32
مد نبی الرحمۃ اتوجہ الیک بمحسا لک ولھم انی ا اللی ربی فی حاجتیوجھت بک احمد انی قد ت یا معہ فی ۔شفلھم ف ھذہ لتقضی الام نسائی۔قی،امام بہی ،ام ،حاکمذی،احمدبن ماجہ،ترم ا نظر میںسلمان علماء کییوبندیت :م وھابیت/دمِیِ حّ الرِنٰ حمّ الرِ اِسمِ با علیہ آبائنا،،بع ما وجدنّو ا: بل نت، قالنزل ا اما لھم اتبعو ا “ واذ اقیل( القر آن الحکیم( ،، ل مبینآباو کم فی ضلتم انتم و “لقد کن لوگوں نےنُ ا( تو) روی کرو پی ھے اس کی نازل کیا( دین) کہ خدا نے جون سے کھا گیا “ اور جب اے اپنے بزرگوں کو کر تے ھیں جس پر ھم ن پےروی کی( دین) بلکہ ھم اس( نھیں) ب دیا کہ جوالی ھوئیور تمھارے بزرگ بھی کھ میں ھو الی ھوئی گمراھیقینا تم لوگ کھ پایا ھے ،، “ ی) قرآن کریم) ،، میں تھے گمراھیسلمان بھائیوں م حقیقت سے آگاہ ھیں ؟ت کی کیا آپ وھابی متوفیلوھاب نجدین عبداحمد اب کو مہ وھابی مسلکور کیا آپ جانتے ھیں ک ا۰۶ ۱۲ جاد کیا ئہ نے ایار سے حاصل کئے ھیں ۔؟ے افکہ حرانی ک اصول احمد ابن تیمیامے اپنے تم ھے ۔ اور اس نروں مذاھب کے خلف ھے ؟سلمانوں کے چاں کہ یہ مذ ھب م جانتے ھیہ بھیا آپ ی اور کیو کاروں اس کے پیرئدین اور کے قا وھابی مسلکروں مذاھبا خبر ھیں کہ چا سے بھی ب اسور کیا ااتے ھیں ؟یمان سے خارج بتاہ اور راہ ا کو گمر نے فرمایا : وند عالم خدا

Wahabi history

  • Upload
    other

  • View
    2.675

  • Download
    7

Embed Size (px)

DESCRIPTION

Iblisee Mazhab(Deobandi wahabi mazhab),urdu ,islami book,

Citation preview

Page 1: Wahabi history

اللھم انی اسا لک و اتوجہ الیک بمحمد نبی الرحمۃ

یا محمد انی قد توجھت بک الی ربی فی حاجتی

ھذہ لتقضی اللھم فشفعہ فی ۔

ابن ماجہ،ترمذی،احمد ،حاکم ،امام بہیقی،امام نسائی۔

وھابیت/دیوبندیت :مسلمان علماء کی نظر میں

بسم ا الر حمن الر حیم

“ واذ اقیل لھم اتبعو اما انزل ا، قالو ا: بل نتبع ما وجدنا علیہ آبائنا،،

“لقد کنتم انتم وآباو کم فی ضلل مبین ،، ) القر آن الحکیم)

“ اور جب ان سے کھا گیا کہ خدا نے جو (دین ) نازل کیا ھے اس کی پیروی کرو ( تو ) ان لوگوں نے

جواب دیا کہ ( نھیں ) بلکہ ھم اس ( دین ) کی پےروی کر تے ھیں جس پر ھم نے اپنے بزرگوں کو

پایا ھے ،، “ یقینا تم لوگ کھلی ھوئی گمراھی میں ھو اور تمھارے بزرگ بھی کھلی ھوئی

گمراھی میں تھے ،، (قرآن کریم (

مسلمان بھائیوں

کیا آپ وھابیت کی حقیقت سے آگاہ ھیں ؟

ئہ نے ایجاد کیا۱۲ ۰۶اور کیا آپ جانتے ھیں کہ وھابی مسلک کو محمد ابن عبدالوھاب نجدی متوفی

ھے ۔ اور اس نے اپنے تمام اصول احمد ابن تیمیہ حرانی کے افکار سے حاصل کئے ھیں ۔؟

اور کیا آپ یہ بھی جانتے ھیں کہ یہ مذ ھب مسلمانوں کے چاروں مذاھب کے خلف ھے ؟

اور کیا اس سے بھی با خبر ھیں کہ چاروں مذاھب وھابی مسلک کے قائدین اور اس کے پیرو کاروں

کو گمراہ اور راہ ایمان سے خارج بتاتے ھیں ؟

خدا وند عالم نے فرمایا :

Page 2: Wahabi history

“ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المو منین نولہ ماتولی ، ونصلہ

جھنم وسائت مصیرا۔ ،، صدق ا العظیم

“ اور جو شخص راہ ھدایت روشن ھو جانے کے بعد رسول خدا کی مخالفت کرے اور اھل ایمان کے

راستہ کو چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کرے تو ھم اسے اس کے باطل راستہ پر چھوڑ دیں گے اور

جھنم میں جلئیں گے اور یہ کتنا برا ٹھکانا ھے ،،۔

اور کیا آپ لوگ جانتے ھیں کہ ھمارے اھل سنت علماء کی ایک بڑی جماعت نے آپس میں اختلف

مذاھب کے با وجود وھابی مسلک کے مو جد اور اس کے استاد اور امام ، ابن تیمیہ کی رد میں بھت

سی کتابیں لکھی ھیں ۔اور وھابی مسلک کو باطل قرار دیا ھے ۔؟

محمد ابن عبدالوھاب نجدی اور اس کے عقائد

کیا آپ جانتے ھیں ؟کہ علماء مکہ نے محمد ابن عبد الوھاب کے ملحد ھو نے کا فتوی دیا ھے اور اسے

خبیث ،بے شرم ،بے بصیرت اور گمراہ بتایا ھے۔ اور بتایا ھے کہ یہ شخص جھوٹا تھا ،قرآن و حدیث

کے معنی میں تحریف کیا کرتا تھا خدا پر بھتان باندھتا تھااور قرآن کا منکر تھا انھوں نے اس پر

بارھا لعنت کی ھے ۔

ھاں!یہ تمام باتیں حق کے حامی شاہ فضل رسول قادری نے اپنی کتاب “سیف الجبار المسلوک علی

ءء میں ایک غیرت مند مسلمان حسین حلمی۱۹۷۹اعداء البرار ،،میں لکھی ھے ۔یہ کتاب

استانبولی نے تر کیہ میں شائع کی تھی ۔

عراق کی ایک مسلم ومتفق علیہ عظیم علمی شخصیت شیخ جمیل آفندی زھاوی نے اپنی کتاب

پر محمد ابن عبدالوھاب کے حالت مینتحریر فرمایا ھے :یہ محمد۱۷“الفجر الصادق ،،میں صفحھ،

ابن عبد الوھاب شروع میں ایک طالب علم تھا ،،علماء سے علم حاصل کرنے کی خاطر مکہ ،مدینہ

آتا جاتا رھتا تھا۔مدینہ مینجن علماء سے اس نے تحصیل علم کیاوہ یہ ھیں :شیخ محمد ابن سلیمان

کردی ،شیخ محمد حیاةسندی ،یہ دونوں استاد اور دوسرے جن علماء سے یہ پڑھتا تھا،وہ حضرات

اس کے اندر گمراھی و الحاد کو بھانپ گئے تھے اور کھتے تھے کہ خدا عنقریب اسے گمراہ کرے گا اور

اس کے ذریعہ دوسرے بدنصیب بندے بھی گمراہ ھونگے چنانچہ ایسا ھی ھوا۔اور اسکے باپ عبد

الوھاب جو علماء صالحین میں تھے،انھوننے بھی اس کی بے دینی کا اندازہ لگا لیا تھا اور لوگونکو

اس سے دور رھنے کا حکم دیتے تھے۔اسی طرح اس کے بھائی شیخ سلیمان بھی اس کے خلف تھے

بلکہ انھوں نے تو محمدابن عبدالوھاب کی ایجاد کردہ بدعتوں اور منحرف عقیدوں کی رد میں ایک

میں لکھتے ھیں کہ اس(محمد ابن عبدالوھاب )پر۱۸کتاب بھی لکھی ۔وہ اسی کتاب کے صفحھ

خدا کی لعنت ھو یہ اکثر پیغمبر اسلم کی مختلف الفاظ میں توھین کرتا تھا ، آپ کو پیغمبر کے

بجائے “طارش،،کھتا تھا جس کا مطلب عوام کی زبان میں وہ شخص ھے جسے کوئی کسی کے

پاس بھیجے۔ حالنکہ عوام بھی صاحب عزت وقابل احترام شخصیت کے لئے یہ کلمہ نھیں استعمال

Page 3: Wahabi history

کرتے ۔یھاں تک کہ اس کے بعض پیرو پیغمبر کی شان میں کھتے ھیں :“میرا یہ عصا محمد سے بھتر

ھے ۔کیونکہ میں اس سے کام لیتا ھوناور محمد مر گئے ھیں۔اب ان سے کوئی فائدہ حاصل نھیں

ھوسکتا۔ محمد ابن عبد الوھاب یہ سب سن کر خاموش رھتا تھا اور اپنی رضا ظاھر کرتا تھا آپ

جانتے ھیں یہ بات مذاھب اربعہ میں کفر مانی جاتی ھے۔

اسی طرح یہ پیغمبر اسلم پر درود بھیجنے کو برا سمجھتا اور شب جمعہ میں رسول ا صلی ا

علیہ و آلہ و سلم پر درود پڑھنے سے روکتا تھا ۔منبروں پر بلند آواز سے درود پڑھنے سے منع کرتا اور

اگر کوئی شخص ایسا کر تا تو اسے سخت سزا دیتا تھا یھاں تک اس نے ایک نابینا موذن کواسی

بات پر قتل کردیا تھا کہ اسے اذان کے بعد درود پڑھنے سے منع کیا تھا لیکن وہ باز نھیں آیا تھا ۔

آپ کو جان کر بھی حیرت ھوگی اسماعیل پاشا بغدادی نے “ھدیةالعا رفین ،،میں جو پھلے استانبول

ھئمیں آفسیٹ سے طبع ھوئی ،کی ج۱۴۰۲ئئمیں طبع ھوئی پھر دوبارہ بیروت میں ۱۹۵۱،ترکیہ میں

پرذکر کیا ھے :محمد ابن عبدالوھاب نے ایک کتاب ان مسائل سے متعلق لکھی ھے جس۳۵۰صفحہ ۲

میں اس نے پیغمبر کی مخالفت کی تھی ،اور پیغمبر کی مخالفت کا مطلب آپ سے دشمنی کرنا ھے

جس کے متعلق خدا نے فرمایا ھے :“ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل

المو منین نولہ ماتولی ، ونصلہ جھنم وسائت مصیرا۔

جوراہ ھدایت روشن ھوجانے کے بعد پیغمبرکی مخالفت کرے اس کا ٹھکانا جھنم ھے۔

محمد ابن عبدالوھاب کی رد میں لکھی گئی کتابیں

قارئین کرام جانتے ھیں کہ شیخ سلیمان ابن عبدالوھاب ،محمد ابن عبدالوھاب کے حقیقی بھائی نے

سب سے پھلے اس بد عت ایجاد کرنے والے کی رد میں کتاب لکھی جس کا نام “ فصل الخطاب فی

۱۹۰ ص ۲الرد علی محمد ابن عبدالوھاب ،، رکھا تھا ۔ اس کا اسماعیل پاشا نے “ ایضاح المکنون ج

ئ ۱۴۰۲طبع بیروت دار الفکر

طبع بیروت “ دارا حیاء الترات العربی ،،۲۶۹ ص ۴اور عمر رضا کحالہ نے “ معجم المو لفین ،، ج

میں ذکر کیا ھے

اور محمد ابن عبدالوھاب کی رد میں لکھنے والوں میں سے ایک شیخ عبدا بن عیسی صغانی

ھیں ۔ انھوں نے جو کتاب لکھی اس کا نام “ السیف الھندی فی ابانة طریقةالشیخ النجدی ،، ھے۔

میں کیا ھے ۴۸۸ ص ۱اس کا ذکر بھی اسماعیل پاشا نے “ ھدیة العارفین ،، ج

اس کی رد میں لکھنے والوں میں سے ایک سید علوی ابن حداد بھی ھیں جنھوں نے کتاب “مصباح

النام ،،و “جلء الظلم فی رد شبہ البدعی النجدی التی اضل بھا العوام،،یہ کتاب مطبع عامر کے

ھئمیں طبع ھوئی ۔اس کا ابو حامد ابن مرزوق نے اپنی کتاب “التوسل بالنبی۱۳۲۵توسط سے

وبالصالحین ،،مینکیا ھے۔ یہ کتاب بھی ابن عبد الوھاب کے عقائد کی رد میں لکھی گئی ھے ۔

موصوف نے ایک اور کتاب بھی بنام “السیف الباتر لعنق المنکر علی الکابر ،،لکھی ھے اس کا ذکر

Page 4: Wahabi history

پر ھے ۔ ۲۵۰بھی کتاب “التوسل بالنبی وبالصالحین ،،صفحھ

محمد ابن عبد الوھاب کی رد میں لکھنے والوں مینسے ایک احمد ابن علی البصری ھیں جو قبائی

کے نام سے مشھورتھے۔ انھوں نے اس کے ایک رسالہ کی رد میں “فصل الخطاب فی رد ضل لت

ابن عبد الوھاب ،،کے نام سے ایک کتاب لکھی ھے۔ اس کا تذکرہ بھی ابو حامد مرزوق نے“ التوسل

پرکیا ھے اور اسماعیل پاشا بغدادی نے “ایضاح المکنون،،میں ج۲۵۰بالنبی وبالصالحین،،میں صفحھ

پراس کتاب کا نام “فصل الخطاب،، ذکر کیا ھے۔ ۱۹۰صفحھ۲

محمد ابن عبد الوھاب کی رد میں لکھنے والوں میں سے ایک بزر گوار سید احمد ابن زینی دحلن ،

ھئمطبع مصطفی۱۳۵۴طبع مصر ۲مفتی مکہ مکرمہ بھی ھیں۔ انھوں نے “فتوحات اسلمیھ،،کی ج

تک دیکھئے ) ۲۶۹سے ۲۵۱محمد میں اس کی رد کی ھے اوراس پر طعن کیا ھے (صفحھ

مر حوم زینی دحلن نے لکھا ھے کہ محمد ابن عبد الوھاب کی رد میں بھت سی کتابیں اوررسالے

لکھے گئے ھیں لیکن موصوف نے ان کتابوں کے نام نھیں ذکر کئے ۔

شیخ یوسف نبھانی نے بھی اس کی رد میں “شواھدالحق فی التوسل بسید الخلق،،کے نام سے ایک

کتاب لکھی ھے جوایک جلد میں طبع ھوئی ھے ۔اس کا ذکر بھی “التوسل بالنبی وبالصالحین،،

پر سید احمد ابن دحلن کی کتاب “خلصةالکلم فی امراء۱۵۱پر ھے۔ اس کتاب کے ص۲۵۲صفحھ

البلد الحرام ،،سے نقل ھے۔

ان شبھات کا ذکر جن سے وھابیت نے تمسک کیا

مناسب یہ ھے کہ پھلے ان شبھات کا ذکر کرینجن سے محمد ابن عبد الوھاب نے لوگوں کو گمراہ

کرنے کی خاطر تمسک کیا۔

پھر ان کی رد پیش کریں گے اور یہ بیان کریں گے کہ جن باتوں کو اس نے دلیل بنایا ھے وہ سب

جھوٹ ،افتراء اور عوام فریبی ھے ۔

میں لکھاھے۔ ۱۷۶پھر “شواھد الحق،،کے ص

محمد ابن عبدالوھاب کے پاس اس کے استاد کردی کا خط

محمد ابن عبدالوھاب کی رد کر نے والوں میں سے ایک اس کے استاد شیخ محمد ابن سلیمان کردی

شافعی ھیں انھوں نے منجملہ ان باتوں کے جو خط میں اس کی رد کرتے ھوئے لکھا تھا یہ باتیں

بھی لکھی تھیں :

عبدالوھاب کے بیٹے !سلم ھو اس پر جس نے راہ راست کی پیروی کی، میں تمھیں ا کے لئے

نصیحت کرتا ھوں کہ اپنی زبان کو مسلمانوں کی ایذا رسانی سے باز رکھو !

چنانچہ اگر کسی شخص کے بارے میں سنو کہ وہ غیر خدا جس سے مدد مانگی جائے اس کے موثر

ھونے کا عقیدہ رکھتا ھے تو اسے حق پھچنواو اور دلیل پیش کرو کہ غیر خدا میں تاثیر نھیں ھے ۔

Page 5: Wahabi history

اب اگر وہ انکار کرے تو صرف اسے کافر قرار دو ۔ تمھیں مسلمانوں کے سواد اعظم کو کافر قرار

دینے کا کوئی حق نھیں ھے جبکہ تم خود سواد اعظم سے منحرف ھو اور جو شخص سواد اعظم

سے منحرف ھو اس طرف کفر کی نسبت دینا زیادہ مناسب ھے ،کیوں کہ اس نے اھل ایمان کے

راستہ کو چھوڑ کر دوسرے راستہ کی پیروی کی ھے خدا وند عالم نے فرمایا ھے :

“ ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المو منین نولہ ما تولی و نصلہ

جھنم و سائت مصیرا ،،

“ کہ جو شخص راہ ھدایت روشن ھو جانے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور اھل ایمان کے

راستہ کو چھوڑ کر دوسرے راستہ کی پیروی کرے تو ھم اسے اس کے باطل راستہ پر چھوڑ دیں گے

اور اسے جھنم میں جلئیں گے اور یہ برا ٹھکانا ھوگا ،، اور بھیڑ یا گلہ سے الگ ھو جانے والی بکری

کو ھی کھاتا ھے ۔ انتھی۔

اس کے بعد لکھتے ھیں کہ : مذا ھب اربعہ میں سے جن لوگوں نے اس کی رد کی ھے ۔ خواہ

مشرق کے رھنے والے ھوں یا مغرب کے ، بے شمار ھیں ۔ کسی نے مبسوط کتاب کی صورت میں رد

لکھی اور کسی نے مختصر اور بعض نے صرف امام احمد ابن جنبل کے نصوص سے اس کی رد کی

ھے تاکہ یہ واضح ھو جائے کہ وہ جھوٹا ھے ، اپنے کو امام احمد بن جنبل کے مذ ھب کی طرف

نسبت دینے میں فریب دھی سے کام لے رھا ھے اور اپنے کلم کو اس طرح تمام کیا ھے کھ“ھم نے جو

کچہ ذکر کیا اس سے وہ تمام باتیں باطل ھو جاتی ھیں جو محمد ابن عبدالوھاب نے گڑھی ھیں

اور جن کے ذریعہ مومنین کو دھوکہ دے رھا ھے اور خود اس نے اور اس کے پیرووننے ان کی جان

ومال کو مباح قرار دے رکھا ھے ،،۔ (خلصہ کلم سید احمد دحلن )

کچہ اور افراد جنھوں نے اس کی رد میں کتابیں لکھیں

محمد ابن عبدالوھاب کی رد میں لکھنے والوں میں شیخ عطاء مکی بھی ھیں ، انھوں نے “ انصار

الھند ی فی عنق النجدی ،، نام کی کتاب لکھی ۔ اس کا تذ کرہ “ التوصل بالنبی و بالصا لحین ،،

پر ھے ۔ ۲۵۰مینص

اسی طرح اس کی رد میں لکھنے والوں میں بیت المقدس کے ایک عالم ھیں جنھوں نے “ السیوف

الصقال فی اعناق من انکر علی الو لیا ، بعد ال نتقال ،، لکھی اس کا تذ کرہ بھی “التوسل بالنبی

پر ھے ۔ ایک اور بزرگ شیخ ابراھیم حلمی قادری اسکندری نے بھی۲۵۰و با لصالحین ،،میں ص

اس کی رد کی ھے ، انھوں نے جو کتاب لکھی ھے اس کا نام “ جلل الحق فی کشف احوال اشرار

ء ہ میں طبع ھوئی ھے اس کا تذ کرہ “ التوسل بالنبی۱۳ ۵۵لخلق ،، ھے۔ یہ کتاب اسکندریہ میں

پر ھے ۔ ۲۵۳وبالصالحین ،،میں ص

شیخ مالکی جزائری نے بھی اس کی رد کی ھے۔ انھوں نے “ اظھار العقوب ممن منع التو سل با

لنبی والو لی الصدوق ،، نام کی کتاب لکھی ھے۔ اسے صاحب کتاب “ التوسل با لنبی و با لصالحین ،،

Page 6: Wahabi history

پر ذکر کیا ھے ۔شیخ عفیف الدین عبدا ابن داود جنبلی نے بھی اس کی رد میں “۲۵۲نے ص

۲۴۹الصواعق والر عود ،، نام کی کتاب لکھی۔ اس کا ذکر “ التوسل با لنبی و با لصالحین ،، کے ص

پر ھے اور سید علوی ابن احمد حداد کا قول نقل کیا ھے کہ ‘ بصرہ ، بغداد ، حلب ، اور احساء کے

بزرگ علماء نے بھی اس کتاب کی تائید کی ھے اور اپنی تفریظوں میں بھی اس کی تعریف کی

ھے ۔اور اس کی رد لکھنے والوں میں ایک شیخ عبدا ابن عبد اللطیف شافعی ھیں ۔ انھوں نے “

پر ھے ۔ ۲۴۹تجرید الجھاد لمدی ال جتھاد ،، ص

اس کی رد کرنے والوں میں شیخ محقق محمد ابن الرحمن بن عفالق الحنبلی ھیں انھوں نے کتاب

تحکم المقلدین بمن ادعی تجدید الدین ،،لکھی ۔اس کا ذکر“ التوسل با لنبی و با لصالحین،،می نص

پرھے اور یہ بھی ذکر ھے کہ انھوں نے ھر اس مسئلہ کی جسے محمد ابن عبد الوھاب نے گڑھا۲۴۹

ھے خوب رد کی ھے۔

اسی طرح طائف کے ایک عالم شیخ عبد ا ابن ابراھیم میر غینی ھیں انھوں نے “تحریض الغبیاء

علی الستغاثہ بالنبیاء والولیاء ،،نامی کتاب لکھی ھے اس کا ذکر“ التوسل با لنبی و با لصالحین،،

پرھے ۔ ۲۵۰مینصفحھ

شیخ طاھر سنبل حنفی انھوننے “النقصار للولیاء البرار ،،نام کی کتاب لکھی اس کا ذکر “ التوسل

پرھے ۔ ۲۵۰با لنبی و با لصالحین،،مینصفحھ

شیخ مصطفی حمامی مصری نے بھی اس کی رد میں “غوث العباد ببیان الرشاد ،،نام کی کتاب

پرھے ۔ ۲۵۳لکھی جو طبع ھو چکی ھے اس کا ذکر“ التوسل با لنبی و با لصالحین،،مینصفحھ

اس کی رد لکھنے والوں میں علمہ محقق شیخ صالح کواشی تونسی بھی ھینانھوں نے اس کی

۲۵۱ردمیں “رسالہ مسجعہ محکمة،،لکھا اس کا ذکر “ التوسل با لنبی و با لصالحین،،مینصفحھ

پرھے اور لکھا ھے کہ علمہ موصوف نے اس رسالہ کے ذریعہ ابن عبدالوھاب کے ایک رسالہ کی رد

کی ھے ۔علمہ مذکور کا یہ رسالہ “سعادة الدار ین فی الرد علی الفریقین ،،کے ضمن میں طبع

ھواھے نیز اس کی رد تونس کے شیخ السلم اسماعیل تمیمی مالکی نے بھی لکھی ھے ۔انھوں نے

رد علی محمد ابن عبدالوھاب کے نام سے ایک کتاب لکھی جس کا ذکر “ التوسل با لنبی و با

پرھے اور اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ذکر کیا ھے کہ مذکورہ کتاب کافی۲۵۱لصالحین،،صفحھ

محققانہ اور ٹھوس ھے اس کے ذریعہ ابن عبدالوھاب کے ایک رسالہ کی ردکی گئی ھے یہ کتاب

تونس میں شائع ھوئی ھے ۔

علمہ مفتی فاس الشیخ مھدی وزانی نے بھی اس کی رد کی ھے انھوں نے جواز توسل کے بارے

پرھے ۔ ۲۵۲میں ایک رسالہ لکھا ھے،اس کاذکر“ التوسل با لنبی و با لصالحین،،مینصفحھ

پرذکر کیا ھے جس کے۱اور ابو حامد ابن مرزوق نے “ التوسل با لنبی و با لصالحین،،کے صفحھ

الفاظ یہ ھیں:ائمہ اربعہ کے بعض پیرووں نے اس کی اور اس کے مقلدین کی بھت سی عمدہ

Page 7: Wahabi history

تالیفات کے ذریعہ ردکی ھے۔

اور حنبلوں میں اس کی رد کرنے والوں مینسے اس کے بھائی سلیمان ابن عبدالوھاب ھیں اور شام

کے حنبلیوں میں سے آل شطی اور شیخ عبداللهقدومی نابلسی ھیں جنھوں نے اپنے سفرنامہ میں

اس کی رد لکھی اوریہ سب کتابیں“زیارةالنبی صلی ا تعالی علیہ وسلم والتوسل بہ وبالصا لحین

من امتھ،،کے حاشیہ پر شائع ھوئی ھیں اور کھا کہ محمد ابن عبدالوھاب اپنے مقلدین سمیت

خوارج میں سے ھے ۔ جن لوگوں نے اس مطلب پہ نص کی ھے ان میں سے علمہ محقق سید محمد

امین بن عابدین بھی ھیں جنھوں نے اپنے حاشیہ “ ردالمختار علی الدر المختار ،، میں باغیوں کے

باب میں اور شیخ صاوی مصری نے جللین کے حاشیہ میں صریحا لکھا ھے کہ یہ اور اس کے مقلدین

خوارج میں سے ھیں کیوں کہ یہ “ لالہ ال اللہ محمدرسول اللہ ،،کھنے والوں کو اپنی رائے سے کافر

کھتے ھیں اور اس میں کوئی شک نھیں ھے کہ مسلمانوں کو کافر کھنا خوارج اور دوسرے بدعت

کاروں کی علمت ھے جو اھل قبلہ میں سے اپنے مخالفین کو کافر قرار دیتے ھیں ۔

محمد ابن عبدالوھاب اور اس کے ماننے والوں کی بنیادی عقائد فقط چار ھیں ۔ خدا وند عالم کو

اس کی مخلوق کے مشابہ قرار دینا ، الوھابیت اور ربوبیت دونوں کی توحید کو ایک ماننا ، نبی صلی

ا علیہ وآلہ وسلم ،کی عزت نہ کرنا ، اور مسلمانوں کو کافر قرار دینا ، اور یہ ان تمام عقائد میں

احمد ابن تیمیہ کا مقلد ھے اور احمد ابن تیمیہ پھلے عقیدہ میں کرامیہ اور مجسمیہ جنبلیہ ( جو خدا

کے لئے ھاتہ پاوں وغیرہ اعضائے جسم کے قائل ھیں ) کا مقلد ھے اور چوتھے عقیدہ میں ان دونوں

فرقوں اور فرقئہ خوارج کا پیرو ھے ۔

اور وھابیوں کے نزدیک نقل دین کے سلسلہ میں بھی ثقہ اور قابل اعتماد افراد ابن تیمیھ، اس کے

شاگرد ابن قیم اور محمد ابن عبدالوھاب ھی ھیں ۔ چنانچہ علماء مسلمین میں سے کسی عالم پر

وہ اعتماد نھیں کرتے اور اس کی کوئی قدر نھیں جانتے جب تک کہ اس کے کلم میں کوئی ایسا

شبہ نہ پایا جاتا ھو جو ان کی رائے اور خواھش کی تائید کرے چنانچہ یہ وسیع دین اسلم ان کے

پراس عنوان کے تحت۲۴۹نزدیک تین مذکورہ بال افراد میں محصور ھے ۔نیز کتاب التوسل النبی ص

“محمد ابن عبدالوھاب کی رد کر نے والے علماء خواہ اس کے ھم عصر ھوں یا اس کے بعد میں آنے

والے ان کی ایک جماعت کا تذکرہ کیا ھے جن مینمندرجہ ذیل نام گنائے ھیں :علمہ عبدالوھاب ابن

احمد برکات شافعی احمدی مکی ،علمہ سید منعمی ،جب محمد ابن عبدالوھاب نے ایک ایسی

جماعت کو جنھوں نے اپنے سر نھیں منڈائے تھے قتل کردیا تو موصوف نے ایک قصیدہ کے ذریعہ اس

کی رد کی تھی ۔

علمہ سید عبدالرحمن جو احساء کے بزرگ ترین علماء میں سے ھیں ،انھوں نے ایک زور دار قصیدہ

اشعار ھینجس کا مطلع یہ ھے : )۶۷کے ذریعہ اس کی رد کی اس قصیدہ میں سرسٹہ (

بدت فتنة اللیل قدغطت الفق وشاعت فکادت تبلغ الغرب والشرقا

Page 8: Wahabi history

(فتنہ شب ظاھر ھوا جس نے افق کو اپنی لپیٹ میں لے لیااور پھیلتو مغرب اور مشرق تک پھونچ

گیا۔)

شیخ عبد ا ابن عیسی مویسی ،شیخ احمد مصری احسائی ،شیخ محمد ابن شیخ احمد ابن عبد

پر اس عنوان کے تحت کھ“ محمد ابن عبدالوھاب پیغمبر پر درود بھیجنے۱۰۵الطیف احسائی اور ص

سے منع کرتا تھا ،،لکھا ھے جس کے الفاظ یہ ھیں اور “صاحب کتاب “مصباح النام وجلء الظلم

فی رد شبہ البدعی النجدی التی اضل بھا العوام ،،سید علوی ابن احمد ابن حسین ابن سید عارف

بالله عبد ا ابن علوی حداد نے اپنی کتاب میں اس کا ذکرکیا ھے ،پھرسید احمد بن زینی دحلن نے

اپنے رسالہ “الدررالسنیةفی الرد علی الوھابیة،،میں لکھا ھے کہ محمد ابن عبدالوھاب پیغمبراسلم

صلی ا علیہ وآلہ وسلم پرصلوات پڑھنے سے روکتا تھا اور منبروں پر بلند آواز سے صلوات پڑھنے کو

روکتا تھا اور ایسا کرنے والے کو اذیت اور سخت سزا دیتا تھا حتی کہ اس نے ایک نابینا کو جو ایک

صالح اور خوش آوازموذن تھا قتل کردیا ۔اسے اذان کے بعد منارہ پر صلوات پڑھنے سے روکا تھا

لیکن وہ باز نھیں آیا نتیجہ میناسے جان سے مار ڈال اور کھا کہ طوائف کے گھر باجہ بجانے والے کا

گناہ اس شخص کی بہ نسبت کم ھے جو منارہ پر پیغمبر اسلم پر درود پڑھے۔

پر لکھا ھے کہ سید علوی ابن احمد حداد نے فرمایا میں نے مذاھب اربعہ کے بے شمار۲۵۰اورصفحھ

بڑے بڑے علماء کے جوابات دیکھے ھیں یہ علماء حرمین شریفین ،احساء ،بصرہ بغداد ،حلب ،یمن

اور دوسرے اسلمی شھروں کے رھنے والے تھے جنھوں نے نثر ونظم دونوں میں جوابات لکھے ۔میرے

پاس ابن عبدالرزاق حنبلی کی اولد میں سے ایک شخص کا مجموعہ لیا گیا اس میں بھت سے

علماء کی جانب سے لکھی گئی رد موجود تھیں ۔

اس کے بعد لکھا ھے :اور میرے پاس شیخ محدث صالح فلنی مغربی ضخیم کتاب لئے جس میں

علماء مذاھب اربعہ حنفیہ ،مالکیہ ،شافعیہ ،اور حنبلیہ کے خطوط اور جوابات تھے جو محمد ابن

پر ھے۔ محمد ابن عبدالوھاب کی رد بھت سے۲۴۸عبدالوھاب کے جواب میں لکھے گئے تھے ۔اورص

علماء نے کی ھے ۔اس کے ھم عصر علماء نے بھی اور بعد میں آنے والے علماء نے بھی اور اب تک

علماء اسلم کے اعتراضوں کے تیر اس کو نشانہ بناتے رھتے ھیں ۔

اس کے ھم عصر رد کر نے والوں میں پیش پیش احساء کے حنبلی تھے اور درحقیقت تمام اعتراضات

ابن تیمیہ کو نشانہ بنارھے تھے ۔

مولف کھتا ھے :ابوالفضل قاسم محجوب مالکی نے بھی ایک رسالہ کے ذریعہ جس کا تذکرہ احمد

ابن ضیاف کی کتاب “اتحاف اھل الزمان باخبار ملوک تونس وعھد المان ،،میں ملتا ھے ،محمد ابن

عبدالوھاب کی رد کی ھے اور اس کے آراء اور فتاوی کو باطل قرار دیا ھے ۔

اس رسالہ کا ایک حصہ حاج مالک داود کی کتاب “الحقائق السلمیةفی الرد علی المز اعم

ئمیں طبع ھوا تھا اور دوبارہ آفسٹ سے۱۴۰۳الوھابیةبادلةالکتاب والسنة النبویة ،،سے ملحق کرکے

Page 9: Wahabi history

ئمیں طبع ھوا ۔ ۱۴۰۵ترکیہ میں

جھانمیری واقفیت میں علماء مذاھب اربعہ کی جانب سے رد اور طعن محمد ابن عبدالوھاب پرکی

گئیں وہ میں نے درج کردیں ۔

احمد ابن تیمیہ حرانی اور اس پر کئے گئے اعتراضات

محمد ابن عبد الوھاب کے امام ، احمد ابن تیمیہ جس کے آراء و افکار کی اس نے تقلید کی ھے اور

جس کے عقائد کو اس نے اخذ کیا اور جس پر اپنے دین کی بنیاد رکھی اور نتیجہ میں صراط مستقیم

سے نہ صرف خود بھٹکا بلکہ اور بھت سے مسلمانوں کو بھی گمراہ کیا ھے اس کے بارے میں علماء

کے اقوال نقل کئے جاتے ھیں ۔

چنانچہ علماء مکہ کے بقول جیسا کہ کتاب “ سیف الجبار المسلول علی اعداء ال برار،، طبع ترکیہ

پر ھے کہ : بدبخت ابن تیمیہ کے دور کے علما نے اس کی گمراھی اور اس کے قید۲۴ءء کے ص ۱۹۷۹

کر نے پر اجماع کیا ھے اور اعلن کیا گیا ھے کہ جو شخص ابن تیمیہ کے عقیدوں پر ھو گا اس کا

پر ھے کہ علماء نے اس کی رد میں بھت۲۲۰ ص ۱مال اور خون مباح ھے ۔“کشف الظنون ،،ج

مبالغہ کیا ھے یھاں تک کہ تصریح کی ھے کہ یہ شخص (ابن تیمیہ ) جسے شیخ السلم کھا گیا ھے

پر ھے :ابن تیمیہ نے اپنی کتاب “ العرش وصفتہ ،،۱۴۳۸ ص ۲، کافر ھے ، اس کی کتاب کی جلد

میں ذکر کیا ھے کہ خداوند عالم کرسی پر بیٹھتا ھے اور ایک جگہ خالی چھوڑ کر رکھی ھے جھاں

رسول صلی ا علیہ و آلہ وسلم بیٹھیں گے۔ اس کو ابو حیان نے کتاب “ النھر،، میں قول خدا “وسع

کرسیہ السموات والرض ،،کے ذیل میں لکھا ھے : میں نے احمد ابن تیمیہ کی کتاب “ العرش ،، میں

اسی طرح پڑھاھے ۔ انتھی

پر احمد ابن تیمیہ جنبلی کی ایک کتاب بنام “الصراط المستقیم والرد۱۰۷۸اور اسی کتاب کے ص

علی اھل الجحیم ،، کا ذکر کیا ھے اور اسی میں ایسی باتیں لکھی ھیں جن کا تذکرہ کرنا مناسب

نھیں ھے مثل عبد ا ابن عباس کو کافر قرار دینا ۔حصینی نے اپنی کتاب میں اس کی رد لکھی ھے

۔ جامعہ ا زھر کے ایک عالم شیخ محمد نجیت مطیعی حنفی نے اپنی کتاب “ تطھیر الفواد من دنس

پر ابن تیمیہ کے بارے میں لکھا ھے کہ اس نے اپنی کتاب “الواسطہ ،، وغیرہ کی۹ال عتقاد ،،مینص

تالیف کی تو ایسی باتیں گڑھیں جن سے مسلمانوں کے اجماع کو پارہ کر دیا ۔اس نے کتاب خدا ،

صریح سنت اور سلف صالح کی مخالفت کی ھے۔ اپنی فاسد عقل کا مطیع ھوا ھے اور جان بوجہ

کر گمراہ ھواھے ۔اس کا معبود اس کی ھوائے نفس ھے۔ اسے یہ گمان ھوا ھے کہ جو کچہ اس نے

بیان کیا ھے حق ھے حالنکہ وہ حق نھیں ھے بلکہ یہ جھوٹ اور قول منکر ھے ،اور اسی کتاب کے

پر ھے :یہ کتاب ابن تیمیہ کی بھت سی من گڑھت باتوں پر مشتمل ھے جوکتاب و سنت اور۱۳ص

جماعت مسلمین کے مخالف ھے ۔

پر ھے:وہ برابر اکابر کے پیچھے پڑا رھا یھاں تک کہ اس کے زمانے والے اس کے۱۱ /۱۰اور صفحھ

Page 10: Wahabi history

خلف مجتمع ھوئے اسے فاسق قرار دیا اور بدعتی ٹھھرایا بلکہ ان میں سے زیا دہ لوگوں نے اسے

کافر قرار دیا ۔

پر ھے :اپنے زمانے میں ابن تیمیہ کا وتیرہ ادب اورھر زمانے میں اس کے پیرووں کا یھی۱۷اور صفحہ

طریقہ رھا ھے کھ:

“یقولون آمنا بالله و بالیوم الخروما ھم بمومنین ،یخادعون اللهوالذین آمنوا وما یخدعون الانفسھم

وما یشعرون ،،یہ لوگ کھتے ھیں کہ ھم ا اور روز قیامت پر ایمان لئے ھیں حالنکہ یہ مومن

نھیں ھیں ۔یہ ا کو اور ایمان والوں کو دھوکہ دیتے ھیں حالنکہ یہ خود اپنے کو دھوکہ دے رھے

ھیں اور انھیں اس کا احساس نھیں ھے ۔،،

مولف کھتا ھے :یہ منافقیں کی صفت ھے جسے خدا وند عالم نے اپنی کتاب قرآن کریم میں بیان کیا

ھے ۔

ھئمطبع دائرةالمعارف النظامیہ۱۳۳۹طبع حیدرآباد دکن ۲۴۰ص/۴اور یافعی نے “مرآةالجنان ،،ج

میں ابن تیمیہ کے بعض مھمل اقوال کا ذکر کیا ھے مثللکھا ھے:خدا حقیقتاعرش پر بیٹھا ھے اور

الفاظ وآواز سے گفتگو کرتا ھے پھرلکھا ھے کہ دمشق مینیہ اعل ن کردیا گیا کہ جو شخص ابن

تیمیہ کے عقیدہ پر ھوگا اس کی جان اور اس کا مال مباح ھے ۔

ئکے واقعات کے سلسلہ میں ھے :اس (ابن تیمیہ )کے عجیب وغریب مسائل۷۲۸پر۲۷۸اور صفحھ

ھیں جن کے بارے میں اس پر طعن وتشنیع کی گئی ھے اورجن کے سبب مذھب اھل سنت ترک کرنے

کی خاطر اسے قید کیا گیا ۔پھر اس کی بھت سی برائیوں کو شمار کراتے ھوئے لکھا ھے کھ:اس

کی قبیح ترین برائی یہ تھی کہ اس نے پیغبر اسلم صلی ا علیہ وآلہ وسلم کی زیارت سے منع کر

دیا تھا ۔آپ پر اور دوسرے اولیاء خدا اور اس کے برگزیدہ بندوں پر طعن و تشنیع کی تھی اور اسی

طرح مسٴلہ طلق وغیرہ کے سلسلہ میں اس کا مسلک اور جھت کے بارے میں اس کا عقیدہ اور

اس بارے میں جوباطل اقوال اس سے نقل ھوئے ھیں یہ سب اور اس کے علوہ اور بھی بھت سی

باتیں اس کے قبائح میں سے ھیں ۔

شیخ ابن حجر ھیتمی نے “تحفہ ،،میں لکھا ھے :خدا کی جسمیت یا اس کے جھت میں ھونے کا

طبع بولق مصر۴۴دعوی ایساھے کہ اگر کوئی اس کا عقیدہ رکھے تو کافر ھے ۔سفینةالراغب ص

ئ ۱۲۵۵

پر لکھا ھے :چوتھا باب ،ابن تیمیہ۱۷۷شیخ یوسف نبھانی نے اپنی کتاب “شواھدالحق ،،کے صفحہ

کے اوپرعلماء مذاھب اربعہ کے اعتراضات کی عبارتیں اور اس کی کتابوں پر کئے گئے ایرادات اور

بعض اھم مسائل جیسے خدا وندعالم کا ایک خاص جھت وسمت میں ھونا ،کے بارے میں اھل

سنت کی مخالفت کے بیان میں ۔پھر ایک جماعت کا ذکر کیا ھے جنھوں نے اس پر طعن کیاھے لکھا

ھے :

Page 11: Wahabi history

“انھیں طعن کرنے والوں میں سے امام ابوحیان ھینجو ابن تیمیہ کے دوست تھے ۔جب اس کی

بدعتوں سے با خبر ھوئے تو اس کو بالکل چھوڑ دیا اور لوگوں کو اس سے دور رھنے کی تاکید کی ۔

اور انھیں میں سے امام عزالدین ابن جماعةھیں انھوں نے اس کی رد کی ھے اور اسے برا کھا

ھے ۔،،

انھیں میں سے مل علی قاری حنفی ھیں انھوں نے شفاء کی شرح میں لکھا ھے : حنبلیوں میں سے

ابن تیمیہ نے افراط سے کام لیا چنانچہ اس نے زیارت نبی کے لئے سفر کرنے کو حرام قرار دیا ھے ۔

اسی طرح اس کے مقابل والے نے بھی افراط سے کام لیا ھے چنانچہ کھا ھے :زیارت کا باعث تقرب

خدا ھونا ضرویات دین میں سے ھے اور اس کا انکار کرنے وال کافر ھے ۔اور شاید یہ دوسرا قول

حق سے قریب ھے کیونکہ جس کے مستحب ھونے پر اجماع ھو اس کا حرام قراردینا کفر

ھوگاکیونکہ یہ مباح متفق علیہ کے حرام قرار دینے سے بڑہ کر ھے۔

اور انھیں میں سے شباب الدین خفاجی حنفی ھیں جن کے کلم کو اس طرح ذکر کیا ھے :ابن تیمیہ

نے ایسی خرافات باتیں لکھی ھیں جن کا ذکر کرنا مناسب نھیں کیونکہ یہ باتیں کسی عقلمند

انسان کی ھو ھی نھیں سکتینچہ جائیکہ ایک پڑھے لکھے آدمی کی زبان اورقلم سے صادر ھو ں ۔

چنانچہ ابن تیمیہ کا یہ کھنا کہ “قبر پیغمبر اسلم کی زیارت حرام کام ھے ،،کذب محض،لغو ھے

اوربکواس ھے ۔ اس کا یہ کھنا “اس کے بارے مےں کوئی نقل موجود نھیں ھے ،،باطل ھے کیونکہ

امام مالک ،امام احمد ،اور امام شافعی رضی اللهعنھم کا مذھب یہ ھے کہ سلم ودعا مینقبر

شریف کی طرف رخ کرنا مستحب ھے اور یہ بات ان بزرگوں کی کتابونمیں درج ھے۔

اور انھینمیں سے امام محمدزرقانی مالکی ھیں ۔(بنھانی نے ان کے کچہ کلم کو مواھب لدنیہ کی

شرح میں نقل کیا ھے جسے ھم یھانپیش کررھے ھیں:

۰۰۰“لیکن ابن تیمیہ نے اپنے لئے ایک جدید مذھب ایجاد کیا ھے اور وہ ھے قبروں کی تعظیم نہ کرنا

کیا یہ شخص جس بات کا علم نھیں رکھتا اس کے جھٹلنے سے شرماتاھے ؟اور ابن تیمیہ کی طعن

وتشنیع کے سلسلے میں اپنی پھلی والی بات دھرائی ھے ۔

ھئنے کشف الظنون میں ان کی۷۲۷اور انھیں میں سے امام کمال الدین ز ملکانی شافعی متوفی

ایک کتاب“الذرةالمضیہ فی الرد علی ابن تیمیہ ،،کا ذکر کیا ھے انھوں نے ان مسائل میں اس سے

مناظرہ کیا ھے جن میں وہ مذاھب اربعہ سے منحرف ھوگیا ھے اور ان میں قبیح ترین مسئلہ اس

کا انبیاء وصالحین خصوصاسیدالمرسلین کی قبروں کی زیارت اور آپ کے وسیلہ سے خدا سے مانگنے

کو منع کرنا ھے ۔

اور انھیں میں سے امام کبیرشھیر تقی الدین سبکی شافعی ھیں(ابن تیمیہ پر اعتراضات کو ان کی

کتاب شفاء السقام فی زیارت خیر النام علیہ السل م سے نقل کیا ھے) اس کتاب میں انھوں نے اسے

بدعتی کھا ھے ۔ اور انھیں میں سے حافظ ابن حجر عسقلنی شافعی ھیں(انھوں نے اپنی کتاب

Page 12: Wahabi history

فتح الباری فی شرح البخاری میں اس پر رد کی ھے )اور انھیں میں سے امام عبد الرووف منادی

شافعی ھیں انھوں نے شرح شمائل میں کھا ھے :اور ابن قیم کا اپنے شیخ ابن تیمیہ کے حوالے سے

یہ کھناکہ “مصطفی صلی ا علیہ وآلہ وسلم نے جب اپنے پرور دگارکو اپنے دونوں شانوں کے درمیان

اپنے ھاتہ رکہ کر دکھائے تو خدااس جگہ کو بالوں کو نوازا ۔اس کی ردشارح یعنی ابن حجرمکی نے

اس طرح کی بات ان دو نوں (ابن تیمیہ وابن قیم)کی بد ترین گمراھی ھے اور یہ ان دونوں کے اس

عقیدہ پر مبنی ھے کہ خدا جھت اور جسم رکھتا ھے۔خدا وند عالم ظالموں کے اس قول سے کھیں

بزرگ وبرتر ھے اس کے بعد منادی نے لکھا ھے :اب میں کھتا ھوں ان دونونکا بدعتیوں میں سے

ھونا مسلم ھے۔

اور انھیں میں سے ھمارے دوست عالم با عمل ،فاضل کامل ، شیخ مصطفی ابن احمد سطی

جنبلی دمشقی حفظ ا وجزا ہ ا احسن الجزا ء ھیں ۔ مو صوف نے ایک مخصوص رسالہ تالیف

کیا ھے جس کا نام ( النقول الشرعیہ فی الرد علی الو ھابیة ) ھے۔انھیں میں سے امام شھاب الدین

احمد بن حجر ھیثمی مکی شافعی ھیں انھوں نے ابن تیمیہ پر بھت سخت ردو تنقید کی ھے ۔

پر پھلے تو ان لوگوں کے نام نقل کئے ھیں جنھوں نے ابن۱۹۱اور نبھانی نے شواھدالحق کے ص

تیمہ کو طعن و تشنیع کی اور جن کا ذکر ابھی گزرا ھے ۔ اس کے بعد کھتے ھیں : لھذا ثابت ھوا

اور آفتاب نصف النھار کی طرح روشن ھوا کہ علماء مذ ھب اربعہ نے ابن تیمیہ کی بد عتوں کے رد

کرنے پر اتفاق کیا ھے اور کچہ علماء نے اس کی نقل کی صحت پر طعن کیا ھے تو بھل جن مسائل

میں دین سے انحراف کیا ھے اور اجماع مسلمین کی مخالفت کی ھے خاص کر ان مسائل میں جو

سید المر سلین سے متعلق ھیں اس کی کھلی ھوئی غلطی پر سخت طعن وتشنیع کیوں نہ کرتے ۔

حنفیوں میں سے جنھوں نے اس کی نقل کے صحیح ھونے پر طعن کیا ھے شھاب الدین خفاجی

شارح الشفا ء ھیں جن کا ذکر گزر چکا ھے ۔ اور مالکیوں میں سے امام زرقانی ھیں شرح مواھب

میں ، یہ تذ کرہ بھی گزر چکا ھے ۔ اور شافیوں میں سے امام سبکی ھیں جیسا کہ ان کی کتاب

شفاء السقام میں مذ کور ھے اس میں انھوں نے یہ واضح کیا ھے کہ نہ صرف یہ کہ ابن تیمیہ کی

رائے غلط ھے بلکہ اس کے نقل کئے ھوئے وہ احکام شرعیہ بھی صحیح نھیں ھیں جس کے ذریعہ

اس نے اپنی بدعت کی تقویت پر استدلل کیا ھے اور انھیں مذاھب اربعہ کی طرف منسوب کیا ھے

حالنکہ ائمہ مذا ھب اربعہ نے وہ احکام نھیں بیان کئے ھیں ۔اسی طرح اس کے نقل کی عدم

صحت کا ذکر امام ابن حجر ھیثمی نے بھی اس کے اوپر اپنے اعترا ضات میں کیا ھے اور یہ بات پو

شیدہ نھیں ھے کہ یہ چیز ایک عالم کے اندر بھت بڑاعیب اور بھت بڑا اخلقی جرم ھے جو اس پر

اعتماد کو ضعیف کر دیتا ھے اور اس کے منقولت کے اعتبار کو ساقط کر دیتا ھے چاھے وہ احفظ

حفاظ اورا علم علماء میں سے ھو اور ابن تیمیہ کے منقو لت کے معتبر نہ ھونے کی تقویت اس قول

سے بھی ھوتی ھے جو اس کے بارے میں حافظ عراقی نے کھا ھے۔ کلم نھبانی تمام ھوا ۔شواھد

Page 13: Wahabi history

۱۹۱تا ۱۷۷الحق ص

ابن تیمیہ کا ذکر ڈاکٹر حامد حفنی داوود حنفی نے بھی اپنی کتاب ( نظرات فی الکتب الخالدة) ص

ء دارالمعلم للطباعة میں کیا ھے اور اسے بدعتی قرار دیا ھے اور حاشیہ میں۱۳۹۹ مطبوعہ مصر ۳۱

اس کلمہ پر نوٹ لگایا ھے کہ : اکثر علماء اھل سنت نے اس کے بد عتی ھونے کا قول اختیار کیا ھے

رہ گئے صوفیہ تو انھوں نے اس پر اجماع کیا ھے ، امام تقی الدین سبکی اور ابن تیمیہ کے درمیان

فقہ وعقیدہ کے اکثر گوشوں کے بارے میں خط وکتابت ھوتی ھے ۔دیکھئے ھماری کتاب (التشریع ال

سلمی فی مصر ) انتھی ۔

ء ص۱۳ ۹۱عبدالغنی حمادہ اپنی کتاب ( فضل الذاکرین والرد علی المنکر ین ) طبع سوریہ ادلب

پر اس طرح وھابیت پر طعن کر تے ھیں : ۲۳

شیخ وھابیت ابن تیمیہ کے بارے میں علمہ مصر علء الدین بخاری نے لکھاھے کہ : ابن تیمیہ کافر

ھے جیسا کہ اس کے زمانے کے بزر گ عالم زین الدین حنبلی نے کھا ھے کہ میرا اعتقاد یہ ھے کہ ابن

تیمیہ کافر ھے اور کھتے تھے کہ امام سبکی رضی ا عنہ ابن تیمیہ کی تکفیر سے معذور ھیں

کیونکہ اس نے امت اسلمیہ کو کافرقرار دیا ھے اور اسے قول خدا :“اتخذ وااحبار ھم ورھبانھم ار

بابا من دون ا ،،کی تفسیر کر تے ھوئے یھودو نصاری سے تشبیہ دی ھے۔ علماء مذاھب نے لکھا

ھے کہ : ابن تیمیہ زندیق ھے کیونکہ وہ پیغمبر اسلم اور آپ کے دونوں ساتھیوں کی توھین کرتا

تھا اور اس کی کتابیں خدا وند عالم کی تشبیہ اور اسے صاحب جسم قرار دینے سے بھری ھوئی

ھیں ۔

اور اس کے زمانے کے علمہ ابن حجر رضی ا عنہ نے کھا ھے ۔ ابن تیمیہ ایک ایسا بندہ ھے جسے

خدا نے رسوا ، گمراھ، اندھا ، بھرا اور ذلیل کیا ھے ۔اس کے خلف مذاھب اربعہ میں سے اس کے

دور کے علماء اٹہ کھڑے ھوئے اور اکثر نے اس کو فاسق اور کافر قرار دیا ھے ۔علماء نے کھا ھے کہ

ابن تیمیہ نے صحابہ کرام رضی ا عنھم کو کافر قرار دینے میں خوارج کے مذ ھب کا اتباع کیا ھے ۔

اور ائمہ حفاظ نے کھا ھے کہ ابن تیمیہ خوارج میں سے ھے ،جھوٹا ھے ، شریر ھے ، افترا پر داز

ھے ۔“فضل الذا کرین ،،میں لفظ بہ لفظ مو جود ھے ۔

اور ابو حامد مرزوق شامی نے اپنی کتاب ۔“ التوسل بالنبی وبا لصالحین ،،مطبوعہ تر کیہ طبع آفسٹ

پر لکھا ھے: ۴ ءء کے ص ۱۹ ۸۴

“ ایک بار ابن تیمیہ نے دمشق کے ممبر پر جانے کے بعد کھا : “ خدا وند عالم اسی طرح عرش سے اتر

تا ھے جیسے میں ممبر سے اتر رھا ھوں اور ایک زینہ نیچے اتر کر دکھایا ھے ، ، اس کے بعد ابو حامد

نے لکھا ھے کہ اس واقعہ کو دیکھنے والوں میں فقیہ سیاح ابن بطوطہ مغری بھی ھیں اور “

پر ابن تیمیہ سے نقل کیا ھے کہ ابن تیمیہ نے لکھا ھے کھ“ خدا۶التوسل بالنبی وبالصالحین ،،کے ص

پر کتاب “ دفع شبہ من شبہ وتمرد ،،طبع۲۱۶حق تعالی عرش کے اوپر ھے ،، اور اسی کتاب کے ص

Page 14: Wahabi history

ء سے نقل کر تے۸۲۹ء ہ مطبع عیسی حلبی ، تصنیف ابو بکر حصنی دمشقی متوفی ۱۳ ۵۰مصر

ھوئے لکھا ھے کہ مصنف مذکور نے ابن تیمیہ کے بارے میں کھا ھے :“ میں نے اس خبیث (ابن تیمیہ )

کے کلم کو دیکھا جس کے دل میں انحراف کا مرض ھے جو فتنہ پیدا کر نے کے لئے متشابہ آیات و

احادیث کا اتباع کر تا ھے اور عوام و غیر عوام میں سے ان لوگوں نے اس کی پیروی کی جس کے

ھلک کر نے کا خدا نے ارادہ کیا تھا ، میں نے اس میں ایسی باتیں پائیں جن کو ادا کر نے کی مجھ

میں قدرت نھیں ھے اور نہ میری انگلیوں اورقلم میں انھیں تحریر کر نے کی جرات ھے کیو نکہ اس

نے پر وردگار عالم کی اس بات پر تکذیب کی ھے کہ اس نے کتاب مبین میں اپنے کو منزہ قرار دیا ھے

۔اسی طرح اس کے بر گزیدہ اور منتخب افراد خلفاء راشدین اور ان کے صالح پیروکاروں کی توھین

اور عیب جوئی کی ھے لھذا میں نے ان کا ذکر کرنا مناسب نہ جانا اور صرف ان باتوں کو ذکر کیا

جنھیں ائمہ متقین نے ذکر کیا تھا اور جن پر ان کا اتفاق ھے وہ یہ کی ابن تیمیہ بد عتی اور دین

سے خارج ھے ۔

پر لکھا ھے کہ “ ابن تیمیہ ایسا بندہ ھے جسے خدا نے۸۶حافظ ابن حجر نے “ الفتاوی الحدیثیہ ،، ص

رسوا ، گمراہ ، اندھا ، بھرہ ، اور ذلیل بنا دیا ھے اور اسی بات کی تصریح ان اماموں نے بھی کی

ھے جنھوں نے اس کے فاسد ھونے اور اس کی باتوں کو جھوٹ ھونے کا بیان کیا ھے اور جو شخص

اسے جاننا چاھتا ھو وہ امام مجتھد ابوالحسن سبکی جن کی ،امامت ، جللت ، شان اور مرتبہ

اجتھاد تک پھنچنے پر اتفاق ھے ان کے اور ان کے فرزند تاج اور شیخ امام عز بن جماعہ اور شافعیہ

، مالکیہ ، حنفیہ ، میں سے ان کے ھم عصر علماء کے کلم کو مل حظہ کریں ، ابن تیمیہ نے صرف

متاخرین صوفیہ کے اوپر اعتراض کرنے پر اکتفاء نھیں کی ھے بلکہ عمر ابن خطاب اور علی ابن ابی

طالب رضی ا عنھما ،، جیسے حضرات پر بھی اعتراض کیا ھے۔

خلصہ یہ کہ اس کے کلم کی کوئی قدرو قیمت نھیں ھے اور چاھئے کہ اس کے بارے میں یہ عقیدہ

رکھا جائے کہ وہ بد عتی گمراہ ،گمراہ کن ، جاھل اور غلو کر نے وال ھے ، خدا اس کے ساتھ اپنے

عدل سے معاملہ کرے اور ھمیں اس کے طریقہ ، عقیدہ ، اور عمل سے محفوظ رکھے ۔ آمین ۔

ء ہ۱۳۱۸ طبع مصر ۹کلم ابن حجر تمام ھوا اسے ھم نے تطھیر الفواد من دنس ال عتقاد ص

تصنیف شیخ محمد نجیت مطیعی حنفی سے نقل کیا ھے۔

اس کے بعد کھا کہ وہ خدا کے لئے سمت کا قائل ھے جس کا لزمی نتیجہ یہ ھے کہ وہ خدا کے لئے

جسمیت ، محاذات ،اور استقرار کا قائل ھے ۔

کتاب “التوسل با لنبی وبا لصالحین ،، میں ابن تیمیہ پر اور بھی بھت سے طعن ھیں جن کو چند

عناوین کے تحت ذکر کیا ھے ، جو حسب ذیل ھیں ۔

علمہ شھاب الدین احمد بن یحیی حلبی کی جھت کے بارے میں ابن تیمیہ پر رد۔ ۰

ابن تیمیہ کے اس زعم کا ابطال کہ خدا حق تعالی عرش کے اوپر ھے ۔ ۰

Page 15: Wahabi history

عقیدہ ابن تیمیہ جس کے سبب اس نے جماعت مسلمین سے مخالفت کی ھے اور انھیں برا کھا۰

ھے جسے قر آن میں طعن کر نے والے او باش ملحدین سے حاصل کیا ھے ۔

ابن تیمیہ کی تمام علماء اسلم سے مخالفت ۔ ۰

ابن تیمیہ کے فتووں کے نمو نے

عالم کبیر شیخ محمد بخیت حنفی عالم جامعہ ا زھرنے اپنی کتاب “تطھر الفواد من دنس ال

پر اس شخص کے کچہ فتووں کا ذکر کیا ھے جن میں۱۲ئکے ص ۱۳۱۸عتقاد ،،طبع مصر مطبو عہ

سے بعض نمو نے ھم یھاں پر پیش کر رھے ھیں تا کہ ایک غیر جانبدارقاری کو اس کے انحراف ،

فاسد عقیدے اور منحرف فتووں میں علماء اسلم سے اس کی مخالفت کا زیا دہ سے زیا دہ علم ھو

سکے ۔

اگر کو ئی شخص جان بو جہ کر نماز تر ک کر دے تو اس کی قضا وا جب نھیں ھے۔“ ) “ ۰(

حیض والی عورت کے لئے خانہ ء کعبہ کا طواف کرنا جائز ھے اور اس پر کوئی کفارہ نھیں) “ ۰(

ھے۔“

تین طلق ایک طلق کی طرف پلٹایا جائے گا“ اور اس بات کا دعوی کر نے سے پھلے خود اسی)“ ۰(

نے نقل کیا ھے کہ اجماع مسلمین اس کے بر خلف ھے ۔

جس اونٹ کے پیر کی موٹی والی نسیں کاٹ دی گئی ھوں وہ کاٹنے والے کے لئے حلل ھے اور) “ ۰(

وہ جب تاجروں سے لے لیا جائے تو زکوة کے عوض کافی ھے اگر چہ زکوة کے نام سے نہ لیا گیا ھو ۔،،

بھنے والی چیزوں میں اگر جاندار مثل چوھا مر جائے تو یہ چیزیں نجس نھیں ھو تیں“ )“ ۰(

جنب کو چاھئے کہ حالت جنا بت میں نافلہ شب پڑھے اور تا خیر نہ کرے کہ فجر سے پھلے غسل)“ ۰(

کر کے پڑھے گا اگر چہ اپنے ھی شھر میں ھو ۔“

وقف کرنے والے کی شرط کا کوئی اعتبار نھیں ھے بلکہ اگر اس نے شا فعیہ پر وقف کیا ھے تو) “ ۰(

حنفیہ پر صرف کیا جائے گا اور بر عکس ،اور قاضیوں پر وقف کیا ھے تو صو فیہ پر صرف کیا جائے

گا ۔،،

اسی طرح عقائد اور اصول دین کے مسائل میں بھی انحراف کا مر تکب ھوا ھے۔

خدا وند عالم محل حوا دث ھے“تعالی عن ذالک علوا کبیرا )“۰(

خدا مرکب ھے اس کی ذات ویسے ھی محتاج ھے جیسے کل اپنے جزء کا محتاج ھوتا ھے “تعا لی)“۰(

عن ذالک،،

خدا جسم رکھتا ھے،وہ خاص سمت میں ھے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ھوتا ھے ،وہ)“۰(

ٹھیک عرش کے برابر ھے نہ چھوٹا نہ بڑا“(خدا وندعالم اس قبح وبد ترین افترا ء اور صریحی کفر

سے کھیں بال تر ھے ۔خدا اس کے پیرووں کو رسوا کرے اور اس کے معتقدین کا شیرازہ منتشر کرے )

Page 16: Wahabi history

جھنم فنا ھوجائے گی ،انبیاء معصوم نھیں ھیں۔“ )“۰(

رسول اللهصلی ا علیہ وآلہ وسلم کی کوئی وقعت نھیں ھے ۔ان سے توسل نہ کیا جائے۔“ )“۰(

پیغمبر اسلم کی زیا رت کے لئے سفر کرنا معصیت ھے اس سفر میں نمازقصر نھیں ھوگی۔“ )“۰(

غیر مقلدوں کا اصلی نام وہابی ہے

لقب نجدی ، کیونکہ ان کا مورث اعلی محمد ابن عبدالوہاب ہے جو نجد کا رہنے وال تھا، اگر

انہیں مورث اعلی کی طرف نسبت کیا جاوے تو وہابی کہا جاتا ہے اور اگر جائے

پیدائش کی طرف نسبت دے جائے تو نجدی جیسے مرزا غلم احمد قادیانی کی

امت کو مرزائی بھی کہتے ہیں اور قادیانی بھی پہلی نسبت مورث کی طرف

ہے، دوسری نسبت جائے پیدائش کی طرف اسی جماعت کی پیشن گوئی خود

حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے کی تھی کہ نجد کے متعلق ارشاد فرمایا

تھا۔

ھناک الزلزل والفتن ویخرج منھا قرن الشیطان۔

نجد میں زلزلے اور فتنے میں ہوں گے، اور وہاں سے ایک شیطانی “

“فرقہ نکلے گا۔

Page 17: Wahabi history

غرض کہ اس جماعت کا بانی محمد ابن عبد الوہاب نجدی ہے اور اس

کا ہندوستان میں پرورش کرنے وال اسماعیل دہلوی ہے، اس فرقہ کے

حالت ہماری کتاب جاءالحق حصہ اول میں ملحظہ فرماو یہ لوگ

عام مسلمانوں کو مشرک اور صرف اپنی جماعت کو موحد کہتے ہیں،

مقلدوں کے جانی دشمن اور ائمہ اربعہ حضرت امام ابو حنیفہ، امام

شافعی، امام مالک، امما احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہم

اجمعین کی شان اقدس میں تبرے کرتے ہیں۔

یہ لوگ اپنے آپ کو اہل حدیث یا عامل بالحدیث کہتے ہیں، پہلے تو اپنے کو

فخریہ طور پر وہابی کہتے تھے، چنانچہ ان کی بہت کتب کے نام تحفہ

وہابیہ وغیرہ ہیں، مگر اب وہابی کے نام سے چڑتے ہیں، ان کے عقائد و

اعمال نہایت ہی گندے اسلم اور مسلمانوں کے دامن پر بدنما داغ ہیں،

ہم یہاں اہل حدیث نام پر مختصر تبصرہ کرتے ہیں، تا کہ معلوم ہو کہ

ان کا نام بھی درست نہیں، مسلمانوں سے امید انصاف ہے اور اللہ

تعالی اور اس کے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ وسلم سے امید قبول

ہے۔

خیال رہے کہ دنیا کا کوئی شخص اہل حدیث یا عامل بالحدیث ہو سکتا

Page 18: Wahabi history

ہی نہیں، کسی کا اہل حدیث یا عامل الحدیث ہونا ایسا ہی ناممکن ہے،

جیسے دو تقیضین یا دو ضدیں کا جمع ہونا غیر ممکن کیونکہ حدیث کے

لغوی معنی ہیں بات، گفتگو یا کلم رب فرماتا ہے۔

فبای حدیث بعدہ یومنون۔

“قرآن کے بعد کونسی بار پر ایمان لئیں گے۔ “

اللہ نزل احسن الحدیث ۔

“اللہ تعالی نے سب سے اچھا کلم نازل فرمایا۔ “

ومن الناس من یشتری لھو الحدیث لیضل عن سبیل اللہ

بعض لوگ وہ ہیں، جو کھیل کی باتیں و ناول، قصے خریدتے ہیں، “

“تاکہ اللہ کی راہ سے بہکا دیں۔

اس تیسری آیت میں ناول قصے کہانیوں کو حدیث فرمایا گیا۔

اصطلح شریعت میں حدیث اس کلم و عبارت کا نام ہے، جس میں

حضور سید عالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے اقوال یا اعمال اسی

طرح صحابہ کرام کے اقوال و اعمال بیان کئے جاویں، اس عامل

بالحدیث فرقے سے سوال ہے کہ تم کونسی حدیث پر عامل ہو، لغویپر یا

اصطلحی پر ہو اگر لغوی حدیث ہو تو چاہئے کہ ہر ناول گو قصہ خوان

Page 19: Wahabi history

اہل حدیث ہو کہ وہ حدیث یعنی باتیں کرتا ہے ہر سچی جھوٹی بات پر

عمل کرتا ہے، اگر اصطلحی حدیث پر عامل ہو تو پھر سوال یہ ہو گا

کہ ہر حدیث پر عامل ہو یا بعض پر دوسری بات غلط ہے کیونکہ حضور

کے کسی نہ کسی فرمان پر ہر شخص ہی عامل ہے۔ حضور صلی اللہ

تعالی علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ سچ نجات دیتا ہے جھوٹ ہلک کرتا

ہے، ہر مشرک و کافر اس کا قائل ہے، وہ سب ہی اہل حدیث ہو گئے، تم

حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی مسلمانوں کو اہل حدیث کیوں نہیں

مانتے یہ تو ہزارہا حدیثوں پر عمل کرتے ہیں، اگر حدیث کے معنی ہیں

حضور کی ساری حدیثوں پر عمل کرنے والے تو یہ نہ ممکن ہے کیونکہ

حضور کی بعض حدیثیں منسوخ ہیں، بعض حدیثوں میں حضور کے وہ

خصوصی اعمال شریف ہیں جو حضور کے لئے مباح یا فرض تھے،

ہمارے لئے حرام ہے جیسے منبر پر نماز پڑھنا اونٹ پر طواف فرمایا،

حضرت حسین سیدالشہداء خاتم آل عبار رضی اللہ تعالی عنہ کے لئے

سجدہ دراز فرمایا، حضرت امامہ بنت ابی العاص کو کندھے پر لے کر

نماز پڑھنا، نو بیویاں نکاح میں رکھنا، بغیر مہر نکاح ہونا ازواج میں

عدل و مہر واجب نہ ہونا۔ بلکہ حدیث سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ

،تعالی علیہ وسلم کلمہ یوں پڑھتے تھے

Page 20: Wahabi history

لالہ ال اللہ وانی رسول للہ۔ الخ

“اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ کا رسول ہوں۔ “

یہ حضرات اسی حدیث پر عمل کرکے اس طرح کلمہ کا ورد نہیں کر

سکتے، غرضکہ حدیث میں حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے ایسے

اقوال و اعمال بھی ذکر ہیں جو حضور کے لئے کمال ہیں، ہمارے لئے

کفر۔

اسی طرح حضور علیہ السلم کے وہ افعال کریمہ جو نسیان یا

اجتہادی خطاء سے سرزد ہوئے حدیث میں مذکور ہیں، عامل الحدیث

صاحبان کو چاہیئے کہ ان پر بھی عمل کیا کریں۔ ہر حدیث پر جو عامل

ہوئے بہرحال کوئی شخص ہر حدیث پر عمل نہیں کر سکتا، جو اس

معنی سے اپنے کو اہل حدیث یا عامل بالحدیث کہے، وہ غلب کہتا ہے جب

ہی نام جھوٹ ہے، تو اللہ کے فضل سے کام بھی سارے کھوٹے ہی ہوں

گے، اسی لئے حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔

علیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین

“لزم پکڑو میری اور خلفاءراشدین کی سنت کو۔ “

Page 21: Wahabi history

یہ نہ فرمایا کہ میری حدیث کو لزم پکڑو، کیونکہ ہر حدیث لئق عمل

نہیں ہر سنت لئق عمل ہے، حضور کے وہ اعمال طیبہ جو منسوخ بھی

نہ ہوئے ہوں، حضور سے خاص بھی نہ ہوں خطاء انسیانا بھی درزد

نہ ہوں، بلکہ امت کے لئے لئق عمل ہوں، انہیں سنت کہا جاتا ہے، لہذا

ہمارا نام اہل سنت بالکل حق و درست ہے، کہ ہم بفضلہ تعالی حضور

صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی ہر سنت پر عامل ہیں، مگر وہابیوں کا

نام اہل حدیث بالکل غلط ہے کہ ہر حدیث پر عمل نا ممکن۔

اب حدیثوں کی یہ چھانٹ کہ کون سی حدیث منسوخ ہے کون حکم

کون حدیث حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی خصائص میں سے

ہے، کون سب کی اتباع کے لئے کون فعل شریف اقتداء کے لئے یے، کون

نہیں کس فرمان کا کیا منشاء ہے، کس حدیث سے کہا مسئلہ صراحۃ

ثابت ہے اور کون مسئلہ اشارۃ کون دللۃ کون اقتضاء یہ سب کچھ

امام مجتہد ہی بتا سکتے ہیں، ہم جیسے عوام وہاں تک نہیں پہنچ

سکتے، جیسے قرآن عمل کرانا حدیث کا کام ہے، ایسے ہی حدیث پر عمل

کرانا امام مجتہد کا کام یوں سمجھو کہ حدیث شریف رب تک پہنچنے

Page 22: Wahabi history

کا راستہ ہے اور امام مجتہد اس راستہ کا نور جیسے بغیر روشنی راہ

طے نہیں ہوتا، بغیر امام و مجتہد حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

کی سنتوں پر عمل کرنا نا ممکن ہے، اسی لئے علماء فرماتے ہیں۔

القران والحدیث یضلن ال بالمجتھد۔

“بغیر مجتہد قرآن و حدیث گمراہی کا باعث ہیں۔ “

رب تعالی قرآن کریم کے متعلق فرماتا ہے۔

یضل نہ کثیرا و یھدی نہ کثیرا ۔

اللہ تعالی قرآن کے ذریعے بہت کو ہدایت کرتا ہے اور بہت کو گمراہ کر “

“دیتا ہے۔

چکڑالوی اسی لئے گمراہ ہیں کہ وہ قرآن شریف بغیر حدیث کے نور کے

سمجھنا چاہتے ہیں، براہ راست رب تک پہنچنا چاہتے ہیں، وہابی غیر

مقلد اسی لئے راہ سے بھٹکے ہوئے ہیں کہ یہ حدیث کو بغیر علم کی

روشنی اور بغیر مجتہد کے نور کے سمجھنا چاہتے ہیں، مقلدین اہل

سنت کا انشاءاللہ بیڑا پار ہے، کہ ان کے پاس کتاب اللہ بھی ہے سنت

رسول اللہ بھی اور سراج امت امام مجتہد کا نور بھی۔

Page 23: Wahabi history

یوم ندعوا کل اۃ ناس باما مھم۔

“اس دن ہم ہر شخص کو اس کے امام کیساتھ بلئیں گے۔ “

خیال رکھو کہ قرآن و سنت کا سمندر ہم مقلد بھی عبور کرتے ہیں،

اور غیر مقلد وہابی بھی، لیکن ہم تقلید کے جہاز کے ذریعہ جس کے

ناخذ حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ تعالی عنہ ہیں ان کی

ذمہ داری پر سفر کر رہے ہیں، غیر مقلد وہابی خود اپنی ذمہ داری پر

اس سمندر میں چھلنگ لگا رہے ہیں۔

انشاءاللہ مقلدوں کا بیڑا پار ہے، اور وہابیوں کا انجام غرقابی ہے۔

آخر میں ہم اہل حدیث حضرات سے پوچھتے ہیں کہ

اسلم کی پہلی عبادت نماز ہے، براہ مہربانی آپ

احادیث صحیحہ کی روشنی میں بتا دیں کہ فرض،

Page 24: Wahabi history

واجب، سنت، مستحب، مکروہ تحریمی اور حرام

میں کیا فرق ہے، اور نماز میں کتنے فرض ہیں، کتنے

واجب، کتنی سنتیں، کتنے مستحبات، کتنے مکروہ

تنزیہی، کتنے مکروہ تحریمی اور کتنے حرام،

انشاءاللہ تاقیامت یہ تمام مسائل یہ حضرات حدیث

سے نہیں بتا سکتے، حالنکہ دن رات ان مسائل سے

واسطہ ہوتا ہے تو دوستو ضد کیوں کرتے ہو، تقلید

اختیار کرو، جس میں دین و دنیا کی بھلئی ہے۔

ء1957 ھ اپریل 1376خدا کا شکر ہے کہ یہ کتاب یکم رمضان سنہ

ء بروز شبنہ یعنی1376ذی الحجہ سنہ 3روز و شبنہ کو شروع ہو کر

دو ماہ دو دن میں اختتام کو پہنچی۔ رب تعالی اپنے حبیب صلی اللہ

تعالی علیہ وسلم کے صدقے اسے قبول فرمائے، میرے لئے کفارہ سیات

اور صدقہ جاریہ بنائے، مسلمانوں کے لئے اسے نافع بنائے جو کوئی اس

Page 25: Wahabi history

کتاب سے فائدہ اٹھائے وہ مجھ بے کس گنہگار کے لئے حسن خاتمہ اور

معافی سیات کی دعا کرے کہ اس ہی للچ میں میں نے یہ محنت کی

ہے۔ احمد ابن تیمیہ حرانی اور اس پر اعتراضات

احمد ابن تیمیہ حرانی اور اس پر اعتراضات

محمد ابن عبد الوھاب کے امام ، احمد ابن تیمیہ جس کے آراء و افکار کی اس نے تقلید کی ھے

یاد رکھی اور نتیجہ میں صراط ن اپنے دین کی ب ا اور جس پر اور جس کے عقائد کو اس نے اخذ کی

مستقیم سے نہ صرف خود بھٹکا بلکہ اور بھت سے مسلمانوں کو بھی گمراہ کیا ھے اس کے

بارے میں علماء کے اقوال نقل کئے جاتے ھیں ۔

ء ال برار،، طبع چنانچہ علماء مکہ کے بقول جیسا کہ کتاب “ سیف الجبار المسلول علی اعدا

: بدبخت ابن تیمیہ کے دور کے علما نے اس کی گمراھی اور۲۴ءء کے ص ۱۹۷۹ترکیہ پر ھے کہ

ا گیا ھے کہ جو شخص ابن تیمیہ کے عقیدوں پر اس کے قید کر نے پر اجماع کیا ھے اور اعلن کی

پر ھے کہ علماء نے اس کی۲۲۰ ص ۱ھو گا اس کا مال اور خون مباح ھے ۔“کشف الظنون ،،ج

ن تیمیہ ) جسے شیخ ب ا رد میں بھت مبالغہ کیا ھے یھاں تک کہ تصریح کی ھے کہ یہ شخص (

ن تیمیہ نے اپنی۱۴۳۸ ص ۲السلم کھا گیا ھے ، کافر ھے ، اس کی کتاب کی جلد ب ا پر ھے :

ا ھے اور ایک جگہ ،، میں ذکر کیا ھے کہ خداوند عالم کرسی پر بیٹھت کتاب “ العرش وصفتہ

خالی چھوڑ کر رکھی ھے جھاں رسول صلی ا علیہ و آلہ وسلم بیٹھیں گے۔ اس کو ابو حیان

وات والرض ،،کے ذیل میں لکھا ھے : میں نے نے کتاب “ النھر،، میں قول خدا “وسع کرسیہ السم

احمد ابن تیمیہ کی کتاب “ العرش ،، میں اسی طرح پڑھاھے ۔ انتھی

احمد ابن تیمیہ حرانی اور اس پر کئے گئے اعتراضات

محمد ابن عبد الوھاب کے امام ، احمد ابن تیمیہ جس کے آراء و افکار کی اس نے تقلید کی ھے

یاد رکھی اور نتیجہ میں صراط ن اپنے دین کی ب ا اور جس پر اور جس کے عقائد کو اس نے اخذ کی

مستقیم سے نہ صرف خود بھٹکا بلکہ اور بھت سے مسلمانوں کو بھی گمراہ کیا ھے اس کے

بارے میں علماء کے اقوال نقل کئے جاتے ھیں ۔

ء ال برار،، طبع چنانچہ علماء مکہ کے بقول جیسا کہ کتاب “ سیف الجبار المسلول علی اعدا

: بدبخت ابن تیمیہ کے دور کے علما نے اس کی گمراھی اور۲۴ءء کے ص ۱۹۷۹ترکیہ پر ھے کہ

ا گیا ھے کہ جو شخص ابن تیمیہ کے عقیدوں پر اس کے قید کر نے پر اجماع کیا ھے اور اعلن کی

پر ھے کہ علماء نے اس کی۲۲۰ ص ۱ھو گا اس کا مال اور خون مباح ھے ۔“کشف الظنون ،،ج

ن تیمیہ ) جسے شیخ ب ا رد میں بھت مبالغہ کیا ھے یھاں تک کہ تصریح کی ھے کہ یہ شخص (

ن تیمیہ نے اپنی۱۴۳۸ ص ۲السلم کھا گیا ھے ، کافر ھے ، اس کی کتاب کی جلد ب ا پر ھے :

Page 26: Wahabi history

جگہ “ ایک اور ھے ا بیٹھت پر کرسی عالم خداوند کہ ھے کیا ذکر میں ،، وصفتہ العرش کتاب

گے۔ بیٹھیں وسلم آلہ و علیہ ا صلی رسول جھاں ھے رکھی کر چھوڑ خالی

میں “ “ ذیل ،،کے والرض وات السم کرسیہ وسع خدا قول میں النھر،، کتاب نے حیان ابو کو اس

“ : اور انتھی ۔ پڑھاھے طرح اسی میں ،، العرش کتاب کی تیمیہ ابن احمد نے میں ھے لکھا

ص کے کتاب والرد “ ۱۰۷۸اسی المستقیم الصراط م ا ن ب کتاب ایک کی لی ب جن تیمیہ ابن احمد پر

ا کرن تذکرہ کا جن ھیں لکھی باتیں ایسی میں اسی اور ھے کیا ذکر کا ،، لجحیم ا اھل علی

رد کی اس میں کتاب اپنی نے ۔حصینی ا دین قرار کافر کو اس عب ابن ا د عب مثل ھے نھیں مناسب

طھیر “ ت کتاب اپنی نے حنفی مطیعی ت نجی محمد خ شی عالم ایک کے زھر ا جامعہ ۔ ھے لکھی

ص ن ،،می عتقاد ال س دن من کتاب ۹الفواد اپنی نے اس کہ ھے لکھا میں بارے کے تیمیہ ابن پر

کر“ پارہ کو ع اجما کے مسلمانوں سے جن گڑھیں باتیں ایسی تو کی ف ی ل ا ت کی وغیرہ ،، الواسطہ

ھے۔ کی مخالفت کی ح ل صا ف سل اور ت سن ح صری ، خدا کتاب نے ۔اس ا دی

ے ئ ھوا کی اس ود معب کا ۔اس ھواھے ہ گمرا کر بوجہ جان اور ھے ھوا مطیع کا عقل فاسد اپنی

نھیں حق وہ حالنکہ ھے حق ھے کیا بیان نے اس کچہ جو کہ ھے ھوا گمان یہ اسے ھے۔ نفس

ص کے کتاب اسی ،اور ھے منکر قول اور جھوٹ یہ بلکہ کی : ۱۳ھے تیمیہ ابن کتاب ہ ی ھے پر

۔ ھے ف ل مخا کے مسلمین جماعت اور ت سن و جوکتاب ھے مشتمل پر باتوں گڑھت من سی بھت

صفحھ : ۱۱ /۱۰اور کے اس والے زمانے کے اس کہ تک یھاں رھا پڑا چھے ی پ کے اکابر ر براب وہ ھے پر

نے لوگوں دہ زیا سے میں ان بلکہ ا ی ٹھھرا بدعتی اور ا دی قرار فاسق اسے ے ھوئ مجتمع خلف

۔ ا دی قرار کافر اسے

صفحہ کا : ۱۷اور پیرووں کے اس میں زمانے اورھر ادب وتیرہ کا تیمیہ ابن میں زمانے ے پن ا ھے پر

کھ ھے رھا طریقہ یھی :

“ یخدعون وما آمنوا لذین هوا لل ا ،یخادعون بمومنین ھم الخروما بالیوم و ه ل ل ا ب ا آمن یقولون

ھیں ے لئ ایمان پر قیامت روز اور ا ھم کہ ھیں کھتے لوگ ،،یہ شعرون ی وما الانفسھم

خود یہ حالنکہ ھیں دیتے دھوکہ کو والوں ایمان اور کو ا ۔یہ ھیں نھیں مومن یہ حالنکہ

۔ ھے نھیں احساس کا اس انھیں اور ھیں رھے دے دھوکہ کو اپنے ، ،

میں : کریم قرآن کتاب اپنی نے عالم وند خدا جسے ھے صفت کی افقیں من ہ ی ھے کھتا ف مول

۔ ھے کیا بیان

“ ج ، ، ن ا جن ل ةا آ ممر نے افعی ی دکن ۲۴۰ص/۴اور باد حیدرآ ع ئرةالمعارف ۱۳۳۹طب دا ع مطب ھئ

: پر اعرش حقیقت ا خد ھے مثللکھا ھے کیا ذکر کا اقوال مھمل بعض کے تیمیہ ابن میں ظامیہ ن ل ا

کہ گیا ا کردی ن اعل نیہ می دمشق کہ ھے پھرلکھا ھے کرتا گفتگو سے ز وآوا ظ الفا اور ھے بیٹھا

۔ ھے اح مب مال کا اس اور جان کی اس ھوگا پر عقیدہ کے تیمیہ ابن شخص جو

صفحھ ب : ( ) ۷۲۸پر۲۷۸اور وغری ب عجی کےم تیمیہ ن ب ا س ا ھے میں سلسلہ کے واقعات ئکے

اھل مذھب سبب کے اورجن ھے ی گئ کی شنیع وت طعن پر اس میں بارے کے جن ھیں ل مسائ

ے ھوئ کراتے شمار کو یوں ئ برا سی بھت کی اس ۔پھر گیا کیا قید اسے خاطر کی کرنے ترک ت سن

Page 27: Wahabi history

: وآلہ علیہ ا ی صل اسلم ر غب ی پ نے اس کہ تھی یہ ی ئ برا ترین ح ی قب کی س ا کھ ھے لکھا

بندوں برگزیدہ کے اس اور خدا اء ی اول دوسرے اور پر پ آ ۔ تھا ا دی کر منع سے زیارت کی وسلم

مسلک کا اس میں سلسلہ کے وغیرہ طلق لہ مسٴ طرح اسی اور تھی کی شنیع ت و طعن پر

ھیں ے ھوئ نقل سے اس اقوال جوباطل میں بارے اس اور عقیدہ کا اس میں بارے کے جھت اور

۔ ھیں سے میں ائح قب کے اس باتیں سی بھت بھی اور علوہ کے اس اور سب یہ

: “ ھونے میں جھت کے اس یا ت جسمی کی ا خد ھے لکھا ،،میں تمحفہم نے ھیتمی حجر ابن خ شی

ص غب لرا ةا ن ۔سفی ھے کافر تو رکھے عقیدہ کا اس ی کوئ اگر کہ ایساھے دعوی ع ۴۴کا طب

مصر ئ ۱۲۵۵بولق

“ صفحہ ،،کے حق ل ا ھد ا شمو کتاب اپنی نے ھانی ب ن یوسف خ ،ابن : ۱۷۷شی باب چوتھا ھے لکھا پر

ے گئ ے کئ پر کتابوں کی اس اور ارتیں عب کی ضات اعترا کے اربعہ مذاھب ء اوپرعلما کے تیمیہ

،کے ا ھون میں وسمت جھت خاص ایک کا وندعالم خدا جیسے ل مسائ اھم بعض اور ایرادات

اس نے جنھوں ھے کیا ذکر کا جماعت ایک ۔پھر میں بیان کے مخالفت کی ت سن اھل میں بارے

ھے لکھا کیاھے طعن : پر

“ کی اس ۔جب تھے دوست کے تیمیہ ابن جو ن ھی ابوحیان م اما سے میں والوں کرنے طعن انھیں

تاکید کی رھنے دور سے اس کو لوگوں اور ا دی چھوڑ بالکل کو اس تو ے ھوئ ر خب با سے بدعتوں

اسے اور ھے کی رد کی اس نے انھوں جماعةھیں ابن عزالدین م اما سے میں انھیں ۔اور کی

۔ ھے کھا ،،برا

ھے لکھا میں شرح کی شفاء نے انھوں ھیں حنفی قاری علی مل سے میں انھیں :

کو کرنے سفر ے ئ ل کے ی ب ن زیارت نے اس انچہ چن ا لی م کا سے فراط ا نے تیمیہ ابن سے میں لیوں ب حن

کھا انچہ چن ھے لیا م کا سے فراط ا بھی نے والے مقابل کے اس طرح ۔اسی ھے دیا قرار م حرا

کافر : وال کرنے انکار کا اس اور ھے سے میں دین ضرویات ا ھون خدا تقرب باعث کا ارت زی ھے

ھو ع اجما پر ھونے حب مست کے جس کیونکہ ھے ب قری سے حق قول دوسرا یہ شاید ۔اور ھے

ھے۔ کر بڑہ سے دینے قرار م حرا کے علیہ متفق اح مب یہ ھوگاکیونکہ کفر ا قراردین م حرا کا اس

ن : اب ھے کیا ذکر طرح اس کو کلم کے جن ھیں حنفی خفاجی الدین اب شب سے میں انھیں اور

کسی باتیں یہ کیونکہ نھیں مناسب کرنا ذکر کا جن ھیں لکھی باتیں فات خرا ایسی نے تیمیہ

سے اورقلم زبان کی آدمی لکھے پڑھے ایک یکہ جائ چہ ن ی سکت نھیں ھی ھو کی انسان عقلمند

“ ، ، ھے م کا م حرا زیارت کی اسلم ر غمب ی پ رم قمب کہ کھنا یہ کا تیمیہ ابن انچہ ۔چن ں ھو صادر

“ موجود نقل ی کوئ مےں بارے کے امسمم ا کھن یہ کا اس ۔ ھے اوربکواس ھے غو ل محض، کذب

مذھب کا هعنھم ل ل ا رضی شافعی م اما ،اور احمد م ،اما مالک م اما کیونکہ ھے ،،باطل ھے نھیں

کی بزرگوں ان بات یہ اور ھے حب مست کرنا رخ طرف کی ف شری ر مینقب ودعا سلم کہ ھے یہ

ھے۔ درج ابونمیں کت

) مواھب کو کلم کچہ کے ان نے ی نھان ب ۔ ھیں مالکی محمدزرقانی م اما سے میں انھیں اور

ھیں کررھے ش ی پ یھان ھم جسے ھے کیا نقل میں شرح کی لدنیہ :

Page 28: Wahabi history

“ نہ تعظیم کی روں قب ھے وہ اور ھے کیا یجاد ا مذھب جدید ایک ے ئ ل پنے ا نے تیمیہ ابن لیکن

ا ابن ۰۰۰کرن اور شرماتاھے؟ سے لنے جھٹ کے اس رکھتا نھیں علم کا بات جس شخص یہ کیا

۔ ھے ی ئ دھرا بات والی پھلی اپنی میں سلسلے کے شنیع وت طعن کی تیمیہ

متوفی شافعی ملکانی ز الدین کمال م اما سے میں انھیں ان ۷۲۷اور میں ظنون ل ا کشف نے ھئ

“ میں ل مسائ ان نے انھوں ھے کیا ذکر ،،کا تیمیہ ابن علی الرد فی ہ لمضی ذرةا ل ا کتابم ایک کی

ترین ح ی قب میں ان اور ھے ھوگیا حرف من سے اربعہ مذاھب وہ میں جن ھے کیا ظرہ ا من سے اس

سے وسیلہ کے پ آ اور زیارت کی روں قب کی سیدالمرسلین خصوصا لحین وصا اء ی ب ن ا کا اس لہ مسئ

۔ ھے کرنا منع کو مانگنے سے خدا

) کو ضات اعترا پر تیمیہ ن ب ا ں ھی شافعی کی سب الدین تقی یرشھیر کب م اما سے میں انھیں اور

( میں کتاب اس ے ھ کیا نقل سے م السل علیہ م ا الن خیر زیارت فی م السقا ء شفا کتاب کی ان

شافعی عسقلنی حجر ابن حافظ سے میں انھیں اور ۔ ھے کھا بدعتی اسے نے انھوں

میں( ) انھیں ر و ا ھے کی رد پر اس میں بخاری ل ا شرح فی اری ب ل ا ح فت کتاب اپنی نے ں نھو ا ں ھی

کا : م قی ابن ر و ا ھے کھا میں شمائل شرح نے انھوں ھیں شافعی منادی الرووف د عب م اما سے

“ اپنے جب نے وسلم وآلہ علیہ ا ی صل ممصطفیم کھناکہ یہ سے حوالے کے تیمیہ ابن خ شی اپنے

بالوں کو جگہ خدااس تو ے دکھائ کر رکہ ھاتہ اپنے درمیان کے شانوں دونوں اپنے دگارکو پرور

تیمیہ ( ن ب ا نوں دو ان بات کی طرح اس نے ی حجرمک ابن یعنی ردشارح کی ۔اس زا نوا کو

( جھت خدا کہ ھے نی مب پر عقیدہ اس کے دونوں ان یہ اور ھے گمراھی ترین بد ی ک م قی وابن

بعد کے اس ھے وبرتر بزرگ کھیں سے قول اس کے ظالموں عالم وند ھے۔خدا رکھتا جسم اور

ھے۔ : م مسل ا ھون سے میں بدعتیوں دونونکا ان ھوں کھتا میں ب ا ھے لکھا نے منادی

سطی احمد ابن مصطفی خ شی ، کامل ضل ،فا عمل با عالم دوست ھمارے سے میں انھیں اور

رسالہ مخصوص ایک نے صوف مو ۔ ھیں ء لجزا ا احسن ا ہ وجزا ا حفظ دمشقی لی ب جن

( ) م اما سے میں ھے۔انھیں ة ی ب ھا الو علی الرد فی شرعیہ ل ا النقول م ا ن کا جس ھے کیا ف ی ل ا ت

ردو سخت بھت پر تیمیہ ابن نے انھوں ھیں شافعی مکی می ث ھی حجر بن احمد الدین شھاب

۔ ھے کی تنقید

ص کے لحق شواھدا نے ھانی ب ن نے ۱۹۱اور جنھوں ھیں ے کئ نقل م ا ن کے لوگوں ان تو پھلے پر

: لھذا ھیں کھتے بعد کے اس ۔ ھے گزرا ابھی ذکر کا جن اور کی شنیع ت و طعن کو تیمہ ابن

کی تیمیہ ابن نے اربعہ ھب مذ ء علما کہ ھوا روشن طرح کی النھار نصف فتاب آ اور ھوا ت ثاب

ا کی طعن پر صحت کی نقل کی اس نے ء علما کچہ اور ھے کیا ق اتفا پر کرنے رد کے عتوں بد

ھے کی مخالفت کی مسلمین ع اجما اور ھے کیا ف نحرا ا سے دین میں ل مسائ جن بھل تو ھے

پر طی غل ی ھوئ کھلی کی اس ھیں ق متعل سے سلین المر سید جو میں ل مسائ ان کر خاص

۔ کرتے نہ کیوں شنیع وت طعن سخت

خفاجی الدین شھاب ھے کیا طعن پر ھونے ح صحی کے نقل کی اس نے جنھوں سے میں حنفیوں

شرح ھیں زرقانی م اما سے میں مالکیوں اور ۔ ھے چکا گزر ذکر کا جن ھیں ء شفا ل ا شارح

Page 29: Wahabi history

کہ جیسا ھیں کی سب م اما سے میں شافیوں اور ۔ ھے چکا گزر بھی کرہ ذ ت یہ ، میں مواھب

یہ صرف نہ کہ ھے کیا ضح وا یہ نے انھوں میں اس ھے کور مذ میں م السقا ء شفا کتاب کی ان

نھیں ح صحی بھی شرعیہ م احکا وہ ے ھوئ ے کئ نقل کے اس بلکہ ھے ط غل ے ئ را کی تیمیہ ابن کہ

اربعہ مذاھب انھیں اور ھے کیا استدلل پر ت تقوی کی بدعت اپنی نے اس ذریعہ کے جس ھیں

۔اسی ھیں ے کئ بیان نھیں م احکا وہ نے اربعہ ھب مذا مہ ئ ا حالنکہ ھے کیا منسوب طرف کی

اعترا اپنے اوپر کے اس بھی نے می ث ھی حجر ابن م اما ذکر کا صحت عدم کی نقل کے اس طرح

اور ب بڑاعی بھت اندر کے عالم ایک ز چی یہ کہ ھے نھیں شیدہ پو بات یہ اور ھے کیا میں ضات

کے منقولت کے اس اور ھے دیتا کر ف ضعی کو اعتماد پر اس جو ھے جرم اخلقی بڑا بھت

تیمیہ ابن اور ھو سے میں علماء علم اورا ظ حفا احفظ وہ چاھے ھے دیتا کر ساقط کو ار ب اعت

میں بارے کے اس جو ھے ھوتی بھی سے قول اس ت تقوی کی ھونے نہ ر ب معت کے لت منقو کے

ص لحق ا شواھد ۔ ھوا م تما انی نھب کلم ھے۔ کھا نے عراقی ا ۱۷۷حافظ ۱۹۱ت

) ب الکت فی ظرات ن کتاب اپنی بھی نے حنفی داوود حفنی حامد ڈاکٹر ذکر کا تیمیہ ابن

ص) ة لخالد مصر ۳۱ا وعہ ا ۱۳۹۹مطب دی قرار بدعتی اسے اور ھے کیا میں اعة طب ل ل دارالمعلم ء

: عتی بد کے اس نے ت سن اھل علماء ر اکث کہ ھے لگایا نوٹ پر کلمہ اس میں شیہ حا اور ھے

الدین تقی م اما ، ھے کیا ع اجما پر اس نے انھوں تو صوفیہ ے گئ رہ ھے کیا یار اخت قول کا ھونے

ھوتی ت اب وکت خط میں بارے کے گوشوں ر اکث کے وعقیدہ فقہ درمیان کے تیمیہ ابن اور کی سب

( ۔ ( انتھی مصر فی سلمی ال ع شری ت ل ا کتاب ھماری ے ۔دیکھئ ھے

( ) ب ل د ا سوریہ ع طب ین المنکر علی والرد لذاکرین ا فضل کتاب اپنی حمادہ غنی ل دا ء۱۳ ۹۱عب

ھیں ۲۳ص تے کر طعن پر ت ی ب وھا طرح اس پر :

: تیمیہ ابن کہ لکھاھے نے بخاری الدین علء مصر علمہ میں بارے کے تیمیہ ابن ت ی ب وھا خ شی

یہ اعتقاد میرا کہ ھے کھا نے لی ب حن الدین زین عالم گ بزر کے زمانے کے اس کہ جیسا ھے کافر

سے تکفیر کی تیمیہ ابن عنہ ا رضی کی سب م اما کہ تھے کھتے اور ھے کافر تیمیہ ابن کہ ھے

“ : ار وااحب خذم ت ا خدا قول اسے اور ھے دیا کافرقرار کو اسلمیہ امت نے اس کیونکہ ھیں معذور

ھے۔ دی یہ شب ت سے نصاری یھودو ے ھوئ تے کر تفسیر ،،کی ا دون من بابا ار انھم ورھب ھم

: دونوں کے پ آ اور اسلم ر غمب ی پ وہ کیونکہ ھے ق زندی تیمیہ ابن کہ ھے لکھا نے مذاھب ء علما

صاحب اسے اور یہ شب ت کی عالم وند خدا کتابیں کی اس اور تھا ا کرت توھین کی ساتھیوں

۔ ھیں ی ھوئ بھری سے دینے قرار جسم

ھے بندہ ایسا ایک تیمیہ ابن ۔ ھے کھا نے عنہ ا رضی حجر ابن علمہ کے زمانے کے اس اور

میں اربعہ مذاھب خلف کے ۔اس ھے کیا ذلیل اور بھرا ، اندھا ھ، گمرا ، رسوا نے خدا جسے

۔ ھے دیا قرار کافر اور فاسق کو اس نے ر اکث اور ے ھوئ کھڑے ہ ٹ ا ء علما کے دور کے اس سے

خوارج میں دینے قرار کافر کو عنھم ا رضی م کرا صحابہ نے تیمیہ ابن کہ ھے کھا نے ء علما

۔ ھے کیا ع ا ب ت ا کا ھب مذ کے

پر فترا ا ، ھے شریر ، ھے ا ،جھوٹ ھے سے میں خوارج تیمیہ ابن کہ ھے کھا نے ظ حفا مہ ئ ا اور

Page 30: Wahabi history

“ ۔ ھے جود مو لفظ بہ لفظ ،،میں کرین لذا ا فضلم ۔م ھے ز دا

“ ع طب کیہ تر وعہ ،،مطب لحین لصا وبا ی ب ن ل ا ب التوسل ۔م کتاب اپنی نے شامی مرزوق حامد ابو اور

فسٹ ص ۱۹ ۸۴آ کے ھے ۴ءء لکھا پر :

“ “ : طرح اسی عالم وند خدا کھا بعد کے جانے پر ر ممب کے دمشق نے تیمیہ ابن بار ایک

، ، ھے دکھایا کر اتر چے ی ن زینہ ایک اور ھوں رھا اتر سے ر ممب میں جیسے ھے تا اتر سے عرش

طوطہ ب ابن سیاح فقیہ میں والوں دیکھنے کو واقعہ اس کہ ھے لکھا نے حامد ابو بعد کے اس

“ ص ،،کے لحین وبالصا ی ب ن ل ا ب التوسل اور ھیں بھی کہ ۶مغری ھے کیا نقل سے تیمیہ ابن پر

“ ص کے کتاب اسی اور ،، ھے اوپر کے عرش تعالی حق خدا کھم ھے لکھا نے تیمیہ پر ۲۱۶ابن

“ مصر ع ،،طب د وتمر ہ شب من ہ شب دفع بکر ۱۳ ۵۰کتاب ابو ف ی تصن ، ی ب حل عیسی ع مطب ہ ء

متوفی دمشقی کے ۸۲۹حصنی تیمیہ ابن نے مذکور ف مصن کہ ھے لکھا ے ھوئ تے کر نقل سے ء

( ) “ : میں دل کے جس دیکھا کو کلم کے تیمیہ ن ب ا ث ی خب اس نے میں ھے کھا میں بارے

اور ھے تا کر ع ا ب ت ا کا ث احادی و آیات شابہ مت ے لئ کے نے کر پیدا فتنہ جو ھے مرض کا ف نحرا ا

نے خدا کا نے کر ھلک کے جس کی پیروی کی اس نے لوگوں ان سے میں م عوا غیر و م عوا

نھیں قدرت میں مجھ کی نے کر ادا کو جن یں ائ پ باتیں ایسی میں اس نے میں ، تھا کیا ارادہ

پر نے اس نکہ کیو ھے ت جرا کی نے کر تحریر انھیں میں اورقلم انگلیوں میری نہ اور ھے

ا دی قرار زہ من کو اپنے میں ین مب کتاب نے اس کہ ھے کی ب تکذی پر بات اس کی عالم وردگار

پیروکاروں ح ل صا کے ان اور شدین را ء خلفا فراد ا خب ت من اور گزیدہ بر کے اس طرح ۔اسی ھے

ان صرف اور ا جان نہ مناسب کرنا ذکر کا ان نے میں لھذا ھے کی ی جوئ ب عی اور توھین کی

ابن کی یہ وہ ھے ق اتفا کا ان پر جن اور تھا کیا ذکر نے متقین مہ ئ ا جنھیں کیا ذکر کو باتوں

۔ ھے خارج سے دین اور عتی بد تیمیہ

“ ص ،، یہ ث لحدی ا الفتاوی نے حجر ابن “ ۸۶حافظ ھے بندہ ایسا تیمیہ ابن کہ ھے لکھا پر

ان ح تصری کی بات اسی اور ھے دیا بنا ذلیل اور ، بھرہ ، اندھا ، ہ گمرا ، رسوا نے خدا جسے

کا ھونے جھوٹ کو باتوں کی اس اور ے ھون فاسد کے اس نے جنھوں ھے کی بھی نے اماموں

، کی جن کی سب لحسن ابوا مجتھد م اما وہ ھو چاھتا جاننا اسے شخص جو اور ھے کیا بیان

ج ا ت د فرزن کے ان اور کے ان ھے ق اتفا پر ے چن پھن تک اجتھاد ہ ب مرت اور شان ، ت جلل ، امامت

کے علماء عصر ھم کے ان سے میں ، حنفیہ ، مالکیہ ، شافعیہ اور جماعہ بن عز م اما خ شی اور

ء اکتفا پر کرنے اعتراض اوپر کے صوفیہ متاخرین صرف نے تیمیہ ابن ، کریں حظہ مل کو کلم

حضرات جیسے ،، عنھما ا رضی ب ل طا ابی ابن علی اور خطاب ابن عمر بلکہ ھے کی نھیں

ھے۔ کیا اعتراض بھی پر

یہ میں بارے کے اس کہ ے چاھئ اور ھے نھیں قیمت قدرو ی کوئ کی کلم کے اس کہ یہ خلصہ

اس خدا ، ھے وال نے کر غلو اور جاھل ، کن ہ ،گمرا ہ گمرا عتی بد وہ کہ ے جائ رکھا عقیدہ

محفوظ سے عمل اور ، عقیدہ ، طریقہ کے اس ھمیں اور کرے معاملہ سے عدل اپنے ھ سات کے

۔ آمین ۔ رکھے

Page 31: Wahabi history

ص عتقاد ال س دن من الفواد طھیر ت نے ھم اسے ھوا م تما حجر ابن مصر ۹کلم ع ء ۱۳۱۸طب

ھے۔ کیا نقل سے حنفی مطیعی ت نجی محمد خ شی ف ی تصن ہ

کے خدا وہ کہ ھے یہ جہ ی ت ن لزمی کا جس ھے ل قائ کا سمت ے لئ کے خدا وہ کہ کھا بعد کے اس

۔ ھے ل قائ کا استقرار ،اور محاذات ، ت جسمی ے ئ ل

“ کو جن ھیں طعن سے بھت بھی اور پر تیمیہ ابن میں ،، لحین لصا وبا ی ب ن ل ا ب وسلم ت امل کتاب

۔ ھیں ذیل حسب جو ، ھے کیا ذکر تحت کے عناوین چند

۰ رد۔ پر تیمیہ ابن میں بارے کے جھت کی ی ب حل یحیی بن احمد الدین شھاب علمہ

۰ ۔ ھے اوپر کے عرش تعالی حق خدا کہ طال ب ا کا زعم اس کے تیمیہ ابن

۰ برا انھیں اور ھے کی مخالفت سے مسلمین جماعت نے اس سبب کے جس تیمیہ ابن عقیدہ

۔ ھے کیا حاصل سے حدین مل باش او والے نے کر طعن میں آن قر جسے ھے کھا

۰ ۔ مخالفت سے اسلم ء علما م تما کی تیمیہ ابن

نے نمو کے ووں فت کے تیمیہ ابن

“ ال س دن من الفواد تمطھرم کتاب اپنی زھرنے ا جامعہ عالم حنفی ت بخی محمد خ شی یر کب عالم

عہ و مطب مصر ع ،،طب ص ۱۳۱۸عتقاد جن ۱۲ئکے ھے کیا ذکر کا فتووں کچہ کے شخص اس پر

کے اس کو دارقاری ب جان غیر ایک کہ تا ھیں رھے کر ش ی پ پر یھاں ھم نے نمو بعض سے میں

سے دہ ا زی کا مخالفت کی اس سے اسلم علماء میں فتووں حرف من اور عقیدے فاسد ، ف نحرا ا

۔ سکے ھو علم دہ زیا

“ ھے۔ نھیں جب وا قضا کی اس تو دے کر ک تر ز نما کر جہ بو جان شخص ی ئ کو “اگر

“ نھیں کفارہ ی کوئ پر اس اور ھے جائز کرنا ف طوا کا ہ کعب ء خانہ ے ئ ل کے عورت والی ض حی

“ھے۔

“ “ خود پھلے سے نے کر دعوی کا بات اس اور گام ے جائ ایا ٹ ل پ طرف کی طلق ایک طلق تین

۔ ھے خلف بر کے اس مسلمین ع اجما کہ ھے کیا نقل نے اسی

“ اور ھے حلل ے ئ ل کے والے نے کاٹ وہ ھوں ی گئ دی ٹ کا نسیں والی ی موٹ کی پیر کے ٹ اون جس

ا گی ا ی ل نہ سے م ا ن کے ة زکو چہ اگر ھے کافی عوض کے ة زکو تو ے جائ لیا لے سے تاجروں جب وہ

۔ ،،ھو

تیں ھو نھیں نجس زیں چی یہ تو ے جائ مر چوھا مثل جاندار اگر میں زوں چی والی “بھنے

پھلے سے فجر کہ کرے نہ خیر تا اور پڑھے شب افلہ ن میں ت ب ا جن ت ل حا کہ ے چاھئ کو ب جن

۔ ھو میں شھر ھی اپنے چہ اگر گا پڑھے کے کر “غسل

“ ھے کیا وقف پر فعیہ شا نے اس اگر بلکہ ھے نھیں ار ب اعت ی کوئ کا شرط کی والے کرنے وقف

صرف پر فیہ صو تو ھے کیا وقف پر ضیوں قا ،اور عکس بر اور گا ے جائ ا کی صرف پر حنفیہ تو

۔ گا ے جائ ،،کیا

ھے۔ ھوا تکب مر کا ف نحرا ا بھی میں ل مسائ کے دین اصول اور د عقائ طرح اسی

“ یرا کب علوا ذالک عن لی ا ع ت ھےم دث حوا محل عالم وند خدا

Page 32: Wahabi history

“ ام ع تم ھے ھوتا ج ا محت کا جزء اپنے کل جیسے ھے ج ا محت ھی ویسے ذات کی اس ھے مرکب خدا

ک ل ا ذ ن ع ،،لی

،وہ ھے ھوتا منتقل جگہ دوسری سے جگہ ایک ھے میں سمت خاص ھے،وہ رکھتا جسم خدا

) “ اور ء فترا ا ترین وبد قبح اس وندعالم دام خ بڑام نہ ا چھوٹ نہ ھے برابر کے عرش ٹھیک

کا معتقدین کے اس اور کرے رسوا کو پیرووں کے اس ۔خدا ھے تر بال کھیں سے کفر صریحی

کرے شر ت من زہ شیرا )

ھیں۔ نھیں معصوم ء ا ی ب ن ا ، گی ے ھوجائ فنا “جھنم

ے۔ جائ کیا نہ توسل سے ۔ان ھے نھیں وقعت ی کوئ کی م وسل وآلہ علیہ ا ی صل ا “رسول

ھوگی۔ نھیں نمازقصر میں سفر اس ھے ت معصی کرنا سفر ے ئ ل کے رت زیا کی اسلم ر غمب ی “پ