Upload
maqsood-hasni
View
17
Download
3
Embed Size (px)
Citation preview
1
2
ر نچ اختص ےیپ
یمقصود حسن
نہ یابوزر برق کت خ
٧ یفرور
3
فہرست
نہ یں مولویم بنوں گ منس
نہیس کیا وں ہے لوک
نہ یہ اچھ ہی ہوا لوک
نہ وہی پرانا چاا منس
نہ ؤ منس سدھر ج
4
بنوں گ یں مولویم
نہ منس
کھ رکھے یے بڑے سنہرے خوا در کے مستقبل کیں نے تنویمہت تھ یں اسے بہت بڑا آدمیم ً۔تھے ن چ ں یٹرک میاس نے م ۔بن
صل کرکے دل خوش کر د ل کود سے یاسے کھ ۔یاچھے نمبر حد یاسکول گ یج کبھ ی۔تھ یدہ دلچسپیک کت سے ز است
لت ک یمیت یاس ک ر یح ان کے منہ سے اپنے ۔ف کرتےیتر یٹے کیب ت یسن کر دل خوش فیت منہ ۔سے ب ب ہو ج
ریر ڈھیے بےاختیسے اس کے اچھے مستقبل کے ل یر سئ تیدع ۔ںیں نکل ج
ہ م یمیت یں بھیف اے میا م یں آیئر میتھرڈ ا ۔ں اچھ رہیمز روزے ک بھ ی۔رکھ ل یداڑھ یچھوٹ یٹتو اس نے چھو ینم
بند ہو گ و ت یہوئ یخوش یکھ کر اور بھیہ دی ۔یپ ں ی میکہ چرگزار تھ ن یبہتر ک تھ س چل نکا ہے یک راہ پر بھیکے س
حول م رہ بن یلڑکوں ک وت یلڑک یہ یں بےراہرویورنہ آج کے مبڑے ۔ہے یبن رہ یز بھیں بدتمیانہ یہ بےراہروی ۔ ہےیگ
ظ ہ یچھوٹے ک کوئ س لح ر سے یئر تو خیتھرڈ ا ۔ں رہینہ یپصل ک ینے اچھے نمبر بھاور اس یگزر گئ ر ہ یفورتھ ائ ۔ےیح
بت ہوئیے قیس کے ل ک یاور ا یبڑھ د یاس نے داڑھ ی۔مت ث
5
لج ک ئ یدن ک ہ اعان یاس ک ۔یچھوڑنے ک اعان کر د یپڑھنیمجھے پر ۔ ب بن کر گرایرے دل و دم پر اٹیم تھ یش کے س
تھ ح نک یہوئ یبھ یرانیس ۔ ہےیہو گ یہ کیکہ آخر اسے اچہ کیہ فیاس نے ں داخل یمدرسے م ینیں دی ہے کہ میوں کیص
لج ک ۔بنوں گ یہو کر مستند مولو ں ک ئ یکہ ں مولو یپڑھ یکہ۔یں پڑ گیعج مخمصے م‘ ے ک اعاننبن
یچھے پڑا رہ کہ آخر اس نے مولوین دن اس کے پیں دو تیمت ہ ۔ ہےیوں ارادہ کیے ک کنبن چوتھے دن اس ۔تھنہ یکچھ بت
ئے ہوئے لہجے م ر یں کہ کہ مینے بڑے غصے اور اکت ں کر ہت ہوں یے مستند مولویکرنے کے ل یکے فتوے ج ۔بنن چر کے فتوے ۔وںیمگر ک ۔۔۔۔کس پر ۔۔۔ک
ر ک فتویم ر یں پہا ک ۔کروں گ یآپ کے خاف ج
پ کے ینیرے خاف یم ۔رے طور پہوں گئےیہ سن کر می ب ۔یں اس ک کھا اعان سن کر د بہ خود رہ گیم ۔فخا
: میپھر م یسیا یں کون سیں آخر ت نے مجھ میں نے پوچھر ت دیک ۔ہے یکھ لیہ ب
: م ں آپ ک یریکہنے لگ لہ زاد ہے آپ انہ یم ں خو خو یخنتے تھے کہ بڑ د یج ں ی اور لڑکیک ی۔وں کیک یبوار ہے تو ش
ن حرا کر یدونوں نے لڑ لڑ کر ہ س ک جآپ ۔ںیتھ یمر گئ ط ۔ ہےید ۔ںیتے ہیہے کہ آپ اسے بولنے ک موقع د یآپ ک یغ
6
ت ک یسییا را دن اور پھر رات یوں کرتے ہیب را س ں کہ وہ س۔رہے یگئے تک بولت
ت نے مجھے پر یاس ک ن کر دیاس ب ں کو ضیں نے فیم ۔یشوا ۔ں نیٹے کے ارادے سنے ہی اور کہ بیب
ں م ۔تو کہہ رہ ہے یک ہیٹھ ۔ ہےیں نے س کچھ سن لیہت ک یسیا ں یں جس سے مجھے غصہ آئے اور میوں کرتے ہیب
۔بولنے لگوں
و دلہ کروا ل یدوسر یں کسیم چ لج کیجگہ تب یت ہوں لہذا ت کئ ر یپڑھ ۔رکھو یج
ں اچھ ف ں ہ تھ ڈٹ کر بول بوارا یہ رے س ہ ہے کہ پھر ہم صخ اور طنز آم ۔رہے یرتک ں بوایز لہجے میوہ ت
ں آپ فکر نہ کرو آپ بھ ی۔ں آؤ گیزد م یرے فتوے کیم یموند ک ئز نہیاسا م یبےعزت یاتن یخ ۔ںیں ج
ت سن کر وہ ہک بک رہ گئی یٹے کیب کہ ید نہ تھیاسے ام ی۔ہ بت کرے یسیر ایتنو ۔ںیں مینظر یک یویں بیپھر ہ دونوں م ۔ب
نیں دکھ اور پریآنکھوں م یہ دونوں ک دل ت یش ر رہے یکے بنے کے خوا د یہ اسے بہت بڑا آدم ۔تھے کھ رہے تھے یبنپھر ہ دونوں کے منہ سے ۔ٹ کچھ ک کچھ سوچ رہ تھیکہ ب
لج کیب ۔یر نکل گیبےاخت ئ یٹ ت ک نہ چھوڑو ہ آگے یپڑھ
7
ت چیں لڑیسے نہ مات ب یسے طے کر ل تیں گے بل کہ م۔ں گےیکر
ن ہیتنو یہ یاس ک اصرار تھ کہ وہ مولو ۔ں رہ تھینہ یر م ۔ں اترو گےیوہ کہے ج رہ تھ کہ آپ وعدہ پر پورا نہ ۔بنے گ
ف رید یک ہ ج س ر کو آخر یتنو ۔رہ یر تکرار و اصرار ک سمنے ہتھ رے تکرار اصرار کے س پڑے اور وہ یر ڈالن ہیہم
لج ک پ اس کے کمرے یٹھ گیکت لے کر ب یک اور ہ چپ چے گیسے اٹھ کر اپنے کمرے م ۔ےیں چ
8
وں ہےیس کیا
نہ لوک
ت ک یمحبت اور کچھ موسم‘ ریپ‘ دتیں عقیم ئے یسوغ پنڈ اٹھضر ہوایپ ح کے در دولت پر ح ی۔دروازے پر دستک د ۔ر ص
ح دروازے پر آئ یاندر سے ان ک ں یں نے انہیم ۔ںیبےغ صرف کراتے ہوئے بت د ہوں ی کہ میاپن ت ننے واا خ ں ان ک م
ضر ہوا ہوںیاور طور نذرانہ لے کر ح ت ب بےغ ۔ہ سوغت ک ح نے سوغ را ج یپنڈ لے ل یص : تمہ ر ادھر یپ یاور کہ
ت پھرت ہو گیکہ یادھر ہ ؤ ج کر تاش لو ۔ں دھکے کھ ۔ج
نیرت اور پریے پر مجھے حیرو اس کے انداز اور ی۔ہوئ یشوند کو ا نت تھ لیاس کے خ نہ م یے رائیہ ان کے لیکن یک زم
ئ ی۔تھ یں عزت نہ رکھتیبھر دل م ز یذلت آم یاس ک لہجہ انتہوف تھیطنز م صل ۔ران کن تجربہ تھیح یبڑا ہ ۔ں م ت ح سوغ
ن ی۔ر نہ کید یک منٹ کیں ایکرنے م ن یپ رف اس ک ک طیا یدھرے انداز قط وند کے ب ک تھ یاپنے خ وہ ‘ کہتیک ۔افسوس ن
ں سے افسوسیم ی۔ج تھ یعزت ک یریم پ وہ ہ سوچ یں چپ چ۔یلے کر چل د
ں میسوچوں م ط یابھ ۔یک طرف کو چل دیا یوں ہیں یں غئی ہوں گ کہ حضرت پیدور گ یہ یتھوڑ ح آتے دکھ یر ص
9
ببر یتھ یہوئ یر کو لگ ڈالیش ۔ار تھےر پر سویوہ ببر ش ۔ےیددار یر بڑیش ب م یسے ان کے حک ک یت ں قد اٹھ رہ یل میتنے لگے: ۔کھ اور مسکرائےیطرف د یریانہوں نے م ۔تھ فرمن ک ہے مگر گھروالیٹ شیب بع رکھن یر کو لگ ڈالن آس کو ت
ن ہ السا کتنے بڑےیدن نوح عیکھو سید ۔ںیممکن نہ انسنتیں نہیگ انہیکن بیتھے ل ن تھ یت ہ یتھ یں پہچ فرم ی۔تو ن
رد اور ن ر ۔ شخص تھیسقراط کو لے لو من عزت یدن یسنتیاسے نہ یکن گھروالیل یتھ یکرت تو یت ہ‘ یتھ یں پہچ
خ تھ ی۔گست
ن لید رکھو! پی یہ بھی ظ مرات ج نکھر یں تو زندگیٹ نواز حئے یکھ وہ اس کیجو ت نے د ۔ں مال نہ اؤیدل م ٹیب ۔نہ ج
ن سے م یکرن ل ہےیہے برداشت ہ کے احس ۔را ف
ہت یت لے کر گیشک یک یگھر وال یقت اپنیں درحقیم تھ اور چئ ئےیتھ کہ وہ دع فرم پر یواپس ۔ں ت کہ اس ک منہ بند ہو ج
مول ح یپ‘ ںیلوگ ہ یسوچت سوچت آ رہ تھ کہ ہ تو م ر صمنے بےبس ہیبیسے بڑے لوگ ان ب ں سوچ رہ یم ۔ںیوں کے س
منے یبیل گزرا کہ ان بیپھر خ ۔وں ہےیس کیتھ کہ ا وں کے سئ ل مخصوص انج دیم یرات تنہ نے کے دوران کمل یں ف
رنے واا شخص ہوت ہے اور وہ اس ظر م یم ں صبح انج یتننے والے امور کو د ختہ س یس انہ ں اور وہیہ یکھتیپ ں خودس
10
اں کہ وہ ہر اچھ ہ ک ے یرض کے ل یمحسوس ہوت ہے ح ۔ںیانج دے رہے ہوتے ہ
ط اور بےبنیممکن ہے کہیکن کہید ہو لیہ سوچ غ ں اور یں ن۔سطح پر اس امر ک عمل دخل ضرور ہوت ہے یکس
11
ہوا یہ اچھ ہی
نہ لوک
ح دھ یعاقے کے مولو ر سودا لینص ن دار سے ادھ یے دکح تھے اس ل یچوں کہ مولو ۔کرتے تھے یے وہ بڑیص
ر سودا د ظ مروت سے ادھ ر ک ۔ت رہیبرداشت اور لح رق یادھف ہ دھن یہو گئ یک م ہر ہو یے کیاور م ت و برداشت سے ب بسر سودا دیگ ر کر دی تو اس نے ادھ ف انک ۔ینے سے ص
ح نے یمولو : اگر ت نے سودا نہ دص رے ی تو یکہ ہ تمہ۔ے اچھ نہ ہو گیل
: ٹھیدھن ئے گیک ہے جو ہو گ دیے نے کہ ۔کھ ج
ح نے اس ک یمولو ن طنز آم یص ۔کھیز غصے سے دیج یگو ۔ مال نہ تھی یفکرمند یقس ک یے کے چہرے پر کسیدھن
ثر تھ کہ جو ہو گ د یہ ہی ئے گیت ح کو یمولو ۔کھ ج صہیت ر یکن انہوں نے دوسریے تھے لین قول پورے کرن چ ب
نے کی وارننگ کو مذیکچھ کہنے ید زوردار اور سخت بنئ یزحمت ہ ں سے روانہ ہو یاور پ ینہ اٹھ ر پٹکتے ہوئے وہ
تے ہ ۔گئے ئیج ن ی اور اس نے ان کین بڑبڑایں دھیں تو ج ج۔کھینہ د ینظر سے بھ یسرسر
12
ح نے مسجد م یمولو یکر کھوا اور دکھ بھریں آ کر سپیص۔یں اعان کیآواز م
یبڑے دکھ اور افسوس ک ۔ےیاعان سن یک ضروریحضرات ات ہے کہ دھن بیب ن دار وہ ی ہے لہذا اس سے کسیہو گ ی دک
ئے اور نہ کسیسودا نہ خر یقس ک بول ین ین دیقس ک ل یدا جئے جو اس س ل رکھ ج ن یقس ک ل ی کسیدے گ یے سودا خرچ
ل رکھے گ سین کرے گ ید آگ یبھڑکت یدھ جہن کی بول چئے گیم ۔ں ج
ل اور ل یداریخر یے سے ہر قس کیلوگوں نے دھن ن یبول چد دھن ۔ین بند کر دید تھ دھرے یاس کے ب تھ پہ ہ را دن ہ سرت رہتیمکھ یک یبیٹھ بدنصیب ن کے یکاس یکوئ ۔ں م دک
۔نہ گزرت یک سے بھینزد
ئیکچھ دن تو اس نے برداشت سے ک ل ٹ می ج ب یں کسیکح کے در دولت پر یتو وہ مولو یدا نہ ہوئیلچک پ یقس ک ص
ضر ہوا اور ہتھ : مولویح ح آپ یر ڈالتے ہوئے کہنے لگ صہے سودا لے ل یجتن ج بندیکن یں لیچ ۔ںیاٹھ ل یہ کٹھور پ
ح اس ک یمولو ص سودا ل یص ن پر گئے اور اچھ خ ۔یدکحضرات آپ ۔یں ج کر اعان کیسودا گھر پر چھوڑ کر مسجد م
ت کہ دھنی یک یے خوشیکے ل ئ ہو گیہ ہے ب ن دار ت ہے ی دکں اور سے سودا نہ یں کہی کرید کیسے سودا خر یا اس
13
ن دار چھوڑ کر کس یبیاپن قر ۔ں یدیخر اور سے سودا یدکپ لگت ہےیخر یہ ادا کیشور ک شکریے نے ایدھن ۔دنے سے پ
ے سے ت یاور چھر لوسطہ دھنیاصل م یاپن ی۔ز کر دیپہ ے یں بفع ک یہ اچھ ہیے یکے ل ں ہرچند یشرح م یہوا کہ اس کے من
فہ ہ ۔ہوا یاض
14
وہی پرانا چاا
نہ منس
ن یے ہداہت کس یہ سختیکے وقت یکو رخصت یٹیب ہ یج ے یچت سسرال م یمن یکوئ یکہ کیکہ وہ م یکوئ ی سسرال کیں یب
ت م یمن ط ۔ئر نہ کرےیں شیکہ میب ت بد کے سب غ اس عد میہ یتیں جن لیفہم خیں جو ب تیں ت ۔ںیہ یوں ک سب بن ج
نیپر یزندگ یمسکرات یہنست تیوں میش یبدقسمت ۔ہے یں بدل جریاس بسے گھر کے گھر تے ہ یم ہ ہو ج عث تب ہ ی ۔ںیکے ب
د میلوت یہ ہ بن یک ذر یکھٹ یوالوں ک یں کورٹ کچہریں بت ہنستے ‘ والے یہ کورٹ کچہریڈاکٹر ہوں کہ ۔ںیہ یج
تے پھرتے لوگ انہ ے نہں لگتےیمسکراتے چ ۔ں بھ
را دن مشقت م ۔ں پس رہ تھیم یچک یف گربت کیحن ں کٹ یست تیچخ چخ م ینیا یک یویبں یرات م ۔ج دونوں ی۔ں گزر جوں م یویں بیم ت ش یچھوٹ یں چھوٹیکو پچھ یئر کرنے کیب
دت بد اح تھ ے کوئ ی۔ع ل یپچھ ں یم مدد تو نہ کرتے ہط فہمیم یویں بیدونوں م دا کرنے والے سب ضرور یں پیں غ
تے رہتے تھے ز ہی ۔پڑھ دت سے ب ں آ ینہ یہ تھے کہ اس عئے گئے اسب ک ۔ے تھےرہ وں کے پڑھ وجہ سے ان یپچھ
رتوں میکے درم فہ ہین ن ۔ہوت چا ج رہ تھ یں ہرچند اض
15
ات سے لڑنے ک یانہوں نے کبھ ورت ک یسر جوڑ کر ح یمشاں کہ ا یتھ یمحسوس نہ ک یضرورت ہ ات میح ں سر یسے ح
ورت بہت ضرور ۔ہے یہوت یجوڑ کر مش
و حن رون یب یکہ اس ک یکس طرح درک لگ گئ یف کیخدا مک م ریم نوٹ آن شروع ‘ تھیپھر ک ی۔لگ گئ ینوکر یں سرکں بھوک بھنگڑے ڈالت ۔ہو گئے رے یتھ یجہ ں رج کے نق وہ
ں یخبر یکو رق بھجت اس ک یویجو ب ۔بجن شروع ہو گئےوں کو بھجوا د ں یکہ اور ارد گرد میم یویب یادھر اس ک ۔تیپچھ
وں کو بھجوا یٹھ گئیشہور کرنے بہ می ت ہے اپنے پچھ جو کمج کہ ۔ںیگزارتے ہ یزندگ یطرح گربت ک یت ہے اور ہ اسید
یکہ کیف بھجوات اس سے اس کے میکہ جو حن یہ تھیقت یحقنے لگ ط ی۔تھ یبھوک نک ندانوں یاس غ کے سب دونوں خ
کھنے یدشکل یک دوسرے کیوہ ا ۔ر چل نکایں اٹ کتے ک بیم۔روادار نہ رہے یکے بھ
لحہ لگ کر یپر آ یف چھٹیحن تو اطراف سے خو لون مرچ محئے چھٹ ۔ںیگئ یں دیاسے خبر ڈ کر گزارے یکے دن ہنس کھ یبج
تے جنگ جدل ک رییک یعم یج ہم یان ک ۔ںیرہ یتں ط یاس بٹ کر یج چھٹ ۔بکواس کے سب بچے بڑے ڈسٹر ہوتے ک
نے لگ تو اس ن ل دج ں کو گھر سے نک ئت ۔یے عن
16
ئ ں گزارےیچند دن تو اس نے بھ ہر سے آئ ۔وں کے ہ رق یبئ نے والے ک کھا ی۔تھ یجمع نہ ک یبھ یسے اس نے پ کھ
ں اس ک ۔ںیسکتے ہ نے ی۔عذا ہو گئ یزندگ یوہ بچے کھف نے رق بھجوان یحن ۔زوں تک کو ترسنے لگےیچ ینے کیپ
ئف کیحن ی۔بند کر د لت دی ینے بچوں ک یے بڑے بھ یکھیہ حنے پ ۔تو بڑا افسردہ ہوا ں یزیچ ینے کیاس نے بچوں کو کچھ کھ
۔ںیع کر دبھجوان شرو
بڑھ چڑھ کر یاس امر ک ۔ہ برداشت نہ ہوایلوگوں کو یاپنے ہ۔ںیجھن شروع کر دیں بیف کو خبریحن
ئیحن ییٹ اس نے ۔یاس حرکت پر سخت غصہ آ یک یف کو بھئ یاس نے کس ی۔ک یبےعزت یبڑ یک یفون پر اپنے بڑے بھں اور بچوں کو کچھ بیالزا سے بچنے کے ل ئت جھن بند یے عن
پ ک‘ تھیپھر ہون ک ۔یکر د ہوتے بچے بھوکوں یج یبھر یبن ک رز بند نہ ۔مرنے لگے فرم ن سے ن فرم ں کرت یہ تو ن
ر کرت ہے اگر نہ سمجھے یبل کہ اسے سدھرنے کے مواقع مست ہےیم یکرن یکس یہ یتو وہ اپن ۔ں پھنس ج
ہر میف کے دم م یحن ت سے ب تھ اور یسر ک فتور آ گیں اوقریوہ ہوا ی تھ کہ رز تو ہ ک دیہو گ یہ سوچنے سے ع
وہ تو اپنے ۔ک ہے یہ ہ یں پڑا بھی میج یہے اور اس کنس ک بھ لک و یس ۔ںیوارث نہم
17
ہر کر د ی اور وہ نوکری ہو گیں اس سے کیپت نہ ل ب یسے نکت ہوا واپس لوٹ آ ۔یگ ں سے ۔یجوتے چٹخ ئت اس نے عن
رے کے ل تھ ا ۔یں مقدمہ دائر کر دیے عدالت میچھٹک یجو سرہ سے مشقت ک ۔ینذر ہو گ یک یتھ کورٹ کچہر ن یدوب ج
ے ک ۔راغ ہوا بڑے ۔ں ہو پ رہ تھیطرح ک نہ یاس سے پہئ ف یبھ گ دوڑ ک ینے ک صاح یک یویں بیاور دونوں م یبھ
چے رہ یک چھت کے نیا یویں بیان دنوں دونوں م ی۔کروا دوجود انہیرہے تھے ل ں عقل یکن اتن بڑا جھٹک لگنے کے ب
ا وہ ہ یاور ا بھ یتھ یں آئینہ ۔پران تھ یان ک چ
18
ؤ سدھر ج
نہ منس
ل زندگ ہتیکون گزارن نہ یخوش ح ل زندگ ۔ں چ کے یخوش حتے یاٹھتے ب ۔کوشش اور محنت کرت ہے یے ہر کوئیل ٹھتے چ
ت تے سوچت اور سو طرح کے منصوبے بن پھرتے سوتے جت ہے کہ اس کی ۔ہے کوشش اور سوچ ک ثمرہ محدود یہ الگ ب
س تیآ نہرہت ہے اور ان حد دولت اس کے پ یآنکھ ک ی۔ں پعث پر یریس نینہ ہونے کے ب ں یاور گھر م یبےسکون یش
ہم ط فہم یب ئے خت ہونے ک ن ہیغ ۔تےیں لینہ یوں کے سوجود میس کچھ م ر یک یوسیسر ہونے کے ب یرہت یفض ط
عت ک آئ ۔ہے ت ہے اور شخص اپنیقن یقیحق ینہ اندھ ہو جذور یکھنے سے بھیصورت د ت ہےم ۔ہو ج
نس ہونے مین کے شریالے کر د شبہ یں قطیف اور بھامسر پر گزارا کرنے یوہ م ۔تھ یزبردست مشقت ۔ ج سکتیں کینہ
ش کے نہ یویکن اس کے بیواا شخص تھ ل بچے اس قمر ی کیوہ دن ۔تھے ہوس رکھتے ینے کیدولت گرہ کر ل یسنہ ان ک ۔تھے سن یاس ک محنت اس یان ک ۔گ نہ تھ ہوس کے پ
عث گھر م یک یاور بےسکون ینیں ہر وقت بےچیہوس کے برییک ی۔رہت یت ط
19
ہے جو اس کے اپنے گھر یوہ اکثر سوچت آخر اس ک جر کر تو نہ ۔ںیوالے اسے سزا دے رہے ہ ں یجوا نہ ۔۔۔۔ں رہتیف
ت تیچھے نہیعورتوں کے پ ۔۔۔۔تیں پیشرا نہ ۔۔۔۔کھ را س ۔۔۔۔ں جسر آت ہے ان لوگوں پر خرچ کر یدن مشقت کرت ہے اور جو م
ان ‘ یخدمت تو دور رہ ۔ں ہوتےینہ یں کہ خوش ہیہ ہی ۔ت ہےیدس تو اس کے ل کھو یج د ۔ںیک مسکراہٹ تک نہیے ایکے پ
ے شکوے ی کیاس نے ک ۔ ہےیآخر اس ک جر ک ۔بول بوارا‘ گ۔ںیہ لوگ اسے سزا دے رہے ہی یہے جس ک
داں سے ضرور پوچھے گ ی کہ شیاس روز اس نے طے کر ل ن بند ہو ی کرے کہ اس کی ہے اور وہ کیکہ اس ک جر ک زب
ئے ۔ج
ت تھ یقدرت نے ک یب داں ک موڈ خوشگوار یوں شیکہ اس روز جن اور شیاس نے موقع کو غن ۔تھ یل یداں سے پوچھ ہیمت ج
ے کہ وہ ہر وقت ٹکوا لے کر ہ یاور خراب ی پرائیں کیکہ اس م کرے جس سے گھر یہے اور وہ ک یرہت یچھے پڑیاس کے پ
نتیم ئ ہو یک یں سکھ اورش ۔فض ق
ئے اپنیش ان حرکتوں سے یداں نے جواب کہ کہ وہ سدھر جئے ز آ ج ۔ب
ہت ہوں کہ کن حرکتوں سے یتو م یہ ہیاس نے کہ نن چ ں جؤں ز آ ج ۔ب
20
ئ یاپن اپنے بچوں ک ح نہ ۔روں پر خرچ کرن بند کر دویغ یکمرو ۔م
ت کر رہ یروں کیت کن غ ئ یں اپنیہو جن پر م یب ئع کر یکم ض ۔رہ ہوں
ےکٹن اور اپن ۔بڑے بھولے بنتے ہو یکہنے لگ ں ف یس کچھ م۔ ہویک یتے ہیں دیہم ۔بہن کو کھا رہے ہو ینیکم
نت تھ کہ ش یوں روا ڈالتیہے اور وہ ک ڑی پیداں کو کیوہ جں کو د ۔ہے د چند ٹکے اور ۔ تھیک یت ہیوہ م تے عشرے ب ہ
د شبرات پر سستے قس کے یوہ بہن اور اس کے بچوں کو عیبں اور ۔اسے کھٹکتے تھے یہ ہی ۔ت تھ اور بسیکُپڑے بن د م
۔بہن ک اس پر ح تھ
ےکٹن کہ یاس ک یبولت یداں ج بھیش ں کو ف یج کہ اپن یتمں کو ہم ن کہت یشہ امیم ں آت یج اس ک ی۔ج تو بوتھ یم
ن یتیڑھ کر لیٹ ں آت یج اس ک ی۔تک نہ پوچھت یپ یتو ام یمن ام ن کرت یج خو خدمت ی۔چھے ہوتیاس کے آگے پ یج
ں اچھ پک تک ان کے گھر بھجوا کر ینہ یہ ہی ی۔تواضح کرتنس ل گر یبھ یچھپے مٹھ یچور یبچت کرکے اس ک ی۔تیس
ئ ی۔تھ یرہت یکرت ہوا یٹے ک اسکول ک خرچ اٹھیکے ب یبھئ ۔تھ دھے منہ سے حضرت ک سا بان پسند یتھ کہ س یبھ۔ں کرت تھینہ
21
ں کو پنج دس روپے دے د یاگر کبھ ر م ت ہے تو اس سے یکبھو بہن اس ک یرہ گئ ۔ت ہےیکون س روز روز د ۔ فر پڑت ہےیک ۔سرے درجے کے کپڑے اور بسید شبرات پر تیع ۔ت ہےی دیک
ئ یتو پھر اتن یوہ کہت ت یکم ں ج ؤ یاتن ۔ہے یکہ پر اسے بڑا تے زمیآت ج پ نے دو مرب ین اس کے ن کر دیسے اس کے بی۔تھ یں ائیں میز می جہیہو
ئ نہ جو وہ ان پر خرچ کر یوہ ہ ی تھیک یکم دن بھر ک محنت ۔ت تھید
ہر دن ۔ں ہےیآرا دہ مق نہ ی کوئیوہ سوچت رہ کہ دن اور یبؤں نہیں اپنے لوگ زمیگھر م کچھ یکتن بھ ۔تےیں آنے دین پر پمول یک ہ ہیا ۔ں ہوتےیخوش نہ‘ کر لو یس یہے جو مئ ت ہے یاچھ رٹ ہوا یاس روز وہ بڑا ہ ۔پر خوش ہو ج ڈس ہ
ن یقی یں کوئیگھر م‘ ں کھ لےیقسم یتنک‘ کر لے یکچھ بھ ۔تھے ۔ں تھیکرنے واا نہ قے گہرے ہوتے چ اس کے سوچ کے ح
۔گئے
ؤی شید آیاسے ہ یاس نے سوچ ۔داں نے کہ تھ کہ سدھر جں یقت میحق یتو اپن یطرف پھرن ہ یہ ک ۔ ہےیسدھرن ک
د ک یاس نے پہ ۔سدھرن ہے ر ہ کو دل سے پ درود اوریبک پڑھنے لگ اور ی ہو گ کہ گہریں پڑھ پینہ یآدھ بھ یابھ ۔پ
۔یں لے لیآغوش م یند نے اسے اپنیپرسکون ن
22
ں ہ ین کیسکھ اور چ یبےشک ہ اور اس کے رسول کے ہد ہےیدن یتو دن یسر نہ ہوتیم‘ ند ہےین یاگر موت جو لمب ۔ آبوں اور وحشیم گ ۔کچھ نہ ہوتوں کے سوا کے سوا یں پ
23