99
ہ، ع ل طا م اء کا ق ت ے ار ک ہ ی م لا س اِ وم ل ع ں می ر ی% ع ص ر( ب ر% ض حاِ ر عص ا ں صدی ت ی ھارو7 ٹ ا م سل م مد ح م: % ار

اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

Embed Size (px)

DESCRIPTION

اس میں علامہ محمد اقبال کے اسلام کے اہم مسائل کے بارے میں فلسفے کو اجاگر کیا ہے،

Citation preview

Page 1: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

﷽م� اسلامیہ کے ارتقاء کا مطالعہ، اٹھارویں صدی تا برصغیر میں علو

مر حاضر عصاز: محمد مسلم

Page 2: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

آاپ کی جیب میں وافر رقم ہے؟؟؟ سوچئے! کیا اگر جواب نہیں میں ہے: •

مہ کر� موضوع کا انتخاب کر کے خطۃ البحث جمع کرائیں۔ورنہ ہر چھ ماہ – تو برابعد سمسٹر کی فیس جمع کرانے کے لیے تیار رہیں۔

Page 3: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM کا کردار، افکار، برصغىر کے اسلامی علو� کے ارتقاء میں علامہ محمد اقبالM کے برصغیر کے علمی ورثے پر اثرات۔ لM کا فلسفہ تجدید، اقبا تعلیمات۔ اقبا

Page 4: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM کے مختصر حالات علامہ اقباولادت و ابتدائی زندگی، خاندان کے حالات، خاندان کا پیشہ و ذریعہ •

روزگار: ابتدائی تعلیم: •جدید تعلیم•یی تعلیم اور سفر یورپ• اعلتدریس ،وکالت اور سماجی خدمات•سیاست•تصانیف•

Page 5: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

فارسی شاعری1915اسرار خودی-•1917رموز بے خودی-•1923پیا� مشرق-•1927زبور عجم-•1932جاوید نامہ-•م� شرق-• 1936پس چہ باید کرد اے اقوا1938ارمغان حجاز )فارسی-اردو(-•

Page 6: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اردو شاعری1924بانگ درا-•1935باM جبریل-•1936ضرب کلیم-•

Page 7: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

انگریزی تصانیف1908فارس میں ماوراء الطبیعیات کا ارتقاء-•1930اسلا� میں مذہبی افکار کی تعمیر نو-•

Page 8: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM کے اسلامی افکار علامہ اقبا

Page 9: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

: مs رسالت لM اور عش ملسو هيلع هللا ىلصعلامہ محمد اقبام محمد سے • قوت عشs سے ہر پست کو بالا کر دے ... دہر میں اسم

اجالا کر دے

Page 10: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

:sعشعشs وہ والہانہ جذبہ ہے جو حضرت انسان کو دوسرے اقوا� سے ممتاز •

کرتی ہے۔ یہ جذبہ بناوٹ، عیاری، امید ) معشوق سے کچھ حاصل کرنے کی( ۔ لالچ سے ماورا ہوتی ہے۔ یہ جذبہ انسان کو ایک جست میں اس

آافاقیت تک لے جاتی ہے۔جس کا ہم خیاM بھی نہیں کر سکتے بلندی اور آاتی ہے۔ اور اسی جذبہ کے ۔ اس قوت سے یقین و ایمان میں پختگی

آاجاتا ہے۔” عشs ایک مقناطیسی کشش ہے تحت ایمان بل غیب پر یقین جو کسی کو کسی کی جانب سے ایذا پانا، وصاM سے سیر ہونا ، اس کی ہستی میں اپنی ہستی کو گم کر دینا یہ سب عشs و محبت کے

کرشمے ہیں۔“

Page 11: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

: Mرسو sملسو هيلع هللا ىلصعشاور جب یہ تعلs یا کشش سیدنا محمد مصطفی سے ہو تو پھر کیا کہنا ۔ •

آاسمان ان کی ہستی تو ایک بحر ذخار کے مانند ہے جس کی موجوجیں کو چھوتی ہیں۔ جس کی تعلیمات محبت ، اخوت، مساوات اور رواداری

ااس کے کا درس دیتی ہیں ۔ جو لوگوں کو حیات نو عطا کرتی ہیں۔ اخلاق کے بارے میں خود اللہ فرماتے ہیں کہ،”’ اے حبیب بے شک تو

اخلاق کے بلند درجے پر ہے۔“عشs خدا کا رسوM عشs خدا کا ... عشs د� جبرئیل عشs دM مصطفی•

�کلاعشs سے نور حیات عشs ... عشs کے مضراب سے نغمئہ تار حیات•

سے نار حیات

Page 12: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اقباM کے فیض کا سرچشمہ: آافتاب مصطفی • می ندانی عشs و مستی از کجا ست؟ ... ایں شعاع

ستمولانا عبدالسلا� ندوی ”اقباM کامل “ میں لکھتے ہیں،•م وطن اور محبت قو� سے شروع ہوتی • ” ڈاکٹر صاحب کی شاعری محبت

یہی اور محبت رسوM پر اس کا خاتمہ ہوا۔“ ہے اور محبت ال• �خوشا وہ وقت کہ یثرب مقا� تھا اس کا ... خو شا وہ دور کہ دیدار عا

تھا اس کا

Page 13: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ملسو هيلع هللا ىلصرسوM اهللا کی زندگی ہی سارا دین ہے: • �بہ مصطفی برساں خویش را کہ دین ہمہ اوست ... اگر بہ او نرسیدی تما

بولہبی است

Page 14: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ملسو هيلع هللا ىلصعشs رسوM سے پیدا ہونے والا سوزو گدار: ”روزگار فقیر “ میں سید وحید الدین لکھتے ہیں۔ ” اقباM کی شاعری کا •

Mہے۔ ان کا د Mاور اطاعت رسو Mرسو sخلاصہ جو ہر اور لب لباب عشآاخری زمانے میں یہ کیفیت عشs رسوM نے گداز کر رکھا تھا زندگی کے

آاواز بھرا جاتی تھی اور اس انتہا کو پہنچ گئی تھی کہ ہچکی بند جاتی ۔ وہ کئی کئی منٹ سکوت اختیار کر لیتے تھے۔ تاکہ اپنے جذبات پر قابو پا

سکیں۔“

Page 15: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

: Mرسو sم مت عش ملسو هيلع هللا ىلصدعوم مصطفی ...گل شو از باد بہار مصطفی• غنچہ از شاخساریی کی ہوائوں سے • یی کی ایک کلی ہے۔ بہار مصطف م� مصطف اے مومن تو با

کھل کر پھوM بن جاؤ۔

Page 16: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ملسو هيلع هللا ىلصنبی اقدس ارتقائے انسانی کی انتہاء ہیں: خلs و تقدیر و ہدایت ابتداست ... رحمتہ للعالمینی انتہا ست•

Page 17: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ملسو هيلع هللا ىلصحسن و جماM نبوی : آانچ خوباں ہمہ دارند تو تنہا • یی ید بیضا داری ... م� عیس من یوسف د حس

داری

آارا� جاں ہمارا• سالار کاروا ں ہے میر حجاز اپنا ...اس نا� سے ہے باقی

Page 18: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ملسو هيلع هللا ىلصحs کی علامت نبی اقدس ہیں: • �تازہ میر ے ضمیر میں معرکہ کہن ہوا ... عشs تما� مصطفی عقل تما

بولہبم� مصطفوی سے شرار بو لہبی• مامروز ...چرا ستیزہ کار رہا ہے ازM سے تا

Page 19: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

Mرسو sم ملسو هيلع هللا ىلصیورپ سے متاثر نہ ہونے کی وجہ عشہی تھا:

م� • آانکھ کا خا مش فرنگ... سرمہ ہے مری خیرہ نہ کرسکا مجھے جلوہء دانمدینہ و نجف

طباء نظم” حضور رسالت ماب“ کا مطالعہ کریں۔ •

Page 20: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مs رسالت م� کی کامیابی کا زینہ بھی عش صحابہ کراملسو هيلع هللا ىلص ہی تھا:

سوز صدیs و علی از حs طلب ... ذرہ عشs نبی از حs طلب•

Page 21: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ملسو هيلع هللا ىلصآاخرت میں نبی کے سامنے رسوا نہ کرنے کی التجاء:

م او نہاں گیر• مر خواجہ مارا ...حساب من ز چشم اکن رسوا حضو م

Page 22: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مر دارین کا موجب ملسو هيلع هللا ىلصمحمد سے وفاداری اقتداہے:

عقل ہے تیری سپر ، عشs ہے شمشیر تری ... مرے درویش! خلافت ہے جہان گیر •تریآاگ ہے تکبیر تری ... تو مسلماں ہوتو تقدیر ہے تدبیر • ماسوا اللہ کے لئے

تریکی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں ... یہ جہاں چیز ہے کیا لو ح •

قلم تیرے ہیں

Page 23: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

سید عبدالرشید کہتے ہیں: ”میں نے خاص لوگوں سے بطور راز ضرور کہا کہ یہ اگر حضور کے مرقد •

sآائیں گے۔ وہیں جاں بح مبار� پر حاضر ہوں گے تو زندہ واپس نہیں (۱۴۷ہوجائیں گے۔“) اقباM اور محبت رسوM، ص:

Page 24: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

من رسالت کی تعریف و توصیف: ملسو هيلع هللا ىلصعشاقامم رسوM، کے قاتل غازی عبدالقیو� کو سزائے موت اور اقباM کا فرمان• نتھو را�، شاتوفد کی باتیں سن کر یہ دریافت کیا کہ کیا عبد القیو� کمزور پڑ گیا ہے؟۔ وفد کے ارکان نے کہا کہ •

عبد القیو� کمزور کیوں پڑتا، اس نے تو عدالت میں ہر بار اپنے جر� کا اعتراف کیا ہے اور وہ علی الاعلان یہ کہتا ہے کہ میں نے شہادت اپنی زندگی کی قیمت پر خریدی ہے۔ یہ سن کر علامہ کا

چہرہ سرخ ہو گیا اور کہنے لگے:” جب وہ ) عبد القیو�( کہہ رہا ہے کہ میں نے شہادت خریدی ہے تو میں اس کے اجر وثواب کی راہ میں کیسے حائل ہو سکتا ہوں ؟ کیا تم یہ چاہتے ہوکہ میں ایسے

مسلمان کے لیے وائسرائے کی خوشامد کروں جو زندہ رہا تو غازی ہے اور مر گیا تو شہید ہے۔“ راجپاM، شاتم رسوM، کے قاتل غازی علم الدین ، کی تعریف: •أاثر کیا اور ”لاہور اور کراچی “ کے عنوان سے تین اشعار • ان شہیدوں کی قربانی نے علامہ کو بہت مت

پر مشتمل قطعہ کہہ کر ان شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا:قدر وقیمت میں ہے خون جن کا حر� سے بڑھ کر ... ان شہیدوں کی دیت اہل کلیسا سے نہ مانگ•

Page 25: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مد اسلامیہ سے بڑھ کر مہ مصطفے کی اہمیت تما� بلا ملسو هيلع هللا ىلصخوابگافرماتے ہیں:

دید ہے کعبے کو تیری ... وہ زمیں ہے تو ، مگر اے خواب گاہ مصطفی•حج اکبر سے سوا

اپنی عظمت کی ولادت گاہ ...خاتم ہستی میں تو تاباں ہے مانند نگیں•تھی تیری زمیں

Page 26: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مت روضہ رسوM کی تڑپ: ملسو هيلع هللا ىلصزیار•Mاڑا کے مجھ کو غبار رہ ...ہوا ہو ایسی کہ ہندوستاں سے اے اقبا

حجازکرےمیں موت ڈھونڈتاہوں زمین حجاز ... اوروں کو دیں حضور یہ پیغا� زندگی•

میںیی • یلہ الا اهللا کے ساتھ عشs مصطف ملسو هيلع هللا ىلصخودی کی اصل بھی لا ا

ہے: خودی کی خلوتوں میں کبریائی ...خودی کی جلوتوں میں مصطفائی•آا سمان و کرسی وعرش• خودی کی زد میں ہے ساری خدائی ...زمین و

Page 27: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

یی ، انسانی ترقی کا استعارہ: مج مصطف ملسو هيلع هللا ىلصمعراملسو هيلع هللا ىلصحیات نبوی میں معراج نبوی کی جو اہمیت ہے وہ کسی سے •

مخفی نہیں۔ یہ صر ف ایک نبی کی جسمانی معراج ہی نہیں تھی، بلکہ اس کے دروں میں انسان کی عظمت اور اس کی بلندی کا پیغا� بھی

آاسمان، کیا برگ وشجر،اور چاند ستارے، سارے پوشیدہ ہے۔ کیا زمین وجن و ملائکہ انسان کی عظمت ورفعت کے سامنے ہیچ ہیں۔

کہ عالم بشریت کی زد ... سبs ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے•میں ہے گردوں

Page 28: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مہ عقیدت: ملسو هيلع هللا ىلصمحبوب سے شکوقبضے سے امت ... اے باد صبا کملی والے سے جاکہیو پیغا� مرا•

بیچاری کے دیں بھی گیا دنیا بھی گئیاب توہی بتا تیرا مسلمان کدھر جائے ...شیرازہ ہوا ملت مرحو� کا ابتر•آایات الہی کا نگہبان کدھر ... اس راز کو اب فاش کر اے روح محمد•

جائےکی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں ...یہ جہاں کیا چیز ہے لوح •

وقلم تیرے ہیں

Page 29: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

آاخری رات کے پڑھے ہوئے اشعار: اقباM کے آاید کہ ناید• آاید کہ ناید... نسیمے از حجاز سرود رفتہ باز آاید کہ ناید • آامد روزگار ایں فقیرے ... دگر دانائے راز سرآائے کہ نہ • آائے، حجاز سے ٹھنڈی ہوا آائے کہ نہ )ترجمہ: سرود رفتہ واپس

آائے( آائے کہ نہ آائے، یہ فقیر دنیا سے جا رہاہے، دوسرا دانائے راز

Page 30: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مت اسلامیہ کے احیاء کا لM کا فلسفہ وطنیت و خلاف علامہ محمد اقباخواب:

Page 31: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اقباM کے ناقد کی تنقید: کلیم احمد جو کہ مغرب کے بڑے دلدادہ ہیں اپنی کتاب”اقباM۔ایک •

مطالعہ “ میں لکھتے ہیں؛”اقباM شاعر تھے اور اچھے شاعر تھے اور وہ زیادہ اچھے شاعر ہو سکتے •

تھے اور اگر وہ صرف شاعر ہونے پر قناعت کرتے اور پیغمبر بننے پر مصر نہ مہ نجات دکھانے میں اس قدر ہوتے۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ اقباM ہمیں رامنہمک ہو جاتے ہیں اور اس کا� کو اس قدر اہم سمجھتے ہیں کہ اکثر

شاعری کو پس پشت ڈاM دیتے ہیں “۔

Page 32: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ملت سے جوڑنا ان کا مقصد تھا: ملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ ... پیوستہ رہ •

شجر سے امید بہار رکھخلافت چونکہ مسلمانوں کی اجتماعیت اور ملت کی نشانی ہوتی ہے۔ •

خلافت راشدہ کے بعد اموی، عباسی اور عثمانی خلافتوں میں ساری دنیا کے مسلمان ان حکومتوں کو اپنی مرکزی حکومت مانتے تھے اور انہی سے

امید لگاتے تھے۔ جب تک خلافت کسی نہ کسی صورت میں قائم رہی تو مسلمانوں کی مرکزیت قائم تھی اور اقباM خلافت اسلامیہ کے زبردست

حامی تھے۔م� ناداں نے خلافت کی • چا� کر دی تر

قبا ... سادگی اپنوں کی دیکھ اوروں کی عیاری بھی دیکھ

Page 33: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مت باہمی: م� اتحاد و محب پیغاتو راز کن فکاں ہے، اپنی انکھوں پر عیاں ہو جا ... خودی کا راز داں ہو جا، خدا کا ترجماں •

ہو جا ہوس نے کر دیا ہے ٹکڑے ٹکڑے نوع انساں کو ... اخوت کا بیاں ہو جا، محبت کی زباں ہو •

جا یہ ہندی، وہ خراسانی، یہ افغانی، وہ تورانی ... تو اے شرمندئہ ساحل! اچھل کر بے کراں ہو جا •آالودئہ رنگ ونسب ہیں باM و پر تیرے ... تو اے مر� حر�! اڑنے سے پہلے پرفشاں ہو جا • غبار خودی میں ڈوب جا غافل! یہ سر زندگانی ہے ... نکل کر حلقہ شا� و سحر سے جاوداں ہو •

جا مصاف زندگی میں سیرت فولاد پیدا کر ... شبستان محبت میں حریر و پرنیاں ہو جا •آائے تو جوئے نغمہ خواں ہو • گزر جا بن کے سیل تند رو کوہ و بیاباں سے ... گلستاں راہ میں

جا

Page 34: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اقوا� اوطان سے بنتی ہیں کے نظریہ کا رد: سرود بر سر منبر کہ ملت از وطن است ...چہ بے خبر ز مقا� محمد عربی •

است • �بمصطفی برساں خویش را کہ دیں ہمہ اوست ... اگر بہ او نرسیدی ، تما

بولہبی است

Page 35: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

:Mفرمودہ اقبا ڈاکٹر جاوید اقباM لکھتے ہیں؛ اقباM نے فرمایا تھا کہ” قو� “ اور” ملت “ کے •

م� ایمان “ سے بنتی ہے۔ ایک ہی معنی ہیں۔ مسلم قو� وطن سے نہیں بلکہ” اشترا Mآاپ نے چند مثالیں بھی دی تھیں یہ کہ رسو اپنے نظریہ کی وضاحت کرتے ہوئے

آابائی وطن سے ہجرت نہ کرتے اور کفار کے ساتھ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اگر اپنے تصفیہ کر لیتے کہ نسل، زبان اور علاقے کے اشترا� کی بنا پر ایک ہوتے ہوئے وہ

اپنے خدائوں کی پرستش جاری رکھیں اور مسلمان اپنے خدا کی عبادت کرتے رہیں گے تو حضور اکر� صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلےنیشنلسٹ قرار پاتے۔ مدینہ

ہجرت کرنے کے بعد رسوM اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مہاجرین اور انصار کو مت اسلامیہ اشترا� م� ایمان کی بنیاد پر ایک ملت، امت ،یا قو� بنایا۔پس مل اشترا

م� ایمان سے بنتی ہے “۔ وطن سے نہیں بلکہ اشترا

Page 36: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ڈاکٹر جاوید اقباM لکھتے ہیں؛م� ایمان کی بنیاد پر مسلم قومیت کا تصور پیش کر کے برصغیر میں” دو • آاپ نے اشترا ”

آائی اور پھر قومی نظریہ “ کی حقیقت کو تقویت بخشی۔ چنانچہ مسلم قو� وجود میں اس قو� کے لئے وطن بصورت پاکستان حاصل کر لیا گیا۔ بلکہ کشمیر کو پاکستان کا

حصہ سمجھنے میں بھی یہی جذبہ کا� کر رہا ہے۔ پاکستان ایک اسلامی نظریاتی م� خاطر رکھتے ہوئے آایا اور اپنی اسی نظریاتی اساس کو ملحو ریاست کے طور پہ سامنے

پاکستان نے اقوا� متحدہ میں مسلم امہ کی کوکھ سے نکلی ہوئی کئی قومی ریاستوں کی آازادی اور آازادی کی خاطر تگ و دو میں حصہ لیا۔ فلسطین کی آابادیاتی طاقتوں سے نوکشمیر کے مسئلہ کے حل کے لئے کوششیں جاری رکھیں۔ افغانستان سے غیر مسلم آاوروں کو نکالنے کے لیے پاکستان نے افغان مجاہدین کے شانہ بشانہ حصہ لیا۔ حملہ

بعد ازاں پاکستان ہی کی مدد سے وہاں اسلامی حکومت قائم ہوئی اور اسے تسلیم کیا گیا۔ “۔

Page 37: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مت بیضا کی بنیاد: ملیہ کو قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں؛• ملت بیضا کی بنیاد لا الیہ ... ساز ہا را پردہ گراں • ملت بیضا تن و جاں لاال

یہ لاالمر • مر ما ... رشتہ از شیرازہ افکا یہ سرمایئہ اسرا لاال

مامت بیضا ] اسلا� [ بدن ہے اور توحید اس کے اندر روح ہے۔• ترجمہ؛” مل

یہ ہمارے آاہنگی موجود ہے۔ لاال یہ کے ساز سے ہمارے نغموں میں ہم لاالروحانی اسرار کا سرمایہ ہے۔ اس سے ہمارے افکار کی شیرازہ بندی ہے “۔

Page 38: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

:Mمسلمانوں کی زبوں حالی پر مرثیہ خواں اقبانالہ کش شیراز کا بلبل ہوا بغداد پر ...دا� رویا •

آاباد پر آانسو جہاں خون کے آاسمان نے دولت غرناطہ جب برباد کی ... ابن •

بدروں کے دM ناشاد نے فریاد کیغم نصیب اقباM کو بخشا گیا ماتم تیرا ... چن لیا •

تقدیر نے وہ دM کہ تھا محر� تیرا

Page 39: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مل ایماں کو سیاسی شکست کے بعد بھی زواM نہیں اہہے:

جہاں میں اہل ایمان صورت خورشید جیتے ہیں•مادھر نکلے• اادھر ڈوبے مادھر ڈوبے ادھر نکلے ،

Page 40: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اقباM کی جدید و قدیم وطنیت: سارے جہاں سے اچھا ہندوستان ہمارا...• اور ...چین و عرب ہمارا ہندوستان ہمارا•مسلم ہیں ہم وطن ہیں سارا جہاں ہمارا•مد گنگا وہ دن ہیں یاد تجھ کو... • مب رو آا اے

اترا تیرے کنارے جب کارواں ہمارااے موج دجلہ تو بھی پہچانتی ہے ہم کو... اب •

تک ہے ترا دریا فسانہ خواں ہمارااس کی زمین بے حدود ، اس کا افs بے •

ثغور؟... اس کے سمند کی طرح موج ، دجلہ و دنیوب و نیل

Page 41: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

وطنیتاس دور میں مے اور ہے ، جا� اور ہے جم اور ...ساقی نے بنا کی روش لطف و ستم اور •آازر نے ترشوائے صنم اور • مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا حر� اور ...تہذیب کے ان تازہ خداؤں میں بڑا سب سے وطن ہے ...جو پیرہن اس کا ہے ، وہ مذہب کا کفن ہے •یہ بت کہ تراشیدۂ تہذیب نوی ہے ...غارت گر کاشانۂ دین نبوی ہے •بازو ترا توحید کی قوت سے قوی ہے ...اسلا� ترا دیس ہے ، تو مصطفوی ہے •نظارہ دیرینہ زمانے کو دکھا دے ...اے مصطفوی خا� میں اس بت کو ملا دے ! •آازاد وطن صورت ماہی • ہو قید مقامی تو نتیجہ ہے تباہی ... رہ بحر میں ہے تر� وطن سنت محبوب الہی ... دے تو بھی نبوت کی صداقت پہ گواہی •گفتار سیاست میں وطن اور ہی کچھ ہے ...ارشاد نبوت میں وطن اور ہی کچھ ہے •اقوا� جہاں میں ہے رقابت تو اسی سے ...تسخیر ہے مقصود تجارت تو اسی سے •خالی ہے صداقت سے سیاست تو اسی سے ...کمزور کا گھر ہوتا ہے غارت تو اسی سے •اقوا� میں مخلوق خدا بٹتی ہے اس سے ...قومیت اسلا� کے جڑ کٹتی ہے اس سے•

Page 42: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

آازادی کی خواہش: مت مسلمہ کی اماقباM یہ ضروری سمجھتے تھے کہ ہندوستان اور دوسرے ایشیائی ممالک اور افریقی ممالک •

آازاد ہوں اور اس کے لیے ایک فکری انقلاب ضروری برطانوی اور یورپی سامراج سے سمجھتے تھے، وہ یہ تھا کہ دنیا مغربی مادیت کے ہاتھوں برباد ہو چکی اور یورپی و

یہذا سرمایہ داری و اشتراکیت کے کلیسائی اخلاق نے انسانیات کو روبہ زواM کر دیا ہے۔ لبعد دونوں کی داشتہ جمہوریت سے مختلف ایک ایسا نظریہ درکار ہے جو حقیقی

آاج کے انسان روحانیت کو پوری دنیا میں ابھار کر مادیت کو صحیح رخ پہ لگا دے اور Mآالات و وسائل کا بہتر استعما آاراستہ کرے جو اسے جدید ترین کو ایسے اخلاق سے

سکھا سکیں اور ضروری ہے کہ یہ نظریہ صرف روحانیت اور اخلاقیات کا کوئی صوفیانہ تصور نہ ہو بلکہ ایک کلی، جامع، ٹھوس اور عمل ضابطہ فکر اور نظا� حیات ہو جو

کائنات و حیات اور فکر و عمل کی تما� جہتوں کے لئے بہترین عقائد اور صالح ترین اعماM کی ضمانت دے سکے۔

Page 43: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ربط و ضبط ملت: ربط و ضبط ملت بیضا ہے مشرقی کی نجات ... ایشیا •

والے ہیں اس نقطے سے اب تک بےخبر

Page 44: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مت اقوا� پر تنقید: جمیعاس دور میں اقوا� کی محبت بھی ہوتی ہے عا� ... پوشیدہ نگاہوں •

�آاد سے رہی وحدت • �تفریs ملت حکمت افرنگ کا مقصود... اسلا

�آاد کا مقصود فقط ملت مکے نے دیا خا� جنیوا کو یہ پیغا� ... جمعیت •

آاد� ۔ اقوا� یا جمعیت نہ افغانیم و نی تر� و تاتاریم ... چمن زادیم و ازیک •

شاخساریم مز رنگ و بو بر ماحرا� است ... کہ ماپروردہ یک نو • تمی

بہاریمترجمہ:” ہم نہ افغان ہیں نہ تر� و تاتار۔ ہم تو اسلا� کے چمن میں پیدا ہوئے ہیں اور ہمارا اصل ایک •

ہی شاخ اسلا� سے ہے۔ اس لیے ہم پر رنگ و نسل کے امتیازات حرا� ہیں“۔

Page 45: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

وولین شکار: مر وطنیت اور اس کے ا مغربی تصو’’میں یورپ کے پیش کردہ نیشنلز� کا مخالف ہوں۔ اس لئے کہ مجھے اس •

آاتے ہیں اور یہ جراثیم میرے تحریک میں مادیت اور الحاد کے جراثیم نظر نزدیک دور حاضر کی انسانیت کے لئے شدید ترین خطرات کا سر چشمہ

ہیں۔ اگرچہ وطن سے محبت ایک فطری امر ہے لیکن اس عارضی وابستگی کو خدا اور مذہب سے برتر قرار نہیں دیا جا سکتا‘‘۔

Page 46: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مت جدیدہ1 ۔ نفی قومی قومیت جدیدہ کی نفی و رد و ابطاM کے لئے فکر اقباM میں مطالعہ کریں •

آاپ نے درج ذیل تما� گوشوں کا احاطہ کیا اور کوئی پہلو تشنہ لب نہ تو ( Nationalism( قومیت )Patriotismچھوڑا۔ وطنیت )

( لونیت Classism( طبقاتیت )Creedismنسلیت )(Colourism( لسانیت )Languagism قبائلیت )(Traiblism )

Page 47: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

(Patriotism۔ وطنیت )1آاذر نے ترشوائے صنم • مسلم نے بھی تعمیر کیا اپنا وطن اور ... تہذیب کے

اوران تازہ خداوں میں بڑا سب سے وطن ہے ... جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن •

ہےبڑھ کے خیبر سے ہے یہ معرکہ دین و وطن ... اس زمانے میں کوئی حیدر کرار بھی •

ہے؟

Page 48: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

(Nationalism۔ قومیت )2 قلب ما از ہند و رو� و شا� نیست ... مرزبو� بجز اسلا� نیست•مرا دM ہند، رو� اور شا� میں قید نہیں ہے، میرا وطن اسلا� ہے۔•از حجاز و چین و ایرانیم ما ... شبنم یک صبح خندانیم ما•جغرافیائی حد بندیوں سے باہر نکل، حجاز و چین، ایران و رو� سے نکل، ایک •

مسکراتی صبح کے شبنم کے قطرات بنو، جز بندیاں چھوڑو۔یہ ہندی وہ خراسانی یہ افغانی وہ تورانی ... تو اے شرمندۂ ساحل اچھل کر بیکراں •

ہوجاآازاد شو• �آاباد شو ... یعنی از قید مقا صورت ماہی بہ بحر اا تر� کردے۔• آاباد ہوجا اور مقامات کی تہہ کو کلیت مچھلی کی طرح سمندر

Page 49: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

(Creedism۔ نسلیت )3نسلوں پہ قوموں کی بنا قدیمی ہے۔ نسلوں کا تصاد� ہر دور میں پایا گیا۔ •

مر انبیاء و مرسلین عظا� نے اس بت کو پاش پاش کیا۔ فکآالودۂ رنگ و نسب ہیں باM و پر تیرے ... تو اے مر� حر� اڑنے سے پہلے • غبار

پرفشاں ہوجامر اخوت کردہ• مو ملت کردہ ... رخنہ درکا اگر نسب را جز

Page 50: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

(Classism۔ طبقاتیت )4آادمیت ہے ... حذر ہے چیرہ دستاں سخت ہے فطرت • آاقا و بندہ فساد تمیز

کی تعزیریںایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز ... نہ کوئی بندہ رہا نہ •

کوئی بندہ نواز

Page 51: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

(Colourism۔ لونیت )5تمیز رنگ و بو بر ما حرا� است ... کہ ما پروردۂ یک نو بہاریم•رنگ و بو کا فرق مجھ پہ حرا� ہے کہ میں ایک بہار )اسلا�( کا پالا ہوا •

ہوں۔ میں وحدت کی لڑی میں ہوں۔یہی مقصود فطرت ہے یہی رمز مسلمانی ... اخوت کی جہانگیری محبت •

کی فراوانیبتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہوجا ... نہ تورانی رہے باقی نہ •

ایرانی نہ افغانی

Page 52: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

(Languagism۔ لسانیت )6• �زبانوں کی تفریs اور تفاخر نے ہمارا جینا محاM کردیا ہے۔ ہر زبان اہل اسلا

Mکی ہے۔ ہاں عربی کو فضیلت حاصل ہے کہ لسان اللہ عربی، لسان رسواا معنی دوسری زبان کی اللہ عربی، لسان اھل الجنۃ عربی لیکن اس کا قطع

تحقیر، اہانت، کم تری کا تصور نہیں۔ سید نذیر نیازی ’’اقباM کے حضور‘‘ میں رقم فرماتے ہیں۔ ’’میں زبان کو •

پوجا کابت نہیں سمجھتا بلکہ ایک ذریعہ اظہار تصور کرتا ہوں‘‘۔بتان رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا ... نہ تورانی رہے باقی، •

نہ ایرانی، نہ افغانی

Page 53: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

(Traiblism۔ قبائلیت )7قبائل ہوں ملت کی وحدت میں گم ... ہو نا� افغانیوں کا بلند•آائینہ خانے میں ...• تعصب چھوڑ ناداں! دہر کے یہ تصویریں ہیں تیری جن کو سمجھا ہے برا تو نے•

آارائی، تعصب ہے ثمر اس کا ...• ...شجر ہے فرقہ آاد� کو• یہ وہ پھل ہے کہ جنت سے نکلواتا ہے

Page 54: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

۔ تصور ملت اسلامیہ2حضرت حکیم الامت علامہ محمد اقباM رحمۃ اللہ علیہ نے منفی تصورات قومیت کا مکمل رد و ابطاM کیا۔ وطنیت، •

قومیت، نسلیت، جغرافیت، لونیت، طبقاتیت، مسلکیت پر تعصب کے بت کا قلع قمع کیا۔ ۔ ۔ اس کو بیخ وبن سے مت اکھاڑ پھینکا۔ ۔ ۔ مسلمانوں میں عالمی تصور کو بیدار کیا۔ خود ساختہ نفرتوں کی حد بندیوں کو گرا دیا۔ اشتراکا

م� لسان زبان کی پوجا م� وطن لامحالہ وطن پرستی ہے۔ ۔ ۔ اشترا عارضہ پر تصور اتحاد کی بنیاد نہیں رکھی۔ اشتراآاکاس بیل ہے۔ فکر اقباM براہ راست منابع اصلی م� برادری نفرتوں کی م� ذات موجب فخر ہے۔ ۔ ۔ اشترا ہے۔ ۔ ۔ اشترا

آاپ کے اشعار اور نثر پاروں کا آان و حدیث سے ماخوذ ہے بلکہ تعلیمات اسلا� کی تعبیر و تشریح ہے۔ سرچشمہ قرآانی کا غماز ہے ۔ مطالعہ کیجئے، تما� فکر قر

مل انجم بھی نہیں• قو� مذہب ہے مذہب جو نہیں تو کچھ بھی نہیں ...جذب باہم جو نہیں محفملت کے ساتھ رابطہ استوار رکھ ... پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ•آایا وہ یہ ہے کہ 222حرف اقباM صفحہ نمبر • آان حکیم سے میری سمجھ میں ، حضرت اقباM فرماتے ہیں: ’’جو کچھ قر

اسلا� محض انسان کی اخلاقی اصلاح کا داعی نہیں بلکہ عالم بشریت کی اجتماعی زندگی میں ایک تدریجی مگر اساسی انقلاب بھی چاہتا ہے جو اس کی قومی اور نسلی نقطہ نگاہ کو یکسر بدM کر اس میں خالص انسانی ضمیر

کی تخلیs کرے۔ ‘‘فرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں ... موج ہے دریا میں اور بیرون دریا کچھ نہیں•

Page 55: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اسلا� کے نظریہ وطنیت کی توضیح: آاباد • ، ہندوستان میں مسلم قومیت کے بقاء کے لئے فرماتے ہیں: 20ء ص نمبر 1930خطبہ الہ

’’اسلا� کا ظہور بت پرستی کے خلاف ایک احتجاج کی حیثیت رکھتا ہے اور وطن پرستی، بت پرستی کی ایک صورت ہے۔ ہر چند کہ حب الوطن کو مذمو� متصور نہیں کیا گیا۔ وہ جنم بھو� ہے۔ اس کی مٹی سے پیار ا� فطری امر ہے لیکن جب وحدت امت کے راستے

اا قابل تسلیم نہیں ہے۔ ‘‘ میں سد راہ ہو تو قطع پہ قوM اقباM لکھتے ہیں کہ: ’’اسلا� ایک 178محمد رفیs افضل، گفتار اقباM کے صفحہ •

عالم گیر سلطنت کا یقینا منتظر ہے جو نسلی امتیازات سے بالاتر ہوگی۔ جس میں شخصی اور مطلs العنان بادشاہوں، سرمایہ داروں کی گنجائش نہ ہوگی۔ دنیا کا تجربہ خود ایسی

سلطنت پیدا کر دے گا۔ غیر مسلموں کی نگاہ میں شاید یہ محض ایک خواب ہو لیکن مسلمانوں کا یہ ایمان ہے۔ ‘‘

ایک ہوں مسلم حر� کی پاسبانی کیلئے ... نیل کے ساحل سے لیکر تابخا� کاشغر•

Page 56: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مت مسلمہ کے زواM کے اسباب: اقباM کے نزدیک امعروج کے ذوق کی کمی: •مو منزM ہی نہیں• ہم تو مائل بہ کر� ہیں کوئی سائل ہی نہیں ...راہ دکھلائیں کسے؟ رہراصل سے روگردانی: •آان میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلمان ...اللہ کرے تجھ کو عطا جدت کردار • قرخرافات میں پڑنے کی روش: •ونار پوش• مسلماں ہے توحید میں گرمجوش ...!مگر دM ابھی تک ہے ز•�من عجم کے پجاری تما تمدن، تصوف، شریعت، کلا� ... !بتاحقیقت خرافات میں کھو گئی ...!یہ امت روایات میں کھو گئی•ایک ہوں مسلم حر� کی پاسبانی کے لیے ... نیل کے ساحل سے لے کر تا بخا� کاشغر •مسلمان کی صفات سے روگردانی: •عقل ہے تیری سپر عشs ہے شمشیر تری ...مرے درویش! خلافت ہے جہاں گیر تری •آاگ ہے تکبیر تری ... تو مسلمان ہو تو تقدیر سے تدبیر تری• ما سوا اللہ کے لیے ایمان پر اوہا� کو ترجیح دینا •آاگ کر سکتی ہے انداز گلستان پیدا• کا ایماں پیدا ... آاج بھی ہو جو براہیم

Page 57: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

م� عمل مسلمانوں کے لیے پیغاآاشنا اپنی حقیقت سے ہو اے دہقاں ذرا ... دانہ تو ، کھیتی بھی تو ، باراں بھی تو ، حاصل بھی تو •آاوارہ رکھتی ہے تجھے ...راہ تو ، رہرو بھی تو، رہبر بھی تو ، منزM بھی تو • آاہ ، کس کی جستجو کانپتا ہے دM ترا اندیشۂ طوفاں سے کیا ...ناخدا تو ، بحر تو ، کشتی بھی تو ، ساحل بھی تو •آا کر کوچۂ چا� گریباں میں کبھی ...قیس تو، لیلی بھی تو ، صحرا بھی تو، محمل بھی تو • دیکھ وائے نادانی کہ تو محتاج ساقی ہو گیا ...مے بھی تو، مینا بھی تو، ساقی بھی تو، محفل بھی تو •شعلہ بن کر پھونک دے خاشا� غیر اللہ کو ...خوف باطل کیا کہ ہے غارت گر باطل بھی تو •آاخری پیغا� ہے • آائینۂ ایا� ہے ... تو زمانے میں خدا کا بے خبر! تو جوہر آاگاہ اے غافل کہ تو ... قطرہ ہے ، لیکن مثاM بحر بے پایاں بھی ہے• اپنی اصلیت سے ہو آاخر جلوۂ خورشید سے ...یہ چمن معمور ہو گا نغمۂ توحید سے• شب گریزاں ہو گی

Page 58: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

م� عمل مسلمانوں کے لیے پیغا•sخودی کا سب!خودی کے ساز میں ہے عمر جاوداں کا سرا� ...!خودی کے سوز سے •

روشن ہیں امتوں کے چرا�خودی کو نہ دے سیم و زر کے عوض ...نہیں شعلہ دیتے شرر کے عوض •اصلاحی جذبے کا فقدان: •Reconstructionofماس حوالے سے ان کی کتاب •

ReligiousThoughtinIslam کا مطالعہ بہت ضروری �یلہیات اسلامیہ کے نا ہے ۔اس کتاب کا اردو ترجمہ بھی تشکیل جدید ا

سے دستیاب ہے۔

Page 59: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

امت کے اخلاقی امراض کی تشخیص قلب میں سوز نہیں روح میں احساس نہیں ...کچھ بھی پیغا� محمد کا تمہیں پاس نہیں•امراء نشہ دولت میں ہیں غافل ہم سے ...زندہ ہے یہ ملت بیضاء غرباء کے د� سے•من غزالی نہ رہی• مح بلالی نہ رہی... فلسفہ رہ گیا تلقی مم اذاں رو رہ گئی رسمف حجازی نہ رہے• مسجدیں مرثیہ خواں ہیں کہ نمازی نہ رہے ...یعنی وہ صاحب اوصاوضع میں تم ہو نصاری تو تمدن میں ہو ہنود ... یہ مسلمان ہیں جنھیں دیکھ کر شرمائیں یہود•یوں تو سید بھی ہو‘ مرزا بھی ہو‘ افغاں بھی ہو ... تم سبھی کچھ ہو بتائو تو مسلماں بھی ہو•آاسانی ہے ...تم مسلمان ہو! یہ انداز مسلمانی ہے• مق تن ہرکوئی مست مئے ذوحیدری فقر ہے‘ نے دولت عثمانی ہے ...تم کو اسلاف سے کیا نسبت روحانی ہے•آاں ہو کر• م� قر وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر ... اور تم خوار ہوئے تارآالہ وسلم سے اجالا کر دے• مت عشs سے ہر پست کو بالا کر دے... دہر میں اسم محمد صلی اللہ علیہ و قوچشم اقوا� یہ نظارہ ابد تک دیکھے ...رفعت و رفعنالک ذکر� دیکھے•آالہ وسلم سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں... یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے • کی محمد صلی اللہ علیہ و

ہیں

Page 60: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

بیداری امت میں حائل رکاوٹیں

مم ات من اک مذ ما مم اک م لل لع لت اهللام لم مع من موا ار اک مذ لوا موا اق ور ل لف لت للا وو ل اعا م مم لج مل اهللام مب لح مب موا ام مص لت مع لواآاM عمران : انا.) لوا مخ ما م± مت لم مع من مب مم ات مح لب مص لا لف مم اک مب مو ال اق لن م لب لف لول لفا اء آا لد مع (103لا

Page 61: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

غلامی1-یورپ کی غلامی پہ رضامند ہوا تو ...مجھ کو تو گلہ تجھ سے ہے یورپ سے نہیں ہے•آازاد کا ہر لحظہ پیغا� ابدیت ...محکو� کا ہر لحظہ نئی مرگ مفاجات•آازاد کا اندیشہ حقیقت سے منور ...محکو� کا اندیشہ گرفتار خرافات•آازاد خود ایک زندہ کرامات• محکو� کو پیروں کی کرامات کا سودا ...ہے بندہ مگر یہ راز کھل گیا سارے زمانے پر ...حمیت نا� ہے جس کا گئی تیمور کے گھر سے•فطرت افراد سے اغماض تو کر لیتی ہے ...کبھی کرتی نہیں ملت کے گناہوں کو معاف•تقدیر کے قاضی کا یہ فتوی ہے ازM سے... ہے جر� ضعیفی کی سزا مرگ مفاجات•مر حیدر، فقربوذر، صدق سلیمانی• مٹایا قیصرو کسری کے استبداد کو جس نے... وہ کیا تھا زوقلندر جز دو حرف لاالہ کچھ نہیں جانتا...فقیہہ شہر قارون ہے لغت ہائے حجازی کا•شب گریزاں ہو گی جلوہ خورشید سے ...یہ چمن معمور ہو گا نغمہ توحید سے•

Page 62: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اتحاد کا فقدان2-من رنگ و خوں کو توڑ کر ملت میں گم ہو جا... نہ تورانی رہے باقی نہ • بتا

ایرانی نہ افغانیفرد قائم ربط ملت سے ہے تنہا کچھ نہیں ...موج ہے دریا میں بیرون دریا •

کچھ نہیں

Page 63: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مغرب کی تہذیبی یلغار3-نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب حاضر کی... یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی •

ریزہ کاری ہے• �اپنی ملت پر قیاس اقوا� مغرب سے نہ کر ...خاص ہے ترکیب میں قو

مM ہاشمی رسوم� • آانکھ کا خا خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرنگ... سرمہ ہے میری

مدینہ و نجف

Page 64: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

منافقت اور مادہ پرستی4-مت میانہ حs و باطل نہ کر • باطل دوئی پسند ہے حs لا شریک ہے ...شرک

Mقبو

Page 65: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

م روحانی میں انقطاع5- نسبت• �یی برساں خویش را کہ دین ہمہ است ... گر بہ او نرسیدی تما بمصطف

بولہبی استآابروئے ما ز نا� مصطفی است• در دM مسلم مقا� مصطفی است... وہ دانائے سبل‘ ختم الرسل مولائے کل جس نے ... غبار راہ کو بخشا •

فرو� وادی سیناآان، وہی فرقان، وہی • آاخر ...وہی قر مہ عشs و مستی میں وہی اوM وہی نگا

یہ یسین، وہی ط

Page 66: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ابلیس کی زبانی تشخیص امراضآان نہیں ... ہے وہی سرمایہ داری بندہ مومن • جانتا ہوں میں یہ امت حامل قر

کا دینجانتا ہوں میں کہ مشرق کی اندھیری رات میں ... بے ید بیضا ہے پیران •

آاستین حر� کی آا شکار • عصر حاضر کے تقاضاؤں سے ہے لیکن یہ خوف ...ہو نہ جائے

شرع پیغمبر کہیںآازما، مرد • آائین پیغمبر سے سو بار الحذر ... حافظ ناموس زن، مرد الحذر

آافرینآائین تو خوب ...یہ غنیمت ہے کہ خود • چشم عالم سے رہے پوشیدہ یہ

مومن ہے محرو� یقینہے یہی بہتر الہیات میں الجھا رہے ... یہ کتاب اللہ کی تاویلات میں •

الجھا رہے

Page 67: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مت عمل پر ابھارنا قوترے دریا میں طوفان کیوں نہیں ہے ...خودی تیری مسلمان کیوں نہیں ہے•عبث ہے شکوہ تقدیر یزداں ...تو خود تقدیر یزداں کیوں نہیں ہے•

Page 68: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM کا فلسفہ اجتہاد علامہ محمد اقباافکار• یںلذتکردار،ن ک ...ن سیکھ اںس ہندمیںحکمتدیںکوئیک ہ ہ ے ے ہ ہ

عمیقمحکومیوتقلیدوزوالتحقیق!• اں...آ ک جراتاندیش شوقمیںو ہحلق ہ ہ ہ ہ• انحرمب فقی کسدرج وئ یں... یں،قرآںکوبدلدیت ن ےخودبدلت ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ے

توفیق!یںمومنکو• سکھاتین کتاب...ک ناقص ک مسلک ہانغالموںکای ہ ہے ہ ہے ہ

طریق! ےغالمیکاسالمیفکرکیآفاقیتوعالمگیریت•تکمیلدین•• تھ ےمخاطبتمامانسانیتاورتمامزمان ےادکیضرورت• اثراتعالماسالمپراوراجت صنعتیانقالبک ہیورپک ے ے

نظرکرنا eصرف ۔اورعلماءکااسس ےحر� رسوا ہوا پیر حر� کی کم نگاہی سے ... جوانان تتاری کس قدر صاحب نظر نکلے•

Page 69: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ادکیحدبندی: ہاجت• kاداولی ءانحطاطتقلیدازاجت درزمان ہ”درمعنیایںک ہ ہ

کلیات ہتراست“)محمداقبال،رموزبیخودی،مشمول(124اقبالفارسی،ص

میپیچدبساط• م اداندرزمانانحطاط...قومرابر ہاجت ہ ہادعالمانکمنظر...اقتدابررفتگاںمحفوظتر• ہزاجتبکھیردیتا• ادقومکاشیراز میںاجت زمان ہ”انحطاطک ہ ے ے

نظرعالموںک کوتا ےاوراسکیبساطلپیٹدیتا ہ ہے۔ ہے“ محفوظ اسالفکیپیرویزیاد ادس ہے۔اجت ہ ے ہ

مضراثراتکاعلم:• ےیورپک

Page 70: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

ادکیحدبندی: ہاجتمیںاسآگمیںڈاالگیا• وںمیں...ک باخبر دانشeحاضرس eہعذاب ہ ے

Mوںمثلخلی ہادکاتصور:• ہاجتماعیاجتو• ترافیض بند...ابمناسب میخان ندک یں ہتینسوسالس ہے ے ے ہ ہ ے

ساقی ۔عاما ےادکاتصور:• اجت ہپارلیمنٹک ےمیتومخالفت• ادفیاالسالم،اسکیا االجت ہاقبالکامقال ہ ہجس• ملگیا خطکاجواب”واالنام ہےموالناعبدالماجددریاآبادیک ہ ے

تتعجب ب وں،مگرآپکانوٹپڑھکرمجھ سراپاسپاس لی ہک ے ہ ے ےمضمون و آپن س عدیمالفرصتیکیوج ک وتا معلوم ہوا ے ے ہ ہ ہے ہ ۔ ہرحالمیںآپکاخطزیرنظر ب دیکھا تسرسرینظرس ہب ہے۔ ے ہ

رکھوںگا....“)سیدمظفرحسینبرنی،کلیاتمکاتیباقبال)جلد(582دوم،ص

Page 71: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

میںفرمات بار ادک ےاقبالاجت ے ے ہہیں:

ایکحرکی• بجائ ک سکونینظری پران ے”اسالمکائناتک ے ے ے ے بجائ انسانیوحدتخونیرشتوںک کوپیشکرتا نگا ےنقط ے ہے۔ ہ ہ تیرھویںصدیعیسویاوربعدک ےایکروحانیوجودرکھتی ہے۔جب تھ ساتھایکجھوٹیعقیدتکیبناپرزند اءماضیک ےفق ہ ے ہ

)پ ابنتیمی ہک ادیشانپیدا1263ہ قلممیںایکاجت اپن ہء(ن ے ےآزادی وںن وئیمگران ےکی،انکیتربیتحنبلیروایاتمیں ہ ہ

انکارکر بکیقطعیتس یمذا فق وئ ادکادعویkکرت ےاجت ہ ہ ے ہ ے ہانکی بنیادیاصولوںکیطرفرجوعکیا ۔دیااوراسالمک ے

تعلیماتاورتجدیدمساعیاٹھارویںصدیعیسویکیابتدامیںاب)م ء(کیصورتمیں1792ہعظیممصلحمحمدبنعبدالو

الل امامغزالیرحم اعتبارس وئیجواپنیروحک گر ہجلو ہ ے ے ہ ہشاگردمحمدبنتومرتبربر)م 524ےک تھ مشاب ے۔ھ(ک ہ ے

Page 72: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

میںفرمات بار ادک ےاقبالاجت ے ے ہہیں:

1921ئ،1864اسدورمیںترکیمیںسعیدحلیمپاشا)• ےء(ناقبال نگکیا‘‘ مآ ۔اسالمیفکرکوجدیدعمرانیتصوراتس ہ ہ ےبوسیاستکیدوئیکوایکغلطقدمقرار ترکیمیںمذ ہن ےمیں نتیج مادیاورسیاسیافکارک ےدیاجومحضیورپک ے ے

بکاتصورسب نزدیکاسالمینظاممیںمذ انک ہاٹھایاگیاتھا ے ۔ لحاظس رایکعملیتصورک توحیدکاجو قوی ےس ے ہ ہے۔ ے

نزدیک اقبالک عبارت ےمساوات،اتحادعملاورآزادیس ہے۔ ےحقیقیخیاالتپرمقامیاثراتغالبآ مسلمانوںک ےاسدورک ے

ماتانپربتدریج تو ماقبلقوموںک اوراسالمس تھ ہر ے ے ے ہےاسالمیروحکیقوت یںک دیت اقبالمشور تھ جار ہچھات ہ ے ہ ے۔ ہے ےحرکی اسالمک جسن ی اسدبیزغالفکواتارپھینکناچا ےس ے ے ہ ے

“ کوجامدبنارکھا ہے۔نظر ReconstructionofIslamicےےThought

Page 73: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

آازاد اسلامی ممالک کے بارے میں نقطہ ایک سے زائد نظر:

اورکمال• خاتم ک میںترکیمیںخالفتعثمانی اسخطب ےاقبالن ے ہ ے ےیتھیں،انپر ور جوتبدیلیاںپیدا س حوال انقالبک ہاتاترکک ہ ے ے ے ےوریطرزحکومت نزدیکجم اقبالک روشنیڈالی ہتفصیلس ے ہے۔ ے

گرد خالفتکوابایکفردک ،اسلی قریبتر ےاسالمیروحک ے ہے ے چندافرادکیجماعتیاایکمنتخباسمبلیک بجائ ک ےمرتکزکرن ے ے ےاسالمیسلطنتکیمرکزیتبرقرار ابچونک ہسپردکیاجاسکتا ہے۔� ا،نتیجتا یںر ذاعالمگیرقیادتیاامامتکاتصوربھیباقین ل یں ہن ہ یہ ہے ہابنخلدوناور یں وگئ پیدا سیاسیواحد تس ب ۔مسلمانوںک ہ ے ہ ے ے ہ ے

403قاضیابوبکرباقالنی)م یںک اقباللکھت س حوال ہھ(ک ہ ے ے ے ےیتوپھرخود یںر قریشکیشرطباقین لی قیادتک ہابجبک ہ ے ے ہ

ترکی یوںو ی ہمختاراورآزاداسالمیممالککوتسلیمکرلیاجاناچا ۔ ے ہنزدیک انک یں تبدیلیوںکوصحتمندقراردیت ےمیںپیشآمد ۔ ہ ے ہونا یں انتشارمیںتبدیلن مگراس ہاسالممیںوسیعالنظری ہ ے ہے

ی ۔چا ے ہ

Page 74: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اسالممیںارتقاءکیصالحیت

• مترینسوالاٹھات ا میںاقبالی ےاسخطب ہ ہ ےکیاقانوناسالممیںارتقاءکیصالحیت ہیںک ہ

ارٹن مغربیمصنف ؟اقبالن ہموجود ے ہے(Horten1874۔پ بتایا س حوال ہےء(ک ے ے ے 800ہک ءتکاسالممیںایکسو1100ےءس

وسعتاور ی وئ دینیاتینظامپیدا زیاد ہس ے۔ ہ ہ ےنزدیکقدامتپسند انک ےلچکقابلتوج ہے۔ ہ پرآماد یذخائرپرتنقیدکرن ہمسلمانفق ے ہ

یں یں ۔ن ہ ہ

Page 75: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

کیمذمت ہتقلیدeکورانآانکھ جن کی ہوئی محکومی و تقلید سے کور• آاتے نہیں بے پردہ حقائs ان کو ... نظر فرمایا”آجانسانیتکوتینچیزوںکیضرورت• آخرمیںاقبالن ک ےخطب ے ے

ہے،کائناتکیروحانیتشریح،فردکیروحانیآزادیونجاتاورعالمگیرنمائی ارتقاءکیر ک ہبنیادیاصولجوروحانیاساسپرانسانیمعاشر ے ہ

نزدیکیورپکیعقلمحضاعتقادویقینکیحرارتپیداکرن انک ےکریں ے ۔میںیورپ راست انسانوںکیاخالقیترقیک ک یقینکیج قاصر ےس ے ہ ےے ہے۔ ےپیشنظر بنیادیتصورک اسالممیںختمنبوتک بڑیرکاوٹ ےسبس ے ہے۔ ےوالیقوموںمیں فوقیترکھن زیاد ےمیںروحانیطورپردنیاکیسبس ہ ے ہاپنیپوزیشنکاٹھیک و ک ی مسلمانکوچا عصرحاضرک ی وناچا ہس ہ ے ہ ے ۔ ے ہ ہ ےانبنیادیاصولوںکیروشنیمیںاپنیمعاشرتیزندگیکو کر ے۔ٹھیکانداز ہمطابقاسروحانی نوزنیممنکشفمقصدک تا اوراسالمک ڈھال ےپھرس ہ ے ے ے

“ ،جواسالمکاآخریمنشا وریتکوتشکیلد ہے۔جم ے ہ•: ادضروری ہےجدیدمسائلجنپراجت ہاداروںکیتاریخ• ادک ےاجماعیاجت ہ

Page 76: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

کیمذمت ہتقلیدeکوراننزدیک:• ادکیشرائطاقبالک ےاجت ہجو عالم ایجاد میں ہے صاحب ایجاد ...ہر دور میں کرتا ہے طواف اس کا •

زمانہ تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو ... کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر •

ہے یگانہ • �اس قو� کو تجدید کا پیغا� مبار�! ... ہے جس کے تصور میں فقط بز

شبانہ آاوازہ تجدید ... مشرق میں ہے تقلید فرنگی کا • لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ

بہانہ

Page 77: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اقبالکافرمانصوفیغالمنام: ےمصطفیkتبسمک

•” حالک زمان س نگا جوشخصاسوقتقرآنینقط ک ی ے”میراعقید ہ ے ہ ہ ہ ہے ہ ہکیابدیتکوثابت ڈالکراحکامقرآنی ہجورسپروڈنس“پرایکتنقیدینگا ہ

بڑاخادمبھی وگااوربنینوعانسانکاسبس یاسالمکامجدد گا،و ےکر ہ ہ ے�تمامممالکمیںاسوقتمسلمانیاتواپنی �قریبا قریبا وگا یشخص ۔و ہ ہ

یں)سوائ میںغوروفکرکرر یںیاقوانیناسالمی لڑر لی ےآزادیک ہ ہے ہ ہ ہے ے ے ون سوالپیدا (مگرانممالکمیںبھیامروزوفردای ےایرانوافغانستانک ہ ہ ے

میالن ک ایاتوزمان اسالمیفق حالک زمان ک مگرافسوس ےواال ہ ہ ے ہ ہ ہے ہے۔ایرانمیں یں یںیاقدامتپرستیمیںمبتال خبر بالکلب ۔طبیعتس ہ ہ ے ے

کوپیداکیاجوسر اءالل ب کیتنگنظریاورقدامتپرستین دینشیع ےمجت ہ ہ ے ہ ہیں قائل ندوستانمیںعامحنفیاسباتک یمنکر احکامقرآنیکا ہس ے ہ ہے۔ ہ ےسنا وئ ت ک عالمکوی تبڑ ایکب میںن یں بند تمامدرواز ادک اجت ےک ہ ے ہ ہ ے ہ ے ۔ ہ ے ے ہ ہ

وقتعملیکامکا ی غرضک کانظیرناممکن حضرتامامابوحنیف ہےک ہ ہ ہے۔ ہ ہکیکسوٹیپر باسالماسوقتگویازمان ناقصمیںمذ میریرائ ےکیونک ہ ے ہ یںآیا کبھین ل پ اورشایدتاریخاسالممیںایساوقتاسس ا ۔کساجار ہ ے ہ ے ہے ہ

(604,601“)سیدمظفرحسینبرنی،کلیاتمکاتیباقبال)جلددوم(ص

Page 78: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM اور نظریہ خلافت علامہ محمد اقباماریآجناداریبھیدیکھ• یساغر! ت ر...ا گ تھ ملٹات ہدیکھکرتجھکوافقپر ہ ے ہ ے ے ہ

یںمسلماسیر...اپنیآزادیبھیدیکھ،انکی آرائیکیزنجیروںمیں ہفرق ہگرفتاریبھیدیکھ

زناریبھی منکیپخت میںبر تسبیحشیخ...بتکد ہدیکھمسجدمیںشکسترشت ہ ے ہدیکھ

مسلموںکیمسلمآزاریبھی کر...اوراپن ےکافروںکیمسلمآئینیکابھینظار ہدیکھ

دیواریبھیدیکھ و...امتمرحومکیآئین ہبارشسنگحوادثکاتماشائیبھی ہ،انکیخودداری آبروتھ ےاں،تملقپیشگیدیکھآبرووالوںکیتو...اورجوب ے ہ

بھیدیکھزباںکیگرمگفتاریبھی کیا...اسحریفب آشنالطفتکلمس من ےجسکو ے ے ہ

دیکھایوانوںمیںسن...اورایراںمیںذراماتمکیتیاری ےسازعشرتکیصدامغربک

بھیدیکھخالفتکیقبا...سادگیمسلمکیدیکھ،اوروںکیعیاری ےچاککردیترکناداںن

بھیدیکھ

Page 79: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM اور نظریہ خلافت علامہ محمد اقبادرویش!• شمشیرتری...مر تیریسپر،عشق ےعقل ہے ہے

اںگیرتری ج ہخالفت ہے وتوتقدیر تکبیرتری...تومسلماں آگ لی ک ہےماسواالل ہ ہے ے ے ہ

تدبیرتریکیا،لوح اںچیز ج یں...ی متیر تو وفاتون ہےکیمحمدس ہ ہ ہ ے ہ ے ے

یں ہوقلمتیر ے• کرب ن ...تواحکامحقس ،جائ جاتا اتھوںس ےاگرملک ہ ے ے ہے ے ہ

وفائیلگاتوگدائی یکیا...خالفتکیکرن آگ یںتجھکوتاریخس ےن ہ ے ہ

ننگو ...مسلماںکو وس ل ماپن جسکو ہخریدیںن ہے ے ہ ے ہ ہپادشائی

ازدیگراںخواستنمومیائی ہمراازشکستنچناںعارناید...ک

Page 80: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اسالم ےدنیائیںاسالمیوںکا• اںن کچھپن ترکوعربکیداستاں...مجھس مجھ ہکیاسناتا ہ ے ے ہے

سوزوسازفرزندمیراثخلیل...خشتبنیادکلیسابنگئیخاکحجاز تثلیثک گئ ےل ے ےیںآجمجبورنیاز ، رنگ...جوسراپانازتھ الل میںکال ہوگئیرسوازمان ے ہ ہ ے ہ

مینا ءسرکشحرارتجسکی م پارس...و فروشانفرنگستاںس م ا ر ہےل ے ہ ے ے ہے ہ ےگداز

کوکردیتا جسطرحسون ٹکڑ وئی...ٹکڑ کیفیت ملتکیی ےحکمتمغربس ے ے ہ ہ ےہےگاز

راز یںدانائ تیرادلن توک و...مضطرب ےوگیامانندآبارزاںمسلماںکال ہ ہ ہے ہ ہعطاکردستغافل گیاملتکیآنکھیںکھلگئیں...حقتراچشم اتھوںس ےملک ے ہ

درنگرمبر پیشسلیمان پر!حاجت شکست...مورب تر توب ےمومیائیکیگدائیس ے ے ہے ہ ے

ابتکب س یںاسنکت مشرقکینجات...ایشیاوال ےربطوضبطملتبیضا ے ے ہ ے ہےخبر

فقطحفظحرمکااک و...ملکودولت ہےپھرسیاستچھوڑکرداخلحصاردیںمیں ہثمر

کرتابخاککاشغر ل ساحلس ...نیلک لی وںمسلمحرمکیپاسبانیک ےایک ے ے ے ے ہ

Page 81: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اسالم ےدنیائ•

ر ویااعرابیواالگ ی گا...ترکخرگا گاامتیازرنگوخوں،مٹجائ ہجوکر ہ ہ ے ےگزر تومانندخاکر وگئی...اڑگیادنیاس بپرمقدم ہنسلاگرمسلمکیمذ ے ہ ہ

ڈھونڈکراسالفکاقلبوجگر یںس وپھراستور...الک ےتاخالفتکیبنادنیامیں ہ ہشیارباش گرفتارابوبکروعلی شیارباش...ا نشناسیخفیراازجلی ک ہا ے ہ ہ ے

وچکی...ابذرادلتھامکرفریادکیتاثیردیکھ بھی ہعشقکوفریادالزمتھیسوو ہابزنجیردیکھ دیکھاسطوترفتاردریاکاعروج...موجمضطرکسطرحبنتی ہےتون ےمسلماںآجتواسخوابکیتعبیردیکھ ...ا ےعامحریتکاجودیکھاتھاخواباسالمن ے

انپیر،دیکھ ج پیدای وتا پھر سامانوجود...مرک ہاپنیخاکسترسمندرکو ہ ہے ہ ے ہےدورکیدھندلیسیاکتصویردیکھ وال گفتارمیں...آن آئین ےکھولکرآنکھیںمر ے ۂ ے

رسوائیتدبیردیکھ تقدیرک پاس...سامن اکاوربھیگردوںک فتن ےآزمود ے ے ہے ہ ہرزماںپیشنظر،'الیخلفالمیعاد'دار راازآرزوآباددار... ہمسلماستیسین ہ

Page 82: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

طلوعاسالم

• وت واکندترانشترتحقیق... ےکسطرح ہ ہجگرچاک ستاروںک یںکیوںتجھس ےن ے ہ

روباطنکیخالفتکاسزاوار...کیا ہتوظاغالمخسوخاشاک وتا بھی ہےشعل ہ ہ

کیوں... یںمحکومتر وانجمن روم ےم ہ ہ ہیںافالک ن لرزت وںس ہکیوںترینگا ے ے ہ

وتیریرگوںمیں...ن ل رواںگرچ ےابتک ہ ہ ہےباک ب اندیش ےگرمیافکار،ن ہ ہ

پیغام• ےکیاخوبامیرفیصلکوسنوسینپردلکا ہےدیا...تونامونسبکاحجازی

سکا ہحجازیبنن

Page 83: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مم نبوت لM اور خت علامہ محمد اقبا• اقبالن یںک ت ر کرت خالفپراپیگنڈ اقبالمرحومک ےقادیانیعالم ہ ہ ے ہ ے ہ ے ء1935ہ

داعظم مجا ،جوختمنبوتک الل بخاریرحم شا ہمیںحضرتسیدعطاءالل ے ہ ہ ہ ہمیں بار انک و خالفسرگرمیدکھائی-حاالنک پرقادیانیوںک ن ک ،ک ےتھ ے ہ ہ ے ے ہ ے ے

بیانسراسرجھوٹا -قادیانیوںکای تھ رکھت نرمگوش ل ہےپ ہ ے ے ہ ے ہ قادیانیتپروارکیا-1902ےاقبالمرحومن ل پ ےءمیںسبس ہ ءمیں1902ے

دعوینبوتکو مرزاقادیانیک وںن میںان جلس ےانجمنحمایتاسالمک ے ہ ے ےاک ک وئ ہجھٹالت ہ ے ہ ے

ومشرک...بزمراروشنزنورشمععرفانکرد• رمف بعدازتونبوتشدب ک ہا ہ ہ ہ ہ ےوراور1902مئی• 1902جون11ہءمیںمخزنال رسال ےءمیںمحمددینفوقک ے

قادیانکی ی ک یوںکیا-یادر نتائجکاتجزی بک فوالدمیںقادیانیمذ ہپنج ہ ہے ہ ے ہ ہجوابمیںشعرلکھ بیعتک ےطرفس ے ے

وںمیں• سوچتا ...وصلکیرا جاندیتا ہتوجدائیپ ہ ہے ہوںمیں• ...اسعبادتکوکیاسرا وجسس ہبھائیوںمیںبگاڑ ے ہوںمیں• ا ار ...اورآنسوب تجھ ہمرگاغیارپرخوشی ہ ہ ے ہےتاتھا• مخالفینکیموتکیپیشگوئیاںکرتار مرزاقادیانیاپن ہیادر ے ہے

Page 84: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مم نبوت لM اور خت علامہ محمد اقبا1914سال• قادیانیجماعتنبیاکرمصلیالل لکھاک ہءمیںاقبالمرحومن ہ ے

خارج اسالمس دائر توو بعدنبوتکیقائل وسلمک ہےعلی ے ہ ہ ہے ے ہخودی• ختمنبوتکا1915ےرموزب عقید وئی-اقبالمرحومن ہءمیںشائع ے ہ

واشگافاعالنکیاپسخدابرماشریعتختمکرد...بررسولمارسالتختمکرد•

ناموسدینمصطفیاستہالنبیبعدیزاحسانخداست...پرد•بست• ردعویشکست...تاابداسالمراشیراز ہحقتعالینقش ہ

غدار وطن اس کو بتاتے ہیں برہمن ... انگریز سمجھتا ہے مسلماں کو گداگر •پنجاب کے ارباب نبوت کی شریعت ...کہتی ہے کہ یہ مومن پارینہ ہے کافر•

• �میں نہ عارف ، نہ مجدد، نہ محدث ،نہ فقیہ ...مجھ کو معلو� نہیں کیا ہے نبوت کا مقا �ہاں، مگر عالم اسلا� پہ رکھتا ہوں نظر ...فاش ہے مجھ پہ ضمیر فلک نیلی فا

�عصر حاضر کی شب تار میں دیکھی میں نے ... یہ حقیقت کہ ہے روشن صفت ماہ تما �وہ نبوت ہے مسلماں کے لیے برگ حشیش ... جس نبوت میں نہیں قوت و شوکت کا پیا

Page 85: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM کے نظریات ابلیس کے بارے میں علامہ محمد اقبا• �ابلیس کا فرمان اپنے سیاسی فرزندوں کے نا• Mلا کر برہمنوں کو سیاست کے پیچ میں ...زناریوں کو دیر کہن سے نکا

دو وہ فاقہ کش کہ موت سے ڈرتا نہیں ذرا ... روح محمد اس کے بدن سے •

نکاM دو فکر عرب کو دے کے فرنگی تخیلات ...اسلا� کو حجاز و یمن سے •

نکاM دو افغانیوں کی غیرت دیں کا ہے یہ علاج ...ملا کو ان کے کوہ و دمن •

سے نکاM دو آاہو کو مرغزار ختن سے نکاM دو • اہل حر� سے ان کی روایات چھین لو ...آاگ تیز ...ایسے غزM سرا کو چمن • اقباM کے نفس سے ہے لالے کی

سے نکاM دو

Page 86: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM اور مغربی تہذیب: علامہ محمد اقبامغربی تہذیب کی تاریخ •نظر کو خیرہ کرتی ہے چمک تہذیب مغرب کی... یہ صناعی مگر جھوٹے نگوں کی •

ریزہ کاری ہےڈاکٹر خلیفہ عبدالحکیم اس بارے میں لکھتے ہیں۔•” اقباM کے ہاں مغربی تہذیب کے متعلs زیادہ تر مخالفانہ تنقید ملتی ہے۔ •

اور یہ مخالفت اس کے رگ و پے میں اس قدر رچی ہوئی ہے کہ اکثر نظموں میں جا و بے جا ضرور اس پر ایک ضرب رسید کر دیتا ہے۔“

مشرق سے ہو بیزار نہ مغرب سے حذر کر ... فطرت کا ہے ارشاد کہ ہر •شب کو سحر کر

Page 87: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مغربی تہذیب سے اقباM کے اختلاف کے وجوہاتسیاسی وجوہات •مذہبی وجوہات •مادیت پسندی و روحانیت سے دوری•بے رحم سائنس اور انسانیت کش پالیسیاں•

Page 88: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اقباM کے نزدیک مغربی تہذیب کی خامیاںمن مغرب کو ... ہوس کی پنجہ خونیں میں تیغ • وہ حکمت ناز تھا جس پر خرد مندا

کار زاری ہےتدبر کی فسوں کاری سے محکم ہو نہیں سکتا ... جہاں میں جس تمدن کی •

بناءسرمایہ داری ہے

آاج ... بجلی کے چراغوں سے منور کئے • یہ پیر کلیسا کے کرامات ہیں افکار

جلتا ہے مگر شا� و فلسطیں پر مرادM ... تدبیر سے کھلتا نہیں یہ عقدہ •دشوار

Page 89: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مادیتیورپ میں بہت ، روشنی علم و ہنر ہے ... حs یہ ہے کہ بے چشمہ حیواں ہے یہ ظلمات•یہ علم ، یہ حکمت ، یہ تدبر ، یہ حکومت ... پیتے ہیں لہو دیتے ہیں تعلیم مساوات•

بہت دیکھے ہیں میں نے مشرق و مغرب کے مےخانے ... یہاں ساقی نہیں پیدا وہاں بے •ذوق ہے صہبا

دبا رکھا ہے اس کو زخمہ ور کی تیز دستی نے ... بہت نیچے سروں میں ہے ابھی یورپ •کا واویلا

•�م جہاں کا دوا� ... وائے تمنائے خا� ، وائے تمنائے خا ڈھونڈ رہا ہے فرنگ عیش

Page 90: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مادیتآاشیانہ بنے گا ناپائیدار • م ناز� پہ آاپ ہی خود کشی کرے گی ... جو شاخ تمہاری تہذیب اپنے خنجر سے

ہوگا

ڈھونڈنے والا ستاروں کی گزرگاہوں کا ...اپنے افکار کی دنیا میں سفر کر نہ سکا•آاج تک فیصلہ نفع و ضرر کر نہ سکا• اپنی حکمت کے خم و پیچ میں الجھا ایسا ...جس نے سورج کی شعاعوں کو گرفتار کیا ...زندگی کی شب تاریک سحر کر نہ سکا•

آائینہ دیوار بھی ہے• من فرنگ ...سست بنیاد بھی ہے پیر مےخانہ یہ کہتا ہے کہ ایوامل بے پناہ میں ہے• م بحر و بر سے مجھے ... فرنگ رہگزر سی خبر ملی ہے خدایان

آاخر کس کی جھولی میں فرنگ• خود بخود گرنے کو ہے پکے ہوئے پھل کی طرح ... دیکھے پڑتا ہے

Page 91: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

عقلیت پرستیمل • آاگ میں ڈالا گیا ہوں مث عذاب دانش حاضر سے باخبر ہوں میں ... کہ میں اس

خلیل

Page 92: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

آافرینی سائنس کی ہلاکت مع ہنر کے سوا • من فرنگ ... وہ شے متا جسے کساد سمجھتے ہیں تاجرا

کچھ اور نہیںمن فرنگی ... مغرب کے خداوند درخشندہ فلزات• مشرق کے خداوند سفیداظاہر میں تجارت ہے حقیقت میں جوا ہے ... سود ایک کا لاکھوں کے لیے مرگ •

مفاجاتمس مروت کو کچل • ہے دM کے لئے موت مشینوں کی حکومت ... احسا

آالات دیتے ہیں

Page 93: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مغربی تہذیب کی خوبیاںمت ایجاد نیست• حکمت اشیاءفرنگی زاد نیست ... اصل او جز لذنیک اگر بینی مسلماں زادہ است ... ایں گلے از دست ما افتادہ است•آازادی • اقباM اہل یورپ کی سود خوری ، میخواری ، عریانی ، بے حیائی اور مادر پدر

کے تو سخت مخالف ہیں لیکن وہاں کی بہت سی اخلاقی خوبیوں کی تعریف بھی کرتے ہیں۔ اہل یورپ کی محنت کی عادت ، ایفائے عہد، پابندی وقت ،

کاروباری دیانت اور اسی قسم کی اخلاقی خوبیوں کے باعث انہیں یورپ کے کفار آاتے ہیں یورپ نے اپنے ہاں کے مسلمانوں کی نسبت اسلا� کے زیادہ پابند نظر

ااصولوں پر زندگی کی جو نعمتیں حاصل کی ہیں ان کے نزدیک وہ انہی اسلامی کاربند رہنے کا نتیجہ ہیں اور یہی اسلامی خوبیاں ہیں جو یورپ میں پائی جاتی ہیں

مگر ہم مسلمان ان سے محرو� ہیں۔

Page 94: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اندھی تقلید کی مذمت اس قسم کے تجدید اور ترقی کی کوششیں مصر ، ترکی، ایران اور افغانستان میں ہوئیں، •

مصطفی کماM پاشا نے ترکی میں خلافت کو ختم کر دیا۔ فقہی امور میں قران کو بالائے طاق رکھ دیا ۔ علماءکو یہ تیغ کرا دیا۔ عربی رسم الخط تر� کر کے لاطینی رسم الخط

اختیا ر کر لیا اور بذعم خود اپنے ملک کو ترقی یافتہ بنا دیا۔ امیر امان اللہ خان نے افغانستان اور رضاشاہ نے ایران کو بھی اسی طرح جدید طرز کا ملک بنا نا چاہا۔ ان سب

اامور کو کافی سمجھا اور یہ کوشش نہ کی کہ اسلامی تہذیب اور مغربی رہنمائوں نے ظاہری تہذیب کی اچھائیوں کی اساس پر ایک نئی تہذیب کی بنیاد رکھے۔ اقباM نے اسی رویہ

کی مذمت کی ہے۔

یے نہ رضا شاہ میں ہے اس کی نمود...کہ روح شرق بد ن کی تلاش میں ہے ابھی• نہ مصطف

Page 95: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اندھی تقلید کی مذمت

اقباM کو اس بات کو بہت رنج ہے کہ مشرقی ممالک اپنی نا سمجھی کے •م مغرب کی اندھی تقلید کے پھندے میں پھنستے چلے جا باعث تہذیب

رہے ہیں اس غفلت پر وہ اس طرح نوحہ کرتے ہیں۔

پختہ افکار کہاں ڈھونڈنے جائے کوئی ... اس زمانے کی ہوا رکھتی ہے ہر •�چیز کو خا

من بے حجاب• قوت مغرب نہ از چنگ و رباب ... نے زرقص دخترا

Page 96: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

اقباM کی پسندیدہ تہذیبآاتی ہیں تو اس کا • اقباM کو مغربی تہذیب میں اگر کچھ خامیاں نظر

مت اسلامیہ اور اسکی مروجہ تہذیب سے خوش مطلب یہ نہیں کہ وہ ملآاتی ہیں وہ ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ انھیں اپنی قو� میں بہت سی خامیاں نظر

آاگے کوئی مقصد یا نصب العین نہیں، ان دیکھتے ہیں کہ اس قو� کے کے دM گرمی ، تڑپ اور حرارت سے محرو� ہیں۔دین کا نا� لینے والے تو

بہت ہیں لیکن دین کے اصولوں پر چلنے والے بہت کم ہیں۔ اسے نہ راستے کا پتہ ہے اور نہ منزM کا چنانچہ حاM یہ ہے کہ،

تیرے محیط میں کہیں گوہر زندگی نہیں ... ڈھونڈ چکا میں موج موج ، دیکھ •چکا صدف صدف

Page 97: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

مجموعی جائزہآارزو مند ہیں ۔ • Mم اسلامی ہے جس کے اقبا مختصر یہ کہ یہی وہ تہذیب

آازادی ، اس تہذیب کے عناصر میں اخوت ، مساوات، جمہوریت ، انصاف پسندی ، علم دوستی ، احترا� انسانی، شائستگی ، روحانی بلندی اور اخلاقی پاکیزگی شامل ہیں اور ان کی بنیاد پر یقینا ایک صحت منداور متوازن معاشرہ کا خواب دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ صالح عناصر ظاہر ہے کہ

موجودہ مغربی تہذیب میں موجود نہیں اس لئے اقباM اس کی مخالفت زیادہ اور تعریف کم کرتے ہیں۔

آانکھ کہ ہے سرمہ افرنگ سے روشن ... پرکار سخن ساز ہے! نمنا� • وہ نہیں ہے

حیات تازہ اپنے ساتھ لائی لذتیں کیا کیا ... رقابت خود فروشی ، •ناشکیبائی ، ہوسناکی

Page 98: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

لM دربارہ قوت: اقواM اقباقوی انسان ماحوM تخلیs کرتا ہے۔ کمزوروں کو ماحوM کے مطابs اپنے •

آاپ کو ڈھالنا پڑتا ہے۔قوت باطل کو چھو لیتی ہے تو باطل حs میں بدM جاتا ہے۔•تہذیب مرد قوی کا ایک خیاM ہے۔•پیکر قوت مہدی کا انتظار چھوڑ دو۔ جاو اور مہدی کو تخلیs کرو۔•

Page 99: اقبال کا اسلام کے بارے میں فلسفہ

تم بحمد هللا

؟