بھی اسی دنیا پر ہے۔ ے ہے ہ ے

و سکتا یا ممکن ' کی گردان ر کسی ما ورائی مقام پر ' ہےاس دنیا س با ہے ہ ہ ےوئی برزخ اور سب انسانوں کی بنن والی قبر قا ےک ساتھ فرض کی ہ ےو گی کیونک آج ک دور میں علم اتنی ترقی کر چکا ک یں ہبل تسلیم ن ہے ے ہ ہ ہ

ا یں خیا لی ک ہکسی بات کو ثا بت کر ن ک لئ آ پ کو ٹھوس ثبوت در کار ۔ ہ ے ے ےیہذ� reality �ور حقیقت )(fictionنی ) پو ری دنیا کو کھلا چیلنج ہے ( میں یہی سب سے بڑ� فرق ہے۔ل

کہ ماں کے رحم میں بننے و�لی بر زخ �ور �س برزخ میں بننے و�لی قبر کی تحقیق کو ٹھوس ثبوتوں۔کے ساتھ غلط ثا بت کر کے دکھا دے

ڈ�کٹر کا شف خان

-لندن۲۰۱۴ جون ۱۰