15
ﯾﻘﯿﮟ ﭘﯿﺪا ﮐﺮ اے ﻏﺎﻓﻞ ﮔﻤﺎں ﺗﻮ ﮨﮯِ ﮐﮧ ﻣﻐﻠﻮب ﺗﺎزہ رﮐﮭﻨﮯ واﻟﮯ ﻧﻮﺟﻮان ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮں ﻣﯿﮟِ اﻓﮑﺎر اﺳﻼم ﮐﺎ ﯾﻘﯿﻦ ﺟﮕﺎﻧﮯ ﮐﯽ اﯾﮏ ﮐﺎوشِ ﻃﻠﻮع

ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

  • Upload
    others

  • View
    4

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

یقیں پیدا کر اے غافلکہ مغلوب گماں تو ہے

افکار تازہ رکھنے والے نوجوان مسلمانوں میں

طلوع اسلام کا یقین جگانے کی ایک کاوش

Page 2: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

1

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

اورگروہمسلمانوں کے زوال کےاس دور میں ے رقے

ر اسلامی ف

ا ےہیں ے ےیہ سمجھے بیٹھے ےزی ادہ ت اور وہی ے ےنےکہ حق پر ہ

کی جماع

ری احکامات نماز، روزہ، حج ، زکوۃ ، صدقہ ، سنتیں ے کے وارث بنائے جائیں گے کہ وہ اسلام کے ظاہ

ہو بہو دور ے ےاورے ےنوافلے،ج

کے حقدار ٹھہرائے جائیں

رقے بے شمار ہیں جو صرف ے؟ ےنبوی صلى الله عليه وسلم جیسی شریعت پر عمل پیرا ہیں تو وہ کیوں نہ ج

ایسے ف

رقہ ےاپنی ے

رقے کے مسلمان کو مشرف بہ ذاتی ف

کی مسجد بنائے بیٹھ ہیں۔ ان کی کوششیں بس یہی ہیں کہ دوسرے ف

ٹ

رھ ای

ٹ

ڈت

رآن کے توحید اور وحدت

اطمینان پیغام سے کوئی لینا دینا نہیں۔ سمجھتے ہیں کہ ای غیر مسلم کو کلمہ پڑھا کر ےکےےکر لیں۔ ان کو ف

اور اس کو ہوبہو ےدیتے ہیںکلمہ پڑھانے کے بعد اس کو دور نبویصلى الله عليه وسلم کا راستہ دکھا ۔ے گےجائیں ئےےثواب کے حقدار ٹھہرا بخش

کے ےجس نے دور نبویصلى الله عليه وسلم میں تو ارتقائی منازل طے کیں مگر آج کے مسلمان ے ےنے کی کوشش کرتے ہیںاس اسلام پر پہنچا ے

اورے ےلیے ے ا ےفوری

طور پر اسی شریعت پر عمل کری

رار دیتے ہیںمکم

ی اعمل نبی صلى الله عليه وسلم اسلام کو چھوڑ کر گئے۔ ےجس پر ےلازم ف جبکہ

کا شکار

ے ۔ اور نو مسلموں کے لیے کوئی زندہ مثالیں بھی موجود نہیں ہمسلمانوں کی تعداد انتہائی ق

: اور قوت سے غافل ہیں رقے توحید کی اصل عظمت

ف اپنی ےآجکل کے مسلمان اموں سے

ی دا داج خود کو مسلمان سمجھنے مگر ج

رقوں ے

کروانے والے ان ف

میں جانے ےلاحق نہیںکو اس ی ات کی کوئی پریشانی ے ےشناخ

ان ج

ر ان

دنیا کے زی ادہ ت

کہ اس وق

م ے ےکے لیے کم از کم معیار یعنی کہ

ج ہن

س ی ات کا کوئی غم نہیں ے۔ ان کو امیں جانے کی نہج پر پہنچ چکے ہیںےتوحید سے غافل ہونے پر

کہ تھا یہی ہی غم را

ٹ

ت کا س سے د صلى الله عليه وسلم محم نبی حضرت پیارے ارے

ہ جائے۔ ےکہ لی بچا م سے

ج ہن

ان

ان نوع رسول ےبنی

اور لوگ ے ےآگےایسی تھی کہ جیسے لوگوں کو پکڑ پکڑ کر ے ےتو ےکی مثالے ےاللہصلى الله عليه وسلم پر ے ےآگےمیں جانے سے روک رہ ہوں پر جانے

ارے پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کوےپروانے شمع کی طرف دوڑتے چلے جاتے ہیں ے ےجیسے ے ےاصرار کر رہ ہوںایسے ے ے۔ ہ

ای

گ ےکوآان

د غمے جانے کا میں پھینکے رآن میں سورہ کہف اور کچھ اور مقامات پر آی ات اس مفہوم کے ساتھ آئی ہیں:ےکہ تھا ےاتنا شدی

ےف

انیہ ضرور ہو کر رہ گی:

ش

اط ی

ش

کہ دنیا نے اسلام کا فلاحی نظام آج اسلام کی ن

ےبھی ےااپنی بہترین صورت میں ےخ

نہیں دیکھا ی

ے؛ ے

حکوم عالم اور ان کے نظام

ر نہیں ہوئےاقوا م

کے سامنے سجدہ رت

رقےپھر بھی ے ے؛اسلامی طرز حکوم

یہ کیسے ے ےیہ اسلامی ف

أسفاالديثب ذاي ؤمنوالإنآثرهمعلى ن فسكبخع ف لعلك

د آپ ان کے پیچھے غم کے مارے خود کو اپنے تئیں ہلاک ہی نہ ای

ش

کر ڈالیں کہ یہ لوگ اس تعلیم پر ایمان نہیں لاتے۔ش

7:23

Page 3: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

2

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

ارے پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کر ےسمجھےے ا تھا وہ ہ

زندہ رہنا ہ ےہی ےدور میںنبوی ےاب ان کو تو بس اسی ے ےاور ےہیں ے ےگئے بیٹھ ہیں کہ جو کام کری

کرتی کہاں سے کہاں نکل جائے ۔ انہیں کیا پرواہ ؛ ان کے مطابق تو دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہ اور دنیا کی ے

رق

چاہ دنیا ت

۔ اس کے ےنی ہیںجا یےاکرام تو غیر مسلم اقوام کو اسی وجہ سے دی جا رہی ہیں کہ ان کو متاع دنیا اس دنیا میں ہی د نعمتیں اور انعام و

میں جانے کے حقدار ہیں

ر عکس وہ خود ہمیشہ رہنے والی ج تو ان کو ہی ملنے ے ؛ دنیا میں ذلیل وخوار ہوئے تو کیا ہوات

ر ج

کہ آخ

اور محسوس کرنے سے عاری ے ےتعداد اس ےمسلمانوں کی کثیر ے۔والی ہ زمانے تبدیل ہوئے چلے ے ےکہ ےہواضح حقیقت کو دیکھنے

سی دور ےرہ ہیں جیسے کہ اسی دور قدیم کے اشخاص اےے ےچل پھرایسے ہی خود جارہ ہیں اور نئے زمانے کے لوگوں کے درمیان وہے

رر میں گھومے چلے جارہ ے

چکک کی ے ےاماقوی اقی ے۔ہوںکے بوجھ اٹھائے ای ہی گھن

رق

اور ے ےمنازلےت یہ ےطے کرتی چلی جارہی ہیں

ام و سحر میں ےمسلمان ہیں کہ

ش

نئے زمانے کے لوگوں ے ے ےان حالات میںپھنس کر رہ گئے ہیں۔ ےآب ودانہ کی تلاش میں ےبس حلقہ ش

کو مسلمان کہنے ے ےخودمطابقت محسوس ہی نہیں کر یکاتے ۔ ےکسی قسم کی کوئی ےوہ تو ان کے ساتھ ے ےکہ ے ےقدیم کیوں نہ لگیے ےمسلمانکویہ ے

انوں سے الگ تھلگ کر کے یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ غری اء یعنی کہ عجیب لوگ ے

رقے اپنے آپ کو عام ان

والے یہ مسلمان ف

ارہ ہ جس کا مفہوم یہ ہ

ش

کی طرف اش

ش

ارت ہ۔ یہاں پر پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کی اس حدی

ش

م اسلا ےکہہیں جن کے لیے ن

انیہےاور ےای حیران کن امر کی طرح شروع ہوا ے

ش

اط ی

ش

)غری اء( کے ےلوگوں ےاور حیران کن ےسے پہلے بھی ایسے ہی شروع ہو گا ے ےاپنی ن

ارت ہ۔ ے

ش

نماز ادا کرنے جیسے ے لیے ن

رقعے میں اپنا آپ چھپا لینے ، ی اجماع یہ کم فہم مسلمان اپنی داڑھی، عورتوں کے کالے ت

سمجھنے سے قاصر ہیں کہ غری اء یعنی ے ےکوخوشخبری دیے گئے حیران کن لوگوں میں شمار کرتے ہیں۔ اس ی ات ےاعمال پر اپنے آپ کو ے

ر ہیں کہ فطرت

کہ حیران کن لوگ وہ پر اسرار لوگ ہیں جو اپنے اند ر توحید کی قوت لیے ہوئے ، اخلاق کے اعلی مرتبے پر فات

ابع نظر آتے ہیں اور توحید سے

منفرد اور ی ا کمال نظرآتے ہیں۔ے کے عوامل ان کے ی

انوں کو وہ حیران کن حد ی

ےبے بہرہ ان

ہ ای عالمگیر مذہ ر ے ےجو ےاسلام

ہ کو ان

ان وہ پوری بنی نوع ا بلکہ

رکھ رقے کی فلاح کا مقصد نہیں

ف ، ، گروہ

ای خط کسی

رآن کی روشنی میں ای نئی حکمت عملی اور

اد کے تقاضے پورے کرتے ہوئے ف

گزرتے زمانے کے ساتھ توحید ، وحدت ، ات

ےراہ عمل دینے کے لیے بھیجا گیا ہ۔

ر دور کی ضروری ات ےبن کر ے ےمسلمانوں کو ای واحد جماع ات ے ے،ہ

کے رجحای

رق

، ےمقاصد، ت

کر ہی آئین تشکیل دینا ہو گا صرف اسی صورت ے ےکو ملحوظ خاطررکےلوگوں کی جسمانی اور ذہنی وسعت ، اور معروف حلال امور ے

ا ہو گا۔ ے۔اسلام عالمگیر قوت بن یکائے گا ےمیں ے

رآن کو ہی مشعل راہ بنای

رآن میں صرف ےاللہ ےاور اس کے لیے صرف ف

تعالی نے ف

دی ہ کہ اس کلام کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالی نے خود لیا ہ۔ اس کے علاوہ کسی ے

رآن حکیم کے ی ارے میں یہ ضمای

خود ف

اور ے ا ن میں کوئی تحریف نہیں ہوئی۔ نبوی دور صلى الله عليه وسلم کے تقاضے ی ارے میں یہ نہیں کہا جا سکتا کہ الیف کے

ی ی ا انی کتاب

ان

Page 4: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

3

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

نبوی صلى الله عليه وسلم کا اطلاق اکثر و بیشتر امور میں اختیار کیا جا سکا۔ نبی صلى الله عليه وسلم تھے اور ے

ش

حدی

اسی وجہ سے اس دور کے کچھ عرصے ی

جو صرف ے دور کا راشدین دورکے بعد خلفاء کہ ے ے۳۳کے آ چکے تھے وجود میں قدر فتنے اس زمانے میں اسی ۔ رہا

رس ی ت

ان کو شہید کرنے والے لوگ اور ان کے گروہ بھی تو وہیں موجود ے کیا گیا۔حضرت عمر ، حضرت عثمان اور حضرت علی کو شہید

اس کے بعد تو خلافت اپنی صحیح شکل میں قائم ہی نہ رہ سکی۔ بنو امیہ کے دور میں کربلا کا واقعہ پیش آی ا کہ حضرت حسین ےتھے۔ ے

رین سمجھے ے جنہیںبیںکتا ےوہسمیت کئی اہل بیت کو شہید کیا گیا۔ اتنے فتنوں کے دور میں کیا ے

رآن کے بعد مستند ت

ا ےآج ف

ے ہ؛ےجای

ان یکاک سمجھ جاسکتا ہتحریفات ےکوے ےکیا ان کے ےسے کہ ار نہیں ہوتے

ت کو

ی ات سن کوئی علماء اسلامی تو پر اس موضوع ۔

اور ان کے خصائے رار محدثین کے حالات و واقعات

ردی اسماءالرجال ایسا علم ہ کہ جس میں کئی صد ہ

و رذائ قلم بند ےت

ے ےکہ بعدازاں ے ےگئی ہ ے ےف کیصر ےمحنت ےکرنے میں اتنی ے

ش

رین ہ ےصلى الله عليه وسلم کی صحت پرکھنے کا یہی اصول ے ےرسولے ےحدی

کہ اگر ے ےمستند ت

کو بھی صحیح سمجھ جائے گا ؛ چاہ اس کا متن کچھ بھی ہو اس کو بعد میں ے ےکی لڑی ے ےراویوں

ش

اعتبار ہیں تو حدی

میں سے س قاب

ر دور کے لیے لاگو سمجھ جائے گا۔ ے ےآنے والے ہ

رقے کی اپنی ےاسلام کو ے

ر ف رتیب دیے گئے آئینے ےمیں ےمن گھڑت حدیثوں اور دور نبویصلى الله عليه وسلم ےہ

ریے ےت

ٹ

ر چھوٹی سے چھوٹی اور ت ےکی ہ

ری تفصیل ے

ٹ

نقصان پہنچای ا ہجس ے ےس سے زی ادہ ےکو آئندہ آنے والے تمام ادوار کے لیے لاگو سمجھ جانے کی سوچ نے ےسے ت

پست مسائ، ے

اور اس کو عالمگیر حیثیت نہ مل سکی۔ نہای ا چلا گیا

کی صورت اختیار کری کی وجہ سے اسلام ای قدیم مذہ

ر رقہ وارانہ فسادات، ہ

رآن کی تفسیرکے مناظروں میں توحید کا پیغام تو کہیں ے ےلڑائی جھگڑوں، ف

اور اپنی ف

ش

رقے کی اپنی حدی

ف

ےرہ گیا۔ہی ےکھو کر ے

ش

ے ےدرج ذیل ہ جس سے پتہ چلتا ہ کہ فتنوں کے دور میں اللہ کی کتاب ہی مخرجے ےکا مفہوم ےای صحیح حد ی

ہو گی۔

ای

ش

ی

ے ابی بن علی ے کی طال

ے: سنا سے اللہ رسول نے میں:کہ ہیں کہتے وہ ہ، روای

ریکا فتنے کچھ عنقری دری افت نے میں۔ گے ہوں ت

ے سے ان کیا،

کلن

نے کی اگلوں تمہارے میں جس کتاب، کی اللہ: "کہا ہوگی؟ صورت کیا کی

ش

خبر کی پچھلوں تمہارے اور سرگزس

نے آور زور جس کو کتاب اس۔ نہیں مذاق ہنسی ہ فیصل قول کتاب یہ ہ، فیصلہ کا اختلاف ی اہمی تمہارے میں اس۔ ہ

ے سے اور کہیں کر چھوڑ اسے نے جس دی، توڑ کمر کی اس نے اللہ چھوڑا

مضبوط کی اللہ یہ دی ا، کر گمراہ اسے نے اللہ کی طلب ہدای

ہوتے نہیں سیر سے اس علما ہوتیں، نہیں مشتبہ زی انیں ہوتی، پیدا نہیں کجی میں خواہشوں سے جس ہ کتاب وہ یہ۔ ہ رسی

ےکے اسنہاورہوتینہیں پرانیسےاستعمال کثرتکتابیہ

۔ہیں ہوتےختم عجای

Page 5: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

4

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

ازہ رکھنے والے سچے

کا کام افکاری

پیارے ساتھیو، صد شکر ہ کہ اللہ تعالی ےمسلمانوں سے ہی لیا جائے گا: ےنوجوانےدنیا کی امام

اپنی طرف ےخودمسلمانوں میں سے ای نوجوان نسل تیار کی ہ جس کو ظلمت کے اس دور میں بصیرت کی روشنی اللہ نے ےنے ے

اللہ تعالی نے ےاور ےسے عطا کی ہ۔ نوجوان نسل کو توحید کی زندہ قوت اور دو نمبر اسلام

رقوں کو پہچاننے کی صلاج

دی ےےدےف

اللہ ے بننا ہ۔ جن سے انیہ کا حص

ش

ی اط

ش

ان نوجوانوں کے لیے لکھ رہی ہوں جنہوں نے اسلام کے ن ہ۔ میں یہ مختصر کتاب

کا کام لینا ہ۔ ہم وہ مسلمان نسل ہیں جو ے

کا لالچ دیے ےبچپن سے ہی ےتعالی نے دنیا کی امام

ر نیک عمل کرنے کے لیے ج

ہ

رے عمل سے بچنے ت ر ہ اور دوزخ کی آگ ےگئے ای نماز چھوٹ جانےپر خوفناک عذاب ےقبر کے عذاب ے ے،ے کے لیے مسیح ے،،

ال ےڈرائے گئے ۔ ےنہیں ےسے اور اس کے علاوہ کس کس چیز ے ےالدج

کہ ہم ڈر ڈر کر اس نہج پر آن پہنچے کہ زندگی گزارنے یہاں ی

ر ےسے بھی ڈرنے لگے کہ یہی خوف کہ میرے عمل پرہ

اراض ہو کر عذاب نہ ے وق

ی اللہ الرحیم ے دے دےکہیں و

الرحم ۔

ارا تعارف ہی نہیں کروای ا گیا۔ے ےسے تو ہ

رآن خود سے پڑھنے کے بعد علم ہوا کہ اللہ کا ولی اور ے

رسوں کی عبادت وری اضت کی نہیں بلکہ ےمجھے تو ف مددگار بننے کے لیے کئی ت

اس ی ات کا یقین ہو جائے کے میرا رب ای واحد و ے

ا ہ خ

صرف ای لمحہ اخلاص کی ضرورت ہوتی ہ۔ یہ وہ لمحہ آگہی ہوی

ا ہ۔ مجھے ای عزت ے یکتا ذات ہ اور میری زندگی کے تمام اختیارات اس کے یکاس ہیں۔ مجھے بس اس کے ہی آگے سجدہ

کری

ہاتھ آگے ، لوگوں کے ے

کن ی

ٹ

ٹ

ماتھا اپنا پر راروں

م در کی ٹھوکریں کھانے، در ، خوشگوار، خوشحال زندگی گزارنے کے لیے دار

ا ے

ا ہ تو اس کو اس ی ات پر ایمان آ جای

ای بندہ مؤمن یہ ی ات سمجھ جای

پھیلانے، رزق کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں ۔ خ

اور ےچاہیے ے ی ا ہو گا وہ اس کے بہترین مفاد میں ہوگا۔ یہاں سے ہی توحید کا سفر ےکہ اس کی زندگی میں جو کچھ بھی ہوا، ہو رہا ہ

ا ہ

و کرنے والوں اور اللہ کی راہ ےمعرے۔ اس کے بعد اس سے بلند ے ےشروع ہویج

سن ےج

فت کی منزلوں کا سراغ طلب کرنے والوں،

ے ےمیں کوشش کرنے والوں کو ے ر ای ا ہ۔ ےہ

نظر مسلم نوجوان نسل ےکی طلب کے مطابق عطاکیا جایاللہ تعالی اپنا کام اب صاخ

سوا کر کے چھوڑا۔ ےےسے ہی لے گا ۔ ان پیران حرم کا دور چلا گیا جن کی کم نگاہی نے حرم اور اسلام کو ر

کا سفر:

یقین یان سے صاخ

اہ گاران

رآن ای گ

ان کے کردار سے ےخطا کار ای عام جیسےحضرت آدم کا مطالعہ ہمیں ف

ان

ا ے

اور نیک گمان رکھتے ہوئے ےہ ےتعارف کروای اور اللہ سے اچھا ا ہ

اپنا سفر شروع کری اہ سے

راہیم جو گ ات اور حضرت حضرت

رہ ے اء ے،ہاخ

د صلى الله عليه وسلمےدیگر ان رسائی حاصل کر لیتا ہ۔ اللہےکی صورت میں ے ےاور حضرت محم

رین منزلوں ی

تعالی کو ےیقین کی بلند ت

Page 6: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

5

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

اہ سرزد ہونے کے بعد ان کو توبہ ے

دہ ہ کہ انہوں نے حضرت آدم سے گ اپسندی

اپنے بندوں کے لیے ی اس و حزن اس قدر ی

ےکے کلمات بھی خود ہی سکھا دیے۔ ے

ے

ے

ے

سے نکل تو رہ ہو مگر خ

رما دی بلکہ ان کو فوری امید بھی دلا دی کہ ج

اور پھر نہ صرف توبہ فوری قبول کر کے مغفرت ف

آئے گی تو جولوگ بھی اس کی پیروی کریں گے ان کو نہ کوئی خوف ہو گا اور نہ ہی وہ غمزدہ ہوں گے۔ ے

میری طرف سے ہدای

ے

ے

کے ے ایمان عبادات بےکار ہیںےمستحکم ساری اور ے:بغیر ایمانیات اور عقائد سالوں میں صرف ابتدائی کے کی تحری اسلام

یقین ے بنتےہیں۔ اللہ تعالی کو صاخ

ش

ی اع کا اور مستحکم ایمان ہی یقین اخلاقیات کی ہی تعلیمات دی گئی کیونکہ عقائد کی پختگی

قدم ےلیفےتکا، ےتمؤمنین کی ہی ضرورت تھی جو اس قدر مشکلا

ای

ش

اورسخت آزمائش کے دور میں ی

دارسانیوں، مصای

، ای

رہ سکیں۔ یہ اللہ اور اس کے رسولصلى الله عليه وسلم پر اور ان کے وعدوں پر یقین ہی تو تھا جس نے حضرت بلال سے تپتی دھوپ، بھاری

احد ذات پر یقین تھا۔ ے ان کو اس دی ا کہ سلام کے ابتدائی زمانے کے ا ےنے ےیقین ےاسی ےپتھر، سخت جسمانی تکلیف جھیلنا آسان بنا

ی اسرابن عامر، حضرت کے ے شہداء حضرت

ةمی ےس

کا ےلیےے ے ان کو شہادت د جسمانی تکلیف کو بھی ان کے لیے آسان بنا کر شدی

اے نے ےتو اگرے اب ، جانوں پر ظلم کیا اپنیے نے ہم ےرب، اے" اٹھے،ے بول دونوں رمائی ہ

ےہم یقینا ےتو کیا ےنہ رحم ہم پراور ری مغفرت نہ ف

خسارہ یکانے والوں میں سے ہو جائیں گے۔ے

اقال ن ارب من اظل نفسن نأ غفرلوإ ات ن ال ن رح كوننوت ن نل اسرينم ال 7:23

ے کوئی سے ےطرف میری جو پھر

ے ےی میر لوگ جو تو ےپہنچے، یکاسے تمہارے ہدای

نہ تو کوئی خوف کو ان گے، ےکریں ےپیروی کی ےہدای

لاحق ہو گا نہ ہی وہ غمزدہ ہوں گے۔ے

كمم ن تي اي م هميزنونفإ ول هم ي عل خوف عهدايفل هدىفمنتب ن 2:38

Page 7: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

6

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

ے ہی ےتم کرو، ےنہ غم ہو، نہ شکستے دل ہو مومن تم اگر ےگے رہوے غال

رمادی ا۔یہی ے

قدمی اور یقین ہی وہ س سے پہلا اور س سے ے۔ایمان و یقین ہی اصل عبادت ہ درجہ عطا ف

ای

ش

توحید پر یعقیدہ

رین عمل ہ جس کے بعد اللہ اور اس کے رسول صلى الله عليه وسلم کا

ا۔ ے ےافضل ت

پختہ عقائد اورایمان ےدی ا ہوا کوئی حکم بھی گراں نہیں گزری

ری انیاں ضائع اور بے حیثیت ہیں۔

ےویقین کے بغیر نماز، روزہ، زکوۃ، حج اور دوسری جانی و مالی ف

اے

ر غیر معمولی کامیابی کے پیچھے ان تھک محنت اور یقین ہوی ان نے بھی کوئی غیر معمولی کام انجام ے:ہے ےہ

اس دنیا میں جس کسی ان

امل ے

ش

ار کوشش اور مقصد کے حصول کا یقین ضرور ش

ر شے سفر میں ہ اور ے۔تھادی ا ہ اس کے پیچھے اس کی لگای اس کائنات کی ہ

ان سے بھی یہی درکار ہ کہ وہ بھی عمل کی کوشش میں لگا

ای منٹ کے لیے بھی اپنے کام سے نہیں چوکتی۔ اللہ تعالی کو ان

رک نہیںے ےرہ اور مایوس نہ ہو۔ ے

ت

ی

کے مفہوم کے مطابق اللہ تعالی بندے کی دعا کی قبولیت کا ارادہ ی

ش

ےای صحیح حدی

ا شروع کردے کہ میری تو دعا ے

تلک وہ مایوس ہو کر اللہ تعالی کے ی ارے میں بد گمانی کی سوچ ی ا الفاظ استعمال نہ کری

کرتے خ

ان مایوس ہو کر جس قدم پر کوشش اور طاری کر لے ےنہی اس وحزن ےاس وجہ سے ےقبول ہی نہیں ہوتی اور

۔ عین ممکن ہ کہ ان

ےدور رہ چکی ہو۔ ے ہی کامیابی ای قدم ےعمل سے ہاتھ اٹھا لے وہاں سے

رآن کی آی ات مؤمنین کو یقین دلانے کے لیے کافی ہیں:

ران میں اللہ تعالی نے بیشتر مقامات پر مؤمنین کو فتح و نصرت کی ے ےف

ف

کے دنوں میں ڈھارس بندھانے کے لیے

اور حوصلہ بخش آی ات مؤمنین کو مشکلات اور مصای

رخ

ےامید دلائی ہ کہ یہ ف

تو ے ر طرح سے مغلوب و معتوب تھے مسلمان ہ

ی دور میں خ

مک

رآن کی یہی آی ات ان کے لیے صبر کرنے میں ےکافی ہیں۔

ف

دور میں ہمیں یقین دلانے کے لیے ے اور پستی کے زوال آی ات مسلمانوں کے اور یہی ہوئیں

ای

ش

ی ہونی ےاطمینان بخشےمددگار

اور کاہلی نہ دکھائی جائے، ے د بنای ا جائے، سستی اور اخلاص کو اپنے عمل کی بنیا ۔ بشرطیکہ توحید

اپنے گھوڑے تیار رکھے ےچاہ

اللہ کی جائیں، ے ی طور پر

کےل

اور اسباب اختیار کر کے اور تدبیر ردا رہنے کی بجائے بہترین حکمت عملی

ہاتھ پر ہاتھ دھرے منتظر ف

اور اعتماد کیا جائے۔ذات پر بھر اس کے بعد اللہ تعالی کو مؤمنین سے غم و حزن درکار نہیں بلکہ یہ یقین چاہیے کہ وہ ہی ےوسہ

ےغال رہیں گے۔ے

واول ن ت متزنواول نت ونوأ عل نال مإ يكنت ن ؤم م3:139

Page 8: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

7

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

گاے دے جما مضبوط ےقدم تمہارے اورے گا کرے ےمدد تمہاری وہے تو گے ےکرو ےمدد کی اللہ تمے اگر ہو، ےلائے ایمان جو ےلوگو اے

کا مددگار ہ: اور مخلص مؤمن ایمان ر صاخ

ہ دنیا کے ےاللہ تعالی اس نے پر قادر ہ مگر ر شے

ہ امراور ر

ہ تو تنہا اللہ تعالی

اور ے مقرر کیا ہ۔ اس زمین پر امن و سکون

ای

ان کو ہی اپنا ی

ارضی پر اناور اس کرہ اور اللہ کی ےدارلامتحان کی فلاح

ای

ان

اللہ کو اپنے مخلص بندوں کی ہی ضرورت ہ ۔ ایسے تمام مؤمنین جو کہ اس اللہ کا عادلانہ نظام قائم کرنے کے لیے زمین پر

ا ر رہتے ہیں ان کے لیے اللہ نے اپنی مدد بہم پہنچانے کا وعدہ کیا ے

ت

ہ ۔ اور ےضمن میں اللہ تعالی کی مدد کرنے کے لیے ہمہ وق

اکام ہو سکتی ہ؟

کا ولی اور مددگار اللہ کی عظیم ذات خود ہو کیا وہ کبھی ی

اللہ تعالی نے تو اپنے تن تنہا بندے کو بھی یہ ے جس جماع

رد کی اتنی اہمیت ہ اللہ تعالی کے ہاں تو مخلص

ےکہہ کر پر عزم کر دی ا ہ کہ کیا اللہ اکیلا اپنے بندے کے لیے کافی نہیں؟ ای ف

کو اللہ کیونکر تنہا چھوڑے گا۔ے

جماع

ے

ا پسند نہیںے

اور مایوس ہوی اللہ تعالی اپنے بندوں کو ای لمحے کے لیے بھی مایوس نہیں دیکھنا ے ے:اللہ تعالی کو اپنے بندوں کا غمزدہ

رائی گئی ہچاہتے ۔ رآن میں بیشتر مقامات پر لاتحزن کی عبارت دہ

اللہ ے ےف ا ہ۔

کہ اللہ تعالی کو اپنے بندوں کا غم گراں گزری

ےتعالی تو ان بندوں کو بھی امید دلارہ ہیں جن سے کوئی صریح ظلم ہو گیا ہو ۔ے

ے

ہی یقین حاصل کرنے کا ذریعہ ہیں:

اور ے اللہ سے اچھا گمان رکھنا اور توک

پیارے ساتھیو! اللہ سے اچھا گمان اور اس پر پورا توک

اثیر رکھتے ہیں۔ ے

ی اللہ کا مقرب بنانے کی ان کو

ای لمحے کے ےجادوگروں کے ےان ےیقین رکھنا ایسے اعمال ہیں جو کہ کسی بھی ان

هاي ي ذينأ واال نآمن تينصركمالل هتنصرواإ ب ث قدامكموي أ47:7

ےاللہے یقینا جاؤ، ہوے نہ مایوس سے ےرحمت کی ےاللہے ےہ، کی زی ادتی پر جانوں ےاپنیے نے ےجنہوں بندو، ےمیرے اے ےکہ دو کہہ( نبی اے)

اہ سارے

۔ےہے رحیم و غفور توے وہ ہ، دیتا ےکر معافے ےگ

ادييقل ذينعب سرفواال ى أ نفسهمعل أ طوال قن نت ةم ح نالل هر غفرالل هإ نوبي يعاالذ هج ن غفورهوإ الحيم 39:53 الر

Page 9: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

8

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

کہ یقین کی کیفیت پیدا ہو جائے۔ے

ےاور اللہ تعالی کی عبادت کرتے رہو یہاں ی

رگز ےاور ہ، سچے وعدہ کاے اللہے ےیقینا کرو، صبر لاتےے نہیں یقینے جو لوگ وہ کو ےتمے یکائیں نہ ہلکے ہ

ا یہی بھیے ساتھے کے پیغمبروں پہلے

ے ےیہاں( ےدی ا نہ ےکر سے نے ےلوگوں اور رہے کرتے نصیحت ےمدتوں وہ کہے ہ رہا ہوی

ے کہ ی

ےخ

ے یکا تو ےتھا، ےگیا بولاے جھوٹ سے ےاےن کہ لیا ےسمجھ بھیے نے لوگوں اور گئے ہو ےمایوس سےے لوگوں پیغمبر اری ی گئیے پہنچ کو پیغمبروں مدد ہ

رعون کے دری ار میں حضرت موسی کا معجزہ دیکھنے ے ےجو انہوں ے ےسچ ایمان اوراخلاص

انہیں ای نے ےایمان ے ےاس ے؛پر حاصل کیانے ف

میں ہی

ےدی ا۔ ے بناشہادت کے اعلی مقام کا حق دار ے ساع

رت پر یقین رکھنے کا ذکر کیا ہ۔ ے

کی صفات میں غیب پر ایمان لانےاور آخ

ن قی

من

اللہ تعالی نے سورہ بقرہ کی ابتدائی آی ات میں

رآن میں حکم دے رہہیں کہ اللہ کی بندگی اور عبادت کرتے رہو

کہ تمہیں یقین حاصل ہو ے یہاںاللہ تعالی مؤمنین کو ف

ی

ےجائے۔

رما رہ ہیں ے

ےای اور مقام پر اللہ تعالی ف

اخیر کر کے اپنےبندے کیے

ی ا س مدد میں اور کبھی ا ہ

اللہ اپنے خالص بندوں کی مدد ضرور کری اور کا وعدہ سچ ہ ے اللہ تعالی

ا آ

ےہ۔ےزمائش بھی کری

د كربواعب كحت تي قيي ي ال15:99

وعدالل هحق ن إ فاصب ذينل كال ن خف يست ونول ن يوق47:7

ي ر ول شاء يمنن ج ن همقدكذبواجاءهمنصرنف ن واأ وظن سل أسالر ي ذااست إ يحت مجرم ال قوم اعنال سن ب د 47:7

Page 10: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

9

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

ر سچ مومن سے ہم کلام ہ: رآن صرف نبی صلى الله عليه وسلم سے نہیں بلکہ ہ

ر لوگ اسی نقطہ نظر ےف

پیارے ساتھیو ! ہم میں سے زی ادہ ت

تو اللہ ا

اگر یہ پیغام صرف رسول اللہ صلى الله عليه وسلم کے لیے ہی ہوی کلام ہیں۔ مہرآن پڑھتے ہیں کہ یہ آی ات تو نبی صلى الله عليه وسلم سے

سے ف

کیوں بناتے؟ یہ ےزمانوں کے لیے مشعل راہ تمام ےتعالی اس کی حفاظت کیوں کرتے اور اس کو نبی صلى الله عليه وسلم کے بعد کے آنے والے

اےٹھ کھڑے ہو ےس آی ات ہم سے ہی کلام کر رہی ہیں۔ یہ ہم سے کہہ اپنے رسول ے، رہی ہیں کہ تم ایمان لے آئے ہو تو اب

کرو۔ے

ےصلى الله عليه وسلم کی پیروی کرتے ہوئے دنیا میں توحید کی روشنی کو عام کرو۔ اپنی خودی کے زور پر دنیا پر حکوم

ر ہ انیہ کا وہ جوہ

ا ہ، اس کو اللہ ےجو ے ےخودی حقیقت ان

ای مومن کو اللہ کا ہاتھ بنا دیتا ہ، اس کی بصیرت کو اللہ کا نور عطا کری

ا ہ۔ اس کے اندر کی روحانی ےکمپیوٹر پروگرام کی مثل تعالی کا روبوٹ بنا دیتا ہجس کے اند ر اللہ کا کلمہ ی ا اس کاامر

جاری ہوجای

ر کر دیتے ہیں۔قوتیں جاگ جاتی ہیں اور اللہ تعالی اسے زمین

بھی ہ کہ ے میں کسی اعلی عہدے پر فات

اس خودی میں یہ صلاج

بھی رسائی حاصل کر سکے۔

ا مشکل نہیں۔ آپ اسی لمحے سے ےخودی کےزمین و آسمان اور کرسی و عرش ی

مقام کو حاصل کری

ہیں جیسے ہی آپ اپنے اندر توحید کی شمع جلا لیں اور ے

اور ے ےاخلاص پیدا کرلیں ےاللہ کے لیے ےاپنے عمل میںاس سفر کا آغاز کر سکت

اللہ تعالی کی بندگی کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیں۔

رین مقام

رین کلام سمجھ کر پڑھے گا وہ اس کے اندر اپنا ذکر ےمؤمن : جو خودی کا بلند ت

رآن کو اللہ کا عظیم ت

بھی اخلاص کے ساتھ ف

ا

نمبر ےکہیں نہ کہیں موجود یکائے گا۔سورۃ الال

ازل کی ہ ے ے۱۰ء کی آی

کا یہی مفہوم ہ کہ ہم نے تمہاری طرف ایسی کتاب ی

دکرہ ہتوکیا تم عقل نہیں رکھتے

رآن کے عجائبات کا دروازہ کھول دیتا ے ےجس میں تمہارا ی

سے پڑھنا ف

ٹ

رآن کو اس مائنڈ س

۔ف

ان کی رساہ۔

ا ان

رآن میں مذکور تمام مقامات حاصل کری

کا وارث سمجھ جائے۔ ےواقعتا ےاگرہیں ےئی میں ےفےسےاء و ر

کو ان ے خود

رآن خود دعوت دے رہا ہ کہ میرے اندر اپنی منزلیں بھی تلاش کرو اور اپنے مقامات بھی ۔

یہ کتاب مؤمن کو غلامی کے ےف

ارے ہی لیے پیش کررہی ہ ےطریق نہیں سکھاتی کی مثالیں ہ

ےسےر اور اء

ان ے ے۔بلکہ اعلی مقام حضرت ان مقامات میں ای

رآن میں ہ۔

اع کرنے کا حکم ف

راہیم کا ہ کہ خود آنحضرت صلى الله عليه وسلم کو ان کی ات ے ےات

راہیم سا ایماں پیداے آگ اب بھی کرسکتی ہ انداز گلستاں پیداے اگر آج بھی ہو ات

کو ے اسی دی ا گیا ہاور رآن میں

ف کا حکم ہمیں اور پیروی

اطاع ارے پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کی ہی رت کی فلاح ےہ

آخ اور دنیا ہی

کا ذریعہ بتای ا گیا ہ رسول صلى الله عليه وسلمکے ےتمام مؤمنین کوے۔ ےحاصل کرنے اور خے

اطاع زی ادہ زی ادہ سے آنحضرت صلى الله عليه وسلم کی

Page 11: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

10

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

کےےتوسط سے ے

رین مقام حاصل کر ے ے عالی ےعبدی

ان کی خودی بلند ت

ا چاہیے کہ صرف اسی طور ہی ای ان

مقام کو ہی مقصود بنای

انوں ے سکتی ہ۔

ا ہوگا ، تمام ان

رآن بنای

ق ف

ل ے

چ

ا ہوگا، اپنا

د صلى الله عليه وسلم کی طریقت کو ہی اپنایاس مقام کو یکانے کے لیے ہو بہو حضرت محم

کے لیے رحمت بننا پڑے گا، اےن کی طرح لوگوں کی فلاح کا حریص بننا پڑے گا، اےن کے غم کو اپنا غم سمجھنا ہو گا، نور توحید کے ے

د صلى الله عليه وسلم کی پیروی اس مقصدسے بھی کی جانی اتمام کے کام کو اپناےی ا گیا کہ حضرت محم یہ نہیں بتا

کام سمجھنا ہوگا۔ ہمیں آج ی

کا ےچاہیے ے

حاصل ہو سکے ےواعلی ے ےکہ ان کے مثل عبدی

رت میں ان کی رفاق

اور آخ اکہ ےارفع مقام

پیارے نبی ےی

روز قیام

ر عکس اس ی ات سے ے کے روز پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کے سامنے ےصلى الله عليه وسلم ہم پر فخر کر سکیں۔اس کے ت

ا چاہیے کہ کہیں قیام

ڈری

انوں سے

ا پڑ جائے۔پیارے نبی صلى الله عليه وسلم کی زندگی کو اپنا نصب العین بنا کر ہی ی اقی تما م ان

ربلند رسوائی کا سامنا نہ کری

خودی کا ے ینت

اصلى الله عليه وسلمکی ےکو پیارے نبی ے ےآنے والی نسلوں ے ےحاصل کیا جا سکتا ہ۔ اسی وجہ سے ے ےمقام ے

کو دی ا گیا ہع کرنے کا حکم ےات

۔ مسلم ام

مان کر اور نبی صلى الله عليه وسلم کی پیروی کر کے ہی حاصل ہو سکتی ہ۔

رآن کو نور ہدای

ےجس شخص کو بھی عزت اور عظمت صرف ف

دیصلى الله عليه وسلمےوح محم

ے نصیب ہوگئی ےنصرت، ےخاصکی طرف سےر

اور مح شفقت

ہو گاے ےدس

ای

ش

ری دور کا مہدی ی

ےوہی اس آخ

اور اس ذی روح سے ہی اللہ تعالی اس کرہ ارض پر دین اسلام کے نفاذ کا کام لیں گے۔ے

۔ حق الیقین ۔ پہلا ے۳۔ عین الیقین ے۲۔ علم الیقین ے۱صوفیاکرام کے مطابق یقین کے تین درجے ہیں ۔ ے:یقین کے تین درجاتے

ا

الیقین ہ جو کہ اللہ تعالی مؤمنین کو اپنی ذات ، حقائق سے پردہ ۔ دوسرا درجہ عین ےہ ےدرجہ علم کے ذریعے یقین حاصل کری

مؤمن کی ذات ے

انیاں دکھا کر عطا کرتے ہیں۔ اور س سے بلند درجہ یقین کا وہ ہ کہ خ

ش

ہٹاکر اور اپنے انفس کی اور آفاقی ن

رین عبایعنی کہ اپنیمقصد ےکاےآنے ے ے زندگی میںاپناےخود پوری کی پوری اللہ کے یقین میں ڈوب جاتی ہ اور ے

ئی ےمیں یکسودت ے بلند ت

ے ہ۔لگا لیتاے ی پر اپنا سراغ عرش کی بلند وہے بلکہ توں کی ہوش ی اقی نہیں رہتیدنیا کی لذ ایسے صاخ یقین کو ۔ ہ کر لیتیحاصل

ے

رے: ےعلامہ اقبال کے کلام میں یقین کی اہ امہ اقبال کے اشعار کا ذکر کیے بغیر اسلام کے ی ارے میں ہ

ے ےعل موضوع ادھورا ے ےای

اوے اللہ تعالی نے ہم مسلمانوں ان کی صورت میں کہ ا ہ

جای دی ا۔ یقین کے ےرہ کا مجدد د دی ج دور کو یکاکستانیوں کہ کر ر خاص

د اس مختصر کتاب میں ممکن نہ ہو سکے۔ وہ نوجوان مسلم کو ے ای

ش

موضوع پر ان کے کلام میں اتنے زی ادہ اشعار ہیں کہ س کا احاطہ ش

کا کام لینا ہ۔ تو ہی اللہ مخاطب کر کے کہہ رہ ہیں کہ اے غافل اےٹھ کھڑا ہو ، تو ہی ہجس سے اللہ تعالی نے ے

دنیا کی امام

قدر ت ہ اور تو ہی اس دنیا میں اس کی زی اں بن سکتا ہ۔ مگر اس کے لیے اپنے اندر یقین پیدا کر۔ لاالہ الا اللہ

تعالی کا دس

Page 12: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

11

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

ہو ۔ ے

دب کا شکار م

دی

اور ی ا ہی مشکل ہ کہ ای مردمومن کے زور ی ازو کا تو اندکہہ دی ا ہ تو اب بے یقینی، خوف

ازہ لگای

ر بدل دینے کے لیے کافی ہو جاتی ہ۔ے ےاس کی تو صرف نگاہ ہی تقدت

قدرت تو ، زی اں تو ہے یقیں پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہے

رل کا دس

دائے لم ت

ج

راہیم خلیل اللہ کوبے خوف و خطر آگ میں د یہ یقین ہی ہ جس نے ات ےیہی یقین تھا جس نے ےجانے کا عزم اور حوصلہ دی ا ۔ک

قادسیہ میں حضرت سعد بن وقاص

انی عقل سے ماوراء ے کو ج

اپنی فوج کو سمندر میں اپنے گھوڑے دوڑا نے کا حکم دےکر ان

رغیب

جو مغربی آجکل کے سائنسی دور کے گرفتار مسلمان دی۔ حکمت عملی اختیار کرنے کی ت تہذی

رق

کے ےاور سائنسی ت

اء جیسا ایمان، یقین اور اولوالعزمی پیدا کرنے کی ضر

ورت ہ۔ ےچنگل میں پھنسے ہوئے ہیں ان کو اپنے اندر ان

ل خلیل آتش نشینے یقیں االله مستی خود گزینی

ش

می

یقیں

ر غلامی سے ے

حاضر کے گرفتارے بے یقینیےہ بدت اے تہذی

سے

شے ہ جو ای بندہ مؤمن کو یہ سبق پڑھاتی ہ کہ موت اور حیات اللہ کے ہاتھ میں ہ اوروہ اپنی جان کے تحفظ ےیقین ہی وہ

ری اسباب کے محتاج نہیں ہیں ے۔کے لیے ظاہ

ہیں۔ ےیقین پیدا ہو جائے تو غلامی کی زنجیریں بھی خود بخود کٹنے لگتییہ خ

غلامی میں نہ کام آتی ہیں شمشیریں نہ تدبیریں

جوہوذوق یقیں پیداتو کٹ جاتی ہیں زنجیریںے

ی اور ضبط نفس کی مدد سے اپنا ے

ہ ل

ا

ا ہ اور اطاع

مؤمن اےمید اور یقین کے ساتھ اپنے مقاصد اور منزلوں کا انتخاب خود کریمرد

ا ہ ۔مؤمن بے عمل ہو کری ا بیکاربن کر نہیں بیٹھتا بلکہ اللہ تعالی کی زمین پر اللہ کا نظام قائم کرنے کے لیےے

ص بنایے

ر خ ے ےعمل تک

ا ےتدبیر

ا ہ اور پھر اس پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ یقین کی قوت سے اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کر کے ہی چھوڑی

بھی کری

و جہد، جہاد اور ان تھک محنت سے د کیے بغیر اپنے کام پر لگا ہوا ہ تو ای مؤمن ج

ہ ای لمحے کا توقہ ذرہ۔ کائنات کا ذر

را سکتا ہ۔مرد مؤمن ی کا ہی یکابند ےکیسے گھ

ہ ل

اا بلکہ صرف احکام

ر کا یکابند نہیں ہوی ا ہ ۔ وہ تقدت

ر کا وسیلہ بنای اپنی تدبیر کو ہی تقدت

ر کے فیصلے کرتی ہ۔ ے ا ہ۔ اگر وہ سچ مسلمان ہو تو ا س کی تکبیر میں آگ جیسی تپش اور اس کی تدبیر ہی اس کی تقدت

ہوی

ر کہ یکابندی احکامے تقدت ردمنےیہ ےیکابندی

ےمسئلہ مشکل نہیں اے مرد خ

رے ا خوش ابھی خورسنےےاک آن میں سو ی ار بدل جاتی ہ تقدت

ےہ اس کا مقلد ابھی ی

Page 13: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

12

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

ات و جماداتے

ر کے یکابند نبای ی کا ہ یکابندےےتقدت

ہ ل

ےمومن فقط احکام ا

ر ای مرد مومن میں پیدا ہو جائے تو وہ منزلوں وح الامین کے ی ال و پر اگر یقین جیسا قیمتی جوہ

ے پہنچنے کے لیے ر

ی

حاصل ےی

ری اےمید ہو۔ اگر تم نے ے ے۔سکتا ہکر ے

کو پستی سے نکال کر بلندی پر لے کر جانے کے لیے تم آخ

اےم اے مسلم نوجوانو، مسلم

رتے

آخ اور گی ہو مقدر ھاارا

م

ت

سوائی ےر بھی میں دنیا تو سمجھ نہ مشن اپنا کو مشن کے اللہ صلى الله عليه وسلم رسول ے ےرسول بھی میں

ہ اپنی خودی کو جگا کر دنیا میں

ھاارے یکاس ابھی بھی وق

م

ت

ا پڑے گا۔

کا سامنا کری

اللہصلى الله عليه وسلمکے سامنے شرمنگی اور ذل

ر ےپیدا کر لو اور یہ جان لو ےاپنے اند ر امید اور یقین کی قوت ےآنے کا اپنا عظیم مقصد حاصل کر لو۔ ے

کہ اللہ کی رحمت سے تو صرف کاف

ےہی مایوس ہوا کرتے ہیں۔

کاے

کا ، شجاع

کا، عدال

ےسبق پھر پڑھ صداق

کا

ےلیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امام

رمان ہ کہ

ےعلامہ اقبال کا ای ف

میرا

ا ہ" ے "خ

رھ جای

ٹ

اہ ت

ان بھی مان لیتا ہ اور اس پر یقین کر لیتا ہ تو میرا اپنا یقین اس کے ی ارے میں کئی گ

ےکوئی مفروضہ کوئی ای ان

رمانبردار ے

ر نفس میں یہ ایمان ویقین جگا کر پوری کائنات کو اپنا مطیع و ف ہیں جو ہ

بنا کےزمانے کی گردش پر وہی لوگ غال آ سکت

علامہ اقبال کی نظم تخلیق آپ کے یقین ے ےنہیں بلکہ لا تعداد عمرجاوداں پیدا کرنے کا حوصلہ اور یقین رکھتے ہوں۔صرف ای ے

اثیر پیدا کر سکتی ہ۔ے

د ی ری

ےمیں م

ازہ سے ہ نمودے

ازہ کی افکار ی

سے ہوتے نہیں جہاں پیداےےجہان ی

ش

ےکہ سنگ و خ

نےے

متہوبنے والوں کے عزم و ے سے کیے بحر بے کراں پیداےےخودی میں ڈے

ےاس آب

ا ہے

جاوداں پیداےےوہی زمانے کی گردش پہ غال آیر س سے کرے عے

ف

ن

ر ےجو ہ

دائی کا رازداں پیداےےخودی کی موت سے مشرق کی سر زمینوں میںے ے

ے ا نہ کوئی ج ےہ

آتی ہے

سے بوئے رفاق

ش

ےعجب نہیں ہوں میرے ہمنوا پیداےےہوائے دس

Page 14: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

13

خلیل طیبہ

پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہےیقیں

طلوع اسلام سے چند منتخب اشعارے

ی نظر

مہ ن

را ہےت

دا مگر مشکل سے ہوت کپ

ے ري ی ہ تصوت

لی ن

بنا ں مي

ہوس چھپ چھپ کے س

، خاک ہو کہ نوري ہوے ر شے ک ای ہ ہ

ح

ے ري کد کا ٹپکے اگر ذرے کا دل چ

ش

لہو خورش

اں ہو جاے انکھوں پر ع

ک تو راز کن فکاں ہ، اپ

رجماں ہو جاے

دا کا ت

خودي کا راز داں ہو جا، ج

اں کوےہوس نے کر دی ا ہ

ٹکڑے ٹکڑے نوع ان

اں ہو جا، محبت ک زی اں ہو جاے اخوت کا ت

ہے

ڈوب جا غافل! ي سر زندگات خودي مي

ام و سحر سے جاوداں ہو جاے

ش

نکل کر حلقہ ش

ے

ہ انتہا کوت

رے علم و محبت ک نہ

ت

ے

نوا کوت رھ کر ساز فطرت مي

ٹ

ہ تجھ سے ت

نہ

ے

، جہنم ب

ب

ہ ج

ب عمل سے زندگ

اري ہے

نہ نوري ہ نہ ی فطرت مي

ک ي خاک اپ

سےے

ر حرم ک کم نگاہ ک حرم رسوا ہوا پ

ان تتاري کس قدر صاخ نظر نکلے

جوای

مسلماں کو مسلماں کر دی ا طوفان مغرب نےے

رات ےر ک س سے ہ گوہ

تلاطم ہائے دری ا ہ

عطا مومن کو پھر درگاہ حق سے ہونے والا ہے

، ذہن ہندي، نطق اعرات ےشکوہ

رکمات

ت

داے کر پ

ش

سااں کا اتی

ن ہ سرشک چشم مسلم مي

داے ک ہوں گے پھر گہر پ

اللہ کے دری ا مي

خل

رازہ بندي ہے

ش

ا ک پھر س

کتاب ملت ب

داے کر پ رگ و ت کرنے کو ہ پھر ت

ش

اخ ہاش

ش

ي ش

فام سے منزل مسلماں ک ے

پرے ہ چرخ ن

رواں تو ہےستارے جس ک گرد راہ ہوں، وہ کا

راے

را، ابد پ

، ازل پ

ن آت مکی

،

مکاں فات

ام ہ تو، جاوداں تو ہے

ري پک

دا کا آخ

ج

داے ک پ

ا ہ ي

ہوی خاک مي

اس انگاري

خ

داے ک پ ا ہ ي ی ال و پر روح الامي

تو کر ل

ريے ا ک جہاں گ

ش

، علم اش

اہ

ش

، یکادش

ولای

اں ک ، فقط اک نکتہء اي

ا ہ ےي س ک رري

سيف

ن

Page 15: ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ بِ ﻮﻠﻐﻣ ﮧﮐ ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ · ﻞﻓﺎﻏ ےا ﺮﮐ اﺪﯿﭘ ﮟﯿﻘﯾ ﮯﮨ ﻮﺗ ںﺎﻤﮔ

شاعر مشرق علامہ محمد اقبال کے نام جنہوں نے مسلمانوں کو طلوع اسلام کا خواب دکھایا

([email protected]) یقیں پیدا کر اے غافل کہ مغلوب گماں تو ہے - طیبہ خلیل

یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندےجنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی

دو نیم ان کی ٹھوکر سے صحرا و دریاسمٹ کر پہاڑ ان کی ہیبت سے رائی

شہادت ہے مطلوب مقصود مومننہ مال غنیمت نہ کشور کشائی

کیا تو نے صحرا نشینوں کو یکتاخبر میں نظر میں اذان سحر میں

دل مرد مومن کو پھر زندہ کر دےوہ بجلی کی سی نعرہ لا تذر میں

عزائم کو سینوں میں بیدار کر دےنگاہ مسلماں کو تلوار کر دے

یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندےجنہیں تو نے بخشا ہے ذوق خدائی

یہ غازی یہ تیرے پراسرار بندے - علامہ محمد اقبال

علامہ اقبال کی نظم “طلوع اسلام“ اسلام کی نشاط ثانیہ کی ایک خوشخبری ہے۔ اس نظم کی تاثیر ایکمخلص مسلمان کے اندر جو کہ دل میں مسلمانوں کے زوال کا درد رکھتا ہو اپنی خودی کے زور پر دنیا پر ایک

دفعہ پھر چھا جانے کا جوش و ولولہ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ میں طلوع اسلام کا منظر پاکستانکے نوجوان مسلمانوں کی بیداری کی صورت میں عنقریب ہوتا ہوا دیکھ رہی ہوں۔ یہ کتاب انہی نوجوانوںکے لیے لکھی گئی ہے جنہوں نے اسلام کی نشاط ثانیہ کا حصہ بننا ہے۔ میں اس امر کے متعلق حق الیقین

کا درجہ رکھتی ہوں۔ اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اس کتاب کے پڑھنے والوں کو بھی اللہ ایسا ہی پختہ یقینعطا فرمائے۔