79
اور ساب حت ا و نِ ش ئ دا ی پ ی ک سان ئ ا لّ او صہ ح# الہ ق م ی ق ی ق ح ت# ک ی ۔ا مان ی ر ا4 پ رب خ8 ا ی ھ ب ا ا ۔ ر دی ک ل ق یA من ک م یE ہ ے س داری مان ی ا ت ی اE ہ ن ھا وہ ک ی س ے س ونR ر پS ے پن و ا ج ے ن دادا4 اب ی ۔ ے لگ ے ن ا ح ے ل د ج س م ھ ب ساS ے پن ر ا کR ر ک4 ی ی گل ن ا ان ا ح کہ ای ھا بلا ھا ب سن ں یE ہ ن ی ھ ب وشE ہ رح ط وری4 ن ے ن ر ک اب ی ض ی ف ں میE ہ ے س اش ھا ب ھا ک ی س ے س رام ک ہA د سای اS ے پن ھ ا4 چ ک و ج ی ھ ب ے ن ب ح وی صا ل و م ر ھ4 ب ں ۔ ی د و دے ک ے ھنR ر4 پ ی ھ ب ں ی ی ا ی ک ی س ئ ا ف ی ر ش كاہ ش م ں می ے ف ح ت کہ ل ی ی ھ ک ں ر یE ہ ن رو ا ر س ک ی ئ و ک ں می ہ ر ی4 پ ماب ی ل ع ت ی ک ان اور لاب ا ی ح ے ک ب ح صا وی ل و م ں یE ہ ن ح ے مل ی ھ ب¡ ے ئس ا اب ی ح د ا ن4 ح د سن م کہ ی ح ں یE ہ ے ن ر ک اب ے ی س ے ل وا ج ے ک لک س م یE ہ ق فS ے پن ا ر ف ص وہ ے کہ ھ ب اب لاف ن ح ا ور م ا ی ے ک ب ف و ی ۔ ھ ب ان ی پ ل کا ی سا م ے اورE ہ ے الگ س ان ی ھ ب ہ ق رت ط کا مار ی ں می ت یحاد ا کہ ا ی گ ا ر دی ک ھا ک م س ف ی ک ی س ہ ا ق ح ت کا اری ج ت ے س ں می ہ ت س جا ح ص اور ی ئ وE ہ ب ی ص ن ب ی ح ص ی ک ں ی ی جد م ے۔E ہ ی ئ8 ر ا4 پ ے ج در لّ او عد ت ے ک ن8 ر ا قر4 پ ور ط ہ ق ف ی م و ج ےE ہ اب ی ک ی4 چ س ے س ب س ی ک ی ق خ ی ح ہ و ی ب سر د پ ر ی ھ ب ی ک رE ہ ج لا ا ی ں می8 اور ا ں ی د ع ی ف ھ ر ب ھ سا ب ے سا ک ی گ د ی پ ا4 ں ی می مار ی اورS ˛ ے حن ت ے س رک ش مE ہ ی کہE ہ ر روان دوان ھ ب ے سا ک ورّ ص ن اش ی گ د ی ر اور ا ی گ وE ہ ل م ک م مان ی ا ی ۔ اب گئ ی ک ں ی ق ل ی ر ک ل م عر4 پ ارکہ ی م ب ی س ی ک م ی ر ک ی ئ پً ا ی ص ل ا ح و ج ں یE ہ ے س ں می ون ی منْ ا ب م س ف وش ج ان رق ق ے۔ ھ ب ں یE ہ ن ے س ں می مE ہ وہ کہ وی ی ک ے لگ¡ ے پن ی د ئ ھا ک د ا یR ھن گ ں می مان ی ا وگ ل رے ش ں۔ دو یE ہ ےE ہ ر

احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ش نو احتساب اور انسان کی پیدائ

وول حصہ ا

آاخرت پر ایمان ایک تحقیقی مقالہ

باپ دادا نے جو ا پنے بڑوں سے سیکھا وہ نہایت ایمان داری سے ہم تک منتقل کر دیا ابھی پوری طرح ہوش بھی نہیں

سنبھالا تھا کہ ابا جان انگلی پکڑ کر اپنے ساتھ مسجد لے جانے لگے مولوی صاحب نے بھی جو کچھ اپنے اساتذہ

کرام سے سیکھا تھا اس سے ہمیں فیض یاب کر نے میں کوئی کسر رو ا نہیں رکھی بلکہ تحفے میں مشكاة شریف ایسی

کتابیں بھی پڑھنے کو دے دیں پھر چند احباب ایسے بھی ملے جنہیں مولوی صا حب کے خیا لات اور ان کی

تعلیمات پر یہ اختلافات تھے کہ وہ صر ف اپنے فقہی مسلک کے حوالے سے بات کرتے ہیں جبکہ مستند احادیث میں

نماز کا طریقہ بھی ان سے الگ ہے اور مسائل کا بیان بھی وقت کے نامور محدثین کی صحبت نصیب ہوئی اور

صحا ح ستہ میں سے بخاری کا تحفہ اسی کی قسم کھا کر دیا گیا کہ یہ وحی خفی کی سب سے سچی کتاب

آاتی ہے شرک سے بچنے اور نماز میں پابندگی کے ساتھ ساتھ رفع وول درجے پر آان کے بعد ا ہے جو متفقہ طور پر قر

وصور کے ساتھ آامین باالجہر کی بھی زبر دست تلقین کی گئی اب ایمان مکمل ہو گیا اور زندگی اس ت یدین اور

اا نبی کریم کی سنت مبارکہ پر اامتیوں میں سے ہیں جو خالصت ملسو هيلع هللا ىلصرواں دواں رہی کہ ہم ان خوش قسمت

عمل کر رہے ہیں دو سرے لوگ ایمان میں گھٹیا دکھائی د ینے لگے کیونکہ وہ ہم میں سے نہیں تھے فرق صرف یہ تھا

ولد نہیں تھے بڑھ چڑھ کر نیک کام کرنے لگے کہ وہ کسی نہ کسی کی تقلید کرتے تھے جبکہ ہم کسی کے مق

آاخر ایسے لوگوں سے ملاقات ہو حج اور عمر ہ کی سعادت بھی حاصل ہو گئی جس سے ایمان مزید پختہ ہوگیا پھر بال

آانی تعلیمات پر چلنے کے دعوے دار ہیں ان کے یہاں وہی صحاح ستہ والی احادیث تی ہے جو صرف اور خالص قر

آانی تعلیم کے دائرے سے باہرکی روایات مانی جاتی ہیں جن کی دین میں حیثیت متضاد اخترا عات سے ذیادہ قر

qش آا خر کار ہم صرا بالکل نہیں پچھلا ایمان جاتا رہا اور ایک بار پھر سے یقین ہونے لگا کہ اتنے دھکے مکے کھا کے

مستقیم کی راہ پر گامزن ہو گئےاللہ کا لاکھ لاکھ بار شکر ادا کیا کہ تو نے ہمیں سیدھا راستہ دکھا یا

شہ حق کی تلاش میں گرتے پڑتے یہاں تک آاپ بیتی ہے جو را شد واحد کی کہانی نہیں بلکہ ہر اس شخص کی یہ کسی فر

آاگے وہ سیدھا جنت میں جھانکتا ہے کیونکہ یہ گمان غالب ہونے لگتا ہے کہ ہم با لکل سیدھے پہنچا جہاں سے

شq مستقیم بھی ہمیں مل گیا اور ہم ہدایت یا فتہ بھی ہو گئے عقل و شعور میں اپنے راستے پر ہیں صرا

آان کا علم اس ااد ھر کی دو چار کتا بیں پڑ ھ کے قر شاد ھر آا پ کو با قی لو گوں سے ا فضل سمجھنے لگے

آا یات آانی آان کے الفاظ کا تجزیہ اور قر قدر بڑھ گیا کہ دوسرے لوگ حقیر دکھا ئی دینے لگےکیوں کہ وہ قر

آا یات آانی آاخر تھی قر ش کی تشریح اس دانشو را نہ انداز میں کر نے کے قابل نہیں تھے جو ہما رے دماغ میں حرف

آان کی حقیقی رو سے پڑ ھنے کی آان کھو لنے لگے مگر اسے قر پر غو ر و فکر کے دعوے کے ساتھ قر

بجائے تحریک کے بانیوں اور ہم خیال مولویوں کے نظر یات کی رو شنی میں ہی پڑ ھا ان خیا لات میں

پختگی کی انتہا یہ کہ کوئی منطق کوئی علمی دلیل ہمیں ٹس سے مس نہیں کر تی کیونکہ حقیقت میں نہ

علم بڑ ھا اور نہی عقل البتہ فرق صرف اتنا پڑا کہ ہم نے ہزار سالہ قدیم روایات کو چھوڑ کر صد سالہ جدید روایات کو

آایا آان سمجھ میں نہ اپنا لیا اور جہاں سے چلے تھے گھوم پھر کے وہیں پہنچ گئے اور قر

ش کرام اور اپنے عزیز دوستوں سے اس بے لاگ تبصرے پر معذرت خواہ ہونے کے ساتھ ساتھ معافی کا طلبگار قارین

آانی تعلیمات کے انحطاq اور جمود کی وجوہات کا تجزیہ بھی ضروری تھا تاکہ ذاتی خیا لات اور بھی ہوں مگر قر

آانی تعلیمات کو اجا گر کیا جائے یہ غلط فہمی بھی دور کرنا انسانی نظریات کو با لائے طاق رکھ کر صرف اور خالص قر

آاخرت کے مضمون میں ہی نہیں دکھائی دیتا بلکہ ہر مقام پر کم شر نظر آانی تعلیم کا جمود صرف ہما رے زی ضروری ہے کہ قر

آان مجھول کا مجھول ہی دکھا ئی دیتا ہے ش حال پا ئی جا تی ہے جس میں قر و بی یہی صورت

( سا دہ الفاظ میں انسان کا مستقبل ہےجس کو سنوار نے اور تابناک بنانے کا عمل عینHereafterآاخرت )

ش مستقیم پر چلنے کی ہدا یات در اصل ہما رے بہتر مستقبل کی qللہی ہے اس پر ایمان لانے کا حکم اور صرا ش ا مشیت

للی کی اسی خصو صیت کا عکس پایا جاتا ہے - وہ بھی اپنے بچوں کے بہتر ولت میں بھی اللہ تعا ضمانت ہیںوالدین کی جب

مستقبل کے خواہاں ہوتے ہیں اور اسی کوش میں لگے رہتے ہیں کہ کسی طر ح ان کے بچوں کا مستقبل بن جائے

لکھنا پڑھنا سکھا تے ہیں کتا بیں لا کر دیتے ہیں اور ان کے لئے اچھے سے اچھے معلم کا انتظام بھی کرتے ہیں انہیں

ش عمل ہی ان کے بہتر مستقبل کی ضا من ہے اور یہی ان کی گا ہے بگا ہے یہ بھی باور کرایا جاتا ہے کہ مثبت راہ

للی نے بھی انسان کی تعلیم کے لئے کتابیں نازل فرمائیں اور انبیاء علیہ السلام کو ہہ اللہ تعا ش مقصود ہےبعین اصل منزل

اا وہ راستے سے بھٹک انسان کا معلم بنا کر بھیجا مگر انسان نے اس کا مزاق اڑایا اس میں دخل اندازی کی اور نتیجت

گیا

ش نو )ہمارا مضمون قر( اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے جو Rebirth or Reincarnationپیدائ

ش مسلمہ نے اسے کبھی قبول نہیں کیاآان میں تو مو جود ہے مگر آامد شدہ بابلی امت جس کی وجہ فارس سے در

لی کی وہ سازشی اخترا عات ہیں جنہوں نے(Zoroastrianismتہذیب کے قدیم زرتشی نظر یات ) اور یہو د و نصار

ش کتاب حیات بعد الممات پر یقین نہیں رکھتے اسلام کا حلیہ بگاڑ کے رکھ دیا کہا جاتا ہے کہ چونکہ اہل

ش نو )اور اللہ کی طرف سے نازل کر دہ دیگر کتابوں یعنی انجیل توریت اور ز بور وغیرہ میں بھی پیدائ

Reincarnation )کا کوئی اشارہ موجود نہیں اس لئے ہم مسلما ن بھی دو بارہ پیدائ کو نہیں

آان کو نہ سمجھنے کا آان کا تر جمہ اور تفسیر بھی اسی نظر سے کر تے ہیں بہت خوب قر لہذا قر مانتے ل

اچھا بہانہ ہے کیو نکہ ہم نے کبھی عقل اور غور و فکر کو اپنے قریب پھٹکنے کی دعوت ہی نہیں دی بہت سے بہت یہ

کیا کہ روایتی غلام گر دشوں میں بھٹکتے ہو ئے دو چار کتا بیں لکھیں مکھی پہ مکھی مار ی اور علامہ

کی ٹو پی پہن کر اند ھی اور بہری بھیڑوں کو ہا نکنے لگے

جس طرح ایک ڈاکٹر کسی مر ض کی گہرائی تک جا کے اس کی تشخیص کر تا ہے اور ایک انجینئر تحقیق کر

ہہ سائنسی اصولوں کا اطلاق کر کے تحقیق آاتا ہے بعین تے کرتے کسی نقص کو اس کی جڑوں سے نکال کے لے

ش کتاب کی بنیا دوں کو کھنگا لا گیا تو انھوں نے بھی ش نو )کر تے ہوئے جب اہل پیدائ

Reincarnation آان بار بار واضح کر تا ہے(کے ش قدرت کی گواہی دے دی جو قر اسی قا نو ن

آا فرین سے ہی انسان کی رہنمائی کے لئے مختلف ادوار میں بہت سے احکا مات اور صحیفے نازل ابتدا ئے ہو تے رہے ہیں جن کی مکمل تعداد اور نام انسا ن کی مو جو دہ علمی دسترس سے باہر ہیں مگر ان

صحیفوں کے نزول کے ثبو ت ضرور دستیاب ہیں جو گمشدہ صحیفوں کی تلاش میں تحقیق کی نئی راہیں کھولنےآا ن سے پہلے نازل ہو نے والے کچھ صحیفے اور کتا بیں جو ہما رے پاس ا ب تک کے لئے کا فی ہیں قر

Oldمو جود ہیں ان سب کو اکٹھا کر کے ان کے دو مجمو عے بنا ئے گئے ہیں پہلا مجموعہ عہد نامہ قدیم )

Testamentلی علیہ السلام تک با لی علیہ السلام سے لے کر حضرت عیس ( کہلا تا ہے جو حضرت مو سآا مد کے بعد و حی کے لی علیہ السلام کی رہ صد یوں کے عر صے پر محیط ہے جس کا تسلسل حضرت عیس

آا خری بنیNew Testamentدو سرے مجمو عے عہد نا مہ جدید ) ( تک چلتا ہے اس کے بعد آا خری عہد نامہ ) آا تاLast Testamentملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد پر نا زل ہو نے والا آان ( یعنی قر

اا تمام بنی نوع انسان ہے جو ا س سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کی تصدیق کر نے کے ساتھ ساتھ تفصیلکی رہنمائی فلاح اور نجات کا سا مان بھی بہم پہنچا تا ہے

اتھ س لکھیدائیں سے بائیں پہلی تصویر پتھر پر کھدی ہو ئی لکھائی دوسری تصویر قدیم سو مری زبان کی لکھائی اور تیسری تصویر قدیم پیپرس کے کا غذ پر ے ہ

ا ورڈ یو نیورسٹی میں ہوئی تحریر جو ہے ہےمحفوظ ہ

آا سمانی صحیفے ابتداء میں بھیڑ کی کھال اور پتھروں پر کھدائی کر کےلکھے جاتے تھے اس کے علاوہ قدیم لی علیہ السلام کی لوگ انہیں حفظ کر کے انسا نی یا د داشت میں بھی محفوظ کر لیتے تھے حضر ت عیس

جب قدیم مصر میں پا نی کے پوfourth millennium BCEولادت سے چار ہزار سال قبل( ) (کی ایجاد ہوئی تو یہpapyrus sheetsدے پیپرس کے گو دے سے بنائے گئے پیپرس کے اوراق )

آا سمانی کتا بیں با قا عدہ پیپرس کے اوراق پر لکھ کر محفوظ کی جا نے آا نے والی صحیفے اور ان کے بعد ن کے وقت تک لکھائی کے لئے اوراق بنا نے کی صنعت اتنی ترقی کر چکی تھی کہ چین کا آا ش قر لگیںنزول

تیار کردہ کا غذ عرب کے تجا رتی ذرا ئع سےنا صرف بحیرہ عرب بلکہ یو نان اور روم تک جا تا تھا جس سےآا یات کو جا نو روں کی کھال پتھر درختوں کی چھال اور ہڈیوں کے ٹکڑوں پر لکھ کر آانی ثابت ہو تا ہے کہ قر

Fifth قبل مسیح میں لکھی ہو ئیں پا نچویں خا ندان )۲۴۰۰محفوظ کر نے کی ضرورت نہ تھی اور اگر

Dynasty( کے باد شاہ نفر تیتی الکا کائی )Nrfertiti Kakai( کے کھا توں )accounts) آان بھی آاج بھی محفوظ ہیں تو کو ئی وجہ نہیں کہ قر ش قدیمہ کے عجا ئبات میں آا ثا ر کی مجلد کتا بیں

اپنے ابتدائی دور سے ہی مکمل کتا بی شکل میں مو جود نہ ہو

ن سے پہلے ہا تھ سے لکھی ہو ئی با ئبل کی یہ مکمل کتاب ترکی کے دار الحکومت انقرہ کے1500 آا ش قر سال قبل زما نہ نزول عجا ئب گھر میں محفوظ ہے

لی علیہ السلام تک نا زل ہو نے والے عہد نا مہ قدیم دو سری صدی قبل مسیح میں یہو دیوں نے حضرت مو س ( یعنیHolly Bibleکے سب صحیفوں اور کتا بوں کو اکٹھا کر کے اس مجمو عے کو مقدس با ئبل )

ہہ ش ہائے عہد و تکمیل عہد نا مہ جدید میں بھی بعین کتاب المقدس کا نام دیا چو نکہ عہد نا مہ قدیم کے عنوا ن جاری رہے اس لئے بعد میں ان دو نوں عہد نا موں کو ملا کر ان کا مو جو دہ نام بھی بائبل ہی رکھا گیا جس

کو یہو دی اور عیسائی دو نوں ہی خدا کے مقدس الفاظ مانتے ہیں مگر نظر یات میں اختلاف کی وجہ سے یہو دی با ئبل کے اپنے حصے کا تر جمہ اور تفسیر الگ کر تے ہیں اور عیسائی الگ دنیا کی تہذیب و تمدن میں

ش نظر عہد نا مہ قدیم کی کتا بیں عبرانی ) ( زباAramaic(اور ارامی)Hebrewتر قی اور تبدیلی کے پی ( زبان میں لکھیGreekنوں میں نازل ہو ئیں اور عہد نامہ جدید کی کتا بیں عبرا نی اور یو نانی )

گئیں

لی علیہ السلام کی پر ورش اور تر بیت شا ہی گھرا نے میں ہو نے کی وجہ سے انہیں عبرا نی ) حضرت مو سHebrew( اور مصری زبا نیں بو لنے اور لکھنے پڑ ھنے میں مہا رت حا صل تھی ارامی)Aramaicزبان انھوں نے اپنی والدہ سے سیکھی جو ان کی دائی بن کر ان کے ساتھ ہی رہتی تھیں )

لی علیہ السلام کو قدیم سو مری ) بھی خصو صی ملکہ حا صل زبان میں( Sumerianاس کے علاوہ مو سآاج کے کمپیو ٹر کوڈ سے ملتی جلتی زبان ہے کے مضا۵۰ اور ۱۰۰۰ ۲ اس میں تھا جو لکھنے میں ر یا ضی یا

( کو خا ص تر تیب میں لکھ کر حروف کی بجا ئے ہند سوں سے عبا رت مکمل کی جا تیmultipleعف )لی علیہ السلام ہے ان سبھی زبا نوں کی مثا لیں عہد نا مہ قدیم کے اصل متن میں دیکھی جا سکتی ہیں چونکہ مو س سے پہلے اور ان کے زما نے میں مندر جہ بالا زبا نیں رائج تھیں اس لئے متن کے اعتبار سے عہد نامہ قدیم یعنی

کتا بوں اور تین حصوں۲۴یہودیوں کی با ئبل جسے تنخ بھی کہا جا تا ہےعبرانی اور ارامی زبا نوں میں ہے جو ابتداء میں ( کیTorahپر مشتمل تھی جس میں پہلی پا نچ کتابیں ابتداء خروج احبار گنتی یا اعداداور استثنا تورات )

ملاخي دا نیال نحمیاہ زكريا حبقوق ہوسیع ہیںپھر انبیاء میں ایوب یشوع سیموئیل یسعیاہ یرمیاہ حزقیالش Psalmsقضات اور اس کے بعد اسفا ر الکتابا ت میں زبور ) عزیر ش ( یعنی حمد ضرب الا مثال غزل یا نغمہ

اور واعظ شامل ہیں عہد نا مہ جدید کے نزول کےبعد عہد نا مہرحمة( یعنی Ruthسلیمان روتھ ) قدیم میں عبرا نی زبان کی کتا بیں جويل عاموس عبدیاہ یونس البعثة حجي صفنیاہ اور ناحوم بھی شا مل کر لی

گئیں

(زبانGreek( کا اصل مسو دہ کچھ عبرا نی مگر ذیادہ تر یو نا نی )New Testamentعہد نا مہ جدید)چار وہیت اناجیل یعنی متی علامت) کتا بیں شا مل ہیںپہلے حصے میں ۲۷میں ہے جس کے تین حصوں میں

Mark(لو قا اور یو حنا کے ساتھ انبیا ء کے اعمال یا قوا نین)Acts ۲۱(کو شامل کیا گیا ہےدوسرے حصے میں (qخطوEpistles(اورکتاب الوحی )Revelationشامل ہے چھٹی اور سا تویں صدی تک عیسا ئیوں کے )

(بھیGospel of Barnabasعہد نامہ جدید کی کتا بوں کی فہرست میں سینٹ بر نا با کی انجیل )

د نا م جدید ہشامل تھی جو بعد میں مسلما نوں کی سا زش سمجھ کر ع ہی حضرت عیسیU علی السالم ک رست س نکال دی گئی ےکی کتا بوں کی ف ہ ہ ے ہ

ا ر شا گرد سینٹ بر نا با کی و انجیل تھی جس میں حضرت عیسیU علی ہو ن ہ ہ ہےالسالم ک بعد بنی آ خر الزماں حضرت محمد ک نام lsquoاحمد lsquo ک ے ملسو هيلع هللا ىلصے ملسو هيلع هللا ىلص

ی حوا ل وں گ ہساتھ ی حوال جا ت تھ ک و عیسیU علی السالم ک بعد نبی ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہیں کئ گئ بلک مو جو چا روں انا جیل میں ان آ ہجات انجیل س خا رج ن ہ ے ے ہ ے

ہیات ک ترا جم س نبی کریم کا نام احمد نکال کر اس کی جگ ے ملسو هيلع هللا ىلصےال یں مگر چو نک عربی میں سب س پ ہان ک نام ک معا نی لکھ د ئی گئ ے ہ ہ ے ے ے ے

ےکیا گیا تھا اس لئ انجیل ک عربی ترا جم کی سے سینٹ بر نا با کی انجیل ہتر جم ے

ی لکھا ہمز کو ر آ یات میں احمد ے جو مطا لع ک لئ اب بھی مو ہوا ہ ے ہ ے ہ

ےجود ہ

لی نے ان کتا بوں کے تراجم اصل متن کے سیاق و سبا ق سے ہٹ کر اپنے ذاتی خیا لات اور نظر یہو دو نصا رآا یات کے متن سے مطا ش نظر رکھ کر کئے ہیں جو بہت سی جگہوں پر اصل وحی کی یاتی مقا صد کو پی بقت نہیں رکھتےجس کی وجہ سے عیسائی اور یہو د ی نظر یا تی طو ر پر مسلما نوں سے دور ہو نے کے

آا پس میں بھی بہت سے فر قوں اور عقا ئد میں بٹے ہو ئے ہیں تا ہم مو جو دہ دور کے تعلیم یا ساتھ ساتھ فتہ وسیع النظر اور غیر جا نب دار یہو دی اور عیسائی یہ تسلیم کر نے لگے ہیں کہ ان کی کتا بوں کے ترا جم

اا مثبت تبدیلی کے رجحان کا عندیہ ہےبعض لو گوں کے خیال میں ان کتا بوں کا علمی غلط ہیں جو یقین مطا لعہ اور غو رو خو ض کے ساتھ تجزیہ کر نا اشد ضرو ری ہے تا کہ ترا جم میں غلطیوں کی نشان دہی کر کے

(ابھی اسSynagogue( اوركنس)Churchانہیں وحی کے متن سے درست کیا جا سکے مگر کلیسا) بارے میں خا موش ہیں تا ریخ گواہ ہے کہ وقت کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہا ایک وقت وہ بھی تھا جب

کلیسا نے سینٹ جیروم کے چو تھی صدی عیسوی میں عبرا نی اور یو نا نی سے کئے گئے با ئبل کے لا طینی زبان میں تر جمے کے علا وہ کسی اور زبان میں تر جمہ کر نے پر سخت پا بندیاں عائد کر رکھی تھی اورآا دمی کے لئے مز کو رہ لا طینی تر جمہ بھی کلیسا سے پیشگی اجا زت لئے سو لہویں صدی عیسوی تک عام بغیر پڑ ھنا منع تھا اگر وہ وقت نہیں رہا تو یہ وقت بھی نہیں رہے گا اور اصلی متن کے لحا ظ سے تر جمہ کر نے میں حا ئل کلیسا و کنس کی رکا و ٹیں بھی ختم ہو جا ئیں گی انفرا دی طو ر پر لوگ ان کتا بوں

کے اصل متن سے تر جمہ اب بھی کر تے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اس تر جمے کو کلیسا تسلیم نہیں کرتا

ش عتیق کے پا نچ صحیفے Torah تو رات ) بارہویں اور تیر ہویں( جو Pentateuch)( یعنی عہد

لسی علیہ السلام کے دور حیات میں مو جود تھے ان میں موت کے بعد ملنے صدی قبل مسیح میں حضرت مو

کہا گیا ہے جس میں نیک و بد اپنے اعمال کے ((Sheolوالی زندگی جس جگہ پر ہو گی اس کو شیول

عالم تحت(کا ترجمہ بطو ر پا تال (( Sheol شیول لحاظ سے مقیم ہوں گے بہت سی جگہوں پر

((Sheol شیول بھی کیا گیا ہے جو تو رات کے حقیقی متن کے لحاظ سے درست نہیں بلکہ ) االرض

آا یات میں زمین یعنی دنیا اور کچھ میں زمین پر جہنم کے استعا رے میں استعمال ہوا ہے عہد نا مہ قدیم کی کچھ

مندر جہ ذیل حوالہ جات ملا حظہ فر ما یئے

Sheol from beneath is excited over you to meet you when you come It arouses for you the spirits of the dead all the leaders of the earth It raises all the kings of the nations from their thrones ndash )Isaiah 149(

آاتے ہو اسی سے تمہارے لئے مر دے کی پاتال ) زمین( اندر سے بے تاب رہتی ہے تم سے ملنے کو جب تم

زند گیاں پیدا کی جا تی ہیں اسی سے زمین کے تمام رہنما ؤں سب قو موں کے باد شا ہوں کو ان کی جگہوں

(۱۴۹ سے زندہ کر کے اٹھا یا جاتا ہے ) یسعیاہ

He keeps back his soul from the pit And his life from passing over into Sheol )Job 3318(

وہ بچا تا ہے اس کی روح کو پستی میں جا نے سے اور اس کی زندگی کو پا تا ل ) جہنم ( میں جا نے سے

( ۳۳۱۸ )ایوب

Whatever your hand finds to do do it with all your might for there is no activity or planning or knowledge or wisdom in Sheol where you are going )Ecclesiastes 910(

جو کچھ بھی تمہارے ہا تھوں کو کر نے کو ملتا ہے وہ تم اپنے تئیں کر لیتے ہو کوئی ٹھوس منصو بہ بندی یا

(۹۱۰واعظعلم یا عقل کا استعمال پاتال ) دنیا ( میں نہیں کرتے تم کہاں چلے جا رہے ہو )

Activityاردو میں lsquoرو بہ عمل lsquoہو نے کو کہا جا تا ہے جبکہ انگریزی میں اس کی تعریف ذیل کے الفاظ میں کی جاتی ہے

1-The condition in which things are happening or being done2-A thing that a person or group does or has done

The wicked will return to Sheol Even all the nations who forget God )Psalms 917(

ابھلا یا غلط کار لوگ پاتال )جہنم( میں واپس بھیج د ئیے جا ئیں گے اور دیگر تمام قو میں بھی جنہوں نے خدا کو

(۹۱۷)زبور

Let death come deceitfully upon them Let them go down alive to Sheol For evil is in their dwelling in their midst )Psalms 5515(

آا تی ہے انہیں زندہ کر کے پا تال)دوزخ( میں بھیج دیا جاتا ہے شیطان صفتان پر موت دھوکہ دے کر ) بغیر بتائے(

(۵۵۱۵ زبورلوگوں کے لئے یہی ٹھکا نا ہے جس کے در میان میں رہتے ہیں)

Midstآاگ ہے آاتا ہے اس لحاظ سے اس کا رواں ترجمہ ان کا ٹھکانا دوزخ کی وسط دل اور قلب کے معانی میں

آانی اعتبار سے بھی درست معلوم ہو تا ہے جو ان کے دلوں میں لگتی ہے قر

But if the LORD brings about an entirely new thing and the ground opens its mouth and swallows them up with all that is theirs and they descend alive into Sheol then you will understand that these men have spurned the LORD)Numbers 1630(

آائے اور زمین کا منہ کھلے اور وہ ان کو بمع ان کے مال و لیکن اگر خداوند ان کے خلاف کوئی با لکل نئی چیز لے

آائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسباب نگل لے اور وہ زندہ کر کے پاتال میں اتارے جائیں پھر تمہیں سمجھ

(۱۶۳۰اپنے رب کو ٹھکرایا )گنتی

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 2: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

آا یات آانی آاخر تھی قر ش کی تشریح اس دانشو را نہ انداز میں کر نے کے قابل نہیں تھے جو ہما رے دماغ میں حرف

آان کی حقیقی رو سے پڑ ھنے کی آان کھو لنے لگے مگر اسے قر پر غو ر و فکر کے دعوے کے ساتھ قر

بجائے تحریک کے بانیوں اور ہم خیال مولویوں کے نظر یات کی رو شنی میں ہی پڑ ھا ان خیا لات میں

پختگی کی انتہا یہ کہ کوئی منطق کوئی علمی دلیل ہمیں ٹس سے مس نہیں کر تی کیونکہ حقیقت میں نہ

علم بڑ ھا اور نہی عقل البتہ فرق صرف اتنا پڑا کہ ہم نے ہزار سالہ قدیم روایات کو چھوڑ کر صد سالہ جدید روایات کو

آایا آان سمجھ میں نہ اپنا لیا اور جہاں سے چلے تھے گھوم پھر کے وہیں پہنچ گئے اور قر

ش کرام اور اپنے عزیز دوستوں سے اس بے لاگ تبصرے پر معذرت خواہ ہونے کے ساتھ ساتھ معافی کا طلبگار قارین

آانی تعلیمات کے انحطاq اور جمود کی وجوہات کا تجزیہ بھی ضروری تھا تاکہ ذاتی خیا لات اور بھی ہوں مگر قر

آانی تعلیمات کو اجا گر کیا جائے یہ غلط فہمی بھی دور کرنا انسانی نظریات کو با لائے طاق رکھ کر صرف اور خالص قر

آاخرت کے مضمون میں ہی نہیں دکھائی دیتا بلکہ ہر مقام پر کم شر نظر آانی تعلیم کا جمود صرف ہما رے زی ضروری ہے کہ قر

آان مجھول کا مجھول ہی دکھا ئی دیتا ہے ش حال پا ئی جا تی ہے جس میں قر و بی یہی صورت

( سا دہ الفاظ میں انسان کا مستقبل ہےجس کو سنوار نے اور تابناک بنانے کا عمل عینHereafterآاخرت )

ش مستقیم پر چلنے کی ہدا یات در اصل ہما رے بہتر مستقبل کی qللہی ہے اس پر ایمان لانے کا حکم اور صرا ش ا مشیت

للی کی اسی خصو صیت کا عکس پایا جاتا ہے - وہ بھی اپنے بچوں کے بہتر ولت میں بھی اللہ تعا ضمانت ہیںوالدین کی جب

مستقبل کے خواہاں ہوتے ہیں اور اسی کوش میں لگے رہتے ہیں کہ کسی طر ح ان کے بچوں کا مستقبل بن جائے

لکھنا پڑھنا سکھا تے ہیں کتا بیں لا کر دیتے ہیں اور ان کے لئے اچھے سے اچھے معلم کا انتظام بھی کرتے ہیں انہیں

ش عمل ہی ان کے بہتر مستقبل کی ضا من ہے اور یہی ان کی گا ہے بگا ہے یہ بھی باور کرایا جاتا ہے کہ مثبت راہ

للی نے بھی انسان کی تعلیم کے لئے کتابیں نازل فرمائیں اور انبیاء علیہ السلام کو ہہ اللہ تعا ش مقصود ہےبعین اصل منزل

اا وہ راستے سے بھٹک انسان کا معلم بنا کر بھیجا مگر انسان نے اس کا مزاق اڑایا اس میں دخل اندازی کی اور نتیجت

گیا

ش نو )ہمارا مضمون قر( اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی ہے جو Rebirth or Reincarnationپیدائ

ش مسلمہ نے اسے کبھی قبول نہیں کیاآان میں تو مو جود ہے مگر آامد شدہ بابلی امت جس کی وجہ فارس سے در

لی کی وہ سازشی اخترا عات ہیں جنہوں نے(Zoroastrianismتہذیب کے قدیم زرتشی نظر یات ) اور یہو د و نصار

ش کتاب حیات بعد الممات پر یقین نہیں رکھتے اسلام کا حلیہ بگاڑ کے رکھ دیا کہا جاتا ہے کہ چونکہ اہل

ش نو )اور اللہ کی طرف سے نازل کر دہ دیگر کتابوں یعنی انجیل توریت اور ز بور وغیرہ میں بھی پیدائ

Reincarnation )کا کوئی اشارہ موجود نہیں اس لئے ہم مسلما ن بھی دو بارہ پیدائ کو نہیں

آان کو نہ سمجھنے کا آان کا تر جمہ اور تفسیر بھی اسی نظر سے کر تے ہیں بہت خوب قر لہذا قر مانتے ل

اچھا بہانہ ہے کیو نکہ ہم نے کبھی عقل اور غور و فکر کو اپنے قریب پھٹکنے کی دعوت ہی نہیں دی بہت سے بہت یہ

کیا کہ روایتی غلام گر دشوں میں بھٹکتے ہو ئے دو چار کتا بیں لکھیں مکھی پہ مکھی مار ی اور علامہ

کی ٹو پی پہن کر اند ھی اور بہری بھیڑوں کو ہا نکنے لگے

جس طرح ایک ڈاکٹر کسی مر ض کی گہرائی تک جا کے اس کی تشخیص کر تا ہے اور ایک انجینئر تحقیق کر

ہہ سائنسی اصولوں کا اطلاق کر کے تحقیق آاتا ہے بعین تے کرتے کسی نقص کو اس کی جڑوں سے نکال کے لے

ش کتاب کی بنیا دوں کو کھنگا لا گیا تو انھوں نے بھی ش نو )کر تے ہوئے جب اہل پیدائ

Reincarnation آان بار بار واضح کر تا ہے(کے ش قدرت کی گواہی دے دی جو قر اسی قا نو ن

آا فرین سے ہی انسان کی رہنمائی کے لئے مختلف ادوار میں بہت سے احکا مات اور صحیفے نازل ابتدا ئے ہو تے رہے ہیں جن کی مکمل تعداد اور نام انسا ن کی مو جو دہ علمی دسترس سے باہر ہیں مگر ان

صحیفوں کے نزول کے ثبو ت ضرور دستیاب ہیں جو گمشدہ صحیفوں کی تلاش میں تحقیق کی نئی راہیں کھولنےآا ن سے پہلے نازل ہو نے والے کچھ صحیفے اور کتا بیں جو ہما رے پاس ا ب تک کے لئے کا فی ہیں قر

Oldمو جود ہیں ان سب کو اکٹھا کر کے ان کے دو مجمو عے بنا ئے گئے ہیں پہلا مجموعہ عہد نامہ قدیم )

Testamentلی علیہ السلام تک با لی علیہ السلام سے لے کر حضرت عیس ( کہلا تا ہے جو حضرت مو سآا مد کے بعد و حی کے لی علیہ السلام کی رہ صد یوں کے عر صے پر محیط ہے جس کا تسلسل حضرت عیس

آا خری بنیNew Testamentدو سرے مجمو عے عہد نا مہ جدید ) ( تک چلتا ہے اس کے بعد آا خری عہد نامہ ) آا تاLast Testamentملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد پر نا زل ہو نے والا آان ( یعنی قر

اا تمام بنی نوع انسان ہے جو ا س سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کی تصدیق کر نے کے ساتھ ساتھ تفصیلکی رہنمائی فلاح اور نجات کا سا مان بھی بہم پہنچا تا ہے

اتھ س لکھیدائیں سے بائیں پہلی تصویر پتھر پر کھدی ہو ئی لکھائی دوسری تصویر قدیم سو مری زبان کی لکھائی اور تیسری تصویر قدیم پیپرس کے کا غذ پر ے ہ

ا ورڈ یو نیورسٹی میں ہوئی تحریر جو ہے ہےمحفوظ ہ

آا سمانی صحیفے ابتداء میں بھیڑ کی کھال اور پتھروں پر کھدائی کر کےلکھے جاتے تھے اس کے علاوہ قدیم لی علیہ السلام کی لوگ انہیں حفظ کر کے انسا نی یا د داشت میں بھی محفوظ کر لیتے تھے حضر ت عیس

جب قدیم مصر میں پا نی کے پوfourth millennium BCEولادت سے چار ہزار سال قبل( ) (کی ایجاد ہوئی تو یہpapyrus sheetsدے پیپرس کے گو دے سے بنائے گئے پیپرس کے اوراق )

آا سمانی کتا بیں با قا عدہ پیپرس کے اوراق پر لکھ کر محفوظ کی جا نے آا نے والی صحیفے اور ان کے بعد ن کے وقت تک لکھائی کے لئے اوراق بنا نے کی صنعت اتنی ترقی کر چکی تھی کہ چین کا آا ش قر لگیںنزول

تیار کردہ کا غذ عرب کے تجا رتی ذرا ئع سےنا صرف بحیرہ عرب بلکہ یو نان اور روم تک جا تا تھا جس سےآا یات کو جا نو روں کی کھال پتھر درختوں کی چھال اور ہڈیوں کے ٹکڑوں پر لکھ کر آانی ثابت ہو تا ہے کہ قر

Fifth قبل مسیح میں لکھی ہو ئیں پا نچویں خا ندان )۲۴۰۰محفوظ کر نے کی ضرورت نہ تھی اور اگر

Dynasty( کے باد شاہ نفر تیتی الکا کائی )Nrfertiti Kakai( کے کھا توں )accounts) آان بھی آاج بھی محفوظ ہیں تو کو ئی وجہ نہیں کہ قر ش قدیمہ کے عجا ئبات میں آا ثا ر کی مجلد کتا بیں

اپنے ابتدائی دور سے ہی مکمل کتا بی شکل میں مو جود نہ ہو

ن سے پہلے ہا تھ سے لکھی ہو ئی با ئبل کی یہ مکمل کتاب ترکی کے دار الحکومت انقرہ کے1500 آا ش قر سال قبل زما نہ نزول عجا ئب گھر میں محفوظ ہے

لی علیہ السلام تک نا زل ہو نے والے عہد نا مہ قدیم دو سری صدی قبل مسیح میں یہو دیوں نے حضرت مو س ( یعنیHolly Bibleکے سب صحیفوں اور کتا بوں کو اکٹھا کر کے اس مجمو عے کو مقدس با ئبل )

ہہ ش ہائے عہد و تکمیل عہد نا مہ جدید میں بھی بعین کتاب المقدس کا نام دیا چو نکہ عہد نا مہ قدیم کے عنوا ن جاری رہے اس لئے بعد میں ان دو نوں عہد نا موں کو ملا کر ان کا مو جو دہ نام بھی بائبل ہی رکھا گیا جس

کو یہو دی اور عیسائی دو نوں ہی خدا کے مقدس الفاظ مانتے ہیں مگر نظر یات میں اختلاف کی وجہ سے یہو دی با ئبل کے اپنے حصے کا تر جمہ اور تفسیر الگ کر تے ہیں اور عیسائی الگ دنیا کی تہذیب و تمدن میں

ش نظر عہد نا مہ قدیم کی کتا بیں عبرانی ) ( زباAramaic(اور ارامی)Hebrewتر قی اور تبدیلی کے پی ( زبان میں لکھیGreekنوں میں نازل ہو ئیں اور عہد نامہ جدید کی کتا بیں عبرا نی اور یو نانی )

گئیں

لی علیہ السلام کی پر ورش اور تر بیت شا ہی گھرا نے میں ہو نے کی وجہ سے انہیں عبرا نی ) حضرت مو سHebrew( اور مصری زبا نیں بو لنے اور لکھنے پڑ ھنے میں مہا رت حا صل تھی ارامی)Aramaicزبان انھوں نے اپنی والدہ سے سیکھی جو ان کی دائی بن کر ان کے ساتھ ہی رہتی تھیں )

لی علیہ السلام کو قدیم سو مری ) بھی خصو صی ملکہ حا صل زبان میں( Sumerianاس کے علاوہ مو سآاج کے کمپیو ٹر کوڈ سے ملتی جلتی زبان ہے کے مضا۵۰ اور ۱۰۰۰ ۲ اس میں تھا جو لکھنے میں ر یا ضی یا

( کو خا ص تر تیب میں لکھ کر حروف کی بجا ئے ہند سوں سے عبا رت مکمل کی جا تیmultipleعف )لی علیہ السلام ہے ان سبھی زبا نوں کی مثا لیں عہد نا مہ قدیم کے اصل متن میں دیکھی جا سکتی ہیں چونکہ مو س سے پہلے اور ان کے زما نے میں مندر جہ بالا زبا نیں رائج تھیں اس لئے متن کے اعتبار سے عہد نامہ قدیم یعنی

کتا بوں اور تین حصوں۲۴یہودیوں کی با ئبل جسے تنخ بھی کہا جا تا ہےعبرانی اور ارامی زبا نوں میں ہے جو ابتداء میں ( کیTorahپر مشتمل تھی جس میں پہلی پا نچ کتابیں ابتداء خروج احبار گنتی یا اعداداور استثنا تورات )

ملاخي دا نیال نحمیاہ زكريا حبقوق ہوسیع ہیںپھر انبیاء میں ایوب یشوع سیموئیل یسعیاہ یرمیاہ حزقیالش Psalmsقضات اور اس کے بعد اسفا ر الکتابا ت میں زبور ) عزیر ش ( یعنی حمد ضرب الا مثال غزل یا نغمہ

اور واعظ شامل ہیں عہد نا مہ جدید کے نزول کےبعد عہد نا مہرحمة( یعنی Ruthسلیمان روتھ ) قدیم میں عبرا نی زبان کی کتا بیں جويل عاموس عبدیاہ یونس البعثة حجي صفنیاہ اور ناحوم بھی شا مل کر لی

گئیں

(زبانGreek( کا اصل مسو دہ کچھ عبرا نی مگر ذیادہ تر یو نا نی )New Testamentعہد نا مہ جدید)چار وہیت اناجیل یعنی متی علامت) کتا بیں شا مل ہیںپہلے حصے میں ۲۷میں ہے جس کے تین حصوں میں

Mark(لو قا اور یو حنا کے ساتھ انبیا ء کے اعمال یا قوا نین)Acts ۲۱(کو شامل کیا گیا ہےدوسرے حصے میں (qخطوEpistles(اورکتاب الوحی )Revelationشامل ہے چھٹی اور سا تویں صدی تک عیسا ئیوں کے )

(بھیGospel of Barnabasعہد نامہ جدید کی کتا بوں کی فہرست میں سینٹ بر نا با کی انجیل )

د نا م جدید ہشامل تھی جو بعد میں مسلما نوں کی سا زش سمجھ کر ع ہی حضرت عیسیU علی السالم ک رست س نکال دی گئی ےکی کتا بوں کی ف ہ ہ ے ہ

ا ر شا گرد سینٹ بر نا با کی و انجیل تھی جس میں حضرت عیسیU علی ہو ن ہ ہ ہےالسالم ک بعد بنی آ خر الزماں حضرت محمد ک نام lsquoاحمد lsquo ک ے ملسو هيلع هللا ىلصے ملسو هيلع هللا ىلص

ی حوا ل وں گ ہساتھ ی حوال جا ت تھ ک و عیسیU علی السالم ک بعد نبی ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہیں کئ گئ بلک مو جو چا روں انا جیل میں ان آ ہجات انجیل س خا رج ن ہ ے ے ہ ے

ہیات ک ترا جم س نبی کریم کا نام احمد نکال کر اس کی جگ ے ملسو هيلع هللا ىلصےال یں مگر چو نک عربی میں سب س پ ہان ک نام ک معا نی لکھ د ئی گئ ے ہ ہ ے ے ے ے

ےکیا گیا تھا اس لئ انجیل ک عربی ترا جم کی سے سینٹ بر نا با کی انجیل ہتر جم ے

ی لکھا ہمز کو ر آ یات میں احمد ے جو مطا لع ک لئ اب بھی مو ہوا ہ ے ہ ے ہ

ےجود ہ

لی نے ان کتا بوں کے تراجم اصل متن کے سیاق و سبا ق سے ہٹ کر اپنے ذاتی خیا لات اور نظر یہو دو نصا رآا یات کے متن سے مطا ش نظر رکھ کر کئے ہیں جو بہت سی جگہوں پر اصل وحی کی یاتی مقا صد کو پی بقت نہیں رکھتےجس کی وجہ سے عیسائی اور یہو د ی نظر یا تی طو ر پر مسلما نوں سے دور ہو نے کے

آا پس میں بھی بہت سے فر قوں اور عقا ئد میں بٹے ہو ئے ہیں تا ہم مو جو دہ دور کے تعلیم یا ساتھ ساتھ فتہ وسیع النظر اور غیر جا نب دار یہو دی اور عیسائی یہ تسلیم کر نے لگے ہیں کہ ان کی کتا بوں کے ترا جم

اا مثبت تبدیلی کے رجحان کا عندیہ ہےبعض لو گوں کے خیال میں ان کتا بوں کا علمی غلط ہیں جو یقین مطا لعہ اور غو رو خو ض کے ساتھ تجزیہ کر نا اشد ضرو ری ہے تا کہ ترا جم میں غلطیوں کی نشان دہی کر کے

(ابھی اسSynagogue( اوركنس)Churchانہیں وحی کے متن سے درست کیا جا سکے مگر کلیسا) بارے میں خا موش ہیں تا ریخ گواہ ہے کہ وقت کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہا ایک وقت وہ بھی تھا جب

کلیسا نے سینٹ جیروم کے چو تھی صدی عیسوی میں عبرا نی اور یو نا نی سے کئے گئے با ئبل کے لا طینی زبان میں تر جمے کے علا وہ کسی اور زبان میں تر جمہ کر نے پر سخت پا بندیاں عائد کر رکھی تھی اورآا دمی کے لئے مز کو رہ لا طینی تر جمہ بھی کلیسا سے پیشگی اجا زت لئے سو لہویں صدی عیسوی تک عام بغیر پڑ ھنا منع تھا اگر وہ وقت نہیں رہا تو یہ وقت بھی نہیں رہے گا اور اصلی متن کے لحا ظ سے تر جمہ کر نے میں حا ئل کلیسا و کنس کی رکا و ٹیں بھی ختم ہو جا ئیں گی انفرا دی طو ر پر لوگ ان کتا بوں

کے اصل متن سے تر جمہ اب بھی کر تے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اس تر جمے کو کلیسا تسلیم نہیں کرتا

ش عتیق کے پا نچ صحیفے Torah تو رات ) بارہویں اور تیر ہویں( جو Pentateuch)( یعنی عہد

لسی علیہ السلام کے دور حیات میں مو جود تھے ان میں موت کے بعد ملنے صدی قبل مسیح میں حضرت مو

کہا گیا ہے جس میں نیک و بد اپنے اعمال کے ((Sheolوالی زندگی جس جگہ پر ہو گی اس کو شیول

عالم تحت(کا ترجمہ بطو ر پا تال (( Sheol شیول لحاظ سے مقیم ہوں گے بہت سی جگہوں پر

((Sheol شیول بھی کیا گیا ہے جو تو رات کے حقیقی متن کے لحاظ سے درست نہیں بلکہ ) االرض

آا یات میں زمین یعنی دنیا اور کچھ میں زمین پر جہنم کے استعا رے میں استعمال ہوا ہے عہد نا مہ قدیم کی کچھ

مندر جہ ذیل حوالہ جات ملا حظہ فر ما یئے

Sheol from beneath is excited over you to meet you when you come It arouses for you the spirits of the dead all the leaders of the earth It raises all the kings of the nations from their thrones ndash )Isaiah 149(

آاتے ہو اسی سے تمہارے لئے مر دے کی پاتال ) زمین( اندر سے بے تاب رہتی ہے تم سے ملنے کو جب تم

زند گیاں پیدا کی جا تی ہیں اسی سے زمین کے تمام رہنما ؤں سب قو موں کے باد شا ہوں کو ان کی جگہوں

(۱۴۹ سے زندہ کر کے اٹھا یا جاتا ہے ) یسعیاہ

He keeps back his soul from the pit And his life from passing over into Sheol )Job 3318(

وہ بچا تا ہے اس کی روح کو پستی میں جا نے سے اور اس کی زندگی کو پا تا ل ) جہنم ( میں جا نے سے

( ۳۳۱۸ )ایوب

Whatever your hand finds to do do it with all your might for there is no activity or planning or knowledge or wisdom in Sheol where you are going )Ecclesiastes 910(

جو کچھ بھی تمہارے ہا تھوں کو کر نے کو ملتا ہے وہ تم اپنے تئیں کر لیتے ہو کوئی ٹھوس منصو بہ بندی یا

(۹۱۰واعظعلم یا عقل کا استعمال پاتال ) دنیا ( میں نہیں کرتے تم کہاں چلے جا رہے ہو )

Activityاردو میں lsquoرو بہ عمل lsquoہو نے کو کہا جا تا ہے جبکہ انگریزی میں اس کی تعریف ذیل کے الفاظ میں کی جاتی ہے

1-The condition in which things are happening or being done2-A thing that a person or group does or has done

The wicked will return to Sheol Even all the nations who forget God )Psalms 917(

ابھلا یا غلط کار لوگ پاتال )جہنم( میں واپس بھیج د ئیے جا ئیں گے اور دیگر تمام قو میں بھی جنہوں نے خدا کو

(۹۱۷)زبور

Let death come deceitfully upon them Let them go down alive to Sheol For evil is in their dwelling in their midst )Psalms 5515(

آا تی ہے انہیں زندہ کر کے پا تال)دوزخ( میں بھیج دیا جاتا ہے شیطان صفتان پر موت دھوکہ دے کر ) بغیر بتائے(

(۵۵۱۵ زبورلوگوں کے لئے یہی ٹھکا نا ہے جس کے در میان میں رہتے ہیں)

Midstآاگ ہے آاتا ہے اس لحاظ سے اس کا رواں ترجمہ ان کا ٹھکانا دوزخ کی وسط دل اور قلب کے معانی میں

آانی اعتبار سے بھی درست معلوم ہو تا ہے جو ان کے دلوں میں لگتی ہے قر

But if the LORD brings about an entirely new thing and the ground opens its mouth and swallows them up with all that is theirs and they descend alive into Sheol then you will understand that these men have spurned the LORD)Numbers 1630(

آائے اور زمین کا منہ کھلے اور وہ ان کو بمع ان کے مال و لیکن اگر خداوند ان کے خلاف کوئی با لکل نئی چیز لے

آائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسباب نگل لے اور وہ زندہ کر کے پاتال میں اتارے جائیں پھر تمہیں سمجھ

(۱۶۳۰اپنے رب کو ٹھکرایا )گنتی

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 3: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

آان کو نہ سمجھنے کا آان کا تر جمہ اور تفسیر بھی اسی نظر سے کر تے ہیں بہت خوب قر لہذا قر مانتے ل

اچھا بہانہ ہے کیو نکہ ہم نے کبھی عقل اور غور و فکر کو اپنے قریب پھٹکنے کی دعوت ہی نہیں دی بہت سے بہت یہ

کیا کہ روایتی غلام گر دشوں میں بھٹکتے ہو ئے دو چار کتا بیں لکھیں مکھی پہ مکھی مار ی اور علامہ

کی ٹو پی پہن کر اند ھی اور بہری بھیڑوں کو ہا نکنے لگے

جس طرح ایک ڈاکٹر کسی مر ض کی گہرائی تک جا کے اس کی تشخیص کر تا ہے اور ایک انجینئر تحقیق کر

ہہ سائنسی اصولوں کا اطلاق کر کے تحقیق آاتا ہے بعین تے کرتے کسی نقص کو اس کی جڑوں سے نکال کے لے

ش کتاب کی بنیا دوں کو کھنگا لا گیا تو انھوں نے بھی ش نو )کر تے ہوئے جب اہل پیدائ

Reincarnation آان بار بار واضح کر تا ہے(کے ش قدرت کی گواہی دے دی جو قر اسی قا نو ن

آا فرین سے ہی انسان کی رہنمائی کے لئے مختلف ادوار میں بہت سے احکا مات اور صحیفے نازل ابتدا ئے ہو تے رہے ہیں جن کی مکمل تعداد اور نام انسا ن کی مو جو دہ علمی دسترس سے باہر ہیں مگر ان

صحیفوں کے نزول کے ثبو ت ضرور دستیاب ہیں جو گمشدہ صحیفوں کی تلاش میں تحقیق کی نئی راہیں کھولنےآا ن سے پہلے نازل ہو نے والے کچھ صحیفے اور کتا بیں جو ہما رے پاس ا ب تک کے لئے کا فی ہیں قر

Oldمو جود ہیں ان سب کو اکٹھا کر کے ان کے دو مجمو عے بنا ئے گئے ہیں پہلا مجموعہ عہد نامہ قدیم )

Testamentلی علیہ السلام تک با لی علیہ السلام سے لے کر حضرت عیس ( کہلا تا ہے جو حضرت مو سآا مد کے بعد و حی کے لی علیہ السلام کی رہ صد یوں کے عر صے پر محیط ہے جس کا تسلسل حضرت عیس

آا خری بنیNew Testamentدو سرے مجمو عے عہد نا مہ جدید ) ( تک چلتا ہے اس کے بعد آا خری عہد نامہ ) آا تاLast Testamentملسو هيلع هللا ىلصحضرت محمد پر نا زل ہو نے والا آان ( یعنی قر

اا تمام بنی نوع انسان ہے جو ا س سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کی تصدیق کر نے کے ساتھ ساتھ تفصیلکی رہنمائی فلاح اور نجات کا سا مان بھی بہم پہنچا تا ہے

اتھ س لکھیدائیں سے بائیں پہلی تصویر پتھر پر کھدی ہو ئی لکھائی دوسری تصویر قدیم سو مری زبان کی لکھائی اور تیسری تصویر قدیم پیپرس کے کا غذ پر ے ہ

ا ورڈ یو نیورسٹی میں ہوئی تحریر جو ہے ہےمحفوظ ہ

آا سمانی صحیفے ابتداء میں بھیڑ کی کھال اور پتھروں پر کھدائی کر کےلکھے جاتے تھے اس کے علاوہ قدیم لی علیہ السلام کی لوگ انہیں حفظ کر کے انسا نی یا د داشت میں بھی محفوظ کر لیتے تھے حضر ت عیس

جب قدیم مصر میں پا نی کے پوfourth millennium BCEولادت سے چار ہزار سال قبل( ) (کی ایجاد ہوئی تو یہpapyrus sheetsدے پیپرس کے گو دے سے بنائے گئے پیپرس کے اوراق )

آا سمانی کتا بیں با قا عدہ پیپرس کے اوراق پر لکھ کر محفوظ کی جا نے آا نے والی صحیفے اور ان کے بعد ن کے وقت تک لکھائی کے لئے اوراق بنا نے کی صنعت اتنی ترقی کر چکی تھی کہ چین کا آا ش قر لگیںنزول

تیار کردہ کا غذ عرب کے تجا رتی ذرا ئع سےنا صرف بحیرہ عرب بلکہ یو نان اور روم تک جا تا تھا جس سےآا یات کو جا نو روں کی کھال پتھر درختوں کی چھال اور ہڈیوں کے ٹکڑوں پر لکھ کر آانی ثابت ہو تا ہے کہ قر

Fifth قبل مسیح میں لکھی ہو ئیں پا نچویں خا ندان )۲۴۰۰محفوظ کر نے کی ضرورت نہ تھی اور اگر

Dynasty( کے باد شاہ نفر تیتی الکا کائی )Nrfertiti Kakai( کے کھا توں )accounts) آان بھی آاج بھی محفوظ ہیں تو کو ئی وجہ نہیں کہ قر ش قدیمہ کے عجا ئبات میں آا ثا ر کی مجلد کتا بیں

اپنے ابتدائی دور سے ہی مکمل کتا بی شکل میں مو جود نہ ہو

ن سے پہلے ہا تھ سے لکھی ہو ئی با ئبل کی یہ مکمل کتاب ترکی کے دار الحکومت انقرہ کے1500 آا ش قر سال قبل زما نہ نزول عجا ئب گھر میں محفوظ ہے

لی علیہ السلام تک نا زل ہو نے والے عہد نا مہ قدیم دو سری صدی قبل مسیح میں یہو دیوں نے حضرت مو س ( یعنیHolly Bibleکے سب صحیفوں اور کتا بوں کو اکٹھا کر کے اس مجمو عے کو مقدس با ئبل )

ہہ ش ہائے عہد و تکمیل عہد نا مہ جدید میں بھی بعین کتاب المقدس کا نام دیا چو نکہ عہد نا مہ قدیم کے عنوا ن جاری رہے اس لئے بعد میں ان دو نوں عہد نا موں کو ملا کر ان کا مو جو دہ نام بھی بائبل ہی رکھا گیا جس

کو یہو دی اور عیسائی دو نوں ہی خدا کے مقدس الفاظ مانتے ہیں مگر نظر یات میں اختلاف کی وجہ سے یہو دی با ئبل کے اپنے حصے کا تر جمہ اور تفسیر الگ کر تے ہیں اور عیسائی الگ دنیا کی تہذیب و تمدن میں

ش نظر عہد نا مہ قدیم کی کتا بیں عبرانی ) ( زباAramaic(اور ارامی)Hebrewتر قی اور تبدیلی کے پی ( زبان میں لکھیGreekنوں میں نازل ہو ئیں اور عہد نامہ جدید کی کتا بیں عبرا نی اور یو نانی )

گئیں

لی علیہ السلام کی پر ورش اور تر بیت شا ہی گھرا نے میں ہو نے کی وجہ سے انہیں عبرا نی ) حضرت مو سHebrew( اور مصری زبا نیں بو لنے اور لکھنے پڑ ھنے میں مہا رت حا صل تھی ارامی)Aramaicزبان انھوں نے اپنی والدہ سے سیکھی جو ان کی دائی بن کر ان کے ساتھ ہی رہتی تھیں )

لی علیہ السلام کو قدیم سو مری ) بھی خصو صی ملکہ حا صل زبان میں( Sumerianاس کے علاوہ مو سآاج کے کمپیو ٹر کوڈ سے ملتی جلتی زبان ہے کے مضا۵۰ اور ۱۰۰۰ ۲ اس میں تھا جو لکھنے میں ر یا ضی یا

( کو خا ص تر تیب میں لکھ کر حروف کی بجا ئے ہند سوں سے عبا رت مکمل کی جا تیmultipleعف )لی علیہ السلام ہے ان سبھی زبا نوں کی مثا لیں عہد نا مہ قدیم کے اصل متن میں دیکھی جا سکتی ہیں چونکہ مو س سے پہلے اور ان کے زما نے میں مندر جہ بالا زبا نیں رائج تھیں اس لئے متن کے اعتبار سے عہد نامہ قدیم یعنی

کتا بوں اور تین حصوں۲۴یہودیوں کی با ئبل جسے تنخ بھی کہا جا تا ہےعبرانی اور ارامی زبا نوں میں ہے جو ابتداء میں ( کیTorahپر مشتمل تھی جس میں پہلی پا نچ کتابیں ابتداء خروج احبار گنتی یا اعداداور استثنا تورات )

ملاخي دا نیال نحمیاہ زكريا حبقوق ہوسیع ہیںپھر انبیاء میں ایوب یشوع سیموئیل یسعیاہ یرمیاہ حزقیالش Psalmsقضات اور اس کے بعد اسفا ر الکتابا ت میں زبور ) عزیر ش ( یعنی حمد ضرب الا مثال غزل یا نغمہ

اور واعظ شامل ہیں عہد نا مہ جدید کے نزول کےبعد عہد نا مہرحمة( یعنی Ruthسلیمان روتھ ) قدیم میں عبرا نی زبان کی کتا بیں جويل عاموس عبدیاہ یونس البعثة حجي صفنیاہ اور ناحوم بھی شا مل کر لی

گئیں

(زبانGreek( کا اصل مسو دہ کچھ عبرا نی مگر ذیادہ تر یو نا نی )New Testamentعہد نا مہ جدید)چار وہیت اناجیل یعنی متی علامت) کتا بیں شا مل ہیںپہلے حصے میں ۲۷میں ہے جس کے تین حصوں میں

Mark(لو قا اور یو حنا کے ساتھ انبیا ء کے اعمال یا قوا نین)Acts ۲۱(کو شامل کیا گیا ہےدوسرے حصے میں (qخطوEpistles(اورکتاب الوحی )Revelationشامل ہے چھٹی اور سا تویں صدی تک عیسا ئیوں کے )

(بھیGospel of Barnabasعہد نامہ جدید کی کتا بوں کی فہرست میں سینٹ بر نا با کی انجیل )

د نا م جدید ہشامل تھی جو بعد میں مسلما نوں کی سا زش سمجھ کر ع ہی حضرت عیسیU علی السالم ک رست س نکال دی گئی ےکی کتا بوں کی ف ہ ہ ے ہ

ا ر شا گرد سینٹ بر نا با کی و انجیل تھی جس میں حضرت عیسیU علی ہو ن ہ ہ ہےالسالم ک بعد بنی آ خر الزماں حضرت محمد ک نام lsquoاحمد lsquo ک ے ملسو هيلع هللا ىلصے ملسو هيلع هللا ىلص

ی حوا ل وں گ ہساتھ ی حوال جا ت تھ ک و عیسیU علی السالم ک بعد نبی ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہیں کئ گئ بلک مو جو چا روں انا جیل میں ان آ ہجات انجیل س خا رج ن ہ ے ے ہ ے

ہیات ک ترا جم س نبی کریم کا نام احمد نکال کر اس کی جگ ے ملسو هيلع هللا ىلصےال یں مگر چو نک عربی میں سب س پ ہان ک نام ک معا نی لکھ د ئی گئ ے ہ ہ ے ے ے ے

ےکیا گیا تھا اس لئ انجیل ک عربی ترا جم کی سے سینٹ بر نا با کی انجیل ہتر جم ے

ی لکھا ہمز کو ر آ یات میں احمد ے جو مطا لع ک لئ اب بھی مو ہوا ہ ے ہ ے ہ

ےجود ہ

لی نے ان کتا بوں کے تراجم اصل متن کے سیاق و سبا ق سے ہٹ کر اپنے ذاتی خیا لات اور نظر یہو دو نصا رآا یات کے متن سے مطا ش نظر رکھ کر کئے ہیں جو بہت سی جگہوں پر اصل وحی کی یاتی مقا صد کو پی بقت نہیں رکھتےجس کی وجہ سے عیسائی اور یہو د ی نظر یا تی طو ر پر مسلما نوں سے دور ہو نے کے

آا پس میں بھی بہت سے فر قوں اور عقا ئد میں بٹے ہو ئے ہیں تا ہم مو جو دہ دور کے تعلیم یا ساتھ ساتھ فتہ وسیع النظر اور غیر جا نب دار یہو دی اور عیسائی یہ تسلیم کر نے لگے ہیں کہ ان کی کتا بوں کے ترا جم

اا مثبت تبدیلی کے رجحان کا عندیہ ہےبعض لو گوں کے خیال میں ان کتا بوں کا علمی غلط ہیں جو یقین مطا لعہ اور غو رو خو ض کے ساتھ تجزیہ کر نا اشد ضرو ری ہے تا کہ ترا جم میں غلطیوں کی نشان دہی کر کے

(ابھی اسSynagogue( اوركنس)Churchانہیں وحی کے متن سے درست کیا جا سکے مگر کلیسا) بارے میں خا موش ہیں تا ریخ گواہ ہے کہ وقت کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہا ایک وقت وہ بھی تھا جب

کلیسا نے سینٹ جیروم کے چو تھی صدی عیسوی میں عبرا نی اور یو نا نی سے کئے گئے با ئبل کے لا طینی زبان میں تر جمے کے علا وہ کسی اور زبان میں تر جمہ کر نے پر سخت پا بندیاں عائد کر رکھی تھی اورآا دمی کے لئے مز کو رہ لا طینی تر جمہ بھی کلیسا سے پیشگی اجا زت لئے سو لہویں صدی عیسوی تک عام بغیر پڑ ھنا منع تھا اگر وہ وقت نہیں رہا تو یہ وقت بھی نہیں رہے گا اور اصلی متن کے لحا ظ سے تر جمہ کر نے میں حا ئل کلیسا و کنس کی رکا و ٹیں بھی ختم ہو جا ئیں گی انفرا دی طو ر پر لوگ ان کتا بوں

کے اصل متن سے تر جمہ اب بھی کر تے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اس تر جمے کو کلیسا تسلیم نہیں کرتا

ش عتیق کے پا نچ صحیفے Torah تو رات ) بارہویں اور تیر ہویں( جو Pentateuch)( یعنی عہد

لسی علیہ السلام کے دور حیات میں مو جود تھے ان میں موت کے بعد ملنے صدی قبل مسیح میں حضرت مو

کہا گیا ہے جس میں نیک و بد اپنے اعمال کے ((Sheolوالی زندگی جس جگہ پر ہو گی اس کو شیول

عالم تحت(کا ترجمہ بطو ر پا تال (( Sheol شیول لحاظ سے مقیم ہوں گے بہت سی جگہوں پر

((Sheol شیول بھی کیا گیا ہے جو تو رات کے حقیقی متن کے لحاظ سے درست نہیں بلکہ ) االرض

آا یات میں زمین یعنی دنیا اور کچھ میں زمین پر جہنم کے استعا رے میں استعمال ہوا ہے عہد نا مہ قدیم کی کچھ

مندر جہ ذیل حوالہ جات ملا حظہ فر ما یئے

Sheol from beneath is excited over you to meet you when you come It arouses for you the spirits of the dead all the leaders of the earth It raises all the kings of the nations from their thrones ndash )Isaiah 149(

آاتے ہو اسی سے تمہارے لئے مر دے کی پاتال ) زمین( اندر سے بے تاب رہتی ہے تم سے ملنے کو جب تم

زند گیاں پیدا کی جا تی ہیں اسی سے زمین کے تمام رہنما ؤں سب قو موں کے باد شا ہوں کو ان کی جگہوں

(۱۴۹ سے زندہ کر کے اٹھا یا جاتا ہے ) یسعیاہ

He keeps back his soul from the pit And his life from passing over into Sheol )Job 3318(

وہ بچا تا ہے اس کی روح کو پستی میں جا نے سے اور اس کی زندگی کو پا تا ل ) جہنم ( میں جا نے سے

( ۳۳۱۸ )ایوب

Whatever your hand finds to do do it with all your might for there is no activity or planning or knowledge or wisdom in Sheol where you are going )Ecclesiastes 910(

جو کچھ بھی تمہارے ہا تھوں کو کر نے کو ملتا ہے وہ تم اپنے تئیں کر لیتے ہو کوئی ٹھوس منصو بہ بندی یا

(۹۱۰واعظعلم یا عقل کا استعمال پاتال ) دنیا ( میں نہیں کرتے تم کہاں چلے جا رہے ہو )

Activityاردو میں lsquoرو بہ عمل lsquoہو نے کو کہا جا تا ہے جبکہ انگریزی میں اس کی تعریف ذیل کے الفاظ میں کی جاتی ہے

1-The condition in which things are happening or being done2-A thing that a person or group does or has done

The wicked will return to Sheol Even all the nations who forget God )Psalms 917(

ابھلا یا غلط کار لوگ پاتال )جہنم( میں واپس بھیج د ئیے جا ئیں گے اور دیگر تمام قو میں بھی جنہوں نے خدا کو

(۹۱۷)زبور

Let death come deceitfully upon them Let them go down alive to Sheol For evil is in their dwelling in their midst )Psalms 5515(

آا تی ہے انہیں زندہ کر کے پا تال)دوزخ( میں بھیج دیا جاتا ہے شیطان صفتان پر موت دھوکہ دے کر ) بغیر بتائے(

(۵۵۱۵ زبورلوگوں کے لئے یہی ٹھکا نا ہے جس کے در میان میں رہتے ہیں)

Midstآاگ ہے آاتا ہے اس لحاظ سے اس کا رواں ترجمہ ان کا ٹھکانا دوزخ کی وسط دل اور قلب کے معانی میں

آانی اعتبار سے بھی درست معلوم ہو تا ہے جو ان کے دلوں میں لگتی ہے قر

But if the LORD brings about an entirely new thing and the ground opens its mouth and swallows them up with all that is theirs and they descend alive into Sheol then you will understand that these men have spurned the LORD)Numbers 1630(

آائے اور زمین کا منہ کھلے اور وہ ان کو بمع ان کے مال و لیکن اگر خداوند ان کے خلاف کوئی با لکل نئی چیز لے

آائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسباب نگل لے اور وہ زندہ کر کے پاتال میں اتارے جائیں پھر تمہیں سمجھ

(۱۶۳۰اپنے رب کو ٹھکرایا )گنتی

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 4: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

اتھ س لکھیدائیں سے بائیں پہلی تصویر پتھر پر کھدی ہو ئی لکھائی دوسری تصویر قدیم سو مری زبان کی لکھائی اور تیسری تصویر قدیم پیپرس کے کا غذ پر ے ہ

ا ورڈ یو نیورسٹی میں ہوئی تحریر جو ہے ہےمحفوظ ہ

آا سمانی صحیفے ابتداء میں بھیڑ کی کھال اور پتھروں پر کھدائی کر کےلکھے جاتے تھے اس کے علاوہ قدیم لی علیہ السلام کی لوگ انہیں حفظ کر کے انسا نی یا د داشت میں بھی محفوظ کر لیتے تھے حضر ت عیس

جب قدیم مصر میں پا نی کے پوfourth millennium BCEولادت سے چار ہزار سال قبل( ) (کی ایجاد ہوئی تو یہpapyrus sheetsدے پیپرس کے گو دے سے بنائے گئے پیپرس کے اوراق )

آا سمانی کتا بیں با قا عدہ پیپرس کے اوراق پر لکھ کر محفوظ کی جا نے آا نے والی صحیفے اور ان کے بعد ن کے وقت تک لکھائی کے لئے اوراق بنا نے کی صنعت اتنی ترقی کر چکی تھی کہ چین کا آا ش قر لگیںنزول

تیار کردہ کا غذ عرب کے تجا رتی ذرا ئع سےنا صرف بحیرہ عرب بلکہ یو نان اور روم تک جا تا تھا جس سےآا یات کو جا نو روں کی کھال پتھر درختوں کی چھال اور ہڈیوں کے ٹکڑوں پر لکھ کر آانی ثابت ہو تا ہے کہ قر

Fifth قبل مسیح میں لکھی ہو ئیں پا نچویں خا ندان )۲۴۰۰محفوظ کر نے کی ضرورت نہ تھی اور اگر

Dynasty( کے باد شاہ نفر تیتی الکا کائی )Nrfertiti Kakai( کے کھا توں )accounts) آان بھی آاج بھی محفوظ ہیں تو کو ئی وجہ نہیں کہ قر ش قدیمہ کے عجا ئبات میں آا ثا ر کی مجلد کتا بیں

اپنے ابتدائی دور سے ہی مکمل کتا بی شکل میں مو جود نہ ہو

ن سے پہلے ہا تھ سے لکھی ہو ئی با ئبل کی یہ مکمل کتاب ترکی کے دار الحکومت انقرہ کے1500 آا ش قر سال قبل زما نہ نزول عجا ئب گھر میں محفوظ ہے

لی علیہ السلام تک نا زل ہو نے والے عہد نا مہ قدیم دو سری صدی قبل مسیح میں یہو دیوں نے حضرت مو س ( یعنیHolly Bibleکے سب صحیفوں اور کتا بوں کو اکٹھا کر کے اس مجمو عے کو مقدس با ئبل )

ہہ ش ہائے عہد و تکمیل عہد نا مہ جدید میں بھی بعین کتاب المقدس کا نام دیا چو نکہ عہد نا مہ قدیم کے عنوا ن جاری رہے اس لئے بعد میں ان دو نوں عہد نا موں کو ملا کر ان کا مو جو دہ نام بھی بائبل ہی رکھا گیا جس

کو یہو دی اور عیسائی دو نوں ہی خدا کے مقدس الفاظ مانتے ہیں مگر نظر یات میں اختلاف کی وجہ سے یہو دی با ئبل کے اپنے حصے کا تر جمہ اور تفسیر الگ کر تے ہیں اور عیسائی الگ دنیا کی تہذیب و تمدن میں

ش نظر عہد نا مہ قدیم کی کتا بیں عبرانی ) ( زباAramaic(اور ارامی)Hebrewتر قی اور تبدیلی کے پی ( زبان میں لکھیGreekنوں میں نازل ہو ئیں اور عہد نامہ جدید کی کتا بیں عبرا نی اور یو نانی )

گئیں

لی علیہ السلام کی پر ورش اور تر بیت شا ہی گھرا نے میں ہو نے کی وجہ سے انہیں عبرا نی ) حضرت مو سHebrew( اور مصری زبا نیں بو لنے اور لکھنے پڑ ھنے میں مہا رت حا صل تھی ارامی)Aramaicزبان انھوں نے اپنی والدہ سے سیکھی جو ان کی دائی بن کر ان کے ساتھ ہی رہتی تھیں )

لی علیہ السلام کو قدیم سو مری ) بھی خصو صی ملکہ حا صل زبان میں( Sumerianاس کے علاوہ مو سآاج کے کمپیو ٹر کوڈ سے ملتی جلتی زبان ہے کے مضا۵۰ اور ۱۰۰۰ ۲ اس میں تھا جو لکھنے میں ر یا ضی یا

( کو خا ص تر تیب میں لکھ کر حروف کی بجا ئے ہند سوں سے عبا رت مکمل کی جا تیmultipleعف )لی علیہ السلام ہے ان سبھی زبا نوں کی مثا لیں عہد نا مہ قدیم کے اصل متن میں دیکھی جا سکتی ہیں چونکہ مو س سے پہلے اور ان کے زما نے میں مندر جہ بالا زبا نیں رائج تھیں اس لئے متن کے اعتبار سے عہد نامہ قدیم یعنی

کتا بوں اور تین حصوں۲۴یہودیوں کی با ئبل جسے تنخ بھی کہا جا تا ہےعبرانی اور ارامی زبا نوں میں ہے جو ابتداء میں ( کیTorahپر مشتمل تھی جس میں پہلی پا نچ کتابیں ابتداء خروج احبار گنتی یا اعداداور استثنا تورات )

ملاخي دا نیال نحمیاہ زكريا حبقوق ہوسیع ہیںپھر انبیاء میں ایوب یشوع سیموئیل یسعیاہ یرمیاہ حزقیالش Psalmsقضات اور اس کے بعد اسفا ر الکتابا ت میں زبور ) عزیر ش ( یعنی حمد ضرب الا مثال غزل یا نغمہ

اور واعظ شامل ہیں عہد نا مہ جدید کے نزول کےبعد عہد نا مہرحمة( یعنی Ruthسلیمان روتھ ) قدیم میں عبرا نی زبان کی کتا بیں جويل عاموس عبدیاہ یونس البعثة حجي صفنیاہ اور ناحوم بھی شا مل کر لی

گئیں

(زبانGreek( کا اصل مسو دہ کچھ عبرا نی مگر ذیادہ تر یو نا نی )New Testamentعہد نا مہ جدید)چار وہیت اناجیل یعنی متی علامت) کتا بیں شا مل ہیںپہلے حصے میں ۲۷میں ہے جس کے تین حصوں میں

Mark(لو قا اور یو حنا کے ساتھ انبیا ء کے اعمال یا قوا نین)Acts ۲۱(کو شامل کیا گیا ہےدوسرے حصے میں (qخطوEpistles(اورکتاب الوحی )Revelationشامل ہے چھٹی اور سا تویں صدی تک عیسا ئیوں کے )

(بھیGospel of Barnabasعہد نامہ جدید کی کتا بوں کی فہرست میں سینٹ بر نا با کی انجیل )

د نا م جدید ہشامل تھی جو بعد میں مسلما نوں کی سا زش سمجھ کر ع ہی حضرت عیسیU علی السالم ک رست س نکال دی گئی ےکی کتا بوں کی ف ہ ہ ے ہ

ا ر شا گرد سینٹ بر نا با کی و انجیل تھی جس میں حضرت عیسیU علی ہو ن ہ ہ ہےالسالم ک بعد بنی آ خر الزماں حضرت محمد ک نام lsquoاحمد lsquo ک ے ملسو هيلع هللا ىلصے ملسو هيلع هللا ىلص

ی حوا ل وں گ ہساتھ ی حوال جا ت تھ ک و عیسیU علی السالم ک بعد نبی ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہیں کئ گئ بلک مو جو چا روں انا جیل میں ان آ ہجات انجیل س خا رج ن ہ ے ے ہ ے

ہیات ک ترا جم س نبی کریم کا نام احمد نکال کر اس کی جگ ے ملسو هيلع هللا ىلصےال یں مگر چو نک عربی میں سب س پ ہان ک نام ک معا نی لکھ د ئی گئ ے ہ ہ ے ے ے ے

ےکیا گیا تھا اس لئ انجیل ک عربی ترا جم کی سے سینٹ بر نا با کی انجیل ہتر جم ے

ی لکھا ہمز کو ر آ یات میں احمد ے جو مطا لع ک لئ اب بھی مو ہوا ہ ے ہ ے ہ

ےجود ہ

لی نے ان کتا بوں کے تراجم اصل متن کے سیاق و سبا ق سے ہٹ کر اپنے ذاتی خیا لات اور نظر یہو دو نصا رآا یات کے متن سے مطا ش نظر رکھ کر کئے ہیں جو بہت سی جگہوں پر اصل وحی کی یاتی مقا صد کو پی بقت نہیں رکھتےجس کی وجہ سے عیسائی اور یہو د ی نظر یا تی طو ر پر مسلما نوں سے دور ہو نے کے

آا پس میں بھی بہت سے فر قوں اور عقا ئد میں بٹے ہو ئے ہیں تا ہم مو جو دہ دور کے تعلیم یا ساتھ ساتھ فتہ وسیع النظر اور غیر جا نب دار یہو دی اور عیسائی یہ تسلیم کر نے لگے ہیں کہ ان کی کتا بوں کے ترا جم

اا مثبت تبدیلی کے رجحان کا عندیہ ہےبعض لو گوں کے خیال میں ان کتا بوں کا علمی غلط ہیں جو یقین مطا لعہ اور غو رو خو ض کے ساتھ تجزیہ کر نا اشد ضرو ری ہے تا کہ ترا جم میں غلطیوں کی نشان دہی کر کے

(ابھی اسSynagogue( اوركنس)Churchانہیں وحی کے متن سے درست کیا جا سکے مگر کلیسا) بارے میں خا موش ہیں تا ریخ گواہ ہے کہ وقت کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہا ایک وقت وہ بھی تھا جب

کلیسا نے سینٹ جیروم کے چو تھی صدی عیسوی میں عبرا نی اور یو نا نی سے کئے گئے با ئبل کے لا طینی زبان میں تر جمے کے علا وہ کسی اور زبان میں تر جمہ کر نے پر سخت پا بندیاں عائد کر رکھی تھی اورآا دمی کے لئے مز کو رہ لا طینی تر جمہ بھی کلیسا سے پیشگی اجا زت لئے سو لہویں صدی عیسوی تک عام بغیر پڑ ھنا منع تھا اگر وہ وقت نہیں رہا تو یہ وقت بھی نہیں رہے گا اور اصلی متن کے لحا ظ سے تر جمہ کر نے میں حا ئل کلیسا و کنس کی رکا و ٹیں بھی ختم ہو جا ئیں گی انفرا دی طو ر پر لوگ ان کتا بوں

کے اصل متن سے تر جمہ اب بھی کر تے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اس تر جمے کو کلیسا تسلیم نہیں کرتا

ش عتیق کے پا نچ صحیفے Torah تو رات ) بارہویں اور تیر ہویں( جو Pentateuch)( یعنی عہد

لسی علیہ السلام کے دور حیات میں مو جود تھے ان میں موت کے بعد ملنے صدی قبل مسیح میں حضرت مو

کہا گیا ہے جس میں نیک و بد اپنے اعمال کے ((Sheolوالی زندگی جس جگہ پر ہو گی اس کو شیول

عالم تحت(کا ترجمہ بطو ر پا تال (( Sheol شیول لحاظ سے مقیم ہوں گے بہت سی جگہوں پر

((Sheol شیول بھی کیا گیا ہے جو تو رات کے حقیقی متن کے لحاظ سے درست نہیں بلکہ ) االرض

آا یات میں زمین یعنی دنیا اور کچھ میں زمین پر جہنم کے استعا رے میں استعمال ہوا ہے عہد نا مہ قدیم کی کچھ

مندر جہ ذیل حوالہ جات ملا حظہ فر ما یئے

Sheol from beneath is excited over you to meet you when you come It arouses for you the spirits of the dead all the leaders of the earth It raises all the kings of the nations from their thrones ndash )Isaiah 149(

آاتے ہو اسی سے تمہارے لئے مر دے کی پاتال ) زمین( اندر سے بے تاب رہتی ہے تم سے ملنے کو جب تم

زند گیاں پیدا کی جا تی ہیں اسی سے زمین کے تمام رہنما ؤں سب قو موں کے باد شا ہوں کو ان کی جگہوں

(۱۴۹ سے زندہ کر کے اٹھا یا جاتا ہے ) یسعیاہ

He keeps back his soul from the pit And his life from passing over into Sheol )Job 3318(

وہ بچا تا ہے اس کی روح کو پستی میں جا نے سے اور اس کی زندگی کو پا تا ل ) جہنم ( میں جا نے سے

( ۳۳۱۸ )ایوب

Whatever your hand finds to do do it with all your might for there is no activity or planning or knowledge or wisdom in Sheol where you are going )Ecclesiastes 910(

جو کچھ بھی تمہارے ہا تھوں کو کر نے کو ملتا ہے وہ تم اپنے تئیں کر لیتے ہو کوئی ٹھوس منصو بہ بندی یا

(۹۱۰واعظعلم یا عقل کا استعمال پاتال ) دنیا ( میں نہیں کرتے تم کہاں چلے جا رہے ہو )

Activityاردو میں lsquoرو بہ عمل lsquoہو نے کو کہا جا تا ہے جبکہ انگریزی میں اس کی تعریف ذیل کے الفاظ میں کی جاتی ہے

1-The condition in which things are happening or being done2-A thing that a person or group does or has done

The wicked will return to Sheol Even all the nations who forget God )Psalms 917(

ابھلا یا غلط کار لوگ پاتال )جہنم( میں واپس بھیج د ئیے جا ئیں گے اور دیگر تمام قو میں بھی جنہوں نے خدا کو

(۹۱۷)زبور

Let death come deceitfully upon them Let them go down alive to Sheol For evil is in their dwelling in their midst )Psalms 5515(

آا تی ہے انہیں زندہ کر کے پا تال)دوزخ( میں بھیج دیا جاتا ہے شیطان صفتان پر موت دھوکہ دے کر ) بغیر بتائے(

(۵۵۱۵ زبورلوگوں کے لئے یہی ٹھکا نا ہے جس کے در میان میں رہتے ہیں)

Midstآاگ ہے آاتا ہے اس لحاظ سے اس کا رواں ترجمہ ان کا ٹھکانا دوزخ کی وسط دل اور قلب کے معانی میں

آانی اعتبار سے بھی درست معلوم ہو تا ہے جو ان کے دلوں میں لگتی ہے قر

But if the LORD brings about an entirely new thing and the ground opens its mouth and swallows them up with all that is theirs and they descend alive into Sheol then you will understand that these men have spurned the LORD)Numbers 1630(

آائے اور زمین کا منہ کھلے اور وہ ان کو بمع ان کے مال و لیکن اگر خداوند ان کے خلاف کوئی با لکل نئی چیز لے

آائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسباب نگل لے اور وہ زندہ کر کے پاتال میں اتارے جائیں پھر تمہیں سمجھ

(۱۶۳۰اپنے رب کو ٹھکرایا )گنتی

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 5: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ن سے پہلے ہا تھ سے لکھی ہو ئی با ئبل کی یہ مکمل کتاب ترکی کے دار الحکومت انقرہ کے1500 آا ش قر سال قبل زما نہ نزول عجا ئب گھر میں محفوظ ہے

لی علیہ السلام تک نا زل ہو نے والے عہد نا مہ قدیم دو سری صدی قبل مسیح میں یہو دیوں نے حضرت مو س ( یعنیHolly Bibleکے سب صحیفوں اور کتا بوں کو اکٹھا کر کے اس مجمو عے کو مقدس با ئبل )

ہہ ش ہائے عہد و تکمیل عہد نا مہ جدید میں بھی بعین کتاب المقدس کا نام دیا چو نکہ عہد نا مہ قدیم کے عنوا ن جاری رہے اس لئے بعد میں ان دو نوں عہد نا موں کو ملا کر ان کا مو جو دہ نام بھی بائبل ہی رکھا گیا جس

کو یہو دی اور عیسائی دو نوں ہی خدا کے مقدس الفاظ مانتے ہیں مگر نظر یات میں اختلاف کی وجہ سے یہو دی با ئبل کے اپنے حصے کا تر جمہ اور تفسیر الگ کر تے ہیں اور عیسائی الگ دنیا کی تہذیب و تمدن میں

ش نظر عہد نا مہ قدیم کی کتا بیں عبرانی ) ( زباAramaic(اور ارامی)Hebrewتر قی اور تبدیلی کے پی ( زبان میں لکھیGreekنوں میں نازل ہو ئیں اور عہد نامہ جدید کی کتا بیں عبرا نی اور یو نانی )

گئیں

لی علیہ السلام کی پر ورش اور تر بیت شا ہی گھرا نے میں ہو نے کی وجہ سے انہیں عبرا نی ) حضرت مو سHebrew( اور مصری زبا نیں بو لنے اور لکھنے پڑ ھنے میں مہا رت حا صل تھی ارامی)Aramaicزبان انھوں نے اپنی والدہ سے سیکھی جو ان کی دائی بن کر ان کے ساتھ ہی رہتی تھیں )

لی علیہ السلام کو قدیم سو مری ) بھی خصو صی ملکہ حا صل زبان میں( Sumerianاس کے علاوہ مو سآاج کے کمپیو ٹر کوڈ سے ملتی جلتی زبان ہے کے مضا۵۰ اور ۱۰۰۰ ۲ اس میں تھا جو لکھنے میں ر یا ضی یا

( کو خا ص تر تیب میں لکھ کر حروف کی بجا ئے ہند سوں سے عبا رت مکمل کی جا تیmultipleعف )لی علیہ السلام ہے ان سبھی زبا نوں کی مثا لیں عہد نا مہ قدیم کے اصل متن میں دیکھی جا سکتی ہیں چونکہ مو س سے پہلے اور ان کے زما نے میں مندر جہ بالا زبا نیں رائج تھیں اس لئے متن کے اعتبار سے عہد نامہ قدیم یعنی

کتا بوں اور تین حصوں۲۴یہودیوں کی با ئبل جسے تنخ بھی کہا جا تا ہےعبرانی اور ارامی زبا نوں میں ہے جو ابتداء میں ( کیTorahپر مشتمل تھی جس میں پہلی پا نچ کتابیں ابتداء خروج احبار گنتی یا اعداداور استثنا تورات )

ملاخي دا نیال نحمیاہ زكريا حبقوق ہوسیع ہیںپھر انبیاء میں ایوب یشوع سیموئیل یسعیاہ یرمیاہ حزقیالش Psalmsقضات اور اس کے بعد اسفا ر الکتابا ت میں زبور ) عزیر ش ( یعنی حمد ضرب الا مثال غزل یا نغمہ

اور واعظ شامل ہیں عہد نا مہ جدید کے نزول کےبعد عہد نا مہرحمة( یعنی Ruthسلیمان روتھ ) قدیم میں عبرا نی زبان کی کتا بیں جويل عاموس عبدیاہ یونس البعثة حجي صفنیاہ اور ناحوم بھی شا مل کر لی

گئیں

(زبانGreek( کا اصل مسو دہ کچھ عبرا نی مگر ذیادہ تر یو نا نی )New Testamentعہد نا مہ جدید)چار وہیت اناجیل یعنی متی علامت) کتا بیں شا مل ہیںپہلے حصے میں ۲۷میں ہے جس کے تین حصوں میں

Mark(لو قا اور یو حنا کے ساتھ انبیا ء کے اعمال یا قوا نین)Acts ۲۱(کو شامل کیا گیا ہےدوسرے حصے میں (qخطوEpistles(اورکتاب الوحی )Revelationشامل ہے چھٹی اور سا تویں صدی تک عیسا ئیوں کے )

(بھیGospel of Barnabasعہد نامہ جدید کی کتا بوں کی فہرست میں سینٹ بر نا با کی انجیل )

د نا م جدید ہشامل تھی جو بعد میں مسلما نوں کی سا زش سمجھ کر ع ہی حضرت عیسیU علی السالم ک رست س نکال دی گئی ےکی کتا بوں کی ف ہ ہ ے ہ

ا ر شا گرد سینٹ بر نا با کی و انجیل تھی جس میں حضرت عیسیU علی ہو ن ہ ہ ہےالسالم ک بعد بنی آ خر الزماں حضرت محمد ک نام lsquoاحمد lsquo ک ے ملسو هيلع هللا ىلصے ملسو هيلع هللا ىلص

ی حوا ل وں گ ہساتھ ی حوال جا ت تھ ک و عیسیU علی السالم ک بعد نبی ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہیں کئ گئ بلک مو جو چا روں انا جیل میں ان آ ہجات انجیل س خا رج ن ہ ے ے ہ ے

ہیات ک ترا جم س نبی کریم کا نام احمد نکال کر اس کی جگ ے ملسو هيلع هللا ىلصےال یں مگر چو نک عربی میں سب س پ ہان ک نام ک معا نی لکھ د ئی گئ ے ہ ہ ے ے ے ے

ےکیا گیا تھا اس لئ انجیل ک عربی ترا جم کی سے سینٹ بر نا با کی انجیل ہتر جم ے

ی لکھا ہمز کو ر آ یات میں احمد ے جو مطا لع ک لئ اب بھی مو ہوا ہ ے ہ ے ہ

ےجود ہ

لی نے ان کتا بوں کے تراجم اصل متن کے سیاق و سبا ق سے ہٹ کر اپنے ذاتی خیا لات اور نظر یہو دو نصا رآا یات کے متن سے مطا ش نظر رکھ کر کئے ہیں جو بہت سی جگہوں پر اصل وحی کی یاتی مقا صد کو پی بقت نہیں رکھتےجس کی وجہ سے عیسائی اور یہو د ی نظر یا تی طو ر پر مسلما نوں سے دور ہو نے کے

آا پس میں بھی بہت سے فر قوں اور عقا ئد میں بٹے ہو ئے ہیں تا ہم مو جو دہ دور کے تعلیم یا ساتھ ساتھ فتہ وسیع النظر اور غیر جا نب دار یہو دی اور عیسائی یہ تسلیم کر نے لگے ہیں کہ ان کی کتا بوں کے ترا جم

اا مثبت تبدیلی کے رجحان کا عندیہ ہےبعض لو گوں کے خیال میں ان کتا بوں کا علمی غلط ہیں جو یقین مطا لعہ اور غو رو خو ض کے ساتھ تجزیہ کر نا اشد ضرو ری ہے تا کہ ترا جم میں غلطیوں کی نشان دہی کر کے

(ابھی اسSynagogue( اوركنس)Churchانہیں وحی کے متن سے درست کیا جا سکے مگر کلیسا) بارے میں خا موش ہیں تا ریخ گواہ ہے کہ وقت کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہا ایک وقت وہ بھی تھا جب

کلیسا نے سینٹ جیروم کے چو تھی صدی عیسوی میں عبرا نی اور یو نا نی سے کئے گئے با ئبل کے لا طینی زبان میں تر جمے کے علا وہ کسی اور زبان میں تر جمہ کر نے پر سخت پا بندیاں عائد کر رکھی تھی اورآا دمی کے لئے مز کو رہ لا طینی تر جمہ بھی کلیسا سے پیشگی اجا زت لئے سو لہویں صدی عیسوی تک عام بغیر پڑ ھنا منع تھا اگر وہ وقت نہیں رہا تو یہ وقت بھی نہیں رہے گا اور اصلی متن کے لحا ظ سے تر جمہ کر نے میں حا ئل کلیسا و کنس کی رکا و ٹیں بھی ختم ہو جا ئیں گی انفرا دی طو ر پر لوگ ان کتا بوں

کے اصل متن سے تر جمہ اب بھی کر تے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اس تر جمے کو کلیسا تسلیم نہیں کرتا

ش عتیق کے پا نچ صحیفے Torah تو رات ) بارہویں اور تیر ہویں( جو Pentateuch)( یعنی عہد

لسی علیہ السلام کے دور حیات میں مو جود تھے ان میں موت کے بعد ملنے صدی قبل مسیح میں حضرت مو

کہا گیا ہے جس میں نیک و بد اپنے اعمال کے ((Sheolوالی زندگی جس جگہ پر ہو گی اس کو شیول

عالم تحت(کا ترجمہ بطو ر پا تال (( Sheol شیول لحاظ سے مقیم ہوں گے بہت سی جگہوں پر

((Sheol شیول بھی کیا گیا ہے جو تو رات کے حقیقی متن کے لحاظ سے درست نہیں بلکہ ) االرض

آا یات میں زمین یعنی دنیا اور کچھ میں زمین پر جہنم کے استعا رے میں استعمال ہوا ہے عہد نا مہ قدیم کی کچھ

مندر جہ ذیل حوالہ جات ملا حظہ فر ما یئے

Sheol from beneath is excited over you to meet you when you come It arouses for you the spirits of the dead all the leaders of the earth It raises all the kings of the nations from their thrones ndash )Isaiah 149(

آاتے ہو اسی سے تمہارے لئے مر دے کی پاتال ) زمین( اندر سے بے تاب رہتی ہے تم سے ملنے کو جب تم

زند گیاں پیدا کی جا تی ہیں اسی سے زمین کے تمام رہنما ؤں سب قو موں کے باد شا ہوں کو ان کی جگہوں

(۱۴۹ سے زندہ کر کے اٹھا یا جاتا ہے ) یسعیاہ

He keeps back his soul from the pit And his life from passing over into Sheol )Job 3318(

وہ بچا تا ہے اس کی روح کو پستی میں جا نے سے اور اس کی زندگی کو پا تا ل ) جہنم ( میں جا نے سے

( ۳۳۱۸ )ایوب

Whatever your hand finds to do do it with all your might for there is no activity or planning or knowledge or wisdom in Sheol where you are going )Ecclesiastes 910(

جو کچھ بھی تمہارے ہا تھوں کو کر نے کو ملتا ہے وہ تم اپنے تئیں کر لیتے ہو کوئی ٹھوس منصو بہ بندی یا

(۹۱۰واعظعلم یا عقل کا استعمال پاتال ) دنیا ( میں نہیں کرتے تم کہاں چلے جا رہے ہو )

Activityاردو میں lsquoرو بہ عمل lsquoہو نے کو کہا جا تا ہے جبکہ انگریزی میں اس کی تعریف ذیل کے الفاظ میں کی جاتی ہے

1-The condition in which things are happening or being done2-A thing that a person or group does or has done

The wicked will return to Sheol Even all the nations who forget God )Psalms 917(

ابھلا یا غلط کار لوگ پاتال )جہنم( میں واپس بھیج د ئیے جا ئیں گے اور دیگر تمام قو میں بھی جنہوں نے خدا کو

(۹۱۷)زبور

Let death come deceitfully upon them Let them go down alive to Sheol For evil is in their dwelling in their midst )Psalms 5515(

آا تی ہے انہیں زندہ کر کے پا تال)دوزخ( میں بھیج دیا جاتا ہے شیطان صفتان پر موت دھوکہ دے کر ) بغیر بتائے(

(۵۵۱۵ زبورلوگوں کے لئے یہی ٹھکا نا ہے جس کے در میان میں رہتے ہیں)

Midstآاگ ہے آاتا ہے اس لحاظ سے اس کا رواں ترجمہ ان کا ٹھکانا دوزخ کی وسط دل اور قلب کے معانی میں

آانی اعتبار سے بھی درست معلوم ہو تا ہے جو ان کے دلوں میں لگتی ہے قر

But if the LORD brings about an entirely new thing and the ground opens its mouth and swallows them up with all that is theirs and they descend alive into Sheol then you will understand that these men have spurned the LORD)Numbers 1630(

آائے اور زمین کا منہ کھلے اور وہ ان کو بمع ان کے مال و لیکن اگر خداوند ان کے خلاف کوئی با لکل نئی چیز لے

آائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسباب نگل لے اور وہ زندہ کر کے پاتال میں اتارے جائیں پھر تمہیں سمجھ

(۱۶۳۰اپنے رب کو ٹھکرایا )گنتی

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 6: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ملاخي دا نیال نحمیاہ زكريا حبقوق ہوسیع ہیںپھر انبیاء میں ایوب یشوع سیموئیل یسعیاہ یرمیاہ حزقیالش Psalmsقضات اور اس کے بعد اسفا ر الکتابا ت میں زبور ) عزیر ش ( یعنی حمد ضرب الا مثال غزل یا نغمہ

اور واعظ شامل ہیں عہد نا مہ جدید کے نزول کےبعد عہد نا مہرحمة( یعنی Ruthسلیمان روتھ ) قدیم میں عبرا نی زبان کی کتا بیں جويل عاموس عبدیاہ یونس البعثة حجي صفنیاہ اور ناحوم بھی شا مل کر لی

گئیں

(زبانGreek( کا اصل مسو دہ کچھ عبرا نی مگر ذیادہ تر یو نا نی )New Testamentعہد نا مہ جدید)چار وہیت اناجیل یعنی متی علامت) کتا بیں شا مل ہیںپہلے حصے میں ۲۷میں ہے جس کے تین حصوں میں

Mark(لو قا اور یو حنا کے ساتھ انبیا ء کے اعمال یا قوا نین)Acts ۲۱(کو شامل کیا گیا ہےدوسرے حصے میں (qخطوEpistles(اورکتاب الوحی )Revelationشامل ہے چھٹی اور سا تویں صدی تک عیسا ئیوں کے )

(بھیGospel of Barnabasعہد نامہ جدید کی کتا بوں کی فہرست میں سینٹ بر نا با کی انجیل )

د نا م جدید ہشامل تھی جو بعد میں مسلما نوں کی سا زش سمجھ کر ع ہی حضرت عیسیU علی السالم ک رست س نکال دی گئی ےکی کتا بوں کی ف ہ ہ ے ہ

ا ر شا گرد سینٹ بر نا با کی و انجیل تھی جس میں حضرت عیسیU علی ہو ن ہ ہ ہےالسالم ک بعد بنی آ خر الزماں حضرت محمد ک نام lsquoاحمد lsquo ک ے ملسو هيلع هللا ىلصے ملسو هيلع هللا ىلص

ی حوا ل وں گ ہساتھ ی حوال جا ت تھ ک و عیسیU علی السالم ک بعد نبی ہ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ ہیں کئ گئ بلک مو جو چا روں انا جیل میں ان آ ہجات انجیل س خا رج ن ہ ے ے ہ ے

ہیات ک ترا جم س نبی کریم کا نام احمد نکال کر اس کی جگ ے ملسو هيلع هللا ىلصےال یں مگر چو نک عربی میں سب س پ ہان ک نام ک معا نی لکھ د ئی گئ ے ہ ہ ے ے ے ے

ےکیا گیا تھا اس لئ انجیل ک عربی ترا جم کی سے سینٹ بر نا با کی انجیل ہتر جم ے

ی لکھا ہمز کو ر آ یات میں احمد ے جو مطا لع ک لئ اب بھی مو ہوا ہ ے ہ ے ہ

ےجود ہ

لی نے ان کتا بوں کے تراجم اصل متن کے سیاق و سبا ق سے ہٹ کر اپنے ذاتی خیا لات اور نظر یہو دو نصا رآا یات کے متن سے مطا ش نظر رکھ کر کئے ہیں جو بہت سی جگہوں پر اصل وحی کی یاتی مقا صد کو پی بقت نہیں رکھتےجس کی وجہ سے عیسائی اور یہو د ی نظر یا تی طو ر پر مسلما نوں سے دور ہو نے کے

آا پس میں بھی بہت سے فر قوں اور عقا ئد میں بٹے ہو ئے ہیں تا ہم مو جو دہ دور کے تعلیم یا ساتھ ساتھ فتہ وسیع النظر اور غیر جا نب دار یہو دی اور عیسائی یہ تسلیم کر نے لگے ہیں کہ ان کی کتا بوں کے ترا جم

اا مثبت تبدیلی کے رجحان کا عندیہ ہےبعض لو گوں کے خیال میں ان کتا بوں کا علمی غلط ہیں جو یقین مطا لعہ اور غو رو خو ض کے ساتھ تجزیہ کر نا اشد ضرو ری ہے تا کہ ترا جم میں غلطیوں کی نشان دہی کر کے

(ابھی اسSynagogue( اوركنس)Churchانہیں وحی کے متن سے درست کیا جا سکے مگر کلیسا) بارے میں خا موش ہیں تا ریخ گواہ ہے کہ وقت کبھی بھی ایک جیسا نہیں رہا ایک وقت وہ بھی تھا جب

کلیسا نے سینٹ جیروم کے چو تھی صدی عیسوی میں عبرا نی اور یو نا نی سے کئے گئے با ئبل کے لا طینی زبان میں تر جمے کے علا وہ کسی اور زبان میں تر جمہ کر نے پر سخت پا بندیاں عائد کر رکھی تھی اورآا دمی کے لئے مز کو رہ لا طینی تر جمہ بھی کلیسا سے پیشگی اجا زت لئے سو لہویں صدی عیسوی تک عام بغیر پڑ ھنا منع تھا اگر وہ وقت نہیں رہا تو یہ وقت بھی نہیں رہے گا اور اصلی متن کے لحا ظ سے تر جمہ کر نے میں حا ئل کلیسا و کنس کی رکا و ٹیں بھی ختم ہو جا ئیں گی انفرا دی طو ر پر لوگ ان کتا بوں

کے اصل متن سے تر جمہ اب بھی کر تے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اس تر جمے کو کلیسا تسلیم نہیں کرتا

ش عتیق کے پا نچ صحیفے Torah تو رات ) بارہویں اور تیر ہویں( جو Pentateuch)( یعنی عہد

لسی علیہ السلام کے دور حیات میں مو جود تھے ان میں موت کے بعد ملنے صدی قبل مسیح میں حضرت مو

کہا گیا ہے جس میں نیک و بد اپنے اعمال کے ((Sheolوالی زندگی جس جگہ پر ہو گی اس کو شیول

عالم تحت(کا ترجمہ بطو ر پا تال (( Sheol شیول لحاظ سے مقیم ہوں گے بہت سی جگہوں پر

((Sheol شیول بھی کیا گیا ہے جو تو رات کے حقیقی متن کے لحاظ سے درست نہیں بلکہ ) االرض

آا یات میں زمین یعنی دنیا اور کچھ میں زمین پر جہنم کے استعا رے میں استعمال ہوا ہے عہد نا مہ قدیم کی کچھ

مندر جہ ذیل حوالہ جات ملا حظہ فر ما یئے

Sheol from beneath is excited over you to meet you when you come It arouses for you the spirits of the dead all the leaders of the earth It raises all the kings of the nations from their thrones ndash )Isaiah 149(

آاتے ہو اسی سے تمہارے لئے مر دے کی پاتال ) زمین( اندر سے بے تاب رہتی ہے تم سے ملنے کو جب تم

زند گیاں پیدا کی جا تی ہیں اسی سے زمین کے تمام رہنما ؤں سب قو موں کے باد شا ہوں کو ان کی جگہوں

(۱۴۹ سے زندہ کر کے اٹھا یا جاتا ہے ) یسعیاہ

He keeps back his soul from the pit And his life from passing over into Sheol )Job 3318(

وہ بچا تا ہے اس کی روح کو پستی میں جا نے سے اور اس کی زندگی کو پا تا ل ) جہنم ( میں جا نے سے

( ۳۳۱۸ )ایوب

Whatever your hand finds to do do it with all your might for there is no activity or planning or knowledge or wisdom in Sheol where you are going )Ecclesiastes 910(

جو کچھ بھی تمہارے ہا تھوں کو کر نے کو ملتا ہے وہ تم اپنے تئیں کر لیتے ہو کوئی ٹھوس منصو بہ بندی یا

(۹۱۰واعظعلم یا عقل کا استعمال پاتال ) دنیا ( میں نہیں کرتے تم کہاں چلے جا رہے ہو )

Activityاردو میں lsquoرو بہ عمل lsquoہو نے کو کہا جا تا ہے جبکہ انگریزی میں اس کی تعریف ذیل کے الفاظ میں کی جاتی ہے

1-The condition in which things are happening or being done2-A thing that a person or group does or has done

The wicked will return to Sheol Even all the nations who forget God )Psalms 917(

ابھلا یا غلط کار لوگ پاتال )جہنم( میں واپس بھیج د ئیے جا ئیں گے اور دیگر تمام قو میں بھی جنہوں نے خدا کو

(۹۱۷)زبور

Let death come deceitfully upon them Let them go down alive to Sheol For evil is in their dwelling in their midst )Psalms 5515(

آا تی ہے انہیں زندہ کر کے پا تال)دوزخ( میں بھیج دیا جاتا ہے شیطان صفتان پر موت دھوکہ دے کر ) بغیر بتائے(

(۵۵۱۵ زبورلوگوں کے لئے یہی ٹھکا نا ہے جس کے در میان میں رہتے ہیں)

Midstآاگ ہے آاتا ہے اس لحاظ سے اس کا رواں ترجمہ ان کا ٹھکانا دوزخ کی وسط دل اور قلب کے معانی میں

آانی اعتبار سے بھی درست معلوم ہو تا ہے جو ان کے دلوں میں لگتی ہے قر

But if the LORD brings about an entirely new thing and the ground opens its mouth and swallows them up with all that is theirs and they descend alive into Sheol then you will understand that these men have spurned the LORD)Numbers 1630(

آائے اور زمین کا منہ کھلے اور وہ ان کو بمع ان کے مال و لیکن اگر خداوند ان کے خلاف کوئی با لکل نئی چیز لے

آائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسباب نگل لے اور وہ زندہ کر کے پاتال میں اتارے جائیں پھر تمہیں سمجھ

(۱۶۳۰اپنے رب کو ٹھکرایا )گنتی

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 7: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

کلیسا نے سینٹ جیروم کے چو تھی صدی عیسوی میں عبرا نی اور یو نا نی سے کئے گئے با ئبل کے لا طینی زبان میں تر جمے کے علا وہ کسی اور زبان میں تر جمہ کر نے پر سخت پا بندیاں عائد کر رکھی تھی اورآا دمی کے لئے مز کو رہ لا طینی تر جمہ بھی کلیسا سے پیشگی اجا زت لئے سو لہویں صدی عیسوی تک عام بغیر پڑ ھنا منع تھا اگر وہ وقت نہیں رہا تو یہ وقت بھی نہیں رہے گا اور اصلی متن کے لحا ظ سے تر جمہ کر نے میں حا ئل کلیسا و کنس کی رکا و ٹیں بھی ختم ہو جا ئیں گی انفرا دی طو ر پر لوگ ان کتا بوں

کے اصل متن سے تر جمہ اب بھی کر تے ہیں لیکن فرق صرف اتنا ہے کہ اس تر جمے کو کلیسا تسلیم نہیں کرتا

ش عتیق کے پا نچ صحیفے Torah تو رات ) بارہویں اور تیر ہویں( جو Pentateuch)( یعنی عہد

لسی علیہ السلام کے دور حیات میں مو جود تھے ان میں موت کے بعد ملنے صدی قبل مسیح میں حضرت مو

کہا گیا ہے جس میں نیک و بد اپنے اعمال کے ((Sheolوالی زندگی جس جگہ پر ہو گی اس کو شیول

عالم تحت(کا ترجمہ بطو ر پا تال (( Sheol شیول لحاظ سے مقیم ہوں گے بہت سی جگہوں پر

((Sheol شیول بھی کیا گیا ہے جو تو رات کے حقیقی متن کے لحاظ سے درست نہیں بلکہ ) االرض

آا یات میں زمین یعنی دنیا اور کچھ میں زمین پر جہنم کے استعا رے میں استعمال ہوا ہے عہد نا مہ قدیم کی کچھ

مندر جہ ذیل حوالہ جات ملا حظہ فر ما یئے

Sheol from beneath is excited over you to meet you when you come It arouses for you the spirits of the dead all the leaders of the earth It raises all the kings of the nations from their thrones ndash )Isaiah 149(

آاتے ہو اسی سے تمہارے لئے مر دے کی پاتال ) زمین( اندر سے بے تاب رہتی ہے تم سے ملنے کو جب تم

زند گیاں پیدا کی جا تی ہیں اسی سے زمین کے تمام رہنما ؤں سب قو موں کے باد شا ہوں کو ان کی جگہوں

(۱۴۹ سے زندہ کر کے اٹھا یا جاتا ہے ) یسعیاہ

He keeps back his soul from the pit And his life from passing over into Sheol )Job 3318(

وہ بچا تا ہے اس کی روح کو پستی میں جا نے سے اور اس کی زندگی کو پا تا ل ) جہنم ( میں جا نے سے

( ۳۳۱۸ )ایوب

Whatever your hand finds to do do it with all your might for there is no activity or planning or knowledge or wisdom in Sheol where you are going )Ecclesiastes 910(

جو کچھ بھی تمہارے ہا تھوں کو کر نے کو ملتا ہے وہ تم اپنے تئیں کر لیتے ہو کوئی ٹھوس منصو بہ بندی یا

(۹۱۰واعظعلم یا عقل کا استعمال پاتال ) دنیا ( میں نہیں کرتے تم کہاں چلے جا رہے ہو )

Activityاردو میں lsquoرو بہ عمل lsquoہو نے کو کہا جا تا ہے جبکہ انگریزی میں اس کی تعریف ذیل کے الفاظ میں کی جاتی ہے

1-The condition in which things are happening or being done2-A thing that a person or group does or has done

The wicked will return to Sheol Even all the nations who forget God )Psalms 917(

ابھلا یا غلط کار لوگ پاتال )جہنم( میں واپس بھیج د ئیے جا ئیں گے اور دیگر تمام قو میں بھی جنہوں نے خدا کو

(۹۱۷)زبور

Let death come deceitfully upon them Let them go down alive to Sheol For evil is in their dwelling in their midst )Psalms 5515(

آا تی ہے انہیں زندہ کر کے پا تال)دوزخ( میں بھیج دیا جاتا ہے شیطان صفتان پر موت دھوکہ دے کر ) بغیر بتائے(

(۵۵۱۵ زبورلوگوں کے لئے یہی ٹھکا نا ہے جس کے در میان میں رہتے ہیں)

Midstآاگ ہے آاتا ہے اس لحاظ سے اس کا رواں ترجمہ ان کا ٹھکانا دوزخ کی وسط دل اور قلب کے معانی میں

آانی اعتبار سے بھی درست معلوم ہو تا ہے جو ان کے دلوں میں لگتی ہے قر

But if the LORD brings about an entirely new thing and the ground opens its mouth and swallows them up with all that is theirs and they descend alive into Sheol then you will understand that these men have spurned the LORD)Numbers 1630(

آائے اور زمین کا منہ کھلے اور وہ ان کو بمع ان کے مال و لیکن اگر خداوند ان کے خلاف کوئی با لکل نئی چیز لے

آائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسباب نگل لے اور وہ زندہ کر کے پاتال میں اتارے جائیں پھر تمہیں سمجھ

(۱۶۳۰اپنے رب کو ٹھکرایا )گنتی

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 8: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

Whatever your hand finds to do do it with all your might for there is no activity or planning or knowledge or wisdom in Sheol where you are going )Ecclesiastes 910(

جو کچھ بھی تمہارے ہا تھوں کو کر نے کو ملتا ہے وہ تم اپنے تئیں کر لیتے ہو کوئی ٹھوس منصو بہ بندی یا

(۹۱۰واعظعلم یا عقل کا استعمال پاتال ) دنیا ( میں نہیں کرتے تم کہاں چلے جا رہے ہو )

Activityاردو میں lsquoرو بہ عمل lsquoہو نے کو کہا جا تا ہے جبکہ انگریزی میں اس کی تعریف ذیل کے الفاظ میں کی جاتی ہے

1-The condition in which things are happening or being done2-A thing that a person or group does or has done

The wicked will return to Sheol Even all the nations who forget God )Psalms 917(

ابھلا یا غلط کار لوگ پاتال )جہنم( میں واپس بھیج د ئیے جا ئیں گے اور دیگر تمام قو میں بھی جنہوں نے خدا کو

(۹۱۷)زبور

Let death come deceitfully upon them Let them go down alive to Sheol For evil is in their dwelling in their midst )Psalms 5515(

آا تی ہے انہیں زندہ کر کے پا تال)دوزخ( میں بھیج دیا جاتا ہے شیطان صفتان پر موت دھوکہ دے کر ) بغیر بتائے(

(۵۵۱۵ زبورلوگوں کے لئے یہی ٹھکا نا ہے جس کے در میان میں رہتے ہیں)

Midstآاگ ہے آاتا ہے اس لحاظ سے اس کا رواں ترجمہ ان کا ٹھکانا دوزخ کی وسط دل اور قلب کے معانی میں

آانی اعتبار سے بھی درست معلوم ہو تا ہے جو ان کے دلوں میں لگتی ہے قر

But if the LORD brings about an entirely new thing and the ground opens its mouth and swallows them up with all that is theirs and they descend alive into Sheol then you will understand that these men have spurned the LORD)Numbers 1630(

آائے اور زمین کا منہ کھلے اور وہ ان کو بمع ان کے مال و لیکن اگر خداوند ان کے خلاف کوئی با لکل نئی چیز لے

آائے گا کہ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اسباب نگل لے اور وہ زندہ کر کے پاتال میں اتارے جائیں پھر تمہیں سمجھ

(۱۶۳۰اپنے رب کو ٹھکرایا )گنتی

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 9: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

Bring aboutکا مطلب کسی سمت کے بر خلاف ہوتا ہےجس کا استعمال عام طور پر ایسے کیا جاتا ہے ldquoطو

آا ئےانگریزی کے جملوں میں بھی اس کے استعمال کی مثال ملا حظہ فر مائیں آاتا دیکھا تو وہ اپنی نا ؤ لے فان cause to move into the opposite direction

They brought about the boat when they saw a storm approaching

To bring back his soul from the pit That he may be enlightened with the light of life )Job 3330(

(۳۳۳۰ کیا جا تا ہے)ایوب روشن نور سے زندگی کے وہلانے کے لئے واپس پستی سے اس کی روح کو

Behold God does all these oftentimes with men )Job 3329(

(۳۳۲۹خدا سب لوگوں کے ساتھ اکثر یہی کر تاہے )ایوبدیکھو

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

ش کرام غور فر ما ئیے زبور کے مندر جہ بالا حوالہ آا یا ہے جو عبرا نیSelah میں ایک لفظ سلاہ )۴۹۱۵ قا رین )

הزبان کے اصل متن میں ایسے شن تحقیق یہ جان کر بڑی حیرت ہوئی کہ یہو دیوں اور عیسا ל لکھا ہوا ہے دو را

وفظ ش تلا وت اس کے تل ( کو ہی زبان سےSelahسلاہ )ئیوں کے بڑے بڑے علماء اس کا مطلب نہیں جا نتے اور دو ران

آا سمانی صحیفوں کے علاوہ بار عبرا نی بائبل )۷۴ادا کرنے پر ا کتفا کر تے ہیں سلاہ قدیم

Hebrew Bible )۷1( بار عبرانی زبور Hebrew Psalms( اور کئی بار حبقوق )

Habakkuk( شو کی پیڈیا آایا ہے Selah is difficult( کے الفاظ میں )Wikipedia( میں

concept to translateشر ش کتاب کی رائے میں سلاہ بطو شء اہل ( سلاہ کا ترجمہ کر نا مشکل ہے علما

آا یات میں استعمال ہو تا ہے جہاں قا ری کو پڑ ھنے کے دو ران ٹھہرا ؤ کیpunctuationاوقاف ) ( ان

ضرو رت ہو تی ہے کچھ لوگ سلاہ کو صوتی لحاظ سے اس سے ملتا جلتا لفظ سلہ سمجھتے ہیں جو عبرانی زبان

( کے لئے استعمال ہو تاہے اور عبرانی لکھا ئی میں اس کے ہجے بھی سلا ہ سےrockمیں پتھر کی چٹان )

ش کتاب کے کچھ دانشو روں کے خیال میں سلاہ مو سیقی کی سمت یا سنگیت مختلف ہو تے ہیں اہل

(کو پڑ ھتے وقت ملحوPsalms ہیں جو زبو ر )Instructions( )Musicalکی وہ ہدا یات

شظ خاطر ر کھی جا نی چا ہئیں کیونکہ زبو ر کو مو سیقی کے ساتھ پڑ ھا جا تا ہے

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 10: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ش کرام ش کتاب کا حال بھی ہما رے علما ء ش اہل اللہ اللہ رنگ رنگ کے لو گ بھا نت بھا نت کی بو لیاں علما ء

جیسا ہی ہے جو من میں سما یا وہ بول دیا نہ سو چا نہ سمجھا بنا تحقیق کئے ا خترا عات لکھ لکھ کے کتا

اگتھی بھی کھل گئی کہ تورات ش نو کی تحقیق کے دو ران یہ بوں کے انبا ر لگا د ئیے زیر نظر مضمون پیدائ

اپر اثرار لفظ سلاہ در اصل و ہیrsquo صلاہrsquo ہے جس کا حکم آا سمانی صحیفوں میں لکھا ہوا زبور انجیل اور دیگر

آا یا ہے آا ن میں توا تر کے ساتھ قر

آا یت ش کرام ملا حظہ فر ما ئیے ا گر زبور کی آانی لفظ صلاہ۴۹۱۵قا رین آا خر ی لفظ سلاہ کو قر کے

آا یت کا مطلب با لکل واضح ہو جاتا ہے سے بدل دیا جائے تو اس

But God will redeem my soul from the power of Sheol For He will receive me Selah )Psalms 4915(

مو جو دہ(۴۹۱۵ زبورلیکن خدا پاتال ) جہنم ( سے میری جان چھڑا دے گا وہ )خدا( قبول کر کے مجھے سلاہ )

تر جمہ

رواں تر جمہ ملا حظہ فر ما ئیے

لیکن خدا میری صلاہ قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

لیکن خدا میری پتھر کی چٹان قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ش کلام میں میرا وقف قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا لیکن خدا تلا وت

لیکن خدا میری مو سیقی قبول کر کے جہنم سے میری جان چھڑا دے گا

ے قا رین کرام مندر ج با ال ترا جم میں س کو نسا تر جم صحیح اس ہ ہ ے ہما را کام تو صرف اپنی تحقیق کا نتیج آ ہکا فیصل تو آ پ خو د کریں گ ہ ے ہ

پ ک سا من پیش کر نا تھا ے ے

التدوير میں انتہائی تحقیق کے بعد ( Old Testamentعہد نا مہ قدیم ) کا(Recycling)إعادة

آا نے کا ذکر وحی کے آا یات کے شروع میں ہی لو گوں کے نسل در نسل لو ٹ کر واپس قدرتی نظام معلوم ہوا ان

آان میں پا یا جاتا ہےسو رج کا طلوع ہو نا غروب ہو نا اور الٹے پیروں واپس لو ٹ کے اسی مخصوص انداز میں ہے جو قر

آا جا نا جہاں سے وہ نکلا تھا ہو ا کا گھوم پھر کے وہیں پہنچ جا نا جہا ں سے وہ شروع ہو ئی تھی ندی نا پھر وہیں

لوں کا گھوم پھر کے واپس وہیں پہنچ جا نا جہاں سے وہ شروع ہو ئے تھے جو پہلے ہو چکا وہ دو با رہ ہو نے کی تکرار

آا خریReincarnationکی مما ثلت انسان کی دو بارہ پیدا ئ ) ( سے نہیں تو اور کیا ہے خاص طور پر

جملہ بہت اہمیت کا حا مل ہے جس میں جس میں یہ کہا گیا کہ سو رج کے نیجے جو کچھ بھی ہے اس میں کچھ بھی

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 11: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

نیا نہیں سو رج کے نیچے کیا ہے سو رج کے نیچے تو و ہی دنیا ہے جس میں ہم رہتے ہیں اگر اس دنیا میں

آا رہا ہے تو اس لحا ظ سے انسانRecycleکچھ بھی نیا نہیں اور سب کچھ ری سا ئیکل ) ( ہو کے وہی بار بار

کے ارتقا ء کی تاریخ بھی نئے سرے سے رقم ہو گی تحقیق کے کئی نئے باب کھل جا ئیں گے قد رت کے بہت سے

آا سمان اور انسان کی تخلیق کے وہ عوامل جو ابھی تک انسان کی نظر سے باہر ہیں ااٹھے گا زمین را زوں سے پر دہ

آا جائیں گے سائنسی علوم میں بھی ترقی ہو گی اور بہت سی ایسی گتھیاں کھل جا ئیں گیں جنہیں جا ننے کے سامنے

لئے انسان اب بھی اپنا ما تھا پیٹ رہا ہے

آا یات ش کرام اس بی قیمت وحی کی تفصیل واعظ کی مندر جہ ذیل ش خد مت ہے۱۴-۹قا رین میں حا ضر

Generations come and generations go but the earth remains forever The sun rises and the sun sets and hurries back to where it rises The wind blows to the south and turns to the north round and round it goes ever returning on its course All streams flow into the sea yet the sea is never full To the place the streams come from there they return againWhat has been will be again what has been done will be done again there is nothing new under the sun )Ecclesiastes 14-9(

یں مگر دنیا ویسی کی یں اور نسلیں چلی جا تی ہلو گوں کی نسلیں آ تی ہ و جا تا و تا اور سو رج غروب تی سو رج طلوع ی ر ےویسی ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ہآا جا تا ہےہوا جنو ب کی سمت میں چلتے چلتے شمال کی جا نب مڑ اور جہاں سے نکلتا ہے تیزی سے وہیں واپس جاتی ہےگول اور گول یہ چلتی ہے اور ہمیشہ اپنے رستے پر واپس لو ٹتی ہے سب ندی نا لوں کا بہا ؤ سمندر میں ہو تا ہے لیکن سمندر کبھی نہیں بھر تاجس جگہ سے یہ ند ی نا لے نکلتے ہیں دو با رہ وہیں پر واپس چلے جا تے ہیںجو

-۹ واعظکچھ ہوا پھر سے ہو گاجو کچھ کیا گیا پھر سے کیا جا ئے گاسو رج تلے)دنیا میں( کچھ نیا نہیں ہے)۱۴)

للہی اور اس کے عظیم الشان ش ا آا سمانی صحا ئف میں نا زل کی گئی وحی کی تحقیق کے دو ران شان ہہ اکبر قدیم اللشہ بیان سے قطعی باہر ہےاللہ کی کا ریگری ش قد رت کو د یکھ کر کئی بار ایسا و جد تاری ہوا جو احا ط کار خا نہ

شہ حیرت میں ا ڑ تی گئی اور شب و روز کی ایک ایک سا عت ور ط آا نکھوں سے نیند ا جوں جوں عیا ں ہو تی رہی للہی کے حقیقی متن ش ا آا یا کہ سب کام چھو ڑ کے کلام گزری روح کی بے قراری بڑ ھتی گئی اور با ر با ر جی میں اان تمام غلط فہمیوں اور تضا دات کو مٹا آا ن تک کر تا چلا جا ؤں اور کا تر جمہ ابتدائی صحیفوں سے شروع کر کے قر

ولو سیدھا کر نے کے لئے اللہ کے سر تھوپ رکھے ہیں انجیل اا آاخر تک انسان نے اپنا وول سے لے کر و حی ال دوں جو وحی الاآا سمانی صحیفوں کے من گھڑت تراجم اور لا معنی اخترا عات کی بھر مار کے با وجود وحی کا تو رات زبو ر اور دیگر

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 12: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

اصل متن بڑی حد تک اپنی اصل حا لت میں مو جود ہے اور اس پر وقت کی شکست و ریخت کا اتنا اثر نہیں ہوا جتناآا ن کی کسو ٹی اس فرق کو دور کر نے کے لئے ہما رے پاس آا بھی رہا ہے تو قر ہم سمجھتے ہیں اگر کہیں فر ق

مو جو د ہے مگر افسوس کہ ہم نے کلام اللہ کے اس انمول زخیرے کو یہو دیوں عیسا ئیوں مشر کوں کا فروں اورآا یا اور اللہ آا ن میں نہیں بت پرستوں کی کتا بیں سمجھ کر چھو ڑ دیا اگر ان کتا بوں کی منسو خی کا حکم بھی قر آاپ کے پاس محفوظ ہے کہ کن لو گوں کے کے قوا نین بھی تبدیل نہیں ہو تے تو پھر انہیں رد کیوں کر دیا گیاجواب

کہنے پر ایسا کیا گیا

شہ فکریہ ہے کہ اللہ کی نا زل کر دہ کتا بوں پر ایما ن کا کیا ہوگا تو رات ز اس وحی کا انکار کر نے والوں کے لئے لمحآا آا سمانی صحیفوں کا خالی نام ہی زبان سے ادا کرلینا تو ان پر ایمان لا نے کے ز مرے میں نہیں بور انجیل اور دیگر

آان کے ساتھ ساتھ لہذا قر آا نے کا را ستہ بھی ہمیشہ کے لئے بند ہو گیا ل تانبؤت کا در وا زہ بند ہو جا نے کے بعد وحی ش خدا وندی ہے جو ہمیں اللہ کی نا زل کر دہ دیگر کتا بوں میں بھی وحی کیا گیا ایک ایک لفظ ہما رے پاس وہ نعمت

ادھرا ش مقرر کے اچھو تے انداز میں آان اکیلا ہی اپنے بیان کی تفصیل بیان دو با رہ کبھی میسر نہیں ہو سکتی بلا شبہ قر تا ہے تا کہ غور و فکر کر نے والے کہی گئی بات کو اچھی طرح سمجھ لیں لیکن پھر بھی اگر کسی معاملے میں حوا لہآان سے پہلے اللہ کی جات لینا نا گزیر ہوں تو انسانوں کی لکھی ہو ئیں روا یتوں اور تفسیروں میں بھٹکنے کی بجا ئے قر

نا زل کردہ کتا بوں سے استفا دہ کرنا ہی اللہ کی کتا بوں پر ایمان ہے

آان اور اس سے پہلے نا زل ہو نے والی کتا بوں کے ما بین حوا لہ جات ) ش کرام غور فر مائیے قر Crossقا رین

Referencesکس طرح مل رہے ہیں)

كتوبا عندهم في دونه م مي الذي يج ول النبي األ س لذين يتبعون الريل )االعراف نج اإل اة و ر (۷۱۵۷التو

اں centمiexclی جس اپن یں جو نبی ا ےہو لوگ جو اس رسول کی پیروی کرت ے ے ہ ےہ ہیں وا پات ےہتورات اور انجیل میں لکھا آان سو ر ۃ الاعراف ہ (۷۱۵۷) قر

ےیسعیا ک باب ےقر آن ک اس حوا ل کی تصدیق کی گئی میں۱۲ آیت کی۲۹ہ ےcent مiexclی ےاس ایک کتاب دی جائ گی جو ا ا ے و گا ک ہ ے جا ئ گا اس ہ ےپڑھ و ک گا ے ہ ہ

وں ک میں ےمیں تجھ س ہ التجاء کرتا یں سکتا ہ اس پڑھ ن ہ ے

And the book is delivered to him that is not learned saying Read this I pray thee and he saith I am not learned )Isaiah chapter 29 verse 12(

ےمیں بنی اسرائیل ک دو نبی بھا ۳۳۲ تثنیه ۱۸۱۸ تثنیهتورات کی دوسری کتاب

و ن ے ایک کا نبوت ک منصب ےئیوں کی او الد میں س مستقبل میں ے پر فا ئز ہ

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 13: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ےو حی ک ذ ریع نیا قا نونکی خدا جو ہےکا ذکر پھر آ گ چل کر ے ے الئ گا ابتدا ے

ے میں بنی اسرا ئیل میں س اسما عیلیوں کا حوا ل د کر۲۱۲۱ء کی آ یت ہ ےآا ل میں سے و ن کی تصدیق کر دیان کی ےمحمد ک منصب نبوت پر فا ئز ہ ملسو هيلع هللا ىلصے

گئی

ا ک میں خدا میں۱۴۱۶یو حنا اسی طرح ہ حضرت عیسیU علی السالم ن ک ہ ے ہیں ایک اور راحت دین واال وں ک و تم ےس دعا کر تا ہ ہ ہ ہ میش نبی )ے ہ( د گا جو ہ ے

) ا ر ساتھ ر گا )رواں تر جم ہتم ہے ے ہAnd I will pray the Father and he shall give you another Comforter that he may abide with you forever)John 1416(

را یا گیا ۱۴۲۶پھر یو حنا کی آیت میں اسی بات کو دو سر انداز س د ہ ے ےے میں )یعنی مسیح علی السالم س نام ےلیکن خدا میر ند یا ہ ہ مسیحا نجات د ہیں سب کچھ بتائ گا ے رحمة للعالمین بھیج گا ر حمت ( جو ے و تم ہ یں ہ ہ اور تم

یں بتا ہو چیزیں یاد دالئ گا جو میں تم ے وں ہ چکا ہ

But the Comforter whom the Father will send in my name he shall speak to you all things and bring all things to your remembrance whatsoever I have said unto you)John 1426(

ے میں حضرت عیسیU علی السالم کی طرف س7اآلية 16الفصل إنجيل يوحنا ہوں یں سچا ئی بتا تا م میں تم تا ہدرج ہ ہ ے اسی میں تمہا را فا ئدہ ہے کہ میں چلا جاہ

آا ئیں گے میں انہیں تم تک بھیجوں گا رحمة للعالمین ؤںاگر میں نہیں جا تا تو وہ تم تک نہیں

Nevertheless I tell you the truth it is expedient for you that I go away for if I go not away the Comforter will not come unto you but if I depart I will send him unto you)John 167(

بھی آ پ کی خد مت میں ےک مزید دو مختلف ترا جم کی نقل ۱۵۲۶ حنا یوےحا ضر جن میں ا گیا ہ ے ک ہ ےگار آئ گا جس کو میں خدا مدد ہو جب ہ

ا ری طرف بھجوا ؤں گا و سچی روح ہس تم ہ ے خدا کی طرف س آ ئ گی تو ے ےا گیا ک دوسر تر جم میں ک ہمیری تصدیق کر گی ے ہ ہ ے ے ہ و جب خدا کی ے

ی دیں گ ےطرف س آ ئیں گ تو میری گوا ہ ے ے

When the Advocate comes whom I will send to you from the Father--the Spirit of truth who goes out from the Father--he will testify about me)John 1526(New International Version Translation

ldquoBut when the Helper comes whom I will send to you from the Father the Spirit of truth who proceeds from the Father he will bear witness about me )John 1526( English Standard Version

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 14: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

آا یات کے اصل متن میں یو نا نی لفظ ۱۶۷ اور ۱۵۲۶ ۱۴۲۶ ۱۴۱۶یو حنا کی انجیل کی مندر جہ با لا

استعمال ہوا ہے جو حقیقت میں اسم احمد ہے ( ) Παρακλήτου Paracletosپیراقلیطس ش اسم لئے جا تے تو محمد ہی بنتا نام کا تر جمہ ہی مقصود تھا تو ملسو هيلع هللا ىلصجس کے اگر معا نی بھی بطو ر

( بنتا مگر اس لفظ کی جگہ انگریزی تر جمے میںThe Praised Oneتعریف کیا جا نے والا )Comforterولی دینے والا یا را حت دینے والا لگا یا ہے جو کسی طور بھی درست نہیں تا ہم lsquo یعنی تس

(Kind Friend مہر بان رفیق )(mercy for all creaturesرحمة للعالمین ) ( تر جمے کے لحا ظ سے کسی حد تک اصل متن کے یو نا نی لفظ پیراقلیطسAdvocateایڈووکیٹ )

کو کلیسا( Gospel of Barnabas)کی انجیل سینٹ بر نا با کے معا نی کے قریب ہیںش خا طر رکھتے ہوئے سینٹ جیمز ) لہذا غیر جا نب داری کے تقا ضوں کو ملحو ظ کی منظور ی حا صل نہیں ل

Saint James( اور سٹینڈرڈ انگریزی با ئبل کے نسخوں )Standard English Version

Translationکے رائج الوقت اور تسلیم شدہ انگریزی ترا جم کو اس مضمون میں ہو بہو نقل کیا گیا ہے )

شہ سلیمان محمد کے جلی حروف میں ش گرامی عبرا نی زبان کا نام ملسو هيلع هللا ىلص میں حضرت محمد ۵۱۶زبور کے نغمآا یات میں یہ بھی بتا یا گیا کہ وہ عرب کے علا قے سے ہوں لکھ کر ان کی تعریف کی گئی ا ور اسی باب کی مختلف

ہو گا کا کر دار اور حلیہ مبا رک کیسا گے اور ان

شام عبرا نی מחמדים مندر جہ ذیل ہے جس میں عبرا نی لفظ کا اصل عبرا نی متن۵۱۶ آا یا ہے شام بطور اسم محمد میں کسی نام کو عزت سے مخا طب کر نے کے لئے استعمال ہو تاہےاور انبیاء علیالسلام کے نا موں کے ساتھ بھی لگتا ہے

כו יםח ק תamp מ) םמamp ל רוש נות י) י ב) ע ה ר2 ז4 י ו) ה דוד ים ז4 ד מamp ח9 לו מamp כ ו) )516 Song of Solomon)

سلیمان آا یت کو عبرا نی تلفظ میں کی ۵۱۶ہنغم وتاکم وی ایسے پڑ ہیں گے مندر جہ با لا وکو ممی ھیاو ول شاممحمداک یینا ییہرائی ب ودو دہ وا ز شہ شز

یںتر جمہ ی میر محبوب یں centن کا من میٹھا و جناب محمد ہا ے ہ ہ ہ ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصہ

ےاور ی میر یں او ہ رفیق سلیمان ہ (۵۱۶ہیرو شلم کی بیٹی )نغم

English His mouth is most sweet yea he is ALTOGETHER LOVELY This is my beloved and this is my friend O daughters of Jerusalem )516 Song of Solomon)

ےعبرانی متن میں لفظ محمد جوں کا توں مو جود مگر اس آ یت ک ے ہ ملسو هيلع هللا ىلصملسو هيلع هللا ىلصجیمز ن محمد ےانگریزی تر جم میں سینٹ ے ک نام کا بھی تر جم کر ک ے ہ ے

(ALTOGETHER LOVELYر دل عزیز ہ( مجمو عی طور پر پیا را یعنی

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 15: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ےاس آ یت ک صرف و نحو کے حوالے سے درست نہیں اور کسی بھی ز بان کی جو لکھ دیا یں رکھتا ے س بھی متن اصل ہہ کیو نک کسی کا نام ترجم میں بعین ہ مطا بقت ن ے ہ

نام لکھا جا تا نا ک اس ک معا نی ے ہ ے ہ

آا یت اس کے علاوہ میں یہ بھی بتا یا گیا ہے کہ میرے محبو ب کی رنگت سفید اور گلابی ہے اور۵۱۰اسی عنوان کی سر دار ہوں گے کے فا تح وہ دس ہزار سپا ہیوں

Song of Solomon 510 says My beloved is white and ruddy pre-eminent above ten thousand

یں ک ہاس تا ریخی حقیقت س کون وا قف ن ہ ملسو هيلع هللا ىلص دس محمد میں۶۳۰ ےیوں ک ساتھ ےزار سپا ہ فاتح ہ وئ ےسپ سا الر کی حیثیت س مک میں داخل ہ ہ ے ہ

آان سے پہلی کتا بوں سے بہت سا مواد خا رج ش کرام یہ سب ہما رے علما ء کے قائم کر دہ مفروضے ہیں کہ قر قا رین کر دیا گیا ان میں بہت سی تبدیلیاں کر دی گئیں اور یہ کہ ان کتا بوں میں وحی کا اصل متن نا پید ہو چکا ہے اگر

آا یات یہو آا سما نی صحیفوں سے لی گئیں واقعی میں ایسا ہے تو اس مضمون میں تورات ز بور انجیل اور دیگر آا یات لی نے ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن سے خا ر ج کیوں نہیں کیں با وجود اس کے کہ یہ مز کو رہ دو نصا ر اان کے مو جو دہ ایمان کے خلاف ہیں اس کے علا وہ ہم صلاہ کے لفظ کے بارے میں مندر جہ با لا سطو ر میں ذکرش کتاب کے دیگر مذا ہب کو بھی دیا گیا تھا اوریہ کر چکے ہیں کہ یہ و ہی صلاہ ہے جس کا حکم اسلام سے پہلے اہلش یہو دو نصا وجوں میں جوں کا توں موجود ہے اگر چہ شہ لفظ ابھی تک ان کتا بوں کے اصل متن میں س -ل-ا-ہ کے

لی خو د قبول کر تے ہیں کہ انہیں اس لفظ سلاہ کے معا نی کا کچھ ادراک نہیں مگر کسی نے پھر بھی اس ر لفظ کو ان کتا بوں کے اصل متن سے خا رج نہیں کیا بلکہ جہاں جہاں سلا ہ اصل متن میں مو جو د ہے تمامآا یات کے تر جمے اور تفسیر آا یات کے تر جمے میں لگا دیا جا تا ہے رہی بات ترا جم میں یہ لفظ بغیر ترجمہ کئے ان آان کے تر جمے اور تفسیر میں کر تے ہیں جس سے ان کتا بوں کے اصل میں مفہوم کے بدلنے کی وہ تو ہم بھی قر

آان سے اختلاف پا یا جا ئے تو ان پر نئے سرے سے غور کر آا یات میں اگر قر وکا اد وکا شا متن میں کوئی فرق نہیں پڑ تا ش بیا ں انسانی بیان سے یکسر مختلف ہو تا ہے اور اس کے و حی کو الگ کیا جا سکتا ہے کیونکہ و حی کا اندا ز

( خو د گوا ہی دیتی ہیں کہ یہ کسی انسا ن کا لکھا ہواUniversal Truthمیں پنہاں کا ئنا تی سچا ئیاں ) کلام نہیں ہو سکتا پھر بھی اختلاف با قی رہنے کی صو رت میں اس بیان کو چھو ڑا بھی جا سکتا ہےمگر پو ری

ش وحی میں ہو گا ش کی پو ری کتا بیں ہی رد نہیں کی جا سکتیں ورنہ ہما را شما ر منکرین

ش نو ) (Rebirth or Reincarnationیہودیت پر پارسی مذہب کے اثر و رسوخ سے پہلے یہودی پیدائآایاتGenesisپر مکمل ایمان اور کا مل یقین رکھتے تھے جس کا ثبوت عہد نامہ قدیم میں ابتداء) )کی

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 16: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

آایات Numbersگنتی ) ۴۲ ۳۸ ۴۴۲۹۴۴۳۱ ۳۷۳۵ اور۱۶۳۳ اور ۱۶۳۰( کی آایت Deuteronomyاستثنا ) میں دیکھا جاسکتا ہے۳۳۲۲( کی

آاوروں کے ہاتھوں یہودی جلا و طن ہوگئے اور جب چھٹی قبل مسیح میں۵۸۷ قبل مسیح میں بابل کے در انداز حملہ

ش فارس قائم کی تو یہود یوں نے بھی سکھ کا سانس لیا اس طرح فارس سائرس نے اس خطے میں سلطنت

کے بادشاہ سائرس نے قدیم یہو دیوں کےنجات دہندہ کا کر دار اداکیا جسکی وجہ سے و ہا ں کے مقا می زرتشی

آا گئے جب دو نوں مذاہب میں باہمی روابط بڑہنے لگے اور زر تشی علماء یہو اور یہو دی ایک دو سرے کے بہت قریب

آا ذادی دی مذہب پر اثر انداز ہونے لگے تو سائرس نے ایک طرف تو یہو دیوں کا دل جیتنے کے لئے انہیں مذ ہبی

دے دی مگر دوسری طرف فارس کے سر کاری مذہب کے طور پر زرتشی مذہب کا اعلان کر دیاجس سے یہو دی مذ

آاخرت کی زندگی بھی ش نو کے ذریعے قیاہب میں بہت سی ثقافتی تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ وحی کی گئی پیدائ

امر دوں کے قبروں سے زندہ ہو کر اٹھنے وصور میں بدل گئیا گر یہو دیوں پر سائرس اور زرمت کے بعد کے زرتشی ت

آاج یہو دیت کا چہرہ با لکل مختلف ہوتا عہد نامہ جدید ) Newتشی مذہب کے اثرات نہ ہوتے تو

Testament(آا نے تک یہودی تین فرقوں یعنی فریسی اSadducees( صدو کی( )Pharisees(کے

لینی )ور وصورات مسترد کرنے اور یہودیEssenes عیس آاخرت کے فارسی ت ( میں بٹ چکے تھے قیا مت اور

مذہب میں زرتشی در اندازی کے خلاف یرو شلم میں مظاہرے بھی ہوئے جن کی فارسی گور نروں نے کھل کر مزاحمت

آا بادی بڑ ہا دی اور فارسی مبلغین نے یہو دیوں کی فارسی گور نروں نے ہو شیاری دکھاتے ہوئے یروشلم میں زرتشی

کے بھیس میں زرتشی مذہب کی زور دار تبلیغ شروع کردی جس سے رہی سہی کسر بھی پوری ہوگئی اور یہو دیت میں

زرتشی مذہب پوری طرح سرایت کر گیا

اسلام کے حوالے سے بھی یہ بات خا صی توجہ طلب ہے کہ جو فارسی مبلغین یہو دیوں کے بھیس میں پہلے

آال او لاد کو استعمال کر کے اسلام کا حلیہ بگا ڑ ا گیا کیونکہ اس وقت تک ش عرب میں موجود تھے انہیں کی سے خطہ

ش کتاب کے عقائد سے بخو بی وا قف ہو چکے تھے جن کے لئے مسلما نوں وہ مجو سی بہرو پیئے مقامی زبان اور اہل

کے نظر یا ت تبدیل کر نا کوئی مشکل نہ تھا

ش اثر عیسا امر دوں کے زندہ ہو نے کا نظر یہ زر تشی تسلط کے زیر یہو دیوں کے بعد عیسا ئیوں میں بھی قیا مت کے دن

لی علیہ السلام کے بارے میں وول کی فر قہ بندی کا ہی یتیجہ ہے یہ وہی دور ہے جس میں حضرت عیس شر ا ئیت کے دو

یہ مفرو ضہ قائم کیا گیا کہ یا تو وہ خدا ہیں جو انسا نی شکل میں پیدا ہوئے ہیں یا کو ئی ایسے انسان ہیں جو

عیسوی میں رو میوں کے اسرا ئیل پر حملے کے بعد مصر کی طرف فرار ہو۷۰خدا بن گئے ہیں اس وقت یعنی

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 17: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

(( کے قائم کر دہ کلیسا ئے روم کے در میان کھینچا تاPaulنے والی کلیسا ئے یرو شلم کی با قیات اور پال

نی خوب زور شور سے چل رہی تھی جس کے نتیجے میں رومن دھڑے نے عیسا ئیت کی بہت سی وحی کر دہ تعلیمات کے

ش نو ) ( کے قد رتی نظام کو بھی مستر د کر دیا اور یہ یقین کر نے لگےReincarnationسا تھ ساتھ پیدا ئ

آا ئے تھے) لی علیہ السلام خدا تھے جو انسانی شکل میں دنیا میں ( Jesus was God become manکہ حضرت عیس

اا س دن سے یہ عقا ئد عیسا ئیوں کے ایمان کا مستقل حصہ بن گئے عیسا ئیوں کا یرو شلم والا د ھڑا جا نتا تھا کہ

لی مقام پر فا ئز ہو ئے یرو للہی سے نبو ت کے اعل ش ا لی علیہ السلام فقط ایک انسان تھے جو حکم حضرت عیس

ش نو ) لیReincarnationشلم وا لے عیسائی پیدا ئ ( میں بھی یقین رکھتے تھے ان کا یقین تھا کہ حضرت عیس

آا نے کا مقصد پو را ہو چکا ہے اور وہ حیات و علیہ السلام اب دنیا میں واپس تشریف نہیں لا ئیں گےکیونکہ ان کا دنیا میں

مما ت کے دا ئرے سے نکل کر ابدی زند گی پا چکے ہیںمگر بد قسمتی سے رو می عیسا ئیوں نے سیا سی جنگ جیت

ہر بار مر نے کے بعد فوری حساب کتاب اور اگلی زند گی میں سزا اور جزا پر فو لی اور کلیسا ئے روم نے

آامد یعنی بار بار مر نے کے بعد حسا ب کتا ب اور پھر گز شتہ زند گیوں کے اعمال کے مطا بقری عمل در

آا خرت میں ایک ہی بار بر پا ہو نے والی قیا مت کے بعد بار بار زندہ ہو نے کے و حی کئے ہو ئے قا نون کی تعریف

وصور میں بدل گئی رہی سہی کسر پال) ( اور اس کےPaulامر دوں کے ہمیشہ کے لئے زندہ ہو نے کے زر تشی ت

آا ئے تو سب حوا ریوں نے اس کی تشریح میں چا ر چا ند اور لگا کے اس طرح پو ری کی کہ یسو ع پہلی بار

آا سما نو ں سے ہمیں بخشوا اا و پر چلے گئے اور اب وہ دو با رہ قیا مت کے دن فرشتو ں کے ساتھ کے گنا ہ لے کر

( ابدی زند گی دیں گے اورResurrectionنے کے لئے اتر یں گےہمیں مو ت کے بعد گہری نیند سے جگا کر )

( کرا دیں گے اس غلط عقیدے کو صحیح ثا بت کر نے کے لئے حواSalvationہمیشہ کے لئے ہما ری نجا ت )

آایات کا گمراہ کن تر جمہ بھی کیا گیا جن میں مر نے کے بعد فوری احتساب لے بھی تراشے گئے اور انجیل کی ان

آا غا ز کے با رے میں وحی کی گئی تھی لیکن اگر اب بھی انجیل کے اصلی اور جزاء و سزا کے ساتھ نئی زند گی کے

ش نو ) آا نکھوں سے پیدا ئ آا یات میں کھلی ( کےReincarnationمتن کو غو ر سے پڑ ھا جا ئے تو بے شمار

امر دوں کی لاشوں کو قیامت کے دن زندہ لہذا قبروں میں سو ئے ہوئے اا نکی تفصیل دیکھی جا سکتی ہے ل بیا نات اور

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 18: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ااٹھا ئے جا نے کا عقیدہ ) ش کتاب کے مذاصرف ( resurrection of corpsesکر کے یہودیت عیسا ئیت یا اہل

قدیم فارس ) ایران(( EschatologyايمEgraveEgraveان بEgraveEgraveاآلخرة )ہب کے ساتھ ہی شروع نہیں ہوا بلکہ یہ

اا ن ستارہ پرست رو حانی مجو سیو ں کی ایجا د ہے جنہوں نے زر تشی مذ ہب ) Zoroastrianکے

Religion کی بنیا د رکھی تھی جس نے پہلے یہو دیوں پھر عیسا ئیوں اور ان کے بعد مسلما نوں کو ڈسا )

یں عیسا ئیو ں کی تا ریخ میںThree Wise Men) تین عقلمند آ دمی ہ( جنہتین رو حا نی باد شا بھی کیا جاتا حضرت عیسیU علی السالم کی والدت ے ہ ہ

جو بعد میں عیسا ئی روا یا ت کا ےک بعد ان ک لئ تین تحائف ل کر آئ تھ ے ے ے ے ےم اور مستقل حص بن گئ کر سمس کی تقریبات اور ان میں تحف ےایک ا ے ہ ہ

(Christmas Gifts لین اور دین)ے شا نہیں تین مجو سیوں کی و جہ سے شروعے کا رواج عیسا ئیوں میں

ہمتی کی انجیل بھی ان تین ممتاز غیر ملکی ستا ر شناس لو گوں کا حوالہوا ہ

وں ن حضرت عیسیU علی السالم کی زیارت لو بان مر) ہدیتی جن ے ہ ے ہے( اور سون ک گنقرس تا ریخ میں ی واقع مجو سی ے ہتحا ئف ک ساتھ کی تھی ہ ے

رت ) کے نام سے خا صہ مشہور ہے اگر وقت اجا زت دے تو اس تا ریخی واقعہ کا( Magi Fameہش

آا پ خود حقیقت جان سکیںانگریزی میں میجک کا لفظ انہیں تینMagicمطا لعہ کرنا بہتر ہو گا تا کہ

ش نجوم اور علم السحرMagiلو گوں کے گروہ میجی سے ما خوذ ہےکیوں کہ وہ مجو سی ستارہ شنا س علم

ثہ یعنی جا دو میں بھی مہا رت رکھتے تھےان الثلا بالتازار )( کے نام Three Magi )المجوس

Balthasar)( كاسبار Caspar)( اور ملكيور Melchior )ےتھ جن ک ایرا نی لباس ےےمیں ا صل تصویری خا ک نیو یا رک میں آ ثا ر قدیم ک عجا ئب گھر ہ ے

آا پ کی خد مت میں حا ضر(Brooklyn Museum بروک لین ( میں محفوظ ہیں جن کی عکسی نقول

ہیں

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 19: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ش قدیم ) ( کے دو ر میںOld Testamentعہد

وور آا خرت اور قیا مت کا مو جو دہ زر تشی تص جب یہو دی با بل کی جلا وطنی سے گزر رہے تھے تو ان کے مذہب میں

ش قیا مت آاخری دن رو ز امر دوں کو انکی قبروں سے زندہ کر کے فیصلے کا داخل کیا گیا جس میں پو ری دنیا کے

وور تشکیل پایا شیطان کو اللہ کا حریف بنا کر مقرر ہوا پروں والے فرشتوں کے مو جو دہ تنظیمی ڈ ھا نچے کا تص

وبی عمل کو ز مین دوز پا تال ش نو کے ر پی کیا گیا مہراب والی عبا دت گا ہوں کا قیام عمل میں لا یا گیا اور پیدائ

وور سے تبدیل کر دیا گیا کے غیر منطقی تص

میں یہ بیان(Canonical Gospelsاناجیل) میں سے صرف ایک وہیت چار کے مطابقMatthew )متی(

( ہی وہ لوگ تھے جنہوں نے یسوع کی عبا دت کر نے کی طرح ڈالیMagiکیا گیا ہے کہ مز کو رہ با لا میجی )

آا یت کی غلط تشریح کر کے زر تشیو ں۷۲۱۱اور ان کو خدا کا در جہ دیاجس کو بعد میں کلیسا ئے روم نے زبو ر کی

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 20: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

لی علیہ السلام کو خدا مان کے ان کی عبا کے میجی عقیدے سے منسلک کر لیا اور تحریری طو ر پر حضرت عیس

آا یت آاپ کی خد مت میں پی کی جا رہی ہے۷۲۱۱دت شروع کر دی گئی زبو ر کی مز کو رہ

Psalms 7211 May all kings fall down before him

۷۲۱۱ زبو ر گر جا ئیں گے کے سامنے بادشاہ اس تمام

آا یت ش کرام ملا حظہ فر مائیے ز بو ر کی اس لی علیہ السلام کو خدا بنا کے ان کی عبا۷۲۱۱قا رین میں حضرت عیس دت کر نے کی بات نہیں کی جا رہی بلکہ ان کے مر تبے اور مقام کی بات ہو رہی ہے مگر عیسا ئیوں نے اس کا

لی کی طرف مطلب بدل کے اس کی تشریح اپنے نظر یا ت کے مطا بق کر لی یہی حال اللہ تبا رک تعا لسے نا زل کر دہ دیگر کتا بوں کی تشر یح اور ترا جم میں بھی کیا گیا

ودی مورخ فال ویس یو سیفس ) ور ی لی صدی ک مش ہپ ہ ے FlaviusہJosephusودی تین بڑ فرقوں یں ک زرتشی سازش ک بعد جب ی ے( لکھت ہ ے ہ ےہ

و دیوں ک فرق ہمیں بٹ گئ تب بھی ی ے ہ ے س تعلق رکھن وال(Pharisees فریسی)ے ے ے

ودی پیدائش نو ) ے( پر ایمان رکھت تھReincarnationہراست باز ی ےلPaulپال ) ودیت چھوڑ ک عیسائیت اختیار کرن س پ ے( خو د بھی ی ہ ے ے ے ہ

ی تعلق رکھتا تھا فریسیوں ک فر ق س ےہ ے ےش نسب فریسیوں (Assideansقبل مسیح کے ان نیک کاروں کےقبیلے سسدانس )۱۶۵ کا شجرہ

(کے خلاف یو نان اور شام کے حکمرانMaccabean Revoltسے جا ملتا ہے جنہوں نے مکا بی شو رشوں )ارم ) وکر لی تھییہ عہد نامہ قدیم کے بعد اور حضرت( Antiochus IVہأنطيوخس چ سے ٹ

ہعیسی علی السالم کی پیدا ئش ک درمیان چار صدیوں پر محیط و دور تھا ے ہیں آئی تھی اور یرو شلم میں یو ہجب ابھی سلطنت روم معرضOgrave و جود میں ن

نانی بت پر ستوں کا اثر اور عمل د خل اپن عروج پر تھا ے

یں ک فریسیوں کا ایمان تھاJosephusمورخ یو سیفس ) ہ( مزید لکھت ےہےک موت ک بعد شیطان صفت بر لوگوں کی روح کو سزا دی جاتی ہ ے ے ہ

ےلیکن راست باز اور اچھ لوگوں کی روح دوسر جسموں میں لو ٹا کر ان ےکی زند گی بحال کر دی جا تی تاک و دو بار جی سکیں ہ ہ ہ ے ودی تاریخہ ہ ی

و دیوں centس ز ما ن میں ی وتی ا ہک مستند حوالوں س ی بات بھی ثا بت ے ے ہ ہ ہ ے ے السالم اس دنیا س ر ےمیں ی ایک راسخ عقید تھا ک جو انبیاء علی ہ ہ ہ ہ

ےیں و اپنی وفات ک بعد تے خصت فر ما جا ہ پیدائش نو )ہ

Reincarnation)و یں مگر ی ہک ذر یع اسی دنیا میں واپس تشریف ل آت ےہ ے ے ےہدیوں ک ی مستقل عقائد یرو شلم ے زر تشتیوں ک غلب کی وج س دم تو پر ے ہ ے ے

ےڑ گئ

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 21: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ش نو ) ( کے ثبوت عبرانی زبان کےReincarnationیہو دیوں کے ایمان اور قدیم عقا ئد میں پیدا ئ

اگل شگل ( یعنی اوتار سے ملتے ہیں عبرا نی کے اس لفظ کا عر بی میں تر جمہ Gilgul) לגול لفظ

المرمى سا د اردو میں اس گول خط ےبھی کیا جا تا ہ ے اور فارسی میں دائرہ ہ

ا جاتا بھی ک ے خطOgrave در واز ہ ہ اگل)ہ شگل Gilgul کے ساتھ عبرانی زبان کا دو سرا لفظ )

لگا یا جا تا ہے جس کا عر بی میں ترجمہ بھی( haneshamot ہا-نے-شا موت ) הנשמות النفس

הנשמות اور לגול اور فارسی میں ارواح کیا جاتا ہےیہو دی تعلیمات میں یہ دو نو عبرانی لفظ

transmigration and ری سائیکلنگ ملا کے بو لے جاتے ہیں جن سے روح کی اکٹھے

Reincarnationش نو کے دائرے کا مطلب لیا جاتا ہےیہ حیا ت و ممات کا وہی گول دائرہ ( ) اور پیدائ

(cycle آا یات ش کریم میں بھی مو جود ہے اور ہم اس کا حوالہ واعظ کی آان میں اسی۱۴-۹( ہے جس کا ذکر قر

شنشا موت ) اگل شگل لہذا ش بالا میں دیکھ چکے ہیں ل ش Gilgul Neshamotمضمون کی سطور ( کو تقمص

وmetempsychosis of soulsروح ) جو ی ا جاتا ہ( یا روح کا سا ئیکل ک ے ہ ہ

ے( میں ملتا اور ان عقائد پرKabbalahدیوں کی مقدس تحریروں ) ہ( Uاں قرون وسطی ہایمان رکھن کی تعلیم ان ک ی ے ے( ک زما ن Medievalے سے چلیے

( یا اوتا روں کےReincarnation یہو دی اگر چہ دو با رہ پیدا ئ )( Orthodoxآا رہی ہے قدا مت پسند)

سوال پر زیا دہ زور نہیں دیتے مگر اس کی تعلیم کو صحیح ضرور سمجھتے ہیں یہو دیوں کے فر قہ الحسیدیہ )

Hasidic( ش نو کے سائیکل پر سب سے زیادہ ایمان رکھتے ہیں اور مقدس تحریروں (کے لوگ جلجلم یعنی پیدا ئKabbalah یں ت قدر کی نگا س دیکھت ( کو ب ےہ ے ہ ہ

centٹھا ئ جا نمر نے کے(Zohar (زوهار عبرانی میں ے بعد در جا ت بلند کر ک دو بار ا ے ہ ے

(کیا گیا ہے جس کی تشریح انگریزی کی جا معہ لغا ت میںElevationجا تاہےانگریزی میں اس کا تر جمہ )کو

ان الفا ظ میں کی جا تی ہے

The action or fact of raising or being raised to a higher or more important level state or position or increase in the level of something

ااٹھنے کا عمل ااٹھا نے یا للی اور زیا دہ اہم سطح حالت یا موقف پر یعنی اع

زو ھار کو تیر ہویں صدی میں اس وقت خا صی مقبو لیت حا صل ہوئی جب یہو دی علما ء کے در میان طویل بحث و

ش ش نو کی حقیقت کو تسلیم کر کے ا آا خر پیدا ئ کے(Balak)بالك سے تو رات کےحصہ مبا حثوں کے بعد بال

ل س موساتھ جو ڑ کر سمجھا گیا جس میں ےپیدا ئش نو ک سلسل ک حوا ل جات پ ے ہ ہ ے ے ے

ذا پیدا ئش نو اور او تاروں کی آ مد ک سلسل میں زو ھا ر ) ےجود تھ ل ے لہ ے

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 22: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

Zohar ) آا یت وور بھی یہو دیوں کے عقیدے میں شا مل ہےدا نیال کی مندر جہ ذیل ش زند گی۱۲۳ کا تص میں شجر(The Tree of Life( ٹھا ئ جا نcent ے( س ترقی د کر دو با ر ا ے ہ ے (Elevationے

ےکا بیان بطو ر دلیل پیش کیا جا تا ہBut the wise shall understand that their elevation comes from the Creator the Tree of Life And they who are righteous shall shine like the brightness of the firmament (Daniel 123)

آا تا ہے خا لق زند گی کے شجر کی ااٹھا یا جا نا لیکن عقلمند سمجھ جا ئیں گے کہ انہیں تر قی دے کر

آا سمان کی طرحدا نیال ااٹھیں گے چمکتے ہو ئے ۱۲۳طرف سے اور جو لو گ صالح ہیں وہ چمک

The Tree of Life یعنی زندگی کے شجر کے ساتھelevation و پر اٹھا ناcent باال ارتفاعیعنی ا

ہکا بغور مطا لع کیا جا ئ تو دا نیال کی مندر جنهض بوجود آمده یا رفتن ے ہ

و تا ک زندگی کا م۱۲۳باال آیت ہ س ی بھی واضح ہے ہ ہ ش حیات (sourceنبع )ے یعنی شجر

صرف اللہ تعالی کی ذات ہے جس سے سب زند گیاں نکلتی ہیں اور لوٹ کر اسی میں جا تی ہیں

شلتھوا نیا کے یہو دی استا ذ العلما ء راہب یلیاہ ) the)( نے بائبل کی کتاب یو نس Elijahاٹھا ر ہویں صدی میں

biblical Book of Jonah)پر ایک سیر حاسل تبصرہ لکھا جس میں انہوں نے مدلل حوالوں سے یہ ثا بت

ش نو ) ش یو نس پیدا ئ پر مبنی ہے جو او تار کی(allegory(کے استعا روں )Reincarnationکیا کہ کتاب

شکل میں انسان کے دو با رہ پیدا ہو نے کے عمل کی و ضا حت کر تے ہیں

ب بی شخصیت را و دی مذ ہمعروف ی ہ ہ Rabbi Yitzchak یتشک لو ریا )ہ

Luria موشه (لکھتی ہیں کہ(Mosheیعنی ) Uآا دم کے تیسرے بیٹے شیت کی پیداموسی حضرت

ش نو ) (تھے جبکہ شیت ہا بیل کا اگلا جنم تھا راہبہ لوریا مزید لکھتی ہیں کہ Reincarnationئ )م

mem( لی کے شروع کا حرف ش ( سے اس سے پہلےshin(سے نئے جنم کے نام موس

(سے ہابیل بنتا ہے ان عبرانی حروف کو ملا دیا جا ئے توhehجنم کے نام شیت کا پہلا حرف اور ہ )

ے( بنتا جو عبرانی صحیفوں میں حضرت مو سیMosheU)موشه مکمل نام ہ

و دیوں کی تا ریخ میں ھلیل دو سرا جنم اسی طرح ی ہعلی السالم کا نام ے ہ شہوئ تھ ا رون علی السالم پیدا ےل کر حضرت ے ہ ہ ہ ے

و دی تعلیما ت ک ما ی ناز محقق ہی ے ب حا یم )ہ ( الشعا رRabbi Haimہرا و دی تا ریخ ک دو معروف میں (Sharsquoar HarsquoGilgulimجلجلم ) یں ک ی ےرقم طراز ہ ہ ہ

ش نو ) (Dinahہ ( اور دین )Shechemکر دار سکم ) ( کےReincarnation بھی پیدائش یعقوب کیCycleدائرے ) ( میں رہ چکے ہیں سکم جب ایک عزت دار گھرا نے کی عو رت دینہ بنت

عصمت دری کا مر تکب ہوا تو سکم نے ا س کی ذ مہ داری اپنی پر ورش پر ڈال کر خود بر ی الذ مہ ہو گیا

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 23: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

اا لٹ گیاسکم دو با رہ جنم لے کر اسرا ئیلی جنرل جب ان دو نوں نے دو با رہ جنم لیا تو دو نو ں کا کر دار ( نامی عو رت بنی جمری نے بری نیتCuzbi( بنا اور دینہ مد یا نی قبیلے کی کزبی)Zimriجمری)

(Pinhasسے کزبی کی طر ف ہاتھ بڑ ہا یا دو نوں کے در میان تعلقات استوار ہونے کی خبر جب انتہا پسند بنحاس ) کو ملی تو اس نے دونوں کو قتل کر دیا اس طرح جمری یعنی سا بقہ سکم کو ہمیشہ کے لئے جہنم رسید کر دیا گیا اسے اس کی کر نی کی سزا مل گئی اور وہ اس بار اچھے گھرانے میں پر ورش پا نے کی وجہ سے پچھلی بارآا گے بڑہا بنحاس کی طرح اپنے جرم کی ذمہ داری اپنی بری پر ورش پر نہیں ڈال سکا حیا ت و ممات کا سائیکل

(Pinhas( کا اگلا جنم بطور راہب اکیوا )Rabbi Akiva( اور کز بی روم کے جنرل ترمس رو فس )Turnus Rufus) کی بیوی بن کر پیدا ہوئی جس نے یہو دی مذ ہب اختیار کر کے را ہب اکیوا کے مذ ہبی اجتما عات منعقد کر نے کا

سلسلہ شروع کر دیااس زندگی میں اس نے یہو دیت کی تعلیما ت کا فروغ دے کر اپنی پچھلی زندگی میں جنرلاگل ) شگل وفا رہ ادا کیا اس طرح اس کے ( کے سائیکل کا اچھا احتتامgilgulجمری کے ساتھ کئے گئے گنا ہوں کا ک

ہوا

آا یات ےکا حوال بھی دیا جاتا ۲۵۶- ۱۸ اس وا قعہ کے ساتھ گنتی کی مندر جہ ذیل ہ ہ

A Midianite woman distinguished as the daughter of Zur head of the people of a fathers house in Midian She was slain by Phinehas at Shittim in company with Zimri the son of Salu a prince of a fathers house among the Simeonites )Numbers 256-18)

ےمد یا نی قبیل کی ایک عو رت جو مدا ئن ک سر دار زور کی دختر ک نام س ے ے ےور تھی اس بنحا س ن شیتم )سفید پھو لوں وال کیکر کا درخت( ک پاس ےمش ے ے ے ہ

گنتی شمو نیوں ک راج سلو ک بیٹ جمری ک ساتھ قتل کر دیا ے ے ے ہ ۲۵۶- ۱۸ے) ہ)رواں تر جم

آا د می کی دو با رہ۲۵۵ - ۱۰کے مندر جہ ذیل حواے (Deuteronomy) تثنیه ش یہو د میں کسی بھی اہل عبرانی زبان کا ایک لفظ( کے ضمن میں دئیے جا تے ہیں جن میں reincarnationپیدائ )

اور عربی میں levirate( ہے اسے انگریزی میں yibumملتا ہےجس کا تلفظ یی بم ) יבום

و دی عورت کا جوان آالسلفه ا جاتا اس ک مطابق اگر کسی ی ہ ک ے ے ہ ہو ن ےدمی مر جائ تو و اپن آ دمی ک بھائی س شا دی کر تی اور پیدا ہ ے ہ ے ے ے ہ ےو دیوں کا وئ آ د می ک نام پر رکھا جا تا ی ہوال بچ کا نام ا پن مر ے ہ ے ے ہ ے ے ے ےی او تار یعنی دو سرا جنم ل آ دمی کا ہیقین ک ی بچ اس عو رت ک پ ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہ

و گا جس س اس آ دمی کی آ ئند نسل چل گی ے ہ ے ہ

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہے۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه کا ترجمہ

وئ گزر جائ تو وں اور ان میں س کو ئی بغیر بیٹا پیدا ت ےاگر بھائی اکٹھ ر ے ہ ے ےہ ہ ےاس عو رت ک مر یں کر گی ر گز شا دی ن ر ےاس کی بیو خا ندان س با ے ہ ہ ہ ے ہ

ر کا بھائی اس قبول کر ک اس ک ساتھ شا دی کر گا اور اس ےحوم شو ے ے ے ہ

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 24: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ال بیٹا پیدا پ ہعورت ک آدمی ک بھائی ک طور پر اپنی ذم داری ادا کر گا ے ہ ے ے ےوئ بھائی ک نام پر رکھ گا تاک اس کا نام بنی ہو گا تو اس کا نام اپن مر ے ے ے ہ ے ے ہم اگر ی آ دمی اپن مر حوم بھائی کی بیوی ک ساتھ شا تا ےاسر ئیل س ن مٹ ے ہ ہ ے ہ ے

ئ ک و عالق ک بڑ بزر گوں ک ےدی ن کر نا چا تو اس عو رت کو چا ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ہوئ بھائی کا نام بنی اسرا ےپاس جا کر ک ک میر آ دمی کا بھائی اپن مر ہ ے ے ے ہ ے ہ

ر ک بڑ لوگ اس طلب کر ک اس پھر ش تا یں چا ےئیل میں جا ری رکھنا ن ے ے ے ہ ہ ہےس بات کریں گ اگر و اس بات کا اصرار کر ک میں اس عورت س شا ہ ے ہ ے ےتا تو اس ک بھائی کی بیو ان بڑ لوگوں کی مو جود گی یں کر نا چا ےدی ن ہ ے ہ ہ

اور اس آ دمی ک من پر تھوکت گی اس پر چڑ ھائی کر و ک ےمیں ننگ پا ؤں ہ ے ے ے ہ ے ئ جو اپن بھائی ک شجر ی کرنا چا ہوئ ک گی ک اس ا دمی ک ساتھ ی ے ے ے ہ ہ ے ہ ے ہ ے ہ

اس آ دمی کا شجر اسرا ئیلیوں میں ننگ پاؤں واالإنشاءنصب کا یں کرتا ے ن ہ ہالئ گا خا ندان ک ے ش جدید)۱۰ - ۲۵۵ (Deuteronomy) تثنیه ہ (بین الاقوامی نسخہ

5 If brothers are living together and one of them dies without a son his widow must not marry outside the family Her husbandrsquos brother shall take her and marry her and fulfill the duty of a brother-in-law to her 6 The first son she bears shall carry on the name of the dead brother so that his name will not be blotted out from Israel 7 However if a man does not want to marry his brotherrsquos wife she shall go to the elders at the town gate and say ldquoMy husbandrsquos brother refuses to carry on his brotherrsquos name in Israel He will not fulfill the duty of a brother-in-law to merdquo 8 Then the elders of his town shall summon him and talk to him If he persists in saying ldquoI do not want to marry herrdquo 9 his brotherrsquos widow shall go up to him in the presence of the elders take off one of his sandals spit in his face and say ldquoThis is what is done to the man who will not build up his brotherrsquos family linerdquo 10 That manrsquos line shall be known in Israel as The Family of the Unsandaled) Deuteronomy 255-10( New International Version )NIV(

ل کتاب۹۷ -۹لو قا کی آ یات قدیم ک ا و تا ک زما ن ر ہ س بھی ظا ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ے

و ن وال او تاروں ) حیا ت بعد الممات پر ایمان اور میں ےدو با ر پیدا ے ہ ہreincarnated people ے( ک آ ن ک عقا ئد ے ہاتن مضبوط تھ ک جب حضرتے ے ے

ت دیر تک اس اچھنب وا تو لوگ ب ےعیسی علی السالم کی نبوت کا آ غاز ہ ہ ہیں عیسی علی السالم پیدا ئش نو ک بعد آن وال ےمیں پڑ ر ک ک ے ے ہ ہ ہ ے ہ ے

یں ہکسی سا بق نبی ک او تار تو ن ے ہکچھ لوگوں ن ان کو یحیU علی السالم ) ہ ےJohnے اور کچھ ن حضرت( کی دو بارو پیدائش یعنی ان کا اوتار خیال کیا

الیاس علی السالم کا ے( ک سلسل میںReincarnationپیدائش نو )ہ ےت ہحضرت عیسی علی السالم کی اپن شا گردوں س گفتگو اس ضمن میں ب ے ے ہا ک یو حنا وں ن اپن شا گردوں س حلفی انداز میں ک ہغور طلب جب ان ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

Uیحی( )( در اصل حضرت الیاسElijahک ا وتار تھ جو دو بار پیدائش )ہ ے ے

Reincarnationے(( ک ذریع دنیا میں تشریف الئ تھ ے ے ے

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 25: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

لی ) ( علیہ السلام کی پیدائ سے پہلے فرشتوں نے حضرت ز کر یا علیہ السلام کو خو شJohnحضرت یح

لی علیہ لی ہو گا اس خو ش خبری میں حضرت یح خبری سنا ئی کہ ان کی بیوی ایک بچہ جنے گی جس کا نام یح

السلام کی سر گر میوں کے بارے میں جو کچھ بتا یا گیا اس کا بیا ن متی اور لو قا دو نو ں میں ایک جیسا ہے جن

آاپ کی خد مت میں حا ضر ہیں کے حوالے

And he will go before him in the spirit and power of Elijah to turn the hearts of the fathers to

the children and the disobedient to the wisdom of the just to make ready a people prepared

for the Lord )Luke 117 Italics mine)

ےاور و اس ک سا من جا ئ گا ے ے یلییا ہ )الیاس ( کی روح اور طا قت میں با پوں کے دل بچوں کی طرفہ

) ۱۱۷پھیر نے کے لئے اور نا فر ما ن کو راست باز بننے کی عقل دے کر تیار کرے گا اپنے رب کے لئے )لوقا

یلییا ہ کی روح اور )in the spirit and power of Elijah جملہ کا ۱۱۷ قا لو

ا ک حضرت الیاس علی طا قت میں ہ ( ی حقیقت کھل انداز میں واضح کر ر ہ ے ہ ہ ے ہ

ےالسالم اور حضرت یحیU علی السالم دو الگ الگ جسم ضرور تھ مگر ان میں ہ

ی تھی یعنی یحیU علی السالم حضرت الیاس علی السالم کی پیدائش ہروح ایک ہ ہ

لہذا متی کی انجیل میں دو نقا q بتائے گئے ہیں جن میں سے ایک تو یہ ہے کہ( Ogravereincarnation نو ) تھے-ل

ش نو ولمہ حقیقت ہے اور دو سرا یہ کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی پیدا ئ ش نو ایک مس (reincarnation)پیدائ

لی علیہ السلام کے ہو ئی تھی جو اس زما نے میں کوئی انہو نی بات نہیں تھییہ دو نوں نقاq اس بطور حضرت یح

ش نو ش حیات میں ان کے پیرو کار پیدائ لی علیہ السلام کے دور )بات کی تصدیق کر تے ہیں کہ حضرت عیس

reincarnation )ش نو کو پر مکمل یقین رکھتے تھےیہی وجہ ہے کہ اب بھی عیسا ئیوں کے کچھ فر قے پیدائ

اپنے ایما ن کا حصہ سمجھتے ہیں

آا نی سوچ کے حا شہ بیان سے قطعی باہر ہے مگر جنہیں ہم خا لص قر ہما رے قدیم روا یتی علما ء کی بات تو احا ط

مل جدت پسند علماء کہتے ہیں ان کی عمر بھی پوپ کے نظر یات اور عیسا ئیت کے مغر بی فلسفے کا

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 26: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

چر بہ اپنی کتا بوں میں لکھتے گزریہمیں اس حقیقت کا پتہ صرف اس لئے نہیں چلا کہ ہم نے نہ کبھی پوپ اور پاد

وول کی سا زشیں مز کو رہ علما ء لوقا کی ش ا ریوں کی کتا بیں پڑ ھی تھیں نہ مذ ہب کا مغر بی فلسفہ اور نہ ہی کلیسا

آایت لی علیہ السلام میں کام۱۱۷مندر جہ با لا کا ترجمہ ایسے کرتے جس سے یہ مطلب نکلے کہ حضرت یح

کرنے کی صلاحیت اور جذ بہ ایسا تھا جیسا کہ حضرت الیاس علیہ السلام میں دیکھا جاتا تھا ا ن کے نز دیک

اللہ کی راہ میں ما را جا نے وا لا شہید بھی اپنی شہا دت کی مو ت کے بعد جسمانی زندگی نہیں پا تا بلکہ اس

آا یات کو بھی جسما نی زند گی آا نی کا صر ف نام ہی زندہ رہتا ہے اسی طرح وہ موت کے بعد حیات والی قر

کے مطلب میں لینے کی بجائے صرف مر دہ سوچ میں تبدیلی کا استعارہ لیتے ہیں یہ علما ء اس دور کی پیدا وار ہیں

( کے میکا نکی اور ما دی قوا نین کی روشنی میں دیکھا جا تاcommunismجب ہر شے کو کمو نیزم )

آا تے ہیں آا تا تھا کہ کبھی مر نے والے بھی لوٹ کر آا ن کہتا ہے تو کہتا رے مگر انہیں یقین نہیں تھا اس لئے قر

( کے مندر جہ ذیل حوالہ جات نہ صرف عقل سے عاری علماء کے خود ساختہ فلسفے کی نفی کرتےMatthewمتی )

ہیں بلکہ موت کے بعد ملنے والی جسمانی زندگی کی تو ثیق بھی کر رہے ہیں

And if you are willing to accept it he is Elijah who is to come He that hath ears to hear let

him hear )Matthew 1114-15)

آا نے والا )الیاس ( اور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ جس شخص کے پاسہےہے جو

( ۱۱۱۴-۱۵سن لے )متی وہسننے کے لئے کان ہیں

And if you are willing to understand what I mean he is Elijah the one the prophets said

would come And if ever you were willing to listen listen now )Matthew 1114-15 the

Living New Testament)

آاپ نے کہانبیوں وہی جس کے بارے میں الیاس ہے وہ کہ میرا مطلب کیا ہے کے لئے تیار ہیںنے سمجھ یہ اور اگر

آا ئے گااور اگر کبھی ( نیا عہد نامہ زندہ ۱۱۱۴ ndash۱۵)متی سنئے اب تیار تھے تو آاپ یہ سننے کے لئےتھا کہ وہ

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 27: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ش کرام متی اور مر قس کے مندر جہ ذیل بیا نات ملا حظہ فر ما یئے جن میں لی علیہ السلام نےقا رین حضرت عیسآامد یلییاہ )الیاس ( کے او تار حضرت کی

(Rebirth of the same personکی تصدیق خو د فر ما ئی ) But I tell you that Elijah has already come and they did not know him but did to him whatever they pleased )Matthew 1712)

وں ک ہلیکن میں آپ کو بتا دیتا آا چکے ہیں اور لوگوں نے ان کو جا نا یلییاہ ہ )الیاس ( پہلے ہی

(۱۷۱۲نہیں تھا مگر لوگوں نے جو کچھ بھی ان کے لئے کیا اس پر خوش ہیں)متی

But I tell you that Elijah has come and they did to him whatever they pleased as it is written

of him )Mark 913)

وں ک یں بتا تا ہ مگر میں تم ہ آا گیا ہےاور وہ خوش ہیں جو کچھ بھی اس کے لئے یلییاہ ہ )الیاس (

(۹۱۳کیا ایسا ہی لکھا ہوا ہے)مر قس

وول کی سا زش ) ش ا آا یاتconspiracy of early church کلیسا ( کی وجہ سے متی اور مر قس کی ان

ش کتا ب میں سے کچھ لوگ اس نظر سے بھی دیکھتے ہیں کہ یہاں تو صرف یہ بات بتا ئی جا رہی ہے کہ کو اہل

)الیاس ( اپنے وقت پر دنیا میں تشریف لا ئے تھے مگر اس غلط فہمی کو بھی متی مر قس اور لو قا کی حضرت یلییاہ

لی ہعلی السالم انجیل نے بخو بی دور کر دیا مندر جہ ذیل حوا لہ جا ت ملا حظہ فر مائیے جن میں حضرت عیس

( کیReincarnation حضرت الیاس علیہ السلام دو با رہ پیدا ئ )حضرت یحیU کی بطو ر

تصدیق کر رہے ہیں

And if you are willing to receive it he is Elijah who was to

come )Matthew 11 14)

آا نے والا تھا متیاور اگر تم اس بات کو قبول کر نے کو تیار ہو تو یہ وہی یلییاہ ۱۱ ۱۴ ہے جو

He said It is John whom I beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16)

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 28: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

(۶۱۶اس نے کہا یہ وہی یو حنا ہے جس کو میں نے سر بریدہ کیا تھا یہ مر کے زندہ ہو گیا )مرقس

And he )King Herod) said that John the Baptist was risen from the dead and therefore mighty

works do show forth themselves in him Others said that it is Elijah And others said that it is

a prophet or as one of the prophets But when Herod heard thereof he said It is John whom I

beheaded he is risen from the dead )Mark 614-16) )Authorized King James Version)

ش غالب کے کام اسی اور اس )باد شا ہ ہیرو دیس ( نے کہا یو حنا بپتست مر کے زندہ ہو گیا تھا خدا و ند

ہک ی سے ظا ہر ہو تے ہیں کئی لو گوں نے کہا ہے اور کئی نے کہا کہ یہ کوئی نبی ہے یا نبیوں میں سےیلییاہ ہ

جس کو میں نے سر بریدہ کر دیا تھا یہہے مگر جب ہیرو دیس نے یہ سنا تو اس نے کہا کہ یہ تو وہی یو حنا ہے

( ۶۱۴ - ۱۶مر کے زندہ ہو گیا)شاہ جیمز کا تصدیق شدہ نسخہ مر قس

Luke )97-9) people thought that Jesus was John the Baptist resurrected or a reincarnation of

Elijah or one of the old prophets

آا تی ہے اور دو بارہ پیدائ کسی خا ص مقصد کے روح اصلاح اور روحا نی تعمیر و ترقی کے لئے بھی د نیا میں حصول کے لئے بھی ہوتی ہے اگر یہ مقصد کسی کی زندگی کے ایک دور میں پو را نہیں ہو تا تو روح کو دو بارہ واپس زمین پر بھیج دیا جا تا ہے بعض اوقات دنیا میں واپسی محدود حالات اور مختصر وقت کے لحاظ سے بھی ہوتی

ش نو کے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی گزشتہ زندگی کے اعمال اا چھوٹی عمر اور کوئی معزوری وغیرہ پیدائ ہے مثلآا دمی نے پچھلی زندگی میں اپنی دولت اور طا قت کا نا جا کی سزا کے لئے بھی یہ نا گزیر ہےجیسے کہ اگر کسی امیر

ئز استعمال کیا تو وہ ہو سکتا ہے کہ اگلی زند گی میں مفلوک الحال اور غریب بنا کر بھیجا جائے دوبارہ پیدائآایت رحمة( یعنی Ruthکے ذریعے روح کی دنیا میں واپسی کا حوالہ تو رات کی کتاب روتھ ) ۱۶ کی

میں بھی دیکھا جا سکتا ہےش نو کے بعد ملنے والی سزا کا حوالہ دیتا ہے جب ایک اندھے کو دیکھ کر حضرتب ائبل کا باب نہم پیدائ

عیسی علیہ السلام کے شا گر دوں نے کہا

Rabbi who sinned this man or his parents that he was born blind )John 92(

آادمی نے یا اس کے والدین نے کیا گناہ کیا تھا )یوحنا (۹۲راہب جو اندھا پیدا ہوا اس

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 29: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

یں کیا ھوگا ر ک اپنی ماں ک پیٹ میں تو کوئی گنا ن اس اندھ ن ظا ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ے ےوںکی پا داش میں اس شخص کو اس جنم میں سزا دی ذا پچھل جنم ک گنا ل ہ ے ے ہ

گئی

شدنا مہ قدیم ) New( اور عہد نامہ جدید )Old Testamentہمارے مضمون سے متعلق عہ

Testament ش خد مت ہیں ( کے مزید حوا لہ جات حا ضر

And many of those who sleep in the dust of the ground will awake these to everlasting life but the others to disgrace and everlasting contemptrdquo )Daniel 122)

اور جو زمین کی دھول میں سو جاتے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو ہمیشہ کی زندگی کے لئے جگا دیا جائے گا

آا میز زندگی ہے(دانیال )۱۲۲لیکن دوسروں کے لئے ابدی ذلت اور تو ہین

Psalms 169 10rdquo my flesh also shall rest in hope For thou wilt not leave my soul in hell Ecclesiastes 127 then the dust will return to the earth

as it was and the spirit will return to God who gave it

آارام سے رہے گا کہ تو جہنم میں میرے نفس کو نہیں چھوڑے گا ) ۱۶۹ ۱۰زبور میرا جسم بھی اس امید میں

آا جائے گی جیسے کہ یہ تھی اور پھر روح اسی خدا کے پاس واپس چلی (پھر زمین کی د ھول زمین پر ایسے ہی واپس (۱۲۷جائے گی جس نے اسے دیا تھا (واعظ

Listen I tell you a mystery We will not all sleep but we will all be changed )1 Corinthians 1551(

1 سنو میں تمہیں بھید کی بات بتا تا ہوں ہم سب سو ئیں گے نہیں لیکن ہم سب کو تبدیل کر دیا جائے گا )(۱۵۵۱کرنتھیوں

آایت میں بھی موت کے بعد زند گی ملنے کا بیان ذیل میں ملا حظہ فر مائیے۱۲۱۳دانیال کی Now go your way to the end and rest and you shall arise to your destiny

at the end of days )Daniel 1213(آاخر تک اور سکون رکھو اور تم زندہ کئے جاؤ گے اپنی قسمت کے مطا بق اب اپنے راستے پر چلتے جاؤ

(۱۲۱۳زندگی کے دن پورے ہو نے پر(دانیالgo your way to the endے آخر تک کوشش کرن ک محاور میں استعمال ے ے

ےوا ہ یں restہ ےہ س مراد اطمنان رکھن ک ے destinyےو گی و قسمت جو گزشت اعمال ک مطابق ہ ے ہ ے ہ ے زند گی کend of daysہ

ون یعنی موت ک مطلب میں ےدن پو ر ہ ے ے ہ ےا یں تم و اور اطمنان رکھو ک مرن ک بعد تم ائی کوشش کرت ر ہتم اپنی ا نت ہ ے ے ہ ہ ے ہ

) )رواں تر جم ہر اعمال ک مطابق زند گی دی جائ گی ے ے ے

ہاس ک عال و و حی Revelation(۷۱۴ے ہکا مندر ج ذیEgraveEgraveل بیEgraveEgraveان بھی پیEgraveEgraveدا( 714

( ےئش نو ک دائر ے( ک عمل اور تسلسل کی وضا حت کرcycle of reincarnationsے

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 30: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

و تا جب تک ک انسا نی روح تEgraveEgraveرقی یں جس کا احتتام اس وقت تک ن ہتا ہ ہ ے ہ

ی مقا م نچ جا ئ ا ئی مقام تک ن پ ہکر ت کر ت اپنی بلو غت ک انت ے ہ ہ ہ ے ے مکا شEgraveEgraveفهے

(Revelation کی انجیل میں ان الفا ظ میں بتا یا گیا )ے ہ

These are the ones who died in the great tribulation They have washed their robes in the blood of

the Lamb and made them white )New Living Testament Revelation 714)

These are they who have come out of the great tribulation they have washed their robes and made

them white in the blood of the Lamb )Revelation 714)

وں ن وہ ہیں ہی یں ان ر آ ئ ےجو بڑی مصیبت س با ہ ےہ ہ برہ کےخون میں رنگے اپنے کپڑ ے د ھوے۷۱۴ و حی کے سفید کر لئے ہیں

No one can see the kingdom of God unless he is born again) John 33(

یں دیکھ سکتا جب تک و دو با ر پیدا ن ی کو ن ہکو ئی بھی خدا کی با د شا ہ ہ ہ ہ (۳۳ہو)یو حنا

ئ کی مثا لیں ےمندر ج ذیل حوالوں میں جنم کرم یعنی مکا فات عمل ک اس پ ہ ے ہیں جو گز شت زند گی ک اعمال ک حساب س آ ن والی زندگی مر ی ےدی جا ر ے ے ے ہ ہ ہما ر علما ئ جدید ن ا جا تا ےتب کر تا اس قسمت یا تقدیر بھی ک ے ے ہ ے ہ ہ ے ے ہ ےقسمت اور مقدر کا تصور ختم کر ن کی کو شش میں بڑی بڑی ضحیم کتا بیںیں علما ء ک سچ پیرو کا ر عر ص دراز س ان کی کتا بوں کا با ےبھر دیں ان ہ ے ے ہ یں مگر لو گوں پر اس درس و تد قا عد گی س درس بھی دیت چل آر ہ ے ہ ے ے ےی لو گ اس جھوٹی بات کو ما نن ک لئ و تا اور نا یں ےریس کا کچھ اثر ن ے ے ہ ہ ہ

یں کیو نک و روز مر زند لو گ بھی سچ یں یں ک قسمت کو ئی چیز ن ہتیار ہ ہ ےہ ہ ہ ہکو ئی فا ق کر یں ر اپنی آ نکھوں س دیکھت ےگی میں قسمت کا عملی مظا ےہ ے ہ ہکو ئی محتاج تو کو ئی غنی ا ا تو کو ئی سو ن ک نوا ل کھا ر ر ے ہ ے ہ ہ ے ے ے ے ہ ہ

ےکو ئی تنگد ستی مصیبت اور پریشا نیوں میں گھرا اور کسی کا گھر آ ہوا ی سب اصل میں پچھل جنم ک ےسود گی اور خو شحا لی س جنت بنا ے ہ ے ہ ہ ے

اں تقدیر اور و با قا عد مرتب کی جا تی جی یں ی کرم ہاعمال ک ہ ے ہ ہ ہ ےہیں کر تا بلک بند خود اپن ساتھ ظلم کر ک ےمگر الل کسی ک ساتھ ظلم ن ے ہ ہ ہ ے ہ ے ہا جو اس ن کل بو یا و آج کا ٹ ر ہاپنی بری تقدیر ک لکھ جا ن کا ذ م دار ہ ے ے ہ ہ ے ے ے

ے ہ

The wheel of nature) James 36(

ی )جیمز ہفطرت کا پ (۳۳ہ

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 31: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

A man reaps what he sows) Galatians 67(

ی کا ٹ گا)کلتیوں ےکو ئی شخص جو بو ئ گا و ہ (۶۷ے

All who draw the sword will die by the sword) Matthew 2652(

)متی ی مریں گ ےتلوار نکالن وال تلوار س ےہ ے (۲۶۵۲ے

If anyone is to go into captivity into captivity he will go If anyone is to be killed with the sword with the sword he will be

killed)Revelation 1310(

اگر کسی کو تلوات ی جا ئ گا اگر کسی کو قید میں جا نا تو و قید میں ے ہ ہ ے ہی مر گا) وحی ےس مر نا تو و تلوار س ےہ ہ ے ہ (۱۳۱۰ے

LORD says Those destined for death to death those for the sword to the sword those for starvation to starvation those for captivity to captivity )Jeremiah 152(

جن کی قسمت میں مر نا و مریں گ جن پر تلوار زنی تا ےخدا وند ک ہ ے ہ ے ہ ہیں جن یں و فا ق کریں گ یں فا ق کر ن جن وں گ ہو نی و تلوار زن ے ے ہ ےہ ے ہ ے ہ ہ ے ہ ہ

)یر میا و نا و قید میں ڈا ل جا ئیں گ ہقید ے ے ہ ے ہ (۱۵۲ہ

میں۱۹۸۳( نے Bantam Books Publisher مشہور ناشر ادارہ با نٹم بکس)ےنیو یارک ک

ش نفسیات ڈاکٹر برا ئن ویز) ش زما نہ کتاب بہت سی زندگیاں بہت سے ماDr Brain Weissنامور ما ہر ( کی مشہور

( شا ئع کی جس کو نہ صرف نفسیا تی سائنس کے علمیMany Lives Many Mastersسٹر )

حلقوں میں خوب پذیرائی ملی بلکہ کتاب کے مصنف ڈاکٹر برائن نے اپنے مریضوں پر انکی گزشتہ زند گیوں کی تحقیق و

تفتی میں کئے گئے جو تجر بات اپنی کتاب میں رقم کئے تھے ان پر کئی فلمیں بھی بن چکی ہیں

( اور عہدOld Testament پر لکھتے ہیں کہ عہد نامہ قدیم )۳۶ اور ۳۵ڈاکٹر برائن اپنی کتاب کے صفحہ

( کے بارے میں وحیReincarnation( میں دو بارہ پیدا ہو نے )New Testamentنامہ جدید )

شہ اعظم قسطنطین ۳۲۵کئے گئے حوا لہ جات بدر جہ اتم مو جود تھے جو ) عیسوی میں سلطنت روم کے شہنشا Constantine)نے ( اپنی ماں ہلیناHelena)سے مل کر عیسائیوں کے مو جودہ نئے عہد نامے سے

عیسوی میں منعقد ہو نے والے قسطنطنیہ۵۵۳نکال کے عیسا ئیت کو روم کا سر کاری مذ ہب قرار دے دیا اور

لی( ) ش شو ر کے دوسرے اجلاس میں شہنشاہ کے اس عمل کی تو ثیق کرتے ہوئے پیداThe Council of Niceaکی مجلس

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 32: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ش نو ) ذا heresy( کو عیسا ئیت میں بد عت )Reincarnationئ لہ(قرار دیدیا گیا ل اصل

( کے بیا نات تو انجیل میں جوں کے توںReincarnationبا ئبل کے متن کی رو سے دوبا رہ پیدا ئ )

ے( ن بائبل ک ترجم اورEcumenical Councilمو جو د رہےمگر کلیسا کی مجلس المسکونی ) ے ے

ان بیا نات کو خا رج کر دیا کلیسا کی مجلس شو ریU ک ارکان ےتفسیر س ےہن کلیسا ک نظر یات کو مستحکم کر ن ک لئ بائبل کی دو بار پیدا ئش ے ے ے ے والیےی د کر اس روک دیا اور اس س متعلق تعلیمی ہتعلیم ک خالف رائ د ے ے ے ہ ے ےےمواد کو بھی کا لعدم قرار د کر بحق کلیسا ضبط کر لیا اس ک بعد ےوا جب پیدا ہکلیسا اور حکو مت وقت کی ملی بھگت س اس دور کا آ غا ز ے

کی تعلیم دینے والوں کو سزا ئے مو ت دی جانے لگیراست باز علما ء کو سیا(Reincarnationئش نو )

سی دبا ؤ اور طا قت کے زور پر خا موش کر دیا گیا اور بار ہویں صدی عیسوی تک حا لت ایسی ہی رہیجس کے بعد یہ

غلط عقا ئد ہی عیسائیوں کا مو جو دہ ایمان بن گئے

Henry ہینری فورڈ )(Sigmund Freud اسگمنڈ فرائیڈ )(Carl Jungکارل یو نگ )

Ford)( چا ر لس لینڈ برگ Charles Lindbergh )( ولیم ییٹس William Yeats )

ے( جیس دور حاEleanor Roosevelt اور النور روز ولت )(Edgar Cayce) ایڈ گر کا ئس

ےضر ک غیر متعصب اور علمی بصیرت رکھن وال قا بل مفکرین ن پیدا ئش نو ے ے ےےکی تعلیما ت کی نشا ط ثا نی اور ترویج ک لئ گراں قدر خد ما ت سر ا نجام ے ہ

جس س عیسا ئیت ک اعتقا د میں تو فی الحال کو ئی خا ص تبدیلی ےدیں ے ما ر مو لویوں کی طرح اپن مسلک پر ڈ ٹ یں آ ئی کیو نک کلیسا وال ےن ے ے ےہ ہ ہ

یں مگر پیدا ئش نو ) ےہو ئ آا گا ہی ضرور(reincarnationہ کے بارے میں عوام الناس میں

آا نے لگا ہےایک حا لیہ ش بحث دیکھی گئی ہے اور یہ مو ضوع محفلوں اور رسمی و غیر رسمی گفتگو میں بھی زیر

ش نو )۴۰ فیصد اور مشرقی یو رپ کے ۳۳سر وے کے مطا بق مغربی مما لک بشمول امریکہ کے فیصد عیسائی پیدائ

reincarnationآايند بات ہے کیو نکہ اا خوش آا خرت پر ایمان لا نے کی مد میں یقین ( پر یقین رکھتے ہیں جو

آا خرت پر ایمان رکھنے والوں کو کوئی خوف و حزن نہیں ہو گا خواہ وہ یہودی ہوں آان خود کہتا ہے کہ اللہ پر ایمان اور قر

۶۲عیسائی ہوں یا زرتشی )دیگر مذا ہب کے ماننے والے( ہوںالبقرہ

ش طب نیو یار ک امریکی ریاست ور جینیا کی میڈیکل یو نیورسٹی کے پچاس سال تک چیئر مین رہنے والے ما ہر

لو ئسیا نا سٹیٹ یو نیور سٹی (Cornell Universityکی کو ر نیل میڈیکل یو نیورسٹی )University( )Louisiana State الس اینجلس کی ٹیولین میڈیسن یو ورا

dean of کے عمید الجا معہ )( Tulane University of Medicine )نیورسٹی

universityاور حیا تیات با ئیو کیمسٹری اد ویات دما غی امراض طب البا طنی نفسیا تی )

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 33: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

وبی مضا مین پڑھا نے کے استاد سا ئنس کی تحقیقی سو سائٹی کے بانی تین سو سے زائد تحقیقی امراض اور دیگر طش نو ) ( پر دو ہزار سے زائد صفحا ت پر مشتمل چا لیس ضحیم کتا بوں کےReincarnationمقا لوں اور پیدا ئ

آائن سٹیونسن ) وبی تحقیق اور ریسرچ میں بین الا قوا می شہرت کے حا مل پر و فیسر ڈا کٹر Ianمصنف ط

Stevenson) ( ش نو اا سبھی مذاہب پیدا ئ کے خیا ل میں عیسا ئت اور اسلام کے علا وہ دنیا کے تقریب

Reincarnation اپنیعلم أسباب األمراض پر ( میں یقین رکھتے ہیںپرو فیسر مو صوف نے ش حاBirth Defects( اور پیدا ئشی نقا ئص )Birthmarksکتا بوں میں پیدا ئشی نشا نوں ) ( پر سیر

وبی سا ئنس کی رو سے ثابت کیا ہے کہ ہما رے جذ با ت ) صل بحث کی ہے جس میں ا نھوں نے طemotions )( یا دیں memories)آانے والے حوا لی کہ گز شتہ زند گیوں میں پی او ر حت

تک ایک زند گی سے دو(physical injuriesدث کی وجہ سے لگنے والی جسما نی چو ٹیں )آارٹ فن یا قا بلیت نہ تو سری زند گی میں منتقل ہو تی ہیں کسی انسا ن میں کو ئی مخصو ص صلا حیت کلا

شن منت ہو تی ہے بلکہ روح جب ایک جسم کی موت کے بعد دو مو رو ثی ہو تی ہے اور نا ہی کسی ما حول کے مر ہو بارہ زندہ ہو کر کسی نئے جسم میں جا تی ہے تو وہ پچھلی شخصیت کے نقو ش بھی نئی زند گی میں اپنے سا تھ لے جا تی ہےپرو فیسر سٹیونسن نے نیو یا رک اسپتال میں نفسیا تی مریضوں کا علاج کر تے ہو ئے یہ در یافت کیا کہ ان کے

ش خون ) مریضوں میں ذہنی تنا ؤ اور ڈپریشن کے اثرات ان کی پچھلی زند گیوں سے وابستہ تھے جو بڑ ہتے بڑ ہتے فشارHigh Blood Pressureاور سا نس کے امراض میں تبدیل ہو گئے امریکی ریاست اریزو نا کے سینٹ جو )

ےوئ ے(کی اد ویات دیتinternal diseaseزف اسپتال میں بھی مریضوں کو اند رونی امراض ) ہ

وئ اس ک بعد ڈاکٹر مو صو ف ن ن صرف امریک ہاسی قسم ک تجر بات ہ ے ے ے ہ ےندو ستان اور دنیا ک دیگر مما لک میں جا کر سینکروں مریضوں پر تحقیق ےبلک ہ ہ

ت سی دا ئمی بیما ریوں جسما نی معذور و گیا ک ب ہکی جس س ی ثا بت ہ ہ ہ ےو نی تنا ؤ کا تعلق کسی انسان کی گزشت زند گی س ےہیوں ڈ پریشن اور ذ ہ ہ

ہتا ن ک مو رو ثیت یا ہ ے ے ما حول س پرو فیسر ڈا کٹر آئن سٹیونسن ہ

و ن والی پید ا ئش ےکی کتا بوں او ر مقا الت کا مطا لع کر ک لمح ب لمح ہ ہ ہ ہ ے ہ کی حقیقت کو سا ئنس اور طب کی روشنی میں بخو بی جا نا جا سکتا ہے اگر وقت(Reincarnationنو )

ش نو ) آائن سٹیونسن کی کم از کم ایک کتاب حیا تیات اور پیدا ئ Biology andاجا زت نہ دے تو

Reincarnationو گا ( کا مطا لع کر نا دلچسپی س خا لی ن ہ ہ ے ہ

وبی سائنس کے مطا بق ڈی این اے ) ش حیا تیات اور ط (کے تر کیبی تسلسل میں جنیا تی تحویل )DNAعلمGene Mutationکی وجہ سے جو مستقل تبدیلی واقع ہو تی ہے وہ ہما رے جین بنا تی ہے ہر انسان )

میں جنیا تی تحویل دو طرح سے ہو تی ہے جن میں سے ایک تو ماں باپ کے کرو مو سو م سے ہو تی ہے جسے جینالجرثومية کی مو رو ثی تحویل یا ( صرف بیضہ)Mutations کہتے ہیں دو سری تحویلات )ساللة

Egg المنوية ( یا صرف نطفہ یعنی (Fertilisation )إخصاب میں(sperm cell) الخلية

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 34: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

اا بعد واقع ہو تی ہیں جن کو نئی تحویلات ((کہتے ہیں یہ نئی اور باہر سےDe Novo Mutationsکے فورآائی ہو ئی مو رو ثی تحویل کے سا تھ ساتھ بچے کے تمام خلیا ت آائی ہو ئی جنیا تی تحویل بھی والدین کی طرف سے

شاضطرابات ) ( کا تعلق مو رو ثیت یا کسی قسمDisordersمیں پا ئی جاتی ہے نو مو لود کے خلیات میں ان ( سے با لکل نہیں ہو تا اور نا ہی یہ نسل در نسل منتقل ہو تا ہےFamily Historyکے خا ندا نی پس منظر )

انسان نے ایک عر صے تک یہ مفرو ضہ قائم کر رکھا تھا کہ ا نسا نی خلیوں میں مز کو رہ پر اثرار نئی جنیا تی تحویل ماآا نے والی بالائے بنفشی تابکاری)حول اور سورج کی غیر مرئی قو توں کی بدو لت ہو تی ہے جس میں سو رج سے

ultraviolet radiation)( اہم کر دار ادا کر تی ہےمگر مو جو دہ دور میں جنوم Genesپر ہو نے) ش بحث خا مو ش جین ) ( نہ ماں با پ سے ورا ثت میںMuted Genesوالی تحقیق نے یہ ثا بت کر دیا ہے کہ زیر

(ہو تےRecordآا تے ہیں اور نا ہی کو ئی خا ندا نی پس منظر رکھتے ہیں بلکہ ان میں گز شتہ زند گی کے نقوش ثبت )آاتی ہے اور یہ ایک بر قیرے ) ( کیElectronic Chipہیں جنہیں نئی زند گی اپنے سا تھ لے کر اس دنیا میں

طرح پہلے سے ریکا ر ڈ شدہ پرہ گرام اور گز شتہ زند گی میں کئے جا نے والے اعما ل کے اثرات نئی زند گی میںمنتقل کر تے ہیں

لی کے جا نے مانے پا دری عیسا ئی مذ ہب کے ممتاز عالم امریکہ کی کیلے فو رنیا یو نیور سٹی کے شل نصار اہش فلسفہ ادبی را ئل سو سائٹی کے رکن غیر خیالی ) ( یعنی سچا ئی اور حقیقت پر مبنیnon-fictionرئیس

تحریروں کے اد بی مقا بلے میں امریکی ریا ست کیلے فور نیا سے گولڈ میڈل پانے والے پر و فیسر گڈ یز مک گر یگر )Geddes MacGregor ش نو( اپنی کتاب Reincarnation ) عیسا ئیت میں پیدا ئ

in Christianity)ش نو کے با رے میں عیسا ئیوں کا روا یتی عقیدہ مذ ہبی کتا میں لکھتے ہیں کہ پیدا ئش نو کے نظر ئیے کی صدا قت پر زور دیتے ہو بوں کے نظر یات سے مطا بقت نہیں رکھتا پرو فیسر مو صوف نے پیدا ئش نو کے کر دار کا نیا تصور پی کیا جو الہا می کتا بوں سے عین مطا بقت رکھتا ہے پرو ئے عیسا ئی سوچ میں پیدا ئ

فیسر گریگر مزید کھتے ہیں کہ دس سال قبل عیسا ئیوں کے کسی بڑے عالم نے انہیں ابتدا ء )پیدا ئ (کے اولین اصولوں کے لاطینی اور یو نانی نسخہ جات اس در خواست کے ساتھ بھیجے کہ ان پر غور فرماکر یہ بتا ئیے کہ دو نوں میں سے کون

سا صحیح ہے کیونکہ دو نوں کا بیان ایک دو سرے سے مختلف ہےجب دو نوں نسخوں پر غو رو خو ض کے بعد پروش نو کی حقیقت اور لا طینی زبان میں کئے گئے غلط ترجمہ اور تفسیر کی تفصیل لکھ فیسر گریگری نے اس عالم کو پیدا ئآا گئی تو کہیں عیسا ئیت کی ش عام پر آاگیا اور اس ڈر سے کہ اگر یہ تفصیل منظر کر بھیجی تو وہ اسے پڑہ کر سکتے میں روح نہ زخمی ہو جائے اس عالم نے وہ رپو رٹ ہمیشہ کے لئے اپنی دراز میں بند کر دی کیو نکہ اس بات کے ٹھوس شوا

للہی کاPaulہد مو جود ہیں کہ پال ) ش ا ش اثر عیسا ئیت کے ابتدا ئی ادوار میں مذ ہبی تعصب کی بنا ء پر کلام ( کے زیرش بد نے عیسا ئیت کو مذ ہب کی اصل تعلیم سے دور کر لا طینی زبان میں گمراہ کن تر جمہ کیا گیا تھا جس کے اثرات

جو اس نے مغربی روم کے حکمران اویطس کو۱۲۴( کے خطوq میں سے خط St Jeromeدیا سینٹ جیروم )

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 35: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

لکھا تھا اس میں سینٹ جیروم نے اس بات کو خاص طور پر واضح کیا تھا کہ یو نا نی سے لا طینی میں ترجمہ کرتے وقتالوجود ( اور پیدائ کے بیا ناتFirst Principles )األولى المبادئ ( pre-existence)قبل

تبدیل کر ان کا غلط تر جمہ کیا گیا ہےسینٹ جیروم کا خط اس بات کا کھلا ثبوت ہے کہ عیسائیت کے ابتدا ئی دورش نو ) ش مقدس کے مطا بق دی جاتیreincarnationمیں کلیسا کی ساز شوں سے پہلے پیدائ ( کی تعلیم کتا ب

تھی یا د رہے کہ اویطس عیسا ئیوں کی تا ریخ میں وہ شخصیت ہے جس نے روم کی ثقا فت اور عیسائیت کے مشکل وقت میں انتہائی ساز گار اثر و رسوخ استعمال کیا د نیا کے مشہو ر و معروف دا نشور اور علمی اعتبار سے جا نی ما

لی کی نا زل کی ہو ئیں کتا بوں کو سمجھ کرپڑ ھنے اور ان میں غو ر و فکر کر نے کی وجہ سے پیدا نی ہستیاں اللہ تعا لش نو ) آا خرت پر یقین رکھتے تھے معروف عیسائی عا لم طر طو لین )Reincarnationئ ( کی

Tertullisn(لی الروح میں پیدا۲۸ ndash ۳۳( کے باب Treatise on the soul(اپنی کتاب رسا لہ علش نو ) ش حا صل بحث کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مشہو ر ریاضی دان فیثا غورث بھیreincarnationئ ( پر سیر

ش نو پر یقین رکھتا تھا پیدا ئ

لی تین صد یوں ک دوران نئ جسم میں تناسخ ارواح ) ےعیسا ئیوں کی پ ے ہTransmigration of souls )ہ کا یو نا نی فلسف عیسا ئیت پر نما یاںطو پر

ا جو تا ریخ میں افال طو نی نظریات ) کے نام سے جا نا جا تا(Platonismہچھا یا ر ہےمشرق کے رو حا نی فلسفہ کے بر عکس افلاطون کا خیال تھا کہ روح انسا نی موت کے بعد عالم ار واح میں اپنےش منفرد ہ کے طو ر پر ہمیشہ زندہ رہتی ہے اور ہندو عقید ے کے بر عکس انسا نی روح نا تو خدا شعور اور ذات بنتی ہے اور نا ہی وہ کسی اور طریقے سے اپنے وجود کا اظہار کر سکتی ہیںبلکہ نئے جسم میں پیدا ہو کر دو با رہ دنیا

آا جاتی ہیںافلا طون اپنی ز ر نگ یعنی عقلی یا داشتوں ) میں لکھتا ہے کہ اگر کوئی روح (Phaedrusمیں للہی پر عمل پیرا نہیں ہو تی اور سچائی کا ادراک کر نے میں نا کا م رہتی ہے تو اس غفلت اور گنا ہ کی وجہ ش ا احکامادگنے بو جھ تلے دب کر کچلی جا تی ہے جس سے اس کی پر واز کر نے کی صلاحیت سے وہ مصیبتوں کے

ش االٹے منہ زمین پر پٹخ دی جا تی ہے روح اپنی پیدائ کے عمل سے گزر نے کے بعد قا نو ن چھن جا تی ہے اور وہ للہی کے تحت جب دو بارہ زند گی پا تی ہے تو وہ عام طور پر کسی جا نور کے جسم میں نہیں جا تی بلکہ اسے انسا ا

نی جسم ہی عطا کیا جا تا ہےاور وہ روح جس نے سچا ئی کا راستہ اختیار کیا تھا اس کی پیدائ بطور فلسفی یا کسیاا ڈاکٹر انجینئر سائنس دان قانون دان ادیب استاد عالم وغیر ہ اور ش فن مثل آارٹ کلا اور پیشہ کے ما ہر بھی

ہنستی گا تی خوش طبع شخصیت کے ہو تی ہے

Plato writes in Phaedrus about this

But when she (the celestial soul) is unable to follow and fails to behold the truth and through some ill-hap sinks beneath the double load of forgetfulness and vice and her wings fall from her and she drops to the ground then the law

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 36: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ordains that this soul shall at her first birth pass not into any other animal but

only into man and the soul which has seen most of truth shall come to the birth as a philosopher or artist or some musical and loving nature

اں س و چلی تھی واپس ہافال طون مزید لکھتا ک ایک عام روح کو ج ے ہ ہ ے ہصرف فلسفی اور مقر ب لو گ یں زار سال لگت نچن میں دس centسی جگ پ ا ےہ ہ ے ہ ہجو روحیں مقصد حیات یں نچت ی کم وقت میں اپن اصلی مقام پر واپس پ ےہ ہ ے ہیں انکی دنیا وی ا لت میں زند گی گزار دیتی یں کر پا تیں اور ج ہکی تکمیل ن ہ ہ

لئ زمین ک یں اصالح ک ےموت ک بعد فیصل کر ک سزا تعین کی جاتی اوران ے ے ہ ے ہ ے ہ ےنچل درج ک گھروں میں بھیج دیا جا تا ے ہ ے ے ے

In the same work Plato states that ten thousand years must elapse before the soul of each one can return to the place from whence she came Only the soul of the philosopher or of the lover can get back to its original state in less time (ie in three thousand years) The souls that fail to aspire to perfection and live in ignorance are judged after their earthly life and then punished in the houses of correction which are under the earth

یں یر ک لئ زندگی کا ایک دور کا فی ن ہ افال طون ک خیال میں روحانی تط ے ے ہ ےےاس لئ گنا اور اس ک بدل میں ملن والی سزا ئ قید کی نو عیت ک اعتبار ے ے ے ے ہ ے

و سکتا ک کچھ درند صفت انسا نوں کو ان ک بر اعمال ےس ی بھی ے ہ ہ ے ہ ہ ہ ےےک بدل میں جا نور کی زندگی د دی جائ اور ایک خاص مدت کی قید کا ٹن ے ے ے ےوں اور ہک بعد ی روحیں جا نور س واپس انسانی جسم میں دو با ر پیدا ہ ے ہ ےیر ہبا قی کی سزا بطو رOgrave انسان اس وقت تک بھگتیں جب تک ان کی مکمل تط

و جاتی روح کی پا کیز گی حاصل کر ن ک لئ پیدائشOgrave نو ) یں ےن ے ے ہ ہreincarnation)کا یہ افلا طونی نظریہ اگر چہ حیات و ممات کے بے شمار ادوار پر مشتمل ہے مگر اس نظر

ش اتحاد با المطلق ) آا خری مقام برہمن کے نظر یہ (union with the Absoluteئیے میں روح کے سفر کا

لہذا افلاطون روح کی نجات ) کو(salvationکے بر عکس ہر روح کا بذات خود اپنا ایک الگ پاکیزہ وجود ہےلانسان کی ذاتی بخش کے طور پر لیتا ہے نا کہ خدا کے وجود میں جا ملنے کو

ش نو کے بارے میں الہامی کلیسا کے با لکل ابتدائی دور میں افلاطون کے مندر جہ با لا نظر یات کی چھاپ اور پیدا ئشمٹ تا ریخی شوا ہد ہیں جنہیں کسی طور بھی جھٹلا یا نہیں جا سکتا پیدا یان کتابوں میں دی گئی تعلیم وہ مصدقہ اور

ش وحی کے لی علیہ السلام کے حکم پر یا نزول ش نو کے نظر یات میں تبدیلی عیسائی مذ ہب کے با نی حضرت عیس ئلہذا عیسا ئیت لی علیہ السلام دنیا سے رخصت فر ما چکے تھےل سر پر نہیں کی گئی کیو نکہ اس وقت تک حضرت عیس

م میں۵۵۳( کی پیدا کردہ سیا سی وجوہات کی بنا پر کی گئی جس کو Paulمیں یہ تباہ کن تبدیلی پال )

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 37: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

لی علیہ السلام کی وفات کے بعد لی کی منظوری سے عیسا ئیت میں داخل کیا گیا حضرت عیس شس شو ر قسطنطنیہ کی مجلآاج بھی عیسا ئی اس ملعون کوPaulپال ) (نے ان کی شریعت میں نبی ہو نے کا خود ساختہ مقام حا صل کر لیا اور

لی علیہ السلام سے نبی بشریعت مسیح کا در جہ دیتے ہیںجس نے عیسا ئیو ں کو بے وقوف بنا نے کے لئے حضرت عیسللہی کے تراجم میں تبدیلی اور اس کے ش ا اتنی محبت دکھائی کہ ان کو اوپر خدا اور زمین میں خدا کا بیٹا بنا دیا کلام

(میں پہلی بار اسی مر دودTheology( کی خود سا ختہ تشریح بھی مذ ہب کی دنیا )Metaphorsاستعارات )آا یات کے ٹکڑوں کو یہاں سے وہاں اور وہاں سے یہاں ملاکر اور وحی کے مختلف الفاظ کے معا نے کیانجیل کی مختلف نی اپنے نظر یات کے مطابق ڈھال کر تفسیر لکھنے کی طرح بھی اسی کمبخت نے ڈالی کا ئنات کا نظام چلا نے

( کی اصطلاحNatural Laws and Natural Forcesوالی طاقت خدا کی بجائے قوا نین الطبیعیہ )ہاٹھا کر ایک طرف رکھنے کا درس دیا جا نے لگا بھی اسی کی ایجاد ہےجس کی تقلید میں ہمیں بھی خدا کی ذا ت کو

شر کا ئنات چلا نے والی کا ئنا تی قو توں نے لے لی مر نے کے بعد قیااور رب العا لمین کے نام کی جگہ روز گا ااٹھ کر نجات حا صل کر نے کی جیسی اخترا عات نکالنے کا سہرہ ش قیا مت مر قد سے مت تک ٹھاٹھ سے سو نے اور روز

بھی اسی کے سر ہے

آان کے تراجم اور تفسیریں لکھ دیںہم نے اپنے مگر افسوس صد افسوس کہ ہمارے علماء نے اسی مردود کی تقلید میں قر آا علماء کی تحریریں پڑ ھنے سے پہلے اگر پال اور پوپ کو پڑھ لیا ہو تا تو دودھ کا دودھ اور پا نی کا پانی نتھر کے سا منے

جاتا اور یہ جا ننے میں با لکل بھی دیر نہیں لگتی کہ ہمارے علما ء نے اپنے غور و فکر کو استعمال کر کے خو د سے کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا بلکہ ہمیں مر غوب کر نے کے لئے پال اور پوپ کو پڑھ کر انہیں کے نظر یات سے اپنی

کتا بیں بھر دیں مر زا غلام احمد قا دیا نی نے مسیح المو عود بننے کا خیال بھی پال سے چرا یا کیو نکہ پال ہی وہش مسیح کہلایا بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ہما رےفا ر ورڈ بلاک ) آاپ کو نبی بشریعت پہلا شخص تھا جس نے اپنے

Forward Blockکے سبھی چھوٹے بڑے علما ء اسی کی نقل کر کےادبی سر قہ بازی میں ملوث ) آانی تعلیمات کے مطا بق کیا ہو آان کے تر جمے یا تفسیر کا کام عین قر ہیںکوئی ایک بھی ایسا نا م نہیں جس نے قر

وور بے معنی حیا ت و مما ت کے قد رتی نظا م کو سمجھے بغیر کا مل انصاف اور احتسا ب کا مو جو دہ تصش کا مل کئے بغیر ایمان مکمل نہیں آا خرت کے اس نظام کو ایما ن کا لا زمی حصہ بنا یا گیا جس پر یقین ہےاسی لئے

ش مستقیم کہاں جا نے کے لئے ملے گا کیونکہ qہو تا ایمان ہی مکمل نہ ہوا تو کر دار کیا درست ہو گا اور پھر صرا منزل تو ہمیں معلوم ہی نہیں

آا خرت کے با رے میں سا ئنس اور منطق سے علمی دلائل د ئیے جا ئیں تو ش آا تا ہے کہ یہ قر حقیقت جواب آان سے ہی ثا بت کیا جائے تو دا آان میں نہیں اور اگر قر بول یار میرا وچہ میرے دی بول نئی کےمیں

آان سے ہی سمجھنے آان کو صرف قر آا یات کا حوالہ دے کر جن میں کچھ اور کہا جا ر ہا ہے قر ہ ن مصداق اآا خرت کے با رے میں کیا کہا اور فلاں صا کے واعظ مقرر کے ساتھ یہ بھی دھرا یا جا تا ہے کہ فلاں صا حب نے

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 38: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

آان کی بات ہو رہی ہے جس کو سمجھنے اور سمجھا نے حب نے فلاں کتاب میں کیا لکھا یہ کیسے خا لص قر آا نی مواد کے منوں اور ٹنوں کے حساب سے حوا لے د ئیے جا تے ااد ھر سے اکٹھے کئے ہو ئے غیر قر کے لئے ادھر

آا تا ہے کہ آان سے پہلے نا زل کی ہوئیں کتا بوں سے حوا لہ جات پی کئے جا تے ہیں تو دو ٹوک جوا ب ہیں جب قر آان آان کی بات ہو رہی ہے کم از کم یہ وہ قر آا تی کس قر ان کتا بوں کو تو ہم ما نتے ہی نہیں سمجھ نہیں

آان سے پہلے اللہ کی نا زل کر آا خرت پر ایمان لا نے اور قر ااس میں تو ش عر بی پر نا زل ہوا تھا ملسو هيلع هللا ىلصنہیں جو محمد دہ کتا بوں پر بھی ایمان لا نے کا حکم ہے البتہ اگر ہم یہ سوچ کر ان کتا بوں کو رد کر چکے ہیں کہ بے شمار ترا میم اور تبدیلیوں کی وجہ سے یہ کتا بیں اب وہ نہیں رہیں جن پر ایمان لا نے کا حکم دیا گیا ہے تو بھی ہم غلطی پر ہیںآان ش قر ش نزول وول میں ز ما نہ ش ا کیوں کہ ان کتا بوں میں جو بھی مبینہ تبدیلیاں ہو ئیں تھیں وہ سب عیسا ئیت کے دو رسے بہت پہلے کی با تیں ہیں اور ہما را علم اللہ سے ذیا دہ نہیں جس نے پھر بھی ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دیا

آان کے بعد ا ن کتا بوں کے ترا جم ضرور بد لے ہوں گے مگر متن نہیں بد لا جس سے ان کتا بوں کی ش قر نزولآان کے وقت بھی ش قر ش علم بھی جا نتے ہیں کہ یہ کتا بیں نزول اصل حیثیت پر کو ئی فرق نہیں پڑ تا تا ریخ گواہ ہے اور اہلآان نا زل ہوا تو یہی با ئبل مکہ مکر مہ میں بھی مو جود تھی جی آاج ہیں بلکہ جب قر ایسی ہی تھیں جیسی لی کو اس بات کا بھی بخو بی علم تھا کہ انجیل حضرت ہاں انجیل پر ایمان لا نے کا حکم دینے سے پہلے اللہ تعا لل علیہ السلام کے د نیا سے ر خصت ہو جا نے کے بہت بعد ان کے شا گر دوں نے لکھی مگر ہم پھر بھی اس عیسیش و حی کو اپنے سا منے پر ایمان نہیں لا تے اور سو چتے ہیں کہ یہ کیسی وحی ہے جسے کسی نبی نے کا تبین بٹھا کے نہیں لکھوا یا کیوں کہ ہما ری سوچ ایک ہی جگہ اٹکی ہوئی ہے اور ہم یہ سو چتے ہی نہیں کہ ہر ز ما

لی علیہ نے کا ایک اپنا ما حول ہو تا ہے جس میں ہر کام اس ز ما نے کے حا لات کے مطا بق ہو تا ہے حضرت عیس السلام جن حا لات میں د نیا سے رخصت ہو ئے ان حا لات میں وحی کی کتا بت ان کے بعد ہی ممکن تھی جوللہی کے حفاظ ہر دور میں رہے ہیں جنہوں نے اللہ کی وحی کو سینہ بسینہ ش ا کہ ضروری نہیں کہ غلط ہی ہو کیونکہ کلاملی صا در آا گے پہنچا یا یہ کلام اللہ ہے کوئی بخا ری کی روا یتیں نہیں جن پر ہم جھٹ سے فتو اور لفظ بلفظ آان آاج جو قر آا جاتا ہے حقیقت تو یہ ہے کہ کر دیں کہ دادا سے پو تے تک با ت پہنچتے پہنچتے اس میں فرق

ش منت ہے اور شظ کرام ہی کی مر ہون ہمارے پاس اپنی مکمل اور لفظ بلفظ صحیح حا لت میں مو جود ہے وہ بھی حفا آان کی حفا ظت کا جو وعدہ کیا ہے وہ اسے ہر حال میں پو را کر تا ہے غور لی نے قر ہما را ایمان بھی ہے کہ اللہ تعا ل

ش کریم محمد کے دو ر کے حا لات گزشتہ انبیا علیہ السلام کے ملسو هيلع هللا ىلصکر نے سے معلوم ہو تا ہے کہ ہما رے نبیآان لکھوا کر اپنی حیا ش وحی سے قر ادوار سے قطعی مختلف تھے جن کا بہترین استعمال کر تے ہو ئے انھوں نے کا تبین

ش مبار ک میں ہی کتا بی شکل میں محفوظ کرلیا تھا ہم صرف انجیل پر ہی شبہ کیوں کریں بلکہ حقیقت تو یہ تش ہے کہ تو رات اور ز بو ر کی بھی کسی کو کچھ خبر نہیں کہ انہیں کس نبی علیہ السلام نے کب اور کو نسے کا تبین

لی علیہ السلام سے ش کتاب کے مز کو رہ مجمو عا ت میں حضرت مو س و حی کو اپنے سا منے بٹھا کے لکھوا یا تھا اہللی علیہ السلام نے وحی بہت پہلے نا زل کئے ہو ئے کچھ صحا ئف بھی شا مل ہیں وہ کس نے لکھے اور حضرت مو س

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 39: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

عیسوی کے دورا۶۳۰ اور ۶۱۰کا کتنا حصہ خو د لکھا اور کتنا ان کے بعد لکھا گیا مگر پھربھی آان میں ان کتا بوں پر ایمان لا نے کا حکم دے دیا گیا اور انبیا ء علیہ السلام پر نا زل کی ہوئیں کتا ن نا زل ہو نے والے قر بوں کی تصدیق کر کے انہیں ہما رے ایمان کا حصہ بنا دیا گیا جس طرح مختلف انبیا ء علیہ السلام کے د راا ان کی ذ مہ داریوں اور ا ستطا عت کے لحا ظ سے کی گئی اور ان کی عزت و تو میان تخصیص خا لصت

ہہ ان جلیل القدر انبیا ء علیہ السلام کو دی گئیں کتا بوں کو ما ننے کا قیر میں فرق نہ رکھنے کا حکم دیا گیا بعینلہذا اب آان ان کتا بوں کو رد نہیں کر تا بلکہ ان کی تصحیح کرتا ہے ل حکم بھی وا ضح طو ر پر دیا گیا قر

آان کی روشنی میں غلطیوں سے پاک کر کے سنبھال لے المیئے کا انسان کا کام ہے کہ ان کتا بوں کو قر آا خرت کی حقیقت جا ننے کے لئے تیا ر ہیں اور لی ہی ان کتا بوں کو سمجھ کر ش کتاب یہو دو نصا ر مقام ہے کہ نہ تو اہلآان سے پہلے نا زل لی کی طرف سے قر آان انجیل تورات زبور اور اللہ تبا رک تعا ل ش مسلمہ جبکہ قر نا ہی امت

آا ر ہا ہے ش مسلسل کے ساتھ ش نو کی کی تکرار آاخرت کا بیان پیدا ئ کئے ہو ئے تمام صحیفوں میں

ش کرام ہم شروع میں تورات ) آا یات کا مطا لعہ کر چکے ہیں جن میں پا تال یا شیول )Torahقا رین ( کی sheolسے زمین پر قا ئم ہو نے والی دوزخ یا اس جہنم کا حوا لہ د یا گیا جس میں بد اعمال لو گوں کو )

ان کی موت کے بعد سزا کے طو ر پر بھیجا جائے گا جب وہ لوگ سزا بھگت کر دو با رہ واپس جائیں گے تو پھرہہ کتا ب الوحی آا نے والی زند گی مر تب ہو گی بعین نئے سرے سے حساب کتاب ہو گا جس کے مطا بق ان کی

وول میں جنتی روحوں کو سفید لباس ) آا ئندہ خوشWhite Robesکے حصہ ا ( د یئے جا نے کا مطلب انہیں بخت زند گی دیا جا نا ہےاگر موت کے بعد کوئی دو بارہ زندہ ہی نہیں کیا جائے گا تو مندر جہ ذیل وحی میں بیان کی

لی لباس باہم پہچا نے کا کو ئی مطلب نہیں ہوئی امارت اور اعل

Then each of them was given a white robe The Book of Revelation 611

۶۱۱کتاب الوحی دیا گیا تھا ایک کو سفید لباس ان میں سے ہر پھر

He who overcomes will like them be dressed in white Revelation35

۳ ۵ )و حی( مکاشفہ جا تا ہے کیا ہے ان لو گوں کی طرح سفید لباس میں ملبوس لیتا پر قابو پانفس جو اپنے

I counsel you to buy from me gold refined in the fire so you can become rich and white clothes to wear Revelation 318

آاگ میں نکھرا ہوا سو نا میں تمھیں تاکہ تم دولت مند بن سکو اورخریدنے کے لئے مجھ سے مشو رہ دیتا ہوں

۳۱۸ وحیسفید کپڑے پہن سکو

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 40: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

آا یات سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ جنت اور دو زخ ہما رے اعمال کے نتیجے میں زمین پر ہی قا ئم ہو ں گی اور مندر جہ با لا

آا یت آا نی عقا۲۱۱ اور ۲۰۶و حی کی مندر جہ ذیل میں یہ بتا دیا گیا کہ قیا مت جسے ہما رے غیر قر

ئد نے ہم سے بہت دور کر دیا وہ ہما رے اس دنیا سے رخصت ہو تے ہی قا ئم ہو جا ئے گی

Blessed and holy are those who share in the first resurrection The second death has no power over them but they will be priests of God and of Christ and will reign with him for a thousand years( Revelation 206)

دو سری یں لی قیا مت میں حص لیت یں و لوگ جو پ مبارک اور مقدس ےہ ہ ہ ہ ہوں گ یں رکھتی کیونک و خدا ک بر گذید بند ےموت ان پر کو ئی اختیار ن ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

)وحی زار سال تک راج کریں گ اور اس ک ساتھ ےاور مسیح ک ہ ے (۲۰۶ے

Whoever has ears let them hear what the Spirit says to the churches The one who is victorious will not be hurt at all by the second death (Revelation 211)

جس شخص کے کان ہیں وہ سن لے روح المقدس کلیسا والوں سے کیا کہتا ہے کا میاب شخص کو دو سری موت کی تکلیف

(۲۱۱نہیں دی جائے گی)وحی

الدخان قا رین کرام قر آنOgrave کریم کی ر میں بھی۴۴۵۶ کی آیت ۃسوا۲۰۶ہوحی کی مندر ج با ال آیت وئ فر ما یا جا ر ہ ک بیان کی تصدیق کرت ے ےہ ے

یعنی یں آ ئ گی لی موت ک سوا کوئی اور موت ن یز گار لوگوں کو پ ک پر ے ہ ے ہ ہ ہ ے ہو جا ئ گی او ر جو لوگ ی قائم لی موت ک بعد ےان ک لئ قیا مت ان کی پ ہ ہ ے ہ ے ےیں اتریں گ ان ک لئ یز گاری ک مقرر معیار پر پور ن ےراست بازی اور پر ے ے ہ ے ہ ے ہذا قیامت کا کوئی ایک وگی ل ر موت ک بعد نئی قیامت لہکئی اموات اور ہ ے ہما ر موجود عقید ک مطا بق کسی غیر معین ی ی یں اور ن ہدن مقرر ن ے ے ہ ے ہ ہ ہ ہ

ون ) قیامت کا مطلب تو کسی عمل ک قائم ےمدت تک ٹا لی جا ئ گی ہ ے toےestablish something)سے ذیا دہ کچھ نہیں مگر افسوس کہ ہم صرف لفظ قا ئم ہو نے کا ہی ڈہنڈورہ

پیٹے جا رہے ہیں لیکن جو کچھ قا ئم ہو گا اس کی بات ہی نہیں کرتے ما سوائے اس کے کہ اس دن پہاڑ روئی کے گا لے

آا سمان پھٹ جا ئے گا چا ند بے نور ہو جا ئے گا اور سو رج بھی با قی نہیں رہے گایہ تو موت اا ڑ جا ئیں گے بن کر

ش نزع میں انسان کی اندونی کیفیات کا بھی اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی بتا نا مقصو د ہے کہ روح کے و قت حا لت

ش نزع میں ہے وہ اس موت کے بعد نہ تو یہ سو رجcombinationاور جسم کا مو جو دہ مجموعہ ) ( جو حا لت

آا سمان دیکھے گا اور نا ہی یہ زمین اور اس پر موجود پہاڑ یعنی روح اور جسم کے ملاپ دیکھے گا نہ چا ند نا ہی یہ

سے ملنے والی اس زند گی کا سو رج ڈوب رہا ہے دنیا میں اس شخص کی حیثیت مر تبے اور شان و شو کت کا

چراغ )چاند(بھی بجھ رہا ہے اس شخص کے زمین پر کھڑے کئے ہو ئے محلات اور بلند و با لا عما رتیں زمین بو س ہو

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 41: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

آاج غرور و تکبر کے سب پہا ڑ ٹو ٹ کر ریزہ ریزہ ہو جا ئیں گے کیو نکہ واپسی کی سوا ری تیار ہے اعما ل رہی ہیں

اچھے ہوئے تو اگلے جنم میں غم کے دن ختم ہو جا ئیں گے ور نہ ہمیشہ کے لئے یعنی اگلے جنم کی پو ری زند گی میں

ش نزع میں جب ان سب با توں کا احسا س ہو تا ہے تو انسان غموں اور مصیبتوں کے پہا ڑ ٹو ٹتے رہیں گے حا لت

آاج بڑ بڑا تا ہے کہ اگر اس کی جان بخ دی جا ئے تو واپس جا کر وہ ایسے کام نہیں کرے گا جن کی وجہ سے وہ

آاج کچھ بھی ان آان ان کی اسی حالت کو بیان کر تے ہوئے کہتا ہے کہ یہ فقط بڑ بڑا رہے ہیں مصیبت میں گرفتار ہے قر

آان اور اس سے پہلے نا زل کی ہو ئیں کتا بوں میں ایسے حوا لہ جات جا بجا دیکھے جا سکتے آا ئے گاقر کے کا م نہیں

ش عالی میں پی کر د ئیے جا ئیں گے لیکن فو ری حوا لے آا پ کی خد مت ہیں جو اسی مضمون کی اگلی اقساq میں

آا یات کو سمجھ کر پڑ ہنے سے بھی دیکھے جا سکتے ہیں ۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کی مندر جہ ذیل

The sun will no more be your light by day nor will the brightness of the moon shine on you for the LORD will be your everlasting light and your God will be your glory Your sun will never set again and your moon will wane no more the LORD will be your

everlasting light and your days of sorrow will end )Isaiah 6019-20(

و جا ئ ےاس دن سو رج کی روشنی تم پر ماند پڑ جائ گی چاند تم پر ب نور ہ ے ےار خدا کا و گی اور تم ی ار رب کی ن والی روشنی تم میش ر ےگا ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہ

و گا اور یں ا را سو رج د بار قائم ن تم ہجالل باقی ر گا ہ ہ ہ ہ ے تمہا رے چاندہ

ااتار چڑ ھاؤ (۶۰۱۹ - ۲۰یسعیاہ کا احساس جا تا رہے گا اور تمہا رے غم کے دن ختم ہو جائیں گے ) سے

ش کرام جیسا او پر بتا یا جا چکا ہے کہ لفظ قیا مت کسی چیز کے قائم ہو نے کا نا م ہے جس میں رو نما ہو نے قا رین

والے وا قعات کا سلسلہ موت سے شروع ہو کر حسا ب کتاب اور اس کے مطا بق اسی روح کو نئے جسم کے ساتھ

دو با رہ زند گی ملنے تک چلتا ہے یہی وجہ ہے کہ قیا مت کو یوم المبعوث یعنی دو با رہ پیدا ہو نے کا دن بھی کہا گیا

آا نی یوم المبعوث کو عیسا ئیوں کی نقل میں ہما رے متر جمین نے بھی انگریزی ترا جم میں ریسرکشن )ہے مگر قر

Resurrectionش کرام ( ہی کہا ہے جسے عیسا ئیوں کے نظر ئیے کی رو سے دیکھیں گے تو ہما رے علما ء

کے علم کی بھی قلعی کھل جائے گی اور یہ بھی معلوم ہو جا ئے گا کہ ریسریکشن ا صل میں ہے کیا مگر افسوس بھی

ش عظیم کیوں کر تے رہے ہما آان کے تراجم میں یہ لفظ استعمال کر کے نا سمجھی میں شرک جیسا گنا ہ ہو گا کہ ہم قر

رے علما ء لاکھ صفا ئی دیں کہ ا س لفظ سے ہم وہ مراد نہیں لیتے جو عیسا ئی لیتے یہ با ت ایسی ہی ہو گی جیسے

ش خود اپنی کوئی یہ کہے کہ شرک ہم بھی کر تے ہیں مگر ایسا نہیں کر تے جیسا ہندو کر تے ہیں کیونکہ شرک بذا ت

تعریف میں اپنے خا ص معا نی رکھتا ہے جو کسی کے کہنے سے بد لا نہیں کر تے اسی طرح ریسرکشن )

Resurrectionکی بھی مخصوص تعریف ہے جو ہندو مسلمان عیسا ئی اور یہو دی سب کے لئے ایک)

آان کے تر جمےResurrectionجیسی ہے اسی تصویر کا دو سرا رخ یہ بھی ہے کہ اگر ریسرکشن ) (کی بجا ئے قر

ش نو یا ری برتھ )Reincarnationمیں کو ئی دو سرا لفظ لگتا تو وہ ری انکا ر نیشن ) ( یعنی پیدا ئ

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 42: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

Rebirth( یعنی دوسرا جنم ہو تا جو ہمارے علما ء کے زرتشی اور پا لی)Pauliنظر یات کے خلاف ہو تا اس)

ش حال میں ان کی ملا ئیت کا کیا ہو تا صو رت

ہزا روں سالکے لفظ کا مطلب تعریف اور عقیدہ (Resurrection ریسرکشن )

آا رہا ہےجس کے مطا بق جب کوئی شخص مر تا ہے تو اس کے مر دہ جسم آا خرۃ چلا سے عیسا ئیوں کا ایمان باال

کے سا تھ اس کی روح بھی قبر میں قیا مت تک کے لئے سو جا تی ہے عیسا ئیو ں نے ریسرکشن کی تعریف حضرت

وور سے کی ہے جس میں وینہ واپسی کے من گھڑت تص آا سمان سے مب لی علیہ السلام کی فرشتوں کے ساتھ حضرتعیس

امر دوں کو جگا کے پہلے ہمیشہ کے لئے ا تر نے کے بعد قبروں میں سو ئے ہو ئے آا سمان سے ا لی علیہ السلام عیس

اور لا شیں قبروں سے نکل کر با لکل ویسے ہی رینگنے لگیں گیزندہ کریں گے پھر ان کی بخش کرا ئیں گے

ایمان ئیت کے نے عیسا والوں لی وڈ ہا امر دوں کی رات) جیسے زندہ فلم مبنی پر آا خرۃ باال Night of the

Living Dead ) میں منظر کشی کی ہے مو جو دہ عیسا ئی نظر ئیے کی رو سے اس وا قعہ کو قیا مت کہا

ش پشت ڈال کر لی تعلیما ت کو پس اان اعل لی علیہ السلام کی وول کے کلیسا نے حضرت عیس ش ا جاتا ہے یہ غلط فہمی عہد

امر دے کو جگا نے ) ش نو یا سو ئے ہوئے لی علیہ السلام نے پیدا ئ awakening orپیدا کی جن میں حضرت عیس

reincarnationکی تعریف ایسے کی ہے کہ کسی نئے جسم میں روح کی دو با رہ پیدا ئ پہلے )

ہ نا ک صرف روا یتی قیا سے مو جو د کسی زندہ جسم کے اندر ہی ہو تی ہے یعنی کسی ماں کے پیٹ میں

ےمت ک دن حضرت عیسیU علی السالم لو گو ں کو بخشوان ک لEgraveEgraveئ آ سEgraveEgraveما نEgraveEgraveو ں ے ے ہ ے

centتریں گ ےس ا ے

کا مندر جہ ذیل حوا لہ اس ضمن میں دلیل ہے جس میں حضرت ایو ب علیہ السلام کے ذ ر یعے اللہ۱۲۱ ایوب

ش نو ) لی نے پیدا ئ ( کی و ضا حت ماں کے پیٹ سے دو بارہ پیدا ہو نے کے عملReincarnationتعا ل

سے فر مائی ہےیہا ں ایو ب علیہ السلام توقع کر رہے ہیں کہ وہ دو با رہ پیدا ہو نے کے لئے ماں کے پیٹ میں جا ئیں

گے

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 43: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

Naked I came from my motherrsquos womb and naked I shall return there The Lord gave and the Lord has taken away Blessed be the name of the Lordrdquo) Job 1 21(

یں وا پس جا ؤں گا رب میں اپنی ما ں ک پیٹ س ننگا آ یا تھا اور ننگا و ہ ے ےایو ب و رب کا نام ی ل لیا مبا رک ن دیا اور رب ن ہ ے ےہ ۱۲۱ے

ہاس ک عال و ایو ب کی آ یات ا۱۹۲۵۲۶۲۷ے ہ میں حضرت ایوب علی السالم ن ن ے ہےئت سا د الفاظ میں پیدا ئش نو کا سا ئیکل ایس بیان کیا ک مر ن ک بعد ے ہ ے ہ ے ہ

یں نئ گو شت کا و جائ گا تو ایک بار پھر س ان ےجب ان کا جسم ختم ہ ے ے ہی روح نئ یں یعنی و پھر و کوئی دو سرا ن ےجسم عطا کر دیا جا ئ گا ہ ہ ہ ے

ےجسم ک ساتھ ا پن رب کو د یکھ گی رب کو دیکھن کا مطلب اس کی کا ے ے ےو ئی دنیا دیکھن س جس س یقینا رب کا و ےریگری اور اس کی بنا ئی ے ےہ ے ہ

ےجود دکھا ئی دیتا ہ

Job 1925 I know that my Redeemer lives and that in the end he will stand upon the earth 1926 And after my skin has been destroyed yet in my flesh I will see God 1927 I myself will see him with my own eyes-I and not another How my heart yearns within me

و ں اور ی ک دنیا میں آخر چا نتا ند کو پ ہمیں اپنی زند گیوں ک نجا ت د ہ ہ ہ ہ ہ ےایوب ی قا ئم ر گا تک و ے ہ ۱۹۲۵ہ

و جا ن ک بعد بھی میں اپن گو شت وال جسم ک ساتھ ےاور اپنا جسم ختم ے ے ے ے ہایو ب ۱۹۲۶خدا کو دیکھو ں گا

میں خود مجھ میں کو ئی میں بذا ت خو د اس اپنی آ نکھو ں س دیکھوں گا ے ےیں دو سرا ن ۱۹۲۷میرا دل اندر سے کتنا بے تاب ہو رہا ہے ایو ب ہ

آا نے کا تا ئیدی۳۰۲۳ایوب میں حضرت ایو ب علیہ السلام مو ت کے بعد زندہ ہو کر دنیا میں واپس بیان ان الفا ظ میں دیتے ہیں

)Job 3023 ) For I know that You will bring me to death And to the house of

meeting for all living

وں ک آ پ مجھ موت دیں گ اور زند لوگوں کی دنیا میں ہمیں جانتا ے ے ہ ےل آ واپس ہ

(۳۰۲۳ےئیں گ )ایوب

The house of meeting for all livingrdquoزندہ لوگوں سے ملا قات کا گھر یعنی زمین میں بسنے والے زندہ

آان بھی اس کی جا بجا تا ئید کر نے کے ساتھ ساتھ سا ئنسی اندا ز لوگ در اصل دنیا میں واپس بھیجنے کا حوالہ ہےقر

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 44: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

آا نی میں بر زخ کی بھی تعریف کر تا ہے جس میں موت کے بعد اچھی اور بری دو نوں ار واح مقیم ہوں گیبر زخ اپنی قر

ولی ہے جو دو ما دی اجسام کو ساتھ لے کر بھی چلتی ہے اور انہیں جدا جدا بھی رکھتی ہےماں شجھ تعریف کے مطا بق وہ

کی کو کھ یا بچہ دانی کی جھلی یا پرہ بھی ماں اور بچے کی دو زند گیوں کو بچے کی پیدا ئ تک الگ الگ بھی رکھتا

ش بر زخ کی اس سا ئنسی تعریف کے علاوہ ہما رے ترا جم اور تفسیروں میں کی ہے اور ساتھ ساتھ بھی لے کر چلتا ہے عالم

ہو ئیں اٹکل پچو تعریفوں کا اطلاق عملی طو ر پر کہیں نہیں ہو تا

ش متفقہ) یعنی متی مرقس اور لو قاکی انجیلوں میں(synoptic gospelsکتب

آا پ کی خد مت میں حا ضر ہےجس میں حضرتReincarnationدو بارہ پیدا ئ ) ( کا ایک اور مستند حوالہ

لی علیہ السلام نے ان کا ساتھ دینے والوں کو اگلی زند گی میں مو جو دہ زند گی سے سو گنا ذیا دہ گھر ماں باپ عیس

بھائی بہن بیوی بچےاور زمین ملنے کی نوید سنائی گئی

No one who has left home or brothers or sisters or mother or father or wife or children or land for me and the gospel will fail to receive a hundred times as much in this present age - homes brothers sisters mothers children and fields and in the age to come eternal life )Mark 1029-30(

جس کسی نے بھی میرے لئے اور انجیل کے لئے اپنا گھر یا بھائی یا بہنیں یا ماں یا باپ یا بیوی یا بچے یا زمین کوآا نے والی ہمیشہ کی زند گی میں اپنی مو جو دہ زندگی سے سو بار زیا دہ اپنے گھر بھا ئی بہنیں چھو ڑا وہ

( رواں تر جمہ ۱۰ ۲۹-۳۰مائیں بچے اور زمین حا صل کرنے میں نا کام نہیں ہو گا)مر قس

لی کا یہ با الواسطہ وعدہ دو بارہ پیدا ئ ) ( کے بغیر کیسے پو رہReincarnation غور فر مائیے کہ اللہ تعا ل( ہو سکتا ہے Setہوا ہو گا کسی انسان کی زند گی کے ایک دور میں ماں باپ کا صرف ایک ہی مجمو عہ )

للہی کے لئے چھو ڑے انہیں وتر شا گرد جنہوں نے اپنے گھر اور خا نوادے ر ضا ئے ا لی علیہ السلام کے س حضرت عیسااسی زند گی میں ہر ایک کو سو سو بیو یاں سو سو گھر اور اتنے ہی خا نوادے کیسے ملے ہوں گے اس کا ان کی

لی علیہReincarnationجواب تو ان کی کم از کم سو بار پیدا ئ ) (سے ہی ممکن ہے اگر حضرت عیس السلام نے صرف سو سو بہن بھائیوں کا ہی وعدہ کیا ہو تا تو بات الگ تھی مگر دو بارہ پیدائ کو نہ ماننے والے کلیسا کے پاس سو سو بیویوں سو سو گھروں اور سو سو ما ؤں کے ملنے کے بارے میں کوئی جواب نہیں کیا ان لوگوں سے

جھو ٹا وعدہ کیا گیا تھا جنہوں نے خدا کے راستے میں قر با نیاں دیں

ہ ک غلط تراجم کر ک صرف ایک۹۲۸ اور ۹۲۷ہعبرا نیو کی مندر ج ذیل آ یات ے ےکا عقید گھڑا ون ہبار موت ک بعد قیا مت ک دن سب کا اکٹھا حساب کتاب ے ہ ے ے

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 45: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

و نقل اور اس کا و ب ان آیات ک رائج اور مصدق انگریزی تر جم کی ہگیا ہ ے ہ ے ےاردو تر جم آ پ کی خد مت میں حا ضر ہ ہ

27 Just as people are destined to die once and after that to face judgment 28 so Christ was sacrificed once to take away the sins of many and he will appear a second time not to bear sin but to bring salvation to those who are waiting for him Hebrews 927-28 New International Version )NIV(

لوگوں کو ایک بار مر نے کے بعد فیصلے کا سامنا کرنا ہوتا ہےاس لئے مسیح نے سب کے گناہ لینے کے لئے ایک بار قراا ٹھا نے کے لئے نہیں بلکہ بخش لے کر ان لو گوں کی آا ئیں گے گناہوں کا بوجھ بانی دی اور وہ د و سری بار

۹۲۷ - ۲۸جو ان کا انتظا ر کر رہے ہیںعبرا نیو

ےبا ئبل ک تمام تسلیم شد نسخ جات میں آپ کو ان آ یا ت کا تر جم ما سوائ ہ ہ ہ ےآ یت ی ملتا iuml ایک جیسا یر پھیر س قریبا ےایک آدھ لفظ ک ہ ہ ے ہ کا۹۲۷ے

ےانداذOgrave بیان با لکل ایسا جیس کو ئی ی ک ک بندوق کا گھو ڑا ایک بار دبا ت ہ ے ہ ہ ے ے ہیں گ ) انگریزی میں اس اس طرح ک ےی گولی چل جا تی ہ ے ے ہ Once theہ

trigger is pulled the bullet is fired(اچھو لیا تو جل جا ئیں گے آاگ کو ایک بار )Once you touch the fire it will burn(یا قا نون تو ڑا تو سزا ہو جا ئے گی )Once

you break the law you will be sentencedصرف و نحو کے قوا عد کی رو سے ایسے ) ( گنتی یا شمار کے حساب سے ایک بار نہیں بلکہ محاonceشر طیہ جملے ہر زبان میں ملتے ہیں جن میں ایک بار)

اا جو نہی ) ( کے معا نی میں استعمال ہو تا ہےجس سے یہ مراد لی جا تی ہے کہ کسی کا مAs soon asورہ ت کے عمل پذیر ہو تے ہی اس سے مشروq کوئی اور عمل بھی شروع ہو جا تا ہےجیسے بندوق کا گھوڑاہمیشہ کے لئے ایک

آاگ کو چھو ئیں ہی بار تو نہیں دبا یا جاتابلکہ جب جب گھو ڑا دبا یا جا ئے گا گو لی چلے گی ایسے ہی جتنی بار بھی آا یت کو۹۲۷گے ہاتھ جلے گا اور اگر بار بار قا نون شکنی کریں گے تو بار بار سزا ملے گیاس نظر سے عبرا نیو کی

آا تا ہے کہ جتنی بار بھی موت واقع ہو گی ہر موت کے بعد حساب کتاب ہو گایا دیکھیں گے تو مطلب صاف سمجھ میں آا ئے گی حساب کتاب شروع ہو جا ئے گا اس کے علا وہ وحی )المکا شفۃ( میں ہم۲۱۱ اور ۲۰۶جو نہی موت

آا تی ہےیوحنا اا مطا لعہ کر چکے ہیں کہ موت صرف ایک بار نہیں بلکہ ایک سے ذیا دہ بار میں۱۱۱۱- ۱۶تفصیل کے موت کے بعد زندہ ہو نے اور دو بار ہ مر نے کا بیان اور کئی اور لو گوںLazarusایک جذا می( )

میں بھی دو بارہ زندہ ہو نے کا بیان ہے ان تمام حوالوں سے بھی یہ ثا بت ہو تا ہے۱۵۲۰تفصیل سے ملتا ہےکرنتھیوں اول آایت ش نظر آا نے وا لی مو ت کے ضمن میں لیا۹۲۷کہ عبرا نیو کی زیر کا مطلب وہ نہیں جو کلیسا نے صرف ایک بار

آایات آا یا ت کا اصل۹۲۸ اور ۹۲۷ہےاب ہم عبرا نیو کی مز کو رہ ش عام پر لا نے کےلئےان کاصحیح تر جمہ منظرآا پکی خد مت میں پی کر تے ہیں متن

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 46: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

Hebrews927 καθrsquo ὅσον ἀπόκειται τοῖς ἀνθρώποις ἅπαξ ἀποθανεῖν μετὰ δὲ τοῦτο κρίσιςbull

ےایسا نظام تشکیل دیا گیا ک انسان ک ہ ے ی اس پر فیصل کیایک بار ہ ے مر ت ےہ

عبرانیوں نچتی ےگھڑی آن پ ہ ۹۲۷ہ

Hebrews928 οὕτως καὶ ὁ χριστός ἅπαξ προσενεχθεὶς εἰς τὸ πολλῶν ἀνενεγκεῖν ἁμαρτίας ἐκ δευτέρου χωρὶς ἁμαρτίας ὀφθήσεται τοῖς αὐτὸν ἀπεκδεχομένοις εἰς σωτηρίαν

م کی اٹھائیسویں آ یت کی وحی ک الفاظ یو نانی لفظ ےانجیل ک باب ن ہ ےοὕτως و ٹوس یں جو وت ہ اوٹوز س شروع ےہ ہ ے مصدر کا مخرج Hotosے ہ

ےجس کا مطلب اس طرح اس طریق س اس ک بعد ) ے in this mannerےthus or after that ی اگال لفظ کا ہ( ے شف ربط καὶہ (conjunction)حر

( اں تک ک ہ جس کا مطلب پھر اور بھی ی ہ ے and also even soہthen( پھر اسم ضمیر و تا ے( ہ ےو آتا جو واحد مذکرھ( lsquoPronounہ ہ

و ہ اور یکساں طور پر عورت مرد اور کسی اکیلی چیز ک لئ استعمال ے ے ے ہ( ےتا ے( اس ک بعد کا لفظ lsquo he she it thatہ کھرستوزΧριστὸς

lsquo جس کا مطلب انگریزی لغات میں انو ئنٹڈ ) ے یعنی ہے( Anointedہ

گند مند میل کچیل داغ دھبوں اور آ(Smearےعورت ک رحم کی رطوبت )

ےالئش س لت پت کچھ فا ضل حضرات اس لفظ کو تیل یا گریس ک کوٹ ےوں کاsmearہاور عورت کی بچ دانی کی رطو بت ) ہ(ک معنی میں ل کر گنا ے ے

بی نظریات س متاMetaphor of sinsہاستعار ) یں مگر مذ ے( بھی لیت ہ ےہو دی اور عیسائی علماء کی لغات اور گو گل ٹرانسلیٹر ) ہثر یا ی

Google Translatorے(میں اس لفظ کا تر جم مسیح کیا گیا جو ہ ہےوحی ک اصل متن ک لحاظ س با لکل غلط اور گمرا کن اگر آپ کسی ہ ہ ے ے ے

ے( میں اس ک معانی د یکھیںdictionaryبھی معیا ری غیر جا نب دار لغت )یں اس ک اں پر درج کئ گئ ی معا نی ملیں گ جو ی ےگ تو آپ کو و ےہ ے ہ ے ہ ے

د ) م عبرا نیوں ع ہعالو غور کر ن کی بات ی بھی ک ا نجیل کا باب ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہCovenant د اور پیدا ئش نو د کے عنوا نات ہ( تجدید ع ہ پر مشتمل ع ے ہ

د کریں اور ا ن و سکتا ک خدا س لوگ ع ہک اس پس منظر میں ی کیس ے ہ ے ہ ےہ ہ ےcentٹھا ئ دی کا بوجھ خدا ک نبی حضرت عیسیU علی السالم اپن سر پر ا ےکی بد ع ے ہ ے ہیں ہپھریں اور با اآل خر روز قیا مت ا پن سب امتیوں ک گنا معاف کرا ک ان ے ہ ے ے

پیکس نم ک عذا ب س نجات دال دیں اس ک بعد اگال لفظ ہج ے ے ے ہἅπαξ (ے آتا جس کا مطلب باری ہ( کئی لغات اس کا ترجم ایکturnہ ے ہیں پھر لفظ پروس فیرو onceبار ) ( بھی کرتی προσενεχθεὶςہ

ےجس کا مطلب النا ساتھ ل جا نا دیا جانا اور سلوک ) ے و تاDealہ ہ(کر نا ے اس ک بعد حر ف جر آ ئس ے ειςiumlہ ے آ تا جس کا مطلب نتیجتا ہ

پھر ھو و تا نچنا ےوقت ک لحا ظ س کسی جگ یا کسی مقام پر پ ہ ہ ہ ہ ے τοے

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 47: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

ےآ تا جو کسی خا ص چیز ا کیلی عورت اور اکیل مرد کی ضمیر ک طور پر ے ے ہو تا پھر اگال لفظ پو لوس ےاستعمال ہ ے جس کا مطلبπολλῶνہ ہت سا کثیر لمبا لمبا عر ص اور اکٹھا ) ہب many much abundantہ

long long time or altogetherوتا اس ک بعد فعل انا فیرو ے( ے ہ ہἀνενεγκεῖν ٹھا نا قبول کر نا اور آ گ ل کر جا ناcent جس کا مطلب ا ے آتا ہ ے ے ے ہ

مر تی ہاس ک بعد کا لفظ ہ ے جس کا مطلب منزل س بھٹک جاἁμαρτίαςے ے ہپھر حرف جر ائیک و نا ےنا غلطی اور گنا کا سر ذد ہ ہ ے آ تا ἐκہ ہ

جو برا ہجس کا مطلب کسی عمل یا تحریک کا نقط آ غاز یا ابتداء ے ہات جگ اور وقت ک ساتھ مشروط ےراست یا با الوا سط کسی عمل کی وجو ہ ہ ہ

پھر ڈیو ٹرس lsquo کا لفظ ے ہ دوبار دوسری جگ δευτέρουہ دوسر اور ہ

اس ک بعد لفظ خو ے مر تب ک توا تر اور بار بار ک معانی میں آ تا ے ہ ے ے ے ےو تو ایک جگ پر مگر علیحد علیحد کا rsquoχωρὶςریس ہآتا جو اگر اسم ہ ہ ہ ے ہ

وا جو ےمطلب دیتا لیکن ی لفظ اکثر حرف جر ک طور پر استعما ل ہ ہ ے ہ ے ہ ک بغیر ک معانی میں آ تا ےکی طرف س ک عالو خود کی طرف س ہ ے ے ے ہ ے ے

مار تی ہاس ک بعد ہ ے کا لفظ آ تا جو کسی گنا یا جرم ک مناἁμαρτίαςے ہ ے ہپھر ز مان مستقبل میں تیسر و تا ےسب خال ص ک طور پر استعمال شہ ے ہ ہ ے ے

ی third person singularواحد ) ہ(شخص ک لئ فعل اوپتن او ما ے ےοφθησεταιو تا ونا اور دیکھنا ر ر خود ظا جس کا مطلب ظا ہ آ تا ہ ہ ہ ے ہ

ولی ) ہ چو نک ی فعل مج ہ ہ ے ے( حالت میں اس لئ دکھا یا جا ناpassiveہ ے ہاس ک ساتھ اسم ضمیر ھو ر کیا جا نا ک معا نی میں آ ئ گا ےاور ظا ے ے ہ

τοιςاس ک بعد واحد مذکر centس آ دمی یا اس چیز ک لئ آ یا centس عورت ا ے ا ے ہ ے ےے جو خود ک معانی میں معکوس ضمیرαυτονکی ذاتی ضمیر او توز ے ہ

پھر اپیک بن ک تیسر شخص یا دیگر افراد کو مخا طب کر تی ے ہ ے ےی ے و فعل جو کسی با ت کی مکملαπεκδεχομενοιςہدیکھ اوما ہ ہ

پھر حرف جر آئس ےتوقع رکھن ک لئ استعمال کیا جا تا ہ ے ے ہ دو با ر آ تاειςےنچن یا مقصد کی ے جو کسی عمل ک نتیج میں کسی گھڑی یا مقام پر پ ہ ے ے ے ہ

آ خری لفظ سو تیر یا ی کر تا ےنشان د ہ ے آ تا جو اسم σωτηριανہ ہ ے ہ( ےاور ی جسمانی یا اخالقی طور پر بچا ن (یا امن سالمتی اور حفا ظتRescueہ

می صحت یا مصیبت س نجات پا ن ) ےکی فرا ے ے ک لئ استعمال ( Salvationہ ے

ےو تا ہ ہ

آا یت ش کرام عبرا نیو کی اس کے اصل متن سے ممکنہ صحیح ترجمہ مندر جہ ذیل ہے جو کلیسا والوں۹۲۷قا رینآاج تک لوگوں کی نگا ہوں سے او جھل کر رکھا تھا نے صرف اپنے نظر یات کی بقا ء کے لئے

وں کا بو جھ وں میں لت پت شخص اپن تمام گنا ہاس طرح ایک بار پھر و گنا ے ہ ہےاٹھا ئ اپن اسی مقام پر واپس جا تا ) عو رت ک رحم کی رطو بت میں ے ہ ے ے

وں ک بغیر شروع میں چال تھا و اور دیگر افراد جو اں س و گنا ہ(ج ے ہ ہ ے ہیں اپنی بد اعمالیو ں کا نتیج خود دیکھ لیں گ ےنجات کی امید لگائ بیٹ ہ ےہ ے

(۹27)عبرا نیو وا تر جم ہ ک اصل متن س خود کیا ہ ے ے

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 48: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

یں ک ہاس کو ایس بھی سمجھ سکت ےہ واے ہ عورت ک رحم س ایک بار نکال ے ےوں سمیت دو ہشخص جب موت ک بعد واپس آ تا تو و اپن تمام گنا ے ہ ے ہ ے

اں س و نکال تھا پھر جو لوگ اپنی غلط کا یں بھیج دیا جا تا ج بار و ہ ے ہ ے ہ ہ ہو ن واال سلوک یں و اپن ساتھ ےریوں ک نتا ئج س بچ نکلن کی توقع رکھت ہ ے ہ ےہ ے ے ے

)عبرا نیو ےخو د اپنی آ نکھوں س دیکھ لیں گ ے ک اصل متن س خود کیا۹27ے ے) ہوا تر جم ہ

ا یں ک وحی کا اصل متن کیا بیان کر ر ہقا رینOgrave کرام فیصل آ پ خود کر سکت ہ ےہ ہوئ علما ء اس کا تر جم اور تشریح کیا کر ر ے اور عیسائیوں ک بھٹک ہ ہ ے ےہ ے ے ہ

ہ حضرت عیسیU علیے اصل متن کے الفا ظ ہر گز یہ نہیں کہتے کہ ک۹۲۸ہیں عبرا نیو وئ اور otildeٹھا ک اس دنیا س رخصت وں کا بو جھ ا لی بار سب ک گنا ےالسالم پ ہ ے ے ہ ے ہوئ مcentر دوں کو قبروں س ی بار سب سو ت ےدوسری بار قیا مت ک دن ایک ے ےہ ہ ے

ےنکال کر زند کر ک نجات دالن آئیں گ ے ے بلکہ یہاں تو موت کے بعد دو با رہ زند گی اسی طرح ہماں کے پیٹ سے شروع ہو نے کا بیان ہے جیسے پہلے ہوئی تھی

یں و بھی اپنی آ خرت کلیسا ی کیوں مسجد وال بھی کم ن ہکلیسا وال ہ ے ہ ےیں ڈرت ک و بھی اس بات س ن یں ی دیکھت وئ آ ئین میں ہوالوں ک د ئی ے ہ ے ہ ےہ ہ ے ے ےہ ےو جائ گا اور با وجود قر آن کی اس تنبی ک ک ی حساب کتاب شروع ہمر ت ے ہ ے ہ ےہ

iexclر گز کی رسiexclی )اگلی زند گی کی عمر( مجر موں کے گلے میں باندھ کے انہیں واپسی ڈاک سے سید ھاستیں ک موت ک بعدجہنم رسید کیا جائے گا می میں مبتال م ا بھی تک اسی خوش ف ے ہ ہ ہ ہ

centو ٹیں گ جس میں وقت کاغیر مختل ےبغیر حسا ب کتاب دئی ے نیند ک مز ل ے ے

و ک جنت الفر دوس پھر قیامت ک دن زند یں ر گا ی با قی ن ےاحساس ہ ہ ے ے ہ ہ ہ( ہمیں قیام فر مائیں گ اچھا افسا ن ش مسلمہ کی(Fictionے ہےمگر اس تراشیدہ فسا نے نے امت

آان دیتا ہے وہ ختم اا لو العزمی جو قر آاخرت( بنا نے کی کمر توڑ کے رکھ دیعمل کی جد و جہد نا پید ہو گئیمستقبل ) آا خرت کو ہم نے اپنے ایمان سے نکال کے باہر پھینک دیاجس آا خرت کا ڈر جاتا ر ہا کیوں کہ ش خدا اور ہو گئی خوف کی وجہ سے ہم سب قو موں سے پیچھے اور د نیا کی نظروں میں ذلیل و خوار ہو کے رہ گئے لفظ ایمان پر بہت زور دیا

ورا ت ہی جاتا ہے اس کا ماخذ بھی امن سے لیا جا تاہے مگر امن پھر بھی دکھا ئی نہیں دیتا کیوں کہ کسی میں اتنی جآاخرت آان کھول کے لوگوں کو یہ بتا دے کہ اصل ایما ن ہے کیا کیو نکہ نہیں کہ ادھر ادھر کی با توں کی بجا ئے قر

ش کامل ہو جائے کہ آانی نظر ئیے پر ایمان لائے بغیر لنگڑے لو لے ایمان کا کو ئی فا ئدہ نہیں اگر اس بات پر یقین کے قر آا نے والی اگلی زند گی میں بھر نا پڑے گاتو ہما را ایمان بھی کا آاج کرو گے وہ کئی صد یوں بعد نہیں بلکہ کل ہی جو مل ہو جائے گا اور بہت سی برا ئیوں کا خو د بخود خا تمہ بھی ہو جائےگا اگر یہ سب نہیں کیا جاتا تو محظ وقت ضاآان دے کر ش قر ئع کر نے والی بات ہے خواہ وہ کتا بیں لکھ کر کیا جائے یا مر شدوں کے خیا لات کے پر چا ر والا درسلی آا نے والی بلکہ اس کام کو نیک کام سمجھ کر کر نے والے لو گ اللہ تعا ل کیا جائےان کا موں سے کوئی تبدیلی نہیں

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن

Page 49: احتساب اور انسان کی پیدائش نو حصہ اوّل

وچا ئی پر پردہ ڈالا کیوں لوگوں کے حضو ر ضرور جواب دہ ہوں گے کہ انہوں نے لو گوں کو مزید گمر ہ کیوں کیا کیوں سآان کیا کہتا ہے کو نہیں بتا یا کہ قر

یں سک کیوں کreincarnationپیدا ئش نو ) م سمجھ ن ہ(و حقیقت جس ے ہ ےہ ے ہ ہو ئ تصiexclور آ خرت پر ایمان ےم قر آن کی بجائ پال اور پوپ ک گھڑ ہ ے ے ے ہ

یں و تو پو ری خلقت ک حساب کتاب ےرکھت ہ فیصلے اور قبروں سے نکل کر دو بارہےہ

آا سمان سے یسوع مسیح کے اترنے کا انتظار ہے تا کہ زندہ ہونے کے ایک ہی دن پر اس لئے ایمان رکھتے ہیں کہ انہیں

امردوں کو موت سے جگا کے انہیں نجات آائیں تو ایک ہی دن میں عیسا ئیوں کے قبروں میں سو ئے ہوئے جب وہ واپس

آان کہتا ہے کہ تم جیسے اکیلے اکیلے پیدا کئے گئے ہو ویسے ہی دلا دیںمگر ہم کس کا انتظار کر رہے ہیں ہمیں تو قر

ورے کا حساب ہو گا اور کوئی شفا عت بھی نہیں کرے گا ورے ذ اکیلے اکیلے واپس جا ؤ گےذ

ڈا کٹر کا شف خا ن