99
ِ ت س ر ہ ف ن می ا ض م ک دا د ۔ ح ی ہ م ت 6 ل۔ ض ف ی ل ہ< ن ارہ ل۔ ض ف ری س دو ل ۔ ض ف ری س ی ت L ن د Q م ارک6 ف ک ] ] ] ] 6 ] ] ل۔ ا] ض ف ی ھ ت و< ] چ 6 6 6 6 6 ک ی ک6 ت ح صا < t v ] ] ٰ ِ ] ] ] ] ر< ] چ ی ن ہ ۔< اچ6 ] یt ن د ھ L سی< پ ک ن ات می ام ای ے ہل ن ن می ان ی ن ے ک یٰ لہ م ا عل ی ع6 ب ط صہ۔ ح لا ہ< ن۶۳ ک ] ات ت ل ا] ی ح ع ق ی وا ک م ل ا] ن کہ ع می ان ] ی ن ے ک ات6 ] ۔ اس ی6 ات6 ] لا ی ہ< ن ے۔ ہ ی ت دلا ال ی حول کا ا6 ت6 ب س۶۳ اس وت6 ] L ] س ی رو ک6 ت ب ن ر ] پ ی ت6 ب] س ن ن ارادہ اور می م ل ا] ۔ ع6 ات6 ] را ی] س دو6 ت6 ب] س ادر ل اور ق ] ق ک عا ] ر ات ی ] غ6 ب ودات6 ] چ و م ہ ا کہ ب ک ات6 ی ن ی ہ ن ود6 ] ک ی ۔ ھ ت ی سکت و ہ اق ف ب ا۷۲ ۷۳ 6 ت ب ک ر پ ی عام ک م ل عا وت6 بL ن ر کا ی ب د ل ۔ ارادہ اور ی ض ف ی ل ہ< ن۷۴ ن 6 ک ر پ ی ک دارون ای6 ح وت6 بL ن ر کا ی ب د ل ۔ ارادہ اور ی ض ف ری س دو۷۹ اول6 ت6 ] ] م ک ل ا] ع ر ی] م ر ا ی ب د ] اور ی ت6 ب] س نv ے] نس ل ۔ ا] ض ف ری] س ی ت ے۔ ہ ود6 چ ل و ق ک عا ورات ر ض۸۷ را س دو صہ ح ۔ ن می ان ی ن ے ک یٰ لہ م ا عل ی م ا ہ ل ا۹۳ ۔6 ات6 لا ی ہ< نا] م ک لا] ل ع] ُ ے اورو] س ل دا ار ] ے کہ ح ہ ان ی ن ی کاٰ لہ اِ لام ک ے۔ ہ ی ت ا6 ی۱۰۴ ن می ان ی ن ے ک ت ب ل ی ار ک دا ل ۔ ح ض ف ی ل ہ< ن۱۰۴ ن ی ہ ن ی ت و ک ے اور ہ ق ل ا ی ح ہ دا ل ۔ ح ض ف ری س دو۱۰۵ ھا۔ ا ی6 ن ن م ے عا ی مادہ ی ار ل ۔ ری س ۱۰۶ امہ ہ للا ا ت م ک حDivine Revelation The Late Allama G.L.Thakkur Dass 1891 Urdu August.29.2006 www.muhammadanism.org

Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

  • Upload
    others

  • View
    0

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

ت� مضامین فہرسمقصد تیسرا

۱تمہید ۔ خدا کی اخلاقی حکوم�۸پہلی فصل۔ نجات ممکن ہے یا نہیں

۱۱دوسری فصل۔ کفارہ کی ضرورت تیسری فصل ۔ کفارہ مسیح

دنیا میں کفارہ مسیح کا اشتہارمسیح کی ذاتی عظم� کفارہ مبارک

۱۷۲۰۲۳۲۵

چوتھی فصل۔ ایم<<ان اور ت<وبہ، اس فص<<ل میں مول<<وی ن<<ور ال<دین ص<احب کی کت<اب فض<لالخطاب کا بھی جواب دیا گیا ہے۔

۳۰

مقصد چوتھاہہی گواہی دیتے ہیں کہ پہلے ایام میں ایک تم ال دیباچہ ۔ نیچر اور قدیم زمانہ کا ایمان اورکلا

خدا کی پرستش تھی۔۵۹

ہہی کے بیان میں ۶۳پہلا حصہ۔ طبعی علم ال پہلا باب ۔ اس ب<<ات کے بی<ان میں کہ ع<<الم کی واقعی ح<ال� ای<ک س<بب اول ک<ا خی<ال

دلاتی ہے۔۶۳

دوسرا باب۔ عالم میں ارادہ اورنسبتی ترتیب کی رو سے ثبوت اس بات کا کہ یہ موج<<ودات کے موجود نہیں ہوسکتی تھی ۔بغیر ایک عاقل اور قادرسبب

اتفاق

۷۲

۷۳۷۴پہلی فصل ۔ ارادہ اور تدبیر کا ثبوت عالم کی عام ترکیب میں

۷۹دوسری فصل ۔ ارادہ اور تدبیر کا ثبوت جانداروں کی ترکیب میںآامیز عالم کا سبب اول ضرورایک عاقل وجود ہے۔ ۸۷تیسری فصل ۔ ایسے نسب� اور تدبیر

۔حصہ دوسرا

ہہی کے بیان میں الہامی علم ال

۹۳

ککل عالم کا بانی ہے۔پہلا باب ۔ ہہی کا بیان ہے کہ خدا ازل سے اوروہی تم ال ۱۰۴ کلا۱۰۴پہلی فصل ۔ خدا کی ازلی� کے بیان میں

۱۰۵دوسری فصل ۔ خدا ہی خالق ہے اورکوئی نہیں ۱۰۶تیسری فصل ۔ کسی ازلی مادہ سے عالم نہیں بنا تھا۔

ہہی خ<دا کوای<ک عاق<ل اوردان<ا وج<ود بتلات<ا ہے جس نے حکم� س<ےدوسرا باب تم ال ۔ کلاسب کچھ بنایا۔

۱۰۷

ہہی خدا کی وہ صفات ظاہر کرتاہے جونیچر ظاہر نہیں کرتی ۔تیسرا باب تم ال ۱۱۰۔ کلاہی بنا ہے اوراس کی بناوٹ کی غرض ۔چوتھا باب ۱۱۷ ۔ انسان حکم� سے ایسا اعل

حکم� الا لہامہ

Divine Revelation The Late Allama G.L.Thakkur Dass

1891Urdu

August.29.2006www.muhammadanism.org

Page 2: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

مقصد تیسراعیسوی� شافی قدرت ہے

" میں مس<<یح کی انجی<<<ل س<<ے ش<<رماتا نہیں ، اس ل<<ئے کہ وہ ہ<<ر ای<<ک کی(۔۱۶: ۱نجات کے واسطے جوایمان لاتا خدا کی قدرت ہے"۔)رومیوں

تمہیدخدا کی اخلاقی حکوم�

یہ امر ثاب� کرنا ضروری نہیں معل<وم ہوت<<اکہ انس<ان نج<<ات چ<اہتے ہیں کی<ونکہکاس کی سزا س<<ے کان کی دینی رسومات اسی غرض سے ادا کی جاتی ہیں کہ وہ گناہ اورہی مقص<<د ہے کہ انس<<ان کی<<ونکر نج<<ا ت ہہی ک<<ا بھی یہی ای<<ک اعل تم ال بچیں۔ اور الہ<<ا پائے۔اب نجات کے لئے اس قدر مختلف طریقوں ک<<ا ہون<<ا انس<<ان ک<<و ب<<ڑی تش<<ویش میں ڈالتاہے اور بعضوں کو کل مذہب کا منکر کردیتاہے۔حقیق� میں ایس<<ی ح<<ال� گنہگ<<ار انسان کے لئے کچھ تسلی کی ب<ات نہیں ہے۔ مگ<ر معل<وم ہ<وا کہ حقیق� میں س<ارے طریقے صرف دواصولوں کی چھوٹی چھوٹی شاخیں ہیں۔ یعنی نجات اعمال سے ہے ی<<ااا سارے م<ذہبی ط<<ریقے پہلی ب<ات اخلاقی وج<ود ہ<ونے ک<ا کی<ا فضل سے ۔ دنیا کے قریب

شرطیں ہیں؟آازاد مرض<<ی۔اخ لاقی وج<<ود ہ<<ونے کی یہ ش<<رطیں ہی یع<<نی عق<<ل اور ض<<میر اور

اورچونکہ انسان میں یہ جوہر ہیں لہذا ہم کو مانن<<ا پڑت<<ا ہے کہ انس<<ان اخلاقی وج<<ود ہے۔اا جانت<<ا ہے کہ وہ ای<<ک اخلاقی وج<<ود ہے۔ ہ<<رجنس جان<<داروں کی اپ<<نی اورانس<<ان فطرت<< حیوانی عقل سے اپنی اپنی جنس کو جانتی ہے اورای<<ک جنس اپ<<نے ت<<ئیں دوس<<ری جنس

نہیں سمجھتی۔ گھ<<وڑا چوپای<ا ہے اور جانت<اہے کہ وہ پرن<دہ نہیں اوراپ<نی جنس کے ک<ام کرتاہے۔ کند ہم جنس باہم جنس پرواز۔ کبوتر یا کب<<وتر بازیاب<<از۔ اس<<ی ط<<رح انس<<ان بھیاا جانتاہے کہ وہ اخلاقی وجود ہے اور محض حیوان مطل<ق نہیں ہے۔ اوراپ<نی ط<<رز پ<ر فطرتآازاد مرضی والے کام اس سے صادر ہوتے ہیں بھلے کام کرتاہے۔ یعنی عقل اور ضمیر اور کبرے ۔ اورپھ<<ر خداون<<د خ<<الق میں بھی یہی ج<<وہر م<<اننے پ<<ڑتے ہیں۔ کی<<ونکہ ہ<<وں خ<<واہ کان کے ہ<<ونے ک<<ا ک<<وئی اگرخالق میں نہ ہوتے تو مخلوق میں ازخ<<ود نہیں ہوس<<کتے تھے۔ کاس نے اخلاقی انتظ<<ام ع<<الم آاپ اخلاقی وج<<ود ہے اس ل<<ئے مادہ یا سبب نہ ہوتا ۔ خ<<دا ککل ع<<الم میں راس<<تی ک<<ا میں ق<<ائم کی<<ا۔ پس اخلاقی ح<<اکم ہ<<ونے کے س<<بب س<<ے وہ محافظ ہے اوراس ل<<ئے دوس<<رے اخلاقی وج<<ودوں س<<ے اط<<اع� طلب کرت<<ا ہے کہ راس<<تی

اورمحب� کوقائم رکھیں۔ اس راستی اورمحب� کے قوانین یہ ہیں:میرے حضور تیرے لئے دوسرا خدا نہ ہو۔آاس<<مان پ<<ر ی<ا نیچے تواپنے لئے ک<وئی م<ورت ی<ا کس<ی چ<یز کی ص<<ورت جواوپر

آاگے اپ<نے ت<ئیں کان کے زمین پر ی<ا پ<انی میں ج<وزمین ک نیچے ہے م� بن<ا ت<وکان کی عبادت کرکیونکہ میں خدا وند تیرا خدا غیر خداہوں۔ م� جھکا اورنہ

کاس ک<<ا ن<ام بے فائ<دہ توخداوند اپنے خدا کا نام بے فائ<دہ م� لے کی<<ونکہ ج<<وکاسے بے گناہ نہ ٹھہرائیگا۔ لیتاہے خداوند

توسب� کا دن پاک رکھنے کےلئے یادکر۔ چھ دن تک ت<<ومحن� ک<<رکے اپ<<نے س<ارے ک<ام ک<اج ک<ر لیکن س<اتواں خداون<د ت<یرے خ<دا کاس<ب� ہے اس میں کچھ کام نہ کر۔ نہ تونہ تیرا بیٹا نہ تیری بیٹی، نہ تیرا غلام نہ ت<<یری لون<<ڈی، نہ تیرے مواشی اورنہ مسافر جوت<<یرے پھ<<اٹکوں کے ان<<در ہ<<و۔ کی<<ونکہ خداون<<د نےکان میں ہے بنای<<ا اور س<<اتویں آاسمان اور زمین دریا اورسب کچھ جو چھ دن میں کاسے مق<<دس آارام کیا۔ اس لئے خداوند نے سب� کے دن کو برک� دی اور دن

ٹھہرایا۔

Page 3: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کاس زمین پ<ر جوخ<دا ون<<د ت<یرا تواپنے ماں باپ ک<<و ع<<زت دے ت<اکہ ت<<یری عم<<ر خدا تجھے دیتاہے دراز ہو۔

توخون م� کر۔توزنا م� کر۔توچوری م� کر۔تواپنے پڑوسی پر جھوٹی گواہی م� دے۔کاس کے تواپنے ہمسائے کے گھر کا لالچ م� کر۔ اپ<<نے پڑوس<<ی کی ج<<ورو اور

کاس کے گ<<دھے اورکس<<ی چ<<یز ک<<ا کاس کے بی<<ل اور کاس کی لون<<ڈی اور غلام اور(۔۲۰جوتیرے پڑوسی کی ہے لالچ م� کر)خروج باب

انتظام قدرتی اور انتظ<<ام الہ<<امی میں ہم عجیب م<<وافق� دیکھ<<تے ہیں۔ہم نے معل<<وم کیا کہ اس عالم میں خدا کی اخلاقی حکوم� کی غرض راشی اورمحب� ہیں۔ اوریہی کمدعا اس کے کلام یعنی بائبل سے ظاہر ہوا۔ احکام م<<ذکورہ محب� اور راس<<تی پ<<ر مب<<نیہی مس<<یح نے دس احک<<ام ہیں۔ چن<<انچہ ان ق<<وانین اخلاقیہ کے ش<<ارح اعظم س<<یدنا عیس<< م<<ذکورہ ک<<ا خلاص<<ہ فرمای<<ا کہ اول حکم یہ ہے کہ ت<<و خداون<<د کوجوت<<یرا خ<<دا ہے اپ<<نے سارے دل سے اوراپنی ساری جان سے اوراپنی ساری عقل س<<ے اوراپ<<نے س<<ارے زور س<<ےکاس کی مانند ہے یہ ہے کہ تواپنے پڑوسی کواپنے برابر پیارکر۔)م<<رقس پیار کر۔ اوردوسرا جو

:۲۲(۔ انہیں دواحکام پر سب شرع اور سب انبیاء کی ب<اتیں موق<وف ہیں)م<تی ۳۰: ۱۲(۔ ۴۰

کاس کے کلام اب ای<<ک ط<<رف یہ ش<<رع ہے جس پ<<ر خ<<دا کی اخلاقی حک<<وم� اورہی منصب کا خی<<ال کروجس<<کی کی باتیں منحصر ہیں۔ اوردوسری طرف انسان کے اعل کیفی� ہم نے پہلے مقص<<د کے پہلے ب<<اب میں بی<<ان کی ہے ہ<<اں اس عق<<ل اور ض<<میرکاس ہی ٹھہ<<راتے ہیں۔ بائب<<ل بھی کاس کو اعل آازادگی کا خیال کرو جوکل مخلوقات میں اورہی مرتبہ بیان کرتی ہے" تب خداوند نے کہا کہ ہم انسان کواپ<<نی ص<<ورت کا ایسا ہی اعل

آاسمان کے پرندوں پ<<ر اورتم<<ام زمین اوراپنی مانند بنائیں" کہ وہ سمندر کی مچھلیوں پر اور ۔ اورن<<ئی۲۴: ۱پر اور سب کیڑے مکوڑوں پر جوزمین رینگتے ہیں سردار کریں۔ پیدائش

انس<<انی� ک<<و جوخ<<دا کے مواف<<ق راس<<تبازی اورحقیقی پ<<اکیزگی میں پی<<دا ہ<<وئی پہن<<و۔کپر مع<<رف� اورع<<الی منص<<ب انس<<ان ک<<و وہ محس<<ن۲۴: ۴)افس<<یوں ( ایس<<ے پ<<اکیزہ اور

اورعظیم شرع فرمائی۔ دونوں طرف کسی بات کی کسر نہ تھی۔ اس ل<<ئے نہ<<ای� واجبہے کہ انسان اس شرع پر عمل کرتا۔ اورخوش رہتا مگر کیا انسان نے ایسا کیا۔

نہیں ۔ بالک<ل نہیں۔ ان ق<<وانین س<<ے تج<اوز کی<<ا۔ پ<<اکیزگی ج<<اتی رہی عق<<ل تاری<ک ہوگئی۔خدا کے انتظام اوراخلاقی حکوم� میں بھاری فساد ڈالا ہوا ہے۔ اورسزا کے لائق ہوگی<<ا اور زن<<دگی اور خوش<<ی کے لائ<<ق نہیں رہ<<ا۔ اوری<<ادرہے کہ س<<زا ک<<وئی مص<<نوعی ام<<ر نہیں ہے بلکہ ق<<<درتی ہے۔ اورلازمی ہے ۔ اوروہ م<<<وت ہے ۔ چ<<<ونکہ انس<<<ان نے اخلاقی قانون سے تجاوز کرکے اپن<ا تعل<ق گن<<اہ کے س<اتھ کرلی<ا لہ<<ذا اخلاقی اورروح<انی زن<دگی کے نزدی<<ک وہ م<<ردہ ہوگی<<ا ہے۔ اور ق<<درتی تقاض<<ی ہے کہ وہ ایس<<ا ہی ہوج<<ائے۔ اس کےہہی میں انسان کی موجودہ حال� کوموت س<<ے بی<<ان کی<<ا ہے"۔ جس<<مانی تم ال مطابق کلا

(۔ یعنی انسان روحانی زندگی کے۶: ۸مزاج موت ہے پرروحانی مزاج زندگانی")رومیوں آاگیا ہے جیسے مچھلی پانی س<<ے دائرے سے نکل گیا اورگناہ کی شریع� اور دائرہ میں کاس کے ن<<تیجے پاس<<کتاہے اوروہ آاجائے۔ اورجس علاقہ میں ہوگی<<ا ہے نکل کے خشکی پرکاس ک<<و آاخ<<ر دکھ اورموت ہیں۔ یہ سزا توانسان کو قدرت ہی کی طرف س<<ے ہ<<وئی ہے اور ہمیش<<ہ کی م<<وت ت<<ک پہنچ<<ادیگی اور ی<<وں ہمیش<<ہ کی زن<<دگی اورخوش<<ی س<<ے مح<<رومآاگ<<اہ کردی<<ا ہے۔اوراگ<<رچہ ہم رکھیگی۔ الہ<<ام کے ذریعہ س<<ے خ<<دا نے انس<<ان ک<<و اوربھی آاتے ہیں مگرخ<<دا کی ش<<ریع� کے نزدی<<ک ایک دوسرے کو چل<<تے پھ<<رتے اور زن<<دہ نظ<<ر کاس کی ع<<دولی کی "یع<<نی گن<<اہ کی م<<زدوری م<<وت ہے"۔ تم ط<<بیع� م<ردہ ہیں کی<<ونکہ

سے غضب کے فرزند تھے"۔

Page 4: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

آاپ ق<<درتی ح<<ال� ک<<و ب<<دل اس کے ساتھ یہ بھی معلوم ہوکہ کوئی چ<<یز اپ<<نے کاس میں تبدیلیاں کرسکتاہے۔ پتھ<<ر اپ<<نے ت<<ئیں ہی ہے کاس سے اعل نہیں سکتی۔ البتہ وہ جو نباتات کی قسم میں نہیں لاسکتے۔ اورجانور انسان نہیں بن سکتے۔ اسی ط<<رح انس<<انہی قس<<موں میں تب<<دیلیاں اورترقی<<اں اپ<<نے ت<<ئیں کچھ اور نہیں بناس<<کتا۔ مگ<<ر اپ<<نے اس ادن کرواسکتاہے۔ لیکن انسان اپنی موج<<ودہ گن<<اہ والی ح<<ال� ک<<و ج<واب گویااس<<کی ق<<درتی حال� ہے روحانی� کی طرف بدل نہیں سکتا۔ اورنہ اس سے نجات پاس<کتاہے۔ انجی<ل مقدس کی تعلیم بھی اس کے موافق ہے" تم طبیع� سے غضب کے فرزند تھے"۔" پر تم فض<<ل کے س<<بب ایم<<ان لاکے بچ گ<<ئے ہ<<و۔ اوریہ تم س<<ے نہیں خ<<دا کی بخش<<ش

(۔ اس ح<<ال میں ظ<<اہر ہے کہ جب ت<<ک روح<<انی ع<<الم س<<ے اس۸، ۳: ۲ہے")افس<<یوں کاس کی خوش<<یوں س<<ے بے نص<یب رہیگ<<ا۔ کے ل<<ئے ام<داد نہ پہنچے وہ روح<<انی ع<<الم اور

(انس<ان کی ح<ال� نہ<ای�۱اس بیان سے ہمیں یہ دوب<اتیں خ<وب معل<وم ہوگ<ئی ہیں کہ )کامیدی کی حال� ہے) ( قوانین قدرت میں اس کے بچ<<نے ص<<ورت اور۲خطرناک ہے اورنا

ہی طری<<ق س<<ے بچ س<<کتاہے۔ اس ح<<ال میں وہ طری<<ق گنج<<ائش نہیں ہے البتہ کس<<ی اعلآادمی کوکی<<ا دری<<اف� کرن<<ا نہ<<ای� ض<<روری ہے جس س<<ے ہم نج<<ات پاس<<کیں۔" کی<<ونکہ آادمی اپ<<نی ج<<ان کے فائدہ ہے اگر تمام جہان کوحاصل کرے اوراپنی جان کھودے۔ پھر

آام<<یز انتظ<<ام۲۶: ۱۶بدلے کیا دے سکتا ہے"؟)متی (۔ عالم کا ایس<<ا حکم� اورراس<<تی ص<<اف ظ<<اہر کرت<<اہے کہ خ<<دا انس<<ان کے ک<<اموں س<<ے اورانس<<ان س<<ے بے پ<<رواہ نہیں ہےکاس کی موج<ودہ ح<ال� اورانس<ان کوچ<اہیے کہ بے فک<ر نہ رہے پس وہ چ<یز جوانس<ان ک<وکاس ک<<و ہم انس<<ان کے ل<<ئے ش<<افی ق<<درت کاس کے خطرن<<اک ن<<تیجوں س<<ے بچ<<ائے اور

مانینگے۔

فصل پہلینجات ممکن ہے یا نہیں

کاس کی س<<زا س<<ے نج<<ات ممکن ہے ی<<ا نہیں ؟ اب س<<وال یہ ہے کہ گن<<اہ اور اگرممکن ہے توکس طرح ممکن ہے؟ کیونکہ اگ<<ر اس کے امک<<ان کی ص<<ورت معل<<وم نہ

ہوتو انسانی تجویزیں سب راہیگا ہیں۔اا: کیا علم وہنر کے ذریعہ سے ممکن ہے؟ جاننا چاہیے کہ جسمانی قوانین اول اوراخلاقی قوانین ایک دوسرے سے جدا ہیں اوراپنے اپنے دائ<<رے میں پ<<وری پ<<وری تعمی<<ل کے متقاض<<ی ہیں۔ ایس<<ا کہ جس<<مانی ق<<وانین کی تعمی<<ل ق<<وانین اخلاقیہ کے ث<<واب ک<<ا مستحق نہیں کرسکتی ۔ اورقوانین اخلاقیہ کی تعمی<<ل ق<<وانین جس<<مانی کے ن<<تیجوں ک<<ا حقدار نہیں کرتی جب تک دونوں کی اپنے اپنے طورپر پوری پیروی نہ ہوتب ت<<ک دون<<وں کے ن<<تیجے حاص<<ل نہیں ہوس<<کتے۔اس ل<<ئے علم وہ<<نر اورم<<ال ودول� وغ<<یرہ جوجس<<مانی ق<<وانین کے مواف<<ق روش رکھ<<نے س<<ے حاص<<ل ہ<<وتے ہیں وہ ہمیں روح<<انی زن<<دگی نہیںکاس<<ی ح<<ال میں حاص<<ل ہوس<<کتی ہے جبکہ ہم دلاسکتے۔ کیونکہ روحانی زندگی صرف

قوانین اخلاقیہ کے موافق روش رکھیں۔اا ہم نے ش<<<روع تمہی<<<د میں بی<<<ان کی<<<اہے کہ دنی<<<ا کے م<<<ذاہب میں چن<<<د ثانی<<<کان ک<<و ادا کرن<<ا نج<<ات ک<<ا ذریعہ رسومات اورہ<<دائتیں اعم<<ال حس<<نہ ق<<رار دی گ<<ئی ہیں اور س<<مجھا جات<<اہے۔ اب س<<وال ہے کہ کی<<ا ان تج<<ویزوں س<<ے نج<<ات ممکن ہے؟ چن<<انچہآاگ اورہوم وغیرہ کے ذریعہ س<<ے لوگوں کی تجویز ہے کہ ساگ پات اور لکڑی اور پانی اور نجات ہوسکتی ہے۔ ان باتوں کا مفصل ذکر کسی اور فص<ل میں کی<<ا ج<ائے گ<اہنوز اتن<<ا ہی کہنا کافی ہے کہ یہ سب جس<<مانی چ<<یزیں ہیں اورجس<<مانی ق<<وانین کے متعل<<ق ہیں۔کاس میں نہ<<انے ان کو کھانے یا پالنے سے اورجلانے یا بھگونے سے اورپانی کو پینے یا کان چیزوں یاہمارے جسموں کو وہ فائدہ یا نقصان ہوگا جوقانون سے یاگوگل جلانے سے کان میں نہیں دی<<ا اور وہ انس<<ان کی جس<<مانی س<<ے متص<<ور ہے۔ اورج<<و گن کہ خ<<الق نے کان کوکیس<<ے ہی یقین کے س<اتھ س<<یوا کی<<وں نہ آاسکتا۔ خ<<واہ ہم کان میں نہیں تجویز سے کان کی ذات میں ہے ہم کوکوئی روحانی فائدہ نہیں کریں۔وہ اس فائدہ یا نقصان کے جو

Page 5: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کب� پرس<<تی کن کے ذریعہ س<<ےممکن ہ<<و۔ایس<<ی س<<ب پہنچاس<<کتے۔چہ ج<<ائيکہ نج<<ات ا اوررسم پرستی قانون قدرت کے خلاف ہے۔ اورالہام بھی اس کو رد کرتاہے۔ یہی نج<<ات

کی تجویز نہیں لیکن عقل کی تاریکی اور گمراہی کی دلیلیں ہیں۔ککل دنیا پر ج<اری رہی ہیں اوراب بھی یہی دوصورتیں تحصیل نجات کے لئے کان ک<ا تقاض<<ی جاری ہیں۔ مگریادرہے کہ جب قوانین اخلاقیہ کی ط<<رف دیکھ<<تے ہیں ت<<و پ<<وری تعمی<<ل ہے۔ اوراگ<<ر اس میں کس<<ر ہویع<<نی گن<<اہ ہ<<و ت<<و اس کی س<<زا لازمی روح<<انی موت اورپھر ہمیشہ کی موت ہے اورالہام بھی بڑے علانیہ طور سے کہت<<اہے کہ گن<<اہ کیآاگ ت<اپنے اورگوگ<<ل س<ونگنے س<ے کس ط<<رح ٹ<ل س<کتی ہے۔ م<زدوری م<وت ہے۔ ت<ویہی غرض<<کہ ان چ<<یزوں س<<ے ہم نج<<ات کاکس<<ی ط<<رح گم<<ان بھی نہیں کرس<<کتے ایس<<ی

جسمانی چیزیں ہماری روحانی حال� کوبدل نہیں سکتی ہیں۔اا۔ یہ سب توانسان کی سوچی ہوئی تجویزیں اب ہمیں یہ معلوم کرنا چ<<اہیے ثالث کہ خدا کی طرف سے نج<<ات ممکن ہے ی<ا نہیں۔ اس کے ق<<وانین میں ی<ا اس<کی ذات میں گنہگ<<ار کی بخش<<ش کی گنج<<ائش ہے ی<<ا نہیں؟ اور اص<<ل ب<<ات یہی ہے۔کی<<ونکہآارزو اورکوش<<ش س<<ب عبث ہے۔ اگرخدا کی طرف سے نجات ممکن نہ ہ<<و توانس<<ان کی کاس ک<ا تقاض<<ی ہے۔ سومعلوم ہوکہ ش<<رع توبخش<ش کوج<<انتی نہیں۔ پ<<وری تعمی<<ل ی<ا س<<زا اورجب خ<<دا کی راس<<تی اورپ<<اکیزگی ک<<ا خی<<ال ک<<رتے ہیں تونج<<ات ن<<اممکن ہ<<وتی ہے۔ کاس<<کی وح<<دانی� س<<ے بھی کچھ تس<<لی نہیں ہوس<<کتی ۔ ان ص<<فات کی رو س<<ے وہکمیدی میں خدا راستی کا نگہبان ہے اور عدولی کی سزا لازمی ٹھہراتاہے۔ اس سخ� نااآاسمانی ب<<اپ آادم کو یہ بشارت دی کہ خدا محب� ہے۔وہ نے الہام کے ذریعہ سے بنی آاسرا پاسکتے ہیں۔ محب� ہ<<وکر وہ ہم<<اری کاس کی پدرانہ محب� میں ہم نجات کا ہے اور ہلاک� نہیں چاہت<<ا۔ اورانس<<ان کی نج<<ات کے امک<<ان کی یہی وجہ ہے۔ مگری<<ادرہے کہ اس محب� س<<ے بھی نج<<ات فق<<ط اس ص<<ورت میں ممکن ہوس<<کتی ہے اگرخ<<دا راس<<�

ٹھہرے۔ ذیل ہم دریاف� کرینگے کہ ایسی مشکل حال� میں محب� ک<<ا ظہ<<ور کی<<ونکرممکن ہے۔

دوسری فصل کفارہ کی ضرورت

خ<داکی اخلاقی حک<وم� کے بی<ان س<ے ہم نے معل<وم کی<اکہ خ<دا نے اس<کاکان کی آارام ک<<ا ب<<اعث ہےاور ایسا انتظام کیاہواہے کہ اخلاقی قوانین کی تعمیل خوشی اور عدولی یعنی گناہ کی س<<زا لازمی ہے۔ اس کے س<<اتھ ہم انتظ<<ام ع<<الم میں ای<<ک اورق<<انون

بھی دیکھتے ہیں اوروہ: )الف( اصول درمیانی ہے: جسمانی اوراخلاقی قوانین میں یہ صداق� مشترک ہے کہ ہر نتیجہ کا کوئی سبب ہے پ<ر جب س<بب کے لازمی ن<تیجہ ک<و دورکرن<ا ہ<و ت<و کاس کے لئے یہی انتظام پای<ا جات<اہے کہ کس<ی غ<<یر ش<<ے ی<ا ق<<درت کودرمی<<ان لانے س<ےکاس کے نتیجہ ہلاک� کے درمیان زہر مہرہ زہ<<ر کے امرمطلوبہ حاصل ہوگا۔ جیسے زہر اور نتیجہ ہلاک� کوصح� سے بدل دیتاہے۔ یونانی اورانگریزی اوروی<<دک حکم� اس ب<<اتہی کے مواف<ق لوگ<وں نے دنی<<ا بھ<<ر میں ش<افی کی شہادیتیں ہیں۔ اورقدرت کے اس تقاض<کبرے ن<<تیجوں س<<ے ذریع<<وں ک<<و درمی<<ان لانے کی ہ<<دای� کی ہے۔پھردیکھ<<و جہ<<ال� کے بچنے کےلئے علم وہنر کا درمیان لایا جان<<ا ض<<روری ہے۔ انتظ<<ام ع<<الم میں دیکھ<<تے ہیںکبرے نتیجوں کو دورکرنے کےلئے وسیلوں کو درمی<<ان لات<<اہے۔ ی<<ایوں کہ خداوند خودبھی کاس نے ایسا ہی مقرر کیا ہواہے۔ جیسے خشک سالی کے مہلک نتیجوں سے کہیں کہ بچنے کے لئے ابرباراں کو درمیان لاتاہے۔ اورخ<اص ح<التوں میں غ<یر معم<ولی ق<درت ک<وکان ن<تیجوں درمی<<ان لات<اہے۔ جس ک<<ا گوعم<ل ظ<<اہر نہ ہ<<و مگرن<<تیجہ ظاہرہوجات<اہے۔ اوری<وں کوجواپنے اپ<نے اس<<باب کے تقاض<ی کے مواف<<ق ہ<<ونے والے تھے ب<دل دی<ا۔ معج<زات اس قس<<م کی ب<<اتوں میں ش<<امل ہیں۔ یہی اص<<ول اخلاقی ب<<اتوں میں بھی ہے۔ گن<<اہ ای<<ککاس کی سزا میں ایسا درمیانی ہونا ضرور ہے جوگناہ کی سزا مہلک سبب ہے۔ سوگناہ اور

Page 6: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کان ک<ا ن<تیجہ س<زا نہ کو ہمارے اوپر سے ٹال دے۔ ہاں ایس<ا ک<رنے کہ گن<اہ ت<ورہے مگ<ر آان<<ا ض<رور ہے۔ رہے بلکہ ہم نجا ت پائیں۔ موت سے بچانے کے لئے زندگی ک<<ا درمی<<ان

سوہم بچ سکتے ہیں اگرکہیں زندگی ہو۔ )ب( اس اصول کی بن<ا پ<ر ہم دنی<ا بھ<<ر میں دیکھ<<تے ہیں کہ لوگ<<وں نے ط<<رح ط<رح کے وس<یلے نج<<ات کےل<ئے تج<ویز ک<ئے ہیں۔ جن میں س<ے بعض ص<رف خی<<الی آاسرے ہیں اوربعض عمل میں لائے ج<اتے ہیں۔ ب<رخلاف اس کے بعض درمی<انی یاکف<<ارہ

کی ضرورت نہیں سمجھتے۔ چنانچہ۔ )ا( بعضوں کا یہ بڑا پیارا گمان ہے کہ محب� ہوکر بلاکسی قسم کے حساب کتاب کے گنہگار کو بخش سکتا ہے یا بخش دیگا۔ جن لوگوں کو ایسا گم<<ان ہے وہ اص<<ل میں خ<<دا ک<<و کبھی تقص<<یر وار ٹھہ<<راتے ہیں۔ اوروہ اس<<طرح س<<ے کہ ای<<ک ح<<اکمآادمی کے فرائض کویکساں خیال کرتے ہیں۔ حالانکہ دونوں میں بڑا فرق اورایک معمولی ہے چنانچہ ایک معمولی ش<<خص جس ک<<و ع<<دال� کی زمہ داری نہیں ہے چ<<اہے کت<<نے ہی قص<<ور اپ<<نے دوس<<توں یادش<<منوں کے مع<<اف کی<<ا ک<<رےاس س<<ے کچھ ہ<<رج نہیں ہوگ<<ا کیونکہ وہ انتظام عدال� کا ذمہ وار نہیں ہے۔ پر اگرک<<وئی بادش<<اہ یاح<<اکم جومل<<ک میں راستی اورانصاف ک<<و ق<<ائم رکھ<<نے ک<<ا ذمہ دار ہے۔ اورش<<رع ک<<ا محاف<<ظ ہے اگ<<روہ کس<<ی گنہگار کو بے عقوب� چھ<<وڑدے یاس<<بھوں کوچھ<<وڑاکرے ت<<وامن مل<ک میں اورمح<<افظ�آائیگ<<ا۔ اورایس<<ا ک<<رکے اپ<<نے منص<<بی ف<<رائض کے رو س<<ے وہ خ<<ود خط<<ا ش<<رع میں ف<<رق تل کس<<ی مج<<رم کے ش<<رع س<<ے تج<<اوز ک<<رنے والا ہوگ<<ا۔ اس<<لئے انجی<<ل کارٹھہریگ<<ا۔ اورمث<<آائی ہے یعنی لوگوں کوکہ ایک" دوسرے کو بخش<<ا ک<<رو"۔ اپن<<ا انتق<<ام مقدس میں ہدای� م� لو کیونکہ خداوند کہتاہے انتق<<ام لین<<ا م<یرا ک<ام ہے میں ہی ب<دلا لونگ<ا"۔ مگ<ر خ<<داکاس ک<<ا محاف<<ظ ہے ی<<ونہیں ان<<دھا آاپ ہی ش<<رع ہے اور جوراس<<تی ک<<ا ب<<انی اور اپ<<نے ل<<ئے دھن<<دھ کی<<ونکر گنہگ<<ار ک<<وبخش س<<کتا ہے۔ س<<ودھوکہ میں نہ رہن<<ا چ<<اہیے اور جھ<<وٹی چالیں نہ سوچنی چاہئیں۔ بے شک خ<<دا محب� ہے اوراس وجہ س<<ے ہم<<اری نج<<ات کے

امکان کا گمان ہوسکتاہے۔ مگراس بات کوبھی یادرکھنا چ<<اہیے کہ وہ محب� اس ح<<ال میں نج<<ات کی<<ونکر دے س<<کتی ہے؟ فق<<ط اس ص<<ورت میں کہ خ<<دا راس<<� ٹھہ<<رے اورانس<<ان بھی بچ ج<<ائے مگرراس<<تی اورانص<<اف س<<ے تج<<اوز ک<<رکے وہ ح<<اکم الح<<اکمین گنہگار کوچھوڑنہیں سکتا۔ اس لئے اصول درمیانی کی رو سے درمیانی کا ہونا ض<<روری ہے۔ اس کے مط<<<ابق انجی<<<ل مق<<<دس میں خ<<<دا کی محب� کے ظہ<<<ور کی یہ ص<<<ورت بتلائی گ<<<ئی ہے کہ" خ<<<دا نے اپ<<نی محب� ہم پ<<ر ی<<وں ظ<<<اہر کی کہ جب ہم گنہگ<<<ار

(۔ س<<ولازم ہے کہ خ<<واہ مخ<<واہ۸: ۵ٹھہرے تھے مسیح ہمارے واسطے موا")نامہ رومیوں ۔1واہی خیالوں میں نہ پڑیں

۲۷، ۲۶۔ اگ<<نی ہ<<وتری ص<<احب اپ<<نے رس<<الہ پ<<اپ اور امرجی<<وں کے ص<<فحہ ۲کاس کے کاس کے کف<<ارہ ک<<ا ی<وں بی<<ان ک<<رتے ہیں کہ" پ<اپ کی اص<<ل س<<زا اور میں پاپ اورکاس وق� سے شروع ہوتی ہے جس وق� س<<ےپاپی پ<<اپ جی<<ون س<<ے پھ<<ر ساتھ کشمکش آاگ کاس حال� میں دل کے اندرہی اندر ایک ایس<<ی کر نئی زندگی میں قدم رکھتا ہے۔ سلگنی شروع ہوتی ہے جس کی جلن سے دل ک<و ب<ڑی خوفن<<اک تکلی<ف پہنچ<<تی ہے۔آاگ کہ<<تے ہیں ۔ روح<<انی انوت<<اپ ی<<ا جلن ہی پ<<اپ اس<<ی دل کی جلن ک<<و انوت<<اپ کی

کاس کا اصل کفارہ ہے"۔ کی سزا یا اا: یہ روح<<انی جلن وہی ب<ات ہے جس کوت<<وبہ کہ<<ا جات<اہے۔ یہ س<<چ ہے کہ اولآائندہ ویسے گناہ سے باز رہنے کا اقرار بھی ک<<رتے گناہ کرکے بعض لوگ پچتاتے ہیں۔ اور ہیں۔ مگر یہ توبہ گناہ کی سزا کا ع<<وض یاکف<<ارہ نہیں ہوس<<کتا۔ یہ ب<<ات اس ح<<ال� میں کفار ہ ہوسکتی ہے۔ اگر شرع میں کچھ تخفیف ہوگئی ہو یا تب<<دیلی ہوگ<<ئی ہ<<وجس کی وجہ سے ایسی رع<ائیتیں س<زا میں ہوس<کیں۔ اورہم خ<دا کے ق<وانین ک<و اپ<نی مرض<ی کے

موافق نرم یاسخ� نہیں کرسکتے۔

دراصل واجبی بدلاخداہی لے سکتاہے۔ کی<ونکہ ق<وانین اخلاقیہ کی م<نزل� اور وس<ع� کی ج<وواقفی اورق<در خ<دا ک<و ہے 1آاپس میں خطاؤں کا واجبی بدلا نہیں لے دے سکتے ۔ ملکی کچہری<<وں کی س<<زائیں وہ انسان کو نہیں ہے۔ اس لئے لوگ

بھی محض اٹکلیں ہیں۔

Page 7: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

ثانیا: یہ انوتاپ یادل کا جلن جس کا اگنی ہوتری ص<احب ذک<ر ک<رتے ہیں یہآاتی ہے اوروہ کیفی� رکھتا ہے کہ جب انسان کوکسی ذریعہ سے اپنے گناہوں کی س<<وچ آاتی گویا جاگ اٹھتا ہے توجیوں جیوں خدا کی شریع� کے تقاضی اوراپنی عدد لیاں ی<<اد ہیں تواپ<<نے ت<<ئیں ب<<ڑا گنہگ<<ار جانت<<ا ہے۔ اورک<<وئی چ<<یزاس ک<<و یہ یقین نہیں دلاس<<کتی کہ خ<<دا بخش<<نے والا خ<<دا ہے۔ اس ح<<ال� کی ب<<اب� پول<<وس رس<<ول یہ بی<<ان کرت<<اہے کہ " دوس<<ری ش<<ریع� اپ<<نے عض<<ووں میں دیکھت<<ا ہے جوم<<یری عق<<ل کی ش<<ریع� س<<ے ل<<ڑتیآاہ میں اورمجھے اس گن<<<اہ کی ش<<<ریع� کوجوم<<<یرے عض<<<وں میں ہے گرفت<<<ار ک<<<رتی ۔

:۷توسخ� مصیب� میں ہ<<وں اس م<<وت کے ب<دن س<ے مجھے ک<ون چھڑائیگ<<ا")رومی<<وں کاس۲۴، ۲۳ (۔اب یہ حال� اپنا خودہی کف<<ارہ نہیں ہوس<کتی بلکہ محت<اج ہے کہ ک<وئی

آاک<<ر اگرانس<<ان نیکی کرن<<ا چ<<اہے ک<<و تس<<لی اورامی<<د رہ<<ائی کی دے۔ اوراس ح<<ال� میں 1توبھی نہیں کرسکتا بلکہ بدی جسکو وہ نہ چاہے موجود ہوتی ہے

اا: ت<<وبہ کونج<<ات ک<<ا ذریعہ تص<<ورکرنا ظاہرافائ<<دوں کے بج<<ائے نقص<<ان ک<<ا رابع<<کاس حال میں زیادہ اگر خدا اپ<<نی اخلاقی ش<<ریع� میں اس ک<<ا تج<<اوز موجب ہے۔ اوروہ ک<<ا ف<<دیہ ق<<رار دیت<<ا ۔ دیکھ<<و کہ ت<<وبہ ک<<رنے س<<ے گن<<اہ کے نقص<<ان فی ال<<واقعی دورنہیںآادمی دوسرے کا نقصان کرتا ہے توتوبہ کرنے س<<ے وہ نقص<<ان دورنہیں ہوجاتے جب ایک ہوجاتا اوراگرشریع� میں توبہ بھی ایک قانون ہوت<<ایعنی ت<وبہ گن<<اہ ک<ا ع<وض ق<<رار دی<ا جات<ا تویہ امر انسان کے لئے گناہ کواوربھی سہل کرتاہے،گن<<اہ ک<<رکے ص<<رف افس<<وس کردی<<تے اورنجات ہوجاتی۔ عمربھر جوچ<اہیں ک<ریں اورس<اتھ ہی افس<وس ک<رتے رہیں تونج<<ات بھی ساتوں ساتھ ہوتی جائیگی۔ یہ کیسی خطرناک تعلیم ہے نئی زندگی کی کچھ ض<<رورتآائن<<دہ اص<<لاح کے اق<<رار ک<<ا خی<<ال ک<<رواتی ہے، نہیں رہ<<تی، مگری<<ادرہے کہ ت<<وبہ ص<<رف

آاتی ہے کہ وہ ش<<ریع� ک<<و ح<<ق م<<انے اورپ<<اکیزگی ک<<و پس<<ند اور گن<<اہ ک<<و 1 آادمی کے دل میں ایس<<ی خ<<واہش بعض وق� آاروز کے س<<بب بچ نہیں س<<کتا۔ کی<<ونکہ ش<<ریع� عم<<ل طلب ک<<رتی ہے ناپس<<ند ک<<رتے اور چھوڑن<<ا چ<<اہے مگ<<رمحض اس

کاس میں بس<تہ ہے وہ عم<ل نہیں ک<<رنے دیت<<ا۔رومی<<وں اس ل<<ئے خ<واہ وہ کچھ ہی س<وچیں مگرخ<راب۲۰، ۱۹: ۷مگرگناہ جوخستہ حال� میں ہیں۔

آائندہ اصلاح کے اقرار پربھی انس<ان براب<ر نیکی مگرپچھلے دھبوں کا عوض نہیں ہے۔ اور نہیں کرتا اور نہ کرسکتا ہے۔ مخفی نہ رہے کہ ہمیں اس ب<<ات س<<ے انک<<ار نہیں کہ ت<<وبہ انس<<ان کے ل<<ئے ض<<روری ہے مگ<<ر انک<<ار اس ب<<ات س<<ے ہے جب کہ<<ا جات<<ا ہے کہ ت<<وبہ گناہوں کا کفارہ ہے۔ اورظاہرہے کہ توبہ وغیرہ وہ درمیانی یاقدرت نہیں ٹھہرتے جس کی ہم تلاش میں ہیں، یعنی ایسے درمی<انی کے جوگنہگ<ار انس<ان ک<و خ<<دا کے ع<<دل س<ے

بچانے کی صورت ہو اورخدا اپنی محب� کے ظہور میں راس� ٹھہرے۔ )ج( اب س<<وچو کہ اگرخ<<دا ش<<ریروں کونیس<<� ون<<ابود ک<<ردے ت<<و خ<<دا کی اخلاقی حک<وم� ق<<ائم نہیں رہ<تی، اورچ<ونکہ اس<کو یہ حک<وم� ق<<ائم رکھ<<نی منظ<<ور ہے توشریر گنہگار انسان نیس� نہیں کیا جاتا مگر نافرم<<انی کے س<<بب س<<زا کے لائ<<ق ہے۔ اورچ<<ونکہ ظ<<اہر ہوگی<<ا ہے کہ خ<<دا محب� ہے لہ<<<ذا انس<<ان ک<<<ا بچن<<<ا بھی ض<<روری ہے مگراسی طرح نہیں کہ شریع� کے تقاضی ردکئے ج<ائیں کی<ونکہ وہ رد نہیں ہوس<کتے،

اس حال میں گنہگار کی سزا کے بجائے نجات دینے کے لئے درمیانی ضرور ہے۔ اسی بناء پر انجیل مق<<دس میں بھی کف<<ارہ کی ض<<رورت بی<<ان کی گ<<ئی ہے"کاس<کے فض<ل اسلئے کہ سبھوں نے گناہ کی<<ا اورخ<<دا کے جلال س<ے مح<<روم ہیں۔ س<ووہ س<<ے اس مخلص<<ی کے س<<بب جوس<<یدنا مس<<یح س<<ے ہے مف� راس<<تباز گ<<نے ج<<اتے ہیں۔آائے۔ کاس کے لہ<<و پ<ر ایم<<ان لانے س<<ے ک<<ام جسے خدا نے پیش کیا کہ ایک کفارہ ہوجوہہی کے ب<اعث ط<رح دی<نے میں تاکہ وہ اپ<نی راس<تی اگلے وق� کے گن<اہوں س<ے ص<بر الآاپ ہی راس<� ظاہر کرے۔ اور اس وق� کی باب� بھی اپنی راس<<تی ظ<<اہر ک<<رے ت<<اکہ وہ

(۔ اس س<ے۲۶، ۲۳: ۳رہے۔ اوراسے جویسوع پر ایمان لائے راس<تباز ٹھہ<رائے" )رومی<وں ظاہر بھی ہے کہ خدا نے اگلے وق� اوراسوق� میں اپ<<نی محب� ی<<ا فض<<ل کوراس<<تی کے

ساتھ ظاہر کرنے کےلئے کفارہ دلوایا۔ارہ اا کف وگ عموم )د( دنیا کی دینی تواریخ اس بات کوظاہرکرتی ہیں کہ ل

کی ضرورت کے قائل رہے ہیں۔ نہ صرف ت<<وری� میں بلکہ دیگ<<ر م<<ذاہب اوررس<<موں میں

Page 8: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

یہ بات ظاہر ہے کہ گناہوں کے واسطے ک<<وئی نہ ک<<وئی تج<<ویز ایس<<ی درمی<<ان لائی ج<<اتی رہی ہے جس سے خدا ی<<ا دیوت<<وں کی ناراض<<گی دورہوج<<ائے۔خی<<ال رہے کہ ہرای<<ک دی<<نیکاس ک<و کف<<ارہ ی<ا عی<<وض رسم جوخدا یا دیوتوں کوخوش کرنے کےلئے ادا کی جاتی ہے کاس کے ذریعہ گن<<اہوں کی س<زا کہا جاس<کتا ہے۔ عب<<ادت خ<واہ کس<<ی قس<م کی ہول<<وگ سے بچنے کی توقع رکھتے ہیں ۔ قربانی خواہ اونٹ یاگائے ی<<اگھوڑے ی<<ابکری ی<<ا انس<<ان کی ہو اس سے بھی یہی امید رکھی جاتی تھی۔ اوراب بھی رکھی ج<<اتی ہے۔ لکین ان کفاروں پر لوگوں کا یکس<<اں یقین نہیں رہ<<ا ہے۔ س<<واس ح<<ال میں غ<<ورطلب ام<<ریہ ہے کہ جس حال میں گناہ کی سزا بچنے کے ل<<ئے کف<<ارہ ض<<رور ی ہے ت<<ووہ کونس<<ا کف<<ارہ ہے

جوشافی کفارہ ہوسکتاہے۔

فصل تیسریکفارہ مسیح

نجات کے مسئلہ کو نہ چاہیئے کہ ہم ایک ہلکی سی بات خیال کریں یا بے پروائی سے اس پر سرسری نگاہ کریں۔ پہلے ہم کو یہ سوچنا چاہیے کہ ہم نے کس ک<<اکاسی کے سامنے معافی کے گناہ کیا ہے؟ یعنی کس کی شریع� کی عدولی کی ہے اورکگن لئے عرض کرنی چاہیے اورایسا ہی وسیلہ ی<ا درمی<<انی ڈھون<<ڈھنا چ<<اہیے کہ جس میں آادمی دوس<رے ک<ا نقص<ان ہوکہ خدا کےساتھ انسان ک<ا می<ل ک<راوے۔ دیکھ<<و اگ<ر ای<ک کرے اورایک جنڈ کے درخ� سے جاکے معافی م<<انگے ت<<ویہ کیس<<ا بیہ<<ودہ خی<<ال کی<<ا جائیگ<<ا۔ایس<<ا ہی بیہ<<ود ہ پن اس ب<<ات میں ہے کہ گنہگ<<ار خ<<اد کے ہ<<وئیں اورنیچ<<ر کی چیزوں کی خدم� کریں تاکہ خدا معاف ک<<رے۔ اس<<ی ط<<رح اس ب<<ات ک<<ا خی<<ال رکھن<<ا چ<<اہیے کہ ہرچ<<یز گن<<اہوں ک<<ا کف<<ارہ نہیں ہوس<<کتاہے۔ کی<<ونکہ وہ درمی<<انی جوس<<بب کےاا لازمی نتیجہ کو بدل س<<کے ض<<رور ہے کہ اس میں یہ خ<<وبی ہ<<و کہ ایس<<ا کرس<<کے۔ مثل پ<انی میں ڈوب<نے س<ے بچ<نے کے ل<ئے ل<وہے ی<اپتھر پ<ر س<وار نہیں ہ<<وتے۔لیکن جہ<از اور

کشتیاں درمین لائی جاتی ہیں بھوکھہ مٹ<<انے ی<<ا بھ<<وکھہ کے م<<ارے مرج<<انے س<<ے بچ<<نے کے لئے مٹی یا لکڑی وغیرہ پر گ<زارن نہیں کرس<<کتے۔ بلکہ نبات<<ات ی<<ا گوش<<� اس<تعمال کئے جاتے ہیں۔ اورایسا نہ کرن<<ا خلاف فط<<رت ہوگ<<ا۔اوربج<<ائے اس<<کے کہ پ<<انی ی<<ابھوکھہ سے بچیں ہلاک� زیادہ یقینی ہوگی۔ اسی طرح ہم کو جاننا چاہیے کہ نیچر کی چ<<یزیں جوہماری دنیاوی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ل<<ئے ہیں گن<<اہوں ک<<ا کف<<ارہ نہیں ہوس<<کتیں ہیں۔ اوراس بات کے فیصلہ کے ل<<ئے ج<<انوروں میں خ<<واہ وہ کنع<<ان میں قرب<انی کے ل<ئے جائیں اورخواہ ہندوستان میں یہ توفیق نہیں ہے کہ گناہوں کا کفارہ ہوسکیں پولوس رس<<ول

اا ب<اب ۔ اس<ی ط<<رح۱۴ ت<ا ۱۰: ۹کا خط عبرانیوں کوغور سے پڑھنا چ<<اہیے اور خصوص< مکہ اور گنگ<<ا جس<<مانی چ<<یزیں ہیں اورہم<<اری ناپ<<اکی اورس<<زا ک<<ودورنہیں کرس<<کتی ہیں۔ دونوں باتوں میں کچھ نسب� ہی نہیں ہے۔ اورکلمہ اور گ<<ائیتری اورجپ جی ج<<و ص<<رف لفظی تکرار ہیں انسان کے گناہوں کے لئے ک<<وئی واقعی کف<<ارہ نہیں ہیں۔ اورنہ ہوس<<کتےآاپ میں کچھ قدرت نہیں رکھتے لوگوں نے پ<<اکیزگی ک<<و کچھ چ<<یز ہیں کیونکہ یہ اپنے آاخ<رت کے ل<<ئے ایس<ے کاس کی سزا کی شدت نہ جان کر ث<واب نہیں سمجھا اورگناہ اور سہل ط<<ریقے ایج<<اد کرل<<ئے ہ<<وئے ہیں۔ مگ<رحقیق� میں جب انس<ان اخلاقی ق<<وانین کے

(۔ اورع<<دولی کی س<<زا کوس<<مجھتا ہے۲۸: ۱۰تقاض<<ی ک<<و کہ" یہی کرتوجيئگ<<ا")لوق<<ا کاس کا یقین قائم بھی نہیں ہوسکتا۔ یادرکھنا چاہیے کہ انسان س<<زا س<<ے توایسی باتوں پر کاس ص<<<ورت میں بچ س<<<کتا ہے کہ اس ک<<<و بچ<<<انے میں خ<<<دا راس<<<� ٹھہ<<<رے۔ فق<<<ط کاس کی س<زا کے درمی<ان لانے کاس ک<و گن<اہ اور اورجواص<ول درمی<انی ک<اہم نے معل<وم کی<ا سے سزا کا تعلق درمیانی کے ساتھ اورنج<<ات ک<<ا تعل<<ق گنہگ<<ار کے س<<اتھ ہوس<<کتا ہے۔ہہی نے اختیار کی جس کا واقع ہونا انجیل مق<<دس میں قوانین قدرت والی طرز محب� ال یوں بیان کیا گیا ہے کہ " خدا نے اپنی محب� ہم پر یوں ظ<<اہر کی کہ جب ہم گنہگ<<ار

آادمی<<وں کے بیچ ای<<ک۸: ۵ٹھہرے تھے مسیح ہمارے بدلے م<وا")رومی<<وں (۔ " خ<<دا اور کاس واقعی۵: ۲تیمطاؤس ۱آادمی درمیانی ہے وہ مسیح یسوع") کاس سے کہ (۔ اب پیشتر

Page 9: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کاس میں کی<ا کفارہ کا بیان کیا جائے یہ بتلای<ا جات<اہے کہ یہ مس<یح یس<<وع ک<<ون تھ<<ا، اورخوبی اورکیا قدرت تھی جس کے سبب وہ ہمارا درمیانی یاکفارہ ہوسکتا تھا۔

اشتہار کا مسیح کفارہ میں دنیا واضح ہو کہ کفارہ مسیح کونجات کے انسانی وسیلوں پر ی<<ونہی ت<<رجیح نہیںہی اورن<<ادر وجوہ<<ات پ<<ر کاسی کووسیلہ نجات کا قرار دین<<ا اعل دی جاتی ہے۔ کیونکہ فقط مبنی ہے۔ دیکھو دنیا کی نجات ایس<<ی گ<<راں ق<<در اور ض<<روری ہے کہ نج<<ات دی<<نے والا

آای<<ا۲۰: ۱پطرس ۱دنیا کی پیدائش سے پیشتر مقرر ہوگیا تھا۔) ( اورجب انس<<ان ک<<ا زم<<انہ کاس کوکئی طرح سے مشتہر کیا۔ چنانچہ لکھ<<ا ہے کہ یہ بھی<<د" ق<<دیم زم<<انوں توخدا نے سے پوشیدہ رہا۔ مگرن<<بیوں کی کت<<ابں کے وس<<یلے خ<<دائے اب<<دی کے حکم کے مط<<ابق

(۔ چنانچہ۔۲۶، ۲۵: ۶اب ظاہر ہوا")رومیوں کان پ<<ر یہ آادم وحوا نے گناہ کیا اور اول نبیوں کی کتابوں کا یہ بیان ہے کہ جب کاس کاس س<<ے کھائیگ<<ا ت<<و ض<<رور مریگ<<ا" ج<<اری ہوگی<<ا۔ توخ<<دا نے ہی کہ " جس دن فت<<وکاس موع<<ود کوش<<یطان پ<<ر غ<<نیم ٹھہرای<<اجس کاس منجی کا وعدہ فرمایا اور ابتدائی زمانہ میں آادم کوخدا کی فرمانبرداری سے منحرف کردیا اوراپنا فرمانبردار کرلی<<ا تھ<<ا"۔ میں ت<<یری نے کاس کی نسل اورعورت کی نسل کے درمیان دشمنی ڈالونگا۔ وہ تیرے سرکوکچلیگی اورتو

کاس<<ی وق� س<<ے۱۵: ۳ایڑی کوکاٹیگا")پیدائش آادم وحوا پرپکاری گئیں وہ ( جوجولعنتیں جاری ہوگئيں مگریہ وعدہ ناتمام رہا۔)صرف ایمان اس امید کی ہوئی چیز ک<<ا ثب<<وت رہ<<ا( تاوقتیکہ جیسا خدا نے چاہا کوئی خاص ق<<وم اور خ<<اص گھران<<ا معین نہ ہ<<وا جس میں وہکاس میں س<<ے داؤد منجئی موعود ظہور فرمادے۔ اور اس بات کے لئے ابراہام کی نسل اور کا گھرانا چنا گیا، چن<انچہ ابراہ<<ام ک<و کہ<ا گی<<اکہ " زمین کے گھ<رانے ت<یری نس<ل س<ے

(۔ اورداؤد کی باب� کہا گیا کہ"۱۶: ۳ مقابلہ گلتیوں ۱۸: ۲۲برک� پائینگے")پیدائش کاس سے قسم کھائی کہ میں تیری نسل سے مسیح کو جسم کی رو سے ظاہر خدا نے

،۵: ۲۳اوریرمیاہ ۱۱: ۱۳۲، بمقابلہ زبور ۳۰: ۲کرونگا کہ تیرے تخ� پر بیٹھے)اعمال (۔ پھر داؤد کی بیٹیوں میں سے ایک کنواری کی باب� کہا گی<<ا کہ " دیکھ<<و کن<<واری۸

کا سکا نام عمانوئي<<ل رکھیگی")یس<<عیاہ :۱، اورم<<تی ۱۴: ۷حاملہ ہوگی اوربیٹا جنیگی اور (۔ یہ بیٹ<<ا وہ نس<<ل ہے جس کی ب<<اب� ش<<روع میں کہ<<ا گی<<ا تھ<<اکہ ع<<ورت کی۲۳ت<<ا ۲۲

کاس کی ای<ڑی کوکاٹیگ<ا"اوراس ڈس<ے نسل سانپ یع<<نی ش<یطان کے س<رکوکچلیگی اوروہ کاس موعود ممس<<وح کی م<<وت کی ب<<اب� دانی<<ل ن<<بی نے ص<<اف خ<<بردی کہ" جانے یعنی

(۔۵۳اوریس<عیاہ ب<اب ۲۶: ۹باسٹھ ہفتوں کے بعد مسیح قتل کیاجائےگاپر نہ اپ<نے ل<ئے )کاس کاس زم<انہ میں ل<وگ بموجب اس ک<ل بندوبس<� کے جب مس<یح نے ظہ<ور فرمای<ا ت<وکاسکی ولادت کی خبرفرشتوں اورای<ک س<تارہ کے ذریعہ س<ے کی انتظاری کررہے تھے، اور پھیلائی گئی ۔ اور شمعون نے روح کی ہ<<دای� س<<ے اورای<ک دین<دار بی<وہ ان<ابن� فانوای<ل

کاس کی باب� کہا۔)لوقا باب (۔۲نے لوگوں کو دوم۔دنی<<ا کی اور قوم<<وں میں باب<<ل اور ن<<یزقین کی نس<<لوں کے ذریعہ س<<ے اس بات کا رواج واعتبار کروایا گیا کہ قرب<انی خ<دا کوراض<<ی ک<رنے ک<اذریعہ ہے۔ چن<<انچہ ہ<<ر ق<<وم میں اس منش<<اء کے ل<<ئے ج<<انوروں کی قرب<<انی ک<<ا رواج ہوگی<<ا اوراب ت<<ک ہے۔ یہ کارروائی اس بات کے لئے کل دنیا کی متفق گواہی ٹھہری کہ" بغیر لہ<<و بہ<<ائے مع<<افی نہیں ہوتی"۔ اورساتھ ہی اب دنیا کی قومیں یہ بھی سمجھ س<<کتی ہیں کہ حقیق� میںکانکی قرب<انی میں " ہ<ونہیں س<کتا کہ بیل<وں اوربک<روں ک<ا لہ<<و گن<<اہوں ک<و مٹ<ائے"۔ اوراگ<ر کچھ تاثیر سمجھی جائے توکتنا زیادہ مسیح کا لہو جس نے بے عیب ہوکے اب<<دی روحآاپ کوخدا کے سامنے قربانی گزارنا تمہارے دلوں اور عقلوں کو م<<ردہ ک<<اموں کے وسیلہ

(۔ ق<<وم ب<نی اس<رائیل نے اوردنی<<ا کی اوراک<<ثر قوم<<وں نے۱۴: ۹سے پاک کریگا")عبرانیوں بیلوں اوربکروں وغیرہ کی قربانی کوچھوڑدیا ہے اوراس قربانی اعظم کو مان لی<<ا ہے ت<و اے

ہندوستان کے گھرانوں تمہیں کیا عذر ہے؟

Page 10: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

مذکورہ تشہیر کی بہ نسب� توری� میں زیادہ ترواض<<ح خ<<بر کف<<ارہ مس<<یح کیکاس میں قسم قسم کی قربانیاں ط<<رح ط<<رح کی خط<<اؤں کے ل<<ئے م<<امور ہ<<وئی ملتی ہے۔ ہیں۔ اوراگرچہ توری� میں صاف بیان نہیں ہوا ہے کہ وہ سب قربانی<<اں مس<<یح کی قرب<<انیکان کو اس امی<<د کے س<<اتھ ادا کی پیش خبریاں تھیں اورنہ یہی ظاہر ہے کہ بنی اسرائیل کان قربانیوں میں ایسے الجھائے گ<<ئے کہ فق<<ط انہیں ادا کرن<<ا ث<<واب کرتے تھے کیونکہ وہ آانے والی قرب<<انی ک<<ا س<<ایہ تھیں۔ ج<<انتے تھے ت<<وبھی معل<<وم ہوت<<اہے کہ وہ قربانی<<اں ای<<ک

میں خط<ا کی قرب<انی اورس<وختنی قرب<انی ک<ا حکم ہ<واہے۔یہ۱۶قربانیوں کی باب� احب<ار قربانیاں لوگوں کی خطاؤں کے ل<ئے ع<وض یاب<دلہ تھیں۔ ج<انوروں کی قرب<انی میں خ<ونآاس پ<اس چھڑک<ا جات<ا تھ<<ا کاس کے میں تاثیر قرار دی گئی تھی ۔ لہ<<و کف<<ارہ گ<<اہ پ<ر اورکاس<<ی میں کف<<ارہ کی ت<<اثیر ق<<رار دی گ<<ئی کاس میں پاک کرنے کی تاثیر بتلائی گئی اور اور

(" ب<دن کی حی<ات لہ<و میں ہے س<ومیں نے م<ذبح پ<ر وہ۱۴تا ۱۱: ۱۷ہے)دیکھو احبار کاس س<<ے تمہ<<اری ج<<انوں کے ل<<ئے کف<<ارہ ہ<<و۔ کی<<ونکہ وہ جس س<<ے تم ک<<و دی<<ا ہے کہ کسی جان کا کفارہ ہوت<<اہے س<<ولہول ہے۔ اس ل<<ئے میں نے ب<<نی اس<<رائیل ک<<و کہ<<ا کہ تم میں سے کوئی خون نہ کھائے وغیرہ۔ اب ان قربانیوں کی باب� خبردی گ<<ئی تھی کہ "

(۔ اورجب مسیح قربان ہوا ت<<و۲۷: ۹ہفتے کے بیچ ذبحیہ اورہدیہ موقوف کریگا"۔ )دانیل کان میں اورمسیح وہ قربانیاں موقوف ہوگئیں۔ اس سے ظاہر ہے کہ وہ مسیح تک تھیں۔ اور میں سایہ اوراصل کی نس<<ب� تھی۔ اورپول<<وس یہودی<<وں کوجوقرب<<انیوں کے اس م<<دعا س<<ےکان چ<<یزوں کی حقیقی آانے والی نعمتوں کا س<<ایہ ہے اور ناواقف تھے جتاتا ہے کہ شریع�

۔ سے انکا اختتام بیان کرت<<اہے۔اورکہ۷، ۶: ۴۰(۔ اور زبور ۱: ۱۰صورت نہیں )عبرانیوں کان کی خواہش نہیں ہے حالانکہ وہ شریع� کے موافق گذرانی ج<اتی تھیں تب خدا کو آاتا ہوں کہ تیری مرضی بجالاؤں۔ اوربھی مسیح کی باب� یہ خبردی گئی کہ دیکھو میں

وہ قربانیاں اوررسمیں اصلاح کے وق� ت<<ک مق<<رر تھیں )ع<<برانیوں۷، ۶: ۶دیکھو میکاہ ( یعنی مسیح سردار کاہن تک ۔ ہاں عہد اس نئے عہد تک تھا جس<<کے ج<<اری۱۰: ۹

(۔ پس قرب<<انی خ<<واہ۳۴، ۳۳، ۳۲، ۳۱: ۳۱ہونے کی خبریرمیاہ نبی نے دی تھی)یرمی<<اہ کاس ب<نی اس<<رائیل میں اور خ<<واہ غ<<یر قوم<وں میں رواج دی گ<ئی س<ب ک<ا منش<اء اوراش<ارہ آاپ ک<و گ<ذرانی۔ ن<اواقف اوربھ<<ولے قربانی اعظم کی طرف تھا جوسیدنا مس<یح نے اپ<نے

ہوئے لوگ اب واقف ہوجائیں۔

اورقدرت عظم� ذات کی مسیح وہ نجات دہن<دہ ج<وازل س<ے مق<رر ہ<وا اورجوع<ورت کی نس<ل س<ے ہ<<ونے کوتھ<اکاس<<کی آام<<د ک<<ا زم<<انہ ن<<بیوں کی مع<<رف� معین ہ<<وا اورج<<انوروں کی قربانی<<اں اورجس کی پیش<<روی کے واس<<طے مق<<رر ہ<<وئیں۔ جب وہ " وق� پ<<ورا ہ<<وا تب خ<<دا نے اپ<<نے بی<<ٹے ک<<وکان ک<<و جوش<<ریع� کے ت<<ابع ہیں بھیجا جوعورت سے پیدا ہوکےش<<ریع� کے ت<<ابع ہوات<<اکہ

کاس نے پہلے یہ ث<<اب� کی<<اکہ میں وہی۵، ۴: ۴مول لے")گلتیوں ( اورجب وہ ظاہر ہ<<وا ت<<وآاگاہ کرنے کے لئے پوچھاکہ" لوگ کیا کہتے ہیں موعود ہوں۔ اوراس بات سے لوگوں کو آادم ہوں کون ہوں؟" اوراس جواب کہ ک<<و" تومس<یح زن<دہ خ<<دا ک<ا بیٹ<ا ہے کہ میں جوابن

ب<اب( اب مس<یح کی ذاتی عظم� اور ق<<درت دوب<<اتوں میں تھی۔۱۶درس� کہ<<ا")م<تی کاس<<کی انس<<انی� میں اورجن چ<<<یزوں ک<<و ل<<وگ کاس کی ال<<<وہی� میں اوردوس<<رے ای<<ک

کان میں محض انسانی� والی فضیل� بھی نہیں ہے اورنہ ہوسکتی۔ درمیانی مانتے ہیں (۔ اوراس عجیب کوایک بھید۶: ۹مسیح کا نام یسعیاہ نبی عجیب لکھتاہے)

کرکے لکھا ہے بالااتف<<اق دین<<داری ک<ا ب<<ڑا بھی<<د ہے یع<<نی خ<<دا جس<<م میں ظ<<اہر کیاگی<<ا) ( اسی کو یوحن<<ا رس<<ول لکھت<<ا ہے کہ" کلام مجس<<م ہ<<وا" یہ وہی ب<<ات۱۶: ۳تمطاؤس ۱

کاس میں ہے جورس<<ول نے دوس<<ری جگہ ی<<وں بی<<ان کی ہے کہ" ال<<وہی� ک<<ا س<<ارا کم<<ال (۔ اوراس بات کو سیدنا مسیح نے اپنے حق میں یوں بیان کیا۹: ۲مجسم ہورہا)کلسیوں

( اس ال<<وہی� کے لائ<ق۱۰: ۱۴کہ باپ جومجھ میں رہت<اہے وہ یہ ک<ام کرت<ا ہے )یوحن<ا ہی طور سے ایک پاک جسم تیارکیا گیا )لوقا ( غرضیکہ اس طور سے وہ خدا۳۵: ۱اعل

Page 11: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کے " جلال کی رونق اوراس کی ماہی� کا نقش ہوکے سب کچھ اپ<<نی ہی ق<<درت کےآاپ سے ہمارے گناہوں کوپاک کرکے بلندی پر جن<<اب ع<<الی کلام سے سنبھا لتاہے۔ وہ

(۔ اس بی<<ان س<<ے مس<<یح کی ذاتی م<<نزل� اورق<<درت۳: ۱کےد ہ<<نے جابیٹھ<<ا")ع<<برانیوں کاس کا کام صاف ظاہر کیا گیا ہے۔ یہ سارا انتظام اس<<ی ل<<ئے کی<<ا گی<<ا کانکی وجہ سے اور کہ مس<<یح کف<<ارہ دی<<نے کے قاب<<ل ہوج<<ائے۔ چن<<انچہ رس<<ول مس<<یح کے کف<<ارہ میں اس قابلی� کو پیش کرتاہے کہ " کتنا زیادہ مس<<یح ک<<ا لہ<<و جس نے بے عیب ہ<<و کے اب<<دیآاپ کو خدا کے سامنے قربانی گذرانا تمہارے دلوں اور عقلوں کو مردہ روح کے وسیلے

(۔۱۴: ۹کاموں سے پاک کریگا تاکہ تم زندہ خدا کی عبادت کرو")عبرانیوں آادمی اس سے دو اعتراض دور ہوئے ایک یہ کہ اگرکہ<<ا ج<<ائے کہ محض ای<<ک تم مجسم ہوا" یعنی گناہوں کا کفارہ نہیں ہوسکتا تویہ ناممکن امرممکن کیا گیاکہ " کلاکاس میں مجس<<م ہ<<وا" اوراگرکہ<<ا ج<ائے کہ خ<<دا دکھ نہیں اٹھاس<<کتا خدا کا سارا کم<ال اورنہ مرسکتا ہے )اوریہ درس� بھی ہے( ت<واس ح<ادثہ ک<و برداش<� ک<رنیکے ل<ئے ای<ک جسم تی<ار کیاگی<<ا۔ اوری<<وں مس<یح میں ال<وہی� اورپ<اک انس<انی� ہ<<ونے کی وجہ س<ے وہ کفارہ دینے کےلئے ہرطرح قابل تھا۔ یہ کچھ ض<<د اور حس<<د ک<<ا مح<<ل نہیں ہے س<<ب انسان نجات چاہتے اورسب ہی کسی نہ کسی ط<<رح ک<ا کف<<ارہ درمی<ان لاتے ہیں ص<رفکاس یہ سوچنا چاہیے کہ کونسا کفارہ نجات کے لئے کافی اورشافی ہوس<کتاہے۔ذی<<ل میں آات<اہے جودنی<<ا کی حکم� کے ب<رخلاف خ<<دا کی دان<ائی اورحکم� نے کفارہ کا بی<<ان انسان کے لئے تجویز کیااورجس سے گنہگ<اروں کی نج<<ات حاص<<ل ک<رنیکی راہ کھ<<ل

گئی ہے۔

مبارک کفارہ واض<<ح ہ<<و کہ کف<<ارہ کی ب<<اب� ت<<وری� میں ی<<وں لکھ<<ا ہے کہ اپ<<نی خط<<ا کی

:۹قربانی اوراپنی سوختنی قربانی گذران اوراپنے لئے اور ق<وم کے ل<ئے کف<<ارہ دے۔)احب<ار

( اس کے لئے عبرانی لفظ کو ف<<رہے اوراس کے مع<<نی ہیں ڈھانپن<<ا۔ مطلب اس س<<ے یہ۷ ہے کہ قرب<<انی س<<ے گن<<اہ ڈھانپ<<ا جات<<اہے۔ کف<<ارہ مس<<یح کے اس مطلب ک<<و ادا ک<<رنےاا جب گناہ کوانس<<ان کےلئے کئی الفاظ انجیل مقدس میں استعمال کئے گئے ہیں۔ مثل اورخدا کی رفاق� کو توڑنے والاکہا گیا ہے توکفارہ مسیح کو ملاپ کرنے والا کہ<ا گی<ا

(جب انسان کوگن<<اہ کی غلامی میں کہ<<ا گی<<ا ہے تومس<<یح کی م<<وت۱۱: ۵ہے)رومیوں (۔ جب گناہ ایک۶: ۲تمطاؤس ۱، اور۲۰: ۶کرنتھیوں ۱کو فدیہ یاقیم� کہا گیا ہے۔)

کاس بوجھ کو اٹھانے والا کہا گی<<ا ہے۔)ع<<برانیوں بوجھ سمجھا گیا ہے تومسیح کا کفارہ کاس ناپ<اکی۲۸: ۹ (۔ جب گناہ ای<ک پلی<<دگی یاناپ<اکی کہ<ا گی<ا ہے تومس<یح ک<ا خ<ون

(۔ غرض<یکہ یہ س<ب ب<اتیں مس<یح کے۷: ۱سے پاک کرنے والا بیان کیا گی<ا ہے)یوحن<ا کفارہ میں شامل ہیں۔ یہ کفارہ کی متفرق تاثیروں کوظاہر کرتی ہیں۔ اورمسیح کے کفارہ

میں کفارہ کی اصل مطلب ڈھانپنے کا یعنی گناہوں کوڈھانپنے کا قائم رہتاہے۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ درمیانی کفارہ میں کی<<ا دے؟ ج<<واب یہ ہے کہ ش<<ریع�ہی کے بموجب گناہ کی مزدوری موت ہے پس ضروری ہے کہ وہ درمیانی گناہ کے تقاض

(" مگ<<ر۲۲: ۹کی سزا یعنی موت بھگتے"بغ<<یر لہ<<و بہ<<انے مع<<افی نہیں ہ<<وتی")ع<<برانیوں آاتے ہونہیں سکتا کہ بیل<وں اور بک<روں ک<ا لہ<و گن<اہوں ک<و مٹ<<ائے۔ اس ل<ئے وہ دنی<ا میں ہوئے کہتاہے کہ ذبحیہ اورہدیہ تونے نہ چاہا پر میرے لئے ایک ب<<دن تیارکی<<ا۔ تب میں نےآاتا ہوں)میری باب� کتاب کے دفتر میں لکھا ہے( تاکہ اے خدا تیری کہاکہ دیکھو میں

آایات<<اکہ" خ<<دم�۷۔ ۵: ۱۰مرض<<ی بج<<الاؤں " )ع<<برانیوں آادم ( اوربم<<وجب اس کے ابن ( اوروہ ک<ارعظیم ی<وں۲۸: ۲۰کرے اوراپنی جان بہت<یروں کے ل<<ئے ف<<دیہ میں دے")م<تی

آایاکہ: وقوع میں آاپہنچ<<ا ہے کہ اس جہ<<ان س<<ے " جب س<<یدنا مس<<یح نے جان<<اکہ م<<یرا وق� پروردگار کے پاس جاؤں" توصحابہ کرام کونصیح� کرکے اورتسلی دے کہ وہ گتسمنیآایا ت<<اکہ م<<وت س<<ے پہلے گویاخ<<دا کی ع<<دال� کے س<<امنے حاض<<ر نامی ایک مقام میں

Page 12: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کاس کی حال� غمگینی اورنہ<<ای� دلگ<<یری کی ح<<ال� تھی۔ ہ<<اں م<<وت ہوئے۔ اس وق� کی سی حال� تھی۔ اورایسی حال� اس سبب سے ہوگ<<ئی کہ ای<<ک ط<<رف توخ<<دا کی عدال� اور غضب دیکھت<<اہے اور دوس<<ری ط<<رف معل<<وم ہوت<<اہے کہ جس ط<<رح مس<<یح کیآازمای<ا تھ<<ا اورشکس<� کھ<<ائی تھی اب دوس<ری کاس<ے خدم� کے شروع میں شیطان نے آاخر ہونے کے قریب پھ<<ر زورم<<ار اکہ اس ک<<وگرادے اورمس<<یح کی باراس کی خدم� کے کفارہ دینے والی موت کی تکلیف کوایسے زورکےساتھ پیش کیا ہو کہ وہ زچ ہ<<وکر خ<<دا کی مرضی بج<الانے س<<ے انک<ارکردے۔ اس نص<یح� میں مس<یح ک<ا یہ فرمان<ا کہ " اسکاس کی کوئی چیز نہیں" اسی م<وقعہ کی ط<<رف اش<<ارہ آاتاہے اورمجھ میں دنیا کا سردار آاتاہے مگر مجھ میں کوئی ایسی گن<<اہ والی رغب� نہیں ہے کہ معلوم ہوتاہے یعنی شیطان آازمائیش<<وں س<<ے مغل<<وب ہوج<<اؤں، اس کی ج<<ان ک<<نی کی ح<<ال� میں وہ میں اس کی گویاخدا باپ کی ع<دال� کے س<امنے یہ س<وال کرت<اہےکہ" اے م<یرے ب<اپ اگرہوس<کے تویہ پیالہ مجھ سے گذرجائے توبھی م<<یری خ<<واہش نہیں بلکہ ت<<یری خ<<واہش کے مط<<ابق ہو"اگر میرے پینے کے بغیر یہ پیالہ مجھ س<ے نہیں گذرس<کتا ت<و ت<یری مرض<ی ہ<<و")م<تی

آای<<ا تھ<<ا۔ اورجب۲۶باب آاخری بات اس لئے کہی کہ وہ خدا کی مرض<<ی بج<<الانے کو ) معلوم کیاکہ اورطرح نہیں ٹل سکتا تومنظور کیا اورکہ<<اکہ ت<<یری مرض<<ی ہ<<وئے، اس فیص<لہ

کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب لوگوں نے مسیح کو صلیب پر چڑھایا تھا۔ " تب چھ<<ٹے گھن<<ٹے س<<ے لیکے ن<<ویں گھن<<ٹے ت<<ک س<<اری زمین پ<<ر ان<<دھیرا چھاگیا۔نویں گھنٹے کے قریب یسوع نے بڑے شور س<<ے چلا ک<<ر کہ<<ا کہ ایلی ایلی لم<<ا شبقتنی ، یعنی اے میرے خدا اے میرے خدا تونے مجھے کی<<وں چھوڑدی<<ا"۔پھ<<ر یس<<وع

( کہ۔۳۰: ۱۹، اوریوحنا ۴۶باب ۲۷نے کہا )متی

Page 13: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

ہوا پورا" اورسرجھکا کر جان دی"!

واضح ہو کہ انس<<ان کی نج<<ات کےل<ئے خ<دا کی محب� ک<<ا یہ خ<اص ظہ<<ور تھا"۔خ<<دا نے اپ<<نی محب� ہم پری<<وں ظ<<اہر کی کہ جب ہم گنہگ<<ار ٹھہ<<رے تھے مس<<یح

(اورس<یدنا مس<یح میں ایس<ی ش<ان اور ق<<درت اس<<ی ل<ئے۸: ۵ہمارے واسطے م<وا)رومی<<وں شامل کئے گئے کہ ایسے عظیم الشان کی موت بے حد گراں بہا ہوئے تاکہ گنہگ<<اروں کی سزا یعنی ہمیشہ کے عذاب کودورکرنے کے لئے ف<<دیہ ہوس<<کے۔ ورنہ یہ ص<<ورت ہ<<وتیکہ کفارہ دینے والا ہمیشہ کے ع<<ذاب میں خ<<ود ہی گرفت<<ار رہت<<ا۔ اور کف<<ارہ بھی نہ ہوت<ا۔ مگرمسیح کی ایسی عظم� وق<<درت کی وجہ س<<ے ح<<اج� نہ رہی کہ وہ اب<<دی ع<<ذاب سہتا رہتا" کیونکہ مسیح نے بھی ایک بار گناہوں کے واسطے دکھ اٹھایا۔ یع<<نی راس<تباز نے ناراستوں کے ل<ئے ت<اکہ وہ ہم کوخ<دا کے پ<اس پہنچ<<ائے کہ وہ جس<م کے ح<ق میں

تومارا گیا لیکن روح میں"۔

گیا کیا زندہکاس کے )م<<وت کے( قبض<<ہ میں۸: ۳پط<<رس ۱ " کی<<ونکہ ممکن نہ تھ<<ا کہ وہ ( اوراگرچہ خدا کا مجس<م ہون<ا انس<ان کے ل<ئے ای<ک۴۶: ۲۴، لوقا ۲۴: ۲رہے )اعمال

کاس سے ہم اتنا جان اورمان سکتے ہیں کہ اس صورت میں سیدنا مسیح اسرار ہے توبھی کی موت گناہ کا کافی کفارہ ہے اورنجات کے لئے ایک شافی قدرت ہے۔

ہی مسیح کے کفارہ کی باب� بعضوں کا یہ گمان ہے کہ وہ عدال� کے تقاض کوایک ایسے عام طورسے پورا کرنیکے لئے تھا کہ فض<<ل کے ل<<ئے جگہ ہ<<و اورس<<ب نج<<ا ت پائیں خواہ کتنے ہی گناہ کیا کریں، مگر یہ درس� نہیں ہے کیونکہ گنہگ<<ار پ<<ر اب

بھی سزا ویس<<ی ہی واجب ہے جیس<<ی بغ<<یر کف<<ارہ کے ہ<<وتی ۔یادرکھن<<ا چ<<اہیے کہ انتظ<<امہی یہی ہے کہ ش<<<رع کی پ<<<یروی پ<<<وری درس<<<تی کے س<<<اتھ کی ہہی اورکلام ک<<<ا تقاض<<< ال ج<<ائے"یہی کروتوجیئگ<<ا س<<یدنا مس<<یح نے ش<<ریع� س<<کھلانے والے ک<<و کہ<<ا تھ<<ا، یہی صورت ہمیشہ کی زندگی حاصل ک<<رنے کی ہے، اب چ<<ونکہ یہ پ<<یروی پ<<ورے ط<<ور س<<ے نہیں ہوئی بلکہ انتظام اخلاقیہ پر بڑا فساد واقع ہواہے اس لئے ہرایک عدول کرنے والے پ<<رکان کے بدلے کفارہ دیا جائے تاکہ سزا سے بچ س<<کیں ۔ سزا کا حکم واجب ہے، اوریا کانہیں کے لئے ہوسکتی ہے جن کے لئے کفارہ میں بے شک سلامتی ہے مگریہ سلامتی کفارہ دیا جائے اور جن کے لئے نہیں وہ اپنی س<<زا والی م<<ردہ ح<<ال� میں رہ<<تے ہیں۔ابکاس پر ایم<<ان لائیں۔ اور کان کے لئے ہے جو انجیل سے ظاہر ہے کہ مسیح کاکفارہ صرف کان میں س<<ے ہیں جن کے ل<<ئے مس<<یح قرب<<ان نہیں ہ<<وا۔وہ اپ<<نے گن<<اہوں میں بے ایم<<ان

۲۶ ، ۲۳: ۳ ن<<<امہ رومی<<<وں ۱۷، ۱۶: ۳( اوربھی دیکھ<<<و)یوحن<<<ا ۲۴: ۸م<<<رینگے )یوحناآاپ میں بے ح<<د بیش قیم� ہے ایس<ا کہ س<ب کی نج<<ات کے ل<ئے کفارہ مس<یح اپ<<نے کاس کا منشا نہ تھا اورنہ وہ اس طور سے انجیل میں پیش کی<<ا گی<<ا ہے۔ کافی ہے۔ مگریہ مسیح اپنوں کے لئے کفارہ ہوا اورنہ کسی گنہگار کوہلاک� کافرزند یاغضب کے نیچے

نہ کہا جاتا۔کاس کے ذریعہ س<ے راہ فائدہ: کفارہ سے صرف یہی بات حاصل نہیں ہے کہ کاس میں کاس میں یہ فائدہ بھی ہے کہ وہ اخلاقی قدرت ہے یعنی نجات کھل گئی بلکہ نیکی اور خوش<<ی کی اف<<زائیش کے ل<<ئے ق<<وی ت<<رغیب ہے اوروہ اس ط<<رح س<<ے کہ کف<<ارہ مس<<یح راس<<تی اورمحب� ک<<ا نم<<ونہ ہے اورنم<<ونہ میں ب<<ڑا زور ہوت<<اہے اوریہ نم<<ونہ خ<<دا کی محب� وفض<ل کے ظہ<<ور ک<ا نم<ونہ ہے۔خ<<دا کے کلام اوراحک<<ام اوردھمکی<<وں اوروع<<دوںاا کف<<ارہ میں کاس ک<<ا نم<<ونہ ان س<<ے ب<<ڑھ ک<<ر زور رکھت<<اہے اورخصوص<< میں زورت<<و ہے۔مگ<<ر جونمونہ محب� کا دکھلایا ہے وہ نہ صرف خداکی سب سے بڑی محب� ک<ا ظہ<<ور ہے بلکہ اوروں کے لئے باہمی محب� کے بارے میں ق<<وی ت<<رغیب ہے چن<<انچہ یہ نم<<ونہ پیش

Page 14: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

بھی کیا گیا ہے" اے پیارو جبکہ خدا نے ہم س<ے ایس<<ی محب� رکھی ت<<ولازم ہے کہ ہم ( پس درحقیق� ع<<الم میں س<<ب۱۱: ۴بھی ای<<ک دوس<<رے س<<ے محب� رکھیں")یوحن<<ا

سے قوی چیز جوانسان کونیکی کی طرف مائل کرسکتی ہے وہ کفارہ مسیح ہے۔ اوراس لئے مسیح انسان کے لئے شافی قدرت ہے کہ نہ ص<<رف گن<<اہ کی س<<زا س<<ے بچات<<ا بلکہ

گناہ سے پاک بھی کرتاہے اے گنہگارواورکیا چاہیے۔ کفارہ نے اس بات کا بھی فیصلہ کردیاہے کہ خدا کی اخلاقی حکوم� میں

صرف توبہ کی بناپر گناہوں کی معافی نہیں ہوسکتی۔

Page 15: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

فصل چوتھیایمان اور توبہ

گذش<تہ فص<<لوں میں ہم نے نج<<ات اورمنجی ک<ا اح<<وال معل<<وم کی<<ا۔ اب معل<وم کرنا چاہیے کہ یہ نجات ہمارے لئے کس طرح موثر ہوسکتی ہے۔ یعنی ہم کی<ا ک<ریں کہ مس<<یح کے کف<<ارہ ک<<ا فائ<<دہ ہم ک<<و پہنچے۔مس<<ئلہ نج<<ات کی کی<<وں اورکس ط<<رح ک<<و ص<<رف س<<مجھنا مفی<<د نہیں جب ت<<ک کہ حقیق� میں ہم<<ارے ل<<ئے ت<<اثیر نہ ہ<<وئے۔اوروہ چیز جومسیح کی نجات میں ہم کو شریک کرتی ہے ایمان ہے۔ یادرہے کہ ہرایک ایمان حی<<ات رس<<ان ایم<<ان نہیں ہےکی<<ونکہ حی<<ات رس<<اں ایم<<ان وہی ہوس<<کتاہے جوزن<<دگی کے مالک پر ہو، نہ وہ جومردہ انسان یا اشیاء بیجان پر۔ہم نے معلوم کیاکہ زندگی کا مال<<کآاپ میں زن<<دگی رکھت<<اہے اس<<ی سیدنا مسیح ہے" زندگی اس میں تھی" جس طرح باپ

کاس نے اپ<<نے بی<<ٹے ک<<و بھی دی<<اہے کہ اپ<<نے میں زن<<دگی رکھے")یوحن<<ا :۵۔ ۴: ۱ط<<رح کاس پ<<ر ایم<<ان نہیں۲۶ کاس کےلئے سزا کاحکم نہیں۔ لیکن ج<<و کاس پر ایمان لاتاہے ( جو

( اس س<ے وہ س<ب ایم<ان جن میں۱۸: ۳لات<ا اس کے واس<طے س<زا ک<ا حکم ہوچک<ا") دنیا پڑی تھی ی<<اپڑی ہے ردی اوررائیگ<<اں ٹھہ<<رتے ہیں اورانجی<<ل کی یہ مق<<دم تعلیم ہے کہ

( اوریہ فض<<ل کف<<ارہ۵: ۲نجات خدا کے فضل سے ہے" تم فض<<ل ہی بچ گ<<ئے)افس<<یوں 1مسیح پر ایمان لانے سے انسان کے لئے تاثیر ہوتاہے

اا سارا لکھا گی<ا تھ<<اکہ ای<ک ن<ئی کت<اب 1 )پ<رانے چتھ<<ڑے ن<<ئے پیون<د( بن<ام وفص<<ل الخط<اب جس کے مسئلہ نجات قریب لکھنے والے مولوی حکیم نورال<دین ص<احب ہیں کس<ی دوس<<� نے بن<دہ ک<<و ہ<اتھ دی اورکہ<اکہ اس ک<<ا ج<واب لکھ<و، اس

ص<<فحوں میں مول<<وی ص<<احب نے م<<رزا غلام احم<د ص<<احب کی۳۵کوپڑھنے س<<ے معل<وم ہ<<وا کہ اس کے پہلے حص<<ہ کے طرح حضرت محمد کی غریبی اورج<<وانمردی وغ<<یرہ کورس<<ال� کی دلی<<ل بتلای<<اہے۔ایس<ی ب<<اتوں کی واج<<بی تردی<<د ریوی<<وبراہین احمدیہ میں کی گئی ہے مولوی صاحب کی کتاب کی ساری طرز ایسی ہے کہ ص<رف مس<جدوں میں بیٹھ ک<<ر مس<لمانوںآان کے ل<<ئے بھی آان کے مقابلہ میں ضرورت قر کوسنانے کے لائق ہے جن کو تحقیق سے کچھ عرض نہ ہو۔عدم ضرورت قر کچھ دلیلیں لکھ ڈالی ہیں جو ج<<واب کے لائ<ق نہیں ہیں۔نج<<ات اورکف<ارہ کی ب<اب� بھی مول<وی ص<<احب نے بحث کیآان س<ے ح<والے دے ک<<ر اس ب<ات کوظ<اہر ک<رتےہیں کہ نج<ات ص<رف خ<دا ہے جس کا حسن وقبح ناظرین کو انجیل اور قر

یہ ایمان انسان کو خدا کے فرزند بنات<<اہے ج<<وکہ اپ<<نے گن<<اہوں کے س<<بب خ<<دا (۔ اورجب فرزند ہ<وئے ت<ووارث بھی یع<<نی خ<دا کے وارث۱۲: ۱کے دشمن تھے۔)یوحنا

کاس کے کاس کے س<<اتھ دکھ ائھ<<ائیں ت<<اکہ اورمیراث میں مسیح کے شریک۔بش<<رطیکہ ہم (۔ اس نئے رشتہ میں داخل ہونے کے لئے ض<<رور۱۷: ۸ساتھ جلال بھی پائیں )رومیوں

آاپ کے الف<اظ یہ ہیں" اگراعم<ال وغ<یرہ س<ے نج<ات ہے ت<و فض<ل کچھ بھی نہیں"ص<فحہ اوراس۱۵۴کے فضل س<ے ہے۔ کاس ق<ول ک<<ا ح<والہ دی<تے ہیں کہ اگ<<ر فض<<ل س<<ے ہے توامع<ال س<<ے نہیں ، نہیں ت<<و فض<ل مطلب کے لئے پولوس رسول کے

آایتوں کا۱۵۸فضل نہ رہیگا۔صفحہ آایتوں کا بھی حوالہ دیا ہے۔اسی مطلب کی کئی ایک اور اسی مطلب کی کئی ایک اورآاپ نے پہلے حص<<ہ کے ص<<فحہ میں اس<<لامی کف<<اروں کی تعری<ف۳۷بھی حوالہ دیاہے۔ مولوی ص<احب اگ<<ریہ س<چ ہے ت<و

آان کا حوالہ دیا ہے" نیکیاں دورکرتی ہیں برائیوں کو" یہاں فضل ک<<ا کی<<ا دخ<<ل ہے اورہرم<<زہب کرتے ہوئے یہ کیا لکھاہے اورقر مذہب ٹھہرا۔ سوذرا سمجھ کے لکھنا چاہیے۔ اوریہ ظاہر ہے کہ عیسائي شروع س<ے اس ب<ات کوم<<انتے ہیں کہ نج<<ات خ<دا کے فضل سے ہے۔اورانجیل مقدس کی اس تعلیم سے وہ تمام رسمیات اورقیودجوتوری� میں مامور ہوئی تھیں بند ہ<<وئیں جن

آان میں بھی داخل کرلی ہیں۔ میں سے کئی ایک حضرت محمد نے یہودیوں کی تقلید پر قرہہی کوای<<ک چ<<یز ج<ذب ک<<رنے والی بتلاتے ہیں اوروہ ایم<<ان ہیں یہ بھی انجی<<ل کے مواف<<ق ہے اورانجی<<ل کی پھر اس فض<<ل ال خالص تعلیم ہے مگرمولوی صاحب نے یہ بیان نہیں کیا کہ کس چیز یا چیزوں پ<ر ایم<ان لانے س<<ے وہ فض<<ل انس<<ان کیل<ئےآاپ کی عرض بھی توسچائی کوظاہر موثر ہوسکتاہے۔ اس امر میں گول مول بات رکھنے سے لوگ دھوکاکھاسکتے ہیں مگر آاپ ک<<واور اوروں کرنے کی نہیں ہے۔ہندولوگ مانتے ہیں کہ بسواس سے نجات ہے اوروہ بھی جس چیز پرچ<<اہیں ک<<رلیں میں

آای� ہہی جذب ہوتاہے۔سورہ تغاین آان کن چیزوں پر ایمان لانے سے فضل ال ۔ ایم<<ان لاؤ اللہ۱۲کوبھی بتلاتاہوں کہ ازروئے قرآای� کات<<ارا، س<<ورہ بق<<رہ کاس نورپرج<<وہم نے ج<<ویقین ک<<رتےہیں بن دیکھ<<ا۔اورج<<ویقین ک<<رتے ہیں۵، ۳پ<<راوراس کے رس<<ول پ<<ر اور

آای� آاخ<<رت کے وہ یقین ج<<انتے ہیں۔۔۔۔۔وہی م<<راد ک<<و پہنچے پھ<<ر کاترا تجھ پر اور جوکچھ ات<<را تجھ س<<ے پہلے اور جوکچھ نیکی وہ ہے جوکوئی ایمان لائے اللہ پر اورپچھلے دن پر اور فرشتوں پر اورکتاب پر اورنیبوں پ<<ر ۔۔۔۔ وہی ل<<وگ۲۲، رکوع ۷۷

آان کے بیان میں بڑا فرق ہے اوراول یہ کہ ایمان نرے فضل خ<<ارجی پ<<ر نہیں ہے بلکہ آائے۔ اب مولوی صاحب اورقر بچاؤ میں اللہ اورمحمد قیام� اورفرشتوں اورنبیوں اورکتابوں پر ایمان ہوتو یہ ایمان فضل کوجذب کرس<<کتا ہے بغ<<یر اس ایم<ان کے فض<<لآامد نہیں ہے۔ اورپھر یہ سوچئے کہ ان چیزوں پر ایمان کیسا ایمان ہے۔نبیوں اورفرشتوں اورقی<<ام� پرایم<<ان لان<<ا نج<<ات کی کار وجہ یاموجب نہیں ہوسکتا کیونکہ نبیوں اورفرشتوں کے پیغاموں اور ہ<<دایتوں س<<ے ت<<وہم گنہگ<<ار ث<<اب� ہ<<وتے ہیں اوربالک<<ل بے عذرٹھہرتےہیں۔ اورقیام� توایک موقع جز ااور سزا کا ہوگا، یہ سب ہمارے مدعی ہیں نہ کہ وکیل۔ سواصل مرک<<زبحث ک<<ا یہ ہے کہ ان میں اورسیدنا مسیح میں سے کس پر ایمان لایا جائے تاکہ خدا کےفضل کوہم اپنے حق میں موثر کریں۔ایس<<ا کہکاس فض<<ل ک<<و آائی اوروہی نجات پائیں اس رسالہ میں یہ ثاب� کیا گیاہےکہ فضل اور سچائی سیدنا مسیح کے وس<<یلے س<<ے آایا تھا۔ اوروہی اس قابل تھ<ا س<ویونہی فض<ل فض<ل کہ<نے س<ے کچھ فائ<دہ نہیں خ<دا کی اخلاقی ہمارے لئے کمانے کو حکوم� اور شرع کا خوب خیال رکھنا چاہیے۔ ورنہ کچھ ضرور نہیں کہ نجات کےلئے ایک انسانی تجویز چھوڑکردوس<<ریآان نے فض<<ل اختیار کی ج<ائے۔ دوم۔ یہ کہ مول<<وی ص<احب توکہ<<تے ہیں کہ نج<ات فض<<ل س<ے ہے اعم<ال س<<ے نہیں۔مگرق<ر

Page 16: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کپرانی انس<<انی� کی ب<<اتوں ک<<و ت<<رک ک<<رے۔ ہے کہ انسان اپنے تعلقات کوچھوڑے یعنی اوراس کا نام توبہ ہے۔"دیکھو جوک<وئی گن<اہ کرت<اہے سوش<یطان ک<ا ہے کہ ش<یطان ش<روع

:۳یوحن<<ا ۱سے گناہ کرتاہے"۔اسی سے خ<<دا کے فرزن<<د اورش<<یطان کے فرزن<<د ظ<<اہر ہیں")کان ک<و۱۰، ۹ ( اس ل<ئے جب وق� پ<ورا ہ<<وا تب خ<دا نے اپ<نے بی<ٹے ک<و بھیج<ا ت<اکہ وہ

کان میں اعمال بھی بیان ہوئے۔یعنی نماز ،زک<<وات ، آایات سورہ بقرہ سے منقول ہوئی ہیں اوراعمال کوگھسڑ پسڑ کردیاہے۔ جوآایا ہے۔ ان میں سے سوائے خیرات اورنماز کے اور تواعمال حسنہ میں لڑائی اورخیرات۔ اورحج کا بھی ذکر اور جگہوں میں آان کے رو سے ظاہر ہے کہ یہ سب ہوں توخ<دا کے فض<ل کی امی<د ہوس<کتی ہے۔ ورنہ نہیں۔ داخل ہی نہیں ہوسکتے۔ مگرقرکاسے انواع ایمان اوراعمال کی دلدل میں دھنس<ا ہ<وا آان تو آاپ توفضل کوکہیں ہوا میں بتلارہے تھے اورقر کیوں مولوی صاحب آان میں بھی نج<<ات فض<<ل بتلاتاہے۔ انجیل میں فضل کا عام اورصحیح پرچار دیکھ کر جھوٹوں نہیں کہہ دینا چ<<اہیے کہ ق<<رآاپ اس آان والا فض<ل کچھ چ<یز نہیں ہے۔ اس<کا وج<<ود اورع<دم وج<<ود براب<ر ہیں سے ہے اعمال س<ے نہیں ۔حقیق� میں ق<ر

بات کوپھر ذرا غور سے سوچئے۔اندھی طرفداری سے فائدہ نہیں ہے۔آان س<ے ث<اب� ک<<رو۔ رحم اور عدل کی باب� بھی ایک سوال وج<<واب تحری<<ر کی<<ا ہے اوریہ وہ ہیں۔ س<<وال ،لفظی مع<انی ق<<رآارام پ<<ائے ال<<زامی ج<<واب م<<تی آائے اورگنہگ<<ار بے س<<زا پ<<ائے بہش<<� ک<<ا ج<<اودانی خ<<دا کے ع<<دل ورحم میں بھی ف<<رق نہ

مسیح سے کاہنوں اور بزرگوں نے پوچھا توکس اختی<ار س<ے یہ کہ کرت<<اہے اورکس نے تجھے یہ اختیاردی<ا ۔۲۴، ۲۳باب ،۲۱ مس<یح نے کہ<ا میں بھی تم س<ے ای<ک ب<ات پوچھت<<اہوں اگ<<روہ مجھ س<ے کہ<و ت<و میں بھی تم س<ے کہونگ<ا" س<ومیں بھی تمہیں بطور مسیح پوچھتاہوں۔ بتاؤ ، شیطان بھی گنہگ<<ار ہے۔ یہ<<وداہ اس<<کریوتی بھی جس نے مس<یح ک<<و پکڑوای<ا گنہگ<ارہی دیا گنہگار ہے۔ اب بتائیے بے س<زا پ<ائے بہش<� میں کی<<ونکر داخ<ل ہ<<ونگے" ہے۔ اورکافا جس نے مسیح کے قتل کا فتوآاپ ان تمام مثالوں میں رحم اورع<دل ک<<و جم<<ع تمام ب� پرس� قومیں اور تمام منکرین مسیح کیا بے سزا جہنمی ہیں۔ اب کردیں۔ شیطان کی نجات کا ذریعہ انجیل سے نکال دیں۔اگر صرف رحم اس طرح باعث نجات ہے کہ اعمال یا ایمان نہ

ہو۔ اوربدکارنجات پائے تو چھٹی ہوئی۔آاپ کوایس<ے س<وال اورک<وئی س<وال بطورمس<یح کے آاپ نے یہ ایک بڑی نازیبا ط<رز اختی<ار کی ہے۔ ردجواب۔ مولوی صاحب نہیں پوچھنے چاہیے۔ بلکہ جس طرح گمراہی یاشک کی حال� میں حضرت محمد کوحکم ہوت<<ا تھ<<ا کہ اہ<<ل کت<<اب س<<ے

آای� ۱۰پوچھیں دیکھو سورہ یونس ع کاتاری ہے ہم نے تیری طرف توپوچھ۹۴ ، ۔ سواگر توہے بیشک میں اس چیز سے جوآاپ بطورمحم<د کے اہ<<ل کت<<اب س<<ے اپ<نے ش<<ک دفعہ کان سے جوپڑھتے ہیں کتاب تجھ سے پہلے۔ سواسی طرح چاہیے کہ کرنے کے لئے پوچھیں۔ اوراب اپنے سوال کاجواب سمجھئے۔ اس رسالہ میں انجیل سے اورخدا کی اخلاقی حکوم� سے صاف واضح کیاہے کہ کفارہ مسیح س<ے خ<داکا ع<دل پ<ورا ہوگی<ا ہے۔ اس ل<ئے س<زا بچ<نے کے ل<ئےوہ کف<ارہ ہی ذریعہ ہے۔ لیکن بغ<<یر ایم<<ان کے وہ کس<<ی کے واس<<طے مفی<<د نہیں ہے۔ پ<<ر جیس<<ا متن میں بی<<ان کی<<ا گی<<ا ہے ایم<<ان کے ذریعہ س<<ے

( اورپابند ہوتاہے کہ اپنی پہلی ب<<اتوں ک<<و چھ<<وڑے یع<<نی ت<<وبہ ک<<رے۱۲: ۱ایماندار خدا کا لے پالک فرزند ہوجاتا ہے )یوحنا اورخدا کے موافق پاک ب<نے۔ مگرمعل<وم ہوت<اہے کہ اپ<نی پہلی ب<اتوں کی چھ<وڑے یع<نی ت<وبہ ک<رے اورخ<دا کے مواف<ق پ<اک بنے ۔مگرمعلوم ہوکہ شیطان اوریہوداہ اسکریوتی اورکیافا اورسب محمدی یاب� پرس� لوگ جو گنہگار تھے یا ہیں بے سزا نہ

( لے۵: ۴جوشریع� کے تابع ہیں م<<ول لے اورہم لے پال<<ک ہ<<ونے ک<<ا درجہ پ<<ائیں)گل<<تیوںآاس<مانی اورروح<<انی چ<<یزوں کے مس<<تحق ہوج<<اتے ہیں۔) کانک<<ا۱پالک ہونے سے ایمان<<دار )

آاسمانی میراث میں مس<<یح کے س<<اتھ ش<<ریک۲ایک نئے خاندان سے رشتہ ہوجاتاہے۔) ) ( فرش<<توں اور مقدس<<وں کے س<<اتھ ش<<راک� حاص<<ل ہ<<وتی ہے" اب س<<یدنا۲ہ<<وتے ہیں۔)

آاگے دورتھے مس<<یح کے لہ<<و کے س<<بب س<<ے نزدی<<ک ہوگ<<ئے۔ س<<واب تم مسیح ہوکے تم :۲بیگ<<انہ اورمس<<افر بلکہ مقدس<<وں کے ہم ش<<ہری اورخ<<دا کے گھ<<رانے کے ہ<<و")افس<<یوں

( پس مسیح پر ایمان لانے سے یہ فضیل� ملتی ہے۔ اوریہ نیارش<<تہ اس ب<<ات ک<<ا۱۹، ۱۳کبرے کام ۔شیطان کے فرزندوں والی ع<<ادتیں ت<<رک کپرانے رشتے کا متقاضہ ہے کہ ہم اپنے کریں اوراس نئے رشتے کے مناس<<ب چ<<ل اختی<<ار ک<<ریں ۔ یع<<نی جیس<<ا خداون<<د نے فرمای<<اآاسمان پر ہے کام<ل ہے" مس<یحی لوگ<وں ک<ا تھاکہ کریں"تم کامل ہوجیسا تمہارا باپ جوکان ک<ا ک<ام ہے جومس<یح پ<ر گناہ کے ساتھ اب کچھ س<روکار نہ ہوناچ<اہیے ۔ گن<اہ کرن<ا آائے۔ وہ پابن<<د نہیں ہیں کہ ایم<<ان نہیں لائے اورخ<<دا کے فرزن<<دوں کے ش<<مار میں نہیں کپرانی انسانی� اس کے س<<اتھ اپنے پرانے چلن کو چھوڑیں مگر ہم جانتے ہیں کہ ہماری آاگے کوگن<<اہ کے ص<لیب پ<ر کھینچی گ<ئی ت<اکہ گن<<اہ ک<ا ب<دن نیس<� ہوج<ائے۔ کہ ہم

( اس س<ے ظ<اہر ہے کہ واج<بی اورمقب<ول ت<وبہ ص<رف مس<یحی۶: ۶غلام نہ رہیں)رومی<<وںایماندار کرسکتاہے۔

ایمان کے بارے میں بھی فلاسفی اورمذہب کا اتف<<اق ہے عق<<ل کی معلوم<<ات ک<<و م<<ان لین<<ا روح ک<<ا ایم<<ان ہے۔ دین کی رو س<<ے بھی ایم<<ان ک<<ا مطلب م<<ان لین<<ا ہے۔ لیکن جیس<<ے عق<<ل کی معلوم<<ات مح<<دود ہیں ویس<<ے ہی اس<<کا ذاتی ایم<<ان بھی ق<<درت

کان ک<<ا جہنم میں کان کے حق میں مفی<<د نہیں ہوس<<کتا۔ چھوٹینگے اگریہ سب مسیح سے بے ایمان رہے یا رہتے ہیں توکفارہ اور وہ ج<<و ایم<<ان۱۵: ۱۰جانا لازمی ہے مسیح اپنی بھیڑوں کے واسطےقربان ہوا نہ کہ شیطان اوربے ایمانوں کے لئے یوحنا

کانہیں چھ<ٹی ہے کہ جس نہیں لائےاورخدا کے لےپالک فرزند نہیں ب<نے۔ وہ مجب<<ور نہیں کہ خ<دا کے مواف<ق پ<اک ب<نیں۔ آاگے حاض<ر ہون<ا ہے۔ اور" اگ<<ر ات<نی طرح چاہیں گناہ کریں۔ مگریادرکھیں کہ ایک دن س<یدنا مس<یح کی مس<ندعدال� کے

بڑی نجات سے غافل رہیں توکیونکر بچینگے"۔

Page 17: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

سے باہر وسع� نہیں رکھتا۔ ی<ایوں کہیں کہ بع<<د م<رگ اس ک<و کچھ بھی معل<وم نہیں کہ کیا ہے۔ اب مذہب کا یہ فائدہ ہے کہ وہ عقل کی معلومات کے خزانہ کوبڑھات<<اہے۔کاس کے ایمان اور معلومات شامل ہوجاتی ہیں۔ یعنی ایمان امید کی ہوئی چیزوں کی اور ماہی� اوراندیکھی چیزوں کا ثبوت ہے۔مذہب کے ذریعہ سے ایمان ک<و یہ ت<رقی ہ<وتی ہےآاسمانی اوراندیکھی چیزوں کا گوی<ا ق<ابض ہوجات<اہے۔ مگ<ر پیش<تر اس س<ے کہ کہ انسان کامی<<د رکھیں ض<<رور ہے کہ ہم<<ارا اس کے کانکی ہم ان چیزوں کو اپنے ل<<ئے ث<<اب� ک<<ریں اور ساتھ میل ہوئے جس کے اختی<<ار میں وہ س<<ب چ<<یزیں ہیں۔ اب وہ " زن<<دگی ک<<ا مال<<ک"کاس نے اپنے کفارہ س<ے خ<<دا اورانس<ان میں اور"ابدی� کا باپ " ہمارا سیدنا مسیح ہے۔ آاسمانی خوشی کی امید اورتحصیل کی دلی<<ل ہوس<<کتاہے۔ کاس پر ایمان لانا میل کروایا اوریہ خوبی ترقی ایمان کی ہے جوانسان کومحدود عقل سے کبھی حاصل نہیں ہوسکتی۔ پھر عق<<ل کے مق<<ابلہ میں ایم<ان میں یہ خ<وبی بھی ہے کہ جب عق<ل ہم<اریکاس حال� میں ایمان ہماری زندگی ک<<ا ب<<اعث ہے۔چن<<انچہ مس<ئلہ ہلاک� کا باعث ہو تواا طری<<ق دخ<<ل آاس<<کتی ۔ اورخصوص<< کفارہ میں ہرایک ب<<ات انس<ان کی س<<مجھ میں نہیں ہہی کے متعل<ق ای<ک ب<ات بھی عق<<ل نہیں س<مجھ س<<کتی۔ ہہی مگریادر ہے کہ ذات ال الہہی انس<<ان گونبیوں اوررس<<ولوں نے خ<<دا کی ب<اب� اس ق<<در بی<<ان کی<<ا ہے پھ<<ر بھی ذات الہہی بھی<<دوں کوبلاس<<مجھنے کے نہ کے ل<<ئے ای<<ک بھی<<د ہے ۔ اس ح<<ال میں اگرعق<<ل الکاس بے ایم<<ان ک<<ا ص<<ریح ن<<تیجہ ہے۔ کاس کے روش نہ رکھے ت<<وہلاک� م<<انے اوربم<<وجب عق<<<ل کی اس خطرن<<<اک ض<<<د میں ایم<<<ان ہی کے ذریعہ س<<<ے خ<<<یر ہے۔ بے ش<<<ک یہکان باتوں ک<<و م<ان لیں جوعق<<ل کے ب<<رخلاف ہ<<وں۔ مگ<راس وق� کی<ا نامناسب ہے کہ ہم کریں جب عق<<ل خ<ود ص<داقتوں اورحقیقت<<وں کے ب<<رخلاف ہ<<و اور وہم یاتعص<ب کے بس میں ہو۔ کسی چیز کوعقل کے برخلاف کہنے میں تامل چاہیے۔ کی<<ونکہ اث<ر نہ س<مجھ آانے کی بنا پر بعض باتوں کو خلاف عقل کہہ دیا جات<<اہے۔ وہ ب<<اتیں جوف<<وق العق<<ل ہیںہہی ای<<ک وہ کی<<ونکر خلاف عق<<ل ہوس<کتی ہیں؟ چن<<انچہ مس<<یح کے کف<<ارہ میں دخ<ل ال

اسرار فوق العقل ہے" اوربلااتفاق دین<داری ک<ا بھی<د ب<ڑا ہے یع<نی خ<دا جس<م میں ظ<اہر (۔ نیستی یا عدم وجود کا ن<ام اس<رار نہیں ہے۔ وہ جس ک<و اس<رار۱۶: ۳تمطاؤس ۱ہوا")

کاس کی ذاتی کیفی� س<<مجھ کہا جاتاہے اس کی ہستی ثاب� ہے یا قابل ثبوت ہے مگ<<رآاسکتی اس لئے وہ عقل کے لئے ایک بھید کہا جاتاہے۔ ایسے امور میں عقل میں نہیں عاجز ہے اورایمان کے زور سے ک<<ام چلت<<اہے۔اس<ی ل<<ئے ہم نے کہ<<اکہ جب عق<<ل ہم<اری ہلاک� کا ب<اعث ہوت<و اس وق� ایم<ان ہم<اری س<لامتی اور زن<دگی ک<ا ب<اعث ہے۔ عق<ل

ہمیں نیچر سے ملاتی لیکن ایمان نیچر کے خدا سے ملاتاہے۔آادم سنو! وہ راس� اوررحیم خدا اپنے کلام میں ی<<وں فرمات<<اہے کہ اب اے بنی آادمی<<وں آاس<<مان کے تلے سوائے مسیح کے " کسی دوسرے سے نج<<ات نہیں ۔ کی<<ونکہ

(۱۲: ۴ک<<و ک<<وئی دوس<<را ن<<ام نہیں بخش<<ا گی<<ا جس س<<ے ہم نج<<ات پاس<<کیں")اعم<<ال اورسیدنا مسیح نے خودبھی تاکید سے فرمایاکہ میں تم س<<ے س<<چ کہت<<اہوں کہ ج<<و مجھ

کاسی کی ہے)یوحنا (۔۴۷: ۶پر ایمان لاتاہے ہمیشہ کی زندگی خبردار ! بچو! دیکھو ایک تو لوگ طبیع� سے غضب کے فرزند ہیں)افسیوں

(۔اوردوسرے اگرایسی بڑی نجات سے غافل رہیں ت<<وپھر کی<<ونکر بچینگے؟)ع<<برانیوں۳: ۲آاگ۳: ۲ آاسمان سے اپنے زبردس� فرش<توں کے س<اتھ بھڑک<تی ( کیونکہ " سیدنا مسیح

آاقا وم<<ولا س<<یدنا مس<<یح کی کان سے جوخدا کونہیں پہچانتے اورہمارے میں ظاہر ہوگا اور انجیل کو نہیں مانتے بدلا لیگا۔وہ خداوند کے چہرے سے اوراسکی ق<<درت کے جلال

(۔۹تا ۷: ۱تھسلنیکیوں ۱سے ابدی ہلاک� کی سزا پائینگے) "اب سیدنا مسیح کا فضل اورخداکی محب� اور روح الق<<دس کی محب� تم

آامین۔ سبھوں کے ساتھ ہوئے راقم جی ۔ ایل ۔ٹھاکر داس۔ گجرانوالہ

Page 18: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

گی� کا حمد لئے کے محب� خداکیجہان کو پیارکیاخدا نے ایسی شدت سے

تاہوئے فداکارکہ بخشا اپنے بیٹے کو مصلوب جوہواہےجے جے جے مسیح کی جےجے جے مسیح کی جےبے حد ہے اس کا پیارا عجیب

آایاہےخدا کادیکھو پیارا عجیب کہ یسوع مجھے بچایا ہےصلیب پر دیکے اپنے جان

جوہوا ہے مصلوبایمان سے یسوع میرا ہےخوشکاسی کے خون سے ہے نجات ایماندارو اے مغلوب موت سے کاس اور

وہ کرتاہے خلاصرہواوربخشتا پاک میراثگناہ کی سب بیماری سے

مسیح کی ہوئے جےپس خون خریدے گا وہ سبآائے کہونگا مسیح کی ہوئے جےہاں موت جب

Page 19: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

سوم مقصد ضمیمہہندوؤں کا مکتی مرگ

ہندو مذہب کی کتابوں سے معل<<وم ہوت<<اہے کہ وی<دوں کے وق� س<<ے لیکے اسکاس نے کئی ایک صورتیں بدلیں ہیں۔کئی ای<ک ف<<رقے اٹھے جنہ<<وں نے وی<دوں زمانہ تک کی قربانیوں والا مذہب بند کردیا اورخوب خیالی سوچیں س<وچیں اورس<انکہیا اوری<وگ اورکب� پرس<<تی زی<<اد کپرانوں والی کبدھ م� جاری ہوگئے۔ بعد ہ ان پر شاستروں اور ویدان� اور کی گئی جواب رائج ہے۔ اصل میں یہ س<<ب ط<<ریقے ہندوم<<ذہب کی خی<<الی لہ<<ریں ہیں۔ اوربلاسخ� کش مکش کے ہمعصر رہی ہیں۔ ان تب<<دیلیوں س<<ے ہن<<دولوگ چن<<داں ح<<یران نہیں ہوئے۔ البتہ یہ ضرور ہوا کہ بدھ مذہب ہندوس<<تان س<<ے خ<<ارج کی<<ا گی<<ا مگرپھ<<ر بھی اس کی کئی ایک باتیں ہندومذہب میں شامل کی گئیں اور بعض حالتوں میں ویسی ہی تج<<ویز کی گ<ئیں تھیں۔ پیچھے جوگ<ذری س<وگذری مگ<راس زم<انہ میں ہن<دوؤں میں ب<ڑی ہلجلی پڑگئی ہے۔ اسلام نے اص<ل میں ہندوم<ذہب ک<<ا کچھ نہیں بگ<اڑا تھ<<ا ص<رف اسآادمی مارے تھے۔ مگراس زم<<انہ میں ہندوم<<ذہب پ<<ر ای<<ک بھ<<اری ب<<نی ہے اور وہ دین کے آاگی<<ا ہے عیسوی ہے جواس حیرانگی کا موجب ہے۔ ہندوستان کے م<<ذہب پ<<ر ای<<ک زل<<زلہ آاریا سماج، کہیں س<<نگ جس کے صدموں سے بچنے کیلئے کہیں برہم سماج، کہیں آان کی تعلیم میں تادھ<<ر نیچ<<ری اورادھ<<ر انجمن اس<<لامیہ ق<<ائم ہ<<ورہی ہے ک<<وئی ق<<ر س<<بھا ،اص<<لاح کررہ<<اہے۔ س<<وامی دی<<ا نن<<د جی وی<<دوں والی عب<<ادت اورراہ نج<<ات پک<ارتے گ<<ئے۔آارنلڈ صاحب بدھ مذہب کو دین عیسوی پر ت<رجیح دے رہے ہیں۔چ<<ونکہ میں الکاٹ اور نے اس رس<الہ حکم الا لہ<ام کے مقص<د تیس<رے میں اس ب<ڑی نج<ات ک<ا بی<ان ہے ج<و خدا نے انجیل مقدس میں ظاہر کی ہے مگر اپنے ملک کے طریقوں کا کچھ حال بیانکمک<<تی ک<<ا بی<<ان کبدھ م<<ذہب والی نہ کی<<ا تھ<<ا اس ل<<ئے اس ض<<میمہ میں ص<<رف ہن<<دو اور کرتاہوں تاکہ لوگ ان مذاہب کے پیروؤں کے خالی شور سے غلطی میں نہ پڑج<<ائیں بلکہ

اپ<<نے اپ<<نے ل<<ئے ج<<انچیں کہ ح<<ق کس ج<<انب ہے۔ اوریہ معل<<وم ک<<ریں کہ م<<ذہب کی صحیح غرض کیا ہے کھانے پینے اور رہنے کا ڈھنگ ت<وبے عق<<ل ج<<انوربھی ج<انتے ہیں مگر مذہب کی غرض یہ ہے کہ ہم کو خدا کی پہچان اور گن<<اہ کی مع<<افی اورپ<<اکیزگی

کی راہ بتلائے۔

کمکتی)نجات( کیا ہے؟ ہندو مذہب میں آاریہ ل<<وگ اس دنی<<اوی جانن<<ا چ<<اہیے کہ وی<<دوں والا زم<<انہ وہ زم<<انہ تھ<<ا جب زندگی سے خوش تھے۔ وہ گھوڑے ،گ<ائے ،بی<ل ،بک<ری اوربھینس وغ<یرہ رکھ<<تے تھے ۔کان ک<<و ای<<ک کان ک<<ا دودھ پی<<تے اورگوش<<� کھ<<اتے تھے۔ اورکھی<<تی ک<<رتے تھے یہ زن<<دگی کاس کی خوشیوں کے لئے وہ محن� کرتے مصیب� کا بوجھ نہ معلوم ہوتی تھی۔ کیونکہ تھے۔ اوراپنے فلکی اور زمینی دیوتوں یعنی سورج چاند ،اندر ، وایو سے اوراگنی اورسوماکان کیلئے دعائیں مانگتے تھے ۔ جانوروں کی قربانیاں دیتے اور سومابوٹی ک<<ا ش<<راب سے ککل عب<<ادت کے ع<<وض میں دیوت<<وں س<<ے چوپ<<ائے اوردول� اوربی<<ٹے چڑھ<<اتے تھے۔اوراس اا ر اوردش<<منوں کی ہلاک� م<<انگتے تھے۔ وی<<دوں کی دع<<اؤں کی یہ ع<<ام ع<<رض ہے۔ مثل

آایا ہے۔ گ وید میں یوں کاس ک<<<<و ب<<<<ڑا اج<<<<ر دو ج<<<<وتم دون<<<<وں ک<<<<و گھی ن<<<<ذر "اے اگ<<<<نی اورس<<<<وما

۔۹۳، منتر ۱چڑھاتاہے")منڈلہ ، ،۱ " اے اگنی تودول� کی خ<<اطر ہم لوگ<<وں س<<ے س<<راہی ج<<اتی ہے")من<<ڈلہ ،

(۔۳۱منتر، " اے اندر! ان نذروں اور قربانیوں س<ے راض<<ی ہ<وکر چوپ<ائیوں اور گھ<وڑوں کے

کدورکر" )منڈلہ ، کاس<ے۵۳، ۱ذریعے سے غریبی کاسے ن<ذر چڑہات<ا ہے س<وما منتر( " وہ جو ( علاوہ اس کے اس زن<<دگی۷، ۶، ۱دودھیل گائے تیز گھوڑا اور لائق بیٹا دیت<<ا ہے)وغ<<یرہ

کے بعد راراجا یم کی بادشاہ� میں خوشیوں کی امید رکھتے تھے ۔ جیساکہ ذی<<ل کےمنتر سے ظاہری ہے جو یم یعنی گذری ہوئی روحوں کے بادشاہ کی تعریف میں ہے۔

Page 20: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

آادمی<<وں س<<ے پہلا تھ<<ا "زبردس<<� راج<<ا یم کون<<ذریں اور تعظیم دی ج<<ائیں۔وہ جوموا، وہی پہلا تھا جوم� کی تیز اور زبردس� دہارا کے س<<امنے ہ<<وا۔وہی پہلا تھ<<ا ج<<وکاس جلیل مکان میں خوشی س<<ے قب<<ول ک<<رنے آاسمان کی راہ بتلانے والا اوراوروں کوبھی

والا تھا۔ کوئی طاق� ہم کو اس گھوڑے سے جوتونے جیتاہے محروم نہیں کرسکتی۔آاتے ہیں۔ جوپیدا ہ<<وا ہےض<<رور مریگ<<ا اس راہ پ<<ر جس پ<<ر توگی<<ا ہے اے راجا ہم ضرور جائیگ<<ا ۔ وہ راہ جس پ<<ر س<<ے ہرای<<ک گ<<روہ انس<انی مت<<واتر اورہم<<ارے ب<اپ داد ے

1بھی گذرے ہیں۔

کاس سڑک پر جانے س<<ے م� ڈر وہ ق<<دیمی س<<ڑ کردے کی روح روانہ ہو۔ اے م ک جس س<ے ت<یرے ب<اپ دادے گ<ئے ہیں۔ دیوت<ا کومل<نے کے ل<ئے چ<ڑھ ج<ا۔ اوراپ<نے خوش<حال باپ<دادوں ک<<و مل<نے کے ل<ئے جوخوش<ی میں اس کے س<<اتھ رہ<تے ہیں۔ پہ<<رےآانکھ والے چتک<<بر کت<<وں کے پ<<اس ج<<و وہ<<اں والوں کے پاس سے گ<<ذرنے ک<<وم� ڈر،چ<<ار جانے والوں کی راہ دیکھتے ہیں۔ اے روح اپ<<نے گھ<<ر ل<<وٹ ج<<ا۔اپ<<نے گن<<اہ اورش<<رمندگی کو زمین پ<ر چھوڑج<<ا۔روش<<ن ص<ورت اختی<<ار ک<ر، اپ<نی ق<<دیمی ص<<ورت ص<<اف کی ہ<<وئی

۔2اورسب داغوں سے بریآال<ودہ آای<اکہ یہ زن<<دگی ای<ک ب<وجھ معل<وم ہ<<ونے لگی۔ اوررنج لیکن پھر وہ زمانہ قرار دی گئی ۔ یہ زمانہ برہمنہ اورخاص کر اپ<نی ش<دت کے وق� س<ے ش<روع ہ<<وا۔ بعض برہمنوں نے اپنے خیالوں سے لوگوں کو زندگی سے بیزار کردیا یعنی جون بھوگ<نے)تناس<خ ( کا ذکر سنایا اور ویدوں والی زندگی کی ساری خوشی رنج سے بدل گئی ۔ تب س<<ےکجون س<<ے بچن<<ا مک<<تی ہے آاج کے دن ت<<ک تناس<<خ ہن<<دوؤں کے ل<<ئے ای<<ک ڈرون<<ا ہے۔

چنانچہ س� پتھ برہمنا میں اس کا یوں اشارہ ہواہے۔کانہ<<وں نے مش<<ق� والی " دیوت<<وں ک<<و ہمیش<<ہ م<<وت ک<<ا خ<<وف رہت<<ا تھ<<ا، س<<و رس<<موں کے س<<اتھ عب<<ادت کی اوربارب<<ار قربانی<<اں کیں ت<<اوقتیکہ وہ غ<<یر ف<<انی ہوگ<<ئے۔ تب

جہاں بیان ہوا ہے کہ یہ یم راجا کون تھا،۱۹ دیکھو رسالہ وید مذہب پہلا حصہ۔ صفحہ 12 Religious Thoughts & Life in India ch.1

موت نے دیوتوں س<ے کہ<<ا کہ جس ط<رح تم نے اپ<نے ت<ئیں غ<یر ف<انی کرلی<ا۔ اس<ی ط<<رحآازاد ک<<رلیں۔پس انس<<انوں میں م<<یرا انسان بھی کوش<<ش ک<<رینگے کہ اپ<<نے ت<<ئیں مجھ س<<ے آائن<<دہ ک<وئی وج<<ود اپ<<نے جس<<م میں کونسا حصہ ہوگا؟ دیوتوں نے جواب دی<<اکہ اب س<<ے غیر فانی نہ ہوگا۔ اس کے فانی وجود پر تیرا قبضہ رہیگا۔ یہ ت<<یرا اپن<<ا ہوگ<<ا یہ ہمیش<<ہ ت<<یریآائندہ دینی کاموں کے ذریعہ سے بقا کو حاصل کریگ<<ا اے خوراک ہوگا اورنیز وہ بھی جو

موت وہ پہلے موجودہ جسم کو تیری نذر کریگا۔ اس پر سر ما نیرولیمس صاحب لکھتے ہیں کہ وہ ج<<و قرب<<انی کی<<ا ک<<رینگے وہ پہلے اپنے جسموں کوقربانی کئے بغیر غیرفانی نہ ہونگے۔اورکہ سب جوقربانی نہ ک<<رینگے وہ پھ<<ر پی<<دا ہ<<ونگے اور اپ<<نے ب<<دنوں ک<<و بیش<<مار مت<<واتر جنم<<وں میں م<<وت ک<<و ہ<<دیہ دی<<ا

کرینگے۔ یہ تعلیم تناسخ کا شروع تھا۔کان کے گن<<اہ کے س<<بب یہ س<<زاوارد نہ اس میں انس<<ان ک<<ا کچھ قص<<ور نہیں۔ آاپ نک<<ل ہوئی بلکہ دیوتوں نے موت کوخ<<وش رکھ<<نے کے ل<<ئے انس<ان ک<<و ق<<ابو کروای<<ا اورہی نک<<ال کون ک<<ا فت<<و گئے۔ یہ خوب ہو!!! کہ ایک طرف تودیوتا لوگ انسانوں کے ل<<ئے ج<<کاپنی شد کے ب<<انیوں نے یہ س<<وچ س<<وچی کہ آاگیا کہ گئے اور دوسری طرف وہ زمانہ بھی کمک<<تی نہیں ہوس<<کتی۔ وی<<دوں والی قربانی<<اں اورش<<راب خ<<وری وی<<دوں والی قرب<<انیوں س<<ے

کجون3)س<<وماکارس( منس<<وخ ہوگ<<ئے ۔ اورمک<<تی اس ب<<ات میں بی<<ان کی گ<<ئی کہ تسلس<<ل

3 W.W. William’s Indian Wisdom pg.34 اصل میں تعلیم تناسخ نے ویدوں والی جیوہتیابند کروائی ۔ کیونکہ کہیں ایس<ا نہ ہ<و کہ اگرک<وئی ای<ک بھ<یڑ کوکھ<انے کے

آائی ہو تو وہ شخص اپنی نانی کوکھائیگا۔ ویدوں والی قربانیاں بند ک<<رنے والا ن<امور کجون میں کاس کاس کی نانی لئے مارے اور گوتم تھا جس کی تعلیم کی کئی ایک باتیں ہندو فلاسفی میں شامل کرلی گئی تھیں۔ سرمانیرولیمس صاحب لکھتے ہیںآادمی گیان کی حال� میں ہے تو دیوتے اس کے ل<<ئے دی<وتے نہیں اور کاپنی شد میں کہا گیا ہے کہ جب آارنیا کہ کہ بری ہد

ہی )صفحہ ۔ بدھ ازم منوس<<مرتی۵۔ لکچر ۹۵ویدوید نہیں ہیں۔ پھر منڈکہ بیان کرتاہے کہ قربانیوں والا وید برہم ودیا سے ادنکاس میں یہ بی<<ان پای<ا جات<اہے کہ قربانی<اں پہلے ہ<<وتی تھیں لیکن اب کے دنوں میں دینی خیالات تبدیل ہورہے تھے۔ چنانچہ

۔ مامورش<<د ج<انوروں اورپرن<<دوں۲۲گذرگئی ہیں۔ کبھی کچھ کہنا ہے اورکبھی کچھ چنانچہ پانچویں درس میں یہ بیان ہے۔ آاگے اس<ی ط<رح کی<ا تھ<<ا ) آاگس<تیا نے آاگیا کاریوں کی پ<رورش کے ل<<ئے کی<ونکہ کو برہمن قربانی کے لئے قتل کریں۔ اورنیز

( برہمن<<وں اورچھ<<تریوں کی ق<<دیم قرب<<انیوں اورن<<ذروں میں درحقیق� کھ<<انے کے لائ<<ق ج<<انوروں اورپرن<<دوں کی قرب<<انی کی۲۳

Page 21: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

آاج سے بچنا اورپرماتما میں پھر مل جانا جس طرح دری<<ا س<<مندر میں پھ<<ر م<<ل جات<<اہے اور تک ہندوؤں ک<ا یہی یقین ہے۔ اوریہ مک<تی حاص<ل ک<رنے کے ل<ئے دھی<ان اورتپ وس<یلے قرار دیئے گئے ، دھیان یہ ہے کہ اپنے میں دھیان کرے س<<وچے کہ میں پرمیش<<ر ہ<<وں۔ یہ سچا گی<ان ہے کھن<ڈوگیہ اپ<نی ش<د میں بی<ان کی<ا گی<ا ہے کہ کن کن چ<یزوں پ<ر دھی<انکاس<<ی آادمی لفظ اوم پر دھیان لگائے" پھر آای� میں ہے کہ" کرے چنانچہ اس کی پہلی

آای<<ا ہے کہ " گ<<ائیتری س<<ب کچھ ہے۔ گ<<ائیتری۱۲ پرپاتھکہ ۳اپنی شد کے کھانڈ میں برہمن ہے۔ براہمن وہی ہوا ہے جوہمارے چوگرد ہے۔ ہوا جوہمارے چوگرد ہے وہی ہوا ہے جوہمارے ان<<در ہے۔ اورہ<<وا جوہم<ارے ان<در ہے وہ وہی ہ<<وا ہے ج<و دل کے ان<در ہے۔ دل کے اندر والی ہوا)برہمن( حاضر ناظر اوربے تبدیل ہے۔ وہ جو یہ جانتاہے کہ حاض<<ر ن<<اظر

میں لکھ<<ا ہے کہ" جس۲ کھان<<د ۸اوربے تبدیل خوشی حاص<<ل کرت<<اہے۔ پھ<<ر پرپاتھ<<ک کاس<<ی طرح یہاں اس زمین پر جوکچھ کوش<<ش س<ے حاص<ل کی<<ا گی<<ا ہے برب<اد ہوجات<اہے۔ آائن<<دہ دنی<<ا طرح اس زمین پر جوکچھ قربانیوں کے اور دیگ<<ر نی<<ک ک<<اموں کے ذریعہ س<<ے کے ل<ئے حاص<ل کی<ا جات<ا برب<اد ہوجات<ا ہے وہ ج<و اپ<نے ت<ئیں )یع<نی مین ک<و( اورس<چیکان کے واسطے سارے ع<<الموں میں خواہشوں کودریاف� کئے بغیر یہاں سے جاتے ہیں۔ کان س<<چی خواہش<<وں کودری<<اف� ک<<رکے یہ<<اں چھٹکارا نہیں ہے۔ لیکن وہ جواپ<<نے ت<<ئیں اور

کان کے لئے سب ع<<الموں میں چھٹک<ارا ہے") Sacred Books ofسے جاتے ہیں

the East Vol.1انہ میں کبدھ کے زم تے ہیں کہ احب لکھ یرولیمس ص رما ن ۔ س

( جاننا چاہیے کہ ہتیا )یا نقصان جس کا وید میں حکم ہواہے۔۔۔ وہ ہتیا نہیں ہے(۔۴۴جاتی تھی۔ )آای� میں یہ لکھاہے کہ گوش� کھانے سے منشی شراب پینےمیں ہم بستری میں کچھ عجیب نہیں ہے کی<<ونکہ یہ۵۶پھر

آای� کان سے باز رہنا بڑا پھل دیتاہے۔ پھر دوسرے درس کی میں یہ لکھاہے " حج<<ا۸۴، ۸۳جاندروں کا کاروبار ہے۔لیکن ہی براہمہ دم روکنا سب سے بڑی نفش کشی ہے۔ لیکن سوتری سے کوئی چیز بڑی نہیں ہے۔ سچائی خاموشی س<<ے الوم اعل بہتر ہے۔ تمام ویدک رسمیں نذرانوں اورقرب<<انیوں کی گ<<ذرجاتی ہیں۔ لیکن اس لازوال حج<<ا اوم ک<<وبراہمہ اورپرج<<اپتی ک<<رکے

( کہا گیا ہے کہ اس لفظ کو گھن گنانا )جپنا( معمولی قربانی سے دس گنا بہتر ہے۔ اگرنامس<<موع ط<<ور۸۵جاننا چاہیے۔ )سے تو سوگنا بہتر ہے۔ اگردل میں ہو تو ہزار گنہ" دیکھو دھرم شاستر منو ڈاکٹر برنل صاحب کا انگریزی کا ترجمہ۔

کان کی تعلیمات جس ک<<ا سانکھیہ اوریوگ اورویدان� م� کی صورتیں بن رہی تھیں۔ اورکاپنی شدوں میں اشارہ ہوچکا تھا زبانی رائج تھیں۔

اپنی شدوں میں مکررسہ کربی<<ان ہ<<وا تھ<<ا کہ اص<<ل میں ک<<وئی چ<<یز ہس<<� نہیں ہے۔ لیکن صرف ایک جگہ حاضرروح ہے جوشخص<<ی� نہیں رکھ<<تی )ن<<رگن( اورکہ ک<<ل

آاتما( ہے ۔1پرتکہیہ عالم حقیق� میں وہی روح)آادمی کی روح بھی جواگی<ا نت<ا کے دھ<وکھے بعد اس کے یہ امر ایمانیہ ہ<<واکہ آازاد شخص<<ی� دارہس<<تی آاگ<<ئی کہ میں سے ایک عارضی جھوٹے خیال کےد ھوکے میں

کاسی میں مل جائیگی۔ آاخر کاس ایک روح کے ساتھ ایک ہی ہے اور ہوں۔ بع<<د اس کے یہ ب<<ات رائج ہ<<وئی کہ جس ح<<ال کہ انس<<ان کی روح نے تھ<<وڑءکاس ایک روح سے ج<<دائی ہ<<وئی تومجب<<ور ہ<<وئی عرصہ کے لئے اس طرح دھوکھا کھایا اورکجون ب<<دلنا دکھ ک<<ا ب<<اعث ہ<<وا ۔ جس کہ بیشمار جسمانی صورتیں میں بدلہ کرے اوریہ س<<ے کس<<ی ط<<رح بچ<<اؤ نہیں س<<وائے گی<<ان حاص<<ل ک<<رنے کے۔ یع<<نی انس<<ان اپ<<نی ج<<داکاس ای<<ک روح میں ملانے والا کور ک<<رے اور یہ کام<<ل علم شخصی� کے دکھ<<وکھے ک<<ود ہے جس دریا سمندر میں مل جاتاہے۔ اورایسا گی<<ان ش<<ہوتوں کوروک<<نے۔ دنی<<اوی تعلق<<ات ک<<و چھ<<وڑنے ۔ اورہ<<ر ک<<ام س<<ے پرہ<<یزکرنے س<<ے حاص<<ل ہوت<<اہے۔ یع<<نی تپ ک<<رنے س<<ے

Buddhism Lecture v. تی ے مک وں س تر میں بھی ان دوذریع منو کے شاس بتلائی گئی ہے اورمکتی بھی ویسی ہی جیسی یوگ اور ویدان� م� کی بیان ہ<<وئی ہے۔

آای� میں یوں لکھاہے۔۲۴، ۲۱چنانچہ چھٹے درس� کی : وہ دیکھ<انس کی تقلی<د میں ہمیش<ہ پھول<وں اورج<ڑوں اورپھل<وں پ<ر گ<ذران۲۱

آاپ ہی مرجھاجائيں۔ کرے جووق� پرپکیں اور : وہ زمین پ<<ر ل<<وٹے ی<<ا پ<<اؤں کی انگلی<<وں کے ب<<ل ای<<ک دن کھ<<ڑا رہے۔ ی<<ا۲۲

بیٹھنے اورکھڑا رہنے میں اپنے تئیں مشغول کرے صبح اور دوپہر اورشام کو نہائے۔

تو سوگنا بہتر ہے۔ اگر دل میں ہو تو ہزار گنہ" دیکھو دھرم شاستر منو ڈاکٹر برنل صاحب کا انگریزی ترجمہ۔ 1

Page 22: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

: گرمی کے موسم میں بھی چاہیے کہ پانچ اگن تاپے۔ برسات میں بادلوں۲۳ کوچھ<<تر رکھے۔ موس<<م س<<ردی میں بھیگے ک<<پڑے رکھے۔ اوررفتہ رفتہ اپ<<نی نفس کش<<ی

آایات میں یوں لکھا ہے۔۸۴ ، ۸۳، ۸۲، ۷۵کوبڑھائے۔ پھر ۔ یہ سب کچھ جوبیان کیا گیا ہے دھیان پ<<ر منحص<<ر ہے کی<<ونکہ جوک<<وئی۸۲

آاتما( کونہیں جانتا وہ اپنے کاموں کا پھل پاتاہے۔ پرماتما )یااپنی کان ک<<اموں س<<ے جودی<<د۸۳ ۔نردوش<<ی اور عض<<وں کے س<<اتھ ع<<دم پی<<ار س<<ے اور

کاس کی )ب<رہمہ کی( سکھلاتے ہیں۔ اورنفس کشی کے سخ� طریقوں س<ے ل<وگ یہ<اں حال� کوحاصل کرتے ہیں)اس کے بعد جسم کوچھوڑنے کی باب� کچھ ہدای� کرکے

یوں بیان کیا ہے(۔آاس<<ما۸۴ کان کی پن<<اہ ہے جو ۔ یہی جاہلوں کو پناہ ہے۔ یہی ہل تمیز کی یہی

کان کی جوہمیشگی کوچاہتے ہیں۔ آارزو رکھتے ۔ یہی کی میں یوں لکھا ہے۔۱۲پھر درس

آادمی اس کل کوہستی اورعدم ہس<<تی کودھی<<ان لگ<<اکے اپ<<نے۱۱۸ ۔ چاہیے کہ میں دیکھے۔ کیونکہ اس کل کواپنے میں دیکھنے سے وہ اپنے من کو برائی کی ط<<رف

نہیں پھیرتا۔آای� ۱۲۳ کاس ای<<ک ک<<و)یع<<نی پ<<ورش ک<<و ( بعض<<ے اگ<<نی کہ<<تے ہیں۔۱۲۲۔

بعضے منوپرجاپتی۔ بعضے اندر اور بعضے ازلی برہمہ۔ ۔ یہ ایک پانچ تتوں کے ذریعہ سے سب مخلوق چیزوں میں داخ<<ل ہ<<وکے۱۲۴

کجون کے سلس<<لہ کوج<<اری ہمیشہ جنم، بڑھ<<تی اورم<<وت کے ذریعہ س<<ے پہ<<یے کی مانن<<د رکھتاہے۔

کاس۱۲۵ ۔اس طور سے وہ جو اپنے ذریعہ سے اپنے ک<وہر چ<<یز میں دیکھت<<ا ہے کل کے ساتھ برابری حاصل کرکے برہمہ میں داخ<ل ہوجات<اہے)دھ<رم شاس<تر من<<و۔ ت<رجمہ

انگریزی ڈاکٹر برنل صاحب(۔

تہ نجات ہے جووی<<دوں کے زم<انہ س<<ے من<<و کے زم<<انہ ت<<ک برہمن<<وں کے یہ وہ راکجون بھوگنا ایک ڈرون<ا ق<<ررا دی<ا گی<ا دینی خیالات کی ردوبدل کا نتیجہ ٹھہرا تھا۔ یعنی اور اس سے رہائی پانے کی یہ تجویز سوچی گئی کہ پرماتما یابرہمہ میں مل جانا اور اس تحصیل ملاپ کے لئے دھیان اورتپ وسیلے قرار دئیے گئے ۔ یہ وہ مک<<تی ہے جس کیکاسے چھوڑبیٹھے ہیں۔ اب ذی<<ل میں م<<ذکورہ آاریہ اوردیگر ہندووعظ کرتے اوربرہمو دیانندی اصولوں کی رو سے دکھلاتاہوں کہ یہ را ہ نج<<ات کس<<ی ط<<رح س<<ے انس<<انوں کے م<<اننے کے قابل نہیں ہے کیونکہ اس عالم کے متعلق نہیں اورنہ انسان کے متعلق ہے جیس<<ا وہ

بناہے۔کان ک<<و وہ کان میں کچھ بھن نہیں ہے۔ ککل ع<<الم اورپرماتم<<ا ای<<ک ہے وول۔ یہ ا سمجھنا دھوکھے کے سبب سے ہےاگر یہ سچ ہے تو دریاف� کرنا چاہیے کہ یہ دھوکھ<<ا

کیونکر لگ گیاکہ دونوں بھن ہیں؟ اورکیونکر معلوم ہواکہ یہ دکھوکھا لگ گیا ہے؟ اصل میں اس گیان کا ثب<وت نہیں ہے کہ میں وہ پرماتم<<ا ہے۔ یہ ص<رف ای<<کاا جانت<<اہوں کہ میں خی<<ال واقع<<ات کے ب<<رخلاف ہے۔ نیچ<<ری حقیق� یہ ہے کہ میں فطرت<< ہوں۔اورمیں توی<<اوہ نہیں ہے۔ اوریہ بھی ظ<<اہر ہے کہ اگ<<رچہ س<<رپر میں ای<<ک ہی عض<<و علمکان کے تج<ربہ س<ے بھی یہی ب<ات س<چ ٹھہ<رتی ہے حاصل ہے۔ کرنے کے لئے ہیں ت<اہم کدوتیا کاگیان بدیہی ام<<ر ہے نہ کہ میرے سوا اورچیزیں ہیں اور میں وہ چیزیں نہیں ہوں۔سوآاتم<<ا ک<<ا س<<ریر کے س<<اتھ س<<روکاء کہ اگیا نتا والی بھ<<ول یادھوکھ<<اہے۔ پھرپرماتم<ا کی جزو پڑج<<انے س<<ے دوتی<<ا والا گی<<ان نہیں ہوجات<<ا۔کی<<ونکہ اس گی<<ان کی رو س<<ے کہ ایکم ب<<رہم دوتیا ناستی سریر بھی پرماتم<ا ہی ک<ا حص<ہ ہے۔ ک<وئی غ<<یر ش<ے نہیں ہے۔ ب<اوجود اس کے ہم اپ<<نے اپ<<نے علم نفس<<ی اورتج<<ربہ س<<ے ج<<انتے ہیں کہ خ<<واہ کس<<ی ص<<حب� میں بیٹھیں یاکسی قسم کی پوشاک بدلیں۔ یاایک جگہ سے دوس<<ری جگہ ج<<ائیں۔ ج<<اگیں یاسوویں کچھ کھائیں یا پئیں مگرہ<<ر ای<<ک میں اپ<<نی اپ<<نی میں وہی رہ<<تی ہے۔ یہ چ<<یزیں اورح<<التیں ہم<<ارے علم نفس<<ی کوض<<ائع نہیں کرس<<کتی ہیں)بش<<رطیکہ پاگ<<ل نہ ہوج<<ائیں(

Page 23: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

یعنی ان ودہاروں میں پڑ کر بھی ہمیں یہی گی<<ان رہت<<اہے کہ میں وہی ہ<<وں ج<<و میں تھ<<ا۔آاکر بھول گئی کہ میں پرماتما ہوں اورپھ<<ر آاتما اس بدن میں اس لئے یہ کہنا غلط ہے کہ آاتماکودھوکھ<<ا ی<<ابھول نہیں ل<<گ اور کس ط<<رح یہ دکھوکھ<<ا ل<<گ گی<<ا؟ جانن<<ا چ<<اہیے کہ سکتی۔ اگر بھول لگی توپرماتما ک<<ولگی ہ<<وگی نہ کہ ہمیں جن کوپرماتم<<ا نے ایس<<ا بنای<<ا

جیسے ہم بنے ہیں۔ اب یہ دریاف� کرنا چاہیے کہ کیونکر معلوم ہوتاہے کہ دوتیا اگیا نتا کا دھوکھ<<اآاتم<<ا نے اپ<<نے ت<<ئیں پرماتم<<ا ہے؟ ایک طرف اپنی شد اور ویدان� کے بانی کہتے ہیں کہ کجدا ہس<تی خی<ال ک<رنے میں دکھوکھ<ا کھای<ا ہے اور دوس<ری ط<رف ہم<ارے ح<واس س<ے کجدا ص<<داقتیں ہیں ای<<ک کجدا آاتم<<ا ہمیں یہ ب<<اور ک<<رواتے ہیں کہ میں، ت<<و ، وہ خمس<<ہ اور بات رشیوں کے بے بنیاد خیالوں پر مبنی ہے اوردوسری واقعی نیچر پ<<ر۔ اب اس ب<<ات ک<<اکان رشیوں نے انکار دوتیا میں دکھوکھا نہیں کھایا۔ نیچر تو دوتی<<ا ک<<و س<چ کیا ثبوت کہ ثاب� کرتی ہے ۔ رشیوں نے اس کو اگیان کیونکر کہا۔ کیا پرماتما نے بتلای<<ا؟ لیکن اسآانا دوطرح سے باطل ٹھہرت<اہے۔ اول اس ط<<رح س<<ے کہ جس ح<ال میں طور سے یہ گیان آاتما اورہرایک دیگ<<ر چ<<یز وہی پرماتم<ا ہے ت<<و وہ کونس<انرالا پرماتم<<ا مان<<ا ج<<ائے انسان کی جس نے رشیوں کو یہ گیان دیا۔ اورپرماتما کے دی<<ر ان<<گ اگی<<ان میں رہے۔ مگرکی<<وں اس اگی<<ان میں رہے جبکہ گی<<ان رکھن<<ا ان ک<<ا ذاتی ح<<ق ہے؟ اورجب کہ ہم خ<<ود ہی پرماتم<<ا ہیں توکسی رشی ک<<ا کی<<ا مق<<دور ہے کہ میں اگی<<انی کہے؟ دوم اس ط<<رح س<<ے کہ جب تک دھیان اورتپ کرکے پرماتما میں جل نہ جائیں تب تک ہمیں ہمارے پرماتما ہونے کاآاس<<<کتا۔یہ تعلیم س<<<کھلانے والے س<<<کھلاتے وق� اس ب<<<رہم ح<<<ال� میں نہ گی<<<ان نہیں کان کی باتیں ص<<رف فرض<ی خی<ال ہیں۔ اب م<یرے ہن<دو ب<<رادران جاچکے تھے۔ اس لئے کہیں کہ یہ تعلیم ہم انسانوں کے کس ک<<ام ہے۔ اورجبکہ س<<ب کچھ دھوکھ<<ا ہے متھی<<اکان<ک ی ہے یہ تو تعلیم بھی متھیا ہے۔ اور وید ، برہمنہ اوراپنی شدسب دھوکھ<ا ہی ہیں۔ بات کیونکر سچ ہوسکتی ہے۔ اس حال میں پرماتما بھی متھیا ہ<<ونی چ<<اہیے کی<<ونکہ اس

کا سچ ہونا اس عالم سے ثاب� نہیں ہوتا۔ انسان کا دوہ<<ار اس دھ<<وکھے کے ع<<الم س<<ے ہے نہ کہ س<<� س<<ے۔ اس ل<<ئے ہم پرماتم<<ا کوس<<� چث نہیں کہہ س<<کتے ایس<<ا کہن<<ا

دھوکھا ہے۔ کیوں بھائی ہندوؤ کچھ پلے بھی رہا؟کجون ایک اوربات ہے جومرقومہ ب<<الا اقتباس<<وں میں پ<<ائی ج<<اتی ہے۔ دوم۔ تعلیم مگر دراصل یہ ایک بے بنیاد اور فرضی ڈرونا ہے اورذیل کی دلائل سے بالک<<ل دورہوجات<<ا

ہے ڈروم�۔اا۔اگر ایکم ب<رہم دوتیاناس<تی درس<� ماناجات<ا ہے توتناس<خ بالک<ل فض<ول ہے اولآائی تھی تویہ عالم اس میں س<<ے نم<<ودار ہوگی<<ا پس جب کیونکہ جب نرگن برہم میں مایا کجون بھوگ<نے وہ برہم مایا ج<اتی رہیگی توہرای<ک چ<یز خ<ودہی پرماتم<ا میں م<ل ج<ائیگی۔ کی حاج� نہیں ہے اور نہ دھیان نہ تپ کی۔ جب تک برہم کی مایا اپنے طورپر زائی<<ل نہ ہوج<<ائے تب ت<<ک یہ س<<ب فض<<ول بندوبس<<� ہیں اور تب ہی ہم<<اری چیتن شخص<<ی�کاپ<<اؤ کرن<<ا ض<<رور نہیں کنرگن برہم میں خود ہی نیس� ہوسکیگی۔سومکتی کے لئے ک<<وئی

کجون کا بھی کچھ اندیشہ نہیں۔ اورآات<<اہے توظ<<اہر ہے کہ گذش<<تہ اا:چ<<ونکہ ج<<ون ک<<ا سلس<<لہ پیچھے س<<ے چلا ثانی<<آائے آائے ہ<<وئے ہیں اور بعض انس<<ان کے ق<<الب جان<<دار موج<<ودہ جان<داروں کے ق<<الب میں ہوئے ہیں۔ اب تجربہ نیچ<<ر اس ب<ات ک<و واض<ح کررہ<اہے کہ س<ب موج<ودہ ج<<انوروں میںہی ہس<تی ہے۔ گی<ان دھی<ان ک<ا اس<ی کی ہس<تی میں چرچ<ا ہے ت<واس سے انسان کی اعلہی ہس<<تی یع<<نی پرماتم<<ا میں م<<ل جان<<ا زی<<ادہ زی<<ادہ ہی ہس<<تی ک<<ا اپ<<نی ب<<اقی اص<<لی اعل اعل ترمناسب ہے بہ نسب� اس کے کہ مین<<ڈک ی<ا س<<ور ی<<ا بن<<دریا ک<<وے کی ج<<ون میں ہ<<وکرہی ج<<ون آائن<<دہ اپ<<نے س<<ے ادن پرماتم<<ا میں م<<ل ج<<ائے اس ل<<ئے ض<<رور نہیں ہے کہ انس<<ان کبرے ک<<اموں ک<<ا انس<<ان ذمہ وار بھوگے۔ اوریہ اس<<لئے بھی کہ اپ<<نی اس زن<دگی کے بھلے نہیں یہ پہلی زندگی کے ک<اموں ک<<ا لازمی ن<تیجہ ہیں۔ اورمنوس<<مرتی ک<<ا انس<ان کی اس

آائندہ جون کی فہرس� مشتہر کرنا رائیگاں ہے۔ زندگی کے کاموں کے لئے

Page 24: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

اا: یہ تعلیم انتظام نیچ<<ر س<ے باط<<ل ث<اب� ہ<وتی ہے۔ ہ<رجنس اپ<نی ہی جنس ثالث ک<<و پی<<دا ک<<رتی ہے۔ ہم اپ<<نے مش<<اہدہ س<<ے ج<<انتے ہیں کہ کب<<وتر س<<ے ک<<ئی نس<<لوں ت<<ککان کے ل<<ئے ٹھہرای<<ا ہے کاس طری<<ق عم<<ل س<<ے جوق<<درت نے کبوترہی پیدا ہ<<وئے اوروہ بھی آادمی۔ کس<<ی جنس آادمی س<<ے ایسا ہی کتوں سے کتےاور گ<<ائے بی<<ل س<<ے گ<<ائے بی<<ل اور میں غیر جنس پیدانہیں ہوئی ۔ اورپھ<<ر ہرای<ک جنس میں م<زاج بھی اپ<نی اپ<نی جنس ک<ا ہوتاہے۔ اب میں کسی طرح ایک فرضی خیال کو ایسے واقعی امر کے ب<<رخلاف تس<<لیم کروں کہ میں پہلے جنم میں کوئی جانور یاپالک کا ساگ تھ<<ا اوراب انس<<ان کے ق<<البآایاہوں جس حال کہ جدی سلسلہ اوروہ بھی انسانی میرے پہلے اورمابعد کا موج<<ود میں

اورثاب� ہے۔اا: جون کو بمنزلہ سزا کہا جاتاہے۔ اس زندگی کے دکھ اورسکھ پ<<اپ اور رابع

۔( یہ س<<زا ک<<وئی س<<زا نہیں ۔ ہم۱کپن گذش<<تہ زن<<دگی کے ک<<اموں ک<<ا ن<<تیجہ ہیں۔مگ<<ر ) دیکھتے ہیں کہ ہرایک جاندار اپنی اپنی سرش<<� موج<<ودہ میں خ<<وش ہے اورجیس<<ی جس کی فطرت ہے وہ ویسے ہی کام کرتاہے۔ بندرپھل کھ<<انے س<<ے خ<<وش ہے۔ س<<انپ ڈن<<ک مارنے سے اورشیر شکار سے اورکوا گوہ کھانے سے اورباز چڑیا مارنے سے خ<<وش ہے۔ انکان ک<<و ان کے س<<زا ہ<<ونے ک<<ا کچھ خی<<ال نہیں گ<<ذرتا۔ اورنہ تکلی<<ف ہے ورنہ کاموں میں کجونوں میں جائے گا وہ بھی ایسے ہی کام ک<<رے گ<<ا اورخ<وش تان ایسا نہ کریں۔ پس جو

۔( ہم دیکھتے ہیں کہ اس زندگی میں دکھ اورسکھ اسی زن<<دگی کے ک<<اموں۲رہیگا۔ )آادمی کام<<ل ہوت<<اہے تنگی اٹھات<<اہے۔بدوض<<عی کرت<<اہے توجس<<مانی ک<<ا ن<<تیجہ ہے۔ ج<<و تکلیفوں میں گرفتار ہوتاہے۔ مگرمحن� اورنیکوک<<اری کے اچھے ن<تیجے پات<اہے۔ پس پہلا

کجون اس سے بھی باطل ٹھہرتاہے۔اا: اگرجون کی تعلیم سچ اور واقعی امر ہے تو ضرور ہے کہ ہر انسان کو خامسکجون س<ے انس<انی کاسکو ی<<ادہوئے کہ میں فلاں ج<انور کے اپنی پہلی زندگی کا علم ہو۔ آائے۔ اوریہ کجون میں آائن<<<دہ وہ ک<<ام نہ ک<<رے کہ پھ<<<ر انس<<ان کے آای<<اہوں ت<<اکہ کجون میں

آاتما تووہی ہے۔ اس حال یادداش� اس لئے ضروری ہے کہ اگرچہ قالب بدلتا رہتاہے مگر آادمی زن<دگی بھ<<ر میں ک<<ئی آاتما کو ہرگ<<ذرے ق<<الب ک<<ا پت<<ا ہون<ا چ<<اہیے۔جس ط<<رح میں قسم کے کپڑے بدلتاہے۔ سوسابیٹیاں بدلتا ،جگہ بدلتا ہے توان میں سے بہت<<یری ح<<التیںکانکے نفع نقصان بھی یاد رہتے ہیں اوریہ ہمیشہ یادرہت<<اہے کہ میں کاس کو یادرہتی ہے۔ اورکجون کے وہی ہوں جوفلاں جگہ یاسوسائٹی میں تھا۔ اگریادداش<<ات نہیں ہے ت<<و مس<ئلہ آائے جب پچھلوں کا کجونوں کا اعتبار تب آائندہ باطل ہونے میں بھی ذرا شک نہیں ہے۔ آاج ش<<روع ہ<<وئے اورپہلے نہ تھے۔ اوریہ س<<بب کچھ پتاہو۔ بائب<<ل ہمیں یہ بتلاتی ہے کہ ہم آائندہ ح<<ال� جس ک<<ا ہن<<وز تج<<ربہ نہیں ہے کہ ہمیں نہ پہلا کوئی تجربہ ہے نہ علم ہے اور

کاس کی خبردیتی ہے۔ مگر ایسی خبر نہیں کہ ہم ہم نہ رہینگے۔ ہوا اا: یہ تعلیم سوشل اورروحانی ترقی کے برخلاف قوی ترغیب ہے۔ چنانچہ سادسکجون یہ ہے کہ یہ ظاہر ہے کہ انسان کا دل بدی کی طرف بہ ش<<دت مائ<<ل ہے۔ اورتعلیم کان س<<ے ایس<<ا بے اس زن<<دگی کے ک<<رم پہلی زن<<دگی کے لازمی پھ<<ل ہیں۔ پس توانس<<ان بس ہے کہ اورطرح ک<رنہیں س<کتاہے۔گن<<اہ ک<رے ی<ا نیکی ک<رے وہ ذمہ دار نہیں ہے یہ پہلی زندگی کے سبب سے ہے۔ اس حال میں انسان جتن<<ا چ<اہے گن<<اہ ک<رے اوریہ کہہ دے کہ یہ گناہ نہیں پہلی زندگی کے پھل ہیں۔ ت<<واس س<<ے ب<<ڑھ ک<<ر ب<<دی ک<<روانے کی اورکونس<<ی ت<<رغیب ہوس<<کتی ہے۔ اورپھ<<ر جیس<<ا ہم نے چ<<وتھی دلی<<ل میں بی<<ان کی<<ا ہے کہ ہرایک جانور اپنی اپنی سرش� سے خوش ہے۔ توکیوں بندہ انسانی قالب میں ہوکر خ<<وبآائن<<<دہ ج<<<انوروں وغ<<<یرہ کے ق<<<الب میں ج<<<اکر خ<<<وش رہے۔ پیچھے ب<<<دی نہ ک<<<رے کہ آائن<<دہ ج<<و قس<<م� میں ہے وہی ہوگ<<ا۔ ح<<ال میں جوقس<<م� میں تھ<<ا ویس<<ا ہی گ<<ذرا۔

جوقسم� میں ہے وہی کرتے ہیں۔ س<<وم۔ دھی<<ان اورتپ ۔ یہ پرماتم<<ا میں ملانے کے ذریعے ہیں۔ میں کہت<<اہوں کہکجون بھوگن<<ا س<<ب کے ل<<ئے ض<<روری ہے ت<<و دھی<<ان اورتپ ای<<ک بن<<اوٹی اور فض<<ول اگ<<ر کجون سے بچا ک<ر ای<ک لح<ظ پ<ر ماتم<ا میں ملادی<تے بندوسب� ہے۔ اوراگر دھیان اورتپ

Page 25: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کسور آاتم<<<ا جو کجون لازمی نہیں ہے۔ خ<<<یر کچھ ہی ہے۔ پ<<<رمیں یہ پوچھت<<<اہوں کہ وہ ہیں توکاس ق<<الب س<<ے آاک<<ر اب س<<ور ب<<نی ہ<<وئی ہے وہ اورکی<<ا جتن ک<<رے کہ کے ق<<الب میں چھٹکارا ہ<<و۔ اورپرماتم<<ا میں ج<<املے؟ پھ<<ر انس<<ان کی ب<<اب� یہ س<<وال ہے کہ وہ ج<<و جنمکان کلولے ہیں ی<ا گ<<ونگے بہ<<رے ی<ا ک<<وڑھی ہیں۔ یہ کے دکھی ہیں۔ لنگڑے ی<ا ان<<دھے ی<<ا آانکھیں کیل<<ئے تپ محس<<وب ہوگ<<ا کہ نہیں؟ اوری<<اکہ خ<<ود س<<ورج کودیکھ<<تے رہ<<نے س<<ے آاہس<<تہ ان<<دھا ی<<ا آاہس<<تہ اندھی کرلینے میں ثواب حاصل ہوتاہے اورپھر کیا ض<<روری ہے کہ آانکھیں نکل<<وا ڈالے اور ہ<<اتھ پ<<اؤں کٹ<<واڈالے اورکھ<<وپڑی میں اا لولا یا پاگل بنے کیوں نہ فورکاخ کرکے مغز نکلوا ڈالے۔اورسب سے بہ<تر یہ کہ پھانس<<ی لے ک<ر مرج<<ائے ت<اکہ ای<ک سر

دن میں جاتا ایک پل میں پرماتما میں جاملے۔ہی ق<درت کے ب<رخلاف اب سچ یہ ہے کہ تپسیا یعنی جسم کودکھ دینا تقاض< ہے۔ چنانچہ برہم مایا نے انسان کو ایسا ہی بنای<<ا ہے۔ بھ<<وک پی<<اس، ان<<اج پ<<انی ہ<<اتھ اور پاؤں اورزمین۔ نر اورمادہ ، یعنی بدن کو پالنا اورحفاظ کرنا ضروری ہے۔ یہ س<<ب س<<امان اس بات کا متقاضی طورسے پورا کرنے کی کوشش کرتاہے توکام کرودھ، لوبھ، ہنکاردل

(۔ ان ک<<و روکن<<ا۱۱۳میں اٹھ<<تے ہیں۔ )دیکھ<<و حکم� الالہ<<ام دوس<<را مقص<<د ص<<فحہ آادمی اس<کے چاہیے اورحق محن� کرکے جس<م اورروح کوق<ائم رکھن<ا چ<اہیے۔ ک<ام چ<ور برخلاف سکھلاتے ہیں۔ علاوہ اس کےجسم کودکھ دینا کیونکر پرماتما میں م<<ل ج<<انے کی دلی<<ل ہوس<<کتی ہے جبکہ جس<<م بھی پرماتم<<ا ہے۔ اس ح<<ال میں تپس<<یا ای<<ک فض<<ول

اورفاسد خیال ہے۔کاس دھیان یہ نہیں جیسا عیسائی لوگ کہتے ہیں کہ خدا کے کلام پر سوچنا کاس پر عمل کرکے خدا کو پیار کرنا اوراپنے تئیں جانچنا کہ کی مرضی کو معلوم کرنا اورآادمی س<<وچا ک<<رے کہ میں اس پر چلتاہوں کہ نہیں۔ مگرہندوؤں میں دھیان یہی ہے کہ میں برہم ہوں۔ یا جیسا منوسمرتی کہتاہے۔ اب ظاہر ہے کہ اگرہم ب<<رہم ہیں ت<<ویہ س<<وچنے کی کچھ حاج� نہیں کہ ہم برہم ہیں۔ صرف یہ ضرور ہے کہ ہم ان دوہاروں پ<<ر غ<<ور

کریں جن میں ڈالے گئے ہیں کہ کونسا بہتر ہے اورکونسا ناقص ہے۔ اوراگ<<رہم ب<رہم نہیں ہیں تو دھی<<ان ک<رنے س<ے ب<رہم نہیں بن س<کتے۔ تج<<ربہ کرواوردیکھ<<و کہ گوس<ب چ<یزیں وہی ای<<ک ب<<رہم ہیں ت<<وبھی ہم دھی<<ان ک<<رکے بب<<ول ک<<ا درخ� نہیں بن ج<<اتے اورنہ بن سکتے ہیں حالانکہ وہ بھی ہم<ارا ذاتی رش<تہ دار ہے۔ پ<ر ہم<ارا علم نفس<ی اور روزم<رہ ک<ا تج<<ربہ بتلاتے ہیں کہ میں ،میں ہ<<وں۔ میں اپن<<ا ب<<اپ نہیں میں اپن<<ا بیٹ<<ا نہیں میں گی<<ڈر نہیں۔ توکوئی کیونکر خیال کرسکتا ہے کہ میں پرماتما ہوں جس کا پتا ہی نہیں کہ کی<<ا

ہے۔کمک<تی م<ارگ کی<ا ہے۔ اس بیان سے ن<اظرین ک<و معل<وم ہ<<واکہ ہندوفلاس<فی ک<ا اورکیسا بے بنی<<اد اورانس<<ان کے لائ<ق نہیں ہے۔ بہ� عرص<ہ یہ م<<ارگ اچھے زورمیں رہ<<ا۔ مگرہندوؤں کے دینی خیالات نے ای<<ک اورپلٹ<<ا کھای<<ا۔ یع<<نی جب معل<<وم کی<<اکہ یہ ب<<اتیں سب کے عمل کے قابل نہیں توای<ک اورس<<ہل تج<<ویز ج<<اری کی گ<ئی یع<<نی ہرقس<م کیآادمی اورعورتیں۔ بھوت پری� کب� پرستی راہ نجات بتلائی گئی جانداروں میں سے بہادر کمک<<تی دان<<وں ،بندر ،سانپ گائے وغیرہ اوربے جان چیزوں میں سے پانی درخ� اورپتھ<<ر کی فہرس� میں داخل ک<<ئے گ<ئے۔ بیم<اری اورتندرس<تی کے فرض<ی دی<وتے بتلائے گ<ئے آاج کل رواجی ہندو م<<ذہب یہی ہے۔ اوریہ<<اں ت<<ک ب� پرس<<تی ک<<ا خی<<ال ب<<ڑھ گی<<ا کہ ہمکاس<<ی س<<ے پھ<<ل حاص<<ل ہن<<دوؤں ک<<و یہ کہ<<تے س<<نتے ہیں کہ جس چ<<یز پ<<ر نش<<چا کرو ہوجاتاہے۔ افسوس اس اندھے پن پر ! ب<اوجود اس کے پہلے ہن<دو فلاس<فروں والے مک<تی مارگ کا خیال بالکل جاتا نہیں رہا ہے۔ ب� پرس� ہندو اس کے بھی قائل ہیں۔ اورسچکپرانے کاس آاریہ آاجک<ل ہن<دودھرم میں اص<لاح ک<رنے والے دیانن<دی جانتے ہیں کہ حتی کہ دھوکھے کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ہندومذہب نے ک<<روٹیں توب<<دلیں مگررہ<<اکان س<ب پ<ر قلم کاسی پرانی دلدل میں۔ البتہ برہم س<ماج نے اچھی ہم� دکھ<<ائی ہے کہ آاریہ بھی بہتری کی طرف ترقی ک<<رینگے کی<<ونکہ اب پھیردی ہے۔ اورامید ہے کہ دیانندی کاس کی ص<<فات کواپ<<نے عقی<<دوں بھی وہ عیسائیوں اورمسلمانوں کی ط<<رز پرای<<ک خ<<دا اور

Page 26: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

میں پیش ک<<رنے ل<<گ گ<<ئے ہیں۔ اوراگ<<نی ، ان<<در، س<<ریا، دای<<و اوم<<اروت اورس<<وما وغ<<یرہ کوجوویدوں کے مصنفوں کے مختلف دیوتے تھے ایک خدا کے مختلف نام بتلاتے ہیں اورنیکی اورب<<دی کی نس<<ب� بھی کچھ بہ<<تر خی<<ال اختی<<ار ک<<رنے لگے ہیں۔ اوربہت<<یرے رواج ویدوں کے برخلاف ماننے لگے ہیں۔ مسیحی شائیستگی اورمسیحی دین کی بھی کئی ایک باتوں کی تائید اورتقلید ہوتی جاتی ہے۔ اس حال میں اس مید کے لئے عمدہککتی م<ارگ کے گنجائش ہے کہ اگرہندوبرادران دین عیس<وی کے مک<تی م<ارگ ک<ا ہن<دوم ساتھ انص<<اف س<<ے مق<<ابلہ ک<رینگے توس<<چائی س<ے دور رہن<<ا پس<ند نہ ک<<رینگے۔ اورس<<بفرضی باتوں کو چھ<<وڑ ک<ر ص<داق� کی پ<یروی ک<رینگے۔خداون<د ک<ریم ایس<اہی ک<رے۔

آامین۔راقم پادری جی۔ ایل ۔ ٹھاکرداس ۔ گجرانوالہ

مقصد چوتھاہہی کے بیان میں علم ال

دیباچہہہام رب<<انی کی ض<<رورت کوث<<اب� گ<<ذرے مقاص<<د میں ہم نے عق<<ل کے ل<<ئے ال کیا۔ اورالہام کی خوبیاں مقصد دوسرے اور تیسرے میں طریق پاکیزگی اورطری<<ق نج<<ات سے ظاہر کیں اور واضح کیاکہ جوجوضروری فائدے الہام کے ذریعہ س<ے ہم ک<و ہم<اری موجودہ ناپاک اورخطرناک اورگمراہ ح<ال� میں پہنچے ی<ا پہنچ س<کتے ہیں وہ عق<ل کی اپنی تجویزوں سے بالک<ل نای<اب تھے۔ اورت<اکہ انس<ان معل<وم ک<رے کہ میں ک<ون ہ<<وں اور کہ<<اں ہ<وں اورکہ<اں جات<ا ہ<وں یہ ب<ات ظ<<اہر کی گ<ئی کہ یہ ع<الم ق<انون س<ے بن<دھا ہے۔ ہرایک چیز کسی نہ کسی قانون کی قید میں ہے جس کے مطابق اس کو عم<<ل دکھان<<اکاس میں بگ<<اڑ ہوجات<<ا ہے اورانس<<ان کی ح<<ال� بھی ایس<<ی ہی وہ نہ ص<<رف پڑت<<ا ہے ورنہ

جسمانی قوانین کےبس میں ہے بلکہ اخلاقی یاروحانی شرع کے بھی بند میں ہے جسکاس کی عدولی کا کی تعمیل پر ہمیشہ کی خوشی کا انحصار ہے اور دائمی رنج ودکھ کان ک<و یہ ب<<اتیں نتیجہ ہیں۔ اب جن لوگوں کو خدا کی س<<چی پہچ<<ان حاص<<ل ہ<<وئی ہے خائف اورتائب بنانے والی ہیں مگر وہ جونہ خ<دا کے قائ<ل اورنہ م<ذہب کے وہ ان س<ب باتوں کوہنسی میں ٹال دیتے ہیں اور ی<<ایہ کہک<<ر ہ<<ر چ<<یز ہے اورہم بھی خ<<دا ہیں توم<<انیں کس کو اورمانے کون؟ جیساکہ کسی کا دل چاہے ویسا ہی کرے کچھ عیب نہیں ۔یہآات<<ا اورجات<<ا رہت<<اہے۔ ی<<ادر ہے کہ ہرم<<ذہب ک<<ا یہ مق<<دم س<<ارا ع<<الم ای<<ک ازلی سلس<<لہ ہے اوربنیادی اصول ہے کہ خ<<دا ہے اوراگ<ر خ<دا ہی نہیں ہے ت<ونیکی ب<دی اور م<ذہب کچھ چیز نہیں صرف لوگوں کی باتیں ہیں جن کا وجود اورعدم وجود براب<<ر ہے۔ اوریہ بھی ی<<اد رہے کہ جومذہب والے عالم کو ازلی مانتے اوریا ہر چ<<یز ک<<و خ<<دا کہ<<تے ہیں وہ دراص<<لکان کا مذہب ک<<وئی م<<ذہب نہیں ہے۔ اس ح<<ال میں ہم کوئی مذہب نہیں رکھ سکتے ۔ کیا کریں؟ کون ہمیں بتلائے کہ خدا ہے اورکہ خدا کیا ہے یعنی وہ اپنی ذات اورص<<فاتآاؤ ہم الہ<<ام ک<<ا فیص<<لہ س<<نیں جس نے ہم<<اری دیگ<<ر ض<<روری روح<<انی میں کیس<<ا ہے؟ ح<<اجتوں ک<<و پ<<ورا کی<<ا اور اس ام<<ر میں بھی ہمیں پ<<وری روش<<نی دی<<نے ک<<ا م<<دعی ہے۔ہی ہے کہ جب دنی<ا نے حکم� س<ے خ<دا نہ پہچان<ا توخ<دا کی کاس ک<ا یہ دع<<و چنانچہ

،۲۰: ۱کرنتھی<<وں ۱مرضی یہ ہوئی کہ منادی کی بیوقوفی سے ایمان وال<<وں ک<<و بچ<<ائے") ۔"پس جس)خ<<<<دا( ک<<<<و تم بے معل<<<<وم ک<<<<ئے پوج<<<<تے ہ<<<<و میں تم ک<<<<و اس<<<<ی کی۲۱

۔ خی<<<ال رہے کہ اگ<<<رچہ الہ<<<ام اس ب<<<ارے میں دنی<<<ا کی۲۳: ۱۷خبردیت<<<اہوں")اعم<<<ال کاس کی ط<<رف خ<<دا کی حکم� ک<<و ردکرت<<اہے ت<اہم موج<<ودات ک<<و رد نہیں کرت<<ا بلکہ

آاسمان خدا کا جلال بیان۱: ۱۹خدائی اورقدرت کے لئے رجوع کرواتاہےدیکھو زبور ۔ کا س<<کی دس<<تکاری دکھلاتی ہے اوررومی<<وں خ<<داکی ب<<اب�۲۰: ۱ک<<رتے ہیں اور فض<<ا

آاش<<کارا کی<<ا۔ اس کان پ<<ر کاس ک<<و آاشکارا ہے کیونکہ خ<<دا نے کان پر جوکچھ معلوم ہوسکتا آاتیں یع<<نی اس کی ازلی ق<<درت اور خ<<دا کاس کی ص<<فتیں جودیکھ<<نے میں نہیں ل<<ئے کہ

Page 27: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

ئی دنیا کی پیدائش سے خلق� کی چیزوں پر غ<<ورکرنے میں ایس<<ی ص<<اف معل<<وم ہ<<وتیکان ک<<<وکچھ ع<<<ذر نہیں۔ان ب<<<اتوں نے ق<<<درت کی چ<<<یزوں پ<<<ر غ<<<ورکرنے کےل<<<ئے ہیں کہ مسیحی عالموں کو زیادہ دلیر کیا اورجس علم کو ترقی دی یا نیا ایجاد کیا ہرایک میں خ<<دا کی خ<<دائی اور ق<<درت ک<<ا زی<<ادہ بہ زی<<ادہ ثب<<وت پای<<ا ہے۔ خ<<واہ وہ کیمی<<ا ہے خ<<واہہہی پ<<ر لکھی زوالوجی خواہ جیالوجی اورخواہ اسٹرانومی۔ اورس<<یکڑوں کت<<ابیں طبعی علم ال گئی ہیں۔ اورالہام اوریہ خلق� ای<<ک ہی خ<<دا کوث<<اب� ک<<رنے والے بتلائے گ<<ئے ہیں۔ اسہہی ک<<ا بی<<ان مقص<<د ک<<و ادا ک<<رنے میں ہم بھی ایس<<ا ہی ک<<رینگے۔ پہلے طبعی ع<<الم ال

ہہی کا۔ کرینگے اورپھر مسیحی علم الکاس س<<ے کہ اص<<ل مطلب کی ط<<رف رج<<وع ک<<ریں اس ام<<ر کی ب<<اب� پیش<<تر آایا۔ کیا کچھ بیان کرنا ضروری معلوم ہوتاہے کہ انسان کوخدا کا خیال پہلے کس طرح اا انس<<انی خان<<دان کے بط<<ور مکاش<<فہ کے خ<<دا نے اپن<<ا علم انس<<ان ک<<و دی<<ا اوروہ روایت<< مختل<ف گروہ<وں میں پہنچ<<ا کی<ا؟ اوری<اکہ ب<یرونی ع<الم نے انس<ان کی عق<<ل ک<ویہ خی<ال دلوایاکہ اس کا کوئی خالق ہے۔ اوراسکی پرستش کرنی چاہیے۔ ہمارے نزدیک یہ دونوں ذریعے اس خیال کو پیدا کرنیکی بنا ہیں۔ خدا کے خیال کی عمومی� ان دونوں بن<<اؤں کو قبول کرتی ہے۔ بعض عالموں نے ایسی بے بنیاد ب<<اتیں پیش کی ہیں کہ پہلے لوگ<<وں کو خوف یاجہال� کے سبب یادین کے ہادیوں کی فریب ب<<ازی کے س<<بب کس<ی خ<<دا

آاتاتھا۔ ) ۔( تعجب ہے کہ خوف یاجہال� یا فریب نے ہ<<رجگہ اورق<وم میں یہ۱کا خیال کاس کو ماننا چاہیے۔ ) ۔( دنی<<ا میں اک<<ثر روش<<نی کے۲یکساں خیال ڈالا کہ خدا ہے۔ اور

آاتے رہے تولوگوں نے خوف اورجہال� کے جنے ہوئے خیال کو کی<<وں نہ چھوڑدی<<ا۔ زمانے اب بھی روشنی کا زمانہ ہے توجہال� اور فریب کا دیا ہوا خی<ال کی<<وں نہ مع<<دوم ہوگی<<ا؟ ب<<رعکس اس کے ایس<<ا معل<<وم ہوت<<اہے کہ اس خی<<ال کوگوی<<ا اس<<ی زم<<انہ میں نوروئی<<دگی حاصل ہوئی ہے پچھلے زمانوں میں توہاتھ کی بنائی ہوئی مندروں میں خدا مانا جاتا تھ<<امگران دنوں جیالوجی، اسٹرانومی اورکیمسٹری وغیرہ کے مندروں میں خدا مانا جاتا ہے۔)

۔( خ<<داکا خی<<ال ایس<<ا جم گی<<ا کہ خ<<واہ کیس<<ی ہی جہ<<ال� ہ<<وئی اورخ<<واہ کیس<<ے ہی۳ فریبی ہوئے لیکن خدا کا خیال ہرح<ال میں کس<ی نہ کس<ی رن<گ میں ق<ائم رہ<ا۔ یہ س<چ ہے کہ انسان طرح طرح کی ب� پرستی میں پڑگیا مگریہ کثرت پرستی توحید پرستی کے م<<وجب نہیں تھی جہ<<ال� کے س<<بب ک<<ثرت پرس<<تی ک<<ارواج ہ<<وا مگ<<ر پہلے ای<<ک خ<<دا خالق مانا جاتا تھا۔ چنانچہ زبانوں اور ق<<دیم م<ذہبوں کی تواریخ<<وں س<<ے پروفیس<ر میکس کمل<<ر اور رالنس<<ن اور رین<<وف وغ<<يرہ نے واض<<ح کی<<ا ہے کہ پہلے س<<ب قوم<<وں میں توجی<<دکب� پرس<<تی اس کے بع<<د ہ<<وئی۔ یع<<نی وہ زم<<انہ جوہ<<ومر کے پرس<<تی تھی اورہ<<ر قس<<م کی آان افس<<انوں کے پہلے اش<<عاروں اوروی<<دوں اورنہ<<ای� ق<<دیم گوتھ<<ک اورس<<کانڈی نے وی تھا جبکہ یونانی اوررومی ہندی،سلیٹ اورٹی<<وٹن ہنوزای<<ک ہی ق<<وم تھے توخ<<دا کے واس<<طےکجو)جوپی<<ٹر مین( گاتھ<<ک تھی<<وس، ایک ہی نام تھا۔سنسکرت دیوس، یونانی زیوس،لاٹن کرانی ج<<رمن زيوک<<ثرت پرس<<تی اس کے بع<<د انگلوسیکسن تو، س<<کانڈی نے دی ان ی<<تر، پ<< ہوئی ۔ اب ہم بھی دریاف� کرینگے کہ جوکچھ زمانہ سلف نے خ<<دا کی ب<<اب� جان<ا ہمکان کاس<<ی ن<<تیجہ ک<<و پہنچ س<<کتے ہیں کہ نہیں اورلازم ہے کہ اب خ<<دا کی پہچ<<ان بھی

کی نسب� زیادہ ترخوبی کے ساتھ ہو۔ کیونکہ ہمیں الہام کی بھی مدد ہے۔

Page 28: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

حصہ پہلاہہی کے بیان میں طبعی علم ال

آاتیں یع<<نی اس اس بات کا بیان کہ " خدا کی ص<<فتیں جودیکھ<<نے میں نہیں کان کی ازلی قدرت اور خدائی خلق� کی چیزوں پر غورکرنے میں صاف معلوم ہ<<وتیں کہ

کو کچھ عذر نہیں"۔

باب پہلا اس بیان میں کہ عالم کی واقعی حال� ہمیں ایک سبب اول کا خی<<ال دلاتی

ہے۔ اس ع<<<الم کی واقعی ح<<<ال� میں ہم کم از کم یہ دو ض<<<روری امرپ<<<اتے ہیں۔ ایک یہ کہ ہر نتیجہ کا کوئي سبب ہے۔ دوسرا یہ کہ عالم کی ح<<ال� مح<<دود اورمحت<<اج

ہے۔ اس میں کوئی چیز بے حد نہیں اورایک شے دوسری کی محتاج ہے۔ اب اس ب<<ات ک<<ا کہ ہرن<<تیجہ ک<<ا ک<<وئی س<<بب ہے ہم ک<<و کس ط<<رح خی<<الآاتاہے۔ قدرت کا یہ قانون زبردستی ہم کو اپن<<ا علم آاتاہے؟ جواب یہ ہے کہ قدرت ہی سے دیتاہے اوراگرہوش قائم ہوں توکوئی صورت نہیں ہے جس میں ہم اس کی اس تعلیم سے انکار کرسکیں۔چنانچہ ہمارا علم نفسی اورتجربہ میں ہمیں مجبور ک<<رتے ہیں کہ ہم ع<<الم کے اس قانون کو جانیں اورم<انیں اپ<نے ک<اموں اورخی<الوں اور ارادوں کی ب<اب� ہم ج<انتےکان کے سبب ہیں۔بغیر ہم<ارے ان میں س<ے ک<وئی بھی نہ ہوت<ا پھ<ر ب<یرونی ہیں کہ ہم ہی عالم میں بھی ہم دیکھتے ہیں کہ بدون سبب کوئی نتیجہ نہیں پس ہم اس طور سے ہمآاتاہے۔ اب جس حال کہ کوئی نتیجہ بے س<<بب ظہ<<ور نہیں کو اس قانون قدرت کا علم پاسکتا توس<<بب کی تعری<<ف یہ ٹھہ<<ری کہ س<بب وہ ق<<وت ہی جوتب<<دیلی ی<ا ن<<تیجہ کوپی<<دا کرتاہے۔ سبب اورنتیجہ کا رشتہ صرف تقدیم وت<<اخیر ک<<ا سلس<<لہ نہیں ہے لیکن وہ مق<<دم

قوت ہے جو متاخر ناموجود کی موجودگی کا موجب ہے۔

کاس کی۲۔( یہ قانون س<<بب ب<<دیہی اور ض<<روری اورع<<ام ہے۔)۱یادر ہے کہ ) ۔( اا ای<ک بنی<ادی اص<ول سچائی علم کی ہر شاخ میں اور زندگی کے کل ک<اموں میں لازم<

۔( اورتمام علمی تحقیقاتیں اسی ق<<انون کی بن<<ا پ<<ر کی ج<<اتی ہیں۔۳تسلیم کیا جاتا ہے) عالم میں جوتب<<دیلیاں اورترقی<<اتی ہ<<وتی رہی ہیں وہ س<<ب اس<<ی ق<<انون کے س<<بب ہ<<وتی رہیکاس ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہ عالم محدود ہے اورایک شے دوس<<ری کی محت<<اج ی<<ا کاس<<ی ط<<رح معل<<وم ک<<رتے ہیں جس ط<<رح س<<بب پرمنحص<<ر ہے۔ ع<<الم کی یہ ح<<ال� بھی آازاد اورنتیجہ کا قانون معلوم کرتے ہیں یہ فی الواقعی امر ہے کہ نیچر کی کسی چ<<یز میں کاس کے قی<<ام میں۔ س<<ب ای<<ک ہستی دیکھی نہیں جاتی نہ کسی کی پیدائش میں اورنہ دوس<<ری پ<<ر منحص<<ر ہیں یہ<<اں ت<<ک کہ وہ چ<<یزیں ج<<و اور چ<<یزوں ک<<ا س<<بب ہیں وہ خ<<ود اورس<<ببوں کے ن<<تیجے ہیں۔ اب محت<<اجی ی<<ا مح<<دودی کی ح<<ال� ظ<<اہر ک<<رتی ہے کہ یہ عالم کسی اور کا محتاج ہے اورایک نتیجہ ہے اوراپنی ہستی کا س<بب اپ ہی نہیں ہے۔ اورای<<ک ازلی سلس<<لہ محت<<اج ہس<تیوں ک<<ا بے مع<<نی کلام اوربے ثب<<وت خی<<ال ہے۔ محت<<اج اورازلی بھی !! محتاج ہستی کا س<<بب خ<ود اس<� وج<ود ہون<ا ض<روری ہے نہ کہ محت<<اج ہستی خود اپنی ہستی کے ل<ئے ای<ک مق<<دم س<بب کی محت<اج ہے۔ اس ط<ور س<ے ع<الم

کی واقعی حال� ایک سبب اول کا خیال دلاتی ہے۔ اتنے ہی پر خ<<دائی ک<<ا فیص<<لہ ہوجات<<ا بلکہ ات<<نی تجس<<س کی بھی ض<<رورت نہتر خ<<دا ہوتی اگرعالم میں وہ بات بھی ظاہر ہ<<وتی جس کے ظ<<اہر نہ ہ<<ونے کے ب<<اعث منک<< ایک طرف خدا کی ہستی کا انکار کرتے اور دوس<<ری ط<<رف م<<ادہ کی ازلی بتلاتے ہیں۔کاس<ے دیکھت<ا یعنی اگر عالم میں ظاہر ہوتا کہ " خدا میرا بن<انے والا کہ<<اں ہے۔۔ کہ میں

تر خدا کوئی نہیں ہوتا۔ اسی سبب سے " احمق۱۴، ۱۰: ۳۵نہیں" )ایوب ( تب تومنک ( اور ص<<رف م<<ادہ ی<<ا اس<<ی نیچ<<ر ہی۱: ۱۴اپنے دل میں کہتا کہ خدا نہیں ہے" )زب<<ور

ک<<<وازلی اورم<<<وجب ک<<<ل ہس<<<تی کہ<<<تے ہیں۔ البتہ اس ع<<<الم کی ہس<<<تی ک<<<ا انک<<<ار نہیں کرسکتے کیونکہ اپنے علم نفسی اورتج<<ربہ س<ے ج<انتے ہیں کہ ہم ہیں اورہم<ارے ب<اہر اور

Page 29: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

آاتی اس ل<ئے خ<دا نہیں چیزیں ہستی میں ہیں۔ حالانکہ خدا کی ہستی تج<ربہ میں نہیں تق موت میں لکھت<<اہے(Holyoake)ہے۔ چنانچہ ہولی اوک صاحب اپنی کتاب منط

آانکھ<<وں کے س<امنے کہ " انسان باوجود اپنی دعاؤں کے اپنے عزی<<زوں اوراق<<ارب ک<و اپ<نی ہلاک ہوت<<<<ا دیکھت<<<<ا ہے۔ وہ گلاب کی زمین میں نہیں پھرت<<<<ا ہے اورکس<<<<ی خ<<<<دا کیکاس<<ے زورنہیں حضوری اس کی راہ کو ملائم نہیں کرتی۔ انسان کمزور ہے اورکوئی خدا دیتا۔۔۔اسلئے خدا کی ہستی فلاسفی کے خیال خواہ کچھ ہی ہے روز م<رہ کی زن<<دگی میں معل<<وم نہیں ہ<<وتی۔ علام ق<<وانین لاتب<<دیل قس<<م� ہیں یہ کہن<<ا بے فائ<<دہ ہے کہ خ<<دااا یہ کہ<<تے ہیں کہ ہم دنی<<ا میں بغ<<یر خ<<دا کے عام قوانین سے حک<<وم� کرت<<اہے۔ وہ عملآاپ فکر کر۔ اگرچہ توکمزور ہے تاہم نیچر ت<یری امی<<د ہے۔۔۔۔۔ ک<ل آادمی اپنی ہیں۔ اے تر خ<دا ہے انک<ار خ<دا کے ل<ئے یہ نیچر پکارتی ہے کہ س<ائنس انس<ان ک<ا خ<دا ہے" منک<آات<<ا اس ل<<ئے آات<<ا تج<<ربہ میں نہیں دلی<<ل ہے کہ خ<<دا کہیں کس<<ی ح<<ال میں نظ<<ر نہیں خدانہیں ہے۔ مگر دوسری طرف ہم یہ دیکھتے ہیں کہ عالم کی واقعی حال� ایسی ہےآاغ<<از کاس ک<ا آازاد وج<ود س<ے تلا کسی خودہس� اور آاپ ہی نہیں ہوسکتا ا کہ وہ اپنا سبب

ہوا۔ نیچر خود کہتی ہے کہ میں کسی سبب کا نتیجہ ہوں۔آانا اس کے علاوہ اس کے جاننا چاہیے کہ کسی چیز کا ہمارے تجربہ میں نہ کاس کی ہس<<تی اوردلائ<<ل موج<<ود ہ<<وں۔ہمیں ع<<الم عدم وجود کی دلیل نہیں ہوسکتا جبکہ کی اورخاص کر اپنی مح<دود اورمحت<اج ح<ال� ک<ا بھی خی<ال کرن<ا چ<اہیے۔اوراس ح<التر آاتا۔انک<<ا آایا یانہیں میں شائد وہی خدا جوہنوز ایسی حال� میں ہمارے تجربہ میں نہیں خدا کیلئے ہمارے موجودہ تجربہ سے زیادہ ترتجربہ ہون<<ا ض<<روری ہے۔ ب<<اوجود اس کےہمآات<<اہے مگ<ر یہ معل<وم مان لیتے ہیں کہ سبب اول کا خیال توقدرت کی واقعی حال� سے نہیں ہوت<<ا کہ وہ س<<بب اول کی<<ا ہے۔ اس بحث میں دہری<<ا اورخ<<دا پرس<<� اس ب<<ات ک<<و مانتے ہیں کہ کچھ نہ کچھ ضرور ازل سے ہے۔ یا تو وہ خ<دا ہے جس نے یہ ع<<الم پی<دا کیا اور یا مادہ ہے جس سے ازلی تسلسل ہستی کا جاری ہ<وا۔ اوری<ا یہ ع<الم جیس<ا اب

ہے ایسا ہی خ<ود بخ<<ود ازل س<ے ہے۔ اب ان میں س<ے ج<وازلی ہے وہی خ<دا وہی خ<الق ہے۔ ب<<اوجود اس کے دہری<<ا اورخ<<دا پرس<<� کے ازلی وج<<ودوں میں ب<<ڑا ف<<رق ہے چن<<انچہ اگرمادہ جس کو ازلی کہا جاتاہے یہی ہے جوعالمی صورت میں بدلا ہوا ہے اوراس س<ے جدا اورکہیں ہس� نہیں ہے تو اس مادہ کی باب� ہم معلوم کرتے ہیں کہ اس کی ذاتی صفات جس<م، ح<د اورح<رک� ہیں۔ مگ<ر خ<دا کی ذاتی ص<فات یہ م<انی ج<اتی ہیں کہ خدا روح ہے۔ اوربے حد ہے اور ق<<ادر مطل<<ق ہے۔ اورکی<<ا یہی س<<بب نہیں کہ ایس<ی ذات

اس جسمانی اورمحدود مادہ میں محسوس نہیں ہوتی؟ منکر خدا ذرہ پھرسوچے۔ پھر یہ ب<ات کہ یہ ع<<الم جیس<ا اب ہے ایس<<ا ہی ازل س<<ے ہے ع<<الم کی ق<<درتہہی<<ات میں ای<<ک ص<<داق� ، نج<<وم ت<<واریخ س<<ے ای<<ک بے بنی<<اد خی<<ال ٹھہرت<<اہے نہ کہ ال اورجیالوجی عالم کی طبعی ت<واریخ ہیں ۔ وہ بی<<ان ک<رتی ہیں کہ موج<ودہ ع<الم ک<ا ش<روع تھا۔ زندگی کاشروع تھا اورانسان کا شروع تھا۔ایک وق� ایسا تھا اس<<کو خ<<واہ لاکھ<<وں برس گذرگئے ہوں کہ جب عالم کے مختلف وجودوں میں س<<ے ای<<ک بھی ہس<<تی میں نہکاس مادہ تک نک<<الا ہے جبکہ یہ کراغ آاغاز کا س کاس عالم کے تھا۔ چنانچہ اسٹرانومی نے ہی عالم نہ تھا اوروہ مادہ روشنی کا ایک وسیع تودہ تھ<<ا جس<<کو بن<<ولی کہ<<تے ہیں اورموس<< کاس ک<<و روش<<نی کہت<<اہے۔اورکہ اس س<<ے پہلے کہ م<<ادہ کی کی<<ا ح<<ال� تھی نہ س<<ائنس کچھ پت<<ا دیت<<ا اورنہ الہ<<ام اورنہ س<<ائنس اس ب<<ات ک<<ا پت<<ا ہے کہ وہ روش<<نی کہ<<اں س<<ے اورکیونکر ہوگئی مگرالہام پتا دیتاہے۔ اگردہریا خیالی باتوں کے بجائے ان باتوں ک<<ا ٹھی<<ککاس بنولی س<<ے کان کی بات سننے کے قابل ہے ورنہ ردی ہے۔ اب پتا دے سکیں تب تو عالم کی بناوٹ یوں بیان کی گئی ہےکہ" لاپلیس نجو دان نے سمجھا کہ ایک وق� یہکاس ح<<د سورج ایک وسیع نبولی کا اص<<لی گ<<ودہ تھ<<ا جس کے گ<<رد اگ<<رد ک<<ا پتلا م<<ادہ کاس نے خی<<ال سے باہر پھیلا ہوا تھا جواب سب سے دورسیارہ کی گردش کی راہ ہے۔ کاس کے تز کشش کے گرد گردش کرتا تھا۔ اور کیاکہ یہ مادہ اثنائے تکثیف میں اپنے مرککان ح<<دود پ<<ر تھے جہ<<اں مرک<<ز س<<ے ہٹ<<نے والی ط<<اق� مرک<<ز کی ط<<رف وہ حص<<ے ج<<و

Page 30: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کھینچ<<نے والی ط<<اق� کے مس<<اوی ہوج<<اتی تھی ت<<و وہ س<<کڑتے ہ<<وئے ت<<ودے س<<ے ال<<گ ہوج<<اتے تھے۔ اوری<<وں مت<<واتر م<<ادہ کے بہ� س<<ے چھلے بن گ<<ئے ج<<ومرکزی گ<<ودہ کے

آاغ<<از س<ے معل<وم1ساتھ ہم مرکز اوراس کے گرد گ<ردش ک<<رتے تھ ے۔ ک<<ل ع<<الم کے اس ہوت<اہے کہ بن<ولی کی ابت<دائی ح<ال� میں یہ ق<رعہ زمین ہس<تی میں نہ تھ<ا"۔ اس ک<ا وال<د سورج ہوگا۔ ہمارا نظام شمسی باہم ایسا پیوستہ ہے کہ ایک چیز دوسری پ<<ر منحص<<ر ہے۔آافتاب نظام کے کل حصوں پ<ر حکم رکھت<<ا ہے ایس<ا کہ یہ خی<<ال نہیں کی<ا جاس<<کتا اور کہ یہ زمین ترغالب ہے کہ وہ اس کتاب ک<<ا حص<<ہ ہے۔پس یہ زمین بھی مث<<ل اورس<<یاروںآاخر ش<<کل دار آائی اور کے گیس والی حال� سے نہای� گرم رقیق جسم کی حال� میں

۔ اس بیان سے ظاہر2ہوگئی اور اپنی روزانہ گردش کے باعث موجودہ صورت میں ہوگئی ہے کہ یہ عالم جیسا اب ہے ایسا ہی ازل سے نہیں تھا۔ یہ بات اس زمین پر انسان کے نمود کی تاریخ سے اوربھی ق<ائم ہ<وتی ہے۔ چن<انچہ جی<الوجی کی رو س<ے ث<اب� ہوچک<ا ہے کہ انسان کسی اور جاندار س<<ے نہیں نکلا ہے جیس<<ا ڈارون ص<<احب لکھ گ<<ئے ہیں اور ج<<واب بھی پ<<اگئے ہیں۔ اورنہ نیچ<<ر کے ق<<وانین یااش<<یاء کے اختلاط س<<ے موج<<ود ہ<<واکاس کی زندگی ایک نئی زندگی تھی جوعالم میں پہلے موج<<ود نہ تھی اورانس<<انی بلکہ آاٹھ ہزارب<<رس س<<ے زی<<ادہ نہیں ہ<<وا۔ س<<وباقی دنی<<ا خ<<واہ کت<<نی ہی زن<<دگی کوش<<روع ہ<<وئے پہلےسے موجود ہو مگر انسانی زندگی پر ازلی تسلسل تودرکن<ار لاکھ<<وں ب<رس ک<ا زم<انہ بھی ثاب� نہیں ہے۔ پروفیسر پاٹی سن صاحب اس زمین پ<<ر انس<<ان کے نم<<ود س<<ے ابآاٹھ ہزار برس کا زمانہ ثاب� کرتے ہیں اورپارس کے پروفیسر مارٹ<<ل لٹ نے جوانس<<ان تک

)دولاکھ تیس ہزار ( ب<<رس لکھ<<ا ہے اس ک<<و ای<<ک فرض<<ی اور۲۳۰۰۰۰کے نمود کا زمانہ ابا معین ہ<<وتے ہیں آاٹھ ہزار برس غال کان باوں کا جن سے غلط حساب ثاب� کرتے ہیں ۔ اور

۔ اس کا خلاصہ یہ ہے کہ سطح زمین کے نیچے اہل جیالوجی نے3مختصر بیان کیا ہے

1 Kimms’ & Geology 2 Nicol’s Physical History of the Earth. 3 Present Day Tracts.no.13

اس س<<ے (Quaternary)چارطبقے اوپرتلے بیان کئے ہیں۔ سب سے اوپ<<ر ق<<واٹرنری اورسب سے (Secondary) اس سے نیچے سیکنڈریTertiary))نیچے ٹرٹی اری جوس<<<طح زمین کے نیچے چوتھ<<<ا طب<<<ق ہے۔ پچھلے تین(Primary )نیچے پرائم<<<ری

ہماری تحقیقات سے تعلق نہیں رکھتے سوائے اس کے کہ تیسرے یع<<نی ٹ<<رٹی اری طبقہ کہتے ہیں اس میں (Pliocene)کے سب سے اوپر کے حصے میں جسکو پلایوسین

کانکی بعض قس<<موں کے س<<اتھ انس<<ان ک<<ا دودھ پلانے والے ج<<انوروں ک<<ا پت<<ا ملت<<ا ہے اور بھی۔ مطلب یہ ہے کہ اس سے نچلے طبقے جب اپنی اپنی ن<<وب� پ<<ر زمین کی س<<طح

کان پر وہ جی نہیں س<<کتا تھ<<ا۔ لیکن جب طب<<ق مہی<<نے۴تھی تب انسان نہ تھا کیونکہ یع<<نی ق<<واٹرنری س<<طح زمین تھ<<ا تب دودھ پلانے والے ج<<انور اورانس<<ان بھی نم<<ودار ک<<ئےکاس طبقہ میں ج<<وکہ اب موج<<ودہ س<<طح زمین کے گ<<ئے تھے جن ک<<ا بقیہ یع<<نی ہ<<ڈیاں نیچے ہے پائے جاتےہیں۔ اب ہرایک طبقہ جوکہ اب موجودہ س<<طح زمین کے نیچے ہے پ<<ائے ج<<اتے ہیں۔اب ہرای<<ک طبقہ کی س<<اخ� کے ل<<ئے جیالوجس<<ٹ ہ<<زاروں اورلاکھ<<وں برس<<وں کی میع<<<اد بتلاتے ہیں اورجن جن اص<<<ولوں کی رو س<<<ے حس<<<اب لگ<<اتے ہیں وہ مختلف ہیں۔ اوراس لئے برسوں کے شمار میں اختلاف ہے۔ چنانچہ لائل ص<<احب کےآاہس<<تگی اور دی<<ر کے س<<اتھ ب<<نے تھے جیس<<ے اب کقل<<د کہ<<تے ہیں کہ وہ طبقے ایس<<ی م دریاؤں کو وادیاں بننے اورکنکڑاور چکنی مٹی کےنیچے جم جانے میں ہزاروں برس لگ<<تے ہیں۔ حالانکہ دوسرے یہ کہتے ہیں کہ گذشتہ زمانوں میں صریح ثبوت اس بات کا پایاکان زمانوں میں طبقوں کی ساخ� میں نیچر کی ق<<وتیں اب کی نس<<ب� بہ� جاتاہے کہ زبردس<<� اور ت<<یز رفت<<ار تھیں۔ اورا س<<لئے کم زم<<انہ ق<<ائم ک<<رتے ہیں اور ہ<<ر مطلب کےآاخ<<ر میں آاٹھ ہ<<زار ب<<رس ک<<افی بتلاتے ہیں اور واسطے جوانسان کے نم<<ود کے متعل<<ق تھ<<ا کرو سے انس<<ان پروفیسر صاحب اپنی تحقیقات کا یہ خلاصہ لکھتے ہیں کہ سائنس کی کی ٹھیک عمر معلوم نہیں ہوتی تاہم سائنس ہمیں کئی ایک مطابق اوراغلب ام<<ور بتلات<<اآار برس پ<<ر ق<<ائم ک<<رتی ہیں نہ آاٹھ ہز ہے جو انسان اور بڑے جانوروں کے ساتھ نمودار ہونا

Page 31: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

آادمی کہاں س<<ے اور کہ اس سے پہلے ایک بے حد زمانہ ، انتہا، اب سوال ہے کہ پہلا آای<<ا۔ اس ک<<ا س<<بب ک<<ون تھ<<ا؟ کی<<ونکہ طبعی ت<<واریخ اس کی ہس<<تی کے ازلی کی<<ونکر آادمی پی<<دا نہیں ہوت<<ا ویس<<ا ہی پہلا تسلس<<ل کی م<<انع ہے اورجیس<<ا اب بلاس<<بب ک<<وئی آادمی بھی ازخود نہیں ہوا ہوگا۔پس بہر حال ہم دیکھتے ہیں کہ عالم کی واقعی ح<<ال�

خودہی اپنے سبب اول کا خیال دلاتی ہے۔ رہی یہ ب<<ات کہ دوازلی وج<<ود مانن<<ا ض<<روری ہے۔ ای<<ک ازلی خ<<دا دوس<<را ازلی مادہ۔ افلاطون کا یہی خیال تھا اورہندوستان میں بھی اس خیال کے بہتیرے ل<<وگ ہیں۔ ازلی خدا کے س<اتھ ازلی م<ادہ کی ض<<رورت اس ل<<ئے ف<<رض کی ج<<اتی ہے کہ اس ع<<الم کے بنانے میں ازلی خدا کو سہول� ہو۔ اوریا اس لئے کہ اگرکوئی ازلی مادہ نہ ہوتا ت<<و نیستی سے کوئی چیز موج<<ود کرن<<ا مح<<ال تھ<<ا جیس<<ا اب مح<<ال ہے چن<<انچہ نیچ<<ر کی واقعی حال� سے ہم جانتے ہیں کہ ہس� میں سے ہس� ہوت<<اہے لیکن نیس<<تی میں س<<ے کچھ ہس<<� نہیں ہوس<<کتا۔یع<<نی وہ ازلی خ<<دا بغ<<یر ازلی م<<ادہ کے ع<<الم ک<<و بن<<ا نہیں س<<کتا تھ<<ا۔ دہری<ا کے خی<<ال کی نس<<ب� یہ خی<<ال بہ� ہی ن<<اقص اورکم<زور ہے۔ اورای<<کاا اگریہ پوچھا جائے کہ اگر مادہ ازلی نہیں تو خدا مادہ کہ<<اں س<<ے فضول خیال ہے۔ اول لایا تھا؟ توہم بھی یہ سوال کرسکتے ہیں کہ خ<<دا اپ<نے ت<ئیں کہ<ا ں س<ے لا ی<ا تھ<<ا ؟کاس میں گن تھا کہ اپنے تئیں ازل سے ہس� رکھے توکیا وہ خ<<دا م<<ادہ کوپی<<دا اورجبکہ اا انسان کو اس زن<<دگی میں ص<<رف ہس<<تی ک<<ا تج<<ربہ ہے نیس<<ی ک<<ا نہیں کرسکتاتھا؟ ثانی نہیں اورہستی کا ظہور ایسا قدیم اوروسیع ہے کیونکہ کچھ نہ کچھ ض<<رور ازل س<<ے ہے کہ ہم کہہ سکتے ہیں کہ ایسا وق� کبھی نہ تھا کہ نیسی ہستی میں تھی۔ یعنی ہستی ہمیشہ سے ہے اور نیسی کبھی تھی ہی نہیں۔ سوجوکچھ ہے وہ ہس� سے ہس<� ہ<<واہے نہ کہ نیسی سے اوراس بات کی کہ نیس� س<<ے ہس<<� کرن<<ا مح<<ال ہے کہیں گنج<<ائش ہی نہیں نہ ازل میں نہ زمن میں نہ اب<<<د میں۔ ایس<<<ا خی<<<ال بھی نہیں کرن<<<ا چ<<<اہیے بلکہاا اگرمادہ ازلی تھا تو وہ دوس<<رے ازلی ہہیات میں سے اڑا دینا چاہیے۔ثالث ایسے محاورہ کوال

آاگیا؟ کیا ترتیب وہی کے لئے دوسرے ازلی کا محت<<اج تھ<<ا؟ اگ<<راس کے قابو میں کیوں بات کے لئے دوسرے ازلی کا محتاج تھا جیسا ظاہر بھی ہے توکیا تعجب ہے کہ اپ<<نیآاگی<<ا کاس کے ق<<ابو میں ہستی کے ل<ئے بھی دوس<رے ہی ازلی ک<ا محت<<اج ہ<<و۔ ورنہ کی<وں آازاد ہی رہتا؟ اہ<<ل نج<<وم نے اس میں ح<<رک� ف<<رض کی ہے جس کے ذریعہ س<<ے وہ ای<ک حال� سے دوسری میں بدلتا رہاہے۔ اورموجودہ صورت میں ہوگیا ہے توپھر ازلی خدا کی ضرورت ہے کیا تھی۔ پس دو ازلی وجودوں والا خی<<ال سراس<<ر بے ہ<<ودہ ہے۔اور یہی ب<<ات درس� معلوم ہوتی ہے کہ مادہ اپنی ذات صفات اورحالات کی رو سے ای<<ک س<<بب اول

کا خیال دلواتا ہے جواس مادہ سے جداہے۔

Page 32: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

باب ا دوسرکرو سے ثبوت اس بات کا عالم میں ارادہ اورنسبتی ترتیب کی

کہ یہ موجودات بغیر ایک عاقل اورقادرسبب کے موجود نہیں ہوسکتی تھی جبکہ نیچر میں قانون سبب کا انکار نہ ہوسکےاوریہ بھی مان<<ا ج<<ائے کہ نیچ<<ر ای<<ک مح<<دود اورمحت<<اج ہس<<تی ہوت<<اہے ہم یہ کہ<<ا جاس<<کتا ہے کہ نیچ<<ر میں ہرن<<تیجہ اپن<<اآازاد س<بب کاس س<ے ای<ک علیح<دہ اور سبب نیچرہی میں رکھتاہے نہ کہ ب<اہر ۔ اوراس ل<ئے آامیز منطق ہے کیونکہ کا خیال غیر ہے نیچر اس خیال کو پیدا نہیں کرتی۔ مگریہ دھوکا نیچر س<ے ہم نہ ص<رف یہ معل<وم ک<رتے ہیں کہ ہ<ر ن<تیجہ ک<<ا ک<وئي س<<بب ہے بلکہ یہ کہآامیز نتیجہ بغیر کسی عاقل سبب کے نہیں ہوس<<کتا پس اگرنیچ<<ری کی ہرب<<ات ہرحکم� ککل نیچر کا کوئی عاقل سبب کیوں نہ مانا ج<<ائے؟ یہ اع<<تراض میں حکم� اورتدبیر ہوتو آادمی ای<ک جیب گھ<<ڑی ک<ودیکھے اورس<وچ س<وچ کے ایسا ہے کہ جیسا کوئی نامعقول کاس میں دوسوئیاں چلتی ہیں اورسویوں کے چلنے ک<ا س<بب ای<ک گھومت<ا ہ<وا یہ کہے کہ کاس کے پہی<<ا ہے اوراس پہ<<ئے کے گھوم<<نے ک<<ا س<<بب ای<<ک اورگھومت<<ا ہ<<وا پہی<<ا ہے اور گھومنے کا س<بب ای<ک س<پرنگ ہے۔ یع<نی گھ<ڑی میں ہرح<رک� ک<ا س<بب گھ<ڑی ہیکاس ک<<ا ک<<وئی ب<<یرونی ک<<اریگر مانن<<ا گھ<<ڑی کے ان<<درونی ق<<انون کے میں ہے اس واس<<طے خلاف ہے۔ اب ذرا س<<وچوکہ یہ کیس<<ا بیہ<<ودہ خی<<ال س<<مجھا جائیگ<<ا۔ اس<<ی ط<<رح جب سرسری طور سے نیچر میں ایک چیز کو دوسری کا محتاج دیکھ کر یہ کہا ج<<ائے کہ ہرنتیجہ کا سبب نیچرہی میں ہے اس لئے اس کا کوئی سبب اول نہیں ہے تو غور ک<<رنےکان کے اسباب میں ایسی لازمی مناسب� معلوم ہ<وتی ہے کہ ض<رور کس<ی سے نتیجوں اورکاس ک<<اریگر کاس<<کے س<<بب میں ایس<<ی مناس<<ب� رکھی ہے اور عاقل کاریگر نے ہ<<ر ن<<تیجہ اورکی مرضی اورمنشا کے موافق کام چل رہا ہے۔ جیسا گھڑی کی مثال س<ے ظ<<اہر ہ<<واہے۔ یادر ہے کہ وہ جو کسی نتیجہ کا سبب معلوم ہوت<<اہے وہ خ<ود کس<ی اورس<<بب ک<<ا ن<تیجہ

ہے۔ جاندار اوربیجان چیزوں میں یہ سلسلہ محت<اج اس<باب ک<ا مص<رح ہے اوراس ل<ئے ان اس<باب کواس<باب ث<انی کہ<ا جات<اہے اورہم س<ب اول کی جس<تجو ک<ررہے ہیں۔ پس اگ<ر حکم� اورارادہ نیچر میں ثاب� ہوگا تو ثاب� ہوگا کہ نیچ<<ر کی ہس<<تی بلاکس<<ی دان<<ا اورآازاد س<<بب بلکہ ای<<ک ق<<ادر ک<<اریگر کے نہیں ہ<<وئی ۔ یع<<نی نہ ص<<رف ای<<ک خودہس<<� اور

عاقل سبب ایسی نیچر کی ہستی کے لئے ضروری ہے۔

(Chance) اتفاق بعض اوقات یہ کہا جات<<ا ہے ہے کہ فلاں امراتف<<اق س<<ے ہوگی<<ا۔یع<<نی بے س<بب ہوگیاہے ایسے ہی دنیا اتفاق س<ے بن گ<ئی تھی۔ مگ<ر ایس<ا گم<ان کرن<ا نیچ<<ر کے ق<<انون سبب کے سراسر برخلاف ہے اورانسان ایسا گمان کرنیک<<ا مج<<از نہیں ہے۔اص<<ل ب<<ات یہکاس میں ہے کہ وہ امر جواتفاقی معلوم ہوتاہے حقیق� میں بے سبب نہیں ہوتا ہے ص<<رف کاس کو بے سبب کہہ دیا جات<<اہے ورنہ اص<<ل میں وہ بے ارادہ یا عرض نہ ہونے کے سبب اا ایک میدان یاکھی� میں گذرتے ہوئے ایک اینٹ یاپتھر دیکھ<<نے سبب نہیں ہوتا ہے مثلکاسی جگہ جہاں پ<ڑا ہے کس<ی س<بب کاس جگہ اورخاص آاتا ہے۔ اب ظاہر ہے کہ وہ میں کاس جگہ اس کے گرنے ی<ا پ<ڑے رہ<<نے میں یا ذریعہ سے کہ معلوم نہیں وہاں ڈل گیا مگرآاتا توکہا جاتا ہے کہ اتف<اق س<ے وہ<<اں پڑگی<<ا ی<ا پ<ڑا کوئی خاص مطلب یا ارادہ نظر نہیں آادمی ایک گیند پھینکتا ہے اور وہ کسی جگہ کرتا ہوا اورحرک� دی<<نے والے ہے۔پھر ایک کاس<ی جگہ کرت<<اہے جہ<<اں گرگی<<ا مگرخ<اص اس<ی زور کے ختم ہوجانے کے سبب خاص کاس کے گرانے کا ارادہ نہ تھ<<ا اس ل<<ئے کہ<<ا جات<<اہے کہ اتف<<اق س<<ے اس جگہ گ<<را جگہ تھا۔ مگر بے سبب تواس جگہ نہیں گرا۔ صرف ارادہ خارج ہے۔ اوردیکھو کہ چاقو سے ک<وئی پھ<<ل ک<<اٹتے ہ<<وئے انگلی کٹ ج<ائے توکہ<<ا جاس<<کتاہے کہ اتف<<اق س<<ے ی<ا انج<<انے کانگلی کٹ گئی۔ اب ظاہر ہے کہ بے سبب تونہیں کٹی البتہ ارادہ انگلی کو ک<<اٹنے ک<<ا نہ تھا۔ پس بعض حالتوں میں سبب کے نام معلوم ہونے کے ب<اعث اورہ<ر ح<ال میں ارادہ

Page 33: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

اور غرض کے نہ ہونے کے باعث کسی امر کو اتفاقی کہ<<ا جات<<اہے مگرکس<<ی ح<<ال میں وہ بے سبب نہیں ہوت<<ا۔ اب اس ع<<الم کی ح<<ال� پ<ر غ<<ورکرو س<بب ت<واس ک<<ا ض<<رور ہےکاس میں مگر ن<<امعلوم ہے یع<<نی محس<<وس نہیں ہوت<<ا۔ ت<<اہم جیس<<ا یہ ع<<الم فی ال<<واقعی ہے کمدبر ک<<ا ارادہ اورنسبتی ترتیب پائی جاتی ہے جس کی بنا پر ماننا پڑت<<ا ہے کہ یہ عاق<<ل اوراا موجود ہوجانے کا خیال مردود ٹھہرتاہے ۔ ریگر کی دس� کاری ہے۔ اور اس کے اتفاق

Page 34: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

فصل پہلیارادہ اور تدبیر کا ثبوت عالم کی عام ترکیب ہیں

اس فصل میں یہ دریاف� کیا جائیگا کہ اس زمین کے مختلف اج<<زا میں ب<<اہمکاس کا نظام شمسی کے اورحصوں کے ساتھ کیساتعلق نسبتی ہے۔ اورپھر

کان۱) ۔( ق<<رعہ زمین کی ت<<اریخ طبعی س<<ے ظ<<اہر ہے کہ ق<<دیم الای<<ام میں یع<<نی ایام میں جن ک<<و جی<<الوجی ک<<ا زم<<انہ کہ<<تے ہیں زمین کی ح<<ال� ایس<<ی تھی کہ کس<<ی قسم کے جاندار کی زندگی کے لائق نہ تھی مگر بدلتے رہتے ایسی حال� میں ہوگ<<ئیآاخ<<ر کاس پر جی سکیں۔ وہ تبدیلیاں ج<<اری رہیں اور کاس میں اور ہی قسم کے جاندار کہ ادنہی قسم کے جائدار ،ج<انور اورانس<<ان کے رہ<<نے کے زمین ایسی حال� میں ہوگئی کہ اعل قابل ہوگئی۔چنانچہ ارتھر بکل صاحب ایف ، جی ،ایس لکھتے ہیں کہ" نجومی کہ<<تےآاپ س<ورج ہیں کہ یہ زمین سورج کا ایک حصہ ہے اوراس مادی تودہ س<ے علیح<<دہ ہ<وکر کے گرد گردش کرتی ہے۔ اپنی اس علیحدہ ہس<<تی کی ابت<<دائی م<<نزل میں وہ بے ش<<بہہکاس کے مرکب<<ات ای<<ک پگھلی ہ<<وئی ح<<ال� میں نہ<<ای� گ<<رمی کی ح<<ال� میں تھی اور تھے۔ جیوں جیوں اس نئے ثیارے کی گ<<رمی کم ہ<<وئی ت<<واس کی س<<طح س<<کڑی اوراس کے اس وق� کثیف ہوگئے ہوئے مادہ نے ایک صورت پکڑی جوس<<نگ مرم<<ر س<<ے مش<<ابہکاسوق� ایک پگھلا ہوا قرعہ تھا جوایک پتھریلے پپڑے س<<ے ڈھک<<ا ہ<<وا تھ<<ا۔ ہوسکتی ہے۔ کاس وق� س<<<ے اس میں بہ� تب<<<دیلیاں ہ<<<وئی ہیں جن کے ذریعہ س<<<ے س<<<طح زمین کی موج<<ودہ عم<<دہ رن<<گ ص<<ورت بن گ<<ئی "۔ جبکہ یہ پتھ<<ریلے پ<<پڑے زمین کی س<<طح تھے توزمین کی سطح سٹیم )بھاپ( اورگیس کے پھوٹ نکل<<نے س<<ے ض<<رور مت<<واتر شوروفس<<اد میں ہوگی اور زبردس� زلزلوں سے ہلا ئی جاتی ہوگی۔ خوش نصیبی سے یہ حرک<<تیں اب صرف بعض جگہوں میں محدود ہوگئی ہیں ورنہ نباتاتی اورحیوانی زندگی ناممکن ہوتی۔کاس پر ہوا اورپانی کا اث<<ر یہ زمین کی اپنی اندرونی قوتوں کی تاثیر کا زمانہ تھالیکن جب

ہوا توان کے اثر سے ایسی تبدیلیاں ہوئیں جوسابق کی نسب� کچھ کم زبردس� نہ تھیں البتہ زی<<ادہ مفی<<د تھیں کہ نبات<<ات نے س<<طح زمین ک<<و ملبس کی<<ا اورحی<<وانی زن<<دگی کیآاب<<اد کی<<ا ج<<وکہ ت<<رتیب اورخوبص<<ورتی ہی صورتوں نے دنیا کے نمکین اور ت<<ازہ پ<<انی ک<<و ادن

زمین کی اس کیفی� س<<ے ظ<<اہر ہے کہ1اورجانداروجودوں کی طرف ترقی ک<<ررہی تھی" کاس پر نہ ہوئے جب تک کہ وہ ان کے لائق نہ ہوگئی یع<<نی بے ج<<ان ک<<و جان<<دار جاندار

کے مناسب حال کیا گیا ۔ اس سے بے بیان پیش بینی اورارادہ ظاہر ہے۔کپر مطلب ہیں۔ ای<<ک یہ کہ وہ۲ ۔ ہوا۔ اس میں دوذاتی خوبی<<اں ہیں اور وہ ب<<ڑی

شفاف ہے دوسرے یہ کہ منتش<ر ک<<رنے والی ہے۔ یہ اس کے ش<<فاف ہ<<ونے کی وجہ س<<ےآارپار دیکھ سکتی ہے اگرہوا ایسی لطیف نہ ہوتی اورہم ہوا کودیکھ کاس کے آانکھ ہے کہ سکتے توک<<وئی اورچ<<یز دکھ<<ائی نہ دی<<تی ہ<<وا کی ایس<ی کث<<اف� اور چ<<یزوں ک<و نظ<<ر س<ےکمنتشر کرنے کی خوبی نہ ہ<<وتی توس<<ورج کے ہ<<وتے ہ<<وئے چھپاتی ۔ اوردوسرے اگرہوا میں آانکھ آام<د ہ<<وتی نہ ایس<ی اا اندھیرا ہی رہت<ا۔ اوراس ق<<رعہ زمین پ<ر ش<<پر چش<م کار بھی عمومآانکھ اورہ<<وا میں عجیب مناس<<ب� ہے۔ جیس<<ی انس<<ان کی ب<<نی ہ<<وئی ہے۔ پس روش<<نی اور پروفیسر این سٹد ص<احب زمین کی ط<<رف س<ورج کی کرن<وں کی رفتاک<اریوں بی<<ان ک<رتے ہیں کہ جب کرن فضا کی بالائی حدود پر گرتی ہے ت<<و وہ<<اں ای<<ک لکچ<<دار اور ش<<فاف

س<ے نک<ل ک<ر(Gas)گیس پر لگتی ہے جونہای� لطیف ہے۔ جب نورانی خالص ہوا میں داخ<ل ہ<وتی ہے ت<واس ک<ا تھ<<وڑا حص<ہ اس(Medium)اس زیادہ ترک<ثیف علاقہ

میں معکوس ہوجاتاہے اورکچھ حصہ منتشر اورجذب ہوجاتاہے(Space)خالی وسع� کاس علاقہ میں داخل ہوتے ہوئے اپنی رفت<<ار س<ے نیچے کی ط<<رف گھم<ائی ج<اتی اورباقی آات<<ا جات<<اہے۔ اورعکس آاگے بڑھتی ہے توعلاقہ رفتار کا متواتر زیادہ کثیف ہے۔ جیوں جیوں تہ راس<� س<ے زی<ادہ ترپھ<<ر ج<اتی ہے۔ اندازی اورانتشار کے متواتر ہ<<وتے رہ<<نے س<ے ک<رن را روشنی جوفضا کے نہ ہونے کے سبب سورج سے سیدھی پہنچتی اورتمام خ<<الی وس<<ع�

1 Physical History of the Earth. Ch.1

Page 35: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

میں ان<دھیراہی رہ<<نے دی<تی اس ط<ور س<ے گرداگ<رد کے علاقہ میں پھی<ل ج<اتی ہے۔ اوروہ کم وبیش روش<<ن ہوجات<<اہے۔ وہ حص<<ہ ج<<وزمین ت<<ک پہنچت<<ا ہی کچھ توج<<ذب ہوجات<<اہےکمدت اورباقی سطح زمین کوروشن کردیتاہے۔ اورجن ملک<وں میں موس<م س<رما میں س<<ورج آاتا یا جہ<<اں بعض موس<<موں میں ب<ادلوں کے س<<بب چھپ<<ا رہ<<اہے وہ<<اں کے تک نظر نہیں باش<<ندے کام<<ل ت<<اریکی میں رہ<<تے لیکن اس ل<<ئے کہ روش<<نی ک<<ا کچھ حص<<ہ فض<<ا میں کمنتش<<ر اورمعک<<وس ہوجات<<اہے توکس<<ی نہ<<ای� لم<<بی رات یاکس<<ی موس<<م میں ایس<<ی ک<<وئی

اا معدوم کاس میں روشنی قطع آانکھ روش<<نی1گھڑی نہیں کہ ۔ اس سے ہم دیکھتے ہیں کہ آانکھ تک پہنچے اوراس س<<ے ظ<<اہر ہے کی محتاج ہے اور روشنی ہوا کہ محتاج ہے تاکہ کپر ہیں۔ اورب<اہم نہ<<ای� مناس<ب� ہی چ<<یزیں ۔ حکم� اورمطلب س<ے کہ قدرت کی یہ اعل کے ساتھ ہیں۔ پس ج<<وان چ<<یزوں کی ہس<<تی ک<<ا س<<بب ہے وہ ض<<رور دان<<ااورحکم� والاآاواز سنی جائے" سبب ہے پھر ہوا انسان کی قوت سامع کے لئے وہ ذریعہ ہے جس سے کان کی ت<<رقی آازادگی کے س<<اتھ گ<<ذرنے دی<<تی ہے اور ہ<<وا س<<ورج کی کرن<<وں کواپ<<نے میں کاس کی ترکیبی اج<<زا میں لہ<<ریں بن ج<<اتی ہیں کان سے رفتار میں مخل نہیں ہوتی۔ لیکن آاواز ہ<<وا کے اج<<زا کی حرکت<<وں اوروہ لہریں ہماری قوت سامع سے معلوم کی جاتی ہیں۔

آاواز کی رفت<<ار نہیں ہوس<<کتی ۔ Aensted’sک<ا ن<<تیجہ ہے۔ بلاہ<<وا کے اس پلاڑ میں

Physical Geography ch.12۔ کاس<<کے ذریعہ جی پھ<<ر ہ<<وا کی ای<<ک اورغ<<رض یہ معل<<وم ہ<<وتی ہے کہ جان<<دار سکیں۔ زندگی کے لئے ہوا ضروری ہے۔ پروفیسر این سٹڈ صاحب لکھتے ہیں کہ" فض<<ا ہر قسم کے جاندار کے لئے نہای� ضروری ہے۔ بغیر اس س<رب بی<اپی ذریعہ کے نہ<<ای�ہی قس<<<م کی حی<<<وانی یانب<<<اتی خلق� ج<<<واس ق<<<رعہ زمین پ<<<ر ہے اپ<<<نے ک<<<ام نہیں ادن کرس<<کتی"۔ اب کی<<ا ہ<<وا میں ایس<<ے ج<<وہروں ک<<ا ہون<<ا حکم� س<<ے خ<<الی ہے؟ نہیں ہم

1 Physical Geography ch.13.pp.239

دیکھتے ہیں کہ وہ خاص مطلب ادا کررہی ہے اگ<<روہ ایس<<ی نہ ہ<<وتی جیس<<ی کہ ہے ت<<ویہآامد نہ ہوتا۔ بڑی پیش بینی اورحکم� کے ساتھ ہوا ایسی بنائی گئی ہے۔ منشا بر

ہی۳ اا اس ق<<رعہ زمین میں پ<انی بھی ای<<ک اعل ۔ پانی ۔ اس عالم میں اورخصوصآاب وہ<<وا پ<ر اث<ر جزو ہے۔ اوربڑے بڑے مطلب پورے کرتاہے۔ سمندر کی بڑی ب<ڑی دھ<ارا کان کرتی ہیں۔ اورجہاز رانی کے لئے ب<<ڑی مفی<<د ہیں۔ دری<<ابھی نہ<<ای� مفی<<د چ<<یزیں ہیں۔ آاب<<<ادیوں کے نزدی<<<ک لانے کی س<<<ہول� ہے کان کے دہ<<<انوں کی راہ س<<<ے جہ<<<ازوں کی جودریاؤں کے نزدیک ہوتی ہیں۔ وہ فض<<لات اورگن<<دی چ<<یزوں ک<<و بہ<<ا لیج<<تے ہیں ج<<واور ط<<رح مض<<ر ہ<<وتیں۔ وہ مل<<ک جن میں دائمی پ<<انی کی دھ<<ارا نہ ہ<<وئیں وہ حقیق� میں نباتات اورحیوانی زندگی کے لائ<ق نہیں ہوت<ا۔بلکہ ریگس<تان ہوت<<اہے۔ زمین کی س<طح پ<ر کے پانیوں کا یہ فائدہ ہے اور زمین کے نیچے کے پانی کا فائدہ ک<<وؤں اورچش<<موں س<<ے

ر بہ�Physical Geographyحاصل ہوتاہے آاب ہوا پ پھر بارش کے پانی سے کاس<ی کی محت<<اج ہ<<وتی ہیں۔ جن س<<ے نہ اثر ہوتاہے اورس<<ال میں ک<<ئی قس<<م کی فص<<لیں آاتی ہے بلکہ جانداروں کے لئے خوراک پیدا ہوتی ہے۔ غرض<<کہ صرف زمین خوشنما نظر آازماتے ہیں کہ پانی زندگی کے ل<ئے ویس<ا ہی ض<روری ہے جیس<ی ہ<وا ہے۔ ہم دیکھتے اور اورروشنی اورگرمی میں ان چیزوں کی بناوٹ اورانسان اورحی<<وان اورنبات<<ات کی بن<<اوٹ میں عجیب مناسب� قائم ہے۔ پس اس عالم کی ترکیبی اجزا ایسے بندوبس� س<<ے ب<<نے ہیںآام<<د ک<<رنے کے واس<<طے ہیں۔ کہ ای<<ک دوس<<رے کے مناس<<ب ہیں اورب<<ڑے ب<<ڑے مطلب بر ازخ<<ود یہ چ<<یزیں ایس<<ے مط<<الب اپ<<نے میں پی<<دا نہیں کرس<<کتی تھی اورنہ ایس<<ی ب<<اہمیکانہیں بنای<<ا ہےی<<ا جہ<<اں س<<ے ہس<<تی میں مناس<<ب� کوق<<ائم کرس<<کتی تھیں۔ پس جس نے

آائیں وہ حکم� کا خزانہ ہے جونہ مانے دیوانہ ہے۔

فصل دوسریارادہ اورتدبیر کا ثبوت جانداروں کی ترکیب میں

Page 36: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

آاغ<<از کی ب<<اب� دومختل<<ف رائے ہیں۔ ای<<ک وہ ہے جیس<<ا پروفیس<<ر زن<<دگی کے این سٹڈ صاحب کہتے ہیں کہ جس طرح روش<<نی اورگ<<رمی نیچ<<ر کی ح<<رک� کی اورکاس<ی ح<رک� ک<ا ن<تیج ہے۔یہ خی<<ال کاس<ی ط<<رح زن<دگی بھی صورتیں ہیں ی<ا ن<تیجے میں ہی اورروح<<انی زن<<دگی کی مع<<دوم ٹھہرات<<اہے۔ اورص<<رف جس<<مانی زن<<دگی پیش ای<<ک اعل کرتاہے۔ ڈارون صاحب کے پیروؤں کی بھی ایسی ہی تعلیم ہے جوکہتے ہیں کہ زن<<دگی کی تم<ام قس<میں۔ انس<ان بھی ای<ک ہی اص<ل س<ے نکلے ہیں نہ کہ ہرقس<م جان<دار کےکجدا وال<<دین تھے۔ یع<<نی انس<<ان حی<<وان درخ� اورس<<اگ پ<<ات س<<ب ای<<ک ہی ہیں۔ کجدا

& Kimm’s Mosesاورعالموں نے اس خیال کی سخ� تردید کی ہے۔ دیکھو

Geology chp.8 Dawson’s origin of Lifeدوسری رائے یہ ہے کہ کجداگانہ طور سے پیدا کی گئی تھی ۔ ذک<<ر ہوچک<<اہے کجدا وقتوں اور کجدا ہر قسم زندگی آاغ<<از ع<<الم کے وق� زمین کی ح<<ال� زن<<دگی کے مناس<<ب نہ تھی۔ اورجب مناس<<ب کہ آائی؟جس طرح ع<<الم کی ترکی<<بی اج<زا کی موج<<ودہ ح<ال� س<ے ہوگئی توزندگی کیونکر ت� تولی<<د س<ے کاسی طرح زن<<دگی کی موج<ودہ ح<ال کسراغ نکلتاہے۔ آاغاز کا کاس کے قدیم کسراغ بھی نکل سکتا ہے کہ زندگی زندگی س<<ے ش<<روع ہ<<وئی تھی نہ کہ کاس کا ابتدائی بیجان نیچر کی حرک� سے اورجس حال کہ نیچر کے مرکبات کی حرک� سے ویسی ہی تبدیلیاں اب بھی ہ<وتی ہیں جیس<ی اس کی ابت<دائی ح<ال� میں بی<ان کی ج<اتی ہیںااانتشار، انجماد، گردش ، اورگرمی کا گھٹنا توکیا س<<بب ہے کہ زن<<دگی زن<<دگی س<<ے مثلکاس کا اصل بی<<ان کی<<ا جات<<اہے۔ اگرانس<<ان اورحی<<وان نکلتی ہے نہ کہ اس طور سے جیسا اور نبات<<ات ک<<ا ک<<ل تخم فن<<ا کردی<<ا ج<<ائے توکی<<انیچر کی ح<<رک� س<<ے یہ س<<ب قس<<میں زندگی کی پیدا ہوجائینگی؟ عالم کے موجودہ انتظام کی رو س<<ے یہ مش<<کل ہے اورع<<الم میں ایسی بات ناپدید ہے۔ زندگی کوہم نیچر میں ایک قوت معلوم ک<<رتے ہیں جوخ<<اص ط<<ور کے مطلب ادا ک<<رنے کے واس<<طے تج<<ویز کی گ<<ئی تھی۔ چن<<انچہ ذی<ل کی ب<<اتیں

کاس کی نسب� ظاہر ہیں۔

۔ ہر جاندار کی بناوٹ ایسی تجویز سے ہے کہ ہرقسم جاندار کی اپنی اپ<<نی۱کرو سے کان کی اپنی اپنی بناوٹ کی زیس� کے مناسب ہے اور وہ وہی کام کرتے ہیں جو

کان کی بناوٹ میں حکم نہیں ہے۔ ممکن ہیں۔ غیر کام کا ۔ ہرقسم جاندار میں اپنی اپنی نسل قائم رکھنے کی قوت اورسامان ہے۔ اوریہ۲

اس ل<<ئے معل<<وم ہوت<<اہے کہ نیچ<<ر میں ہلاک ک<<رنے والی ع<<ادت ہے۔ اگرجان<<داروں میں یہ قوت وسامان نہ ہوتو ہم نیچر میں اس کواورطرح پی<<دا ک<<رنے ک<<ا بندوبس<<� نہیں دیکھ<<تے اب اس قی<<ام نس<<ل کے واس<<طے ایس<<ا عجیب بندوبس<<� ہے کہ بلا ای<<ک عاق<<ل ک<<اریگرہحدہ شخصی� کوماننے کے کچھ بن نہیں پڑتا۔ چنانچہ نرومادہ کا ہونا اگرچہ دونوں علیکان کی بن<<اوٹ میں بھی کچھ ف<<رق ہے ت<<اہم وہ ف<<رق ای<<ک ب<<ڑا مطلب پ<<ورا رکھ<<تے ہیں اور کرنے کے واسطے معلوم ہوتاہے ۔ یعنی نرومادہ کے اعض<ا وق<وا بق<<اء نس<ل کے ل<ئے ای<ک

کدوراندیشی اورحکم� کا کام ہے۔ دوسرے کے مناسب بنے ہیں۔ اوریہ نہای� ۔ جانداروں کی بناوٹ ایسی تجویز س<<ے ہ<<وئی ہے کہ اس ق<<رعہ زمین پ<<ر جی۳

س<<کیں یع<<نی اس روش<<نی اورگ<<رمی اورہ<<وا اورپ<<انی اورخش<<کی میں ج<<واس ق<<رعہ زمین کے متعل<ق ہیں۔ ہم دیکھ<<تے ہیں کہ ان س<<ب چ<<یزوں کی ت<<اثیر ای<<ک جیس<<ی نہیں ہے اپ<نیآاپس میں م<<ل ج<<انے س<<ے اث<<رکچھ ب<<دل جات<<اہے۔ اپنی جگہ خاص تاثیریں رکھتی ہیں اور کجدا اب ہم دری<<اف� ک<<رتے ہیں کہ ہرجان<<دار ایس<<ی بن<<اوٹ رکھت<<اہے کہ ان چ<<یزوں کی کان کے ملاپ کے اثر کے درمیان بھی گذران کرسکتاہے۔ جب ہم ایک جہ<<از تاثیروں اورکا کو پانی پر تیرتا ہواد یکھتے ہیں اوردری<<اف� ک<<رتے ہیں کہ وہ کی<<وں اس ط<<رح تیرت<<ا ہے ت<<و سکی بناوٹ سے معلوم ک<<رتے ہیں کہ وہ پ<<انی پ<<ر ت<<یرنے کے واس<<طے خ<<اص تج<<ویز س<<ےکاس میں پہ<<ئے لگ<<ائے کاس ک<<و خش<<کی پ<<رچلانے کی غ<<رض ہ<<وتی ت<<و بنای<<ا گی<<ا ہے اوراگ<<رکان چ<<یزوں کے مناس<<ب ب<<نی ہے۔ اوروہ جاتے۔ اسی طرح جانداروں کی بناوٹ نیچر کی

کاسی عنصر میں گذران کرتے جسکے لائق بنے ہیں۔

حال کا جانداروں بحری

Page 37: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کاس ہ<<وا کے بح<<ری جان<<داروں میں س<<ے ہ<<ر قس<<م کی مچھلی<<وں پ<<ر غ<<ورکرو۔وہ کان کے گلپھڑے یعنی س<<انس لی<<نے کے اعض<<ا ذریعہ سانس لیتی ہیں جوپانی میں ہے۔ اورکاس کے ہ<<وا کان کے گلپھ<<ڑوں ک<<و پ<انی کے اور اگرخشک ہوجائیں وہ دم بند ہوجاتی ہیں۔ کدم کی کے س<<<اتھ جوپ<<<انی میں ہے کیس<<<ی مناس<<<ب� ہے۔ وہ نہ ص<<<رف اپ<<<نے پ<<<روں اور لکچ<<دار پت<<واروں کے ذریعہ س<<ے ت<<یرتی ہیں جوپ<<انی کوم<<ارنے ی<<ا ہٹ<<انے کے ل<<ئے نہ<<ای� مناسب ہیں بلکہ اپنے جس<<م کی عجیب لکچ<<داری کے ب<<اعث بھی ت<<یرتی ہیں جوپ<<انیاا وہی<<ل مچھلی ج<<وبڑے س<<مندروں میں آاس<<انی کے س<<اتھ پھس<<لتا رہت<<اہے۔ مثل میں کام<<ل ہوتی ہےان میں سے بعض نیچر کے کل جانداروں میں سب سے ب<<ڑا وج<<ود رکھ<<تی ہیں۔کاس کا س<<ربیس فٹ ط<<ول میں ہوت<<اہے۔ معمولی وہیل ساٹھ فٹ لمبی ہوتی ہے اور صرف اور وزن میں س<<تر ٹن س<<ے کم نہیں ہ<<وتی۔یہ ج<<انور اپ<<نے ب<<ڑے ب<<ڑے ج<<بڑوں میں نہ<<ای� چھوٹے اورملائم جانوروں کے سوائے اورکوئی چیز گ<<ذارنہیں س<<کتا۔ اورایس<<ی خ<<وراک پ<<ر گذران کرتاہے جوبظاہر ایسے بڑے جانور کی پرورش کے قابل معلوم نہیں ہوتی۔ اور وہیل مچھلیاں ہیں جوان سے بھی بڑی ہیں۔ اورجن کے لئے اورقسم کی خوراک ہے۔ یہ سبکاس کے نہ<<ای� قس<<میں پ<<انی میں نہ<<ای� زوررفت<<ار ہیں اورجس عنص<<ر میں رہ<<تی ہیں

مناسب بناوٹ رکھتی ہیں"۔کانس وہ ہیں جواوربحری پرندوں سے اپنی بن<<اوٹ میں بحری پرندوں میں سے گوکان کے بازو ایسے بنے ہیں کہ فقط پانی میں گذرنے کے مناسب بہ� فرق رکھتے ہیں۔ ہیں وہ ایس<<ی ت<<یزی اور اس<<تواری س<<ے ت<<یرتے ہیں۔ ص<<رف س<<رپانی س<<ے ب<<اہر رہت<<اہے۔ کہ مچھلیوں کو رگید کر پکڑسکتے ہیں۔ وہ سمندر میں رہتے ہیں اورخشکی س<<ے ہ<<زار می<<ل

(۔ اس ق<<در۱۹کے فاصلہ پر دیکھے گئے ہیں۔)فزیکل جغرافیہ این س<<ٹڈ ص<<احب۔ ب<<اب بحری جانور ہیں کہ ہر ایک کا بی<<ان کرن<<ا کلام کوط<<ول دین<<ا ہے ہم<<ارے مطلب کےل<<ئے

یہی کافی ہیں۔

وری حال کا جانداروں بتب حکم� کے کارخ<<انے وبری جانداروں کی بناوٹ پر غورکرنے سے بھی عجیکان کی آاتے ہیں۔ پرن<<دے اورچرن<<دے ج<<وکہ نہ محن� ک<<رتے نہ ک<<اتتے ہیں ت<<وبھی نظ<<ر پوشاک ہے جوموسم کی سختیوں سے بچائے۔سرد ملکوں میں رہنے والے پشم وارد ہ<<وتےکاس کے بغ<<یر ہیں۔ گوش<<� کھ<<انے وال<<وں کے دان� ہیں اوراگ<<رم ملک<<وں میں رہ<<نے والے اورپنجے زبردس<<� اورخم<<دار ہ<<وتے ہیں۔ اورایس<<ے پرن<<دوں کی چ<<ونچ اورپنجے اس<<ی ط<<رح کے ہ<<وتے ہیں ۔ گھ<<اس اور دان<<ا کھ<<انے والے چرن<<دوں اور پرن<<دوں کے دان� کی بن<<اوٹاا ای<<ک ب<<از اورای<<ک کب<<وتر کے چ<<ونچ اورپنج<<وں کودیکھ<<و۔ ش<<یر اور ویس<<ی نہیں ہے۔ مثل بک<<ری کے منہ اورپ<<اؤں کی بن<<اوٹ ک<ا ملاحظہ ک<رو۔ بن<<دروں کی قس<<میں جنگل<وں میںکان کے ہاتھ اورپاؤں ایسے ب<<نے ہیں کہ بہ� جل<دی اورس<<ہول� کے س<<اتھ رہنے والی ہیں درختوں پ<ر چ<<ڑھ س<کیں۔ پرن<<دوں کی س<اخ� ایس<ی ہے کہ ہ<<وا میں ایس<ی س<<ہول� کے ساتھ اڑسکیں جیسا چوپایا زمین پر چلے۔ جوجانور جس عنصر میں زیادہ رہت<<اہے ی<<اجسکاسکو عنصر میں رہ سکنے کیلئے سامان دیا گیاہے۔ آاب و ہوا میں پیشتر گذران کرتاہے

بعض جاندار ایسےہیں جن کو اپنی خوراک کے لئے کچھ محن� کرنی پڑتیکاس میں حی<<وانی عق<<ل اورجس<<مانی اا ش<<ہد کی مکھی، اب اس ک<<ام کےل<<ئے ہے۔ مثل ہتھیار دئیے گئے ہیں جن کے سبب سے وہ نہای� خوش اسلوبی کے ساتھ چھت<<ا بن<<اتی ہیں۔ دوسری مکھیوں میں یہ سامان نہیں اوراس لئے وہ ایسے ک<<ام نہیں کرس<<کتی ہیں۔کاس ک<<و بنای<<ا گی<<ا ہے اوروہ وہی غرضکہ جس جاندار کی نسب� ج<<وغرض تھی ویس<<ا ہی کاس کی بناوٹ کے مناسب ہے اوراپنے مناس<<ب عناص<<ر وجگہ میں گ<<ذران کام کرتاہے جو گرتاہے۔ پس جانداروں کی بناوٹ اورعناصر میں ایسی مناسب� کا پایا جانا صاف ث<<اب�اا یہ کرت<<ا ہے کہ کس<<ی ک<<اریگر نے بہ� س<<وچ کے س<<اتھ ج<<انوروں ک<<و بنای<<اہے۔ اتفاق<<اا اورخ<ودہی ایس<ا ہوگی<ا ہوت<ا ت<و ڈولا مچھلی خش<کی مناس<ب� ق<<ائم نہیں ہوگ<ئی۔ اگراتفاق<

Page 38: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

پرجی سکتی اورگوری<<ا چڑی<<ا پ<<انی میں۔ ہم<<ارے مطلب کےل<<ئے یہ اش<<ارے ہی ک<<افی ہیں مفصل کیفی� کےلئے کتب زوالوجی کی ط<<رف رج<<وع کرن<<ا چ<<اہیے۔ اس مختص<<ر میں

ہرجاندار کا بیان کرنے سے کلام طول ہوتاہے سوان کو چھوڑ کر ہم

احوال کا انسان بیان کرینگے جوفخر المخلوق<ات اورنیچ<ر ک<ا خداون<د معل<وم ہوت<اہے۔ ج<واگرچہ نیچر میں ایک نیتجہ ہے مگر ایسا بنا ہے کہ بڑے اورعجیب ن<تیجوں ک<<ا س<<بب بھی ہ<<و۔ہی جوہر ہیں جن س<ے یہ خودای<ک عاق<ل ک<اریگر ٹھہرت<اہے۔ انس<ان کی اس میں بڑے اعلکدوران<<دیش اوردان<<ا ک<<اریگر ہے۔ ہم بن<<اوٹ ث<<اب� ک<<رتی ہے کہ نیچ<<ر ک<<ا س<<بب نہ<<ای� کاس کے جسمانی اورروح<<انی حص<<وں میں عجیب دیکھتےہیں کہ انسان ایسا بنا ہے کہ نسب� ہے اور علاوہ اس کے وہ اورجانور وں کی نسب� زیادہ ت<<راس قاب<<ل ہے کہ یہ نیچ<<ر کا اپنے لئے خاطر خواہ استعمال کرس<<کے۔ اوراس کی فض<<یل� اس ب<<ات میں ہے کہ وہتب عق<<ل ہے اورعاق<<ل وج<<ود ہ<<ونے کے س<<بب وہ ق<<رعہ زمین کے مختل<<ف ملک<<وں ص<<احآاب وہوا اوراشیا کا مفی<<د ط<<ور س<<ے اس<<تعمال کرس<<کتاہے۔ اپ<<نے کھ<<انے پی<<نے اورمختلف کانہیں کنر وت<<دبیریں انس<<ان کی ہیں وہ س<<ب آارام کے متعل<<ق جت<<نے ہ اورپہن<<نے اور س<<یر اور کاس کے چیزوں میں سے کی ہیں جو زمین پر پہلے ہی سے اس کے ل<<ئے موج<<ود تھیں۔ کاس کے ان<در باہر زمین موج<ود ہےپ<انی برس<تاہے اور روش<نی اورگ<رمی ہے اوران<اج پکت<اہے۔ کاس اناج کوکھانے اور ہضم کرنے اورازاں موجب اپنی پرورش کرنے اور فض<<لات کوخ<<ارج کرنے کا سامان موجود ہے۔ اس کے باہر کثیف اور لطیف اور رقیق چ<یزیں ہیں۔ مختل<<فکاس کے اندرچھونے اورسونگھنے آاواز ہے ۔ کبو اورمختلف مزے کی چیزیں ہیں۔ روشنی اور اورچکھنے اوردیکھنے اورسننے کی قوتیں ہیں جو ان بیرونی چیزوں کے فائدوں اورنقص<<ان کی خ<بر ان<در پہنچ<اتی ہیں۔ پھ<<ر جب نیچ<<ر کی چ<یزیں یع<نی ہ<<وا، پ<انی ی<ا نبات<ات ی<اآارام کے م<انع ہ<<وتے ہیں ت<و انس<ان میں ایس<ی س<<مجھدار عق<<ل حی<وان اس کی پ<رورش اورکان کاس کے جسمانی اعضا عقل کے ایس<ے مطی<ع اور مناس<ب ب<نے ہیں کہ انس<ان ہے اور

اا نقص<<ان پہنچ<<انے والے دری<<اؤں کدور کرتا اورنیچر کو محک<<وم کرت<<اہے۔ مثل تمام رکاوٹوں کوآاب زمین کے لئے نہر یں چلاتا ہے یا کنوئيں کھدواتا یا ت<الاب کی راہ بدل دیتاہے۔ بے کرکی ہ<<وتی ہے بناتاہے جیسا قدیم زمانے میں لوگ ک<<رتے تھے۔ وہ زمین جوجنگل<<وں س<<ے کان جنگل<<وں ک<و ک<<اٹ ڈالت<<اہے۔ اورکاش<<تکاری کاس کے لئے خوراک پیدا نہیں کرتی تو اور کاس کے کے ل<<ئے زمین نکالت<<اہے۔ اگردرن<<دے اورچرن<<دے اور پرن<<دے اورک<<یڑے مک<<وڑے کاس کی کانہیں برب<<اد کردیت<<اہے ۔ ہ<<اں جب خش<کی وت<<ری نقص<<ان ک<ا ب<<اعث ہ<<وتے ہیں ت<<وکان ک<<ا رک<<اوٹوں ک<<و اپ<<نے کان پر سواری کرتا ہے اور سیروتجارت میں رکاوٹ کا باعث ہوں توکاس میں لئے سہولتیں بنالیتاہے۔ ایسا نہ کرسکتا اگر نیچر کو استعمال کرنے کی س<<بب عقل نہ ہوتی۔ اورکوئی جاندار ایسا حاکم ہ<<ونے کی خ<وبی نہیں رکھت<ا۔اس کی عق<<ل نہ صرف جسمانی کاموں میں ایسی سمجھ اورقدرت رکھ<<تی بلکہ عقلی اورروح<<انی ب<<اتوںککل فلس<<فہ کی<<ا فلکی کی<<ا زمی<<نی کی<<ا عقلی اور کی<<ا اخلاقی پ<<ر بھی حکم رکھ<<تی ہے۔ اسی عقل کا نتیجہ ہیں۔غرضکہ انسان کی بناوٹ ایسی اس<<ی ل<<ئے ہے کہ وہ خ<<ود بھی ایسے عجیب کام کرے۔ نیچر اوراس کی بن<<اوٹ میں ایس<<ی نادرمناس<<ب� اس ع<<الم کے ک<<اریگر کی حکم� ک<<ا ظہ<<ور ہے۔ حاص<<ل کلام یہ ہے کہ ع<<الم کی ہرچ<<یز میں۔ بےکان کی بن<<اوٹ میں ہم ارادہ اور ت<<دبیر ص<<اف ص<<اف ج<<ان اورجان<<دار چ<<یزوں میں یع<<نی محسوس کرتے ہیں ۔ اورعالم کی یہ حال� ہمیں مجبور ک<رتی ہے کہ ہم ایم<ان لائیں کہ عالم کا ضرور کوئی عاقل اور ق<<ادر س<<بب اول ہے جس ک<<و ازلی ہس<<تی کے لح<<اظ س<<ےآافت<<اب خ<<دا ی<<ا یہ<<وواہ کہ<<ا جات<<اہے۔ اورجب ع<<الم میں ق<<درت دیکھ<<تے ہیں یع<<نی کہیں جیس<<ے وس<<یع اوربھ<<اری جس<<م ک<<و لٹکے ہ<<وئے اور کہیں س<<یاروں ک<<وگردش ک<<رتے ہ<<وئےکمعل<<ق دیکھ<<تے تومعل<<وم ک<<رتے ہیں کہ جوک<<وئی اس ع<<المی انتظ<<ام ک<<ا اورکہیں زمین ک<<و کاس ک<و سبب اول ہے وہ ضرور ان سب چیزوں کی نس<ب� زی<ادہ ت<ر ق<<ادر ہے اوراس ل<ئے قادر مطلق کہا جاتا ہے۔ اورپولوس رسول کا یہ قول کہ خ<<دا کی ازلی ق<<درت اورخ<<دائی

Page 39: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

خلق� کی چیزوں پ<ر غ<ورکرنے میں ص<اف معل<وم ہ<وتی ہیں بالک<ل درس<� ہے۔)دیکھ<و(۔۲۰: ۱رومیوں

جان<<دار کی ع<<الم کے س<<اتھ مناس<<ب� توظ<<اہر مگرع<<الم کی چ<<یزیں بھی اپ<<نی نوب� پر ایس<ی خ<<وبی رکھ<<تی ہیں جوجان<داروں کی گ<ذران کے عین مناس<ب ح<ال ہیں۔کاس کی یکس<<اں پائ<<داری ہے۔ اورنیچ<<ر کی کشترک خوبی چنانچہ اس امر میں نیچر کی م اس پائ<<داری کی بن<<ا اوراعتب<<ار پ<<ر ہ<<ر ای<<ک ک<<ام ہوس<<کتا اور ہوت<<اہے۔ ورنہ انس<<ان ک<<وئی کام ،کوئی تجویز کوئی علم ظاہر نہ کرسکتا ۔ زمین<<دار زمین کھ<<ودکے بیج بوت<<ا ہے اسآائندہ سال تک سورج اورہوا رہینگے اور فصل پکیگی۔ انجن اعتبار پر کہ کل اورپرسوں اورکان میں س<<ٹیم ق<<ابو ک<<رکے اس کے ذریعہ اورک<<ام ک<<ئے ج<<ائیں پ<<ر بن<<ائے ج<<اتے ہیں ت<<اکہ اگراسٹیم میں دائمی قوت نہ ہو تو نہ سٹیم انجن ایجاد ہوتے اوراگرایجاد ہ<<وتے توج<<اری نہآاس<مان آاگ ہوجات<ا کبھی گ<ارا کبھی زمین ک<و چھ<<وڑ ککل پ<انی کبھی رہتے۔ایس<ا ہی اگر ک<وچڑھ جات<ا توپی<<اس کے م<ارے م<رتے فص<لیں پی<<دا نہ ہوس<<کتیں۔تج<<ارت بح<ری ن<امعلوم رہ<<تی۔ ہم کہہ س<<کتے ہیں کہ نیچ<<ر کی چ<<یزوں کی اس خ<<وبی کے س<<بب پرن<<دے بلا سوچ ہوا میں اڑ پڑتے ہیں۔ مچھلیاں پانی پر تیرتی اورتیر سکتی ہیں۔ پس نیچ<<ر خ<<ود بھی جانداروں کے مناسب بنی ہے۔ کیوں مختل<<ف چ<<یزوں میں ب<<اہم نس<<ب ہے؟ اور لط<<ف یہ ہے کہ اس نس<<ب� س<<ے عم<<دہ مط<<الب حاص<<ل ہ<<وتے ہیں ۔ جس س<<ے معل<<وم ہوت<<اہے کہ

آامد کرنے کے لئے یہ نسب� قائم ہے۔ کانہی کے بر

فصل تیسریوول ضرور ایک عاقل وجود ہے آامیز عالم کا سبب ا ایسے نسب� اورتدبیر

ایسے ثبوتوں کے سامنے اس بات کا انکار نہیں ہوسکتا ک ع<<الم کی چ<<یزوںآاتے ہیں۔ کاس نس<ب� کے س<بب س<ے پ<رمطلب ن<تیجے ظہ<ور میں میں بڑی نس<ب� ہے اور اورکہ ایس<<ا بندوبس<<� ب<<دوں ای<<ک عاق<<ل فاع<<ل کے ن<<اممکن ہے۔ ت<<وبھی بعض<<ے ل<<وگ

کان کی حج� اا دہریا اس بات کو ٹالنے کے ل<<ئے کچھ اور ع<<ذربھی ک<<رتے ہیں۔ خصوص کا جواب ہم نے شروع باب ہذا میں دیا ہے مگر باقی حج� کا م<<یزان کرن<<ا بھی ض<<رور

معلوم ہوتاہے۔ انسانی محاورہ میں جو انسان کے علم نفسی اورتجربہ پر مبنی ہے عاقل وجودکاس کو کہا جاتاہے جوعقل رکھتاہے ۔ جس میں ارادہ اور مرضی اورس<<وچ ش<<امل ہیں۔ اس جوہر کے باعث انسان کسی کام ک<ا ارادہ کرت<اہے اورس<وچ س<وچ ک<ر ایس<ے ذریعےکان کو پیوستہ کرتاہے کہ ک<<ام ی<<ا منش<<ا مطل<<وبہ استعمال کرتاہے اورایسی نسب� کے ساتھ آاجات<اہے۔نیچ<<ر کی دیگ<ر م<ادی چ<یزوں میں ایس<<ی عق<<ل نہیں ہے اب چ<<ونکہ ظہور میں نیچر کے بناوٹ میں ایسے ذریعے استعمال کئے گئے ہیں جوباہم نس<<ب� رکھ<<تے ہیں اور اس تجویز کے سبب خاص خاص مطلب حاصل ہورہے ہیں اوراگر ایسی نس<<ب� اورت<<دبیرآائیں اس ل<<ئے مانن<<ا پڑت<<ا ہے کہ یہ نیچ<<ر ب<<دوں کس<<ی نہ ہوئے توایسے نتیجے ظہور میں نہ وول ایک عقلی وج<<ود ہے عاقل وجود کے موجود نہیں ہوسکتی تھی۔ یعنی اس کا سبب ا ایک ش<<خص ہے جس میں مرض<<ی اورارادہ اورس<<وچ ہے۔ کی<<ونکہ ہم اپ<نے ح<<ال اور تج<<ربہ سے جانتے ہیں کہ ترتیب اورتدبیر والے کام عقل ہی کرتی ہے اورا س<<لئے یہی یقین نیچ<<رککل کے ارادہ کا ظہور ہے نہ کہ ای<<ک اتف<<اقی کی نسب� رکھتے ہیں کہ نیچر ایک عقل

آاواگون ہے۔ت� ب<<اہمی نیچ<<ر میں پ<<ائی ج<<اتی ہے وہ مگر دہریا کہتے ہیں کہ جوتدبیر اورنسبکجدا عاق<<ل ک<<اریگر کی ض<<رورت نہیں ہے۔ نیچر ہی کی روح کا ن<<تیج ہے۔ کس<<ی غ<<یر یا چن<<انچہ مش<<ہور فلاس<<فر ہی<<وم ص<<احب کہت<<اہے کہ" ارادہ والی دلی<<ل تش<<بیہی ہے)قطعی نہیں( اورپھ<<ر ہم اس ب<<ات ک<<و م<<ان لی<<نے کے مج<<از نہیں ہیں کہ چ<<ونکہ ہم تج<<ربہ س<<ے جانتے ہیں کہ مکان جہاز، گھڑیاں اور حکمتیں جوہم دنیا کے انتظام میں ایج<<اد ک<<رتےکان ک<<<ا س<<<بب عق<<<ل ہے اس ل<<<ئے فق<<<ط یہی س<<<بب ہے جوب<<<اترتیب بندوبس<<<� پی<<<دا ہیں کرسکتاہے کیونکہ نس<<بتی ت<<رتیب کے ل<<ئے ش<<ائد عق<<ل کے س<<وا اورس<<بب ہ<<وں۔ اورکہ اس

Page 40: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

ککل انتظ<<ام کے ل<<ئے بتلان<ا قس<م کے س<بب کے ج<و ہم اپ<نے میں پ<اتے ہیں چ<یزوں کے ۔(Natural Religion)انسان کو عالم کا ناپ بنانا ہے"

اا حقیقت<<<وں ک<<<و اس فلاس<<<فی میں س<<<ب فرض<<<ی ب<<<اتیں ہیں۔ کی<<<ونکہ ہم ظ<<<اہر دیکھ<<<تے ہیں اور اس مش<<<اہدہ میں انس<<<ان ک<<<و ہ<<<زاروں ب<<<رس گ<<<ذرگئے ہیں۔ کہ س<<<ببکاس کے وس<<ائل میں جومناس<<ب� دیکھی ج<<اتی اوراس<<کے ن<<تیجہ میں یاکس<<ی مطلب اورکاس کی نیچ<ری تفس<یر ہیں)نیچر میں( اورج<و انس<ان کی حکمت<وں میں رکھی ج<اتی ہے بھی ہے کہ عقل اورفقط عقل ہی ایسے ایسے بندوبس� کا معلوم سبب ہے۔ اس ل<<ئے یہ کہن<<<ا کہ ش<<<ائد اس ت<<<رتیب ک<<<ا کچھ اورس<<<بب ہوای<<<ک فرض<<<ی ب<<<ات ہے۔حقیق� کےکاس علم اورکیفی� کے ب<<رخلاف ہے ج<<ونیچر خ<<ود ہمیں دی<<تی ہیں۔ جس ب<<رخلاف ہے۔ کپرس<<وچ تل عقل اور طرح ہیوم اور دیگر دہریوں کی تصنیفات ظاہر کرتی ہیں کہ وہ کسی اہآام<<یزش انسان کا کام ہیں نہ کہ کسی گوسپند کا ی<<ا قلم اور س<<یاہی اورکاغ<<ذ کی اتف<<اقی کا اسی طرح صحیفہ نیچر کے صفحے ترتیب اورتدبیر کو اپنے میں ایسا بیان کرتے ہیںکان کوعاقل شخص کا کام تس<<لیم کان میں عقل ہی معلوم کرتی ہے۔ کہ انسان کی عقل کرتی نہ کہ کس<ی اورمش<کوک س<بب ک<<ا۔ دھری<<وں ک<ا ایم<ان فرض<ی ایم<ان ہے۔ اورپھ<ریہ کہنا کہ اس سے انسان کل عالم کے لئے ایک نپ<<وا ہوجات<<ا ہے کچھ اندیش<<ہ کی ب<<ات نہیں ہے۔ کیونکہ خود نیچ<<ر ہی میں یہ نپ<<وا پای<<ا جات<اہے اوریہی ای<ک نپ<وا پای<ا جات<اہے۔کاس<<ی س<<ے آاپ ہی یہ ن<<اپ منظ<<ور کی<<ا ہے اس ل<<ئے ہم مجب<<ور ہیں کہ نیچ<<ر ک<<و کاس نے ناپیں۔اوروہ نیچر کویوں ناپتاہے کہ جس کام میں ترتیب اورت<دبیر پ<ائے ج<اتے ہیں وہ عق<لکپرتدبیر بندوبس� ہے اس لئے ک<<ل نیچ<<ر کا کام ہے۔ اورکسی کا نہیں ہے۔ اور نیچر میں

کسی عاقل فاعل کا کام ہے۔ دہریا اپنی بات کے لئے نیچ<<ر میں ای<ک اص<<ول ی<ا روح کہ<<تے ہیں ج<ویہ س<ب

( حیوانی عق<<ل اور)۱کام کرتی ہے۔ یعنی نیچر خود ہی کرتی ہے اوراس کے ثبوت میں ) ( جانداروں کی بناوٹ کوپیش کرتے ہیں اورکہ<<تے ہیں کہ یہ بندوبس<<� نیچ<<ر کی ذاتی۲

اندرونی قوت کا نتیج ہے۔ وہ اندر ہی اندر ایس<<ا ارادہ ک<<رتی ہے ، نیچ<<ر کے ک<<اموں کی یہ خصوص<<ی� ہے کہ وہ اپ<<نے میں نیچ<<ری ق<<و ت س<<ے اپن<<ا عم<<ل دکھ<<اتی ہے ح<<الانکہ انسان کے کاموں میں ارادہ جوانسان کی محن� میں ہے وہ ایجاد ش<<دہ چ<<یز س<<ے ب<<اہرکپر کپر ہ<<وتے ہیں نیچ<<ر کے ہے۔ اس ل<<ئے انس<<ان کے ک<<اموں میں ج<<وترتیب اورتج<<ویز س<<ے تدبیر بندوبس� کے لئے دلیل نہیں ہوسکتے کہ اس کا بھی کوئی عاقل فاعل ہے۔ یع<<نی انس<<ان والی تج<<ویزوں ک<<ا ب<<انی عاق<<ل ش<<خص ہے مگرنیچ<<ر کی تج<<ویزیں اس کے بغ<<یر ہوسکتی ہیں۔ کسی ویس<<ے مش<کوک س<<بب س<<ے جس ک<<ا ہی<<وم ص<<احب نے گم<<ان کی<<ا

ہے۔ میں پوچھتاہوں کہ نیچر کی وہ پوشیدہ قوت جو ب<دوں عق<<ل کے حکم� کے کام کرتی ہے کس ط<<رح ث<اب� ہے؟ یہ ب<ات نیچ<ر کے کس<ی خفیہ مش<کوک ی<ا ن<امعلومآاپ ہی ب<<انی نہیں ہے۔ سبب کے متعل<<ق نہیں ہے لیکن ظ<<اہرہے کہ ک<<وئی بن<<اوٹ اپ<<نی اوریہ بھی ظ<<اہر ہے کہ بے س<<بب بھی نہیں ہے کی<<ونکہ حی<<وانی عق<<ل اورجان<<داروں کیآاتے ہیں۔ اوروہ بھی ایس<<ے بن<<اوٹ اپ<<نی اپ<<نی جنس کے مط<<ابق اپ<<نے اپ<<نے وال<<دین س<<ے بندوبس� کے ساتھ کے کبھی غلطی نہیں ہوتی۔ گائے س<<ے گھ<<وڑا نہیں ہوت<<ا اورک<<وے سے ابابیل نہیں ہوتی کنک س<<ے کبھی ج<<ونہیں ہوت<ا۔ انس<<ان س<ے بن<<در نہیں ہوت<<ا۔ بلکہ ہ<<رجنس اپ<<نی جنس ک<<و پی<<دا ک<<رتی ہے۔ اوریہ بھی ظ<<اہر ہے کہ اورط<<رح یہ حی<<وانی عق<<لتت ہے ی<<ا ک<<وئی آاتی۔ اگربے جان م<<ادہ میں زن<<دگی اورعق<<ل ب<<ذا اوربناوٹ ظہور میں نہیں کپرہوں اورطرح بھی ظاہر کرس<<کتا پوشیدہ ذاتی روح ہے تووہ ایسی بناوٹیں جوحکم� سے کان کے ب<<اہر آاگ ہ<<وا پ<<انی م<<ٹی جان<<داروں میں ہیں وہی ہوگ<<ا۔ لیکن ہم دیکھ<<تے ہیں کہ بھی ہیں ت<<و وہ عناص<ر ایس<ی بن<<اوٹیں ازخودی<ا اور ط<<رح کی<<وں پی<<دا نہیں ک<<رتے؟ اورفق<<طآایا یا محدود ہوگی<<ا؟ اس ح<<ال میں ض<رور مانن<<ا والدین میں حکمتی بندوبس� کس طرح پڑتا ہے نیچر خودہی منواتی ہے کہ یہ سب کسی اور عاقل فاع<<ل ک<ا ک<ام ہے اورنیچ<<ر ک<ا

بدوں عقل کے خود ہی حکم� کے بانی ہونے کا خیال مردود ٹھہراتی ہے۔

Page 41: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

اوراگر یہ تمام تدبیریں مادہ کے اجزا کی حرک� کا یا کسی اص<<ول ک<<ا ن<<تیجہکدوراندیش<ی موض<وع م<اننی کہی جائیں تومادہ کی ذاتی بن<اوٹ میں ت<دبیر اورحکم� اور پڑیگی اورازاں موجب مادہ کے اجزا کا ایسی تدبیر اورنسب� کے ساتھ ہونا کہ جس سے ایسے مطالب حاصل ہ<<وں خودم<<ادہ کوای<<ک عاق<<ل ک<<اریگر کی دس<<� ک<<اری ٹھہرات<<اہے۔ جس نے مادہ کو ایس<ا بنای<ا کہ موج<ودہ ع<الم اس س<ے برپ<ا ہ<و۔ غرض<کہ ہم ای<ک عاق<ل

فاعل کی کاری گری ہونے سے بھاگ نہیں ہوسکتے۔ یہ سب جھگڑا چھوڑ کر اگراس عالم کاایک ازلی خود ہس� ب<انی م<اننے کے بجائے یہ مان لیا جائے کہ یہ عالم ہی ازلی اورخود ہس<<� ہے ت<<و اس میں کی<<ا ہ<<رج ہے ؟

ماننے میں دونوں یکساں ہیں۔ معل<<وم ہ<<وئے کہ ہم کس<<ی کی خ<<اطر داری کے ل<<ئے ع<<الم کے ای<<ک ازلی اورتل عق<<ل کومجب<ور ک<رتی خودہس� بانی کی تلاش نہیں کرتے۔ لیکن عالم کی ح<ال� اہ<< کہ اس کو کسی فاعل کی کاری گ<<ری م<<انیں۔ اج<<اب� مطل<<وبہ میں مش<<کل یہ نہیں ہے کہ ہم ایک خودہس� ازلی وجود کوم<<انیں خ<<واہ وہ خ<<دا ہوخ<<واہ م<<ادہ۔ مگرمش<<کل یہ ہےکاس ک<<ا ہرجزواورہ<<ر داردات کہ اس م<<ادی ع<<الم کوکی<<ونکر خودہس<<� اورازلی م<<انیں جبکہ تل عق<<ل ایس<<ا س<<بب معل<<وم ک<<رنے کی کوش<<ش سبب کی محتاج اورزمانی ہے۔ اس لئے اہ کرتے ہیں اورجوخود کوئی واردات یا نتیجہ کسی اور سبب کا نہ ہو۔ اورخدا کواسی ل<<ئے ای ازلی ہستی مانتے اور منواتے ہیں کہ وہ کوئی ن<<تیجہ ی<<ا واردات ع<<الم کے ن<<تیجوں کی

طرح نہیں ہے۔

Page 42: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

حصہ دوسراہہی الہامی علم ال

دیباچہ(۲۱: ۱کرنتھیوں۱دنیا نے حکم� سے خدا نہ پہچانا")

پہلے حص<ہ میں ہم نے معل<وم کی<اکہ خلق� کی چ<یزوں س<ے خ<دا کی ازلی قدرت اورخدائی صاف ظاہر ہے ایسا کہ انسان ک<<و کچھ ع<<ذر نہیں۔ ت<<وبھی انس<<ان کی دینی تواریخ سےظاہر ہے کہ" دنیا نےحکم� سے خ<<دا ک<<و نہ پہچان<<ا" کچھ ت<<واس ل<<ئے کہ انسان نے حقیقتوں سے نہیں قیاس سے زیادہ کام لیا اور کچھ اس لئے کہ خ<دا کی نس<<ب� بعض ب<<ڑی ب<<اتوں ک<<ا نیچ<<ر پت<<ا نہیں دی<<تی۔اوراس کمی ک<<و پ<<ورا ک<<رنے کے ل<<ئے قیاسی کوشش کی گئی اوراس ل<<ئے خ<<دا کی ب<<اب� مختل<<ف خی<<الوں میں پڑگ<<ئے"۔ اسہی مش<<اہدہ س<<ے اورکچھ ق<<درت کی چ<<یزوں کی س<<بب س<<ے الہ<<ام نے کچھ ت<<و اپ<<نے اعل طرف رجوع کروانے سے خدا کی پہچان انسان کی بتلائی ہے۔ ق<<دیم مغ<<ربی ع<<الم میںہہوں س<<<ے پ<<<رے نہ کچھ س<<<وچتے اورنہ س<<<کھلاتے تھے۔ اوربعض بعض ل<<<وگ توک<<<ثرت الآازمائی کی ہے۔ چنانچہ افلاط<<ون کی ایسے گذرے ہیں جنہوں نے ازلی� میں بھی عقل آازاد ہیں یع<<نی م<<ادہ تعلیم یہی تھی کہ ع<<الم کے دواص<<ول ہیں۔ دون<<وں خ<<ود ہس<<� اور کان لوگ<<وں ک<<و بے وق<<وف اورخ<<دا ۔ اورخ<<دا نے بے ت<<رتیب م<<ادہ ک<<و ت<<رتیب دی ۔س<<قراط آایا سب چیزیں پیدا اورپاگل کہناہے جواس سوال کوحل کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہ<<وتی اورہلاک ہوج<<اتی ہیں اوری<<ا ازلی ہیں اورہلاک نہیں ہوس<<کتی ہیں۔ ای<<پی ق<<ورس بھی مادہ کوازلی کہتا تھا۔ اوروہ مادہ چھوٹے چھوٹے ذروں س<<ے م<رکب تھ<<ا ج<<واس بے ح<<دکاس ک<<ا آاخ<<ر ب<<اہم م<ل گ<<ئے اوریہ خوبص<ورت ع<<الم بنای<ا۔ پلاڑمیں حرک� ک<<رتے تھے۔ اور

کلوکری ش<ش بھی دہری<ا تھ<<ا۔ (Dr Dick’s Theology Lec.37)ش<<اگرد

قب<ل از مس<یح میں اس مدرس<ہ ک<و ج<اری۲۸۰استوئقی فرقہ جس ک<ا ب<انی زین<و تھ<ا اور آاتشی ماہی� سابیان کرتا تھا اوریہ اس لئے کہ وہ ل<<وگ ہہی کوایک کیا۔ یہ مدرسہ وجود الآاگ کی اس آاگ کوس<<ارے عناص<<ر س<<ے زي<<ادہ زبردس<<� اور افض<<ل س<<مجھتے تھے۔ اورہہی قدرت ک<و ع<<الم ک<ا انتظ<امی اص<ول م<انتے تھے پھ<<ر ان<اک س<ی منیزجومس<یح س<ے ال

میں مرگیا یہ کہتا تھا کہ ہوا ہرای<<ک مخل<<وق ک<<ا س<<بب ہے اور وہ خ<<ود ہس<<�۵۰۴پیشتر ہے اور کہ سورج چاند اورستارے زمین سے بنائے گئے ۔پھر ہتالیز جومذکور فلاسفر سے

میں مرگی<ا اوریون<ان کے س<اتا دان<اؤں میں س<ے۵۴۸پہلے گ<ذرا یع<نی مس<یح س<ے پیش<تر ایک تھ<ا وہ پ<انی ک<و ہرچ<یز ک<ا اص<ل س<مجھتا تھ<<ا۔ ارس<طو جوافلاط<ون ک<ا ش<اگرد تھ<ا

میں مرگیا خدا کی باب� یہ خی<<ال رکھت<<ا کہ خ<<دا انس<<ان کے۳۲۲اورمسیح سے پیشتر ک<اموں س<<ے بے س<<روکار اوراپ<<نی ہی ہی س<وچ میں مانن<<د ہے۔ ک<وئی خ<<الق نہیں ہے دنی<<اہہوں ہی ک<ام ہے اورال ازلی ہے پی<دا ک<رنے کی ق<<درت خ<دا ک<و زیب ہی نہیں دی<تی۔ اورادن

)ت<رجمہ م<ور۸ب<اب ۱۰میں یہ ق<درت نہیں ہے۔ چن<<انچہ اس کی اخلاقی فلس<فہ کت<اب ہہوں کو منس<<وب ہوس<<کتی ہے کی<<ونکہ صاحب( میں لکھا ہے کہ صرف عقلی فضیل� ال کسی قس<<م کے ح<<الات نہیں ہیں جن میں وہ اخلاقی خوبی<<وں ک<ا اس<<تعمال کرس<کیں۔کان میں وہ اخلاقی قصور نہیں ہیں ج<واور ل<وگ گم<ان ک<رتے ہیں ۔ تیس<رے اگ<ر دوسرے کرو س<<ے پی<<دا ک<<رنے والی ق<<وت خ<<ارج کی ج<<ائے ت<<و اخلاقی قوت اور قوی وجوہ<<ات کی ص<<رف عقلی ق<<<وت ب<<اقی رہ<<<تی ہے۔ یہ فلاس<<فروں کے خی<<ال تھے۔ اب ای<<ک دوق<<دیمہہوں ک<<ا ہم عص<<ر س<<مجھا آارفی اس ش<<اعر ال شاعروں کوس<<خن بھی س<<ننے کے قاب<<ل ہے۔ جاتا تھا۔ اس کی باب� لگ ٹانٹی اس لکھتاہے کہ چ<<ونکہ وہ خ<دا کے مب<<دا اور م<اہی�کاس نے کہا کہ وہ اس غیر محدود ہوا سے پیدا ہوا۔ ہے س<<ی اڈش<<اعر کا خیال نہ کرسکا کاس نے کاس نے ہمیں کچھ بیان نہیں بتلایا کی<ونکہ کی باب� یہی مصنف لکھتاہے کہ خدا ئے خالق سے بیان شروع نہیں کیالیکن مادی عالم س<<ے ہے س<<ی اڈ ک<<ا ق<<ول یہ ہے کہ چیزوں کے شروع میں بے ڈول مادہ پیدا کی<<ا گی<<ا تھ<<ا۔ پی<<دا ک<<رنے والے ک<<ا پت<<ا نہیں

Page 43: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

( تص<<نیفات ل<<ک ن<<ائنی۵ کت<<اب اول ب<<اب ۲۱)ان<<ٹی کرس<<چن ن<<ائی س<<ین لابری<<ری جل<<د اس (۔

کان میں سے مشہور سسرو وہ جن کے خیالات اس امر میں کچھ شستہ تھے ہہوں کی ماہی� کی بحث میں ی<<وں کہت<<اہے کہ خ<<دا س<<ے ک<<وئی اورسنیکا ہیں۔ سسرو الکاسی سے حکوم� کی ج<<ائے۔ پس وہ ہی نہیں ہے۔ اس لئے ضرور ہے کہ دنیا اورچیز اعل خود کل نیچر پر حک<وم� کرت<اہے۔ اورخ<دا جس ط<رح وہ ہم س<ے پہچان<ا جات<اہے یع<نیآاس<کتا۔ تم<ام ف<<انی جس<می� آازاد اورلاحد عقل سوکسی اورط<رح س<مجھ میں نہیں ایک ہدہ اورس<<ب چ<یزوں ک<و جانت<ا اورمتح<<رک کرت<<اہے ۔ پھ<<ر س<نیکا بے وق� م<وت سے علیح کی باب� بحث کرتے ہ<<وئے کہت<اہے کہ" تم اپ<نے انص<اف ک<رنے والے کی حک<وم� اورہہوں کا خدا ہے۔ جس آاسمان کا اورسارے ال عظم� نہیں سمجھتے جودنیا کا حاکم اورکجدا پوج<<تے اور ع<<زت دی<<تے ہیں"۔ کجدا ہہوں ک<<ا انحص<<ار ہے جنہیں ہم کان س<<ب ال پ<<ر

ء میں م<ارا گی<ا۶۵ میں مارا گیا تھااورس<نیکا ۴۳معلوم ہوئے کہ سسرو مسیح سے پیشتر کان کی مشوش طرز سے عوام ک<<و ہہیات فلاسفروں ہی میں رائج ہوا کرتی تھی اور تھا۔ یہ ال

میں لکھ<تے ہیں کہ(Science of Religion Sect)کچھ فائ<دہ نہ ہوت<ا تھ<ا۔ہی خدا نے زبان کی قدیم دفتروں کی تلاش کرتے ہوئے ہم نے معلوم کیاکہ سب سے اعلکاس کی ہندوستان، یونان، اٹلی اورجرم<نی کی ق<<دیم دیوم<الا میں وہی یاای<ک ہی ن<ام پای<ا۔کپر خ<<واہ ڈوڈون<<ا کے بلوط<<ون ہیں۔ ک<<اپی ٹ<<ول ی<<ا جرم<<نی کے پرس<<تش خ<<واہ ک<<وہ ہم<<الہ کاس ک<ا ن<ام سنس<کرت میں دی<وس تھ<<ا۔ جنگل<وں میں ہ<وتی تھی۔ میں نے واض<ح کی<اکہ یونانی میں زیوس، لاٹن جووس ، جرمن میں تیوتھا۔۔۔۔۔ یہ نام محض نام ہی نہیں ہیں۔ وہ ت<<واریخی حقیق<<تیں ہیں۔ یہ الف<<اظ محض الف<<اظ ہی نہیں ہیں لیکن وہ جیس<<ے کس<<یآاریہ قوم کے اج<داد کوہم<ارے واقعہ کوجوہم نے کل ہی دیکھا ہو پوری روشنی کے ساتھ سامنے لاتے ہیں جو شائد ہ<<ومر اور وی<<د س<<ے ہ<<زاروں ب<<رس پہلے ای<<ک نادی<<دہ وج<<ود کی ایک ہی نام سے پرس<<تش ک<<رتے تھے یع<<نی روش<<نی اور فل<<ک کے ن<<ام س<<ے ۔ اورہم منہ نہ

کاس کی یہ کب� پرس<<تی تھی ، نہیں آاخرک<<ار یہ نیچ<<ر پرس<<تی اور پھ<<یریں اوریہ نہ کہیں کہ کاس تک ذلیل کی گئی ہو"۔ آائندہ وقتوں میں غرض نہ تھی اگرچہ

کاس کی ب<<<<اب� آائن<<<<دہ وق� جس میں وہ خ<<<<دا پرس<<<<تی ذلی<<<<ل کی گ<<<<ئی وہ آاریہ خاندان کی ہندی شاخ جب س<<پتا س<<ند ہ<<و۔ مانیرولیمس صاحب یہ لکھتے ہیں کہ: یع<<نی س<ات دری<اؤں کی زمین میں )جس ک<و اب پنج<اب کہ<<تے ہیں(مس<کن پ<ذیر ہ<وئیکان کا مذہب ہن<<وز نیچ<<ر پرس<<تی تھ<<ا۔ نیچ<<ر یعنی مسیح سے پہلے پندرھویں صدی میں تو کی صورتیں بری چمکدار چیزیں یازبردس� قوتیں ہی نہیں لیکن کچھ زی<<ادہ بھی خی<<ال کی ج<<اتی تھیں ع<<ام عاب<<دوں کے نزدی<<ک وہ ش<<خص م<<انی ج<<اتی تھیں۔ اور شخص<<یکانہیں بادشاہ، باپ، محافظ، دوس�، منعم، صفات انہیں منسوب کی جاتی تھیں۔ وہ اور مہمان کرکے مخاطب کرتے تھے" وی<<دوں کے اص<<لی دی<<وتے تین ہیں، اگ<<نی، ان<<در،کسریا، یاسوتری، تینوں عالموں یعنی زمین ، ہ<<وا اوراک<<اس کے ل<<ئے ای<ک ای<<ک یہ تین<<وں اورآاریہ لوگ<وں کے خ<اص معب<<ود تھے ب<اقی ب<<ڑے ب<ڑے دی<وتے ان ہی آاب<اد ان<ڈو دی<وتے ق<<دیم نو اورصورتیں تھے یاساتھی تھے ۔ چنانچہ ہوا)وایو(طوفان کے دیوتے )مارت( اور رودر، پانیتان<<در کے قری<<بی س<<اتھی س<<مجھے ج<<اتےتھے۔اور اس دی<<وتے کی اورص<<ورتیں کے دیوت<<ا کسریا( کی تمترا اور وش<<نو یہ س<<ب س<<ورج) آاریہ دی<<وتے ورن اور تھیں۔ دوس<<ری ط<<رف ق<<دیم ص<<ورتیں تھیں"۔ اس کی چن<<د ای<<ک اور بھی ص<<ورتیں تھیں۔ اگ<<نی کی ک<<ئی ص<<نعتیں منسوب کی جاتی تھیں جوانسانی عالم کے س<<اتھ اس کی غرض<<مندی کی ظ<<اہر ک<<رتیہہوں کی بہ نس<<ب� زی<<ادہ ت<<رپہنچ کے قاب<<ل تھیں۔ وہ زمی<<نی خ<<دا تھ<<ا اوراس ل<<ئے دیگ<<ر ال تھا۔ وہ پاک انجیر کے درخ� ارنی کے دوٹکڑوں کی رگڑ سے ظاہر ہوجات<ا تھ<ا۔ اور اس لئے ہمیشہ نزدیک تھا۔ وہ ہرایک گھر میں ظاہرا حاضر تھی" چند ایک اورب<اتوں ک<ا بی<انآارین مذہب اپنے سے پہلے ایمان سے نکلا کرکے صاحب موصوف لکھتے ہیں کہ" اندوکانہیں راض<ی ک<رنے ک<ا تھ<<ا اوروہ یہ تھ<<ا کہ انس<ان نیچ<<ر کی قوت<وں کے مطی<ع ہے اور وہ وول محتاج ہے۔ وہ مذہب ایک بے قیام انتظام تھا ج<و کبھی ک<ل ع<الم ک<و ای<ک س<بب ا

Page 44: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

آازاد اس<<باب کی کی طرف منس<وب کرت<<ا تھ<<ا۔ کبھی ع<<الم کی ص<ورتوں ک<<و ک<<ئی ای<<ک طرف منسوب کرتا اورکبھی کل موجودات کا ایک سرب بیاپی روح سے زندہ کی<<ا جان<<ا بتلاتا تھا۔ وہ ایسا ایمان تھاکہ عابد کی خصل� اوررغب� کے مط<<ابق کبھی ای<<ک خ<<داکب� پرس<<تی نہ کبھی تین کبھی بہ� خدا اورکبھی ہمہ اوس<<� ہوجات<<ا تھ<<ا۔ لیکن وہ ہن<<وز ہہی شخص<وں کے زیرحک<وم� تھ<<ا۔ اگ<رچہ یہ خی<ال پای<ا جات<ا تھ<<ا کہ نیچ<ر کی ق<<وتیں ال

کان شخص<<وں کی م<<ورتیں نہ بن<<ائی ج<<اتی تھیں اس ح<<ال میں کچھ تعجب1تھیں ت<<اہم نہیں کہ ویدوں کے مصنف عالم کی پیدائش اورخدائے خالق کی باب� ش<<کیہ اورس<<والی

طرز سے لکھتےہیں نہ کہ یقینی ۔ چنانچہ۔ ۔ میں مص<نف ب<<راہمنس پ<تی دیوت<وں کے ب<<اپ ک<ا۷۲رگ وید منڈلہ دس من<<تر

یوں بیان کرتاہے۔آاؤ ہم س<<رود کے گیت<<وں میں حم<<د کے س<<اتھ دیوت<<وں کی پی<<دائش بی<<ان۱ ۔

کانہیں دیکھ سکے۔ آاخری زمانہ میں کریں۔ شائد ہم میں سے کوئی اس کان کی پیدائش<<وں ک<<و پھون<<ک نک<<الا۔۲ کہار کی مانن<<د ۔ ب<<راہمنس پ<<تی نے ل

دیوتوں کے سب سے قدیم زمانہ میں ہس� نیس� سے نکلا۔کاتن پ<<د۳ کاس کے ۔ دیوتوں کے پہلے زمانہ میں ہس� نیس� س<<ے نکلا۔ بع<<د

سے لوک نکلے۔آایات میں نیستی خالق ہے یا خالق نا معلوم ہے(۔ ان دونوں

آادتی۴ آادتی س<<ے اور کاتن پد سے نکلی ۔ زمین سے لوک نکلے۔ دکش<<ا ۔ زمین دکشا سے نکلی۔

آام کی باب� لوگ ایک پہیلی کہا کرتے ہیں کہ ب<<اپ نے ج<<نی بی<<ٹی اور بی<<ٹیآای� بھی ایس<<ی ہے ای<<ک لفظی پہیلی ہے۔ کی<<ونکہ بالک<<ل بے۴نے جنا باپ۔ ش<<ائد یہ

سلسلہ اور بے معنی ہے۔

1 Religious Thought & Life in India Ch.1

کاس کے مص<<نف ۱۲۹پھر رگ وید منڈلہ دس ، منتر 2 ۔ ایک یگانہ من<<تر ہے۔

نے عالم کی پیدائش کی باب� ایک بات سوچی اورپھر خود ہی ڈھادی ۔ ہو لہذا۔کاس وق� نہ نیستی تھی نہ ہستی۔ نہ فضا تھی نہ اوپر فل<<ک تھ<<ا۔ کس نے۱ ۔

سب کوڈھانپا ہوا تھا؟کہاں کس چیز کے خانہ میں یہ تھا؟ کیا وہ اتھاپانی تھا؟آارام س<<ے۲ کاس وق� نہ موت تھی نہ بقا۔ دن اور رات کا فرق نہ تھا۔وہ ایک ۔

کاس س<ے اوپ<ر نہ تھی۔ )یہ کاس س<ے ج<دایا آاپ اپنے سہارے، کوئی چیز سانس لیتا تھا۔ ہمہ اوس� کا بیج بویا ہے(۔

۔ ابتدا میں اندھیرا تھا۔ اندھیرے میں لپٹا ہوا تھا؟ یہ سب کچھ غ<<یر ممکن۳کنسان پڑا تھا اورنیستی میں لپٹا ہوا تھا۔ اپنے شوق کی ط<<اق� التمیز پانی تھا۔ وہ ایک س

سے ظاہر کیا گیا۔)خدا نیستی میں لپٹا ہوا تھا!!(۔کاس میں پہلے خواہش اٹھی جوعقل کا ابتدائی انکواتھا۔ اورجس ک<<و غیب۴ ۔

دانوں نے اپنی عقل سے تلاش کرتے ہوئے اپنے دلوں میں وہ بن<<دھن معل<<وم کی<<ا جوہس<<تیکونیستی کے ساتھ ملاتا ہے۔ )اس سے ویدوں کا ازلی اورالہامی ہونا ردہوتا ہے(۔

۔ کون جانتا ہے یہاں کون ہے جوبیان کرس<<کتا ہے کہ کہ<<اں س<<ے یہ خلق�۵ نکلی؟دی<<وتے اس ع<<الم کے نم<<ود س<<ے پیچھے ہیں۔ توک<<ون جانت<<ا ہے کہ یہ کہ<<اں س<<ے

نکلی؟کاسے بنایا یا نہیں بنایا؟وہ۶ آایا کسی نے ۔ کس چیز سے یہ خلق� نکلی؟ اور

آاسمان میں اس کاح<<اکم ہے وہ ٹھی<<ک جانت<ا ہوی<<ا ش<<ائد وہ بھی نہیں جو سب سے بلند ۔3جانتا

2 Muir’s Sanskrit Texts, Vol.v.pp.48.49کیا یہی وید میں مبن کو ہندو لوگ اور غیر مخلوق کہا کرتے ہیں جن کوازلی� کی کچھ خبر نہیں اورجن کے 3کاس کی مرضی کو کیا جان سکتے تھے۔ مصنف خود اقبالی ہیں اپنی ناواقفی کے ۔ جن کو خالق کا پتا نہیں وہ Muir’s Sanskrit Texts Vol.v.pp.356.359 ترجمہ از

Page 45: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

آاغ<از اورخ<الق کی ب<اب� ش<ک میں تھ<ا اور اس گی� ک<ا مص<نف خلق� کے کاسے نامعلوم تھے کسی کاای<<ک ک<ا ذک<<ر کی<<ا ہے جس ک<و ای<ک ن<<رگن م<ادہ کہ<<ا دونوں

جائے یا خالق زندہ ۔ قطع نظ<ر اس س<ے بعض مص<نفوں نے اپ<نی اپ<نی طبعی� کے مواف<<ق کس<ی نہ

کاس<<ت� میں۹کس<<ی چ<<یز ک<<و خ<<الق معین کی<<ا ہے چن<<انچہ رگوی<<د من<<ڈلہ ک<<ل س<<وما کی کاس کا منشی رس دیوتوں کا چڑھاجاتا تھ<<ا اورپوج<<اری خ<<ود جوایک نشہ دار بوٹی تھی اورکاس کی بڑی تاثیر کے سبب سے وہ خود ہی ایک دیوتا مان<ا گی<ا۔ یہ<اں ت<ک پیتے تھے۔

ہی خدا اورخالق کہا ہے۔ کاس کو اعل کہ اس منڈلہ کے بعض گیتوں میں آای� ۷۲ منتر ۶منڈلہ آاس<<مان اور زمین کے خ<<الق۲۔ تاندر اورس<<وما دون<<وں میں کہے گئے ہیں۔آای� میں سوما اور پوشن خالق مانے گئے ہیں۔ ۴۰۔ منتر ۲منڈلہ

کرش اورکہیں وس<<واکرم)اگ<<نی( کوخ<<الق یام<<ادہ خلق� کہ<<ا ہے۔ پھ<<ر کہیں پ<<وکپورش منتر ہے۔ )۹۰ منتر ۱۰چنانچہ رگ وید منڈلہ ( پورش کے ایک ہ<<زار س<<رایک ہ<<زار۱

( پ<<ورش خ<<ودیہ ک<<ل۲آانکھیں اورایک ہزار پانوں میں ہر طرف زمین کو گھیرے ہوئے ہیں۔) ( ساری موجودہ۳عالم ہے۔ جوکچھ ہواہے اورجو کچھ ہوئيگا۔وہ بقا کا بھی خداوند ہے)

کاس کی تین چوتھائیاں وہ ہے ج<و فل<ک میں غ<یر ف<انی کاس کی چوتھائی ہیں ۔ اور چیزیں ہے وغیرہ۔ )یہ پیمائش توخوب پوری جمائی ہے!(۔

مخفی نہ رہے کہ وید کے ایسے بیان ویدان� م� اور سانکھ م� کی بنا ہیںآاتم<<ا ج<<واس ع<<الم کی ب<<اب� دومختل<<ف خی<<ال کے ق<<دیم ف<<رقے ہیں۔ س<<انکھیا م� والے آاتم<<اں کہ<<تے ہیں اوریہ ب<<یرونی اورمادہ دونو کوازلی مانتے ہیں اور ویدان� والے ای<<ک ازلی آاتمہ پر چھ<<ائی تھی۔ یع<<نی انس<<ان کی روح کی اورم<<ادی عالم اس مایا کا نتیجہ ہے جوکجدا ہس<تی معل<وم ہ<<وتی ہے یہ ص<رف دھوک<<ا ہے۔ اص<ل میں یہ س<<ب وہی عالم کی ج<<و

Religious Thoughts & Life in India ch.2آاتما ہے

اس ویدم<ذہب کے رش<<تہ دار ب<ودھ م<ذہب کی ب<اب� س<<رما ن<یرولیمس ص<احب کہ" ب<<دھ ازم میں نہ ک<<وئی خ<<الق ہے نہ خلق� ، س<<ب چ<<یزوں ک<<ا ک<<وئی1لکھ<<تے ہیں

اصلی انکوا نہیں ہے۔ نہ عالم کی کوئی روح ہے۔ نہ کوئی شخص<<ی نہ غ<<یر شخص<<ی ،آاتم<<ا کی ازلی ہس<<تی س<<ے انک<<ار ہی اورنہ کوئی ازلی اصول ہے" نہ ص<<رف نہ عالم سے اعلآاس پ<<اس ہے ای<<ک ہس<<تی ہے ہے بلکہ مادہ کی ازلی ہستی سے بھی۔ یہ عالم جوہمارے جونیستی س<<ے نکلی اورجب اس ک<<ا وق� پ<<ورا ہوجائیگ<<ا تونیس<<تی میں پھ<<ر ج<<ائیگی۔ وہکاس س<وال نیستی سے نکلا اور ضرور ہے کہ نیستی میں پھر ج<ائے۔ت<اکہ پھ<<ر ظ<اہر ہ<و"۔ آائی جس نے پہلی کی باب� کہ کس سے یاکہاں سے یا کس طرح پہلی اصلی طاق� کاس نے اس کو ایک ناقابل بیان بھی<<د حرک� کو جاری کیا بدھا نے کوئی رائے نہ دی۔ کاس نے اس<<باب اورن<<تیجوں کاسنے اپنے ت<<ئیں بالک<<ل ن<اواقف بتلای<<ا۔ کمعما۔ کہا ایک لاحل کے بیش<<ماروں کے س<<وا اورکچھ نہ دیکھ<<ا اورکبھی پہلے س<<بب کی تش<<ریح ک<<رنے کی

ک<<و(Ignorance)کوش<<ش نہ کی۔ پس بلا گھ<<ر ے مطلب کے گ<<وتم نے اگی<<ان سلسلہ اسباب میں سب سے پہلے نہ رکھا تھا"۔

اا ہم " مگر بدھ م� کے یہ خیالات ب<<رہمن م� کے مط<<ابق ٹھہ<<رتے ہیں۔ مثل Illusion or)جانتے ہیں کہ خ<<الص وی<<دان� ع<<الم کے اخ<<راج کوای<<ک ازلی دھوک<<ا

Ignorance)آاتم<<ا ب<<رہمن کے س<<اتھ ملی ی<<ا اگی<<ان س<<ے بتلاتی ہے ج<<وبے ش<<خص ک<ا مص<نف۲۹ گی� ۱۰اورجس میں وہ )عالم( پھر ج<ذب ہوجات<اہے۔ رگ وی<د من<<ڈلہ،

کیا کہتاہے ۔کاس وق� نہ نیستی تھی نہ ہستی نہ فضا تھی نہ اوپر فلک تھا۔ "

" ابت<دا میں ان<دھیرا تھ<<ا، ان<<دھیرے میں لپٹ<<ا ہ<<وا تھ<<ا یہ س<ب کچھ بے امتی<ازپانی تھا۔

" وہ ایک سنسان پڑا تھا اورنیستی میں لپٹا ہوا تھا۔

1 Buddhism Lecture 5.pp.117, 120

Page 46: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

پس اے ہندوس<<<تان کے باش<<<ندو! جس ط<<<<رح پول<<<وس رس<<<ول نے یون<<<ان کے باشندوں کو کہا تھا میں تمہیں کہتاہوں کہ جس نامعلوم خدا ک<<و" تم بے معل<<وم ک<<ئے

کاسی کی خبردیتاہوں ")اعمال (۔۲۳: ۱۷پوجتے ہو میں تم کو

باب پہلاہہی کا بیان ہے کہ خدا ازل سے ہے اوروہی کل عالم کا بانی ہے۔ تم ال کلا

فصل پہلیخدا کی ازلی� کے بیان میں

جبکہ خلق� کی چیزوں سے انسان صاف فیصلہ نہ کرسکا کہ ایک ازلی ہےہہی اس ب<<ات پ<<ر ص<<اف فیص<<لہ دیت<<اہے کہ ص<<رف ای<<ک ہی ازلی ہے یع<<نی یا دو ت<<وکلام الہہی کے لکھ<<نے وال<<وں ک<<و جب خ<<دا تم ال کاس نے پیدا کیا۔ چنانچہ کلا خدا اور عالم کو نےالہام سے اپنا پتادیا توصاف صاف اور بلا گنجائش شک کے پتادیا اوروہ یوں لکھ<<تے

ہیں۔ ۔ پیشتر اس سے کہ پہاڑ پیدا ہوئے اور زمین اور دنیا کو ت<<ونے بنای<<ا۲: ۹۰زبور

ازل سے ابد تک توہی خدا ہے۔۔ تیرا تخ� قدیم سے مستحکم ہے۔ تو توازل سے ہے۔۲: ۹۳زبور

فصل دوسریخدا ہی خالق ہے اور کوئی نہیں

آاسمان وزمین کو پیدا کیا۔۱: ۱پیدائش ابتدا میں خدا نے

کان ک<<<و۶، ۵: ۱۴۸زب<<<ور کاس نے کاس نے حکم دی<<<ا اور وہ موج<<<ود ہوگ<<<ئے۔ ۔ کاس نے ایک تقدیر مق<<رر کی جوٹ<<ل نہیں س<<کتی۔ )اس ل<<ئے ن<بی ابدی پائداری بخشی۔ آاسمانوں اورسورج چاند اور ستاروں کو مخاطب کرتا ہے کہ وہ سب اپنے خالق فرشتوں اورآای� سے رد ہو جاتاہے۔ کی ستائش کریں۔ ہمہ اوس� اوردھریائی خیال بائبل کی پہلی

۔ ہم تمہیں انجیل سناتے ہیں تاکہ ان بطالوں سے کنارہ کرکے۱۵: ۱۴اعمال کان میں ہے پیدا آاسمان اورزمین اورسمندر اورجو کچھ زندہ خدا کی طرف پھرو جس نے

کیا۔ یادرکھنا چاہیے کہ بائبل لکھنے والوں نے خدا ک<و خ<دا اور خ<الق بی<ان کی<<ا نہآاگ یاہوا یا پانی ک<<و خ<<دائے خ<<الق کہ<<ا ہے کہ کبھی فلک کویاکبھی سورج کویا کبھی جیسا ہم نے ویدوں کے مصنفوں کی باب� معلوم کیا۔ برعکس اسکے ان چیزوں کوخ<<دا

زبور میں پڑھتے۱۹کی کاریگری اوراس کا جلال ظاہر کرنے والے کہا گیا ہے۔ جیسا ہم کاس کی دس<<<� ک<<<اری ہیں ۔ کہ " افلاک خ<<<دا ک<<<ا جلال بی<<<ان ک<<<رتے ہیں اور فض<<<ا دکھلاتی ہے وغیرہ۔ اور یہ سچ ہے کہ یہ چیزیں جس حکم� اورشان کے ساتھ بنی ہیںآاخر تک کہیں کس<<ی اپنے خالق کی حکم� کو ظاہر کرتی ہیں۔ بائبل میں شروع سے مخلوق چیز کو خالق نہیں کہا ہے۔ان کے فائدے بیشک بی<<ان ہ<<وئے ۔ مگ<ر ان فائ<<دوں

کی وجہ سے کسی کو خدا یا خالق مالک کل عالم کا نہیں کہا ہے۔

فصل تیسریکوئی ازلی مادہ نہ تھا جس سے عالم بنایا گیا

ہہی میں ص<<رف ای<<ک ہی ازلی بی<<ان کی<<ا گی<<ا ہے یع<<نی خ<<دا۔ اور س<<ب تم ال کلا چ<یزیں خل<ق کی گ<ئی تھیں۔ ک<وئی ازلی م<ادہ نہ تھ<<ا ازل میں ص<رف خ<دا ہی تھ<<ا۔ اور

زندہ تھا نہ کہ نیستی میں لپٹا ہوا تھا۔

Page 47: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کان کے س<<ارے لش<<کر۹، ۶: ۳۳زب<<ور آاس<<مان ب<<نے اور خداون<<د کے کلام س<<ے کاسکے منہ کے دم سے۔ ۔ ایم<<ان ہی کے س<<بب س<<ے ہم ج<<ان گ<<ئے کہ ع<<الم خ<<دا۳: ۱۱نامہ عبرانیوں

آاتیں ان چ<<یزوں س<<ے نہیں کے کلام س<<ے بن گ<<ئے۔ ایس<<اکہ وہ چ<<یزیں جودیکھ<<نے میں بنیں جودیکھی جاتیں۔

آای<<ا ت<<ونہ آاغ<<از ع<<الم کے اس<<باب تلاش ک<<رتے ک<<رتے روش<<نی ت<<ک جب س<<ائنس آائی۔ تب الہام کے ذریعہ س<<ے انس<<ان ک<<و یہ آائی اورکہاں سے بتلاسکاکہ روشنی کیونکر یقین دلایا گی<<اکہ " ع<الم خ<دا کے کلام س<ے بن گ<ئے" خ<دا نے کہ<ا کہ روش<نی ہ<<وئی

۔ اس سے ہم معلوم ک<<رتے کہ ازلی ہس<<تی زم<<انی ہس<<تی۳: ۱اورروشنی ہوگئی "۔ پیدائش کاس نے حکم دی<<<ا اور یہ موج<<<ود ہوگ<<<ئے" اور دنی<<<ا کی حکم� کے ک<<<ا م<<<وجب ہے"۔

مشوش خیالات اس سے کیسے کٹ جاتے ہیں۔

Page 48: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

باب دوسراکخدا کوایک عاقل اوردانا وجود بتلاتاہے ہہی تم ال کلا

کدوراندیشی سے ہر چیز کوایسی حکم� سے جس نے کان سے اداہورہے ہیں بنایا ہے کہ خالص مطلب

کخدا ک<<و دنی<<ا کے ش<<روع س<<ے اپ<<نے س<<ب ک<<ام معل<<وم ہیں۔۱۸: ۱۵اعم<<ال ۔ ۔ میں خدا ہوں اورمجھ سا ک<وئی نہیں ۔ ج<و ابت<<دا س<ے انتہ<ا ت<ک۱۰، ۹: ۴۶یسعیاہ

کا احوال اور قدیم وقتوں کی باتیں جواب تک پوری نہیں ہ<<وئیں بتات<<اہوں۔ اورجوکہت<<ا ہ<<وںمیری مصلح� قائم رہیگی اورمیں اپنی ساری مرضی کو پورا کرونگا۔

ج<وکچھ۷، ۶: ۱۳۵پھر خدا نے جس ط<<رح چاہ<<ا ہ<ر چ<یز ک<و پی<<دا کی<ا۔زب<<ورآاسمان اور زمین اور دریاؤں اورس<ارے گھ<<راؤں میں کی<ا۔ بخ<ارات کاس نے خداوند نے چاہا زمین کی اط<<راف س<<ے وہی اٹھات<<اہے۔ اوربجلی مینہہ کے س<<اتھ بنات<<اہے اورہ<<وا ک<<و اپ<<نے

۔ جومی<دان کے چرن<دوں س<ے ہم ک<و زی<ادہ۱۱: ۳۵مخزن<وں س<ے نک<ال لات<اہے۔ ای<وب آاسمان کے پرندوں سے ہمیں زیادہ دانش<مند کرت<<اہے ۔۳۸: ۱۵کرنتھی<<وں ۱سکھلاتاہے اور

کاس ک<ا خ<اص کاس نے چاہا ایک جسم دیتاہے اورہر ایک بیج ک<و کاس کو جیسا پر خدا جسم۔

اس بیان س<ے یہ بھی<<د بھی ظ<<اہر ہوجات<اہے کہ جس ح<ال میں نیچ<ر کے م<ادہ کے ترکیبی اجزا،اگ ، ہوا ، پانی ، مٹی سب چیزوں میں گویا مش<<ترک ہیں توکی<<ا س<<ببآابی کجدا قس<<م کی چ<<یزیں ب<<نی ہیں؟ کہیں م<<ٹی ہے کہیں پ<<انی، کجدا ہے کہ ان س<<ے جان<<دار ہیں اور ہ<<وا کے پرن<<دے ہیں، کہیں چارپ<<ائے کہیں انس<<ان ہیں۔ مختل<<ف جس<<م اورمختل<ف ط<<بیعیتں ہیں حی<<وانی عق<<ل ہے اورانس<انی عق<<ل ہے۔ اس رنگ<ارنگی ک<ا س<<ببآایات منقولہ میں پایا جات<<اہے کہ خ<<الق نے ہہی کے ذریعہ سے معلوم ہوتاہے۔ جیسا ہہام ال ال

جس طرح چاہا ہرچیز ک<<و بنای<<ا۔ورنہ نیچ<<ر میں اس س<<بب ک<<ا پت<<ا نہیں ملت<<ا ہے۔ ف<<رق بےشک ظاہر ہے۔

آازاد آام<یز بن<اوٹ اس دوراندیش<ی اور مرض<ی کے پھ<<ر ع<الم کی ایس<<ی حکم� خالق کی دانائی کا نتیج ہے۔ بائبل کی حکم� کا یوں بیان کرتی ہے۔

آاسمان پی<<دا ک<<ئے وہی خ<<دا۱۸باب ۴۵یسعیاہ آای�۔ کیونکہ خداوند جس نے کاس نے اسے عبث پیدا نہیں کاسے قائم کیا کاس نے کاسی نے زمین بنائی اور تیار کی ہے۔ آاراستہ کیا۔ وہ یوں فرماتاہے کہ میں خداوند ہ<<وں اور م<<یرے آابادی کے لئے کاسے کیا بلکہ

کاس میں۲۷، ۲۴: ۱۷سوا اورکوئی نہیں۔ اعمال ۔ خ<<دا جس نے دنی<<ا اورس<<ب کچھ ج<<وآاسمان اور زمین کا مالک ہے ہاتھ کی بنائی ہوئی ہیکل<<وں ہے پیدا کیا۔ جس حال کہ وہ آاپ سب کو زندگی اورسانس اورسب کچھ بخشتا ہے۔ ایک ہی میں نہیں رہتا۔۔۔۔۔ وہ آادمیوں کی سب ق<<ومیں تم<ام زمین کی س<<طح پ<ر بس<<نے کے ل<<ئے پی<<دا کیں اور لہو سے

کان کی سکون� کی حدوں کو ٹھہرای<<ا پھ<<ر دیکھ<<و یرمی<<اہ ،۱۲، ۱۰: ۱۰مقرر وقتوں اورکاسی نے اپنی قدرت سے دنیا خداوند سچا خدا ہے وہ زندہ خدا ہے اورابدی بادشاہ ہے۔ کاس<<ی نے اپ<<نی حکم� س<<ے جہ<<ان ک<<و ق<<ائم کی<<ا ہے اور اپ<<نی عقلمن<<دی س<<ے ک<<و بنای<<ا

۔ خداون<<د نے دان<<ائی س<<ے زمین کی بنی<<اد ڈالی۲۰، ۱۹: ۳آاسمانوں کو پھیلا ہے۔امثال آاسمان کاس کی دانش سے گہرائیاں پھوٹ نکلی اور آاراستہ کیا۔ آاسمان اور عقلمندی سے

سے اوس کی بوندیں ٹپکیں۔ ۔ میں ت<<یری س<<تائش ہی کرت<<ا رہونگ<<ا کی<<ونکہ میں۱۶، ۱۵، ۱۴: ۱۳۹زب<<ور

دہش� ناک طور سے عجیب وغریب بناہوں۔ ت<<یرے ک<<ام ح<<یرت اف<<زا ہیں۔ اس ک<<ا م<<یرے جی کو بڑا یقین ہے جب کہ میں پردہ میں بنایا جاتا تھا اورزمین کے اس<<فل میں منق<<وشآانکھ<<وں نے م<<یرے ہوتا تھا تومیرے جسم کی ص<<ورت تجھ س<<ے چھ<<پی نہ تھی ۔ ت<<یری کان کے بے ترتیب مادہ کودیکھ<<ا اورت<<یرے دف<<تر میں یہ س<<ب چ<<یزیں تحری<<ر کی گ<<ئیں۔ اور

کان میں سے کوئی نہ تھی۔ دنوں کا حال بھی کہ کب بنینگی جب ہنوز

Page 49: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

زب<<ور غ<<ور س<<ے پڑھن<<ا۱۰۴اس کے ساتھ پیدائش کی کتاب ک<<ا پہلا ب<<اب اور چ<<اہیے جن میں ع<<الم کی چ<<یزوں میں ب<<اہمی نس<<ب� اورجان<<داروں اورعناص<<ر کی نس<ب� ویس<<ی ہی بی<<ان کی گ<<ئي ہے جیس<<ی پہلے حص<<ہ کے دوس<<رے ب<<اب میں بی<<ان ہ<<وئی اورجیس<<ا ہم روزم<<رہ نیچ<<ر کی واقعی ح<<ال� میں دیکھ<<تے ہیں ۔ غرض<<کہ جس نس<<ب� اورحکم� کونیچر کے انتظام میں دیکھا جاتا ہے بائبل خدا کو اس کا ب<<انی ق<<رار دی<<تیکاس کو الہام نے زبان ہے۔ اورجس بات کی نیچر اپنی زبان حال سے اشارے کرتی تھی قال سے ص<<اف بتلادی<<اکہ وہ جس نے یہ حکم� اورنس<<ب� ع<<الم کی ت<<رتیب میں رکھی

ہے وہ خدا ہے۔ اورازخود ہی ایسا انتظام قائم نہیں ہوگیا۔

Page 50: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

باب تیسراہہی خداکی وہ صفات ظاہر کرتاہے جونیچر کے ذریعہ معلوم نہیں ہوسکتی ہیں۔ تم ال کلاتم کاس کا رنگ روپ کیا ہے ہمیں دکھ<<اؤ کلا دہریا کا یہ سوال کہ خدا کیا ہے کاس کی ع<دم ہہی پورا کرتاہے ۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ خدا کا محس<وس نہ ہون<ا ال ہستی کی دلیل کہا جاتاہے۔ ڈاکٹر پیلی صاحب اپنی کتاب نیچ<<رل تھی<<الوجی میں اسکان امر کی ب<اب� عقلی طرزپری<<وں ج<واب دی<تے ہیں کہ " نیچ<<ر کی ق<<وتیں ہم ک<و ص<<رف کانہیں پیدا ک<<رتی ہیں ہم<<ارے ح<واس س<ے کے نتیجوں سے معلوم ہوتی ہیں۔ وہ ماہیتیں جوہہی ہ<<و۔ کش<<ش ج<<واگرچہ ہمیش<<ہ حاض<<ر ہے۔ ویس<<ی ہی پوش<<یدہ ہیں جیس<<ے م<<اہی� ال اوراگرچہ ہمیشہ اپنی تاثیر ک<رتی ہے۔اگ<رچہ ہم<ارے چ<اروں ط<<رف ہ<ر کہیں ہے اورہم<ارے نزدیک اورہمارے اندر ہے۔ اگ<رچہ س<<ارے پلاڑمیں پھیلی ہ<<وئی ہے اور س<<ب وج<ودوں میں جن سے ہم واقف ہیں داخل ہوجاتی ہے۔ خ<واہ کس<ی رقی<ق چ<یز پ<ر ی<ا کس<ی اورچ<یز ی<ا فع<<ل پ<<ر منحص<<ر ہے ت<<وبھی محس<<وس نہیں ہ<<وتی۔ توکی<<ا تعجب ہے کہ اس<<ی ط<<رح ذات

ہہی بھی ہو"۔ ب<اب کاس س<ے اس قس<م۲۳ال اب جوج<واب اس ب<ات ک<ا بائب<ل دی<تی ہے کے انسانی خی<<الات کہ وہ ای<ک سنس<ان نیس<تی ہے۔ ی<ا وہ م<ادہ ہے جس س<ے یہ ع<<الم

نکلا سب رد ہوتے ہیں۔ " خدا کو کسی نے کبھی نہ دیکھا۔ اکلوتا بیٹ<<ا جوب<<اپ۱۸: ۱انجیل یوحنا

کاس بیٹا نے کیا بتلایا تھا؟دیکھو انجی<ل یوحن<<ا کاسی نے بتلادیا ہے" :۴کی گود میں ہے کاس کے پرستاروں پر فرض ہے کہ روح وراس<تی س<ے پرس<تش ک<ریں"۔۲۴ خدا روح ہے اور

اس س<<ے اس ب<<ات ک<<ا فیص<<لہ ہوگی<<اکہ خ<<دا م<<ادنی نہیں ہے۔ اورازاں م<<وجب م<<ادہ والیکاس میں نہیں ہیں۔ یعنی طول عرض ، زوال، تبدیلی، اورجس<<می� ج<<و م<<ادہ ک<<ا صفتیں خاص<<ہ ہیں وہ خ<<دا میں نہیں ہیں۔ ان خاص<<یتوں کی وجہ س<<ے م<<ادہ محس<<وس ہوت<<اہے اورخدا روح ہونے کی وجہ سے غیر محسوس ہے۔ اوراس لئے اورمق<<اموں میں خ<<دا کی یہ

کاس نور میں رہتاہے جس ت<<ک ک<<وئی نہیں کاسی کو ہے وہ تعریف کی گئی ہے۔"بقا فقط کاس<<ی کی ع<<<زت کاس<<<ے کس<<ی انس<<ان نہ دیکھ<<<ا اورنہ دیکھ س<<<کتا ہے۔ پہنچ س<<کتا۔ اور

آامین۔ " اب ازلی بادشاہ غ<<یر ف<<انی ، نادی<<دنی،۱۶: ۶ تمطاؤس ۱اورقدرت ابدی رہے"آامین۔) آالاباد ہ<<وئے۔ ۔ اس<ی۱۷: ۱تمط<اؤس ۱واح<د ،حکیم خ<دا کی ع<زت اورجلال اب<د

کاس ک<<و بے مانن<<د کہ<<ا گی<<ا ہے"۔ تم مجھے کس س<<ے تش<<بیہ دوگے اورمجھے کس ل<<ئے :۴۶کی مانند کہو گے اورمجھے کس سے ملاؤ گے تاکہ ہم یکس<اں ٹھہ<<ریں")یس<عیاہ

(۔۳۹: ۲۴(۔ روح کو جسم اور ہڈی نہیں")لوقا ۵ خدا کے روح ہونے کی وجہ سے ایک اور بات خداکی ب<<اب� معل<<وم ہ<<وتی ہے

۔ زن<<<دگی روح کی۱۰: ۱۰کہ" خداون<<<د س<<<چا خ<<<دا ہے وہ زن<<<دہ خ<<<دا ہے")یرمی<<<<اہ کاس زندہ چیز کے خصوصی� ہے اور مادہ بیجان ہے۔ جب جسم زندہ معلوم ہوتاہے تووہ کردہ ہوجات<<اہے۔ کجدا ہوجانے سے جسم پھ<<ر م< کاس میں ہوتی ہے اس کے سبب سے ہے جوکاس کے س<<بب اورعقل اس بات کوتسلیم کرسکتی ہے کہ جب ن<<تیجہ میں زن<<دگی ہے ت<<وہہی ت<<واس ب<<ات کی ب<<اب� ص<<اف کہت<<اہے کہ" وہ ت<<و میں بھی زندگی ہ<<وگی"۔ اورکلام الکاسی سے ہم جیتے اورچل<<تے پھ<<رتے آاپ سب کوزندگی اورسانس اورسب کچھ بخشتاہے۔

۔ ای<<ک اور ص<<ف� روح کی س<<وچ ی<<ا چیتن ت<<ائی۲۸، ۲۵: ۱۷اور موج<<ود ہیں۔اعم<<ال کاس کا فہم بیان سے باہر ہے")زبور (۔۵: ۱۴۷ہے"

ہہی اس ع<<الم کے خ<<الق کوای<<ک ش<<خص اس بی<<ان س<<ے ظ<<اہر ہے کہ کلام ال بتلاتا ہے جومادہ سے الگ ہے۔ یع<<نی ای<ک س<رگن روح جونادی<دنی اورزن<دہ اورچیتن ہے۔ جس نے بے ج<<ان اورجان<<دار اورچیتن چ<<یزيں بن<<ائی ہیں۔اگ<<ریہ ع<<الم ہے خ<<دا ہوت<<ا جیس<<ا وی<<دانتی اوردیگ<<ر ہمہ اوس<<� اوردہری<<ا کہ<<تے ہیں ت<<و وہ دنی<<ا ک<<ا خی<<ال نہ ہوت<<ا۔یع<<نی اپ<<نی شخصی� نہ ہوتی۔ ہم جانتے ہیں کہ ہم گھ<<وڑا ی<<ا کب<<وتر نہیں ہیں۔میں جانت<<اہوں کہ میں تو یا وہ شخص نہیں ہوں۔ اوریہ دھوکا نہیں ہے بلکہ ہم فی واقعی ایسا ہی دیکھتے ہیں۔ اگریہ سب دھوکا ہوتا تویہ کسی طرح تمیز نہیں ہوسکتا کہ یہ دھوکا ہے۔ جیسے اگرعالم

Page 51: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

میں بصارت نہ ہوتی ت<<و ان<<دھے پن ک<<ا خی<<ال نہیں ہوس<<کتا تھ<<ا اس<<ی ط<<رح اگ<<ر دنی<<ا ک<<اکھوکے کہ ہم دھوک<<ا کدوتیا کا خی<<ال ہی نہیں ہوس<کتا تھ<<ا۔ یع<<نی اس د خیال دھوکا ہوتا تو کہہ نہ سکتے۔ مگرمعاملہ دگرگوں ہے یعنی دوتیا ہے اس لئے دوتیا کا خیال ہے۔ اوردوتی<<اکجدا شخص<<ی� نہیں ہے کودھوکا کہنا ہم جان سکتے ہیں کہ جھوٹ ہے۔ س<<واگر خ<<دا آاگ<ئی ۔ کی<ا یہ تومخلوق میں ی<ا خ<دا کے مای<ا والے بیوہ<<ار میں شخص<ی� کس<ی ط<<رح آاس<<کتی تھی ج<و کہ اص<ل کاس میں وہ خ<<وبی مخلوق یا بیوہار اصل س<<ے ب<<ڑھ گی<<ا اورکی<<ا آائی آائی ؟ خ<<دا ئے خ<<الق کی ط<<رف س<<ے ذات میں تھی ہی نہیں؟ پھ<<ر یہ کہ<<اں س<<ے

ہہی فرماتاہے۔ تم ال جوخودزندہ اورچیتن ہے۔ جیسا کلاکاس کی روح س<<ے خ<<دا ک<<اغیر ہہی خدا باب� بتلات<<اہے تم ال غرضکہ جوبیان کلاکاس کاس ک<<ا محس<<وس ہون<<ا کاس کی عدم ہستی کی دلیل نہیں ہوسکتا بلکہ محسوس ہونا کاس ک<<و ہم اپ<<نے تر شان ہے۔ کیونکہ جیسا وہ خدا کوظاہر کرت<<اہے کی ذات کے لئے کسکاس پ<<ر ایم<<ان س<<ے نظ<<ر ک<<رنے کی ہ<<دای� ح<<واس س<<ے حس نہیں کرس<<کتے اوراس ل<<ئے ہہی میں ظ<<اہر کی<ا ہے ہم ایم<ان لائیں تم ال کرتاہے یعنی جس ط<رح خ<دا نےاپ<نے ت<ئیں کلا کہ خدا ہے اور زندہ اور عاقل روح ہے کیونکہ ایسی حال� میں جب ہم<ارے ح<واس ک<<ا

۔ اوریہ بھی خی<<ال رہے۱: ۱۱نہ دیں تو" ایمان اندیکھی چیزوں ک<<ا ثب<<وت ہے" ع<<برانیوں کہ علی الحساب خدا کو ایسا نہیں بتلاتا ہے بلکہ عالم کی مصنوعات س<<ے دکھات<<اہے

کہ بغیر ایسے سبب کے جیسا وہ بتلاتاہے یہی عالمی نتیجہ ظہور نہیں پاسکتا۔ہہی خداکی باب� بتلاتاہے یہ ہے کہ خ<<دا پ<<اک تم ال ایک اور خاص بات جوکلا ہے۔ اور یہ خدا کی اخلاقی صف� ہے دنیا میں اخلاقی شرع اور ازاں موجب مذہب ک<<اکبلانے والا پ<<اک ہے تم بھی اپ<<نی س<<ب چ<<ال میں یہی ب<<اعث ہے " جس ط<<رح تمہ<<ارا

۔۱۶، ۱۵: ۱پطرس ۱پاک بنو کیونکہ لکھاہے کہ تم پاک بنو میں پاک ہوں" کاس کی ذات میں کس<<ی ط<رح ک<ا۱ ۔خدا کوپاک کہنے س<ے یہ م<راد ہے کہ

کاس کی راستی اورنیکی اورسچائی کامل ہیں اور وہ گن<<اہ س<ے می<<ل نہیں عیب نہیں ہے۔

کاس میں ت<<اریکی ذرہ بھی نہیں۔ یوحن<<ا۱رکھ سکتا۔ جیسے لکھاہے کہ خ<<دا ن<<ور ہے اورآانکھیں ایس<ی پ<اک ہیں کہ توب<دی ک<ودیکھ نہیں س<<کتا وغ<یرہ حبق<<وق ۵: ۱ :۱۔ ت<یری

۔ خدا اپنی س<اری ص<فتوں میں پ<اک ہے۔ کس<ی میں ک<وئی عیب نہیں ہے۔ اوری<و ں۱۲ ہم معل<وم ک<رتے ہیں کہ خ<دا کی ک<ل اخلاقی ص<فات کے ل<ئے پ<اکیزگی ای<ک اور لف<<ظ

کاس کی باقی صفتوں کو مان لینا ہے۔ ہے۔ خدا کوپاک کہنا کاس نے راس<<تی کی ش<<رع ق<<ائم کی۔ جیس<<ے لکھ<<ا۲ ۔ خدا پاک ہے اسی لئے

ہے ۔ خدا ون<د کی ش<ریعتیں س<<یدھی ہیں کہ دل کی خوش<ی بخش<تی ہیں۔ خداون<د ک<<اآانکھوں کی روشن کرتاہے۔ خداوند ک<<ا خ<<وف پ<<اک ہے کہ اس ک<<و حکم صاف ہے کہ اب<<د ت<<ک پائ<<داری ہے۔ خداون<<د کی ع<<دالتیں س<<چی اور تم<<ام وکم<<ال س<<یدھی ہیں۔ زب<<ور

:۷ ۔ پس ش<<ریع� توپ<اک ہے اورحکم پ<اک اور ح<<ق اورخ<وب ہے۔ رومی<<وں ۹، ۸: ۱۸۹۔۱۲

۔ جائے غور ہے کہ جب شریر اورگمراہ ل<<وگ خی<<ال ک<<رتے ہیں کہ خ<<دا نہیں۳آازاد ہ<<ونے ی<<ا کنرگن ہے ت<<ویہ ص<<رف اپ<<نی ش<<رارتوں میں ہے ی<<ا کہ ع<<الم س<<ے بے س<<روکار ی<<ا ن<<اواقفی کے س<<بب ایس<<ا گم<<ان دل میں جمای<<ا جات<<اہے۔ان ب<<اتوں کے دفعیہ کے ل<<ئے خداون<<د اپ<<نے کلام میں نہ ص<<رف یہ بتلات<<اہے کہ میں وہ ہ<<وں ج<<و میں ہ<<وں بلکہ یہ بھی

(۲: ۱۹۔ احب<<ار ۱۵: ۳کہ" تم پاک ہو کہ میں خداوند تمہارا خدا قدوس ہ<<وں")خ<<روج ہہی کے اس اظہار سے اور صرف اس<<ی اظہ<<ار س<<ے دنی<<ا پ<<ر ظ<<اہر ہوت<<اہے کہ گن<<اہ تت ال ذاکاس ک<<ودیکھ نہیں س<<کتا اور اس لئےض<<رور ہے کہ کبری اورنف<<رتی چ<<یز ہے۔ خ<<دا کیس<<ی انس<<ان بھی پ<<اک ب<<نے اور گن<<اہ س<<ے نف<<رت ک<<رے۔ کی<<ونکہ وہی جوپ<<اک دل ہیں خ<<دا

کودیکھینگے"۔ہہی کی ب<<اب� بتلات<<ا ہے یہ ہے کہ خ<<دا محب� تم ال ایک اورخاص بات جو کلا

آاسمانی باپ ہے)متی ۸: ۴یوحنا ۱ہے) ہہی بتلاتا۹: ۶( اورکہ وہ تم ال ( اس اظہار سے کلاکرمحب� ب<اپ کی ہے کہ خ<<دا انس<ان کے ک<اموں س<ے بے س<روکار نہیں ہے بلکہ ای<<ک پ<

Page 52: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کاس سے " ساری چ<<یزيں طرح سلوک کرتاہے۔ وہ صرف اس معنی میں باپ نہیں ہے کہ ( بلکہ اس لئے باپ ہے کہ وہ محب� ہے" دیکھو کیسی محب�۶: ۸کرنتھیوں۱ہوئیں" )

ہہی کی یہ۱: ۳یوحن<<ا ۱باپ نے ہم سے کی کہ ہم خدا کے فرزند کہلائیں") تم ال (۔ کلا تعلیم کیسی امید اور تس<لی س<ے بھ<<ری ہے۔ اوراس محب� ک<ا خ<<اص ظہ<<ور وہ ہے جس

کا ہم تیسرے مقصد میں ذکر کرچکے ہیں۔کا ن ک<<ا یہ یادرہے کہ قدیم یونانی اوررومی جوپیٹر ک<<و ب<<اپ کہ<<تے تھے۔ لیکن مطلب نہ تھاکہ وہ حقیق� میں دیوتوں اورانسانوں کا باپ تھ<<ا کی<<ونکہ وہ م<<انتے تھے کہ آادم زاد اس س<ے پہلے موج<ود تھے۔ اورعلاوہ اس کے وہ اپ<الو اورنیپٹ<ون اورب<اکس اورپلوٹ<وآاج ک<<ل کو بھی پاٹیر)باپ(کہتے تھے۔اورمیزوا، ڈائنا اورویسٹا کوماں کہتے تھے ۔ جیسا آاریہ ویدوں کے زمانہ ہندو اپنے دیوتوں اوردیویوں کو ماتا اورپتا کہتے ہیں۔ اسی طرح قدیم ہی اختی<<ار اوردرجہ کے اپ<<نے دیوت<<وں ک<<و پ<<تر کہ<<تے تھے۔ لیکن یہ خط<<اب دیوت<<وں ک<<واعلکان کو جن کی عزت کیا چ<<اہتے منسوب کرنے کی غرض سے دیا جاتا تھا۔ شاعر لوگ آاج ک<<ل آاقاؤں اور مربیوں کوباپ کہتے تھے۔ جیس<<ا باپ کہتے تھے۔ غلام اور نوکر اپنے کان شخصوں کوحقیق� میں باپ نہیں سمجھتا ہے۔ ویدوں بھی رواج ہے۔ لیکن کوئی کاس کے میں رشی اپنے دیوتے یادیوتوں ک<<و پ<<تر کہ<<تے تھے ص<<رف اس ل<<ئے کہ دی<<وتے اورکدعا کا جواب یوں دے جیسا باپ بی<<ٹے کاس کی پوجارہی میں ایسا تعلق ظاہر کرے۔ اور

آای� ۸۳، من<<تر ۵۱کی عرض سنتا ہے۔ جیسا رگووید منڈلہ س<<ے ظ<<اہر ہے۔ یع<<نی" اے۶ آاسمان کی بارش دیو،،،اورپانی انڈیلتے ہوئے اپنی ماروت)یہ طوفان کے دیوتے ہیں( ہمیں آائے پرچنا(زن<<دہ دیوت<<اہے توہم<<ارا ب<<اپ ہے" پھ<<ر رگوی<<د آاؤ، کیونکہ تو) گرج کے ساتھ یہاں

آاس<<مان ہوج<<ا جیس<<ا ب<اپ۹کا پہلا گی� آای� ی<وں ہے"اے اگ<نی ہم<<اری پہنچ کے ل<<ئے اپنے بیٹے کے لئے ہوتاہے ۔ ہماری بھلائی کے لئے ہمیشہ ہمارے ساتھ ہو"حقیق� میں

آاڑ میں نامعلوم ہے۔ وہ اصلی باپ ان دیوتوں کی

کاس ہہی میں خ<<دا اورانس<<ان میں اص<<لی رش<<تہ ظ<<اہر کی<<ا گی<<ا ہے اور تم ال مگ<<ر کلاکاس کی مرض<<ی کے رش<<تہ کی وجہ س<<ے انس<<ان کوچ<<اہیے کہ خ<<دا کی ط<<رف پھ<<رے اورآاق<<ا میں ای<ک اتف<<اقیہ موافق عمل ک<<رےاور نہ اس ط<<رح س<<ے کہ جس ط<<رح ای<ک ن<وکر اورکا سکی پرورش وغیرہ کے لح<<اظ س<<ے م<<ائی ب<<اپ کہت<<اہے۔ آاقا کو تعلق ہوجاتا ہے اورنوکر

۔( کیا ہم سبھوں کا ای<ک۱بلکہ خدا کوحقیق� میں باپ بتلایا ہے اور وہ دوطرح سے ) ۔ لیکن۱۰: ۲ہی باپ نہیں؟ کیا ای<<ک ہی خ<<دا نے ہم س<<بھوں ک<<و پی<<دا نہ کی<<ا۔ملاکی

پس تم اس<<ی ط<<رح دع<<ا م<<انگو کہ اے۶: ۸کرنتھیوں ۱ہمارا ایک خدا ہے جوباپ ہے۔ آاسمان پر ہے ت<یرے ن<ام کی تق<<دیس ہ<<و م<تی ۔ پس خ<دا کی نس<ل۹: ۶ہمارے باپ جو

ہوکے ہمیں مناسب نہیں کہ یہ خیال کریں کہ خدا نے سونے روپے ی<<اپتھر کی مانن<<د ہےہہی نے ظ<<اہر۲۔ )۲۹: ۱۷وغيرہ اعمال تم ال ( دوسرا نیا بی<<ان خ<دا کی پ<دری� ک<ا ج<وکلا

کاس کا فرزن<<د ہ<<ونے س<<ے منح<<رف تھ<<ا۔ س<<و خ<<دا کیایہ ہے کہ خدا توباپ ہے مگر انسان باپ نے اپنی محب� کے سبب انسان کو پھر بیٹا بنانے کا بندوبس<<� کی<<ا ہے۔ رومی<<وں

۔ تم نے غلامی کی روح نہیں پ<<ائی کہ پھ<<ر ڈرو۔ بلکہ لےپل<<ک ہ<<ونے کی روح۱۵: ۸ پائی جس سے ہم ابا یعنی اے ب<<اپ پک<ار پک<ار کہ<<تے ہیں۔ اس بی<<ان س<<ے ظ<<اہر ہے کہہہی خ<<دا اورانس<<ان میں ب<<اپ اوربی<<ٹے ک<<ا رش<<تہ ق<<ائم کرت<<اہے اورب<<اپ کی محب� تم ال کلا

آاشکارا کرکے )دیکھو یوحنا یوحنا۱( انسان سے فرزندانہ محب� طلب کرتاہے۔)۱۶: ۳کو(۔۱۹: ۴

ہہی نے ظ<<اہر ک<<ئے ہیں اورخ<<دا کی تم ال خ<<دا کی ب<<اب� یہ ن<<ئے راز ہیں ج<<وکلاتم باب� ایک نی<ا خی<ال دنی<ا ک<و دلوای<ا ہے۔ اب جیس<ا معب<ود ویس<ا ہی عاب<د ہوت<اہے ت<وکلاہہی نے جوبیان خدا کی ب<<اب� بتلای<ا ہے اس س<<ے ہم ج<ان س<کتے ہیں کہ ایس<<ے خ<<دا ال کے پہچانے سے عابد کوکیسے عملی فائدے حاصل ہوسکتے ہیں۔ منکر خدا اور دہری<<اہہی ہی کے ذریعہ تم ال جب ک<ل روح<<انی زن<<دگی کوع<الم میں س<<ے خ<ارج ک<<رے ت<ویہ کلاکاس کی پرستش ک<<رنی چ<<اہیے۔ سے حاصل ہوتاہے کہ خدا روح ہے اور روح وراستی سے

Page 53: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کاس کی پدرانہ محب� انسان پر بڑی ہے اس لئے انسان ک<<و بھی فرزن<<دانہ خدا باپ ہے اور محب� ادا کرنی چاہیے۔ خدا زندہ خدا ہے اورانس<<ان ک<<و زن<<دگی بخش<<نے والا ہے اور وہکاس کی ذاتی نف<<رت ہے کب� پرستی کوباطل ٹھہراتاہے۔ خ<<دا پ<<اک ہے اورب<<دی س<<ے کمردہ کاس کے عاب<<د بھی ایس<<ے ہی ہ<<ونگے۔ اورپھ<<ر اگروی<<دوں والے خ<<داؤں کی پرس<<تش کی جائے تو عاب<دوں کی زن<دگی ص<رف گوال<<وں والی زن<<دگی ہ<<وگی ج<ودودھ دہی اور س<بزی اورمویشی کی خاطر نیچر کی چیزوں اورقوتوں کی پرس<<تش ک<<رتے تھے غرض<<کہ روح<<انیتم اورنیک زندگی صرف ایسے معب<ود کی پہچ<ان س<ے حاص<ل ہوس<کتی ہے جیس<اکہ کلا

ہہی بیان کرتاہے نہ کہ اتفاق یا نیستی یا اگنی واند کی پہچان سے ہوسکتی ہے۔ ال

باب چوتھاکاس کی ایسی بناوٹ کی غرض ہی بنا ہے اور انسان حکم� سے ایسا اعل

ہہی کی رو س<<ے اس ع<<الم ک<<ا تم ال گذش<<تہ ب<<ابوں میں ہم نے معل<<وم کی<<اکہ کلاکاس میں کاریگر کی حکم� ہر چیز میں ث<<اب� ہے۔ اس ب<<اب ازلی بانی خدا ہے اور کہ ہہی س<<ے یہ ب<<ات اوربھی واض<<ح تم ال میں ہم انس<<ان کی ب<<اب� ذک<<ر پیش ک<<رتے ہیں۔اورکلا طور سے ظاہر ہوگی کہ انسان اشرف المخلوقات بناہے۔ اورکیوں ایسا بنایا گیا اتفاق س<<ے ایسا نہیں بنا تھا کہ ہم کبھی اتفاق سے ایسا بنتے نہیں دیکھتے ہیں۔ بلکہ ب<<ڑی تج<<ویز س<<ے ایس<<ا بنت<<ا ہے۔ ہم دیکھ<<تے ہیں کہ انس<<ان میں دوچ<<یزیں ہیں ای<<ک روح اوردوس<<راکاس کو زندہ رکھتی ہے جسکے جدا ہونے کے بعد جس<<م بے حس ہوجات<<ا جسم ۔ روح ہہی نے ی<وں ظ<<اہر کی<<ا ہے ) تم ال اورسڑجاتاہے۔ انسان کی اصلی ماہی� اور م<نزل� ک<و کلا

ہی اورخاص طور سے ہوئی ۔پیدائش ۱ کا سکی بناوٹ اعل خدا نے انس<<ان کواپ<<نی۲۷: ۱( کاس کے۷: ۲صورت پرپیدا کیا آادم کو بنای<<ا اور اورخداوند خدا نے زمین کی خاک سے

آادم جی<تی ج<ان ہ<وا۔ واع<ظ کاس وق� خ<اک۷: ۱۲نتھنوں میں زندگی کا دم پھونکا س<و آاگے ملی ہوئی تھی اورروح خدا کے پاس پھ<<ر ج<<ائیگی سے خاک جاملیگی جس طرح

کاس<<ے دی<<ا۔ افس<<یوں ۔ اورن<<ئی انس<<انی� کوجوخ<<دا کے مواف<<ق راس<<تبازی۲۴: ۴جس نے ( انس<<ان میں روح م<<ادنی نہیں ہے بلکہ روح۲اورحقیقی پ<<اکیزگی میں پی<<دا ہ<<وئی پہن<<و۔)

جس میں گوش<<<� اورہ<<<ڈی نہیں ہے اور ذی عق<<<ل ہے۔ اوراس<<<ی ل<<<ئے اس میں اوردیگ<<<ر ۔ جومیدان کے چرندوں سے ہم کو زیادہ۱۱: ۳۵حیوانوں میں تمیز کی گئی ہے۔ ایوب

آاسمان کے پرندوں سے ہمیں زيادہ دانشمند کرتاہے۔ زبور ۔ تم گھوڑوں۹: ۳۲سکھلاتااورکان کوسمجھ نہیں ) کبرائی کی تمیز۳اورخچروں کی مانند م� ہوکہ ( انسان کوبھلائی اور

کاس ک<ام ک<<وجس س<ے۱۵: ۲ اورپھ<<ر رومی<<وں ۱۷، ۱۶: ۲بخش<تی۔دیکھ<<و پی<دائش ۔ وہ کان کی تم<<یز بھی گ<<واہی شریع� کا مقصد ہے اپ<<نے دل<<وں میں لکھ<<ا ہ<<وا دکھ<<اتے ہیں اور

آاپس میں ال<<زام دی<<تے ی<<ا ع<<ذر ک<<رتے ہیں۔) کان کے خی<<ال (انس<<ان کی روح غ<<یر۴دیتی اور فانی ہے۔ یعنی موت کے وق� مرنہیں جاتی لیکن خدا کے پاس پھ<<ر ج<ائیگی جس نے

( پھر س<<یدنا مس<<یح فرم<<اتے ہیں کہ وہ جوجس<<م کوقت<<ل کرس<<کتے۷: ۱۲کاسے دیا)واعظ (۔ پھر ہمیشہ کی زندگی کے وعدوں اور۲۸: ۱۰ہیں روح کو قتل نہیں کرسکتے۔)متی

(۔۱۶: ۱۶ہمیشہ کی موت کی دھمکیوں سےبھی روح کوبقا ظاہر کی گئی )مرقس ہی سرش<<<� انس<<<ان کیوبخش<<<ی؟ اس ل<<<ئے کہ وہ خ<<<دا کی مرض<<<ی ایس<<<ی اعل بجالانے کے قابل ہوجیسالکھاہے کہ خدا نے کہا کہ ہم انسان کو اپنی صورت اور اپ<نیآاس<<مان کے پرن<<دوں پ<<ر اور موایش<<یوں پ<<ر مانن<<د بن<<ائیں۔ کہ وہ س<<مندر کی مچھلی<<وں پراور اورتمام زمین پر اورسب کیڑے مکوڑوں پر جوزمین پ<ر رینگ<تے ہیں س<رداری ک<ریں۔پی<<دائش

آادمیوں کی سب قومیں تمام زمین کی سطح پر بس<<نے کے۲۶: ۱ ۔ اورایک ہی لہو سے کان کی س<کون� کی ح<دوں کوٹھہرای<ا ت<اکہ خداون<د ک<و لئے پیدا کیں اور مقرروقت<وں اور

کاسے پائیں اگ<رچہ وہ ہم میں کس<ی س<<ے دورنہیں )اعم<<ال :۱۷ڈھونڈیں شائد کہ ٹٹولکر کاس کےک<<اموں پ<<ر۲۷، ۲۶ کدور نہیں ہے کی<<ونکہ ہم اپ<<نے ان<<در اورب<<اہر (۔ حقیق� میں وہ

کاس کی ازلی قدرت اورخدا ئی معلوم کرتے ہیں۔ پس خ<<دا نے انس<<ان ک<<و غورکرنے سے ایسی حکم� سے اس غرض کے لئے بنایا تھا اورہم نے پہلے حص<<ہ کے دوس<<رے ب<<اب

Page 54: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

کی دوسری فصل میں معلوم کیا کہ انسان اپنی ایسی فطرت کی وجہ س<<ے اس زمین پ<<ر کیس<<ے کیس<<ے ک<<ام کرت<<ا رہ<<ا ہے۔ غرض<<کہ اس ب<<ات میں بھی خ<<دا کے ک<<ام اوراس ک<<اکاس<ے ذی عق<<ل پی<<دا کی<<ا۔ اوراس میں ہی بنایا اور کلام متفق ہیں کہ انسان کو خدا نے اعل

کدور اندیشی زیادہ ترنمایاں ہیں۔ خدا کی قدرت اورحکم� اور ظاہر ہے کہ جس طرح انسان خ<<دا کی پہچ<ان ک<و کھوبیٹھ<<ا تھ<<ا اس<<ی ط<رح کاس کو اپنا بھی پتا نہ رہا۔ توجس طرح خدا نے اپ<نے کلام کے ذریعہ اپ<نی ب<اب� انس<انآادم زاد کیا ہے۔ یعنی انس<<ان کے ل<<ئے زن<<دگی اور کاس کو یہ بتلایا کہ کوبتلایا ویسے ہی

۔ ایس<ا کہ اب انس<ان ج<ان س<<کتا ہے۱۰: ۱تمطاؤس ۲بقا کو انجیل سے روشن کردیا۔ کہ خ<<دا کی<<ا ہے اور یہ بھی کہ انس<<ان کی<<ا ہے۔ دون<<وں ب<<ڑی ب<<اتیں ہیں۔ اورانس<<ان ک<<ونہآادمی کوکی<<ا فائ<دہ ہے اگرتم<ام جہ<<ان چاہیے کہ ان میں سے کس<ی س<ے بے پ<رواہ رہے۔"آادمی اپنی جان کے بدلے کیا دے سکتا ہے؟ کو حاصل کرے اوراپنی جان کھودے؟پھر

کاس<<ے نہیں۲۶: ۱۶م<<تی ۔ اورخ<<دا کی ب<<ات یہ گم<<ان نہ ک<<رے کہ خ<<دا کہ<<اں ہے میں ۔ اعم<<ال۱۰: ۴۲دیکھتا۔ اورنہ اس کو سونے وروپے یا پتھر کی مانند خیال کرے۔)زبور

(۔۲۹: ۱۷ کئی ایک باتیں ہیں جن میں انسان اورحیوان یکساں معلوم ہوتے ہیں مگ<<رجبتح ن<<اطق اورق<<وائے م<<درکہ اوراخلاقیہ دیکھے ج<<اتے ہیں ت<<ووہ یکس<<انی ٹھہ<<ر انس<<ان میں روآات<<اہے کہ آاسمان وزمین کا ہوجاتاہے۔اورجس س<<ے لازمی ن<<تیجہ یہ ہ<<اتھ جاتی ہے اور فرق خ<<الق انس<<ان س<<ے کچھ زي<<ادہ طلب کرت<<اہے ج<<و حی<<وان س<<ے مطل<<وب نہیں ہے۔ ہ<<اں یہ

کان ک<<و س<<مجھ نہیں"زب<<ور :۳۲مطلب ہے کہ" گھوڑوں اورخچروں کی مانند م� ہ<<و کہ انسانی� کوج<<ومعرف� میں اپ<<نے پی<<دا ک<<رنے والے کی ص<<ورت کے مواف<<ق1، بلکہ نئی ۹

ہہی کا جس سے نجات ہے اس رسالہ کے دوسرے اورتیسرے مقصد میں بیان 1 نئی انسانی� یعنی پاکیزگی اور فضل الہوچکاہے۔

۔ اور فضل کےلئے خدا کی تعری<<ف اورش<<کرگزاری ی<<وں۱۰: ۳بن رہی ہے پہنو")کلسیوں کروکہ۔

" اب ازلی بادش<<<اہ، غیرف<<<انی ، نادی<<<دنی ،واح<<<د ، حکیم خ<<<دا کی ع<<<زتآامین") آاباد ہوئے (۔۱۷: ۱تمطاؤس ۱اورجلال ابدلا

کب� پرس<<توں کے ب<رخلاف خ<<وب خوش<<ی کے خدا کے پرستار تمام منک<<روں اورساتھ خدا کی یوں حمد کریں۔

Page 55: Divine Revelation - Muhammadanism€¦ · Web viewیہ امر ثابت کرنا ضروری نہیں معلوم ہوتاکہ انسان نجات چاہتے ہیں کیونکہ ا ن

۱۱۵ زبور۔ نہ ہم کو رب نہ ہم کو یاہ۱

پر اپنے نام کو دےجلال بواسطہ وفااوراپنی رحم� کے

۔کسی واسطے قومیں یوں کہیں۲کان کا رب ؟ کہاں ہے آاسمان پر ہے ہمارا رب

جوچاہا کیا سبکب�۳ کان کے ۔ہیں سونا چاندی

سب کام انسانوں کےمنہ رکھتے پر نہ بولتے ہیںآانکھوں سے نہ دیکھتے

۔گوکان اورناک اورہاتھ اورپیر۴وہ سب کچھ رکھتے ہیں

کھونا، سیر پرسننا، سونگھنا، چنہ کچھ کرسکتے ہیں

آاواز۵ ۔ نہ اپنے گلے سے نکالتے ذرہ بھی

کب� جومانتے اوربناتے کان ہی کی ہیں مانند

۔ پراب سے لےہمیشہ تک۶

ہم سب خداوندکومبارک بادی دینگےکاس کی ہو ستائش

ہی مس<<یح ک<<ا فض<<ل خ<<دا ب<<اپ کی محب� اور آاقا ومولا سیدنا عیس اب ہمارے آامین۔ روح قدس کی شراک� خدا کے سب مقدسوں کے ساتھ ہوئے

ء۱۸۹۱راقم ۔ جی ۔ ایل ۔ٹھاکر داس ۔ گجرانوالہ جون