56
:ᵴ 44 ۔ ⾖رہ:8 ا2020 ذی ا1441 Email : [email protected] [email protected] [email protected]

1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

  • Upload
    others

  • View
    2

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

8۔ شمارہ:44جلد: 1441الحجہ ذی 2020 اگست

Email : [email protected] [email protected]

[email protected]

Page 2: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

2

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

اداریہ آہن حضرت حافظ محمد قمر الدین رضوی مرد

مصباحی حسینمبارک 3

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تعزیات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تعزیت نامے

پیر طریقت حضرت علامہ سید شاہ عميل علامہ عبد الحفیظ عزیسیعزیس ملت حضرت اشرػ اشرفی الجیلانی

6

علامہ عبد الحفیظ عزیسیعزیس ملت حضرت ؾحضرت حافظ محمد قمر الدین رضوی مرحو6

مفتی محمد نظاؾ آہ! ایک محسن کا سایہ اٹھ گیا

الدین یضور

7

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقھیات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کے مسـائل

مفتی محمد نظاؾ کیا فرماتے ہیں........الدین یضور

8 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ىظریات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فکر امروز مولانا محمد عابد چشتی ؾ کا غیر مسلموں کے ساتھ برتاؤپیغمبر اسلا

11 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اسلامیات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

شعاعیں محمد نعیم الدین مراد آبادی سید صدر الافاضل علامہ مدنی تاجدار کی جلوہ گری

14 اصلاح معاشرہ

محمد طارؼ نعماؿ گزنگی جہیز افر ہمارا معاشرہ16

تحیات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بعد الننا دائمی زندگی

قادری محمدعلامہ حیات جافدانی عبد الحکیم شرػ

18

ت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔غثیا بزم تضوف

غوث اعظم کی زندگی کے چند تابندہ نقوشمصباحی حسینمبارک

25

ت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔رضیا مسئلہ ختم نبوت

سید صابر حسین شاہ بخاری قادری ر اماؾ احمد رضامسئلہ ختم نبوت اف31

ت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔شخضیا انوار حیات

حضرت علامہ محمد حسین صدیقی ابو الحقانی مصباحی حسینمبارک

33

نقوش زندگی سید صابر حسین شاہ بخاری قادری آہ! مولانا محفوظ الرحمن رضوی

42

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادبیات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نقد و نظر

مہتاب پیامیتبصرہ نگار: از: حسن رضا اطہر-انبساط45

خـیـابان حــرم مفتی محمد قمر الحسن قمر بستوی/ سلماؿ رضا فریدی صدیقی مصباحی منظومات

47 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فیات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ت ســفــر آخر مصباحی حسین... مبارک ...........................................چند اہم شخصیات کے فصاؽ پر ملاؽ.....

مصباحی حسین... مبارک ....................................حضرت مولانا مفتی غلاؾ یسین نعیمی مصباحی

......مولانا نور الہدی مصباحی.............................حضرت علامہ الحاج منور حسین عزیسی مصباحی....

صابر القادری فیضی..محمد............................................آہ! مولانا الحاج الشاہ نسیم الدین رضوی....

محمد ہاشم اعظمیمولانا........................................................مولانا افرفز احمد اشرفی مصباحی....

48

49

50

51

52

ت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مکتبا صداے بازگشت

عبد ارری محمدمولانا مولانا محمد عرفاؿ قادری/نصيمی

53

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سرگرمیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ خــیـر و خــبــر

دات نہیں ریں برہمیں مدارس چلانے کے لیے سرکاری بھیک کی ضرفرت نہیں/ہمیں توہین رسالت ہرگس

میں عرس مجددیشریف گے/خانقاہ حسنی حضوری سریا

55

اـت ــ ــ ــ ــ ــ ــ ــ ــگا رشـ ــ ىـ

Page 3: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

اداریــــــــــــــــہ3

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

آہن ی ضوالدین ر محمد قمرحضرت حافظ مرد

چراغ بجھا جس کی لو قیامت تھیہی ف

کو 2020دسمبر 25 دلی میں فصاؽ فرما ئے۔۔ ت حافظ محمد قمر الدین رضوی ہولی فیملی ہاسپیٹلحضر؍ بجے کے قریب ۹منگل کی شب میں ء ۰۲۰۲؍ اکتوبر ۰۲

آئی سی یو مسلسلمند ہو گئیں، آپ صحتسانس لینے میں دقت کی فجہ سے ایڈمٹ ہوئے۔ آپ کے ساتھ آپ کی اہلیہ محترمہ بھی ایڈمٹ ہوئیں مگر ہ تو دس دؿ کے بعد

بھی شدید ہمیںنے سنا دؾ بخود رہ گیا، جس۔ کو ہارٹ اٹیک ہو گیا افر آپ دنیا کو الوداع کہہ ئے۔آپ کو نمونیہ کی شکایت ہو گئی، آخر میں آپ اسی دفراؿ میں زیر علاج رہے۔

یابی کی دعائیں ری رہے مسلسل صحتپزھا افر چند سورتیں تلافت ری کے انھیں ایصاؽ ثواب کیا، حالاں کہ اس سے قبل ہم لوگ انا للہ و انا الیہ راجعون۔ ہوا۔افسوس

، افلاد افر اہل خانہ کو صبر ف شکر کی توفیق سے سرفراز فرمائے۔ آمین۔ میں دعا ہ ہیں انھیں ت ا اردودفس میں ای س سے ای س ام ؾ ا ف فرمائے۔ اہلیہ محترمہ۔ باراہہ اہیتھے

:رضی کتاب گھر دہلی

ت سے فراغت کے بعد آپ کی فلادت باسعادت صالح پور بستی میں ہوئی۔ حفظ ف قراء حضرت حافظ محمد قمر الدین رضوی گرامی فقار محب

مت بھیونڈی، مہاراشٹر تشریف لے ئے۔۔ حافظ صاحب کسی دفلت مند خانداؿ کے فرد نہیں تھے، مگر عزؾ ف ہمت کی دفلت خوب پائی تھی، عزیمت ف استقا

نوںں یز سے آپ کے کوہ گراں تھے، جب آپ کسی بڑے کاؾ کا منصوبہ بناتےتو آپ کی نظر جیب پر نہیں بلکہ ہمیشہ منزؽ مقصود پر رہتی تھی۔ اسی ذببہ

لیتے رقمیں حاصل ری یبڑی بڑلیتے تھے، فکر ف تدبر کے بادشاہ تھے، بر فقت رقم کا انتظاؾ کیسے رینا ہے، اپنی دفر اندیشی سے بیٹھے بٹھائے ریبڑے سے بڑا کاؾ

تکمیل کو پہنچا دیتے ، آپ حکمت عملی سے اپنے سارے کاؾ باسانی تھے تھے۔پایہ

کہ ہم مراد آباد کے لیے نکل ئے۔، بس میں جب کنڈیکٹر نے ٹکٹ کاٹنا مائیفربیاؿ رفداد کیایک مراد آباد کے سفر پنےادلی میں یک بار ہم لو ہں سے ا

تے تھے، ہنس مکھ مزاج کے مرد نے اپنی جیب میں ہاتھ ڈالا، مگر افسوس جیب خالی تھی۔ آپ اپنے چہرے بشرے سے بھی خوش حاؽ نظر آ ہمشرفع کیا تو

نے بھی خلاػ توقع کی پیشانی پر غم ف افسوس کی کوئی لکیر نہیں ابھری بلکہ پورے اعتماد کے ساتھ کہا مراد آباد پہنچتے ہی ریایہ ادا ری دفں اہ، ڈرائیور آہن تھے ، آپ

ایک رکشے فالے سے کہا ذرا انے رفے دے دف ہم ابھی آپ کو دے دں ۔ آپ نےآپ پر اعتماد ری لیا۔ مراد آباد میں جیسے ہی اترے رکشے فالے دفڑے

پہنچے افر دفکاؿ دار سے رقم کے کسی شناسا کتب خانے پر گے، رکشہ فالے نے رفے آپ کو دیے ، آپ نے ڈرائیور کو ریایہ ادا کیا افر رکشہ میں بیٹھ ری مراد آباد

۔ آپ کی عزیمت افر حولہ مندی ۔ تدبر ف ذہات میں آپ اپنی ثالؽ آپ تھےلے ری رکشے فالے کو ساری رقم ادا ری دی۔ یہ تھی

فور فہیلر ۔نظر آگیارضوی کتاب گھر بھی میں سے گسرتے ہوئے ہمیں غیبی نگر بھیونڈی یک راہ اکی بات ہے ، ہم کسی پرفگراؾ میں بھیونڈی پہنچے، 93یا 1992

تھیں، اؿ ہم نے المجمع المصباحی ، مبارک پور سے دف ایک کتابیں شائع کی ، خوشگوار ماحوؽ میں گفتگو ہوئی کے بعد بڑے تپاک سے لیائڈ سے گواائی، ختصر سے عاررػ سا

، یہ آپ سے ہماری لی م ملاقات تھی۔ئیںافر دیگر اہم باتیں بھی ہو ظہار خیاؽ کیااکے تعلق سے بھی حافظ صاحب سے

-مسجد دلی رضوی کتاب گھر بھیونڈی ہی میں مشہور ہو چکا تھا، بڑی اہم کتابیں آپ نے شائع فرمائیں، بھیونڈی میں باقی رکھتے ہوئے مٹیا محل، جامع

ہ خریدی۔ کیا۔ بعد میں ایک دفکاؿ نیچے حاصل کی، مزید قریب میں متعدد ہداموں کو حاصل کیا، ذاری نگر دلی میں ایک انتہائی بیش قیمت رہائش اہمیں قائم 6

تو حافظ صاحب سے ملاقات ریتے، اؿ کی وغئے فغیرہ ضرفر کئی۔ ار بار اسی پہنچتےملنے جلنے میں بھی اپنی ثالؽ تھے، ہم مٹیا محل دلی آپ بلند اخلاؼ تھے

متعدد بار آپ نے افطار کی دعوت پیش فرمائی۔ افطار میں کثیر ساماؿ اکل ف شرب ہوتے۔ حافظ ہوٹل میں رمضاؿ المبارک میں قیاؾ ریتے تو علاقے کے کسی

ہم بھی اپنی معمولی فسعت کے مطابق کھلانے پلانے کا شرػ یا، متعدد بار ہماری قیاؾ اہہ پر آراؾ فرماحب عرس عزیسی میں مبارک پور ضرفر تشریف لاتےصا

بڑے ناشر ف تاجرہوئے بلکہ اپنے برادراؿ افر اعزہ ف اقارب کو بھی اسی کاؾ سے جوڑ دیا۔ آپ نے تفاسیر، احادیث، سیرتخود آپ نہ صرػ حاصل ریتے۔

تصوػ افر اسلامیات کے کثیر موضوعات پر چھوٹی بڑی سیکڑفں کتابیں شائع فرمائیں۔،

صدیقی مسقط عماؿ نے کیا خوب ترجمانی کی ہے ی فریدسلماؿ رضا مولانا حضرت محب گرامی

اپنے ریدار کا اک نقش عیاں چھوڑ ئے۔ ینقمر الد ضیارحم ف اخلاص ف مرفت کی

باغ ملت کے لیے بحر رفاں چھوڑ ئے۔ خدمت ری کے فہ نشر ف اشاعت کے ذریعے

اداریـــــــــــہ

مضباحی مبارک حسی

[email protected]

Page 4: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

اداریــــــــــــــــہ4

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

:ہيدی دہلی ار ماہ ىامہ کيز الاینا ارد

پھر ء سے2021۔ [ جاری ہےریفنا کی مہاماری کے چند ماہ بند رہا]ء سے آپ نے ماہ نامہ کنز الایماؿ دلی اردف افر ہندی میں جاری فرمایا، جو اب تک 1988نومبر

علامہ یس اختر حضرت اس کے افؽ رفز سے ایڈیٹر ہیں۔ چند برس بزرگ قلم کار ؾ حضرت حافظ محمد قمر الدین رضوی ہے۔ محب مکر گئی جاری ہو اشاعت

اس کے ظفر الدین برکاتی داؾ ظلہ العالی محمد مصباحی دامت برکاتہم القدسیہ اس کے مدیر ای س رہے۔ آپ کے بعد نوجواؿ فاضل اشرفیہ محب گرامی فقار حضرت مولانا

جامعہ ملیہ اسلامیہ دلی کے کامیاب اسٹوڈینٹ ہیں، باشعور ہیں افر ہیں، جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے بعد ؽ ہیں۔ مولانا جدید ف م صل حیتوں کں کے حا مدیر مسئو

دعوت ف تبلیغ افر فکر ف فن کی ہے۔ بلا شبہ یہ رسالہ جاری رکھنا بڑی بلند ہمتی کا کاؾ لےرسا الگ الگ ، عہد حاضر میں دف زبانوں میںلکھنے پزھنے کا ای س ذفؼ رکھتے ہیں

ہے، اسی کے ساتھ یہ رضوی کتاب گھر کا ایک ناؾ فر ترجماؿ ہے۔ اس رسالے کی مسلسل ی ریدارکلیدکا جی خدمات انجاؾ دے رہا ہے۔ اس میں ہمارے حافظ

رت افر ریامت دفنوں کہہ تے ہ ہیں۔کی جسارضوی محمد قمر الدین حافظ اشاعت کو عزیمت ف استقامت کے پیکر حضرت

الحق امجدی اعظم ہند حضرت علامہ مفتی محمد شریف مفتیمیں ضخیم شارح بخاری نائب 2000ماہ نامہ کنز الایماؿ دلی سن شارح بخاری نمبر:-(1)

افتا جامعہ اشرفیہ مبارک پور کی علمی شخصیت ف فکر پر جاری فرمایا، اس نمبر میں آپ کی حیات، خدمات، فقیہانہ بصیرت افر محدثانہ م س سرہ سابق صدر شعبہ

عزیمت پر فقیع مضامین ہیں۔

ہے، ہماری بھی یہ ایک فقیع نمبر ہے، بفضلہ عارلی اس میں شکستہ لفظوں میں ایک تحریر مشتملصفحات پر 2013:66خطیب البراہین نمبر، مئی -(2)

لدین قادری برکاتی محدث بستوی م س سرہ العزیس ایک صوفی باصفا افر مرشد کا کی حیثیت سے محتاج عاررػ نہیں۔ خطیب البراہین حضرت علامہ صوفی محمد نظاؾ ا

نے ایک صفحہ کا ابتدائیہ ی آپ جامعہ اشرفیہ مبارک پور کے ناؾ فر فاضل تھے۔ ہمارے ریؾ فرما ماہ نامہ کنز الایماؿ دلی کے ایڈیٹر حضرت حافظ محمد قمر الدین رضو

البراہین دار خطیبں حضور تحریر فرمایا ہے۔ اس تحریر سے حضرت خطیب البراہین م س سرہ کے ساتھ خود قلم کار کی شخصیت کے مخفی پہلو بھی اجاگر ہو ئے۔ ہیں۔ جن دنو

صی شمارہ حضور خصوفاضح رہے کہ یہ ۔ تھے مقیمکے ہاسٹل میں اسی علمالعلوؾ تنویر الاسلاؾ امر ڈفبھا ضلع بستی میں شیخ الحدیث تھے، قلم کار اؿ دنوں دف برس بحیثیت طالب

‛ رنما ہیں حضرت صوفی نظاؾ الدینعالموں کے‚ع ہے: مصرؿ کا عنواؿ یہ مضموچہلم پر شائع ہوا تھا۔ چند اقتباسات ملاحظہ فرمائیے۔ عرس کے صوفی صاحب

:تحریر فرماتے ہیں قمر الدین رضوی محمد حضرت حافظ پہلا اقتباس:

میں پی یوگر ( کبیر سنت )موجودہ ضلع بستی ،الاسلاؾ امر ڈفبھا یرہم دارالعلوؾ تنو ء میں1970‚ ت کے طالب تھے افر اءحفظ قر شعبہ

سے خوب فاقف ہیں ، فہ اس حقیقت رہے ہیں یبقر سے تھے، جو حضرات اؿ ذ اتاافر شفیق ثاللی یکتھے۔ فہ ا یثالحد شیخ فہاں حضرت

یتشکا ریدار کے حوالے سے کوئی یا ذات افر شخصیت کیصاحب ۔ ہم نے آج تک صوفیریتے ہیں اعتراػ بھی کا اعلانیہ تبا اس سبھیافر

بات یہے۔ اس سے بڑ دلیل کی مقبولیت ںیکسا سب کے دؽ میں کی اؿ یہ۔ سنی نہیں یکصاحب ا ہے کہ صوفی یہس دفر کے لحاظ سے ا

ہم لیے ، اسی ہیں نظر آتی یجلد میں ینعال د کسیہی یدشا ںسب خوبیایہ تھے۔ یقتطر پیر مفتی یع مازشر افر پابند عملبا پارسا عال یتنہا

افر تماؾ اساتذ ہیںرہ ما عالموں کے سبھی اس دفر میں صاحب کہ صوفی کہتے ہیں ‛۔رینا وغہیے ف تائید تقلید کی اؿمدارس کو ہ

1971افر 1970 قمر الدین رضوی محمد اس تحریر سے معلوؾ ہوا کہ حضرت حافظ میں دار العلوؾ تدریس الاسلاؾ امر ڈفبھا ضلع بستی میں شعبہ

لیے فہ فیصلہ کن الفاظ میں لکھتے ہیں کہ میں زیر تعلیم رہے۔ آپ نے تحریر فرمایا ہے کہ حضرت صوفی صاحب میں بہت سی خوبیاں تھیں، اس فقراءت حفظ

افر تماؾ اساتذ ہیںرہ ما لموں کے عا سبھی اس دفر میں صاحب صوفی‚ ‛۔رینا وغہیے ف تائید تقلید کی اؿمدارس کو ہ

لکھتے ہیں: حضرت حافظ محمد قمر الدین رضوی دفسرا اقتباس:

سب سے ہلے اھتے ماز کے لیے فجر کی ہے کہ صبح میں یکھاد آنکھوں سے مسلسل دفساؽ اپنی میں طالب علمی نے اپنے دفر ہم‚

ریتے۔ تلقین جماعت کے ساتھ ماز ادا رینے کی کو سب جانے سے ہلے بھی فطلبہ کو جگاتے پھر فضو ری کے مسجد میں اساتذہ ؾافر تما

اؿ بلکہ کی نہیںسختی طلبہ پر ماز کے لیے کبھیصاحب نے گے کہ صوفی ںری اتفاؼاس بات سے یہمار یدصاحب کے ہم عصر اساتذہ شا صوفی

ہے۔ پزتی رینیسختی اس کے لیے سے مدارس میںتھے جب کہ بہت لگتےلینےدؽ چسپی رینے میں یپابند ماز کی طلبہ ری ہی یکھکے ریدار فعمل کو د

ںزباؿ کا کاؾ ریف عمل بھی افر ریدار ثر ہوں گیمو بھی باتیں تو ہوگی نیتیکسا میںعملظاہر ہے کہ جب ظاہرفباطن افر قوؽ ف جہ ف

‛کا ہے۔ زندگیعملبا فالرضواؿ کی الرحمۃ ہصاحب قبلہ صوفی حاؽ یہیگے۔

Page 5: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

اداریــــــــــــــــہ5

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

نے نکتہ آفرینی فرماتے ہوئے لکھا ہے کہ حضرت صوفی صاحب م س سرہ نے اپنے عہد میں ماز کے لیے مسلسل تلقین حضرت حافظ صاحب

نبویہ خوػ سے نہیں بلکہ اپنے ذفؼ ف فرمائی مگر کسی طالب علم کو مارا نہیں بلکہ اپنی تقوی شعار شخصیت کو اس انداز سے پیش فرمایا جس سے متاثر ہو ری طارؿ علوؾ

شوؼ سے مازی بن جاتے تھے۔

حضرت حافظ صاحب ہ الرحمہ اپنے تعلق خاطر کو اجاگر ریتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں: تیسرا اقتباس:

تعداد ہے۔ فراغت کے یبڑ مندفں کی تکے عقید آپ بھی میں ممبئیافر طرح دلی افر قصبوں کی توںیہادفسرے شہرفں، د‚

ء تک حضرت 1980سے حیثیت کی خصوصیؿ مہما میں محفل سالانہ دعوت پر دس محرؾ الحراؾ کی یہمارئے۔ تو ینڈبھیو بعد جب ہم

۔لا چکے ہیں یفتشر بارہا بھیخانے پر یبہمارے غر میں ینڈبھیولاتے رہے افر یفبرابر تشر

ضرفر کتاب گھر کے دفتر میں یفرضو ؿیما تو ماناممہ کنزالاتےلا یفتشر میں دلی ا تو حضرت جب بھیہو ؾجب قیا میں پھر دلی افر

‛ہے؟ کتاب آرہیکوؿ سی نئی ریتے کہ اب فتیادرری لے جاتے افر اکثر یدخر یکھتےکتاب دنئی لاتے افر جو بھی یفتشر

افر بھیونڈی فغیرہ میں بھی آپ کے مردیدین افر ممبئیلے ئے۔، حفظ ف قراءت سے فراغت کے بعد بھیونڈی تشریف حضرت حافظ صاحب

ء تک جاری 1980تشریف لے جاتے۔ یہ سلسلہ مسلسلمحرؾ الحراؾ میں خطاب کے لیے مدعو فرماتے افر آپ 10متوسلین کثیر تعداد میں تھے۔ حافظ صاحب

تشریف لاتے رہے۔ اسی طرح جب رضوی کتاب گھر دلی میں قائم ہو گیا توحضرت حافظ صاحب کی قیاؾ اہہ پر رہا۔ بھیونڈی میں بھی حضرت صوفی صاحب

ری لے یدخر یکھتےکتاب دنئی جو بھی :‚دلی پہنچتے تو رضوی کتاب گھر افر ماہ نامہ کنز الایماؿ دلی کے آفس ضرفر تشریف لاتے۔ حافظ صاحب لکھتے ہیں آپ

اپنے معاصرین کے لیے قابل تقلید ہے فرنہ عملحضرت صوفی صاحب م س سرہ کا یہ ‛ہے؟ رہیکتاب آکوؿ سی نئی ریتے کہ اب فتیادرجاتے افر اکثر

سے عمل رینا ہے۔ پر پابندی ‛مفت جائے تو برا کیا ہے‚عاؾ طور پر بڑے علماے ریاؾ کتابیں خریدنے کو اپنی توہین تصور ریتے ہیں انھیں تو بس

ء 2014ھ/مئی 1435فر علمی شمارہ ہے۔ ماہ نامہ کنز الایماؿ دلی رجب/شعباؿ یہ فقیع ا مشتملصفحات پر 66 خصوصی شمارہ نذر اسید:-(3)

ء میں آپ بغداد مقدس میں دہشت گردی کا شکار ہو ئے۔۔ خانقاہ عالیہ قادریہ بدایوں 2014مارچ 4کی نذر ہے۔ نے شہید بغداد شیخ اسید الحق قادری

فرید تھے۔ آپ نے جس تیزی کے سا کے امور انجاؾ دیے اس کی اپنی ایک منفرد علمی تاریخ ترتیبف تحقیقتھ تدریس، تصنیف افر شریف کے باحیتحیت فرد

۔ہےشا ‛ فہی چراغ بجھا جس کی لو قیامت تھی‚ہے۔ کم از کم مجھے نہیں لگتا کہ کسی خانقاہ میں اتنا ہونہار کوئی شہزادہ ہو۔ اس میں ہماری تحریر بعنواؿ

محمد اختر رضا قادری ازہری مفتیر تاج الشریعہ علامہ حضوفقیع ف ضخیم نمبر مشتملصفحات پر 220مہ کنز الایماؿ دلی نے ماہ ناتاج الشریعہ نمبر:-(4)

خدمات پر جاری کیا۔ فقہیافکار افر علمیم س سرہ کی شخصیت افر اؿ کے

گسر چکا ہے۔ اشاعت کا بار بار اعلاؿ ہوا مگر افسوس بعض یہ عظیم ف ضخیم نمبر سب سے ضخیم ہے، جو تیاری کے مراحل سے مشائخ دلی نمبر:-(5)

فجوہات کے پیش نظر اس کی اشاعت نہیں ہو سکی۔ اللہ عارلی مشائخ دلی کے طفیل اس کی اشاعت کا انتظاؾ فرما دے اہ۔

آہن تھے۔ متوسط گٹھیلا بدؿ، نورا محب گرامی فقار حضرت حافظ محمد قمر الدین رضوی نی چہرا، حساس نگاہیں، ہنستے مسکراتے لب، مسلسل بلا شبہ مرد

کاؾ انجاؾ ؽ ، سوچنے سے زیادہ ریتے تھے یا رینے سے زیادہ سوچتے تھے ہم آج تک یہ فیصلہ نہیں ری سکے۔ بہر حاؽ فہ کاؾ کی مشین تھے۔ بڑے سے بڑا متحرک ف فعا

ہمارے تو، گفتگو کے دفراؿ کسی نے فرمایا، اگر لاؽ عہ ک کی فرفگی ک کی بات ساے آ آجائے دینا اؿ کے لیے آساؿ ہوتا تھا۔ ایک بار متعدد معاصرین بیٹھے ہوئے تھے

شا ہو جائیں گے۔ یہ بات تو انھوں نے بطور مزاح فرمائی تھی، مگر سچائی یہ ہے کہ جس طرح انھوں نے آگے بڑھ ری دکھایا، حافظ صاحب اس کے خریدارفں میں بھی

ر بھی شائع فرماتے کلینڈ انداز کے اسلامیمختلفجنتری افر ضویرؿ سے عبرت حاصل رینا وغہیے، آپ سالانہ رضا اسلامک ڈائری، دفسرے کتب خانے فالوں کو ا

جلدفں 15 ، جلدفں میں تفسیر نعیمی 18آپ نے فرفخت فرماتے تھے یہ آپ ہی کے دماغ کا کماؽ تھا۔ فافر مقدار میں اؿ تماؾ چیزفں کو جس ڈھنگ سے آپتھے۔

ؿ کی سمجھ شائع فرمائی، اسی طرح دیگر اہم کتب بھی شائع فرماتے رہے ، مسئلہ اخراجات کا نہیں بس ا آؿ لقرا مظہر قرآؿ کی تفسیر مکملافر دف جلدفں میں رفح البیاؿ تفسیرمیں

بسے، ارشاد باری عارلی میں آنے کا ہوتا تھا۔ آپ نہایت وغک ف چوبند افر پھرتیلے تھے۔ ابھی عمر ہی کیاتھی، بالکل چلتے پھرتے لاکھوں شیدائیوں کو چھوڑ ری چل

ۃ اجل :ہے ل یس اجلہ جاء فاذا ولکل ام ون ساعۃ و (34سورہ اعراػ، آیت:(. تقدمون م ل یستاخ

)کنز الایماؿ(۔ افر ہر گرفہ کا ایک فعدہ ہےتو جب اؿ کا فعدہ آئے اہ ایک گھڑی نہ پیچھے ہو نہ آگے ترجمہ:

ر بنا، س مانداہؿ میں کی شفاعت کبری اؿ کا مقدصلى الله عليه وسلم اللہ عارلی اؿ کی غفرتت فرما، اپنے بیب فیع حشر ہم اللہ عارلی کی باراہہ میں دعا ہ ہیں کہ

افر اجر جزیل ا ف فرمائے۔ آمین۔ جمیلمحترمہ اہلیہ صاحبہ داؾ ظلہا العالی ، افلاد خاص طور پر بڑے صاحب زادے عزیس القدر محمد احمد سلمہ افر دیگر متعلقین کو صبر

٭٭٭٭بجاہ حبيبہ ديد المردلین صليہ الرلوۃ والتدليم۔

Page 6: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

عزیاتت 6

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

تعزیت ىامے

اشرػ اشرفی الجیلانی کمیلہ سید شات علامہ حضریقت پیر طر

يہ راجصون.إنا للہ وإنا إلخانوادہ اشرفیہ کے عظیم پیر طریقت حضرت علامہ فمولانا سید شاہ کمیل اشرػ اشرفی الجیلانی کی ففات کی رفح فرسا خبر موصوؽ ہوئی ۔

خطیب افر پیر طریقت تھے ۔ حضرت جامعہ اشرفیہ مبارکپور کے قابل فخر فرزند افر تنظیم ابنائے اشرفیہ کے سرپرست تھے ساتھ ہی باحیتحیت عال دین ، بلند پایہ

افر آج بھی اس خانوادے سے میرے افر جامعہ اشرفیہ کے اچھے مراسم افر خانقاہ اشرفیہ کچھو چھہ شریف افر جامعہ اشرفیہ مبارکپور میں ہمیشہ گہرا افر دیرینہ تعلق رہا ہے ۔

الرحمہ کے شہزادے افر رفابط ہیں ۔حضرت پیر طریقت ہ الرحمہ اسی خانوادے سے تعلق رکھتے تھے افر مخدفؾ ثانی پیر سید شاہ طفیل اشرػ اشرفی الجیلانی ہ

ت تھے ۔ آپ جامعہ اشرفیہ مبارکپور کو ہمیشہ اپنی دعاؤں سے نوازتے افر اس کی خدمات سے بہت خوش جانشین تھے ۔اؿ سے میرے بڑے گہرے رفابط ف تعلقا

ہلے میرے صاحب ہوتے تھے ۔متعدد بار آپ نے جامعہ اشرفیہ کو اپنے م فؾ میمنت لزفؾ سے نوازا۔آپ نے اس رابطے کو استحکاؾ ف دفاؾ بخشنے کے لیے چند ساؽ

طالحمد للہ صلی ذلك.لدین عزیسی مصباحی کو سلسلہ عالیہ قادریہ اشرفیہ کے جملہ سلاسل کی اجازت مرحمت فرمائی ۔زادے مولانا محمد نعیم ا

پیش کیا ۔حضرت پیر طریقت ہ الرحمہ کی دینی علمی خدمات بہت ہیں ۔اؿ خدمات کے اعتراػ میں جامعہ اشرفیہ نے آپ کی خدمت میں حافظ ملت ایوارڈ

غم ر ، شر شریف اع، م، مہماؿ نواز افر مختلف صفات ف کمالات کے جامع تھے ۔آج اؿ کی ففات سے پورا جامعہ اشرفیہ سو ہار ہے۔ افر آپ کیحضرت بڑے خلیق ،ملنسا

ین کو صبر جمیل افر اجر یدرحلت میں آپ کے اہل خانہ افر مریدین کے ساتھ شریک ہے ۔اللہ حضرت کو ت ا اردودفس میں اعلی ام ؾ ا ف فرمائے افر جملہ پسمانداہؿ ف مر

شریک غم آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ عارلی ہ فسلم .جزیل سے نوازے ۔

عبد الحفیظ عفی عنہ ھ1442ربیع النور 18

سربراہ ای س الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور ء2020نومبر 5

ؾحوالدین رضوی مر قمرحضرت حافظ محمد

لدین رضوی مرحوؾ کی رحلت کی خبر سن ری قلبی تکلیف رضوی کتاب گھر دلی افر ماہ نامہ کنز الایماؿ کے مالک محترؾ المقاؾ جناب حافظ قمر ا

ا الیہ رجعون۔ ہوئی ا للہ وان .ان

بطور خاص محترؾ حافظ صاحب مرحوؾ بڑے شر طینت، شر خصلت افر قوؾ ف ملت کا درد رکھنے فالے ایک بہترین انساؿ تھے۔ آپ کی زندگی کے دف کارنامے

ی کتاب گھر کا قیاؾ، دفسرا ماہ نامہ کنز الایماؿ کی اشاعت۔قابل ذری ہیں۔ پہلا رضو

افین کتبوںں رضوی کتاب گھر سنی جماعت کا ایک مشہور مکتبہ ہے۔ اس کے بانی محترؾ حافظ صاحب مرحوؾ تھے۔ اس کا شمار دلی جیسے شہر میں سنی جماعت کے

کے رسائل کو افؽ افؽ منظر عاؾ پر لانے میں اشاعت فرمائی۔ ای س حضرت اماؾ احمد رضا قادری میں ہوتا ہے۔ اسی مکتبہ کے ذریعہ انھوں نے سیکڑفں کتابوں کی

آپ کا اہم ریدار رہا ہے۔

افر فںمجاد، قرابت دارحافظ قمر الدین رضوی مرحوؾ کی رحلت کی خبر رفح فرسا افر افسوس ناک ہے۔ اس غم کی گھڑی میں ہم افر ادارہ جامعہ اشرفیہ آپ کی افلاد ا

آمین توفیق خشے۔۔ رشتہ دارفں کے ساتھ برابر کے شریک ہیں۔ اللہ رب العزت مرحوؾ کی غفرتت فرمائے افر غریق رحمت ریے افر اؿ کے لواحقین کو صبر ف شکر کی

یم۔ شریک غم بجاہ حبيبك النبی الامین العر

عبد الحفیظ عفی عنہ ھ1442ربیع النور 4

سربراہ ای س الجامعۃ الاشرفیہ، مبارک پور ء2020 اکتوبر22

ملت حضرت علامہ عبد الحفیظ عزیسییس عز

Page 7: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

تعزیات7

ؽپرملا ؽفصاکا اشرػ حضرت علامہ سید شاہ کمیل ، خطیب الاسلاؾعال شریعت ،پیر طریقت

کا سایہ اٹھ گیا محسنآہ ایک

برضوانه عامله ورحمه اللہ تعالی رحمۃ واسعۃ واسکنه بحبوحۃ جنانه

علما نواز، اخلاؼ دفست ،عظیم المرتبت خطیب، علم بجے کے قریب نہایت غم ناک خبر موصوؽ ہوئی کہ اہل سنت ف جماعت کے بلند پایہ عال دین، ۰آج بعد ظہر

نا للہ إنی اللہ کو پیارے ہو ئے۔ ۔رییمانہ کے حا صوفی با صفا افر سلسلہ اشرفیہ کچھو چھہ مقدسہ کے عظیم مرشد طریقت حضرت مولانا سید شاہ کمیل اشرػ ا،شرفی الجیلا

۔فقت توحید باری کا اشارہ تھافقت فصاؽ دؿ کے ایک بج رہے تھے افر یہ ہیا سفر آخرت کے لیہ راجعون۔إنا إو

ء میں آپ یہاں سے فارغ ہوئے۔آپ نے پوری 7۹91حضرت پیر صاحب رحمہ اللہ دارالعلوؾ اشرفیہ مصباح العلوؾ کے ابنائے م صل سے تھے۔

پورے ہندفتاؿ میں آپ بلند پایہ زندگی فعظ ف خطابت، رشدف ہدایت دعوت ف تبلیغ افر دین ف سنیت کی نشر ف اشاعت میں گسار دی۔ ایک فقت فہ بھی تھا جب

خطیب کی حیثیت سے جانے جاتے تھے۔

ہ کی صدارت میں بڑے بڑے مجمعوں کو خطاب فرما

تمحے رضا خاؿ برکاتی نوری ہ الر

صطفم

یا، بارہا آپ نے حضور سیدی ف مرشدی مفتی اعظم علامہ

اجلاس میں خطیب کی کمی ہوتی تو فہاں حضرت کے اشارے پر آپ تشریف لے حضرت آپ کے خطاب کو پسند فرماتے افر اہمیت دیتے بش افقات کسی اہم

ں سے پیرانہ سالی کی جاتے آپ کا خطاب مسحور کن افر نکات پر مشتمل ہوتا بڑی بڑی محفلوں میں آپ کی شرکت کامیابی کی ضمات سمجھی جاتی تھی ادھر زیا دہ دنو

فرماتے تو مجمع پر ایک کیف کا عال طاری ہو جاتا تھا ۔ فجہ سے اجلاس میں کم ہی جاتے تھے لیکن جب خطاب

نی کی ند ایک بلند پایہ خطیب ف عال ہونے کے ساتھ ایک عظیم پیر طریقت بھی تھے۔اپنے فالد ماجد مخدفؾ ثانی حضرت سید شاہ طفیل اشرػ اشرفی الجیلا

ػ عمل رہے ۔ بسکھاری میں دارالعلوؾ محبوب یسدانی نامی ایک ادارہ بھی قائم فرمایا جس میں دینی تعلیم سجادگی پر متمکن ہوری پوری زندگی دینی امور کی انجاؾ دہی میں مصرف

’’ ف تربیت کا بہتر انتظاؾ ہے، با حیتحیت اساتذہ رفز ف شب ون

رددم تنتعتاب و بما ع

المون

صلم تنت بما ع

ین اني ب وا ر

ونا رتے ہیں پیر عمل پر .‘‘ ع

اشرفیہ مبارکپور نے جامعہ آپ کی دینی، ملی ،تبلیغی خدمات کے اعتراػ میں شہزادہ حضور حافظ ملت، عزیس ملت حضرت مولانا شاہ عبدالحفیظ مصباحی سربراہ اعلی جامعہ

حضرت پیر ۔ تھے بھی دار حق کے اس پر طور بجا آپ افر کیا پیش میں خدمت کی آپ میں محفل کی عزیسی عرس ایوارڈ ملت فظحااشرفیہ کا سب سے بڑا اعزاز

ف مہرباؿ شفیقبڑے مہماؿ نواز افر مرنجا مرنج طبیعت کے حا عظیم انساؿ تھے ۔چھوٹوں پر سیرت کے بہترین مرقع تھے۔ حسنجماؽ افر حسنمکارؾ اخلاؼ کے پیکر ،صاحب

محسن تھے ۔ اؿ کی رحلت میرے ایک عظیم محسن کی رحلت ہے۔پر بڑے شفیق افر میرے بڑے تھے افر بڑفں کے لیے ریصل ف م ر داں تھے ۔مجھ

جانا ہوا تو آپ کی حضرت پیر صاحب کی عنایتیں افر نوازشیں یاد ہیں۔میں عرفس البلاد ممبئی جب بھی جاتا آپ سے ملاقات ضرفر ریتا ابھی سولہ رفز ہلے ممبئی

خدمت ہوا تھا ۔نقات ف عف افر یمارری کے بب ہلے یسی خوش ہار ملاقات تو نہیں رہی ۔لیکن اس حالت میں بھی آپ عیادت افر مزاج پرسی کے لیے حاضر

پھر میں بڑے مائی افر سب کو سلاؾ کہانے اس بے مایہ افر جامعہ اشرفیہ افر عزیس ملت افر اساتذہ اشرفیہ کے احواؽ ف کوائف دریافت فرمائے افر دفنوں ہاتھ اٹھا ری دعا فر

ر وغئے نوشی کے ادب کے ساتھ سلاؾ عرض ریکے رخصت ہوا، باہر یہ کہ ری رفک لیا گیا کہ حضرت پیر صاحب نے وغئے پلانے کے لیے فرمایا ہے میں ٹھہر گیا اف

صاحب سے میری یہ ملاقات آخری فقفہ میں حضرت کی یمارری کے احواؽ معلوؾ کیے سب نے بڑی عزت کے ساتھ رخصت کیا ۔کسے معلوؾ تھا کہ حضرت پیر

للہ ما اخذ و اصسی و عل ذیئ صندہ الی اجل مدمی ۔ملاقات ہوگی ۔افسوس آج کی افسوس ناک خبر نے اسے آخری ملاقات کا جامہ پہنا دیا ۔

آپ کے صاحب زاداہؿ آج حضرت پیر صاحب ہ الرحمہ کی ففات سے سلسلہ اشرفیہ کے ایک زرں عہد کا خاتمہ ہوگیا۔اؿ کی ففات کے غم میں

ارکاؿ ، بالخصوص عزیس ملت حضرت سربراہ اعلی سب شریک غم ہیں ۔افر دعا ہ ہیں ،خاؿ داؿ افر ہزارفں مریدین کے ساتھ جامعہ اشرفیہ کے اساتذہ، طلبہ،

فرمائے افر جملہ پسمانداہؿ افر مریدین ف کہ اللہ رب العزت حضرت کی خدمات دینیہ کو قبوؽ فرمائے، آپ کو غریق رحمت ریے۔ شمیم ت ا کی راحتیں نصیب

آمین بجاہ ديدالمردلین رلی اللہ تصالی صليہ ودلممعتقدین کو صبر جمیل افر اجر جزیل ا ف فرمائے ۔

شریک غم ھ1442ربیع النور 18

محمد نظاؾ الدین رضوی ء2020نومبر 5

افتا جامعہ اشرفیہ، مبارک پور جمعرات صدر المدرسین ف صدر شعبہ

مفتی محند ىظاو الدی رضی

Page 8: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

فــقھیــــات8

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

دی/سال آپ بھی کر سکتے ھی کیا فرماتے ھی مفتیا

پ کے مسائلآ

==============کے قلم سے محمد نظاؾ الدین رضویمفتی اشرفیہ ==============

میت نے قربانی کی فصیت نہیں کی افر اس کی جانب

سے اس کا کوئی لڑکا قربانی ریے جس پر خود قربانی فاجب ہے

تو کیا اس لڑکے سے فجوب قربانی ساقط ہو جائے اہ؟

---------------------(الجاب)

ہاں مختار یہ ہے کہ قربانی اس لڑکے کی طرػ سے ہوگی افر فہ

قربانی کے فجوب سے سبک دفش ہو جائے اہ، فالد کو صرػ قربانی کا

ثواب ملے اہ۔

ولو زحی صن ميت من مال نطدہ بضیر أمر ”

أن یتناول منہ ولا یلزمہ أن یتردق الميت جاز، ولہ

لذبح حرل صلی بہ، لأنها لم تصر ملعا للميت، بل ا

ملعہ ،ولهذا لو عان صلی الذابح أزحيۃ تظع صن

یہ بضیر امروما و الميت...إذا زحی رجل صن ابو

تردق بہ، جاز لأن اللحم ملعہ وإنما للميت ثواب

“الذبح والردظۃ.

میں ہے:

ت ہح

ض

فتافی شامی اخیر کتاب الا

ع بها صنہ لہ الأعل، لأنہ یظع صلی ” ملك وإن تبر

اب للميت،ولهذا لوعان صلی الذابحالذابح والثو

واحدۃ دظست صنہ أزحيۃ عما في الأجناس۔ ظال

الشرنبلالي: لعن في دظوط الأزحيۃ صنہ تأمل، أظول

ہ یظع صرحفي طتح الظدیر في الحج صن الضیر بلا أمر أن

وللآخر الثواب، صن الطاصل طيدظط بہ في الطرض صنہ

)ردالمحتاراخیر،کتاب الأزحیۃ(“ طراجصہ.

فتافی تاتار خانیہ میں ہے:

دىل صن یزحی صن الميت، ظال: یرنع بہ عما ”

ہ یتناول من لحمہ عما یتناول ید بہ أن یرنع بأزحيتہ أر

من لحم أزحيتہ ، طظيل لہ أتریر صن الميت؟ ظال:

، وبہ ظال دلمۃ وبن الأجر للميت، والملك للمزحی

مظاتل وأبو مسيع، وظال صرام یتردق بالعل، وفي

ہ لا یلزمہ.ا)الطتاوی التاتار خانيۃ، “ لعبری، المختارأن

عتاب الأزحيۃ، الطرل الدابع في التطحيۃ صن الضیر وفي التزحيۃ

بذاۃ الضیر صن نطدہ(

بزازیہ میں ہے:

وأجاز نریر بن یحیی ومحمد بن دلمی ومحمد ”

ہ یرنع بہ مثل ت أن بن مظاتل طيمن یزحی صن المي

ردق والأعل والأجر ما یرنع بأزحيۃ نطدہمن الت

“ للميت والملك للذابح.

یۃ علی ہامش الوندیۃ، (2/295)بزاز

:میں ہےفتح المعین

تبرع بالأزحيۃ صن ميت، جازلہ الأعل منها ”

لأن الأجر للميت والملك والهدیۃ والردظۃ،

، وووالمختار، بخلاف مالوعان بأمر الميت، للمزحی

ح المصین، عتاب الأزحيۃ()طت“ حيث لا یاعل في المختار۔

کو اس بارے میں تا ہے کہ یہ قربانی علامہ شرنبلالی

ذابح کی طرػ سے ہوگی، یعنی اس کا فاجب ادا ہو جائے اہ، تا کی فجہ

یہ ہو سکتی ہے کہ قربانی ہو رہی ہے میت کی طرػ سے یعنی میت کی

یہ یہ مجھتا نیت سے تو فہ ذابح کی طرػ سے کیوں ادا ہوگی؟ مگر یہ بے ما

ہے کہ کسی کی طرػ سے قربانی صحیح ہونے کے لیے دف باتیں ضرفری

ہیں۔ ایک یہ کہ فہ جانور کا مالک ہو۔ دفسرے یہ کہ اس کی طرػ سے

قربانی کی نیت ہو۔ افر یہاں یہ تو بہت ہی فاضح ہے کہ میت جانور کا

مالک نہیں، نہ ہلے سے مالک تھا، نہ اب ہے۔ افر اس کی طرػ سے

قربانی کی نیت بھی نہیں، کیوں کہ مرحوؾ ہونے کے بعد فہ نیت ری ہی

نہیں سکتا افر زندگی میں اس نے قربانی کے لیے فصیت نہیں کی۔

Page 9: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

فــقھیــــات9

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

جب میت کی طرػ سے نہ قربانی کی نیت پائی گئی، نہ ہی فہ جانور کا

مالک ہے تو یہ فاضح ہو گیا کہ قربانی اس کی طرػ سے نہیں ہوگی، البتہ

ملب یہ ہے کہ قربانی میت کی طرػ سے کی ہے تو اس کافارث نے

میت کو قربانی کا ثواب پہنچے۔

فاضح ہو گیا کہ قربانی اس کی طرػ سے نہیں ہوگی، البتہ فارث

نے قربانی میت کی طرػ سے کی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ میت کو

قربانی کا ثواب پہنچے۔

نيۃ()خا“ إنما للميت ثواب الذبح والردظۃ.”

ذبح افر ہت کو صدقہ رینے کا ثواب ہے۔ صرػمیت کے لیے

میت کو صرػ قربانی افر ہت فغیرہ صدقہ رینے کا ثواب

ملے اہ۔ اس کا لازمی نتیجہ یہ ہواکہ قربانی ذابح کی طرػ سے ہو، کیوں کہ

فہ جانور کا مالک ہے، ساتھ ہی اس نے قربانی کی نیت سے ذبح کیا ہے۔

حیۃ زتقبل ثواب الا‚کا مطلب “لانتقبل عن ف”افر

ہے۔ “عن فلاه

اس کے بر خلاػ اگر میت نے کوئی جانور چھوڑا جس کا فہ مالک

تھا افر اس نے اپنے فارث کو اپنی طرػ سے قربانی کا حکم بھی دیا تھا تو یہ

قربانی میت کی طرػ سے ہوگی، کیوں کہ اس نے قربانی کے لیے جانور

چھوڑا تھا جس سے جانور خریدا جا سکتا تھا تو قربانی کی خاص ری دیا تھا یا ماؽ

صحت کی حد تک اس کی ملک حکما باقی رہے گی۔ ساتھ ہی اس کی طرػ

سے فصیت کے ضمن میں قربانی کی نیت بھی پائی گئی، اس لیے یہاں

قربانی میت کی طرػ سے ہوگی نہ کہ فارث کی طرػ سے ، فتافی

کی تائید ریتا ہے: قاضی خاؿ کا یہ جزئیہ بھی اس

رجل اذتری ازحيۃ ثم مات ، ان عان الميت ”

أوجبها صلی نطدہ بلدانہ یجبر الورثۃ صلی ان یزحوا

“صنہ۔

کا تا قابل لحاظ اؿ سب کے بافجود علامہ شرنبلالی

ہے، اس میں ایک ہشہ افر قابل غور ہے۔ اس بے مایہ کے ذہن میں

نے یہی فتوی دینا پسند کیا۔جو توجیہ آئی اس کے پیش نظر میں

والعلم بالحق عند اللہ وہو تعالی أعلم.

-*-*-*-*-*-

کیا فرماتے ہیں علماے دین ف مفتیاؿ شرع متین مسئلہ

ذیل میں کہ لاک ڈاؤؿ کے دفراؿ جو اساتذہ اپنے گھر پر ہیں

افر اؿ کا تعلیمی سلسلہ رکا ہوا ہے فہ نئے تعلیمی ساؽ کے آغاز

تک لاک ڈاؤؿ رہے اہ یا جب تک کسی افر سے لے ری جب

سلسلہ شرفع نہیں ہو جاتا، اؿ ایاؾ کی تنخواہ کے تعلیمیطرح

مستحق ہیں یا نہیں؟

---------------------(الجاب)

نظر سے تنخواہ دار ملازؾ -(1)

مدارس کے اساتذہ شرعی نقطہ

ہیں افر ملازمت کی جس نوع سے اؿ کا تعلق ہے اس کے مطابق یہ

اجیر خاص ہیں۔ اجیر خاص پر یہ لازؾ ہوتا ہے کہ کاؾ کے پورے فقت

میں حاضر رہے افر جو کاؾ اس سے متعلق ہے اسے انجاؾ دے افر اگر

کسی فجہ سے کسی دؿ فہ کاؾ موقوػ ہو جائے مثلا طلبہ قرآؿ خوانی یا

امتحاؿ کی تیاری میں مشغوؽ ہوں تو بھی اؿ پر ڈیوٹی کے افقات میں

یہ اپنی اس حاضری میں پوری تنخواہ کے حق دار لازؾ ہے۔ حاضر رنام

ہوں گے۔ یہ مسائل عامہ کتب فقہ میں باب ضماؿ الأجیر میں بیاؿ کیے

ئے۔ ہیں۔ فتافی رضویہ افر بہار شریعت میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ اب

مارچ کو سرکاری حکم کے 19لاک ڈاؤؿ کے مسئلے میں غور فرمائیے۔

تک تعلیم کا سلسلہ 2020بند ری دیے ئے۔ افر یکم جوؿ مطابق مدارس

موقوػ رہا، ساتھ ہی اساتذہ بھی تعطیل کلاں افر لاک ڈاؤؿ کی فجہ سے

مدارس میں نہ رہے، مگر تعطیل کلاں کی تنخواہ دینا لینا ہلے سے معرفػ

افر مدارس کا معموؽ ہے، اس لیے اساتذہ اؿ دنوں کی تنخواہ کے بجا طور

دار ہیں، اس میں کسی کو کلاؾ نہیں ہونا وغہیے، کتب فقہ میں اس حق پر

کی بھی صراحت موجود ہے۔ فاللہ عارلی اعلم۔

ھ سے بہت 1441شواؽ 9مطابق 2020جوؿ 2-(2)

سے مدارس میں سرکاری ہدایات کے مطابق آؿ لائن تعلیم کا سلسلہ

بھی جاری ہے، مگر مدرسے میں حاضری اب بھی ضرفری نہیں، فہ کہیں

اسباؼ کے مطابق انھیں درس دے تے ہ رہیں، طلبہ کا گرفپ بنا ری نظاؾ

ہیں۔ جن مدارس کے اساتذہ آؿ لائن کسی بھی جگہ سے درس دے

رہے ہیں فہ بھی پوری تنخواہ کے حق دار ہیں کہ فہ اسی کے پابند کیے ئے۔

ہیں، اؿ پر مدرسے کی حاضری لازؾ نہیں بلکہ اس کے بر خلاػ انھیں

دفری بنائے رکھنے کا حکم ہے۔ یہ اساتذہ در اصل کوممت کے سماجی

ملازؾ ہیں اس لیے فہ کوممت کی ہدایات کے پابند ہیں افر موجودہ

Page 10: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

فــقھیــــات10

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حالات میں کوممت نے اؿ پر مدارس کی حاضری لازؾ نہیں کی، بلکہ

صرػ ڈیوٹی کا حکم دیا ہے۔ فاللہ عارلی اعلم۔

اہ نہیں پاتے، فہ جو اساتذہ پرائیویت ہیں، سرکاری تنخو-(3)

مکمل طور پر اپنی انتظامیہ کے اجیر ف ملازؾ ہیں، اگر انتظامیہ نے انھیں

مامور کیا ہو کہ فہ طلبہ کا گرفپ بنا ری کسی بھی ام ؾ سے آؿ لائن تعلیم

جوؿ سے لے ری 2دں مگر انھوں نے اس کی خلاػ فرزی کی تو فہ

حق دار نہ ہوں گے کہ درس نہ دینے کے زمانے تک کی تنخواہ پانے کے

انھوں نے مامور ہونے کے بافجود ڈیوٹی نہیں دی، جب کاؾ نہیں تو داؾ

نہیں۔

افر اگر انتظامیہ نے انھیں آؿ لائن تعلیم دینے کا حکم نہیں دیا

اس لیے فہ ڈیوٹی نہیں دے سکے تو سماجی دفری قائم رکھنے کے زمانے

زمت باقی ہے افر سول تک فہ اپنی تنخواہ کے حق دار ہیں کہ اؿ کی ملا

ڈسٹنسنگ کے حکم کی فجہ سے مدرسہ حاضر نہیں ہو تے ہ افر انتظامیہ نے

بھی انھیں آزاد رکھا ہے، کوئی ڈیوٹی تفویض نہیں کی تو یہ صورت تعطیل

کے حکم میں ہے، یہ حکم قضا ہے۔

افر حکم دیات یہ ہے کہ اساتذہ انتظامیہ کو اعتماد میں لے ری آؿ

جاری ری دیتے، اسی میں سب کی خیرخواہی تھی، طلبہ کی، لائن تعلیم

الدین ”انتظامیہ کی، قوؾ ف ملت کی افر خود اپنی بھی۔ حدیث میں ہے:

دین خیر خواہی ہے۔مدارس کے اساتذہ عموما علما ہوتے “ النصیحۃ

ہیں ، انھوں نے ایسا کیوں نہیں کیا، قوؾ کے اصل رہ ما تو فہی ہیں۔ فہ

ائیگی کے لیے کس کی رہ مائی کے منتظر تھے؟ قوؾ اؿ اس فریضے کی اد

کے بھرفسے پر سو رہی ہے افر فہ انتظامیہ کے بھرفسے پر سو ئے۔،

افسوس۔ علما آگے بڑھیں افر کم از کم تعلیم ف تدریس کے میداؿ میں تو

قوؾ کی قیادت سنبھالیں۔

اپنے من میں ڈفب ری پاجا سراغ زندگی

بن انا تو بنتو اگر میرا نہیں بنتا نہ

فاللہ عارلی اعلم

-*-*-*-*-*-

اس ساؽ لاک ڈاؤؿ کی فجہ سے مدارس اسلامیہ مالی

بحراؿ کے شکار ہیں، بہت سے مدارس میں چندے کی اتنی

رقم نہیں آسکی کہ اساتذہ کی تنخواہیں ادا کی جا سکیں، نہ مستقبل

ئن قریب میں اتنی آمدنی کی امید ، تعلیم بھی موقوػ ہے، آؿ لا

تعلیم کے لائق بچے نہیں ہیں، ابتدائی درجے کے بچے ہیں،

ایسی صورت میں اساتذہ کو جواب دیا جائے، یا مدرسہ کی آمدنی

کے اعتبار سے اؿ کی تنخواہیں کم ری دی جائیں یا بعض اساتذہ کو

رکھا جائے افر بعض کو جواب دے دیا جائے، کوؿ سے

صورت انا ئیں کہ شرعا جائز ہو؟

---------------------(ابالج)

بلا جرؾ کسی کو اس کے منصب یا ملازمت سے معزفؽ رینا جائز

نہیں۔ رد المحتار میں ہے:

راحب وشيطۃ بلا جنحۃ أو صدم ”لا یجوز صزل

) عتاب الوظف(“اهليۃ۔

جہاں آؿ لائن تعلیم کے لائق بچے نہیں فہاں بھی غور ف فکر ری

ہمدردی ف خیر خواہی کے ساتھ کے مناسب کاؾ کیے جا تے ہ ہیں، ذببہ

کچھ سوچنا وغہیے، اپنے کو مجبور ف بے بس بنا لینا کہ ہم یا فہ کچھ ری نہیں

تے ہ، بے جا امر ہے۔ علما افر ارباب حل ف عقد قوت فکر ف عمل کو کاؾ میں

لائیں۔

پھر بھی جہاں فی الحاؽ کاؾ نہیں، فہاں بھی مستقبل قریب میں

گی، اس لیے فہ اساتذہ اہل ہوں تو اؿ کی اساتذہ کی حاجت رہے

ملازمت برقرار رکھیں افر مالی استطاعت نہ ہونے کے باعث عارضی

طور پر باہمی رضا مندی سے تنخواہ حیثیت کے مطابق کم ری دں افر جو

اساتذہ بہت اچھے ہوں، اؿ کی کارریدگی لائق تائش ہو اؿ کی تنخواہ

د کم رینے کی پیش کش ریں افر سب کو یا برقرار رکھیں، مگر یہ کہ فہ خو

بعض کو برخاست ہرگس نہ ریں۔

رد المحتار میں ہے:

ظال في البحر: وادتطيد من صدم رحۃ صزل ”

الناشر بلا جنحۃ صدمها لراحب وشيطۃ في وظف

، صند ظولہ 455، ص:6)ج: “بضیر جنحۃ وصدم أهليۃ اھ۔

ینزع وجوبا لو الواظف ضیر مامون/ دار احياء ا لتراث و

الصرلخ(

-*-*-*-*-*-

Page 11: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

11 نظــــــــریات

اتاذ دار العلوؾ صمدیہ، پھپھوند شریف، ضلع افریا )یو پی( ء2020 اگستمہ اشرفیہ۔۔ماہ نا

پیغمبر اسلاؾ کا غیر مسلموں کے ساتھ برتاؤ

سلاو کی تشریف صلى الله عليه وسلم، نبی رحمت پیغنبر ام

آفری سے ہلے بنی نوع انسانی کی مذہبی ، سماجی ، علاقائی ، تہذیبی افر

رفایتی تاریخ کا مطالعہ ہمارے ساے آ ایک ایسی دنیا کا نقشہ پیش ریتا

جہاں انسانوں کے بیچ اپنے خود ساختہ نظریات ، عقائد ، تہذیب ، ہے

عدؾ بردات کے

ش

ت لق خ

علاقہ افر رفایتوں کو لے ری تعصب افر آپسی

اس نقطہ پر پہنچی ہوئی تھی جہاں ایک انساؿ اپنی ہی انسانی برادری کے

خوؿ کا پیاسا نظر آتا ہے افر اپنے مذہب ، ثقافت افر نظریات کی

کے لیے فہ خود انسانیت کی طح سے گرنے کے لیے پوری طرح بالادستی

افر عدؾ آمادہ دکھائی دیتا ہے ، تہذیب افر نظریات کے اس ٹکراؤ

بردات کی رفایات کا ایک تاریخی تسلسل ہے جس کے نتیجہ میں ہزارہا

ہزار جانیں تلف ہوئیں ، شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوئے ، انسانی فجود

ہوئی افر جموععی طور پر پوری دنیا کاسب سے بڑا قصانؿ یہ کی بے حرمتی

ہوا کہ پھر انساؿ ہزار جتن کے بافجود مذہبی ، تہذیبی افر علاقائی

تعصب کے اس کھوؽ سے باہر نہ آسکا ۔

کی جلوہ گری در اصل صلى الله عليه وسلم سفیر امن ، پیغمبر اسلاؾ ، نبی رحمت

ؾ بردات افر انسانوں دنیا میں پھیلی عدؾ رفاداری ، تعصب، نظریاتی عد

کے درمیاؿ تہذیب ، مذہب ، عقیدہ افر رنگ فنسل کی بنیاد پر پنپنے فالی

نفرتوں کے خلاػ ایک مضبوط خدائی آفاز تھی جس کی گرج سے انسانی

احتراؾ کی راہ میں رکافٹ بننے فالی ساری دیوارں افر نفرتوں کے خود

متی ، امن اینان ؿ ، ساختہ بت پاش پاش ہو ئے۔ ، ہر طرػ محبت ، سلا

رفاداری افر بردات کی کیف آگیں فضائیں چلنے لگیں افر انساؿ ہونے

کے ناطے ایک دفسرے کے درمیاؿ احتراؾ کے ذببات پرفاؿ چڑھے

نے اپنی مبارک کوششوں سے ایک ایسے پاکیزہ صلى الله عليه وسلم ۔ نبی رحمت

معاشرے کی بنیاد رکھی جہاں مختلف تہذیبوں ، نظریات افر مذاہب کے

ماننے فالوں کو مکمل حقوؼ افر احتراؾ کے ساتھ رہنے کی پوری آزادی تھی

،ایک ایسا معاشرہ جہاں احتراؾ انسانیت کو خدائی تعلیمات کا ناقابل تنسیخ

حصہ قرار دیا گیا تھا افر اسی فکر پر پورے معاشرے کی بنیاد رکھی گئی ۔

نے نہ صرػ یہ کہ زبانی طور پر عدؾ بردات صلى الله عليه وسلمنبی ریصل

کے خلاػ آفاز بلند کی بلکہ آپ نے اپنی عملی زندگی افر نجی رفیوں سے

بھی یہی پیغاؾ پوری شفافیت کے ساتھ نشر کیا کہ تماؾ تر نظریاتی افر

مذہبی اختلافات کے ساتھ بھی ایک خوش حاؽ معاشرہ بنایا جا سکتا ہے

افر انساؿ ہونے کے ناطے ایک دفسرے کے عارفؿ افر امداد باہمی

ساتھ بھی پر امن طریقے سے رہا جا سکتا ہے ۔ قوؾ ، سلطنت افر کے

کوممتوں کی تاریخ میں ایسی پاکیزہ افر انساؿ دفست ریاست کی ثالؽ

ملنا دشوار ہےجس کی تعمیر تو مذہبی بنیادفں پر ہوئی ہو مگر اس ریاست

میں ہر شخص کو اپنے مذہب افر عقیدے کے مطابق زندگی بسر رینے کی

کے تحفظ کی تشخصزادی دی گئی ہو بلکہ اس کے دینی افر مذہبی نہ صرػ آ

کا سنگمضمات بھی دی گئی ہو، لی م بار دنیا نے تہذیبوں کے اس پر امن

‛ ریاست مدینہ ‚جہاں کھلی آنکھوں سے نظارہ کیا فہ ریاست صرػ

کی مقدس ذات تھی ۔ صلى الله عليه وسلمتھی جس کے بانی سفیر امن پیغمبر اسلاؾ

کی مبارک زندگی صلى الله عليه وسلم ر میں ہم پیغمبر اسلاؾ مندرجہ ذیل سطو

کے اؿ چند پہلوؤں کو قارئین کے رفبرف رکھنا وغہیں گے جن کا تعلق غیر

مسلموں افر مخالف عقیدہ ف تہذیب رکھنے فالوں کے ساتھ پیغمبر اسلاؾ کی

رفاداری ، افر اؿ کے ساتھ آپ کے اخلاقانہ برتاؤ افر پر امن ریدار سے

ری جہاں غیر مسلموں کے ئیں اسلاؾ کے مزاج کو مجھنے ہے جسے ساے آ رکھ

میں مدد ملے گی فہیں سیرت رسوؽ اریؾ کا یہ پہلو اؿ لو ہں کو بھی اپنے

فکری قبلہ کو درست رینے کی راہ دکھائے اہ جو اسلاؾ افر پیغمبر اسلاؾ پر تشدد

ری عدؾ بردات ، سفاکیت افر غیر مسلموں کے ساتھ تعصب کا الزاؾ لگا

اسلاؾ کی شبیہ کو زک پہنچانے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں ۔

تم سب آزاد ہو !

کا یہ صلى الله عليه وسلم فتح مکہ کے دؿ فضاے عال میں ہنجنے فالا پیغمبر اسلاؾ

مذہب مخالفین ‚ فہ مبارک فرماؿ ہے جس نے انسانی تاریخ میں اپنے

دیا ، پیغمبر اسلاؾ کے ساتھ رحم ف ریؾ کا ایک نیا افر حیرت انگیز باب قائم ری‛

کی مبارک زباؿ سے نکلا ہو ا یہ فرماؿ سننے میں ایک جملہ ہے مگر یہ صلى الله عليه وسلم

جملہ اپنے پیچھے خود غیر مسلموں کے طرػ سے پیغمبر اسلاؾ افر اؿ کے

فـکــر امــرز

ملاىا محند عابد چشتی

Page 12: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

12 نظــــــــریات

ء2020 اگستمہ اشرفیہ۔۔ماہ نا

ماننے فالوں پر ہونے فالے انسانیت سوز مظال افر بربریت کی پوری

تاریخی اہمیت کے داتاؿ لیے ہوئے ہے افر یہی داتاؿ اس جملے کی

ساتھ ساتھ پیغمبر اسلاؾ کے غیر مسلموں کے ساتھ اچھے ریدار افر حسن

سلوک کو ناقابل انکار حقیقت کے رفپ میں پیش ریتا ہے ۔

ایک دہائی سے زیادہ عرصہ تک مکہ کے غیر مسلموں نے انفرادی

افر اجتماعی طور پر پیغمبر اسلاؾ افر اؿ کےلائے ہوئے خدائی مذہب کو

قبوؽ رینے فالے مسلمانوں کو غیر انسانی زیادتیوں کا نشانہ بنایا، اؿ کے

گھر بار لوٹے ، خواتین کی بے حرمتی کی ، ضعیفوں تک کے پیٹ میں خنجر

گھونپے ، سماجی ام طعہ ریکے اؿ کا ناطقہ بند کیا ، بھوکا پیاسا بے رحمی سے

حد تک بڑھا کہ دنیا موت کے گھاٹ اتارا افر پھر ظلم کا خوفناک تسلسل اس

کی یہ مظلوؾ قوؾ اپنے پیغمبر کے ساتھ مکہ میں انا گھر بار ، زمین جائےداد ،

‚ کھیتیاں ، باغات سب چھوڑ ری حسرت کے ساتھ اپنے ہی فطن

سے نکل گئی ۔ یہ غیر مسلموں کا مسلمانوں افر اؿ کے پیغمبر کے ساتھ ‛مکہ

اچھی طرح محفوظ ہے ۔ ظالمانہ برتاؤ تھا جو تاریخ کے حافظے میں

آگے چل ری جب حالات بدلتے ہیں افر یہی مظلوؾ مسلم قوؾ

فاتحانہ شاؿ ف شوکت کے ساتھ اپنے فطن فاس لوٹتی ہے افر مکہ کے

فہی غیر مسلم ظال سر جھکاے ، شرمسار افر خوفناک انجاؾ کی فکر میں خود

ہیں ، اس اپنی ہی تائی قوؾ کے ساے آ بندی بن ری لاوغر کھڑے ہوتے

فقت دنیا تو یہی سوچ رہی تھی کہ اب بدلے کے طور پر غیر مسلموں کے

سر تن سے جدا ریکے افر اؿ کے فجود کو خاک میں ملا ری پیغمبر اسلاؾ

انتقاؾ کی نئی تاریخ رقم ریں گے ۔ مگر ایسا نہیں ہوا پیغمبر اسلاؾ نے

ں کے ساتھ عفو ف در گذر ، تاریخ تو رقم کی مگر انتقاؾ کی نہیں بلکہ غیر مسلمو

حسن سلوک ، شر برتاؤ افر انسانیت کی ، چناں چہ مکہ کے اؿ تماؾ ظال

غیر مسلموں کو خوؿ کا ایک قطرہ بہاے بغیر معاػ ری دیا گیا ، پیغمبر اسلاؾ

‛ جاؤ تم سب آزاد ہو !‚کی مبارک آفاز فضا میں ہنجی :

پہلا فاقعہ تھا جب سنگ اقواؾ عال کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا یہ

دؽ قاتلوں ، لٹیرفں افر انسانیت کے دشمنوں کو اتنی سادگی کے ساتھ با

عزت رہا ری دیا گیا تھا ، پیغمبر اسلاؾ کی سیرت کا یہ ایک فاقعہ ہی غیر مسلموں

سلوک کو مجھنے کے لیے کافی ہے ۔ حسنکے ساتھ اؿ کی رفاداری افر

رہنے فالے غیر مسلم نہ صرػ اسلامی ریاست مدینہ منورہ میں

یہ کہ پوری آزادی افر مذہبی تحفظ کے ساتھ رتے تھے بلکہ انفرادی طور

کے اؿ کے ساتھ عادلانہ افر خوشگوار رفابط صلى الله عليه وسلمپر خود پیغمبر اسلاؾ

کی جو رفایات ملتی ہیں اؿ کے بین السطور سے غیر مسلموں کے ساتھ

ر خوش اخلاقی کی خوشبو سلوک ، رفاداری ، خیر خواہی اف حسنآپ کے

انسانیت نوازی کے پھوؽ مہکاتی نظر آتی ہے چند شواہد درج ذیل ہیں :

غیر مسلموں کی مہماؿ نوازی :

کی باراہہ میں حاضر ہونے فالے صرػ فہ صلى الله عليه وسلم نبی رحمت

خوش نصیب افراد نہیں ہوتے تھے جن کے دلوں میں آپ کی عقیدت

فہ لوگ بھی حاضر ہوتے تھے جو افر ایماؿ کی قندیلیں رفشن تھیں ، بلکہ

اؿ غیر مسلم مہمانوں کی صلى الله عليه وسلم آپ کو نبی نہیں مانتے تھے مگر نبی رحمت

بھی بھر پور ضیافت فرماتے تھے ، جب تک غیر مسلم مہماؿ آپ کی

باراہہ میں رتے آپ اؿ کی پر تکلف دعوت فرماتے ، اؿ کی شخصی

ناطے آپ اس کوتاہیوں سے چشم پوشی فرماتے افر مہماؿ ہونے کے

کی عزت نفس افر خواہشوں کی پوری رعایت فرماتے۔ چناں چہ

رفایت ریتے ہیں کہ ایک غیر مسلم نبی رحمت حضرت ابو ہریرہ

کا مہماؿ ہوا ، آپ نے اس کی مہماؿ نوازی کے لیے ایک صلى الله عليه وسلم

بکری منگائی افر اس کا دفدھ دفھ ری اپنے غیر مسلم مہماؿ کو پیش کیا ، اس

پی لیا ، آپ نے دفسری بکری کا دفدھ دفھ ری پیش کیا ،فہ نے سارا دفدھ

اسے بھی پی گیا ۔ رافی کہتے ہیں کہ اس طرح نبی رحمت صلی اللہ ہ ف

سلم نے سات بکریوں کا دفدھ اسے پیش کیا افر فہ ساتوں بکریوں کا

خندہ پیشانی افر خوش رفئی کے ساتھ صلى الله عليه وسلمدفدھ پی گیا مگر نبی رحمت

)دنن ترمذی، کتاب خیاؽ فرماتے رہے ۔ اس کی خواہش کا

الاسعمہ ، باب ما جاء ان المومن یاکل فی معی واحد (

صلى الله عليه وسلمتھ نبی رحمت ساں کے غیر مسلمومذکورہ رفایت کی رفشنی میں

ک افر اؿ کے ای س اخلاقی برتاؤ کا اندازہ بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔ سلو حسنکے

سلوک : حسنغیر مسلم پزفسیوں کے ساتھ

نے جس معاشرہ کی بنیاد رکھی اس معاشرے صلى الله عليه وسلم نبی رحمت

میں انسانی ام ار کے احتراؾ کو بہت اہمیت حاصل تھی ، بلا تفریق مذہب ف

عقیدہ سب کے ساتھ حسن سلوک افر ہمدردی، احتراؾ انسانیت ہی کا

کا ایسا فصف ہے جس میں آپ کی صلى الله عليه وسلم شاخشانہ ہے جو نبی رحمت

آتی ہے یہی فجہ ہے کہ آپ نے شخصیت منفرد افر عہد آفرں نظر

سلوک کی جو انقلابی سوچ ا ف فرمائی فہاں مسلم افر حسنپزفسیوں کے ساتھ

غیر مسلم کی کوئی تفریق نہیں رکھی جس کی نہ صرػ تعلیم بلکہ عملی نظیر ہمیں

کی سیرت پاک میں پوری فضاحت کے ساتھ صلى الله عليه وسلم پیغمبر اسلاؾ

پزفسیوں میں جانثارفں کے کےصلى الله عليه وسلم جاتی ہے ۔چناں چہ نبی رحمت

ساتھ غیر مسلم پزفسیوں کی بھی ایک لمبی فہرست تھی ، اؿ غیر مسلم

پزفسیوں کے ساتھ آپ کا اخلاقی افر معاشرتی سلوک بالکل صاػ ،

پزفسیوں غیر مسلمانسانی افر آپسی رفاداری پر مبنی تھا ، جس کا احساس خود اؿ

Page 13: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

13 نظــــــــریات

ء2020 اگستمہ اشرفیہ۔۔ماہ نا

ہے کہ احادیث کے ذخیرے میں کو بھی بہت اچھی طرح سے تھا ، یہی فجہ

ہمیں ایسےفاقعات جاتے ہیں جہاں غیر مسلم پزفسیوں کے بچے نبی

کے خدمت گذار کے طور پر نظر آتے ہیں ۔صلى الله عليه وسلم رحمت

پزفسیوں کے ساتھ نبی رحمت مسلمظاہر سی بات ہے کہ اگر اؿ غیر

کا سلوک معاندانہ ، مذہب ف عقیدے میں اختلاػ کے بب امتیازی صلى الله عليه وسلم

فر ریخت ہوتا تو یہ غیر مسلم خوشی خوشی اپنے لاڈلوں کو آپ کی خدمت میں ا

کیوں جانے دیتے ؟؟ در اصل آپ کے ارد گرد رہنے فالے غیر مسلم پزفسیوں کو

صلى الله عليه وسلم بخوبی معلوؾ تھا ،جس کا فہ عملی مشاہدہ بھی ریتے تھے ،کہ پیغمبر اسلاؾ

خواہی کا عیارر مذہب انسانی م رفں پر یقین رکھنے فالے ہیں اؿ کے یہاں خیر

نہیں بلکہ انسانیت ہے افر جس مذہب کی فہ دعوت دیتے ہیں اس مذہب نے

کے بغیر جسسلوک کا فہ نصاب دنیا کے رفبرف پیش کیا ہے کہ حسنانسانیت افر

انساؿ افر انسانیت کبھی نقطہ عرفج پر نہیں پہنچ سکتی ۔ چناں چہ حدیث پاک میں

کی خدمت میں رہا ریتا تھا ، حضور ری ملتا ہے جو آقا ایک ایسے یہودی بچے کا ذ

فرماتے ، ایک دؿ یہ یہودی بچہ سخت بھی اس بچے کا بھر پور خیاؽ صلى الله عليه وسلم نبی ریصل

کو اس بچے کے یمارر ہونے کی خبر ہوئی تو آپ بنفس صلى الله عليه وسلم یمارر ہو گیا جب نبی رحمت

مسلم یہودی بچے ئے۔ افر اس غیر گھر پہنچنفیس اپنے صحابہ کے ساتھ اس یہودی کے

کی عیادت ف مزاج پرسی فرمائی ، حدیث پاک کے الفاظ درج ذیل ہیں :

طمرض صلى الله عليه وسلمان ضلاما ليوود عان یخدم النبی

) بخاری شریف ، کتاب الادب ، باب الرؼ فی الامر کلہ ( .یصودصلى الله عليه وسلمطاتاہ النبی

اگر سرسری طور پر دیکھا جائے تو یہ محض ایک چھوٹا سا فاقعہ ہے لیکن

یہودیوں کی سازشوں ، مکر ف فریب ، دیسہ کاریوں افر پیغمبر اسلاؾ کے اگر

ساتھ اؿ کی فطری دشمنی افر ابدی عدافت کے تناظر میں دیکھا جائے تو نبی

کی انسانیت نوازی افر غیر مسلموں کے ساتھ اؿ کے حسن صلى الله عليه وسلم ریصل

ؾ کی سلوک کی یہ رفایت غیرفں کو بہت کچھ سوچنے پر مجبور ریتی ہے ۔ اسلا

شاؿ ف شوکت پر دھبہ لگانا ، اس کی پر امن اشاعتی مہم میں رفڑے ڈالنا،

پیغمبر اسلاؾ افر اؿ کے ماننے فالوں کو دردناک اذیت پہنچانا، آخر سازش ف

نفرت کا فہ کوؿ سا ہشہ ہے جہاں یہودی برادری نے اپنی موجودگی درج

ساتھ جس ای س نے اؿ کےصلى الله عليه وسلم نہ ریائی ہو ، اس کے بافجود نبی ریصل

ظرفی ، نرؾ دلی افر حسن سلوک کا مظاہر کیا اس سے آپ کی شخصیت

انسانیت کے منظر نامے پر بے ثالؽ دکھائی دیتی ہے ۔

اپنے حصہ کی کوئی شمع ۔۔۔۔۔۔

آج جبکہ پوری دنیا پھر تعصب ف نفرت کی طرػ پلٹ رہی ہے ،

گرؾ کیا جا رہا ہے افر رنگ ف نسل افر مذہب کے ناؾ پر خوں ریسی کا بازار

انسانی احتراؾ کی بنیادں پھر متزلزؽ ہونے کو ہیں ، ایسے پر فتن افر عدؾ

بردات کے ماحوؽ میں ضرفرت ہے کہ نبی رحمت صلی اللہ ہ فسلم کی

پر امن تعلیمات کو دنیا کے ساے آ پیش کیا جائے افر سیرت نبوی کے

ریایا جائے افر یہ کاؾ علمی افر اس تابناک پہلو سے پوری دنیا کو رفشناس

عملی دفنوں طح پر ہونا وغہیے ،اس لیے کہ تجربات اس بات کے شاہد ہیں

علمی محضکہ عملی طور پر معاشرہ میں کوئی پیغاؾ جس تیزی سے نشر ہوتا ہے

طور پر اتنی تیزی سے معاشرہ اسے قبوؽ نہیں ریتا ہے ۔

زبردست زبوں حالی کا مگر آج خود مسلم معاشرہ اخلاقی جہت سے

شکار ہے جس کے انفرادی افر اجتماعی طح پر جو افسوس ناک نتائج نکل ری

ساے آ آئے ہیں فہ ہمارے ساے آ ہیں ، بھائی وغرہ ، رفاداری ، حسن

سلوک ، خیر خواہی ، ہمدردی ، انسانیت نوازی ، بے غباری یہ فہ الفاظ ہیں جو

ریتے تھے جن کا اعتراػ اپنوں افر کبھی اسلامی معاشرہ کی پہچاؿ ہوا

غیرفں سبھی کو تھا ، مگر اب یہ ساری باتیں قصہ پارینہ ہو ری رہ گئی ہیں افر اب

مسلم معاشرہ میں نفرت ، حقارت ، خواہش پرستی ، انتقاؾ، خود غرضی ، بے

رحمی ، بد اخلاقی ، عدؾ احتراؾ جیسے عناصر اپنے پیر پھیلائے ہوئے ہیں ، داخلی

پر جب ہمارا یہ حاؽ ہے تو پھر اس بات کی کتنی امید کی جا سکتی ہے کہ ہم طح

اپنی زندگی ، معاملات افر طرز معاشرت سے اسلامی ریدار افر پیغمبرانہ

اخلاؼ کی مائندگی کا فریضہ انجاؾ دے ری عملی طح پر غیرفں کو متاثر افر اؿ

پہنچا پائیں گے ؟ تک اسلامی مزاج افر اس کی آقافی تعلیمات کی خوشبو

یہاں سب سے اہم بات یہ ہے کہ حالات کی ستم ظریفی ، بڑھتی ہوئی

نفرتوں ، عدؾ بردات افر پوری دنیا میں احتراؾ انسانیت کی ڈفبتی م رفں کو

اس ماحوؽ میں تبدیلی کےلیے کوئی آگے آنے مگرلے ری شکایت تو سب کو ہے

س اتنا فقت ہے کہ اس سلسلہ میں کے لیے تیار نہیں ہے افر نہ ہی کسی کے پا

جب اس پر بیتتی ہے اپنی دنیا میں مگن ہے بس شخصانا عارفؿ پیش ریے ، ہر

تو محبت کی بات لبوں تک آ جاتی ہے ، ظاہر سی بات ایسے مزاج افر رفیوں سے

کسی فکری انقلاب کی امید رینا دیوانے کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں ہے ۔ اس

شخص انفرادی طور پر محبتوں کا سفیر بن جائے اپنے اندر اسلامی کے بجاے اگر ہر

مزاج کو جگہ دے تو چراغوں سے چراغ جلتے ہوئے انسانیت کا اجالا ہو ہی

جائے اہ افر غیر مسلموں تک اسلامی تعلیمات کی پاکیزہ خوشبو پہنچ ہی جائے گی ،

ہے ہیں ۔افر فکر دےر شاید احمد فراز کے یہ اشعار ہمیں یہی سوچ

شکوۂ ظلمت شب سے تو کہیں بہتر تھا

اپنے حصے کی کوئی شمع جلاتے جاتے

اس کی فہ جانے اسے پاسے ففا تھا کہ نہ تھا

تم فراز اپنی طرػ سے تو نبھاتے جاتے

٭٭٭

Page 14: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

14 اسلامیات

مخلوقات کا ہستی

کائنات کا مرکز، جموععہ کا پہلا نقش، دائرہ

ئق کا سب سے نفیس پھوؽ، آسماؿ فجود کا ی حرػ افین ، گلزار خلا

اعظم، فہ تاباؿ ف درخشاں نور عال افرفز ہے، جس کے ظہور نے اپنے

جماؽ کے فیضاؿ سے کائنات کو مالا ماؽ ری دیا، یہ کاتب م رت کے پرتو

قلم ایجاد کا سب سے پہلا نگار ہے، اسی نے اپنے حسن ف جماؽ، زیةئی ف

ؽ ربائی سے ہمہ تن سراپا زباؿ ہو ری اس کی صنعت ف یکتائی، خوبی ف د

حکمت، علم ف م رت، بدیع نگاری، نادر طرازی، افصاػ کماؽ، عزت ف

)ہ ازہر صلوات ف اطیب تسلیمات( اس کی جلاؽ کی برملا شہادت دی

س شاؿ فالا سے اس کی شاؿ عالی ظاہر ہوئی، اس کی ہستی مقدس سے ا

{گئی۔ آیت: کی ہستی پاک پہچانی ی هو الذی بعث ف الم رسول ۔ آیت: )الآیۃ(} من

هو الذی ارسل رسوله قرآؿ پاک اؿ آیات طیبات میں )الآیۃ(} الحق دین و بالهدی

سید یہ تعلیم فرماتا ہے کہ اللہ عز ف علا تبارک ف عارلی کی معرفت کا ذریعہ

کے محاسن ف افصاػ کی معرفت ہے۔ عال کی تماؾ صلى الله عليه وسلم ابرار

ہستیاں اسی پاک ہستی کا صدقہ، جہاں کے سارے فجود اسی پاک

فجود کا طفیل ہیں۔ بے شک ثانی افؽ پر موقوػ افر اپنی ہستی میں اسی

کے دامن کے ساتھ مربوط ہوتا ہے۔ مگر اس میں بھی شک نہیں کہ

لاثانی ہے، اس کا ثانی نہیں۔ اس ہستی افؽ اپنے فصف افلیت میں

ل، نہ ہمتا نہ عدیل، لاثانی نے لاثانی بنایا ت

مث

مقدس کا کوئی نظیر ہے نہ

ہے، بے نظیر نے بے ثالؽ پیدا کیا ہے، اس رفح مصور، جاؿ مجسم پر

بے کیف کا پتہ دیا افر جس کے بے شمار درفد جس کے فجود نے فجود

کے حسن کا خطبہ پزھا، فہ حسن بے پردہ جو حسن ملیح نے محبوب حقیقی

بے شمار حجاب رکھتا تھا افر با فصف غایر ظہور ف اشراؼ کماؽ کفا ف استتار

میں تھا، ہر کہیں جلوہ افرفز تھا افر کہیں نظر نہ آتا تھا

تو بے پردگی تو پردہ

تاکئے بحجا نظراے نور

دؽحدبے ربا مدنی محبوب ف پایاؿ نشاؿ رکھتا تھا، اس کا جلوہ

آیا، آئینہ کی ج لا نے یار کے رخ سے برقع اٹھایا جو کے رخسار انور میں نظر

آنکھ میں نہ آسکتا تھا فہ دؽ میں سمایا، جس کا پتہ نہ تھا فہ رہ ما ہوا، عشاؼ کی

راہ طلب میں حیرانی ف پریشانی دفر ہوئی، مراد طالب سے ہم آغوش ہے

ش میں۔بے نشانی نشاؿ بنی افر درپردہ دید کا افر مطلب آرزف مند کی تلا

حیراں کو دید جماؽ میسر آئی، نظر ذریعہ ہوا۔ چشم حرماں نصیبافر دیدہ

بازی کے لطف اٹھانے افر جاؿ ف دؽ فدا رینے کا موقع ملا

چھپ کے پردے میں آنکھ کے فہ حسیں

دؽ کے حجلے میں ہو گیا ہے مکیں

لاکھ پردے ہیں افر پردہ نہیں

جلوہ گر گشت یار پردہ نشیں

غمزہ زؿ اؿ گشت حسن در بازار

حسن ازؽ عربی شاہد کی طلعت میں نمودار ہوا، نور م صل نے برزخی

حق ما ہے، اسی کو حجاب میں ظہور فرمایا، حق ہے کہ یہ ذات برحق آئینہ

یہی تعین افؽ کہتے ہیں، یہی مخلوقات کا مبدا افر نور اہی کا پہلا پرتو ہے،

نائب حق افر ہے، ہے، یہی آفرعال عال کا مقصود۔ ع:خلیف

مقصود ذات تست دگر جملگی طفیل

خلظت الخلق لا صرطهم عرامتك ”حدیث م سی :

۔ یعنی اللہ عارلی “ومنزلتك صلی لولاك لما خلظت الدنيا

فرماتا ہے کہ میں نے مخلوقات کو اس لیے پیدا کیا تاکہ اے بیب آپ

ف منزلت کی اؿ کو معرفت ریاؤں، اگر آپ نہ ہوتے تو میں کی ریامت

ہرگس دنیا کو پیدا نہ فرماتا۔

ظاہر رینے کے لیےمنزلت عزت فکی پاک ہستی سیتماؾ دنیا کو ا

حق اسی کے الہیہسطوت اہو حمتمر دجوف پہچانا فجود مبارک سے افر فجود

تب ازؽ نے سب کا، ہوئی بدفلت کی سیجماؽ کبریائی کی معرفت ا،گیا

ام س کو ہستی ذات جس افؽ سے ، سبفرمایادلکش نقش رقم سے پہلا جو

یا جابر ان اللہ خلق نور ‚تاجدار کا نور پاک تھا۔ ہ عربی ف عنایت کی

منصب جلیل اس نور پاک کو نبوت ف رسالت کا ‛الأذياءنبيك ظبل

شعاعی

مدنی تاجدارکی جلوہ گری

نعیم الدین مراد آبادی محمداز: صدر الافاضل علامہ سید

Page 15: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

15 اسلامیات

ں فرما،اکا سکہ جاری ہوعظمی افر نبوت کبری فتاس کی خلا ، کیا حمتمر

ف سریر پر نگکے افر حقنیابت ، ئے۔رفائی ف حکمرانی کے اعلاؿ کیے

تخت نشینی ف ،فرمایاام س سرزیب جمتمکن فرما ری عزت ف جلالت کا تا

بھی کی رفح جسم سے متعلق آدؾ تکتاج پوشی کی دھوؾ مچی افر ابھی

بین الروح عنت نبيا و ادم ‚البشر کا پتلا بھی نہیں بنا: ، ابونہیں ہوئی

۔“ہدم المنجدل فی سينتآوالجدد، عنت نبيا و

دوعالم ہرشفیق ئےباما

ترین آدؾ خلففرزند

موخر مریمی عیسیاز

مقدؾ دمیف آ عالمبر

صلى الله عليه وسلممحمداے ناؾ تو بر زمیں

صلى الله عليه وسلماحمدخوانندـ بر آسمات

، کسی کی نمودنقش کائنات میں کسی ہستی کا ظہور کسی نئے ،نیا مولود

فجود کا

کے لیے بڑی پر لطف بات ہے جسنکالنا عدؾ سے م ؾ نہاں خانہ

شوؼ کے ساتھ ، آنکھیں جاتے ہیں کھینچے انتظار ،خوشیاں منائی جاتی ہیں

لوں کو سرفر کی لذت حاصل ہوتی ہے، عاؾ ،د فا ہوتی ہیں کے لیے دید

جو مصنوعات کہ انسانی ۔حتی ہو رتبہ افر منزلت کی ازینکہ یہ ہستی کس

کی جاتی خوشیاں جیسے افراد کی قل ف تدیر کا نتیجہ ہیں اؿ پر کس م ر اپنے ہی

پزں نگاہیں ت ف اعجاب ب سے حیر جب ایجاد ہوئی اس پر کس۔ ریل ہیں

ں کیا، ہوائی جہازفں کی خبرنے استلزازؿ زبا سے ہرتعریف افر اس کی

اؿ کے تذریے کس لطف کے ساتھ ،جاتی ہیں سنی کسی شوؼ کے ساتھ

کو ایک ہیں... تجربہ شاہد ہے کہ ہر نئی چیز سے طبیعتھے جاتے پز

جدید عل ‚مشہور ہے کہ ۔ہوتا ہے حاصلبشات افر سرفر

ات افر اپنے فہم ف خیاؽ کی بنیادفں پر ددرجہ کی موجو جب ادنی‛لذیذ

رت تک کا عال ہستی میں نمودار ہونا ایک فت ر رکھتا ہے عماتعمیر کی ہوئی

زینت حاصل نئی دنیا اسی سے ایک ،کا موجب ہوتا ہےط فرح ف انبساافر

عال کی م رت صانع افر نافجود میں ظاہر ہوپیکرمخلوؼ کا تو کسی ای سریتی ہے

کیسی ،ف شوکت ؿنگاری کے مرقع کا رف ما ہونا کتنی شابدیع افر کے ریشمے

افر کس م ر فرح ف طرب کے لوازؾ اپنے ساتھ رکھتا ہو اہ ،عظمت ف جلالت

دھوؾ دھاؾ ہوگی۔کیسی ،افر رفشنیتجلی دنیا میں اس کے ظہور سے کیسی

ں بچہ یہاکے شخص رفز مرہ کا مشاہدہ ہے کہ ہر غریب افر ادنی

پیدا ہوتا ہے تو رفز استقرار حمل سے فضع کی ساعت تک ماں باپ،

انتظار ریتے عزیس ف اقارب افر اؿ کے دفست ف احةب کیسا پر لطف

پیدائش ،امیدفں کے مزے لیتے رتے ہیں،مانگتے ہیںدعائیں ،ہیں

دنیا میں م ؾ رکھتا ہے تو سب پھوؽ کی طرح لودکے فقت جب یہ نیا مو

دفست احةب ،ایک دفسرے کو مبارک باد دیتے ہیں ،کھل جاتے ہیں

خط لکھے جاتے ہیں ،فہ سن ری باغ باغ ہو جاتے ہیں ،تے ہیں سناکو مژدہ

عیش ف نشاط کی محفلیں ،ں یم ہو ہوتی ہیں ینیا شیر،تار دیے جاتے ہیں ،

کابازار گرؾ ہوتا فدہش داد ،دعوتیں کی جاتی ہیں ،ترتیب دی جاتی ہیں

پھر اس خوشی ، جاتے ہیںہے۔ خوشی کے سارے لوازؾ پورے کیے

افر ، ساؽ بشؽ ساگرہہ کی جاتی ہےکے دؿ کی یاد تازہ رینے کے لیے

یہ تو معمولی معاشرت ۔ دکھائے جاتے ہیںحوصلے اس میں دؽ کے

ار رکھنے فالے تاج ف دنیا میں اقباؽ ف اقتد ،رکھنے فالوں کا تذریہ تھا

د

ی ہ ی

مہماؿ کا کس ریف فر سے نئے کے فالییرتخت ف سر ،م کے مالک

ں استقباؽ ریتے ہیں افر تولید فرزند کی خوشی میں کیا کیا افلوالعز میا

ترین کائنات جن کی پاک ی سفجود ہیں، فہ ا یہ بھی ادنی؟دکھاتے ہیں

، عال میں انقلاب ری دں ،جائےہستی پہچانی ہستیوں سے خدا پاک کی

ی ف بہیمی خواص کے پنجے دنیا کو

سث ع

سے چھڑا ری ملکی صفات کے ساتھ

فرتوں کی بجاے ربانی انوار سے قلوب کو نفسانی کد،بنا دںمتصف

دستگیر بن ری دنیا کو ، فرمائیںفرمادں ، انسانی نفوس کو شائستگی عنایتمعمور

ظلم ف ،کے قوانین جاری ریںانصاػ عدؽ ف ،ت سے نکالیںقعر ضلا

قرب تک دفر افتادفں کو منازؽ دں،جہالت کی افواج کو شکست

اؿ کی فلادت مبارکہ عال ،ئیںملاچھوٹے ہوؤں کو رب سے ،پہنچائیں

س سے آفتاب کی طرح بلکہ ا، عمتجہاں کےلیے، رحمتکے لیے

افر کائنات کے تماؾ خوش نصیب ۔ہے ؾ ریبرسر کہیں زیادہ اؿ کا فیض

ں کا ظہور افر اس کی اسی پاک ہستیو ،اس سے بہرہ انداز افر فیضیاب

، شاؿ ف شوکت کسمانی ، ف شادمیخر،کس فرح فطرب یاداہرں کس

آیت : ؟ہیںمستحق دھاؾ کی دھوؾ کس یقوم واذ قال موس لقومه

نعمة رواڪ اذ )الآیۃ(} بیاء م ان فیك جعل اذ علیكم الل

ہستیوں کے ظہور کی خوشی کی جاتی ہے افر اؿ کی ادنی ادنی جب

ترین کائنات افر مقصود آفرعال جو ذات ہو یاداہرں قائم ہوتی ہیں تو ای س

افر اس کی ؟ وغہیےاس کے رفنق افرفز ہونے کی کس م ر خوشی ہونا

ہیں۔ کار ساز م رت لازمی ساتھ قائم رینا شاؿ ف شوکت کے کس اہرںیاد

پر(17۔)باقی ص: کے ساتھ ام س کو نرالے انداز دنے اس ف جو

Page 16: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

16 اسلامیات

جہیز افر ہمارا معاشرہ

ایک آفاقی دین ہے جس نے رہتی دنیا تک کہ ہر مذہب اسلاو

بسنے فالے جاندار لائحہ عمل دیا ہے، افر دنیا میں شخص کے لیے زندگی کاایک مکمل

کے حقوؼ متعین کیے ہیں، مرد فعورت کے حقوؼ کوفاضح طور پر بیاؿ ریدیا

ہے،اسلاؾ فہ مذہب ہے جس نے عورت کو اس کے تماؾ تر حقوؼ کے ساتھ

باعزت زندگی گذارنے کا حق دیا ہے، اسلاؾ کے ابتدائی زمانہ جب کہ رفؾ،

فمدنؿ کا نبع تصور کیا جاتا تھا، ساماؿ جاررت کے مانند عورتیں یوناؿ کو تہذیب

فرفخت کی جاتی تھیں، مذہب اسلاؾ نے اؿ تماؾ جاہلانہ رسوؾ فرفاج کو ختم

ریکے عورتوں کے لئے معاشرے میں ایک باعزت ام ؾ ا ف کیا، افر انہیں

دی، غیر فراثت کا حقدار قرار دے ری قرآؿ شریف میں اس کی مکمل فضاحت ری

مسلموں میں آج بھی عورتوں کو فراثت کا حقدار نہیں سمجھا جاتا ہے، اسی بات کے

پیش نظر باپ اپنی بیٹی کی شادی میں اپنی استطاعت کے بقدر اس کی ضرفریات

تک کہ یہ جہیز ں کے جہیزکی شکل میں دے دیتا ہے، یہا زندگی کے ساماؿ تیار ری

کی صورت اار کر ریگئی، خربوزہ خربوزہ کو جزف لانفکفالی شکل ہر شادی کے لیے

دیکھ ری رنگ پکڑتا ہے بر صغیر میں ہندف مسلم کے باہمی اختلاط کی بناپر جہیز کی فبا

مسلمانوں میں بھی سرایت ری گئی، خدا کے متعین ریدہ حقوؼ کو بھلا ری مسلماؿ

اتحصالؽ کیا ں کاؤجہیز کی لعنت میں گرفتار ہوئے۔، جہیز کے ناؾ پر مسلم دفشیزا

جانے لگا، شر سیرت صنف نازک کی ایک بڑی تعداد ہر دؿ جہیز کے ناؾ پر

بھینٹ چڑھتی ہے، متاع تعیش کے عشاقوں نے نہ جانے کتنی مسلم بہنوں کو

آگ کی نذر کیا ہے، اخبار کی سرخیاں جہیز کی لعنت میں گرفتار ہوئی لڑکیوں کے

خوؿ سے ہر دؿ رنگی ہوئی ہوتی ہیں۔

ر حاضر میں جہیز مسلم معاشرہ کے لئے فہ ناسور بن چکا ہے جس کی دف

آتی، بلکہ یوں کہا جائے کہ معاشرے کا ایک ممکن نظر نہیںگرفت سے خلاصی

بڑا طبقہ اسے اپنے لئے باعث افتخار مجھتا ہے، افر اس لعنت سے خود کو آزاد

فں کی تیں کے ایاؾ میں بیل بچھڑ نہیں ریانا وغہتا، جس طرح عیدالاضحی

لگائی جاتی ہیں، بعینہ یہی صورت شادی کے فقت لڑکے کی ہوتی ہے، ار ار

جگہ دعوت اڑاری افر بنت حوا کی تذلیل ریکے محض ساماؿ آرائش فزیةئش

کا لیبل چسپاں (Reject)نہ ہونے کی بنا پر یا کچھ کم ہونے کی بنا پر مکملکے

اس کی قیمت دف لاکھ رفے افر ہے اس لیے ریدیا جاتا ہے، فلاں لڑکا سوؽ انجینئر

ایک موٹر سائیکل ہے، فلاں صاحب اصل بی بی ایس ڈاکٹرہیں انکی قیمت دس لاکھ

رفپئے افر وغر پہیے فالی اہڑی ہے،فلاں صاحب گلف میں رتے ہیں اؿ کی

قیمت پانچ لاکھ رفپئے افر وغر پہیے اہڑی کے ساتھ تماؾ عیش فآرائش کاساماؿ

کو جس م ر آساؿ بنایاتھا مادیت افر دفلت کے معبود اسلاؾ نے نکاحہے۔

نے اسے اتنا ہی مشکل بنادیا ہے کادرجہ دینے فالوں

اقباؽ کے شاہین جو کبھی پہاڑفں ،ریگستانوں افرجنگل فبیاباؿ میں شب

فرفز بسر ریکے دین حنیف کی حفاظت ریتے تھے آج کاسہ گدائی لے ری بنت حوا

کاناجائز فائدہ اٹھا ری دین مستقیم کے قلع کو مسمار رینے کی زد پر ہے، کی مجبوریوں

جس مقدس رشتہ کے ذریعے ایک صالح معاشرہ کاقیاؾ ممکن ہے اس کی ابتدا

احکاؾ اسلاؾ کو یکسر س پشت ڈاؽ ری کی جاتی ہے۔

حد تو یہ ہے کہ اگر کوئی صاحب دؽ اس بری رسم کے خلاػ کمربستہ

اعزہ فاقارب کی شادی میں طرقہ نبوی اار کر ریتے ہیں تو ہوتے ہیں افر اپنے

مادیت کے پرتارفں افر دین اسلاؾ کی دھجیاں اڑانے فالے الزاؾ تراشی شرفع

ریدیتے ہیں، فلاں لڑکے میں یہ عیب تھا اس لیے کچھ نہیں لیا، فلاں صاحب

بھی معیوب تھے اس لیے مطالبہ نہیں کیا۔

مایا سب سے بابرکت نکاح فہ ہے جس نے ارشاد فرصلى الله عليه وسلم رسوؽ اریؾ

میں سب سے زیادہ آسانی ہو۔ دین اسلاؾ نے نکاح کو بہت ہی آساؿ بنایا ہے

صحابہ ریاؾ افر افلیا اللہ کی زندگی کے بے شمار فاقعات موجود ہیں، کس طرح

کے چہیتے صحابی افر مدینہ کے صلى الله عليه وسلمسادگی سے نکاح کیا ریتے تھے، آپ

لرحمن بن عوػ کا نکاح ہوا تو مدینے کی گلیوں میں قمقمے مالدار تاجر حضرت عبدا

کی آفاز پر تھرکے نہیں بلکہ خود آقا مدنی نہیں جلائے ئے۔، ڈھوؽ باجوں

کو برفقت خبر بھی نہ دے سکے۔ صلى الله عليه وسلم

ؿ شریعت مطہرہ پر قائم تھے افر نکاح طرقہ نبوی پر ہورہا تھا مسلماجب

فالی تماؾ قوموں میں سب سے زیادہ زنا کی لعنت ناپید تھی، رفئے زمین پر بسنے

پاکةز معاشرہ مسلم معاشرہ تھا، مگر افسوس کہ جب سے جہیز کی لعنت معاشرہ میں

امر بن گیا ہے زنا کی فبا عاؾ ہوگئی سمائی ہے اف رنکاح دنیا کا سب سے مشکل ترین

بزو خاتی

محمد طارؼ نعماؿ گزنگی، پاکستاؿ

Page 17: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

17 اسلامیات

ہے، غربت فافلاس کی زنجیرفں میں قید ایک باپ جب برفقت اپنی جواؿ بیٹی کو

نکاح کے مقدس رشتے میں باندھنے سے عاجز ہوجاتا ہے تو یہ ظال معاشرہ طرح

طرح کی الزاؾ تراشیاں شرفع ریدیتا ہے، کبھی لڑکی کو منحوس قرار دیاجاتا ہے تو کبھی

اس پر شناسا کے ساتھ ملنے کا بہتاؿ لگایاجاتا ہے نتیجتا حوا کی پاکةز بیٹی کے م ؾ

ں کے دلدؽ میں دھنستی چلی جاتی ہے، آج مسلم نوجواؿ ڈگمگاتے ہیں افر فہ گناہو

کی بڑی تعداد جنسی بے راہ رفی کی شکار ہوگئی ہے، طرح طرح کی برائیاں سماج

میں جنم لے رہی ہیں برفقت نکاح کے مقدس رشتے سے نہ بندھنے کی فجہ

۔عرفج پر ہے سے بچوں افر بچیوں کا گھر سے فرار ہوری شادی رینا

ؾ جس کے شب فرفز کا ایک ایک عمل جس کی زباؿ کا ایک ایک فہ مسلم قو

کے سانچے میں صلى الله عليه وسلم قوؽ افر جس کی زندگی کا ایک ایک معموؽ سنت رسوؽ

ڈھلا ہوا تھا معاملات سے لے ری عبادات تک افر اخلاؼ فعادات سے لے ری

کی اتباع کا نمونہ صلى الله عليه وسلممعاشرت تک ہر ہر شعبہ میں جن کی زندگی رسوؽ اریؾ

، بیٹھنے، کھانے، پینے، سوتے جاگتے اس طرح کے تماؾ طبعی امو رمیں تھی اٹھنے

بھی سنتوں کا نہ صرػ خیاؽ رکھتے تھے بلکہ پابندی کے ساتھ اؿ پر عمل پیرا

۔تھے

آج جاہلانہ رسم فرفاج کے گرفیدہ بن چکے ہیں سسٹم افر کسٹم کے ناؾ

ر کو اپنی زندگی کا پر سنت نبوی کو یکسر فراموش ریچکے ہیں ، جہیز جیسے ناسو

اٹوٹ حصہ بنا چکے ہیں، پھر بھی عشق فمحبت کا دؾ بھرتے ہیں، خود کو عاشق

افر محسن انسانیت کی محبت میں گرفیدہ سمجھتے ہیں، اتباع صلى الله عليه وسلم رسوؽ

کے بغیر عشق نبی کا دؾ بھرنا عشق فعبدیت کی نزاکتوں کی صلى الله عليه وسلم رسوؽ

اپنے تشخص افر قومیں افر تہذبیںتوہین نہیں تو افر کیا ہے یادرکھیے

امتیازی تعلیمات سے زندہ رہتی ہیں افر جب کوئی قوؾ انا تشخص پاماؽ

ریکے کھوبیٹھتی ہے تو اسے ماضی کا حصہ بننے میں دیر نہیں لگتی ۔ یہ کوؿ سا

عشق رسوؽ ہے کہ صنف نازک کو خودکشی پر مجبور ریکے سکوؿ محسوس کیا

بڑے شہرفں میں یہ جائے آج ہمارے پیارے ملک کے تماؾ چھوٹے

جہیز کی لعنت عاؾ ہے افر رفز کسی نہ کسی بنت حوا کے جلنے، ہلی سے مارنے

افر زہر لے ری ہلاکت کی خبرں آتی ہیں کیا یہی عشق رسوؽ ہے کہ فہ نبی

جس نے بیٹی کو اتنی اہمیت دی افر اس کے امتی آج اؿ کی بیٹیوں کو زندہ

ہ نہ لیں جہیز کی رسم کو ختم ریں یہ در ہر ریرہے ہیں۔ خدارا غریب کی آ

اسلامی شعار نہیں ہے یہ محض ہندفانہ رسم ہے کہیں ہم اس من تشبہ بقوؾ

فہومنہم کہ جس نے کسی قوؾ کی مشابہت اار کر کی ہیا فہ اسی میں سے ہے میں

٭٭٭٭٭نہ گردانے جائیں۔

شاؿ ف شوکت سے ظاہر فرمایا۔ دنیا میں عجب کا بقیہ( 15)ص:

افر موسمی تغیرات نے ایک عظیم انقلاب پیدا رینے فصلی ،ئیںہو ںتبدیلیا

ہو مرفہ الحاؽ تماؾ جہاں ،قحط سالی رفع ہوئی ،رفد کی خبر دیففالی ہستی کے

خواہ ،فر ہیےسراس کو اس مولود مسعود کی دعوت عامہ افر ضیافت ،گیا

کے بجاے رحمتمصیبت حاصل یہ کہ عالمگیر ، سمجھیےصدقہ افر خیرات

سوکھے ،میداؿ سر سبز ف شاداب ہوئےچٹیل خشک افر ،عامہ کا نزفؽ ہوا

ـ سیر معلوؾ دز کے قحط،بھودبلے جانور فربہ ہو ئے۔ ، لائےدرخت پھل

نظاؾ م رت کے ،دنیا کی کایا پلٹ گئی ،بدؽ گیا عال کا نقشہ ،ہونے لگے

بت خانوں میں ،دیاپتہ کے ظہور کا سر اہی عظیم الشاؿ تبدؽ نے ایک

جھوٹی خدائی کی جھوٹی شوکت خاک میں ،ک ہوئےبت سر بخاہلچل مچی ،

باطل معبودفں کی رسوائی ف خواری نے اؿ کے بطلاؿ کی شہادت ،ملی

عزت ف جبرفت فالے ،سالہ آگ سرد ہوئیہا آتش خانوں کی صد ،دی

کوہ فلك رفعت قلعوں کی،ئےمیں آزلزلہ بادشاہوں کے قصر ف ایواؿ

کے تخت ہوئے،شیاطین سر بسجود ، کنگرےہوئیں ساماؿ دیوارں شق

،الٹ ئے۔

میں ملائکہ عال ئے،خاک کی طرػ متوجہ ہو ر بانی انوار خط

ؿ آرزف مندا ،زمین پر ہو گیافرفد سے صحن رفحانیت کے دھومیں مچیں،

کا شامیانہ اہی رحمت ،منتظر کا فرش بچھا نرگش،جماؽ کی چشم تمنا فا ہوئی

میں تمنا، گلشنتنا ،مراد چلیبادکے ، کونین سبز نصب ہوا کعبہ پر علم باؾ

فرح ف طرب نے ،نور سے معمور ہوامچا، جہاؿ غلغلہ تاجدار کی آمد آمد کا

اپریل 20امید نے چہرہ دکھایا صبح ، نے ستر اٹھایاغمشب ،عال پر قبضہ کیا

فرمایا ربیع الافؽ کو صبح صادؼ کے فقت صبح صادؼ نے طلوع 12ء یا 571

خلیل ،کے فرزند اللہ مکرمہ کے ام ؾ پر عبد المطلب کے گھر میں عبد ،مکہ

دارین کے تاجور نے آمنہ کے پہلو سے ،کے سرفر،کونین اللہ کے نور نظر

آفتاب حق ف ،سے سیراب فر ما یا ؿ جماؽ کو شراب دیدارتشنگا ،ظہور فرمایا

جودات نے مرحة کہاتماؾ مو ،نے جلوہ فرمایا اہینور ،ہدایت طالع ہوا

لولد لا ہولد الحبيب و مثل

دتوری ہولد الحبيب و خد

معحلابيب مسيبا و حولد

توظدیالنور من و جنانہ ذ

رلوایا ظوم صلی النبی

او زلو و تطرصوا توبوا

٭٭٭٭٭

Page 18: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حیات بعذ الممات18

حیات جاداىی پر ایک فکر انگیز مدلل بحث نظریاتعقائد ف

:موت کے بعد زندگی

ارشاد باری عارلی ہے:

ؽ عمراؿ: کل نفس ذائقة الموت (185)ا

ہر جاؿ موت کا ذائقہ چکھنے فالی ہے۔

افر یقینی حقیقت ہے ، اس میں کسی شک ف شبہہ کی گنجائش قطعییہ

نہیں ہے، البتہ اس میں اختلاػ ہے کہ موت کے بعد انساؿ میں

کے ادراک کی حیتحیت ہوتی ہے یا ثواب کی لذت افر عذاب کی تلخی

لہ افر رفافض کہتے ہیں کہ انسانی جسم ادراک سے محرفؾ بعض معتزنہیں ،

افر بے جاؿ لاشہ سے زیادہ کچھ نہیں ہوتا۔

بعض معتزلہ افر رفافض نے عذاب ‚علامہ تفتا زانی فرماتے ہیں:

بے قبر کا انکار کیا ہے؛ کیوں کہ میت زندگی افر ادراک سے عاری، محض

(77شرح عقائد، ص:‛) جاؿ جسم ہے، لہذا اسے عذاب دینا محاؽ ہے۔

اہل سنت کے نزدیک اسے ایک قسم کی زندگی دی جاتی ہے،

جس کے ذریعہ فہ ثواب ف عقاب کا ادراک ریتا ہے۔

شیخ الاسلاؾ کہتے ہیں کہ احادیث ‚علامہ ابن قیم کہتے ہیں:

ؿ کی طرػ لوٹتی متواترہ سے ثابت ہے کہ سواؽ کے فقت رفح بد

کہ بے رفح جسم سے سواؽ کیا جاتا ہے، ہے ہے، ایک جماعت یہ کہتی

(84)کتاب الرفح، ص:‛ لیکن جمہور نے اس کا انکار کیا ہے۔

میت کا قراءت فغیرہ آفازفں کو سننا ‚علامہ ابن تیمیہ کہتے ہیں:

کے حق ہے، اماؾ احمد بن حنبل کے اصحاب افر دیگر علما نے کہا ہے کہ میت

پاس جو گناہ کیے جاتے ہیں، اؿ سے اسے اذیت ہوتی ہے، یہی قوؽ

انھوں نے اماؾ احمد سے نقل کیا ہے افر اس بارے میں متعدد آثار رفایت

کیے ہیں، یہ بھی کہا جاتا ہے کہ میت کو تلافت قرآؿ افر اللہ عارلی کا ذری

(379)اقتضاء الصراط المستقیم، ص:‛ سننے سے راحت حاصل ہوتی ہے۔

تماؾ مردفں کے سنناافر علمہے، ادراک، ‚قاضی شوکانی کہتے ہیں:

(282، ص:3)نیل الافطار، ج:‛لیے ثابت ہے۔

افر سننے کے ثبوت کو تسلیم کیا علمانھوں نے ہر میت کے لیے

ہے، خواہ فہ مسلماؿ ہو یا کافر۔ علامہ ابن قیم سماع موتی پر احادیث

:سے استدلاؽ ریتے ہوئے کہتے ہیں

سے ثابت ہے کہ جب لوگ میت کو دفن ری صلى الله عليه وسلم نبی اریؾ ‚

کے فاس جاتے ہیں تو فہ اؿ کے جوتوں کی آہٹ سنتی ہے، نبی اریؾ

نے اپنی امت کو تعلیم دی ہے کہ فہ اہل قبور کو خطاب ریتے صلى الله عليه وسلم

“الدلام صليعم دارظوم المؤمنین”ہوئے سلاؾ ریں افرکہیں

فالو! ظاہر ہے کہ یہ خطاب اس شخص تم پر سلاؾ ہو اے مومن قوؾ کے گھر

سے ہے جو سننے فالا افر سمجھ رکھنے فالا ہو، فرنہ لازؾ آئے اہ کسی بے جاؿ

(4)کتاب الرفح، ص:‛ افر معدفؾ سے خطاب کیا ہو۔

ظہیر: اس دلیل پر اعتراض ریتے ہوئے احساؿ اہی ىٹ

چیزفں کہتے ہیں کہ یہ حدیث دلیل نہیں بنتی کیوں کہ بش افقات ایسی

نے صلى الله عليه وسلم سے خطاب کیا جاتا ہے جو سنتی نہیں، جیسا کہ رسوؽ اللہ

میرا افر تیرا رب اللہ ‚فرمایا وغند کو دیکھ ری اس سے خطاب ریتے ہوئے

( 87)البریلویہ ، ص:ترمذی ‛ ہے

صاحب کی بات مانی جائے یا ظہیراب قارئین خود فیصلہ ری لیں کہ

۔قادری(7۰)اؿ کے اماؾ ابن قیم کی؟

فاضح ہو گئی کہ جاننا افر سننا تماؾ حقیقتؿ عبارات سے یہ ا

صاحب قبر، تلافت افر سلاؾ اموات کے لیے ثابت ہے افر یہ کہ

نہیں ہے کہ ہر میت کی زندگی کہنے فالے کی آفاز سنتا ہے، ہمارا یہ دعوی

ہے کہ اسے کھانے افر پینے کی ضرفرت ہو؛ کیوں کہ جسم کے یسی دنیا

کے ہیں۔ ار قسمتعلقات ساتھ رفح کے

کے پانچ قسم کے جسم کے ساتھ رفح‚کہتے ہیں: علامہ ابن قیم

بیاؿ تعلقاتتعلقات ہیں افر اؿ کے احکاؾ الگ الگ ہیں )تین

تعلق، برزخ میں رینے کے بعد کہتے ہیں( جسم کے ساتھ رفح کا چوتھا

جداجسم سے الگ ہو چکی ہے لیکن فہ بالکل چہاگر رفحہے؛ کیوں کہ

دائنی زىدگی

عبد الحکیم شرػ قادریمحمد حضرت علامہ

Page 19: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حیات بعذ الممات19

رہے، ہم نے جواب کی نہ نہیں ہوئی ، کہ جسم کی طرػ اس کی تو جہ

ابتدا میں فہ احادیث افر آثار ذری کیے ہیں جن سے پتہ چلتا ہے کہ جب

سلاؾ کہنے فالا سلاؾ کہتا ہے تو رفح جسم کی طرػ لوٹائی جاتی ہے، یہ

لازؾ نہیں آتا کہ جسم قیامت سے یہ خاص قسم کا لوٹانا ہے جس سے

(72۔ 71)کتاب الرفح، ص:زندہ ہو جائے اہ۔ (طور پر مکمل)ہلے

اؿ کی کتاب کا پہلا مسئلہ یہ ہے کہ اصحاب قبور، زندفں کی

د زیارت افر اؿ کے سلاؾ کو جانتے ہیں یا نہیں؟ پھر جواب میں متعد

حدیثیں پیش کی ہیں جن سے معلوؾ ہوتا ہے کہ اصحاب قبور ایسی

ہیں افر اؿ کے سلاؾ کا جواب بھی زیارت رینے فالوں کو پہچانتے

:تصریح کی ہے تکدیتے ہیں، انھوں نے یہاں

کا اس پر اجماع ہے افر اؿ سے تواتر کے ساتھ لحینسلف صا

ایسے اقواؽ مرفی ہیں کہ میت کوزیارت رینے فالے کا علم بھی ہوتا

(4ص:)کتاب الرفح،ہے افر فہ زائر خوش بھی ہوتا ہے۔

: کی قوتسننے افرافلیاے کاملین کے دیکھنے

صلى الله عليه وسلماللہ سے رفایت ہے کہ رسوؽ حضرت ابو ہریرہ

رکھی دشمنیجس نے میرےفلی سے ‚ فرماتا ہے: نے فرمایا: اللہ عارلی

میری طرػ سے اس کے لیے اعلاؿ جنگ ہے۔ میرے بندے نے

فرائض سے زیادـ محبوب کسی بھی چیز کے ساتھ میرا قرب حاصل نہیں کیا،

ریتا رہتا ہے یہاں تک کہ حاصلمیرا قرب افل کے ذریعہبندہ نو افر میرا

سنتا فہسے جسکاؿ ہوتا ہوں ، تو میں اس کا ہوں میں اسے محبوب بنالیتا

ہوتا ہوں دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ ہوتا ہوں جس سے فہ ہے، اس کی آنکھ

فہ اگر چلتا ہے،ہے افر اس کا پاؤں ہوتا ہوں جس سے فہ جس سے فہ پکڑتا

تو میں نگےتو میں اسے ضرفر دفں اہ ، افر اگر مجھ سے نا ہ ما مانگےمجھ سے

‛اسے ضرفر نا ہ دفں اہ۔

(963، ص: 2ج:باب : التواضع ، الرقاؼ،، کتاب )صحیح البخاری

}ان اصحب الڪهف رییمہاماؾ رازی آیت قیم ماتے کی تفسیر میں فر {۹ڪانوا من ایتنا عجبا والر

ہیں:

ہو جاتا ہے تو اس ام ؾ کو پابند اسی طرح انساؿ جب نیکیوں کا ’’

فرماتا ہے ۔ میں اس کے کاؿ افر اس کی ہے کہ اللہ عارلیپہنچ جاتا

کا ؽ کے جلا ہوتا ہوں ۔ بات صاػ ہے جب اللہ عارلیآنکھیں

افر نزدیک سے سنتا ہے، افر جب فہ فـ دفر کاؿ ہوتا ہے تو اس کانور

آساؿ، قریب افر بعید میں مشکل افر فـ س کی آنکھ ہوتا ہے تو انور

(891ص : 21: ،ج) تفسیر کبیرتصرػ پر قادر ہوتا ہے۔

حرم صلیإن اللہ ”فاضل محقق ملا علی قاری ، حدیث شریف

کی شرح میں فرماتے ہیں: “نبياءلاالأرض أن تأعل أجداد ا

، بلکہ دنیا سے اللہ مرتے نہیں ءاسی لیے کہا گیا ہے کہ افلیا‚

(241:ص ، 3، ج:المفاتیح ة قا) مر ‛برزخ کی طرػ انتقاؽ ریتے ہیں ۔

طان رلاتعم ورلوا صلی‚نیز حدیث شریف

فرماتے ہیں: عیاض کا یہ ارشاد نقل کی شرح میں قاضی ‛تبلضنی

ایسا ہے کہ جب پاکیزہ افر مقدس نفوس جسمانی تعلقات سے ‚

ہوتا ہے، افر فہ عال بالا سے جا جدا ہوتے ہیں تو انہیں عرفج حاصل

ہر چیز کو ایسے ، تو فہ ملتے ہیں افر اؿ کے لیے کوئی پردہ باقی نہیں رہتا

دیکھتے ہیں جیسے کہ فہ اؿ کے ساے آ ہوں، یا فرشتے انھیں خبر دیتے

ایک راز ہے، جسے حاصل ہوتا ہے فہی اسے جانتا میں ہیں، افر اس

(242ص 2)مرقاۃ المفاتیح، ج:ہے۔

شاہ فلی اللہ محدث دہلوی نے محدث جلیل یحایسی ہی تصر

فرماتے ہیں:،ہے کی جلد میں کی دفسری ‛ تفہیمات الہیہ ‚

عبد القادر جیلانی کو تماؾ جہاؿ میں سرایت رینے کی م رت شیخ ‚

کے ساتھ صفت کی ای س ء ملاحاصل ہے؛ کیوں کہ اؿ کا فصاؽ ہو گیا تو

ہو گیا، منقش میں فجود اؿ میں سرایت فالا موصوػ ہوئے۔ افر تماؾ جہاؿ

(62)حاشیہ لمعات، ص:‛میں رفح پیدا ہوگئی۔طریقے اس بنا پر اؿ کے

کے پیشوا نواب صدیق حسن بھوپالی کہتے ہیں:اہل حدیث

کا خوػ دامن یر معزفؽ کیے جانے افر خاتمےافلیا کو دنیا میں ‚

رخصت ہوجاتے ہیں دنیا سے ساتھ کے فہ ایماؿ رہتا ہے، لیکن جب

‛ تو صاحب ایماؿ بھی ہوتے ہیں افر صاحب فلایت بھی ۔

الرائد فی شرح العقائد ، ص:

ت ہ

(88 – 87)ب غ

اؿ علما کے اقواؽ سے معلوؾ ہوا کہ اللہ عارلی نے افلیائے ریاؾ

دنیا کی زندگی کے ساتھ مخصوص نہیں ہا ف فرمائی تھیں۔ ف قوتیں کو جو

بھی حاصل رہتی ہیں؛ کیوں کہ جب اؿ کی ہوتیں بلکہ فصاؽ کے بعد

ہوں گے۔آثار بھی باقی فلایت باقی ہے تواس کے

:حیات شہدا

قرآؿ پاک کی نص سے ثابت ہے، ارشاد ربانی ہے: حیات شہدا

امواتا ول } تحسب الذین قتلوا ف سبیل الل

Page 20: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حیات بعذ الممات20

۹۶یرزقون ربهم عند احیاء بل ۱ } (169ؽ عمراؿ :)ا

کی راہ میں قتل کیے ئے۔ نھیں ہرگس مردہ گماؿ نہ اللہفہ لوگ جو

زندہ ہیں ، رزؼ دیے جاتے ہیں۔ پاس ریتا، بلکہ فہ اپنے رب کے

شوکانی اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:قاضی

تھ یہ ہے کہ شہدا حقیقی زندگی کے سا جمہور کے نزدیک اس کا معنی‚

بعض علما کہتے ہیں کہ قبرفں میں اؿ کی ،زندہ ہیں، پھر اؿ میں اختلاػ ہے

سے لطف اندفز ہوتے فہ نعمتوں اؿ کی طرػ لوٹا دی جاتی ہیں تو حیںرف

انھیں فرماتے ہیں کہ عارلیجلیل القدر تابعی حضرت مجاہد ۔ہیں

جاتے ہیں، یعنی انھیں اؿ کی خوشبو محسوس ہوتیپھل دیے ت ا کے

نے کہا ہے کہ یہ زندگی علما ، جمہور ہوتے ہے، حالاں کہ فہ ت ا میں نہیں

کے حکم میں ت ا کی نعمتوں مجازی ہے، مطلب یہ ہے کہ فہ اللہ عارلی

ع ہے، افر مجاز کی طرػ رجوصحیح ہیں، پہلا قوؽ مستحق سے متمتع ہونے کے

(399، ص:1، ج:فتح القدیر)تفسیر رینے کا کوئی باعث نہیں ہے۔

کی تفسیر میں { یرزقون ربهم عند }اللہ عارلی کے فرماؿ

معرفػ اس جگہ رزؼ سے مراد فہی رزؼ ہے جو عادتا‚لکھتے ہیں:

جیسا کہ اس سے ہلے بیاؿ ہوا، جمہور مذہب ہے،ہے، یہی جمہور کا

حالاں کہ ہے، اس سے مراد اچھی تعریف :کے علافہ بعض علما کہتے ہیں

کے، مقتضیبب کسی میں فاقع عربی مات ت میں تحریف افر بغیر کتاب اللہ

(ایضا)نہیں ہے۔ رینے کی کوئی فجہمحموؽ بعید مجازات پر

:السلاؾ ءعلیہمحیات انبیا

بل }کے ارشاد اس سے ہلے بیاؿ کیا جاچکا ہے کہ اللہ عارلی۹۶یرزقون ربهم عند احیاء ۱ مطلب یہ ہے کہ کا ()الآیۃ{

زندہ ہیں افر انھیں معرفػ رزؼ دیا جاتا ہے، ماننا شہداے ریاؾ حقیقتا

زندہ ہیں افر انھیں معرفػ رزؼ پزے اہ کہ انبیاے ریاؾ بھی حقیقتا

زندگی تک اؿ کی ؛ کیوں کہ شہید اس بلند ام ؾ افر دائمیہےدیا جاتا

س زندگی کے زیادہ انبیاے ریاؾ الہذا ہے، پہنچتا پیرفی کے بب ہی

قاضی ہے۔ حق دار ہیں، بلکہ اؿ کی زندگی تو شہدا سے بھی ارفع ف ای س

ثناء اللہ پانی پتی فرماتے ہیں:

علما کی ایک جماعت کا موقف ہے کہ یہ زندگی شہدا کے ساتھ ‚

یہ ہے کہ یہ زندگی اؿ کے ساتھ خاص حق ہے، میرے نزدیک صخا

گی اؿ سے زیادہ قوی ہے افر خارج میں نہیں ہے، بلکہ انبیاے ریاؾ کی زند

کے فصاؽ صلى الله عليه وسلماس کے آثار زیادہ ظاہر ہیں، یہی فجہ ہے کہ نبی اریؾ

کے بعد آپ کی ازفاج مطہرات سے نکاح جائز نہیں ہے، جب کہ شہید کی

اس کی عدت کےبعد( نکاح کیا جاسکتا ہے۔ صدیقین بھی شہدا )بیوہ سے

ملحق افلیاے ریاؾ اؿ کے ساتھ سے بلند مرتبہ رکھتے ہیں افر صالحین یعنی

کے اس فرماؿ میں موجود ترتیب دلالت ریتی ہے اللہ عارلی ہیں جیسے کہ

{ یقی من النبی د هداء والص لحی والش اسی لیے {والص

، ہمارے جسم ہیں افر ہماری رفحیں ے ریاؾ فرماتے ہیں کہفیاصو

بتواتر ہیں۔ بہت سے افلیاے ریاؾ سے رفحیںہمارےجسم، ہماری

خائب منقوؽ ہے کہ فہ اپنے دفستوں کی امداد ریتے ہیں افر اپنے دشمنوں کو

‛جسے وغہے اسے ہدایت دیتے ہیں۔ اللہ عارلی ۔فخاسر ریتے ہیں

(15 ،ص:1)تفسیر مظہری، ج:

حضرت قاضی ثناء اللہ پانی پتی نے اس عبارت میں فصاؽ کے

یقین افر افلیا کی حیات بھی ثابت کی ہے افر یہ صد بعد انبیاے ریاؾ،

کے اذؿ ت اللہ عارلیعابھی بیاؿ ری دیا ہے کہ اؿ حضرات کی نصرت ف ا

سے جاری ہے۔

نصشہدا کے بارے میں قرآؿ پاک کی ‚ ضی شوکانی کہتے ہیں:قا

فارد ہے کہ فہ زندہ ہیں، رزؼ دیے جاتے ہیں، افراؿ کی زندگی جسمانی

اپنی کا کیا ام ؾ ہواہ؟ حدیث میں ثابت ہے کہ انبیا ف مرسلین انبیا ہے،

قبرفں میں زندہ ہیں، یہ حدیث اماؾ منذری نے رفایت کیا ہے افر اماؾ

(282، ص:3، ج:)نیل الافطار : ‛قرار دیا ہے۔صحیح بیہقی نے اسے

کو معنوی صلى الله عليه وسلمنے نبی اریؾ دفسری بات یہ ہے کہ اللہ عارلی

ں کہ آپ کا فصاؽ اس زہر کے اثر سے ہوا شہادت سے نوازاہے؟ کیو

عورت نے آپ کو کھلایا تھا۔ یہودیجو خیبر کی

، اؾ المومنین حضرت عائشہ صدقہ بیہقیاماؾ بخاری افر اماؾ

فصاؽ میں فرمایا ض مرصلى الله عليه وسلمسے رافی ہیں کہ نبی اریؾ

ریتے تھے کہ میں نے جو کھانا خیبر میں کھایا تھا اس کی تکلیف ہمیشہ

ریتا رہا ہوں افر اس فقت اس زہر کے اثر سے میری انتڑیاں محسوس

(149،ص:2،ج: )الحافی للفتافی کٹ گئی ہیں۔

کا قبر صلى الله عليه وسلمنبی اریؾ فرماتے ہیں:طیعلامہ جلاؽ الدین سیو

یا قرآؿ سے ثابت ہے، یا تولفظ کے عموؾ سے ہونا نصانور میں زندہ

()ایضاموافقت سے۔ مفہوؾ

یہ کا اعتبار کیا جائے تو آپ کی حیات ام س یعنی اگر شہادت معنو

عموؾ قرآؿ سے ثابت ہوگی ؛ کیوں کہ آپ بھی شہید ہیں افر شہید زندہ

Page 21: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حیات بعذ الممات21

ہوتے ہیں، افر اگر شہادت معنوی کا اعتبار نہ کیا جائے تو مفہوؾ

موافقت سے حیات ثابت ہوگی ؛ کہ جب شہید زندہ ہوتے ہیں تو نبی

افلی زندہ ہوں گے۔ بطریق صلى الله عليه وسلماریؾ

علامہ ابن عقیل حنبلی سے نقل ، رقی زرقانیاماؾ علامہ محمد بن عبدا

ر میں ازفاج نوقبراصلى الله عليه وسلم کہا کہ نبی اریؾ ری قسم کھاہیں کہ انہوں نےریتے

نے نی فرماتے ہیں افر اس پر علامہ زرقاشیمطہرات کے ساتھ شب با

ہے۔ مانع نہیں فرمایا کہ یہ ظاہر ہے افر اس سے کوئی

(196، ص:6 لدنیہ، ج:مواہب)شرح

میں سے ہیں جن کے اقواؽ ابن عقیل حنبلی اؿ ائمہ در ہے کہ یا

علامہ ابن تیمیہ بطور حوالہ نقل ریتے ہیں:

ریتے ہیں، ضلوگ اس قوؽ پر اعترابعض ت ہے کہ حیر

کے باغوں میں سے ت ا حالاں کہ حدیث شریف میں ہے کہ قبر،

پاک میں ۔ قرآؿ گزھاایک باغ ہے، یا آگ کے گزھوں میں سے ایک

رة ازواج فیها ولهم }ہے طه افر اؿ کے لیے (25)البقرة: {م

صلى الله عليه وسلم اریؾ نبیبیویاں ہیں، یمیں ستھر باغوںاؿ

مقدس کے رفض

کی قبر ت ا کا باغ ہوگی؟ کسسے بڑھ ری

:احادیث مبارکہ

‚میں ہے۔ صحیح قاضی شوکانی کہتے ہیں: حدیثالأنبياء

موفي ظبوراحياء قبرفں میں زندہ ہیں۔ اماؾ بیہقی نے انبیا اپنی ‛

‛ الانبیاء حیات‚رسالہ قرار دیا افر اس مسئلے پر ایک صحیح اس حدیث کو

( 108ص: ،5)نیل الافطار، ج:تصنیف کیا ہے۔

نے فرمایا: صلى الله عليه وسلماللہسے رفایت ہے کہ رسوؽ حضرت ابودرداء

یہ دؿ ہے جس میں کہ بھیجو؛جمعہ کے دؿ مجھ پر کثرت سے درد

درفد ھیجے اہ اس کا درفد مجھ پر بھی ہوتے ہیں، افر مجھ پر جوفرشتے حاضر

فرماتے ہیں کہ ۔پیش کیا جائے اہ، یہاں تک کہ اس سے فارغ ہو جائے

نے زمین پر حراؾ ؟ فرمایا: اللہ عارلیبھی میں نے عرض کیا : فصاؽ کے بعد

اللہ ‛حي یرزق اللہطنبي ‚ئے ۔ ریدیا ہے کہ فہ انبیا کے جسموں کو کھا

(118،ص:)سنن ابن ماجہدیا جاتا ہے۔ کا نبی زندہ ہے، رزؼ

اس حدیث کو اماؾ ابن ماجہ نے کتاب الجنائز کے آخری باب میں

اماؾ طبرانی کے حوالے سے حضرت ابودرداء قیمرفایت کیا ہے اؿ

ریتے ہیں کہ رسوؽ بعد رفایت سے یہی حدیث نقل رینے کے

نے فرمایا:صلى الله عليه وسلم اللہ

حيث ہالا بلضني روت یرلي صلی دبليس من ص‚

اہرف الجو/63، ص:)جلاء الافہاؾ ‛.عان

مل

م

ظ

ن

(21، ص:

گی وغہے فہ پہنچےجوبھی بندہ مجھ پر درفد ھیجے اہ اس کی آفاز مجھے

کہیں بھی ہو۔

احادیث سے معلوؾ ہوتا ہے کہ جمعہ ‚شوکانی کہتے ہیں:قاضی

درفد شریف وغہیے،ت سے درفد ھیجنا پر کثر صلى الله عليه وسلمکے دؿ نبی اریؾ

ثابت ہے کہ آپ قبر یہ بھیآپ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے افر

(282ص: ،3)نیل الافطار، ج:‛میں زندہ ۔

محققین کی ایک جماعت اس طرػ گئی ہے کہ ‚ مزید کہتے ہیں:

بعد زندہ ہیں، افر اپنی امت کی نیکیوں سے فصاؽ کے صلى الله عليه وسلماللہ رسوؽ

جب کہ ہیں افر یہ کہ انبیاے ریاؾ کے جسموں کو زمین نہیں کھاتی، مسرفر ہوتے

()ایضالیے ثابت ہے۔ دفں کے تماؾ مرعلم افرسننا ادارک مثلا ہے،

’’حضرت ملا علی قاری حدیث شریف حي یرزق طنبي اللہ

نبی اللہ سے جنس انبیا بھی مراد ہوسکتی ہے ‚کی شرح میں فرماتے ہیں :

بھی ہوسکتاہے کہ صرػ کا ترین فرد یہ افر (کو شا ہےجو تماؾ انبیا )

( مراد ہوں، پہلا احتماؽ متعین ہے؛ کیوں کہ نبی اریؾ صلى الله عليه وسلم اریؾ )نبی

پزھتے ہوئے ماز کو قبر میں کھڑے ہوری موسی نے حضرت صلى الله عليه وسلم

کو، جیسا کہ مسلم شریف کی اسی طرح حضرت ابراہیم ۔فرمایا ملاحظہ

آیا ہے کہ انبیاے ریاؾ اپنی قبرفں میں حدیث میںصحیح ،حدیث میں ہے

زندہ ہیں، ماز پزھتے ہیں۔ اماؾ بیہقی نے فرمایا کہ انبیاے ریاؾ کا مختلف

جائز ہے جیسا کہ نبی افقات میں متعدد جگہوں میں تشریف لے جانا عقلا

(241ص:، 3)مرقاۃ المفاتیح، ج: ‛کی حدیث فارد ہے۔صلى الله عليه وسلم صادؼ

ہے، جس میں فارد ہے کہ نبی یہ حدیث معراج کی طرػ اشارہ

کو قبر میں ماز پزھتے ہوئے ملاحظہ سینے حضرت مو صلى الله عليه وسلماریؾ

۔میں دیکھا آسمانوںفرمایا، پھر انھیں بیت المقدس افر اس کےبعد

شواہد:

کے بکثرت حقیقتافر سیرت کی کتابوں میں اس تفسیرحدیث

زندہ ہیں۔صلى الله عليه وسلم شواہد ملتے ہیں کہ نبی اریؾ

محدث دہلوی فرماتے ہیں: الحق عبدمحقق شاہ شیخ

سب سے آخر سےکی قبر انورصلى الله عليه وسلمتدفین کے فقت ( نبی اریؾ ‚)

کو قبر میں دیکھا صلى الله عليه وسلمنے فرمایا کہ میں نے نبی اریؾ صحابی میں نکلنے فالے

لیے کاؿ قریب کیا تو آپ کےکہ آپ ہونٹ ہلا رہے تھے ، میں نے سننے

Page 22: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حیات بعذ الممات22

امت کو بخش میرییا اللہ ‛ رب امتي، رب امتي‚فرمارہے تھے

(442:،ص2، ج: النبوۃ)مدارج ‛دے، یا اللہ میری امت کو بخش دے۔

نی حضرت سعید بن مسیب سے رفایت ریتے ہیں:اماؾ ابونعیم اصبہا

‚ ) جب یسید کی فوجوں نے مدینہ طیبہ پر چڑھائی کی ہحر فاقعہ

میں میرےسوا کوئی نہیں تھا، جب بھی مسجد نبویتھی( کے موقع پر

پھر میں تکبیر کہہ سنتا تھا،فقت آتا تو میں قبر انور سے اذاؿ کی آفاز ماز کا

شاؾ گرفہ در گرفہ مسجد میں داخل ہوتے افر کہتے اہل ری ماز پزھتا تھا ،

(206النبوۃ، ص:)دلائل ‛مجنوں کو دیکھو۔ بوڑھے اس

حضرت سعید بن عبد العزیس سے رفایت ریتے ہیں:میاماؾ دار

تکبیرنبوی میں اذاؿ افر مسجد تین دؿ تک حرہ کے زمانے میں‚

بن مسیب تینوں دؿ مسجد ہی میں سعیدنہیں کہی گئی تھی ، حضرت

صلى الله عليه وسلمتھے، انھیں نبی اریؾ

ری ہی سن انور سے اذاؿ کی آفاز کے رفض

(43ص: ،1،ج:می)سنن الدار ‛ماز کے فقت کا پتہ چلتا تھا۔

یا دیگر صلى الله عليه وسلمایک جماعت نے نبی اریؾ ‚ابن تیمیہ کہتے ہیں:

بن مسیب حرہ کی راتوں افلیا کی قبرفں سے سلاؾ کا جواب سنا، افرسعید

کے دفسرے فاقعات قسممیں قبر سے اذاؿ سنا ریتے تھے۔ یہ افر اس

(371 ص: المستقیم)اقتضاء الصراط ‛ یہ سب حق ہیں ۔

کی تدفین صلى الله عليه وسلماریؾ نبی ایک بدفی‚ فرماتے ہیں: علامہ نسفی اماؾ

قبر انور پرا، افر اس نے اپنے آپ کو آپ کی ہوحاضر کے بعد

گرادیا افر رفض

! آپ صلى الله عليه وسلماللہ!ک پاک اپنے سر پر ڈالی افر کہا: یارسوؽ خاام س کی

ولو }یہ بھی تھا: فرمایا افر ہم نے سنا ، افر آپ پر جو نازؽ ہوا اس میں نےا انفسهم ظ اذ انهم لی سے اپنے گناہوں کی افر میں اللہ عار )الآیۃ({لمو

ا آپ ضر ہوا ہوں؛ لہذحاغفرتت طلب ریتے ہوئے آپ کی خدمت میں

سے میری غفرتت کی دعا فرمائیں، اسے قبر انور سے ندا دی گئی کہ عارلی اللہ

(234، ص:1نسفی، ج:) تفسیر ‛بخش دیا گیا۔ تمھیں

ػ کے لی اختلامعمویہی رفایت اماؾ قرطبی نے اپنی تفسیر میں

(265، ص:5القرآؿ، ج:الاحکاؾ )الجامع بیاؿ کی ۔ ساتھ

حضرت ابوبکر صدیق ‚ الدین رازی فرماتے ہیں: اماؾ فخر

نبوی کی ایک ریامت یہ ہے کہ جب آپ کا جنازہ رف

کے ض

!یہ کیا گیا: یا رسوؽ اللہ! آپ پر سلاؾ ہو عرضدرفازے پر لایا گیا افر

کھل گیا، افر اندر سے آفاز ابوبکر درفازے پر حاضر ہیں، اوغنک درفازہ

بیب کو بیب کے پاس ‛الحبيب ادخلوا الحبيب الی‚آئی

( 86ص: ،21 ا،، ج:التفسیر)لے آؤ۔

:اسلاؾ کے ارشادات ائمہ

صلى الله عليه وسلمنبی اریؾ اسلاؾ کے کی حیات طیبہ کے بارے میں ائمہ

نہیں کیا جاسکتا، ذیل میں چند ارشادات انے زیادہ ہیں جن کا احاطہ

قواؽ پیش کیے جاتے ہیں۔ا

‚فرماتے ہیں: الحاجاماؾ علامہ ابن

ہمارے علما فرماتے ہیں کہ رفض

باحیات صلى الله عليه وسلمخیاؽ ریے کہ نبی اریؾ یہرسوؽ کی زیارت رینے فالا

ہیں، افر میں آپ کے ساے آ حاضر ہوں ؛ کیوں کہ آپ کی حیات طیبہ افر

رینے، اؿ کے فصاؽ فرمانے میں فرؼ نہیں ہے۔ یعنی امت کے مشاہدہ

میں، یہ سب آپ کے پہچاننےاحواؽ، نیتوں ، عزائم افر خیالات کے

(252،ص:1)المدؽ، ج: ‛نزدیک ظاہر ہے، اس میں کوئی خفا نہیں ہے۔

بخاری علامہ قسطلانی نے بھی بعینہ یہی تصریح فرمائی شارح

(348، ص:8)مواہب لدنیہ، ج:ہے۔

اؿ عبارات افر ‚: فرماتے ہیںطیاماؾ جلاؽ الدین سیو علامہ

جسمانی افر صلى الله عليه وسلمگیا کہ نبی اریؾ ثابت ہو احادیث کے جموععے سے

اطراػ زمین افر عال بالا ػ فرماتے ہیں ، تصررفحانی طور پر زندہ ہیں ، آپ

میں ہیں جو آپ اسی حالت تشریف لے جاتے ہیں، آپ میں جہاں وغتے ہیں

نہیں آئی ، افر آپ ہماری میں تبدیلیچیز کسی، آپ کی سے ہلے تھی ؽ صاکے ف

کے باجو نظرفں ہ ہونے طور پر زندجیسے فرشتے جسمانی نگاہوں سے پوشیدہ ہیں ،

ػمشر زیارت سے کسیکسی شخص کو سے پوشیدہ کیے ئے۔ ہیں۔ جب اللہ عارلی

اسی حالت ہو بہو دیتا ہے، تو فہ آپ کی فرمانا وغہتا ہے تو اس کے لیے پردےاٹھا

افر یہ جو آپ کو حاصل ہے، اس سے کوئی امر مانع نہیں ہے ریتا ہےمیں زیارت

‛ثالؽ کی زیارت ہوتی ہے۔نہیں ہے کہ کہنے کا بھی کوئی بب

(265،ص:2،ج:للفتافی )الحافی

مامن مدلم ‚حضرت علامہ ملاعلی قاری، حدیث شریف

فرماتے ہیں:کی شرح میں ‛ یدلم صلی

کے انوار )اللہ عارلی صلى الله عليه وسلمیہ ہے کہ نبی اریؾ معنی‚

آپ کی رفح شریف کو ۔اللہ عارلی ہیں محوکے مشاہدےمیں ( فتجلیات

متوجہ فرماتا ہے، تا کہ آپ سلاؾ عرض رینے فالے کے دؽ ناتواں کی

عقیدہ یہ پاس داری کے لیے سلاؾ کا جواب عنایت فرمائیں، فرنہ معتمد

نبیاے اطہر میں زندہ ہیں، جیسے کہ دیگر ااپنی قبر صلى الله عليه وسلم ہے کہ نبی اریؾ

ریاؾ اپنی قبرفں میں اپنے رب کی باراہہ میں زندہ ہیں، افر اؿ کی

Page 23: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حیات بعذ الممات23

ہے، جیسے کہ دنیافی زندگی میں تعلقکا دنیا افر عال بالا سے ارفاح مقدسہ

ہیں افر جسمانی طور پر زمین پر تشریف عرشیکے اعتبارسے فہ قلب تھا،

( 499ص: ،3)شرح شفا، ج: ‛فرما ہیں ۔

فرماتے ہیں: لوسیمحمود اعلامہ سید

رحلت نبی بھی مکمل حدیث اماؾ طبرانی نے رفایت کی ہے کہ جو ‚

ہیں، یہاں تک کہ اؿ کی ٹھہرتے قبرمیں وغلیس صبح اپنی فرماتے ہیں، فہ

رفح اؿ کی طرػ لوٹا دی جاتی ہے، افر میں شب معراج میں حضرت

کے پاس سے گسرا تو فہ اپنی قبر میں کھڑے ماز پزھ رہےموسی

نہیں مقیماس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ فہ اپنی قبر میں تھے۔

رتے ، بلکہ فہاں سے چلے جاتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ انبیا

رتے ، لت میت نہیںبحاسے زیادہ وغلیس صبح دفسرے مردفں کی طرح

بلکہ اؿ کی رفح اؿ کی طرػ لوٹا دی جاتی ہے ، افر فہ زندہ ہوتے ہیں ،اس

کے بعد قبر سے نکلنے کے دعوے کے ساتھ کیا دؿ وغلیسمطلب کا،

علیہم لازؾ نہیں ہے۔ میں انبیاے ریاؾ نکلنا تعلق؟ قبر میں زندہ ہونے کو باہر

(36، ص:22)رفح المعانی، ج:‛کی حیات کا قائل ہوں ۔السلاؾ

اس مدت کے سلسلے میں مختلف رفایات ہیں۔

اماؾ الحرمین نے نہایہ ‚اماؾ جلاؽ الدین سیوطی فرماتے ہیں: علامہ

نے اس کی شرح میں فرمایا: مرفی ہے کہ نبی اریؾ رافعی اماؾ پھرمیں

نے فرمایا: میں اپنے رب کی باراہہ میں اس سے زیادہ عزت فالا صلى الله عليه وسلم

اماؾ الحرمین نے اتنا اضافہ ،ہوں کہ مجھے تین دؿ کے بعد قبر میں چھوڑ دے

بن زغونی ابو الحسن ‛ دہایک رفایت میں ہے کہ دفدؿ سے زیا‚فرمایا ہے:

کسی نبی کو اؿ کی قبر اللہ عارلی حنبلی نے اپنی بعض کتابوں میں بیاؿ کیا ہے کہ

(264ص:،2)الحافی للفتافی، ج: ‛میں آدھ دؿ سے زیادہ نہیں چھوڑتا۔

محقق شاہ عبد الحق محدث دہلوی فرماتے ہیں:

مسئلہ ہے، کسی کا اس میں اتفاقیانبیاے ریاؾ کی زندگی ‚

زندگی ہے، شہدا کی حقیقیاختلاػ نہیں ہے، افر یہ جسمانی، دنیافی افر

( 574ص:،1)اشعۃ اللمعات، ج: ‛طرح معنوی افر رفحانی نہیں ہے۔

میں نے محسوس کیا کہ آپ دہلوی فرماتے ہیں: شاہ فلی اللہ محدث

کی خصوصیت یہ ہے کہ آپ اپنی رفح کو اپنے جسم کی صورت میں قائم ری

نے اشارہ فرمایا ہے: انبیاے ریاؾ کو صلى الله عليه وسلماسی طرػ نبی اریؾ تے ہ ہیں،

نہیں آتی، فہ اپنی قبرفں میں ہوتے ہوئے ماز پزھتے ہیں، ( موتحقیقی)

( 84:، ص)فیض الحرمین وضیر ذالكریتے ہیں افر فہ زندہ ہیں۔ حج

حضرت اماؾ احمد رضا بریلوی فرماتے ہیں: ای س

ت )حیارسالہ نے اس-رالظدی ىالموللہ ضطر فقیر

علماے آثار ف احادیث ف اقواؽ جو اؾ بھی رکھا ہے کہالموات( میں یہ التز

رفح مجسم ، باقی ، حیصلى الله عليه وسلم خاص حضور پر نور سید عال یث، م صل ف حد

فارد ہیں، ف علم عظیم ف سمع جلیل ف بصر ریصل میں لی عاکی حیات صلى الله عليه وسلم

: کہ خاص شر گماؿ : مسلمانوں پر افلا انھیں ذری نہ ریے تین فجہ سے :

: اموات نہ جانے اہ۔ ثانیاکو کوئی کلمہ ہ مثل سائر صلى الله عليه وسلم حضور ام س

بحثکا ناؾ ایسی صلى الله عليه وسلمفقیر کو حیا آئی کہ حضور پرنور فاللہ!

میں بطور خود شا ریے، ہاں دفسرے کی طرػ سے “نصم”ف“لا”

میں مجبوری ہے۔ اظہار حق ابتدا ہو تو

پھر عاجز ، سےؿ نطق ، بیا ؼکہ نطا ت : فہاں دلائل کی فہ کثرثالثا

للہ سرکار کے غلاؾ ایسے۔ العظمۃبس، کہ جس اقواؽ پر قناعت انھی

ا ف کیے؟ کس نے ف معارج انھیں یہ مدارج ہی کیا ہے؟ آخر پوچھنا اس کا

( 305 ،ص:4: جیہ، ضور ) فتافی ‛۔صلى الله عليه وسلم اسی سرکار ابد قرارنے

، علامہ سید محمد علوی عظیم محدث ،کے جلیل القدر عال معظمہمکہ

فرماتے ہیں:لکیما

برزخی زندگی حقیقی زندگی ہے، اس پر فاضح آیات افر احادیث

ہیں۔ لالت ریتید، ہمشہور صحیحہ

حقیقی زندگی اس بات کے منافی نہیں ہے کہ انھیں موت کے یہ

ساتھ موصوػ کیا گیا ہے جیسے کہ قرآؿ پاک میں ہے: و ما جعلنا

ن قبلك الخلد لبشر سے ہلے کسی اے بیب ! ہم نے اسم

انساؿ کو ہمیشہ کی زندگی نہیں دی۔تون ی ۰۳ انك میت و انهم م {

پر موت آنے فالی ہے افر فہ بھی مرنے فالے ہیں۔ پبے شک آ

دفعہ موت آتی ہے۔ پر ایک )منافات اس لیے نہیں کہ ہرذی رفح

۔ شرػ قادری(7۰اسے زندگی دی جاتی ہے۔ اس کے بعد

ہم نے جو کہا ہے کہ برزخی زندگی حقیقی زندگی ہے تو اس کا مقصد

ین گماؿ یہ ہے کہ فہ زندگی خیالی یا ثاللی نہیں ہے، جیسا کہ بعض ملحد

ریتے ہیں، جن کی عقلوں میں صرػ چشم دید چیزفں پر ایماؿ لانے کی

را امور غیب پر ایماؿ لانے کے لیے گنجائش ہے، انسانی تصور سے ماف

کی م رت کی کیفیت کو ماننے کے ہوتے ، افر نہ ہی اللہ عارلینہیںفہ تیار

لیے آمادہ ہوتے ہیں۔

ہم جو کہتے ہیں کہ، برزخی زندگی حقیقی ہے، اس کے مطلب میں

Page 24: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حیات بعذ الممات24

غور ریے تو اسے ذرہ برابر اشکاؽ نہیں جھ فالا آدمی چند لمحےمعمولی سوجھ بو

زندگی باطل کہ فہ حقیقی زندگی کا مطلب اس کے سوا افر کچھ نہیں،اہ رہے

نہیں ہے ، جیسا کہ بعض افقات عال برزخ افر عال آخرت افر افر فہمی

حشر فنشر افر حساب ف کتاب کے احواؽ دفسرے جانوں کے احواؽ ، مثلا

ذوں ں میں یہ خیاؽ پیدا ہوتامبتلاکے بارے میں شکوک ف شبہات میں

ہے۔ احادیث ف آثار کثیر ہ اس پر دلالت ریتے ہیں کہ مردہ خواہ فہ مومن

ہے۔ ہے محسوس ریتا ہے افر پہچانتاسنتاہو یا کافر

(159، ص:یجب ان ترححمطاهيم )

انبیاے ریاؾ کی زندگی بہت بلند ف بالا :آپ نے تصریح فرمائی ہے

اس کے ثابت رینے کی حاجت نہیں ہے۔ ہم اس سے ہلے ہمیں ہے

ثابتہ سے نصوص بیاؿ ری چکے ہیں کہ برزخی زندگی حقیقی زندگی ہے، افر

محسوس ریتا ہے افر جانتا ، سنتا ، معلوؾ ہوتا ہے کہ میت مومن ہو یا کافر

ہے، افر یہ کہ زندگی ، رزؼ افر رفحوں کا ت ا میں داخل ہونا، شہید کے

صحیح ساتھ خاص نہیں ہے، یہی فہ ین افر جمہور د مذہب ہے جس کے ائمہ

اہل سنت قائل ہیں، اس لیے انبیاے ریاؾ علیہم السلاؾ کی زندگی کا بیاؿ

محتاج رینا ضرفری نہیں ہے، یہ آفتاب سے زیادہ رفشن حقیقت ہے افر

یہ ہے کہ بیاؿ کیا جائے کہ اؿ کی زندگی بلند ف بالا بلکہ صحیح ت نہیں ہے، ثباا

پر رہنے فالے لو ہں کی ہے، جیسے کہ رفے زمین ف مکمل افر کا

( 165ایضا،ص:)زندگیوں کے مراتب ، ام مات افر درجات مختلف ہیں۔

نقل حیات انبیا علیہم السلاؾ پر دلالت رینے فالی متعدد احادیث

رینے کے بعد آپ فرماتے ہیں:

احادیث مذکورہ افر دیگر احادیث سے قطعی طور پر ثابت ہوتا ہے کہ

یہ ہے کہ فہ ہم سے غائب ری دیے ئے۔ ہیں افر انبیاے ریاؾ کی ففات کا مطلب

موجود افر زندہ ہیں، جیسے کہ فرشتے زندہ فہ ہم اؿ کا ادراک نہیں ری تے ہ ، اگر چہ

( 171، ص:)ایضاافر موجود ہیں لیکن ہم انھیں دیکھ نہیں تے ہ ۔

:علماے دیوبند

رسالہ ہے جس پر مولوی اشرػ علی تھانوی، ختصر ، ایک المہند

ے دیوبند کے تائیدی دستخط اکابر علماچوبیس مولوی محمودحسن فغیرہ

و ی ہیں، اس میں مولوی خلیل احمد ھ

ت ث ی

ن

لکھتے ہیں:ا

صلى الله عليه وسلم ہمارے نزدیک افر ہمارے مشائخ کے نزدیک رسوؽ ‚

ی ہے لیکن آپ فہیں، افر آپ کی زندگی دنیا میں زندہ اپنی قبر شریف

ات اللہ صلو ،، تماؾ انبیا صلى الله عليه وسلمؾ مکلف نہیں ہیں ، افر یہ زندگی نبی اری

نہیں ہے، جو کہ تماؾ زخیہے افر بر ساتھ مختصعلیہم افر شہدا کے

(13: ص)المہندہے۔ حاصلمومنوں بلکہ تماؾ انسانوں کو

اپنی منفرد تحقیق مولوی محمد قاسم نانوتوی ، بانی دارالعلوؾ دیوبند،

ہیں:لکھتے پیش ریتے ہوئے

، قابل زفاؽ نہیں افر حیات مومنین حیات نبوی بوجہ ذاتیت ‚

صلعم ، قابل زفاؽ ہے، اس لیے فقت موت حیات نبوی بوجہ عرضیت

درفد شریف لکھنا پورا کے ناؾ مبارک کے ساتھ صلى الله عليه وسلم)نوٹ: نبی اریؾ

جائز نہیں ہے۔ صلعم لکھنا یا ص کے طور پر اختصار پزھنا وغہیے،

ملکہ عدؾ ف تقابلے گی، سو، در صورت ف زائل ہوجا(اشرػ قادری ۔7۰

کہ فقت کسوػ مثل آفتاب سمجھیے کو تواللہ صلعم حیات میں رسوؽ اس استتار

رستورر ہو جاتا ہے، زائل نواس کا حکما حسب مزعوؾ قمر ، بے افٹ میں

(209 ,208، ص:) آب حیات ‛نہیں ہوتا۔

آخر:حرػ

بعض معاندین یہ پرفپیگنڈہ ریتے ہیں کہ اہل سنت ف جماعت

یہ محض پر موت طاری ہی نہیں ہوتی، - ے ریاؾ کے نزدیک انبیا

غزالی زماں ،ہے، حقیقت کے ساتھ اس کا کوئی تعلق نہیںافترا

فرماتے ہیں: کاظمی حضرت علامہ سید احمد سعید

رفح کا قبض میں موت افرحق کے علیہم السلاؾ شخص انبیا جو‚

نکر افر دائرۂ افر احادیث متواترہ کا قرآنیہ نصوص انکار ریے فہ مطلقا

‛ہے۔ خارج اسلاؾ سے

حضرت اماؾ احمد رضا بریلوی فرماتے ہیں: ای س

انبیا کو بھی اجل آنی ہے

فقط آنی ہے کہ لیکن ایسی

آؿ کے بعد اؿ کی حیات پھر اسی

مثل سابق فہی جسمانی ہے

رفح تو سب کی ہے زندہ اؿ کا

رفحانی ہےبھی جسم پرنور

ہے نکاحاس کی ازفاج کو جائز

جوفانی ہےاس کا ترکہ بٹے

حییہ ہیں ابدی اؿ کو رضا

صدؼ فعدـ کی قضامانی ہے

(52ص: ،2حدائق بخشش حصہ:)

Page 25: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

25 غوثیات

Mubarakmisbahi&gmail.com

نقوشتابندہ کے چند ندگیزغوث اعظم کی

عبد محی الدین محمد ابو مصطفی سیدناغوث اعظم شیخ لخت جگر

کبری پر فائز ہے۔کی عظیم شخصیت غوثی حسینیالقادر جیلانی حسنی

فارس میں کو شمالی ء1078مارچ 17ھ/470بشب یکم رمضاؿ المبارک

بحیر ساحل پر گیلا [ کے نوںبی خزر ]کیسپین ہ

بستی یکا صوبہ کی زریز نامی ؿ

کا ناؾ بستینے اس یحمو یاقوت، فلادت باسعادت ہوئی آپ کی میں نی

ب

ت

ش

ر یا نی ہے، کیا ؿبیا

ت شب

ہے ید تطبیق یوں ائرة المعارػ میںنے اپنے د

-ؿ]شاـ جیلا۔ہوگی پرفرش ہوئی میں یفلادت افر دفسر میں بستی یککہ ا

[ 19لاہور ص می،رضا اکیڈ ،کو کب عبدالنبی

دفست جنگیموسی صالحابوحضور کے فالد ماجد حضرت شیخ

م س سرہ ۔قلائد الجواہر ]حاشیہتک مجتبی حسناماؾ نانسب سید کا سلسلہ

کا معیعبداللہ صوالجبار فاطمہ بنت سید ا افر فالدہ ماجدہ اؾ الخیر [2ص

[ 133ص یضا]ا۔ہےپہنچتا تکاماؾ حسیننا نسب سید سلسلہ

فضیلت یہ طرػ منسوب ہوتا ہے لیکن کی رشتہ اگر چہ باپ ہی نسبی

۔جمع ہو گئیں دفنوں باتیں ذات میں ہے کہ آپ کی نہیں لیمعمو

ہو ینالدمحی نہ ںکیو حسنی حسینی تو

اہے چشمہ تیر ینمجمع بحر !اے خضر

ہسید پھوپھی یمین،ری ینکے فالد آپ اللہعبد افر نانا سید عائشہ

سے تھے، فالد ماجد میں اپنے دفر کے اصحاب ریامت افلیامعی صو

پرفرش آپ کی فصاؽ فرما ئے۔ تھے اس لیے میں آپ کے بچپن ہی

و [ نے فرمائیجاؿ ناناجدمحترؾ ]

طن

ش : .فرماتے ہیں فی۔ علامہ

عان یصرف حيث عان بجيلان ہب و[ 88لاسرار بہجۃ ]

نسة سے معرفػ تھے۔ کی تھے تو انہیں میں ؿآپ جیلا

و علاؾ

طن

ش ۔ ریتے ہیں ؿبیا ،صومعی آپ کے نانا کا ناؾ ابو عبد اللہ فی

:افلیاے کاملین کی پیشین ہئیاں

قبل کی پیشین ہئی کی فلادت سے چھ برس حضور غوث اعظم

ن ط الناظر میں ہے کہ

حضرت شیخ ابو احمد عبد اللہ بن علی بن موسی نے غ

ھ میں فرمایا کہ میں ہاہی دیتا ہوں اس بات کی کہ عن قریب عجم میں 464

ایک لڑکا بڑا صاحب ریامات افر ذی شرػ پیدا ہواہ افر جو اس کو دیکھے اہ

: فائدہ پائے اہ۔ فہ فرمائے اہد ی م ظ

رظ

لیذہ ص

ولی اللہ۔ ه

لبۃ ع

افر اسی کتاب میں ہے )میرا یہ م ؾ اللہ عارلی کے ہر فلی کی گردؿ پر ہے(

سے پوچھا گیا کہ اس زمانے کا قطب کوؿ کہ حضرت شیخ عقیل سنجی

ہے؟ تو ارشاد فرمایا کہ اس زمانے کا قطب مدینہ طیبہ میں پوشیدہ ہے

کے کوئی اس کو نہیں جانتا، پھر عراؼ کی جانب اشارہ ری سواے افلیاء اللہ

کے فرمایا کہ اس طرػ ایک عجمی نوجواؿ ظاہر ہواہ، فہ بغداد میں فعظ کہے اہ

افر اس کی ریامتوں کو ہر خاص ف عاؾ جاؿ لے اہ، فہ قطب زمانہ ہواہ افر

” : فرمائے اہ رظ

لیذہ ص

می ه

د ولی اللہ ظ

ل “.بۃ ع

زبدۃ الابرار میں ہے کہ ایک رفز چند درفیش حضرت شیخ علی بن

کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ نے دریافت کیا کہ کہاں فہب

سے آئے ہو؟ انھوں نے کہا کہ عجم سے، پھر دریافت کیا کہ کس شہر سے

آئے ہو؟ انھوں نے کہا کہ جیلاؿ سے تو حضرت شیخ نے ارشاد فرمایا:

و ” ن اللہ

یب إن ر

م ظل منع

ور رج

هم بش

عوهج ر و

صراق رہ فی ال

ه صبد الظادر مش

صالی ادمہ

ل اللہ ت

زمن ط

رظ

لیذہ ص

می ه

د ظولاد یظ

دبض فی ال

ہن ولی ومدع

لبۃ ع

مر اہ با صر

صولياء

رہ اظی صالی.اللہ و

“للہ ت

جو کو رفشن ریے ، اس شخص کے ذریعہ فںاللہ عارلی تمہارے چہر

اللہ کے فضل سے تم میں عن قریب ظاہر ہواہ، جس کا ناؾ عبد القادر ہواہ،

بغداد ہواہ، فہ کہے اہ میرا م ؾ تماؾ افلیاء مسکنؼ افر ااس کے ظہور کی جگہ عر

تماؾ افلیاء اللہ ، اللہ کے حکم سے اللہ کی گردنوں پر ہے افر اس کے ہم عصر

کو قبوؽ ریں گے۔ ارشادکے اس

عہد طفلی کے احواؽ ریامت

حضرت ہے لیکن کا مکلف نہیں یعت، احکاؾ شربچہ نابالغ شرعا

ماہ رمضاؿ میں کے زمانہ میں خواریشیر تھے، اس لیے مادر زاد فلی شیخ

تھے۔ نہیں کئیدؿ کے فقت دفدھ

:کی یہ ریامت اس طرح رقم کی گئی ہے حضرت غوث اعظم

وظ اللك

ا فی ذ

دنر ببل

هتدواذ

اف ول

ش للا

ہن ت ا

.انار رمز

و فی ن

ع یرز

لا

بزو تضف

مضبااز: حیمبارک حسی

Page 26: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

26 غوثیات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

افر ہمارے شہر میں مشہور ہو گیا کہ سادات میں ایک بچہ پیدا ہوا

ت کبری، ہے جو ماہ رمضاؿ کے دؿ میں دفدھ نہیں پیتا ہے۔ )طبقا

(136، ص:1ج:

تقاضا ہے لیکن یفطر یکمصرفػ ہونا ا کود میں کا کھیل بچوں

تھا۔ فرماتے ہیں گیا یاکا پہرہ لگا د سے حفاظت اہی پرتو ابتدا ہی شیخحضرت

یتی:د آفاز سنائی غیبیکا ارادہ ریتاتومجھے کھیلنے بچوں کے ساتھ جب میں

تصال آ۔ طرػ ی میراے برکت فالے ۔ مبارك یا الی

آج بھی لیتا،نا ہ لے آغوش میں فالدہ کی بھاگ ری اپنی میں تو

[3]قلائد الجواہر ص فہ آفاز سنتا ہوں۔ خلوت میں میں

جب آپ کی عمر شریف وغر ساؽ کی ہوئی تو آپ کے فالد ماجد سیدنا ابو

لے کے لیے نے آپ کو مکتب میں داخل رینے موسی جنگی دفست صالح

اتاد کے ساے آ آپ دف زانو ہو ری بیٹھ ئے۔، اتاد نے کہا پزھو بیٹے ، اپنےئے۔

۔ تو آپ نے بسم اللہ پزھنے کے ساتھ ساتھ بدم اللہ الرحمن الرحيم

م۔ لنے حیرت محترؾ اتاد ۔سے لے ری مکمل سترہ پارے ازبر اتاد کو سنا دیےا

؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ کب پزھا افر کیسے یاد کیاآپ نے سے دریافت کیا کہ یہ

کیا ریتی تلافت فہ اکثر اؿ پارفں کو ہیں، میری فالدہ ماجدہ سترہ سپارے کی حافظہ

یاد ہو ئے۔۔ہمیں تھیں۔ جب میں شکم مادر میں تھا تو یہ سترہ پارے سنتے سنتے

افر پیکر صداقت جانب بغداد چلے:

آؿ ریصل حفظ فرماتے ہیں کہ ہم نے بچپن میں قر حضور غوث اعظم

ری لیا تھا افر ابتدائی کتابیں بھی پزھ لی تھیں، آپ مزید فرماتے ہیں کہ جب میں

ذی الحجہ کے دؿ میں دیہات کی طرػ نکلا 9جیلاؿ میں چھوٹی عمر میں تھا، عرفہ

افر کھیتی کے بیل کے پیچھے ہو لیا، اس بیل نے میری طرػ دیکھا افر کہا : اے

پیدا نہیں ہوئے ہیں۔ عبد القادر! آپ اس لیے تو

میں گھر فاس آگیا افر مکاؿ کی چھت پر چڑھ گیا ، تو لو ہں کو میں

نے عرفات کے میداؿ میں کھڑے ہوئے دیکھا۔

افر عرفات حجاز مقدس ہے آپ ذرا غور فرمائیں جیلاؿ ایراؿ میں

میں طویل مسافت کے بافجود اللہ عارلی نے میداؿ عرفات کو آپ کی

فرما دیا۔ آپ نے یہ حیرت انگیز منظر دیکھ ری اپنی فالدہ نگاہوں کے ساے آ

ماجدہ سے عرض کیا کہ آپ مجھے حصوؽ علم کے لیے فقف فرما دں افر

مجھے شہر علم بغداد جانے کی اجازت دے دں۔

جب آپ نے اپنی فالدہ ماجدہ سے بغداد جانے کی اجازت طلب کی

امیدفں کا مرکز حضرت سید برس تھی، افر اؿ کی 78، اس فقت اؿ کی عمر

تھے، جیلاؿ سے بغداد کا فالہ وغر سو میل صلى الله عليه وسلمشیخ عبد القادر جیلانی

تھا، سیکڑفں مشکلات راہ میں تھیں لیکن آپ نے علم دین کی اہمیت محسوس

کی افر بھیگی پلکوں سے اپنے لخت جگر کو اجازت دے دی، مشفق فالد گرامی

40دینار چھوڑے تھے۔ 80 نے انتقاؽ کے فقت اپنی افلاد کے لیے

دینار فالدہ ماجدہ نے چھوٹے بھائی کے لیے محفوظ ری دیے افر وغلیس دینار

کی آستین کے نیچے گدڑی میں سی حضرت شیخ سید عبد القادر جیلانی

دیے۔ رخصت ریتے فقت فالدہ نے نصیحت کے چند موتی بھی ا ف

لنا[ بھی تھا۔فرمائے تھے، اؿ میں سے ایک موتی صدؼ ام ؽ]سچ بو

اے میرے فرزند عبد القادر ہمیشہ سچ بولنا افر کسی فقت ‚

‛ بھی جھوٹ نہ بولنا۔

میں !لائق فرزند نے آنسوؤں کی بوچھار کے ساتھ فعدہ کیا کہ اے ماں

آپ کی نصیحت پر زندگی بھر عمل ریفں اہ۔ فالدہ ماجدہ حضرت سیدہ فاطمہ

اے بیٹے اب جیتے : ی جملہ فرمایانے اپنے لخت جگر کو گلے لگایا افر آخر

جی تو تم میری صورت نہ دیکھ سکو گے، مگر میری دعائیں ہمیشہ تمہارے

ساتھ رہیں گی ۔ خدا کے کاؾ کے لیے خدا کے ناؾ پر اب میں تمھیں خدا

کے حوالے ریتی ہوں۔ خدا حافظ فناصر ہے۔ جاؤ خدا حافظ۔

ماں سے عبد القادر جیلانی نا شیخ سید حضور غوث اعظم

رخصت ہو ری بغداد جانے فالے قافلے میں شریک ہو ئے۔۔ اس عہد

میں تنہا سفر رینا انتہائی مشکل تھا۔ لوگ اپنے سفر افر اپنی حفاظت کا انتظاؾ

خود ریتے تھے، جو قافلے امن ف سلامتی کے ساتھ اپنی منزؽ پر پہنچ

جاتے، بڑے خوش نصیب ہوتے۔ حضرت غوث اعظم کا قافلہ ہمداؿ

تک بخیر ف عافیت پہنچ گیا، لیکن جب ترتنگ کے سنساؿ علاقے میں

اؿ کا سردار ایک داخل ہوا تو اوغنک ساٹھ ڈاکوؤں نے حملہ ری دیا۔

۔ قافلے میں ام بلے کی تاب نہ طاقت فر افر ستم پیشہ ڈاکو احمد بدفی تھا

ری تھی، اس لیے پورے قافلے کو لوٹ لیا گیا ۔ لوٹا ہوا ساماؿ ایک جگہ رکھ

بچہ جاؿ ری ڈاکوؤں نے نظر انداز حضور غوث اعظم کوبانٹنے کا کاؾ ہو رہا تھا،

ری دیا تھا۔ اسی فقت ایک ڈاکو نے آپ سے بھی دریافت کیا ، بیٹے تمہارے

پاس بھی کچھ ہے؟ آپ نے جواب دیا! ہاں، وغلیس دینار میری گدڑی میں

ری چھوڑ دیا۔ اس آستین کے نیچے سلے ہوئے ہیں۔ اس ڈاکو نے مذاؼ سمجھ

کے بعد پھر ایک ڈاکو نے فہی سواؽ دفہرایا۔ آپ نے اس کو بھی فہی

جواب دیا۔ اس نے بھی ایک خوب صورت مذاؼ سمجھ ری چھوڑ دیا۔ افر پھر

افر حضور کے دفنوں نے اپنے سردار کے ساے آ اپنے اپنے سوالات

Page 27: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

27 غوثیات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

حکم دیا کہ فورا ہرائے۔ سردار نے اؿ باتوں کو سنجیدگی سے لیا افر جوابات د

اس نوجواؿ کو ذرا میرے ساے آ تو بلا لاؤ۔ ایک ڈاکو نے بڑی تیزی سے

اس نوجواؿ کو بلایا۔ جب سردار نے سواؽ کیا تو حضرت شیخ نے اسے بھی

فہی جواب دیا۔ جب سردار نے تفصیل طلب نگاہوں سے حضرت شیخ

رمیری آستین کی جانب دیکھا تو آپ نے فرمایا کہ میری ماں نے فہ تماؾ دینا

کے نیچے گدڑی میں سی دیے ہیں، افر رخصت ریتے فقت یہ ہدایت

فرمائی کہ بیٹا کبھی جھوٹ نہ بولنا۔ اس لیے سارا حاؽ میں نے سچ سچ آپ

حضرات کو بتا دیا۔ جب سردار نے گدڑی کو کھولا تو فاقعی اس میں وغلیس

ا اثر پزا افر اس سچائی کا سردار کے دؽ ف دماغ پر گہردینار موجود تھے۔

اس کے دؽ کی دنیا بدؽ گئی افر بھری محفل میں حضرت شیخ کے

مبارک پر توبہ کی افر پھر اس کی تقلید میں سارے ڈاکوؤں نے دست

توبہ کی افر عبادت ف ریاضت کے بعد اپنے فقت کے ناؾ فر افلیاے

ریاؾ میں اؿ کا شمار ہوا۔

م ؾ تھا کہ اس کی کا یہ پہلا تبلیغیسیدنا شیخ عبد القادر جیلانی

برکت سے نہ صرػ یہ کہ ڈاکوؤں نے اپنے گناہوں سے توبہ ف استغفار

کیا، بلکہ تماؾ قافلے فالوں کا ماؽ فاس ری کے عبادت ف ریاضت کے

پیکر بن ئے۔، یہ ذری ریامات کا موقع نہیں۔ اس فقت آپ صرػ اتنا

ر فلایت ف معرفت ذہن میں رکھیں کہ بغداد کا تاج دار علم ف عرفاؿ اف

کی اس منزؽ پر فائز تھا افر اس کی کوممت کا دائرہ، دؽ نہیں بلکہ دؽ

کے سفیرتھے۔ صلى الله عليه وسلمتھے، فہ خشیت ربانی کے پیکر افر عشق مصطفی

حصوؽ علم کا ذفؼ فرافاں:

بغداد پہنچ ری آپ نے رفایت ف درایت افر تجوید ف قراءت کے

افر پھر اپنے اپنے علوؾ ف فنوؿ کے ساتھ قرآنی علوؾ ف اسرار کی تکمیل کی

امتیاز حاصل کیا، افر بلند پایہ علما ف محدثین سے مختلف علوؾ ف فنوؿ میں ام ؾ

پھر زمانے نے دیکھا کہ بغداد کی سر زمین آپ کے فجود مسعود سے عواؾ ف

فضل ف کماؽ کا خواص کی مرکز بن گئی۔ عال ملکوت سے عال دنیا تک آپ کے

۔ اللہ عارلی نے آپ کے ذریعہ اپنی م رت کی علامتوں کو شہرہ ہو گیا

ظاہر فرمایا افر بخشش کے خزانوں کی کنجیاں افر تصرفات فجود کی لگامیں

آپ کے حوالے ری دں۔

:فتوی نویسی افر یستدر

افر صلحا، تو علما یاکا آغاز فرما یسم س سرہ نے درس ف تدر شیخ حضرت

۔ دفر دراز سے تشنگاؿ علم حاضر س جمع ہو گیاآپ کے پا فقہا کا جم غفیر

افر یہوتے ۔ آپ ظاہر ابسے سیر صافی ہوتے افر آپ کے چشمہ

حاضر ہونے خدمت میں آپ کی علوؾ کے جامع تھے، اس لیے باطنی

۔حاجت نہ رہتی دفسرے عال کے پاس جانے کی کسی کوفالے طلبہ

اختلاػ فقہ، یث،علوؾ حد ،تفسیر دؿ میںغوث اعظم سیدنا

یدتجوفظہر کے بعد قرآؿ پاک یتے،کا درس د نحومذاہب، اصوؽ افر

[40-،ص؛]زبدة الاسرار [ کے ساتھ پزھاتے۔فقرأت ]قرأت مختلفہ

مبارک مخزفمی ابوسعیدشیخ ت حضر باب الازج میں محلہکے بغداد

جہاں آپ نے یاانہوں نے حضرت کے سپرد رید تھا جومدرسہ یککا ا

۔ بہت جلد جہاد کا کاؾ شرفع کیا عملید افر افر اتہا، فعظافتا تدریس،

یقتفطر یعتافر تشنگاؿ علوؾ شر گیا پہنچآپ کا شہرہ دفر دراز تک

مدرسہ کی اس کے ساتھ ہی لگے،پرفانہ فار آپ کے گرد جمع ہونے

مندفں ت۔ اہل ثرفت عقیدجانے لگی ضرفرت محسوس کی کی توسیع

ھ/528۔ ںرید خدمات پیش نے جسمانی یشوںافر درف نے مالی

تکمیل مدرسہ میں ء1134 نسة سے کی افر حضرت شیخ کو پہنچ گیاپایہ

[5-،ص]قلائد الجواہرر ہوا۔ مشہو یہقادر

یء[ تک جار1166/ ھ521]کا سلسلہ تبلیغ ف نے فعظ آپ

فافتا یسساؽ تدر افر تینتیس ساؽ تبلیغ رکھا، اس طرح آپ نے وغلیس

[39 ،ص:زبدة الاسرار ]۔یےکے فرائض انجاؾ د

ی کے مذہب پرفتو شافعیاماؾ احمد بن حنبل افر اماؾ ،شیخ حضرت

رہ جاتے ، اؿری حیر یکھکو د ی عراؼ آپ کے فتافےریتے تھے۔ علما یاد

یرجواب تحر ہوتا کہ آپ قلم برداشتہاس بات پر حد درجہ تعجب انہیں

کہ آپ ابتدا فاضح رہے ۔ہیں یتےجواب د صحیحافر بالکل فرماتے ہیں

میں زیادہ مسائل حنبلی مسلک پر افر شافعی مسلک پر طے فرماتے افر

جب آپ باقی کچھ مسائل حنفی افر مالکی مسالک پر بھی طے فرماتے مگر

غوثی کبری کے منصب پر فائز ہو ئے۔ تو آپ مجتہد ہے، ہو ئے۔

افر پھر مجتہدانہ مسلک پر عمل فرماتے، مگرآپ کا مسلک اؿ

فں میں ہی محدفد رہتا۔ عاؾ طور پر مشہور یہی تھا کہ مسلک وغر

ہیں۔ دفسری بات یہ تھی کہ سائل جس مسلک فرماتے عملپر حنبلی

کا ہوتا، آپ جواب بھی اسی مسلک کے اعتبار سے ا ف فرماتے۔

علما یگراستفتا آتے جن کے جواب سے د یسےا یسےکے پاس ا آپ

عجم۔ بلایتےفرماد یتاب عنااؿ کا جو اعاجز آجاتے تھے، آپ فور سے د

عجم کے علمانہ عرب افر عراؼ ،ہوا جس کا جواب عراؼ سواؽ پیش یکا

Page 28: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

28 غوثیات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

ہے۔ طلاؼ کا قوؽ کیا تین نےشخص یکتھا کہ ا یہسواؽ دے سکے ۔

کوئیفقت اس کے ساتھ اس عبادت نہ ریے جس میں ایسیاگر فہ

فقت اسیحضرت نے عبادت ریے؟ ؿ سینہ ہو، فہ کو یکدفسرا شر

یاریاد مطاػ خالی کہ فہ مکہ معظمہ جائے، اس کے لیے یافرما یرجواب تحر

کوئی جائے افر فہ تنہا سات چکر طواػ ریے، اس فقت اس عبادت میں

بغداد رات بھی یکنہ ہواہ، سواؽ رینے فالا ا یکدفسرا اس کے ساتھ شر

[38 - 39اہر ص قلائد الجو ]۔گیا رفانہ ہومکہ مکرمہ دؿ رہا افر اسی نہ میں

رشد ف ہدایت:بیعت ف خلافت افر

آپ کو بیعت ف خلافت کا شرػ حضرت شیخ ابو سعید مبارک مخزفمی

سے حاصل تھا افر اپنے شیخ طریقت کی باراہہ میں راہ طریقت ف

سلوک حاصل کیا۔ نیز آپ نے آداب طریقت ف تعلیم سلوک محمد بن مسلم

اؿ کے علافہ فقت کے ممتاز شیوخ الاباس م س سرہ سے بھی حاصل کیا۔

طریقت سے بھی آپ نے فیوض فبرکات حاصل فرمائے۔

کے علوؾ ف یقتفطر یعتشر نے بغداد میں حضور غوث اعظم

ماہ ،رینے کا فقت آ گیا یاب تو مخلوؼ خدا کو فیض ریلیےصلمعارػ حا

آپ نے فعظ کا آغاز میںمحلہ حلبہ برانیہ ء کو1127 ھ/551شواؽ

[90-ص-الاسرار بہجۃ ] ۔یافرما

رفایت ہے کہ ایک مرتبہ آپ نے فرمایا کہ پچیس ساؽ تک دنیا

سے قطع تعلق ری کے میں عراؼ کے صحراؤں افر فیرانوں میں اس طرح

گشت ریتا رہا کہ نہ میں کسی کو پہچانتا تھا افر نہ مجھے کوئی۔ رجاؽ غیب افر

انھیں راہ حق کی تعلیم جنات کی میرے پاس آمد ف رفت رہتی تھی، افر میں

دیتا تھا۔ وغلیس ساؽ تک میں نے فجر کی ماز عشا کے فضو سے ادا کی افر

پندرہ ساؽ تک یہ حاؽ رہا کہ ماز عشا کے بعد قرآؿ مجید اس طرح

شرفع ریتا کہ ایک پاؤں پر کھڑا ہو جاتا افر ایک ہاتھ سے دیوار کی میخ پکڑ

ا ۔ تماؾ شب اسی حالت میں رہتا، حتی

تلث

کہ صبح کے فقت قرآؿ ریصل ختم

ری لیتا۔

میں عبادت اہی میں مصرفػ ‛ برج بغداد‚گیارہ ساؽ تک

رہا، لوگ اسے برج عجمی کہنے لگے افر اللہ عارلی سے عہد کیا کہ جب تک

غیب سے کھانا نہ ملے اہ نہ کھاؤں اہ۔ مدت دراز تک یہی کیفیت رہی،

تھا نہ توڑا افر اس کی خلاػ فرزی نہ کی۔ لیکن اللہ عارلی سے جو عہد کیا

حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی فرماتے ہیں کہ شرفع شرفع

میں مجھے سوتے جاگتے رینے افر نہ رینے فالے کاؾ بتائے جاتے تھے

افر مجھ پر کلاؾ رینے کا غلبہ اتنی شدت سے ہوتا کہ میں بے اار کر ہو

رہتا۔ صرػ دف تین آدمی حاضر مجلس ہو ری جاتا افر خاموشی کا یارا باقی نہ

میری بات سنتے، اس کے بعد لو ہں کا میرے گرد اتنا ہجوؾ ہو جاتا کہ

مجلس میں جگہ باقی نہ رہتی، پھر میں شہر کی عید اہہ میں چلا گیاافر فعظ

ت ا افر بے شمار گکہنے لگا، فہاں جگہ تنگ ہوئی تو منبر شہر سے باہر لے

ہ آتی افر مجلس کے گرد کھڑے ہو ری فعظ سنتی، حتی کہ مخلوؼ سوار ف پیاد

سننے فالوں کی تعداد ستر ہزار کے قریب پہنچ گئی۔

منقوؽ ہے کہ آپ کی مجلس فعظ میں وغر سو اشخاص قلم دفات لے ری

مشائخ سے منقوؽ ہے حضرت بیٹھتے افر جو کچھ سنتے اس کو لکھتے رتے ۔

للہ کہتے تو رفے زمین کا ہر غائب ف شیخ جیلانی جب منبر پر بیٹھ ری الحمد

حاضر فلی خاموش ہو جاتا، اسی فجہ سے آپ یہ کلمہ مکرر کہتے افر اس

کے درمیاؿ کچھ سکوت فرماتے، س افلیا افر ملائکہ کا آپ کی محفل

میں ہجوؾ ہو جاتا۔ جتنے لوگ آپ کی مجلس میں نظر آتے، اس سے

تے۔کہیں زیادہ فہ حاضرین ہوتے جو نظر نہیں آ

مشائخ سے منقوؽ ہے کہ جب آپ خطاب کے آخر میں فرماتے

کہتے ہی ‛ اب قاؽ ختم ہوا، اب حاؽ کی طرػ مائل ہوئے‚کہ

ری ہو جاتی، کوئی گریہ زاری لو ہں میں اضطراب ف فجد کی کیفیت طا

، کوئی کپڑے پھاڑ ری جنگل کی راہ لیتا افر کوئی بے ہوش ہو ری اپنی ریتا

ت شوؼ ف یبت افرخوػ ف جلاؽ کے باعث جاؿ دے دیتا۔ بش افقا

ار ار جنازے اھتے۔

کی صلى الله عليه وسلمایک دؿ دفراؿ خطاب فرمایا :کہ مجھے رسوؽ اللہ

زیارت ہوئی آپ نے فرمایا بیٹے تم خطاب کیوں نہیں ریتے؟ عرض کیا

میں عجمی ہوں، بغداد کے فصحا کے ساے آ لب کشائی کیسے ریفں؟ حضور

ہن ا ف فرمایا افر ارشاد فرمایا:نے مجھے سات مرتبہ لعاب دصلى الله عليه وسلم

لو ہں سے خطاب ریف افر انھیں حکمت افر موعظت حسنہ سے اپنے ‚

انے میں ماز ظہر پزھی افر بیٹھ گیا۔ لو ہں کا ‛ رب کی طرػ بلاؤ۔

ایک ہجوؾ جمع تھا، مجھ پر کپکپی طاری ہو گئی، کیا دیکھتا ہوں حضرت علی

مرتبہ لعاب دہن ا ف فرمایا۔ مرتضی تشریف فرما ہیں، انھوں نے چھ

عرض کیا سات مرتبہ کی تعداد پوری کیوں نہیں فرمائی، فرماي ا :رسوؽ اللہ

[56]زبدۃ الابرار، ص: کے ادب کے پیش نظر۔ صلى الله عليه وسلم

حضرت شیخ نے ایک رفز فرمایا، ہر فلی کسی نہ کسی نبی کے م ؾ بہ

Page 29: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

29 غوثیات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

کے م ؾ بہ م ؾ ہوں۔ آپ صلى الله عليه وسلمم ؾ ہوتا ہےافر میں اپنے جد امجد

نبوت نےجہاں سے م ؾ اٹھایا، میں نے فہیں م ؾ رکھا، سواے ام ؾ

[26]قلائد الجواہر، ص:کے۔

مستظہرجب آپ بغداد شریف تشریف لائے تو اس فقت ابو العباس

شد، راشد، المقتضی لامر مستر ھ[ کا عہد تھا۔ اس کے بعد512بامراللہ ]ؾ

ہوئے۔ اس متمکنپر اللہ افر المستنجد باللہ یکے بعد دیگرے تخت کوممت

اپنے عرفج پر تھی، حصوؽ مکشقی سلاطین افر عباسی خلفا کی کش سلجو دفر میں

اقتدار کے لیے بے دریغ مسلمانوں کا خوؿ بہایا جاتا، ہیا خوػ خدا افر

خوػ آخرت کی جگہ اقتدار افر دنیا کی محبت نے لے لی تھی، اسی لیے

الہیہ پر بہت خشیت افر حضرت شیخ نے اپنے خطبات میں اخلاص، للہیت

زفر دیا ہے۔

خدا فندی میں جھکا معموافلیاے ریاؾ کا یہ ؽ رہا ہے کہ اؿ کا باراہہ

ہوا سر سلاطین زمانہ کے ساے آ خم نہ ہوا افر نہ تخت ف تاج کے ساتھ اؿ کی

۔ سیدنا غوث اعظم کے بارے میں ابو العباس حضرت ئیفابستگی ہو

میں تیرہ ساؽ حضرت شیخ کی خدمت میں رہا، ‚کا بیاؿ ہے کہ: خضر

میں نے نہیں دیکھا کہ کسی بڑے آدمی کے لیے کھڑے ہوئے ہوں۔ کسی

‛بادشاہ کے درفازے پر کھڑے ہوئے ہوں، یا بشط شاہی پر بیٹھے ہوں۔

ایک دؿ خلیفۂ فقت مستنجد باللہ ابو المظفر یوسف ملاقات کے لیے

کچھ حتیں فر فرمائیں، افر ساتھ ہی کیا، حضورمجھے عرضآیا، سلاؾ کیا افر

دراہم ف دنای کے دس تھیلیاں پیش کیں، جنھیں دس خادؾ اٹھائے

ہوئےتھے، آپ نے قبوؽ رینے سے انکار ری دیا۔ خلیف کے اصرار پر دف

تھلیاں ہاتھوں میں لے ری دبائیں تو اؿ میں سے خوؿ ٹپکنے لگا ۔ آ پ نے

لی سے حیا نہیں آتی کہ، لو ہں کا خوؿ چوس فرمایا: اے ابو المظفر!اللہ عار

ری لائے ہو افر مجھے پیش ریتے ہو۔ خلیف دیکھ ری بے ہوش ہو گیا۔

صلى الله عليه وسلم خدا کی قسم اگر رسوؽ اللہ ‚ حضرت شیخ غوث اعظم نے فرمایا:

سے تعلق کا پاس نہیں ہوتا تو خوؿ بہتا ہوا خلیف کے محل تک پہنچ جاتا۔

کی پوری زندگی عشق ف حضرت سیدنا شیخ عبد القادر جیلانی

اطاعت افر عبادت ف ریاضت سے لبریس تھی، آج بھی اؿ کا فیضاؿ عال

اسلاؾ پر برس رہا ہے۔ اب ضرفرت ہے کہ ہمیں اپنی زندگیوں کو اؿ

کی تعلیمات کے مطابق گسارں افر اؿ کی تعلیمات کو عاؾ ریں۔

چند افصاػ ف کمالات:

پ نحیف البدؿ، میانہ م ، کشادہ سینہ، لمبی چوڑی داڑھی، آ

گندمی رنگ، پیوستہ ابرف، بلند آفاز تھے۔ پاکیزہ سیرت، بلند مرتبہ افر

علم کا کے حا تھے۔ صاحب شہرت ف سیرت افر خاموش طبع

تھے، آپ کے کلاؾ کی تیزی افر بلند آفاز ، سننے فالے کے دؽ میں

یتی تھی افر یہ آپ کی خصوصیت تھی کہ مجلس میں رعب ف یبت زیادہ ری د

قریب ف بعید بیٹھنے فالے بے کم ف کاست بغیر کسی تفافت کے آپ کی آفاز

بآسانی یکساں طور پر سن لیتے تھے، جب آپ کلاؾ ریتے تو ہر شخص پر

خاموشی چھا جاتی تھی، جب آپ کوئی حکم دیتے تو اس کی تعمیل میں

ر کوئی صورت نہ ہوتی افر بڑے سے سرعت ف مبادرت کے سوا اف

بڑے سخت دؽ پر نظر جماؽ پز جاتی تو فہ خشوع ف خضوع افر عاجزی ف

انکساری کا مرقع بن جاتا افر جب آپ جامع مسجد میں تشریف لاتے تو

تماؾ مخلوؼ دعا کے لیے ہاتھ اٹھا ری باراہہ قاضی الحاجات میں دعا ریتی۔

(330، ص:1مسالک السالکین،ج:، فارسی ف 14)اخبار الاخیار، ص:

حضرت شیخ کے اخلاؼ ف عادات انك لصلی خلق صشيم

انك لصلی هدی مدتظيماور کے مصداؼ تھے، غیرفں کے

شفقتساتھ تواضع سے پیش آتے، بڑفں کی عزت افر چھوٹوں پر

فرماتے، سلاؾ رینے میں پہل فرماتے، طالب علموں افر مہمانوں کے

بلکہ اؿ کی لغزشوں افر گستاخیوں کو در گسر فرماتے۔ ساتھ کافی دیر بیٹھتے،

بعض مشائخ نے لکھا ہے کہ حضرت بڑے با رفنق ، ہنس

مکھ، خندہ رف، شرمیلے، نرؾ طبیعت، پاکیزہ افصاػ افر مہرباؿ ف

ؾ کو دیکھ ری امداد فرماتے۔ مغمو شفیق تھے، جلیس کی عزت ریتے افر

۔ہم نے آپ جیسا فصیح ف بلیغ کسی کو نہ دیکھا

مشائخ نے نقل کیا ہے کہ حضرت بکثرت رفنے فالے افر اللہ

عارلی سے بہت زیادہ ڈرنے فالے تھے، آپ کی ہردعا قبوؽ ہوتی، بد

ہئی سے بہت دفر بھاگنے فالے تھے افر حق کے سب سے زیادہ

اہی کی نافرمانی میں بڑے سخت یر تھے، لیکن اپنے قریب تھے، احکاؾ

کبھی ہ ن نہ فرماتے۔ خطاب اہی آپ کا منبر افر افر غیر اللہ کے لیے

خوػ خدا فندی آپ کا سفیر تھا، سچائی آپ کا فظیفہ، غور ف فکر آپ کا

مونس، مکاشفہ آپ کی غذا افر مشاہدہ آپ کی شفا تھا، آداب شریعت

آپ کا ظاہر افصاػ حقیقت آپ کا باطن تھا۔

)جاری(

-------------

Page 30: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

سرپرست ای س ماہ نامہ مجلہ الخاتم انٹر نیشنل ، برہاؿ شریف، ضلع اٹک، پنجاب، پاکستاؿ ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

30 رضویات

فر اماؾ احمد رضامسئلہ ختم نبوت ا

الرحمن الرحيمبدم اللہ

نحمدہ ونرلی وندلم صلی ر ولہ النبی الامین د

صليہ وآلہ وارحابہ اجمصینرلی اللہ

اللہ عارلی صلى الله عليه وسلمہمارے پیارے نبی حضرت احمد مجتبی محمد مصطفی

آپ کے بعد نبوت کا باب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند ،کے آخری نبی ہیں

کوئی بھی لی یا برفزی نبی ہونے کا دعوی ریتا ہے تو فہ اب جو،ہے

اسی پر ساری امت ۔خبیث کافر،مرتد،زندیق افر فاجب القتل ہے

صلى الله عليه وسلمعقیدہ ختم نبوت کا تحفظ عہد رسالت مآب ۔مسلمہ کا اجماع ہے

پھر عہد صدیقی میں صحابہ ریاؾ علیہم الرضواؿ ،ہی میں شرفع ہو گیا تھا

عقیدہ ،نے اپنی جانوں پر کھیل ری مسیلمہ کذاب کا خاتمہ کیا کی کثیر تعداد

ختم نبوت کے حوالے سے یہ پہلا فہ عظیم جہاد ہے جس میں بارہ سو

(سے زائد صحابہ ریاؾ علیہم الرضواؿ نے جاؾ شہادت نوش ری 7۰۲۲)

اسی ۔کے دنیا پر اس کی اہمیت فافادیت ہمیشہ کے لیے فاضح فرما دی تھی

تابعین افر سلف صالحین نے ہر دفر میں عقیدہ ختم طرح تابعین،تبع

۔نبوت کا تحفظ انا افلیں فرض سمجھا

جب قادیاؿ سےمرزا غلاؾ احمد آنجہانی مسیلمہ پنجاب صغیر میںبر

ب عارقب ریکے خوکا خوب خبیثبن ری ساے آ آیا تو اہل ایماؿ نے اس

نبوت میں ختمفظین اؿ محا۔ختم نبوت کے تحفظ میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی

مجدد دین ف ملت الشاہ الحافظ القاری ای س حضرت محمد اماؾ احمد رضا خاؿ

ء( کا ریدار نہایت 1921ھ/1340) قادری برکاتی بریلوی

بلکہ آپ کے سارے خانوادے کو ناموس ،رفشن افر مایاں رہا

ہ ختم نبوت کے تحفظ کے حوالے ہی سے عقیدافر صلى الله عليه وسلمرسالت مآب

۔شہرت ملی

ء( نے جب حدیث 1894ھ/1312مولانا احسن نانوتوی)ؾ

رسوؽ اللہ ‚اثر ابن عباس کی بنیاد پر اپنے اس عقیدے کا اعلاؿ کیا کہ:

موجود ‛خاتم النبیین‚کے علافہ بھی ہر طبقہ زمین میں ایک ایک صلى الله عليه وسلم

کے فالد گرامی رئیس المتکلمین مولانا ہے تو ای س حضرت بریلوی

ء( نے اؿ کی برفقت 1880 ھ/1297)ؾ نقی علی خاؿ

گرفت فرمائی افر ایسا عقیدہ رکھنے فالے کو گمراہ افر خارج اہل سنت قرار

نہ صرػ بریلی بلکہ بدایوں افر راؾ پور کے مشاہیر علماے ریاؾ نے ،دیا

یوں ،بھی آپ کے مؤقف کی حمایت میں اپنے فتافی صادر فرمائے

بطہ پہلا رد سرزمین بریلی شریف برصغیر میں فتنۂ انکار ختم نبوت کا باضا

۔کے حصے میں آیا

کے فرزند ت بریلوی حضرءمیں ای س 1898ھ/1315

محمد حامد رضا خاؿ قادری بریلوی مفتیالاسلاؾ علامہ اکبر حجۃ

الرارم الربانی صلی ” ب( نے کتاء1924ھ/1362)ؾ

کی حیات افر اؿ لکھ ری حضرت سیدنا عیسی “اسراف الظادیانی

دنیاے ارضی پر دفبارہ تشریف آفری قرآؿ فحدیث کی رفشنی میں کی

۔ثابت ری کے مرزا آنجہانی کے مکرففریب کا پردہ فرمایا

ھ میں ای س حضرت اماؾ احمد رضا خاؿ 1899ھ/1317

‚نے قادری برکاتی بریلوی صدوہ باباہ ختم جزاء اللہ

فر نکر ین لکھ ری ختم نبوت کے مطلب ایمانی ایک سو بیس ا‛ النبوۃ

ختم نبوت پر تیس نصوص کے تازیانے برساے اس پر عرب فعجم کے

۔علماے ریاؾ نے تصدیقات بھی فرمائیں

الدؤ والصظاب صلی ‚ء میں آپ نے1902ھ/1320

لکھ ری دس فجوہ سے قادیانی آنجہانی کا کفر ظاہر ف ‛المديح العذاب

فر اؿ کے احکاؾ باہر ریکے فرمایا کہ یہ لوگ دین اسلاؾ سے خارج ہیں ا

۔بعینہ مرتدین کے احکاؾ ہیں

و ؽ مولانا فضل رسوؽ 1902ھ/1320سلمل

ء میں سیف اللہ ا

ھ( کی عربی زباؿ میں 1872ھ/1289)ؾ قادری بدایونی

پر نہایت ہی عالمانہ ‛المصتظد المنتظد‚لکھی گئی بلند پایہ کتاب

کے ناؾ سے ‛المصتمد المدتند بناء نجاۃ الابد‚اندازمیں

میں حواشی لکھے جن کا اردف زباؿ میں ترجمہ تاج الشریعہ علامہ عربی

ھ/1439)ؾ مفتی محمد اختر رضا خاؿ الازہری بریلوی

ت مسئلہ خـته ىبـ

شاہ بخاری سید صابر حسی

Page 31: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستنامہ اشرفیہ۔۔ماہ

31 رضویات

ء(کے قلم سے شائع ہو چکا ہے۔اؿ حواشی میں بھی آپ نے 2018

گمراہ فرقوں افر اؿ کے سرغنوں کا ذری ریتے ہوئے مرزا قادیانی آنجہانی

کے بارے میں صاػ صاػ فرمایا:

یہ مرزا اؿ جھوٹے دجالوں میں سے ہے جن کے خرفج کی خبر ‚

نے دی،یہ دجاؽ مرزا قادیانی اس زمانے صلى الله عليه وسلمصادؼ فمصدفؼ نبی

‛میں موضع قادیاؿ فاقع پنجاب میں نکلا.

ء میں برادر ای س حضرت شہنشاہ سخن مولانا 1905ھ/1323

ء( نے 1908ھ/1326)ؾ محمد حسن رضا خاؿ بریلوی

رد قادیانیت پر پہلا ختم نبوت کے تحفظ کے لیےبریلی شریف سے

الدیان صلی ظهر‚باضابطہ ماہ فار رسالہ جاری کیا،اس کا تاریخی ناؾ

رکھا اس کے اجرا میں آپ کو کثیر احةب کا عارفؿ ‛مرتد الظادیانی

( معافنین کے اسماے گرامی 85حاصل تھا اؿ میں سے پچاسی )

تھے اس کے ہلے رسالے کے اندرفؿ سرفرؼ پر شائع ہوئے

ہدایت نوری بجواب ‚شمارے میں قادیانیت کے رد میں آپ کا ام لہ

اللہ اللہ ،برادرای س۔کا پہلا حصہ بھی شائع ہوا تھا‛اطلاع ضرفری

حضرت،رد قادیانیت میں کتنے متحرک تھے!!

نے ء۔ میں ای س حضرت بریلوی 1906ھ/1324

اٹھایا کہ برصغیر ایک اہم م ؾ یہ کے لیے صلى الله عليه وسلمناموس رسالت مآب

کے چند گستاخوں کی کفریہ عبارات پر علماے حرمین شریفین کی اکثریت

حدام الحرمین ‚ افر پھر اسےسے تصدیقات ف فتافی حاصل کیے

کا تاریخی ناؾ دیا۔اس میں مرزا ‛ صلی منحر العطر والمین

۔آنجہانی کی کفریات فارتداد پر فتوی کفر مایاں افر سر فہرست ہے

المبین ختم ‚ر کتابمشہوء۔ میں آپ کی 1908ھ/1326

ر آیت ختم مشہوساے آ آئی جس میں آپ نے ثابت فرمایا کہ ‛النبیین

استغراقی ہے،عہد خارجی کا لاؾ نہیں،یعنی ہر ‛الف لام‚نبوت میں

صلى الله عليه وسلمقسم کے خاتم ہمارے آقا ف مولا خاتم الانبیاء احمد مجتبی محمد مصطفی

۔ت کا امکاؿ نہیںہیں،آپ کے بعد کسی طرح کی نبو

باب ‚ء۔ میں آپ کے قلم فیض اثر سے1916ھ/1335

نامی ‛گمراہی کے جھوٹے خدا‚ المعرفػ‛ العقائد والکلام

رسالہ ساے آ آیا اس میں آپ نے مختلف فرقوں کےتصور توحید کو

کی بھی قلعی ‛جھوٹے خدا‚طشت از باؾ فرمایا افر قادیانی آنجہانی کے

۔دیانی ایسے کو خدا کہتا ہے العیاذ باللہکھوؽ ری رکھ دی ہے کہ قا

ء میں مولانا اشرػ علی تھانوی کے ایک 1918ھ/1337

مرید کے خواب فبیداری میں کلمۂ طیبہ کی جگہ افر درفد شریف میں بھی

الجبل الثانوی صلی ‚اؿ کا ناؾ لینے پر زبر دست گرفت فرمائی افر

۔میں اؿ کی خبر لی ‛عليۃ التوانوی

نے کل میں ای س حضرت بریلوی ء 1920ھ/1339

اس کے اغراض ف ،کا قیاؾ عمل میں لایا ہند جماعت رضاے مصطفی

کی عزت ف عظمت کا تحفظ سر صلى الله عليه وسلمام صد میں،پیارے مصطفی

کے امتیاز فتحفظ افر فتنۂ ارتداد تشخصفہرست تھا ،جماعت نے اسلامی

کا جماعت مرزائیوں کی فتنہ سامانی ۔کے رد میں نہایت موثر کاؾ کیا

کے مناظرین نے ڈٹ ری ام بلہ کیا،قادیانیوں کو رضائے مصطفے

یہی نہیں بلکہ ،جماعت کے ام بلے میں ذلت فرسوائی کا سامنا رینا پزا

نے نشر فاشاعت کے محاذ پر قادیانیت کے رد جماعت رضائے مصطفے

اسی جماعت کے زیر اہتماؾ ۔آرائیاں بھی جاری رکھیں میں قلمی معرکہ

اؿ کے ،کی اپنی قادیانیت میں ای س حضرت بریلوی رد

کی کتابیں بھی شائع ہو ری عاؾ متعلقینصاحبزاداہؿ،خلفا فتلامذہ افر

۔ہوئیں

ھ کو پیلی بھیت سے شاہ میر خاں قادری 1340محرؾ الحراؾ 3

کی حیات پر نے آپ کی خدمت میں حضرت سیدنا عیسی

صورت میں ھیجے آپ نے مرزائیوں کے چند اعترضات استفتا کی

‛ الجراز الدیانی صلی المرتد الظادیانی ‚علالت کے بافجود

جس کے ناؾ ،ھ( جیسے تاریخی ناؾ سے یہ رسالہ سپرد قلم فرمایا1340)

یہ رضا کے نیزے ،ہے ‛قادیانی مرتد پر خدائی تلوار‚کا اردف میں ترجمہ

۔کی مار ہے

ناموس رسالت ھ کو عقیدہ ختم نبوت افر1340صفرالمظفر25

اللہ اللہ،آپ کا ۔کا یہ محافظ اپنے خالق حقیقی سے جا ملا صلى الله عليه وسلممآب

، تھاآخری قلمی جہاد بھی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے لیے

خدا رحمت کند اں عاشقاؿ پاک طینت را

محمد مصطفی رضا خاؿ مفتیآپ کے فرزند اصغر مفتی اعظم علامہ

قادری نوری ت کے تحفظ میں ایک ختم نبو نے بھی عقیدہ

آپ ۔رقم فرمایا ‛ترحيح یظین بر ختم نبيین‚یاداہر رسالہ

کے خلفا فتلامذہ نے بھی عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں کوئی کسر اٹھا نہ

نے اپنی صدرالشریعہ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی ۔رکھی

Page 32: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستنامہ اشرفیہ۔۔ماہ

32 رضویات

نیت کی کے آغاز ہی میں فتنۂ قادیا ‛بہار شریعت‚شہرہ آفاؼ کتاب

خوب نقاب کشائی فرما ری امت مسلمہ کو اس سے دفر رہنے کی تلقین

۔فرمائی ہے

اسی طرح آپ نے ہمارے ضلع اٹک کے معرفػ سنی عال دین

ھ/1348)ؾ علامہ مولانا قاضی غلاؾ گیلانی شمس آبادی

اپنے اہتماؾ سے ‛تیغ غلاؾ گیلانی برگردؿ قادیانی‚( کی کتابء1930

اسی طرح آپ کے خلیف ۔ شائع فرما ری عاؾ کی تھیبریلی شریف سے

عمدۃ البیاؿ فی جواب ‚نے مولانا قاضی عبد الغفور شاہ پوری

،مبلغ اسلاؾ علامہ شاہ عبد العلیم صدیقی میرٹھی ‛سوالات اہل القادیاؿ

ء( نے مرزائیوں کو ناکوں چنے چبوائے 1954ھ/1373)ؾ

غلاؾ جاؿ مفتیعلامہ ۔لکھیبھی ‛مرزائی حقیقت کا اظہار‚افر کتاب

سیف رحمانی علی ‚ء( نے1959ھ/1379)ؾ ہزارفی

علامہ ابوالحسنات سید محمد احمد قادری ۔لکھی ‛راس القادیانی

‛کا جواب چٹھیاریاؾ الحق کی کھلی ‚ء( نے 1961ھ/1380)ؾ

قادیانی مسیح کی نادانی اس کے خلیف ،ریشن قادیانی کے بیانات ہزیانی‚

۔لکھیں ‛کی زبانی

ای س حضرت اماؾ احمد رضا خاؿ قادری برکاتی بریلوی

میں بھی ار ایسے اشعار ملتے ہیں جن ‛حدائق بخشش‚کے جموععہ نعت

سے عقیدہ ختم نبوت مترشح ہے مثلا

ہو انتہا ہو، ابتدا سب سے افؽ سب سے آخر

ہو مبتداتم مؤخر سب تمہاری ہی خبر تھے

ظيل لوم عماآتے رہے انبیاء

کہ خاتم ہوئے تم والخاتم حظعم

یعنی جو ہوا دفتر تنزیل تماؾ

اعملت لعمآخر میں ہوئی مہر کہ

بزؾ آخر کا شمع فرفزاں ہوا

نور افؽ کا جلوہ ہمارا نبی

حد درفدبےفتح باب نبوت پہ

ختم دفر رسالت پہ لاکھوں سلاؾ

ضا خاؿ بریلوی آپ کے فرزند اکبر حجتہ الاسلاؾ علامہ مفتی محمد حامد ر

سے دف شعر ملاحظہ ہوں ‛تحائف بخشش‚کے جموععہ کلاؾ

ىوالاول ىوالآخر ىوالشاىر ىوالباسن

لوح محفوظ خدا تم ہو بعل ذئ صليم

نہ ہو تے ہ ہیں دف افؽ نہ ہو تے ہ ہیں دف آخر

تم افؽ افر آخر ابتدا تم انتہا تم ہو

محمد مصطفی رضا مفتی اعظم علامہ مفتیاسی طرح آپ کے فرزند اصغر

میں بھی ‛بخششساماؿ ‚کے جموععہ کلاؾ خاؿ قادری نوری

ساماؿ موجود ہے۔ چند ثاللیں ملاحظہ عقیدہ ختم کے تحفظ کے لیے

فرمائیے

تم ہو فتحباب نبوت تم سے ختم دفر رسالت

اؿ کی پچھلی فضیلت فالے رلی اللہ صليك ودلم

پر ختم فرمائیتمہیں سے فتح فرمائی تمہیں

رسل کی ابتدا تم ہو نبی کی انتہا تم ہو

تمہارے بعد پیدا ہو نبی کوئی نہیں ممکن

نبوت ختم ہے تم پر کہ ختم الانبیا تم ہو

ء افر تحریک 1953مملکت خداداد پاکستاؿ میں تحریک ختم نبوت

ء میں بھی مایاں ریدار ای س حضرت بریلوی 1974ختم نبوت

بلکہ اؿ دفنوں تحریکوں کی فعاؽ ،کی افلاد امجاد کا رہا کے خلفا فتلامذہ

اؿ میں مجاہد ملت علامہ محمد عبد ،تھیکی قیادت بھی علماے اہل سنت ہی

الستار خاؿ نیازی ،مولاناابوالحسنات سید محمد احمد قادری ،مولانا سید خلیل

اللہ احمد قادری افر علامہ حافظ قاری شاہ احمد نورانی صدیقی میرٹھی رحمۃ

اؿ کی اؿ تھک کافشوں ، کا ریدار تو آب زر سے لکھنے کے قابل ہے علیہم

ء کو سرکاری طور پر بھی 1974ستمبر 7سے ہی مملکت خداداد پاکستاؿ نے

ءمیں بھی 2017اسی ۔قادیانیوں افر اؿ کے گماشتوں کو کافر قرار دیا تھا

ہی کے جب ختم نبوت کی شق کو چھیڑا گیا تو ای س حضرت بریلوی

اؿ ۔عقیدت مند علما میداؿ عمل میں ساے آ آئے افر کلمۂ حق بلند فرمایا

میں علامہ مولانا حافظ خادؾ حسین رضوی افر پرففیسر ڈاکٹر محمد اشرػ

۔آصف جلالی کا قائدانہ ریدار پوری دنیا نے دیکھا

کے صلى الله عليه وسلماللہ عارلی اپنے محبوب حضرت احمد مجتبی محمد مصطفی

پنے اسلاػ کے نقش م ؾ پر چلتے ہوئے عقیدہ ختم نبوت طفیل ہمیں ا

کی حفاظت رینے کی توفیق رفیق ا ف فرمائے افر ہماری موجودہ قیادت کو

آمین ثم آمین بجاہ ديد المردلین بیداری ا ف فرمائے

خاتم النبيین رلی اللہ صليہ وآلہ وارحابہ وازواجہ

یتہ و اولياء امتہ وصلما ملتہ اجمصین۔ وذر

Page 33: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔[email protected]

33 شخصیات

حافظ احادیث کثیرہ

یقی ابو الحقانی صدمحمد حسینحضرت علامہ

، حافظ احادیث کثیرہ حضرت علامہ محمد فاضل اشرفیہ

جامع صفات افر بڑی خوبیوں کے حا حسین صدیقی ابو الحقانی

لوکہا، ضلع ء میں موضع1956 دسمبر2شخصیت تھے، آپ کی فلادت

ایک متوسط افر دین دار خانداؿ کے آپمدھوبنی، بہار میں ہوئی۔

شہزادے تھے، آپ کے فالد گرامی کا اسم گرامی عالی جناب عبد الجلیل

تنظیم المسلمین، موضع آپ نے اپنی تعلیم کا آغاز مدرسہ صدیقی مرحوؾ تھا،

لوکہا میں کیا۔ حسن اتفاؼ آپ کی بڑی بہن کا نکاح مولانا زیر احمد صدیقی

لوہنہ کے باشندے تھے، میں فضع سی ملک نیپاؽ کے ساتھ ہوا جو پزف

میں اتاذ تھے۔ آپ کے نیپاؽ ،آپ مدرسہ حنفیہ غوثیہ جنک پور دھاؾ

اسی مدرسہ میں لے ئے۔۔ ہمیں اچھی طرح یاد کےنیپاؽ بہنوئی آپ کو

یف الحق امجدی محمد شر مفتیہے کہ شارح بخاری حضرت علامہ

عومدہم اس ادارے میں ء[ کی معیت میں2000ھ /1421صفر 6]ؾ:

جود خطیب موبحیثیت بھی اتفاؼ حضرت مولانا ابو الحقانی حسن۔تھے

ت حضراہل سنت خطیب تھے۔دیگر علماے ریاؾ میں بریلی شریف سے

ت مولانا عبد حضری دامت برکاتہم العالیہ افر ضوتوصیف رضا قادری ر مولانا

۔ اجلاس کے داعی فاضل بھی جلوہ گر تھے داؾ ظلہ العالیالمصطفی حشمتی

تھے۔ اشرفیہ شیر نیپاؽ حضرت مفتی محمد جیش صدیقی برکاتی

ء 2000کا فصاؽ پر ملاؽ ر شارح بخاری حضوظاہر ہے کہ

21میں ہوا، ہم لوگ یقینا اس سے قبل ہی ئے۔ ہوں گے ، یعنی یہ سفر

کار کا برس ہلے کا تو ضرفر ہواہ، یہ ایک یاداہر سفر تھا جس کے تذ 22یا

یہ موقع نہیں۔

اس کے بعد مرکز اہل سنت بریلی حضرت علامہ ابو الحقانی

ری سکے۔ علمشریف تشریف لے ئے۔، مگر فہاں آپ صرػ چھ ماہ حصوؽ

تھے ، اس کے بعد ، آپ ہندفتاؿ کی علمافر باذفؼ طالب محنتیآپ ایک

آپ کا سب سے بڑی درس اہہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور پہنچے، باضابطہ

داخلہ ہوا، پوری محنت افر دؽ جمعی کے ساتھ آپ نے درسی کتابوں کو

پزھنا شرفع ری دیا۔ بڑے شوؼ سے کتابوں کا مطالعہ فرماتے، دؽ ف

دماغ کی یکسوئی کے ساتھ درس اہہوں میں اساتذہ کی درسی تقریرں

عبارتوں کو مجھنے کے لیے محنت ریتے، مشکلافر مغلقسماعت فرماتے،

ریاؾ سے مجھنے کی اگر خود نہیں سمجھ پاتے توادب کے ساتھ اساتذہ

کوشش فرماتے ۔ امتحانات کے مواقع پر تکرار ریتے افر ریاتے تھے۔

میں احادیث نبویہ کو ازبر رینا شرفع فرما علمیآپ نے عہد طالب

دیا تھا۔ آپ کے متعدد ساتھیوں نے بھی اس کوبیاؿ فرمایا۔ خاص بات

کہ آپ احادیث میں اعراب فغیرہ کا مکمل اہتماؾ فرماتے تھے۔ یہ تھی

آپ کے خطابات میں علما افر مشائخ اکثر موجود رتے ، حدیث خوانی

سے اگر کسی سے گفتگو ہوئی تو اس نے آپ کی تعریف ہی کی۔ تعلقکے

کو کوؿ نہیں محمد شریف الحق امجدی مفتیشارح بخاری حضرت

بحر ناپیدا نارر بھی تھے افر قد ف نظر میں بھی ید کے فضلجانتا، فہ علم ف

آپ کے رفؾ کے اکثرلوگ ماز عصر کے بعد ہمطولی رکھتے تھے ۔

ایک دؿ ذری آگیا حضرت مولانا ابو الحقانی کی ساے آ بیٹھتے تھے۔

مولانا حدیث بالکل صحیح پزھتے ‚خطابت کا تو حضرت نے فرمایا:

تصدیق کوئی معمولی نہیں ہے۔حضور شارح بخاری کی ‛ہیں۔

جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں جن اساتذہ کی درس اہہوں میں

آپ نے درسی کتابیں پزھیں اؿ کے اسماے گرامی حسب ذیل ہیں:

ر حافظ ملت علامہ شاہ عبد العزیس حضوابو الفیض جلالۃ العلم -(1)

ء[، بانی 1976ھ/1396محدث مراد آبادی م س سرہ العزیس ]ؾ:

معۃ الاشرفیہ، مبارک پور۔الجا

الدین جعفری شمسہ قاضی شاشمس العلما حضرت علامہ -(2)

؍نومبر 9ھ/1400جوؿ پوری م س سرہ العزیس۔]ؾ:یکم محرؾ الحراؾ

ء[1980

ت اىار حیا

مبارک حسی مضباحی

Page 34: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

34 شخصیات

عبد المناؿ اعظمی سابق صدر مفتیبحر العلوؾ حضرت علامہ -(3)

؍ 29ھ/1434؍محرؾ الحراؾ 14المدرسین جامعہ اشرفیہ۔]ؾ:

ء[2012نومبر

سابق اعظمی محمد فیعقاضی اہل سنت حضرت علامہ -(4)

25ھ /1411؍جمادی الاخری7اتاذ ف ناظم ای س جامعہ اشرفیہ۔]ؾ:

ء[1990دسمبر

، القرآؿ حضرت علامہ عبد اللہ خاؿ عزیسیشیخ -(5)

ھ/ 1432ؿ المعظم شعبا؍14]ؾ:جامعہ اشرفیہ۔ استاذسابق

ء[2011جولائی ؍17

ت علامہ ضیاء المصطفی قادری دامت حضرث کبیر محد-(6)

برکاتہم العالیہ سابق شیخ الحدیث جامعہ اشرفیہ۔

دامت نصیر ملت حضرت علامہ شاہ نصیر الدین عزیسی -(7)

سابق اتاذ جامعہ اشرفیہ۔ برکاتہم العالیہ۔

ء میں ہوئی۔1975جامعہ اشرفیہ مبارک پور سے آپ کی فراغت

:تدریسی خدمات

جنک پور دھاؾ نیپاؽ میں جامعہ حنفیہ غوثیہ آپاغت کے بعد فر

میں مدرسہ فیض الغربا آرہ میں بحیثیت مدرس رہےافر اس کے بعد

۔ یہ معرفػ ادارہ شیخ طریقت حضرت مولانا تدریسی خدمات انجاؾ دں

الدین معین معینشاہ محمد فرید الدین جوؿ پوری افر مولانا شاہ حکیم محمد

اہر ہے۔ آپ نے بڑی محنت سے مدرسانہ امور انجاؾ دیے آرفی کی یاد

یہاں آپ نے مکمل درس نظامی کا سلسلہ جاری فرمایا، آپ کے کثیر ۔

یہاں آپ کو تلامذہ دین ف دانش کی خدمات انجاؾ دے رہے ہیں۔

)سجادہ نشیں حضرت علامہ سید شاہ محمد قائم چشتی قتیل دانا پوری

ر( افر اؿ کے لخت جگر ف جانشین پرففیسر سید خانقاہ چشتیہ نظامیہ دانا پو

سے شاہ طلحہ رضوی برؼ دانا پوری کی صحبتیں میسر آئیں، اؿ حضرات

افر رفحانی فیوض ف برکات حاصل فرمائے، اس کے علمینے بھر پور آپ

ختصر مختلف مدارس میں متعدد ام مات پر یکے بعد دیگرےبعد بھی

تدریسی خدمات انجاؾ دں۔ختصر

جازت: فاخلافت افربیعت

آپ سرکار مفتی اعظم ہند بریلی شریف سے بیعت ہوئےتھے،

شر افر صالح بزرگ تھے، اس لیے عرب ف عجم کے متعدد مشائخ نے

از فرمایا، اؿ بزر ہں سرفرسے ںاجازتوفرا ںآپ کو مختلف سلاسل کی خلافتو

کے اسماے گرامی ذیل میں ملاحظہ فرمائیے۔

م س سرہ ابن قطب مدینہ شیخ ضیاء الدین فضل الرحمن شیخ-(1)

؍ 27ھ/ فصاؽ: 1344]فلادت: ربیع الثانی ہسرم س مہاجر مدنی

ھ[1423شواؽ المکرؾ

قادری ازہری محمد اختر رضا خاں مفتیحضور تاج الشریعہ -(2)

ء[2018جولائی؍20ھ/1439ذفقعدہ؍7]فصاؽ:۔

یف۔، بریلی شررضا تحسینصدر العلما حضرت علامہ -(3)

ھ[1428رجب المرجب ؍18]فصاؽ:

]فصاؽ: ناؿ پارہ۔ رجب علی مفتیاتاذ الاساتذہ -(4)

ء[1998اپریل ؍1

اجی اشرفی دانا پوری قتیل سرحضرت علامہ سید شاہ محمد قائم -(5)

۔ہ الرحمہ

۔جیش محمد صدیقی مصباحی مولاناشیر نیپاؽ حضرت -(6)

انگیزی: بد مذہبوں کی تردید میں خطابات کی اثر

پالن حقانی گجراتی کا فتنہ جب شباب پر تھا افر اس کے جواب کے

لیے عواؾ ف خواص اہل سنت ف جماعت کی آنکھیں کسی مسیحا کی تلاش میں

تھیں، اس فقت آپ کی ذات اس فتنے کے ام بل گھڑی ہوئی افر ایسا

بن ری چمکے۔‛ ابو الحقانی‚دنداؿ شکن جواب دیا کہ زمانے بھر میں

نے ابو الحقانی حسینفظ احادیث کثیرہ حضرت علامہ محمد حا

اپنے خطابات کے ذریعہ کثیر ممالک میں اہل سنت ف جماعت کی دھوؾ

ی تھی، بے شمار شواہد بھی ہیں کہ جن علاقوں میں بد مذہبوں نے اہل دمچا

لات کے خلاػ بکواس کی ، غیر معموسنت فجماعت کے افکار افر

مضحکہکی تقلید کے ساتھ ماؾ اعظم ابو حنیفہ مقلدفں نے حضرت ا

کے خطابات ہوئے۔ ت علامہ ابو الحقانی حضر، بعد میں کییز ی

یہ سے پورے ضوص انداز میں احادیث نبویہ افر اشعار رمخصوآپ اپنے

۔ آپ دلائل کے ساتھ یہ تھے فکرفں کی رفش بدؽ دیتے میںعلاقے

؟ آپ قرآؿ عظیم، احادیث کیوں ضرفری ہے تقلیدثابت فرما دیتے کہ

نبویہ افر شرعی دلائل کی رفشنی میں اسلاؾ کے یہ حقائق دلوں میں اتار

۔ حالت وغہیےدیتے کہ ماز میں تکبیر تحریمہ میں ہاتھ کہاں تک اٹھانا

قیاؾ میں ہاتھ سینے پر کوؿ باندھے افر ناػ کے نیچے کوؿ باندھے؟

، فاتحہ، تیجہ، دسواں، عرسد شریف، آمین بالجہر کہنا وغہیے یا بالسر؟ میلا

؟افر اؿ کے بیسواں افر وغلیسواں رینا کن محکم دلائل سے ثابت ہے

Page 35: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

35 شخصیات

ا ؾ افر دیگر اہم

فضائل ف مناقب کیا ہیں، انبیاے ریاؾ افر افلیاے غظ

قبوؽ ہوتی ہیں۔ اہل سنت ف جماعت ئیںچیزفں کے فسیلوں سے دعا

پورے طور پر رفشنی میںکے عقائد ف معمولات کو آپ احادیث نبویہ کی

۔دیتے تھےثابت فرما

جب کےحوالے سے قادیانیوں اسی طرح دیوبندیوں افر

خطابات فرماتے تو قرآؿ ف حدیث سے پورے طور پر ثابت فرما دیتے

نبی ‚لات شرعی حقائق ہیں، معموکہ اہل سنت ف جماعت کے تماؾ عقائد ف

رت میں مانا کے بعد کسی نبی کو باردوض کی صوصلى الله عليه وسلم‛ آخر الزماں

طرح لی نبی، برفزی نبی یا تشریعی نبی، یہ تماؾ جائے یا غلاؾ احمد قادیانی کی

عقائد قرآؿ عظیم کے مسلمہ عقیدہ کے خلاػ ہیں اس لیے یہ باطل عقائد ف

اسلاؾ کے خلاػ افر احادیث بلا شبہہ قرآؿ عظیم افر قطعیفالےنظریات

خارج ہیں۔ سے

ت کی ترجمانی:خطابات میں مسلک ای س حضر

سے صلى الله عليه وسلم دفنوں عال کے مالک ف مختار مصطفی جاؿ رحمت

ا ؾ اہل بیت ،آپ کو سچا عشق تھا

ریاؾ سے محبت غظ کا ف شیفتگی افر صحابہ

اندازہ نوک قلم سے نوٹ رینے سے ہم قاصر ہیں۔ تابعین، تبع

ا ؾ سے اؿ کی فارفتگی شوؼ کو

مجتہدین افر افلیاے غظ تابعین، ائمہ

ناپنے کے لیے بھی ہمارے پاس کوئی پیمانہ نہیں۔ حضرت غوث اعظم

ای س حضرت شیخ عبد القادر جیلانی م س سرہ کے سلسلے میں تو آپ شہزادہ

قادریہ سے سرکار مفتی اعظم ہند م س سرہ سے بیعت تھے۔ سلسلہ

فارفتگی عشق کی داتاؿ بڑی دلکش ہے۔ یہی حاؽ سلطاؿ الہند خواجہ

عقیدت کا حسن طرح ں خواجہ غریب نواز م س سرہ کا تھا۔ اسیخواجگا

رہا۔ کے ساتھاپنے اساتذہ افر مشائخ علمافدیگر معاملہ

بلا شبہہ آپ اماؾ احمد رضا ، ای س حضرت محدث بریلوی م س

رضا کے بے نا ہ شیدائی تھے، مبارک پور میں اپنے شیخ سرہ افر خانوادہ

لعزیس محدث مراد آبادی افر اتاذ گرامی فقار حافظ ملت علامہ شاہ عبد ا

ٹوٹ ری وغتے تھے۔ بھی م س سرہ کو

آپ نے اپنے اکابر پر خطابات فرمائے، اؿ کے اعراس میں

شرکت کی سعادتیں حاصل کیں، ملک افر یر فؿ ملک کی معرفػ

خانقاہوں افر جامعات ف مدارس میں آپ کے خطابات ہوتے جدید ذرائع

کی آفازں سنی جاتیں۔ ابلاغ سے شناسا ملکوں میں آپ کے عشق ف علم

اب ہم آپ کے دؽ ف دماغ مرکز اہل سنت بریلی شریف کے

تاج دار مجدد ف مفکر اماؾ احمد رضا محدث بریلوی کی باراہہ میں لے چلتے

ہیں۔ ہم آپ کی شخصیت پر رفشنی نہ ڈاؽ ری یہ بتانا وغتے ہیں کہ اماؾ

یجاد نہیں احمد رضا محدث بریلوی م س سرہ نےت نئے مسلک کی ا

فرمائی تھی بلکہ بد عقیدگی کے انتہائی بد ترین ماحوؽ میں مسلک اسلاػ

کو اپنے نوک قلم سے رقم فرمایا تھا۔ای س حضرت کی کوئی بھی کتاب اٹھا ری

دیکھ لیجیے ، آپ کو اندازہ ہو جائے اہ کہ انھوں نے نئے نظریات نہیں بلکہ

اسلاػ ہی کو پیش فرما دیا قرآؿ افر احادیث نبویہ کی رفشنی میں مسلک

ین ناموس رسالت کے خلاػ بھی قلم کی تلوار نکر ہے۔ ہاں ! آپ نے

اٹھائی تھی، دیوبندیوں کے تابوت میں آپ نے آخری کیل ٹھونکی تھی،

قادیات ، غیر مقلدیت افر دہریت کے چہرفں سے نقاب الٹی تھی،

‛ ای س حضرت مسلک ‚ اس لیے آپ کے دفر میں اس تردید باطل کو

مسائل فقہیکا ناؾ دے دیا گیا، فرنہ ہم اہل سنت ف جماعت شرعی افر

ریتے ہیں۔ تقلید کی میں حضور اماؾ اعظم ابو حنیفہ

جہاں افر جن علاقوں میں اماؾ احمد رضا کی شخصیت ف فکر کے

خلاػ کوئی باطل پرست بد زبانی ریتا ، اؿ کی کتابوں کا مذاؼ اڑاتا تو

ای س حضرت کی شخصیت افر اؿ کے مہ ابو الحقانی حضرت علا

لات ، جو در اصل اسلاػ ہی کے ہوتے تھے، آپ معموپیش ریدہ افکار ف

کافش فرماتے افر ای س حضرت کی نورانی شخصیت مکملاؿ کے اثبات میں

افر افکار کی تجلیات کو فاضح فرما دیتے۔

ر تاج حضو نس تھی۔الشاؿ کانفر عظیمایک بار جمنا پار دلی میں

الشریعہ م س سرہ سرپرستی فرما رہے تھے، حضرت کا مدلل خطاب ہوا،

جس میں حسب رفایت احادیث نبویہ کو پزھا گیا افر انھیں کی رفشنی میں

سنت افر معمولات اہل سنت کو ثابت فرمایا۔ ای س حضرت کے عقائد اہل

کے بعد حضور تاج الشریعہ تقریر اشعار پزھ پزھ ری مسائل کو منقح فرمایا۔

م س سرہ نے خطبہ سرپرستی پیش فرمایا جس میں آپ نے فرمایا کہ

یہی فکر مولانا نے جو بیاؿ فرمایا یہی مسلک ای س حضرت ہے،‚

‛رضا کی ترجمانی ہے۔

حرمین طیبین میں اماؾ احمد رضا کے افکار کی ترجمانی:

مقدس ام مات ہیں، یہ تو سب جانتے ہیں کہ حرمین طیبین انتہائی

جب ترکوں کی کوممت رہی سب کچھ اپنے میزاؿ پر تھا، تاریخی آثار کو

میں جشن صلى الله عليه وسلم بڑی عقیدت ف احتراؾ کے ساتھ رکھا جاتا تھا، میلاد النبی

چراغاں ہوتا، عشق ف فارفتگی میں ڈفب ری حیتۃ ف سلاؾ کے گجرے پیش

Page 36: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

36 شخصیات

بار آپ حرؾ میں رافی کا بیاؿ ہے کہ ایک معتبرکیے جاتے تھے۔ ایک

شریف میں حضور تاج الشریعہ بریلوی م س سرہ کی باراہہ میں بیٹھے ہوئے

افر دیگر علماے ریاؾ بھی تھے۔ حضرت علامہ مفتی مجیب اشرػ

جلوہ گر تھے ، چند عرب شیوخ بھی آری بیٹھ ئے۔ ۔ اؿ عربوں کا اصرار ہوا کہ

ئی رہی بعد میں آپ حضرات کچھ خطاب فرمائیں۔ تھوڑی دیر خاموشی چھا

کو اشارہ نے حضرت مولانا ابو الحقانی م س سرہ حضور تاج الشریعہ

فرمایا حبیبہ الای س آپ کھڑے ہو ئے۔ ، آپ نے خطبہ

، بفضلہ عارلی فبکرؾ

مسنونہ کے بعد ایک موضوع پر احادیث پزھنا افر اہہے بگاہے عربی میں

میں جب موضوع کا اثبات توضیح فرمانا شرفع کیا۔ احادیث نبویہ کی رفشنی

بھی حد درجہ متاثر شیوخ ساے آ آیا تو سامعین جھوے آ لگے افر عرب

ہوئے۔ خطاب کے بعد فہ عرب آپ سے بے حد متاثر ہوئے افر آپ

محترؾ افر کے شیدائی فدائی ہو ئے۔۔ اب اس کے بعد آپ جب بھی حرؾ

قات تھے فہ عرب بڑی عقیدت ف محبت سے ملا میں تشریف لے جاتے

۔تھے اپنی قیاؾ اہہوں پر لے جاتےفرماتے افر

در اصل آپ کی قیادت میں سالانہ حج ف زیارت کے لیے قافلہ

جاتا تھا، اس لیے آپ نے کثیر بار حج ف زیارت کی سعادت حاصل فرمائی،

کعبہ میں کی ہوئی

امید ہی نہیں یقین ہے کہ اللہ عارلی اپنے مقدس خانہ

رسوؽ دعائیں قبوؽ فرمائے سے تو ہلے ہی صلى الله عليه وسلم اہ افر بلا شبہہ باراہہ

جاں فزا چکا ہے۔ شفاعت کا مژدہ

رضا تحسیناب ہم ذیل میں آپ کے لخت جگر حضرت مولانا محمد

مصباحی کا تحریر ریدہ ایک تاثر نقل ریتے ہیں۔ یہ عینی مشاہدہ خود انھیں

را ہے، اس کی نظر سے بھی گس کا ہے افر حضرت علامہ ابو الحقانی

لیے اس کی تصدیق کے لیے مزید کسی شہادت کی ضرفرت نہیں۔

فالا تبار رقم طراز ہیں: شہزادہ

اس بندہ بے توقیر کو جب لی م بار آپ کے ہمراہ ‚

حرمین طیبین کے مبارک سفر کا موقع ملا تو یہ دیکھ ری

حیرت ہوئی شاید بعض قاری کو بھی حیرت ہو کہ حرمین

رے تسک فاتشامؾ کے ساتھ محفل شریفین میں بھی پو

میلاد کا انعقاد ہوتا ہے، مگر اس فقت حیرت کی انتہا نہ

فرسالت، تکبیرہ نعرؽ ہارہی جب آپ کی تقریر کے دفراؿ

حضرت کا دامن حضرت زندـ یاد افر ای س مسلک ای س

بعضنہیں چھوڑں گے کے نعرفں سے ہنج اٹھا۔

جہاں بہت سے پرانے سامعین نے بتایا کہ یہاں آری

سیدھے سادھے لوگ اپنے دین ف مسلک سے پھر ری

فہابی بن جاتے ہیں فہیں رہ ری اگر ہم لوگ اب بھی

مولانا )مسلک پر ڈٹے ہوئے ہیں تو آپ کے فالد

نی( کی کوششوں کا نتیجہ ہے، پھر سامعین میں سے ابوالحقا

نے بتایا کہ تقریة پچھلے شخص ایک انتہائی ضعیف العمر

نی( کی آمد )مولانا ابوالحقامیساؽ سے فالد گراتائیس

یہاں ہوتی ہے، میں نے پوچھا: اؿ کی تقریر سے آپ

انھوں نے کہا کہ سیکھا تو بہت کچھ مثلا نے کیا سیکھا جوابا

ر کی حضوحرمین شریفین کی فضیلت، اللہ کی فحدانیت،

رسالت، اہل بیت کی محبت، بزراہؿ دین سے

؟ تو کہنے لگے : ہاں، ای سکچھافر میں نے پوچھا: ۔تعقید

‛حضرت سے محبت۔ حضرت افر مسلک ای س

آپ کےخطابات افر حضرت بحر العلوؾ کی نوازش:

ء میں جامعہ اشرفیہ 1975نے حضرت علامہ ابو الحقانی

مبارک پور سے فراغت حاصل فرمائی، اؿ دنوں بحر العلوؾ حضرت

بلند پایہ اتاذ تھے افر تماؾ مفتی عبد المناؿ اعظمی م س سرہ جامعہ میں

طلبہ سے بھی حد درجہ محبت فرماتے تھے۔ حضرت علامہ ابو الحقانی

نے جب خطابت کی دنیا میں اپنی انفرادیت افر مقبولیت حاصل

محبت رینا لازمی تھا، مگر یہ کی تو ایک اتاذ گرامی کا اپنے تلمیذ رشید سے

بہت سے اساتذہ اپنے تلامذہ کی ذہنی ای س سوچ کی بات ہوتی ہے فرنہ

کامیابیوں کو بردات نہیں ری پاتے، اؿ کی سوچ یہ ہوتی ہے کہ جب

میداؿ میں یہ کامیاب افر مقبوؽ ہو جائیں گے تو ہم کہاں جائیں

ء کی ہے اس 2012گے۔ حضرت مولانا ابو الحقانی کی یہ تحریر دسمبر

عرس ‛ ؾ نمبربحر العلو‚کا ‛ تجلیات رضا بریلی شریف‚ لیے کہ یہ

ء میں ہوا تھا۔ اب 2012نومبر 29چہلم پر شائع ہو چکا تھا افر فصاؽ

مولانا ابو الحقانی کے قلم سے بحر العلوؾ کے تاثرات ملاحظہ فرمائیے:

ری تحریرچند یادں افر باتیں جو مجھ سے فابستہ ہیں ‚

]حضرت بحر العلوؾ[دفں تا کہ قارئین اندازہ لگائیں کہ آپ

مہربانی فرمایا ریتے ف گردفں پرکس م رشفقت اپنے شا

العلوؾ مدرسہ شمس ساؽ قبل 25تھے۔ آج سے تقریة

کے ایک لسے میں اراین ادارہ نے مجھے مدعو کیا۔ سیگھو

Page 37: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

37 شخصیات

میرے علافہ افر بھی خطبا فشعرا شریک اجلاس تھے۔ ہر

دعوت سخن دیتے رہے افر جب میری ایک کو ناظم جلسہ

پر تشریف لے ئے۔ ، مائک لعلوؾ خودباری آئی تو حضور بحرا

بڑی محبتوں افر توصیفی جملوں سے نوازتے رہے میں اندر

ہے۔ یہ بڑفں کی باتمگر تارہالجاہی اندر اپنی کم مائیگی پر

پیار یوں ہی جو بڑے ہوتے ہیں اپنے چھوٹوں سے فاقعی

افر محبت سے پیش آتے ہیں۔ حضرت کے فہ محبت

کے لیے فشن مستقبل میرے ر بھرے جملے یقینا منارہ

‛نورثابت ہوئے۔

حضرت علامہ ابو الحقانی بریلی شریف میں حضرت بحر العلوؾ کی

نوازش پر رفشنی ڈالتے ہوئے لکھتے ہیں:

ی کے موقع سے ضور عرسء میں 2011‚ نبیرہ

حضرت علامہ شاہ مناؿ رضاخاں صاحب قبلہ ای س

بحر میں حضرت منانی میاں کے مدرسہ نوریہ رضویہ

ر تھے، جب قیب اجلاس نے میرا با جلوالعلوؾ اسٹیج پر

ت حضرحضور دعافرمادں۔ : کیا عرضاعلاؿ کیا تو میں نے

اثر ہے کہ ملک افر میری ہی دعا کا تو!یہ میاں:نے فرمایا

یر فؿ ملک لو ہں کے دلوں میں گھر ری چکے ہوافر

پہنچ جاتے ہو کامیابی کی ضمات بناسٹیج پر جہاں جس

تقریرکا صدقہ دیا ریف۔ :ارشاد فرمایا مزاحاجاتے ہو۔ پھر

تو فرمانے ؟حضورتقریر کا صدقہ کیا ہواہ:کیا عرضمیں نے

لیا ریف۔ کم نذرانہکبھی کبھیلگے

میری ساٹھ تقریر ں بنگلور کے ایک دفرہ میں تقریت

کو بتایا کہ مولانا بحر العلوؾ ہوئیں۔ کسی نے فوؿ پر حضور

نی صاحب کا پورے شہر میں بڑا کامیاب خطاب ابوالحقا

کنٹرفؽ سے باہر ہے، سامعین کا ٹھاٹھیں مارتا مجمع ہورہا ہے

تقریر تم ں ہوا ہجوؾ قابل دیدنی ہے تو حضرت نے فرمایا میا

میں ری رہے ہو افر تمہاری خطابت کی خوشبو مجھے ریناٹک

[472]بحر العلوؾ نمبر ، ص: ‛ میں رہی ہے۔سیگھو

:ری شناسائی افر ملاقاتیںہما

جہاں تک ہمیں یاد ہے کہ آپ سے شناسائی تو عرصہ دراز سے

ہے۔ جن مجلسوں، کانفرنسوں افر اعراس میں ملاقاتیں ہوئیں اؿ کی

ر حافظ ملت م س سرہ العزیس کے حضوتعداد بھی کثیر ہے۔ متعدد بار

ث عرس مبارک میں جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں، ای س حضرت محد

بریلی شریف میں آپ کے کے اعراس کے مواقع پر بریلوی م س سرہ

نہ خطابات ثاضرین کو اپنے محدحا، سامعین افر خطابات بھی سماعت کیے

اشعار افر فہ بھی احادیث نعتیہفر کیا، ای س حضرت کے مسرسے حد درجہ

فرما دیا۔ باغ کو باغ مشائخ کے دؽ ف دماغ فعلما،کے لیے تشریحات کی

سانس لینا بھی بھوؽ معین سامجمع پر تو ایسا کنٹرفؽ ریتے تھے کہ شاید

جاتے تھے۔

بھیلی بازار مبارک پور میں سالانہ تاریخی اجلاس ہوتا ہے در اصل یہ

، یاد غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی صلى الله عليه وسلمپرفگراؾ جشن عید میلاد النبی

نقاہ عالیہ شریف کی مناسبت سے ہوتا ہے۔ خا سریاافر عرس اماؾ الافلیا

شریف، ضلع اعظم گزھ، یوپی اسی پرفگراؾ کی مکمل ، سریاقادریہ نقشبندیہ

حضرت علامہ سید شاہ محمد اماؾ الافلیا سرپرستی فرماتی ہے۔ صاحب عرس

جامعہ اشرفیہ مبارک پور اتفاؼ حسن قاسم میاں قادری نقشبندی م س سرہ

کے شاگرد رشید ہیں۔ افرحضور حافظ ملت نور اللہ مرم ہ کے نامور فاضل

لی م اہلیہ سے دف بزرگ فاضل ۔زاداہؿ ہیں آپ کے متعدد صاحب

قادری جیلانی دامت حسنجلیل ہیں پیر طریقت حضرت مولانا سید شاہ حامد

برکاتھم العالیہ، یہی بزرگ اپنے فالد ماجد کے جانشین ہیں افر مبارک پور

گ ہمارے ہم افر دفسرے بزر ۔سالانہ عرس کی صدارت فرماتے ہیں

حضرت علامہ سید محمد اشرػ قادری جیلانی بزرگ جماعت صاحب فیض

معتبر القدسیہ ہیں۔ موصوػ ہلے دارالعلوؾ محمدیہ ممبئی میں دامت برکاتہم

خطیب ف اماؾ افر کل ہند شیخ طریقت کے ممبئیباؤلا مسجد اتاذ تھے بعد میں

بزرگ مدعو فرماتے کو یہی ہیں۔ حضرت مولانا محمدحسین ابو الحقانی

مصباحی عفی عنہ سے حد درجہ محبت حسینمبارک احقر تھے۔ یہ پورا خانوادہ

بے نا ہ نوازش فرماتے فرماتا ہے افر بھیلی بازار کے نقشبندی حضرات بھی

ہیں۔ ہماری معلومات کے مطابق دف بار حضرت مولانا ابو الحقانی

ت جاؿ دار افر شاؿ دار عاد حسبصی خطیب مدعو ہوئے افر خصوبحیثیت

خطابات فرمائے۔

اپورر تو حضور حافظ ملت نور اللہ بلرانوار القرآؿ بیہ عر جامعہ

، حضور حافظ ملت کے فصاؽ کے بعد آپ مرم ہ کی زیر صدارت تھا

ر عزیس ملت دامت برکاتھم العالیہ کی زیر صدارت حضو کے لخت جگر

د بار حاضری کا افر کانفرنسوں میں متعد جلسوںہے۔ اس ادارے کے

Page 38: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

38 شخصیات

جشن کےچند برس ہلے اسی ادارے ۔ہم نے شرػ حاصل کیا ہے

بھی مدعو تھے افر حسن اتفاؼ ہم ابو الحقانی علامہ میں حضرت

دفنوں کا قیاؾ بھی ایک ہی ام ؾ پر تھا۔ پرفگراؾ میں لگ بھگ بارہ بجے

باتیں ہم دفنوں کو بلایا گیا ہلے ہم نے قرآؿ ف حدیث کی رفشنی میں کچھ

پیش کیں افر آخر میں آپ نے احادیث نبویہ کے دریا بہاتے ہوئے

کیا افر اسٹیج سے سامعین عطرسےای س حضرت کے اشعار کی خوشبوؤں

تک سب کو سرشار فرما دیا۔

محمد دلی اہل سنت مفتی اعظم قاضی ت حضردلی میں باڑا ہندف راؤ

شاہی فتح پوری، دلی مسجدیہ مظہردیہ مسعوخانقاہ نشیںسجادہ دہلوی ثمر ںمیا

حسیننور اللہ مرم ہ ایک عظیم صوفی صفت بزرگ تھے۔احقر مبارک

مصباحی عفی عنہ سے حد درجہ محبت فرماتے تھے، رفحانی علاج میں کم از

کم ہماری نگاہ میں اؿ جیسا تقوی شعار دلی کی سر زمین پر کوئی دفسرا نہیں

جاتا کہ ہم دلی پہنچے ہوئے ہیں تو فہ فوؿ ریتے یا ، اگر انھیں معلوؾ ہوتھا

کسی خادؾ کو حکم دیتے افر کھانے کے لیے حکم فرماتے، ہم نے متعدد بار

اؿ کے در دفلت پر ناشتے افر کھانا کھانے کا شرػ حاصل کیا ہے۔

ت قاضی اہل سنت شاہی جامع مسجد دلی اتری گیٹ کے ساے آ حضر

کا انعقاد فرماتے ‛ مجددین عرس ‚پیمانے پر پارک میں عظیم الشاؿاردف

مجددین سے مراد یہ دف عظیم مجدد تھے، لی م شخصیت اماؾ ربانی شیخ تھے

ھ/ 1034صفر 28احمد سرہندی مجدد الف ثانی م س سرہ ]فصاؽ:

ء[ دفسری اہم شخصیت اماؾ احمد رضا محدث بریلوی 1624دسمبر15

میں عرس اسء[ 1921ھ/ 1340صفر 25م س سرہ ]فصاؽ:

اس اہم ہم نے شرػ حاصل کیا ہے۔ کا متعدد بار خطابات رینے

بھی مدعو تھے۔ بار حضرت علامہ ابو الحقانی پرفگراؾ میں متعدد

ایک بار ربیع الافؽ شریف کے موقع پر بھی ہم دفنوں مدعو تھے۔ اس

ابو الحقانی سے بہت سی باتیں ہوئیں۔ آپ نے علامہ موقع پر حضرت

یک بڑی کانفرنس کا فاقعہ سنایا انھوں نے ناؾ لے ری ایک بہار کی ا

دفسرے خطیب کا ذری فرمایا در اصل فہ حضرت بھی اپنے خطابات میں

احادیث نبویہ پزھتے ہیں آپ نے اؿ کا ادب سے ذری ریتے ہوئے

فرمایا کہ اؿ سے ہلے ہمارا خطاب ہوا ہم جانتے تھے کہ موصوػ فلاں

حدیث شریف کو پزھ دیا اس ہلے ہی اس حدیث پزھتے ہیں مگر ہم نے

حضرت علامہ ابو الحقانی سے اظہار مسرت فرماتے نے کے بعد اؿ بزرگ

نہیں۔ ہوئے کچھ ارشاد فرمایا جس کا ذری اس تحریر میں مناسب

ایک بار محرؾ الحراؾ کے موقع پر ممبئی میں شرػ ملاقات حاصل ہوا

، افر جیلانی القادر عبدقاری ملت اس فقت ہم شہزادۂ حضور حافظ

عزیسی بھوجپوری کی معیت میں تھے۔ معرفػ شاعر فاصف

ابو الحقانی مولانا نے حضرت یعزیس ملاقات کے فقت حضرت فاصف

ت قاری صاحب کی طرػ اشارہ ریتے ہوئے دریافت حضر سے

نے فرمایا: ابو الحقانی علامہ فرمایا: آپ انھیں جانتے ہیں؟ حضرت

اؿ کے فالد گرامی حضور حافظ ملت م س سرہ نے اہجاانھیں کوؿ نہیں

را فجود سرشار ہے۔ اس کے بعد دیر تک کے فیوض ف برکات سے ہمارا پو

آپ سے گفتگو ہوئی، آپ سے ممبئی میں متعدد بار ملاقاتیں ہوئیں۔ افر بھی

شرػ نیاز سے میں کثیر پرفگراموں میں آپ خطوںملک کے مختلف

حاصل ہوتا رہا۔

: افرتعمیری کارگساریاں، تبلیغیتعلیمی

۔آبائی اہؤں لوکہا میں دار العلوؾ رضاے مصطفے قائم کیا-(1)

طمۃدربھنگہ میں بچیوں کی تعلیم ف تربیت کے لیے جامعہ فا -(2)

قائم فرمایا ۔ یہ طارت کی دینی تعلیم ف تربیت کے لیے بہت مفید الزہرا

حاصل کی ہے۔ آپ ادارہ ہے۔ اس سے کثیر بچیوں نے تعلیم ف تربیت

ای س تھے، جب کہ آپ کے بڑے فرزند اس ادارے کے بانی افر سربراہ

تحسین رضا مصباحی داؾ ظلہ محمد ارجمند محب مکرؾ حضرت مولانا مفتی

العالی اس کے ناظم ای س ہیں۔

، اس ہاسپیٹل نے بھی آر ایس ایس میموریل ہاسپیٹل بنوایا -(3)

پیدا کیں۔ قوؾ کے معالجات میں بڑی آسانیاں

اؿ ادارفں افر افر کمشنری طح کی تنظیم جمعیۃ العلما کی بنیاد ڈالی۔

8سے یاداہر کارنامے انجاؾ دیے ، تنظیم کے افتتاح کے موقع پر تحریکوں

ء کو دربھنگہ کے ایک فسیع میداؿ میں اماؾ احمد رضا عالمی 2000مارچ

افر ہر بچی کو پندرہ ؍ بچیوں کی شادیاں فرمائیں79کانفرنس کی، اس میں

پندرہ ہزار رفے بطور تحفہ پیش کیے ئے۔، دفسری دف رفزہ کانفرنس میں

ایک شب خواتین کا جلسہ تھا جس سے خواتین میں علمی افر احیتحی

بیداری آئی۔

آپ نے اپنے علاقے میں متعدد مساجد افر مدارس تعمیر ریائے،

جب کہ ملک بھر میں کثیر مدارس کے سرپرست تھے۔

قلمی خدمات:

کی شہرت ف صدیقی ابو الحقانی حسینحضرت مولانا محمد

Page 39: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

39 شخصیات

ہم اس فقت ۔مات افزا خطابات کی فجہ سے ہےمعلومقبولیت اؿ کے

ؿ نگاری کے حوالے سے کچھ گفتگو مضمو آپ کی تصنیف ف تالیف افر

ریں گے۔

آپ کے قلم میں متات ف سنجیدگی ہے ۔ عاؾ طور پر قرآؿ عظیم

نبویہ سے استناد فرماتےہیں۔ اماؾ احمد رضا محدث بریلوی افر احادیث

یہ افر دیگر کتابوں سے بھر پور استفادہ فرماتے ضوم س سرہ کی فتافی ر

شعر ف ادب ای س ت کی حدائق حضرہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ آپ کو اماؾ

بخشش تو لگتا ہے، آدھی سے زیادہ زبانی یاد تھی۔ فجہ یہ ہے کہ حدائق

مجدد جب لکھتا عظیمشاہ کار ہے۔ ایک عظیمف نعت کا سب سے بخشش ارد

ہے تو اس کے دؽ ف دماغ میں قرآؿ عظیم افر احادیث نبویہ کے ذخائر

رسوؽ ‚ہوتے ہیں۔ نعت اصطلاحی طور پر کا ناؾ ہے ۔ صلى الله عليه وسلم‛ ذری

تعریف کی پیچیدگی سےاعتراضات ف جوابات کے سلسلے شرفع ہو

ت کا ہر ہشہ شا ہے افر جاتے ہیں۔ اس تعریف میں ذات ف صفا

کی تردیدات بھی شا ہیں۔ مگر ہزار کد صلى الله عليه وسلم معاندین مصطفے اس میں

ت ف صفات کے ابتدائی درجے انعت نگار ذ ئیکوف کافش کے بافجود بھی

نے نعت صلى الله عليه وسلم میں بھی نہیں پہنچ پایا۔ اسی لیے ایک سچے عاشق رسوؽ

ہے کیا ہوئے عرض تاہ فکری کا اعتراػ ریتےمیں اپنی کوری نگا

لا یمعن الثناء عما عان حظہ

مختصر قصہبعد از خدا بزرگ توئی

ہی اماؾ احمد رضا م س سرہ نے بھی اتنا فرما ری نعت ہئی کے تاج دار

ری دیا‛ ختم سخن‚

نے ختم سخن اس پہ ری دیا لیکن رضا

تجھےخالق کا بندہ خلق کا آقا کہوں

پزھا ہے: ہم نے آپ کی حسب ذیل کتابوں کے بارے میں

خطبات ابو الحقانی۔-(1)

حاظر ف ناظر۔-(2)

اؿ دفنوں کتابوں کا طرز نگارش یہ ہے کہ قرآنی آیات، اس کے

ای س حضرت م س اہہے بگاہے حسب ضرفرت بعد احادیث نبویہ افر

سرہ کے اشعار۔ آپ دفنوں کتابوں کا مطالعہ فرمائیں، آپ کو اندازہ

ضوعات کی مناسبت سے قرآنی آیات افر ہواہکہ حضرت کی نگاہ میں مو

احادیث نبویہ رہتی تھیں، اسی لیے بر فقت دفنوں کو نوٹ فرما دیتے تھے

افر نہ صرػ یہ، نوٹ فرما دیتے تھے بلکہ موضوع کی تائید میں توضیح ف

۔ اسی پر بس نہیں بلکہ آیات ف احادیث تشریح بھی بھر پور فرما دیتے تھے

فرما دیتے تھے۔ یہ کوئی معمولی نقلاشعار بھی سے بخششکے مطابق حدائق

بات نہیں ہے، آپ نے محنت سے قرآؿ افر احادیث کا مطالعہ فرمایا تھا افر

نہ صرػ یہ کہ مطالعہ فرمایا تھا بلکہ کثیر آیات افر سیکڑفں احادیث آپ کو

، علامہ حسن رضا بریلوی افر اماؾ احمد رضا م س سرہازبر تھیں، اسی طرح

بھی آپ کو حفظ تھے۔ اعظم ہندکے کثیر اشعار مفتیر حضو

دینے فالا ہے سچا ہمارا نبی۔-(3)

کے جود ف سخا کو قرآؿ افر صلى الله عليه وسلم اس کتاب میں آپ نے حضور

ا ؾ کے صحااحادیث کے دلائل سے ثابت کیا ہے

ریاؾ افر افلیاے غظ بہ

، آپ نے فاقعات ف شواہد لات سے بھی مبرہن فرمایا ہے معموعقائد ف

کا سخی افر فیض رساں ہونا ثابت فرمایا ہے۔صلى الله عليه وسلم سے آپ

ضیاے حدیث۔-(4)

ہے۔ اس میں بھی مشتملیہ زرں کتاب وغلیس احادیث م سیہ پر

انات ہیں۔ عشق ف عقیدت سے لبریس آپ مفید عنوگراں م ر، مختلف افر

کی توضیحات ہیں ، موضوعات کی مناسبت سے اشعار بھی خوب ہیں،

کتاب بھی خوب مقبوؽ ہوئیبفضلہ عارلی آپ کی یہ

حق کی تلوار۔-(5)

اس میں آپ نے باطل فرقوں کی بیخ کنی فرمائی ہے افر حق یہ ہے

کہ موضوع کا حق ادا فرما دیا ہے۔

جنتی کوؿ؟ -(6)

اس تصنیف میں آپ نے فہابیہ افر دیابنہ کے عقائد ف معمولات

ظرے کی کا بطلاؿ کیا ہے ۔ یہ در اصل موڈ بیدری کوئے باگل کے منا

ں ستوجن موضوعات پر باطل پر میں رفداد ہے، آپ نے مناظرے

کو شکست فاش دی تھی، انھیں مباحث کو عواؾ کے فائدے کے لیے

مرتب فرما دیا ہے۔

صدقات:-(7)

یہ کتاب صدقات کے فضائل پر ہے ، ترمذی شریف کی حدیث

صدقہ اللہ عارلی کے غضب کو بجھاتا ہے افر بری موت کو ٹالتا ‚ہے کہ

۔ اسی طرح آپ نے اس میں دیگر احادیث نقل فرما ری معلومات ‛ہے

افزا گفتگو فرمائی ہے۔

زیارات:-(8)

اس کتاب میں عراؼ کے بزراہؿ دین میں سے چند کا م رے

Page 40: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

40 شخصیات

ممالک سے دمتعدتفصیلی تذریہ ہے کہ زائرین جن کی زیارت کے لیے

اقف نہیں ہوتے، فہ فبزر ہں کے حالات سے آتے ہیں تو ٹور فالے

ہیں کہ فلاں بزرگ کا مزار ہے جو کہ ہلے سے ہی لکھا صرػ اتنا کہتے

حواؽ اہوتا ہے اس کتاب کے مطالعے سے زائرین صاحب مزار کے

افر ہیں۔ سے آاہہ ہو جاتے خدمات افر تبلیغی، اؿ کی دینی ف حیات

زائرین کو دین ف سنیت پر قائم رہنے کا حولہ پیدا ہوتا ہے۔

اربعین حقانی عن رفایات البخاری ۔-(9)

کے لاک ڈاؤؿ افر ریفنا کی فبا کے دفراؿ آپ نے 2020

اسے مرتب فرمایا۔ یہ ضخیم افر اہم کتاب پریس جا چکی تھی، اس میں

الکتاب بعد کتاب اللہ جامع صحیح بخاری سے منقوؽ وغلیس احادیث اصح

وغلیس احادیث ہیں۔ اس میں مختلف عنوانات ہیں۔ بلا شبہہ آپ نے اؿ

بیس دیگر متوؿ سے بھی لگ کی توضیح افر تشریح کے لیے احادیث نبویہ کے

افسوس یہ ہے کہ ابھی یہ بھگ دف سو احادیث نقل فرمائی ہیں۔ ام ؾ

اہی میں کتاب پریس سے شائع ہو ری نہیں آسکی، اسی دفراؿ آپ باراہہ

اہی ہے۔ بلا لیے ئے۔، ہیا کہ یہ تشریحات احادیث پر انعاؾ

آپ نے عنوانات میں عصر حاضر کے تقاضوں کو بھی ملحوظ خاطر

کی رفشنی میں عقائد افر صلى الله عليه وسلمرکھا ہے۔ اس میں ارشادات رسوؽ

معمولات پر بھی رفشنی ڈالی ہے۔ بد عقیدفں کی فکری افر عملی احیتح

کی طرػ بھی سنجیدہ افر نتیجہ یز کوشش کی گئی ہے۔ احادیث نبویہ پر

اہم کتاب علما افر عواؾ سب کے لیے یکساں مفید ہے۔ مشتمل یہ

باقی تحریرفں میں بھی فہ سب کچھ ہے جو ایک بین الاقوامی خطیب ،

حافظ احادیث کثیرہ افر باشعور قلم کار سے جس کی توقع کی جا سکتی ہے۔

سے قلمآپ نے اپنے بہت سے اکابر ف مشائخ پر مضامین لکھے افر

سر دست ہمارے ساے آ آپ کے دف فقیع خراج عقیدت پیش کیا۔

مضامین موجود ہیں۔

سے آپ کا گراں م ر تاثر: تعلقحضرت بحر العلوؾ کے

فاقعہ یہ ہے کہ آپ خطابت ہی میں منفرد نہیں تھے، بلکہ جب قلم

لے ری بیٹھتے تو بڑی حد تک نثر نگاری کا بھی حق دا فرما دیتے تھے۔ جب

عبد المناؿ اعظمی مفتیحضرت یف نےساؽ نامہ تجلیات رضا بریلی شر

نکالا تو آپ نے بھی ‛ بحر العلوؾ نمبر‚عرس چہلم کے موقع پر کے

گراں م ر مضموؿ تحریر فرمایا۔ اس کا ایک اقتباس ذیل میں پزھیے:

فػ خانداؿ میں غیر معرکہ ایک کسے خبر تھی‚

آنکھیں کھولنے فالا بچہ افصاػ ف کمالات کی اتنی شاخوں

علم ففضل میں ہ اہافر جن کی باراہ پرانا نشیمن تعمیر ریے

ہاتھ باندھے صف میں بڑے بڑے لوگ کشکوؽ تمنا لیے

چھلکے اہ،جہاں سے فقہ فحدیث کا جاؾ ،کھڑے ہوں گے

علم معانی ف بلاغت کی ،اہٹے پھوتہذیب فشعور کا اجالا

ابلیں گے افر چشمے رینیں نمودار ہوں گی ، زباؿ فادب کے

میں آپ ریے اہ۔ پورے برصغیرصلحا ابیسیرایک عال

علم حدیث پزھائیں تو ،انفرادی شاؿ کے مالک تھے

علم یاد آنے لگے، حضرت اماؾ بخاری فمسلم کی بابرکت محفل

غزالی فکلاؾ افر منطق ف فلسفہ کی باریکیاں بیاؿ ریں تو رازی

کا احساس جاگ اٹھے ،فقہ پرگفتگوریں تو حضور حافظ ملت

افر جب کے تفقہ کا فقار نگاہوں میں چھا جائے

خطابت پر رفنق افرفز ہوں تو قرآؿ فحدیث سے ریسی

اؽ رفشن ہوجائے ، درسپنڈ ار پوسے تقریر کے نور آراستہ

فنوؿ پر پوری دستگاـ رکھتے تھے، کسی بھی فن اہہ کے جملہ

بڑی آسانی ،ادؼ سے ادؼ مسائل ہوں افر کی کتاب ہو

دیتے۔ کے ذہن میں اتار کوطلبہکے ساتھ نفس مسئلہ

مبارک پور کے شیخ الجامعہ افر رئیس الجامعۃ الاشرفیہ توں مد

-25 زینت بخشی افر تقریتکو الاساتذہ کے عہدـ

میں بھی شیخ گھوسی سالوں تک مدرسہ شمس العلوؾ 26

الحدیث کے منصب پر فائز رہے افر پوری زندگی انسانی

‛۔ریتے رہے فتعمیر ت ف ریدار کی کیل سیر

[471]بحر العلوؾ، ص:

صدر العلما علم ف عمل کا آفتاب:-(2)

مظہر مفتی اعظم صدر العلما حضرت علامہ شاہ تحسین رضا خاں

رجب 18قادری برکاتی رضوی محدث بریلوی م س سرہ العزیس شہید

ء۔2003؍اگست 3ھ مطابق 1428المرجب

صفحات کا تجلیات رضا بریلی 640آپ کی شخصیت ف خدمات پر

شائع کیا۔ اس یاداہر ساؽ ‛ محدث بریلوی نمبرصدر العلما ‚شریف نے

نامہ کے مدیر ای س ہیں مصنف کتب کثیرہ حضرت علامہ محمد حنیف خاں

رضوی دامت برکاتہم العالیہ۔ اس خصوصی نمبر میں حضرت مولانا محمد

نے بھی ایک گراں م ر مضموؿ رقم حسین صدیقی مصباحی ابو الحقانی

Page 41: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

41 شخصیات

مشتمل اس تحریر میں ہمارے حضرت نے بہت کچھ فرمایا تھا۔ دف صفحات پر

۔‛صدر العلما علم ف عمل کا آفتاب‚فرما دیا ہے۔ موضوع ہے: رقم

حضرت تحریر فرماتے ہیں:

آپ کی باراہہ میں حاضر ہونے فالے ہر خاص ف ‚

ں کو عاؾ برابر تھے۔ کسب فیض کی آزادی یکساں سبھو

یق کی کوئی تفر ،غریبی امیریحاصل تھی، اس کے لیے

مندفں سے ملتے نہیں پائی جاتی تھی ۔ جس طرح دفلت

تھے اسی طرح بلکہ اس سے زیادہ خندہ پیشانی سے آپ

غریبوں کی تسکین کا ساماؿ فراہم ریتے تھے، امیرفں

آپ کے یہاں کوئی خصوصی رعایت یا امتیاز کے لیے

طارؿ علوؾ کے علمافنہیں پایا جاتا تھا۔ قرب ف بعد

،اسلامیہ م رفمنزلت بڑی ریاؾ فحفاظ قرآؿ کو ا ائمہ

کی نگاہوں سے دیکھتے تھے۔ اؿ کے مسائل کو بڑی توجہ

سے سنتے تھے افر نزاعی مسائل بڑی خوبی سے جواب

فی البدہہ اس انداز میں حل فرماتے کہ کے ذریعہفیشا

بنداہؿ خدا کی کو اینان ؿ حاصل ہو جاتا۔سبھوں

کی خاطر اؿ کی حاجات ف ضرفریاتخدمت کے لیے

‛۔تے رہمیشہ فی سبیل اللہ حاضر

حضور صدر العلما بلا شبہہ محدث بریلوی ، عارػ باللہ افر فلی کا

تھے۔ تصوػ کے بنیادی مآخذ ، قرآؿ عظیم افر احادیث نبویہ میں اؿ دفنوں

سرچشموں پر آپ کی بھر پور نظر تھی، بلکہ اؿ دفنوں کو زندگی بھر آپ درس

رہے۔ تصوػ میں چھوے بڑے ، امیر غریب کا اہہوں میں پزھاتے

کوئی فرؼ نہیں ہوتا، ہاں دینی علوؾ کے ماہرین کو آپ دفلت مندفں پر

فوقیت دیتے تھے افر یہ چیز عند الشرع قرآؿ ف احادیث کی تعلیمات کے

عین مطابق ہے۔ یہ تماؾ افصاػ ف کمالات صرػ کتابیں پزھنے سے

سچی محبت سے حاصل ہوتے ہیں۔ نہیں بلکہ صوفیاے ریاؾ کی خدمت افر

بلا شبہہ آپ ای س علمی افر صوفی خانداؿ کے فرد فرید تھے۔ حضور مفتی اعظم

ہند نور اللہ مرم ہ سے بہت کچھ حاصل کیا۔

آپ مزید تحریر فرماتے ہیں:

دعا یا تعویذ پر کوئی اجرت نہیں لیتے تھے۔ اس ‚

کی حضرت ای س معاملہ میں اپنے اسلاػ خصوصا

کے ساتھ پیرفی ریتے تھے۔ جس کی فجہ سے اللہ سختی

نے آپ کی دعاؤں افر تعویذات میں اثر ا ف کیا تھا عارلی

جس پرایک ،کہ جس کو دے دیتے فہ شفایاب ہو جاتا

جاتی۔ نظر ڈاؽ دیتے اس کے دؽ کی دنیا بدؽ

کہاں سے تونے اے اقباؽ سیکھی ہے یہ درفیشی

‛بے نیازی کا کہ چروغ بادشاہوں میں ہے تیری

دعا افر تعویذ میں تاثیر پیدا رینے کے لیے ایک کا معوذ کو دنیا

ف مافیہا سے بے نیاز ہونا پزتا ہے ۔ اللہ عارلی نے حرص ف ہوس افر

شہرت ف دفلت سے بڑی حد تک بے نیاز فرما دیا تھا ۔ اس لیے آپ کی

دی تھی۔دعا افر تعویذ میں پرفرداہر نے اثر انگیزی پیدا فرما

تجہیز ف تکفین:

آپ ایک جامع صفات شخصیت تھے، اللہ عارلی نے آپ کو اپنے

کے طفیل ملک افر یر فؿ ملک کامیابیوں سے صلى الله عليه وسلم پیارے بیب

ھ 1442محرؾ الحراؾ 23سرفراز فرمایا تھا۔ آپ کا فصاؽ پر ملاؽ

ء کو ہوا۔ آپ کثیر ممالک میں مشہور تھے۔ فصاؽ کی 2020ستمبر 12/

غم ف اندفہ کی لہر دفڑ گئی۔ ہم نے بھی مات ت استرجاع پزھ ری اؿ خبر سے

کے لیے دعاے غفرتت کی۔ آپ کے پانچ فرزند ہیں۔ محب گرامی

زہرا مولانا مفتی تحسین رضا مصباحی داؾ ظلہ العالی ناظم ای س جامعہ فاطمہ

دفنار چوک، دربھنگہ، بہار۔ جناب محمد ریحاؿ رضا، جناب محمد فیضاؿ

ب محمد عادؽ رضا، جناب محمد فاقف رضا افر ایک صاحب زادی رضا، جنا

تحسین رضا محمد کو فاضل اشرفیہ حضرت مولانا مفتی 2020ستمبر 13ہیں۔

مصباحی داؾ ظلہ العالی نے ماز جنازہ پزھائی، جنازے میں حد نظر مجمع

تھا، جنازے کے ہجوؾ میں نعتیں پزھی جا رہی تھیں، تکبیر ف رسالت کے

رہے تھے افر مات ت طیبات کا فرد جاری تھا۔ انتہائی غم ف نعرے لگ

افسوس کے ساتھ بہار کے ضلع مدھوبنی میں فاقع اؿ کے آبائی اہؤں

خاک کیا گیا۔ یہ آخری لمحات اؿ کے وغہنے فالوں کے لوکہا میں سپرد

لیے بڑے حساس افر نازک تھے۔ دعا ہے مولا عارلی آپ کی خوب

اردودفس میں بلند ترین ام ؾ ا ف فرمائے، خوب غفرتت فرمائے، ت ا

تحسین رضا مصباحی داؾ ظلہ العالی، دیگر محمد فرزند ارجمند مولانا مفتی

افر معتقدین کوصبر ف شکر کی تو فیق ارزانی متعلقین۔صاحب زاداہؿ،

بجاہ حبيبہ ديد المردلین صليہ الرلوۃ آمین۔ فرمائے،

والتدليم۔

٭٭٭٭٭

Page 42: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

سرپرست ای س ماہ نامہ مجلہ الخاتم انٹر نیشنل ، برہاؿ شریف، ضلع اٹک، پنجاب، پاکستاؿ ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

42 شخصیات

لانا محفوظ الرحمن رضویآہ! مو

کوہ غم بن ری ساے آ آیا۔ دیگر کا ساؽ عال اسلاؾ کے لیے2020

مصائب ف آلاؾ کے علافہ ہمارے نامور اہل علم ف قلم کی کثیر تعداد ہمیں چھوڑ

ری عال جافداں کی جانب کوچ ری گئی ہے۔ ہماراچمنستاؿ علم ف عرفاں فیراں

ادب کی رفنقیں ماند پز گئی ہیں۔ ہمارے فہ علما فمشائخ ہورہا ہے۔ بزؾ علم ف

جو اؿ دنوں کارفاؿ آخرت کے ساتھ جاملے ہیں۔ اؿ میں ایک مایاں

ناؾ میرے ممدفح مشفق ف مہرباؿ حضرت علامہ مولانا محفوظ الرحمن رضوی

کا بھی ہے۔ مملکت خداداد پاکستاؿ کے صوبہ پنجاب کے ضلع اٹک

کے مشہور اہؤں برہ زئی کے قبیلہ پٹھاؿ موسی زئی کے کی تحصیل حضرف

ء میں آپ کی فلادت 1950کے ہاں ایک اہم فرد فضل الرحمن

باسعادت ہوئی۔ آپ کا ناؾ"محفوظ الرحمن" تجویس ہوا۔ لیکن ای س حضرت

سے مجدد دین ف ملت الشاہ اماؾ احمد رضا خاؿ قادری برکاتی بریلوی

لکھنے کا التزاؾ ‛رضوی‚پر آپ اپنے ناؾ کے ساتھ حسن عقیدت کی بنا

کے ناؾ سے ‛مولانا محفوظ الرحمن رضوی‚فرماتے تھے۔ یوں آپ کو

شہرت عاؾ حاصل ہوئی۔آپ کا خانوادہ علم ف عرفاں کے حوالے سے اپنے

عہد میں مشہور فمعرفػ تھا۔ آپ سے ہلے آپ کے خانوادے میں جو

یہ م ملت مولانا دالاللہ خاؿ )مفتی فمرید گسرے ہیں اؿ میں علما فمشائخ

غوث فقت پیر صفی اللہ بابا جی )خلیفۂ مجاز فشرػ ،خاص مانکی شریف(

ملت ہدعال اجل مولانا غلاؾ بابا جی،مجا،امامت جنازہ مرشد مانکی شریف (

مولانا غلاؾ سرفر )آپ کی فالدہ ماجدہ کے ماموں( افر مولانا عنایت اللہ بابا

اللہ علیہم کے اسمائے گرامی نہایت مایاں ہیں۔آپ کے جی رحمۃ

خانوادے کے فہ علما فمشائخ جن کی زیارت ففیض سے آپ مشرػ ہوئے

اؿ میں عال جلیل مولانا گل اریاؾ،عال بے بدؽ مولانا عبدالمناؿ،

سندالمدرسین مولانا عبدالرزاؼ )سابق مدرس جامعہ غوثیہ ہلڑہ شریف(

الرحمن،پیکر اخلاص مولانا عبداان، ؿ، مرد حق آاہہ مبلغ اسلاؾ مولانا بیب

عال ،مولانا شمس القمر )پرفردہ نگاہ شیخ القرآؿ علامہ عبدالغفور ہزارفی(

ربانی مولانا عبد المالک، عال باعمل مولانا عبدالعزیس، رحمۃ اللہ ہ علیہم،

حافظ محمد شعیب اعلامہ پیر عبدالسلاؾ باوغ دامت برکاتہم العالیہ،اتاذالقر

باوغ دامت برکاتہم العالیہ کے اسمائے گرامی شا ہیں۔اں خانہ ہمہ آفتاب

نے ابتدائی دینی است۔ حضرت علامہ مولانا محفوظ الرحمن رضوی

ف دنیافی تعلیم اپنے آبائی اہؤں برہ زئی میں حاصل کی۔ بعدازاں آپ نے

ضیاء العلوؾ رافؽ ،حضرف،جامعہ رضویہجامعہ مفتاح العلوؾ بن گئی

پنڈی،جامعہ غوثیہ ہلڑہ شریف، جامعہ نظامیہ فزیر آباد، جامعہ اشرػ

المدارس افکاڑہ، میں قرآؿ فحدیث کی تعلیم حاصل کی ،دفرہ حدیث کیا افر

سند فراغت حاصل کی ۔ تنظیم المدارس کی تعلیم کے علافہ آپ نے اصل اے

ؾ میں علامہ مفتی میاں عبد الحق عربی بھی کیا۔ آپ کے مشاہیر اساتذہ ریا

،مرد مجاہد مولانا عبدالحق بن گئی،شیخ الجامعہ مولانا محب النبی ،اتاذالعلما

شیخ القرآؿ ،(‛مہر منیر‚مولانا مفتی فیض احمد فیض )خطیب فمفتی مؤلف

شیخ القرآؿ علامہ غلاؾ علی افکاڑفی، ،سلطاؿ علامہ عبدالغفور ہزارفی،

غلاؾ محی الدین شاہ سلطاؿ پوری،پیکر اخلاص ابو الخیر المدرسین علامہ سید

علامہ سید حسین الدین شاہ سلطاؿ پوری، فخر السادات علامہ پرففیسر سید

ذاری حسین شاہ سیالوی، آمین ملت علامہ مفتی محمد امین الحق،فخرالمدرسین

لانا مولانا عزیر احمد منشی اتاد،مفتی عبد الشکور ہزارفی افر عال بے بدؽ مو

حصوؽ تعلیم افر سند ۔عبدالرزاؼ چشتی رحمۃ اللہ علیہم کے ناؾ شا ہیں

فراغت کے بعد آپ درس ف تدریس میں مصرفػ ہوئے۔ آپ نے جامعہ

قادریہ حقانیہ اٹک شہر میں چند ماہ تدریس کے فرائض انجاؾ دیے،

ری ہرنمنٹ ہائی سکوؽ حمید،حضرف میں چند ماہ افر ہرنمنٹ پائلٹ سیکنڈ

ساؽ تک شعبہ عربی میں تدریسی فرائض سرانجاؾ 23سکوؽ اٹک شہر میں

دیے۔ تدریس کے علافہ آپ خطابت کے بھی بے تاج بادشاہ تھے۔ آپ

اسلاؾ آباد میں ایک ساؽ ،جامع مسجد احاطہ G-1/7نے جامع مسجد نور ،

شیخ فضل اہی صدر رافؽ پنڈی میں ایک ساؽ،جامع مسجد اردوقاؿ ڈی

لائیٹ ٹاؤؿ رافؽ پنڈی میں ایک ساؽ افر جامع مسجد فارفقیہ بلاک

شت

ساؽ۔ یعنی تقریت نصف صدی امامت فخطابت کے 47اٹک شہر میں

۔فرائض نہایت احسن انداز میں سرانجاؾ دیے

کا بلا کا حافظہ تھا۔ حضرت علامہ مولانا محفوظ الرحمن رضوی

شیخ الجامعہ اتاذ الکل مولانا محب فقیر کی تحریک پر آپ نے اپنے أتاذ گرامی

کی زباؿ فیض ترجماؿ سے سماعت کئے ئے۔ چند اہم فاقعات النبی

ىقش زىدگی

شاہ بخاریاز: سید صابر حسی

Page 43: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

43 شخصیات

سے پردہ یوں اٹھایا ہے:

ایک دفعہ میرے پزنانا یہ م ملت حضرت مولانا دالاللہ خاؿ رحمۃ

اللہ ہ کے متعلق شیخ الجامعہ نے ارشاد فرمایا:

موںں گزھی میں نکاح کے کسی مسئلہ فاہ کینٹ کے نزدیک ہمارے علاقہ‚

میں نزاع پیدا ہوگیا،چند علما ایک طرػ تھے جب کہ اہؤں کے ایک جید افر

ھ سے دف ح ھح

معرفػ عال دین کا مؤقف مختلف تھا۔ باہمی مشافرت سے علاقہ

و ی

ث

س

غ

افر یہ م ملت علمی شخصیات محقق دفراں مولانا قطب الدین غور

کو بھی بلوایا گیا۔ مباحثہ کی محفل میں یہ م ملت ئی مولانا دالاللہ خاؿ برہ ز

نے اہؤں کے مشہور عال دین سے فرمایا کہ اس مولانا دالاللہ خاؿ

فقہی مسئلے کے نزاع کا حل فقہ کی فلاں کتاب میں موجود ہے افر فہی ہمارا بھی

بانی یاد مؤقف ہے ، اہؤں کے مشہور عال دین نے جوابا کہا کہ فہ کتاب تو مجھے ز

نے فرمایا کہ کتاب ہے مگر یہ مسئلہ تو میری نظر سے نہیں گسرا۔ یہ م ملت

پیش کی جائے،کتاب کا مطلوبہ باب نکالا افر اس کا حاشیہ پزھنے کا ارشاد فرمایا،

کہا،اب مسئلہ سمجھ آگیا،آپ کا مؤقف ہی درست چنانچہ اس عال دین نے فورا

تھی ذا ا درست مسئلہ پر فق ہ ہو ری علاقہ بھر میں ہے، چونکہ بحث تحقیق پر مبنی

‛اتفاؼ کی فضا برقرار رہی۔

زمانۂ طالب علمی کی یادفں کے علامہ مولانا محفوظ الرحمن رضوی

مجھ سیاہ کار کو اللہ عارلی نے یہ شرػ ‚دریچوں سے جھانکتے ہوئے فرماتے ہیں:

یث میں صحاح ستہ کا شرػ درس بخشا کہ علم تفسیر میں جلاین شریف شعبہ حد

کے حلقۂ درس سے ملا جن کی معیت میں ایک ایک حضرت شیخ الجامعہ

لمحہ نجات دارین کا حا ہے۔ دفراؿ درس آپ سے سواؽ ہوا آپ حضور ای س

سے بیعت بھی ہیں افر شاگرد بھی ہیں تو تعلیمی پیر سید مہر علی شاہ ہلڑفی

یہ سن ری حضرت شیخ الجامعہ ارشاد فرمائیںحوالے سے اؿ کی کوئی ریامت

سے ایک مشکل کتاب نے فرمایا:"میں حضور ای س ہلڑفی

شرح چغمینی یا اقلیدس پزھ رہا تھا تو ایک رفز سبق نہایت مشکل تھا،حضور ای س

کےبار بار پزھانے افر سمجھانے پر سمجھ نہ سکا بالآخر آپ نے ہلڑفی

،جاؤ رات کو مطالعہ رینا۔ آپ کے ارشاد کے مطابق رات کو معموؽ ارشاد فرمایا

سے زیادہ دیر مطالعہ کیا مگر بات نہ بنی، علی الصبح کتاب لی افر مسجد کی اس جانب

کا رفض مبارک ہے،آپ چند صحن میں داخل ہوا جس طرػ حضور ای س

گسشتہ حضرات کے ساتھ حوض کے قریب تشریف فرما تھے،مجھے آتے دیکھ ری

کل کے سبق پر تقریر شرفع فرما دی،جوں ہی میں نے کتاب کھولی تو فورا ارشاد

فرمایا سمجھ ئے۔ ہو تو میرے دؽ فدماغ پر ایسا علمی ف رفحانی اثر ہوا کہ سارا سبق یاد ہو

نے مزید فرمایا کہ کتاب کا کوئی افر سبق تو گیا۔ فرمایا اب جاؤ۔ شیخ الجامعہ

‛۔سے پزھا ہوا سبق آج تک یاد ہے ہے لیکن نگاہ مہر علی بھوؽ سکتا

اسی طرح حضرت شیخ الجامعہ اتاذ الکل مولانا محب النبی رحمۃ اللہ ہ

جلاین شریف پزھاتے فقت جب سورہ کہف کی آیت مبارکہ

پر پہنچے تو فرمایا: “وکلبهم بادط ذراعیہ بالورید”

لئے پہرہ دیا تو اگر کسی فقت تم پر اصحاب کہف کے کتے نے حفاظت کے‚

کوئی عاؾ کتا حملہ آفر ہونے لگے تو یہ الفاظ قرآنی پزھ لینے سے کتے کے حملہ

‛۔آفر افر ایذا رسانی سے حفاظت میں رہو گے

ھ کے مشہور عال دین حضرت علامہ مولانا مفتی ح ھح

اسی طرح ہمارے

ؿ افرفز فاقعہ بھی حضرت شیخ کا یہ ایما قاضی غلاؾ جیلانی شمس آبادی

حضرت علامہ مولانا مفتی ‚ کی زباؿ فیض ترجماؿ سے سننے کو ملا: الجامعہ

ایک دفعہ چند مسائل کی تحقیق فراہ مائی قاضی غلاؾ جیلانی شمس آبادی

کے لئے مجدد دین ف ملت ای س حضرت اماؾ احمد رضا خاؿ قادری برکاتی بریلوی

نے آپ کو حاضر ہوئے تو ای س حضرت کے پاس بریلی شریف

اپنے کتب خانے کی وغبی ا ف فرما ری مطالعہ کتب افر چند رفز قیاؾ کے لیے فرمایا۔

نے حضرت علامہ مولانا قاضی غلاؾ جیلانی شمس ایک رفز ای س حضرت

سے تحقیق ف راہ مائی سے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ سب آبادی

نے ئے۔ ہیں افر امید سے بڑھ ری فیض ملا۔ ای س حضرت مسائل حل ہو

فرمانے آپ سے تبلیغ دین سے متعلق پوچھا تو حضرت قاضی شمس آبادی

نے پوچھا،افرقہ میں آپ خود لگے ،افرقہ آتا جاتا ہوں،اعلی حضرت

جاتے ہیں یا فہ لوگ آپ کو بلاتے ہیں،آپ نے جواب دیا کہ کہ اکثر میں خود ہی

نے فرمایا،اب فہاں خود نہ جانا فہ لوگ آپ کو ہوں۔ ای س حضرت جاتا

بلایا ریں گے افر ساتھ ہی ای س حضرت نے آپ کو ایک خاص فظیفہ پزھنے کا

ارشاد فرمایا۔ توحضرت علامہ مفتی قاضی غلاؾ جیلانی شمس آبادی

۔۔ فرماتے ہیں کہ ای س حضرت کے دئیے ئے۔ فظیفہ کو میں نے معموؽ بنا لیا

چنانچہ گھر پہنچتے ہی افرقہ سے دعوت ناموں کا ایک سیلاب امنڈ آیا افر پھر

‛۔ فیضاؿ ای س حضرت کی برکت سے بافقار طریقے سے افرقہ آتا جاتا رہا

کی ساری زندگی جہد حضرت علامہ مولانا محفوظ الرحمن رضوی

آپ ہ امامت فخطابت کے علاف فر ا مسلسل سے عبارت ہے۔ تدریس

نےجہاد بالقلم میں بھی بھر پور حصہ لیا۔ متعدد کتب ف اخبارات میں آپ کے

ہ شائع ہوچکے ہیں۔ اؿ میں ای س حضرت اماؾ احمد رضا مضامین فام لات کثیر

کے بارے افر مولانا گل اریاؾ خاؿ قادری برکاتی بریلوی

۔اللھم زد فزدمیں آپ کے لکھے ئے۔ مضامین کو کافی شہرت ملی ہے۔

آپ نے اپنے اساتذہ ریاؾ کی سرپرستی میں ملک میں چلنے فالی مختلف

ء میں جب تحریک ختم نبوت چلی تو آپ 1974تحریکوں میں بھی حصہ لیا ہے۔

نے اپنے اساتذہ ریاؾ کی قیادت میں رافؽ پنڈی میں ام می طح پر ختم نبوت کے

Page 44: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

44 شخصیات

ر عارفؿ کیا۔ آپ حوالے سے مختلف جلسوں افر جلوسوں میں حصہ لیا افر بھر پو

فرماتے ہیں کہ غالبا مری رفڈ پر مکی مسجد میں ختم نبوت کے حوالے سے ایک

جلسہ منعقد ہوا جس میں پیکر اخلاص ابوالخیر علامہ پیر سید حسین الدین شاہ

سلطاؿ پوری دامت برکاتہم العالیہ نے تحفظ ختم نبوت افر ردقادیانیت کے

ئی ۔آپ کی اس تقریر کا یہ جملہ آج تک مجھے حوالے سے نہایت مدلل تقریر فرما

۔ اسی طرح تحریک ‛ مرزا کی دکاؿ ہے افر میرے ایماؿ کا امتحاؿ ہے‚ یاد ہے:

اللہ یا رسوؽ فالی 2018کے زیر اہتماؾ صلى الله عليه وسلم لبیک ء میں ملک میں چلنے

آپ نے مختلف مساجد افر مدارس کی ۔تحریک میں بھی مایاں طور پر حصہ لیا

افر نگرا نی آخری دؾ تک فرمائی۔ اؿ میں جامع مسجد فارفقیہ اٹک سرپرستی

شہر،جامع مسجد نور اٹک شہر، جامع مسجد رحمانیہ برہ زئی حضرف،جامعہ رحمانیہ ضیاء

۔العلوؾ اٹک شہر ف برہ زئی ،جامعہ خدیجہ ضیاء البنات خصوصی طور پر شا ہیں

سخت آپ فکر رضا کے امین تھے ،صلح کلیت سے دفر افر گستاخوں سے

نفور تھے۔ احقاؼ حق افر ابطاؽ باطل میں اپنی ثالؽ آپ تھے۔ ساری زندگی

سادگی ف درفیشی میں بسر فرمائی۔ ہمیشہ سفید رس افر سفید عمامہ زیب تن کئے

رکھا۔ نمود ف مائش افر ریاکاری سے سخت نفرت فرماتے تھے۔

ماموں سمیع ء کو آپ کی ازدفاجی کا آغاز ہوا آپ کے 1972مارچ 13

کی دختر شر اختر سے آپ کا عقد مسنوؿ ہوا۔آپ کی اہلیہ محترمہ اللہ

شاریہ خاتوؿ ہیں ۔ آپ عرصۂ دراز سے گھر میں قائم مدرسہ نہایت صابرہ افر

میں چھوٹے بچوں افر بچیوں کو قرآؿ ریصل کی ناظرہ تعلیم سے آراستہ فرمارہی ہیں

ہیں بلکہ محلہ میں شاید ہی کوئی ایسا گھر اب تک سینکڑفں طارت آپ کی شاگردہ

خود تیار کھانا بھیکے لیے جس میں آپ کا فیض نہ پہنچا ہو۔ الحمدللہ۔ پھر طلبہ ہو

۔ریکے پیش فرماتی ہیں

دف فر ا زادفں کو تین صاحب اؿ کے بطن سے اللہ عارلی نے آپ

کو دینی افلاد صاحب زادیوں سے نوازا ہے۔ ماشاءاللہ، آپ نے اپنی ساری

فاضل تنظیم ( مولانا قاری حافظ اختر زماؿ،1تعلیم سے سرفراز فرمایا ہے۔)

( مولانا 2خطیب جامع مسجد عمر فارفؼ رافؽ پنڈی )المدارس اصل اے عربی ،

قاری حافظ محمد ثوباؿ اصل اے عربی فاسلامیات ،تنظیم المدارس ،فاضل عربی ،بی

( مولانا حافظ قاری مولانا محمد 3اسلاؾ آباد )اے، علامہ اقباؽ افپن یونیورسٹی

۔احساؿ فاضل تنظیم المدارس،جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور،بی اے

ماشاءاللہ آپ کی دفنوں صاحب زادیاں بھی حافظہ ،عالمہ افر معلمہ

( بڑی صاحب زادی نے اپنے فالد گرامی سے قرآؿ ریصل مکمل حفظ 1ہیں۔)

جامعہ ضیاء البنات رافؽ پنڈی سے درس نظامی کی رینے کی سعادت حاصل کی افر

تکمیل کی۔ اب رافؽ پنڈی ہی میں محلہ الہ آباد میں جامع مسجد شاہ صاحب فالی

( چھوٹی 2کے ساتھ متصل مدرسہ میں تدریسی فرائض سرانجاؾ دے رہی ہیں )

صاحب زادی نے جامعہ ضیاء البنات رافؽ پنڈی سے قرآؿ ریصل حفظ رینے کی

صل کی افر پھر یہاں ہی سے درس نظامی کی بھی تکمیل کی۔ اب اپنے سعادت حا

اہؤں ساماں میں اپنے گھر ہی میں طارت کو قرآنی ف سنت کی تعلیم سے آراستہ ری

رہی ہیں۔ ماشاءاللہ اؿ دفنوں کی تعلیم فتربیت سے ار بچیاں عالمہ افر فاضلہ بن

محبوب حضرت احمد مجتبی محمد مصطفی ری اپنے ادارے چلا رہی ہیں اللہ عارلی اپنے

آمین۔ کے طفیل دفنوں کے علم ف عمل افر عمر میں برکتیں ا ف فرمائے۔ صلى الله عليه وسلم

فر ۔مولانا محفوظ الرحمن رضوی اللھم زد فزد ا فقیر کے مہرباؿ

م رداؿ تھے۔ جب بھی آپ سے ملاقات ہوتی تو اہل سنت کی زبوں حالی پر

اہل سنت اٹک کے امیر تھے لیکن سچ خوؿ کے آنسو رفتے تھے۔ جماعت

کے در کے فقیر صلى الله عليه وسلم پوچھئے تو فہ ہمارے آقا ف مولا حضرت احمد مجتبی محمد مصطفی

افر اؿ کی باراہہ میں مقبوؽ تھے اپنوں کے لئے نرؾ فریشم لیکن گستاخوں کے

لحجہ 17لئے تیغ مسئلوؽ تھے۔ ا ،2020اگست 7ھ/1441ذی جمعۃ ء

کے صلى الله عليه وسلم احادیث مصطفی ؽ مصرفػ تھے،معموحسب المبارک کی تیاری میں

مطالعہ میں منہمک تھے کہ اوغنک اللہ عارلی کی طرػ سے بلافا آگیا افر تھوڑی

انا للہ وانا الیہ زاجعون۔دیر بعد داعی اجل کو لبیک فرما ئے۔۔

اسی رات دس بجے آپ کے آبائی اہؤں برہ زئی میں علامہ پیر سید ضیاء

ری دامت برکاتہم العالیہ کی امامت میں آپ کی ماز جنازہ ادا الحق شاہ سلطاؿ پو

جنازے میں عواؾ الناس کے علافہ علما فمشائخ افر سادات کی کثیر تعداد ۔کی گئی

شا تھی۔ جب آپ کے چہرے کی زیارت کی گئی تو ای س حضرت اماؾ احمد رضا

ں پر آئے۔:کے یہ اشعار بے ساختہ میری زبا خاؿ قادری برکاتی بریلوی

فاسطہ پیارے کا ایسا ہو کہ جو سنی مرے

یوں نہ فرمائیں ترے شاھد کہ فہ فاجر گیا

مومن صالح ملافہ عرش پر دھومیں مچیں

فرش سے ماتم اٹھے طیب ف طاہر گیا

برہ زئی میں اپنے خانداؿ کے بزر ہں کی قبور کے آبائی قبرتاؿ

آسودہ خاک ہو ئے۔۔ کا خاتمہ ہو گیا۔ اجلے اجلے آہ ایک عہد درمیاؿ میں

آپ کی ۔لوگ ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے ہماری آنکھوں سے افجھل ہو رہے ہیں

ففات حسرت آیات سے ہمارا ناقابل تلافی قصانؿ ہوا ہے ۔ اس کا ازالہ

ناممکنات میں سے ہے۔اللہ عارلی اپنے محبوب حضرت احمد مجتبی محمد مصطفی

علامہ مولانا محفوظ الرحمن رضوی کے طفیل میرے ممدفح حضرت صلى الله عليه وسلم

کو ریفٹ ریفٹ ت ا نصیب فرمائے افر اؿ کے درجات بلند فرمائے

۔یل ا ف فرمائےافر پسمانداہؿ افر ہم سب کو صبر جمیل افر صبر جمیل پر اجر جز

سید المرسلین خاتم النبیین صلی اللہ علیہ بجاہآمین ثم آمین

اء امتہ وعلما ملتہ اجمعینوآلہ واصحابہ وازواجہ وذزیتہ واولی

Page 45: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

45 ادبـیــــــــات

[email protected] ء2020ماہ نامہ اشرفیہ۔۔جولائی

انبساط ناؾ کتاب:

حسن رضا اطہر : شاعر

ء2020 سنہ اشاعت:

(500سو ) پانچتعداد: 232 صفحات:

Rs.300 :قیمت

عرشیہ پبلی کیشنز، ناشر:

95-سوریہ اپارٹمنٹ، دلشاد کالونی، دلی

کی ذات گرامی افر صلى الله عليه وسلم ر اریؾ حضو جو ہمیں ہ شاعری

نعت کی اس تعریف کے ۔طیبہ سے قریب لائے فہ نعت ہے سیرت

راست س منظر میں دیکھا جائے تو ایسے بہت سے اشعار جن میں براہ

اخلاقیات ف اؿ میں کی تعریف ف توصیف نہ ہو البتہصلى الله عليه وسلمحضور اریؾ

ہوں فہ سب کی سب نعت پرفئے ئے۔ سماجیات کے احیتحی مضامین

کی سیرت طیبہ کے حوالے صلى الله عليه وسلمرحضوہیں، ایسے اشعار کے ساتھ اگر

کی خوبیوں کا تذریہ بھی ہو تو فہ نعت ، صلى الله عليه وسلمافر ذات رسالت مآب

شاہکار کا درجہ حاصل ریتی ہے۔ افر نعت اصل میں فہی ہے جو محض

پیکر نبوت کے صوری محاسن کی بجاے مقصد نبوت کا بیاؿ ریتی ہوئی

عقیدت کا نصر نظر آئے، ایسی نعتوں میں ذات سرفر کائنات سے سچی

پر مدار پایا جاتا ہے۔ نعتیہ اشعار کی معنوی حیثیت اس کی مضموؿ آفرینی

کے لیے رکھتی ہے، مقصد رسالت کی عظمت کی فضاحت افر نوع انساؿ

بعثت کی اہمیت کا تذریہ جن اشعار میں ہوتا ہے فہی سچی نعت کہلائے

جانے کے مستحق ہوتے ہیں۔

ر محترؾ حسن رضا اطہر کے نعتیہ اشعار فیس بک فغیرہ پر کبھی کبھا

دیکھنے کو ملتے رتے تھے، یہ ہماری خوش بختی ہے کہ اس فقت ہمارے

جود ہے۔ جیسا کہ ہم نے بیاؿ کیا مو‛ انبساط‚ساے آ آپ کا نعتیہ جموععہ

میں نعت کے ایسے اشعار کافی تعداد میں موجود ہیں ، جن میں ‛ انبساط‚

ر آہی موجود ہے، چند اشعار ملاحظہ فرمائیںمقصد رسالت کی بھر پو

شب سیاہ کو شرمندگی ہوئی کہ نہیں

فہ آئے۔ تو بتا رفشنی ہوئی کہ نہیں

تماؾ موج سخافت رفاں دفاں اؿ سے

تماؾ اؿ پہ ہی دریا دلی ہوئی کہ نہیں

ٹوٹ ری خود ہی بکھر جائے اہ شہرفں کا غرفر

جوش پر آئے اہ جب اؿ کی گلی کا موسم

ں جہاں سے فہ گسرے جدھر جدھر فہ ئے۔جہا

اسی دیار کی جانب لپک گئی دنیا

سنگ طائف فضا میں اچھلتے ہوئے

مصطفی کا ریؾ مسکراتا ہو

بار غم سے نجات دی سب کے کاندھوں کو

کا اٹھاتا ہوا سببوجھ تنہا فہ

دشمنوں پر اچھالے گلاب ریؾ

راستے کا فہ پتھر ہٹاتا ہوا

قب مسلسل مگرآندھیوں کا عار

فہ فصیلوں پہ شمعیں جلاتا ہوا

کی شاعری افر رضا اطہر حسنصفحات میں 52انبساط کے ابتدائی

اؿ کے فن پر بحث رینے فالے جید علما ف ادبا کے اسماے گرامی حسب

ذیل ہیں:

سید محمد نور الحسن نور نوابی عزیسی بانی ف صدر دبستاؿ نوابیہ عزیسیہ،

سید ابو الحسنات حقی سابق پرنسپل حلیم مسلم ڈگری کالج، قاضی پور شریف۔

اردف میرٹھ یونیورسٹی، حسینکانپور، پرففیسر خالد خاں، سابق صدر شعبہ

میرٹھ، محمد قاسم حبیبی برکاتی، جنرؽ سکریٹری نعت اکیڈمی، خطیب جامع

رآباد، کانپور، الحاج ناظر صدیقی، جنرؽ سکریٹری ادبی سنگم، کانپو فیعمسجد

یافر فارثی عزیسی نوازی، کانپور، محمد میکائیل ضیائی حبیبی بھاگل پوری، صدر

۔نعت اکیڈمی، کانپور

نعت حسن رضا اطہر‚خاں کا مضموؿ حسینپرففیسر خالد

کا جموععہ

انبساط

ىظر ىقد

تبصرہ نگارمہتاب پیامی:

Page 46: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

46 ادبـیــــــــات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

نعتیہ شاعری کی ‛ پرتاراؿ نعت کے لیے سوغات کیف فنشاط‛انبساط‚

ی نظریات کا ختصر مگر جامع تذریہ رفایات افر عالمی ادب کے تنقید ،تاریخ

کا مقدمہ کہا جا ‛ انبساط‚ہے، یہ محض ایک مضموؿ نہیں بلکہ بلا مبالغہ اسے

سکتا ہے۔ حسن رضا اطہر کی نعتیہ شاعری کے حوالے سے لکھتے ہیں:

حسن رضا اطہر نے غزلیہ ڈکشن افر سحر انگیز فارؾ سے مزین ف مملو ‚

تحریر کیے ہیں ، نیز نعت کے میں ڈف منایسے ایسے اشعار ب افر جم ری سپرد

ت ا تی زمرے افر شعری زافیے میں جو تبدیلیاں ہو رہی معلحوالے سے

ہیں افر بصیرتوں نے م صل خیالات کو جس طرح تبدیل کیا ہے افر زباؿ،

خیاؽ، معانی، متن، تہذیب، ثقافت افر دینی معاملات میں جو تازہ کار

ا ہوئی ہیں، اطہر کی نظر شاہین نے اؿ کو پرکھ لیا سچائیاں افر تبدیلیاں پید

ہے۔ یہی فجہ ہے کہ اؿ کی نعتوں میں جدت طرازی افر ندرت کو

رضا اطہر نے اپنی نعتوں میں خوب جھوؾ حسنمحسوس کیا جا سکتا ہے۔

جھوؾ ری افر خوب بوند بوند رحمتوں افر برکتوں کی سافؿ برسائی ہے، فیسے

غزلیہ سافؿ برتا رہا ہے، مزید بر آں! حسن رضا اطہر اردف میں تو اب تک

کے جواں ساؽ تجربے کی آگ افر ذببے کی آنچ سے اؿ دنوں میداؿ

نعت رفشن ف منور ہے۔ اس کے بافصف ، اگرچہ اؿ کے اکثر شعرفں

میں ہمیں رفایت کی تکرار بھی نظر آتی ہے، لیکن اؿ میں ای س تخیل ،

بہ افر سادگی ف پرکاری کا ایسا نمونہ بھی فصاحت ف بلاغت ، جوش ف ذب

موجود ہے کہ فہ اپنے فن میں کامراؿ نظر آتے ہیں افر ہمیں کہیں ایسا

محسوس نہیں ہوتا ہے کہ موصوػ صرػ رفایت کی پاس داری ری رہے

(22-21:)ص‛ہیں یا طرز کہن انا ئے ہوئے ہیں۔

سید ابو الحسنات حقی رقم طراز ہیں:

ی اؿ کی نعتیہ شاعری کی رفح رفاں ہے، تماؾ فکر کی تازہ کار‚

( 10ص:‛)اشعار فکر کی جدت افر زباؿ پر مکمل گرفت کا آئینہ ہیں۔

نعت کے موضوعات اؿ علماے ادب نے بلا شبہہ سچ کہا ہے۔

انتہائی نعت ہئی کا راستہ ہر کسی کے بس کی بات نہیں،سے عہدہ برآ ہونا

اس پر بڑی ہیا تلوار کی دھار پر چلنا ہے، کہا گیا ہے کہ نعت کہنا کٹھن ہے

اکثر ضرفرت ہے اس لیےکے ساتھ م ؾ رکھنے کی احتیاط افر ہوش

رضا اطہر حسن۔ شاعرفں نے نعت کہنے میں اپنی بے بسی کا اظہار کیا ہے

اج ہوش مندی بھی، عشق معرکی شاعری میں کماؽ احتیاط بھی ہے افر

ػ اہی کی ارجمندیاں بھی۔ خو ہیں افررسالت کی فیرفز مندیاں بھی

آپ کی شاعری میں نعت کے تماؾ لوازمات کا بھر پور التزاؾ نظر آتا

صلى الله عليه وسلم رسوؽ افر مضامین ذات ف صفات رسوؽ عشقہے۔ موضوعات

رحضواؿ کی شاعری میں ۔اؿ کی نعتیہ شاعری ہے سنگم حسینکا ایک

ف مناصب رسالت کا بھی ہے، افر مراتب جمیلکے سراپا کا ذری صلى الله عليه وسلم

جلیل بھی۔ کے صلى الله عليه وسلم کا فرؼ فرؼ حضور ام س ‛ انبساط‚تذریہ

آپ کی زندگی کے دیگر تابناک اخلاقی افر سیاسی، سماجی، معاشی، معاشرتی،

اس میں زیارت کی تزپ بھی ہے افر ،نظیر مرقع ہےبے ں کے تذکار کا ؤپہلو

بھی ہے افر شفاعت لبی سلاؾ ف فریاد رسانی کی آرزف بھی ، اظہار اشک ندامت

مسجد نبوی میں بھی، مدافاے غم کی فریاد بھی ہے افر دیدار کی خواہش بھی۔

پر درفد ف سلاؾ پزھنے کی خواہش کا اظہار صلى الله عليه وسلم حاضری افر رفضۂ ام س

مدینے میں دفن ہونے کی افر شا ہیں میں اہم موضوعاتبھی نعت کے

۔ ‘‘ہیں نعت کا موضوع بھی اؿ کی مضامین جیسےخواہش

عظیم نعت نگار نعت کے فسیع تر موضوعات کا ذری ریتے ہوئے

:راجہ رشید محمود لکھتے ہیں جناب

ہے۔ آپ کی رسالت تماؾ انسانیت کے لیےصلى الله عليه وسلم آپ’’

محسن رحمت افر تماؾ بنی نوع انساؿ کے لیےتماؾ اقواؾ عال کے لیے

کے فیضاؿ رسالت کو کسی ایک قوؾ یا زمانے صلى الله عليه وسلم آپ ،بن ری آئے

محدفد نہیں رکھا جا سکتا۔ انساؿ کی ہر منزؽ ارتقا کے س منظر میں تک

شخصیت افر رفشن تعلیمات کی کارفرمائی ہے، نعت ہ کی صلى الله عليه وسلم آپ

کی عظمت، ریدار، خلق عظیم، اسوہ حسنہ، منشور ف صلى الله عليه وسلم شعرا، آپ

انسانی افر آفاقی لے ریشریعت کا مطالعہ اپنی ذات ف قوؾ کے دائرے سے

تک ریتے ہیں۔ اس طرح عصر حاضر کی نعتوں میں تصورات کی افادیت

کا ذری پیغمبر اسلاؾ کے ساتھ محسن انسانیت کے طور پر بھی کیا صلى الله عليه وسلم آپ

نے اپنی MICHAEL HART جاتا ہے۔ ایک انگریس مصنف

100میں جس میں دنیا کی "THE HUNDRED" تصنیف

کو صلى الله عليه وسلم عظیم شخصیتوں کی تفاصیل درج کی ہیں۔ اس نے محسن انسانیت

کی سو عظیم شخصیات میں سر فہرست رکھا۔ آج کی نعت اپنے مرکزی دنیا

سے پھیل ری دنیا بھر کے مسائل کو صلى الله عليه وسلم( موضوع )مدحت رسوؽ

محیط ری رہی ہے۔ بقوؽ حفیظ نائب! گسشتہ چند برسوں سے نعت میں

اپنے احواؽ کا جائزہ لینے سے اس عیارر ف معراج انسانیت کے حوالے

فر زندگی کا ہر مسئلہ نعت کا موضوع بن رہا ہے کا رجحاؿ عاؾ ہو رہا ہے ا

‛یوں نعت کا کینوس فسیع سے فسیع تر ہوتا چلا جا رہا ہے۔

پر(54)باقی، ص:

Page 47: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

47 ادبـیــــــــات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

منظومات

قو مسله کے لیــے خطاب

“خطابیہ” یضوقمر الدین رمحمد حافظ

جگر نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری فضاے دہر میں پھر انقلاب پیدا ری سوز نہاں چھوڑ ئے۔آہ فہ درد

چشم احةب میں فہ اشک رفاں چھوڑ ئے۔ نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری شکست ف ریخت نہیں ہے ترے صحیفے میں

رحم ف اخلاص ف مرفت کی ضیا قمر الدین نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری ہر ایک حرػ ہو جس کا صداقتوں کا امیں

مین نیا آفتاب پیدا رینئی ز ترا سفینہ تلاطم کا رخ بدؽ دے اہ اپنے ریدار کا اک نقش عیاں چھوڑ ئے۔

ز پست ہو تیریانہیں ہے زیب کہ پرف ری کے فہ نشر فاشاعت کے ذریعہ خدمت نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری

باغ ملت کے لیے نہر رفاں چھوڑ ئے۔ نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری نہ دیکھ غیر کی جانب خودی میں گم ہو جا

ے نفس سے خزاں میں بہار آتی ہےتیر جگمگائیں گی قمر یسی اب اؿ کی خدمات نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری

ف تواں چھوڑ ئے۔ بسنیت میں فہ نئی تا نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری ہر ایک عہد ہے تیرا، ہر اک زمیں تیری

خوں کو یا خدا بہر نبی اؿ کو ا ف ہو فردفس نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری نچوڑ دے رگ باطل سے قطرہ

عشق کا فہ چمن فیض رساں چھوڑ ئے۔ نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری عمر کی فکر، علی کی سمجھ، بلاؽ کا عشق

کے سب وغہنے فالوں کو ملے صبر جمیل اؿ نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری ا ف ہوئی ہے تمھیں حق سے جب جہاں بانی

کی جانب سے ترا فجود امات ہے رب رنج ف اندفہ کا فہ بار گراں چھوڑ ئے۔ نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری

ہستی سے جہل کی ظلمت اے فریدی ہو سدا فضل اہی اؿ پر نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری مٹا دے صفحہ

یوں کا اثرزترے لہو میں ہے شا حجا نشاں چھوڑ ئے۔اپنے پیچھے فہ محبت کے نئی زمین نیا آفتاب پیدا ری

زمانہ اپنی رفش سے نہ باز آئے اہ

نہ خواب پیدا ری ،قمر ر ہں میں لہو بھر

٭٭٭٭٭

خیابا حرو

بستوی از: مفتی محمد قمر الحسن قمر

صدیقی مصباحی سلماؿ رضا فریدی از:

عماؿ مسقط، ہوسٹن، ٹیکساس، امریکہ

Page 48: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

48 وفــــیـــــات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

کا پیر طریقت حضرت سید شاہ عتیق -[1]

متصل فیض آباد ضلع بھدفری ء2020اکتوبر 5ھ/ 1442صفر ؍16

کی ماز کے بعد ادا کی میں فصاؽ ہو گیا۔ آپ کی ماز جنازہ ظہر ایودھیا

عا ہے مولی عارلی اؿ کی غفرتت دگئی۔ بصد ف غم انھیں سپرد خاک کیا گیا

کو اجر ف صبر کی توفیق ا ف فرمائے۔ آمین۔ متعلقینفرمائے۔ پسمانداہؿ افر

اشرفی -[2] اللہ مرجع العلما حضرت مولانا شہید

ؽ ہو ء کو فصا2020اکتوبر 3ھ/ 1442صفر 14کا ہپاؽ گنجوی

کی غفرتت فرمائے، اہل خانہ افر گیا، سخت غم ہوا اللہ عارلی آپ

ا ف فرمائے آمین۔ جمیلمتعلقین کو صبر

صدر حضرت مولانا محمد قمر الدین مصباحی-[3]

پوسٹ اسکا بازار ،المدرسین دارالعلوؾ اہل سنت فیض الرسوؽ سمر بنا

کو فصاؽ ہو ء 2020ستمبر 24 ھ/1442؍صفر5کا تھ نگرضلع سدھار

افر اؿ کی رفح پر ئےمات ت استرجاع دہرا سخت افسوس ہواگیا۔

ت فرمائے افرغفرتکیا۔ اللہ عارلی اؿ کی بفتوح کو ایصاؽ ثوا

پسمانداہؿ اہل خانہ افر تلامذہ کو صبر ف شکر کی توفیق ا ف فرمائے۔

کا رضا قادری سلمہ فیضاؿجناب حافظ محمد -[4]

انا للہ وانا الیہ زاجعونخبر پزھ ری شدید غم ہوا ملاؽ ہو گیا۔ پر انتقاؽ

پزھا افر انھیں ایصاؽ ثواب کیا۔ مرحوؾ شر سیرت، پاکیزہ مزاج افر

شعبۂ حفظ سے فراغت ء میں آپ کی2019ملنسار تھے۔ گذشتہ برس

ہوئی تھی، اس کے بعد کپڑے کی دفکاؿ پر فقت دیتے تھے آپ کے

یہ فالد ماجد کی ۔ت افر بلند اخلاؼ ہیںماشاء اللہ عارلی شر سیر ماجدفالد

نیکی کا ذببہ ہی تھا کہ آپ کو حافظ قرآؿ بنایا۔ چند دؿ علالت کے بعد

ء کو فصاؽ پر ملاؽ ہو گیا، فالد 2020اکتوبر 10ھ/ 1442صفر 21

ہیں۔ مرحوؾ غمگینگرامی جناب جمن قادری صاحب افر اہل خانہ سخت

اسی شب ساڑھے دس بجے ماز جنازہ کی حافظ محمد فیضاؿ قادری سلمہ

ہوئی افر اؿ کے آبائی قبرتاؿ گدیا فارؾ بارہ بنکی میں دفن ری دیا گیا۔ ہم

دعا ہ ہیں مولی عارلی مرحوؾ کی غفرتت فرمائے اہل خانہ، متعلقین افر

اساتذہ کو صبر ف شکر کی توفیق ا ف فرمائے آمین۔

حضرت مولانا محمد ابراہیم خاں مصباحی-[5]

حضرت مولانا محمد ابراہیم خاں مصباحی ہ :کا فصاؽ پر ملاؽ

سٹرک حادثے میں شدید زخمی ہو ئے۔ تھے الرحمہ چند رفز قبل ایک

و یٹ ہاسپیٹل میں زیر علاج تھے۔ سر میں چوٹ

ب ہرکھپور کے ایک پرا

زیادہ تھی اس لیے آپریشن بھی ہوا تھا مگر صحت مقدر نہیں تھی اس لیے

لنس ایمبوء کو فصاؽ پر ملاؽ ہو گیا، بذریعہ 2020اکتوبر 11 بجے، 9:30

فاں آپ آپ

رگیء کو 2020اکتوبر ؍12افر لایا گیا آبائی فطن اہؤں

پرنسپل جنازہ مولانا معین الدین قادری ساڑھے دس بجے دؿ آپ کی ماز

گنج کی اقتدا میں ادا کی گئی، جس میں سیکڑفں مہراج جامعہ رضویہ نور العلوؾ

افر ہزارفں افراد نے شرکت کی، آپ کی تدفین اہل سنت کے بزرگ علما

صوفی سید ظہور عال میاں کے مزار ام س کے پہلو میں ہوئی۔

مولانا با حیتحیت مصباحی فاضل تھے، بلند اخلاؼ افر باحیتحیت

تھے فہ صرػ ایک کامیاب اتاذ ہی نہیں تھے بلکہ فکر ف تدبر میں بھی

۔ خاص بات یہ تھی کہ آپ ایک مقبوؽ اعلی حیتحیت رکھتے تھے

صاحب قلم بھی تھے مضامین افر کتابیں خوب لکھتے تھے۔ آپ کی

حسب ذیل کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔

( ریفنا فائرس افر تعلیمات نبوی2( مرفیات علویہ )1)

عہ کتابوں کے مصنف تھے۔ مطبو اؿ کے علافہ بھی متعدد غیر

آپ فاضل ربانی تھے، کے حا تھےمولانا ہنا ہں افصاػ ف کمالات

چہرے کی نورانیت، پیشانی کے زیب سر فرماتے،عمامہ شریف اکثر

رہو جاتی تھیں۔ آپ نوجماؽ افر ناک نقشے کی جاز بیت سے آنکھیں پر

دفڑ گئی، سیکڑفں علما افر لہرسے دفر دفر تک رنج ف غم کی جدائی کی دائمی

اپنی نیکیوں کا ثواب اؿ کی رفح پر اہل علم ف فضل نے اظہار غم کیا افر

فتوح کو ایصاؽ کیا۔ خود ہم بھی اؿ کی غفرتت کے لیے دعا ہ ہیں مولی

ت سفر آخر

چند اہم شخصیات کے فصاؽ پر ملاؽ

مضباحیاز: مبارک حسی

Page 49: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

49 وفــــیـــــات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

ئرف کے طفیل اؿ کے صغاصلى الله عليه وسلمعارلی اپنے بیب مصطفے جاؿ رحمت

کةئر کو معاػ فرما۔ اپنے خصوصی فضل ف ریؾ سے اؿ کی غفرتت فرما۔

افر اجر جزیل ا ف جمیلکو صبر متعلقیناہل خانہ، اساتذۂ ریاؾ، احةب افر

ت کفرما۔ آمین یا رب العالمی بجاہ ث

ي سید المرسلین ہ الصلوۃ فالتسلیم۔

حضرت حافظ بیب الرحمن نوری کا فصاؽ -[6]

:پر ملاؽ

ہمارے عزیس حضرت مولانا رضواؿ عال مصباحی داؾ ظلہ العالی

پر ملاؽ کا فصاؽ ماجد حضرت حافظ بیب الرحمن نوری کے فالد

انا للہ وانا الیہ راجعونہو گیا۔ خبر پزھتے ہی مات ت استرجاع

پزھے افر چند سورتیں تلافت ری کے انھیں ایصاؽ ثواب کیا گیا۔

ء کو ماز ظہر 2020اکتوبر 8ھ/ 1442صفر 19حضرت کی ماز جنازہ

کے ، کنجریا، اسلاؾ پور، بنگاؽ کے بعد ادا کی گئی۔ آپ جھاڑ بستی، رسیا

تقویت الاسلاؾ، شندے تھے اس لیے ماز دارالعلوؾ غوثیہ اہل سنتبا

ف غم انھیں سپرد حسرت پاچھور سیا کے احاطے میں ادا کی گئی۔ افر بصد

خاک کیا گیا۔

یہ مجددیہ نقشبندسلسلۂ عالیہ نوریہ حضرت حافظ صاحب

[ کے م صل فابستگاؿ میں تھے بڑے معرفػ افر قابل ذری ]دربھنگہ

حضور عالی نور اللہ مرم ہ سے شرػ بیعت حاصل تھا آپ تھے۔ آپ کو

ت سیدی بابو حضور جگر حضرگرامی افر اؿ کے جانشین افر لخت شد مراپنے

العالی سے حد درجہ عقیدت ف محبت رکھتے تھے۔ داؾ ظلہ

نہ فکر ف مزاج رکھتے فیا شر افر صو حضرت حافظ صاحب

ر جلنگ کی چھوٹی تک ریسیانگ ضلع دا برس25قریب تھے۔ آپ نے

۔ آپ تقوی یےجامع مسجد میں امامت ف خطابت کے فرائض انجاؾ د

شعار افر پابند شرع بزرگ تھے۔ ہم دعا ریتے ہیں مولاے ریصل تو اؿ

کو اپنی شاؿ رییمی سے سرفراز فرما دے۔ انھیں اپنے رحم ف ریؾ سے

خانہ افر فرما ری ت ا اردودفس میں بلند درجہ ا ف فرما۔ افلاد، اہل مغفور

کی نعمتوں سے سرفراز فرما۔ ہم اہل خانہ شکردیگر پسمانداہؿ کو صبر ف

خاص طور پر حضرت مولانا رضواؿ عال مصباحی داؾ ظلہ العالی کے غم

میں برابر کے شریک ہیں۔

حلبیمحدث شاؾ شیخ سید نور الدین عتر حنفی -[7]

فیس بک پر ء کو 2020ستمبر 23فصاؽ فرما ئے۔۔ یہ افسوس ناک خبر

پزھا، اللہ عارلی ملک انا للہ وانا الیہ زاجعونپزھی، سخت غم ہوا،

شاؾ کی اس عظیم شخصیت پر انا خصوصی فضل ف ریؾ فرما، اؿ کی نیکیوں کو

خوب خوباپنی باراہہ میں شرػ قبولیت سے سرفراز فرما۔ اؿ کی

ما۔ پسمانداہؿغفرتت فرما افر ت ا نعیم میں بھر پور بلندیوں سے مالا ماؽ فر

٭٭٭۔افر اجر جزیل ا ف فرما۔ آمین جمیلکو صبر متعلقینافر

حضرت مولانا مفتی غلاؾ یس نعیمی مصباحی

مصباحی حسینمبارک : از

محب گرای فقار حضرت مولانا مفتی غلاؾ یس نعیمی مصباحی

کو اس دنیا سے چل بسے۔ یہ ال ناک خبر پزھ 2020اکتوبر 26

پزھا افر چند سورتیں تلافت .انا للہ و انا إلیہ رجعونہوا۔ غمسخت ری

کو آپ کی 2020ستمبر 25ری کے انھیں ایصاؽ ثواب کیا۔ ایک ماہ قبل

اہلیہ محترمہ داغ مفارقت دے گئی تھیں ، اللہ عارلی اؿ دفنوں کی خوب خوب

غفرتت فرمائے، ت ا اردودفس میں ای س ام ؾ ا ف فرمائے۔ آمین۔

یک اہؤں اکے قریب ضلع سنبھل سرسی مولانا نعیمی حضرت

کے باشندے تھے۔ شر دؽ، خوش مزاج افر کم ہ تھے، آپ نے

جامعہ نعیمیہ مراد آباد سے ای س نمبرفں سے فضیلت کی سند حاصل فرمائی

آفاؼ درس اہہ جامعہ اشرفیہ مبارک پور میں درجہ تھی، اس کے بعد شہرہ

ئے۔ ہمیں بھی آپ کی جماعت فضیلت کے آخری ساؽ میں داخل ہو

ہم افر میں پزھنے کا شرػ حاصل ہوا۔ یعنی آپ ہمارے ہم جماعت

فکر تھے، مراد آبادی ہونے کی فجہ سے پزفسی بھی تھے۔ عہد طالب

اؿ سے ہماری خوب چھنتی تھی، محب گرامی حضرت مولانا علمی میں بھی

ک پور سے آپ ہم مفتی زاہد علی سلامی اتاد ف مفتی جامعہ اشرفیہ مبار

سے بھی زیادہ قریب تھے، فجہ یہ تھی کہ حضرت مفتی غلاؾ یس نعیمی

میں بھی سنبھل سراے تریناؿ کے ادارہ دار العلوؾ فیض العلوؾ

ری چکے تھے۔ دیگر اہل خانہ سے بھی گہرے رفابط تھے۔ تعلیم حاصل

برسوں سے جامعہ نعیمیہ مراد آباد میں حضرت مولانا نعیمی

، بعد میں نائب مفتی بھی ہو ئے۔ تھے، طلبہ افر اساتذہ میں اؿ اتاد تھے

، کشادہ قلبی افر ای س حیتحیت کے خوب تذریے کی سادگی، فرفتنی

نبویہ پورے طور ہوتے تھے، تدریس کا انداز بھی موثر تھا، طارؿ علوؾ

Page 50: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

50 وفــــیـــــات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

پر مطمئن رتے تھے۔ فتوی نویسی میں بڑی حد تک دسترس حاصل ہو

ماشاء اللہ عارلی ادؼ سے ادؼ مسائل پر لکھتے تو سائل فرط گئی تھی،

سے جھوؾ اھتے تھے۔ مسرت

کو اپنی شریک متعدد ذرائع سے معلوؾ ہوا کہ موصوػ

داؾ ظلہ العالی حیات کا شدید صدمہ ہوا۔ حضرت مفتی زاہد علی سلامی

فؽ فرما نے فرمایا کہ فہ اپنے بچوں کے ساتھ کھانا فغیرہ تو سکوؿ سے تنا

لیتے تھے، اس کے بعد کمرے میں رفتے رتے تھے۔ شوگر کے

مریض تھے، علاج بھی چلتا رہا مگر صورت حاؽ یہ ہوئی کہ مرض بڑھتا

گیا جوں جوں دفا کی۔

آپ کی افلاد بھی کثیر ہے مگر اکثر باحیتحیت حفاظ افر علما ہیں،

داریاں مختلف ام مات پر درس ف تدریس افر امامت ف خطابت کی ذمہ

بچے بھی جواؿ افر شادی نبھا رہے ہیں، چند شادی شدہ ہیں باقی چند

کے لائق ہیں۔ آپ نے محلہ ریفلہ مراد آباد میں انا مکاؿ حاصل ری لیا

تھا۔ آپ پنے اہل ف عیاؽ کے ساتھ اسی مکاؿ میں رہائش پسیر تھے،

زیر علاج تھے کہ اس فانی دنیا کو الوداع فرما ئے۔۔ابھی

، رحمت نگر ریفلہ مراد آباد میں ہوئی 9گلی نمبر ماز جنازہ آپ کی

افر تدفین عید اہہ قبرتاؿ ڈبل پھاٹک مراد آباد میں ہوئی۔

آپ کی جدائی ایک عظیم سانحہ ہے، جامعہ نعیمیہ مراد آباد کے

افر اعزہ ف اقارب شدید صدمے متعلقینراین ، اہل خانہ، ،اساتذہ، طلبہ

کار افر اؿ کی دینی خدمات کی مدح سرائی ہوتی ۔ اؿ کے تذمیں ہیں

رہتی ہے۔ اللہ عارلی تو غفار ف تار ہے اؿ کے صغائر ف کةئر معاػ

ف ریؾ سے اؿ کی دینی، علمی افر اخلاقی خدمات فضلفرما۔ اپنے خصوصی

قبوؽ فرما، ت ا اردودفس میں حضرت افر اؿ کی اہلیہ محترمہ کو ای س ام ؾ

امجاد، دیگر اہل خانہ، اساتذہ، تلامذہ، احةب افر متعلقین کو ا ف فرما، افلاد

بجاہ حبيبك یا رب ۔ارزانی فرما۔ آمین صبر ف شر کی توفیق

٭٭۔الرلوۃ والتدليمالصالمین ديد المردلین صليہ

مصباحی کا انتقاؽعزیسی حسینعلامہ الحاج منور حضرت

نور الہدی مصباحی قاریمولانا: سلہمر

بلاک کے حت موضع آراضی لبلواا کے ضلع ہرکھ پو

ہ ب

ھیی

ر کے

علامہ الحاج منور حسین حضرت مشہور ف معرفػ عال ، دینی، ملی قومی رہ ما

ارتحاؽ پر پورا علاقہ سو ہار ہے، ی مصباحی عزیس نور اللہ مرم ہ کے سانحہ

حافظ ملت ماز جنازہ میں ہزارفں علما ف عواؾ نے شرکت کی حضرت ، شہزادہ

ای س جامعہ اشرفیہ شاہ عبد الحفیظ صاحب علامہعزیس ملت مصباحی سربرہ

مبارک پور نے ماز جنازہ ادا ریائی، جگہ جگہ سے اظہار تعزیت ف دعاے

اہل سنت قادریہ سراج العلوؾ غفرتت کا سلسلہ جاری ہے۔ برفز اتورا دار

العلوؾ برگدہی مہراج گنج کے لائبریری ہاؽ میں ایک تعزیتی پرفگراؾ ہوا

جس میں معرفػ صحافی قاری نور الہدی مصباحی ہرکھ پوری کے فالد

صیمولانا منور حسین مصباحی عزیسی کے لیے خصوعلامہ مرحوؾ حضرت

دعاے غفرتت کی گئی، اس پرفگراؾ کا آغاز قاری منور حسین کے تلافت

کلاؾ پاک افر اختتاؾ دار لعلوؾ ہذا کے شیخ الحدیث مولانا شبیر احمد مصباحی کی

عزیس ملت علامہ عبد حضرت دعا پر ہوا۔ اظہار تعزیت پیش ریتے ہوئے

علامہ مفتی محمد نظاؾ الدین ی سربراہ ای س جامعہ اشرفیہ، حضرتالحفیظ عزیس

رضوی برکاتی، فضل الرحمن برکاتی، مولانا فرفغ القادری، مفتی شمس الہدی

ج محمد معین الدین خاؿ مصباحی، مولانا توصیف رضا مصباحی، مولانا الحا

قادری، مولانا انوار احمد مصباحی، مولانا شیر محمد قادری، مفتی محمد نظاؾ الدین

نوری، مفتی اظہار احمد فیضی، مفتی نور الحسن نوری مولانا ضیاء المصطفی نظامی،

نظامی، مولانا علی احمد بسمل عزیسی، مولانا فرفغ احمد اعظمی، مولانا مولانا سید

علیمی، مولانا سراج احمد مصباحی، مفتی صدر الوری قادری، مولانا محب احمد

غیاث الدین خاؿ نظامی، مولانا ساجد علی مصباحی نے کہا کہ جامعہ اشرفیہ

کے م صل افر موقر فارغ التحصیل عال دین حضرت مولانا منور حسین عزیسی

ا خسارہ مصباحی ہرکھ پوری کا انتقاؽ جماعت اہل سنت کے لیے بہت بڑ

ہے جس کی بھر پائی بہت مشکل نظر آرہی ہے۔ آپ کا تعلق اتر پردیش

و ا بھٹ ہٹ بازار سے تھا۔ آپ کی ت لحج ل

کے ضلع ہرکھ پور موضع آراضی

ابتدائی تعلیم ف تربیت فالد ماجد صوفی محمد شہاب الدین مرحوؾ کے فلادت

ار العلوؾ اشرفیہ زیر سایہ ہوئی۔ اس کے بعد ہندفتاؿ کی ممتاز دانش اہہ د

مصباح العلوؾ مبارک پور کا رخ کیا افر اعدادیہ تا فضیلت درس نظامی کی

میں آپ اسی دبستاؿ علم ف ادب 1968کی۔ سے مکمل تعلیم جید علما ف فقہا

سے فارغ التحصیل ہوئے، اس کے بعد میداؿ درس ف تدریس میں م ؾ

کالج بھٹ ہٹ ہرکھ پور میں ، دار العلوؾ اشرفیہ کی اسناد سے پٹیل انٹررکھا

بیالیس سالوں تک ہرنمنٹ ٹیچر کی حیثیت سے علمی ہو ئے۔ لیکچرر مقرر

Page 51: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

51 وفــــیـــــات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

ف تعلیمی شمع رفشن ریتے رہے۔ آپ نے اس خطے میں دین ف سنیت کی نشر ف

اشاعت میں بھی گراں م ر خدمات انجاؾ دی ہیں۔ آپ نے احقاؼ حق

، علمی، تبلیغی خدمات دینی آپ کوباطل کا فریضہ بھی انجاؾ دیا ہے۔ ابطاؽ افر

ملت کے اعتراػ میں ار ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ آپ جلالۃ العلم حافظ

کے شاگرد رشید ہونے کے شاہ عبد العزیس محدث مبارک پوری

بھی ساتھ مرید عزیس

تھے۔ آپ نے متعدد کتابیں بھی تحریر کی ہیں۔ فلسفہ

قی یو پی میں علماے اہل سنت کی قربانی، فاضل بریلی کی ادبی خدمات، مشر

نعتیہ جموععہ( آپ کی یاداہر کتابیں ہیں۔ )دینی ف ملی خدمات افر نغمہ نواز

العلوؾ کا یہ عظیم فرزند ہزارفں افسوس صد افسوس دار العلوؾ اشرفیہ مصباح

دار جافدانی کی جانب کوچ ری سو ہارفں کو رفتا بلکتا چھوڑ ری دار فانی سے

ئے۔۔

حی عال دین مولانا قاری نور الہدی مصبافی افر معرفػ صحا

مصباحی آپ کے لائق ف فائق فرزند افر آپ کی دینی ف علمی فراثتوں کے

امین ہیں۔ ہم آپ کو افر آپ کے برادر گرامی الحاج سیف الدجی افر

حضرت ہ الرحمہ کے جملہ اہل خانہ کو تعزیت پیش ریتے ہیں۔ رب

صبر ف شکر سے نوازے۔م یر جملہ لواحقین کو

دار العلوؾ اہل سنت معین الاسلاؾ چھتونا کے پرنسپل مولانا غیاث

الدین خاؿ نظامی نے اظہار تعزیت پیش ریتے ہوئے کہا کہ علم ف عمل

کے جبل شامخ افر مذہب ف مسلک کے مبلغ صادؼ نے داعی اجل کو

ری دیا۔ یقینا لبیک کہہ ری جماعت اہل سنت کے تماؾ طبقات کو سو ہار

، مسلک ای س حضرت کے سچے کے ممتاز عال دینجماعت اہل سنت

ترجماؿ ، ضلع ہرکھ پور ف اطراػ ف انارػ کے ایسے مبلغ کہ عمر کے اکثر حصے

میں انٹر کالج کی ملازمت افر فرائض پورا ریتے ہوئے بھی جس مرد قلندر

پوری قوت ف توانائی کے گراں م ر خدمات کو نے تبلیغ مذہب ف مسلک کی

ساتھ حیات ف زیست کے آخری ایاؾ میں بھی جاری رکھنے فالے مفکر داعی

عزیس ملت دین، پاسبا محترؾ ؿ ملت ف مسلک ، قاطع بدعت ف ضلالت، خلیف

الحاج سیف الدجی، قاری نور الہدی صاحةؿ کے مشفق فالد گرامی

للہ مرم ہ( صاحب سجادہ خانقاہ حضرت مولانا محمد منور حسین مصباحی )نور ا

عزیسیہ اراضی لبلواا نزد بھٹ ہٹ بازار ضلع ہرکھ پور نے چند ماہ کی علالت

کے بعد کل علی الصبح داعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اپنی جاؿ جاؿ آفرں کے

سپرد ری دی۔ کثیر علماے ریاؾ افر عقیدت منداؿ نے پرنم آنکھوں سے

قبرتاؿ میں حضرت کو سپرد خاک ری دیا، بلا شبہ اراضی لبلواا کے م صل

کا فصاؽ قوؾ ف ملت، مسلک ف جماعت کے لیے علامہ مصباحی

تحریر میں نہیں لایا جا سکتا۔ اللہ تبارک ف عارلی خلا ہے ایک ایسا

جس کو احاطہ

بطفیل نبی الای س حضرت موصوػ کے جملہ گناہوں کو معاػ فرما ری داخل

ہوئے درجات کی بلندیوں سے نوازے افر قوؾ ف ملت کو ریتے بہشت

آپ کا نعم البدؽ ا ف فرمائے افر آپ کے جملہ س مانداہؿ کو صبر ف شکر

٭٭٭کی دفلت سے مالا ماؽ فرمائے۔ آمین۔

آہ ! مولانا الحاج الشاہ نسیم الدین رضوی

صابر القادری فیضیمحمد : از

میاں بریلی عظم بہار خلیف سبحانیاتاذناالکرصل فخربہارنواسہ محدث ا

شریف پیرطریقت رہبرراہ شریعت حضرت علامہ الحاج الشاہ مفتی محمدنسیم

منگل بوقت برفز 2020 ستمبر22الدین رضوی مقصودپوری

کوداغ فراؼ دے ریت ا کے شیدائیوںمنٹ پر لاکھوں 45ری بج3

مکینوں میں جا بسے وإن مااخذ للہ ان۔جعون را إلیه ـاإنا لل

۔ مسمی باجل عندہ ذی وکل مااعطی ولہ

مخلص داعی علامہ الحاج نسیم الدین رضوی منظری حضرت

عظیم رہبر،رئیس الاساتذہ جلیل القدرعال دین، زبردست یہ م عظیم قائد

فمصلح تھے رب م یرنےبے نا ہ خوبیوں سے نوازا تھالمبے عرصے سے

ئی مظفرپور،بہار میں قاؽ اللہ فقاؽ جامعہ قادریہ مقصودپورافرا

اعظم مفتیپ کی دینی خدمات سے خلیف آ ۔الرسوؽ کادرس دیتے رہے

مہتمم نائببہت خوش تھے محمد اسلم رضوی مفتیہند شیربہارعلامہ

کے عہدہ پرشرفع سے ہی رکھا۔

ر اراکثرتشریف لاتے میلادشریف کی ؤاہپ ہمارے آہمک

ں

عشق ‚ پ کا خاص فصفآ فرماتے افرمحفل منعقدہوتی احیتحی گفتگو

رضا عشق رسوؽ میں ڈفب ریاماؾ عشق فمحبت اماؾ احمد۔تھا‛رسوؽ

ہمارا فافلی سب سے ای س‚کی نعت پاک خاں فاضل بریلوی

فازمیں فہ کشش رکھی تھی کہ آپزھتے توپورامجمع جھوؾ اٹھتااللہ نے ‛نبی

افرہم سب اس دؽ ہمیشہ یہ وغہتاتھاکہ حضرت نعت گنگناتے رہیں

سے لطف اندفزہوتے رہیں۔

Page 52: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

52 وفــــیـــــات

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

ریصل اؿ کے تماؾ افصاػ حمیدہ کے صدقہ فطفیل شافع اللہ

افرشمیم ت ا سے ئےکاجوارا ففرما صلى الله عليه وسلمحشرجناب محمدرسوؽ اللہ

پور، دمقصو معتقدین طلبہ اہل محبین مخلصیناللہ ریصل حضرت کے ،نوازے

مدنی شہزادہ فخر محمد ففیسرحافظ فقاری پر صاخصو اراین جامعہ قادریہ افر

کے بہار میں فخر‛ مینآ‚۔پراجرریصل ا فریے بہارکوصبرجمیل افراس

شریک کا اہل خانہ کوتعزیت پیش ریتاہوں افراس دکھ کی گھڑی میں برابر

القادری مصباحی شاری محمد ہوں۔تعزیت پیش رینے فالوں میں مولانا

ر ار، رالقاد ماسٹرعبد مولاناقمرمصباحی بنوؽ، پونہ،ہمک

شاعر رضوی

اسلاؾ اسلاؾ الدین قمرانکھولی ،مولاناشمشادعال شمسی چھپرہ فغیرہ شا

[email protected] ہیں۔

مولانا افرفز احمد اشرفی مصباحی مبارکپوری

نوادہ مبارکپور محمد ہاشم اعظمی مصباحی: از

ؿ کے ناؾ سے ء کو عاؾ الحز 2020عہد حاضر کی تاریخ میں یقینا سن

ف اکابرین کثیر دیگرے بعد یکے میں الرجاؽ دفرقحط اس اہ ئےکیا جا یاد

ن ث

خ

ی

ملے جا سے حقیقی خالق اپنے ری دے مفارقت داغ ہمیں مشا

اشرفیہ مبارکپور کے م صل ف عظیم فارغ تلمیذ حافظ جامعہ کڑی ایک کی اسی

اشرفی مصباحی کی ملت ف مرید محدث اعظم ہند حضرت علامہ مولانا افرفز احمد

ہجری کی 1441صفرالمظفر 5ء مطابق 2020ستمبر 23ذات ہے. آپ

بجے اپنے معتقدین افر محبین کو غم زدہ ریکے اس دار فانی 8:30شب تقریت

.انا للہ وانا الیہ راجعونسے دار جافدانی کی طرػ کوچ ری ئے۔

نوادہ میں علم فن کے شہر مبارکپور کے محلہ مولانا افرفز احمد اشرفی

ء کو حاجی نظاؾ الدین ابن حاجی عبداللہ کے گھر پیدا ہوئے ناظرہ ف 1934

پرائمری درجات کی تعلیم مدرسہ اشرفیہ سراج العلوؾ نوادہ سے حاصل ری نے کے

عالمی شہرت یاتہ اسلامی داشگاہہ الجامعۃ الاشرفیہ مبارکپور بعد ای س تعلیم کے لیے

مراد محدث عبدالعزیس علامہ ملت حافظ تک ساؽ 10 ہوئےمیں داخل

دیگر افر آبادی کو مولانا ری لے میں تربیت آغوش اپنی نے ریاؾ اساتذہ

ء میں اشرفیہ سے 1961چڑھایا پرفاؿ افر سنوارا نکھارا خوب خوب

فراغت کے بعد مہاراشٹر، بستی، ہرکھپور فغیرہ مختلف ام مات پر طارؿ علوؾ

کے حکم پر بارہ بنکی ضلع پھر حضور حافظ ملت نبویہ کی پیاس بجھاتے رہے

فہاں پر امین فلی نگر تشریف لے ئے۔ فاقع محلہ کے حیدر گزھ تحصیل میں

سابق مفتی اعظم کانپور کا قائم ریدہ مدرسہ شریعت مفتی رفاقت حسین

اشرفیہ رفاقت العلوؾ بشکل مکتب موجود تھا آپ نے اپنی کافشات پیہم سے

فتعمیر کو باؾ عرفج ا ف کیا فلی نگر میں آپ کی تشریف آفری سے ہر مدرسہ کی تعلیم

ہی کی جانفشانی ف کا فشات پیہم سے فلی نگر طرػ دین فسنیت کی بہار آگئی آپ

کا آغاز ہوا آج تک جاری ہے افر یہ تاریخی جلوس صبح صلى الله عليه وسلم میں جلوس محمدی

ڈاکٹر بھی تھے آپ ہومیوپیتھ کے بہترین ۔قیامت تک انشاءاللہ جاری رہے اہ

اپنی خود کی ڈسپنسری تھی جس پر بنداہؿ خدا کا ہومیوپیتھک کے ساتھ رفحانی

زباؿ فبیاؿ افر شعری کلاؾ میں اتنی شیفتگی افر برجستگی تھی ۔علاج بھی ریتے تھے

یہ کہ آپ کی شخصیت جہاؿ ختصر اکہ جو سنتا قائل ہوجاتا کیا کیا رقم کیا جائے

رغین اشرفیہ میں قابل فخر تھی اشرفیہ کے خیر خواہ حضور سنیت میں ممتاز افر فا

حافظ ملت کے شیدا بزراہؿ دین خصوصا سلسلہ اشرفیہ کے بزر ہں سے گہری

کے مرید عقیدت افر فالہانہ فابستگی رکھتے تھے حضور محدث اعظم ہند

کی پوری زندگی اسلاؾ ف سنیت کی ترفیج ف اشاعت افر فمعتمد ہ تھے آپ

مت خلق سے عبارت تھی آپ ایک منفرد المثاؽ مدرس، پرتاثیر خطیب، خد

ماہر حکیم، افر کہنہ مشق شاعر ف ادیب تھے نیز گم گشتہ اہؿ راہ کے لئے عظیم داعی ف

آخر عمر میں مفلوج ہو ری اپنے فطن مالوػ نوادہ مبارکپور میں قیاؾ پذیر ۔ہادی تھے

ؾ نوادہ کی مجلس شوری کے رکن افر رہے افر تا حیات مدرسہ اشرفیہ سراج العلو

مجلس عاملہ میں نائب صدر رہے افر زندگی بھر مدرسہ کی تعلیمی ف تعمیری ترقی کے

آپ کی رحلت سے یقینا ایسا خلا پیدا ہواہے کہ مستقبل قریب ۔ کوشاں رہےلیے

ی اپنے بیب ۔میں جس کا پر ہونا مشکل نظر آتا ہے

ل

کے صلى الله عليه وسلم مولی عار

درجات کا بب صدقے آپ کی خدمات

ی

ق

کو قبوؽ فرماری اسے ذریعۂ نجات افر تر

بنائے نیز س مانداہؿ افر محبین کو صبر جمیل ا ف فرمائے آمین یا رب العالمین بجاہ

۔صلى الله عليه وسلمسیدالمرسلین

فہ جس نے گلشن ملت کی آبیاری کی

خدا رکھےاسے شاداب ہم کوچھوڑ گیا

لحد میں خلد برں کے حسیں نظارے ہوں

سے سیراب ہم کو چھوڑ گیارہے فہ فضل

٭٭٭٭

Page 53: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

مکتوبات53

آہ!حضرت محبوب میناشاہ

ریانتہائی رنج ہوا کہ خانقاہ خبرسنءکو یہ 2020ستمبر18 !مکرمی

عالیہ مینائیہ ریبلارفڈ ہنڈہ کے صاحب سجادہ جامعہ امیرالعلوؾ مینائیہ کے

فقت حضرت محبوب مینا شا

ی

ف

ہ بانی فسربراہ محبوب العلمافالمشائخ صو

انا جمعہ کے فقت دارفانی سے دار بقا کی طرػ کوچ ریئے۔. للہ واناالیہ راجعون

" کے موافق فاقرءواماتیسرمن القرانخبرسنتے ہی "

ثواب کوایصاؽ رفح سعید کی پاک ریکے حضرت قرآؿ تلافت

کیاافراہل خانہ'معتقدین'مریدین افرتمامی محبین کے لیے صبرجمیل کی

۔دعاکی

جوبھی اس دنیامیں آیاہے اسے ایک دؿ یہاں ،موت یقینی ہے

اس جہاؿ میں ایک ،دائمی افرہمیشگی اخرفی زندگی ہے،سے جاناہے

ہمارے ۔پیرفشیخ افرمفکرفدانش فرہیں،سے بڑھ ریایک عال فصوفی

فرحاملین تصوػ ا فدانش علم اہل اندربھی ملک ہندفتاؿ کے

بق دین ہرکوئی اپنی بشط کے مطا،فطریقت کی اچھی خاصی تعداد ہے

افر مسلک فملت کی خدمت انجاؾ دے رہا ہے مگربعض ،فمذہب

شخصیات ایسی بھی ہوتی ہیں جوخدمت دین افرملت کی فلاح فبہبودی

افریہ توفیق الہی پر ، ہے منحصر کواپنی زندگی کانصب العین بنالیتی ہیں

المرتبت شخصیات میں سے انہیں عظیم میناشاہ بھی حضرت محبوب

سلاؾ فسنیت افرمسلک فملت کی بہتری فترقی کے انہوں نے ا،تھے

باباجی کے عظیم کارناموں میں سے ایک ،لیے پوری زندگی صرػ ریدی

‛ جامعہ مینائیہ‚ بڑاکارنامہ ہنڈہ کے اندرفسیع فعریض میداؿ میں

حفظ قرآؿ افردینی تعلیم کے فرفغ ،جس نے تجویدفقرآت،کاقیاؾ ہے

راداکیا صفائی ،تعلیم فتربیت ای سجامعہ مینائیہ کی۔میں کلیدی ریدا

ادارفں کے لیے قابل تقلیدنمونہ حسنفستھرائی افر انتظاؾ دفسرے

اقامتی طلبہ کے خوردنوش،ٹھہرا ف،سیکڑفں دیگر دفاعلاج کتب

ضرفریات افردرنوںں لائق ففائق اساتذہ کے لیے رہائش کے ساتھ

کاجوای س کی علم اؿ کے معقوؽ مشاہرہ آپ ہ ف باباجی نے کیا نظم

۔دفستی'طلبہ فعلمانوازی افردریادلی فسخافت کامنھ بولتا ثبوت ہے

نے دینی تعلیم کے ساتھ پرائمری حضرت محبوب مینا شاہ

ی تعلیمی ادارے بھی قائم کیے جوآج عصرسے لے ریڈگری کالج طح تک

فالے دفربیں نگاہ رکھنے بہت کامیابی سے چل رہے ہیں.باباجی

زند،مردقلندر تھے کواپنی خدمات سے انہوں نے گی کے ہرعبے

مینائی کمپیوٹر سینٹرکاقیاؾ اس فقت عمل میں محبوب میناشاہ۔زینت بخشی

لائےجب ہمارے یہاں کمپیوٹرافرانٹرنیٹ کی تعلیم حاصل رینا خطا

تصورکیاجاتاتھا.آج آپ دیکھ رہے ہیں کہ انٹرنیٹ زندگی کے ہرعبے

۔میں چھایا ہوا ہے

آہی افرایماؿ فعقائد کے تحفظ کے جس طرح احکاؾ اسلاؾ سے

مدارس فراس کے لیے ا لیے دینی تعلیم کاحاصل ریناضرفری ہے

اسی طرح مسلمانوں کوبدمذہب اماموں کی ،فجامعات کاقیاؾ ضرفری

اقتدا سے بچانے کے لیے ہراہؤں فشہرافرقصبہ فمحلہ بالخصوص نئی

اس حضرت باباجی نے،آبادیوں میں مساجد کی تعمیر بھی ضرفری ہے

افر اپنےحلقوں میں جانب خصوصی توجہ دیاافرشہر ہنڈہ فاطراػ

اؿ نوتعمیرمساجد میں ہنڈہ فیض آباد رفڈ ،متعدد مساجد تعمیرریفائیں

.تعمیرکا اعلی نمونہ ہے مسجد حسنپرمدینہ

ہ شا مینا محبوب حضرت دفست بلاشبہ غریب ،علم

نے اپنی اعلی علمانوازافرعظیم صوفی فبزرگ انساؿ تھے.انہوں،پرفر

خدمات سے اسلاؾ فمسلمانوں کا سرفخرسے بلند ریدیا افرقوؾ مسلم کو خود

نے آپ کودینی اللہ عارلی،کفیل بن ری زندگی گسارنے کا سلیقہ ا فکیا

غریب فبے کس انسانوں کے آپ مسیحا ۔فدنیوی فجات سے نوازاتھا

پ کے خدمت خلق کا ذببہ تادؾ حیات آپ کے اندرموجزؿ رہا. آ، تھے

اعلی کارنامے موجودہ فآنے فالی نسلوں کے لیے مینارۂ نور ثابت ہوں

محمد عرفاؿ قادریاز: ۔گے

اتاذ مدرسہ حنفیہ ضیاءالقرآؿ شاہی مسجد بڑاوغندگنج لکھنؤ

مکتوبات صداے بازگشت

Page 54: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

مکتوبات54

میڈیا میں بے رفزاہری افر معیشت پر کوئی بحث نہیں

برسراقتدار آئی ہے، اس مکرمی! مرکز میں جب سے بی جے پی سرکار

جس کے جنم لے رہے ہیں، منفرد انداز میں مسائل فقت سے ہی نوع بنوع

افر مصائب ف آلاؾ کا سامنا رینا پز رہا برادراؿ فطن کو کافی مشکلات باعث

کو غدار فطن سے تعبیر کیا فالوں آفاز بلند رینے کی اپنے حقوؼ کی بازیابی ہے،

اقلیتوں کا بے تحاشہ خوؿ بہایا گیا، کے ذریعہ لنچنگمی تشدد، مآب ہجوجاتا ہے،

بے لگاؾ ہو چکا ہے، مختلف قسم کے پرفپیگنڈہ میڈیا اس کوممت میں

فقت کی پوری طرح پشت کوممت میں سب سے پیش پیش ہے، اسے رچنے

نا ہی حاصل ہے، یہی فجہ ہے کہ میڈیا پر مہنگائی بے رفزاہری معیشت

پر کھل ری بات نہیں اندازی چین کی دربحث نہیں ہوپارہی ہیں، جاررت پر افر

جارہا بلافجہ ڈالا مستقبل نوجوانوں کو موت کے منہ میں ملک کے ہو پا رہی ہے،

چین ہمارے ہماری سرحد کے اندر داخل ہو گیا، کہا یہ جا رہا ہے کہ ہے، چین

اس کی صداقت کو قبوؽ ریتے ہوئے ہے نہ گھسے اہ، ملک کی سرحد میں نہ گھسا

نے اپنی غلطی کا اعتراػ رینے سے کترایا جارہا ہے، شرپسند عناصر کی زبانیں

کچھ کہا نہیں جا سکتا ہے، کوؿ کب کیا کہہ دے اہ، پوری طرح بےقابو ہیں،

کے ذریعہ طرفہ کاررفائی کو یک مسجد مندر قضیہ بابری برسوں سے چل رہا

راؾ مندر کی تعمیر کے لیے پورے ، تعمیر رینے کا راستہ صاػ ریا لیا گیا راؾ مندر

ملک سے چندہ اکٹھا رینے کی کوشش کی جارہی ہے ،بی جے پی کو ایک ففٹ دینا

بہار کے مزدفر راؾ مندر میں ایک اینٹ رکھنے کے مترادػ قرار دیا جارہا ہے،

میٹر پاپیادہ چل ریاپنے اہءفں پہنچے، اؿ کے لیے کوممت نے اب سیکڑفں

تیار نہیں ری سکی، نوجواؿ یر فزاہری کی مار جیسے ہلے یل ر رہا تک کوئی لائحہ عمل

تھا، یوں ہی آج بھی یل ر رہا ہے، اس جانب بھی کوئی موثر ام امات نہیں اٹھائے

جارہے ہیں، ہلے ، سب کا ساتھ، سب کا فیکاس، کا نعرہ دیکر عواؾ کو اپنے داؾ

اضافہ ہو گیا، سب کا فریب میں لیا گیا،اب تو اس میں ایک نعرہ کا افر

فسواس،اپنی ناکامی پر پردہ پوشی کے لیے مختلف قسم کے مسائل عواؾ کے

نے اپنے حق رائے دہی کا برادراؿ فطن ساے آ پیش کیے جارہے ہیں،

تھا، کہ آگے چل استعماؽ ریکے اقتدار کی ریسی تک پہنچایا انہیں یہ نہیں معلوؾ

جس طرح سرمایہ دارفں کے سرمایہ ،ری ہمارے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے اہ

کے اضافہ کے بارے میں غور ف خوص کیا جا رہا ہے، کاش مفلس افر کنگاؽ

کیا جا تا ، تو آج کوئی غورفخوض بارے میں یر فزاہرفں کی فلاح ف بہبود کے

ملک افر قوؾ شاہ راہ ترقی پر اہمزؿ ہو تا_

، محمد عبدارری نعیمی اعظمیاز:

اترفلیا اعظم گڈھ عربیہ فیض نعیمی سریا پہاڑی اتاد مدرسہ

[email protected]

کا بقیہ( 46)ص:

نعت نگاری کے اس کینوس کو مزید فسعت دینے میں حسن رضا

کہہ رہے ہیں ، مسلسلکی شعری کافشیں بھی مصرفػ کار ہیں۔ فہ اطہر

اؿ کے چند امید ہے آئندہ بھی اسی طرح کہتے رہیں گے۔ یہاں ہم

ضر کے حااشعار نقل ریتے ہیں جو اؿ کی بے ثالؽ سخن سازی افر عصر

مزاج کے مطابق جدت طرازی کا آئینہ ہیں

یاد شدت سے آیا پھر طیبہ

خشک آنکھوں میں ہے نمی کچھ سوچ

موت آئی ہے پزھ درفد شریف

فقت آخر ہے آخری کچھ سوچ

---------

دہراؤں بار بار ضرفری تو یہ نہیں

فہ جانتے ضرفر ہیں کیا وغہتا ہوں میں

ہے میرے ساے آ سیرت رسوؽ کیاطہر

سب کی بھلائی سب کا بھلا وغہتا ہوں میں

---------

بلاؽ تم نے غلاموں کی آبرف رکھ لی

کبھی کسی نے کہا تھا غلاؾ کچھ بھی نہیں

---------

اسی لیے تو دھنک رنگ فکر ہے میری

تعلق ہے ثنا کے حرػ کا سرکار سے

دعا کے پھوؽ نچھافر ریے جو دشمن ہر

اسی کا آپ کے ریدار سے تعلق ہے

---------

گر نہیں سکتا ہوں، میں گر ہی نہیں سکتا ہوں

مجھ کو اطہر مرے سرکار سنبھالے ہوئے ہیں

جموععی اعتبار سے دیکھا جائے تو اردف کے نعتیہ ادب میں

مبارک باد ہیں حسن رضا ایک گراں م ر اضافہ ہے۔ قابل ‛ انبساط‚

صلى الله عليه وسلم اطہر جنھوں نے ایسی نعتیں کہیں جو عاشقاؿ مصطفی کے ذببہ

عشق مزید جلا بخشیں گی۔ کتاب کا کاغذ بہت عمدہ افر چہار رنگی دیدہ ذیب

سر فرؼ سادگی میں حسن کا منہ بولتا ثبوت۔

٭٭٭٭٭

Page 55: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

سرگرمیاں55

ہمیں مدارس چلانے کے لیے سرکاری بھیک کی ضرفرت

۔ افقاػ کی یت ان اؿ پر خرچ کی جائے۔نہیں

)مفتی محمد منظر حسن خاں اشرفی مصباحی(

ملک کی اقتصادی ف معاشی صورت حاؽ کیا ہے افر اس مہاماری

لو ہں کے افقات گذر رہے ہیں، یہ کسی میں کس کسمپرسی کے عال میں

باہوش ف ذی شعور سے پوشیدہ نہیں ہے۔ خورد ف نوش کا انتظاؾ مشکل

ہو پا رہا ہے۔ ایسے درد ناک ف غم ناک ماحوؽ میں بھی کچھ ریسی پر سے

بیٹھنے فالے فتنہ پرفری ف نفرت انگیزی سے باز نہیں آرہے ہیں، کیوں

کہ اؿ کی نظر میں عواؾ کی تعمیر ف ترقی افر خوش حالی کی کوئی اہمیت نہیں

ؾ کے ہے۔ اؿ کو تو نفرت پھیلا ری ریسی وغہیے۔ ایسا ہی ایک بیاؿ آسا

ر ی کا ساے آ آیا جو مدارس اسلامیہ کو لے ری ہے تو اؿ سے ہی

ی

تم

ایک

نہیں بلکہ اؿ یسی ذہنیت رکھنے فالے تماؾ لیڈرفں افر لو ہں سے

میں دف ٹوک کہنا وغہتا ہوں کہ صرػ آساؾ نہیں اگر پورے ہندفتاؿ

میں بھی جو سرکاری امدادں مدارس اسلامیہ کو رہی ہیں )جتنے

رس چل رہے ہیں پورے ملک میں اؿ میں سے دس فیصد سے بھی مدا

کم ہیں فہ مدارس جن کو کچھ سرکاری امداد رہی ہے۔ فہ بھی بند ہو

گئیں، اس کے بافجود اؿ شاء اللہ مدارس اسلامیہ قیامت تک بند نہیں

ہوں گے۔ ہم کو مدارس چلانے کے لیے سرکاری بھیک نہیں وغہیے۔

افقاػ کی یت ان ہیں اسے ہمارے ہمارے پورے ملک میں جتنی

کا درست استعماؽ اسحوالے کیا جائے، اس کا ریپشن بند کیا جائے،

کیا جائے۔ ہمارے آبا ف اجداد نے اؿ جیسے مستقبل کے حالات کو دیکھتے

تاکہ مستقبل میں تھا ہوئے عمارات ف باغات افر زمینوں کو فقف کیا

رفاہی ادارفں کے لیے سرکاری آنے فالی نسلوں کو مدارس ف مساجد افر

امداد کے لیے ہاتھ پھیلانے کی ضرفرت نہ پزے۔ مگر برا ہو اؿ

لیڈرفں افر افسرفں کا جنھوں نے ریپشن کی فجہ سے اس کا درست ف

مفید استعماؽ اب تک نہیں ہونے دیا۔ افر اس میں بڑے سے بڑے

کو سفید پوش بھی سیاہ نظر آتے ہیں۔ مدارس کے خلاػ بولنے فالے

قت بھوکے رہ ری بھی بھیک نہیں مانگیں کہ ہم ایک ف ہم بتانا وغتے ہیں

گے، سنی افقاػ ہمارا بنیادی حق ہے، ہم اس کے لیے جنگ لڑتے

رہیں گے افر اپنے مدارس کسی بھی طرح چلاتے رہیں گے۔

کماؽ خاؿ اشرفیاز:

ہم توہین رسالت ہرگس بردات نہیں ریں گے

(ں قادری برکاتی)سید محمد اماؿ میا

علی گزھ کی متحرک ف فعاؽ دینی سماجی تنظیم کل ہند انجمن احیتح

معاشرہ اہل سنت ف جماعت علی گزھ کی جانب سے فرانس میں نبی ریصل

کی شاؿ میں توہین آمیز خاکے شائع رینے پر تعلیم آباد )فحید نگر( میں

حضور امین ملت سید محمد اماؿ میاں قادری مد ظلہ العالی فالنورانی شہزادہ

کی صدارت افر عالی جناب سید مصطفے علی قادری کی قیادت میں احتجاجی

سخت غم ف ہ ن کا اظہار کیا میٹنگ رکھی گئی جس میں فرانس کے خلاػ

گیا، حضور سید محمد اماؿ میاں قادری مد ظلہ العالی فالنورانی نے کہا کہ ہم

گے ۔ ہم حضور سے اپنی جاؿ توہین رسالت ہرگس بردات نہیں ریں

سے بھی زیادہ محبت ریتے ہیں۔ فرانس کا گستاخانہ خاکوں کی اشاعت

رینا دنیا کے ریفڑفں مسلمانوں کے ایماؿ پر حملہ ہے افر بد ترین

دہشت گردی ہے۔ کوئی بھی تہذیب ڈیزھ ارب افراد کے دینی ذببات

کے بنانے کو مجرفح رینے کی اجازت نہیں دیتی، لیکن توہین آمیز خا

فالے اپنے شیطانی عمل سے ڈیزھ ارب مسلمانوں کو خوؿ کے آنسو رلا

رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ فرانس کے حکمرانوں کو معلوؾ ہونا وغہیے

میں بھی فرانس نے ایسی ہی خباثت کی تھی دفرکہ سلطنت عثمانیہ کے

جس کا جواب اس فقت کے سلطاؿ عبد الحمید نے دیا تھا، جس پر

نس نے بھی اہات رسوؽ پر مبنی فلم پر رفک لگا دی تھی۔ لہذا ماضی فرا

کی طرح اس گستاخانہ حرکت پر فوری طور پر رفک لگائی جائے تاکہ یہ

ناسور ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے افر دفبارہ اس طرح کی خباثت نہ

ریے۔ فرانس اس حرکت پر معافی مانگے۔ اگر فرانس نے معافی نہیں

ری دنیا کے مسلماؿ فرانس کا بایکاٹٹ ریں، خاص طور پر تاجر تو پومانگی

خیر و خبر

Page 56: 1441 لحجہ یí 2020 گست 8 ... - Al Jamiatul Ashrafia

سرگرمیاں56

ء2020 اگستماہ نامہ اشرفیہ۔۔

برادراؿ فرانس کی اشیا کے خرید ف فرفخت بد ری دں افر اسلامی ممالک

اس ام اؾ کے خلاػ فرانس سے سفارتی تعلق ختم ریں۔ مزید کہا کہ

اسلاؾ امن وغہتا ہے افر دنیا میں بھائی وغرے کا پیغاؾ دیتا ہے ، لیکن

کو بردات نہیں ریں گے ۔ بھی صورت میں توہین رسالت ہم کسی

احیتح معاشرہ عالی جناب سید مصطفے علی قادری )نگراں کل ہند انجمن

اہل سنت ف جماعت علی گزھ( نے توہین آمیز خاکوں کی سخت الفاظ میں

صبر کااں مسلمانوں کے حکمرمذمت ریتے ہوئے کہا کہ فرانس کے

ؿ تحفظ ناموس رسالت کے لیے مسلمانہ ریں۔ امتحاؿ لینے کی کوشش

اپنی جانیں قرباؿ ری دں گے ۔ محمد فسیم برکاتی صاحب نے کہا کہ مسلم

اں امریکہ افر یورپ کی غلامی چھوڑ ری غیرت ف حمیت کا حکمرممالک کے

مظاہرہ ریں۔ بطور مسلماؿ ہمارے نبی ریصل کی ناموس سے بڑھ ری کچھ

بھی نہیں۔

نے کہا کہ آزادی اظہار راے کی آڑ میں کسی کے مزید انھوں

مذہبی ذببات کو ٹھیس پہنچانا کہاں کی انسانیت ہے؟ ایسا لگتا ہے کہ

فرانس کے صدر کا دماغی توازؿ بگڑ گیا ہے۔ اہل فرانس کو وغہیے کہ

اپنے صدر کا محاسبہ ریں افر اپنے ملک کو تباہ ہونے سے بچائیں۔

فتاؿ کی ہرنمنٹ سے بھی مطالبہ ہے کہ فورا انھوں نے کہا کہ ہمارا ہند

لے تاکہ ملک میں امن ف اماؿ بحاؽ فرانس کے خلاػ سخت ایکشن

رہے۔ ڈاکٹر سلماؿ علیمی نے کہا کہ فرانسیسی کمپنیوں کا بایکاٹٹ ری کے

دیگر ممالک پر دباؤ ڈاؽ تے ہ ہیں افر انھیں یہ سمیتمسلماؿ فرانس

نوں کو حضور کی توہین سے کتنی تکلیف پیغاؾ دے تے ہ ہیں کہ مسلما

جافید مفتی۔ ہوتی ہے افر فہ اپنے نبی کی توہین کبھی بردات نہیں ری تے ہ

ر کی شاؿ میں گستاخانہ خاکوں کی حضومصباحی نے کہا کہ فرانس میں

افر سوچی سمجھی سازش ہے منظماشاعت اسلاؾ افر اہل اسلاؾ کے خلاػ

ؿ اشتعاؽ کے بجاے اپنے مسلمامت ہے۔ ۔ فرانس کا یہ رفیہ قابل مذ

اتحاد کے ذریعہ مذموؾ سازش کو ناکاؾ بنائیں۔ مولانا شمشاد اجمل برکاتی

سے فابستہ عقیدہنے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت مسلمانوں کے دین ف

حضور کی شاؿ میں گستاخی رینے فالوں کے خلاػ غم معاملہ ہے،

ؿ سب کچھ بردات ری سکتا ہے ، مسلمافہ ن کا فطری معاملہ ہے ۔ ایک

مگر فہ توہین رسالت پر مبنی ادنی سے ادنی بات بھی بردات نہیں ری

سکتا۔ ضیاء الرحمن امجدی نے کہا کہ دنیا بھر میں اسلاؾ کی پھیلتی ہوئی

نوں کے دلوں میں اپنے نبی کی محبت کو کم مسلمادعوت کو رفکنے افر

ہیں، لیکن ایسا ممکن نہیں ہے۔ جس رینے کی ناپاک کوششیں کی جا رہی

م ر حضور کی شاؿ کم رینے کی کوشش کی گئی ہے اس سے کہیں زیادہ

مغربی ممالک کے عواؾ میں سیرت رسوؽ کا مطالعہ بڑھا افر ہزارفں

کی تعداد میں غیر مسلموں نے اسلاؾ قبوؽ کیا۔ مزید انھوں نے کہا کہ

میرے نبی کا ذری خاکے بنانے فالے خاک میں جائیں گے لیکن

ہمیشہ بلند رہے اہ۔ اس موقع پر مولانا سید افصاػ علی مجددی ، مولانا

عارػ رضا، حافظ محمد گلفاؾ رضا فغیرہ موجود تھے۔

ی عرس مجددمیں شریف ری سریاں حضوخانقاہ حسنی

عملریفنا فائرس مہاماری افر کوممت ہند اہئڈ لائن پر 19کوڈ

مخدفؾ حضوہ حسنی ریتے ہوئے امساؽ خانقا ری سریا شریف میں نبیرہ

اماؾ الافلیا شیخ طریقت حضور سید حامد جیلانی مد ظلہ العالی حسنسریا شہزادہ

مجدد الف ثانی شیخ احمد فارفقی سر ہندی ہ الرحمہ عرسکی سرپرستی میں

کا انعقاد ہوا۔

برفز جمعرات 2020اگست 15بق مطاھ 1442صفر المظفر 27

ماز فجر قرآؿ خوانی ہوئی پھر آتانہ مخدفؾ سریا ف اماؾ الافلیا پر کو بعد

افر ل فاتحہ حضور شیخ طریقت کے دست ام س سے وغدر پوشی کی گئی

ر صاحب سجادہ نے عال اسلاؾ کے مسلمانوں کے حفظ ف حضوکے بعد

د الف ثانی ر اماؾ ربانی مجدحضواماؿ کے لیے رقت انگیز دعا فرمائی۔ پھر

کا خرقہ شریف زیب تن فرما ری لو ہں کو ہندی شیخ احمد فارفقی سر

زیارت ریائی۔ پھر محفل میلاد شریف کا انعقاد ہوا۔ نعت ف منقبت کے

مصباحی کا حسینبعد خصوصی خطاب مفکر اسلاؾ حضرت علامہ مبارک

ہوا۔ موصوػ نے فیضاؿ افلیاے ریاؾ پر سیر حاصل گفتگو فرمائی۔ پھر

نےانوار احمد نعیمی نامولاحضرت مشتملنقشبندیہ کے معمولات پر سلسلہ

آخری خطاب فرمایا۔ حضور شیخ طریقت صاحب سجادہ کی دعا پر جلسہ کا

میلاد شریف محفلخواجگاؿ نقش بندیہ افر ختماختتاؾ ہوا۔ بعد ماز مغرب

کا انعقاد ہوا۔

ز برف 2020اکتوبر 16ھ مطابق 1442صفر المظفر 28مورخہ

جمعہ بعد ماز فجر قرآؿ خوانی ہوئی افر محفل میلاد شریف کا انعقاد ہوا،

شیخ طریقت صیخصوجس میں الحسن فیضت مولانا سید حضرخطاب شہزادہ

صاحب نعیمیریہ کا ہوا۔ آخری خطاب مولانا انوار احمد حضوفلی عہد آتانہ

اختتاؾ ہوا۔ کا محفلکا ہوا افر فلی عہد آتانہ کی رقت انگیز دعا پر

ریاؾ دار العلوؾ غوثیہ ریہ خانقاہ سریا کے علافہ علاقائی حضواساتذہ

مساجد نے خصوصی شرکت فرمائی ۔علماے ریاؾ ف ائمہ