10
واقعہ معراج نعوذ با علیہ و نتوکلمن بہ و نو وٗ و نتستغفرہٗ ستعینہ و نٗ نحمدہ الحمد ور ا من شرفسنا و ن من یھدہ اعمالنا ت اٰ من سیا ا ہ اٰ ال شھد ان ھادی لہ۔ون فٗ و من یضللہٗ لہ مضل ف و ٗ حدہ مد لہ۔ نذیر لہ و لہ۔ مثال وٗ لہ مثل ۔ٗ شریک لہشھد ان سی وزیرلہ۔ و ن وٗ مشیرلہ نا مو دناود فاعوذبامابع ۔اٗ رسولہ وٗ ا عبدہً حمد وشفیعنا م ن الرجیم،بسم اٰ من الشیط نٰ الرحم الرحیم۔ اَ ص ح قَ ح اِ دِ ج ح سَ م ح الَ ܈ِ اِ امَ رَ ح اِ دِ ج ح سَ م ح الَ ِ ِ ݿ ا ح يَ ل هِ د ح بَ عِ ى بٰ ح َ ا يِ ذّ الَ نٰ حْ اَ ن ح كَ ٰ ߕ ح يِ ذّ ال هَ ل ح وَ حْ ح ِ صَ ب ح الْ ع ح يِ مّ السَ وْ ه هّ نِ ا اَ نِ تٰ يٰ ا حِ ݿ هَ يِ ْ ِ ل ۔ يت۔ ائيل آ اسورہ ب( 1 ) Ǻ و恙㍛، ⥔،دور مے ور♛ ام۔ᠣ㥃 و㷨 ᱓ آج ر52 ۔嵗 怾ر⸞ ⡦匈 ⴣ آج ا僤 㡘 وا اج㑽⻑ ا ے ئی䰮㘄 ㌑ں،د峤 孆 ر ارادہ㥃 嬸㨱 ض㍚ ⸞ 䰍 ⚉ا㺸 ⚜ 㘱 ᄭ ا丰 䶵 䰌ᗐ و⠩،╏ر،➋ وو⠩ ⸞ ☼ ور ت ا㝖ᠢ䰮 ۔و很䰮㘄 ㎗ 㝑ᠢ 㷨 嬸㨱 ن ◒ ࿀ 愈㈲ ╝ ا廫剚 وُ㫵ᠢ 㐣 媞ُ ا و:▛ 㺸 اج僤 㡘 وا僤 㡘 وا ا رہن 㥃 ▛ ᄸ۔嵉 ▛ دو اج آا1 ۔嵗 㫄 怯エ ر ا㥃 ᳮ 嵗 ر㱾亽 ر ارہⳢ 㨱 ذ㥃 ▛ ے اور دوت آ㷨 囬 ىٰ ر ح خْ ا ا ةَ ل حَ ߝْ هٰ اَ ر ح دَ قَ لَ و11 ىٰ َ ح نْ م ح الِ ةَ ر ح دِ سَ د ح نِ ع11 م ا嘒 惠 ۔ر㱾亽 ر ا ا ان㱾 啓 ا憗᱗ ۔س دຩ 㺸 ٰ ی ھ ت من ل ⨪رۃ ارت اورا و䉺ㆬ ر ااور اسر㱾亽 ر ا㺸 ゟ ِ忱د ا ذ㥃 ▛ ے اس دو۔م از:ہ ا㈲ 㥃 懓㨱 嘒 و □تエٖ 抁 ⸞ 啵 ام㨱 很嘓م اᝯ 㲁嵗 䞻 嬸 ام㨱 很㐈 ہ㈲ 㥃 ں ا㲁 嵗 ز ا㱾 啓 ا憗᱗ ر ان دو۔ درت ⽑ و ار ی اور دوس دຩ 㺸 ═اِ ر㓈 㙾 د اຩ 㺸 ٰ ی ھ ت من ل ⨪رۃ ا۔ س دا؟峤 㥄 اج:嵉 ال ا乾 啵 رےع واج僤 㡘 وا1 ۔ت ⸞6 ا۔峤 㞢 ہ5 ۔ت ⸞ اا峤 㞢 ل⡜ 愡 3 ت ⸞ ۔3 ا峤 㞢 ل

حصے کے جامعر قعہاو - pdf9.com

  • Upload
    others

  • View
    2

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

واقعہ معراج

و نومن بہ و نتوکل علیہ و نعوذ با

و نتستغفرہ

و نستعینہ

نفسنا و من شرور االلہ الحمد اللہ نحمدہ

ت اعمالنا من یھدہ ا

ہ الا االلہ من سیا

فلا ھادی لہ۔ونشھد ان لا ال

و من یضللہ

لا واللہ فلا مضل لہ

حدہ

ولا مثال لہ۔ لا نذیر لہ ولا مد لہ۔

۔لا مثل لہ

ولا وزیرلہ۔ و نشھد ان سیشریک لہ

دناو مولانا لا مشیرلہ

۔امابعد فاعوذبا

ورسولہ

ا عبدہ

ن الرجیم،بسم االلہ وشفیعنا محمد

ن اللہ من الشیط

الرحم

الرحیم۔

اصحق حجد ال

حمس

ح

الرام ال

ح

جد الحمس

ح

ال

م

ا

لحيده ل

حبى بع

حس اذي

ن ال ح ا سب

نحك بحذي

الهلحوح

حصي

ب

ح

العحمي الس

و هها ان

تني اح م

هي

يت۔۔ لن

Ǻ (1)سورہ بنی اسائيل آ

شرعی کیاج واقعہ معرآج اسی مناسبت سے تاریخ ہے ۔ 52آج رجب کی و برکاتہ۔ الله لسلام علیکم ورحمۃ امیرے محترم بزرگو،دوستو ،عزیزو بھائیو!ا

ا

ے

ت ورت س سے ا خ ف و ور،ب،ا خر،ر،ا خف و تعالی مجھے محض اپنے فضلاللهحیثیت کے حوالے سے عرض کرنے کا ارادہ کر رہا ہوں،دعا فرمایئ

و علیہ ایبعلیہ توکلتاللهو ملائم احسن طریق پر حق بیان کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔وماتوفیقی ا با

واقعہ معراج کے حصے:

اور دوسرے حصے کا ذکر وررہ کے اندر مذکور ہے جس کا انکار صریح کفر ہے۔ 1سرائیل آیت اج کے دو حصے یں۔۔ہلے حصے کا بیان وررہ نی اواقعہ معر

رى نجم کی آیاتحخ ااةلح نها رحدقلى 11و

تحمن

ح

ة الرح سد

دح بریل این کو ان کی الی نےصلى الله عليه وسلم کے اندر مذکور ہے ۔یعنی نبی اکرم 11عن

ی کے پاس دیکھا۔

ھ

ت

منل

اس دوسرے حصے کا ذکر احادیث صحیحہ کے اندر بھی مذکور ہےاور اس کا انکار ضلالت وگمراہی اور بدعت صورت میں سدرۃ ا

ہے۔

کا طرہ امتیاز:صلى الله عليه وسلم نبی اکرم

کی دوبار ان بریل این کوامتیاز ہے کہ انہوں نے کا طرہصلى الله عليه وسلم علمائے کرام نے لکھا ہےکہ تمام انبیائے کرام میں سے یہ صرو حضرت نبی کریم

ی کے پا ایک دفعہ غارحرا کے پاس دیکھا اور دوسری بارالی شکل وصورت میں دیکھا۔

ھ

ت

منل

س دیکھا۔سدرۃ ا

معراج کب ہوا؟

واقعہ معراج کے وقوع کے بارے میں مختلف اقوال یں۔:

ماہ قبل ہوا۔6ہجرت سے ۔1

یک سال قبل ہواہجرت سے ا۔5

سال قبل ہوا 3۔ ہجرت سے3

سال قبل ہوا 2ہجرت سے ۔ 4

معراج کس مہینے میں ہوا؟

اس کے بارے میں بھی مختلف اقوال یں۔:

۔ ربیع ا ول کے مہینے میں ہوا1

ہوا تاریخ کو 52۔ ربیع الثانی کی 5

تاریخ کو ہوا 52۔ رجب کی 3

تاریخ کو ہوا 52۔ رمضان کی 4

کی کہ واقعہ معراج اس میں وقوع ر ہو ہوا۔ اور فسرین کرام نے یہ سارے اقوال قل کر کے کوی بھی تمی بات قل ہیںمحدثین کرام نے

سبحان کی تشریح:

گی۔جو اللہ پاک کی صفت ہے جس کے معنی یں۔ پاکیز واقعہ معراج کا آغاز لفظ سبحان سے ہورہا ہے

۔۔۔دود پاک ملاو سے۔۔۔زب اللہ ل ہوتی ہے۔کپڑا پاک نجاست سے۔۔۔زین پاک غلاظت سےہر چیز کی پاکیزگی اس کے مناسب حا

باء پاک ذنو وعصیان وص سے۔ سے۔۔۔ ال اللہ پاک پاک تنقید ئ

سے۔۔۔بیت اللہ پاک اصنام و اوثان سے۔۔۔ ک و شبہات سے۔۔۔ان

ک انابا سے۔۔۔اللہ پاک اقوی سے۔۔۔ پاک ناء ء سے۔۔۔اللہ پاشرکاء سے۔۔۔اللہ پاک نذراء سے ۔۔۔اللہ پاک نصرا سے۔۔۔اللہ اللہ پاک

اللہ پاک عذر سے۔۔۔اللہ پاک عجز اللہ پاک لواطت سے۔۔۔اللہ پاک استقلال سے ۔۔۔اللہ پاک اضطرار سے۔۔۔اللہ پاک اکراہ سے۔۔۔

سے۔۔۔ نتیجہ کیا نکلا: و او دسے۔۔۔ اللہ پاک اصول سے۔۔۔اللہ پاک فروع سے۔۔۔اللہ پاک آباواجداد سے ۔۔۔اللہ پاک جور

دح ا ه الل

و ه

ح

ل Ǻق

مد الص

ه

Ąاللحدلح يح

ل ڏ وحلد يح

Ǽلدحا ااوف كه

نح ل

ك يح

ل Ćو

نیز مزید ارشاد فرمایا:

لیس کمثلھ شیء

کھنے والوں کے لیے ایٹم بم یں۔ جو کہتے یں۔:مندرجہ با دونوں آیات وحدت الوجود کا عقیدہ ر

الذی الخ سبحانا تسبیحا کے معنوں میں ہے اور وہ فعل مقدر کا مفعول حضرت شیخ القرآن مو ء غلام اللہ خان اس آیت کی تفسیر میں فرماتے یں۔:

نبحست

و ا سبحاء الذی الخ بحست

کرنے بیاناس ذات پاک کو جس نے توحید جس طرک کہ پاک جھنے ک کا حق ہے یعنی ہر عیب سے پاک سمجھو مطلق ہے۔ای

۔ شرک ایک بہت بڑا عیب ہے جو ذات باری تعالی والے اپنے بندہ خاص کو سیر کرای ۔ تسبیح کے معنی ہر عیب اور برای سے پاک منزہ ہونے کے یں۔

(514، ص۔11، تفسیر ناطبی ،لد655، ص۔5 جواہر القرآن لد)موف ذ تفسیرکے ئق ہیں اور اس کی ذات اس سے پاک ہے۔

آیت معراج اور مشرکین پر پہلا ایٹم بم:

واقعہ معراج کے اندر مشرکین پر دو ایٹم بم گرائے گئے۔ پہلا ایٹم بم ہے "معجزہ"

معجزے کی حقیقت اور شرعی حیثیت:

سی یغمبر کے اتھ پر سر زد ہو۔ معجزہ برحق ہے یکن معجزے کا اعل اللہ پاک ہے۔ معجزہ معجزہ اس خرق عادت اور خلاو معمول واقعے کو کہتے یں۔ جو

ار میں ہیں ہوتا۔اللہ پاک جب چاہتا ہے،جس وقت چاہتا ہے ۔۔۔اپنے یغمبر کے ہاھ پر معجزے کا صدور فرمادیتا ہے۔

ئ

یغمبر کے اپنے اخ

معجزہ اور افراط وتفریط:

اط وتفریط کا کارر یں۔۔ال شرک و بال انبیائے کرام کے معجزات کو نیادد نا کر اہیں یب دان ے کے تعلق لو افرہمارے معاشرے میں معجز

اور کارساز ثابت کرتے یں۔ جو کہ صریح کفر و شرک ہے۔ ایسے لو معجزات کے بارے میں افراط کا کارر یں۔۔جبکہ بعض لو وہ یں۔ جو سرے سے

دیتے یں۔ جیسے کہ سر سید احمد خان اور غلام احمد پرویز ) پرویزی و منکرن حدیث فرقے کابانی( وغیرہ۔۔۔معجزے کا انکار اللہ پاک معجزات کا انکار کر

فر یں۔۔کی قدرت کا انکار ہے اور اللہ کی قدرت کا انکار بھی صریح کفر ہے۔ لہذا ثابت ہوا کہ افراط والے بھی کافر یں۔ اور تفریط والے بھی کا

ات کی ناآنی لیں::معجز

5۔1،آیت 12: واقعہ معراج: وررہ نی اسرائیل ،پارہ 1

ا حنحك بحذي

ا الصحق حجد ال

حمس

ح

الرام ال

ح

جد الحمس

ح

ال

م

ا

لحيده ل

حبى بع

حس اذي

ن ال

ح سب

حمي الس

و هها ان

تني اح م

هي

لن

هلح و

ع

حصي

ب

ح

۔ال

:12،آیت9: غزوہ بدر کا واقعہ: وررہ انفال،پارہ 5

م ر هكن الل

ل وتحيم رح اذتحيما رم کہ پھینکی تھی لیکن ا للہ نے پھینکی و

تق ۔ا و ر تو نے نہیں پھینکی مٹھی خاک کی جس و

شان نزول:

ور ں کی ایک مٹھی بھر کر کافروں کی طرو پھینکی تھی، جسے ایک تو اللہ تعالی نے کافروں کے مونہوں اجنگ بدر میں نبی لی اللہ علیہ وسلم نے کنکریو

اس میں یہ تاثیر پیدا فرمادی کہ اس سے ان کی آنکھیں چندھیا گئیں اور اہیں کچھ سجھای ہیں دیتا تھا، یہ معجزہ بھی، آنکھوں تک پہنچادیا اور دوسرے

اے یغمبر ! کنکریاں یشک آ نے سے ظاہر ہوا، مسلمانوں کی کامیابی میں بہت مددگار ثابت ہوا۔ اللہ تعالی فرما رہا ہے کہ جو اس وقت اللہ کی مدد

را ؟ اس لئے یہ بھی دراصل ہماپھینکی تھیں، یکن اس میں تاثیر ہم نے پیدا کی تھی، اگر ہم اس میں یہ تاثیر پیدا نہ کرتے تو یہ کنکریاں کیا کر سکتی تھیں

ہی کام تھا نہ کہ آ کا۔

موسی کے لیے بارہ چشموں کا معجزہ : وررہ بقرہ ،پارہ3 :61، آیت 1: قوم

حي عة حشا عتنح اثهح من

حرت

جفحانر ف

ج ح

الاك

صع بحب

حا اض

نحلقمه ف

حو لق

س

حو م

قحستحاذ اس

و

ن ا

ك

لم عحدا ق

ا ن

حمب حشس م

حسدي

حفض م

حر حا ف ال

حوثحع تل وهق الل

حز رحا م

ح ب حاش

ا وحو 06ك

کھاسو بہہ نکلے ا س سے پ ا ر ہ چشمے ا و ر ج ب پ ا نی مانگا موسی نے ا پنی قوم کے و ا سطے تو ہم نے کہا مار ا پنے عصا کو پتھر پر

ر قوم نے ا پنا گھاٹہ لیا

پہچان

و

ی ا

و ر نہ پھرو ملک میں فساد مچاتے ا و ر پیو ا للہ کی ر و ر

شان نزول:

سلام نے د عا کی تو ا پ ک خاص پتھر کو صرف عصا مار نے سےلد ا و ندی یہ قصہ بھی و ا د ی تیہ میں ہوا و ہان پیاس لگی تو پ ا نی مانگا موسی علیہ ا

خ

قدر ٹ

ا س طرح تھے کہ

کے پ ا ر ہ خاندا ن

ر ا پ ک کی ا و لاد کا ا پ ک ا پ ک سے پ ا ر ہ چشمے نکل پڑے ا و ر ا نہ ند تھے

ر رفلام کے پ ا ر ہ

سل یعقوٹ علیہ ا

حضرٹ

ا ھا بب کے ا سر بھی خ د ا خ د ا تھے ا س ئے چشمے بھی پ ا ر ہ ی نکلےککھانے سےخا

میں ا گ ا گ ی ر کھا اتپ

کو ا تظامی عامللاٹ

ھا ا ن

مرا د من ندا ن

ر مانی ا فا

ا و ر پینے سے مرا د یہی پ ا نی ھا ا و ر پ ر ماپ ا و سلوی

ف ۔و ر ترک ا حکام کو فتنہ و فساد سے تعبیر

مشرکین پر دوسرا ایٹم بم:

عبد رورل یں۔ صلى الله عليه وسلم کہ آ کا اثبات کیا گیا۔ عبدیتکی صلى الله عليه وسلم واقعہ معراج میں مشرکین پر دوسرا ایٹم بم یہ گرایا گیا کہ اس واقعہ میں نبی پاک

۔۔۔معبود رورل ہیں۔

عبدیت:صلى الله عليه وسلم نبی پاک کا مقام

ى ب اللہ پاک نے آیت معراج میں حس اذي

ن ال

ح ده سب

حبى فرمایا۔۔۔ ع

حسے بنبيھ ا

ہیں فرمایا ۔۔۔اس آیت کے ضمن بسولھ یا اس

کا عبد سے صلى الله عليه وسلم اگر نبی پاکالا ولیا۔ حالت تلک فی لسماہ منہ اشرف" اسم صلى الله عليه وسلم لنبی کان لو میں فسرین کرام نے لکھا ہے:

اشرو ء م ہوتا تو اللہ پاک اس اعلی موقعہ ومقام پر اپنے نبی کا وہ اعلی ء م لیتا۔ بڑ کر کوی اور اعلی و

۔۔۔کیوں کہ رسالت و نبوت ہے تو لوگوں کا درجہ ہے یکن اللہ پاک کو عبدیت وا درجہ کیوں پسند آیا؟صلى الله عليه وسلم بے شک رسالت و نبوت بھی آ

کے لیے۔۔۔چنانچہ ارشاد فرمایا:ا الن

ي

ا یاحلاق

عحي جح

كحي اله الل

لحوس رح

ان

سا نو! میں تم بب کی ’’کہوکہ صلى الله عليه وسلم ! ا ے نبی اس

نا ے ا

9)سور ہ ا عرا فکپ ا ر ہبنا کر بھیجا گیا ہون۔کا پیغمبر ا للہ پ ا کطرف

تیر ماپ ا 851کا

فا د

پ د ا ر ش

رما :(

ا حشي

اس ب

لن

لاةف

ك ال

كنحلسحر ا

امو

ا حذي

ن و

نحمولحع ياس ل

الن ثحككن ا

لر صلى الله عليه وسلم( ا و ر )ا ے نبی 82 ا و

کث یر بنا کر بھیجا ہے ک مگر ا

د

سا نون کے لیے بشیر و پ

نہم نے تم کو تمام ی ا

22سور ہ سباکپ ا ر ہ لوگ اتنتے نہیں ہیں۔)

تی :بے شک رسالت و نبوت للناس ہے یکن عبدیت اللہ کے لیے ہے۔ ارشاد فرمایا (21کا

ان

حلق

حمي

لع

ح

ب ال ره للحات م واييح م وحكسن وحت

ل ٢٦١ ص

ا ک بب کچھ ا للہ ر ٹ کہو

ا جینا ا و ر میرا مرپ

ک میرپ

تی ک میرے تمام مرا سم عبور

میری نمار

7ا نعامکپ ا ر ہ )سور ہ ا لعالمین کے لیے ہے ۔

تی (862کا

واقعہ معراج اور رضای عقائد:

یب دان کوصلى الله عليه وسلمکو سب کچھ دے دیا۔ ۔۔آ صلى الله عليه وسلم معراج سے رضای حضرات ادلا ل کرتے یں۔ کہ اللہ پاک نے معراج کی رات آ واقعہ

بھی نا دیا۔۔۔حاضر وء ظر بھی نا دیا۔۔۔مختار کل بھی نا دیا ۔۔۔ماکان ومایکون کا مالک بھی نا دیا۔

نا رکھے یں۔: اس عقیدے کے اثبات کے لیے انہوں نے کچھ شرکیہ اشعار

عرشاں تے آجا چپ کر کے ہونٹر ساری دنیا ور گئی ہے

کچھ ورنڑ لے ورنڑاں دے چپ کر کے گلاں ہونون گیاں رازونیاز دی آں

اساں دل محبو دا توڑء نئی جو آکھ دیوے او موڑدا نیں

کےجو چاہویں منا لے چپ کر جو لینا ای لے جا چپ کر کے

ا

ئا۔ لے ء م خزانے رت س دے سارے نبیاں دے سردار ک

ئ دوعالم دا مختار ک

ی آ لٹاویں اے خزانے

ھ

ہ ت

جنہوں چاویں۔ لٹا دے چپ کر کے

ہے اور یہ تمام انبیاء اللہ پاک نے لفظ عبد استعمال فر ما کر ان کے تمام شرکیہ عقائد و نظریات پر پانی پھیر دیا۔ بے شک معراج ایک بہت بڑا عظیم واقعہ

۔میں آی ہیںصلى الله عليه وسلم اور معبودیت آ سے گئی ہیںصلى الله عليه وسلم د عبدیت آ کی خصوصیت ہے یکن اس کے باوجوصلى الله عليه وسلم کرام میں آ

کلمہ شہادت اور عبدیت کا اثبات:

و اللہ الا الہ الا ان اشھد کی عبدیت کی ایک واضح وموٹی سی لیںل ہے۔ کلمہ شہادت میں ہم پڑھتے یں۔ صلى الله عليه وسلم کلمہ شہادت بھی نبی پاک

اس کلمے میں اللہ پاک کے بارے میں ایک گواہی ہے کہ وہ اپنی ذات ،صفات،صفات کارسازی و صفات ورسولہ۔۔۔ عبدہ محمد ان اشھد

س کے عبد یں۔ اور اصلى الله عليه وسلم کے لیے دو گواہیوں کا ذکر ہے۔ یعنی آ صلى الله عليه وسلم اععلیہ اور اپنی مافوق ا سبات صفتوں میں یگانہ و یکتا ہے جبکہ نبی پاک

جب ایسے خبیث الفطرت لو پیدا ہوں گے جو میرے نبی کی عبدیت کا گا اللہ پاک عالم الغیب ہے وہ جانتا تھا کہ ایک وقت ایسا آئےرورل یں۔۔

گے۔ کریںر انکا

مندرجہ با تفصیل سے ثابت ہواکہ :

کو معبود رورل مان رہے یں۔۔۔۔ جو لو نبی صلى الله عليه وسلم وہ آ کو عبد رورل ہیں مانتے بلکہ صلى الله عليه وسلم کو مختارکل کہتے یں۔ وہ آ صلى الله عليه وسلم جو لو نبی پاک

جو لو نبی کو معبود رورل مان رہے یں۔۔۔۔ صلى الله عليه وسلم عبد رورل ہیں مانتے بلکہ وہ آ کوصلى الله عليه وسلم کو یب دان کہتےیں۔ وہ آ صلى الله عليه وسلم پاک

و حاضر کیونکہ مختارکل و یب دان۔ کو عبدرورل ہیں مانتے بلکہ معبود رورل مان رہے یں۔۔۔صلى الله عليه وسلم کو حاضر وء ظر کہتے یں۔ وہ آ صلى الله عليه وسلم پاک

کو ان صفتوں میں شریک کرء صریح کفر و شر ک ہے۔صلى الله عليه وسلم صفتیں اللہ پاک ہی کی یں۔ ۔نبی پاک تمامہوء یہ وء ظر

مشرکین پر تیسرا ایٹم بم:

ارام ال

ح

جد الحمس

ح

ال

م

ا

لحيده ل

حبى بع

حس اذي

ن ال

ح اسب

صحق حجد ال

حمس

ح

ل

کہ اس آیت میںحضرے شیخ القرآن مو ن غلام اللہ خان فرمایا کرتے تھے

ا

لحي ہے یعنی ہم نے رات کے وڑےڑے کی تنکیرتقلیل کے لیے ل

حصے میں اپنے بندے کو سیر کرای ۔سے

مسئلہ حاضر وء ظر:

مسجد اقصا میں لے صلى الله عليه وسلم مسجد اقصا میں ہیں تھے ۔۔۔جب آ صلى الله عليه وسلم تو اس وقت آ مسجد حرام )بیت اللہ( میں تھےصلى الله عليه وسلم جب نبی پاک

کی ذات ہے ۔ نبی جائے گیئ تو پھر مسجد حرام میں نہ رہے۔معلوم ہوا کہ ہر جگہ ہر وقت موجوداور ہر وقت ہرسی کو ہر ہر لمحہ دیکھنے والی اللہ پاک ہی

ی تعالی ہے:ہر گز ہرگز حاضر وء ظر ہیں۔ ارشاد بارصلى الله عليه وسلم پاک

و هة ال

ثلى ث

وح

نح م

نحو

كا يض م

حر حا ف ال

مت و

موا ف الس

مملحع ي ه الل

ن ا تح

ل ا

و هة ال

سح خ

ل وحمهابعر

حي احمهع مو ه ال ثحك ا ل ولك

ذح م

نحد ا ل وحمهادس

ء س

ح شی

بل

ه الل

مة ان

قي

ح

المح ا ي

حول ا م

محم ه بن ي

ا مح وا ك م

حلي Ċع

ا کہ تین ا د میون میں کوئی سرگوشی ہو ا و

ر چیز کا ا للہ کو علم ہے کبھی ا یسا نہیں ہوپہ مین ا و ر ا سمانون کی

کے کیا تم کو خبر نہیں ہے کہ ر

ر ا ن

د ر میان

پ ا د ہ

کرنے و ا لے خوا ہ ا س سے کم ہون پ ا ر

کے ا ندر چھٹا ا للہ نہ ہو۔ خفیہ پ ا ٹ

ک جہان کہیں چوھا ا للہ نہ ہو ک پ ا پ ا نچ ا د میون میں سرگوشی ہو ا و ر ا ن

و ن نے کیاہ

ن کو بتا د ے گا کہ ا

و ہ ا ن

کے ر و ر

ر ( پھر قیامبہا ہے۔ )ملک میں ک ملک سے پ ا

کے شا تھ ہوپ

ر بھی و ہ ہون ک ا للہ ا نہ کچھ کیا ہے۔ ا للہ

ا ہے۔)

تھک

21سور ہ مجاد لہکپ ا ر ہ چیز کا علم ر

تی ( 7کا

واقعہ معراج کی علت:

ی تک اس لیے معجزہ معراج کے دو حصے یں۔۔اسراء اور معراج ۔ اللہ پاک نے واقعہ معراج کی علت یہ بیان فرمای کہ اپنے بندہ خاص کو سدھ

ت

منل

رۃا

اللہ پاک اپنے بندہ خاص کو لے گیا ہے: اس آیت کریمہ کے تحت فسرین کرام نے لکھاہم اسے اپنی قدرت کی نشانیاں دکھایں۔لے کر گئے تا کہ

ی دکھایا۔۔۔فرشتے دکھائے۔۔۔اور ھ

ت

منل

اور اس کو کیا کیا دکھایا۔۔۔اونچے اونچے آسمان دکھائے۔۔۔جنت دکھای ۔۔۔دوزخ دکھای ۔۔۔سدرۃ ا

ہر وہ نشانی دکھای جو اس کے وحدہ شریک ہونے کی دلیل ہے۔ قدرت کی نے اپنی اللہ پاک

مسئلہ توحید کا اثبات:

مکے میں بیٹھے ہوئے مندرجہ با تمام چیزوں کو جانتے ہوتے اور صلى الله عليه وسلم اگر نبی پاکآیت کے اس حصے سے بھی اللہ پاک کی توحید کا اثبات ہو رہا ہے ۔

کو معراج کے لیے نہ لے کر جاتا۔ معلوم ہوا کہ یب دان و حاضر وء ظر اللہ پاک ہی ہے ۔ نبی پاک صلى الله عليه وسلم پاک آ اللہ ان کو دیکھ رہے ہوتے تو

بد ان یں۔ نہ حاضر وء ظر یں۔۔صلى الله عليه وسلم ئبن

غ کو یب دان و حاضر وء ظر جانے وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ صلى الله عليه وسلم جو شخص آ نہ

مسجد اقصی کی خصوصیت:

اقصی کی لت بھ بھی بیان کی گئی ہے کہ ہم نے اس مسجد کے گردا گرد کو بابربن نا یا۔ برکات ہ بھ بھی ہے اور برکات معنویہ اسی آیت کے اندر مسجد

۔۔۔باغات یں۔۔ اور برکات معنویہ یہ ہے کہ انبیاء کرام کا مسکن ہےبھی ہے ۔ برکات ہ بھ یہ ہے کہ وہاں پر کثرت انوار ہے ، کثرت اثما ر ہے۔

ہے وہ وہاں وحی لے کر اترتے رہے۔ بھی ہے اور ملائکہ کا معبدبھی انبیاء کا مدفن ۔۔۔انبیاء وہاں رہتے تھےاور

تھا یا جسمانی؟معراج روحانی

کی کا معراج جسمانی تھا۔۔۔روحانی ہیں تھا۔۔۔بیداری کی حالت میں تھا ۔۔۔۔نیندصلى الله عليه وسلم ال سنت والجماعت کا اجماعی عقیدہ ہےکہ نبی پاک

حالت میں ہیں تھا۔

پہلی دلیل: لفظ سبحان:

رہتا ،کوی سبحان کا لفظ عجیب اور عظیم الشان امر کے لیے آتا ہے ۔ اگر معراج روحانی ہوتا ۔۔۔نیند کی حالت میں ہوتا تو اس میں کوی عجوبہ ہیں

حیرت والی بات ہیں رہتی کیونکہ ف ا تو ہر انسان دیکھ سکتا ہے۔

: لفظ عبد:دوسری دلیل

عبد روک اور جسم کے مجموعہ کو کہتے یں۔ ۔ارشاد باری تعالی ہے:نحوعبت مح

ك انادي

بعب

حس احن اا

سحو م ال

انحيححواہم نے موسی کو 28 و

و ک تمہار ا پیچھا کیا ’’و حی بھیجی کہ

ن میرے بندو ن کو لے کر نکل ات

89سور ہ شعرا ء کپ ا ر ہ ‘‘ )اتئے گا۔ر ا تون ر ا ٹ

تی (52کا

موسی بنی حضرٹ

ہوا کہ

تیا

سد کو لے کر نکلے ۔لہذا پج ل

ا م ہے خالی ر و ح ا سرا ئیلیون کی ر و حون کو نہیں لے کر نکلے بلکہ ر و ح مع ا

عبد ر و ح ا و ر جسم کے مجموعہ کا پ

کوعبدنہیں کہتے۔

تیسری دلیل: مشرکین کی تکذیب:

مشرکین کے سامنے بیان کیا تو انہوں نے تکذیب کی اور مذاق اڑایا۔اگر یہ معراج روحانی ہوتا ۔۔۔ف ا کی حالت یہ واقعہ نےصلى الله عليه وسلم جب نبی پاک

استہزا ہوتا تو مشرکین اس کا ہر گز مذاق نہ اڑاتے اور نہ ہی تکذیب کرتے کیونکہ ف ا تو کوی انسان بھی دیکھ سکتا ہے۔ مشرکین کی تکذیب ومیں

کی دلیل ہے کہ یہ معراج جسمانی تھا روحانی ہیں تھا۔بھی اس چیز

سے مشرکین کے ورا ت:صلى الله عليه وسلم چوتھی دلیل: نبی پاک

طرک طرک کے او پٹانگ )بے تکے( ورا ت پوچھنا شروع کر امتحانانے مشرکین کے سامنے واقعہ معراج بیان فرمایا تو انہوں نےصلى الله عليه وسلم جب آ

نبی پاک نے فرمایا وہ مجھ : ے کتنے تھے۔اس کے روشن دان کتنے تھے وغیرہ وغیرہ۔ متفق علیہ حدیث ہےدیے۔بیت اللہ اور مسجد اقصی کے درواز

ثبتھاسے ورا ت کر رہے تھے کہ وہ ورا ت کر لہذا میں اتنا پریشان ہوا کہ مجھے اتنی پریشانی کبھی حق ہیں ہوی ۔۔ میں ان کو یاد نہ رکھتا تھا لم ا

نے فرمایا کہ وہ ورال کر رہے تھے اللہ پاک نے بیت المقدس کو میرے سامنے کر دیا۔ صلى الله عليه وسلم ا ہیں دے سکتا تھا۔آ رہے تھے اور میں جو

مشرکین مجھ سے ورال کر رہے تھے اور میں دیکھ کر جوا دے رہا تھا۔

اللہ پاک کی توحید کا اثبات:

ثبتھاجو شخصیت یب دان ہو اور حاضر وء ظر ہو وہ ثبتھا ہیں کہتی اور جو ہستی یب دان و حاضر وء ظر ہو اسے لم ا

کہنے کی ضرورت ہیں لم ا

کا پریشان ہوء مذکور ہے ۔ جوشخصیت صلى الله عليه وسلم پریشانی میں مبتلا تھے اور اس حدیث کے علاوہ بھی کئی احادیث کے اندر آ صلى الله عليه وسلم نیز آ ۔پڑتی

کی مشکل کشای میرے اللہ نے فرمای لہذا ہمارا صلى الله عليه وسلم کی مشکل کشا ہر گز ہیں ہو سکتی۔ نبی پاک پریشان ہو جائے۔۔۔ف د مشکل میں پڑ جائے ، وہ سی

رج ہے۔مشکل کشا بھی اللہ پاک ہی ہے ۔۔۔حضرت علی ہر گز ہر گز مشکل کشا ہیں جو حضرت علی کو مشکل کشا کہے وہ کافر اور دائرہ اسلام سے خا

معراج کہاں سے ہوا؟

ایک بات یش نظر اکثر و بیشتر واعظین ا

ب

من

م

ا ا کے ھر سے ہوا۔ اس بات کی حقیق سے ہلے

نت

اتنی ری اللہ و بلغین بیان کرتے یں۔ کہ معراج ام

رہے کہ روافض )شیعوں( کا ہمیشہ وطیرہ رہا ہے کہ وہ ہر لت بھ و شرافت ۔۔۔رتبت ومنقبت سی نہ سی طرک ابو طالب کے خاندان کو دینے کی

رہے یں۔۔معرا ج کے عظیم موقعہ پر بھی انہوں نے یہی کچھ کیا۔کوشش کرتے

ہانی کا تعارو: ام

اتنی ابو طالب کی بیٹی اور حضرت علی ری اللہ عنہ کی حقیقی بہن تھی ۔ یہ فتح مکہ کے موقع پر ایمان ئیں۔ نیز نبی پاک نے حضرت خدیجۃ صلى الله عليه وسلم ام

طالب سے اپنےلیے ام اتنی کا رتہ ماگا تو ابو طالب نے یہ کہ کر انکار کردیا کہ میں جھے رتہ کیوں الکبری علی ری اللہ عنہا سے نکاک سے ہلے ابو

تو ایک فقیر آدمی ہے ۔

ئر ہ کو ام اتنی کا رتہ دے دیا۔دوں تببی ھ

ئر ہ یا یببھ

اور اپنے ماموں کے بیٹے

روایت کی حقیق :

د ابو یعلی کے اندر موجود ہے کہ

بسم حضرت ام اتنی بیان کرتی یں۔ کہ معراج میرے ھر سے ہوا۔یہ روایت

روایت کا متن:

شب کو میری آنکھ کھلی تو میں نے عشاء کی نماز کےبعد میرے ھر میں ہم لوگوں کے ساھ ورئے۔صلى الله عليه وسلم حضرت ام اتنی بیان کرتی یں۔ کہ نبی پاک

کی وجہ سے میرے دل میں عجیب و رییب بد ماننیاں پیدا ہونے گیں۔۔ کو موجود نہ پایا۔ا روسائے مشرکین کے ساھ دشمنی و مخالفتصلى الله عليه وسلم آ

نے یہ عظیم واقعہ معراج میرے سامنے بیان کیا۔اور کہنے لگے صلى الله عليه وسلم تشریف ئے تو آ صلى الله عليه وسلم مجھے رات بھر نیند ہیں آی ۔ صبح کے وقت آ

اتنی کہتی یں۔ کہ یہللہ کے لیے امن پکڑ لیا اور عرض کرنے لگی اکا دصلى الله عليه وسلم نتے ہی میں آ کہ میں روسائے مشرکین کو یہ واقعہ جا کر بتاتا ہوں ۔ ام

نے میری صلى الله عليه وسلم کی تکذیب کریں گے اور آ پر حملہ کردیں گے ۔ یکن آ صلى الله عليه وسلم سامنے ہر گز بیان نہ کیجیے ،وہ آ آ یہ واقعہ مشرکین کے

دامن جھٹک کر چلے گئے۔صلى الله عليه وسلم بات نہ مانی اور آ

روایت کی حقیق :

عرض ہے کہ کی گھڑی ہوی روایت ہے۔ ۔۔لغویات ،خرااعت اورکذبات کا مجموعہ ہے۔ کلبی کذا یہ روایت ا

ب

من

م

قارئین کرام! ایک بات

یف ہماری امت کی اکثریت روایت پرستی کا کارر ہے۔ اس روایت پرستی کی تعریف ہر دور میں بدلتی رہی ہے۔ موجودہ دور میں روایت پرستی کی تعر

آن کی نص کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔۔۔احادیث صحیحہ کو چھوڑ دیا جاتا ہے اور اس کے مقابلے میں ایک ضعیف، یہ ہے کہ سی مسئلہ میں نا

ده ا واقعہ معراج میں نص ناآن مجید کے اندر موجود ہے موضوع،مردودا ور مجروع روایت کو اجاگر کیا جاتا ہے۔حبى بع

حس اذي

ن ال

ح سب

م

ا

لحيرام ل

ح

جد الحمس

ح

واقعہ معراج کا آغاز مسجد حرام )بیت اللہ ( سے ہوا نہ کہ ام اتنی کے ھر سے ۔ نیز س آیت کے اندرمذکور ہے کہ ا ال

)بخاری ومسلم( ا نا فی البیت ۔ انا فی الحطیم ۔ انا فی الحجر نے فرمایا اصلى الله عليه وسلم احادیث صحیحہ کے اندر بھی موجود ہے کہ آ

ا ناآن کی نص اور احادیث صحیحہ کو چھوڑ دیا گیا حطیم بھی خانہ کعبہ کا حصہ ہے ۔ حجر بھی خانہ کعبہ کا حصہ ہے۔ ام اتنی کا ھر ہر گزہرگز ہیں ہے۔

ابوطالب کے ھر انے سے ہے اور ام اتنی ابوطالب کی بیٹی ہے اور ایک موضوع ،مردود اور مجروع روایت کو اجاگر کیا گیا کیونکہ اس روایت کا تعلق

اس لیے یہ کریڈ ام اتنی کے ذمہ میں ڈال دیا گیا ۔ اور ہمارے تمام مولوی و پیر )دیوبندی،بریلوی،ال حدیث( اس موضوع روایت کو بڑے

شدومد سے بیان کرتے یں۔۔یہ سب اندھی عقیدت کے مریض یں۔۔

مذکور لغویات: جہ با روایت میںمندر

:1لغویت نمبر

گانہ فرض ہوی یں۔ عین شب معراج کے دوران ۔ جبکہ یہ روایت بتا رہی ہے کہ معراج میں جانے سے

ب

ب

نے عشاء کی نماز پڑھی صلى الله عليه وسلم ہلے آ نماز پ

۔۔۔مت بنو شیطان کے لابصارفاعتبرو یا اولی ا فریت کا کم ہی ء زل ہیں ہوا؟ا یہ نماز کس کھاتے میں پڑھی گئی جب کہ ابھی اس کی

سنگی یار ۔۔۔وہ تو تمہیں کرتا ہے ذلیل و ف ار

:5لغویت نمبر

کا ایک غیر مومنہ ،غیر محرم عورت کے ھر رات کے وقت آرام صلى الله عليه وسلم آ پڑ چکے یں۔ کہ ام اتنی فتح مکہ کے موقع پر ایمان ئیں۔ ا نبی پاک

ھ سے با ہےبمجس

فاعتبرو یا اولی الابصار ۔۔ دال میں کچھ کا کا ہے ۔۔۔کچھ کا ہیں سب ہی کا کا ہے۔لگتا ہے ۔۔۔کرء ،نماز پڑھنا

۔۔۔مت بنو شیطان کے سنگی یار ۔۔۔وہ تو تمہیں کرتا ہے ذلیل و ف ار

:3لغویت نمبر

ئر ہ ہے تو وہ نبی سے مرا ہم کے ساھ رات کے وقت آرام کرنے لگے اگر ہم لوگوں صلى الله عليه وسلم ام اتنی کا یہ کہنا کہ نبی پاک یببھ

ئر ہ یا ببی ھ

د ام اتنی کا شوہر

کا صلى الله عليه وسلم کا شدید اور جانی دشمن تھا۔ فتح مکہ کے موقع پر وہ بھا کر نجران چلا گیا اور عیسای ہو گیا اور اسی حالت میں مر گیا۔ ا نبی پاک صلى الله عليه وسلم پاک

۔۔۔مت بنو شیطان کے سنگی یار ۔۔۔وہ تو تمہیں ی الابصارفاعتبرو یا اولرات کے وقت اپنے جانی دشمن کے ھر آرام کرنے کا کیا مطلب؟

کرتا ہے ذلیل و ف ار

کی عصمت صلى الله عليه وسلم ام اتنی کے شوہر کی عدم موجودگی میں ان کے ھر رات کے وقت ورئے تو یہ نبی پاک صلى الله عليه وسلم اور اگر یہ مراد لی جائے کہ نبی پاک

صلى الله عليه وسلم اس کے شوہر کی عدم موجودگی میں ورئے ۔ یہ بات نبی پاک وقت ایک غیر مومنہ و کافرہ عورت کے ھر رات کےصلى الله عليه وسلم پر حملہ ہے کہ آ

نک ھذا کی عصمت کو داغ دار کیا جارہا ہے صلى الله عليه وسلم کی پاکیزگی، تقدس اور عصمت پر شدید حملہ ہے ۔ اس موضوع روایت میں نبی پاک

سبح

بھتان عظیم

: 4لغویت نمبر

صلى الله عليه وسلم ام اتنی کے ھر میں گزاری ۔ حا نکہ یہ بات حقیقت کے خلاو ہے ۔ آ نے پوری رات ھر سے باہر صلى الله عليه وسلماس روایت کے مطابق نبی پاک

( کے اپنے ھر صلى الله عليه وسلم پوری رات ھر سے باہر کیسے گزار سکتے یں۔ حا نکہ آ

ن

ھ

نت

و م و حضرت اعطمہ ری اللہ

سکل بیٹیاں )حضرت ام

دوننھی م

صلى الله عليه وسلم رات گزار سکتے یں۔۔۔۔معلوم ہوا کہ یہ روایت صریح جھو و نبی پاک ان کواکیلا چھوڑ کر ام اتنی کے ھر کیسے پوری صلى الله عليه وسلم موجود یں۔ ۔آ

۔۔۔مت بنو شیطان کے سنگی یار ۔۔۔وہ تو تمہیں کرتا ہے ذلیل و ف ار فاعتبرو یا اولی الابصار کی ذات پربہتا ن تراشی ہے۔ ۔۔

: 2لغویت نمبر

کے دامن کو کیسے صلى الله عليه وسلم ا ایک غیر محرم عورت نبی پاک دامن کو پکڑ لیا۔ کےصلى الله عليه وسلم میں نے نبی پاک روایت کے اندر ام اتنی بیان کرتی یں۔ کہ

کی پاکیزگی کو داغ دار نا نے کی مذموم کوشش کی صلى الله عليه وسلم کی عصمت و پاکدامنی پر دھبہ ہے ۔ آ صلى الله عليه وسلم پکڑ سکتی ہے۔ روایت کا یہ جملہ بھی نبی پاک

نک ھذا ۔۔کی ذات پر صریح جھو وبہتان ہے۔صلى الله عليه وسلم جارہی ہے ۔ جو کہ آ

بھتان عظیم سبح

: ب

ے

ن

غالی لہذا ثابت ہو ا کہ یہ حدیث صریح موضوع و مردود ہے۔۔۔صریح ناآن و سنت کے خلاو ہے ۔۔۔ عقل ودانش کے بھی خلاو ہے اور ایک

کی گھڑی ہوی روایت ہے۔شیعہ راوی کلبی کذا

نے اللہ پاک کو دیکھا؟ صلى الله عليه وسلم کیا دوران معراج نبی پاک

نے صلى الله عليه وسلم میں نے آ سے دریافت کیا کہ کیا معراج کی رات نبی پاک کہ میں سیدہ عائشہ ری اللہ عنہا کے پاس بیٹھا تھا۔ مسروق بن اجدع کہتے یں۔

گئے۔ اپنے ر کو دیکھا؟ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ری اللہ عنہا فرماتی یں۔ کہ مسروق تمہارے یہ کہنے کی وجہ سے میرےرونگٹے کھڑے ہو

مخاطب کر کے( کہا : ابو عائشہ ری اللہ عنہا )مسروق کی کنیت( تین باتیں ایسی یں۔ کہ ان میں سے کوی بات بھی اگر سی نے کہی تو انہوں نے مجھے )

بانداتاس نے اللہ پر جھو باندات۔ جس نے کہا کہ محمد لی اللہ علیہ وسلم نے )شب معراج میں( اپنے پروردگار کو دیکھا اس نے اللہ پر بڑا جھو

کیونکہ اللہ تعالی فرماتا ہے:)بيا ال

طيف

وا الل

ه ارا وا صا

با ال

رك

وا يد

ه ار وا صا

با ال

هركد تاا 301النعام: -6( ٣٠١ل

ام (۔ نیز فرماتا ہے:)وا

ااب ا

ا ح يا را و

م

واحيا ا وا

ال

اللهه مال اك ينا اا

لباشاناكیم ك حا

ا عل

ه انءااشاا يانه م

بذ

ايوح

ا فسول را

اسل

ي میں( 13ى:الشور -24( 13و

تھا۔ میں اٹھ کر بیٹھ گیا اور کہا : ام المومنین! لدی نہ کیجئے۔ کیا اللہ تعالی نے یہ ہیں فرمایا:) ہوئے لگائے تکیہ وقت اس اةال ا نها را

داقال رى وا

(31خ

:) فرمایا نیز( 13:النجم -23

مبيق ال

ف بل

ها را

داقال فرمایا : اللہ کی قسم! میں نے نے عنہا اللہ ری عائشہ سیدء ( 53:التكويئ -11( 53وا

دونوں بار ان کی الی صورت میں ہیں بلکہ اس بارے میں رورل اللہ سے پوچھا تھا تو آ نے فرمایا : وہ تو بریل تھے جنہیں میں نے دیکھا تھا۔ اور

علیہ وسلم نے آسمان سے اترتے دیکھا اور وہ اتنے بڑے تھے کہ زین و آسمان کے درمیان کی فضا بھر گئی تھی۔'' اور جس نے یہ سمجھا کہ محمد لی اللہ

ہے:)منزل من اللہ وحی سے کچھ چھپایا۔ اس نے اللہ پر جھو باندات کیونکہ اللہ فرماتا ل عا

فا ت

لم

ان وا

اكلب ر

م

ايك

ا ال

ال

ن ا آا مــغللا بسول ا الر ھا

يا اي

ا

فريكوما ال

اقدي ال

ا ي

ا لا الله

اس ان

الن

ا م

اعصمك

ا ي الله وا

هاتاال تا رسا

غلاا با ائد -1( 66ف

اللہ لی محمد کہ سمجھا یہ نے جس اور( 66ہ:المآ

ف :( ) ہے فرمایا نے تعالی اللہ کیونکہ باندات جھو پر اللہ نے اس تھے۔ جانتے بات والی ہونے کو کل وسلم علیہ ام م

اعلا ي ل

لق

اون

ث يبعا

انيا اانعرو

شاا يام وا

اللهيبا ال

اغرض ال

ا ال موت وا (التفسیر ا ابو ترمذی) (61نمل:ال -46( 61الس

واقعہ معراج اور ایک فرنگی مولوی کا ہزیان:

میں سے نبی حضرات محترم ! آ نے پورے واقعہ معراج کی حقیقت ملاحظہ فرمای ۔ جس سے یہ ثابت ہو ا کہ معراج جسمانی تھا اور یہ تمام انبیاء کرام

بت میں کہ دیا کہ اللہ پاک نے تمام انبیاء کو معراج کرایا۔ مولوی احب کی خصوصیت ہے ۔ ایک فرنگی مولوی نے اپنے جوش خطاصلى الله عليه وسلم پاک

توبہ پر معراج کرای ۔۔۔حضرت نوک کو فرماتے یں۔: اللہ پاک نے ہر یغمبر کو اس کے مرتبے کے مطابق معراج کرای ۔حضرت آدم کو جنگل میں مقام

عیسی کو اندر معراج کرای ۔۔۔حضرت اسمایل کو ھریی کے یچے معراج کرای اور حضرت کوہ جودی پر معراج کرای ۔۔۔حضرت ابراہیم کو آ کے

کہ حضرت ہے متفقہ عقیدہ دیا۔حا نکہ ال سنت والجماعت کایہ آخری بات کہ کر اس مولوی نے اپنی علمیت کا بھانڈا پھوڑ ورلی پر معراج کرای ۔

عقیدہ یہودونصاری کا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے: عیسی کو ورلی پر ہیں چڑاتیا گیا ۔یہ

لحوس ر يحر م ح اب

س

ح عی

ححمسی

ح

ا النحلت ق ان

حلهم

حوقو

مكفح ش

ه لحا في

حوفلتح اخ حذي

الان وحمه له بكنح ش

ل وهحوبلا صم وهحولتا قم وه الل

هحا ن

م ون ال

اب اتم ال

ح علح به م

حمها ل م

ا نحقي يهحولت ٢٥١ق

ا حكـيم

ا حا حزي ع ه الل

نكه وحي ال ه الل

هعف رحل ٢٥١ب

و ن نے نہ ا س کو قتل کیا نہ لیب پر ڑھایپ ا بلکہ ا و ر خود کہا کہ ہم نے مسیح کعیسی ا بن مریم ک ر سول ا للہ کو قتل کر د پ ا ہے ۔ حالاہ

ننکہ ی ا لوا ع ا

کے پ ا س ا س

لا ہیں ک ا ن

تلبلاف کیا ہے و ہ بھی د ر ا صل شک میں

ت

ج کے لیے مشتبہ کر د پ ا گیا ۔ا و ر جن لوگون نے ا س کے پ ا ر ے میں ا

عامللہ ا ن

و ن نے مسیحہ

ن ی کی پیرو ی ہے کا

ا قتل نہیں کیا۔)عامللہ میں کوئی علم نہیں ہے کمحض گمان

تبلکہ ا للہ نے ا س کو ا پنی طرف ا ٹھا لیا ک (857 کو ن یب

ر کھنے و ا لا ا و ر حکیم ہے۔ )

تق طا

ر د ببی

(851ا للہ ر

ي الاا ع ما ناوا

مبي

الغالا با

الال

مو ء محمد اسلم ملک احب ۔حضرت تلمیذ شیخ القرآن ازتقرہو: ااعدہ