270
وک ل س ا ی ک ھ ت ے سا ک ن رآ ق ے ن م ہ ا؟ ی ک اب ب18 اب ی حِ ہ ی ر ظ ن ی ن رآ ق" " الہ ق م ی ق ی ق ح ت ک ی ر آ9 پ ں می ل ک@ ش ری س ے دو س ل ک@ شH ک ی ی آ ک ی گ د ب اء آوز ز ق ت آز، دآء ی ب ی آ ک ی گ د ب ز ال ق یR ب و آ ل ی و ح ت اظ ق ل ے آ ک ن رآ ق ب ح، ب ب ب آ، ق ل ف آوز ق ل ع ر9 پ ق ی ق ح ت ی ص و ص خ

قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ ہم نے قر 18باب

حیات " آ�نی نظر یہ پر �یک تحقیقی مقالہ "قر

ےزندگی کی ابتداء ، ارتقاء اور زندگی کی ایک شکل سدوسری شکل میں تحو یل و انتقال

اورفلق ، انبت، حبےقرآن ک الفاظ

پر خصوصی تحقیق علق

ة)" د* ح د,� ة- ف. دن ,�ح* ہے" �للہ کی ر,ح ، �للہ کی ہستی �,ر �للہ کی �پنی ذ�ت

حیات کی تخلیق کی گئی ۔ ج- سے �نسان �,ر �س کے شریکآ�ٹھ سر,ں ,�لے جانور نما معبود,ں کا نز,ل �,ر ہمارے آ�ن کے موجودہ تر�جم , ت.سیر میں قرآ�یات کی نام نہاد تصریف کے ذریعے �س آ�ن کی دیگر نابل* علماء کی طرف سے قر

مشرکانہ عقی*ے کی تص*یق۔آ�ن کو جھوٹا قر�ر دے کر یU �,ر دیگر مذ�ہب کے علماء کی طرف سے قر یہود, نصار

آ�ن پر لگائے جانے ,�لے �عتر�ضات �,ر �ن کا منہ توڑ جو�ب ۔ قر

ةگزشتہ مضمون" زکوۃ کا تح.ہ دل بب فن آ�نی عقائ* سے ہٹ کرتھا �س لئے �س پر متوقع تنقی* �,ربس " چونکہ ہمارے غیر قر

آ�ن میں �س ,قت شر,ع ہو� جب درس کے مقرر جناب سی* قر مخال.ت کا سلسلہ �س سے �گلے ہ.تے ہونے ,�لے درس

ل�ون�ناظر علی شاہ صاحب نے ال� ت�ع�ق� آ�یات أ�ف� آ�نی 10:16 & 6:32, 2:44 پر نہایت پرمغز درس دیتے ہوئے قر

Page 2: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ربات میں غورو فکر کرن اور میں ےک حوال س ی بتایا ک الل تبارک تعالی6 ہ ہ ہ ہ ہ ے ے ےہعقل استعمال کرن کی ناصرف تاکید کرتا بلک اس بات کا استفسار بھی کرتا ہے ے

یں کرت ؟ قرآن میں الل تعالی6 کا م اپنی عقل کا استعمال کیوں ن ہ ک ۔ ے ہ ہ ہ ہےی اور منطقی اعتبار س بھی ی بات درست ہےفرمان بھی ی ہ ے ہے آ�گےہ ۔درس کا سلسلہ

یی نے �پنا بیان مکمل کرنے کے آ�خر میں �للہ تبارک تعال آ�یات کے مر,جہ تر�جم بھی دیکھے گئے جن کے آ�نی بڑھا تو �ن قر

ل�ون�بع* ال� ت�ع�ق� آ�ئی ,ہ یہ تھی کہأ�ف� کا جملہ �ستعمال کیا ہے ۔ �ن تمام تر�جم کے مطالعے سے جو بات سامنے

آ�یات کے تر�جم متن کے �ل.اظ کے لحاظ سے نہیں بلکہ ر,�یات �,ر �پنے ہمارے علمائے کر�م �,ر مترجمین حضر�ت نے �ن

"عقائ* کے لحاظ سے کئے ہیں ج- سے یہ نقصان ہو� کہ" ل�ون� ال� ت�ع�ق� یی نےأ�ف� کے �ل.اظ سے جو بات �للہ تعال

آ�ئی۔یہ تو �یک عام فہم بات ہے کہ �گر کسی کے بیان کو توڑ مر,ڑ کر پیش ہمیں سمجھائی تھی ,ہ ہمارU سمجھ میں نہیں

آ�یات کے تر�جم , ت.سیر میں بھی کیا گیا ۔جہاں آ�ن کی دیگر آ�ئے گا۔یہی کام قر کیا جائے گا تو ,ہ کسی کو کیا سمجھ

آ�یات کا م.ہوم �س غیر آ�نی علماء کے �پنے نظریات فٹ نہیں ہوئے ,ہاں �نہوں نے �للہ کے �ل.اظ میں ہیر� پھیرU کرکے قر

محسوس �ن*�ز سے تب*یل کیا کہ پڑھنے ,�لوں کو معیوب بھی نہ لگے �,ر کوئی � س ل.ظی ہیر� پھیر U کو پکڑ بھی نہ

آ�ن کا م.ہوم تب*یل کرنے میں ج- زبر دست ہنر �,ر عقل کو �ستعمال کیا گیا ,ہ شائی* ہمارے علماء کے پاس نہیں سکے۔قر

آ�نے ,�لی خلافتوں پرevil geniusہے بلکہ یہ �س شیطانی ذہانت( ) ر�ش*ہ کے بع* کا کمال ہے جو خلافت

"مسلسل قابض رہی۔ ہمارے علماء صرف �س بات کے قصور ,�ر ہیں کہ �نہوں نے" ل�ون� ال� ت�ع�ق� کی خلاف ,رزUأ�ف�

ہہ نقل کرکے �پنے نام سے شائع آ�نی م.ہوم کو بعین �سلام کے دئیے ہوئے قر کرتے ہوئے �پنی عقل �ستعمال نہیں کی �,ر دشمنان

آ�ن کا کوئی �یک ترجمہ بھی درست نہیں �,ر تمام تر�جم �یک د,سرے کی نقل در نقل ہیں۔ ت.سیر کردیا ۔یہی ,جہ ہے کہ قر

آ�ن کے دشمنوں نے ہمیں کرنے ,�لوں نے بھی صرف �ل.اظ ہی بڑھائے لیکن گھما پھر� کے مرکزU خیال ,ہی رکھا جو قر

آ�نے ,�لے �ل.اظ پر آ�یات کے متن میں آ�نی آ�یا ج- نے قر یہذ� ہم میں کوئی �یسا مترجم �,ر م.سر �بھی تک نہیں دیا تھا۔ل

آ�ن کا صحیح م.ہوم پیش کیا ہو۔ حقیقی نگاہ سے غور,فکر کرکے قر

آ�یات کے غلط تر�جم کی بات چل نکلی تو ر�قم آ�نی عقل کے �ستعمال �,ر غور, فکر کرنے پر درس دیا جارہا تھا ج- میں قر

آ�یت سنبلہ"�لحر,ف نے بھی �پنے گزشتہ مضمون " آ�ن کی کے �نتہائی غلط تر�جم �,ر2:261 کا حو�لہ دیتے ہوئے قر

آ�یت کا یہ م.ہوم یہ نکالا تھا کہ � للہ کی ر�ہ گمر�ہ کن ت.سیر کی بات کی جن میں ہمارے سبھی علماء نے �س

میں �پنا مال خرچ کرنے ,�لوں کو �یک �یک د�نے کے ب*لے میں سات سات سو د�نے ملتے ہیں۔ جو لوگ �پنے علماء کی

فبر� کیوں کہا گیا۔حالانکہ کسی عالم کو بر� نہیں کہا گیا تھا پوجا کرتے ہیں ,ہ �س بات پر سیخ پا ہوگئے کہ �ن کے علماء کو

بلکہ �ن کے تر�جم , ت.سیر کو غلط کہا تھا ۔مگر غصے �,ر جذبات میں بڑے بڑے د�نشور,ں کی عقل مارU جاتی ہے �,ر ,ہ کہی

Page 3: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

گئی بات کا کچھ سے کچھ مطلب بنالیتے ہیں۔ محترم پر,یز صاحب کے �ن*ھے معتق*ین نے �ن کی ت.سیر نکالی �,ر �یک ہی

سان- میں فرفر پڑھ کر غصے سے بھنبھناتے ہوئے بیان دیا کہ �س میں کیا غلط بات کہی گئی ہے ؟۔ د,سرے سان- میں یہ بھی

کہہ دیا کہ یہ بات سمجھنے میں �نہیں کسی قسم کی کوئی دشو�رU نہیں کہ �للہ کی ر�ہ میں �پنا مال خرچ کرنے ,�لوں کے

د�نے میں �تنی برکت ہو تی ہے کہ �نہیں �یک �یک د�نے کے ب*لے میں سات سات سو د�نے دئیے جاتے ہیں !۔ بادU �لنظر میں

آ�یت آ�نی تو یہ بات بالکل درست �,ر بہت عم*ہ معلوم ہوتی ہے مگر کوئی یہ بات سمجھنے کی کوشش نہیں کرتا کہ �س قر

آ�نے ,�لے ,�لے �ل.اظ �پنے حقیقی م.ہوم میں یہ بات بالکل بھی نہیں کرتے جو ہمارے معزز علمائے2:261 کے متن میں

آ�ن کے بیانات کائناتی سچائیوں پر کر�م نے �پنی طرف سے گھڑ رکھی ہے۔ جب ر�قم �لحر,ف نے یہ بتانے کی کوشش کی کہ قر

ممر ف�ترتے ہیں �,ر �للہ کا کوئی بھی بیان کبھی بھی غلط ثابت نہیں ہوتا �,ر حو�لہ دیا کہ حضرت ع ف�تم پور� ب*رجہ

آ�نے ,�لے تاریخی قحط نے �یک د�نے کے ب*لے میں سات سات سو د�نے دئیے جانے ,�لا علماء کا من �ل.ار,ق کے د,ر میں

آ�یت گھڑت م.ہوم غلط ثابت کردیا ہے تو بجائے �س بات کے کہ عقل سے کام لے کر تاریخی حقائق تسلیم کر تے ہوئے �س

کا م.ہوم درست کیا جاتا کسی نے تو �س تاریخی قحط کو سرے سے ماننے سے ہی �نکار کردیا �,ر کسی نے یہ لقمہ لگا یا

ممر تاریخ د�نوں نے بڑھا چڑھا کر بیان کیا ہوگا !۔حیرت ع آ�یاہوگا جسے دشمنان آ�یا بھی ہوگا تو بہت تھوڑ� سا کہ �گر مبینہ قحط

Uہوتی ہے �ن لوگوں پر جو �یسی کم عقلی کی بات کرتے ہیں ۔زمینی حقائق کے مطابق مذکورہ قحط د,سال رہا ج- کی پور

میں دU جاچکی ہے لیکن مزی* بحث سے کنارہ کشی کرتے ہوئے �گر �س قحط کو تھوڑےسنبلہت.صیل گزشتہ مضمون

آ�یت کا �صل م.ہوم یہی ہے کہ �یک عرصے پر محیط قحط بھی مان لیا جائے تو پھر بھی یہی کہا جائے گا کہ �گر �س

آ�نا چاہئیے تھا ۔بلکہ د�نے کے ب*لے میں سات سو د�نے دئیے جا تے ہیں تو �س م.ہوم کی ر, سے تھور� سا قحط بھی نہیں

آ�نے کی بجائے د�نے کی بہتات ہو جانی چاہئے تھی ۔ جہاں �یک د�نے کے ب*لے سات سات سو د�نے ہوجاتے ہوں ,ہاں تو قحط

ممر کے د,ر میں لوگ �للہ کی ر�ہ میں �پنا مال خرچ نہیں کرتے ہوں گے کیونکہ �س بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ حضرت ع

من �,ر خلی.ہ سوم حضرت عثما ر�ش*ہ کے خلی.ہ م�م بشمول خلافت من �,ر جی* صحابہ کر �س د,ر میں �مہات �لمومنی

اا �للہ کی ر�ہ میں �پنا مال خرچ کرنے میں کسی قسم کی کوتاہی می �بھی حیات �,ر موجود تھے جو یقین چہارم حضرت عل

ممر تو ہر ر,ز باقاع*گی سے ڈھونڈ ڈھونڈ کر بھوکوں کو کھا نا کھلانے کا �حتمام بھی کرتے نہیں کرتے تھے ۔ حضرت ع

تھے ۔غر�باء �,ر ضر,رت من*,ں کی ضر,ریات ترجیہی بنیاد,ں پر پورU کی جاتی تھیں۔ر�قم �لحر,ف کی طرف سے دU جانے ,�لی

�س دلیل کے سامنے کسی کے پاس بھی کوئی م*لل جو�ب نہیں تھا مگر �پنی بات پر �ڑے رہنے کی ض* �,ر ہٹ دھرمی

آ�ن کو تاریخی حقائق سے نہیں سمجھنا چاہتے ۔ مذکورہ قحط کی کوئی ,یڈیو لاؤ تو ضر,ر قائم رہی �,ر یہ کہا گیا کہ ہم قر

یی تعلیم یافتہ کہلاتے تمہارU بات مانی جاسکتی ہے !۔ یہ �ن لوگوں نے کہا جو لن*ن یونیورسٹی سے فارغ �لتحصیل �,ر �عل

Page 4: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�دمی کا کیا حال ہوگا آ�ن کے غلط تر�جم کو پڑھ کر معمولی پڑھے لکھے عام یی تعلیم یافتہ لوگوں کا یہ حال ہے تو قر ہیں ۔ �گر �عل

آ�پ خود لگا لیجئے ۔جہاں تک ,یڈیو کی بات ہے تو ,یڈ یو صرف قحط کی ہی کیوں درکار ہے ؟۔ ,یڈیو تو �س بات کا �ن*�زہ

آ�ن نے �یمان لانے آ�ن نازل ہو� تھا۔ ,یڈیو تو �ن تمام �نبیاء علیہ �لسلام کی بھی چائیے جن پر قر ر حر� کی بھی چاہئیے ہوگی جہاں قر غا

م�م کی بھی چاہئیے ہوگی ,رنہ �ن کا ,جود کیسے ثابت ہوگا ؟۔�للہ کا ,جود ییم �,ر �ن کے صحابہ کر کو کہا ہے ۔,یڈتو نبی کر

ثابت کرنے کے لئے کون سا فارمیٹ درکار ہوگا یہ بھی بتا دیجئے ۔یہ حال ہے �س قوم کا جو �للہ کی عبادت نہیں کرتی

ممر کے د,ر میں فتکی بات ہے کہ حضرت ع صرف �پنے من پسن* علماء کی پوجا �,ر �ن کی �ن*ھی تقلی* کرتی ہے۔ کیسی بے

آ�نکھیں بن* کرلے تو بلی �س سے د,ر نہیں ہوجاتی آ�نے ,�لے قحط کی ,یڈ , لاؤ تو مانیں گے ! ۔ کبوتر بلی کو دیکھ کر

آ�پ کو دھوکہ دیتا ہے۔ مذکورہ قحط کا حو�لا صرف تاریخ میں ہی نہیں ملتا بلکہ بلکہ �یسا کرنے سے کبوتر صرف �پنے

آ�نے ,�لا�Geologyرضیاتی سائن- ) ممر کے د,ر میں ( میں قحط کا باقاع*ہ ریکارڈ ر بھی کھا جاتا ہے ۔ گویا حضرت ع

ف�ڑ�تا جان لیو� قحط �رضیاتی سائن- میں بھی درج ہے جو �یک د�نے کے ب*لے سات سو د�نوں کے م.ہوم کی ناصرف ہنسی

آ�ن کا درست م.ہوم سمجھنے کے لئے کسی ,یڈیو کی ضر,رت نہیں ہے بلکہ �سے مکمل طور پر غلط بھی ثابت کرتا ہے۔قر

آ�نکھوں �,ر کھلے دماغ کی ضر,رت ہے۔�س کے بع* بچپن سے جناب غلام �حم* پر,یز صاحب کی پڑتی صرف کھلی

فپجارU نے ر�قم �لحر,ف کے سبھی قارئین کو �پنے درس کی کیسٹ چلانے ,�لے علم سے پی*ل �یک �,ر جیالے

آ�پ کے مطالعہ کے لئے حاضر ہے۔ �U میل بھیجی جو

Aqal k andhay Aqal se beesiyoun bar kam lay kr bhi aap ko 7 hi nazar aaye ga .....!Date: Mon, 8 Jun 2015 00:31:13 +0100From: [email protected]

ٹوٹے پھوٹے �ل.اظ میں لکھی ہوئی �س �U میل کا عنو�ن " عقل کے �ن*ھے" دیا گیا �,ر �س کے بع* لکھا کہ "آ�پ کو آ�تی کہ 7عقل سے بیسیوں بار کام لے کر بھی آ�ئے گا"۔پورU بات تو �س نامکمل جملے سے سمجھ نہیں 7 ہی نظر

آ�یت آ�ن کی ج- آ�ئے کیونکہ قر آ�یت میں ,�ضح طور پر2:261کیوں نہ نظر پر گزشتہ مضمون "سنبلہ " لکھا گیا تھا �س ب�ع�" ل.ظ" ہی لئے ہیں7 ہی بنتا ہے �,ر �س کے معانی ہم نے بھی مذکورہ مضمون میں 7آ�یا ہے ج- کا مطلب س�

ر�ئے بھی نہیں ہے۔ بیسیوں بار کیا آ�ئے7 کو ہز�ر,ں بار بھی دیکھیں تو 7ج- میں کوئی �ختلاف کا سات ہی نظر آ�ن د�نی کے دعوے د�ر ج- عالم نے گا نہ �س سے ذیادہ ہوگا نہ کم ۔ �لبتہ �س �U میل سے یہ ضر,ر معلوم ہوگیا کہ قر

آ�یت ب�ع� کے ل.ظ" �2:261پنے ذ�تی نظریات کی بقاء کے لئے مذکورہ " کا ترجمہ �پنے تر�جم , ت.سیر میں جانس�

Page 5: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�گ بگولہ ہو کر کانپتے ہوئے ہاتھوں سے یہ شکستہ تحریر فپجارU نے غصے میں بوجھ کر نہیں کیا �سی عالم کے ف�سے کہا جاتا ہے عقل کا �ن*ھالکھی ہے ۔ �س �U میل کا جوب ر�قم �لحر,ف نے �ن �ل.اظ میں دیا کہ " جو حقائق 

آ�پ کی طرح میں نہ مانوں کی ض* پر   دلیل کے بات کرے۔  بغیر کسی �,ر   قائم رہے  �,ر ثبوت دیکھنے کے با,جو د بھی آ�پ کو دکھائی نہیں د ئیے ۔ �گر  �س  لیکن مضمون پڑھنے کا شکریہ آ�یت کے مر,جہ  میں بیان کئے ہوئے حقائق شائی* �س

آ�ئیے تر�جم آ�پ کے پاس کوئی دلیل ہے تولے کسی کو  ,رنہ  صرف حقائق �,ر مسلمہ دلائل سے بات کریں  �,ر کے حق میں فپجارU نے دلیل تو �پنا چشمہ �ن*ھا کہنے سے پہلے آ�یت کے مر,جہ تر�جم کے حق میں � س �ن*ھے درست کیجئے "۔ �س

کیا دینی تھی ر�قم �لحر,ف کو باپ کی گالی دیتے ہوئے من*رجہ ذیل �ل.اظ میں �پنا خان*�نی شجرہ نسب لکھ بھیجا ۔

apny abbey da hovain ga te dalaeel nal e gall karein .....?From: [email protected]; Date: Tue, 9 Jun 2015 19:59:53 +0100

جب کسی بات کی کوئی دلیل نہ ہو تو ہارے ہوئے لوگ ب* کلامی �,ر گالی گ.تار سے ہی کام لیتے ہیں کیونکہ �ن کے

ب* سے نکلنے ,�لے گھٹیا �ل.اظ کے سو� کہنے کو یہذ� ، �ن کے پاس �پنی زبان پاس نہ علم ہوتا ہے �,ر ناہی عقل۔ ل

کچھ بھی باقی نہیں رہ جاتا۔ ر�قم �لحر,ف کو �ن تعری.ی کلمات سے صرف �س لئے نو�ر� گیا کہ ر�قم �لحر,ف نے �س

آ�یت آ�ن کی آ�ن کی سرکارU ت.سیر سے قر قر آ�ن کی �س2:261شخص کے نام نہاد عالم کا ترجمہ نقل کر کے �س کا مو�زنہ قر

آ�یت آ�نے ,�لے �ل.اظ سے کیا تھا۔جو �س کے متن �,ر زمینی حقائق کی ر,سے من گھڑت �,ر غلط ثابت2:261آ�یت کے متن میں

ہو �۔کسی بات کی دلیل تو منطق �,ر قو�ع* کے لحاظ سے دU جاتی ہے جسے عقل , شعور �,ر علم ,�لے لوگ ہی

فپجارU کی طرح �پنی ہٹ دھر می پر ہی تسلیم کرتے ہیں ۔ بے عقل لوگ تو علم کی کمی کی ,جہ سے �س �ن*ھے

قائم رہتے ہیں کیونکہ منطق ، قانون �,ر قاع*ہ �ن لوگوں کے بھیجے کے �ن*ر جانے کی بجائے �ن کے �,پر سے گزر جاتا

آ�ن سے پہلے ہے۔�سی بات کو م*نظر رکھتے ہوئے گزشتہ مضمون میں علم �لزبان ، گر�مر کے قو�ع* ، مستن* لغات �,ر قر

�للہ کے نازل کردہ صحی.وں سے بے شمار دلا ئل د ئیے گئے تھے جو معترضین کو شائی* دکھائی نہیں دئیے ۔ علمی

آ�نے ,�لے قحط کا سب سے ٹھوس �,ر حقیقی ثبوت بھی دیا گیا638-639دلائل کے ساتھ ساتھ سن عیسوU میں

تھا ج- کو کوئی �ن*ھا بھی ٹٹول کے دیکھ سکتا ہے ۔ یہ قحط جیالوجی کے ریکارڈ میں بھی مح.وظ ہے �,ر تاریخ کا

فر�موش حصہ بھی ہے ج- کے مطابق ش*ی* ترین�لعرب خطۃ �,ر دیگر �لمنورہ م*ینۃمیں 639 �,ر 638ناقابل

قحط کی لپیٹ میں رہے ۔ �س د,ر�ن د�رلحکومت م*ینہ تک میں �جناس کے زخائر ختم ہو گئے تھے �,ر �س قحط کی

سائن- , تاریخ ، سائن- ,جہ سے پورے عرب میں د�نے کی ش*ی* قلت پی*� ہوگئی تھی ۔ غیر مسلم د�نشور ، �ساتذہ

آ�نے مبہ کر�م کے د,ر میں د�ن �,ر جیالوجسٹ جب �للہ کی ر�ہ میں �پنی جان , مال خرچ کرنے ,�لے ر�سخ مسلمان �صحا

Page 6: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت آ�ن کی آ�ن2:261,�لے قحط کا ریکارڈ دیکھتے ہیں تو قر کا حو�لہ دے کر طنز کرتے ہوئے یہ بکتے ہیں کہ �گر قر

خ*�کی طرف سے ہوتا تو �س میں یہ نہ کہا جاتا کہ خ*� �پنی ر�ہ میں مال خرچ کرنے ,�لوں کو �یک �یک د�نے کے ب*لے

میں سات سات سو د�نے دیتا ہے۔حقائق تو یہ بتاتے ہیں کہ تمہارے خ*�نے �ن لوگوں سے �یک �یک د�نہ چھین کر �نہیں د�نے

آ�نے کی بجائے ,ہاں د�نے کی بہتات آ�یت جھوٹی نہیں ہے تو �ن لوگوں پر قحط د�نے کا محتاج کردیا ۔مزی* یہ کہ �گر یہ

�,ر کثرت ہونی چاہئیے تھی مگر ,ہ لوگ تو بھوک سے مرنے لگے تھے !۔

آ�ن کے آ�یات کو جھوٹا کہنے کہ ,جہ یہ ہے کہ �ن کے مذہبی علماء قر آ�نی قارئین کر�م ہم پر غیر مسلمو ں کے ہنسنے �,ر قر

ضر,رت ہمارے منہ پر مارتے ہیں ۔ ہم تر�جم ہم سے زیادہ غور سے پڑھ کر �نہیں میں سے ہمارے خلاف مو�د نکال کر بوقت

غور , فکر �,ر عقل �ستعمال کرکے �پنا دفاع نہیں کرتے �,ر ناہی ہمارے پاس �پنے دفاع کے لئے کوئی ٹھوس دلیل ہوتی ہے

بلکہ ہم پر,یز صاحب کے �س ب*تمیز پجارU کی طرح ب* کلامی �,ر گالی ک.تار سے �نہیں جھوٹا ثابت کرنے کی کوشش

آ�گ زیادہ مچتی ہے �,ر ہمارے ساتھ ساتھ ہمارے خ*� کوبھی گالیاں پڑتی ہیں ۔�ن حالات میں ر�قم کرتے ہیں ۔ج- کی ,جہ سے

یپ نے ہمیشہ دلائل آ� یبی کریم کی سنت پر چلتے ہوئے دلائل کے ساتھ بات کرنے کا ر�ستہ �ختیار کیا کیونکہ �لحر,ف نے ن

آ�تا ۔ یپ کے پاس کوئی نہ آ� یپ کے پاس مضبوط دلائل نہ ہوتے تو �پنے معبود,ں کو لات مارکے آ� کے ساتھ بات کی تھی ۔ �گر

یپ آ� یبی کریم نے دیا �,ر ج- کا عملی نمونہ آ�ج ہمیں �پنی �ن*ر ,ہی غور , فکر پی*� کر نے کی ضر,رت ہے ج- کا درس ن

آ�ن کی نے خود بن کر دکھایا۔�یک طرف بالائی سطور میں بیان کئے ہوئے قحط کی حقیقت سامنے رکھیئے �,ر د,سرU طرف قر

جن میں یہ کہا گیا ہے کہ " کسان کی د,ررس نگاہوں کو نظر کے �س قسم کے تر�جم کو دھیان میں رکھیئے 2:261آ�یت

ن آ�تاہے کہ �س �یک د�نہ سے ک- ق*ر بالیاں پی*� ہوں گی �,ر ہر بالی میں ک- ق*ر سینکڑ,ں د�نے ہوں گے ۔�س طرح �للہ کا قانو

مشیت ہر �س قوم کے لئے جو �س پر عمل پیر� ہو �یک �یک کے سو سو کرکے دیتا ہے ")پر,یز( ۔ جو لوگ �هللا کی ر�ہ میں �پنے

مال خرچ کرتے ہیں �ن کی مثال )�س( د�نے کی سی ہے ج- سے سات بالیاں �گیں )�,ر پھر( ہر بالی میں سو د�نے ہوں )یعنی سات

سو گنا د�نے پاتے ہیں( دیگر مترجمین۔

معمولی عقل رکھنے ,�لے �نسان کو بھی قحط کی سچائی کے سامنے بالائی تر�جم جھوٹ دکھائی دیتے ہیں ۔ ر�قم �لحر,ف

آ�ن بالکل آ�غا ز بھی �نہیں باتوں سے ہو� ۔کیونکہ ر�قم �لحر,ف کا �س بات پر پختہ �یمان ہے کہ قر آ�ن میں تحقیق کا کی قر

آ�ن کا کوئی بیان سچی کتاب ہے �,ر �للہ کی سو فیص* ,حی پر مشتمل ہے ج- میں �یسا کوئی خلا ء نہیں ہوسکتا کہ قر

فذ باللہ ( �للہ کے �ل.اظ جھوٹے پڑجائیں ۔ د,سرU طرف یہ بھی زمینی حقائق کے خلاف جائے �,ر �یسا بھی ہونہیں سکتا کہ) نعو

ممکن نہیں کہ مزکورہ قحط کے �ن*ر�ج کو غلط ثابت کیا جائے کیونکہ زمین پر ر,نما ہونے ,�لے حو�دث کی باقاع*ہ تار یخ

Page 7: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

�,ر �ن کی سائنسی توضیح مکمل شو�ہ* �,ر مص*قہ تحقیق کے ساتھ بغیر کسی غلطی کے مرتب کی جاتی ہے �,ر �س

پر پورU دنیا میں بیک ,قت کسی طالب علم �,ر محقق حضر�ت تحقیق بھی کررہے ہوتے ہیں ج- میں کوئی غلطی ہو تو ,ہ

ا� پکڑU جاتی ہے جسے کوئی کم علم �پنی ہٹ دھرمی کی ,جہ سے مانے یا نہ مانے مگر پورU دنیا �ن حقائق کو بغیر فور

آ�یت کے متن2:261کسی �ختلاف کے تسلیم کرتی ہے۔ �ن حالات میں ہمارے پاس صرف �یک ہی ر�ستہ بچتا ہے کہ مزکورہ

آ�نے ,�لے �ل.اظ پر تحقیق کر کے یہ دیکھا جائے کہ �للہ نے درحقیقت �پنے �ل.اظ میں کیا کہا ہے ؟۔ چنانچہ ر�قم میں

آ�یت کے متن کے �یک �یک ل.ظ کی �نتہائی گہر�ئی میں تحقیق کی �,ر �للہ�2:261لحر,ف نے دن ر�ت �یک کر کے �س

آ�ن قر آ�یت کا صحیح م.ہوم نکال کر منکرین �,ر دشمنان آ�یت میں جو �ل.اط �ستعمال کئے ہیں �ن کی جڑ,ں سے �س نے �س

آ�یت میں آ�گیا کہ �س آ�یت کو جھوٹا کہنے ,�لوں کے منہ کالے ہوگئے �,ر �ن کی عقل میں آ�ن کی �س کے سامنے رکھ دیا ۔قر

آ�یت کے �ل.اظ سچ ثابت ہوئے �,ر ہمارے علماء کے تر�جم غلط ثابت ہو خ*� نے کیا فرمایا ہے ۔ �س تحقیق میں �للہ کی

آ�ن د�نوں کی ت.سیر بھی عظیم بان*ھا تھا ۔ نام نہاد قر گئے جنہوں نے �للہ پر �یک �یک کے سات سات د�نے دینے کا بہتان

ف�گانے ,�لے کسان سے تشبیہ دے کر �للہ کی طرف سے یہ گھڑ� گیا تھا جھوٹی ثابت ہوئی ج- میں �للہ کو د�نے

آ�تاہے کہ �س �یک د�نہ سے ک- ق*ر بالیاں پی*� ہوں گی �,ر ہر بالی میں ک- ق*ر سینکڑ,ں کہ" کسان کی د,ررس نگاہوں کو نظر

د�نے ہوں گے �,ر �یک �یک د�نے کی سات سات بالیوں میں �یک �یک کے سو سو د�نے نکلیں گے " ۔گویا �س تحقیق کے

آ�یت کے صحیح ترجمے �,ر زمینی حقائق میں بھی کوئی نتیجے میں �للہ کی ذ�ت پر بان*ھا ہو� بہتان صاف ہوگیا �,ر مذکورہ

آ�یت پر کی ہوئی تحقیق کو مکمل دلائل ، ٹھوس ثبوتوں �,ر مص*قہ�2:261ختلاف باقی نہ رہا۔ ر�قم �لحر,ف نے مذکورہ

حقیقی حو � لوں کے ساتھ �یک مضمون کی شکل میں لکھ کر جب �پنے ہی مسلمان بھائیوں کے سامنے پیش کیا تو

�نہوں نے �س تحقیقی کام کو سر�ہنے �,ر خوش ہونے کی بجائے ر�قم �لحر,ف کو گالیوں کا تح.ہ دیا ۔ کیونکہ یہ بات �ن

علماء کے تر�جم کے خلاف تھی جن کی ,ہ پوجا کر تے ہیں !۔

�س تحقیقی مضمون "سنبلہ " میں جوکچھ بھی لکھا گیا تھا ,ہ مستن* حو�لوں سے ثابت بھی کیا گیا تھا �,ر پورے

مضمون میں شائی* ہی کوئی �یسا بیان ہوگا جسے کسی مص*قہ حو�لے کی ر,سے ثابت نہ کیا گیا ہو۔ قارئین کے �عتر�ضات

آ�نکھوں پر مگر �عتر�ض کے ساتھ �پنے علماء کے تر�جم , ت.سیر کے دفاع میں کوئی مسلمہ �,ر مص*قہ دلیل بھی ہونی سر

آ�پ نے ہمارے علما ء کی بات رد کیوں کی ؟۔ جبکہ چاہئے نہ کہ �عتر�ض صرف �,ر صرف �س بنیاد پر کیا جائے کہ

عظیم بان*ھا ج- کا آ�ن میں �رشاد کی ہوئی �للہ کی بات رد کر کے �للہ پر بہتان حقیقت یہ ہے ہمارے �نہیں علماء نے قر

آ�ن نہیں پڑھتے �,ر نا ہی یہ جاننا چاہتے ہیں کہ �للہ تبارک کسی نے کوئی نوٹ- ہی نہیں لیا !۔�س کی ,جہ ہی یہی ہے کہ ہم قر

Page 8: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نی ت.سیر کا پرچار کرکے آ�ن کے نام پر �پنے عالم کی غیر قر قر آ�ن کریم میں کیا �رشاد فرمایا ہے۔ہم تو صرف درس یی نے قر تعال

لوگوں کو گمر�ہ کرنے کا شیطانی کھیل کھیلتے ہیں �,ر ,ہ بھی بغیر کسی دلیل کے۔

ل�ون� ال� ت�ع�ق� آ�ن کے بع* بھی ہم نے �پنی عقل �ستعمال نہیں کی �,ر جہاں سے چلے تھے ""أ�ف� قر پر ہونے ,�لے درس

اا �س بات کو محسوس کیا �,ر ر�قم �لحر,ف کا گزشتہ آ� پہنچے ۔ درس کے مقرر صاحب نے بھی یقین گھوم پھر کے ,ہیں

آ�یات آ�نی کی فہرست ر�قم27:60 �,ر 71:17 ، 80:27 ، 50:9 ، 6:95 ، 6:59مضمون پڑھنے کے بع* یہ کہتے ہوئے قر

آ�پ نے �پنے گزشتہ مضمون" آ�نی �ل.اظ "سنبلہ�لحر,ف کو تھمادU کہ " کے جو معانی بتائے ہیں�نبت "�,ر" حبہ " میں قر

آ�یات کے م.ہوم آ�گے بڑھاتے ہوئے کہا کہ �ن آ�یات کے تر�جم پر پور� نہیں �تر تے ۔ مقرر صاحب نے بات کو آ�ن کی �ن ,ہ قر

آ�ن کا م.ہوم ہی غلط لیا گیا ہے یا�نبت "بمعنی د�نہ ہی لیا گیا ہے �,ر "حبہمیں" "سے نبا تات لی گئی ہیں ۔ یا تو پورے قر

آ�ن �یسے ہی پڑھا ہے جیسے پھر ۔ ۔ ۔؟ ر�قم �لحر,ف کو �ن*�زہ ہوگیا کہ مقرر صاحب کیا کہنا چاہتے ہیں کیونکہ ہم سب نے قر

آ�ن کے �ل.اظ پر کبھی غور, فکر ہی نہیں کیا �,ر نہ ہی ہمارے مترجمین �,ر م.سرین نے ہمیں پڑھانا چاہا ۔ ہم نے خود سے قر

آ�ن کا صحیح م.ہوم موجود نہیں آ�ن میں کیا کہا جارہا ہے۔یہی ,جہ ہے کہ ہمارے پاس قر آ�خر قر �پنی عقل �ستعمال کی کہ

آ�ن کے کسی آ�یت کا �یسا ترجمہ ہمارے پاس موجود نہیں جو ر,�یات �,ر عقائ* کے دخل سے پاک ہو۔قر آ�ن کی کسی بھی ہے۔ قر

آ�یات میں بھی دھر�ئی گئی کیونکہ غلطی ل.ظ کے غلط معانی لے کر جو غلطی کسی �یک جگہ کی گئی ,ہی غلطی دیگر

آ�ن کے �ل.اظ کے صحیح معانی لئے جاتے تو ہر جگہ کرنے ,�لے علماء کے پاس �س کے سو� کوئی چارہ نہیں تھا ۔�گر قر

آ�ن کے م.ہوم میں کوئی غلطی نہ ہوتی۔ ,ہی معانی لگتے �,ر قر

آ�ن کے ل.ظ" "کے ت.صیلی معانی کا مطالعہ کرچکے ہیں جنہیں یہاں پر �ختصار سے دھر�حبہہم �پنے گزشتہ مضمون میں قر

آ�ن کے مقرر صاحب نے دU ہیں �ن کے تر�جم کا تجزیہ کیا جاسکے۔" آ�یات ہمارے درس قر "عربی ہحبنا ہوگا تاکہ جو

ن present یا giftےمیں تحف اور انعام ا جاتا اور کسی چیز کو سرا ےکو ک ہ ہے ہ

وتا یعنی گراں قدر ، قیمتی ، بڑا ، ہےک لئ بطور اسم صفت بھی استعمال ہ ے ے Grand ,غیرہ ۔ �سی نسبت سے پوتی پوتا ، نو�سی �,ر نو�سے کو بھی Grand بھاری، عظیم

children نانا �,ر نانی کو بھی ، Uکہتے ہیں �,ر د�د� ، د�د Grand Father ر,� Grand

Mother کہا جاتاہے ۔عم*ہ Grandeeیی، گود�م �,ر گنج یعنی خز�نہ بھی حبہ کے معانی �میر کبیر ، رکن �عل

آ�تے ہیں ۔ یہ �ل.اظ میں �یک د,سرے سے مختلف ضر,ر ہیں مگر �ن کا م.ہوم �یک ہی جیسا ہے یعنی �نعام , �کر�م ، میں

شے سے تعبیر ہے کیونکہقیمتی �,ر محبوبخز�نہ ، عالیشان ، �میر کبیر �,ر عظیم کے پیچھے �یک ہی ق*ر ہے جو

ےک معانی ک پیچھ دراصلہحب "" ے یعنی بنیادU حر,ف کار فرماںproto roots ےک ب اور حے

Page 9: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

حبہے۔")( Dear "نکلتا ہے ج- کا مطلب پیار ، محبت ، �ل.ت ، چاہت �,ر قیمتی حبہیں جن سے بنیادU ل.ظ "

فارس کی "کے یہی بنیادU معانی �س کے تمام ماخوذ�ت میں دیکھے جا تے ہیں ۔ حب کا مطلب د�نہ بیج �,ر �ناج �ہل

کہا جاتا ہے ۔ لغت میں�لبذ,ر" کارستانی �,ر فارسی زبان کے ل.ظ "حب "کے معانی ہیں ۔بیج کو عربی میں حبہ نہیں بلکہ"

آ�یت کے متن میں"د�نہکے فارسی معانی �لبذ,ر عربی ل.ظ یہذ� جن آ�پ کسی بھی لغت میں دیکھ سکتے ہیں ۔ل ہیں جو

آ�یات میں" حبہ" آ�یا ہے �ن اا غلط ہے۔حبہکا ل.ظ " سے د�نہ ، بیج یا �ناج کے معانی نکالنا صریح

آ�یات کا تجزیہ ملاحظہ فرمائیے ۔ آ�ن آ�نی قر کر�م من*رجہ ذیل قر قارئین

ا م� ر� و� ال�ب�ح� ا ف�ي ال�ب�ر و� ي�ع�ل�م� م� و� و� ا إ�ال% ه� ات�ح� ال�غ�ي�ب� ال� ي�ع�ل�م�ه� ف� ند�ه� م� و�ع�ط�ب1 و�ال� ض� و�ال� ر� ر�

� ب%ة1 ف�ي ظ�ل�م�ات� األ� ا و�ال� ح� ة1 إ�ال% ي�ع�ل�م�ه� ق� ر� ط� م�ن و� ق� ت�س�ب�ين1 (6:59)ي�اب�س1 إ�ال% ف�ي ك�ت�اب1 م=

ہمروج تراجم:-

 ) |نجیاں )یعنی و راست جس س غیب کسی پر آشکار کیا جاتا ہے اور غیب کی ک ے ے ہ~ز خود( یں اس ک سوا )ا یں، ان ےاسی ک پاس )اس کی قدرت و ملکیت میں( ہ ہ ے( جانتا جو خشکی میں اور ر اس چیز کو )بالواسط یں جانتا، اور و ہےکوئی ن ہ ہ ہ ہ

( و اس جانتا اور ن زمین کی یں گرتا مگر )ی ک �ا ن ، اور کوئی پت ہدریاؤں میں ہے ے ہ ہ ہ ہ ہےہتاریکیوں میں کوئی )ایسا( دان اور ن کوئی تر چیز اور ن کوئی خشک چیز مگر ہے ہ ہے ہ

ر القادری( (-)طا ہروشن کتاب میں )سب کچھ لکھ دیا گیا ہے

یں جانتا جو کچھ سوا کوئی ن یں اس ک یں جن ہاور اسی ک پاس غیب کی کنجیاں ے ہ ہ ےیں گرتا مگر و اس بھی ےجنگل اور دریا میں و سب جانتا اور کوئی پت ن ہ ہ ہ ہے ہ ہے

یں پڑتا اور ن کوئی تر اور خشک ہجانتا اور کوئی دان زمین ک تاریک حصوں میں ن ہ ے ہ ہےیں)احمدعلی( ہچیز مگر ی سب کچھ کتاب روشن میں ہ ہے

یں جانتا اور یں جن کو اس ک سوا کوئی ن ۔اور اسی ک پاس غیب کی کنجیاں ہ ے ہ ےیں جھڑتا مگر ہاس جنگلوں اور دریاؤں کی سب چیزوں کا علم اور کوئی پت ن ہ ہے۔ ے

ری اور سوکھی ہو اس کو جانتا اور زمین ک اندھیروں میں کوئی دان اور کوئی ہ ے ہے ہ)فتح محمدجالندھری( وئی( یں مگر کتاب روشن میں )لکھی ہےچیز ن ہ ہے ہ

یں جانتا بحر و بر یں اس ک سوا کوئی ن یں جن |سی ک پاس غیب کی کنجیاں ۔ا ہ ے ہ ہ ےیں ہمیں جو کچھ سب س و واقف درخت س گرن واال کوئی پت ایسا ن ہ ے ے ہے۔ ہ ے ہے

یں جس س و زمین ک تاریک پردوں میں کوئی دان ایسا ن ےجس کا اس علم ن ہ ہ ے ۔ ہ ہ ےو خشک و ترسب کچھ ایک کھلی کتا ب میں )مودودی( ہےو باخبر ن ۔ ہ ہ ہ

وں س مستور حقائق و حوادث کو ے اعمال ک ان دیکھ نتائج اور انسانی نگا ہ ے ےیں و ہسامن ل آن واال قانون اسی کا اس کاعلم اس ک سوا کسی کو ن ۔ ہ ے ۔ ہے ے ے ے

Page 10: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

کس درخت س ا ور ےجانتا ک کا ئنات کی خشکی اور تری )بحروبر( میں کیا ہے۔ ہ ہ ہ ہےکوئی تاز وا دان کب پھوٹ گا زمین کی تاریکیوں میں دبا ہکوئی پت کب جھڑ گا ۔ ے ہ ہ ۔ ے ہ

وگا ی سب کچھ اس ک کائناتی قوانین ک ےیا خشک میو کب کھان ک قابل ے ہ ۔ ہ ے ے ہوئی کتاب میں درج )جولوگ اس وتا اور ی قانون فطرت کی کھلی ہےمطابق ہ ہ ہے ہوم القرآن )پرویز، مف ) وسکتا یں ان امور کا علم حاصل ہکتاب کو پڑھ لیں ان ۔ ہے ہ ہ

(59 ، آیت 6 االنعام 300 – 299ہصفح

آ�یت آ�نے ,�لے �ل.اظ کے حقیقی معانی ملاحظہ فرمائیے ۔6:59مر,جہ تر�جم کے مطالعہ کے بع* �س کے متن میں

ا م� ر� و� ال�ب�ح� ا ف�ي ال�ب�ر و� ي�ع�ل�م� م� و� و� ا إ�ال% ه� ات�ح� ال�غ�ي�ب� ال� ي�ع�ل�م�ه� ف� ند�ه� م� و�ع�ط�ب1 و�ال� ض� و�ال� ر� ر�

� ب%ة1 ف�ي ظ�ل�م�ات� األ� ا و�ال� ح� ة1 إ�ال% ي�ع�ل�م�ه� ق� ر� ط� م�ن و� ق� ت�س�ب�ين1 (6:59)ي�اب�س1 إ�ال% ف�ي ك�ت�اب1 م=

ات�ح� ال�غ�ي�ب� ند�ه� م�ف� ے، اس جمل کاAnd He has the keys of the unseenو�ع��سی یعنی الل ک پاس �نجیاں ا وگا ک غائب کی ک ی � ی ےلففظی ترجم تو یقینا ہ ہ ہ ہ ہ

کنجی کو انگریزی میں ۔یں to the کہا جاتا ہے ۔طالب علم جانتے ہیں کہ درسی مضامین کی keyہ

point ر خاص طور پر ریاضی کے لئے,� Uتیار Key ستعمال ہوتی ج- میں سو�لوں کے درست�accurate

and precise جو�ب موجود ہوتے ہیں ، کسی چیز کا کلیہ بھی م.تا ح یعنی keyآ�یت کہالاتا ہے ہے ۔ گویا �س

یعنی کسی شے کا درست علم )to the point ,precise, exact کے معانی keyمیں م.تاح یا

exact knowledgeہے۔ فی زمانہ ر,�یتی دھاتی چابی ,�لے تالوں کی جگہ نمبر ,�لے تالے �ستعمال ہونے لگے ہیں)

informationجن کی چابی نمبر,ں کی ,ہ معلومات ہے جو تالے کے �ن*ر رکھ دU جاتی ہے۔یہ درست معلومات(

ات�ح�تالے کو پہنچتی ہے تو تالا کھل جاتاہے۔�سی طرح کمپیوٹر کا پاس ,رڈ بھی �س کی چابی)) ( ہے ۔�سی طرح بینکم�ف�

ات�ح�کے کارڈ کا پن نمبر �س کی چابی) ( ہے جو درست معلومات باہم پہنچنے پر ہی کارڈ کو چلنے دیتا ہے ۔ یہاں یہیم�ف�

ات�ح�ل.ظ ف� "�پنے بنیادUم.تاح رکھنے کے معانی دیتا ہے۔") exact information " درست معلومات( "م�

" �یک ہی ل.ظ "ل.ظ "فتح "کی نسبت سے کسی شے پر دسترست رکھنے کے خو�ص بھی رکھتاہے۔گویا ات�ح� سے م�ف�

�للہ نے یہ بھی بتادیا کہ �س کے پاس ہمارU نظر,ں سے چھپی ہو ئیں تمام �شیاء کا مکمل علم بھی ہے، ,ہ �ن کی درست

۔جب تالا �,ر چابی قصہ پارینہ بنمعلومات بھی رکھتا ہے �,ر یہ سب �شیاء �س کے قبضہ ق*رت �,ر مکمل دسترست میں بھی ہیں

آ�ن کے �س ل.ظ" آ�نے ,�لے د,ر کے پڑھے لکھے علماء قر ات�ح�جائیں گے تو "کو �نہیں معانی میں لیں گے جو ر�قم �لحر,فم�ف�

نے بالائی سطور میں بیان کئے ہیں۔چونکہ �بھی ر,�یتی تالا �,ر چابی مستعمل ہیں �,ر ہمارے د,ر کے لوگ بھی تالے ,�لی

" "چابی کو بخوبی جانتے ہیں �س لحاظ سے ہم ات�ح� کے معانی چابیاں ہی لیں گے تاکہ لوگوں کی مزی* مخال.ت سے م�ف�

Page 11: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ا� بچا جائے۔ ا�ا، ل م� ا ع� یں جانتا No one knows ا ا�� ،ہ( )کوئی ن ا� إ��ل But He /This/It م�

( ک ے۔سوائ اس )الل ہ م�، ے ا ع� ا إ�� إ�ي ا�ا �,ر ,ہی جانتاہے۔ (And he knows )ا� ا� ع� إ� � �ع ا� ع� What’s ا��

in the land and sea) ،ا�ا )زمین �,ر سمن*ر میں کیا ہے۔ م� ا� �م ع� ة" إ�ن ا ا$ ا% And what’s )ا�

bring down in the page تار نا صحیف جو( اور� ہ نیچ ا ہے آ�یت کا یہ حصہ ,ہ پہلا مقام۔ے �س

آ�یت کے م.ہوم میں گڑبڑ کی گئی ا�ا۔" ہے جہاں سے �س م� ا� �م ع� ة" إ�ن ا ا$ ا% کا ترجمہ طاہر �لقادرU صاحب ، جناب �حم* "ا�

فتح محمد جالندھری صاحبعلی �,ر دیگر مترجمین نے یہ کیا ہے کہ" یں گرتا" �ا ن ۔اور کوئی پت ہ

موالنا مودودی صاحب ن اپنی یں جھڑتا" ےاور دیگر ن ترجم کیا ک " اور کوئی پت ن ۔ ہ ہ ہ ہ ےیں" اور یم القرآن میں لکھا ک " درخت س گرن واال کوئی پت ایسا ن ہتفسیر تف ہ ے ے ۔ ہ ہوم القرآن میں قرآن ک اس ےجناب غالم احمد پرویز صاحب ن اپنی تفسیر مف ہ ےقارئین کرام " کس درخت س کوئی پت کب جھڑ گا" ۔حص کا ترجم کیا ک ے ہ ے ہ ہے ہ ے

ا�ا" م� ا� �م ع� ة" إ�ن ا ا$ ا% ا�اےک ایک ایک لفظ کی تکوین پر غور کریں تو " "ا� ہےکا مطلب "ا�

" اور جو" اور کیس ۔"اور کیا ے۔ م� ۔ �م ع� ےقاعد ک لحاظ س "ا ے فعل کی پانچویں شکل )ے

5th form of verb ) میں �سم فعل (verbal nounہے جو کسی خاص مقص* سے فاعل �,ر م.عول یعنی )

mutual( عمل پژیر ہوتاہے۔ یعنی باہمی تبادلہ)�mutuallyیک سے زیادہ �شیاء کے درمیان باہمی طور پر)

exchange کرنے ,�لا( کرتا ہے �,ر کسی خاص مقص* کی طرف �شارہ (indicativeفعل بھی ہے۔فعل کی �س )

شکل کو سمجھ کر �س سے صحیح معانی �خذ کرنے میں بڑے بڑے �ساتذہ خطاکرتے دکھائی دیتے ہیں �سی ,جہ سے فعل کی

مع*,م �,ر نابود قر�ر دے رکھا ہے۔ر�قم �لحر,ف �س مع*,م یعنی �nonexistentس شکل کو علمائے صرف , نحو نے

آ�پ علماء آ�ن میں جہاں بھی یہ فعل �ستعمال ہو� ہے آ�پ کو سمجھانے کی کوشش کرتا ہے تاکہ قر آ�سان مثالوں سے فعل کو دیگر

کا ترجمہ کیا جائے گاعلـم کے تر�جم سے بے نیاز ہوکر خود �س فعل کا درست ترجمہ کرسکیں۔مثال کے طور پر فعل

to teach بن جائے گاتعلـم کا �ضا فہ کر نے سے یہ مع*,م فعل تــ یعنی پڑھانا یا سکھانا۔�سی فعل کے شر,ع میں

یعنی ملنا، پور� �تر نا ,غیرہ ۔�س کےto meet  قابلیعنی �یک سے ذیادہ لوگوں کا سیکھنا یا سکھانا۔�سی طرح

یعنیtwo or more people meeting each other کا ترجمہ کیا جائے گا تقابلمع*,م فعل

د, یا د, سے زیادہ لوگوں کا ملنا۔باہم ہونا ,غیرہ۔

آ�یت کے ل.ظ " م��ب ہم �نہیں خطوط پر �س �م ع� م�" کا صحیح ترجمہ کرتے ہیں جو" " ا �م م� کا مع*,م فعل ہے۔"ع' �م ع' ہیں ۔یہ �نگریزU کا ,ہی ل.ظ ہے جو ہم �رد, میں بھی ر,�نی سے�to bring down,ر to dropکےمعانی "

Page 12: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

�ستعمال کرتے ہیں ۔بچوں کو �سکول چھوڑنا ہو تو ہم عام بول چال میں کہتے ہیں کہ بچوں کو �سکول ڈر�پ کرنا ہے۔کوئی یہ کہہ

کر ہمارU سو�رU پر سو�ر ہوتا ہے کہ مجھے ر�ستے میں ڈر�پ کردینا۔ہم بعض �,قات دفتر جاتے ہوئے بیگم کو بیوٹی پارلر میں بھی

ڈر�پ کرتے جاتے ہیں۔�گر کسی کے عزیز رشتہ د�ر کا ٹھکانہ ر�ستے میں پڑتا ہو تو ہم �نہیں بھی ڈرپ کرتے جاتے ہیں۔گویا کسی

ف�تارنا یا کسی شے کو کسی مقص* سے �س کے مقصود پر شے کو کسی خاص مقص* یا خاص کام کے لئے �س کی منزل

م�"مقا م پر چھورنا " �م کےحقیقی معانی ہوتے ہیں ۔ یہ عمل کم �زکم د, �شخاص یا د, �شیا ء کے مابین عمل پژیر رہتا ہے ع'

جن میں ڈر�پ کرنے ,�لا فاعل کہلاتا ہے �,ر ڈر�پ ہونے ,�لا �کیلا شخص یا شے م.ہول کہلاتے ہیں ۔ڈر�پ کرنے ,�لا یعنی

م�"فاعل �کیلا شخص ہی ہوتا ہے مگر ڈر�پ ہونے ,�لے لوگ یا �شیاء �یک سے زیادہ بھی ہو سکتے ہیں ۔�س لحاظ سے" �م ع'م�کامع*,م فعل" �م ع� " یہ معانی دے گا کہ �یک سے زیادہ �شیا کو کسی خاص مقص* کے حصول کے لئے کسی خاص منزل ا

ف�تار�جانا آ�یت مقصود پر مطالعہ یہذ� ہمارے زیر م�"کے �س ل.ظ "6:59۔ل �م ع� سے کسی شے کے بلا مقص* کہیں بھی جھڑنے �,ر ا

کے معانی عام طور پر م�نگرنے کے معانی جو ہمارے علماء نے لئے ہیں ,ہ گر�مر کے قو�ع* کی ر, سے بالکل غلط ہیں ۔

from یعنی سے ، �زطرف، کسی کی طرف سے کئے جاتے ہیں مگر of ، than ، who ، whoever

، whom ر,� whosoever قوع �,ر بیان کی ضر,رت کےم�ن بھی, آ�تے ہیں جو محل کے معانی میں ہی

حساب سے لگائے جاتے ہیں ۔ ر�قم �لحر,ف نے گہرے مطالعے �,ر کئی سال کی تحقیق کے بع* �یک �صول یہ بھی

آ�ن کے �ل.اظ جر )words )دریافت کیا ہے کہ تکنیکی لحاظ سے قر articles(�,ر جزیات یعنی حر,ف

and conjunctionsزبان میں بہتر طور پر Uکے �صل م.ہوم کے قریب ترین معانی �رد, کی بجائے �نگریز )

آ�ن پر �پنے ملتے ہیں جو گر�مر �,ر ,سعت کے لحاظ سے �رد, کے مقابلے میں �یک مکمل زبان ہے۔�سی لئے ر�قم �لحر,ف نے قر

آ�ن پر مقالہ جات لکھنے سے کی تھی مگر بع* میں دینی ماہ نامہ صوت تحقیقی مضامین لکھنے کی �بت*�ء �نگریزU زبان میں قر

آ�ن پر �لحق کے بانی �,ر م*یر جناب حسین �میر فرہاد صاحب کے پرز,ر �صر�ر �,ر دیگر �حباب کی خو�ش کے �حتر�م میں قر

آ�ن فہمی کے لئے صرف , نحو کی باریکیاں ، تکوینی قو�ع* �,ر تحقیقی مضامین لکھنے کا سلسلہ �رد, میں شر,ع کیا گیا۔قر

آ�پ کے گوش گز�ر کرنے کے لئے �رد, مضامین میں �نگریزU کے �ل.اظ �ستعمال کرنے کی ,جہ بھی تکنیکی � صطلاحات کو

آ�پ کی خ*مت میں پیش کرنا ق*رے آ�نی �ل.اظ , جزیات کے صحیح م.ہوم کو - مضمون پکڑنے کے لئے قر یہی ہے ,رنہ ن

�تنی کثرت سے نہیں ملتےidioms �,ر prepositions ، conjunctionsمشکل ہے۔�رد, زبان میں

آ�تا۔ آ�یات کا صحیح م.ہوم سمجھ میں نہیں آ�نی ج- ق*ر عربی �,ر �نگریزU میں دستیاب ہیں جن کی ,جہ سے �رد, زبان میں قر

آ�ن کے �کثر �ل.اظ ، جملوں �,ر فقر,ں کے ساتھ ,�ؤ ) اا قر کے علا,ہand( لگتا ہے ج- کو �رد, تر�جم میں" �,ر"( ) ,مثل

( �پنے موقع محل ، �پنے لاحقوں �,ر سابقوں ،,�,ر کسی معانی میں نہیں لیا جا تا۔جبکہ �نگریزU میں عربی کا یہی ,�ؤ )

Page 13: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات میں مختلف معانی دیتا ہے۔�سی طرح عربی کا �د�ۃ آ�ن کی مختلف آ�نے ,�لے �سم �,ر فعل کے �عتبار سے قر �پنے ساتھ

خاصThe ہے جو �نگریزU میں �ل( �the definite articleلتعریف) ہے مگر �رد, میں کسی �سم کو �سم

"حببنانے کے لئے کوئی ل.ظ نہیں ہے ماسو�ئے �س کے کہ تر�جم میں فالتو �ل.اظ �پنے پاس لگائے جائیں ۔ عربی ل.ظ"

آ�پ میں پیار� ہونے کا مطلبDearکے معانی بھی �نگریزU کے �یک ہی ل.ظ آ�جاتے ہیں جو �پنے سے سمجھ میں

بھی دیتا ہے �,ر �,ر کسی مہنگی یعنی قیمتی �,ر گر�ں ق*ر چیز کے لئے بھی �ستعمال ہوتا ہے ۔�رد, میں یہی بات کی

جائے گی تو عربی �,ر �نگریزU کے برعک- قیمتی �,ر پیار� د, �لگ �لگ باتیں سمجھی جائیں گی جنہیں سمجھانے کے لئے

�لگ سے ت.صیل درکار ہوگی کہ �صل میں پیارU چیز ہی قیمتی ، گر�ں ق*ر، بیش قیمت ، محبوب �,ر بیش قیمت شے

Precious �,ر �نگریزU میں حبہ"ہوتی ہے جسے عر بی میں" کہا جاتا ہے یہی حال عربی کے دیگر �ل.اظ �,ر حر,ف

جر �پنے �ستعمال کے جر کا بھی ہے جن کا �رد, میں �یک ہی مطلب لیا جاتا ہے مگر �نگریزU میں یہی عربی �ل.اظ �,ر حر,ف

آ�یت مطالعہ ط� میں" 6:59لحاظ سے عربی کی طرح �لگ �لگ کئی معانی دیتے ہیں ۔ہمارے زیر ق� ة1 "�,ر "ت�س� ق� ر� و�

آ�نے ,�لے جر "preposition"کے درمیان میں کا بھی یہی حال ہے ج- کا صحیح م�ن " یعنی حرف

جر آ�ن کے تر�جم میں نہیں کیا گیا۔ مذکورہ حرف آ�نے م�ن " " (preposition)�ستعمال قر در�صل �پنے سے پہلے

ط�",�لے مع*,م فعل" ق� کے ساتھ مل کر �س فعل کے بالکل صحیح �,ر صرف ,ہی معانی دے گا جو �نگریزUت�س�

آ�نے ,�لے �,ر فعل کے ملاپ سے بنتے ہیں ۔یعنی preposition یعنی idiomکے آ�ن کے �ل.اط کے ساتھ قر

آ�ن فہمی میں پی*� ہونے ,�لے �س تذبذب جر در�صل فر آ�ن کے confusion ) حر,ف ( سے بچاتے ہیں کہ قر

۔�س قاع*ے کا تجربہ کسی �نگریزU سےعربی �ل.اظ کے بہت سے معانی میں سے ک- مقام پر کون سے معانی لئے جائیں

آ�پ خود کرسکتے ہیں ۔گویا مستن* کتابی �,رDropping ofعربی کی مستن* قاموس میں کے عربی میں معانی دیکھ کر

ط� م�ن "�لیکٹر,نک لغات �,ر گر�مر کے قو�ع* کی ر, سے " ق� کے بالکل صحیح �,ر من.رد معانی ,ہیت�س�

drop ofمقصود پر �حتیاظ سے پہنچانے کے لئے آ�پ ر,ز مرہ کے معمولات میں کسی کو �س کی منزل بنیں گے جو

" �ستعمال کرتے ہیں ۔ �گرچہ" ط� ق� ط� "کے بنیادU ل.ظ "ت�س� ق� کے معانی بھی بنتے ہیں جوfallسے گرنے س�

آ�نے ,�لا آ�یت میں �س فعل کے بع* مطالعہ حمل میں �ستعمال کئے جاتے ہیں مگر ہمارے زیر �prepositionسقاط

بناتے ہوئے یونہی بلا ,جہ یا ب* �حتیاطی سے گرنے یا گر�نے کے ,ہ معانی میں نہیں دیتا�idiomس فعل کو "م�ن "

اا �نگریزU کے ل.ظ آ�ن کے �ن �ل.اط کو �یک بے کار پتہ جھڑنے کا غلط م.ہوم دیا ہے۔مثل جن سے ہمارے علمائے کر�م نے قر

get کے بہت سے معانی ہیں مگر get( جر آ�نے ,�لے �نگریزU کے حر,ف ، prepositions ، )in کے ساتھ

out ، off ، up ، down کے �س ل.ظ Uغیرہ کے �شتر�ک سے بننے ,�لی �نگریز, getکی مختلف

Page 14: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

کو م* نظر رکھ کر get dow �,ر get in، get out، get off ، get upتکوینی �شکال

کے بالکل صحیح معانی لئے جاتے ہیں جو حر,ف جر کی ,جہ سے get کسی جملے میں �ستعمال ہونے ,�لے �س ل.ظ

�پنے�takeیک د,سرے سے مختلف ہوتے جاتے ہیں مگر جملے میں بنیادU ل.ظ ,ہی رہتا ہے ۔�سی طرح �نگریزU کا ل.ظ

ف جر ) آ�نے ,�لے حر ,غیرہ کی مناسبت سےup �,ر preposition )in، out، from ، offساتھ

take in ، take out ، take from ، take off ر,� take upکی شکل میں �پنے ,ہی خاص

جر کےputمعانی دے گا جو �س ل.ظ سے جملہ تصنیف کرنے ,�لے نے لئے تھے۔�نگریزU کا ل.ظ مختلف حر,ف

کے معانی �نput in کے �,ر ۔ put out کے �,ر معانی ہیں �,ر put upساتھ مختلف معانی دے گا ۔ جیسے

ہہ لاگو ہوتا ہے۔ �سی طرح �للہد,نوں سے �لگ ہوں گے۔ یہ قاع*ہ کسی جملے میں �ستعمال ہونے ,�لے سبھی �ل.اظ پر بعین

آ�ن میں �ستعمال ہو نے جر کا باقاع*ہ �ستعمال کیا ہے تاکہ قر آ�ن کے �ل.اظ کے ساتھ جابجا حر,ف یی نے بھی قر تبارک تعا ل

آ�ن میں تصنیف کئے ہیں ۔ آ�ن کے �ل.اظ کے,�لے �ل.اظ کے صرف ,ہی معانی لئے جائیں جو �للہ نے قر ر�قم �لحر,ف نے قر

آ�ن �,ر دیگر زبانوں کے قو�ع* پر بڑے غور, خوض �,ر بالکل صحیح معانی لینے کے لئے بالائی سطور میں بیان کردہ قاع*ہ قر

ر�ہ ثابت ہوسکتا آ�ن کا صحیح م.ہوم سمجھنے ,�لوں کے لئے مشعل تحقیق کے بع* خاصی محنت سے دریافت کیا ہے جو قر

آ�ن کے عربی �ل.اظ کےہے آ�ن کے �ل.اظ کا ترجمہ کرنے میں یہ تحقیقی قاع*ہ نہیں �پنا نے تو پھر قر آ�ن فہمی �,ر قر ۔�گر ہم قر

کئی کئی معانی میں سے کسی �یک صحیح معانی کا �نتخاب کرنا خاصہ مشکل ہوگا �,ر ج- کا جو جی چاہے گا ,ہ

آ�ن آ�ن کے �صل م.ہوم کو مسخ کرتا رہے گا۔ ہم نے قر آ�یات کے �ل.اظ سے �پنی مرضی کے معانی نکال کے قر آ�نی قر

آ�گے پیچھے دیکھے بغیر �للہ کے �ل.اظ کے معانی �پنی مرضی �,ر کے ساتھ یہی کیا کہ ہمارے ہر مکتبہ فکر کے عالم نے

آ�ن کے �ل.اظ کے معانی �خذ کرنے میں بھی یہی آ�یات سے قر �پنے عقائ* کے مطابق گھڑکے ہمارے سامنے رکھ دئیے ۔تصریف

آ�یات میں بھی �ستعمال ہو� ہے مگر �س کے ساتھ ڈھونگ رچایا جاتا ہے ج- میں صرف �س ل.ظ کو دیکھا جاتا ہے جو دیگر

جر ( کو کسی خاطر میں نہیں لایا جاتاarticles( �,ردیگر جزیات )prepositions)�ستعمال ہونے ,�لے حر,ف

اا: آ�تا ہے جوget off کسی شے کا حصول ہوتا ہے �,ر get onمثل کسی شے کے دفعہ د,ر کرنے کے معانی میں

get on کے معانی سے بالکل �لٹے ہیں مگر getکا ل.ظ د,نوں باتوں میں موجود ہے ۔�گر بہت سے جملوں میں صرف

get کا ل.ظ تلاش کرکے باقی کے تمام جملوں میں getکا ,ہی م.ہوم لگا دیا جائے جو �ن جملوں کی تصریف سے

getکسی نے �پنی مرضی سے �خذ کیا ہے تو �س غلطی کی ,جہ سے کہی گئی بات کا صحیح م.ہوم نہیں نکلے گا ۔

آ�پ یہ بات آ�سان �,ر جانی پہچانی مثال کے طور پر �ستعمال کیا گیا ہے تاکہ آ�پ کو سمجھانے کے لئے �یک کا ل.ظ صرف

جر ) �چھی طرح ذہن نشین کرلیں کہ درحقیقت ہر �یک ل.ظ کا درست م.ہوم �س کے ساتھ �ستعمال ہونے ,�لے حر,ف

Page 15: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

prepositions( ر جزیات,� )articlesہی بتاتے ہیں جن کا خیال نہ رکھنے ,�لے �یک �یک ل.ظ کے کئی کئی )

معانی کی بھول بھلیوں میں غرق ہو کر کسی ل.ظ کے حقیقی م.ہوم تک کبھی نہیں پہنچ پاتے۔ �س کے علا,ہ جو

آ�یات میں کسی گر�مر کا خیال نہیں رکھا گیا �,ر آ�ن کی علماء �پنے غلط تر�جم کے حق میں یہ بے تکی دلیل دیتے ہیں کہ قر

آ�نی �فعال ) آ�ز�د ہیں یا حال )verbsقر ( کا ترجمہpresent tense( ماضی ، حال �,ر مستقبل کی قی* سے

آ�ن کی زبان میں زمانہ حال کو مستقبل ہیfuture tenseمستقبل ) ( میں کیا جا ئے تو کوئی حرج نہیں یا قر

آ�ن کی زبان میں مستقبل کا صیغہ نہیں ہوتا �یسے لوگ عالم نہیں بلکہ جاہلوں کے سرد�ر �بو سمجھا جاتا ہے کیونکہ قر

جہل ہیں ۔�یک عام مصنف جب کوئی کتاب لکھتا ہے تو ,ہ �س بات کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ �س کی تحریر میں کسی

( غلطی نہ ہو �,ر �س کی لکھی ہوئی بات ہرgrammaticalقسم کا کوئی سقم باقی نہ رہے ، کوئی تکنیکی )

آ�ن کی تصنیف میں �للہ نے �ن باتوں کا کوئی خیال آ�ئے۔کیا قر خاص , عام کو بغیر کسی دقت کے �چھی طرح سمجھ میں

نہیں رکھا ہوگا ؟۔ �للہ )نعوذ با�للہ ( �تنا بھی گیا گزر� نہیں کہ ,ہ کسی کتاب کو تصنیف کرنے کے قو�ع* ہی نہ جانتا ہو

�,ر کتابوں پے کتابیں تصنیف کرکے دنیا کی رش*, ہ*�یت کے دعوے کے ساتھ دنیا میں بھیج دے۔ �گر ہم یہ

آ�ن سے آ�ن کی زبان میں صیغہ مستقبل موجود نہیں تو ہم �س بات کا خود �قر� کررہے ہیں کہ ہم قر سمجھتے ہیں کہ قر

آ�ن میں مستقبل کے فعل) ( �,ر حال )past( کو ماضی)future sentenceنا,�قف ہیں کیونکہ قر

present( سے �لگ کرنے کے لئے فعل )verb" دف( سے پہلے " بالکل �سی طرحس" �,ر �س کا مخ.ف " سو

کو �ستعمال کرکے زمانہ مستقبل کے جملے بنائے جاتے ہیں ۔will �,ر �shallستعمال کیا گیا ہے جیسے �نگریزU میں

آ�ن گر�مر کے قو�ع* کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے ( فعل )present tense یعنی حال کا جملہ )مضارعقر

verb" سے پہلے )U( آ�ن ماضی کی بات کرتا ہے ,ہاں بغیر �ضافی حر,ف کے سادہ فعل " لگا کر بناتا ہے �,ر جہاں قر

verb( ماضی )past tenseآ�ن سے بڑھ کر گر�مر کا صحیح �,ر مکمل آ�ن کا بیان چلتا ہے ۔ درحقیقت قر ( میں قر

آ�سان �,ر سب سے آ�ن ہی سب سے یہذ� گر�مر سیکھنے کے لئے بھی قر �ستعمال دنیا کی کسی �,ر کتاب میں دکھائی نہیں دیتا ۔ل

آ�ن کے زمانہ حال کے بیانات کے تر�جم �پنی کم علمی کی ,جہ سے زمانہ مستقبل میں کرتے بہترین کتاب ہے ۔جو حضر�ت قر

ہیں �ن لوگوں سے ر�قم �لحر,ف کا ہمیشہ یہی سو�ل رہا ہے کہ " �گر زمانہ حال کو مستقبل میں لینے ,�لی �ن کی من

گھڑت بات مان لی جائے تو کیا �للہ کے �حکامات کو ہم حال کی بجائے مستقبل میں مانیں گے؟" ۔�س سو�ل کا جو�ب

آ�پ بھی کوشش کرلیجئے شائی* کوئی ر�قم �لحر,ف کو �بھی تک کسی عالم نے نہیں دیا کیونکہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ۔

آ�ن �پنے �حکام ہمارU حالیہ زن*گی کی بجائے آ�پ کو مطمئن کرسکے کہ قر آ�پ �س سو�ل کا جو�ب دے کر جی* عالم

ہمارU موت کے بع* مستقبل میں ہم پر لاگو کرتا ہے ۔

Page 16: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت آ�ن مجی* کی کر�م ہم �پنے زیر مطالعہ قر ة1 "کے �ل.اظ" 6:59قارئین ق� ر� ط� م�ن و� ق� ا ت�س� کے ل.ظ "و�م�ط� ق� آ�پ �پنے قابل ق*ر ، قیمتی �,ر محبوب بچوں " پر بات کررہے تھے ج- میں غت�س� ,ر طلب بات یہ ہے کہ جب

کرتے ہیں تو کیا �نہیں گاڑU سے نیچے جھاڑتے ہیں ، لاپر,�ہی سے پھینک دیتے ہیں یا �نہیںdrop ofکو �سکول

کئے جاتے ,�لے محبوب بچوںdrop ofمکمل �حتیاط کے ساتھ خیریت سے �ن کے �سکول پہنچاتے ہیں ؟۔ �سکول

ط� " drop ofکی منزل مقصود بھی ہے �,ر �سکول میں بچوں کو بھیجنے کا کوئی خاص مقص* بھی ہے جو ق� ت�س�

آ�ن کے �ل.اظ کی باریکیوں پر سوچام�ن " میں ب*رجہ �تم مود,د ہے �,ر دکھائی بھی دیتا ہے۔ب*قسمتی سے ہمارے علماء نے قر

آ� آ�سمان سے نیچے پھینک دیا �,ر کسی نے شجر سے پتہ جھاڑ دیا !۔دیگر علماء تو ہی نہیں �,ر بغیر غور,فکر کئے کسی نے پتہ

آ�ن میں سمان سے ٹوٹا ہو� نامعلوم پتہ نیچے پھینک کر نکل گئے مگر مود,دU صاحب �,ر پر,یز صاحب تو ت.ہیم �,ر م.ہوم �لقر

باقاع*ہ شجر سے پتہ جھاڑ تے رہے ۔جو لوگ �ن حضر�ت کے تر�جم , ت.سیر کو غلط کہنے پر لال پیلے ہوتے ہیں �ن لوگوں

آ�نے ,�لے �یک �یک ل.ظ کو دیکھ کر صرف �تنا بتا دیں کہ آ� یت کے متن میں آ�نکھیں کھول کر �س سے درخو�ست ہے کہ ,ہ

آ�یت میں شجر یا �س کے متر�دف معانی Uآ�نی ل.ظ کا مطلب لیا ہے ؟۔ر� قم �لحر,ف کو تو �س پور �ن کے علماء نے شجر ک- قر

میں کوئی ل.ظ دکھائی نہیں دیتا !۔�لبتہ �ن معزز علمائے کر�م نے شجر کا ل.ظ �للہ کے �ل.اظ میں �پنی طرف سے �ضافہ کر

آ�گے چل کر جو ہیر�پھیرU کرنا ہے �س کی ر�ہ ہمو�ر ہوجائے �,ر لوگ �ن آ�یت کے م.ہوم میں کے �س لئے گھڑ� کہ �س

ة1علماء کی دھوکہ دہی کو پکڑنے کی بجائے پورU طرح �ن کے دھوکے میں رہیں ۔ �س سے �گلا ل.ظ " ق� ر� " ہے ج-و�

Becomingکے حقیقی معانی کو قاموس میں �س کی جڑ میں موجود یا �س کی جڑ سے نکلنے ,�لے معانی

possessed of its root "آ�ن کے �س ل.ظ ة1 کہا گیا ہے ج- کے لحاظ سے قر ق� ر� " کی جڑ )و�

root)" "ننا ، معلوماتی پرچہ, ر ق نتہ نہیں بلکہ کسی کتاب کا پ ہے۔جو کسی درخت یا شجر کا پ

information sheet "ة1 ، ص.حہ �,ر �خبار ہے۔درخت کا پتہ ق� ر� , ر ق "(root ) "کی جڑ و� ر�ست معانی نہیں بلکہ متر�دف ، ثانوU �,ر ماخوذ معانی ہو سکتے ہیں جو قو�ع* کی ر, سے جڑ (root)"کے بر�ہ

آ�ن میں جہاں بھی ر,�یا ت ر�ست �,ل درجے کے معانی کی نسبت ضعیف �,ر کمز,ر ہیں ۔ہمار� یہی �لمیہ رہا ہے کہ قر کے بر�ہ

ر�ست �,ر �,ل درجے کے معانی چھوڑ کر �س ل.ظ کے آ�نی ل.ظ کی جڑ کے بر�ہ آ�نی معانی فٹ کرنے ہوں ,ہاں قر یا �پنے غیر قر

آ�ن کے حقیقی م.ہوم میں تحریف ضعیف �,ر کمز,ر معانی لئے جاتے ہیں تاکہ کسی کو شکایت بھی نہ ہو �,ر ہوشیارU سے قر

ة1بھی کردU جائے ۔ " ق� ر� ط� م�ن و� ق� ا ت�س� یا معلوماتی پرچہ "کے �ل.اظ کا صحیح ترجمہ ہے کہ صحی.ہ و�م�

ف�تار� جا تاہے کون �تار تا ہے یا �سے کیسے What/Which/How information

sheet/scripture is to be dropped ofعرب میں کام کرچکے ہیں یا �بھی کام U۔جو لوگ سعود

Page 17: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ة1کررہے ہیں ,ہ " ق� ر� اا " کی حقیقت سےو� ,�قف ہوں گے ۔ ر�قم �لحر,ف کو بھی سعودU عرب میں �پنی سرکارUیقین

ة1ملازمت کے د,ر�ن" ق� ر� "سے ر,ز کا ,�سطہ رہتاتھا۔�یک شہر سے د,سرے شہر جانا ہو یا بین �لاضلاعی س.ر کرنا ہو �سو�

یی سے"Managerکے لئے م*یر ) ر �عل ة1" ( یا �پنے �د�رے کے �فس ق� ر� آ�جر) و� لینا پڑتا ہے ج- میں

Employer )آ�جر یا محکمے کے بارے میں یا ج- �د�رے میں کام کررہے ہوں �س کے سربر�ہ کا �جازت نامہ ،

مقصود �,ر ,�پسی س.ر کے بارے میں سب معلومات درج ہوتی ہیں۔ معلومات ، ملازم کی ت.صیل ، س.ر کا مقص* ،منزل

ة1 یعنی �سپتال جانا ہو یا بچے کو م*رسے میں د�خل کر,�ناہو�لمستش.اء ق� آ�پ کے ساتھ جاتا ہے۔ "و�ر� ة1 " ق� میں " "و�ر�

ة1( کی تع*�د کی کوئی قی* نہیں ہوتی۔ معلومات �,ر کام کی نوعیت کے لحاظ سے"pages)ص.حات ق� ر� "�یک و�

ة1ص.حے کا بھی ہوتا ہے �,ر" ق� ر� ة1 " " �یک سے زیادہ کئی ص.حات پر بھی مشتمل ہو تا ہے ۔گویا و� ق� ر� "و�

تمام سرکارU، نیم سرکارU �,ر نجی مکاتب کے ساتھ ساتھ پورے ملک کے دفترU �مور میں ےسعودی عرب ک

ة1بھی چلتا ہے۔" ق� ر� �"یک شہر سے د,سرے شہر میں د�خل ہونے �,ر ,ہاں سے نکلنے ,�لے ر�ستوں پر نبی ہوئی پولی- و�

ة1 پر چیک ہوتا ہے �,ر ج- کے پاس" ( check posts)جوکیوں ق� ر� ملکو� "نہ ہو ,ہ دھر لیا جاتا ہے۔�ن*,ن

ة1پر,�ز کے لئے ہو�ئی �ڈ,ں پر بھی" ق� ر� "دیکھا جاتا ہے ۔ر�قم �لحر,ف کو بھی طائف سے ریاض کی پر,�ز,ں کے لئے �پنےو�

ة1"محکمے کے سر بر�ہ سے �کثر " ق� ر� لینا پڑتاتھا۔�یک بار تو سعودU عرب کے مغربی کنارے سے مشرقی منطقہ میںو�

یی محم* کو سوتے میں جگا کر ہنگامی طور �عل بارہ سو میل د,ر رہنے ,�لے �پنے خالہ ذ�د بھائی سے ملنے جانے کے لئے م*یر

ة1" پر" ق� ر� یی محم* بن فیصل �لسعود و� لینا پڑ� کیونکہ دفتر بن* ہوچکے تھے �,ر ر�ت گئے �چانک جانا پڑ گیا ۔م*یر�عل

آ�یا �,ر ر�قم �لحر,ف کو کہا کہ تم لکھ لو جو لکھنا ہے ر�قم �لحر,ف کا ہم نو�لہ ہم پیالہ تھا جو بچارہ �یک فون کرتے ہی دفتر چلا

میں" �نگوٹھی" لگا دیتا ہوں۔ محم* پڑہنا لکھنا نہیں جانتا تھا فقط شاہی خان*�ن کے �مر�ء میں سے ہونے کی ,جہ سے �س کو

سرکارU محکمے کا منیجنگ ڈ�ئریکٹر لگا دیا گیا تھا۔دفتر کی عمارت میں دخل ہوتے ہی پہلا کمرہ �س کا تھا �,ر د,سر� ر�قم

آ�ر پا د,نوں �لحر,ف کا ۔د,نوں کمر,ں کی درمیانی دیو�ر کے بیچو بیچ سلائیڈنگ شیشے ,�لی بڑU سی کھڑکی تھی ج- کے

یی کمر,ں میں دیکھا جاسکتا تھا۔جب ر�قم �لحر,ف نے سعودU عرب جاکر �پنی نوکرU سنبھالی تو پہلے تین مہینے م*یر�عل

آ�منا سامنا �,ر سلام دعا بالکل �سی �ن*�ز میں ہوتی تھی جیسے �یک د,سرے کی زبان سے نا,�قف د,سربر�ہان محم* کے ساتھ

آ�نکھوں کی جنبش سے بات آ�منا سامنا ہوتاہے �,ر ,ہ د,نوں �یک د,سرے کی طرف مسکر� کر دیکھتے ہوئے �پنے سر �,ر مملکت کا

آ�نے ,�لے کو دیکھ کر کرتے ہیں۔ر�قم �لحر,ف �,ر محم* میں سے جو بھی پہلے دفتر پہنچ کر �پنے کمرے میں بیٹھتا ,ہ بع* میں

مسکر�تا ہو� د,نوں کمر,ں کی درمیانی دیو�ر پر لگی ہوئی کھڑکی کا شیشہ کھینچ کر کھڑکی کھول دیتا �,ر د,نوں �یک د,سرے

* �عظم کے �سٹائل میں د�یاں ہاتھ �پنے ماتھے پر رکھ کر �یک آ�ر پار کھڑے ہوکر قائ آ�منے سامنے شیشے ,�لی کھڑکی کے کے

Page 18: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

د,سرے کو مسکر�کے خاموشی سے سلام کرتے �,ر کھڑکی بن* کرکے �پنی �پنی نشستوں پر بر�جمان ہو جاتے تھے مگر چونکہ

آ�رپار دکھائی دیتا تھا �س لئے جب بھی �یک د,سرے پر نظر پڑتی تو د,نوں مسکر� کے سر ہلا دیتے شیشے کی کھڑکی کے

آ�تی تھی کہ ,ہ کیونکہ م*�رس میں عربی کی تعلیم حاصل کرنے کے با,جود نہ تو ر�قم �لحر,ف کو �یسی ر,�ں مقامی عربی

محم* کی کوئی بات سمجھ سکے �,ر ناہی محم* �نگریزU جانتا تھا۔نجی �د�ر,ں کے برعک- �س حکومتی �د�رے میں نوے

فیص* مقامی سعودU �,ر دس فیص* عملہ دیگر عرب ممالک یعنی یمن ، مصر �,ر تیون- سے تھا جن کی زبان بھی عربی ہی

تھی۔�ن حالات میں ر�قم �لحر,ف کے لئے نا صرف مقامی عربی سیکھنا بلکہ عربی لکھنے پڑہنے میں دسترست حاصل کرنا

ناگزیر تھا کیونکہ سار� دفترU کام بھی عربی میں تھا۔بطور مینجنگ ڈ�ئریکٹر محم* �س سرکارU محکمے کا مطلق �لعنان رئی-

تھا ج- کے پاس کرنے کو سو�ئے �س کے کوئی کام نہیں تھا کہ ,ہ �پنی �نگلی سے �پنے نام کی مہر ,�لی �نگوٹھی نکال کر

�نک پیڈ پر لگائے �,ر �س کے سامنے پیش کئے جانے ,�لے دفترU �مور کے ,رقوں پر �پنی �نگوٹھی کو ثبت کردے ج- پر �س

ة1کا نام لکھا تھا تاکہ سرکارU �مور کا" ق� ر� "�س کےدستخط ہونے کے بع* �س کی طرف سے جارU ہوجائے۔گویا عربیو�

ة1 "میں ق� ر� (کے �مور کی فائل کو کہا جاتا ہے خو�ہ �س میں �یک ص.حہ ہو یا کئی سو ۔خو�ہ ,ہOffices مکاتب ) "و�

ضر,رت کے لحاظ سے جارU کردہ �حکامات کا چن* ص.حات پر مشتمل �یک چھوٹا سا �علامیہ ہو یا کوئی ضخیم کتاب ہو

آ�ج بھی officialمگر سعودU عرب کی مکتبی ) ة1" ( زبان میں �سے ق� ر� آ�ن نازل ہو� تب "و� ہی کہا جاتا ہے �,ر جب قر

ة1 "بھی" ق� ر� ل زبان عربی م*یر محم* کے منہ سے تو ر�قم �لحر,فو� یہی تھا۔ سعودU عرب کے مقامی ج*U پشتی �ہ

آ�ؤ میں �س پر �پنے دستخط ,�لی �نگوٹھی ثبت کرکے �س ٹوٹے ہوئے پتے نے کبھی نہیں سنا کہ کسی شجر کا جھڑ� ہو� پتہ لے

ة1کا" ق� ر� ة1 " "بنادیتا ہوں !۔جب سعودU عرب میں پولی- کسی غیر ملکی کو ر,ک کر �س سے" و� ق� ر� و�

Uمانگتی ہے تو پولی- کو بھی کوئی کسی درخت کا ٹوٹا ہو� پتہ نہیں دیتا بلکہ پولی- کو �پنے مالک کی طرف سے جار

ہونے ,�لا ,ہ پرچہ دکھایا جاتا ہے ج- پر متعلقہ معلومات درج ہوتی ہیں ۔�گر کسی کے پاس یہ معلوماتی پرچہ نہ ہو تو �سے

آ�تا تو سعودU عرب میں کسی کام کرنے ,�لے کو فون کرکے ة1 "حو�لات کی ہو� بھی کھانا پڑتی ہے۔یقین نہیں ق� ر� "و�

آ�پ لوگ" ة1 "کی حقیقت پوچھ لیجئے یا سعودU س.ارت خانہ سے معلومات لے لیجئے کہ ق� ر� کسے کہتےو�

آ�ن نازل ہو� ,ہاں تو " ة1 "ہیں ۔ج- معاشرے میں قر ق� ر� ة1 کو پتہ نہیں کہا جاتا مگر ہمارے �ن علماء نےو� ق� "و�ر�

ل زبان تھے ، ناہی �نہیں عربی زبان پر ملکہ حاصل تھا �,ر ناہی �نھوں نے عرب معاشرے" کا پتہ ضر,ر بنا دیا جو نہ تو �ہ

میں مقامی لوگوں کے ساتھ کچھ ,قت گز�ر کے �ن کے کلچر کو نذدیک سے دیکھا۔

آ�یت میں جہاں �تنی بڑU بڑU باتیں ہورہی ہیں کہ زمین میں کیا ہے ، سمن*ر میں کر�م یہ غور کرنے کی بات ہے کہ �س قارئین

فچھپا ہے ,ہاں �چانک کسی درخت کا �یک معمولی سا پتہ جھڑنے کی بات کہاں سے کیا ہے �,ر زمین کی تہوں میں کیا

Page 19: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

نرہ یہ کہ پر,یز صاحب نے" ة1ٹپک پڑU ؟۔�س پر ط ق� ر� ط� م�ن و� ق� ا ت�س� "کے گنے چنے چن* �ل.اظ سے"و�م�ہکس درخت س کوئی پت کب جھڑ گا" کی لمبی چوڑی عبارت بنالی ! ی ۔ ے ہ ے

اب سوال ی پیدا یں جو اس آیت میں نازل کئ گئ تھ یں ہالل ک الفاظ تو ن ے۔ ے ے ہ ہ ے ہ�تار جان کی اتنی بڑی بات چھپاکر اس ک ےوتا ک معلوماتی صحیف ا ے ے ہ ہ ہے ہ

ہمقابل میں ایک معمولی سا پت جھڑن کی بات کیوں گھڑی گئی ؟ اس کی وج ۔ ے ہ ےم کسی قیمت پر بھی یں یں جن مار غیر قرآنی عقائد ہماری روایات اور ہ ہ ے ہ ہیں ک الل کی مرضی ، منشا اور ت ی ک عقائد و روایات ی ت یں چا ہچھوڑ نا ن ہ ہ ے ہ ہ ۔ ے ہ ہ

م الل کی یں جھڑتا ہحکم ک بغیر کوئی پت بھی ن ۔ہ ہ ہ منشا �,ر مرضی کو ل.ظوں کے ہیر willے

پھیر سے جتنا بھی سمجھانے کی کوشش کرلیں مگر لوگ �سے �س لئے نہیں سمجھتے کہ ہمارے قول , فعل میں فرق ہے

آ�ن کے نام پر لگائے جانے ,�لے مجموں میں قر کیونکہ ہم �پنی ت.سیر میں تو ,ہی ر,�یتی بات کر رہے ہیں ج- کی ن.ی درس

یہذ� پہلے �پنی غلطی تسلیم کر کے �پنے کرتے ہیں ۔لوگ �تنے ب*ھو نہیں کہ ,ہ ہمارے ظاہر �,ر باطن کو سمجھ نہ پائیں ۔ل

کا درس دیں ۔کسی شجر کے پتوں کے جھڑنے �,ر �ن کےمن یشاء رضا �,ر will منشاتر�جم , ت.سیر کو درست کریں پھر

ا� نہیں دیا جاتا بلکہ تخلیق کے ,قت �یک ہی �نتظامی حکم ) ا� فرد ف�گنے کا حکم ہر �یک پتے کے لئے فرد

constitutional/ administrative order(سے �ن کا �رتقائی ر�ستہ )Evolutionary

path( ر �ن کی نشونما, � )development( کے �د,�ر)cycles( متعین)appointکردئیے جاتے ہیں )

کیونکہ ,ہ � بھی �پنی زن*گی کے �س �بت*�ئی د,ر سے گزر رہے ہوتے ہیں ج- میں �ن کی تق*یر کا فیصلہ �ن کے ر,ز مرہ

آ�گے بڑہانے کے لئے �س ,قت تک �للہ کی طرف سے �ن کے �عمال کی بنیاد پر نہیں کیا جاتا بلکہ �ن کی زن*گی کو

کے لئے �یک سمت مقرر کردU جاتی ہے جب تک ,ہ تمام �رتقائی مر�حل طے کرکے زن*گی کی �س شعورU سطح پر نہیں

( Uآ�جاتے جہاں �نہیں مرضی �,ر �عمال کی خود مختارfree will( مقرر appointed( دے کر سمت

guidanceآ�گے چلنے ,�لی زن*گی کی نشونما صرف �عمال کی آ�ذ�دU دU جائے ۔ �س سے ( کی قی* سے

بنیاد پر ہوتی ہے �,ر یہی حقیقت میں تق*یر کہلاتی ہے جسے بہتر بنانے کے لئے کو شش �,ر صحیح ر�ستے پر گامزن

رہنے کے �ہ*�ف دئیے جاتے ہیں۔�للہ کی رہنمائی یہاں بھی موجود ہوتی ہے مگر �س کی شکل �,ر طریقہ کار �لگ ہو تے ہیں

Reverence andج- کی �طاعت زبر دستی نہیں کر�ئی جاتی بلکہ �پنی مرضی �,ر خشوع ,خضوع )

submission سے کی جاتی ہے ۔یہاں سے زن*گی �پنے )Uآ�نے ,�لے د,رتطہیر �د,�ر میں د�خل ہوتی ہے �,ر ہر

( یعنیThe Origin( ہوتی رہتی ہے۔�س تطہیر , تقطیر کے ساتھ زن*گی �پنے مب*� )Instillation )تقطیرمیں

مقصود ) ( کی �نتہا کی جانب ر,�ں د,�ں رہتی ہے ۔جب تقطیرThe Destinationجہاں سے چلی تھی �,ر منزل

( بھی ختم ہوجاتے ہیں �,ر زن*گی �ب*U فلاح پاکے �پنی منزلcyclesمکمل ہوجاتی ہے تو عارضی زن*گی کے �د,�ر )

Page 20: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�غاز �,ر زن*گی کے منبع ) (میں ضم ہوجاتی ہے۔یہی ,ہsource of lifeمقصود پر پہنچ کر �پنے ماخذ یعنی نقطہ

آ�ن کے م.ہوم میں ل.ظی آ�ن کے دشمنوں نے �س عظیم مقص* حیات کو قر آ�ن بیان کرتا ہے مگر قر حیات ہے جو قر مقص*

مطالعہ سورۃ �لانعام کی آ�ن کی ت.سیر کردU۔ہمارے زیر پشت ڈ�ل دیا �,ر �پنی من گھڑت �ختر�عات سے قر ہیرپھیر کرکے پ-

آ�یت کے �ل.اظ " 6:59آ�یت ة1 " میں بھی �س ق� ر� ط� م�ن و� ق� ا ت�س� سے درخت �,ر پتے کا تصور �س لئےو�م�

آ�نے ,�لے ل.ظ " آ�گے ة"گھڑ� گیا کہ �� ا ة""کا �صل م.ہوم مسخ کرکے درخت �,ر پتوں کی ہریالی کی نسبت سے" "ا) ا�� کو ا)

آ�نے ,�لے �ل.اظ" آ�گے ط�ب1 و�ال� ي�اب�س1"د�نہ ثابت کرنا تھا ۔ پھر �س سے dryسے خشک , تر پھل ) ر�

fruit and fresh fruitبھی صرف �س لئے گھڑے گئے کہ درخت ، پتے ، گیلے پھل �,ر سوکھے پھلوں کے )

آ�ن میں جہاں درمیان کسی طرح "حبہ "کے حقیقی معانی کو دبا کے �س سے �جناس کا د�نہ بنایا جائے ۔ کیونکہ قر

ة""بھی یہ ل.ظ" ا�� آ�نچ نہ ا) آ�نی عقائ* پر کوئی �ستعمال ہو� ہے �س کا م.ہوم جان بوجھ کر غلط لیا گیا تاکہ ہمارے غیر قر

آ�ئے۔

آ�یت آ�نے ,�لے �ل.اظ کا تجزیہ کرتے ہوئے "6:59 قارئین کر�م ہم �س ة1" کے متن میں ق� ر� ( سےrootکی جڑ ) و�

آ�یت میں " مطالعہ ة1"معانی نکال کر یہ بات ثابت کرچکے ہیں کہ ہمارے زیر ق� ر� کسی شجر سےجھڑ� ہو� پتہ نہیں بلکہو�

ف�تار� جانے ,�لا معلوماتی پرچہ ) آ�نے �ل.اظ�scriptureللہ کی طرف آ�خر میں آ�یت کے ( ہے ج- کی تص*یق �سی

" ب�ين1 ا�� کے حو�لے سے بھی ہوتی ہے۔�س کے بع*" "ك�ت�اب1 م= ا�ا" إ��ل م� ا ع� یOnly knows ا ہ( )صرف و

( جانتا ہے)الل ا�۔ہ ة" ا�ل �� ا إ( إ�ي ا) ا�ا م إ+ م* ع% ا,� عل � And not a treasure in the darkness of

the earth زمین کی تاریکی میں/ /خزان یں کوئی قیمتی ش ۔ اور ن ہ ے ہے إ�ال% ف�يہب�ين1 وك�ت�اب1 م= ۔ یعنی جن کی وضاحت الل کی کتاب میں ن کی گئی ہ ہ ہ

ة"" �� ا یں "ا) م باالئی سطور میں سیر حاصل بحث کرچک ہک حقیقی معانی پر ے ہ ے

" ےجو قواعد ک لحاظ س ة1"ے ق� ر� آ�م*ب ۔ب۔ح ( )rootکی طرح �پنی جڑ و� ر�ست بر سے بر�ہ

) میں ہی لیا جائے گا جو گر�ں ق*ر،Becoming possessed of its root ,�لے معانی ( ہونے

آ�نی ل.ظ " ق*ر ، محبوب ، مال , د,لت �,ر خز�نے کے معانی سے تعبیر ہیں ۔جو لوگ �س قر ة"قیمتی ، قابل �� ا کے فارسی "ا)

معانی "د�نہ "لینے پر بض* ہیں �,ر ہٹ دھرمی میں کسی تکوینی قاع*ے کو بھی نہیں مانتے �,ر نا ہی �پنے علماء کی تیار

کردہ لغات کے مقابلے میں کسی مستن* قاموس کے معانی کو خاطر میں لاتے ہیں تو ,ہ" حبیب �للہ" کا

اللEه� ي�ح�ب= "کیا مطلب لیتے ہیں ؟۔" نبکو کن معانی میں لیتے ہیں ؟۔�ن کے یہاں "و� دح دت فس "کو کیا کہا جاتابم

,طن کے معانی د�نے ,�لا ,طن ہوتے ہیں یا کو یہ لوگ ,طن کا د�نہ کہتے ہیں ؟۔حب �لوطنیہے؟۔کیا محب

Page 21: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ج د�نوں سے ملاقات ہوئی ؟۔کیا " آ�ئیں تو کیا یہ کہا جاتا ہے کہ "کا مطلب محبوبہحبیبی�حباب �ن سے ملنے

کی بجائے میر� د�نہ لیا جاتا ہے۔یا محبت کو د�نہ گیرU کہا جاتا ہے؟۔�س لحاظ سے تو یہ لوگ محبوب کے معانی بھی

ی ۔ کیونکہ کسی شے پر چار,ں طرف سے رگڑ پیٹ کرنے کا عمل کر کے �سے گھسے ہوئے گول د�نے کے لیتے ہوں گے

" کی م.عولی حالت" محبوب" یا "محبوبہ" بنے گی ۔�گر کہیں بھولے سےحب�چھی طرح گول مٹول شکل دU جائے تو "

ف�تار دے گی !۔ بیوU بہت محبوب ہے تو آ�پ کے سینے میں بھی �پنی محبوبہ کو گول مٹول کہہ دیا تو ,ہ گولی سی*ھی

آ�پ کی کیسی گت بیوU کو گول مٹول کہہ کر دیکھ لیجئیے �گر بیٹا محبوب ہے تو �سے گولا کہیئے �,ر پھر دیکھئے کہ

فبر� لگتا ہے تو گول د�نہ کہہ کر دیکھ لیجئے !۔�س کا مطلب ہے کہ کسی سے محبت کرنے کو بھی بنتی ہے ۔گولی �,ر گولا

" ہی ہے۔ �یسیحب بھی د�نے ,�لا "rootیہ لوگ "د�نہ ڈ�لتا " کہتے ہوں گے کیونکہ محبت ، محبوب �,ر حبیب کا

آ�پ �یسا آ�میز باتوں کو �گر �نسان برد�شت نہیں کرتا تو �للہ کیسے برد�شت کرتا ہو گا ج- کے کلام سے مضحکہ خیز �,ر ہتک

آ�ج ہے �س کی ,جہ بھی یہی ہے کہ ہم نے �للہ کو نار�ض کررکھا ہے کیونکہ ہم گھناؤنا کھلو�ڑ کرتے ہیں ؟۔ہمارU حالت جو

آ�میز باتوں کو جوڑ تے جارہے ہیں ۔یار, کچھ تو عقل کر, کیوں �پنی دنیا , �للہ کے کلام کے ساتھ مضحکہ خیز �,ر ہتک

فتلے ہوئے ہو؟۔ آ�خرت خر�ب کرنے پر

آ�ن کے مطابق درست کرنے کے لئے ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ بے شمار مستن* آ�پ کے عقائ* عین قر گزشتہ مضمون سنبلہ میں

آ�پ ر�قم �لحر,ف کی حو�لے دئیے گئے تھے �,ر ر�قم �لحر,ف کو یقین ہے کہ جتنے مستن* حو�لے ،ثبوت �,ر گر�مر کے قو�ع*

آ�ن کی ت.سیرU تحریر,ں میں آ�پ کو بڑے سے بڑے علماء کی تحریر,ں میں بھی نہیں ملتے۔ قر تحریر,ں میں دیکھتے ہیں ,ہ

بغیر حو�لوں �,ر بغیر کسی قو�ع* کے بات کی جاتی ہے کیونکہ جھوٹ کے پاؤں نہیں ہوتے ۔ سچائی کی خو بی ہی یہی ہے کہ

,ہ تمام مستن* علوم کے ساتھ ساتھ کائناتی سچائیوں کے حو�لے �,ر ثبوت ب*رجہ �تم فر�ہم کرتی چلی جاتی ہے �,ر ,ہ ہر

آ�ن کے ہر ل.ظ کی بنا,ٹ کی ترکیب دیکھ کر بھی ف�ترتی ہے ۔ مگر �تنے حو�لے �,ر گر�مر کی ر, سے قر قاع*ے پر بھی پور�

آ�سانی سے نکلنے ,�لا نہیں آ�پ کے �,پر علماء کا کالا جاد, چلا ہو� ہے جو �تنی آ�پ صرف �س لئے مطمئن نہیں ہو تے کہ

آ�پ کے پاس کوئی ہے۔ر�قم �لحر,ف کا پورU دنیا کے مسلمانوں کو کھلا چیلنج ہے کہ �گر ر�قم �لحر,ف کی تحقیق کے خلاف

آ�پ کی تحقیق سے فائ*ہ �ٹھا کر �پنی غلطیاں مستن* دلیل �,ر کوئی مسلمہ ثبوت ہے تو ,ہ سامنے لائیے تاکہ ر�قم �لحر,ف بھی

آ�پ کی بات ثابت ہونے میں دقت آ�یات سے آ�پ کے پاس �کلوتی دلیل یہی بچی تھی کہ تصریف درست کرلے ۔لے دے کہ

آ�پ شائی* یہ بھول رہے ہیں کہ تحقیق سے نکالا ہو� کلیہ ہر مقام پر پور� آ�یات بہت ضر,رU �مر ہے۔ آ�رہی ہے کیونکہ تصریف پیش

ا�ترتا ہے۔ د, �,ر د, چار ہی ہو تے ہیں پانچ نہیں ہو سکتے کیونکہ یہ کلیہ کسی �ٹکل پچو عالم نے نہیں بنا یا بلکہ

آ�ن کے غلط تر�جم آ�یات پورے قر محققین نے تحقیق سے نکالا ہے ۔ پہلے تو ر�قم �لحر,ف یہ جاننا چاہتا ہے کہ تصریف

Page 22: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نے ,�لے �للہ کے �ل.اظ سے؟۔�گر ر�قم �لحر,ف کے مضامین کو دھیان سے پڑھا جائے آ�ن کے متن میں سے کی جائے گی یا قر

آ�پ کی تسلی , تش.ی کے لئے آ�یات کے حو�لوں کے بغیر نہیں لکھا جاتا مگر پھر بھی آ�نی تو �س کا کوئی بھی مضمون قر

آ�ن سے پہلی کتابوں کے حو�لے بھی حا ضر ہیں۔حب" آ�ن بلکہ قر " کے بنیادU ل.ظ پر ناصرف قر

آ�یات کی تصریف مر,جہ تر�جم کے ساتھ ملاحظہ فرمائیے:- آ�نی سب سے پہلے قر

ع�ت�د�ين� (۔ بیشک �للہ ح* سے تجا,ز کرنے ,�لوں کو پسن* نہیں فرماتا5:87 ،)(2:190)إ�ن% اللEه� ال� ي�ح�ب= ال�م�

ا Fور خ� ت�االF ف� ے(ب شک الله اتران وال بڑائی4:36)إ�ن% اللEه� ال� ي�ح�ب= م�ن ك�ان� م�خ� ے ےیں کرتا ہکرن وال کو پسند ن ے ے

ا Fث�يم� انFا أ و% تا کسی بڑ (4:107)إ�ن% اللEه� ال� ي�ح�ب= م�ن ك�ان� خ� یں چا ےبیشک الل ن ہ ہ ہگار کو ہدغا باز گن

ائ�ن�ين� یں کرتا (8:58)إ�ن% اللEه� ال� ي�ح�ب= ال�خ� ہبیشک الل دغابازوں کو پسند ن ہ

ور1 و%ان1 ك�ف� بیشک �هللا کسی خائن )�,ر( ناشکرے کو پسن* نہیں کرتا(22:38)إ�ن% الل%ه� ال� ي�ح�ب= ك�ل% خ�

ين� ر�ح� �تر�نے ,�لوں کو پسن* نہیں فرماتا(28:76)إ�ن% الل%ه� ال� ي�ح�ب= ال�ف� بیشک �للہ

د�ين� س� بیشک �للہ فساد بپا کرنے ,�لوں کو پسن* نہیں فرماتا(28:77)إ�ن% الل%ه� ال� ي�ح�ب= ال�م�ف�

ور1 خ� ت�ال1 ف� �تر� کر چلنے ,�لے کو ناپسن* فرماتا(31:18)إ�ن% الل%ه� ال� ي�ح�ب= ك�ل% م�خ� نبر، بیشک �هللا ہر متک

ہے

ن�ين� ب= ال�م�ح�س� بیشک �هللا نیکوکار,ں سے محبت فرماتا ہے(2:195)اللEه� ي�ح�

ر�ين� ت�ط�ه ب= ال�م� ي�ح� اب�ين� و� بیشک �هللا بہت توبہ کرنے ,�لوں سے(2:222)إ�ن% اللEه� ي�ح�ب= الت%و%

محبت فرماتا ہے �,ر خوب پاکیزگی �ختیار کرنے ,�لوں سے محبت فرماتا ہے

ن�ين� ب= ال�م�ح�س� اللEه� ي�ح� �,ر �للہ �حسان کرنے ,�لوں سے محبت فرماتا ہے(3:134)و�

اب�ر�ين� اللEه� ي�ح�ب= الص% �,ر �للہ صبر کرنے ,�لوں سے محبت کرتا ہے(3:146)و�

ت�و�ك ل�ين� ب= ال�م� نکل ,�لوں سے محبت کرتا ہے(3:159)اللEه� إ�ن% اللEه� ي�ح� بیشک �للہ تو

ن�ين� س� بیشک �هللا �حسان کرنے ,�لوں کو پسن* فرماتا ہے(5:13)إ�ن% اللEه� ي�ح�ب= ال�م�ح�

Page 23: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ط�ين� س� ، بیشک �هللا ع*ل کرنے ,�لوں کو پسن* فرماتا ہے(5:42)إ�ن% اللEه� ي�ح�ب= ال�م�ق�

( ين� ت%ق� بیشک �للہ پرہیزگار,ں کو پسن* فرماتا ہے(9:4)( 9:7إ�ن% اللEه� ي�ح�ب= ال�م�

ط�ين� س� ب= ال�م�ق� بیشک �هللا �نصاف کرنے ,�لوں کو بہت پسن* فرماتا ہے(49:9) (،60:8 ) الل%ه� ي�ح�

مار علماء" ےباالئی آیات قرآن کی و آیات جن میں ہ یںحبہ ہ "کا مطلب دان فµٹ ن ہ" � یں مجبورا ہکرسک اور ان باالئی آیات میںحبے ے۔ "ک صحیح معانی لین پڑ ے ے

ےک شروع میں آن واال"ي�ح�ب= " ) ہ "کو زمان حال کا فعل "حب دراصل "ي�"ے

verb ے( بنان ک لئ لگایا گیا جس کی وج س ہ ہے ے ے ے " ک بنادی معانی میںحب "ےیں جن ک تراجم میں ت سی آیات قرآن میں ایسی ب یں آتی ےکوئی تبدیلی ن ہ ہ ۔ ہ

یں علماء ن ےان ے " ک معانی اس ک حب "ہ کے مطابق پیار� ، محبت، پسن* �,ر عزیز rootے

آ�یات کا آ�پ کے گوش گز�ر کردئیے گئے ہیں باقی آ�یات کے حو�لے بالائی سطور میں ,غیرہ ہی لگائے ہیں جن میں سے کچھ

آ�پ خود کرسکتے ہیں یں تو قرآن کیمطالعہ ہاگر آپ تصریف آیات میں اکثریت ک قائل ے ۔

ی لئ گئحبصرف چند آیات کو چھوڑ کر باقی سب آیات میں " ے " ک معانی و ے ہ ےیں قرآن کی صرف وت ۔یں جو راقم الحروف کی تحقیق س صحیح ثابت ہ ے ہ ے ہ

یں جن میں" ی ایسی ہچند ایک آیات مار علماء ن دانہحب " اور "حبہ ے " کو ے ے ہوم کو چھپانا یں جن ک حقیقی مف ہاور اجناس ک معانی میں لیا جو و آیات ے ہ ہ ہے ےµمار مکاتب ر آن س وم با ےضروری سمجھا گیا تھا کیونک ان آیات کا صحیح مف ہ ے ے ہ ہ ہہفکر ک غیر قرآنی عقائد پر زبردست زدپڑتی تھی اس لئ قرآن کی مذکور آیات ے ےوم کی توڑ پھوڑقارین کو وم میں اس انداز س انجینئرنگ کی گئی ک مف ہک مف ہ ے ہ ےےمعیوب بھی ن لگ اور کوئی الکھ کوشش ک باوجود بھی غلطی پکڑک صحیح ے ے ہ

د نام جدید قرآن ک بعد ع نچ پائ وم تک ن پ ہمف ہ ے ے۔ ہ ہ سے پہلے نازل ہونے ,�لے عہ* نامہ ق*یمہ

(Old Testamentآ�یات بھی ملاحظہ فرما لیجئے تاکہ یہ ( میں شامل عبر�نی صحی.وں کی تصریف

آ�ن سے پہلے �للہ نے یہی ل.ظ " ک- م.ہوم �,ر کن معانی میں �ستعمال کیا ہے ۔ ,یسے بھی "حبمعلوم ہوسکے کہ قر

خود عبر�نی زبان کی پی*�,�ر ہے �,ر عربی زبان کے �ل.ا ظ کی بنیاد یں فارسی زبان سے نہیں بلکہ عربی زبان بذ�ت

آ�گے بڑہنے سے پہلے کچھ �حباب آ�ئی ہیں جو �للہ کے نازل کردہ پہلے صحی.وں کی متبرک زبان ہے۔ عبر�نی زبان سے ہی

آ�پ کے ذہن میں بھی �یسے �عتر�ضات جنم لے رہے ہوں تو آ�پ کے گوش گز�ر کرنا ضر,رU ہیں تاکہ �گر کے �عتر�ضات بھی

آ�باد میں ہونے ,�لے حالیہ دھرنوں میں بھی �یک مذہبی پارٹی اا �سلام آ�پ کو بھی �ن کا جو�ب مل جائے ۔�یک د,ست جو غالب

Uآ�ن کے ماخذ �,ر بنیاد کی طرف سے حصہ لے چکے تھے ر�قم �لحر,ف کو سخت �ل.اظ میں یہ ہ*�یت کرتے ہیں کہ قر

آ�ن فہمی کا حر,ف متر,ک ق*یم زبانوں سے لینے کی بجائے سنت کی کتابوں سے لئے جائیں کیونکہ سنت کی کتابیں ہی قر

Page 24: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کے �ل.اظ کے معانی �,ر �ن کے علماء کر�م نے لئے بھی�rootصل ماخذ �,ر ذریعہ ہیں �,ر یہ کہ �گر فارسی زبان سے قر

ر ج*ی* کے مسلمانوں کی زبان ہے جو �ن غیر مسلموں کی ہیں تو بہت سوچ سمجھ کے لئے ہوں گے کیونکہ فارسی د,

آ�ن سے کوئی ق*یم زبانوں سے تو ب*ر جہا بہتر ہے جو �پنی کتابوں میں ترمیم کرچکے ہیں۔جب �نہیں �پنی بات کے جو�ز میں قر

حو�لہ پیش کرنے کے لئے کہا گیا تو کہنے لگے کہ جو بات �نہوں نے کہی ہے پورU �مت کا یہی مت.قہ عقی*ہ �,ر ہم سب

آ�پ کونسا میرے پی �یچ ڈU کے کسی مقالے آ�پ کو کیو نکر بھجے جائیں کا یہی �یمان ہے ۔رہی بات حو�لوں کی تو ,ہ

آ�ن میں تحقیق شر,ع کی آ�پ نے قر کو سپر,�ئز کررہے ہیں؟۔�یک �,ر خاصی پڑھی لکھی شخصیت نے کہا کہ ج- دن

آ�پ فورU طور پر فلاں فلاں کتاب کا مطالعہ آ�پ کو چاہئیے کہ آ�ئے ہیں ۔ آ�پ �پنا �یمان پیچھے چھوڑ درحقیقت �س دن سے

یی �فسر نے یہ �عتر�ض کیا کہ ڈ�کٹر صاحب کرکے �پنے �یمان کی پھر سے تج*ی* کریں ۔ پاکستانی پولی- کے �یک �عل

آ�پ کی بات ماننا مشکل ہے !۔�نہیں جو�ب دیا گیا کہ د�ڑھی �,ر لباس آ�پ کی د�ڑھی کہاں ہے؟۔ در�صل د�ڑھی کے بغیر

آ�پ کا جو�ب نہایت �حمقانہ ہے تو یلہی نہیں بلکہ عرب کی �یک مخصوص ثقافت کا حصہ ہیں ۔جب �نہوں کہا کہ � �حکام

آ�پ بھی کل سے �پنی ,ردU کی بجائے مکمل عربی لباس پہن کر جایا کریں کیونکہ �گر ر�قم �لحر,ف نے �نہیں لکھا کہ

آ�پ کو یی تعلیم یافتہ د,ستوں کی ہے جو �پنے آ�پ کا بھی فرض ہے ۔یہ سوچ �ن �عل یہی حکم ہے تو بحیثیت مسلمان �س پر چلنا

د�نشور کہلاتے ہیں �,ر کئی کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ کالم نگار بھی ہیں ۔ ر�قم �لحر,ف نے �ن حضر�ت کو یہ

آ�ن کا �صل م.ہوم سمجھ کر �پنی تحریر,ں �,ر �پنے �ثر,رسوخ کے آ�ن فہمی کی دعوت دU تھی کہ شائی* ,ہ خود قر سوچ کر قر

زریعے �للہ کے پیغام کو عو�م �لناس تک پہنچا ئیں کے مگر �ن کی �پنی سوچ بھی ,ہیں �ٹکی ہوئی ہے کہ دین کے بارے

آ�ن ہمارے دین میں جتنا , ہ �,ر �ن کے د�ڑھی ,�لے عالم جانتے ہیں �تنا کوئی �,ر نہیں جانتا ۔ در�صل �ن لوگوں کے نزدیک قر

آ�ن سے باہر کی کتابوں میں ہے جن کو نہ ماننے ,�لا د�ئرہ کی محض �یک رسمی کتاب ہے �,ر عملی �سلام تو صرف قر

آ�ن پڑھنا ہو تو ,ہ بھی صرف �نہیں کتا �سلام سے خارج ہے۔ �نہیں کتابوں سے �سلام کی تبلیغ بھی کی جا تی ہے �,ر �گر قر

یبی کریم حضرت محم* کا دل سے ق*رد�ن تھا ملسو هيلع هللا ىلصبوں کی ر,شنی میں پڑھا جا تاہے ۔ ر�قم �لحر,ف تو پہلے ہی ن

آ�یا کہ جب ہر طرف ک.ر کا عالم تھا �,ر مگر �ن د�نشور,ں کے ,عظ , نصیحت سے ر�قم �لحر,ف کے دل میں بار بار یہ خیال

لوگ �للہ کی کتابوں کو چھوڑ کر �پنے علماء کے دئیے ہوئے عقائ* میں برU طرح ڈ,بے ہوئے تھے �س د,ر کے عالم فاضل

یپ نے �س د,ر کے ب* آ� آ�ئی ہوں گی ؟۔ یپ کو کتنی مشکلات پیش آ� یبی نے کیسے مقابلہ کیا ہوگا ؟۔ د�نشور,ں سے ہمارے ن

آ�ن کو بھی نہیں مانتے عقی*ہ لوگوں �,ر �ن کے ہٹ دھرم مذہبی علماء کو کیا دلیلیں دU ہوں گی جبکہ ,ہ لوگ قر

یپ کی سارU قوم کیتھے۔ آ� تنہا �,ر د,سرU طرف یپ تن آ� ہر طرف سے مخال.ت کے �لاؤ بھڑک رہے ہوں گے ۔�یک طرف

یپ نے نہایت ثابت ق*می سے حالات کا آ� یپ کے پاؤں نہیں ڈگمگائے �,ر آ� یپ پر کہ آ� آ�فرین ہے مز�حمت ہونے کے با,جور

Page 25: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

مقابلہ کرتے ہوئے ، لوگوں کی تن*,تیز باتوں �,ر �نتقامی کار,�ئیوں کے با,جود �نہیں �للہ کا پیغام پہنچایا۔�س د,ر میں بھی لوگوں

یبی ن آ�ج ہم نے سنت نے �پنے �نبیا علیہ �لسلام کی طرف سے مذہب کے نام پر �یسی ہی جھوٹ باتیں گھڑ رکھی تھیں جیسی

ف�س د,ر میں بھی �نبیا علیہ �لسلام کے نام سے منسوب کی ہوئیں کے نام سے گھڑ کے �للہ کے دین میں شامل کر رکھی ہیں۔

یپ پر آ� آ�ج بھی ہے۔ سلام ہے ف�ٹھانے کو �نبیا علیہ �لسلام کی توہین سمجھا جاتا تھا �,ر ,ہی حال آ�,�ز جھوٹی باتوں کے خلاف

آ�ج ہم صرف یہ بھی یپ نے د,ٹوک بات کتنی ہمت کے ساتھ کی ہوگی کہ تمہارے سب خ*� باطل ہیں جبکہ آ� کہ

آ�ن سے باہر کی سب ر,�یات باطل ہیں ۔ �س میں بھی ہم مصلحت آ�ن کے تمام مر,جہ تر�جم �,ر قر نہیں کہہ سکتے کہ قر

یبی یبی نے بھی مصلحت سے کام لیا تھا مگر ہم یہ نہیں سوچتے کہ ن سے کام لینے پر یہ کہہ کر ز,ر دیتے ہیں کہ ہمارے ن

کریم نے غلط �,ر صحیح کے درمیان کھلے �ل.اظ میں فرق ,�ضح کرتے ہوئے غلط بات کو غلط کہا �,ر صحیح کو

یپ نے �یسی کسی مصلحت سے کام نہیں لیا تھا ج- میں یہ کہہ دیا جا تا کہ تم �پنے خ*�ؤں کی پوجا پاٹ آ� صحیح ۔

بھی بص* شوق کرتے رہو �,ر �پنے �ن گنت خ*�ؤ ں میں میرے خ*� کو بھی شامل کرلو۔�گر �یسی ہی بات ہوتی تو مخال.ت

ک- بات کی تھی ؟۔ �للہ کو تو مشرکین بھی مانتے تھے بلکہ �للہ کا بن*ہ یعنی عب* �للہ نام بھی �ن میں �سلام سے پہلے

یپ آ� آ�رہا تھا ۔�للہ تو پہلے ہی مشرکین کے خ*�ؤں کی فہرست میں سب سے �,پر بطور بڑ� خ*� شامل تھا۔ مگر سے چلا

یی کی بن*گی نے �یسا نہیں کیا بلکہ مشرکین کے تمام خ*�ؤں کو رد کر کے �نہیں صرف خ*�ئے ,�ح* �للہ تبارک تعال

�ح~ق¾ �ختیار کرنے کے لئے کہا جو �للہ کے حکم کے عین مطابق تھا ۔ � ال |م|وا �ت ~ك ~اطµلµ و~ت �ب µال �ح~ق¾ ب � ال وا µس| �ب ~ل ~ ت و~ال

|م� ~نت ~م|ون و~أ ~ع�ل ۔ �یک ہم ہیں کہ سچی بات کہتے�2:42,ر سچ میں جھوٹ نہ ملاؤ �,ر جان بوجھ کر سچ کو نہ چھپاؤ ۔ت

آ�یت آ�ڑ ڈھونڈتے پھرتے ہیں ۔کیا سورۃ �لبقرہ کی بالائی میں �للہ نے ہمیں یہی2:42ہوئے بھی گھبر�تے ہیں �,ر مصلحت کی

حکم دیا ہے کہ خود بھی سچی بات نہ کہو �,ر جو سچ کہہ رہا ہو �س کی بات کوبھی �دہر �دہر کی باتوں سے دبا د,؟۔

ملسو هيلع هللا ىلصہمارے مقابلے میں تو فی �لحال صرف �یک ہی ہمارU �پنی قوم ہے مگر ہمارے نبی کے مقابلے میں تو کئی �نبیا کی

آ�,�ز کو �پنے ف�ٹھنے ,�لی آ�باد تھیں �,ر �ن میں سے ہر قوم �پنی ر,�یات کے خلاف یپ کے �ردگرد بحیرہ عرب میں آ� قومیں تھیں جو

یپ کی ہمت آ� یپ کے خلاف �تقامی کار,�ئیاں کرتی تھی۔ر�قم �لحر,ف کے پاس ,ہ �ل.اظ نہیں ہیں جو آ� نبی کی توہین سمجھ کر

یبی کریم کی سیرت کو دیکھتے ہوئے یہ تہیہ ضر,ر کرلیا ہے کہ ,ہ �,ر حوصلے کی د�د سے سکیں ۔مگر ر�قم �لحر,ف نے ن

یپ کی حقیقی سنت آ� آ�ن کا پیغام لوگوں تک پہنچاکے رہےگا۔یہی یپ ہی کی سنت پر چلتے ہوئے تمام تر مخال.توں کے با,جود قر آ�

یپ کی سنت پر چلتے ہوئے دلائل آ� یہذ� ہم بھی یپ دلائل سے بات کرتے تھے ل آ� آ�ن بھی کرتا ہے۔ ہے ج- پر چلنے کی تاکی* قر

سے ہی بات کریں گے۔�پنے د�نشور د,ستوں کے �عتر�ض کے جو�ب میں ر�قم �لحر,ف �ن سے یہ پوچھنا چاہتا ہے کہ �گر �یسا ہو

کہ خ*�نخو�ستہ کسی کے بچوں کی شناخت گم ہوجائے ۔ مان لیجئے کہ عملے کی لاپر,�ہی کی ,جہ سے �سپتال میں �یک

Page 26: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

DNAجیسے بچے �دل ب*ل ہوگئےتو کیا �ن کی مور,ثیت پڑ,سیوں کے شجرہ نسب سے تلاش کی جائےگی؟۔ موجودہ د,ر کا

ٹیسٹ تو کسی کی مور,ثیت �سی کی پشت سے ڈھونڈ کر لاتاہے نہ کہ کسی پڑ,سی کو ہمارے بچوں کا باپ قر�ر دیتا

آ�ن کے ساتھ بھی یہی ہو� کہ �س کے متن کے �ل.اظ تو جوں کے توں قائم رہے مگر �یک سوچی سمجھی گھناؤنی ہے۔ قر

فگل ہوجائے �,ر کسی کو خبر بھی نہ ہو۔ آ�ن کے �ل.اظ کا م.ہوم سازش کے تحت �ن �ل.اظ کی مور,ثیت ب*ل دU گئی تاکہ قر

ج- طرح شکل , صورت میں �یک جیسے ہونے کے با,جود پڑ,سیوں کے بچے مور,ثی عاد�ت، �طو�ر �,ر فطرت میں ہمارے نہیں

آ�ن کے �ل.اظ سے ملتے جلتے فارسی زبان کے �ل.اظ کا ,ہ م.ہوم نہیں ہوسکتا جو �پنے شجرہ نسب ہوسکتے بالکل �سی طرح قر

آ�ن کے �یک �یک ل.ظ کا یہذ� قر آ�ن کے �پنے �ل.اظ کا ہے۔ل کرکے �ن کا �صل م.ہومDNAیا �ل.اظ کی بنیاد کے مطابق قر

آ�ن کے �ل.اظ کا ن*U پشتی جڑ,ں سے کی جائےDNA,�پ- لانا ہوگا �,ر قر یا �ن کی مور,ثیت کی جانچ �ن کی �پنی ج

آ�ن کا ل.ظ " نمی" گی نہ کہ عربی کی پڑ,سی زبان فارسی سے۔مسلمہ تاریخی حقائق �,ر قر آ�ن نازل ہو� توف� خود بتاتا ہے کہ جب قر

إ�نشاء ) یU کہ جن , �ن- میں سے �س جیسا کلام کوئی(�establishبھی عربی زبان کی آ�ن کا یہ دعو نہیں ہوئی تھی۔قر

یبی کریم کا یہ کہنا کہ میں پڑھ نہیں سکتا بھی یہی بتاتا ہے کہ بناکر لائے بھی �سی بات کا �شارہ ہے �,رجبر�ئیل �مین کو ن

عربی زبان تکنیکی لحاظ سے �س ,قت �س قابل نہیں تھی کہ ,ہ لکھی �,ر پڑھی جاتی ۔یہی ,جہ ہے کہ جبر�ئیل جو لکھی

آ�ن کے یی تعلیم یافتہ شخصیت تھے۔نز,ل قر یپ �پنے زمانے کی �عل آ� یپ سے پڑھی نہیں گئیں تھیں۔,رنہ آ� آ�یات لائے تھے ,ہ آ�نی ہوئیں قر

آ�ئی تھی ج- ,قت عربی صرف بولی جانے ,�لی زبان تھی جو عبر�نی ، �ر�می �,ر سیریائی زبانوں کے �ختلاط سے معرض،,جود میں

آ�ن کے ,قت عربی کا نہ تو میں بڑ� حصہ عبر�نی زبان کاتھا کیونکہ �س د,ر میں پڑھنے لکھنے کی زبان عربی نہیں تھی۔ نز,ل قر

آ�ن ہی عر بیgrammarکوئی رسم �لخط موجود تھا �,ر نہ ہی عربی زبان کے کوئی قو�ع*) ( موجود تھے۔�س لحاظ سے قر

کی پہلی کتاب بھی مانی جاتی ہے۔عر بی زبان کی �س تاریخ کے بارے میں کسی کو کوئی شک , شبہ ہو تو ,ہ عربی کی مکمل

میں دیکھ سکتاہے جو مص*قہ دریافت �,ر ثبوتوں کے ساتھ موجود(British Museum)تاریخ بر طانوU عجائب گھر

یم* �ن پڑھ نہیں تھے "ہے ۔ مزی* معلومات کے لئے ر�قم �لحر,ف کے تحقیقی مضامین " زبان کی �یجاد" �,ر " حضرت مح

آ�ن کے �ل.اظ کیکا مطالعہ فرمائیے ۔ یہذ� عربی زبان کی مور,ثیت �س کی بنیادU زبان عبر�نی سے ہی ثابت ہوتی ہے �س لئے قر ل

بنیاد بھی عبر�نی زبان سے ہی لی جائے گی کیونکہ �س کے علا,ہ عربی زبان کے �ل.اظ کی کوئی �,ر بنیاد بنتی ہی نہیں �,ر ناہی

اا �یک root wordsعربی زبان کے �پنے کوئی آ�ن کے تقریب یعنی بنیادU �ل.اظ ہیں۔عربی زبان کی پہلی گر�مر بھی نز,ل قر

آ�نی �ل.اظ کے ر�ئج بنیادU حر,ف بھی �س د,ر کے علماء نے �پنے سو سال کے بع* معرض ,جود میں تھی �,ر �س کے بع* قر

آ�ن فہمی کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں �,ر ناہی عربی زبان کے ر�ئج بنیادU حر,ف سے نظریات کے مطابق بنائے تھے جن کا قر

آ�نی �ل.اظ کے م.ہوم کی آ�ن کے گم ش*ہ م.ہوم کو تلاش کرنے کے لئے قر آ�ن کے �ل.اظ کی تہہ تک پہنچا جاسکتا ہے ۔قر قر

Page 27: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کا صحیح م.ہوم نکل کر سامنے آ�ن سے پہلی کتابوں سے کرنے کی �ش* ضر,رت ہے تاکہ قر تصریف �للہ کی نازل کردہ قر

فارس کی ہی �یجاد کردہ آ�ن کا م.ہوم تلاش کرنے کی تو درحقیقت یہ کتابیں بھی �ہل آ�ئے۔رہی بات سنت کی کتابوں سے قر

آ�ن �س آ�ن کے ساتھ لازم , ملز,م بنادU گئی ہیں مگر قر ہیں جو �یک گھناؤنی سازش کے تحت ہمارے موجودہ عقائ* میں قر

عقی*ے کی ن.ی کرتے ہوئے یہ بیان دیتا ہے کہ ,ہ �پنی ت.سیر , ت.صیل میں کسی بیر,نی زر�ئع �,ر کسی �,ر کتاب کا محتاج

آ�ن میں کوئی کمی �,ر کجی موجود نہیں �,ر �س نہیں۔سورۃ �لبقرہ شر,ع ہی �للہ کے �س بیان کے ساتھ ہورہی ہے کہ قر

ي�ب�سے ہ*�یت صرف �نہیں کو ملتی ہے جو �س پر پختہ �یمان رکھتے ہوں یعنی متقی ہوں ۔ ذ�ل�ك� ال�ك�ت�اب� ال� ر�

ي�ن� ت%ق� آ�یت میں ,�ضح کردیا گیا کہ متقی ,ہ لوگ ہیں جو �للہ پر �یمان لاتے2:2 )ف�يه� ه�دFى ل ل�م� ( ۔�س سے �گلی

قائم رکھتے ہیں �,ر جوکچھ �نہیں �للہ نے دیا ہے ,ہ �س میں سے �للہ کی ر�ہ میں خرچ(network)ہیں ، جو ر�بطے

ون�کرتے ہیں۔ ق� ن�اه�م� ي�نف� ق� ز� ا ر� م% ة� و�م� ـال� يم�ون� الص% ي�ق� ن�ون� ب�ال�غ�ي�ب� و� )ال%ذ�ين� ي�ؤ�م�

آ�یت بھی متقی لوگوں کی تعریف کے تسلسل میں ہی یہ بتاتی ہے کہ متقی لوگ صرف �سی کو2:3 (۔�س سے �گلی

یپ سے آ� یپ پر نازل کیا گیا ہے �,ر جو کچھ آ� ہی دل ,جان سے تسلیم کرتے ہیں بشمول �س کے جو کچھ

ب�ل�ك� پہلے نازل ہوچکا ہے ۔ ا أ�نز�ل� م�ن ق� م� �ل�ي�ك� و� ا أ�نز�ل� إ ن�ون� ب�م� ال%ذ�ين� ي�ؤ�م� ۔( 2:4)و�

آ�یت کے �ل.اظ �,ر جزیات پر غور کرنے کی ضر,رت ہے جن پر سان- لئے بغیر تیز رفتارU سے گز رتے ہوئے ہم نے کبھی �س

ا سوچاہی نہیں کہ یہاں کیا فرمایا جارہا ہے۔ آ�یا ہے ج- کاincluding کے معانی ہیں ب�م� آ�ن کے ساتھ د قر جو نز,ل

آ�ن کو بھی �للہ کی پہلے سے نازل کردہ کتابوں میں شامل کیا جائے آ�پ کے پاس پہلے سےمطلب ہے کہ قر ۔�گر کسی نے

آ�پ کو کچھ �,ر رکھنے کے لئے دے تو آ�کر �پنی کوئی شے یا مال بطور �مانت رکھو�یا ہو� ہے �,ر کچھ عرصے کے بع* ,�پ-

�س بع* ,�لی شے میں شامل کرلو بلکہ یہ بات ف�س مال کو ,ہ یہ تو نہیں کہے گا کہ جو مال تمہیں پہلے دیا تھا

د,سرے �ن*�ز میں ہو گی کہ " �س مال کو بھی پہلے سے رکھے ہوئے مال میں شامل کرلو" ۔ نہ جانے ہمارU عقل کہاں چلی

جر ) آ�ن کے �ل.اظ پر دھیان ہی نہیں دیتے ۔ پہلے نازل ہونے ,�لی ,حی کے ساتھ حرف (prepositionگئی ۔۔؟۔ہم قر

آ�یا ہے جو �پنے تمام معانی م�ن whatever, whoever, whatsoever, and

,whosoever ر,� from آ�ن سے پہلے نازل کی ہوئی �یک �یک چیز کو تسلیم کرنے کا �للہ کی کے ساتھ قر

طرف سے حکم دے رہا ہے۔�,ر ہم کتنے ب*بخت �,ر ب* نصیب ہیں کہ ہم نے �پنے علماء کی گھڑU ہوئیں �ختر�عات پر چل

آ�ن سے پہلے نازل کئے ہوئے �للہ کے نادر کے �للہ کے حکم سے ر,گرد�نی کی �,ر مبینہ ترمیم �,ر تحریف کا بہانہ بنا کر قر

کلام کو یہ کہہ کر چھوڑ دیا کہ یہ تو بھنگیوں �,ر فسادیوں کی کتابیں ہیں ۔۔�ن کتابوں سے ہمار� کیا لینا دینا ؟۔�سلام کے

آ�ن کے مقابلے میں �پنے ہاتھ سے لکھی ہوئیں کتابیں �سلام دشمنوں نے ہمیں یہ سبق صرف �س لئے پڑھایا تھا کہ �نہیں قر

Page 28: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کا م.ہوم بگاڑ دیا جائے ج- نے مسلمانوں کی تق*یر ب*ل کے �نہیں عظیم �لشان قوم بنا میں د�خل کرنا تھیں تاکہ �س قر

آ�ن سے پہلی آ�ن سے پہلی کتابوں کو �س لئے بھی ردکر کے ہمارU نظر سے گر�یا گیا تھا کہ کہیں ہم �للہ کی قر دیا تھا۔قر

آ�ن کے �ل.اظ آ�پ قر آ�پ کی �پنی سوچ پر منحصر ہے کہ آ�ن کا بگاڑ� ہو� م.ہوم درست نہ کرلیں ۔�ب یہ کتابوں کا مطالعہ کرکے قر

پر �یمان لاتے ہیں یا �پنے علماء کی گھڑU ہوئیں کتابوں پر ۔ مگر �یک بات �,ر دھیان سے سن لیجئے کہ ج- طرح �للہ کے

ہہ �للہ کے �ل.ا ظ میں کسی �,ر کے �ل.اظ کو شامل کرنا �پنی تعریف کے ساتھ کسی کو شامل کرنا شرک کہلاتا ہے بعین

لحاظ سے صریح شرک ہے۔ �سی طرح �للہ کی کتاب کے ساتھ �نسانوں کی لکھی ہوئی کتابوں کو شامل کرنا بھی کھلا

آ�ن , سنت شرک ہے۔جو لوگ سنت کے نام پر تیار کی جانے ,�لی کتابوں کے جو�ز میں یہ کہتے ہیں کہ �سلام میں قر

ا کھلے عام شرک کررہے ہیں ۔ آ�ن �,ر �ن کی کتابیں �یک د,سرے کا لازم , ملز,م ہیں ,ہ یقینا ساتھ ساتھ چلتے ہیں �,ر قر

آ�پ تو د,سر,ں کو ہ*�یت پاکر متقی بن جائیں آ�ئیں �,ر ر�ہ آ�ن کی طرف آ�پ خود شرک سے تائب ہوکر قر بجائے �س کے کہ

بھی شرک کرنے کی تعلیم دے رہے ہیں ۔ معترضین حضر�ت کے �عتر�ضات کے جو�ب بالائی سطور میں دے دئیے گئے

ہیں جن پر �نہیں کھلے دماغ سے غور کرنے کی ضر,رت ہے ۔

مطالعہ آ�یات سے ہمارے زیر قارئین کر�م عربی زبان کی ج* �مج* عبر�نی زبان میں نازل ہونے ,�لے �للہ کے صحی.وں کی

آ�نی ل.ظ" آ�پ کے مطالعہ کے لئے حا ضر میں ۔حبقر "کے معانی

کے مرتب کردہThe Lockman Foundation( کے معر,ف ناشر NAS)نیو �مریکن �سٹنڈرڈ بائیبل

NAS Exhaustive Concordance of) جامعۃ �لاعلام عبر�نی ، �ر�می �,ر یونانی لغات کے مجموعے

the Bible with Hebrew-Aramaic and Greek Dictionaries)جامع �شاریہ U*م.صل �بج

ב میں عبر�نی ل.ظ کا مص*ر بتا یا گیا ہے ج- سے عبر�نی �,ر عربی �سم"To Love( کو AHB ) �حب""אה�

دنب^" دح دنب^( بنتا ہے جسے �رد, میں بھی محبت ہی کہا جاتا ہے۔ Love-noun )אוהב دم دح کے شر,ع میں لگاאוהב دم

دنب^ نکال دیا جائے تو ,ہی "م"ہو� " دح آ�ن کے تمام تر�جم , ت.سیر میں غلط لئے گئے " باقی بچتا ہے ج- کے معانی قر

دنب^" "ہیں۔ دح "کو �گر �س ل.ظ سے �لگ کردیا جائے تو گر�مر کے قو�ع* کے مطابق باقی م کو م.عولی �سم بنانے ,�لے " دم

دنب^" بچنے ,�لا ل.ظ " دح ( کہلاتا ہے ج- کے معانی ہردل عزیز ، گر�ں ق*ر، قیمتی �,ر پیار� Adjective �سم ص.ت )

ב عبر�نی زبان کے یہی) ۔ہیں فارسی زبان کا د�نہ یا �جناس نہیں ہوتے تہجی صرف رسم � لخط کی تب*یلی حر,ف (אה�

ہہ عربی زبان میں بھی �ستعمال کئے جانے لگے مگر صوتی �,ر معنوU لحاظ سے �ن میں کوئی تب*یلی کے ساتھ بعین

آ�ئی یعنی یہ ل.ظ ב ) �حب" "نہیں بولنے میں جیسا عبر�نی زبان میں تھا عربی زبان میں بھی ,یسا ہی رہا کیونکہ(אה�

Page 29: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

تہجی سے قطعی عربی میں �س مص*ر کے حر,ف کی ترکیب �س کے ماخذ سے ملنے ,�لے عبر�نی حر,ف

مختلف نہیں رکھی گئی ج- کی تص*یق سامی زبانوں کے حر,ف کی من*رجہ ذیل ج*,ل سے کی جاسکتی ہے۔

یہذ�" " سے ب-ح "root ))بئے ( �,ر عربی حر,ف �س ل.ظ کی جڑ( ב)حئے (ה�)�لیف(א "کے عبر�نی حر,ف �حبل

نکلنے ,�لے �یک ہی معانی بطور پیار ، محبت ، گر�ں ق*ر �,ر قیمتی ہونے کے دیتے ہیں ۔

NAS Exhaustive Concordance of the Bible with Hebrew-Aramaic and Greek Dictionaries

Copyright © 1981, 1998 by The Lockman Foundation. All rights reserved Lockman.org

آ�ن کے ل.ظ " آ�ن کے تر�جم , ت.سیر میں تو قر کے معانی ہمارے علمائے کر�م نے مکمل طور پر مسخ کردئیے ہیںحبہ"قر

آ�ن سے پہلے نازل ہونے ,�لے صحی.وں کے �صل متن میں جہاں بھی یہ ل.ظ �,ر �س کے بنیادU حر,ف سے نکلنے مگر قر

آ�ن سے پہلی کتابوں میں ,�لے دیگر ماخوذ�ت پائے جاتے ہیں �ن کے تر�جم میں �ن لوگوں نے کوئی گڑبڑ نہیں کی جن پر قر

آ�ن سے پہلے صحی.ے " آ�یات کوحبتحریف کرنے کا �لز�م ہے۔قر "�,ر �س کے ماخوذ�ت سے بھرے پڑے ہیں جن کی سبھی

آ�ن سے پہلے نازل ہونے ,�لی آ�پ کے مطالعہ کے لئے قر �س مضمون کی طو�لت کے باعث یہاں نقل کرنا ممکن نہیں ۔ تاہم

آ�یات کے حو�لے من*رجہ ذیل ہیں ۔ �للہ کی کتابوں کی کچھ

آ�یات کے عبر�نی متن کا عربی ، �نگریزU �,ر �رد, ترجمہ World Bible Translation Centerتور�ت �,ر زبور کی

ےس نقل کیا گیا اور تورات اور زبور کی آیا ت ک عبرانی الفاظ ک تجزئی ے ے ہے ے سے لی گئی ہے۔BIBLEHUBکی نقل

ב � ר אה� ש� א� بنب - عبر�نی متن(۔عربی ترجمہ : Genesis 27:9)تور�ت کی کتاب پی*�ئش כ� ح ب² نما ۔�نگریزU ترجمہ: مsuch as he loves

ka·’ă·šer ā·hêḇ .تور�ت کے عبر�نی �ل.اظ کا تل.ظ

Page 30: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ר ש� א� ב׃ כ� � �صل متن کے عبر�نی �ل.اظ אה�

Such as he loves ترجمہ Uنگریز�(verb )(particle )

گر�مر

ב ר אה� � ש� א� ب - عبر�نی متن(۔عربی:27:14)تور�ت کتاب پی*�ئش כ� فو أ�ب بنب ح ب² نما such as loved: ۔�نگریزU م

ka·’ă·šer ā·hêḇ تور�ت کے عبر�نی �ل.اظ کا تل.ظ

ר � ש� א� ב כ� �صل متن کے عبر�نی �ل.اظ אה�

Such as loved �نگریزU ترجمہ

(verb)

(particleگر�مر )

ף� ת־יוס� ב א� � ל אה� �א� ר �יש �دف(۔عربی: 37:3)تور�ت پی*�ئش ו بس ب²و بل ئي فسر� إ� دنب دح أ� Now Israel loved ۔�نگریزU:د,

Joseph

wə·yiś·rā·’êl, ā·ha ḇ eṯ- yō·w·sêp تور�ت کے عبر�نی �ل.اظ

کا تل.ظ

ל �א� ר �יש �ב ו � ת־ אה� ף� א� �صل متن کے عبر�نی �ل.اظיוס� Now IsraelLoved

-- Joseph ترجمہ Uنگریز�

(noun)(verb)(accusative)

(noun) گر�مر

ת־ א� �ך� ו �ב � ה� د· عبر�نی(عربی: 15:16)تور�ت کی کتاب �ستثنا ء א� دت دل ئ بنب عا ح ب² د, د· بنب ح he loves you ۔�نگریزU:ب²

and your householdיח� & (ה יוכ' הו �ב י ) ה� א* ר י� ) ש� ת א� י א� � د کا �صل عبر�نی متن (عربی ترجمہ : 3:12)تور�ت کے صحی.ہ �لامثال כ' دنن �لل أا ل

ب، بنب ح ب² ذي نل د بب � ند ºد ب²

Page 31: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

�For whom the Lord loves He corrects(Proverbs 3:12)نگریزU ترجمہ :

µة| الله¾ ب י: م~ح~ ת' �ב � ם� אה� כ� �ת ר א� ) /ה אמ� הו ��لوہ )י �مر �تکم ~ق|ول|  : ۔عربی ترجمہ 2:1( ملاخی �حبتی :الله|ي

» « : ». ~نا؟» ل ~ك~ ¾ت م~ح~ب ~يف~أظه~رت~ ك |ون~ ~ق|ول ف~ت |م� Ñك حµب| have loved you, says the( : ہانگریزی ترجمأ

Lord)Malachi 1:2הו 11:1 هوشع � ב א�ה� |ه| ו� ~بت )I loved )Hosea 11:1ےمیں ن محبت کی ، أحب

ום י�� את ב� ז�� ה ה� � יר� ש� י ה� ר ב� �ת־ד� ה א יהו�! ר ׀ ל� ב $ ר ד� � ש ד א� ' ו� ( ד� ה ל� הו�! ד י� ב ' ע ח� ׀ ל� � צ נ� מ� آ�یت ל� (میرے رب میر18:1U)زبور کی

I love you, O Lord, my strength )Crossway Bibles, aطاقت میں تجھ سے پیار کرتا ہوں۔

publishing ministry of Good News Publishers(.

ד׃ א�/ ם מ� ' ב א�ה� יך ו� � ד�ת י ע ש� פ� �ה נ� � ר� מ� / �ے خ*�,ن*! مجھ کو تیرU شریعت نہا یت عزیز۔( 119:167 )زبور ש�

Ñه| نسخہ �یزU ٹو ریڈ(۔ERVہے)ترجمہ ب µح| � أ µيرا ~ث |ه| و~أنا ك East To Readہ)ترجم ع~هد~ك~ ح~فµظت

Version ERV )۔ ک انگریزی تراجم بھی مالحظ فرمائی 119:167 زبور کی اسی آیت ے ہ ے

I keep your laws; I love them so much! )Psalm 119:167Common English Bible )CEB(I love and obey your laws with all my heart )Psalm 119:167Contemporary English Version۔CEV(

My soul keeps your testimonies; I love them exceedingly )Psalm 119:167English Standard Version )ESV(

آ�یتPsalm کا کیا ہو� ( )BIBLEHUB بائیبل کے معر,ف مترجم �, ر ناشر بائیبل حب زبور کی بالائی

کے عبر�نی متن کے �ل.اظ کا مکمل تجزیہ ملاحظہ فرمائیے ۔ 119:167

šā·mə·rāh nap ·šî‘ê· ōḏ ·ṯe· āḵ ;wā·’ō·hă·ḇêmmə·’ōḏ.ה ) ר �מ � יש ש' �פ יך נ�1 & ד3ת� ם ע� ב� ה� א3 ד׃ו א3� �מ

has kept My soul Your testimoniesand I love themexceedingly

Verb Noun Noun Verb Adj

آ�یت کر�م زبور کی بالائی Ñه| میں ہمیں ناصرف" 119:167قارئین ب µآ�یت میںح "کے صحیح معانی ملتے ہیں بلکہ زبور کی �س

" " بھی ملتاہے۔ع~هد~ك~ہمیں �یک �,ر ل.ظ" "باقیع~هد (�لگ کریں تو" ك~) کے ساتھ لگی ہوئی ضمیر "ع~هد~ك~

Page 32: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن تک پہنچا ہے۔ ہہ قر آ�یت میں بالکل ,ہی لئے "ع~هد"بچتاہے جو عبر�نی صحی.وں سے نکل کر بعین کے معانی زبور کی بالائی

"پر لکھے جانے ,�لے �پنے مضمون "�للہ کے ساتھ ,ع*ہ، عہ*، حلف �,ر معاہ*ہ " میںع~هدگئے ہیں جو ر�قم �لحر,ف نے"

آ�یت کے تر�جم ملاحظہ فرمائیں تو یہ بات صاف ہوجاتی ہے کہ "ع~هد~�پنی تحقیق سے ثابت کئے ہیں۔زبور کی بالائی

"شریعت ، قانون ،�للہ کی کتاب �,ر �للہ کے منشور کوع~هد"کےمعانی �للہ �,ر بن*ے کے درمیان ,ع*ہ یا معاہ*ہ نہیں بلکہ"

آ�یات کے تر�جم , ت.سیر بھی سو فیص* غلط ہیں۔ آ�ن میں جہاں بھی یہ ل.ظ �ستعمال ہو� ہے �ن یہذ� قر کہا جاتاہے۔ل

مطالعہ ل.ظ " آ�یات لکھنے کی بجائے ہمارے زیر آ�ن سے پہلے صحی.وں کی مکمل �,رحب"مضمون کی طو�لت کے باعث قر

آ�یات کا مطالعہ کر نے کے خو�ہش من* ہیں تو آ�پ مکمل �س کے ماخوذ�ت کے حو�لے لکھنے پر ہی �کت.اء کیا جا رہا ہے۔�گر

�پنے قرب , جو�ر میں یہودیوں کے مرکز یا لائبریرU میں موجود �للہ کی �ن کتابوں کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔من*رجہ ذیل صحی.وں

آ�یات کے متعلقہ �ل.اظ، �ن کا عبر�نی تل.ظ �,ر �ن کے تر�جم بائیبل حب ) سے ہوبہو نقل کئے گئے ہیں۔ (Biblehubکی

ו ב) ה� א / ·will you love )Proverbs 1:22( tə·’ê·hă ( 1:22)�مثال ת� ūḇ عبر�نی حر,ف کا

فنب تل.ظ: نح ا دت

בו � ה� א4 ·Love )Zechariah 8:17( te·’ĕ·hā ( 8:17)زکریا ת ūḇ:عبر�نی حر,ف کا تل.ظ ;

فہ دحب ت

ה� ' ב ה� نبھاعبر�نی حر,ف کا تل.ظ : love her )Proverbs 4:6( ’ĕ·hā·ḇe·hā (4:6)�مثال א4 د �حבו׃ � ה •Therefore Love )Zechariah 8:19( ’ĕ•hā( 8:19 )زکریا א* ūḇعبر�نی حر,ف .

� فبکا تل.ظ : ح

ב� ה3 �א* عبر�نی حر,ف کا تل.ظ : To Love )Ecclesiastes 3:8( le·’ĕ·hōḇ( 3:8),�عظ ל�

فہ لحب

ה ) ב אה� �·and to love )Deuteronomy 10:12( ū·lə·’a·hă( 10:12)�ستثنا ء ול āḇ h

ف�لاحبعبر�نی حر,ف کا تل.ظ :

ה� ב אה� � آ�یت ש� ·še·’ā·hă نغمہ سلیمان ( عبر�نی حر,ف کا تل.ظ 1:7 )زبور کی āḇ h صحابہآ�یت میں عبر�نی زبان کا یہ ل.ظ " ה�قارین کر�م زبور کی بالائی ב אה� � آ�یا ہے �س کے عبر�نی حر,فש� " یعنی " صحابہ "

تہجی کو عربی، �ر�می �,ر عبر�نی حر,ف کی بالائی ج*,ل کی م*د سے عبر� نی �,ر عربی میں �س ل.ظ کے ہجے کر کے

ہہ root " کے حبدیکھ لیجئے د,نوں زبانوں میں یہ ل.ظ صحابہ ہی لکھا �,ر پکار� جاتاہے۔یعنی" کی ,جہ سے یہ ل.ظ بعین

Page 33: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

عبر�نی صحی.وں سے نکل کر عربی زبان میں د�خل ہو� ج- کا مطب ہے پیار کرنے ,�لے ، بیش قیمت ، قابل ق*ر�,ر عظیم �لشان

Uم�م کن عظیم ہستیوں کو کہا جاتا ہے۔,ہی عظمت "حب "کے بنیاد آ�پ �چھی طرح جانتے ہیں کہ صحابہ کر ساتھی۔یہ بات بھی

آ�پ نے سنی ہوگی کہ �یک �چھا د,ست "قیمتی تح.ہ "ہوتا ہے ۔یہ سب باتیں �,ر کہا,تیں " حر,ف کے معانی ہیں ۔یہ کہا,ت بھی

ف�گیں ۔�گر" آ�پ بمعنی د�نہ لیتے ہیں تو پھر حبہحب "کی بنیاد سے ہی نکلی ہیں کسی د�نے کی جڑ سے نہیں صحابہ "کو

م�م کا ترجمہ کیا ہوگا؟۔ کر

اب� م�وس�ى ح� ص�آ�ن مجی* کی �س ۔( 26:61)أ� ے آیت میں حضرت موسی6 علی السالم کقر ہ

اب�ساتھیوں کو بھی ح� ص�یأ� ا گیا تعریف ک اعتبار س آپ کا ساتھی و ہک ے ے ہے۔ ہ

ذا ل و و اور جو آپ کا قدردان یہوتا جو آپ س پیار کرتا ۔ ہ ہ ے ہے "ہ اب� ح� ےکأ"�ص�"" "میں بھی "حاب� یحب� ہکا بنیادی لفظ پیار محبت اور قدروقیمت

یں دیتی اں پر بھی دکھائی ن ۔چھلکتا اور دان والی بات ی ہ ہ ے ہے

آ�یات سے بھی ملاحظہ فرمائیے۔�نجیل ق*یم آ�ن کے �سی ل.ظ حب کی تصریف �نجیل کی کر�م تور�ت �,ر زبور کے بع* قر قارئین

( میں نازل کی گئی تھی ج- میں �نجیل سے پہلے صحی.وں میں نازل ہونےKoine)کوئنے ر,می د,ر کی یونانی زبان

ב �حب" ,�لا �ر�می �,ر عبر�نی ل.ظ " آ�یاہے مگر یونانی حر,ف میںroot( بھی �پنی عبر�نی بنیاد )AHB)אה� ( سے ہی

لکھنے �,ر بولنے کے لہجے میں صرف �تنا ہی فرق ہے جو کسی �یک زبان سے نکل کر کسی د,سرU زبان میں جانے ,�لے ل.ظ

"یونانی زبان کے صوتی فرق کے با,جود ,ہ �پنی مور,ثی جڑ کی شناخت قائم رکھتا�حبمیں ہوتا ہے لیکن یہ ل.ظ "

" در�صل(agapē �گپ)ἀγάπηہے ۔ق*یم یونانی زبان کا یہ ل.ظ کے ہی بنیادU حر,ف سے بولا جاتاہے مگر چونکہ�حب "

( زبان عربی زبان کے برعک- پہلے سے مکمل طور پرKoine Greek)�نجیل کے نز,ل سے پہلے کوئنے یونانی

"یونانی میں کوئنے کے لہجے میں " �گپ" لیا گیا لیکن عربی چونکہ�حبموجود تھی �س لئے عبر�نی زبان کا ل.ظ "

آ�یا تو �س�حب( زبان نہیں تھی �س لئے یہی ل.ظ "established)پہلے سے تیار " جب عبر�نی سے نکل کر عربی میں

ہہ �ختیار کرلیا ۔ �س کے علا,ہ لوگوں کے کے لہجے میں کوئی فرق نہیں پڑ� �,ر عربی زبان نے �سے صوتی لحاظ سے بھی بعین

رہن سہن تہذیب �,ر خطہ زمین کا فرق بھی لہجے پر �ثر �ن*�ز ہوتا ہے ۔ بحیرہ عرب چونکہ عبر�نی زبان کے خطے سے تعلق رکھتا

تھا ۔ فرعون کے زمانے کے مصر میں سرکارU زبان عبر�نی ر�ئج تھی �,ر ,ہاں کے گاؤں دیہات میں بولی جانے ,�لی زبان �ر�می

آ�تی تھیں ۔ فرعون کے شاہی محل میں حضرت یی علیہ �لسلام کو عبر�نی �,ر �ر�می د,نوں زبانیں تھی۔یہی ,جہ ہے کہ حضرت موس

آ�پ کی تعلیم بھی یی علیہ �لسلام عبر�نی زبان بولتے تھے کیونکہ تمام سرکارU �مور عبر�نی میں سر�نجام دئیے جاتے تھے �,ر موس

یی علیہ �لسلام �پنی ,�ل*ہ کے ساتھ �ر�می زبان بولتے تھے۔گویا عربی زبان عبر�نی کی عبر�نی زبان میں ہی ہوئی تھی مگر حضرت موس

ج*ی* شکل تھی ج- میں عبر�نی زبان کے �ل.اط غیر مانوس نہیں تھے جو عبر�نی سے ہوتے ہوئے �سی لہجے �,ر �سی �ن*�ز

Page 34: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�تا تھا ج- کی �یک �پنی میں عربی زبان میں منتقل ہو گئے ۔مگر یو نان بحیرہ عرب سے ہٹ کر ر,می علاقوں میں

" کا حرف" ح "لہجے کے �عتبار سے "گاف" بن گیا �,ر "ب�حب�لگ تہذیب تھی �س لئے مذکورہ عبر�نی ل.ظ "

آ�پ�حب �حب" کا لہجہ تب*یل ہو کر"پ" بن کیا ۔ د, چار بار تیزU سے �گپ �گپ بول کر بولیں گے تو �س بات کا تجربہ

آ�یا ہے �,ر �س کا کیا ہے۔ �ل.اظ کا تل.ظ تو بنتا بگڑ تا رہتا ہےrootکو خود بخود ہوجائے گا کہ �صل میں یہ ل.ظ کہاں سے

مگر �ن کی بنیاد سے نکلنے ,�لے معانی تب*یل نہیں ہوتے ۔عربی حر,ف تہجی میں" گ" نہیں ہے مگر سعودU عرب کے مغربی

ن* ہ " بولتے ہیں ۔ �سی طرح یہ لوگ" حق" کو بگاڑ شہر ج*ہ کو کئی مقامی عربی �,ر خاص طور پر مصرU لوگ بگاڑ کے" گ

کے "حگ " بولتے ہیں لیکن �ن �ل.اظ کو بگاڑ کے بولنے ,�لے بھی یہ بات �چھی طرح جانتے ہیں کہ �ن کے �صل

معانی کیا ہیں ۔

ἡ ἀγάπη ἀνυπόκριτος آ�یت µال کا یونانی متن(۔عربی ترجمہ :12:9)ر,میوں �نجیل کی |م� ب |ك ¾ت ب |ن� م~ح~ ~ك µت ل

Ýفاقµ ),رلڈ ٹر�نسلیشن(نLet love be without dissimulation )Romans 12:921st Century King

James Version )KJ21( ترجمہ Uنگریز�

Strong's Transliteration Greek English Morphologyآ�یت کا ر,میوں کی بالائی

کا کیا ہو� تجزیہ Biblehubبائیبل حب hē ἡ [Let] Art-NFS

agapē ἀγάπη love [be] N-NFS anypokritos ἀνυπόκριτος. sincere. Adj-NFS

(12:92پیار میں ریاکارU نہ کر,۔)ر,میو

Ἀγαπήσεις τὸν πλησίον σου ὡς σεαυτόν. μείζων τούτων مرق- �نجیل کی(

کا متن(12:38آ�یت

You shall love your neighbor as yourself ·د دس دن. بنب ح بت د½ما د· دب ح بنب صا ح ترجمہ12:31‹)مرق- بت

,رلڈ ٹر�نسلیشن - بائیبل �سٹینڈرڈ (

( 12:38ج- طرح خود سے محبت کرتا ہے �سی طرح �پنے پڑ,سی سے بھی محبت کر )مرق-Mark 12:31 Text Analysis by BiblehubStrong's Transliteration Greek English Morphology Agapēseis Ἀγαπήσεις You will love V-FIA-2S ton τὸν the Art-AMS plēsion πλησίον neighbor Adv

Page 35: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

sou σου of you PPro-G2S hōs ὡς as Adv seauton σεαυτόν. yourself. PPro-AM2S αγαπατε verb - present active imperative - second person

agapao ag-ap-ah'-o: to love )حبہ�( -- )be-(love)-ed(.

But love your enemies, do good to them, )Luke 6:35 NIV( πλὴν ἀγαπᾶτε τοὺς ἐχθροὺς ὑμῶν καὶ ἀγαθοποιεῖτε

آ�ؤ )�نجیل لوقا آ�یت میں" �6:35پنے دشمن کے ساتھ پیار �,ر بھلائی سے پیش "کا ل.ظ �ستعمال ہو� ہے�)�ہ(۔ �نجیل کی �س

سے نقل کیا گیا ہے۔Biblehubج- کا صحیح تل.ظ بائیبل ہب

τῇ φιλαδελφίᾳ ي~ یونانی متن(۔عربی : 12:10)ر,میوںµه ¾ة| ب ردل عزیز )الم~ح~ ۔اس کا Romansہ

12:10)ے "ک تمام ماخوذات استعمال کئ گئحب میں" 4:7 یوحنا کی آیت 1انجیل ے ے

آ�یا ہے۔Beloved "محبوب( ہ محب ہیں جن میں " )کے معانی میں . ، Ñبµح| ي م~ن� Ñل| و~ك µالله مµن~ µي �ت ~أ ت ¾ة~ ب الم~ح~ ن¾ µألBeloved, let us love one another,

for love is from GodText Analysis 1 John 4:7 by Biblehub. Strong's Transliteration Greek English Morphology Agapētoi Ἀγαπητοί, Beloved, Adj-VMP agapōmen ἀγαπῶμεν we should love V-PSA-1P allēlous ἀλλήλους, one another; RecPro-AMP hoti ὅτι because Conj hē ἡ - Art-NFS agapē ἀγάπη love N-NFS

Ἡμεῖς ἀγαπῶμεν, ὅτι αὐτὸς πρῶτος ἠγάπησεν ἡμᾶς )1 John 4:19( We love because he first loved us.

تنا نب د دح دم دلى إ� در دد د با دنن �لل أا ل بنب، ح بن نننا د ترجمہ4:19یوحنا 1۔ ہم �سلئے محبت کرتے ہیں کیوں کہ خ*� نے پہلے ہم سے محبت کی۔)إ�

,رلڈ ٹر�نسلیشن سینٹر(

، گر�ں ق*ر،Love "کے معانی حقیقی پیار ، دلی محبت حب قارئین کر�م پورU �نجیل بھی ہمارے زیر مطالعہ ل.ظ "

Dear بیش قیمت ، precious ر,� of great value; not to be wastedیعنی "�نتہائی

آ�تا ہے کہ" آ�یات یہاں نقل کردU جائیں تاکہ �سحب" قیمتی "سے بھرU پڑU ہے ۔جی میں ,�لی �نجیل کی سب کی سب

آ�ن پڑھتے ہوئے کوئی "حبل.ظ " آ�ئن*ہ قر آ�ئے �,ر "کے دیگرحب �",ر "حبہ "کو د�نہ کہنے ,�لوں کو کچھ تو شرم

Page 36: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات کا �حتتام ماخوذ�ت سے د�نے یا �جناس کا خودساختہ م.ہوم نہ نکالے مگر مضمون کی طو�لت کے باعث تصریف

آ�گے بڑھتے ہیں کیونکہ عقل ,�لوں کے لئے �یک نکتہ ہی کافی ہوتا ہے �,ر جو �پنی عقل �ستعمال نہیں کرتے �ن کرتے ہوئے

"پر پورU کتاب بھی لکھ دU جائے تو ,ہ �سے پھر بھی د�نہ �,ر �جناس کہیں گے کیونکہ �ن کےحبہ "�,ر "حبکے لئے"

پیر,مرش* کا یہی کہنا ہے۔

آ�ن �,ر �س سے ر�قم �لحر,ف �پنے مضامین میں نہ تو ر,�یات سے کچھ ثابت کرتا ہے �,ر ناہی ر,�یات کا حو�لہ دیتا ہے کیونکہ قر

پہلے نازل ہونے ,�لی کتابوں کے بع* �گر کوئی مزی* حو�لہ دینے کی ضر,رت پڑے تو ,ہ �یسا مص*قہ �,ر مسلمہ ہو نا چاہئیے جسے

بلا �متیاز رنگ , نسل �,ر مذہب سارU دنیا تسلیم کرتی ہو۔فی زمانہ �یسا علم صرف سائن- ہے ج- کے حو�لے �تنے درست

ن ق*رت سے پورU طرح مطابقت رکھتے ہیں �,ر سالہا سال کے مشاہ*�ت کی کسوٹی پر ہوتے ہیں کہ ,ہ کائناتی سچائیوں �,ر قو�نی

پرکھے ہوئے ہوتے ہیں ۔ خیر ۔۔ر�قم �لحر,ف نے نوجو�نی میں مسلم کی �یک ر,�یت بھی پڑھی تھی جو �س کے بیان کی

بنب "تص*یق کے لئے نہیں بلکہ صرف �س میں �ستعمال ہونے ,�لے بنیادU ل.ظ " آ�پ کی خ*مت میںح کے معانی کے لئے

دلپیش کی جارہی ہے۔ دما دج فل بنب � ح ب² ال مي دج د نل د دنن �ل ۔بلاشبہ �للہ تعالی خوبصورت ہے �,رخوبصورتی کوپسن* فرماتا ہے )مسلم (�

یہذ� مکمل ثبوتوں �,ر مستن* حو�لوں کے ساتھ ر�قم �لحر,ف نے آ�یات کا عذر بھی �پنے �حتتام کو پہنچا ۔ ل قارئین کر�م تصریف

آ�پ کو غور,فکر کی دعوت آ�ن کے م.ہوم کو درست کرنے کے لئے توجہ طلب ہیں �,ر آ�پ کے سامنے رکھے ہیں ,ہ قر جو حقائق

دیتے ہیں ۔

آ�ن سے" آ�پ کے ہیں کون" کے گانے "حبقر "کے معانی بطور د�نہ کوئی حو�لہ نہیں ملتا مگر سلمان خان کی فلم " ہم

فکڑیوں کو ڈ�لے د�نہ" سے ر�قم �لحر,ف نے �پنے �ن د,ستوں کے لئے محبت کا مطلب" د�نہ "کا حو�لہ ضر,ر تلاش کرلیا

آ�نی �ل.اظ" "کو د�نہ کہنے پر بض* ہیں ۔ کیونکہ �ن کے علماء کے من گھڑتحبہ "�,ر "حب ہے جو �بھی تک قر

تر�جم کو قائم رکھنے کے لئے کوئی تو ثبوت ہونا چاہئے خو�ہ ,ہ کسی فلمی گیت سے ہی کیوں نہ ہو۔ جی ہاں من گھڑت

آ�ن مجی* کی مطالعہ قر آ�پ نے بالکل درست پڑھا ہے کیونکہ ہمارے زیر آ�یت تر�جم آ�نے ,�لا ل.ظ6:59 کے شر,ع میں

ات�ح� "" یعنی تالے کی چابیاں کسی د�نے کو لوگوں کی نظر,ں سے چھپاکر گود�م میں مح.وظ رکھنے کا حو�لہم�ف�

کے زخیرے �,ر �نPrecious mattersنہیں دیتیں بلکہ زمین کی گہر�ئیوں میں بح.اظت رکھی ہو ئیں قیمتی �شیا ء

کے خز�نے کا حو�لہ دیتی ہیں ۔ کہانیوں �,ر محا,ر,ں میں بھی خز�نہ ہی تالے چابی میں رکھنے کی باتیں سنی ہیں

آ�ن دنیا میں رہنے ,�لوں کو دنیا,U �ن*�ز سے ہی �پنی بات سمجھتا د�نہ کون تالے چابی میں چھپا کے رکھتا ہے ؟۔ در�صل قر

Page 37: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ئے ہیں ۔ چابیاں بھی خز�نے کئ ہی ہوتی ہیں �,ر خز�نہ ہے �,ر دنیا ,�لے �پنی قیمتی �شیاء �,ر خز�نہ ہی تالوں میں رکھتے

آ�ن آ�یت زمین کی �ن*ھیرU تہہ میں بھی چھپایا جاتا ہے۔ �س لحاظ سے قر و ئیں6:59کی ہ میں بیان کی

درحقیقت قیمتی �شیا کے خز�نوں کا ہی حو�لہ دیتی ہیں ۔جیسے قار,ن کے خز�نوں کی چابیوں کا قصہچابیاں

آ�سان �ل.اظ میں مشہور ہے ,یسا ہی عام فہم حو�لہ زمین میں چھپے ہوئے خز�نوں کی چابیوں کا �للہ نے بھی دے دیا تاکہ لوگ

آ�سان �,ر عام فہم بات کو بگاڑ کے �للہ کی بتائی ہوئی بات کو سمجھ سکیں ۔مگر حیرت ہے �ن لوگوں پر جنہوں نے �تنی

آ�ن بالکل خود کوئی مشکل بات نہیں ہے کیونکہ قر آ�ن سمجھنا �,ر �س پر عمل کرنا بذ�ت مشکل بنا دیا ۔ درحقیقت قر

آ�ن کو مشکل بنانے میں تو �س کے تر�جم �,ر ت.سیر , تشریح کرنے سادہ �,ر عام فہم �ن*�ز میں �پنی بات سمجھاتا ہے ۔ قر

آ�ن سمجھنا �,ر �س پر عمل کرنا بہت مشکل بنا رکھا ہے۔مذہب کا خاصہ بھی یہی ہے کہ ,�لے علماء کا ہاتھ ہے جنہوں نے قر

�للہ کے �حکام پر عمل کرنے کو �تنا سخت �,ر مشکل بنا دیا جائے کہ لوگ ظلم , ستم کی چکی میں پسنے کے با,جود

آ�ہنی زنجیر,ں میں بان*ھا آ�ن گو�ہ ہے کہ جب بھی کسی مذہب نے لوگوں کو �پنا �سیر بنانے کے لئے فکسک نہ سکیں ۔قر

آ�سان �,ر عام فہم ہے۔دین لوگوں کی �للہ نے �س مذہب کا خاتمہ کرکے پھر سے �پنا دین شر,ع کیا جو مذہب سے کہیں

فطرU خو�ہشات کا �حتر�م بھی کرتا ہے �,ر مذہب کی طرح لوگوں پر " یہ کر, �,ر یہ نہ کر," کی بیجا پابن*یاں بھی نہیں لگا

عظیم قر�ر دیتا ہے۔ تا ۔دین غور,فکر کی دعوت دیتا ہے �,ر مذہب لوگوں کی سوچ پر تالے ڈ�ل کر غور,فکر کو گناہ

مذہب لوگوں کو �پنی ذمہ د�ریوں سے ہٹا کر پوجا پاٹ میں مشغول رکھتا ہے ۔ جبکہ دین لوگوں کو �پنے فر�ئض �,ر ذمہ د�ریوں

کو بخوبی نبھانے �,ر خوش , خر�م زن*گی گز�رنے کے تمام جائز مو�قع فر�ہم کرتا ہے۔مذہب �نسان کو پستی کی طرف لے جاتا

آ�گے بڑھنے کے آ�گے سے آ�ن جوش ،,لولہ، �ستحکام �,ر ف� منگوں کی ترجمانی کرتے ہوئے �نہیں ہر ہے مگر دین �نسان کی

آ�خرت میں بھی مثالی شان*�ر مو�قع فر�ہم کرتا ہے ج- کی ,جہ سے لوگوں کی دنیا,U زن*گی بھی با,قار گزرتی ہے �,ر ,ہ

فلاح پاتے ہیں ۔ہر نبی کا ظہور مذہب کو ختم کرکے �للہ کے فطرU دین کو �زسرے نو قائم کرنے کے لئے ہو� ، �للہ کی

یبی کریم نے کتابیں بھی مذہب کے ٹھیکی*�ر,ں سے پریشان حال لوگوں کی جان چھڑ�نے کے لئے نازل کی گئیں �,ر ہمارے ن

یبی کریم کے �س دنیا سے رخصت ہوتے آ�ہنی زنجیر,ں کو توڑنے سے کیا ۔مگر �فسوس کہ ن ن نبوت تمام مذ�ہب کی بھی �پنا �علا

ہی ہم نے �سلام کے نام سے �یک نیا مذہب قائم کرلیا �,ر �للہ کے �حکام کو نظر �ن*�ز کر کے پھر ,ہی مذہبی پوجا پاٹ

آ�ہنی زنجیر,ں سے گھسیٹنے کے لئے پھر سے جنم لے لیا ۔�للہ کے شر,ع کردU گئی ۔مذہب کے ٹھیکی*�ر,ں نے لوگوں کو

�حکام کے بر عک- " یہ کر, �,ر یہ نہ کر," کی گر د�ن پھر سے سنائی دینے لگی ۔صرف �للہ کی رسی کو مضبوطی سے

�سلام کی ,ح*�نیت کو توڑ کے مختلف تھام کر �للہ ہی کی �طاعت , فرماں برد�رU کرنا جاتا رہا �,ر ہم نے دین

فکر کے معبود,ں کی پرستش شر,ع کردU ۔�سلام کوئی مذہب نہیں ج- کا شمار مذہب کے کالم میں مکاتب

Page 38: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

فطرت ہے ج- کا بول بالا حضرت نوح علیہ �لسلام نے دنیا کے دیگر مذ�ہب کے ساتھ کیا جائے بلکہ �سلام �یک دین

یی علیہ بھی کیا ۔ج- پر قائم رہنے کی تاکی* حضرت یعقوب علیہ �لسلام نے بھی کی ج- کی �طاعت میں حضرت موس

آ�پ کو مسلمان قر�ر دے کر کیا �لسلام بھی سرگرد�ں رہے ۔ج- کا عملی �طلاق �,ر �قر�ر حضرت �بر�ہیم علیہ �لسلام نے بھی �پنے

یبی کریم نے بھی کی �,ر یہی ,ہ دین �سلام کی نشاط ہمارے ن ۔ دیگر �نبیا علیہ �لسلام سے منتقل ہونے ,�لے �سی دین

آ�نے ,�لا ,ہ یی نے بھی پسن* فرمایا ۔لیکن �سلام کے نام کا موجودہ مذہب �نبیاء علیہ �لسلام سے ہے جسے �للہ تبارک تعال

یبی کریم نے کی �,ر جسے �للہ نے بھی پسن* فرمایا ۔مذہب �سلام تو دنیا کے دیگر مذ�ہب دین نہیں ہے ج- کی توثیق ن

کی فہر ست میں صرف �یک �,ر مذہب کا �ضافہ ہے جو �للہ کے دین کا نام چورU کرکے تشکیل دیا گیا ہے کیونکہ

یبی کریم کو بھی دیا تھا �س پر �سلام کو قائم کرنے کا حکم دیگر �نبیا ئے کر�م کے ساتھ ساتھ ہمارے ن �للہ نے ج- دین

کریم ہی ہے لیکن �سلام کے نام پر تشکیل دئیے جانے ,�لے مذہب �سلام میں آ�ن چلنے کا مکمل ضابطہ تو صرف قر

تو �للہ کے علا,ہ �,ر بھی بہت سے لوگوں کے �قو�ل , �حکامات ، حکایات , ر,�یات �,ر عقائ* , طریقت شامل ہیں جن

آ�ن کا بیان بہت سی*ھا ہے کہ 6:59آ�یت کی توثیق �للہ �پنی کتاب میں نہیں کرتا۔ ہمارے زیر مطالعہ میں بھی قر

�للہ نے �ن خز�نوں �,ر قیمتی �شیاء کے علم �,ر �ن پر �پنی دسترست کی بات کی ہے جو زمین کے �ن*ر چھپے ہوئے ہیں ۔

( کے حو�لے سے بھی دیکھیں تو د�نہ زمینAgricultural Engineeringسائن- �,ر زرعی �نجینئرنگ )

"کے" ف�گتا ہے ۔زرعی �نجینئرنگ کے مطابقظ�ل�م�ات� میں نہیں رہ سکتا �,ر ناہی د�نہ ز مین کی تاریک گہر�ئی میں

ف�گایا جاتا ہے �,ر facial surfaceد�نہ زمین کے Facial Surface of the یعنی �,پرU سطح پر

Land کی �صطلاح Agricultural Engineering آ�یت کے6:59 میں �پنی تعریف کے لحاظ سے �س

ض�"�ل.اظ " ر�� کے بالکل برعک- ہے۔ بالائی سطور میں بیان کئے ہوئے ٹھوس دلائل کے بع* بھی یہ توظ�ل�م�ات� األ�

آ�پ مانتے ہیں یا فقط �سی بات پر �ڑے آ�پ کے �پنے علم �,ر عقل پر منحصر ہے کہ سائن- �,ر زر�عت کے قو�نین کو بھی

آ�ن کے منکرینحبرہتے ہیں کہ " " د�نے کو ہی کہا جاتا ہے جو زمین گھود کر �س کی گہر�ئی سے د�نہ نکا لا جاتا ہے۔قر

آ�ن کیسے سمجھا سکتا ہے ؟۔بحر یبی کی بات نہیں سمجھی تو �نہیں ر�قم �لحر,ف جیسا کمتر شخص قر نے �گر �للہ کے ن

یعنی محبت ہو ,ہ �س ل.ظ کی جڑ کے مطابق قیمتی �,ر قابل ق*ر بن جاتا ہے �,ر کسی کےحب" حال ج- سے "

آ�نی ل.ظ " ة""قیمتی �ثاثہ جات میں �س کی محبوب �شیا ء مال , د,لت �,ر �,لاد سبھی شامل ہوتی ہیں۔�,ر یہی �س قر ا�� کی ا)

آ�یا ہے سیاق , سباق �,ر بیان کی مناسبت سے �ستعمال ہوگی ۔ آ�یات میں جہاں یہ ل.ظ آ�نی �صل تعریف بھی ہے جو �ن تمام قر

ے میں آن وال 6:59آ�یت �س کے بع* �سی ا�" ے ة/ ا�ل ع0 ا� ا% إ2س " ا�ل کے �ل.اظ سے �س خز�نے �,ر �ن پیشا ا

ة"قیمت �شیاء کی بات کی گئی ہے جن کے لئے �س سے پہلے " �� ا ا� " کا ل.ظ �ستعمال کیا گیا ہے۔ "ا) ة/ ا�ل ع0 ا� ا% إ2س" ا�ل ا ا

Page 39: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ہاور ن کوئی تر چیز اور نکا ترجمہ طاہر �لقادرU صاحب ، �حم* علی صاحب �,ر دیگر علمائے کر�م نے " ہے ہ

فتح محمد جالندھری صاحب ن ان الفاظ کو " اور کوئی ےکوئی خشک چیز" کیا ہے۔" لکھا مودودی صاحب ن قرآن ک ان الفاظ کی یں ےری اور سوکھی چیز ن ے ۔ ہے ہ ہےتعبیر " خشک و تر " کی اور جناب پرویز صاحب ن قرآن ک ان الفاظ کو " ے ہے

وم دیا " وگا" کا مف ہے۔کوئی تاز یا خشک میو کب کھان ک قابل ہ ہ ے ے ہ ة/"ہ ع0 ےک معانیا%

Petro Chemical �شیا ء یعنی دقیق , کثیف نیم مائعات ہیں ۔ y wet , slushپگھلی ہوئیں

Sciences "ة/" کے مطابق ع0 �یسے کثیف نیم مائعات کو کہا جاتا ہے جو موٹے لیس*�ر، چپچپے �,ر تیزU سےا%

( نہ ہوں یعنی پتلے پانی جیسے نہ ہوں ۔جن میں گیلا پن �,ر نمی تو ہو مگر ,ہ موٹے �,ر بھارU ہوں ۔runnyبہنے ,�لے )

The state of being( �ن کی تعریف �یسے کرتے ہیں Chemistryکیمیکل �نجینئرنگ �,ر علم کیمیا )

thick, sticky, and semifluid in consistency, due to internal friction

کہا جاتا ہے ج- کے�viscosityن کثیف نیم مائعات کی �س حالت کو سائن- �,ر �نجینئرنگ کی زبان میں

آ�ن کا یہ ل.ظ" ة/"زریعے مرطوب �شیاء کو جانچ کے �ن کا معیار مقرر کیا جاتا ہے۔گویا قر ع0 زمین میں چھپی ہوئیں مرطوبا%

اا پارہ �,ر دیگر کیمیائی رطوبتوں کے بارے میں معلومات دیتا ہےcrude oil ، خام تیل Mercuryمع*نیات مثل

کئے ہوئےdrop ofجو �نسان کو کسی شجر کا پتہ جھڑنے سے نہیں ملیں بلکہ �للہ کی طرف سے بح.اظت

معلوماتی پرچے ، صحی.ے ، جری*ے �,ر �خبار میں دU گئیں ہیں کیونکہ زمین میں چھپی ہوئیں تمام مع*نیات کے خز�نوں

کا مالک �للہ ہی ہے جو �ن کا علم بھی رکھتا ہے �,ر یہ قیمتی خز�نے �للہ کی مکمل دسترست میں بھی ہیں۔ر�قم �لحر,ف

نے بھی کسی شجر کے جھڑے ہوئے پتے سے یہ معلومات �کٹھی نہیں کیں بلکہ �للہ کے معلوماتی پرچے �,ر �للہ کے

آ�ن میں موجود آ�پ کی خ*مت میں پیش کیا ہے ۔ یہ سب کچھ �سی قر آ�ن سے ہی سب کچھ نکال کے صحی.ے یعنی قر

آ�یت میں آ�پ کو سنا رہا ہے �,ر یہی �س بات کا سب سے بڑ� ثبوت بھی ہے کہ �س آ�ن سے پڑھ پڑھ کے ہے جو ر�قم �لحر,ف قر

آ�ن کسی درخت کا پتہ جھڑنے کی بات نہیں کی گئی بلکہ �للہ کے کلام کے پرچے کی ہی بات کی گئی ہے۔جی ہاں جب قر

کے �سی پودے سے لیاpapyrusنازل ہو� �س ,قت پرچہ یعنی کاغذ بھی �یجاد ہوچکا تھا �,ر کاغذ کا نام پیپر

گیا ہے ج- سے قبل مسیح میں کاغذ �یجاد کیا گیا تھا۔ کاغذ کی �یجاد کی مستن* تاریخی ت.صیل کے لئے ر�قم �لحر,ف

آ�یت میں زمین سے نکلنے ,�لے بیش یم* �ن پڑھ نہیں تھے " دیکھئے ۔گویا ہمارے زیر مطالعہ کا مضمون" حضرت مح

ة/قیمت مائعات کو" ع0 "کہا گیا ہے ۔رطوبت بھی �سی ل.ظ سے نکلا ہے جو گاڑھا لیس*�ر کثیف مادہ ہوتا ہے۔پیٹر,ل �,را%

ڈیزل بھی زمین سے گاڑھی خام رطوبت کی شکل میں ہی نکلتا ہے ج- کو ری.ائنرU میں صاف کرکے �س سے دیگر مادے

کھردرU �,ر سختي�اب�س1" �لگ کئے جاتے ہیں جن سے پلاسٹک ,غیرہ �,ر دیگر مصنوعات تیار کی جاتی ہیں ۔"

Page 40: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

crustyمع*نیات کی شکل میں زمین کی گہر� ئیوں سے نکلتی ہیں ۔ Uخام �شیاء کو کہا جاتا ہے جو ٹھوس �,ر بھر بھر

ة"زمین کی تاریکیوں میں چھپے ہوئے " �� ا آ�ن میں �س کی,رقہ " یعنی قیمتی خز�نے کی بات کرکے �للہ نے �پنے " ا) " یعنی قر

ة/ت.صیل ع0 ة/"کے �ل.اظ میں دU ۔ گویا " ي�اب�س1 �,ر ا% ع0 ی ي�اب�س1 �,ر "ا% ة" در�صل" ہ " کو �� ا "ا)

ة/"یعنی بیش قیمت �,ر عزیز کہا گیا جو �س بات کا بھی ثبوت ہے کہ �للہ نے" ع0 " کو زمین میںي�اب�س1 �,ر "ا%

چھپے ہوئے قیمتی نیم مائعات ، خام دھاتیں ، کوئلہ ، پتھر �,ر ہیرے جو�ہر�ت کے معا نی میں لیا ہے۔مگر �فسوس ہے کہ

آ�خر عالم سمجھتے ہیں �نھوں نے �للہ کی بتائی ہوئی �تنی بڑU بات کو مضحکہ خیز آ�ن کا سب سے بڑ� �,ر حرف جنہیں ہم قر

آ�ن کے تر�جم , ت.سیر میں �پنی معانی پہنا کر خشک , تر، ہرے , سوکھے ، تازہ , خشک میوہ جات سے تعبیر کردیا۔ قر

آ�نسو ر,تا ہے کہ ہم �للہ کو �س بات کا کیا جو�ب دیں گے طرف سے گھڑU ہوئیں �ن سب خر�فات کو دیکھ کر دل خون کے

فکڑ ھا کہ ر�قم �لحر,ف نے یہ تہیہ کرلیا کہ آ�ن کے ساتھ کیا سلوک کیا ؟۔کئی بار تو دل �س ق*ر کہ ہم نے �س کے بھیجے ہوئے قر

آ� ن پر سب کچھ چھوڑ چھاڑ کے �س لکھنے لکھانے کے کام سے کنارہ کشی �ختیار کرلی جائے �,ر ر�ت ر�ت بھر جاگ کر قر

لکھنے کی بجائے د,سرے لوگوں کی طرح مزے سے عیش کی جائے �,ر �پنے ر,زگار پر توجہ دے کر باقی لوگوں طرح

آ�یت آ� یا�2:42پنے قیمتی ,قت کو مال بنانے میں صرف کیا جائے ۔مگر سورہ �لبقرہ کی آ�ڑے میں دیا ہو� �للہ کا حکم

ق%ج- کے پہلے حصے میں صاف صاف بتادیا گیا ہے کہ سچ میں جھوٹ کی ملا,ٹ نہ کر, ۔ � ال�ح� وا و�ال� ت�ل�ب�س�

ہ اور دوسر حص میں ی حکمAnd mix not truth with falsehoodب�ال�ب�اط�ل� ے ےو ئ سچ کو ن چھپاؤ ۔دیا گیا ک سچائی جانت ہ ے ہ ے ہ �نت�م�ہے أ ق% و� � ال�ح� وا ت�ك�ت�م� و�

ہکیا قرآن کی ی آیت۔ nor conceal the truth while you knowت�ع�ل�م�ون� یں دیتی اور کیا ی ہمار علماء اور قرآن ک مقررین و مدرسین کو دکھائی ن ہ ے ے ہیں دیتی جو الل ک الفاظ ےآیت ان علماء ک اندھ پجاریوں کو بھی دکھائی ن ہ ہ ے ے

وں ن یں ک ان وئ ٹ دھرمی میں اس قدر بڑھ ےکا انکار کرن کا کفر اور ہ ہ ہ ے ہ ے ہ ےیں اور و قرآن ک خالف ےسچائی دیکھ کر بھی اپنی آنکھیں موندھ رکھی ہ ہ

یں ہاپن علماء کی حمایت میں ب بنیاد دلیلیں گھرن س بھی گریز ن ے ے ے ے" ۔کرت ؟ ط�ب1 و�ال� ي�اب�س1ے And not slushy)wet( and not "و�ال� ر�

crude)crusty(Uآ�خر آ�یت کے نیم مائعات �,ر خام ٹھوس �,ر بھربھرU مع*نیات کی ,ضاحت کے بع* �س

ا��حصے کی طرف بڑہتے ہیں ۔" ة3 إ�ي إ��ل ا4ا ةن" إ5 إ�ي یعنیHowever, defined in publication م��

" م الل کی تصنیف میں مکمل وضاحت کردی گئی ۔"تا ہے ہ ة3ہ ا4ا ،doctrine إ5

compilation ، publication علام� ،notification، information ، ةن إ�ي م��revealer، کاشف ، pronounced مل.وظ ، shown آ�شکار visible صریح ، frankly

opened ضح�, ، clear ، obvious۔

Page 41: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کی �س ہ کا صحیح ترجم مالحظ6:59آ�یت بالائی سطور میں کئے ہوئے ت.صیلی تجزئیے کے بع* قر ہ

ے۔فرمائی

ا م� ر� و� ال�ب�ح� ا ف�ي ال�ب�ر و� ي�ع�ل�م� م� و� و� ا إ�ال% ه� ات�ح� ال�غ�ي�ب� ال� ي�ع�ل�م�ه� ف� ند�ه� م� و�ع�ط�ب1 و�ال� ض� و�ال� ر� ر�

� ب%ة1 ف�ي ظ�ل�م�ات� األ� ا و�ال� ح� ة1 إ�ال% ي�ع�ل�م�ه� ق� ر� ط� م�ن و� ق� ت�س�ب�ين1 (6:59)ي�اب�س1 إ�ال% ف�ي ك�ت�اب1 م=

فکنجیاں چھپی ہوئی �شیاء کی �نہیں کوئی نہیں جانتا سو�ئے �س کے ,ہی جانتا ہے کیا خشکی �,ر �سی کے پاس ہیں

ف�تار نا ہے �س کے سو� کوئی نہیں جانتا �,ر نہ زمین کے گہرے میں ہے �,ر کیا سمن*ر میں �,ر صحی.ے کو کیسے نیچے

�ن*ھر,ں میں کوئی قیمتی شے ہے �,ر نہ کوئی نیم مائع �,ر نہ کوئی خام بھربھرU ٹھوس شے ہے سو�ئے �س کے جو

(6:59) علم �لال.اظ کی م*د سے ر�قم �لحر,ف کا کیا ہو� صحیح ترجمہ کتاب میں ,�ضح کی جاچکی ہے

آ�یت آ�ن کی بالائی آ�پ نے قر کر�م آ�یت کا صحیح ترجمہ6:59قارئین کے متن میں نازل ہونے ,�لے �ل.اظ کا تجزیہ کرکے �س

آ�یت میں کیا فرمایا تھا مگر ہمارے علمائے کر�م نے �س کا کیا یی نے �س ملاحظہ فرمایا �,ر خود دیکھ لیا کہ �للہ تبارک تعال

آ�ن کی آ�ن کے تر�جم , ت.سیر میں کیا گیا ہے �س ہیر� پھیرU کی ,جہ سے قر م.ہوم نکالا۔یہی ہیر� پھیرU ,�لا کام پورے قر

آ�یت بھی �یسی نہیں ہے ج- کا صحیح م.ہوم ہمارے مر,جہ تر�جم , ت.سیر میں موجود ہو۔ کوئی �یک

آ�یت آ�یات میں6:95 سورۃ �لانعام ہی کی �یک �,ر آ�یت بھی �ن آ�یت کا صحیح ترجمہ ملاحظہ فرمائیے۔یہ کا تجزیہ �,ر �س

" سے �یک ہے جن میں" کے معانی بطور د�نہ فٹ کرنے کے لئے ہمارے بڑے بڑے علمائے کر�م نے �پنیال�ح�ب

آ�نی م.ہوم سے د,ر رکھا جائے۔ �یڑU چوٹی کا ز,ر لگا دیا تاکہ ہمیں قر

ي ت� م�ن� ر�ج� ال�م� ي ت� و�م�خ� ي% م�ن� ال�م� ر�ج� ال�ح� الن%و�ى ي�خ� ال�ق� ال�ح�ب و� إ�ن% اللEه� ف�

ك�ون� أ�ن%ى ت�ؤ�ف� ي ذ�ل�ك�م� اللEه� ف� (6:95)ال�ح�

بمردہ کو نکالنے ,�لا ہے، یہی بمردہ سے زن*ہ کو پی*� فرماتا ہے �,ر زن*ہ سے بیشک �هللا د�نے �,ر گٹھلی کو پھاڑ نکالنے ,�لا ہے ,ہ

)Uشان ,�لا( تو �هللا ہے پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو)طاہر �لقادر(

بے شک �لل¸ د�نے �,ر گٹھلی کا پھاڑنے ,�لا ہے مردہ سے زن*ہ کو نکالتا ہے �,ر زن*ہ سے مردہ نکالنے ,�لا ہے �لل¸ یہی ہے پھر ک*ھر

�لٹے پھرے جا رہے ہو)�حم* علی(

بے شک �للہ ہی د�نے �,ر گٹھلی کو پھاڑ کر )�ن سے درخت ,غیرہ( �گاتا ہے ,ہی جان*�ر کو بے جان سے نکالتا ہے �,ر ,ہی بےجان

)Uکا جان*�ر سے نکالنے ,�لا ہے۔ یہی تو �للہ ہے۔ پھر تم کہاں بہکے پھرتے ہو)فتح محم* جالن*ھر

Page 42: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

بمردہ کو زن*ہ سے خارج کرتا ہے۔ یہ سارے کام بمردہ سے نکالتا ہے �,ر ,ہی د�نے �,ر گٹھلی کو پھاڑنے ,�لا �للہ ہے۔ ,ہی زن*ہ کو

)Uکرنے ,�لا �للہ ہے، پھر تم ک*ھر بہکے چلے جا رہے ہو؟)مود,د

�فر�د کی طرح �قو�م کی زن*گی �,ر موت کا فیصلہ بھی �ن کے �عمال کے مطابق ہوتا ہے ۔ج- د�نہ یا گٹھلی میں زن*گی کی

صلاحیت ہوتی ہے جب ,ہ شق ہوتی ہے تو �س میں سے ہرU بھرU کو نپل پھوٹتی ہے ، کونپل بڑھ کر پود� بن جاتی ہے ۔جب تک

�س میں زم*ہ رہنے کی صلاحیت ہوتی ہے ,ہ پود� سر سبز , شاد�ب رہتا ہے۔جب یہ صلاحیت ختم ہوجاتی ہے تو ,ہ پژمردہ ہوکر

گرپڑتا ہے ۔�س طرح خ*� کا قانون موت سے زن*گی پی*� کرتا �,ر زن*گی کو موت میں تب*یل کرتا رہتا ہے ۔یہی قانون تو قوموں کی

آ�ن ص.حہ (310۔311موت �,ر حیات کا فیصلہ کرتا ہے )پر,یز، م.ہوم �لقر

ي ت� م�ن� ر�ج� ال�م� ي ت� و�م�خ� ي% م�ن� ال�م� ر�ج� ال�ح� الن%و�ى ي�خ� ال�ق� ال�ح�ب و� إ�ن% اللEه� ف�ك�ون� أ�ن%ى ت�ؤ�ف� ي ذ�ل�ك�م� اللEه� ف� ۔ ک الفاظ کا تجزی مالحظ فرمائی (6:95)ال�ح� ے ہ ہ ے

,ںں۔فلق ، Mutation Transformationکے حقیقی معانی تحویل �,ر تب*یلی ہیں جنہیں �نگریزU می

Transition ، Turn ، Evolution ، Variation, Replacement, Incremental

Changeکہا جاتاہے۔ Reincarnation ر,� Recycling آ�تے ہیں۔�س کوفلق بھی کے معانی میں ہی

یعنی کسی شے کے �نجام کارکے�Adjustment made towards an end resultنگزیزU میں ،

لئے کیا جانے ,�لا ضر,رU رد,ب*ل بھی کہا جاتا ہے ۔قاموس، معجم یعنی �نسائیکلوپیڈیا، قانون ، طب ، �دب �,ر سائن- کی

,Adjust کہا گیا ہے۔ (verb) "کو من*رجہ ذیل �فعال سر�نجام دینے ,�لا فعل فلقمستن* لغات میں �سی ل.ظ"

Alter, Convert, Diverge, Innovate, Evolve, Exchange, Going through phases, Interchange, Make a transition, Modify, Modulate,

Restyle, Revise, Switching around, , Substitute, Transmogrify, Transform" آ�تی ہے۔�ضافہ فلق,ں من*رجہ ذیل �مور کی �نجام دہی بھی ، ترمیمaddition" کے معانی میں ہی

alteration حالات میں تب*یلی ، change in circumstancesحالت میں تب*یلی ، change

in condition تصرف , تشغل میں تب*یلی ، change in occupation ملکیت میں تب*یلی ،

change in ownership صلاح �,ر تع*یل� ، amendment ، modificationترقی ،

progress ، reassigningں,U*طبقہ بن ، Reclassification ، إ�عاد) �لتحو²ل

Reconversionد,بارہ بناؤ سنگھار، ٹیپ ٹاپ ، نوک پلک سنو�رنا �,ر پھر سے جسم یا لباس فر�ہم کرنا ،

Redress ف�لٹا دینا ،Reversalلحلول� ، Subrogation تحلیل ،Resolveنو ، تنظیم

Page 43: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Reorganise نو ، منتقلی ، �نتقالReincarnation ، Reproduction ، Rebirth ، پی*�ئش

Transition ت.ا,ت ، Vary ،

Burton's Legal Thesaurus, 4E. Copyright © 2007 by William C. Burton. Used with permission of The McGraw-Hill Companies, Inc.A Law Dictionary, Adapted to the Constitution and Laws of the United States. By John Bouvier. Published 1856.

" ہ باالئی لغات، قاموس اور معجمات ک عالو ہ "کی تفصیل مندرج ذیلفلقے۔لغات میں بھی مالحظ فرمائی ے ہ

To cause to be different, to give a completely different form or appearance to; transform, to give and receive reciprocally; interchange: change places, to exchange for or replace with another, usually of the same kind or category, to lay aside, abandon, or leave for another; switch, to transfer from )one conveyance( to another, to put a fresh covering on, to become different or undergo alteration, to undergo transformation or transition, to go from one phase to another, as the moon or the seasons. To make an exchange, to transfer from one conveyance to another: To put on other clothing: To become deeper in tone: as someone’s voice began to change at age 13. The act, process, or result of altering or modifying or changing. The replacing of one thing for another; substitution: a change of atmosphere; a change of ownership. A transformation or transition from one state, condition, or phase to another: the change of seasons. Something different; variety: ate early for a change .A different or fresh set of clothing. To alternate with another person in performing a task. To perform two tasks at once by alternating or a single task by alternate means change hands. To pass from one owner to another. To alter one's approach or attitude.

American Heritage English Language ® Dictionary Fifth Edition. Copyright © 2011 by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. Published by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. All rights reserved.

To make or become different; alter, to replace with or exchange for another, )sometimes follow by: to or into( to transform or convert or be transformed or converted, to give and receive

Page 44: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

)something( in return; interchange: to change places with someone, to remove or replace the coverings of: to change a baby, )when: intr, may be followed by into or out of( to put on other clothes, )Astronomy( )intr( )of the moon( to pass from one phase to the following one, )Automotive Engineering( to operate )the gear lever of a motor vehicle( in order to alter the gear ratio: to change gear, change feet to put on different shoes, boots, etc. The act or fact of changing or being changed, a variation, deviation, or modification, the substitution of one thing for another; exchange, anything that is or may be substituted for something else. A different or fresh set, esp of clothes. The act of passing from one state or phase to another, )Astronomy( the transition from one phase of the moon to the next

Collins English Dictionary – Complete and Unabridged © HarperCollins Publishers 1991, 1994, 1998, 2000, 2003

Change, to make different in form, to transform, to exchange for another or others, to give and take reciprocally, to transfer from one, to another, to remove and replace the coverings or garments of someone, to become different, to become altered or modified e.g. colors change when exposed to the sun. To become transformed e.g. a prince changed in to a toad and the toad changed back into a prince. To pass gradually into e.g. summer changed to autumn or )of the moon( to pass from one phase to another. Change in the form e.g. )of the voice( to become deeper in tone. The act of changing or the result of being changed. A transformation or modification, a variation, the substitution of one thing for another, a replacement or substitution, variety or novelty .e.g. The passing from one state, phase, etc., to another, alter both mean to make a difference in the state or condition of a thing. To make a material or radical difference or to substitute one thing for another of the same kind. To alter is to make some partial change, as in appearance, but usu. to preserve the identity,

Page 45: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Random House Kernerman Webster's College Dictionary, © 2010 K Dictionaries Ltd. Copyright 2005, 1997, 1991 by Random House, Inc. All rights reserved.

Anabolism, constructive metabolism., cainotophobia, cainophobia, misoneism., catabolism, the metabolic process in which energy is liberated for use in work., destructive metabolism, catalysis, decaying , the process of an agent that affects a chemical or other reaction without being itself changed or affected. Metabolism, the chemical and physical processes in an organism by which protoplasm is produced, sustained, and then decomposed to make energy available, change in form, structure, shape, appearance, etc. Geological alteration, metamorphosis, change in form, structure, appearance, etc, magical transformation, metaphysis, a change of form or type to another, misoneism, neophobia, cainotophobia, cainophobia, an abnormal dislike of novelty or innovation. The principle or concept of growth and change in nature. Nature considered as the source of growth and change.

Something that grows or develops, transmogrification, the process of complete and usually extreme or grotesque change from one state or form to another.The process or act of change, especially from one thing to another, as the change from base metal to gold, pursued by the alchemists, transmutationist, n. — transmutative, adj.

Ologies & -Isms. Copyright 2008 The Gale Group, Inc. All rights reserved.

Dictionary of Collective Nouns and Group Terms. Copyright 2008 The Gale Group, Inc. All rights reserved.

ENTRANCES/EXITS, PERMANENCE, Anticipate change. Any essential reform e.g change in the weather, unpredictable as April weather or as the sky in April and Changeable like Midwestern weather —violent and highly volatile, change a sky with clouds racing across the moon.

Page 46: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Similes Dictionary, 1st Edition. © 1988 The Gale Group, Inc. All rights reserved.

An event that occurs when something passes from one state or phase to another. Alteration, modification, happening, natural event, occurrence, avulsion e.g an abrupt change in the course of a stream that forms the boundary between two parcels of land resulting in the loss of part of the land of one landowner and a consequent increase in the land of another, break e.g. an abrupt change in the tone or register of the voice )as at puberty or due to emotion(; "then there was a break in her voice", mutation - a change or alteration in form or qualities, surprise - a sudden unexpected event, birth e.g. the event of being born, breakup, separation, detachment, coming apart, vagary - an unexpected and inexplicable change in something e.g. the vagaries of the weather etc. Conversion, death, decease, expiry e.g. The event of dying or departure from life, decrease, lessening, drop-off - a change downward, increase, raise, upward, increase - a change resulting in an increase, destabilization, easing, moderation, relief - a change for the better, deformation - alteration in the shape or dimensions of an object as a result of the application of stress to it, transition - a change from one place or state or subject or stage to another, transformation, transmutation, shift - a qualitative change. Sparkling, twinkle, scintillation - a rapid change in brightness; a brief spark or flash. Shimmer, play - a weak and tremulous light; "the shimmer of colors on iridescent feathers"; "the play of light on the water" Transmutation - )physics( the change of one chemical element into another )as by nuclear decay or radioactive bombardment(, Damage, impairment, harm - the occurrence of a change for the worse. Development, revolution, chromosomal mutation, genetic mutation, mutation - )genetics( any event that changes genetic structure; any alteration in the inherited nucleic acid sequence of the genotype of an organism, sex change - a change in a person's physical sexual characteristics, loss of consciousness - the

Page 47: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

occurrence of a loss of the ability to perceive and respond, a relational difference between states; especially between states before and after some event, relation - an abstraction belonging to or characteristic of two entities or parts together, difference, gradient - a graded change in the magnitude of some physical quantity or dimension, move, relocation , downshift , filtration, reduction, simplification - the act of reducing complexity, variation - the act of changing or altering something slightly but noticeably from the norm or standard. Turning in to or Turning from. Diversification, variegation - the act of introducing variety. Flux - in constant change, switching, shift, switch - the act of changing one thing or position for another, substitution, commutation, exchange - the act of putting one thing or person in the place of another. Promotion - act of raising in rank or position. Demotion - act of lowering in rank or position. Change of state - the act of changing something into something different in essential characteristics. Modification, adjustment, alteration - the act of making something different. Movement, move, motion, the act of changing the location of something or position. Change of direction, reorientation - the act of changing the direction in which something is oriented. Change of magnitude - the act of changing the amount or size of something. Change of integrity - the act of changing the unity or wholeness of something. Conversion - the act of changing from one use or function or purpose to another. Updating - the act of changing something to bring it up to date )usually by adding something(. Change of shape - an action that changes the shape of something. Satisfaction - act of fulfilling a desire or need. Secularisation, secularization - the activity of changing something so it is no longer under the control or influence of religion. Rollover, Consequence, effect, result, upshot, outcome, event, issue - a phenomenon that follows and is caused by some previous phenomenon. Depolarisation, depolarization - a loss of polarity or polarization. Awaken, wake up, waken, rouse, wake, arouse - cause to become awake or conscious. Cause to sleep - make fall asleep. Affect - act physically on; have an effect upon. Refreshen, freshen, refresh - make fresh again. Fecundate,

Page 48: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

inseminate, fertilise, fertilize e.g. to introduce semen into )a female(. Indispose - cause to feel unwell. Cry - bring into a particular state by crying. Convert - change the nature, purpose, or function of something. Opalise, arterialise e.g. change venous blood into arterial blood, make, get - give certain properties to something, counterchange, interchange, transpose, revolutionise, overturn e.g. change radically, etiolate - bleach and alter the natural development of )a green plant( by excluding sunlight, barbarise, barbarize e.g make crude or savage in behavior or speech. Alkalinise, make )a substance( alkaline, alchemise e.g alter )elements( by alchemy, shape, form - give shape or form to; "shape the dough"; "form the young child to an old man"round down, round off, round out, round , suspend - cause to be held in suspension in a fluid; "suspend the particles", reconstruct - cause somebody to adapt or reform. Increase - make bigger or more, ease off, let up, ease up - reduce pressure or intensity, assimilate - make similar, dissimilate - make dissimilar; cause to become less similar, commute, exchange, convert, vitalize - give life to e.g. "The eggs are vitalized", clear, unclutter - rid of obstructions, activate - make active or more active; activate - make )substances( radioactive, aerate, activate - aerate )sewage( so as to favor the growth of organisms that decompose organic matter. Refreshen, freshen, freshen up, refresh - become or make oneself fresh again, dress, get dressed , acquire, develop, produce, grow, get - come to have or undergo a change of )physical features and attributes(, regenerate - undergo regeneration shade - pass from one quality such as color to another by a slight degree; "the butterfly wings shade to yellow", gel - become a gel; "The solid, when heated, gelled", animalise, animalize, brutalise, brutalize - become brutal or insensitive and unfeeling, convert - change in nature, purpose, or function; undergo a chemical change; creolize - develop into a creole; "pidgins often creolize", mutate - undergo mutation; "cells mutate",experience, have – undergo, roll up, roll - show certain properties when being rolled, turn e.g pass into a condition gradually, take on a specific property or attribute; become, barbarise, barbarize - become crude or savage ,

Page 49: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

alkalinise, alkalinize - become alkalin, reversal, reverse, turn - change to the contrary, change integrity e.g change in physical make-up, change form, change shape, deform - assume a different shape or form or shape, change state, turn - undergo a transformation or a change of position or action, adapt, conform, adjust - adapt or conform oneself to new or different conditions, climb up, jump, rise e.g rise in rank or status; assimilate e.g become similar in sound; dissimilate e.g become dissimilar or less similar; dissimilate e.g become dissimilar by changing the sound qualities; change magnitude e.g change in size or magnitude, modify, - make less severe or harsh or extreme, deaden e.g become lifeless, less lively, intense, or active; lose life, force, or vigor, hydrate e.g become hydrated and combine with water dry out, dry, strengthen e.g gain strength; "His body strengthened". Distill, distil e.g undergo the process of distillation, deoxidise, deoxidize, reduce e.g to remove oxygen from a compound, or cause to react with hydrogen or form a hydride, or to undergo an increase in the number of electrons, crack e.g break into simpler molecules by means of heat, oxidise, oxidate e.g add oxygen to or combine with oxygen, oxidate, oxidise e.g. enter into a combination with oxygen or become converted into an oxide, grow e.g become attached by or as if by the process of growth, mellow out, mellow, melt e.g become more relaxed, easygoing, or genial; "With age, he mellowed". Remain, stay, rest - stay the same; remain in a certain state; vary, alter, alternate, jump e.g. go back and forth; swing back and forth, e.g vary the frequency, amplitude, phase, or other characteristic of )electromagnetic waves(, avianise, avianize e.g. to modify microorganisms by repeated culture in the developing chick embryo, move e.g. go or proceed from one point to another, adapt, accommodate e.g make fit for, or change to suit a new purpose, widen, let out e.g. make )clothes( larger; take in e.g make )clothes( smaller; branch out, broaden, diversify e.g vary in order to spread risk or to expand; diversify, radiate e.g. spread into new habitats and produce variety or variegate. Specialize, narrow down, narrow, specialise e.g become more focus on an area of activity or field of

Page 50: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

study, honeycomb - make full of cavities, break e.g vary or interrupt a uniformity or continuity, lay aside, abandon, or leave for another; "switch to a different brands switch, shiftexchange, convert, commute, change e.g exchange or replace with another, usually of the same kind or category; change clothes; put on different clothes; Transition e.g make or undergo a transition )from one state or system to another(, shift - change gears; break e.g change suddenly from one tone quality or register to another, channel-surf e.g. switch channels, leap, jump, pass abruptly from one state or topic to another, cut - make an abrupt change of image or sound; "cut from one scene to another" , exchange or replace with another, usually of the same kind or category, exchange, convert, commute, rectify e.g. convert into direct current; utilize, capitalize, replace e.g. substitute a person or thing for )another that is broken or inefficient or lost or no longer working or yielding what is expected(; switch, change, shift - lay aside, abandon, or leave for another; "switch to a different brands , give to, and receive from, one another; exchange, interchange, transfer, swop, switch, trade e.g. exchange or give )something( in exchange for exchange goods without involving money. Change from one vehicle or transportation line to anotherchange, become deeper in tone e.g. His voice began to change when he was 12 years old. Remove or replace the coverings of something, replace e.g. substitute a person or thing for )another that is broken or inefficient or lost or no longer working or yielding what is expected

University, Farlex Inc. collection. © 2003-2012 Princeton

Alteration, innovation, transformation, modification, mutation, metamorphosis, permutation, transmutation, difference, revolution, transition, act of going to have to make some drastic changes.variety, break )informal(, departure, variation, novelty, diversion, , stability, uniformity, permanence, monotony, constancy, invariability, exchange, trade, conversion, swap, substitution, , remodel, reorganize, restyle, convert ,alter, keep,

Page 51: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

hold, mutate, metamorphose, transmute , exchange, replace, substitute, swap, interchange

[Dr. Johnson Dictionary of the English Language]

To make or become different-alter, modify, mutate, turn, vary.exchange, interchange, shift, substitute, switch,to leave or discard for another shift, switch.

The process or result of making or becoming different, alteration, modification, mutation, permutation, variation.The act of exchanging or substituting, commutation, exchange, interchange, shift, substitution, switch, trade, transposition.

Informal: swap.The process or result of changing from one appearance, state, or phase to another, changeover, conversion, metamorphosis, mutation, shift, transfiguration, transformation, translation, transmogrification, transmutation, transubstantiation.The process or an instance of passing from one form, state, or stage to another,passage, shift, transit, transition.

The American Heritage® Roget's Thesaurus. Copyright © 2013, 2014 by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. Published by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. All rights reserved.

آ�ن کے ل.ظ" "کے معانی سے بالکل نا,�قف ہیں مگر چونکہ یہیفالق �,ر" فلق" شرم کا مقام ہے کہ ہمارے علماء قر

آ�یا ہے �س لئے �س کے معانی مغربی د�نشور �چھی طرح جانتے ہیں ۔ �دب ) آ�ن سے پہلے صحی.وں میں بھی ل.ظ قر

literature میں نوبل �نعام پانے ,�لے کینیڈین نژ�د �مریکی �دیب �,ر د�نشور)Saul Bellow" "کوفلق

سمن*ر کی پتھریلی تہوں میں رہنے ,�لی مخلوق کی �یک د,سرے میں تحویل ہونے سے سمجھاتے ہیں ۔

Changeful as a creature of the tropical sea lying under a reef۔۔

Saul Bellow ۔معر,ف �مریکی تصنیف کار Truman Capote" "یعنی تحویل کو ہو�کیفلق

A change, like a shift of wind, overcame theتغیر مکانی سے سمجھاتے ہیں ۔

judge ۔Truman Capote کی معر,ف نا,ل نگار U*۔ بیسویں ص Jean Rhysکے مطابق

کہا جاتا ہے جیسے تیزU سے ہلتی ہوئی دم کےفلق"کائنات میں ہر لمحہ �س ق*ر تیزU سے ر,نما ہونے ,�لی تب*یلیوں کو"

Page 52: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ف�دھر غوطے لگاتی ہے ۔ ,Like a fish gliding with a flick of its tailساتھ مچھلی �دھر

now here, now there ۔Jean Rhysمیں شائع ہونے ,�لے 1973 ۔ Rubyfruit Jungle

ر,ئی �یسے بادلوں کے گالوں کیRita Mae Brownنامی نا,ل سے عالمگیر شہرت پانے ,�لی �مریکی �دیبہ

Rita۔ changed like fluffy clouds( Lifeتحویل کو زن*گی کی تحویل سے تعبیر کرتی ہیں ۔ )

Mae Brown ۔ �مریکی ریاستArizona کے پہلے ریاستی شاعر �,ر مصنف ہونے کا �عز�ز پانے ,�لے د,ر

کے مطابق ہر چیز �یسے تحویل ہوتی ہے جیسے کوئی غالیچہAlberto Alvaor Riosحاضر کے معر,ف مصنف

Everything changed … like the rug, the one that gets کھینچا جاتا ہے ۔

pulled۔ Alberto Alvaor Riosدب کے پر,فیسر �,ر معر,ف مصنف� U۔ ہا,رڈ یونیورسٹی کے �نگریز

William Alfredآ�تی ہیں کائنات میں تحویل کا کہتے ہیں کہ ج- تیز رفتارU سے سورج کی ر,شنی میں تب*یلیاں

۔ �نگریزWilliam AlfredU۔ Fickle as the sunlightعمل بھی �سی برق رفتارU سے ر,�ں د,�ں ہے۔

Quintus قبل مسیح کے معر,ف ر,می شاعر �,ر د�نشور 8 کے نام سے مشہور ہونے ,�لے �Horaceدب میں

Horatius Flaccusسے Uشے میں تحویل �س ق*ر تیز Uنے کہا تھا کہ کائنات کی ہر �یک شے کی د,سر

۔ معر,ف فر�نسیسی مصن.ہHorace۔ Fickle as the windہورہی ہے جیسے ہو� چلتی ہے۔

Marguerite Durasآ�پ �پنے دل کی دھڑکن سنتے ہیں ,یسے ہی ہر لمحہ کائنات میں �یک کے بقول جیسے

۔like listening to your own heart شے کا د,سرU شے میں تحویلی عمل جارU رہتا ہے۔

Marguerite Durasل کے عیسائی عالم ، �مریکی ٹیلی ,یژن کی معر,ف شخصیت �,ر متع*د کتابوں کے,� ۔صف

aimed at کے خیال میں تحویل کا مقص* ذہنی تناؤ سے چھٹکار� پا نا ہے۔James Pikeمصنف

preventing anxiety۔ James Pike ۔علم , �دب میں �مریکہ کا ریاستی تمغہPulitzer Prize

آ�ہستہEdith Whartonپانے ,�لی �,ر نوبل �نعام کے لئے نامزد معر,ف صحافی ، د�نشور �,ر مصن.ہ نے کسی

"کو �نسانی زن*گی کی �س رفتار سے تعبیر کیافلقچلتی ہوئی چپو ,�لی کشتی سے تیز رفتار سمن*رU جہاز کی طرح"

ہے جو سست رفتارU سے تیز رفتارU میں تحویل ہوتی ہے۔

[Moving from slow to fast-paced life] it was like stepping from a gondola to an ocean steamer —Edith Wharton

طولا رکھنے ,�لی �نگریزU �دب کی بڑU شاعر ہ Percy Bysshe معر,ف �نگریزU شعر�ء میں ی*

Shelley" "آ�سمان پر بادلوں کی �شکال سے بننے ,�لے عظیم منظر سے تعبیر کرتے ہوئےفالق کی تعریف

Page 53: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Andکہتی ہیں کہ جب بے قر�ر بادلوں کی �یک د,سرے میں تحویل ہوتی ہے تو سورج ثابت ق*م رہتا ہے ۔ )

all the shapes of this grand scenery )shifted like restless clouds

before the steadfast sun ۔Percy Bysshe Shelley ۔ معر,ف مصن.ہLisa Ress

shift like dunes —Lisa کہتی ہیں کہ تحویل کا عمل ٹیلوں کی منتقلی میں دیکھا جاسکتا ہے۔

Ress مشہور �مریکی تذکرہ نگار، شاعرہ �,ر مصن.ہMay Sartonف�,پرچڑہنا �,ر نیچے �تر کے خیال میں پارے کی طرح

۔علم �لاعصاب )Up and down like mercury —May Sartonنا تحویل کہلاتا ہے۔

neurobiologyل کے,� ( �,ر ن.سیاتی تصور�ت کے درمیان تعلق ثابت کرنے ,�لے د ماغی �مر�ض کے ماہر �,ر صف

connections between �پنی تحقیقی تصنیف Milton R. Sapirsteinطبی ن.سیات د�ن

neurobiology and psychoanalytical concepts۔ میں لکھتے ہیں کہ تحویل �س تیز

۔veer as erratically as the wind رفتارU سے �,ر �چانک ہوتی ہے جیسے �یک دم ہو� چلتی ہے۔

Milton R. Sapirstein شا عر �,ر U۔ملکہ ,کٹوریہ کے د,ر کے عظیم برطانوThe Passing of

Arthur ر,�ں ,Alfred یعنی تعلیمی پر,گر�م "علم کی کمی کے با,جود �یمان کیسے قائم رکھیں" کے ر,ح

Lord Tennyson "خ*� کی ,ہ ص.ت ہے ج- کے مطابق فالق "سے مر�د نئی پی*�,�ر ہے۔گویا " فلق کے مطابق "

,yielding place to new" [Alfred ۔,ہ کسی �یک شے میں سے کوئی د,سرU نئی شے پی*� کرتا ہے

Lord Tennyson The Passing of Arthur]۔ �مریکی ر,زنامہ نیویارک ٹائم کے مستقل کالم نگار

کے نیویارک ٹائم کے پرچے میں1986 جنورU 21 نے Frank Richمعر,ف مصنف �,ر مضمون نگار

metamorphoses, کے عنو�ن سے �یک مضمون لکھا ۔ج- میں حشر�ت �,ر نوحیات جان*�ر,ں کی شکل

صورت �,ر ,ضع قطع میں تب*یلی �,ر بلوغت سے پہلے �,ر بلوغت کے بع* کے تحویلی عمل کی ,ضاحت کی

the process of transformation from an immature form to anگئی تھی۔

adult form in two or more distinct stages۔ �س مضمون میں" فلق" کی تعریف مضمون

metamorphoses … like کے �پنے �ل.اظ سے بخوبی سمجھی جاسکتی ہے ۔ Frank Richنگار

a butterfly bursting out of a cocoonیعنی تحویلی عمل کی تکمیل پر �یک تتلی �پنے

ح.اظتی خول کو توڑ کر باہر نکلتی ہے ۔ گویا تتلی کا �پنے ح.اظتی غلاف کو توڑ کر باہر نکلنا ، �نڈہ توڑ کر �س سے بچہ

نکلنا یا کسی ماں کے رحم میں جنین کی پر,رش مکمل ہوجانے یعنی شکل , صورت �,ر ,ضع قطع کی تحویلات کے

ق*ر ق*رت میں تمام قابل آ� نا تو درحقیقت کسی جان کو کارخانہ بع* بچے کا �پنی ماں کے رحم سے باہر

Page 54: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ� نا تحویلی عو�مل , مر�حل سے گز � ر ے جا نے کے بع* �س زن*گی کا �پنے تعمیر�تی غلاف کو توڑ کر باہر

�س کے �پنے فعل �,ر ذ�تی کوشش میں شامل ہے جو تعمیر�تی غلاف کے پردے کے پیچھے �ن عظیم

آ�نے ,�لی شے کا عین فطرU عمل ہے کہ ,ہ �س پردے کو چاق کرکے �للہ ,جود میں �لشان تب*یلیوں کے بع* معرض

حقیقی کی تسبیح کرے ج- نے پردے کے پیچھے آ�ئے �,ر �پنے تحویل ساز کارU گر خالق کے حکم سے باہر

Uگر Uعظیم تعمیر�تی کام مکمل کر کے �س شے کی تخلیق کی ہے ۔مگر �فسوس کہ ہم نے �للہ کی عظیم تحویلی کار

کا �قر�ر کرنے �,ر �س کو سر�ہنے کی بجائے �للہ کو پھاڑنے ,�لا ، کاٹنے ,�لا �,ر ٹکڑے ٹکڑے کرنے ,�لا بنادیا جو در �صل

آ�نے ,�لی شے کا �پنا فعل ہے �للہ کا نہیں ۔ مرغی کے �نڈے ,جود میں �للہ کے بیان کردہ تحویلی عمل کے نتیجے میں معرض

آ�نے کی کوشش کرتا ہے ج- کے نتیجے میں �نڈ� توٹ جاتا میں تخلیقی عمل مکمل ہو جائے تو مرغی کا بچہ خود باہر

آ�ج کل کے مشینی د,ر ہے ۔تمام تحویلی مر�حل پورے ہونے کے بع* �نڈے کو ٹھکیر کے خود بھی توڑ� جاسکتا ہے جیسے

میں خود بخود �نڈ� ٹوٹنے کا �نتظار نہیں کیا جاتا بلکہ مطلوبہ م*ت پورU ہوجانے کے بع* �نڈے کو مشین سے توڑ� جاتا ہے۔�سی

( بچے کو نکالprematureطرح �گر کوئی پیچی*گی ہوجائے تو ماں کے پیٹ کا نچلا حصہ کاٹ کر قبل �ز,قت )

"بمعنی پھاڑنے ,�لا کہاں گیا ؟۔یعنی ہم نے �للہ کو صرف چیرنے ، پھاڑ نے �,ر کا ٹنے ,�لے �سقالقلیا جاتا ہے ۔یہاں"

آ�ج کے د,ر میں یہ کام �نسان خود نلی کوشش ہوتی ہے �,ر کام تک مح*,د کردیا جو کسی نئی تخلیق کی �پنی جب

کا ل.ظ �ستعمال کرکے ہمیں �پنی عظیم کارU گرU سے متعارف کر,�یا تھا کہ �للہ فالق" �للہ نے تو" بھی کرلیتا ہے۔

�یک شے میں سے د,سرU شے کو پی*� کرتا ہے ج- میں �ن تمام تر تکنیکی ، تحویلی �,ر �رتقائی عو�مل کی بات کی

آ�پ کی خ*مت میں پیش کئے گئے ہیں ۔ کسی شے کو پھاڑ نے ، توڑ نےپھوڑگئی تھی جو مستن* لغات سے نقل کرکے

" �,ر �س کے ماخوذ�ت موجود ہیں تو پھر �ن کیشقنے �,ر کاٹنے کے کاموں کے لئے �گر عر بی میں �لگ سے ل.ظ"

�ستعمال کرنے کی کیا ضر,رت تھی؟۔�س کے علا,ہ د�نے، بیج �,ر گٹھلی کی نشو , نما �,ر �ن کے پھلنےفلق"جگہ"

ا� نہیں بھیجے جاتے ۔بالائی سطور میں درخت کا ا� فرد پھولنے کے �حکاما ت ہر �یک د�نے ، بیج �,ر گٹھلی پر ہر ر,ز فرد

پتہ جھڑنے کے بیان میں خاصی ت.صیل سے بتا یا جا چکا ہے کہ �ن �شیاء کے د�ئرہ عمل کو �یک ہی بار دئیے جانے ,�لے

�نتظامی حکم سے بان*ھ دیا گیا ہے ج- کے مطابق پتے بھی خود بخود جھڑتے ہیں �,ر د�نہ ، بیج �,ر گٹھلیاں بھی خود بخود

آ�ج ہم کسی کمپیوٹر�ئزڈ پر,گر�م میں دیکھتے ہیں ۔�س پھوٹتی رہتی ہیں ۔ �ن �شیاء میں �یسی ہی پر,گر�منگ کی گئی ہے جیسی

کے تحت �للہpre programmingلحاظ سے پتوں کا جھڑنا ، د�نے ، بیجوں �,ر گٹھلیوں کا پھوٹنا �للہ کی

آ�ن میں بار بار دھر�نے کی ضر,رت نہیں تھی۔ �س کے کے علم میں بھی ہے �,ر �س کے حکم کے تابع بھی ہے ج- کو قر

فالق"علا,ہ یہ بات بھی ذہن میں رکھنے ,�لی ہے کہ �للہ صرف د�نہ �,ر کھجور کی گٹھلی ہی پی*� نہیں کرتا جو �للہ کی"

Page 55: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

,�لی عظیم ص.ت کو صرف د�نہ �,ر کھجور کی گٹھلی پھاڑ نے کے لئے ہی �ستعمال کیا جائے جیسا کہ ہمارے علماء

آ�ن کے تر�جم , ت.سیر میں کیا ہے بلکہ بشمول بیج، د�نہ �,ر گٹھلیوں کے �یک شے میں سے د,سرU شے کے نے قر

آ�ن میں" یی کی �یک شے کو د,سرU شےفالق" کہا گیا ہے �,ر" فلق"نکالنے کے تخلیقی عمل کو قر ذ�ت بارU تعال

میں تحویل کرنے ,�لی عظیم �لشان ص.ت بھی ہے۔

Collins( کے معجم Thesaurusبالا میں م.صل بیان کی ہوئی تحویل کی من*رجہ ذیل تعریف کی ( نے سطور

ہے۔

To describe something which forms a climax: the climactic moment of the Revolution.

Collins Thesaurus of the English Language – Complete and Unabridged 2nd Edition. 2002 © HarperCollins Publishers 1995, 2002

ال�ق� ب سے پہلے" ف� تحسین �,ر گر�ں ق*ر جیسے �ل.اظ کا سیرال�ح� ق*ر ، قابل "کے ت.صیلی معانی میں ہم قابل

آ�نی �ل.اظ یہذ� ہمارے زیر مطالعہ قر ب حاصل مطالعہ کرچکے ہیں ۔ ل ال�ق� ال�ح� ے( ک 6:95 ) إ�ن% اللEه� ف�

وں گ " ب شک الل قابل قدر یا قابل تحسین ل حص ک صحیح معانی ہپ ے ے ہ ے ے ے ہ۔ہےتحویل ساز

بقسائن- کے لحاظ سے" ل فچھپا ہو�Unconformity )کی گہر�ئی میں در�صل root "کی جڑ( دفا کا عمل

ہے یعنی ,قت کے لحاظ سے ,ق.ہ ڈ�ل کر کسی جو�ن مادے کو ضعیف مادے میں تحویل کرنے ,�لا �,ر

بوسی*ہ یا ضعیف مادے سے نکلنے ,�لے نئے مادے کی تخلیق کرنے ,�لا۔سائن- کی زبان میں کسی مادے کی

(�,ر مادے کو �کٹھا کرکے �س کی پھرDecay( �,ر �س کی بوسی*گی یعنی) half lifeزن*گی ، نصف زن*گی )

آ�ن کا ل.ظفالق" ( "renewed depositionسے تج*ی* کرنا در حقیقت ) کی ہی سائنسی توضیحات ہیں۔قر

�س مادے کو ,قت کے �یک خاص ,ق.ے کے بع*فلق" مادہ جمع کرنے یا �کٹھا کرنے کے لئے �ستعمال ہو� ہے �,ر "حشر""

�گلی زن*گی میں تحویل کئے جانے کی سائنسی تعریف ہے۔ �س ل.ظ کی خالص سائنسی تعریف کی نقلول مستن*

سائنسی لغات کے �پنے �ل.اظ میں ملاحظہ فرمائیے ۔

Unconformity in Science Expand فالق

Unconformity

Page 56: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

A surface between successive strata representing a missing interval in the geologic record of time, produced either by an interruption in deposition or by the erosion of depositionally continuous strata followed by renewed deposition. An unconformity is a type of discontinuity.

The American Heritage® Science DictionaryCopyright © 2002. Published by Houghton Mifflin. All rights reserved.

The contact surface between younger and older rocks representing a discontinuity in the geological record. Most commonly it represents an erosional surface

Collins English Dictionary - Complete & Unabridged 2012 Digital Edition© William Collins Sons & Co. Ltd. 1979, 1986 © HarperCollinsPublishers 1998, 2000, 2003, 2005, 2006, 2007, 2009, 2012

An unconformity is a buried erosional or non-depositional surface separating two rock masses or strata of different ages, indicating that sediment deposition was not continuous. In general, the older layer was exposed to erosion for an interval of time before deposition of the younger, but the term is used to describe any break in the sedimentary geologic record. The significance of angular unconformity was shown by James Hutton, who found examples of Hutton's Unconformity at Jedburgh in 1787 and at Siccar Point in 1788.[1][2]

The rocks above an unconformity are younger than the rocks beneath )unless the sequence has been overturned(. An unconformity represents time during which no sediments were preserved in a region. The local record for that time interval is missing and geologists must use other clues to discover that part of the geologic history of that area. The interval of geologic time not represented is called a hiatus.

Page 57: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

American Heritage® Dictionary of the English Language, Fifth Edition. Copyright © 2011 by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. Published by Houghton Mifflin Harcourt Publishing Company. All rights reserved.

)Geological Science( the contact surface between younger and older rocks representing a discontinuity in the geological record. Most commonly it represents an erosional surfaceCollins English Dictionary – Complete and Unabridged © HarperCollins Publishers 1991, 1994, 1998, 2000, 2003Random House Kernerman Webster's College Dictionary, © 2010 K Dictionaries Ltd. Copyright 2005, 1997, 1991 by Random House, Inc. All rights reserved.

A level where sedimentary rocks cover an older rock surface partly removed by erosion. The level marks a time gap.

Dictionary of Unfamiliar Words by Diagram Group Copyright © 2008 by Diagram Visual Information Limited

آ�ن کے �س ل.ظ" (ملتے ہیں جن کے لحاظ سے"Creation Clues میں �للہ کی تخلیق کارU کے سر�غ )فالق"قر

آ�خر �,ر �بت*�ء سے �نتہا تک کسی کام کو سر �نجام دینے ,�لی ہستی کو بھی کہا جاتا ہے ۔"فالق در�صلفالق" "�,ل سے

أارض کی خصوصی سائنسی �صطلاح بھی ہے جو مختلف طبقاتGeologyجیالوجی ) ( یعنی علم طبقات �ل

آ�م* کر نے ,�لی ہستی سے بھی تعبیر ہے۔ أارض کو تخلیق کرنے �,ر کسی �یک طبق میں سے د,سرے طبق کو بر �ل

The Great Unconformity "یعنی " ال�ق� ال�ح�ب ہدراصل الل تعا لی6 کی ذاتف�

جو تورات ک صحیف پیدائش ی صفت ہبابرکات کی ے ہے۔ أا)(Genesis1 )1ہ حساب نش

میں بھی �نہیں �ل.اظ میں متعارف کر,�ئی گئی ہے۔گویا تور�ت کے�Genesis 1 Creation Accountلخلق

"حو�لے سے بھی" ال�ق� ال�ح�ب �س بے مثال عظیم ہستی کو ہی کہا گیا ہے ج- نے زمین �,ر �س کی مخلوق کوف�

"کے جو معانیحبہ "میں" سنبلہتخلیق کرنے کے سب کام خود سر�نجام دئیے ۔ہم نے �پنے گزشتہ مضمون زکوۃ کا تح.ہ"

Grand شان*�ر �,ر عظیم کے لئے تھے ,ہ یہاں بھی مکمل طور پر پور� � ترتے ہیں �,ر حب کے ، root wordکے

ب حساب سے" ییال�ح� "میں �پنی مخلوق کے ساتھ �س عظیم ہستی کا پیار بھی چھلکتا ہے۔یہی ,جہ ہے کہ �للہ تعال

Page 58: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ب �پنی مخلوق سے بے ح* پیار کرتے ہیں �,ر �سی پیار کا �ظہار" ال�ق� ال�ح� آ�تا ہے �,رف� "کی صورت میں بھی سامنے

یی کی عظمت بھی بیان کرتا ہے۔" کے معانی میں بھی مختلف مترجمین کی مختلف "فالقد,سرU طرف یہی ل.ظ �للہ تبارک تعال

شاکر نےcause split کہا ۔یوسف علی نے splitterر�ئے ہے۔لٹرل ، پکتھل �,ر فرU ما ئنڈ نے پھاڑ نے ,�لا

pur کہہ کر �گانا معانی لئے۔جارج سیل نے make grow کہا سر,ر نے بھی germinateف�گانے ,�لا

forth کہہ دیا ۔�س* �,ر صحیح نے cleaverکہہ کر �للہ کو گوشت کاٹنے ,�لا چاپڑ قر�ر دیا۔بہت خوب ! کیا �للہ

آ�ن کے �س ل.ظ " "کے صحیح معانی لینے کی کسی نے بھی تکلیففالق�نہیں ناموں کے قابل ہے؟۔,جہ یہاں بھی ,ہی ہے کہ قر

آ�ن کے تر�جم , ت.سیر کرنے ,�لے علماء کے پاس بالائی سطور میں بیان کردہ ,ہ �دبی �,ر سائنسی علم گو�رہ نہیں کی �,ر ناہی قر

آ�ن کریم کے �ل.اظ کی تہہ تک نہیں پہنچ آ�ج کے �یک عام طالب علم کے پاس ہے۔یہی ,جہ ہے کہ ہمارے علماء قر تھا جو

سکے �,ر �پنے تر�جم , ت.سیر میں غلطیوں پے غلطیاں کرتے رہے۔

آ�یت آ�نے ,�لے ل.ظ" 6:95ہم سورۃ �لانعام کی "کا مطالعہ کر کے �س کے درست معانی تلاش کر چکے ہیں �,ر �سفالق میں

آ�نے ,�لے ل.ظ " " کے بع* د�نہ نہیں ہوتا۔حب" پر بھی ت.صیلی تحقیق کر کے یہ بات ثابت کرچکے ہیں کہ" ال�ح�ب

آ�یت میں حب کے معانی بطور د�نہ جو حضر�ت ر�قم �لحر,ف کا گزشتہ مضمون پڑھ کے �س سوچ میں پڑ گئے تھے کہ �س

کے سو� کوئی �,ر معانی پور� نہیں �ترتے ,ہ لوگ بھی یہ جان لیں کہ �گر �ن کے مذہبی پیشو�ؤں کے حکم کے مطابق "

فٹ نہیں ہوتا کیونکہ تر�جم کے حساب سے" حب" آ�یت میں ہر د�نےفالق" کو د�نہ ہی مان لیا جائے تو در�صل د�نہ �س

آ�ن " ( لگا کر �سےThe Definite Article)�ل "کے ساتھ �د�ۃ �لتعریف حبکو پھاڑنے ,�لا کہا گیا ہے مگر قر

" خاص �لخاص �سم ص.ت" "کو د�نے کےحب بناتا ہےجو �للہ کی تعریف , توصیف کی طرف رجوع کرتا ہے۔ "ال�ح�ب

کی بات ہوگیThe Grainمعانی میں لینے سے یہ بیان ہر �یک د�نے کا نہیں ہوگا بلکہ کسی خاص یا مخصوص د�نے

یہذ� The Definiteج- کا م.ہوم گر�مر کے لحاظ سے پھر بھی یہ نہیں لیا جاسکتا کہ �للہ ہر �یک د�نہ پھاڑتاہے۔ل

Article کی ,جہ سے معانی یہ ہوجائیں گے کہ �للہ ہر د�نے �,ر ہر �یک گٹھلی کو نہیں پھاڑ تا بلکہ کسی خاص د�نے یا�ل

خاص کھجور کی گٹھلی کوہی پھاڑ تا ہے ! ۔ یہ �ل.اظ ر�قم �لحر,ف کے نہیں بلکہ گر�مر کا قاع*ہ ہے ج- پر مزی* غور

آ�خر ,ہ کونسا مخصوص د�نہ ہے جو �للہ پھاڑ تا ہے �,ر باقی کے د�نے کو ن سے ہیں کرکے پھر یہ بھی ڈھونڈنا پڑے گا کہ

جو خود پھٹتے ہیں؟ ۔�سی طرح یہ بھی دیکھنا پڑے گا کہ ,ہ کون سی خاص گٹھلی ہے جو �للہ کے حکم سے پھٹتی ہے

جبکہ باقی گٹھلیاں �للہ کے حکم کی گرقت سے باہر ہوجاتی ہیں !۔گویا غلط بات غلط ہی رہے گی خو�ہ �سے کیسے

یہذ� یہاں پر " " بھی پیش کیا جائے۔ل ص.ت �ستعمال ہو� ہے جو عربی The Grandال�ح�ب کے معانی میں بطور �سم

گر�مر سے نا,�قف لوگوں کو دکھائی نہیں دیتا۔�س کے علا,ہ گر�مر کی ر, سے کسی عبارت کو مختلف ٹکڑ,ں میں بان*ھا

Page 59: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت clauseجاتا ہے جنہیں بن* ) ال�ق� کا پہلا بن* "6:95( کہا جاتا ہے ۔ہمارے زیر مطالعہ إ�ن% اللEه� ف�

" ہ " ب شک الل قابل قدر یا قابل تحسین پر �پنا بیان مکمل کرکے ختم ہوجاتا ہے۔یعنی ال�ح�ب ے

ے اس ک بعد حرف ربط " ہے ساز تحویل ےک ساتھ اس آیت کا دوسرا بندو�"۔

" وتا ہے۔شروع "ہ ي ت� ي% م�ن� ال�م� ر�ج� ال�ح� الن%و�ى ي�خ� الن%و�ى"۔ گویا" و� ے اس آیت کو�ل بند کی بجائ دوسر بند کا حص جس کو قرآن کی اس آیت ہےپ ہ ے ے ے کا6:95ہ

ل بند کا حص بناکر وم مسخ کرن ک لئ بڑ شاطران انداز س پ ہمف ے ہ ے ہ ے ے ے ے إ�ن%ہى الن%و� ال�ق� ال�ح�ب و� ےتک زد عام کیا گیا جو سب بڑ چھوٹ علماء کیاللEه� ف� ے

ےغیر قرآنی تفسیروں س ل کر اخبارات ، رسالوں اور ٹیلی ویژن کی اسکرین ےا جیس اردو ک مندرج ذیل یر کیا جاتا ر ہتک پر اسی طرح غلط تش ے ے ہ ہ

ےجمل ک بند ) آ�گے پیچھے کرنے سے یہ جملہ �پنے معانی ب*ل دیتا ہے۔(clauseے

ر,کو مت۔جانے د,

ر,کو۔مت جانے د,آ�یت کو " ال�ق�بڑU بڑU س.ی* د�ڑھیوں ,�لے ڈ�کٹر �سر�ر �حم* جیسے جی* علماء نے ٹیلی ,یژن پر �س إ�ن% اللEه� ف�

الن%و�ى" آ�پ کو دنیا میںال�ح�ب و� تک پڑھ کے د�نے �,ر گٹھلی کے پھاڑنے کے عمل کی خوب ,ضاحت کی ۔�پنے

آ�یت کو یہیں تک پڑھ کے د�نے �,ر کھجور کی گٹھلی پھاڑنے کی آ�ن میں بھی �س قر آ�ن د�ن کہنے ,�لوں کے درس �کلوتے قر

آ�ن قر آ�نی �,ر گھسی پٹی تشریح ,�لی کیسٹیں چلتی رہیں ۔جب کیسٹوں کا د,ر ختم ہو� تو �ن کے چیلوں نے درس ,ہی غیر قر

آ�یت کے تر�جم , ت.سیر میں ہمیں بے,قوف کے نام پر لوگوں کو �نہیں �ل.اظ میں دھوکہ دینا شر,ع کردیا ۔گویا ہر کسی نے �س

آ�نی عقائ* کے خلاف �للہ نے د,ٹوک �ل.اظ میں صاف صاف بات بیان کی ہے آ�یت ہے ج- میں ہمارے غیر قر بنایا یہی تو ,ہ

یی مردہ کا" جوہر "یعنی �س کی فعال شے" زن*گی " نکال کر �سی جوہر سے مردے کو پھر زن*ہ کرکے کہ �للہ تبارک تعال

آ�نے کے آ�نی زرتشی عقی*ے میں یہ بتایا جاتا ہے کہ مرنے کا نام سکون کی نین* ہے۔ موت ف�ٹھا دیتا ہے ۔جبکہ ہمارے غیر قر

بع* ہم سب مسائل سے چھٹکارہ پا کے سکون کی میٹھی نین* سو جا ئیں گے۔قیامت سے پہلے تو حساب ہونے کا کوئی

سو�ل ہی پی*� نہیں ہوتا �,ر �بھی قیامت کا بھی د,ر د,ر تک کوئی نام , نشان نہیں دکھائی دیتا ۔ کیا معلوم کہ قیامت

�لتو�ء کب �,ر کتنے �ربوں کھربوں سال کے بع* ,�قع ہوگی؟۔ تب تک تو موج کریں گے �,ر پھر �تنا ,قت گزرنے کے بع* تو زیر

مق*مات پر ,یسے بھی کوئی خاص سخت فیصلے نہیں ہوتے۔ �س کے علا,ہ حشر کے می*�ن میں ہم کوئی �کیلے تو نہیں ہوں

آ�نی عقی*ے کے گےجم غ.یر میں سے کوئی نہ کوئی سہار� تو مل ہی جائے گا ۔۔�للہ سبب بنانے ,�لا مہربان ہے۔�س غیر قر

مطابق چورU ڈ�کہ قتل غنڈہ گردU زخیرہ �ن*,زU زنا بالجبر �,ر ہر طرح کی بے �یمانی �,ر ظلم , زیادتی ر,� رکھی جاسکتی ہے

Page 60: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن ہمارے علماء کے گھڑے ہوئے �س باطل کیونکہ مرنے کے بع* قیامت تک کوئی حساب کتاب نہیں ہونے ,�لا۔مگر قر

ا� حساب کتاب ہو گا �,ر سز� �,ر جز� کے لئے عقی*ے کی ن.ی کرتے ہوئے �س کے بالکل برعک- کہتا ہے کہ مرنے کے بع* فور

آ�یت آ�ن کی �سی کے مطابق مرنے کے بع* میت کے جسم سے�6:95نسان کو ,�پ- �سی دنیا میں بھیجا جائے گا ۔ قر

�س کا فعا ل جوہر یعنی �س کی ر,ح نکال کر نئے جسم میں د�خل کر کے �سے پھر سے زن*ہ کرکے باہر نکا لا جا تاہے

مسلسل ہے۔تاکہ ہمارے �عمال کی سز�ء �,ر جز�ء موت کے بع* �,ر یہ عمل صرف �یک بار نہیں بلکہ بار بار ہو نے ,�لا عمل

کرد�ر تک پہنچایا جائے �,ر �للہ کے نیک بن*,ں کو آ�نے ,�لی �گلی زن*گی میں دے کر مجرموں کو بلاتاخیر �ن کے کی.ر ا� فور

آ�پ کو" �ن کے نیک کاموں کے ب*لے میں �نعام , �کر�م سے نو�ز� جائے ۔�للہ �س کام میں دیر نہیں کرتا کیونکہ ,ہ �پنے

" اب� ر�يع� ال�ح�س� اللEه� س� آ�ن کے �ستاد محترم �,ر مقرر صاحب فرماتے ہیں کہ2:202 )و� قر ( کہتا ہے ۔ ہمارے درس

آ�ن پر تحقیق تو کافی لوگ کرچکے ہیں �ب �س کے عملی ن.اذ کی کوشش کی جائے ۔�ن کی بات تو ,�قعی میں بہت عم*ہ قر

آ�ن پر کسی ہے کیونکہ ر�قم �لحر,ف �ن کے سینے میں پائی جانے ,�لی تڑپ کا دل سے ق*ر د�ن ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ قر

آ�ن نے سائنسی �ن*�ز میں مسلمہ تحقیقی قو�ع* کو بر,ئے کار لاکر کبھی تحقیق کی ہی نہیں �,ر جب تک تحقیق کرکے قر

آ�ن کے �ن*ر ,ہ عظیم طاقت ہے کہ �س کا آ�جاتا �س کا عملی �طلاق ممکن نہیں ہے۔کیونکہ قر کا صحیح م.ہوم باہر نہیں

آ�جائے تو �س کا عملی �طلاق خود بخود ہوجاتا ہے۔پھر لوگ تپتی ریت پر بھی لوٹ لگا نا درست م.ہوم �گر سمجھ میں

آ�جائے تو لوگ �پنا سر کٹا لیتے ہیں مگر �پنے دین آ�ن کی سمجھ منظور کرلیتے ہیں مگر �پنے �یمان سے نہیں ہلتے ۔ �گر قر

آ�پ کو کسی سے یہ کہنے کی ضر,رت ہی نہیں پڑتی کہ بھائی صاحب آ�جائے تو آ�ن سمجھ میں ف�لٹے پاؤں نہیں پھرتے ۔قر سے

آ�ن کا کھویا ہو� م.ہوم تلاش کرنا ہے۔�,ر شائی* یہ آ�ن پڑھانا نہیں بلکہ قر آ�ن پر عمل کر, ۔۔فی �لحال جو کرنے کا کام ہے ,ہ قر قر

�سلام کی بہت بڑU خ*مت ہوگی تاکہ باطل نظریات کا خاتمہ ہوکر لوگوں کو صحیح ر�ستہ مل جائے ۔بغیر بہت بڑ� کام �,ر دین

آ�ن کا صحیح م.ہوم کھوج کر �س کو عام کر کسی بات کی پر,�ہ کرتے ہوئے تن من �,ر دھن کی بازU لگا دیجئے �,ر قر

آ�ن میں کیا آ�ن پر عمل کیسے نہیں ہوتا ؟۔جب ہم جانتے ہی نہیں کہ قر آ�نکھوں سے دیکھ لیں گے کہ قر آ�پ �پنی دیجئے ۔پھر

لکھا ہے تو عمل کیسے ہوگا ؟۔

آ�یت مطالعہ کر�م ہم زیر آ�یت کے د,سرے بن* )6:95قارئین ( کے پہلےclause کے صحیح م.ہوم کی تلاش میں �س

الن%و�ىل.ظ منصوبہ ،plan ، �ر�دہ کرنا ,ں Intend کے ل.ظی معانی ن%و�ى کے معانی دیکھتے ہیں ۔ و�

project *مقص ، purpose تجویز کرنا ، propose ر ذہن میں ہونا,� ، have in mindہیں۔ چونکہ

آ�یت میں �دۃ �لتعریف) ہآیا اس لئ ی اسم الن%و�ى کے ساتھ �ل( �The definite Articleس ے ہے

Page 61: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ہےاس خاص ش کی بات کرتا جو قوت ارادی ،خودی )الن%و�ى خاص ،(selfے

عام میں کسی شے کی جان )mindذہن ) ( بھی کہا جاتا ہے جوcore( �,ر شعور کی خاص حالت ہے جسے عرف

ف�سی شے کا ذہن ، ذ�ت ) �,ر خاص �ر�دہ ، نیت خاص �,ر مقص* خاص کہلاتی ہے ج- کاself0خاص �لخاص

ذکر کیا جارہا ہو۔کسی کام کی نیت �,ر �ر�دہ بھی �نسانی جان ہی کرتی ہے جو �پنے ذہن �,ر ذ�تی شعور سے کیا جاتا ہے۔ر,ز مرہ

کی زبان میں �ر�دہ �,ر نیت کی مثال ر,زہ رکھنے کی نیت کے من*رجہ ذیل � ل.اظ سے بخوبی سمجھی جاسکتی ہے۔ �گرچہ

آ�ن سے ثابت نہیں �,ر نا ہی یہ پڑھنا ر,زہ رکھنے کے لئے ضر,رU ہے ۔مگر ر,زہ ر,زہ رکھنے کی من*رجہ ذیل دعا یا نیت قر

دترکھنے کی مر,جہ نیت میں" ف² دو نن "کا جو ل.ظ �ستعمال کیا گیا ہے صرف �س کا حو�لہ دینے کے لئے ر�قم �لحر,ف نے "د

دن دضا دم در ر Âف دش فن م دت ف² دو نن د ة* دغ م فو دص ب آ�پ کے جانے پہچانے ہیں تاکہ ر,زے کی ر,�یتی نیتد, "کے �ل.اظ یہاں نقل کئے ہیں جو

دت"میں �ستعمال ہونے ,�لے ل.ظ" ف² دو نن في کے بنیادU ل.ظ" د دو نن آ�یت د کے ل.ظ6:95 "کا مو�زنہ ہم �پنے زیر مطالعہ

آ�ن میں"الن%و�ى "سے کر کے یہ معلوم کر سکیں کہ �یک ہی ل.ظ کے معانی ہم ر,زے کی نیت میں کیا لیتے ہیں �,ر قر

موجود ,ہی ل.ظ کن معانی میں لیا جاتا ہے؟۔

دن دضا دم در ر Âف دش فن م دت ف² دو نن د ة* دغ م فو دص ب I intend to keep the fast today in the month of۔)د,

Ramadanکی مر,جہ دعا میں �ستعمال ہونے ,�لے دیگر �ل.ا ظ Uمیں کل کے ر,زہ کی نیت کرتا یا کرتی ہوں“۔ ہم سحر”)

ة* "کی ت.صیل میں نہیں جائیں گے ۔کوئی �س کے ل.ظ" آ�ج نکالے یا کل �س بحث سے ہمار� کوئی مطلب نہیںدغ کے معانی

دتصرف" ف² دو نن د في" " کے بنیادU ل.ظ " دو نن پر غور فرمائیے ج- کے معانی �ر�دہ کرنا یا نیت کرنا لئے جاتے ہیں جو بالکل درستد

آ�یت آ�ن کی "کے معانی جناب طاہر "الن%و�ىکے �سی ل.ظ 6:95ہیں �,ر سبھی علماء �س پر مت.ق بھی ہیں ۔مگر قر

�لقادرU صاحب ، فتح محم* جالن*ھرU صاحب، �حم* علی صاحب ، مود,دU صاحب ، غلام �حم* پر,یز صاحب �,ر دیگر

آ�ربرU، صحیح ، قریب بہت سے علما ئے کر�م نے بطور " گٹھلی "لئے ہیں۔�نگریزU مترجمین میں جناب یوسف علی ،

لئے ہیں۔ لٹرلdate-stone کے معانی کھجور کی گٹھلی الن%و�ى"�للہ ، جارج سیل �,ر پکتھل نے "

Literal ر �س* نے �سے خوشہ,� the kernel "ى کہا۔ یعنی�کے معانی لینے میں ہمارے مترجمین �,رالن%و"

آ�ن کے تر�جم , ت.سیر میں" آ�تے ہیں ج- کی سو فیص* ,جہ یہی ہے کہ قر الن%و�ىعلماء کے متضاد بیانات سامنے

"کے غلط معانی لئے گئے ہیں ۔کیا کھجور کی پتھر جیسی گٹھلی �,ر نرم , نازک خوشے میں کوئی فرق نہیں ہوتا ؟۔ �س

ہ صرف کھجور کی کسی خاص گٹھلی کوہی پھاڑتا ہے ؟۔" ن%و�ى"کے علا,ہ یہ سو�ل بھی پی*� ہوتا ہے کہ کیا �للہ

دن "کو �گر کھجور کی گٹھلی ما نا جائے تو پھر" دضا دم در ر Âف دش فن م دت ف² دو نن د ة* دغ م فو دص ب کے معانی بھی یہ ہوں گے کہ " میں کلد,

کے ر,زے کے لئے کھجور کی گٹھلی رکھتا یا رکھتی ہوں " ۔ جو لوگ سحرU میں یہ دعا پڑھ کر �پنا ر,زہ رکھنے کے عادU ہیں

Page 62: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

�نہیں �پنے علماء سے گزشتہ ر,ز,ں کا حساب بھی ضر,ر مانگنا چاہئے کیونکہ سبھی ر,زے ر,زہ رکھنے کی نیت �,ر �ر�دے

آ�ئن*ہ ر,زہ رکھنے کے لئے کسی کے بغیر صرف کھجور کی گٹھلی رکھنے کے �ل.اظ سے رکھے گئے ہیں ۔�س کے ساتھ ساتھ

آ�پ ر,زہالن%و�ى"�,ر دعا کا �نتظام بھی کرلیجئے !۔بصورت دیگر �س ل.ظ " آ�ن میں بھی ,ہی ترجمہ کیجئے جو کا قر

رکھنے کی نیت میں کرتے ہیں۔

م " "کے ل.ظی معانی بالائی سطور میں دیکھ چکے ہیں جن کی مزی* ت.صیل مستن*الن%و�ىہ قارئین کرام

، مرکزU قوتessence, substance, essentiality ،جوھر Nucleiلغات کے �ل.اظ میں ہستی

central part -آ�ج کے سائنسی د,ر میں نیوکلی سے کون ,�قف نہیں ؟۔ مگر ہم شائی*nucleus �,ر مغز ہیں ۔

آ�یت �لنو²^ کو عربی میں nucleusیہ نہیں جانتے کہ آ�ن کی آ�نے ,�لے ل.ظ" 6:95 کہا جاتا ہے جو قر الن%و�ى میں

ذر) عنصر)( کو عربی میں" basic element"کے ہی بنیادU حر,ف سے بنا ہے۔کسی شے کے بنیادU عنصر )

ذر) نبات^"لکھا جاتا ہے ج- کی مزی* سائنسی توضیح" نو�)" "کہا جاتا ہے �,ر �سے عربی زبان کی سائن- کی کتابوں میں"

(۔ قارئین کر�م یا معزز علمائے کر�م میں سے کسی کو بھیatomکے �ل.اظ سے کی جاتی ہے یعنی زن*گی کا �یٹم )

حیاتیات ) ( کی�biologyس بیان پر کوئی شک ہو تو ,ہ عربی زبان کی سائن- کی ر�ئج درسی کتب خاص طور پر علم

کے معانی �,ر تعریف دیکھ سکتے ہیں �,ر بالائی سطور میں بیان کینو�) " �,ر" �لنو²^"عربی کتب کا مطالعہ کرکے"

( کا مرکزہ )spermہوئی ت.صیل کی خود تص*یق کرسکتے ہیں ۔ علم �لحیاتیات کے مطابق کسی نط.ے )

nuclei " )ى�کہلاتا ہے ۔ الن%و"

آ�یت گویا ق مطالعہ آ�ن کی زیر The "کے حقیقی معانی" زن*گی کا عنصر " الن%و�ى کے �س ل.ظ " 6:95 ر

Element of Life " آ�یت کا �گلا ل.ظ "ہیں۔�س بع* �س ر�ج� آ�تا ہے جو خ ۔ر ۔ج ۔کے بنیادU حر,ف سےي�خ�

, Leaving "سے ماخوذ ہے ج- کے معانی چھوڑ کر جا نا ، ر,�نہ ہونا �,ر باہر نکلنا خرجنکلنے ,�لے مص*ر "

Departing ، Going out "ہیں ۔ گر�مر کے لحاظ سے " ر�ج� present فعل �لمضارع )ي�خ�

indefinite verb "أ�جل غير مسمى" ( ہے جسے عربی زبان کی صرف , نحو میں إ�لى یعنی فعل�ل.عل �لحالي

مطالعہ ل.ظ " ر�ج�حال غیر معینہ یا غیر مح*,د کہا جاتا ہے ۔گویا ہمارے زیر " �پنی تعریف کے لحاظ سے �یساي�خ�

یہذ� فعل" to makeکے صحیح معانی "خر�جفعل ہے جو لا مح*,د �,ر غیر معینہ م*ت تک جارU رہتا ہے ۔ل

go out –to graduate( یعنی باہر نکالنا یا فارغ �لتحصیل ہونا verb form 2ہیں جو �س فعل )

ا� ا� فرد ,�ح* پر نہیں بلکہ مجموعی طور پر فرد کی ترکیب کے مطابق یقینی �مر کہلاتا ہے �,ر �س کا �طلاق کسی شخص

ر�ج�سب پر ہو تاہے۔�س لحاظ سے گر�مر کے مطابق " " کے صحیح معانی ہوں گے " باہر نکالتا ہے یا فارغ �لتحصیلي�خ�

Page 63: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ر�ج�کردیتا ہے" ۔ فارغ �لتحصیل ہونے ,�لے یہ معانی" " کا درست م.ہوم یعنی کسی نشے کو باہر نکالنے ,�لے فعلي�خ�

کا حو�لہ دینے کے ساتھ ساتھ زن*گی کے �رتقائی عو�مل �,ر م*�رج کی بات بھی �س �ن*�ز سے کرتے ہیں کہ کسی جسم

میں ڈ�لی ہوئی جان کی جتنی نشو نما ہوسکتی تھی یا ,ہ مذکورہ جسم میں رہ کر جتنا بھی شعور حاصل کرسکتی تھی

,ہ حاصل کر کے فارغ �لتحصیل ہوگئی ہے یعنی �س جان کے �رتقاء کا جو د,ر چل رہا تھا ,ہ �پنے �حتتام کو پہنچا �,ر

�س د,ر میں �سے جو کچھ حاصل کرنا تھا سو ,ہ کرلیا ۔ یہاں سے �س زن*گی کا �گلا د,ر شر,ع ہونے کی تیارU ہو تی ہے جو

آ�گے چل کر �سی جان کی نئے جسم میں تحویل سے بتائی گئی ہے۔ " آ�یت میں ي% "�سی existentکے معانی ح�

" زن*ہ ہونے سے تعبیر ہیں ۔ "alive زن*ہ رہنا �,ر alive remainز ن*گی کی موجودگی، ي% زن*گیال�ح�

یعنی "میں سے " کے معانی میں �ستعمال ہو� ہے ۔�سfromحرف جر ہے جو م�ن� "کی ص.ت کا �سم خاص ہے ۔"

"کے ساتھ "(the definite article )کے بع* �د�ۃ �لتعریف ي ت� آ�یا ہے جو یہ بتاتا ہےال�م� بطور �سم خاص

کہ ج- زن*گی �,ر �س کے ج- عنصر کو نکالنے کی بات کی جارہی ہے یہ �سی کی میت ہے ج- ک- ذکر پہلے کیا جا

The Definite Articleچکا ہے۔�رد, �,ر فارسی میں یہی کمی ہے کہ �ن زبانوں میں عربی �,ر �نگریزU کی طرح

نہیں ہے ج- کی غیر موجود گی میں بیان کے م.ہوم کا گڑبڑ�نا یقینی ہے ۔جبکہ �نگریزU میں عربی کی طرح یہ سہولت موجود

اا �نگریزU میں �گر کوئی بیان کار کے بارے میں چل رہا ہو �,ر �س کا پہلا جملہ ہو We bought aہے۔مثل

car( ) تو د,سرے جملے میں �گر �سم �لخاص The Definite Articleکے ساتھ کار کا ل.ظ �ستعمال

تو �س کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ کہنے ,�لے کسی بھی کار میںWe sat in the carکر کے یہ کہا جائے

ف�سی کار کے بارے میں بیٹھنے کی بات کر رہے ہیں بلکہ بغیر کسی تشریح کے خود بخود یہ ہی سمجھا جائے گا کہ یہ بات

اا سوٹ ,غیرہ کسی کی جارہی ہے جو �نہوں نے خری*U تھی یعنی �ن کی �پنی کار کی بات ہوگی ۔�سی طرح کوئی شے مثل

کہا جائے گا �,ر کہنے �,ر سننے ,�لاThe Suitنے دیا ہو یا خری*� ہو �,ر کبھی �س کے بارے میں بات ہو تو �س کو

ف�سی معر,ف سوٹ کی بات کی جارہی ہے ۔�سی طرح عام بول چال میں بچوں کو د,نوں �س بات کو سمجھ جائیں گے کہ یہ

kidsکہا جاتا ہے مگر کوئی ماں باپ �گر �پنے بچوں کے بارے میں کسی سے بات کریں گے تو ,ہ �پنے بچوں کو

The Kidsکہیں گے ج- سے پتہ چل جائے گا کہ جو بات کی جارہی ہے ,ہ کسی �,ر کے بچوں سے متعلقہ نہیں

آ�یت مطالعہ یہذ� ہمارے زیر الن%و�ى" کے �ل.اظ "6:95بلکہ �ن کے �پنے بچوں کی بات ہے۔ ل " ، و� ي% �,ر "ال�ح�

ي ت�" آ�نے ,�لے "ال�م� کا کچھ خاص مطلب ہے جو �ن تینوں �ل.اظThe Definite Article �ل" "کے ساتھ

الن%و�ىکے درمیان �یک رشتہ جوڑ کر یہ بتا تاہے کہ زن*گی کے ج- بنیادU عنصر ) (کا ذکر کیا جارہا ہے ,ہو�

ي%زن*گی ) فمردہ یا مرنے ,�لا قر�ر دے کر یہاں"ال�ح� ي ت�( در�صل �سی ذ�ت کی ہے جسے "کہا جارہا ہے۔�سال�م�

Page 64: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

"کے بع*" ي ي ت� م�ن� ال�ح� ر�ج� ال�م� کے �ل.اظ بھی یہی بتاتے ہیں کہ موت کے بع* ج- زن* گی کیو�م�خ�

ف�سی ذ�ت کو د,بارہ زن*ہ کئے جانے کا بیان ہے ج- کی موت ,�قع بات کی جارہی ہے یہ کسی �,ر کو نہیں بلکہ

ہوچکی ہے ۔�یک �,ر �ہم بات سمجھنے ,�لی یہ بھی ہے کہ �س پورے بیان میں صیغہ مستقبل �ستعمال نہیں کیا گیا جو ہمارے

آ�نی عقائ* کی ن.ی کرتا ہے جن میں ,ہ مرد,ں کو زن*ہ کئے جانے ,�لے عمل کو قیامت کے دن سے جوڑ تے علماء کے �ن غیر قر

مطالعہ آ�ئی ج- کے �نتظار میں ہمارے علماء کر�م ہاتھ پے ہاتھ رکھ کے بیٹھے ہیں ۔ ہمارے زیر ہیں کیونکہ �بھی ,ہ قیامت نہیں

آ�نے کی کوئی6:95آ�یت آ�نے یا نہ کے مطابق �سی مردے کو بار بار زن*ہ کرکے موت دU جارہی ہے ج- میں قیامت کے

آ�یت کے آ�ئی ہی نہیں مگر �س شرط نہیں رکھی گئی ۔,یسے بھی ج- قیامت کا ہمیں تصور دیا گیا ہے ,ہ قیامت تو �بھی

�ل.اظ کے مطابق مرد,ں کو زن*ہ کرنے کا عمل جو ماضی میں شر,ع ہو� تھا ,ہ حال میں بھی �سی طرح جارU ہے ۔

آ�ن کے مطابق گویا ہم سب کو بار بار زن*ہ کرکے موت دU جاتی ہے �,ر پھر زن*ہ کردیا جاتا ہے ۔ �ب یا تو �پنے عقائ* کو قر

آ�ن سے مٹا دیجئے !۔ کیونکہ حقیقت یہی ہے جو مکمل ت.صیل کے ساتھ آ�یت کو قر درست کرلیجئیے نہیں تو ہمت کرکے �س

آ�پ کی �پنی آ�ن کا حقیقی نظریہ حیات بھی یہی ہے ج- کو ماننا یا نہ ماننا آ�پ کی خ*مت میں پیش کی جاچکی ہے �,ر قر

آ�یت آ�ج حالت ہے �سی آ�نے ,�لے �ل.اظ "6:95مرضی پر منحصر ہے۔ ہمارU جو آ�خرU حصے میں ذ�ل�ك�م� اللEه� کے

ك�ون� أ�ن%ى ت�ؤ�ف� " سے �للہ نے پہلے ہی ,�ضح کرتے ہوئے فرما د یا ہے کہ " جوکچھ تمہیں بتایا گیا ہے ,ہف�

آ�پ کو دھوکے میں ڈ�ل کر �سے کیسے جھٹلاتے ہو؟۔ " " د, �ل.اظ"ذ�ل�ك�م� �للہ ہی کی طرف سے ہے تو پھر تم �پنے

" ہوتے ہیںThat is , that one �,ر is Which "کے معانی "ذ�ل�ك� "کا مرکب ہے ۔ك�م��,ر "ذ�ل�ك�

" کو بھی �رد, میں ذ�ل�ك�یعنی" جو کچھ �س سے پہلے بیان ہوچکا ہے ,ہ �,ر جو �ب بیان کیا جارہا ہے ,ہ بھی "۔"

آ�سان ہے ۔جیسے کوئی �یسا بیان دے کہ لکھیں گے تو �ل.اظ بہت بڑھ جائیں گے مگر �نگریزU میں �س کو سمجھنا ق*رے

He is still alive that is a miracle of Godس جملے میں لگنے ,�لے ل.ظ�is thatنے گویا

He is still aliveلا پور� بیان دھر� نے کی بجائے یہ معانی دئیے کہ جو کچھ پہلے بیان کیا گیا ہے �س کو ساتھ�,

نے پہلے which یا that ہے یعنی miracle of Godلے کر � گلی بات بھی بیان کی جارہی ہے جو ۔۔

"کہی گئی پورU بات کو �گلی بات سے ملادیا۔ آ�یت کے بیان کو شر,ع "ذ�ل�ك� آ�یت میں یہی کام کیا ہے کہ �س نے �س

�للہ ,ہ عظیم تحویل ساز ہے جو کسی زن*ہ شخص میں سے زن*گی کا عنصر نکال کے �سے مردہ کردیتاسے دھر�یا کہ

یعنی ضمیرObject pronounکے ساتھ ذ�ل�ك�۔ ہے �,ر �سی مردے میں سے د,بارہ زن*گی جارU کرتا ہے

"لگی ہے جسے عربی میں �سم �لم.عول بھی کہا جاتا ہے ۔ �گر یہ ضمیر کسی �سم کے ساتھ لگے توك�م�شئی"

your ر,� yours "فکم "کے ساتھ یہ ضمیر لگے تو رب کے معنی دے گی جیسے �گر نب بنے گا ج- کا مطلب ہودر

Page 65: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

"کی ضمیر جمع کی م.عولی حالت میں ہوگی لیکنك�م�گا" تم سب کا رب" ۔�س قاع*ے کے مطابق ہمارU مثال میں "

عطف ) "ذ�ل�ك�یہی ضمیر آ�نے کی بجائے حرف آ�ئی ہے �س لئےconjunction "کسی �سم کے ساتھ ( کے ساتھ

آ�یت میں" مطالعہ "ہمارے زیر "بھی در�صل �ن تمامك�م� " بنانے ,� لی یہ ضمیر" ذ�ل�ك�م�کے ساتھ مل کر" ذ�ل�ك�

آ�یت میں" یہذ� �س آ�یت میں شر,ع سے بیان کی گئی ہیں ۔ل "کا �رد, ترجمہذ�ل�ك�م�باتوں کا حو�لہ دے رہی ہے جو �س

آ�نے ,�لے �سم "جو کچھ بھی تمہیں پہلے بتایا گیا ہے ,ہ بھیکچھ �یسے ہوگا کہ" آ�گے آ�خر میں" اللEه�" " ۔ کیہ"کے

آ�یت کے شر,ع سے چلنے( Possessiveصيغ^ �لملكي^ )ضمیر مرفوع " �للہ" کے �سم کو بنا تے ہوئے �س

یہذ�" فاعل �للہ کی طرف منسوب کرتی ہے ۔ل ر�ست بطور کے معانی ہوں گےذ�ل�ك�م� اللEه�" ,�لے پورے بیان کو بر�ہ

" یا جوکچھ تمہیں بتایا گیا ہے ,ہ �للہ ہی کے کام ہیں ۔"جو کچھ بھی تمہیں بتایا گیا ہے ,ہ �للہ کی طرف سے ہوتا ہے"

أ�ن%ى" Until this? ، �ب تک Then why?یعنی پھر کیسے؟۔پھر کیوں ؟ How then کے معانی ہیں ف�

moment آ�ج تک ، hitherto آ�ج بھی ، Even today ر,ش U۔ر�ئج، قائم �,ر جار popular -

existing - streaming – flowing - running - circulation - productive - fruitful " ل.ظ Uآ�خر آ�یت کا ا7 �س م�8 ا� ع9 " ہے ج- کے معانی ہیں ۔ کسی شے کو جھٹلانا،م

آ�پ کو دھوکے میں ڈ�لنا، بھٹک جانا ، بہک جانا �,ر تذبذب کا شکار رہنا۔ lacks skills, and �پنے

confidence، falsehood، loosing، Dismount ، Frustrated۔

آ�یت آ�ن کریم کی آ�یت کا صحیح ترجمہ ملاحظہ فرمائیے۔6:95قر آ�نے ,�لے �ل.اظ سے بننے ,�لا �س کے متن میں

ي ت� م�ن� ر�ج� ال�م� ي ت� و�م�خ� ي% م�ن� ال�م� ر�ج� ال�ح� الن%و�ى ي�خ� ال�ق� ال�ح�ب و� إ�ن% اللEه� ف�( ك�ون� أ�ن%ى ت�ؤ�ف� ي ذ�ل�ك�م� اللEه� ف� (6:95ال�ح�

بے شک �للہ عظیم �لشان تحویل ساز ہے �,ر خاص �ردےسے نکالتا ہے زن*ہ کو مر جانے ,�لے میں سے �,ر مرد

آ�پ کو دھوکے میں ڈ�ل کر �س کے کاموں کو ےکو نکال لیتا ہے زن*ہ سے یہ جو ہے ,ہ �للہ ہی کرتا ہے پھر تم �پنے

صحیح ترجمہ(6:95۔)کیوں جھٹلاتے ہو؟

آ�یت آ�ن مجی* کی بالائی ن کر�م قر آ�نے ,�لے �یک �یک ل.ظ کے گہرے مطالعے �,ر سائنٹ.ک بنیاد,ں پر6:95قارئی کے متن میں

آ�یت کا صحیح م.ہوم تلاش کرلیا ج- کے منظر عام پر آ�پ نے ر�قم �لحر,ف کے ساتھ مل کر �س تحقیق �,ر تجزئیے کے بع*

آ�پ آ�یت کے مر,جہ تر�جم بھی �پنے مترجمین , م.سرین کے ساتھ �پنی موت آ�نے کے بع* د�نہ �,ر گٹھلی پھاڑنے ,�لے �س

آ�نی عقی*ہ �س آ�پ کے گوش گز�ر کی جاچکی ہے کہ کھجور کی گٹھلی �,ر د�نہ پھاڑنے کا غیر قر مرکے ناکارہ ہوگئے۔یہ بات بھی

آ�یت کے پہلے تحریرU �,ر تقریرU بن* ) إ�ن% اللEه� (clause of sentenceآ�یت میں جڑنے کے لئے �س

Page 66: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ب ال�ق� ال�ح� آ�یت کے د,سرے بن*ف� الن%و�ىکو قو�ع* کے مطابق �س سے �لگ کر کے ترجمہ نہیں کیا گیا تھا جو و�

آ�یت میں د, د, بارgrammar( کے قو�نین )languageزبان) ( کی کھلی خلاف ,رزU ہے۔�س کے علا,ہ �س

ي ت��ستعمال ہونے ,�لے �ل.اظ ي �,ر ال�م� " ال�ح� وئ ےک ساتھ لگ ہ ے أ�د�) یا مقال¸ قطعی یعنی (the " )الے

ون ک(The Definite Article)�لتعر²ف ی جان ک مرد ےتکنیکی لحاظ س ایک ے ہ ہ ے ہ ے

ی یں جو ایک ون کی بات کرر ون اور پھر اسی ک مرد ہبعد اسی ک زند ہ ہے ے ہ ہ ے ے ہ ہ ے the cycle of rebirth orہجان کی موت و حیات یا پیدائش نو کا دائر )

reincarnation) ہیعنی کسی شخص ک مرن ک بعد اسی کو دوبار زند ہے ہ ے ے ے ۔

م سب ی کام ر مرگیا تھا اور ی ہکرک اس میں س اسی کو نکا ال جاتا جو بظا ہ ہ ہے ے ےاس ک عالو اس آیت ک آخری دو لفظ تا وتا ر ےک ساتھ بار بار ہ ے ہے۔ ہ ہ أ�ن%ىے "ف�

ك�ون� ے " الل ک اس تحویلی عمل کو ن مانن اور جھٹالن ن والوں کیت�ؤ�ف� ے ے ہ ے ہیں ک انسان �ٹھا ت ٹ دھرمی اور موجود سرکشی س بھی پرد ا ہتاریخی ہ ے ہ ے ہ ہ

ڈیاں بھی ی سوچتا چال آیا ک اس مرن ک بعد جب اس کی ہمیش س ی ے ے ے ہ ہے ہ ے ہ ہت ی ک درحقیقت کفار مک بھی ی گا؟ وجائیں گی تو اس کیس زند کیا جائ ےخاک ہ ہ ہ ۔ ے ہ ے ے ہ

یں جو قرآن کی آیات کا کھال انکار ت آئ ی ک م بھی ی ہے۔تھ اور آج تک ہ ے ے ہ ہ ہ ےك�ون� أ�ن%ى ت�ؤ�ف� ل وقتوں س اب تک جاری سرکشی اور"ف� ے "ک دونوں لفظ پ ے ہ ے

یں کاو اور دھوک میں ڈال رکھن س تعبیر ہاپن آپ کو ب ے ے ے ے ے ہ أ�ن%ى۔ ے کے معانی میںف�

How then یعنی پھر کیسے؟۔پھر کیوں ؟?Then whyغیرہ ,ہ عام فہم �,ر سادہ سے معانی ہیں جو ہم �س, ?

آ�سانی کے لئے لیتے ہیں ۔ مگر �س ل.ظ کے حقیقی معانی پیچھے سے ل.ظ کی گہر�ئی میں جانے کا تردد کئے بغیر �پنی تن

آ�ج تکUntil this momentچلتی ہوئی کسی جارU ر,ش کے ہیں یعنی �س ,قت تک " �ب تک ،

hitherto آ�ج بھی ، Even todayU۔گردش میں ہونا ، ر�ئج، قائم، جار popular - existing

- streaming – flowing - running - circulation آ�یت ,غیرہ ہیں ۔ �س کے بع* �س

آ�خرU ل.ظ 6:95 ا7 کا م�8 ا� ع9 آ�تا ہے جو صیغہ ماضی کی م.عولی حالت میں درحقیقت یہی بات بتا رہا ہے کہ م

آ�ج بھی �سے جھٹلانے کا آ�رہا ہے �,ر فمرد,ں کو زن*ہ کرنے ,�لے �للہ کے تحویلی عمل کو �نسان شر,ع سے جھٹلا تا چلا

ا7 ۔ گویا �صل میں ,ہی سلسلہ جارU ہے م�8 ا� ع9 سے مر�د یہ ہے کہ �نسان پہلے بھی �سی دھوکے میں بہکا پھرتا تھا کہ مر م

کے کوئی کیسے زن*ہ ہوسکتا ہے �,ر �ب بھی منکرین کی حالت ,ہی ہے ۔ �گر غور فرمائیں تو �س بیان کے پیچھے مشرکین

آ�ن �س �ن*�ز سے بیان کرتا ہے کہ ,ہ پوچھتے ہیں کہ جب مر کے �ن یبی کریم سے ,ہی �ست.سار ہے جو قر �,ر منکرین کا ن

ابFاکی ہڈیاں بھی خاک بن جائیں گی تو ,ہ کیسے د,بارہ زن*ہ کردئیے جائیں گے؟ ۔ ك�ن%ا ت�ر� ت�ن�ا و� �ئ�ذ�ا م� أ

ب�ع�وث�ون� �ئ�ن%ا ل�م� ا أ Fام�ع�ظ�آ�ج37:16 )و یپ کے جو�ب سے ,ہ ک.ار بھی �سی طرح مطمئن نہیں ہوئے ج- طرح آ� ( ۔

Page 67: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نکھوں سے دیکھ کر ہم مطمئن نہیں ہوتے ۔پھر طنزیہ �ن*�ز میں پو چھا آ�یات �پنی آ�ن کی ن�ا�سی مسلے پر قر آب�اؤ� و� "أ�

ل�ون� و%� یی نے کہا کہ37:17 "۔ کہ پھر تو ہمارے پاب د�د� بھی د,بارہ زن*ہ ہوگئے ہوں گے )األ� (۔ �س کے جو�ب میں �للہ تعال

ل��نہیں بتا دیا جائے کہ ) �نہیں بھی د,بارہ پی*� کیا گیا ہے( �,ر تم) �س �نکار کے ب*لے( ذلیل , خو�ر بھی ہوگے ۔ ق�

ون� ر� �نت�م� د�اخ� أ (۔ 37:18 )ن�ع�م� و�

آ�یت مطالعہ آ�یات سے ہمارے زیر آ�ن ہی کی آ�پ نے قر ا7 کے ل.ظ 6:95قارئین کر�م م�8 ا� ع9 کے حقیقی معانی ملاحظہ م

یی کی عظیم تحویلی ص.ت کے �نکار کی تار یخ �للہ نے فرمائے ج- میں مرنے کے بع* د,بارہ زن*ہ کرنے ,�لی �للہ تبارک تعال

یی کی ق*م پر چلتے ہوئے �للہ تعال خود بیان کی ہے ۔مگر ہم پھر بھی �تنے کم عقل نکلے کہ مسلمان ہوکر بھی ک.ار کے نقش

تحویلی ) ( سے کھلا �نکار کرتے ہیں ۔ ہم میں سے جو لوگ �س بات کو�transformationس عظیم ص.ت

آ�نی ت.سیر,ں کو رد نہیں کرتے بلکہ �س بات کو مر,ڑ کسی ح* تک مان بھی لیتے ہیں ,ہ پھر بھی �پنے علماء کی غیر قر

آ�ن کی کے یہ کہتے ہیں کہ یہ سب کچھ ضر,ر ہوگا مگر قیامت کے بع* !۔جب �ن سے یہ پوچھا جائے کہ ذر� یہ بتاؤ کہ قر

آ�یات میں قیامت کے �ل.اظ کہاں لکھے ہیں تو �ن کے پاس کوئی ٹھوس جو�ب نہیں ہوتا ما سو�ئے �س کے کہ یہ بات �ن

آ�نی بیان کا �نکار کردیتے آ�ن سے بڑھ کر ہیں جو ہم بلا سوچے سمجھے قر ہمارے عقی*ے میں شامل ہے ۔کیا ہمارے عقائ* قر

آ�ن کی آ�نے دیتے ؟۔کیا فرق ہے ہم میں �,ر �ن ک.ار میں جن کے �نکار کا ذکر قر آ�نچ نہیں آ�نی عقائ* پر ہیں مگر �پنے غیر قر

آ�ن سے پہلے نازل ہونے ,�لے �پنے ہر صحی.ے میں مرنے کے بع* آ�یات میں کیا گیا تاکہ ہم نصیحت پکڑیں ؟۔ �للہ نے قر بالائی

د,بارہ زن*ہ کرنے ,�لی �پنی یہی تحویلی ص.ت �نہیں �ل.ا ظ میں بیان کی ہے ج- کی مکمل ت.صیل ر�قم �لحر,ف کی

نو" میں دیکھی جاسکتی ہے۔ تاریخ کے حو�لے سے زرتشی مذ ہب �للہ کے دین میں کتاب " � حتساب �,ر پی*�ئش

ر�ست سے سازش ، شرپسن*U �,ر بگاڑ پی*� کرنے ,�لا ق*یم مذہب ہے جو یہودیت میں د�خل ہو� تو �س نے یہودیوں کو ر�ہ

آ�نے ہٹا دیا �س کے بع* یہی زرتشی مذہب عیسائیت کی جڑ,ں میں بیٹھا تو �س نے عیسائیت کا بیڑ� غرق کردیا ۔�سلام

کے بع* یہی زرتشی مذہب سازشی �ن*�ز سے �سلام میں د�خل ہو� تو �س نے �سلام کی جڑ,ں کو بھی کھوکھلا کردیا

آ�ن پر فوقیت دیتے ہیں !۔ آ�پ کے سامنے ہے کہ ہم �سی زرتشی مذ ہب کے دئیے ہوئے عقائ* کو قر آ�ن کی یہج- کا نتیجہ ہم قر

آ�تے ہو جیسے تم پہلی بار بات بھی سمجھنے کے لئے تیار نہیں کہ" تم مرنے کے بع* بالکل �سی طرح تنہا ,�پ-

آ�تے ہو ۔�,ر تمہارے ساتھ آ�ئے تھے �,ر جو کچھ تمہارے پاس ہوتا ہے ,ہ سب پیچھے چھوڑ پی*� ہوکر تنہا �س دنیا میں

�ن میں سے تمہار� کوئی س.ارشی بھی دکھائی نہیں دیتا جن کے بارے میں تم �س فریب میں مبتلا تھے کہ ,ہ ہمارے شریک

آ�ج تمہارے درمیان سب تعلق ختم ہوگیا �,ر سب دعوے بھی گئے"۔ اا اہیں ۔یقین اد�ى ك�م� ر� ئ�ت�م�ون�ا ف� د� ج� ل�ق� و�

ع�ك�م� ى م� ا ن�ر� ور�ك�م� و�م� اء� ظ�ه� ر� ل�ن�اك�م� و� و% ا خ� ك�ت�م م% ت�ر� ة1 و� ر% و%ل� م�ن�اك�م� أ� ل�ق� خ�

Page 68: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ل% ع�نك�م ط%ع� ب�ي�ن�ك�م� و�ض� د ت%ق� ك�اء� ل�ق� ر� م� ف�يك�م� ش� �ن%ه� ت�م� أ ع�م� ع�اء�ك�م� ال%ذ�ين� ز� ف� ش�ع�م�ون� ا ك�نت�م� ت�ز� اس آیت میں دراصل پیدائش اور موت کا معمول ان6:94)م% ۔(

اں س واپس یں اور ی ی آت م دنیا میں بھی اکیل ا ک ےالفاظ میں بتا یا جار ہ ہ ے ہ ے ہ ہ ہے ہمدرد ، سفارشی یا مال مارا ساتھی رفیق ، یں اور کوئی ی جات ہبھی اکیل ہ ہ ے ہ ے

گرامر کی روس اس آیت میں ماضی بعید س یں جاتا مار ساتھ ن ےو دولت ے ۔ ہ ے ہی اور اس آیت ک کسی بھی فعل ک ساتھ ےجاری معمول کی بات کی جار ے ہے ہمار غیر قرآنی یں کیا مگر چونک ی بات ےالل ن مستقبل کا صیغ استعمال ن ہ ہ ہ ہ ہ ے ہمار علمائ کرام ن الل ک الفاظ میں یں اترتی اس لئ ےعقائد پر پورا ن ہ ے ے ے ہ ے ہوم زمان مستقبل میں گھڑ ک اس قیامت وئ اس آیت کا مف ےترمیم کرت ے ہ ہ ے ہ ے

ون ون وال واقعات میں شمار کردیا کون جیتا تیری ذلف ک سر ےک بعد ہ ے ہے ۔ ے ے ہ ےا مار غیر قرآنی عقائد میں چال آر یعنی فی الحال تو و ک دیا جائ جو ہےتک ہ ے ہ ے ہہ ہ ۔

ےجب کبھی قیامت آئ گی تو دیکھا جائ گا اور ویس بھی قیامت کس ن دیکھی ے ے ےیں ک صرف ن میں رکھ کر کئ گئ ی بات ذ قرآن ک سبھی تراجم ی ہ ؟ ہ ے ے ہ ہ ے ۔ ہے

وم گھڑک لوگوں ک سامن پیش کیا ےاپن عقائد ک حساب س قرآن کا مف ے ے ہ ے ے ےیں اور قر آن کو ی مکتب فکر ک نظر یات پر چلت ر مار ہجائ تاک لوگ ے ے ہ ہ ے ہ ہ ے

ل انسان مار غیر قرآنی عقائد ک مطابق دنیا ک پ ھو کر بھی ن دیکھیں ےچ� ہ ے ے ے ۔ہ ہےس ل کر آخری انسان تک کا جم غفیر حشر ک میدان میں اکٹھا کیا جائ ے ے ےوں گ اور سفارش کرن وال بھی الل پر دباؤ ڈالن اں جھنڈ وال بھی ےگا ج ہ ے ے ے ہ ے ے ہ ۔یں ی گویا دو الگ الگ باتیں کی جار وں گ ! مار ساتھ موجود ہک لئ ہ ۔ ے ہ ے ہ ے ےی واپس بالتا مگر ی بھیجتا اور اس اکیال ہےالل تو انسان کو دنیا میں اکیال ہ ے ہ ہےمار فاضل علمائ کرام الل ک بیان ک خالف حشر ک میدان میں لگن ے ے ے ہ ے ے ہ

اگر روز قیامت یں وئ دکھائی دیت ۔وال جم غفیر ک میل کا سما باندھت ہ ے ے ہ ے ے ے ےےحشر ک میدان میں سب لوگوں کو اکٹھا کر ک میل لگا یا جائ گا تو پھر باالئی ہ ے ے

ے ک تراجم کی بریکٹ میں ی لکھن کی ضرورت بھی باقی6:94آیت ہ ےوگا کیونک دونوں باتوں میں ی وقوع پژیر تی ک ی عمل روز قیامت یں ر ہن ہ ہ ے ہ ہ ہ ہ

یں ک حشر ک میدان میں روز قیامت ت م ی ک ایک طرف تو ےتصاد ہ ہ ے ہ ہ ہ ۔ ہےوگا اور دوسری طرف باالئی آیت جوم اکٹھا ہلوگوں کا ے ک بیان کو6:94ہ

یں ک دنیا س اکیل جان اور اکیل واپس دنیا میں آن واال عمل ت ےبھی ک ے ے ے ے ہ ہ ے ہٹ کا نام قرآن س نا اس بو کھال وگا ی واقع ےبھی روز قیامت ہے ہ ۔ ہ ہ

وسکتی ی ممکن ہےواقفیت ! دونوں باتوں میں س صرف ایک بات ہ ہ ے ۔وا لوگوں ہیعنی یا تو حشر ک میدان میں جم غفیر اور ایک دوسر پر چڑھتا ے ےتا یا پھر مار باپ دادا کا غیر قرآنی عقید ک مارا اور و گا جو جوم ہےکا ہ ہ ے ہ ہ ہ ہ

ی جائ گا6:94ےقرآن ک بیان ر شخص فقط اکیال اں ے ک مطابق و ہ ہ ہ ےی اتھ میں ل کر سزاء و جزاء پان ک لئ اکیال ہاور اپنا اعمال نام اپن ے ے ے ے ہ ے ہ

�سی کو اختیار و آپ ا ہاس دنیا میں واپس آئ گا جو بھی بیان آپ کو پسند ۔ ےیں لیکن جو بات آپ ن اپن عقید میں اختیار کر رکھی و ہکرن میں آذاد ہے ے ے ے ہ ے

Page 69: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

یں گ خوا دن رات یں ر � مسلمان ن ہقرآنی بیان ک خالف تو آپ یقینا ے ہ ہ ہے ےمار یں یں یا چوپیس گھنٹ الل کی عبادت کرت ر ےمسجد میں بیٹھ ر ہ ۔ ہ ے ہ ے ہ ےےفاضل علمائ کرام ن دراصل ی کیا ک جو بات اپن غیر قرآنی عقید ک ے ے ہ ہ ے ے

یں آیا اس استعار ہخالف گئی اس قیامت پر ڈا ل دیا اور جو لفظ سمجھ ن ے ہ ےل اپن عقائد درست ذا قرآن ک تراجم اور تشریح کرن س پ ل ےک کر ٹال دیا ے ہ ے ے ے یہ ۔ ہہ

ےکرک اس بات کا فیصل کیجئ ک قیامت وال دن انسان اکیال جائ گا یا ے ہ ے ہ ےےحشر ک میدان میں لگن وال میل کا ٹکٹ خرید ک سب ک ساتھ اس تفریح ے ے ے ے ے

" وگا؟ قرآن میں آن وال ےمیں شامل ے ۔ ے "ک الفاظ لوگوں کیجمعنا اور "جمع"ہیں بلک روح اور جسم کو اکٹھا کرن ک لئ ےخلقت اکٹھی کرن ک لئ ن ے ے ہ ہ ے ے ے

مار علمائ کرام ن حشر ک میدان میں لگن واال یں جن س وئ ےاستعمال ے ے ے ے ہ ے ہ ے ہیں تم مرن مار حوصل مضبوط کردئی ک فکر کی کوئی بات ن ےمیل گھڑ ک ہ ہ ے ے ے ہ ے ہ

ار ان تم ار سفارشیوں سمیت پورا ج وگ بلک تم یں ےک بعد بھی اکیل ن ہ ہ ے ہ ہ ے ہ ہ ے ے؟ کسی کی عقل اس یں تو اور کیا ی قرآن س ناواقفیت کا نتیج ن وگا ۔ساتھ ہے ہ ہ ے ہ ۔ ہ

لی بار پیدا کرن ک بعد بار بار میں پ ےبات کو تسلیم کر یا ن کر مگر الل تبارک ے ہ ہ ہ ے ہ ےوئ ان لوگوں کو اجر دیا جائ یں تاک انصاف ک تقاض پور کرت ےپیدا کرت ے ہ ے ے ے ے ہ ہ ے

ہےجو لوگ ایمان الئ اور اچھ کام کرت ر اور ان لوگوں کو دردناک سزا اور ے ے ےوا کھولتا وئی باتوں کا انکار کیا وں ن الل کی بتائی وا پانی پالیا جائ جن ہکھولتا ۔ ہ ہ ے ہ ے ہ

یں جس کو ہپانی پالن س مراد دردر کی ٹھوکریں ، مصیبتیں اور پریشانیاں ے ےےانگریزی ک محاور I am سے بخوبی سمجھا جاسکتاہے۔�گر کوئی یہ کہے کہ In the hot waterے

in the hot waterتو �س کا مطلب یہ لیا جاتا ہے کہ میں سخت مصیبت میں گرفتار ہوں ج- سے بچنے کا کوئی

�ر�ستہ دکھائی نہیں دیتا۔ ل�وا ن�وا� و�ع�م� ز�ي� ال%ذ�ين� آم� ل�ق� ث�م% ي�ع�يد�ه� ل�ي�ج� � ال�خ� �ن%ه� ي�ب�د�أ إ

uل�يم� م�يم1 و�ع�ذ�ابu أ ابu م ن� ح� ر� م� ش� � ل�ه� وا ر� ال%ذ�ين� ك�ف� ط� و� س� ات� ب�ال�ق� ال�ح� الص%ون� ر� � ي�ك�ف� ا ك�ان�وا آ�یت کے �ل.اظ بھی فعل جارU کی بات کرتے ہیں ۔نہ تو10:4 )ب�م� (۔مزے کی بات یہ ہے کہ �س

آ�یت میں زمانہ مستقبل کا کوئی فعل ) آ�یت کا بیان قیامت کے دن سے مشر,ط ہے ۔مگر پھر بھی(�verbس ہے �,ر نا ہی �س

آ�یت کے م.ہوم کو بلاخوف , ف�,پر رکھنے کے لئے ہمارے سبھی علما ئے کر�م نے �س �پنے باطل عقی*ے کو �للہ کے �ل.اظ سے

خطر مسخ کرکے پہلے �سے �پنی طرف سے زمانہ مستقبل کا فعل بنایا پھر �پنے پاس سے �للہ کے �ل.اظ میں �ضافہ کرکے �سے

آ�یات کے بع* آ�یت سے چن* آ�یا کہ �للہ نے �سی قیامت سے بھی مشر,ط کردیا ۔�یسا کرتے ہوئے �ن ظالموں کو یہ بھی خوف نہیں

آ�یت " �آ�نے ,�لی �ن%ه� ال و� ك�ذ%ب� ب�آي�ات�ه� إى ع�ل�ى اللEه� ك�ذ�بFا أ� ت�ر� م�ن� أ�ظ�ل�م� م�م%ن� اف� ف�

" ر�م�ون� ل�ح� ال�م�ج� تان باندھن کا10:17)ي�ف� ے( میں ان لوگوں کو الل پر جھوٹا ب ہ ہوگا � اس شخص س بڑھ کر ظالم کون وئ فرمایا ک " یقینا ہمجرم قرار دیت ے ہ ے ہ ے

تان باندھ یا اس کی آیتوں کو جھٹال ئ بیشک مجرم لوگ فالح ۔جو الل پر جھوٹا ب ے ے ہ ہ" اسی سور کی آیت یں پائیں گ ۃن ۔ ے "ق�ل� ه�ل� م�ن میں پھر فرمایا 10:34ہ

Page 70: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

أ�ن%ى ل�ق� ث�م% ي�ع�يد�ه� ف� � ال�خ� ل�ق� ث�م% ي�ع�يد�ه� ق�ل� اللEه� ي�ب�د�أ � ال�خ� ك�آئ�ك�م م%ن ي�ب�د�أ ر� ش�" ك�ون� یں کرتا تو پھر "انت�ؤ�ف� ی کسی کو مرن ک بعد زند ن ہ یعنی اگر الل ہ ے ے ہ ہ ۔

ل ار شراکت داروں میں کوئی ایسا جو کسی کو پ ےس پوچھو ک کیا تم ہ ہے ے ہ ہ ے بھی کرے ؟۔ �نہیں بتاد, کہ �للہ ہی پہلی بار پی*� کرتا ہے پھر �سی کو repeatےپیدا کر پھر اس کو

آ�رہے ہو۔ repeatبار بار کسی کام کوي�ع�يد�میں ي�ع�يد�ه� بھی کرتا ہے جسے تم ہمیشہ سے جھٹلاتے

آ�خر میں لگی ہوئی (present verbےبار بار کرن کا فعل المضارع ) یہذ�ه� ہے ج- کے ضمیر ہے ۔ل

ہیں یعنی �للہ �سی طرح کسی کیHe repeats itکے صحیح معانی ي�ع�يد�ه� "عربی گر�مر کے لحاظ سے"

ك�ون�پی*�ئش کو بار بار دھر�تا ہے جیسے �سے پہلی بار پی*� کیا گیا تھا۔ أ�ن%ى ت�ؤ�ف� ", ہی �ل.اظ ہیں جن کا ہم "ف�

آ�یت آ�پ کو دھوکے میں ڈ�ل کر �للہ کے کاموں کو جھٹلانا۔ 6:95ت.صیلی مطا لعہ سورۃ �لانعام کی میں کرچکے ہیں کہ �پنے

آ�نی مطلب ہمارے علمائے کر�م نے بمعنی کلہاڑ�، چاپڑ ، کٹر �,ر چیرنے پھاڑنے ,�لا لیا تھا ,ہفالق" "کا جو غیر قر

آ�یات کے متن میں" آ�ن کی جن آ�گے بڑھنے سے پہلے قر یہذ� " یا �س کےفلقتحقیق کی ر, سے غلط ثابت ہوچکا ہے ۔ل

آ�نماخوذ�ت �ستعمال کئے گئے ہیں �ن کے م.ہوم کو درست کرنا بھی ضر,رU ہے ۔ کر�م ہم سب سے پہلے قر قارئین

آ�یت 113 ��فق ۃ'�%کی مشہور کا مطالعہ کرتے ہیں ۔113:1 کی پہلی

ل�ق� ب ال�ف� (113:1)ق�ل� أ�ع�وذ� ب�ر�

ہمروج تراجم:

ائی تیزی ک ساتھ )کائنات کو( ےآپ عرض کیجئ ک میں )ایک( دھماک س انت ہ ے ے ہ ےرالقادری( وں )ترجم طا ہوجود میں الن وال رب کی پنا مانگتا ہ ہ ہ ے ے

وں)احمدعلی( ہک دو صبح ک پیدا کرن وال کی پنا مانگتا ہ ے ے ے ہہ

وں جو صبح کا پیدا کرن واال )احمد رضا خاں ہےتم فرماؤ میں اس کی پنا لیتا ے ہ ہبریلوی(

وں میں صبح ک رب کی )شبیر احمد( و پنا مانگتا ےک ہ ہ ہ

وں )فتح محمد جالندھری( و ک میں صبح ک پروردگار کی پنا مانگتا ہک ہ ے ہ ہ

ےتو ک میں پنا میں آیا صبح ک رب کی )محمود الحسان( ہ ہہ

وں صبح ک رب کی )موالنا مودودی( و، میں پنا مانگتا ےک ہ ہ ہ

یہ �نقلاب ج- نئے مرحلے میں د�خل ہورہا ہے ۔۔یعنی ج- مرحلے میں �ب مخالف قوتوں سے تصادم ہوگا ۔۔�س میں تمہیں بہت

زیادہ محتاط رہنے کی ضر,رت ہے ۔�س طرح محتاط رہنے کی ج- طرح �یک نوز�ئی* بچے کو ہر ,قت �پنی ماں کے ساتھ رہنے

Page 71: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�غوش ح.اظت میں یہذ� تم �پنی جماعت سے کہہ د, کہ ) میں �پنے نشونما دینے ,�لے �س نظام ربوبیت کے کی ضر,رت ہوتی ہے۔ل

تخلیق , �رتقاء یہ ہے کہ تخریبی �,ر تعمیرU قوتوں کے تصادم سے �یک نئی چیز کی نمود ہوتی ہے ۔د�نہ پناہ لیتا ہوں ج- کا قانون

آ�ن ص.حہ (113:1 ، �ل.لق 1498پھٹتا ہے تو �س میں سے کونپل نکلتی ہے )پر,یز، م.ہوم �لقر

آ�یت کر�م ملاحظہ فرمائیے کہ سورۃ �ل.لق کی صرف چار ل.ظی ق� قارئین ــ� ل ب ال�ف� ــراجمق�ل� أ�ع�وذ� ب�ر� ےک ت

ــوں س مخــالف قوت مار علماء ن اپنی طرف س کتن الفاظ داخل کئ ےمیں ۔ ے ے ے ے ے ہےتصادم ، دھماک اور تخریبی و تعمیری قوتــوں ک ٹکــراؤ ک الفــاظ اس چــار ے ے

یں علمـاء ن ےلفظی مختصر سی آیت ک تـراجم میں اس لـئ گھـڑ گـئ ک ان ہ ہ ے ے ے ے " ل ےاس س پ ہ آ�نے ,�لے ل.ظ " 6:95 "کی آیت االنعام ۃسورے ال�ق�" میں ےک غلط معــنیف�

اس جھوٹ کو ســچ ثــابت کــرن ک لــئ " ےلئ تھ ے ے ۔ ے ال�ق�"ے ے ک بنیــادی لفــظ کف� ےــا س کــوئی ےمعانی باالئی آیت میں بھی غلط لین ک سوا ان علمائ کــرام ک پ ے ے ے

وم بگــاڑن میں دیگــر علمــاء س پر ویز صاحب تو قــرآن کــا مف یں تھا ےچار ن ے ہ ۔ ہ ہوں ن اس چــار لفظی آیت کــا تــرجم پــوری چــار اتھ اور آگ نکــل گــئ ان ہچار ے ہ ۔ ے ے ہی ہسطور میں کیا اور اپنی بات پکی کــرن ک لــئ گھــوم پھــر ک دان پھٹــن پــر ے ہ ے ے ے ےلوان وال ان ک راســخ پیروکــار قــرآن کی اس آیت ل قرآن ک ےسانس لیا تاک ا ے ے ہ ہ ہ

" ــائیں وم ک قریب بھی ن پھٹکــن پ ۔ک اصل مف ے ہ ے ہ ال�ق�"ے ــادی لفــظف� ےاور اس ک بنیلق�"" اںف� یں جس د�ھـران کی ی � بحث کـرچک م اسی مضمون میں تفصیال ہ پر ے ے ہ ے ہ

یں ک " ــان چک ــ ــات ج ــ م ی ب ــق کی رو س ــ ــونک تحقی ــ یں کی ــرورت ن ــ ہض ہ ے ہ ہ ے ہ ہال�ق�" ا جاتا اور "ف� ہےتحویل ساز کو ک لق�"ہ یں کیا دن جب راتف� ت ۔ تحویل کو ک ہ ے ہ

ــا وت وتا تو اس تحو یلی عمل ک دوران کوئی تصادم یا دھمــاک ہےمیں تحویل ہ ہ ے ہے ہوتو کیا ی تحویلی عمل بھی کسی تصادم یــا دھمــاک ےیا اگر رات دن میں تحویل ہ ہ

کیــا ســورج کســی دھمــاک ک ســاتھ نکلتــا یــا چانــد دیگــر و تــا ؟ ہےک ســاتھ ے ے ۔ ہے ہ ےو تــو بچپن جــوانی میں تحویــل ؟ ہسیاروں ک ساتھ تصادم ک نــتیج میں نکلتــا ۔ ہے ے ے ےوتی تو اس میں وتا ؟ جوانی بڑھاپ میں تحویل ہےاس میں کون سا دھماک ہ ے ۔ ہے ہ ہمــوت ک وقت کونســا دھمــاک ســنا جاتــا ؟ ہکون سی ش تصادم ک ساتھ پھٹتی ے ۔ ہے ے ےنمــائی ک لــئ بھیجــا الل ک بندو ! قرآن زمین پر بسن وال انسانوں کی ر ے؟ ے ہ ے ے ے ہ ۔ ہے

ر) ون وال قـــدرتی مظـــا مـــار ارد گـــرد رونمـــا ہگیـــا جـــو ے ے ہ ے ہ NaturalہےPhenomena) ف�سی طرح پیش کرتا ہے جیسے ہم کائنات کے حو�لے سے ــات میں کی ت.صیل خالق کائن

یں د کــرت ر کا اپنی روز مر� کی زندگی میں مشــا ۔ون وال قدرتی مظا ہ ے ہ ہ ہ ہ ے ے ہــد اور دیگــر ، ســوج ، چان ــدلن ــو رات س ب ، دن ک ــرن ــل ک ــو دن میں تحوی ےرات ک ے ےرات پیش کــرن ، ےسیاروں ک اپن اپن مقرر راستوں پر چل کر تحــویلی مظــا ہ ہ ے ے ےاپ میں تحویل یا گٹھلی اور بیج س پود کی ےبچن س جوانی اور جوانی کی بڑ ے ے ہ ے

ےتحویل اور ان کی مزیــد نشــو نمــا الل ک ( نظام کا حصہ ہے جو بغیرsmooth لطیف �,ر ہمو�ر )ہ

Page 72: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

کسی جنبش �,ر تصادم کے پورU کائنات میں ہر ,قت ر,�ں د,�ں رہتا ہے۔کائنات میں ہونے ,�لے تغیر,تب*ل �یک معینہ ,قت

کی میعاد کے ساتھ �س کارU گرU سے بان*ھے گئے ہیں کہ ہمیں �پنے �ردگرد ہونے ,�لی تحویل کا �حساس تک نہیں ہوتا ۔

میں" آ�ن قر کو Uکاریگر تحویلی �لشان عظیم �سی کی یی تعال کوفلق"�للہ شے ہر جو ہے ہی �للہ ,ہ ہے۔یعنی کہاگیا

transform کرتا ہے �,ر کائنات کی ہر شے کی smooth transitionعظیم یی کی شان �للہ تبارک تعال

تکمیل کو پہنچ کر �یک شے سے بیان کرتے ہوئے �,ر �للہ کی تسبیح �,ر حم*, ثنا کر تے ہوئے �پنے مقررہ ,قت پر پائیہ

یہی" ہوجاتی ہے۔ منتقل میں ق د,سرU شے دل د. فل � نب در یعنی ب م.ہوم ہے پر,ردگار "کا صحیح تحویل کا �,ر ۔منتقلی

Lord of the Transition/Transformatioتحویل ۔ پر,ردگار یا فل " بذ بق بعو "أ�ع�وذ�" "میں دأ�

کی جڑوں س نکلن وال لفظ" ذ ۔و ۔عبنیادی حروف ے ے ے ہ "کــا حکمی فعــلعوذ۔یہذ� �س ل.ظ " وذ�"ہے جو گر�مر کے قو�ع* کے مطابق کسی بھی صورت میں فعل �لمضارع نہیں ل کے معانی "أ�عــ�

آ�نے ,�لے �لف یا حمزہ کے د, مقاص*پنا ہ مانگتا ہوں " عربی گر�مر کے لحاظ سے بالکل غلط ہیں ۔کسی فعل کے شر,ع میں

ہوتے ہیں �یک تو یہ کہ ج- کام کا حکم دیا جائے کہ �سے کر, �,ر د,سر � یہ کہ �گر کسی فعل کے پیچھے کوئی ,جہ بتائی جا

اا آ�ن میں زیادہ تر �للہ کی طرف سے کئے جانے ,�لے یاcaused toئے یا کسی ,جہ سے کوئی فعل سرزد ہو مثل جو قر

یعنی �مر �,ر آ�تاہے ساتھ کے �مر جیسےorderق*رتی ہیں جاتے کئے میں �ل.اظ �ن تر�جم کے ہے ج- کہلاتا ہی

caused to create یا caused to die یا made toیہذ"� ,غیرہ "کے معانی �گر پناہعوذ ۔ل

وذ� "مانگنا ہی لینے ہوں تو حکمیہ فعل ہونے کی ,جہ سے" ــ� آ�ئیں گے یعنیأ�ع کے معانی بھی حکمیہ �ن*�ز میں ہی

causedپناہ مانگو to refuge "وذ� مگر ــ� "کے معانی گر�مر کے کسی بھی قاع*ے کی ر, سے " پناہأ�ع

آ�ن کے تر�جم , ت.سیر میں کی گئی عربی گر�مر کی �س بڑU غلطی کے علا,ہ ر�قم �لحر,ف مانگتا ہوں" نہیں لئے جاسکتے۔ قر

"کے حقیقی معانی کسی شے میںعوذکے بنیادU ل.ظ" أ�ع�وذ�"علماء کی یہ منطق بھی سمجھنے سے قاصر ہے کہ �گر"

( ہونا منہمک ، جاذبیت یعنی ہونا )concentrate- engrossجذب رکھنا لگاؤ گہر� سے کسی ، )

attract( رہنا منسلک یا فجڑنا ، کسی کے ساتھ )engage( ہ ر�ست بر� ، )direct( �,ر صریح (مضبوط

explicit " آ�ن کے تر�جم میں یبیعوذ( تعلق رکھنا ہیں تو �ن کی بجائے قر "کے ثانوU معانی پناہ مانگنا کیوں لئے گئے؟۔ ن

آ�ن کے �ل.اظ کے �,ل �,ر سی*ھے معانی لینے کی بجائے �دھر �دھر آ�ئی کہ قر کریم کے بع* کسی شخص پر یہ ,حی بھی نہیں

آ�ن نے �سی ل.ظ " آ�نے ,�لے ثانوU معانی لئے جائیں !۔قر "کے معانی مختلف �ن*�ز سے بار بار یہ کہہ کر دھر�ئے ہیں کہعوذسے

آ�ن کو کسی خاطر میں ہی آ�ن کے �ل.اظ کی ت.سیر بالقر �للہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو �,ر �للہ کے مقرب بنو مگر ہم قر

آ�ن کے سی*ھے �,ر سادہ �ل.اظ کے معانی بھی �دھر �دھر کی ر,�یات سے پکڑ کے یا �پنی طرف سے گھڑکے نہیں لاتے �,ر قر

Page 73: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کا بیان سمجھ ہی نہیں پاتے۔" آ�یات کے تر�جم , ت.سیر میں لگا دیتے ہیں ج- کی ,جہ سے لوگ قر آ�نی من قر بالل ہاعوذ

کے معانی کسی عام یا کم پڑھے لکھے شخص سے پوچھ کر دیکھ لیجئے ,ہ بے دھیانی میں �س کو �یسےالشیطانالرجیم "

ن,ل تو آ�ن کے �یسے معانی لئے ہیں جو � کہے گا کہ " میں شیطان کی پناہ مانگتا ہوں" ! ۔�س کی ,جہ ہی یہی ہے کہ ہم نے قر

یہذ� چونکہ " آ�ئیں �,ر �گر کوئی �ن معانی کو یاد بھی کرلے تو ,ہ بھی �ن کی غلط �د�ئیگی کرتا پھرے۔ل کسی کو سمجھ ہی نہ

آ�ئیں گے �,ر یہ معانی بھی ,ہ لئے جائیں گے جو �سأ�ع�وذ� " حکمیہ فعل ہے �س لحاظ سے �س کے معانی بھی حکمیہ ہی

وذ� "کے بنیادU حر,ف کی جڑ,ں سے نکلتے ہیں ۔ " ــ� کے صحیح معانی ہیں لو لگاؤ، جڑے رہو ، منسلک رہو، تعلق میںأ�ع

ل�رہو۔�سی طرح آ�ن کے تر�جم میں لے رکھا ہے یعنی"ق� کوئی حکمیہ فعل نہیں ہے جو �س سے ,ہ مطلب کیا جائے جو ہم نے قر

کہہ د,"۔�للہ کے �حکامات صرف کہنے، بتانے �,ر فرمانے تک ہی مح*,د نہیں بلکہ �ن کو عملی طور پر لاگو کرنے کے

ل�لئے" آ�نے ,�لی �رد, زبان کی �س کمی کو �نگریزU سے سمجھا جاسکتاق� آ�یاہے ۔ فارسی �,ر �س سے ,جود میں " کا ل.ظ

آ�ن کے �س ل.ظ" "ہے ۔�نگریزU میں قر ل� ــ� آ�ن میں چونکہ یہ ل.ظ " statedکے معانی ق ل� " ہوتے ہیں ۔قر ــ� �للہ کیق

آ�پ میں �یک با�ختیار �تھارٹی ہے �س لئے ل�طرف سے �ستعمال ہو� ہے جو �پنے ــ� it یا dictated کے معانی قـ

is dictatedآ�ن کئے جائیں تو �س کے م.ہوم کے ذیادہ قریب ہیں ۔مگر کم علمی میں ہمارے ساتھ �لمیہ یہ ہو� کہ قر

آ�یات" "مجی* کی جو ل�سے شر,ع ہوتی ہیں �ن کے تر�جم میں" ق�ل� یپقــ� آ� یبی " لگا کر "سے پہلے بریکٹ میں " �ے ن

یبی کریم کے ساتھ رہے آ�یت کے �صل م.ہوم کو کہیں سے کہیں پہنچا دیتا ہے۔جو لوگ ن فرمادیجئے لکھ دیا جاتا ہے جو �س

یبی کریم سے پائی ہ ر�ست ن آ�ن کی تعلیم بر� آ� ن کے کسی ترجمے یا م.ہوم کی ضر,رت نہیں تھی کیونکہ �نہوں نے قر �نہیں تو قر

آ�ن تھے۔مگر �ن عظیم ہستیوں کے دنیا سے رخصت ہوجانے کے بع* جب �سلام دشمن سازشی ٹولے نے قر تھی جو خود صاحب

آ�ن کے تر�جم , ت.سیر کرنے کا کیا �,ر مسلمانوں کی ص.حوں میں گھ- کر �سلام پر قبضہ کیا تو �نہوں نے سب سے پہلا کام قر

ن کثیر جیسے بھارU بھرکم ناموں کے ساتھ لکھ کر جارU کیا جن آ�ن کے �ن گمر�ہ کن تر�جم , ت.سیر کو طبرU �,ر �ب قر

آ�ن نازل ہو�تھا �صل زبان عربوں کی �,لاد جن پر �ن کی �پنی زبان میں قر کی نقول کو �تنی ,�فر تع*�د میں پھیلادیا کہ �ن �ہل

آ�ن سے د,ر ہوگئی۔سوچنے کی بات یہ ہے کہ مکہ میں آ�ن کو چھوڑ کر �س کے تر�جم , ت.سیر کا مطالعہ کرنے لگی �,ر �صل قر قر

آ�ن آ�ن کا ترجمہ �,ر ت.سیر کردU ج- میں قر ن کثیر کو �یسی کیا خاص ضر,رت تھی جو �س نے �سی عربی زبان میں قر رہنے ,�لے �ب

ن کثیر �,ر طبرU سے بہت پہلے ہی تیار کرلیا آ�ن کے گمر�ہ کن �,ر غلط تر�جم , ت.سیر کا مسودہ تو درحقیقت �ب نازل ہو� تھا؟۔ قر

آ�غاز گیا تھا ج- کو صرف مناسب ,قت کے �نتظار میں ر,ک کے رکھا گیا تھا۔�سلام میں بگاڑ ڈ�لنے کے منصوبے کا درپردہ

مر کے د,ر خلافت میں جب �یر�ن فتح ہو� تو �قت*�ر سے یبی کریم کی ,فات کے بع* ہی شر,ع ہوگیا تھا مگر حضرت عم در�صل ن

- پردہ چلنے ,�لی �سلام دشمنی کو �پنے ,سائل �,ر �فر�دU قوت سے پورU طرح منظم کرلیا ۔ محر,م ہوجانے ,�لے طبقے نے پ

Page 74: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نے ,�لے ممر کوہی بنایا گیا �,ر �ن کی شہادت کے بع* �سلام دشمن طاقتوں کے ر�ستے میں ج- کا پہلا نشانہ حضرت ع

مان کو بھی �سی طرح شہی* کرکے ر�ستے سے ہٹایا گیا �,ر جب تک حضرت علی خلی.ہ بنے تب تک خلی.ہ سوم حضرت عثم

بہر,پئیے �پنی مکارU �,ر ہوشیارU کے بل بوطے پر خلافت کے �یو�نوں تک پہنچ چکے تھے جنہوںیہ �سلام دشمن سازشی

Uملی پر �پنے �عتماد کا جال پھیلائے رکھا �,ر �نہیں م*ینہ سے نکال کرکوفے میں منتقل کیا �,ر د,سر نے �یک طرف تو حضرت ع

ملی کی شہادت پر منتج ہو �۔�ب �ن �سلام د آ�غاز بھی کردیا جو حضرت ع طرف خود ہی �ن کے خلاف شورشوں کا

شمنوں کا ر�ستہ صاف تھا جو حضرت علی کی شہادت کے بع* پہلے بنو �میہ کی خلافت میں حصہ د�ر بنے �,ر ج- طرح

ملی کی خلافت کو غیر مستحکم کرکے ختم کیا تھا �نہوں نے جان بوجھ کر سیاسی طور پر د,حصوں میں بٹ کر حضرت ع

م,یہ �سلام میں سے کچھ لوگ حضرت �میر معا آ�زمایا یعنی �نہیں دشمنان ,ہی سیاسی حربہ �نہوں نے بنو �میہ کے �,پر بھی

کے ساتھ چپکے رہے �,ر �نہیں دشمنوں کے د,سرے گر,ہ نے بنو �میہ کے خلاف بغا,ت �,ر فساد�ت شر,ع کر کے خانہ

جنگی کا ماحول پی*� کردیا ج- کے نتیجے میں بنو �میہ کی خلافت بھی ختم ہوگئی �,ر بنو عباسیہ کے نام سے بننے ,�لی

�گلی خلافت مکمل طور پر �نہیں �سلام دشمن فارسی عناصر کے قابو میں رہی جنہوں نے �سلام کا مزی* بیڑ� غرق کرنے

فاطمیہ کے نام سے �پنے ہی �ن*ر سے �یک �,ر ذیلی خلافت نکال دU ج- نے ہمارے عقائ* �,ر �یمان کے لئے خلافت

یبی کریم کے نام سے جھوٹ پر جھوٹ گھڑ� گیا �,ر متعہ �,ر حلالہ جیسے ف�ٹھا رکھی ۔ ن خر�ب کرنے میں کوئی کسر نہیں

ب* عقائ* کو �سلام میں د�خل کردیا گیا۔یہی ,ہ د,ر تھا ج- میں عربی زبان کو صرف علامتی طور پر برقر�ر رکھنے کے لئے

مکہ �,ر م*ینہ تک مح*,د کر کے �س ,سیع �سلامی ریاست کے دیگر حصوں میں خارجی زبان فارسی کا بول بالا کیا گیا

۔ �سلامی ریاست کا د�ر�لحکومت بڑU ہوشیارU سے ہر بار خلافت کی تب*یلی کے ساتھ ہی �سلام کے مرکز سے

آ�ئیں آ�سانی سے پکڑ میں نہ جان بوجھ کر د,ر سے د,ر تر کیا جاتا رہا تاکہ �سلام میں شامل کئے جانے ,�لی خر�فات

تو تر کی صورت آ�نی عقائ* �سلام کے مرکز تک �مت کے عمل �,ر د,ر در�ز کے علاقوں سے سر�ئیت کرتے ہوئے غیر قر

میں پہنچیں ۔ پہلے کوفہ پھر دمشق �,ر �س کے بع* �س سے بھی د,ر �یر�ن کے بارڈر پر بغ*�د کو �سلامی ریاست کا

یبی د�ر�لحکومت بنانا �سی گھناؤنی سازش کا حصہ ہے۔جو لوگ �س سازشی ٹولے کی گھڑU ہوئی سنت کے قائل ہیں �نہیں ن

یپ کی آ� یپ نے تو د�ر �لحکومت م*ینہ میں بنایا تھا جو آ� کریم کی سب سے بڑU یہ حقیقی سنت دکھائی نہیں دیتی کہ

عباسیہ کے گن سنت کے مطابق حرم میں ہی رہنا چاہئیے تھا ۔ �سے ,ہاں سے د,ر کیوں منتقل کردیا گیا ؟۔ جولوگ خلافت

ف�ٹھتا ہے کہ گاتے ہیں �نھوں نے شائی* تاریخ کے �س بھیانک باب کا مطالعہ نہیں کیا ج- میں �س حقیقت سے پردہ

�سلامی ریاست کے د�ر�لحکومت کو �سلام کے مرکز حرمین �لشری.ین سے د,ر در�ز فارسی سرح*U علاقے بغ*�د میں

فارس کو منتقل کرکے سرکارU دفاتر �,ر ع*�لتوں میں فارسی زبان ر�ئج کردU کی گئی ۔ع*لیہ ، فوج �,ر حکومتی �د�ر,ں میں �ہل

Page 75: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

یبی کریم کی سنت کے نام پر کثیر دل کھول کر بھرتی کیا گیا ۔فارسی قاضیوں کے فیصلوں پر مشتمل فقہ ترتیب دے کر �,ر ن

آ�ن کو لپیٹ آ�نی تعلیمات کو عام کیا گیا تو لامحالہ قر مو�د گھڑکے �سے �للہ کے دین کا حصہ بنا دیا گیا ۔ جب غیر قر

آ�ن کے �پنے �ل.اظ سے کرنے کی بجائے فقہ �,ر سنت کے نام پر پھیلائی جانے آ�ن کےتر�جم , ت.سیر قر کر رکھ دیا گیا �,ر قر

آ�ن ,�لی ر,�یات سے کرکے �نہیں عام کردیا گیا۔ج- کا �ثر دشمنوں کی عین توقع کے مطابق یہ ہو� کہ لوگ �صل عربی قر

آ�ن سمجھ بیٹھے �,ر �س کے ساتھ فارسی فقہ �,ر فارسی سنت کو چھوڑ کر فارسی علماء کے تیار کردہ غلط تر�جم کو ہی قر

آ�ن کی خوب نشر آ�ن پر بہت تحقیقی کام ہو� ۔قر کو بھی لازم , ملز,م قر�ر دے دیا گیا ۔یہ جو کہا جاتا ہے کہ عباسی د,ر میں قر

آ�پ کی خ* مت میں پیش کئے ہیں ا� , �شاعت ہوئی �,ر �سلام کا خوب بال بالا ہو� یہ ,ہی کام ہیں جو ر�قم �لحر,ف نے مختصر

جن کو خلافت پر لکھے جانے ,�لے مضمون میں ت.صیل سے �,ر مکمل تاریخی حولوں سے پیش کیا جائے گا ج- کی �س

مضمون میں گنجائش نہیں ہے۔عرب میں تو �سلام کا جو بیڑہ غرق ہو نا تھا ,ہ عربوں کی قاہلی �,ر �سلام دشمن فارسی

آ�ن کے سازش کی ,جہ ہے ہوگیا مگر جب �سلام ہن*,ستان میں پہنچا تو ہمارے علمائے کر�م نے بھی کسی تحقیق کے بغیر قر

آ�ن کے آ�گے چلتا کیا۔کسی نے یہ غور ہی نہیں کیا کہ قر فارسی تر�جم کی نقل در نقل کرکے �س پر �پنے نام کا لیبل لگا یا �,ر

آ�ن کے تر�جم �س کے متن کے آ�نے ,�لے �ل.اظ سے بالکل بھی مطابقت نہیں رکھتے ۔قر آ�ن کے متن میں موجودہ تر�جم , ت.سیر قر

آ�نے ,�لے غلط تر�جم میں ہمارے ہر عالم نے ف� لٹا یہ کام کیا گیا کہ پہلے سے چلے �ل.اظ کے مطابق درست کرنے کی بجائے

آ�ن سے بالکل د,ر ہوگئے۔ آ�ن فہمی مکمل طور پر جاتی رہی �,ر ہم قر آ�میزیش بھی کردU ج- سے قر �پنے �پنے عقائ* کی مزی*

آ�نی آ�یات کے بہت سے �ل.اظ جو ہمارے علماء کے نظریات پر پور� نہیں �ترتے تھے ,ہ تر�جم میں شامل ہی نہیں کئے گئے۔قر آ�نی قر

اجڑU ہوئیں �ضمائر ) آ�یات کے �ل.اظ سے�PRONOUNSل.اظ کے ساتھ آ�نی ( کا تر�جم میں کوئی خیال نہیں رکھا گیا ۔قر

( ربط حر,ف �,ر عطف حر,ف جر، حر,ف ,�لے آ�نے درمیان کے �ن �,ر articlesملحقہ and

conjunctions)آ�ن کے �ل.اظ کا نہ تو تر�جم میں دھیان رکھا گیا �,ر ناہی �نہیں تر�جم میں پورU طرح شامل کیا گیا۔قر

آ�نے ,�لے �د�ۃ �لتعر یف ) ( کی تر�جم میں کوئی پر,�ہ نہیں کی گئی جو کسی بیانthe definit articleکے ساتھ

( �ستعارہ میں ت.سیر , تر�جم ف�سے آ�یا نہیں سمجھ ل.ظ جو کا آ�ن ۔قر ہیں رکھتے حیثیت کی Uہڈ کی ریڑھ میں

metaphor( آ�یات میں �ستعمال ہونے ,�لے فعل آ�نی ( کےverb( بنا کر �س کے معانی �پنی طرف سے گھڑ لئے گئے۔قر

( کو یکسر نظر �ن*�ز کرکے گر�مر کےperiods of time .i.e.past, present and futureزمانوں )

قو�ع* کے خلاف �پنی مرضی سے ماضی �,ر حال کو مستقبل بنا کر تر�جم میں پیش کیا گیا ۔تاکہ کسی بھی طرح جائز ,

یU کرتے آ�نی نظریات سمو دئیے جائیں ۔جو لوگ صرف باتوں سے یہ دعو آ�ن کے تر�جم میں �پنے غیر قر ناجائز طریقے سے قر

آ�یت لے کر پہلے تو کسی مستن* آ�ن کی کوئی بھی آ�ن پر چودہ سو سال سے تحقیق ہورہی ہے �نہیں چاہئے کہ قر ہیں کہ قر

Page 76: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نے ,�لے �ل.اظ کے معانی لکھ لیں پھر کسی مسلمہ جامعہ کی شائع آ�یت کے متن میں تعلیمی �د�رے کی لغت سے �س

آ�یت سے پہلی �,ر �س آ�یت کے �ل.اظ کی ترکیب �,ر بنا,ٹ کو نوٹ کریں ۔ �س کے بع* �س کردہ عربی گر�مر کی م*د سے �س

آ�یت کے �ل.اظ کا خود ترجمہ کر کے �سے مر,جہ آ�یات میں چلنے ,�لے بیان کے تسلسل میں رہتے ہوئے �س آ�نے ,�لی کے بع*

آ�ن میں کسی نے کبھی کوئی تحقیق کی آ�پ کی سارU غلط فہمی د,ر ہوجائے گی کہ قر تر�جم سے ملا کر دیکھ لیں ۔

آ�نکھیں کھول کر �گر آ�دمی کے ب- کی بات ہی نہیں کم �زکم ہے یا نہیں ؟۔ تحقیق تو خیر بہت بڑU بات ہے جو کسی عا م

آ�ج دکھائی آ�نے ,�لے �ل.اظ ہی دیکھ لئے جاتے تو ہمارے تر�جم کا �تنا بر� حال نہ ہوتا جو ہمیں آ�یات میں آ�ن کی قر

آ�یات کے تر�جم تو بع* کی بات آ�ن کی دیگر آ�یت کا صحیح م.ہوم نہیں ہے ۔ قر آ�ن کی �یک بھی آ�ج ہمارے پاس قر دیتا ہے ۔

یمن �لرحیم "ہے �گر صرف ف�ڑجائیں گے کہ �للہ نے" بسم �للہ �لرح آ�پ کے ہوش بسم "کا صحیح ترجمہ کردیا جائے تو

آ�یت میں کیا فرمایا ہے �,ر ہم �س کا کیا م.ہوم لیتے ہیں ؟۔ �سی طرح سورۃ �ل.اتح میں �للہ نے کیا�للہ "کی مکمل

آ�ن کے ساتھ یہی کھیل کھیلا گیا ج-,�لناس" سے " بسم �للہ "فرمایا �,ر ہم نے �س کا کیا ترجمہ کیا ؟ ۔" تک پورے قر

اا نار�ض ہوگا ۔یہی آ�ن میں ہیر پھیر کرنے کی ,جہ سے �للہ ہم سے یقین کی پاد�ش میں ہم پر �للہ کی طرف سے عذ�ب ,�رد ہے ۔قر

آ�ج غلامو ں سے بھی ب* تر ف�بھرU تھی ,ہ قوم آ�ن کو سمجھ کر �,ر �س پر عمل کرکے جو قوم فاتح عالم بن کر ,جہ ہے کہ قر

آ�رہا ہے �,ر ہم جہنم کے گہرے دل*ل میں پھنستے چلے جارہے آ�نے ,�لا دن ب* سے ب* ترین زن*گی گز�ر رہی ہے ۔ ہم پر ہر

آ�ن پر کبھی بھی آ�ن کے غلط تر�جم , ت.سیر ہی تو �س بات کا کھلا ثبوت ہیں کہ قر ہیں ۔ عقل ,�لو ! عقل سے کام لو قر

آ�ج ہمارے عقائ* بھی آ�ن پر تحقیق کرتا تو کسی بھی طرح کا کو ئی تحقیقی کام نہیں کیا گیا ۔�گر کوئی پیشہ ,ر محقق قر

آ�ن میں بہت سے لوگوں نے آ�ن کے تر�جم بھی ۔�ن حقائق کے با,جود �گر کوئی شخص یہ خیال کرتا ہے کہ قر درست ہوجاتے �,ر قر

آ�ن کے گمر�ہ کن �,ر غلط تر�جم جو عیسائیت کے یہذ� قر اا کسی بہت بڑے دھوکے میں ہے۔ل تحقیق کی ہے تو ,ہ یقین

ملوکیت میں �یک سازش کے تحت لکھے گئے تھے ,ہ کلیسا �,ل کے سازشی د,ر کی طرح �سلام کے بھی د,ر

آ�ن کی تعلیم دینے کی آ�ج بھی ہمارے درمیان موجود ہیں جو قر ہمارے علماء کی تص*یقی �سناد �,ر �ن کے نام کے ساتھ

بجائے سر�سر گمر�ہی پھلا کر �للہ کے عذ�ب کو دعوت دے رہے ہیں ۔

آ�نے ,�لے ل.ظ" آ�یات کے شر,ع میں آ�نی کر�م ہم قر ل�قار ئین ــ� آ�ن کے دیگر �ل.اظ کے ساتھق "کی بات کر رہے تھے کہ قر

آ�پ کےق�ل� "�س ل.ظ " کے معانی بھی �سی سوچے سمجھے سازشی منصوبے کے تحت ب*لے گئے جو بالائی سطور میں

"گوش گز�ر کیا گیا ہے۔ ل� ر�ست بیان ) "قــ� directکے ذریعے شر,ع ہونے ,�لے �للہ کے بر�ہ statement)

یبی کریم کی طرف سے "کہہ د, " کے �ل.اظ سے شر,ع کرنے کے پیچھے �سلام دشمن سازشی ٹولے آ�ن کے تر�جم میں ن کو قر

ل�کی یہ حکمت عملی تھی کہ" یبی کریمق� یپ کہہ دیں ہمارے ذہنوں میں ڈ�ل کر ن آ� یپ فرمادیں یا آ� " کا ترجمہ کہہ د, یا

Page 77: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

کے �ل.اظ سے شر,ع ہونے ,�لیصلى �لل¸ علي¸ ,سلم �لل¸ رسول قال قال یا صلى �لل¸ علي¸ ,سلم قال رسول �لل¸کی طرف سے

آ�ن سے بھی �س بات کا ثبوت مل بہت سی جھوٹی باتیں گھڑنا تھیں ۔تاکہ �ن من گھڑت ر,�یات کو جارU کرنے کے لئے قر

یبی کریم کی طرف سے بیانات دلو,�ئے ہیں ۔جبکہ گر�مر کی ر, سے" آ�یات میں خود ن آ�ن کی ل�جائے کہ �للہ نے بھی قر ــ� ــ ق

آ�ن یبی کریم کو یا قر یبی کریم کی طرف سے ہیں �,ر ناہی �ن بیانات میں ن آ�نی بیانات نہ تو ن "کے ل.ظ سے شر,ع ہونے ,�لے قر

"کے کسی قارU کو �س بات کا کوئی حکم دیا گیا ہے کہ تم �س بات کو کہہ د, کیونکہ " ل� کوئی حکمیہ فعل نہیںقــــ�

ل�ج- کا م.ہوم کہہ د, لیا جائے بلکہ آ�پ دکانوں پر ر,ز لکھاstated ق� کے معانی میں فعل �لماضی ہے ۔

آ�تشبازU پیچنے ,�لیsold hereہو� دیکھتے ہیں کہ فلاں چیز آ�تشبازU چلائی جاتی ہے خاص طور پر جن دنوں میں

لکھا ہوتا ہے ۔کیا �نگریزU کے �س جملے کاFireworks Sold Hereدکانوں پر بڑے بڑے جلی حر,ف میں

آ�تشبازU بیچی جاتی ہے یا آ�پ یہ کرتے ہیں کہ " یہاں آ�تشبازU بیچو ؟"۔ �س جملے کا ترجمہ ترجمہ یہ کیا جاتا ہے کہ " یہاں

آ�تشبازU بکتی ہے۔ �نگریزU کے �س جملے میں ج- طرح ماضی کا فعل ہے بالکل �سی طرح گر�مر کی ر,soldیہاں

ل�سے" یہذ�" ق� ل� "بھی زمانہ ماضی کا ہی فعل ہے ۔ل آ�ن کے تمام بیانات کو قــ� it "سے شر,ع ہونے ,�لے قر is

stated( کرنے ,�لی با �ختیار ہستی Uکے �ن*�ز میں �ن بیانات کو جار issuing authorityیعنی �للہ کی )

آ�نے ,�لے بیان کی صورت میں درست ترجمہ کیا جا نا چاہئیے۔ طرف سے

آ�یت مطالعہ کر�م ہم زیر کے چار,ں �ل.اظ کے معانی دیکھ چکے ہیں مگر ہمارے قابل علمائے کر�م نے �س113:1قارئین

" آ�یت" ل�ق� ب ال�ف� کے چار,ں �ل.اظ میں سے ک- ل.ظ کا ترجمہ " صبح " کیا ہے(113:1)ق�ل� أ�ع�وذ� ب�ر�

یہ ہمیں �بھی تک معلوم نہیں ہوسکا ؟۔ ذU شعور لوگ �س بات کو �چھی طرح سمجھ سکتے ہیں کہ سورۃ �ل.لق کی �س

آ�نی عقی*ے میں �ن مشرکین نے شامل کیا تھا جو صبح �,ر شام کے �لگ �لگ آ�یت میں صبح کا ل.ظ ہمارے غیر قر

کائنات ہے جو صبح کا بھی رب ہے �,ر ر�ت کا بھی ,ہی رب ہے معبود,ں کی پوجا کرتے تھے ۔ ہمار� �للہ تو �یک ہی خالق

آ�یت کے متن میں "صبح "کا کوئی ل.ظ �للہ کی بلکہ ہردن ، ہر گھڑU �,ر ہر پل کا ,ہی �کیلا رب ہے ۔ �سی لئے �س

آ�یت میں" صبح " کا ل.ظ فارسی فلک شیر,ں نے �پنی طرف سے گھڑ کے طرف سے نازل نہیں کیا گیا سو�ئے �س کے کہ �س

آ�ن کے �للہ کے �ل.اظ میں شامل کر دیا ہو �,ر ہم نے �سے بغیر سوچے سمجھے قبول کر کے �پنے نام سے چھپنے ,�لے قر

آ�پ کو شرک سے بچانے کے لئے �س سازش سے پردہ تر�جم , ت.سیر کا حصہ بنادیا ہو ۔�فسوس تو �سی بات کا ہے کہ جو

آ�یت ف�ٹھا ئے ,ہ ماں باپ کی گالیاں بھی کھائے �,ر �سلام کے ٹھیکے د�ر �سے د�ئرہ �سلام سے بھی نکال باہر کھڑ� کریں ۔�س

میں �للہ نے صرف چار ل.ظ دئیے ہیں �,ر ترجمہ بھی صرف �نہیں چار,ں �ل.اظ کا ہی ہونا چاہئے باقی کے �ل.اظ �للہ کے

کلام میں ترمیم �,ر �ضافہ کہلائیں گے خو�ہ ,ہ �ضافہ کتنی ہی بڑU شخصیت کی طرف سے ہی کیوں نہ ہو ۔کیونکہ ہمار� �یمان ہے

Page 78: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ئی �س لئے �للہ کے �ل.اظ میں کوئی ترمیم یا �ضافہ نہ تو مانا جائے گا �,ر نا ہی یبی کے بع* کسی �,ر کے �,پر ,حی نہیں کہ ن

آ�یت کا صحیح ترجمہ ملاحظہ فرمائیے۔ آ�ن کا حصہ کہلائے گا۔ �س قر

ل�ق� ب ال�ف� It is stated to engage with Lord of the(113:1)ق�ل� أ�ع�وذ� ب�ر�Transformation آ�یت کا113:1 ۔بیان کیا جاتا ہے کہ لو لگاؤ تحویل ساز پر,ردگار کے ساتھ )سورۃ �ل.لق کی

صحیح ترجمہ(

" کا ل.ظ �گرstated کرلیا لیکن �گر �س کی گہر�ئی میں جائیں تو یہی stated کا ل.ظی ترجمہ تو ہم نے "ق�ل�

کسی با �ختیار ہستی کے بیان کے ساتھ ہوتا ہے تو �س کا م.ہوم ہوگا " �س بات کی ہ*�یت کی جاتی ہے" ۔ �س لحاظ سے

ل�ق� ب ال�ف� فجڑے میں درحقیقت یہ کہا گیا ہے کہ "ق�ل� أ�ع�وذ� ب�ر� ہ*�یت کی جاتی ہے کہ مضبوطی سے

یہذ� "رہو تحویل ساز پر,ردگار کے ساتھ "" ۔ل آ�ن کے تمام بیانات میں �للہ کی طرف سے ہ*�یات دUق�ل� آ�نے ,�لے قر کے ساتھ

آ�پ کی خ*مت میں یہ بھی عرض کیا جاچکا ہے کہ" جارہی ہیں جن کا سمجھنا �,ر �ن پر عمل کرنا ضر,رU ہے ۔ �س کے علا,ہ

" ل�ق� ب ال�ف� سے صبح کے رب کا م.ہوم لینا در�صل صبح �,ر شام کے دیوU دیوتاؤں �,ر معبود,ں کو پوجنے ,�لاب�ر�

آ�ن میں �پنے پاس سے جڑدیا تھا تاکہ مسلمان کبھی بھی شرک سے نہ بچ مشرکانہ عقی*ہ ہے جو �للہ کے دشمنوں نے قر

Uکائنات ہے �,ر کائنات میں جار سکیں �,ر �سی بہانے مشرکین کے صبح کے دیوتا کی پوجا بھی ہوتی رہے ۔ �للہ تو خالق

, سارU �نتقال , تحویل کا کار ساز ہے ۔ ,ہ صرف صبح کا رب ہی نہیں ,ہ ر�ت کا بھی رب ہے ، ,ہ ہر �س شے کا

آ�ن کا م.ہوم بگاڑنے کا کام مسلمانوں کے بھی- میں بھی رب ہے جسے ہم جانتے ہیں �,ر جو �بھی تک ہم سے مخ.ی ہے ۔قر

آ�نے ,�لے ملوکیت کے �بت*�ئی یبی کریم کے بع* �سلام میں د�خل ہونے ,�لے سازشی عناصر کے طے ش*ہ پر,گر�م کے تحت ن

آ�ن کا د,ر میں بڑU ہوشیارU سے کیا گیا تھا ج- کو ہمارے علماء �پنی کم علمی کی ,جہ سے پکڑ نہ سکے۔ �س لئے قر

آ�ن کا م.ہوم بگاڑنے میں شائی* ہمارے علماء کا �تنا ہاتھ نہیں مگر ہمارے علماء کا یہی بڑ� قصور ہے کہ �نہوں نے قر

آ�ن کی زبان پر م.ہوم �س کے متن کے مطابق درست کرنے میں نہ تو �پنی عقل �ستعمال کی �,ر ناہی �ن کو قر

کوئی خاص عبور حاصل تھا ۔ �س پر طرہ یہ کہ ہمارے علماء فی زمانہ دنیا ,U علوم �,ر سائنسی ترقی سے بھی نا ,�قف

یہذ� �پنی علمی �,ر شعورU کمز,رU کو چھپانے کے لئے ہمارے علماء نے سازشی عناصر کی طرف سے دئیے ہوئے تھے ۔ل

آ�گے بڑہانے میں ہی �پنی عافیت سمجھی ج- کا آ�نی م.ہوم کو بنا سوچے سمجھے نقل در نقل کر کے �پنے نام سے قر

آ�نے ,�لے �للہ کے �ل.اظ آ�ن کے متن میں آ�ن کے تمام تر�جم قریب قریب �یک ہی جیسے ہیں جن میں قر آ�ج قر نتیجہ یہ نکلا کہ

آ�نی عقائ* کی بھر مار ہے ۔جنہیں نتھار کے �لگ کرنے کا م.ہوم نہیں بلکہ �سلام دشمنوں کی طرف سے دئیے ہو ئے غیر قر

آ�ن کو سمجھ کر �س پر عمل کریں ۔یہی ر�قم �لحر,ف کا آ�ن کا صحیح م.ہوم باہر لانے کی �ش* ضر,رت ہے تاکہ لوگ قر �,ر قر

Page 79: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�پ کے تعا,ن کی بھی �ش* ضر,رت ہے ۔صبح کو نکالنے �,ر ر�ت کو دن میں تحویل کرنے کے مشن بھی ہے ج- کے لئے

آ�یت سورۃ �لانعام" �ل.اظ " آ�یت میں6:96کی من*رجہ ذیل آ�ئے ہیں ,ہ بھی �س طرح نہیں کہ" صبح کا رب "بلکہ �س میں

فاعل رکھ کر" آ�پ کو بطور ب�اح�بھی �للہ نے �پنے �ص� ال�ق� اإل� "کہا ہے ج- کا مطلب صبحوں کو نکالنے ,�لاف�

آ�نے ,�لی ,جود میں �,ر ر�ت کو دن میں تحویل یا منتقل کرنے ,�لا ہے۔کسی �یک شے کو تحویل کرنے کے عمل میں معرض

ب�اح� یعنی کسی شے کا بنا نا کہا ہے۔Manufecturingد,سرU شے کو �للہ نے باقاع*ہ �ص� ال�ق� اإل� ف�

د�ير� ال�ع�ز�يز� ال�ع�ل�يم� ب�انFا ذ�ل�ك� ت�ق� س� م�ر� ح� ال�ق� م�س� و� ك�نFا و�الش% ع�ل� الل%ي�ل� س� ) و�ج�

(تحویل کر نے ,�لا ہے صبحوں کو ر�ت بناکر سکونت کے لئے �,ر سورج �,ر چان* کی �شکال )6:96

calculated designہ ق*رت میں ( کا مقرر ہ پر,گر�م جو ہے ,ہ �س کے علم کے مطابق مکمل قبض

آ�ن کے(۔ 6:96ہے)صحیح ترجمہ آ�ن سائن- کا علم لیتا ہے۔علم کی یہ تعریف قر دلچسپ بات یہ ہے کہ علم کی تعریف قر

کی مستن* عربی ۔ Cambridge �,ر American Heretage ، Oxford ساتھ ساتھ ,لیم لین ،

آ�نے ,�لا ل.ظ "�نگریزU لغات میں بھی دیکھی جا سکتی ہے معرفہ کے ساتھ آ�یت میں �سم ۔ لہذ� بالائی

یی کو پہلے سے ہی تعلیم یافتہ )ال�ع�ل�يم�" ( قر�ر دیتا ہے۔ �س لحاظ سے کسی�already educatedللہ تعال

( ہستی کی بات کوdesigner and manufactureپہلے سے تعلیم یافتہ موج*، سا ئن- د�ں �,ر خالق)

سمجھ کر �س کا م.ہوم لوگوں تک پہچانے ,�لا بھی �نتہائی تعلیم یافتہ ، سائن- , �یجاد�ت ، تخلیقی علوم یعنی

engineering ، designing ر,� Manufacturingکا علم رکھتا ہوگا تو ,ہی �للہ کی ,حی کو

یبی سمجھنے کی صلاحیت بھی رکھے گا۔�ن باتوں کو سمجھنا کسی بے علم شخص کے ب- کی بات نہیں �س لئے ہمارے ن

یی تعلیم یافتہ تھے جو �نہوں نے �للہ بتائی ہوئی �یک اا �عل کریم �,ر �ن سے پہلے تشریف لانے ,�لے �نبیاء علیہ �لسلام بھی یقین

یی آ�یات کے تر�جم میں ہمارے �عل آ�ن کی �یک بات کو سمجھ کر بخوبی لوگوں تک پہنچایا ۔,ہ لوگ خود �ن پڑھ ہیں ,ہی قر

آ�یات کا ترجمہ بھی آ�ن کی آ�پ قر آ�پ کی تعلیم ہوگی یبی کو �ن پڑھ قر�ر دیتے ہیں ۔گویا سائنسی علوم میں جتنی تعلیم یافتہ ن

آ�ن کے تر�جم کرنے ,�لوں کی تعلیم کسی سے ڈھکی چھپی �پنی تعلیمی قابلیت کے لحاظ سے �تنا ہی بہتر کریں گے۔قر

آ�پ کو ڈ�کٹر بھی کہلو�تا ہے تو ,ہ بھی سائن- یا کسی تکنیکی علم میں مسلمہ تحقیق , نہیں ۔ �گر کوئی �ن میں �پنے

آ�ن کاترجمہ کرنے کے ننی علوم میں ہی سن* رکھتا ہوگا جو قر دریافت کرکے ڈ�کٹر نہیں بنا بلکہ �عز�زU ڈگرU �,ر غیر ف

آ�یت ب�انFا میں "6:96لئے ناکافی ہے۔ یہی ,جہ ہے کہ بالائی س� "کا ل.ظ ہمارے علماء کے علم �,ر سمجھ سے باہرح�

آ�یا ۔ ب�انFا ہے �سی لئے �س کا صحیح م.ہوم کسی ترجمے میں �بھی تک نہیں س� Manufacturingح�

Engineering ر,� Applied Physicsکی سائنسی �صطلاح ہے جو عربی کی سائن- �,ر �نجینئرنگ کی

Page 80: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

کتابوں میں دیکھی جاسکتی ہے ۔ �س کا مطلب کسی شے کو بنانے سے پہلے �س کا �نجینئرنگ ڈیز�ئن �,ر

modelingہے ج- میں �س شے کی ماہیت Material س پر عمل کرنے ,�لی قوت� ، Forceس کی� ،

برد�شت ,غیرہ مکمل�fitment ,ر �س کی life �س کا سائز ، �س کا �ستعمال ، �س کی Bearingقوت

کے مطابقengineering design سائنسی قو�ع* کے مطابق نکال کے یہ شے پہلے سے تیار کردہ

ب�انFا"تخلیق کی جاتی ہے۔ " س� کے ل.ظ سے "ال�ع�ل�يم�" کی �ن پہلے سے تیار کی ہو ئیں معلومات کا حو�لہح�

"دیا گیا ہے جب یہ معلومات درج کرکے کسی شے کا پر,گر�م مرتب کیا جاتا ہے تو �س کو �س شے کی" د�ير� کہات�ق�

ب�انFا"جاتا ہے جو �نسان کے علا,ہ باقی تمام �شیا میں �ن کے " س� یعنی ڈیز�ئن کے مطابق بان* ھ دU جاتی ہےح�

جبکہ �نسان کو چونکہ دیگر �شیا ءکے مقابلے میں خود مختارU دU گئی ہے �س لئے �نسان کی �گلی زن*گی کا پر,گر�م

د�ير�یعنی �س کی " ب�انFا "بھی باقاع*ہ ڈیز�ئن یعنی "ت�ق� س� " ہی ہوتا ہے جو دیگر �شیا ء کی طرح بان* ھا نہیںح�

ب�انFا"جاتا بلکہ �نسان کے �پنے �عمال کے مطابق " س� عام میں ہم مرنےح� کے قاع*ے سے تعمیر ہوتا ہے �سی کو عرف

کو�Controlling Authorityس نظام کی ال�ع�ز�يز�" کے بع* ہونے ,�لا حساب کتاب بھی کہتے ہیں ۔ "

گر�می ہے۔ �سی ب�انFاکہا گیا ہے جو �للہ تبارک تعالی کی ذ�ت س� آ�نے ,�لا "ح� "سے کسی کے حسب نسب میں

آ�نے ,�لے بچے کا �سی کے شجرے کے مطابق حسب بھی ماخوذ ہے جو کسی کے شجرہ نسب سے

Manufacturing Design, ر خان*�نی ماڈل ہوتا ہے ج- میں بچے کی جسامت، ق*, قامت �,ر شکل,�

صورت ترتیب پاتے ہیں ۔ �سی لئے �یک ہی خان*�ن کے لوگوں کی شکل , صورت میں مماثلت دکھائی دیتی ہے تاکہ �ن کی

آ�ن میں بیان کی ہوئیں یہgenetic engineeringپہچان رہے کا علم کسی کے حسب پر ہی بحث کرتا ہے ۔ قر

تکنیکی باتیں ہمارے علمائے کر�م �,ر مولوU کے علم میں شامل نہیں کیونکہ یہ معلومات ج*ی* سائنسی علوم کی دریافت

آ�ن کے متن کے �ل.اظ آ�ن کے تر�جم میں دکھائی نہیں دیتیں مگر قر ہیں جو مترجمین �,ر م.سرین کی کم علمی کے باعث قر

آ�یت آ�ن کی بالائی یہذ� قر کے من*رجہ ذیل موجودہ تر�جم توڑ نے پھوڑ نے �,ر چاک کرنے کے6:96میں ضر,ر موجود ہیں ۔ل

آ�نے ,�لے �ل.اظ سے مطابقت نہیں رکھتے۔ آ�ن کے متن میں ر,�یتی نظریات کے مطابق گھڑےگئے ہیں جو قر

ب�اح� �ص� ال�ق� اإل� (6:96 )ف�

)Uہی( صبح )کی ر,شنی( کو ر�ت کا �ن*ھیر� چاک کر کے نکالنے ,�لاہے)طاہر�لقادر,(

پھوڑ نکالنے ,�لا صبح کی ر,شنی کا)محمودعلی حسان(

)Uپردہ شب کو چاک کر کے ,ہی صبح نکالتا ہے)مود,د

Page 81: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

سحر کو نمود�ر کردیتا ہے۔۔۔۔)پر,یز( گردش ہے جو ر�ت کا بردہ چاک کرکے نور خ*� کا یہی قانون

آ�ن کو مترجمین کے گھڑے بالائی تر�جم کرنے ,�لے علمائے کر�م کے ر�سخ پیر,کار,ں سے ر�قم �لحر,ف کا یہی جھگڑ� ہے کہ قر

آ�پ کی خ* مت میں پیش کی جا رہی ہے۔ آ�ن کے �پنے �ل.اظ سے سمجھا جائے۔ جن کی ت.صیل ہوئے �ل.اظ سے نہیں بلکہ قر

" ل�ق�" کے بنیادU ل.ظ سے نکلنے ,�لا �یک �,ر ل.ظ" فلق" انف� آ�ء سورۃ ف� آ�یت �لشعر میں بھی �ستعمال ہو� ہے26:63 کی

ج- کے تر�جم میں مولانا مود,دU صاحب ، طاہر �لقادرU صاحب ، �حم* علی صاحب �,ر دیگر متر جمین نے دریا کا پھٹنا

آ�ء سورۃلکھا ہے ۔کیونکہ یہ علماء سورۃ �لانعام میں �سی ل.ظ سے د�نے �,ر گٹھلی کو پھاڑ چکے تھے �س لئے �نہوں نے " �لشعر

آ�یت کے تر�جم , ت.سیر میں بغیر سوچے سمجھے �سی ل.ظ سے دریا بھی پھاڑ دیا ۔گویا �یک جھوٹ کو26:63"کی

آ�یت کے ترجمہ , ت.سیر سے" ل�ق�چھپانے کے لئے سو جھوٹ بولے گئے �,ر جناب پر,یز صاحب نے تو �س انف� "کاف�

آ�نے ,�لے �س ل.ظ کو فالتو سمجھا ہو گا یا ,ہ �س تذبذب میں پڑگئے ہوں کہ �س آ�ن میں ل.ظ ہی نکال دیا ۔شائی* �نہوں نے قر

ل.ظ سے د�نہ �,رگٹھلی تو پھاڑ لئے �ب �,ر مزی* کیا پھٹے گا ؟۔پانی تو پھٹتا نہیں �لبتہ مائعات میں سے د,دھ پھٹنے کے بارے

آ�یاہے عربی" " میں ضر,ر سنا ہے �,ر دیکھا بھی ہے۔پوں پھٹنے کا ل.ظ بھی فارسی سے ب�اح� تو ر�ت کی تحویل کے بع*ص�

( Uمکمل ہمو�رsmoothly سے نکلتی ہے پھٹتی نہیں ۔لہذ� )آ�ء سورۃ آ�یت �لشعر آ�نے ,�لے ل.ظ"26:63 کی میں

ل�ق� انف� کے صحیح معانی ہوں گے " تحویل ہوگیا " یعنی �یک شے سے د,سرU شے بن گئی یا �یک شے سے د,سرU شےف�

نکلی یا �یک شے د,سرU شے میں منتقل ہوگئی۔

آ�یات یہ کہہ کر دU گئیں تھیں کہ �ن میں" " بمعنی د�نہ ہی فٹ ہوتا ہو� دکھائی دیتا ہے �,ر د�نےحبر�قم �لحر,ف کو جو

" کے جو حقیقی معانی قیمتی �,ر گر�ں ق*ر ,غیرہحبکے سو� کچھ �,ر یعنی ر�قم �لحر,ف نے تحقیق کر کے "

آ�یات میں " آ�پ خود ملاحظہ فرمالیجئے � ن آ�پ ہی کے ہاتھوں �سیحبدئیے تھے ,ہ پور� نہیں �ترتے۔ " کے حقیقی معانی

" کے غلط معانی جو ہمارے علمائے کر�م نےحبمضمون میں بڑU عم*گی کے ساتھ پورے �تر رہے ہیں بلکہ یوں کہئیے کہ "

فٹ نہیں بیٹھتے ۔�ن میں سے �یک آ�یت میں آ�نے کے بع* �ب ,ہ �س آ�یات کا صحیح ترجمہ سامنے گھڑے تھے در�صل �ن

آ�ن کے �ل.اظحبآ�یت �بھی باقی ہے �س میں بھی " "کے حقیقی معانی لگا کر �س کا م.ہوم بھی د رست کرلیجئیے۔ قر

آ�ن کے متن کو دیکھ کر �للہ کے �ل.اظ سے نہیں کرتے آ�ن کا ترجمہ قر دفٹ نہ ہونے کی ,جہ صرف یہی ہے کہ ہم قر تر�جم میں

آ�نی عقائ* سے �,ر �پنے علماء کی نظر سے پڑھتے ہیں ۔ آ�نے ,�لے غیر قر آ�ن کو �پنے باپ د�د� سے چلے بلکہ قر

يد� ص� ن%ات1 و�ح�ب% ال�ح� نب�ت�ن�ا ب�ه� ج�أ� كFا ف� ب�ار� اءF م= اء� م� م� ل�ن�ا م�ن� الس% ن�ز% (50:9)و�

ہمروج تراجم :

Page 82: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

م ن اس س باغات اگائ اور م ن آسمان س بابرکت پانی برسایا پھر ےاور ے ے ہ ے ے ہر القادری( )طا � )بھی( ہکھیتوں کا غل ۔ ہ

م ن اس ک ذریع س باغ اگائ م ن آسمان س برکت واال پانی اتارا پھر ےاور ے ے ے ے ہ ے ے ہیں)احمدعلی( ہاور اناج جن ک کھیت کاٹ جات ے ے ے

|گائ اور اناج ک کاٹا م ن آسمان س برکت واال پانی اتارا تو اس س باغ ا ہاور ے ے ے ے ہ)احمد رضا خاں بریلوی( ہےجاتا

م ن آسمان س برکت واال پانی پھر آگائ اس س باغات اور کھیتی ےاور برسایا ے ے ے ہےک اناج)شبیر احمد(

|گائ اور کھیتی کا |تارا اور اس س باغ وبستان ا ےاور آسمان س برکت واال پانی ا ے ےاناج )فتح محمد جالندھری(

م ن برکت واال پانی نازل کیا، پھر اس س باغ اور فصل ک ےاور آسمان س ے ے ہ ے)مودودی( ےغل

اس زار برکات اپن آغوش میں رکھتا یں جو م بادلوں س مین برسات ہے۔اور ے ہ ہ ے ہ ے ہیں اور کھیتوں میں فصلیں )پرویز( وت ہس باغات میں پھل پیدا ے ہ ے

ہقارئین کرام باالئی آیت ک متن ک الفاظ اور اس آیت ک مروج تراجم پر غور ے ے ےم رکھن واال شخص بھی تراجم کی ےکرن س معمولی ف ہ ے ےب �س جگہ بے �صولی �,ر ے

اں پر" inconsistencyربطی ہکو آسانی س پکڑ سکتا ج ہے ے "ک معانیحبےاس آیت کا لفظ " یں ۔اناج، غل اور کھیت لئ گئ ہ ے ے يد�ہ ص� ۔ " بنیادی حروف ح ال�ح�

ےص د س بنن وال بنیادی لفظ " ے ے ۔ ے "س نکال جس ک معانی حصد۔ ہے Harvestے کمائیEarning محصول،Product پی*�,�ر، Yield مصنوعات ،Produceتیار پھل یا تیار فصل کی کٹائی،

،Gain ، حاصل Fruitثمر �,ر پھل ہیں۔

آ�یت آ�ن کی اد�ه� کا ت.صیل سے مطالعہ کرچکے ہیں ج- میں "6:14ہم �پنے مضمون ص*قہ , زکوۃ میں قر ص� "کے معانیح�

آ�یت آ�نا ہیں ۔در�صل �س آ�م*نی ہونا �,ر کمائی آ�م*ن کے حو�لے سے بتایا گیا ہے کہ تمہیں ج-6:14پھل کاٹنا ، میں کمائی �,ر

آ�م*ن ہو �س میں سے �سی دن مستحقین کا حصہ نکالو یعنی زکوۃ �یک سال کے بع* نہیں بلکہ ہر کمائی ,�لے دن نکالی دن

آ�ن کے �س حکم کے خلاف ہم �پنی کمائی میں سے زکوۃ سال بھر میں صرف �یک بار ہی نکالتے ہیں جائے گی ۔مگر قر

فیص* کی معمولی مق*�ر سے۔2.5 ,ہ بھی

اد�ه� ص� ه� ي�و�م� ح� ق% آت�وا� ح� ر� و� �ث�م� �ذ�ا أ (جب پھل کاٹو اس کا حق اسی دن ادا6:141)إ۔کرو

Page 83: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

مار زیر مطالع آیت " ذا ہل ے ہ ن%ات1یہ نب�ت�ن�ا ب�ه� ج�أ� كFا ف� ب�ار� اءF م= اء� م� م� ل�ن�ا م�ن� الس% ن�ز% و�

يد� ص� يد�(" کا لفظ "50:9)و�ح�ب% ال�ح� ص� "حصول ، آمدنی ، کمائی اور کسیال�ح�مار مترجمین ن یں جو ےش ک پھل کا ذکر کرتا کسی کھیتی یا فصل کا ن ے ہ ہ ہے ے ے

مارحب"صرف" یں کیونک ے کو دان ثابت کرن ک لئ اپن پاس س گھڑ ہ ہ ۔ ہ ے ے ے ے ے ے ہی علماء " ن کی غلطی اسی قرآن کی دیگر آیات کحبہی ے "کو اناج کا دان ک ے ہ ہ

ےتراجم میں کرچک تھ جس کو چھپان ک لئ ایک غلطی پر مزید غلطیاں ے ے ے ےہکی گئیں اور قرآنی الفاظ کو جی بھر ک مسخ گیا گیا تاک کسی بھی طرح ے

وجائیں " مار غیر قرآنی نظریات میں فٹ ۔قرآن ک الفاظ ہ ے ہ يد�ے ص� " میں دوال�ح�یں مروج تراجم میں بالکل نظر انداز کردیا گیا یں جن ہاور باتیں سمجھن والی ہ ہ ے

لی بات تو" پ اں دان فٹ کیا جاسک ہتاک ی ے۔ ہ ہ يد�ہ ص� ے "ک ساتھ آن واال ال�ح� TheےDefinite Article يد� ہے جو گر�مر کے قو�ع* کے مطابق" �ل ص� کو کسی �لگ چیز کی فصل �,ر "ال�ح�

آ�سمان سے نازل ہونے ,�لے ج- با برکت پانی سے جن باغات کو پی*� کرکے پر,�ن چڑ ھا نے کا ذکر کھیتی نہیں بتا تا بلکہ

آ�یت کے شر,ع میں کیا گیا ہے " يد��س ص� " صرف �نہیں باغات کا �پنا ثمر کہلائے گا۔�رد, �,ر فارسی زبان کی �سیال�ح�

آ�پ کی خ*مت میں پیش کیں تھیں جن میں سے �یک مثال قباحت کی ,جہ سے �نگریزU کی د,�یک مثالیں ر�قم �لحر,ف نے

Kids ر,� The Kidsزبان میں ر,ز مرہ کی عام بول چال �,ر لکھنے پڑھنے میں Uکی تھی جو عربی کی طرح �نگریز

کثرت سے �ستعمال ہوتی ہیں ۔�گر کسی غیر کے بچے کے بارے میں یا عام بچوں کے بارے میں کوئی بات کرنا ہو تو جملے

آ�پکو �پنے بچوں کی بات کرنی ہوتوKids are playing �ستعمال کیا جائے گا جیسے ۔kidsمیں لیکن �گر

The �ستعمال ہوتا ہے جیسے کسی نے بتانا ہو کہ �س کے بچے گھر پے ہیں تو ,ہ کہے گا The Kidsجملے میں

kids are at home ۔ �سی طرح �گر یہ کہا جائے The kids are playingتو �س کا مطلب یہ لیا

جائے گا کہ کوئی �پنے بچوں کے بارے میں بات کررہا ہے کہ ,ہ کھیل رہے ہیں۔عربی بھی �نگریزU کی طرح �سی �صول پر چلتی

یہذ� �ل یعنی The �نہیں درختوں کی �پنی پی*�,�ر کی بات ہو گی نہ کہ کسی �یسے د�نے کی بات The harvestہے ل

يد�" کے ساتھ کی جائے کی جو پہلے ذکر نہ ہونے کی ,جہ سے معر,ف نہیں ۔ ص� میں د,سرU �ہم بات یہ "ال�ح�

يد�سمجھنے ,�لی ہے کہ" ص� ہے جو فاعل �للہ کے عمل کاPassive "فعل �لماضی کی م.عولی حالت میں ال�ح�

یہذ� گر�مر کے قو�ع* کی ر, سے آ�یت کے شر,ع میں کیا گیا ہے ۔ل آ�نے ,�لا نتیجہ ہے جن کا ذکر �س �نہیں باغات میں سے

The Definite Article آ�نے ,�لا یہ ل.ظ" �ل يد�" کے ساتھ ص� �ن باغات سے �لگ کسی �,ر فصل کیال�ح�

آ�یت میں ,ہی ل.ظ" فٹ کرنے کےحب"کٹائی شمار نہیں کرےگا ۔�ب �س آ�یت کے م.ہوم میں بچتا ہے ج- کو د�نہ بنا کر �س

آ�نے ,�لے دیگر �ل.اظ کے معانی کو بھی مسخ کرنے آ�یت کے متن میں لئے ہمارے علمائے کر�م نے �تنے پینترے ب*لے کہ �س

اا نظر �ن*�ز کئے۔طاہر �لقادرU صاحب نے " "کو غلے کا د�نہحبسے گریز نہیں کیا �,ر گر�مر کے مسلمہ قو�ع* بھی صریح

Page 84: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

يد� یعنی The Harvestکہنے کے لئے ص� کے معانی تب*یل کرکے �س ل.ظ کو کھیت کہہ دیا ۔�حم* علیال�ح�

يد� کو �ناج کہنے کے لئے "حب"صاحب نے بھی" ص� کو کھیتThe Harvest "یعنی خاص کٹائی ال�ح�

The Harvestکہا ۔ شبیر �حم* صاحب �,ر فتح محم* جا لن*ھرU صاحب نے بھی "حب" کو �ناج کہنے کے لئے

يد�یعنی " ص� "کو غلے کا د�نہ بنانے کے لئےحب "کے معانی بگاڑ کے کھیتی کردیا ۔مولانا مود,دU صاحب نے" ال�ح�

يد�"�سی خاص کٹائی یعنی " ص� عادت �ن علماء سےال�ح� کو غلے کی فصل بنادیا ۔پر,یز صاحب ہمیشہ کی طرح حسب

آ�گے نکلے �,ر " یں اور کھیتوں میں فصلیں" ک کرد, ہاتھ �,ر وت ہہباغات میں پھل پیدا ہ ے ہ

وا ک یں ہایسا چکر دیا ک ان ک معتقدین کو بھی اس بات کا احساس ن ہ ہ ے ہنچ کر" ے "کو بمعنی دان لین والیحبہدراصل جناب پرویز صاحب کو اس آیت پر پ ہ

وں ن ی کیا ک دیگر علماء کی طرح و گیا تھا اور اچھا کام ان ہغلطی کا ا حساس ہ ے ہ ہ " وں ن مگر ان یں کیا ر ن ٹ دھرمی کا مظا ےمیں ن مانوں والی ہ ۔ ہ ہ ہ ہ ے " ک معانیحبہ

" یں کئ بلک ہبھی واضح ن ے ی کرگئ اور اپنی تفسیر میں توازنحبہ ے " کو گول ہوں ن بھی دوسر علمائ کرام کی دیکھا دیکھی ےقائم رکھن ک لئ ان ے ے ہ ے ے ے

يد�"" ص� ے یعنی خاص کٹائی س "کھیتوں میں فصلیں" ل کر کام چال لیا مگرال�ح� ےہاس ک ساتھ ساتھ پرویز صاحب ن ی بھی کیا ک " ہ ے يد�ے ص� ےک معانی میں ان "ال�ح�

" ےباغات ک پھل بھی شامل کر لئ جو اس لفظ کی ترکیب ک لحاظ س ے ے ےيد� ص� ر نال�ح� وم پھر بھی با یں لیکن اس آیت کا صحیح مف ہ "ک صحیح معانی ہ ہ ہ ے

" ےآسکا کیونک انھوں ن یں کئ جوحبہ ے "ک معانی اپن ترجم میں شامل ن ہ ے ے ےوں ن حسب یں اس ک عالو ان ےم بطور پیاری اور قیمتی ش ک جانت ہ ہ ے ۔ ہ ے ے ے ہےعادت اپنی بات ک کر آخر میں دیگر مترجمین ک الفاظ بھی شامل کرد ئی ے ہہ

وم سمجھ میں آ ہجس س ان کا اچھا بھال ترجم گڑبڑا گیا اور اس آیت کا مف ہ ےقرآن ک الفاظ وگیا ےن ک قریب تھا ک و پھر س روایتی تراجم میں گم ۔ ہ ے ہ ہ ے ے

یر پھیر س ردوبدل کرن وال وئ وم میں باالئی سطور میں بتائ ےک مف ے ے ہ ے ہ ے ہ ےیں علمائ کرام ن تراجم و تفسیر لکھن ک ساتھ ساتھ قرآن کی لغات ) ےان ے ے ے ہ

dictionaries)آ�ن کے �ل.اظ کے ,ہی غلط تر�جم لکھے جو �نہوں نے �پنی ت.سیر,تر�جم بھی لکھ ڈ�لیں جن میں قر

میں �ستعمال کئے تھے تاکہ �ن کے خود ساختہ تر�جم کو تقویت ملتی رہے �,ر �نہیں لغات کی ر, سے بھی صحیح

آ�نے ,�لی لغات کے ت*,ین کار,ں نے بھی �ن بڑے بڑے ناموں ,�لے علماء کی تیار کردہ غلظ لغات سمجھا جائے ۔ بع* میں

آ�ن لائین لغات تک جا پہنچے حاضر کی برقیاتی لغات �,ر �نٹر نیٹ کی سے عربی �ل.اظ کے ,ہی معانی نقل کئے جو د,ر

آ�نی �ل.اظ کے جو غلط معانی ہمارے علماء نے نظریہ ضر,رت کے تحت گھڑے تھے ,ہی ہر ج- سے حالت یہ ہوگئی کہ قر

آ�ن کے کسی ل.ظ کے صحیح معانی کوئی سننے کو بھی تیار نہیں طرف دکھائی دینے کی ,جہ سے مستعمل ہوگئے �,ر �ب قر

کیونکہ غلط معانی پر نامور علماء کے نام کی مہر ثبت ہے جو �نہیں کے حو� لوں سے صحیح ثابت بھی کردئیے جاتے ہیں ۔

Page 85: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

گویا غلط کو صحیح �,ر جھوٹ کو سچ ثابت کیا جارہا ہے۔ �س کام میں ہم �تنے نڈر ہیں کہ �للہ کا فرمان بھی نہیں دیکھتے

یی ہمیں حکم دیتے ہیں کہ " سچ میں جھوٹ نہ ملاؤ �,ر جان بوجھ کر سچ کو نہ چھپاؤ "۔ ا� ج- میں �للہ تبارک تعال ا�لم��7 ا ع� ا ع� م4 ا,�ن ا� ا�ق �ا ع� ع� � م�� م4 ع8 ا ا� إ< إ0 ا�ا ع� إ2ا ا�ق �ا ع� ع� � م�� إ� ع (۔2:42 )ا

ےقارئین کرام اس تجزئی ک بعد ہمار زیر مطا لع آیت ے ے ہ کا صحیح ترجم50:9ہے۔مالحظ فرمائی ب%ہ ن%ات1 و�ح� نب�ت�ن�ا ب�ه� ج�

أ� كFا ف� ب�ار� اءF م= اء� م� م� ل�ن�ا م�ن� الس% ن�ز% و�يد� ص� (50:9)ال�ح�

م ن اس س باغات پیدا م ن آسمان س پانی خوشحالی واالپھر ےاور برسایا ے ہ ے ے ہہکرک پروان چڑھائ اور ان کی قیمتی پیداوار دی )صحیح ترجم ے (50:9ے

ے" ک صحیح معانی تو قواعد ک مطابق قرآن کی باالئی آیت حب" میں50:9ےوگئ مگر ابھی اس آیت ک لفظ " ےپوری طرح فµٹ ے أ�نب�ت�ن�اہ " پر بات کرنا باف�

ذا باالئی آیت یہقی ل ۔ أ�نب�ت�ن�ا" میں جو لفظ" 50:9ہے " ن ف� وا و ۔استعمال ہ ہے ہت " ک بنیادی حروف کی جڑ س نکلن وال لفظ " ےب ے ے ے " ۔ ہےس ماخوذ ن�ب�ت� ے

مار درس ہسنبلہجس کی تفصیل گزشت مضمون " ے" میں دی جاچکی مگر ہ ہےےقرآن ک مقرر صاحب ک اصرار پر اس قرآنی لفظ کی مزید تفصیل دی ے

ی تاک جن قرآنی آیات میں ی لفظ اور اس ک ماخوذات استعمال کئ گئ ےجار ے ے ہ ہ ہے ہوسک وم ساد الفاظ میں پوری طرح واضح ے۔یں ان کا مف ہ ہ ہ ہ

" " ےقاموس ک مطابق نین* میں ، �من، چین، سکون �,ر حالت �یک معینہ ,ق.ے کے بع*ن�ب�ت�

�ستحکام کے ساتھ بغیر کسی تکلیف کے کسی شے کی پی*�ئش �,ر �س کی پر,رش ہے۔یعنی کسی جان کی پی*�ئش

ت موت سے زن*گی دینےکےبع* پر,�ن کی �بت*�ء �,ر �س کی نشو نما کرکے �س کے پرپرزےنکالنا۔ کسی مردہ شے کو حال

" "چڑھانا بھی " "کے معانی میں ہی لیا جاتا ہے مگر جہاںن�ب�ت� آ�ئے گا ,ہاں �س کے معانین�ب�ت� کا ل.ظ

آ�گے بڑھا ئے جانے کی بات ہوگی ۔ ن,ل یا �بت*�ئی شکل سے شر,ع کرکے �سے ترقی دیتے ہوئے زن*گی کو سب سے �

آ�یت�لنو²^( کو عربی میں "basic element of life)زن*گی کے �بت*�ئی عنصر آ�ن کی "کہا جاتا ہے جو قر

آ�نے ,�لے ل.ظ "6:95 آ�پ ملاحظہ فرماچکے ہیں ۔زن*گی کے �سی بنیادU عنصر کوالن%و�ى میں " کی ت.صیل میں

"کےذر) نبات^ کا نام دیا گیا ہے ج- کی مزی* سائنسی تعریف , ت.صیل" نو�)" عربی زبان کی سائن- کی کتابوں میں"

یہذ�atom0( میں �سے زن*گی کا �یٹم )�Biologyل.اظ سے کی جاتی ہے �,ر علم حیاتیات ) بھی کہا جاتا ہے ۔ ل

آ�غاز کی خام حالت یا ع*م ,جود سے ,جود میںعلم حیاتیات کے مطابق کسی زن*گی کا پہلا نقطہ یعنی زن*گی کے

" " آ�نے ,�لی زن*گی کی سب سے پہلی شکل کو اجاتا ن�ب�ت� ن کر�م یا علمائے کر�م میں سے ہے ہک ۔قارئی

" "کسی کو ر�قم �لحر,ف کی بتائی ہوئی کی بالائی تعریف , تشریح پر کوئی شک , شبہ گزرے تو ,ہن�ب�ت�

Page 86: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نBiologyعلم �لحیاتیات ) (پر عربی زبان میں لکھی ہو ئیں کتب کا مطالعہ کر کے خود تص*یق کرسکتے ہیں۔ یہ قر

آ�ن کا ہر ل.ظ کا ہی معجزہ �,ر خوبصورتی ہے کہ �س کے �ل.اظ �یک د,سرے کی �س طرح تشریح کرتے چلے جاتے ہیں جیسے قر

"کو کسی کی زن*گی کا فعال عنصر یعنی کسی کی �پنی جان بتایا گیا تو الن%و�ى�یک د,سرے کا ,کیل ہو ۔"

آ�غاز یعنی ہ " "�س کی ت.صیل میں جاتے ہی زن*گی کے نقط " " کی بات ہونے لگی ۔ ن�ب�ت� سے"ن�ب�ت�

ي% "� س کے بع* "الن%و�ى آ�گے منتقلی یعنی" ال�ح� ي ت� "�,ر پھر �سی جان کی " پر �س جان کا نہیںال�م�

" "بلکہ " "سے چلنے ,�لی زن*گی کے صرف �یک ترقیاتی د,ر کا �حتتام ہوتا ہے ۔ پھر ن�ب�ت� سے چلنےن�ب�ت�

)�ق",�لی �سی جان کی �گلی منزل پر " transfer( کا عمل ہوتا ہے یعنی �سی جان کی ترقی , تحویل

ي ت�کا نیا د,ر �سی" ي% " سے چل کر "ال�م� " کی شکل میں تحویل ہوکر ملنے ,�لے نئے ,جود تک پہنچتا ہےال�ح�

"�,ر گزشتہ د,ر کی طرح موجودہ د,ر کے ترقی یافتہ ,جود کے �نتقال یعنی" ي ت� پر ختم ہو جاتا ہے مگر جسمال�م�

" "کے ختم ہونے کے با,جود ےس چلنن�ب�ت� ,�لی جان ختم نہیں ہوتی بلکہ �س سے �گلے د,ر کے جسم میںے

یی بطور " " "( transferring authority " )�ا�قتحویل ہوکر ترقی کرتی ہے۔�س طرح �للہ تبارک تعال سےن�ب�ت�

آ�ن کے یہ سبھی �ل.اظ �یک د,سرے کا م.ہوم چلنے ,�لی �سی جان کے ,جود ب*ل ب*ل کر �سے ترقی دیتے چلے جاتے ہیں ۔قر

" کے نام سے کرتے ہیں جو�لحب فالق کی تعریف , توصیف "�ا�ق" �,ر �س کے خالق یعنی" فلق",�ضح کرتے ہوئے"

( �,ر گر�ں ق*ر کارU گر کے طور پر �للہThe Great Unconformity)ساز در�صل �یک بے مثال تحویل

با برکات کا عظیم �لشان تعارف یی کی ذ�ت آ�ن نے۔( ہے introduction)تبارک تعال حیات ہے جو قر یہی ,ہ نظریہ

إانبات( میں "�Botany )علم �لنبات " یعنی لحيا) �لنباتي^�نسان کو دیا ۔" " کے نام سے �یک ضخیم با ب موجود ہےل

إانبات کہا جاتا ہے۔گویا سائن- میں "�germinatingجسے ہیں جوgerminating "کے معانی ل

( کہا جاتا ہے۔یہgerminate) " کونبتکسی بھی سائنسی لغت میں دیکھے جاسکتے ہیں �,ر سائن- کی زبان میں"

یی نے بھی سائنسی آ�ن کے �ن �ل.اظ میں خود �للہ تعال سب باتیں �ب سائن- کی زبان میں ہی بیان کی جائیں گی کیونکہ قر

�صطلا حات �ستعمال کی ہیں جن کو سائن- سے ہی سمجھنا ہوگا۔ ج*ی* سائنسی تحقیق کے مطابق نط.ے کے مرکزے

"کہلاتا ہے۔ نبت سے پہلے کا عمل بھی �گر کوئی نبتسے کسی پودے کی زن*گی کے عنصر کا پی*� ہوکر نکلنا "

آ�ن �س پر" اب1 "�,ر"طینسمجھنا چاہے تو قر کے عمل کیfermentation "کے �ل.اظ سے ر,شنی ڈ�ل کر ت�ر�

,ہی شے ہے ج- کے معانی ہمارے فاضل علمائے کر�م نے سڑے ہوئےfermented clay,ضاحت کرتا ہے۔

کیچڑ �,ر ب*بو د�ر پانی سے تعبیر کئے ہیں کیونکہ جیسا علم تھا ,یسا ہی ترجمہ کیا گیا �,ر جیسی سوچ تھی ,یسے ہی

آ�ن �س بات کو قطعی سائنسی �ن*�ز میں کا عمل بتاتے ہوئے �س طرح لیتا�fermentationل.اظ لئے گئے۔لیکن قر

Page 87: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

"(اور" 23:12)ساللة" ہے کہ زمین سے نکلنے ,�لی مع*نیاتی رطوبت" Ýے( س 15:26 )ص~ل�ص~ال"

ةء" دما فن م ة نب د دن( �,ر " 24:45)دد� م دق دل ء دخ دما فل ( یعنی �س پانی سے تخلیق کئے 25:54 " )� ق فل دخ د د½ دب دشا دت ( د,مرکز,ں13:16 )دف

(nuclie لے�, )ة د. فط ةج بن دشا فم دن( �,ر gamete( نط.ے )76:2)دأ� لي ن, د دأا فل د � نل د ب ج فل د,� فم بك دق دل (26:184)دخ

protoplasm)یعنی خلئیے کو زن*ہ رکھنے کے لئے زن*گی کے سیل میں پا ئے جانے ,�لے س.ی* حیاتیاتی مادے

(cytoplasmا کی پہلی تخلیق کی گئی ۔ دق دل دع د د. فط بنن دنا �ل فق دل دخ دنم ( پھر ہم نے �س پی*�,�رU نط.ے کو23:14)بث

آ�ن میں ( diploid)تخلیق کرکے �زد,�جی ملاپ کر�یا کے معانی سمجھعلق ۔ ہمارے علمائے کر�م کو جب پورے قر

آ�ئے تو �نہوں نے آ�یت کے سر�سر غلط معانی �ن �ل.اظ میں کردئیے کہ"علقنہیں کو معلق ,جود قر�ر دے کر بالائی

نلق ,جود بنا دیا"۔گویا " م مادر کے �ن*ر جونک کی صورت میں( مع إانسان من پھر ہم نے �س نط.ہ کو )رح (96:2 )علق"خلق �ل

کے معانی بھی یہی لئے گئے کہ �للہ نے �نسان کو ہو� میں لٹکتے ہوئے جونک کی طرح کے کسی معلق ,جود سے بنایا ۔یہ ہے

آ�ن پر ہمارے علم کی �,قات کہ �تنی بڑU بڑU با تیں صرف ہو� میں کی جارہی ہیں �,ر کہا یہ جارہا ہے کہ چودہ سو سال سے قر

آ�ن کے �نہیں تر�جم کو پڑہیں جو آ�پ کو کچھ کرنے کی ضر,رت نہیں ب- قر بہت تحقیق ہو رہی ہے ۔ ڈ�کٹر صاحب !

آ�ن کے �ل.اظ نہیں دیکھتے ۔ کیا �للہ نے ہو� ہمارے فاضل علمائے کر�م نے کر رکھے ہیں ۔ حیرت ہے! �یسے لوگوں پر جو قر

سے ماخوذ ہے �,ر دنیا کی کسی بھی مستن*علاق"" در�صل عربی کے ل.ظ "علقمیں معلق �نسانوں کو پی*� کیا ہے؟۔ "

آ�پ" ہی ملیں گے ۔ علاقہRelationship کے معانی دیکھیں گے تو �س کا مطلب رشتہ �,ر علاق"لغت میں �گر

بھی �سی ل.ظ سے نکلا ہے ج- کا مطلب کسی کی ر�ہ د�رU کسی کا �پنا �حاطہ �,ر کسے کے تعلق ,�لی جگہ

" تور�ت کے صحی.ے پی*�ئش میں ملاپ ، رشتے ، تعلق �,ر ملنے کے معانی میں جا بجا �ستعمال ہو� ہے۔عبر�نیعلقہے۔"

üבúה علقزبان میں ÿגו üکو ת response ، reaction ، reply ، chemistryر کیمیائی عمل,�

גובות־plural construct form کی � کو د,علقکہا جاتا ہے۔ �س کے علا,ہ سائن- کی لغت میں ת

( سے تعبیر کیا جاتاchemical bondماد,ں کے ملاپ سے ہونے ,�لے کیمیکل رU �یکشن سے بننے ,�لے بانڈ )

کہا گیاmarital relation �,ر marriage کو علقہے۔ کلاسیکل عربی زبان یعنی ق*یم �دب میں

یہذ� آ�ن کی زبان بھی در�صل ق*یم کلاسیکل عربی زبان ہی ہے ل آ�نے ,�لا ل.ظ "ہے ۔قر آ�ن میں "شادU کے رشتے �,ر علق قر

ہیmarried value ۔�س لحاظ سے سائن- بھی تکنیکی طور پر علق سے �زد,�جی ملاپ کے معانی دیتا ہے

کے معانی میں لینے کیmarital �,ر matrimonial ، conjugal کو علقمر�د لیتی ہے ۔

اا قانون �,ر معاشیات میں بھی �ستعمال ہوتی ہے ۔ عربی میں لکھی �صطلاح سائن- کے ساتھ ساتھ دیگر علوم مثل

آ�پ نے �ن میں" آ�پ کی نظر سے گزرU ہوں تو اا دیکھاعلقہہوئیں ر,ز مرہ کی عام تحریریں �گر " کا ل.ظ بھی یقین

Page 88: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

یعنی رشتے سے ہی ماخوذ ہے۔Relation کے معانی میں لیا جاتا ہے جو در حقیقت Relevantہوگا ج- کو

، خط ,(official noting)سعودU عرب کے سرکارU �,ر نجی �د�ر,ں میں معمول کی دفترU کار,�ئی

( کے �ل.اظrelation )علاق(�,ر relevant )علقہ( میں reportingکتابت �,ر تقاریر , گز�رشات )

جابجا دکھائی دیتے ہیں ۔�گر ہمارے مترجمین میں سے کوئی علمی لحاظ سے د�نشور ہوتا تو ,ہ �للہ کی �ستعمال کی ہوئی

آ�ن کا صحیح م.ہوم ,�ضح کر دیتا جو سازشی عناصرعلق" �س علمی �صطلاح " کا صحیح معنوں میں ترجمہ کر کے قر

آ�نی ل.ظ " آ�ج بھی �س قر فچھپا رکھا تھا۔�گر آ�ج تک ہم سے آ�پ کو نہ بتائے جاتے تو ر�قمعلقنے "کے صحیح معانی

آ�پ تاحیات " آ�ن فہمیعلق�لحر,ف کو پور� یقین ہے کہ آ�پ میں بھی کبھی قر "کے معانی معلق ,جود ہی لیتے �,ر

آ�ن میں " آ�یات میں در�صل کیا کہا ہے جہاں قر آ�پ کو بھی یہ پتہ نہ چلتا کہ �للہ نے �ن "کا ل.ظعلقپی*� نہ ہوتی �,ر

آ�ن میں چودہ سو آا"سال سے کی جا نے ,�لی تحقیق کا مختصر سا نمونہ جسے" �ستعمال کیا گیا؟۔ یہ ہے قر سورۃ �لنس

آ�یت ة�" کی بنیاد سے نکلنے ,�لے ل.ظ" علق" میں بھی "4:129کی ع�ل%ق� کے غلط تر�جم میں دیکھا جاسکتا ہےك�ال�م�

آ�یت بیویوں کے ساتھ �نصاف کا سلوک کرنے کے ضمن میں نازل کی گئی ہے �,ر بتا یا یہ جارہا ہے کہ کسی �یک ۔یہ

ا کی طرف جھک کر د,سرU کے ساتھ وه� ت�ذ�ر� یعنی بالکل ہی ختم نہ کرد,(Almost nil)ف�

ة� ع�ل%ق� ة� ",ہ "رشتہ خاص ج- میں تم بن*ھے ہو"۔ ہمارے فاضل علمائے کر�م" ك�ال�م� ع�ل%ق� کا ترجمہ کرتےك�ال�م�

یعنیhang �,ر suspend "کے معانی علقہیں " لٹکتی ہوئی چیز کی طرح چھوڑ دینا" ۔چونکہ فارسی زبان میں "

�سلام نے عربی زبان کے آ�یت کے �بت*�ئی تر�جم میں دشمنان یہذ� جو خر�بی �س لٹکانا �,ر معلق کردینا لئے جاتے ہیں ل

آ�ن نے جوں کا توں جارU رکھاعلقل.ظ " قر "کے فارسی معانی لے کر ڈ�لی تھی �سے ہمارے علماء �,ر نام نہاد محققین

آ�یت کا ترجمہ �س کے �ل.اظ کی بنیاد سے صحیح کرنے کی کوشش نہیں کی ۔ عبر�نی سے عربی �,ر کسی عالم نے بھی �س

آ�نے ,�لے بنیادU حر,ف " )کے معانیroot" �پنی جڑ( علق " سے بننے ,�لا بنیادU ل.ظ "ق۔ل ۔ع زبان میں

(primary meaning( ملاپ " میں �ستعمال ہو� ہے ج- سے رشتہ " )relationshipر تعلق بنتا,�)

ہے۔ جب کوئی ل.ظ صرف �پنے بنیادU حر,ف تہجی پر مشتمل ہو تو تکوین کے قاع*ے کی ر, سے ,ہ ل.ظ صرف

�پنی بنیاد سے نکلنے ,�لے معانی ہی دے گا ۔ قو�ع* کی ر,سے نہ تو �یسے بنیادU ل.ظ سے کوئی ماخوذ معانی لئے جا ئیں گے

( زمانہ ق*یم کی علامتوں �,ر تصویرU �شکال سے بنائیک�,ر ناہی �سے کسی �ستعارے کے طور پر لیا جائے گا۔ کا ف)

۔ جب( میں بطور دست یا ہاتھ کے �ستعمال ہوتا تھا pictorial writingجانے ,�لی لکھائی )

تصویر,ں کی �شکال ,�لی لکھائی کو رسم �لخط کے حر,ف کی شکل دU گئی تو کاف کی تصویرU شکل یعنی

میں ڈھالا گیا جسے کاف ہی کہا گیاכ کو �س سے ملتے جلتے عبر�نی زبان کے حرف کاف ہاتھ

Page 89: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یا جو �سے تصویرU �شکا ل کی لکھائی میں کہا جاتا تھا ۔ جب یہی حرف کاف عبر�نی سے نکل کر عربی زبان میں

لکھا جانے لگا۔ یونانی �,ر لاطینی زبانوں نے بھی کاف کو ہاتھ کی ڪتو عربی رسم �لخط میں �سی کاف کو �یسے

لکھنا شر,ع کردیا جو لاطینی �,رسے ب*ل کر �س سے ملتے جلتے رسم �لخط میں "کپا" تصویرU شکل

آ�نے ,�لی �نگریزU زبان میں بھی سو�ئے بائیں ہاتھ سے شر,ع ہونے ,�لے ,جود میں یونانی بنیاد,ں سے معرض

یعنیgrip میں"کے" کہا گیا ۔ مگر �س حرف کے بنیادU مطلب رسم �لخط کے فرق سے �سی شکل

کف، دسترست، پکڑ �,ر عق* میں کسی بھی زبان میں کوئی فرق نہیں پڑ�۔�لبتہ بولنے میں �س حرف کو عبر�نی �,ر

( لا طینی میں" کے" �,رkappa( ، یونانی میں کپا )kapعربی میں کاف بولا جاتا ہے ، سیریائی میں کاپ )

لاطینی سے ماخوذ �نگریزU زبان میں بھی کاف کو " کے" ہی کہا جاتا ہے۔ گویا ہر حرف میں �س کی تصویرU شکل )

pictorial writingدنیا میں Uآ�نے ,�لے معانی کی جھلک ضر,ر دکھائی دیتی ہے ج- کے لحاظ سے پور (سے

حر , ف کے مسلمہ بنیادU معانی مت.قہ طور پر ,ہی لئے جاتے ہیں جو �ن حر,ف کی مذکورہ تصویرU �شکال

آ�ن مجی* سے پہلےroot )سے ہم تک پہنچے ہیں �,ر کسی حرف کی جڑ( بھی �سی کو کہا جاتا ہے ۔�للہ نے قر

نازل ہونے ,�لے عہ* نامہ ق*یم , ج*ی* کے تمام صحی.وں میں بھی �ن بنیادU حر,ف سے بننے ,�لے �ل.اظ کو �نہیں

معانی میں نازل کیا جن کو دنیا تصویرU �شکال کے د,ر سے جانتی تھی تاکہ لوگ �للہ کے کلام کو سمجھنے

آ�ن کے �ل.اظ کے جو معانی ہمیں گھول آ�ن میں بھی �ختیار کیا مگر قر میں کوئی غلطی نہ کریں ۔�للہ نے ,ہی �سلوب قر

آ�نے ,�لے بین �لاقو�می طور پر مسلمہ �,ر تص*یق کر پلائے گئے ہیں ,ہ نہ صرف �نکی تصویرU �شکال کی بنیا د,ں سے

Uآ�ن سے پہلے �للہ کے نازل کردہ کلام سے بھی �لگ ہیں ۔ بنیاد ش*ہ معانی سے بالکل مختلف ہیں بلکہ قر

آ�نی �ل.اظ کے معانی لینے کا شور مچانے ,�لے لوگ تو یہ تک نہیں جانتے کہ کسی حرف کی بنیاد کہاں سے حر,ف سے قر

آ�رہی ہے ؟۔ بنیادU حر,ف کے معانی �ن کی تصویرU �شکال سے لینے کی حقیقت بھی �ن لوگوں کو معلوم چلی

اا بہت سے دیگر قارئین کے لئے بھی یہ معلومات بالکل نئی ہوں گی �,ر ہم یہ حقیقت بھی نہیں جانتے کہ نہیں �,ر یقین

آ�نی �ل.اظ کے معانی لینے کے لئے ہم نے بنیادU حر,ف کا جو ڈھونگ رچا رکھا ہے ,ہ بھی ہمارے ملوکی قر

آ�ن کے �ل.اظ کو غلط �,ر گنتی کے لحاظ سے بہت د,ر کے �سلام دشمن سازشی عنا صر کی کار فرمائی ہے تاکہ قر

آ�ن کا حقیقی م.ہوم تلف کردیا جائے ۔ گویا " آاتھوڑے بنیادU حر,ف میں بان*ھ کر قر آ�یتسورۃ �لنس 4:129 "کی بالائی

آ�نے ,�لا ل.ظ ة� "میں ع�ل%ق� آ�نے ,�لاك"�ال�م� آ�یاہے �س لئے �س ل.ظ سے پہلے چونکہ کاف کے حرف کے ساتھ

یعنی عق* میں رکھنے کی تاکی* کرتا ہے �,ر �س سے منسلکہ �دۃgripکاف �پنے حقیقی معانی کے لحاظ سے

آ�نے ,�لا "�ل( �the definite articleلتعریف ) ة�" کا �سم خاص" علق" کے ساتھ ع�ل%ق� ال�م�

Page 90: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت ة�" کا یہ حصہ" �4:129زد,�جی تعلق کی بات کرتا ہے۔�س ع�ل%ق� ا ك�ال�م� وه� ت�ذ�ر� دراصل ختمف�

مار فاضل وئ ازدواجی تعلق کو بنائ رکھن کی تاکید کرتا جبک ےوت ہ ہ ہے ے ے ے ہ ے ہےعلمائ کرام اس ک تراجم وتفسیر " لٹکتی ہوئی چیز کی طرح چھوڑ دینا" کرتے ہیں۔یہی بڑ� فرق ہےے

آ�ن مجی* کے موجودہ غلط تر�جم �,ر صحیح م.ہوم میں ۔ �یک محقق �,ر عالم کی قابلیت میں بھی یہی بڑ� فرق ہے کہ قر

میںجہاں پر عالموں کے علم کی �نتہاہوتی ہے ,ہاں سے محقق کے کام کی �بت*� ء ہوتی ہے ۔جو لوگ علم �لتحقیق

( کا رتبہ عطا کردیا جاتا ہے جبکہ تمامscholar ) عالم ناکام ہوجاتے ہیں �ن کو �یک کم درجے کی سن* دے کر

( میں ب*رجہ �تم کامیاب ہو کر حقیقی دریافت �,ر سچائی کی بازیابیresearch methodsتحقیقی مر�حل )

آ�ن محقق کی بجائے ہمیشہ عالم کے کرنے ,�لوں کو محقق کہا جاتا ہے ۔ ہمارU قوم کا بھی یہی بڑ� �لمیہ رہا ہے کہ قر

آ�ن کا صحیح م.ہوم باہر لانا کوئی آ�ن کی طرف کبھی دھیان ہی نہیں دیا ,رنہ قر ہاتھ میں رہا �,ر محقق حضر�ت نے قر

آ�ن کے موجودہ تر�جم کو غلط کہنے پر شور مچاتے ہیں �,ر ,�,یلہ کرتے ہیں �نہیں بالائیمشکل کام نہیں تھا۔ جو لوگ قر

ب* کو پہچان لینا چاہئیے آ�یات کے �نتہائی غلط �,ر گمر�ہ کن تر�جم کی مثالیں دیکھ کر موجودہ تر�جم کی صحت

آ�ن کا درست م.ہوم آ�ن کو �س کے �پنے �ل.اظ سے پڑھنا چاہئیے تاکہ �نہیں قر �,ر بجائے غلط تر�جم کا دفاع کرنے کے قر

آ�ئے ۔ ا سمجھ میں دغ فض بم د دق دل دع فل دنا � فق دل دخ ( در�صل نط.ے �,ر بیضے کے تعلق �,ر �ن کے خصوصی ملاپ23:14)دف

آ�,ر ا کرکے diploidسے بیضہ بار دغ فض کی تخلیق کی گئی )صحیح ترجمہ(۔ بیضے کیzygote یعنی بم

آ�,رU کرنے کو سائن- کی �صطلاح میں کہا جاتا ہے جسے عربی زبان کی علم حیاتیات �,ر طبیdiploidبار

اا" کتابوں میں" آ�,رU کے عمل سے گزرنے کے بع* مضاع. یعنی زرخیز بیضہ بننے کا عملzygote کہا جاتا ہے جو بار

آ�ج بھی عربی زبان کی سائنسی کتب میں" اہے جسے دغ فض " کہا جاتا ہے یعنی �یسا سیل یا خلیہ ج- میں د,نوںبم

ا یا zygote( ہوچکا ہو علقجانب سے لئے گئے کر,موسوم کا ملاپ) دغ فض آ�ن تو خالص علمی �,ربم کہلاتا ہے۔قر

سائنسی �صطلاحات �ستعمال کررہا ہے تاکہ �للہ کی ,حی کو مکمل طور پر تمام تکنیکی پہلو,ں کے ساتھ سمجھا جائے

آ�ن کے تر�جم میں" ا مگر ہمارے قابل علمائے کر�م نے قر دغ فض "کو د�نتوں سے چبے ہوئے لوتھڑے کے بھونڈے معانی دےبم

آ�تا کہ یہ د�نتوں سے چبی ہوئی کیا شے ہے ؟ ۔�سی طرح ہمارے علمائے دئیے ۔ ج- سے قارئین کو کچھ سمجھ نہیں

یی در�صل کیا فرمارہے ہیں ؟۔ �للہ نے تو عقل ,�لوں آ�یات میں �للہ تبارک تعال آ�یا کہ �ن کر�م کی �پنی سمجھ میں بھی کچھ نہیں

کے لئے سائن- کی �صطلاح میں نہایت ن.ی- �,ر مکمل معانی ,�لا ل.ظ �ستعمال کیا تھا د�نتوں سے چبایا ہو� لوتھڑ� تو �للہ کے

آ�پ آ�پ ہمارے علماء کے کئے ہوئے مر,جہ تر�جم پر نظر ڈ�لیں گے تو �ل.اظ کا ترجمہ نہیں بنتا ۔ بالائی تجزئیے کے بع* �گر

فدکھ ہو گا ج- طرح ر�قم �لحر,ف کا دل جلتا ہے۔ ف�سی طرح ایہ مضحکہ خیز تر�جم پڑھ کر دغ فض بم د دق دل دع فل دنا � فق دل دخ (23:14)دف

Page 91: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کے �ل.اظ سے نلق ,جود کو �یک )�یسا( لوتھڑ� بنا دیا جو د�نتوں سے چبایا ہو� لگتا ہے )مر,جہ تر�جم(۔یہ ہے قر پھر ہم نے �س مع

آ�پ سے بھی بحیثیت کیا جانے ,�لا قبیح مز�ق جسے مٹانے کے لئے ر�قم �لحر,ف نے تو �پنی کمر ک- رکھی ہے �,ر

مسلمان �س طرف توجہ دینے کی گز�رش ہے تاکہ �للہ کے �ل.اظ کو بگاڑنے کی پاد�ش میں ہم سے �للہ کی نار�ضگی

آ�نے سے پہلے ہستی سے ہی مٹادئیے جائیں ۔ ہمارے حق میں یہی بہتر ہوگا کہ ,ہ ,قت �س ق*ر نہ بڑھ جائے کہ ہم ص.حہ

آ�ن کا صحیح م.ہوم باہر لائیں �,ر �للہ سے �پنی سستی �,ر کاہلی ہم خود �ن غلط تر�جم کو �پنے ہاتھوں سے مٹا کے قر

کی معافی طلب کریں ۔

آ�نے ,�لے عو�مل جو بالائی سطور میں"نبت "یعنی زن*گی کے بنیادU عنصر کی پی*�ئش �,ر �س کی پر,رش میں سامنے

آ�پ کی خ* مت میں پیش کئے گئے ہیں یعنی آ�ن کے حو�لوں کے ساتھ ت.صیل سے ونساللة قر ے زمین س ہ ے

ة ، کا عملbreedingوالی د. فط د پی*�,�رU خلیئے �,ر بیضے کی تخلیق �,ر �ن کا ملاپ sperm بن دق دل دع فل �

diploid آ�نے ,�لا ,جود میں ا �,ر �س ملاپ سے معرض دغ فض بشمول �نسان �,ر جا نور,ں کے ساتھzygote بم

ہ ر�ست �نساننبتپود,ں میں بھی پایا جاتا ہے۔" "زن*گی کی �بت*�ء کے حو�لے سے زن*گی کی پی*�ئش �,ر پر,رش کو بر�

آ�ن کے �س ل.ظ" Botany )علم �لنباتسے نہیں بلکہ گھاس بھون- �,ر پود,ں سے شر,ع کرتا ہے ۔ "کونبت( قر

germinationآ�ہنگ کر تاہے ۔ نلی طور پر ہم آ�نی بیانات سے ک کہتا ہے جو سائنسی دریافت , تحقیق کو قر

آ�پ کے مطالعے کے لئے حاضر(Germination )نبت"سائن- کی کتابوں سے نقل کی ہوئی" کی ت.صیلی تعریف

ہے۔

Germination is the sprouting of a seedling from a seed of an angiosperm or gymnosperm. In addition, however, the growth of a sporeling from a spore, such as the growth of hyphae from fungal spores, is also germination.

آ�ن �,ر سائن- کے مطابق زن*گی کی �بت*�ء یعنی حیاتیات سے ہوئی جن میں مکمل زن*گی رکھنےornanismsگویا قر

آ�غازgerms,�لے مہین جر�ثیم ، ,�ئرس �,ر بیکٹیریا ,غیرہ بھی شامل ہیں ۔جن سے گھاس پھون- �,ر پود,ں کی زن*گی کا

ةکیا گیا ۔ د. فط بن د ، دق دل دع فل ا�,ر � دغ فض آ�,ر گودے ) بم -sperm- diploid یعنی نط.ے کے ملاپ �,ر تخم کے بار

zygote سے پود,ں کو بڑہایا گیا ۔گویا �بت*�ئی حیاتیات )organismsآ�گے چل کر پود,ں ہی نط.ہ بنے �,ر یہی

کی زن*گی �,ر�green organisms,ر درختوں کی شکل میں پھلے پھولے۔پود,ں کی شکل میں سبز حیاتیات

آ�کسائیڈ سے کیا گیاphotosynthesisعمل �لضوئي خور�ک کا �ہتمام یعنی سورج کی ر,شنی میں کاربن ڈ�ئی

Page 92: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�کسیجن کی صورت میں زمین کی �س فضا میں بڑہتا گیا جو �بت*�ء میں فیص* سے زیادہ نائٹر,جن گی-�80,ر �ن کا فضلہ

پر مشتمل تھی ۔گویا پود,ں کو جانور,ں میں تحویل کرنے کے لئے زمین کی فضا کو موضوں کرنے کا عمل بھی شر,ع ہو

( سے شر,ع ہونے ,�لی زن*گی پود,ں میں ہیcell یعنی تحویل کا عمل کائنات میں جارU , سارU رہا �,ر �یک خلئیے )فلقگیا ۔

Uکثیر�لخلو( multicellularہوگئی ۔�بت*� میں سائنس*�نوں کو �س بات سے ق*رے � ختلاف رہا کہ پودے )

multicellular نہیں ہوسکتے مگر algae ، fungiر کئی دیگر پود,ں پر مشاہ*ہ کرنے کے بع* �س ر�ز سے,�

ف�ٹھ گیا کہ یہ ہیں تو پودے ہی مگر یہ �پنی خور�ک بنانے کے لئے کے عمل میںphotosynthesisبھی پردہ

حصہ نہیں لیتے ۔چل پھر کر �پنی خور�ک بھی تلاش کرتے ہیں �,ر نط.ے �,ر بیضے کے ملاپ کے تولی*U عمل میں بھی حصہ

لیتے ہیں ۔گویا غذ�ئی ضر,ریات بھی �سی تخلیق سے پورU کی جاتی ہیں �,ر �نہیں مسلسل �رتقائی ترقی بھی دU جاتی

یہذ� پود,ں کی جانور,ں میں تحویل کا عمل شر,ع ہوگیا ۔ snow �,ر Indian pipes کی طرح fungi ہے ۔ل

plants پر تحقیق سے یہ ثابت ہوگیا کہ یہ پودے نامیاتی ماد,ں organic matter سے تو�نائی energy

آ�گئے جو درختوں کی شاخوں �,ر تنوں پر چپک کرparasiticحاصل کرتے ہیں ۔کچھ ط.یلیہ ,جود میں پودے بھی معرض

نماmonocots �,ر eudicots تو�نائی حاصل کر نے لگے۔زیر زمین فنگ- سے نامیاتی تو�نائی حاصل کرنے ,�لے

دریائی آ�گئیں ۔سمن*رU پودے ر�ب نے پود,ں کی زن*گی کےSea slugsپود,ں کی سینکڑ,ں �قسام معرض ,جود میں

کھا کر مٹانے لگے �,ر �ن کےalgae �پنی بھوک Sea slugsجانور,ں میں تحویل ہونے کا ,�ضح �شارہ دے دیا ۔

بھی بننے لگی �,ر دیکھتے ہی دیکھتے پانی میں جانور,ں کی زن*گی کاfat �,ر chloroplastsکچھ خلیوں میں

کیMesodinium chamaeleonآ�غاز ہوگیا ۔ �س کی مثال سمن*ر کی سطح میں پایا جانے ,�لے پودے

آ�ن سے پہلی کتابوں کے مغربی علماء �للہ کے نازل کردہ ق*یم ہے جو بیک ,قت پود,ں �,ر جانور,ں کی خصوصیات رکھتا ہے ۔قر

آ�ن" star fishصحی.وں کے حولوں سے �نسان کی �رتقاء کو نبت کی سمن*رU زن*گی سے شر,ع کرتے ہیں مگر قر

"کے ل.ظ سے سمن*رU زن*گی سے بھی پہلے کی بات کرتا ہے جو تور�ت کے صحی.ے پی*�ئش میں بھی �سی طرح ,�ضح

آ�ن میں ہے۔ photosynthesis بھی د,قسم کے ہوگئے یعنی سبز جو algae کی گئی ہے جیسے �س کا بیان قر

سے �پنی خو�ک بناتے تھے �,ر بھورے جو جانور,ں کی طرح خور�ک کھاتے تھے ۔سائن- کی دنیا میں سب سے پہلے ڈ�ر,ن نے

ف�ٹھا یا تھا کہ ق*رت کی طرف سے ہونے ,�لی �رتقائی تحویلات میں حیاتیات( ) کے�orgnismsس بات سے پردہ

د ھیرے دھیرے تب*یل ہوجاتے ہیں جو حیاتیات کو �یک شکل سے د,سرU شکل میں لا( characteristics)خو�ص

کر پر,�ن چڑ ھا تے ہیں ۔ ہم نے ڈ�ر,ن کی تحقیق بھی نہیں پڑھی �,ر ناہی �س سے کوئی �ست.ادہ حاصل کیا سو�ئے �س کے

یU صادر کرکے یہ کہہ دیا گیا کہ" کافر بکتا ہے کہ �نسان بن*ر سے بنا ہے ۔ جبکہ �للہ نے تو کہ �س پر یہ ک.ر کا فتو

Page 93: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

نط.ے کی حقیر بون* سے �نسان کی تخلیق کی ہے !"۔ ہم گویا �ن لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے ڈ�ر,ن کو بھی پڑھے بغیر ہی

آ�ن کا ہی مطالعہ کیا ہو ؟۔ کیونکہ بن*ر سے بنائے جانے ,�لے �نسان کا فلس.ہ گھڑ لیا ۔کون جانتا ہے کہ شائی* ڈ�ر,ن نے بھی قر

آ�ن �س بات کو بخوبی ,�ضح کرتا ہے کہ جین میں تب*یلی بھی ہوتی ہے �,ر جین �یک حیات سے د,سرU حیات میں منتقل قر

آ�یت آ�نے ,�لے �ل.اظ �س سلسلے میں بہت �ہمیت کے21:37بھی ہوتے ہیں ۔ سورۃ �لانبیاء کی آ�یت کے متن میں کی

آاخر جانور,ں سے تحویل کرکے موجودہ شکل میں لایا حامل ہیں جن میں یہ بات ,�ضح کردU گئی ہے کہ �نسان کو بال

آ�ن کے آ�نی عقا ئ* �یسی باتوں کو �چھا نہیں سمجھتے �س لئے ہم نے یہاں بھی قر گیا ہے ۔ مگر چو نکہ ہمارے غیر قر

آ�یت آ�یت کے �صل م.ہوم کو مٹا دیا ۔�س کے مر,جہ تر�جم �,ر �س کے بع* �س�21:37ل.اظ کی �نجینئر نگ کرکے �س

آ�یت کے �ل.اط کے حقیقی تجزئیے سے کیا ہو� صحیح ترجمہ ملاحظہ فرمائیے۔

ل�ون� ت�ع�ج� ال� ت�س� ر�يك�م� آي�ات�ي ف� و�أ� ل1 س� ان� م�ن� ع�ج� �نس� ل�ق� اإل� (21:37)خ�

اتا( جل* بازU میں سے پی*� کیا گیا ہے، میں تمہیں جل* ہی �پنی نشانیاں دکھاؤں گا پ- تم جل*U کا مطالبہ نہ کر,)طاہر �نسان )فطر

)Uلقادر�

آ�دمی جل* باز بنایا گیا ہے میں تمہیں �پنی نشانیاں �بھی دکھاتا ہوں سو جل*U مت کر, )�حم*علی(

)Uنہ مچاؤ )مود,د U*نسان جل* باز مخلوق ہے۔ �بھی میں تم کو �پنی نشانیاں دکھائے دیتا ہوں، جل�

آ�یت کے متن کے �ل.اظ �,ر �ن کے آ�پ د, �یک بار �س قارئین کر�م �پنے دماغ کو مر,جہ عقائ* سے بالکل پاک کرکے �گر

آ�یت کے �ل.اظ کے تجزئیے آ�شکار ہونے لگے گی �س کے بع* �س آ�پ کے سامنے حقیقت مر,جہ تر�جم کو غور سے پڑہیں گے تو

آ�یت کے پہلے حصے کا مر,جہ ترجمہ آ�جائے گا ۔ �س آ�پ کے سامنے آ�یت کا �صل م.ہوم کھل کر پر توجہ دیں گے تو �س

ر�ست �للہ تبارک یعنی �نسان کو جل* بازU میں بنایا گیا سب سے پہلے تو �سی لحاظ سے غلط ہے کہ �س بات کا �لز�م بر�ہ

یی پر جا تا ہے کہ نعوذ, باللہ �للہ نے جل* بازU میں بغیر سوچے سمجھے �نسان کو بنا دیا ۔ د,سرU بڑU تکنیکی غلطی تعال

آ�یت کا مذکورہ پہلا حصہ ل1 مر,جہ تر�جم میں یہ ہے کہ �س ان� م�ن� ع�ج� �نس� ل�ق� اإل� ۔�ل.اظ ترکیبی �,رخ�

إانسان من عبارت کے �,ز�ن کے لحاظ سے آ�یات سےہوبہو ملتا ہے جن میں96:2 )علقخلق �ل ( �,ر �سی طرح کی دیگر

جر یعنی کے بع* �س شے کا �سم لگا یا گیا ہے ج- شے سے �نسان کی تخلیق "من " prepositionحرف

جر ) آ�یات کے تر�جم میں حرف آ�ن کی �یسی تمام آ�نےمن ( " prepositionکو بتا یا گیا ہے۔ �گر قر "کے بع*

آ�یت کے تر�جم میں فرق �,ر �متیاز کیوں رکھا21:37,�لے �سم سے �نسان کے تخلیق ہونے کا م.ہوم لیا گیا ہے تو �س

Page 94: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات میں کیا گیا ہے ؟۔ �س کی آ�یت کے تر�جم پر کیوں نہیں کیا گیا جو �یسی دیگر ف�سی �صول کا �طلاق �س گیا �,ر

آ�یت " کے ل.ظ "21:37سی*ھی سی ,جہ یہ ہے کہ �س ل1 آ�نکھوں سے �,جھل کرنا تھا ۔عربی زبان کا یہع�ج� Uکو ہمار

ل1مسلمہ قاع*ہ ہے کہ " ل1( لیا جاتا ہے۔گویا �گر کسی جملے میں " calf "کو بطور �سم بچھڑ� )ع�ج� ع�ج�

"�سم ہے تو قاع*ے کی ر, سے �س کے معانی بچھڑ� ہی ہوں گے جل* باز U ، تیزU �,ر جل* باز مخلوق نہیں !

Uآ�ن کی لغت تیار کرکے پور آ�ن کے �ل.اظ کے بنیادU حر,ف �,ر قر آ�ن، قر آ�ن کی گر�مر ، ل.ظ بل.ظ قر آ�ن کے تر�جم ، قر قر

دنیا میں پھیلانے ,�لے موجودہ د,ر کے سب سے بڑے �,ر سب سے مستن* سمجھے جانے ,�لے ناشر ، مترجم , م.سر

آ�نی �ل.اظ کے بنیادU حر,ف دیکھنے کے آ�ن کے تر�جم �,ر قر صحیح جن کی ,یب سائیٹ پر جاکر دنیا بھر کے لوگ قر

آ�ن کے مر,جہ بنیادU حر,ف سے آ�ن کے �ل.اظ کے معانی بھی دیکھتے ہیں �ن کی قر ساتھ ساتھ �ن کی تیار کردہ لغت سے قر

آ�ن گر�مر (dictionary of the Quran)تیار کی جانے ,�لی جامع لغت Quran“ میں قر

Grammarکے نام سے چلنے ,�لی مشہور, معر,ف ,یب سائیٹ پر �ن کی دھوکہ دہی دیکھ کر ر�قم �لحر,ف ”

اا ہر شخص �پنے گھر سے آ�ن پڑھنے ,�لا تقریب کی حیرت کی �نتہا نہ رہی کیونکہ یہی ,ہ ,یب سائیٹ ہے ج- پر قر

آ�ن کے درس کے د,ر�ن فورU طور پر آ�ن پر ہونے ,�لی بحث کے د,ر�ن �,ر قر دفتر سے یا د,ستوں کی مح.ل میں قر

آ�ن کے �ل.اظ کے معانی ڈھونڈ کر �نہیں بالکل صحیح سمجھتا آ�ئی پیڈ ، لیپ ٹاپ �,ر کمپیوٹر سے قر �پنے موبائیل فون ،

ہے ۔ �ن کی ,یب سائیٹ پر موجود معر,ف لغت کے �س ص.حے کی عکسی تقل بھی �ن کی ,یب سائیٹ پر جانے

آ�یت مطالعہ آ�پ کی توجہ کے لئے پیش کی جارہی ہے ج- میں ہمارے زیر آ�نے ,�لے21:37کے لنک کے ساتھ میں

ل1 " ل.ظ �سم ع�ج� آ�یات میں بطور آ�ن کی دیگر تمام یعنی جانور کا بچھڑ� کہا گیا ہےCALF " کو قر

آ�یت آ�یت کو خصو صی طور پر 21:37مگر ج- ل1 " کا ہم مطالعہ کر رہے ہیں صرف �سی کے "ع�ج�

آ�نے ,�لے �سی ل.ظ آ�یات سے �لگ کر کے �س میں ل1 " ل.ظ ,�لی دیگر تمام یعنیHASTE " کے معانی ع�ج�

آ�ن �,ر بین �لاقو�می آ�ن کے �ل.اظ کے تر�جم کا معیار خود قر جل* بازU لکھے گئے ہیں ۔ کیونکہ �ن لوگوں کے نذدیک قر

آ�ن کے �ل.اظ آ�نی عقائ* ہیں ۔ جن کو صحیح ثابت کرنے کے لئے یہ لوگ قر مستن* لغات نہیں بلکہ صرف �ن کے �پنے غیر قر

کے تر�جم میں کھلا دھوکہ کرنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔

Quran Dictionary - ل ج ع

http://corpus.quran.com/qurandictionary.jsp?q=Ejl#(21:37:4)

Noun

Page 95: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

(2:51:8) l-ʿij'la the calf|م| ¾خ~ذ�ت |م¾ ات ل�ث |م�ال�ع�ج� �ت ~ن ~ع�دµهµ و~أ مµن� ب

µم|ون~ ظ~ال

(2:54:10) l-ʿij'la the calf |م� ك �ف|س~ ~ن |م� أ ~م�ت |م� ظ~ل ¾ك µن µ إ ~ا ق~و�م ي|م| �خ~اذµك µات ل�ب ال�ع�ج�

(2:92:7) l-ʿij'la the calf|م| ¾خ~ذ�ت |م¾ ات ل�ث |م�ال�ع�ج� �ت ~ن ~ع�دµهµ و~أ مµن� ب

µم|ون~ ظ~ال

(2:93:18) l-ʿij'la (love of) the calf|وا فµي رµب |ش� ~ا و~أ �ن ~ا و~ع~ص~ي مµع�ن |وا س~ ق~ال

µهµم| |وب ل�ق|ل |ف�رµهµم�ال�ع�ج� µك ب

(4:153:25) l-ʿij'la the calf (for worship)¾خ~ذ|وا |م¾ ات ل�ث ~ع�دµ م~اال�ع�ج� مµن� ب

~ات| �ن ~ي �ب �ه|م| ال ج~اء~ت

(7:148:8) ʿij'lan a calf ن�µم µهµع�د~ ى6 مµن� ب ¾خ~ذ~ ق~و�م| م|وس~ و~ات�هµم� µي ل الFح| ج� ~ه| خ|و~ار�ع� د�ا ل ج~س~

(7:152:4) l-ʿij'la the calf¾خ~ذ|وا ¾ذµين~ ات µن¾ ال ل�إ |ه|م�ال�ع�ج� ~ال ~ن ي س~�هµم� ب غ~ض~ب� مµن� ر~

(11:69:14) biʿij'lin a calf ~ن� µث~ أ ~ب م� ف~م~ا ل ال~ م�ا ق~ال~ س~ ال~ |وا س~ ق~الل1ج~اء~ µيذÝب�ع�ج� ن ح~

(20:88:3) ʿij'lan a calf's ~ه|م� ج~ ل ~خ�ر~ الFف~أ ج� ~ه| خ|و~ار�ع� د�ا ل ج~س~(51:26:5) biʿij'lin with a calf µهµ ف~ج~اء~ ~ه�ل ~ى6 أ µل اغ~ إ ل1ف~ر~ مµينÝب�ع�ج� س~

Noun

(21:37:4) ʿajalin haste ان| مµن� �س~ µن ل1خ|لµق~ اإل� ع�ج�۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ہقارئین کرام مالحظ فرمایا آپ ن ک قرآن کی تمام آیات میں " ے ل1ہ " ع�ج�آ�یت (noun)کا اسم آ�ن کی کے21:37 گائے یا جانور کا بچہ بتا یا گیا مگر جان بوجھ کر �سی قر

آ�نی عقائ* میں یہ بات شامل نہیں م.ہوم میں خود سے ترمیم کرکے �سی ل.ظ کو جل* بازU بنادیا گیا ۔کیونکہ ہمارے غیر قر

ہے کہ �نسان کو �رتقائی ترقی دیتے ہوئے جانور کے پیکر تک لایا گیا �,ر پھر جا نور,ں سے ترقی پاکر �نسان موجودہ شکل

آ�ن میں �للہ کی بتائی ہوئی بات نہیں مانیں گے کیونکہ ہم نے دین �سلام چھوڑ آ�ن کہتا ہے تو کہتا رہے لیکن ہم قر تک پہنچا ۔قر

کر مذہب �سلام کے نام سے �یک نیا مذہب گھڑ لیا ہے ج- میں �للہ کی بات نہیں مانی جاتی بلکہ مذہب �سلام کے پیر,کار

آ�یات کا ڈھنڈ,ر� پیٹنے ,�لے �,ر فکر کے با نیوں کو پوجتے ہیں ۔ ,ہ تصریف �للہ کی بات کے مقابلے میں �پنے �پنے مکاتب

آ�یت آ�ن کی صرف �یک آ�ن کی تعلیم دیتے کے دعوے د�ر کہاں گئے ؟۔ کیا �نہیں بالائی ص.حے پر قر 21:37خالص قر

Page 96: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات میں" ل1کو چھوڑ کر با قی کی سب آ�ن کےع�ج� " کے معانی بطور "بچھڑ� " دکھائی نہیں دیتے ؟۔در�صل قر

آ�ن کے �ل.اظ پر �یمان نہیں آ�نکھوں سے دیکھنے کے بع* بھی قر آ�ن میں کی جانے ,�لی ہیر� پھیرU کو �پنی منکرین قر

آ�ن آ�پ �س بات پر �یمان لاتے ہیں جو قر آ�ن سے پوچھ کر دیکھ لیجئے کہ کیا قر آ�پ منکرین میں ,�ضح کررہا21:37لاتے ۔

ہے ؟۔ ,ہ سچائی دیکھنے کے با,جود بھی �س بات کو نہیں مانیں گے بلکہ بڑے م.کر�نہ �ن*�ز میں د�نت پی- پی- کر

بار بار تھوک نگلتے ہوئے �,ر �پنے سوکھے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوئے �للہ کے ,�ضح بیان کے خلاف جھوٹی

آ�یت کا آ�پ فلاں آ�پ کو یہ کہہ کر بہکائیں گے کہ در�صل �یسا ہے کہ ۔ ۔ �س کا مطلب یہ ہے ۔۔۔ تا,یلیں گھڑ کے

مطالعہ کریں �س میں �س بات کی ت.صیل �یسے دU گئی ہے ۔۔۔ج- کے معانی �صل میں یہ بنتے ہیں ۔۔۔ کوئی عقل

آ�یت میں ہوتا ہے ؟۔ آ�ن کی صرف �یک ہی ,�لا شخص �ن سے یہ نہیں پوچھتا کہ بھائی صاحب �یسا ہے �,ر ,یسا ہے کیا قر

لاہور کے محلہ آ�ن میں یہ بھی نہیں ہوتا کہ بات کر�چی شہر کے ص*ر باز� رکی چل رہی ہو �,ر �س کا حو�لہ �ن*ر,ن �,ر قر

آ�ن کا جو بیان جہاں ہے �سے ,ہیں پر �س کے �پنے �ل.اظ �,ر �سی کے سیاق , سباق سے چونا منڈU میں تلاش کیا جائے۔ قر

میںsenseسمجھا جاتا ہے ۔ ہو سکتا ہے کہ کسی د,سرU جگہ پر ,ہی �ل.اظ موقع محل کی مناسبت سے کسی �,ر

آ�یت کا م.ہوم آ�پ حو�لے کی آ�یت کا صحیح م.ہوم ملے �,ر آ�پ کو نہ تو تلاش کی جانے ,�لی �ستعمال کئے گئے ہوں �,ر

آ�یت مطالعہ کے تر�جم , ت.سیر میں کئے جانے ,�لے کھلے دھوکے21:37بھی �سی تذبذب میں کھودیں ۔بہر حال ہمارے زیر

آ�پ �للہ کے �ل.اظ کو تسلیم کرتے ہوئے �پنا آ�پ کی �پنی مرضی ہے کہ آ�پ کے سامنے رکھ دیا گیا ہے �,ر یہ �ب کا ثبوت

آ�نی عقائ* پر ہٹ دھرمی سے قائم رہتے ہیں ۔ �یمان درست رکھتے ہیں یا �للہ کے کلام کا �نکار کرتے ہوئے �پنے غیر قر

ل1 قاموس ، معجم �,ر مستن* لغات میں " the young of the "کی تعریف من*رجہ ذیل کی گئی ہے۔ ع�ج�

domestic cow or other bovine animal، the young of certain other

mammals, as the elephant, seal, and whale۔ Random House

Dictionary, © Random House, Inc. 2015

Collins English Dictionary - Complete & Unabridged 2012 Digital Edition-© William Collins Sons & Co. Ltd. 1979, 1986 © HarperCollins-Publishers 1998, 2000, 2003, 2005, 2006, 2007, 2009, 2012

"young cow,", young of an animal, Etymology Dictionary, © 2010 Douglas Harper

Calf: The fleshy, muscular back part of the human leg between the knee and ankle, formed chiefly by the bellies of the

Page 97: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

gastrocnemius and soleus muscles.Medical Dictionary The American Heritage® Stedman's Medical Dictionary, Copyright © 2002, 2001, 1995 by Houghton Mifflin Company. Published by Houghton Mifflin Company.

Calf , Slang definitions & phrases for calf Expand, The Dictionary of American Slang, Fourth Edition by Barbara Ann Kipfer, PhD. and Robert L. Chapman, Ph.D.-Copyright )C( 2007 by HarperCollins Publishers.

ل1یعنی تمام بالائی معر,ف لغات میں " آ�ن سے پہلے نازل ہونے ,�لےع�ج� "کو جانور,ں کا بچھڑ� کہا گیا ہے۔�ن کے علا,ہ قر

کے مطابق �للہ کے نازل کردہEaston's 1897 Bible Dictionaryصحی.وں کی معر,ف لغت

"صحی.وں میں بھی" ل1 کو جانور,ں کا بچھڑ� ہی کہا گیا ہے۔ع�ج�

آ�یات کے عربی تر� جم میں " آ�ن سے پہلے نازل ہونے ,�لے صحی.وں کی ل1قر " کا ل.ظ قابل غور ہے جو جانور,ںع�ج�

آ�یات کا آ�ن سے پہلے صحی.وں کی �ن World Bible Translationکے بچھڑ,ں کے لئے �ستعمال ہو� ہے ۔قر

Centerترجمہ من*رجہ ذیل ہے ۔ Uکا کیا ہو� مص*قہ عربی ، �رد, �,ر �نگریز

~د~ى و~كان~  :-28:24 األول صموئيل µس|رع~ةÝ م|س~م¾ن� عµجل� الم~رأةµ ل ب �ه| ت ~ح~ ۔عورت کے پاس گھر پرف~ذ~ب

And the woman had a fat calf in the �یک موٹا بچھڑ� تھا �س نے جل*U سے �س کو ذبح کیا -

house; and she hastened and killed it)1 Samuel 28:24((:6:4 عاموس )۔

دل - بجو بع د د,�ل دن دنم دس بم لوقاانجیل ۔ )And fattened calves )Amos 6:4۔موٹے تازے بچھڑے ۔�ل

~فµل| :-15:23 ~حت و~ن |ل| �ك ~أ ن ود~ع|ونا ~ح|وه| و~اذ�ب ، م¾ن~ الم|س~ العµجل~ وا ۔فربہ بچھڑے کو لا کر ذبح کر,و~أحضµر|

,and bring the fatted calf, and kill it(Luke 15:23)تا کہ ہم دعوت �,ر خوشیاں منا ئیں۔

and let us eat, and make merry 34:18ء أرميا۔-: when they cut the calf

in twain جب بچھڑے کو د, ٹکڑے کیا ۔(Jeremiah 34:18) پی*� ئش لي :-15:9 ۔تور�ت کی کتاب فذ بخ

ةن ني س بث دثلا ب بر فم بع اا ۔Take me three years old calf ۔ تین سال کی عمر کا بچھڑ� مجھ سے لےلو ۔ عجل

هذ�. کو حیو�ن �,ر جانور کہا گیا ہے :-عجل میں بھی 15:17تور�ت کی کتاب پی*�ئش على ختم �لل¸ أ�ن ذل· ²شير �لحيو�نات

,سطÂا. في د,�لاجتياز �لحيو�نات بتقطيع �لعÂود ²قطعون نناس �ل ½ان *Âجانور,ں کو درمیان سے د, د, ٹکڑ,ں میں کاٹ دیا- �لع

The dead animals were still on the ground, each animal cut گیا ۔

Page 98: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

into two pieces )Genesis 15:17( )اا :- 32:4 ۔ تور�ت کی کتاب �لحیات )�لخر,ج عجل ب من دع دن دص د,

اا ببو½ ۔)And making it a molten calf )Exodus 32:4 ۔�,ر �سے پگھلا کر �یک بچھڑ� بنایا ۔دمس

الحیاۃ لملوك� کتاب ن � :-12:28 :األول، دلي عج دع دن دص د, ب، دل رجا ب· ل دم ۔بادشاہ نے لوگوں سے مشورہ کرکے سونے کےل

The king took counsel, made two calves(Kings 12:28 1)د, بچھڑے بنو�ئے ۔

of gold آ�یت آ�یات کے علا,ہ زبور کی آ�یات116:7 تور�ت �,ر �نجیل کی بالائی ، تور�ت کے صحی.ہ پی*�ئش کی

آ�یت 10:18 آ�ن کا یہی ل.ظ33:11 �,ر یرمیاۃ کی آ�یات میں قر کے ساتھ ساتھ عہ* نامہ ق*یم , ج*ی* کی بہت سی دیگر

ل1" آ�ن کو بار با ر "ذکر "ع�ج� "بطور گائے ، بیل �,ر دیگر حیو�نات کے بچھڑے کے معانی میں �ستعمال ہو� ہے۔�للہ نے قر

آ�ن �للہ کی گزشتہ ,حی کے مکمل تسلسل میں بھیreminderیعنی �پنی پچھلی ,حی کی یاد دھانی کہا ہے �,ر قر

یہذ� دنیا بھر کی مستن* لغات �,ر �للہ کی گزشتہ کتابوں کے مطابق " ل1ہے ۔ل "کے معانی حیو�نات کا بچھڑ� ہیں ۔ع�ج�

آ�ن کی آ�ن گر�مر" کے ص.حے کی عکسی نقل میں ملاحظہ فرماچکے ہیں ج- میں قر آ�پ "قر آ�یات کی تصریف بھی آ�نی قر

آ�نے ,�لے " آ�یت میں آ�یات کے مقابلے میں صرف �یک ہی ل1دیگر تمام " کے �سم کو بگا ڑ کے �س کے غلط معانیع�ج�

آ�ن کا م.ہوم بگاڑنے ,�لے علماء نے ل1لئے گئے۔ �گر قر آ�ن کیع�ج� آ�نی عقائ* کے تح.ظ کے لئے قر کے معانی �پنے غیر قر

آ�یت میں غلط لئے ہیں تو �ن کو بنیاد بنا کر �ن بے شمار ٹھوس ثبوتوں کو رد نہیں کیا جاسکتا جو بالائی سطور صرف �یک

آ�پ کی خ*مت میں پیش کئے ہیں ۔�س لحاظ سے" ل1میں ر�قم �لحر,ف نے ان� م�ن� ع�ج� �نس� ل�ق� اإل� "کا صحیحخ�

ر�يك�م� " � نسان کو حیو�ن سے بنایا گیا ہے"۔ترجمہ ہو گا کہ و�أ� آ�نے ,�لا" س� مستقبل قریب کاس�"کے شر,ع میں

آ�نے ,�لے ,قت میں بتاتا ہے جیسے �نگریزU میں futureصیغہ ہے جو کسی فعل کو زمانہ مستقبل ) یاshall ( یا

will "آ�نے ,�لے ہہ کسی فعل کے شر,ع میں دف "س�" کا کام ہے بعین دف "یا "فسو آ�نی �ل.اظ "سو کا بھی یہی کام ہے جو قر

دف" �ستعمال ہو� ہے صرف �نہیں کے معانی مستقبل میں دف" یا "فسو آ�ن کے جن �ل.اظ کے ساتھ "سو یہذ� قر کا مخ.ف ہے ل

آ�ن میں ہمارے عقائ* کے خلاف بات ہونے ,�لے کسی عمل کے لئے تسلیم کئے جائیں گے ۔ �یسا ہرگز نہیں ہوگا کہ جہاں قر

آ�ن کے چلتے بیان میں ہو ہم �س کا ترجمہ �پنے پاس سے مستقبل کے فعل سے گھڑ کے �سے قیامت تک ٹال دیں یا قر

آ�نے ,�لی قیامت کے �ل.اظ �پنی طرف سے جڑ کے قارئین کو یہ تاثر دیں کہ یہ ,�قع ہو گا بریکٹ لگا کر �س میں مستقبل میں

آ�ن کے بیان کے تسلسل کو آ�ن میں ترمیم , �ضافہ �,ر قر تو سہی مگر قیامت کے دن !۔یہ سب �ختر�عات �پنی طرف سے قر

آ�ئے تو ,ہ �نتہائی یقینی بات ہوگی جو تر�جم میں بھی دکھائیف" بگاڑنے کی مذموم کوشش ہے۔" �گر کسی ل.ظ کے شر,ع میں

ر�يك�م�دینی چاہئیے۔ و�أ� آ�خر میں لگی ہوئی ضمیر " س�"کے شر,ع کا "س� " �لگ کریں تو باقی"ك�م� �,ر �س کے

و�ر�ي" آ�نا ,غیرہenlighten( ہے ج- کے معا نی ہیں verb بچتا ہے جو �صل فعل )أ� دکھائی دینا ، سامنے

Page 99: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کے �سی آ�,رU" در�صل قر آ�,رU جیسے �ل.اظ کے ساتھ لگا ہو� ل.ظ " آ�,رU �,ر ق* آ�,رU، بخت ۔ �رد, زبان میں تشریف

و�ر�يل.ظ "آ�,رU کا �رد, میں جو م.ہوم لیا جاتا ہے ,ہ �س عربی کے ل.ظ" أ� یہذ� و�ر�ي "سے ہی ماخوذ ہے ۔ل

أ�

ل�ون�"کے بالکل صحیح معانی ہیں ۔ ت�ع�ج� ال� ت�س� أامر( میں passive form م.عولی حالت )ف� من.ی صيغ^ �ل

دل"( ہے جو" Verb form 10 negative imperativeفعل کی دسویں حالت ) دع لا کے فعل کو" دف

ل�ون� " بناتی ہے۔ تست.عل ت�ع�ج� ال� ت�س� "�نتہائی حقیقی بیان �,ر کسی بات پر �نتہائیف� کے شر,ع میں لگا ہو� "ف�

ز,ر دینے �,ر کسی ضر,رU �مر کے لئے �ستعمال ہوتا ہے ج- کی جگہ ترجمے میں بھی مناسب ل.ظ لگا کر �س ل.ظ

ل�ون�کو مکمل م.ہوم میں شامل کرنا ضر,رU ہے ۔" ت�ع�ج� "�سم نہیں بلکہ فعل کی حالت ہے �س لئے قو�ع* کےت�س�

ل�ون�لحاظ سے �س کا ترجمہ بھی فعل سمجھ کر ہی کیا جائے گا ۔" ت�ع�ج� root "کا ل.ظ �پنی جڑ ( ) ت�س�

"معانی کے حساب سے جل* بازU ، �فر�ت.رU �,ر حقائق کو جھٹلاتے ہوئے میں نہ مانوں کی رٹ لگا نےکے حو�لےعجل"

آ�یت سے پہلے �ن لوگوں کی بات ہورہی ہے جو �للہ کے � حکام ماننے سےبھی حیو�نی فعل میں ہی شمار ہوتا ہے۔کیونکہ �س

" سے �نکار کررہے ہیں �س لحاظ سے"� ل�ون� ت�ع�ج� ال� ت�س� کا �طلاق �ن لوگوں پر بھی ہوتا ہے جن کی بات �سف�

آ�یت میں کی جارہی ہے۔ یعنی یہ ,ہ لوگ ہیں جنہیں حیو�ن سے �نسان تو بنا دیا گیا مگر یہ پھر بھی ڈنگرسے پچھلی

آ�ن کے بیانات کی یہی خوبصورتی ہے کہ ,ہ �پنے پہلے بیان کے تسلسل میں ہی �گلی بات بھی کرتا ہے۔کے ڈنگر ہی رہے ۔قر

ل1 ہمارے مضمون کے حولے سے" ان� م�ن� ع�ج� �نس� ل�ق� اإل� "کے �ل.اظ جینیاتی �نجینئرنگ پر ہونے ,�لی خ�

ج*ی* تحقیق کی تص*یق کرتے ہوئے �س بات کو بخوبی ,�ضح کرتے ہیں کہ �للہ نے �نسان کو جا نور سے �رتقائی

ر�يك�م� آي�ات�ي۔ "ترقی دے کر تخلیق کیاہے و�أ� "کے �ل.اظ �س بات کی مزی* تائی* کررہے کہ "بے شک �یساس�

اا مل جائیں " �س ہی ہو� ہے کہ �نسان کو درحقیقت جانور سے ہی تحویل کیا گیا ہے ج- کے ثبوت بھی تمہیں نقین

آ�خرU جملے " آ�یت کے آ�نے ,�لا �س ل�ون�کے بع* �سی بیان کے تسلسل میں ت�ع�ج� ال� ت�س� "میں ل.ظ"ف�

ل�ون� ت�ع�ج� طوفانی ، ,حشیانہ ، بہیمانہ ، بے رحمی،wild behavior " کے معانی جنگلی ر,یہ ت�س�

bearish اا عربی کی طرح با قاع*ہ �نگریزU کا محا,رہbearish signs من*U کے معانی دیتا ہے۔مثل

ر حصص ) ( میں من*U یا نرخ گرنے کی کی نشانیاں لئےstock exchangeبھی ہے ج- کے معانی باز�

آ�ن کے �س ل.ظ کے معانی مستن* �,ر مص*قہ لغات سے نز,لی کہا جاتا ہے۔ قر جاتے ہیں جسے فارسی میں علامات

آ�یت کا صحیح م.ہوم سمجھ سکیں ,ں۔ آ�ن کی �س آ�پ قر fallآ�پ کے مطالعے کے لئے ذیل میں نقل کئے جارہے ہیں تاکہ

decline ، پھینک دینا ، گر� دینا ، ز,�ل پی*� کرنا، مسترد کرنا، �نکار کرنا، ضائع کرنا Bend ، Sag، جھکانا

فساد ،corruption تباہی ،depravity سقوط ، ساقط کرنا ، collapseموڑنا، جھول ڈ�لنا،

Page 100: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

deviation ، نحر�ف� deflection، Uخم ساز devastation ، خر�بی destructionنہ*�م�

، Uتخریب کار ،failure ،ناکام carelessness ، کوتا ہی negligence ، غ.لت neglect

گول کردینا ، ہیر� پھیرU سے کسی شے کو چھپا لینا۔گویا بالائی سطور میں میں بیان کئےdodgeنظر �ن*�ز کرنا ،

"ہوئے تمام ,حشیا نہ ، بہیمانہ ، بے رحم �,ر جنگلی جانور,ں ,�لے کام" ل�ون� ت�ع�ج� کے فعل کےت�س�

آ�تے ہیں ۔ حقیقی معانی میں

آ�یت کر�م دل تھام کے �س کا صحیح ترجمہ ملاحظہ فرمائیے۔21:37قارئین

ل�ون� ت�ع�ج� ال� ت�س� ر�يك�م� آي�ات�ي ف� و�أ� ل1 س� ان� م�ن� ع�ج� �نس� ل�ق� اإل� (21:37)خ�

ل1 : ان� م�ن� ع�ج� �نس� ل�ق� اإل� ال��نسان کو حیو�ن سے تخلیق کیا گیا ہے۔ خ� ر�يك�م� آي�ات�ي ف� و�أ� س�

: ل�ون� ت�ع�ج� آ�یات کو پھینک نہ دینات�س� Uآ�یات کو مٹا نہ دینا ، تم میر Uآ�ئیں گی تو تم میر آ�یات تمہارے سامنے Uمیر

آ�یات میں موڑ Uآ�یات کو ضائع مت کرنا ، تم میر Uآ�یات کو مسترد نہ کرنا ، تم میر Uآ�یات کا �نکار نہ کرنا ، تم میر Uتم میر ،

Uمت کرنا ، تم میر Uآ�یات کے ساتھ تخریب کار Uآ�یات کو نظر �ن*�ز نہ کرنا ، تم میر Uتوڑ �,ر جھول جھال نہ کرنا ، تم میر

آ�یات کو ماننے میں کوئی کوتا ہی نہ کرنا ، تم Uآ�یات کے ساتھ فساد مت کرنا ، تم میر Uآ�یات کو تباہ نہ کر دینا ، تم میر

آ�یات کو ,حشیا نہ پن ، بے رحمی Uآ�یات کو گول نہ کر دینا �,ر تم میر Uآ�یات کو ماننے میں غ.لت نہ برتنا ، تم میر Uمیر

کا صحیح ترجمہ ( �21:37,ر ہیر� پھیرU سے چھپانہ لینا ! )

یی ہمیں ہ*�یت فرمارہے ہیں کہ آ�یت میں �للہ تعال ر�يك�م� آي�ات�يکتنے دکھ �,ر �فسوس کی بات ہے کہ �س و�أ� س�

ل�ون� ت�ع�ج� ال� ت�س� آ�یات کو پھینک نہف� Uآ�یات کو مٹا نہ دینا ، تم میر Uآ�ئیں گی تو تم میر آ�یات تمہارے سامنے Uمیر

آ�یات میں Uآ�یات کو ضائع مت کرنا ، تم میر Uآ�یات کو مسترد نہ کرنا ، تم میر Uآ�یات کا �نکار نہ کرنا ، تم میر Uدینا ، تم میر

آ�یات کے ساتھ تخریب کارU مت کرنا ، تم Uآ�یات کو نظر �ن*�ز نہ کرنا ، تم میر Uموڑ توڑ �,ر جھول جھال نہ کرنا ، تم میر

آ�یات کو ماننے میں کوئی کوتا ہی Uآ�یات کے ساتھ فساد مت کرنا ، تم میر Uآ�یات کو تباہ , برباد نہ کر دینا ، تم میر Uمیر

Uآ�یات کو ہیر� پھیر Uآ�یات کو گول نہ کر دینا �,ر تم میر Uآ�یات کو ماننے میں غ.لت نہ برتنا ، تم میر Uنہ کرنا ، تم میر

یی نے ہمیں منع فرمایا تھا ۔کاش کوئی غازU علم سے چھپانہ لینا ۔۔۔۔! ۔مگر ہم نے یہی سب کچھ کیا ج- کا �للہ تبارک تعال

دین �للہ کے کلام میں صریح ہیر� پھیرU کرنے ,�لوں کے سر قلم کرکے شہی* ہوجا تا !۔مگر �یسا �س لئے نہیں ہو� کہ نہ تو ہم

آ�ن جابجا کہتا مسلمان ہیں �,ر نہ ہی �ن لوگوں کا �سلام سے کوئی تعلق ہے جنہوں نے �للہ کے کلام کو تباہ کرکے رکھ دیا ۔قر

Page 101: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات کو بغیر کسی ف�سے کہا گیا ہے جو �للہ کی آ�یات کا �نکار کرنے ,�لے پکے کافر ہیں �,ر مسلمان صرف ہے کہ �للہ کی

حیل , حجت کے دل سے قبول کرے۔

یعنی حیاتیات کے جین میں ہونے ,�لی �س تب*یلی کو بیسویںorganism’s genome �رتقائی عو�مل کے زریعے

�رتقائی جست �,ر ق*رت کاevolutionary jumpingص*U عیسوU میں دریافت کرکے �س کا سائنسی نام

یعنیHybridization رکھا گیا جسے کئی علمائے سائن- نے �evolutionary trendر تقائی ر جحان

میں �یک حیاتیاتgenetic engineeringق*رت کی پیون* کارU سے بھی تعبیر کیا۔ �س عمل کو

organism سے د,سرے میں DNA" ہ ر�ست تحویل یا منتقلی کہا جاتا ہے ۔ "یعنی �للہ کی �سفالق کی بر�

آ�ن کے غلط تر�جم پڑھنے ,�لے نام کے مسلمان نہیں سمجھ سکے کیونکہ ہم تو" کوفالق"تحویل سازU �,ر منتقلی کو قر

کا صحیح مطلب سمجھ کے �س پر عملفالق"پھاڑنے ، چیرنے �,ر کاٹنے ,�لا ہی سمجھتے رہے مگر سائنس*�نوں نے"

کو تیارGenetically Modified Foodبھی کرنا شر,ع کردیا �,ر جینیاتی طور پر تحویل کی ہوئی خور�ک

یعنی بھیڑDolly the sheepکر کے �س عمل کے درست ہونے کے ثبوت کے طور پر ہمارے سامنے لاکھڑ� کیا ۔

آ�ن کا بھی �سی جینیاتی تحویل سے بنا ڈ�لی جسے ہم نے خ*� کے کاموں میں م*�خلت سے �س لئے تعبیر کیا کہ ہمارے پاس قر

آ�نے ,�لے �للہ کے قیمتی �ل.اظ کو آ�ن میں یی نے ہمیں عطا کیا تھا ۔ہم قر ,ہ علم موجود نہیں تھا جو سب سے پہلے �للہ تبارک تعال

چبے ہوئے لوتھڑے، جوننک کی طرح خون چوسنے ,�لا معلق ,جود ، عورت کے رحم میں ٹپکائی جانے ,�لی بون* �,ر سڑے ہوئے

آ�گے بڑھ ف�ڑ�تے ہوئے ہم سے ب*بو د�ر پانی سے تعبیر کریں گے تو یہی کچھ ہوگا کہ غیر قومیں ہمیں لات مار کے ہمار� مز�ق

آ�ن جہنم سے تعبیر کرتا ہے۔ جائیں گی �,ر ہم گمر�ہ ہوکر ذلت �,ر رسو�ئی کے �ن*ھیر,ں میں غرق ہوتے جائیں گے جسے قر

آ�تے ہیں ج- میں جانور,ں کو پی*� کرنے کے لئے ضر,رU پر,ٹین پر ہم پود,ں سے جانور,ں کی تحویل کی طرف ,�پ-

( کیanimal)( کی ضر,رت تھی ج- کے بغیر جانور amino acidمشتمل نامیاتی مرکب �مینو �یسڈ )

�مینو �یسڈ( کو کیسے پی*� کیا گیا )amino acid �,ر یہ جاننا بھی خا صہ مشکل تھا کہ تخلیق ناممکن تھی

۔�یک منٹ ٹھہرئیے ! ۔ یہ بات تو ہم بھول ہی گئے کہ نائٹر,جن تو فضا میں پہلے ہی بکثرت موجود تھی ج- سے

( بنانا کونسا مشکل کام تھا ؟۔�amino acidمینو �یسڈ )

Page 102: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نے ,�لی آ�کسیجن میں �ضافہ ہو تا گیا ج- نے یی کے �رتقائی پر,گر�م کے مطابق فضا میں پود,ں کی ,جہ سے �للہ تبارک تعال

)میںamino acidزن*گی کی ر�ہ ہمو�ر کی �,ر نائٹر,جن جو فضا میں پہلے سے موجو تھی �سی کو �مینو �یسڈ(

آ�ئی ج- سےamino acidتحویل کیا گیا �,ر �س �مینو �یسڈ ,جود میں ( )سے جانور,ں کی زن*گی معرض

"سے ملنے ,�لی زن*گی کے �یک مہین سےنبتترقی کر کے �نسان موجودہ شکل تک جا پہنچا ۔بال.اظ دیگر �نسان"

آ�ن جرثومے سے چل کر مختلف تحویلات , �نتقال کے کئی �رتقائی �د,�ر سے گزر تا ہو� �پنی موجودہ زن*گی تک پہنچا ۔قر

آ�ن" علم " کہتا ہے ,ہ بھی �نسان کے �رتقاء کی یہی ت.صیل بتا تی ہے جو کا بھی یہی بیان ہے �,ر سائن- جسے قر

آ�ن کے �ن بیانات کی جن میں �نسان کی تخلیق کو کہیں آ�ن کے بیانات کی سائنسی تص*یق بھی ہے۔رہی بات قر درحقیقت قر

ةل دصا فل ةل"( �,ر "15:33 )دص دصا فل دص فن م دن دسا فن إا فل دنا � فق دل ةب"( کے �ل.اظ سے بتا یا گیا ، کہیں "15:26)دخ در� بت فن م د· دق دل (18:37 )دخ

ةبکہہ کر �نسان کو " در� "سے بنایا جانے ,�للا بیان کیا گیا ، کہیں �نسان کی تخلیق کو مٹی کے مع*نیاتی �جز�ء "بت

ةن" طي فن م ة دل دلا ة(سے کہا گیا ، کہیں یہ کہہ دیا گیا کہ ہم نے تمام مخلوق پانی سے بنائی ہے" 23:12)بس نب د دد� دنل ب½ دق دل دخ ب نل د د,�ل

ةء دما فن ت"24:45 ") م (، کہیں یہ بتا یا گیا کہ تمہیں زمین کے زرخیز مع*نیاتی ماد,ں سے پی*� کیا پھر جب تم میں ص.

فم پی*� ہوئی تو �س کے مطابق تمہیں پھیلادیا "Characteristic مشخصہ" بت فن دأ� دذ� إ� دنم بث ةب در� بت فن م فم بك دق دل دخ

Page 103: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

دن بر, ش دت فن دت ار دش ةب"(، پھر ,ہی پہلی بات دھر�دU کہ تمہیں لازمی �,ر شرطیہ طور پر مٹی سے بنایا " 30:20 " )دب ز دلا ةن طي فن ) م

سے بنایاrelationship)( �س کے بع* یہ کہہ دینا کہ �نسان کو �زد,�جی ملاپ �,ر تعلق( 37:11

ة" دق دل "(۔پھر یہ کہنا کہ �نسان کو حیو�ن سے بنایا ۔"96:2(، )23:14(، )40:67 ")دع ل1 ان� م�ن� ع�ج� �نس� ل�ق� اإل� خ�

( کے عملgermination)" نبت( در�صل �نسان کے �رتقاء کی مکمل �,ر جامع تاریخ ہے جو " 21:37)

آ�نے ,�لی �یک ننھی سی جان کو درجہ ب*رجہ ترقی دیتے ہوئے �نسان کے پیکر تک لانے ,جود میں سے معرض

(scientific and technical aspects) سائنسی �,ر تکنیکی پہلو,ں میں �ستعمال ہونے ,�لے تمام

)کی نشان*ہی کرتی ہے �,ر سائنسی �ن*�ز میں �س بات کی ,ضاحت کرتی ہے کہ " نبت" سے چلنے ,�لی جان

life)(کو ک- مرحلے پر ک- مادےmaterial کے ساتھ ک- تکنیک )(technologyسے کون سا جسم )

(body-shape-structure( آ�گے بڑھایا (develop( دے کر �س جان کی �رتقاء کے عمل کو کیسے

آ�ن نے تو �نسانی �رتقاء کے ہر مرحلے کی ,ضاحت کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑU تھی مگر چونکہ ہم نے کیا گیا۔ قر

آ�نے دیا �س لئے آ�ن کا �صل بیان باہر نہیں آ�نی عقائ* کی ,جہ سے قر آ�نے ,�لے غیر قر �پنے باپ د�ر� �,ر پیر,مرش* سے چلے

آ�ن آ�ن کے غلط تر�جم , ت.سیر سے بیر, نی دنیا کو بھی یہ تاثر ملا کہ قر ہم خود بھی تذبذب کا شکار ہوگئے �,ر قر

"متضاد" بیانات کا مجموعہ ہے جو خ*� کی ,حی نہیں ہوسکتا !۔کیونکہ کہیں �نسان کی تخلیق کو کھنکھناتی مٹی سے

بتا یا گیا ، کہیں گارے سے ، کہیں پانی سےہر شے کی تخلیق کرنے کے بیان میں �نسان کی تخلیق کو بھی پانی سے بتایا

آ�ن کی بہت گیا ، کہیں پود,ں سے �,ر کہیں �نسان کی تخلیق کو جانور سے بتایا گیا ۔ �س تذبذب کے عالم میں ہم نے قر

آ�یات کا م.ہوم جان بوجھ کر چھپالیا جن میں یہ ,�ضح کیا گیا تھا کہ �نسان کی �رتقاء جب جانور تک جاپہنچی سی �یسی

آ�یا آ�ن میں سمن*رU �,ر زمینی د,نوں طرح کے جانور,ں کا ذکر تو �س کے بع* �نسان کو جانور سے تشکیل دیا گیا ۔ قر

ہے جن کو �رتقائی ترقی دے کر �نسان کے ترقی یافتہ جسم تک لایا گیاتھا ۔ہمارU �س نا سمجھی کا یہ نتیجہ نکلا کہ

یی کے مسلم ممالک میں رہ کر نہ تو �س بات آ�ن جھوٹا پڑگیا ۔پاکستان یا مشرق ,سط ہمارے علا,ہ پورU دنیا کی نظر میں قر

آ�ن �,ر �للہ پر تنقی* کرتے کا کوئی �حساس ہو تا ہے �,ر نہ ہی ہمیں عملی طور پر �یسے لوگوں سے کوئی ,�سطہ پڑتا ہے جو قر

(کے ممالک سے یکسر مختلفthird worldہوں مگر مغربی ممالک �,ر دنیا کے دیگر ممالک تیسرU دنیا )

آ�ن بلکہ �للہ پر بھی تنقی* کرتے ہیں �,ر ر,ز ہیں ۔یہاں کام پر بھی ,ہ لوگ ہمارے ساتھ ہوتے ہیں جو موقع ملتے ہی ناصرف قر

مرہ کی زن*گی میں بھی �یسے لوگوں سے ,�سطہ پڑتا رہتا ہے ۔ �س کے علا,ہ بیر,نی دنیا کا میڈیا بھی �یسی باتوں کو پکڑتے

آ�گے ہوتا ہے جو حقیقت کے خلاف کی گئی ہوں خو�ہ �یسی باتیں �ن کے �پنے مذہب کی ہوں یا کسی د,سرے مذہب میں

آ�ذ�د ہے �,ر �س میں مقابلہ بھی سخت ہے چنانچہ ریڈ یو ، ٹیلی ,یژن ، �خبار�ت ، رسائل , سے متعلقہ ہوں ۔ چونکہ میڈیا

Page 104: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

جر�ئ* �,ر �نٹر نیٹ میڈیا کو �پنی بقا ء کے لئے حالات حاضرہ �,ر معمول کے خبر ناموں کے ساتھ ساتھ �یسا

یہذ� معمول سے ہٹ کر نشر ہونے ,�لے پر,گر�موں کے علا,ہ چھٹی مو�د بھی چا ہئیے جو لوگوں کی توجہ کا باعث ہو ۔ل

آ�تے ہیں ,�لے دن مقامی ریڈیو پر باقاع*گی سے ٹیلی.ون کالوں کا سلسلہ چلتا ہے ج- میں �یسے پر,گر�م ہی زیر بحث

آ�تی رہتی ہیں جنہیں ہم سننا نہیں چاہتے مگر د,سرے لوگ �نہیں ضر,ر سنتے ہیں ۔ٹیلی ,یژن پر بھی �یسے پر,گر�م �,ر ڈ�کو منٹریاں

آ�ن میں فلاں بات �یسے لکھی ہے �,ر �سلام فلاں بات �س طرح کرتا ہے جو ز جن میں دل کھول کر بتایا جا تا ہے کہ قر

حقائق سے بالکل مختلف ہیں ۔ یہی حال �خبار�ت �,ر رسائل , جر�ئ* کا بھی ہے �,ر �نٹر نیٹ پر بھی یہی کچھ دیکھنے

آ�ن پر لگائے جانے �عتر�ضات کے بیشمار ص.حات میں سے �نٹرنیٹ کے آ�تا ہے۔ہمارے غلط تر�جم , ت.سیر کو پڑھ کر قر میں

آ�پ کی توجہ کے لئے پیش کئے جارہے ہیں جن پر جاکر �ن �عتر�ضات کی ت.صیلlinksصرف �یک ص.حے کے لنک) )

آ�پ خود ملاحظہ فرماسکتے ہیں ۔

Controversial Islamhttps://controversialislam.wordpress.com/embryology-in-quran-

debate/

SOME CLEAR MISTAKES IN THE QURAN

http://1000mistakes.com/1000mistakes/index.php?Page=002_001_003_012

Undeniable Mistakes in Quran - CEMBwww.councilofexmuslims.com ›

Scientific Errors in the Qur'anhttp://wikiislam.net/wiki/Scientific_Errors_in_the_Quran

Are there errors in the Qur'an (Koran)?http://www.gotquestions.org/errors-Quran.html

Quranic Contradictions, Inconsistencies and Errors.

https://www.faithfreedom.org/Articles/SKM/contradictions.htm

Contradictions/Difficulties in the Qur'an

http://www.answering-islam.org/Quran/Contra/

Page 105: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Glaring Errors & Mistakes In Quran

http://www.billionbibles.org/sharia/errors-in-quran.html

1000 Mistakes and errors in the Quran

http://1000mistakes.com

Scientific Errors In The Qur'an

https://www.chick.com/information/religions/islam/errors2.asp

undeniable scientific errors in the quran

http://www.councilofexmuslims.com/index.php?topic=21756.0

Islam Is Falsehttp://falseislam.org/

ISLAM FAILS SCIENCE, +50 SCIENTIFIC ERRORS IN ISLAM

http://www.thescienceforum.com/scientific-study-religion/5076-islam-fails-science-50-scientific-errors-islam.html

Biggest Scientific Errors in the

http://www.internationalskeptics.com/forums/showthread.php?t=212234

Problems and Contradictions in the Quran

http://www.rim.org/muslim/quranproblems.htm

ی نے �نسان کو مختلف �ن*�ز گویا یہ �نسان کی تخلیق ، �رتقاء �,ر تب*یلی , تحویل کے ,ہ مر�حل ہیں جو �للہ تبارک تعالی

سے بار بار گنو�ئے ہیں تاکہ �نسان �پنے �,پر �للہ کی طرف سے کی جانے ,�لی عنایات , مہربانیوں کو یاد رکھے �,ر سرکشی

کرنے سے پہلے �پنی �,قات بھی دھیان میں رکھے کہ ,ہ در�صل کن کن مر�حل سے گزر کر �س مقام تک پہنچا ہے۔چونکہ ہم

آ�ن کا صحیح م.ہوم نہیں سمجھ پائے �س لئے " علق قر من إانسان �ل " سے یہ سمجھ لیا کہ �نسان کو �یک جونکخلق

Page 106: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

"جیسے معلق ,جود سے پی*� کیا گیا ہے ۔" ل1 ان� م�ن� ع�ج� �نس� ل�ق� اإل� سے مر�د یہ لے لی کہ �نسان کو جل* بازUخ�

آ�یات جن میں " آ�ن کی دیگر ل�ق�سے پی*� کیا گیا ہے ۔ �سی طرح قر آ�یا ہے �ن کے م.ہوم میں بھی گڑبڑ کر کے خ� " کا ل.ظ

کہیں یہ کہہ دیا کہ کہ �نسان کو خاک سے پی*� کیا گیا ہے ، کہیں گیلی مٹی سے �نسان کو پی*� کرنے کا م.ہوم لے لیا تو

کہیں کھنکھناتی ہوئی مٹی سے �نسان کو پی*� کرنے کا ترجمہ کردیا ۔کہیں یہ لکھ دیا کہ �نسان نط.ے سے پی*� ہو� ہے۔سو�ل یہ

ہے کہ �گر �نسان صرف �یک ہی بار پی*� ہو� ہے تو پھر کسی �یک شے سے ہی پی*� ہو� ہوگا نہ کہ �نسان کو پی*� کرنے کے

( بھی ب*لتا رہے !۔غیر مسلموں کا بھی یہی �عتر�ض ہےmaterial)ہر �یک بیان میں �نسان کا پی*�,�رU مادہ

آ�ن سچا ہے تو پھر �س کے بیانات میں یہ تضاد کیوں ہے؟۔گالیاں بکنے سے تو کوئی ہمارU بات نہیں مانے گا �لبتہ کہ �گر قر

آ�ن کے غلط تر�جم کو صحیح کرکے لوگوں کے سامنے پیش کیا جائے تو کوئی ,جہ ٹھوس دلائل سے �گر بات کی جائے �,ر قر

ل�ق�نہیں ہے کہ کوئی ہمارU بات سن کر �سے نہ مانے۔در�صل ہم نے " آ�ن میں غلط لئے ہیں خ� " کے معانی بھی پورے قر

خ*� ,�لے " خلق" �,ر عربی زبان کے " ل�ق�کیونکہ معانی کے لحاظ سے فارسی زبان کے خلق " کے معانی میں بہت بڑ� خ�

آ�ن کے ل.ظ " ل�ق�فرق ہے ۔ قر " کا �صل مطلب ہے کسی شے کو پہلے سے موجود بنیاد,ں پر کھڑ� کرنا ، تشکیل دینا خ�

، کسی شے کو پہلی زن*گی سے �لگ قسم کی زن*گی دینا، جوڑ نا )differentiate، �فتر�ق( )

contexture, combination( ت*,ین ، )composition( ترتیب ، )inorder( Uستو�ر� ، )

solidity(*تج*ی ،)incorporation( ستقلال� ، )consistency( قائم کرنا ،)

establishing( تحویل ، )transformation, revulsion, endorsement۔سائنسی لغات)

ل�ق��,ر قاموس میں عربی کے ل.ظ " " کی من*ر جہ ذیل تعریف کی جاتی ہے ۔ خ�

ل�ق� " raise levels of physiological or nervous activity in )the " خ�body or any biological system(

آ�ن کے متن کے �ل.اظ بیان یہ ہے کہ قر یعنی جسمانی �,ر ذہنی �ستع*�د میں �ضافہ کرنا ) جسم �,ر حیاتیاتی نظام میں (۔ حاصل

(سے زن*گی کی �بت*�ء ہوئی �,ر �س زن*گی کی �رتقاء کے ج- ج-germination" )نبتکے مطابق "

مرحلے پر �للہ نے "نبت" سے چلنے ,�لی �س زن*گی کو �یک قالب سے د,سرے قالب میں ب*لا �للہ نے �پنے �س کام

ل�ق�کو " ندے) خ� ( کا بھی نام ہمیں بتا دیا ج- سے �سmaterial" کا نام دیا �,ر �س کے ساتھ ہی �س ما

آ�یات میں تکنیک ) " یعنی د,علق( بھی بتادU گئی جیسے "techniqueزن*گی کو نیا جسم دیا گیا تھا ۔بعض

ل�ق�ماد,ں کا کیمیکل رU �یکشن سے ملاپ۔گویا " ندے سے تیار کئے خ� " �رتقائی ترقی کرتی ہوئی کسی جان کو نئے ما

ف�ٹھا کے کھڑ� کرنے ، �س زن*گی کو �ستو�ر کرنے �,ر �سے نئی شکل میں قائم کرنے کا نام ہے۔ گویا ہوئے نئے قالب میں

Page 107: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کے بیانات میں کوئی تضاد نہیں پایا جاتا ۔ کسی نئے قالب کی بلڈنگ خو�ہ آ�ن کے متن کے �ل.اظ کی ر,شنی میں قر قر

گارے سے تعمیر ہو یا پانی سے ۔ �س میں "تر�ب" �ستعمال کیا جائے یا" طین " ۔نئے جسم کو بنانے کے لئے خاک کا پاؤڈر

ر�ست �نسانی نط.ے سے مگر �ستعمال ہو یا کھنکھناتی ہوئی مٹی ۔نیا جسم کسی جانور کے خلئیے سے بنایا جائے یا بر�ہ

اا یہ سب تخلیقی کام زن*گی کے �یک ,جود کو ختم کرکے �س کا نیا ,جود بنانے کے لئے کئے جارہے ہیں جن میں یقین

material بھی �لگ ہوگا �,ر techniqueبھی �لگ ہو گی �,ر ہر نئی تخلیق کا جسم بھی �لگ ہوگا مگر یہ

ل�ق�کام �یک ہی ہے جو " یی نے یہ بھی ,�ضح کردیا کہ تخلیق کی �بت*�ء بھی" کہلا تا ہے۔ خ� �س کے ساتھ ساتھ �للہ تعال

ب,ہی کرتا ہے �,ر پھر ,ہی �سے بار بار دھر�تا بھی رہتا ہے ۔ ب* عي ب² دنم بث دق فل دخ فل بأ� � د* فب د² فن دم ب( ۔10:34 ) ب* عي ب² دنم بث دق فل دخ فل بأ� � د* فب د² فن دنم دأ� ( 27:64)

Security begins the creation, then brings it backب ۔ ب* عي ب² دنم بث دق فل دخ فل بأ� � د* فب د² ب نل د ) �ل

آ�غاز کرتا ہے پھر �سے ,�پ- دھر�تا ہے۔30:11 ب(۔بے شک تخلیق کا ب* عي ب² دنم بث دق فل دخ فل بأ� � د* فب د² ذي نل د دو � به د, ( �,ر ,ہی تخلیق کا30:27 )

بآ�غاز کرتا ہے پھر �سے ,�پ- دھر�تا ہے۔ ب* عي ب² دنم بث دق فل دخ فل بأ� � د* فب د² ب نن د إ� ( 10:4) It begins the creation, then

bring it back Certainlyآ�یات میں �یک ل.ظ ۔ ب*بالائی عي بار بار �ستعمال کیا گیا ہے ج- کے تر�جم ,ب²

آ�ن کا صحیح م.ہوم ,�ضح نہ ت.سیر ہمارے فاضل مترجمین , م.سرین نے جان بوجھ کر �س �ن*�ز سے کئے ہیں ج- میں قر

آ�نی تاثر دیا ہے کہ بے شک �نسان کو آ�یات کے تر�جم , ت.سیر میں یہ غلط �,ر غیر قر آ�ن کی �ن ہو ۔ ہمارے علمائے کر�م نے قر

ب*( verbد,بارہ پی*� کیا جائے گا مگر صرف قیامت کے دن �,ر �س فعل ) عي عادت بگاڑ کے صیغہب² کے تر�جم بھی حسب

ف�,نچی رہے ۔جبکہ" آ�ن سے ب*مستقبل میں کئے گئے ہیں تاکہ �ن کی ٹانگ قر عي ب² "کے شر,ع میں لگا ہو� "U" گر�مر کی ر,

ب*"سے زمانہ حال کا جارU فعل ہے �,ر مص*ر" کے معانی ہیں" بار بار دھر�یا جانے ,�لا عمل "۔�سی نسبت سے ہمارے عي

یہذ� آ� تا ہے۔ل آ�تا بلکہ عی* کا تہو�ر ہر سال بار بار آ�تا ہے جو ہمارU زن*گی میں صرف �یک ہی بار نہیں یہاں عی* کا تہو�ر بھی

آ�تی رہے گی ۔ یہی ل.ظ شر,ع میں" بيجب تک دنیا قائم ہے عی* بھی بار بار آ�یات میں �ستعمال کیا " لگا کر �للہ نے بالائی

ب* + بي ہے یعنی " ب*" = عي عي ب*" گر�مر کے لحاظ سے"ب² عي ب² بھی ,یسے ہی زمانہ حال کا فعل بنتا ہے جیسے ماضی

دلکے فعل " دع ( بنا یا جاتا ہے۔مگر کسی نے بھی ہمارے معززpresent tense )ی.عل" " سے زمانہ حال کا فعل "دف

علمائے کر�م سے یہ نہیں دریافت کیا کہ کن قو�ع* کی ر, سے �نہوں نے زمانہ حال کے فعل کو زمانہ مستقبل میں ب*ل کر د,بارہ

پی*� کئے جانے کے عمل کو قیامت تک گھسیٹا ؟۔کیا یہ �للہ کے �ل.اظ میں ہیر� پھیرU نہیں ؟۔کیا �یسا کرنے ,�لے مسلمان

آ�نی زرتشی عقائ* کی بقا کے لئے �للہ کے �,پر ق*, غن لگانے ,�لے کون ہوتے ہیں کہ �س نے ج- جان کو ہیں ؟۔ہم �پنے غیر قر

پی*� کیا ہے �س کی �رتقاء کا عمل بھی بن* کردے �,ر �نسان کو موت دینے �,ر پھر پی*� کرنے ,�لا عمل بھی صرف قیامت

یی ج- نے ہم سب کو پی*� کیا ہے ,ہی �پنے کام بہتر جانتا ہے �,ر ,ہ �پنے کے ر,ز �یک ہی بار کیا جائے ؟۔�للہ بتارک تعال

Page 108: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات کے آ�نی آ�ن میں تو �للہ نے یہی کچھ بیان فرمایا ہے جو قر کاموں میں کسی کی م*�خلت کی بالکل بھی پر,�ہ نہیں کرتا ۔قر

آ�یات کو مانتے ہیں ۔ آ�پ کی خ*مت میں پیش کیا جا چکا ہے �,ر مسلمان بھی صرف ,ہی لوگ ہیں جو �للہ کی حو�لوں سے

اا مسلمان نہیں بلکہ کافر ہے۔ آ�ن کا منکر یقین ن�ون�قر م� م� ال� ي�ؤ� ا ل�ه� م� What they (84:20 ) ف�

do not believe ؟ یں الت و گیا ک و ایمان ن µن کو کیا ۔ ا ے ہ ہ ہ ہے م�ہ ر�ئ� ع�ل�ي�ه� �ذ�ا ق� إ و�

د�ون� ج� آن� ال� ي�س� ر� ے( اور جب ان پر قرآن پڑھا جائ تو سرµ خم تسلیم84:21)ال�ق�یں کرت ۔ن ے � ي�ك�ذ ب�ون� ہ وا ر� یں جو اس84:22) ب�ل� ال%ذ�ين� ك�ف� ے( بلک و لوگ کافر ہ ہ ہ

یں ۔جھٹالت ہ ا ي�وع�ون� ے الل%ه� أ�ع�ل�م� ب�م� ہ( اور الل اس کی وج بھی اچھی84:23) و� ہ�ل�يم1 ہے۔طرح جانتا ه�م ب�ع�ذ�اب1 أ ر� ب�ش � ان ک اس کردار کی شدید84:24) ف� ے( یقینا

ن�ون1 ہے۔دردناک سزا رu غ�ي�ر� م�م� م� أ�ج� ات� ل�ه� ال�ح� ل�وا� الص% ن�وا� و�ع�م� ) إ�ال% ال%ذ�ين� آم�ے( مگر جن لوگوں ن مان لیا اور بھالئی ک کام کرت ر ان ک لی84:25 ے ہے ے ے ے

ا اجر قارئین کرام آپ ن مالحظ فرمایا ک باالئی چاروں آیات ک بیانات ےب انت ہ ہ ے ہے۔ ہ ےوچکی ک الل کی آیات کو ن مانن ےک تسلسل س ی بات کل�ی طور پر واضح ہ ہ ہ ہے ہ ہ ے ے

الل کی یں اور ان ک لئ شدید دردناک عذاب بھی تیار ہوال مسلمان بھی ن ہے۔ ے ے ہ ےےآیات ک منکرین کو دائر اسالم س خارج کرن ک لئ ن تو کسی مفتی ک ہ ے ے ے ے ہ ے

ی کسی شرعی عدالت ک احکام کی کیونک الل ہفتوئ کی ضرورت اور ن ہ ے ہ ہ ہے ےےتعالی6 اپنی آیات ک منکرین ک لئ کفر کا فتوی6 باالئی آیات میں خود صادر ے ے

الن کا حقدار یں اور قرآن ک مطابق الل ک سوا کوئی اور مفتی ک ےفرماچک ہ ے ہ ے ہ ےیں مگر � کافر یرا پھیری کرن وال تو یقینا ذا قرآن کی آیات میں ل یں ہبھی ن ے ے ہ یہ ۔ ہم بھی الل کی نظر و ک ان کفار کی پیروی کرن کی پاداش میں یں ایسا ن ہک ہ ے ہ ہ ہ ہمیں بھی شدید ہمیں کا فر قرار د د ئی جائیں اور اپن پیرو مرشد ک ساتھ ے ے ے ے

! ۔دردناک عذاب کی تعزیرات میں دھر لیا جائ ے

وم کی تصحیح کرت چل م قرآنی مف ان کی مخالفت مول ل کر اں دنیا ج ےج ے ہ ہ ے ہ ہکو درست کرنا بھی ضروری اں ایک اور من گھڑت عقید یں و ۔جار ہے ے ہ ہ ہے

ل وجائ مگر قیامت س پ م ن ی بات گھڑی ک خوا کچھ بھی ےجیس ہ ے ے ہ ہ ہ ہے ہ ے ہ ےیں کیا جاسکتا اسی طرح قرآن س نا واقفیت کی وج ہانسان کو دوبار زند ن ے ہ ہ ہ

یں ک م مان لیت م ن اپن پاس س ی عقید بھی گھڑ رکھا ک ی تو ہس ہ ے ہ ہ ہ ہے ہ ہ ے ے ے ہ ےےابتداء میں انسان کی پیدائش زمین ک کیمیائی اجزاء س معرض وجود میں ے

ےآن وال حیاتیات " وگی مگر اس ک بعد الل ن اپنا کام آساننبتے وئی ے" ضرور ہ ے ہ ہ راست انسانی ہکر ن ک لئ اپنا طریق کار بدل دیا اور انسان کی پیدائش برا ہ ے ے ے

یں لوگوں ن گھڑ دلچسپ بات ی ک ی اختراع بھی ان ون لگی ےنطف س ہ ہ ہ ہے ہ ۔ ے ہ ے ےيالFہےرکھی جو و� ن%ت� الل%ه� ت�ح� د� ل�س� ل�ن ت�ج� ن%ت� الل%ه� ت�ب�د�يالF و� د� ل�س� ل�ن ت�ج� )ف�

آ�یت کا حو�لا دے کر کہتے ہیں کہ �للہ کی سنت میں کوئی تب*یلی(35:43 کا شور مچاتے ہیں �,ر بات بات پر �س

آ�یت کا حو�لہ آ�تی مگر یہ لوگ �س آ�تی۔ �ن کی یہ بات تو درست ہے کہ �للہ کی سنت میں کوئی تب*یلی نہیں نہیں

Page 109: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نی نظریات کی تبلیغ کرنے کے بع* �پنی بات کو پکا کرنے کے لئے صرف �یک حربے کے طور پر �پنے مکتبہ فکر کے غیر قر

آ�یا ۔ یہ بھی گل خان کے کان*ھے پر آ�یت کا صحیح معنوں میں مطلب سمجھ نہیں �ستعمال کرتے ہیں کیونکہ �نہیں بھی �س

آ�یت کے متن کے �ل.اظ کی ترکیب پر غور نہیں کیا ۔ ہی بن*,ق رکھ کر چلاتے ہیں �,ر کبھی بھولے سے بھی �نہوں نے �س

آ�ن کا یہ ل.ظ "جد" عربی کے ل.ظ " د�"سے نکلنے ,�لا قر آ�یت کا نا صرف �یک �ہم ل.ظ ہےت�ج� م.ہوم کے لحاظ سے �س

آ�یت کے تر�جم , ت.سیر سے جان بوجھ کر �س لئے بلکہ �س سارے بیان میں ریڑھ کی ہڈU کی حیثیت رکھتا ہے جسے �س

آ�یت کے صحیح معانی نہ سمجھنے پائے ۔ فپرکھ ) "جد"غائب کیا گیا تا کہ کوئی �س (ancestorکے معانی میں

آ�باؤ �ج*�د کے �ل.اظ بھی نکلے ہیں ۔ * �مج* یا hardیعنی ق*یم ترین بنیاد کا م.ہوم چھپاہے ۔ �سی سے ج

work ر,� industry( آ�غاز (سے بنانے کے معانی بھی �سیscratch یعنی محنت �,ر کسی شے کو نقطہ

اا یہ بات جانتے ہوں گےج*ل.ظ " "سے نکلتے ہیں ۔جن �حباب کو سعودU عرب میں رہنے �,ر کام کرنے کا �ت.اق ہو� ہو ,ہ یقین

"کے نام سے �یک �لگ علاقہ تعمیر کیا گیا ہے ج- میں مختلفج*ی* صناعیہکہ سعودU عرب کے ہر بڑے شہر میں"

مصنوعات بنانے ,�لی صنعتیں لگی ہوتی ہیں �,ر �ن صنعتوں میں کام کرنے ,�لے محنت کش طبقے کی رہائش کا �نتظام بھی

�سی علاقے کی ح*,د میں کیا جاتا ہے۔سعودU عرب کے د�ر�لحکومت ریاض میں بھی �سی طرح کے �یک ,سیع , عریض علاقے

آ�دھ بار جانےindustrial estate "کے نام سے معر,ف �لج*ی* �لصناعیہمیں" بنائی گئی ہے ج- میں �یک

اا �یسا نہیں ہوتا کہ کوئی�لج*ی* �لصناعیہ"کا �ت.اق ر�قم �لحر,ف کو بھی ہوچکا ہے ۔"�ن نامی صنعتی علاقوں میں عمل

آ�خرU مرحلے میں لائی جائے �,ر د,سرU طرف سے �س کو تیار کرکے نکال دیا جائے۔بلکہ ,ہاں شے ,ہاں �پنی تخلیق کے بالکل

آ�غاز ) (سے تیار کرنے کے لئے �س کے بنیادU خام �جز� ء لائےscratchپر تو کسی شے کو پر,گر�م کے مطابق نقطہ

جاتے ہیں جنہیں بے شمار مر�حل سے گز�ر کے مطلوبہ شے تیار کی جاتی ہے۔�س لحاظ سے عربی میں صنعتوں )

industries "ج*ی*( کا نام "رکھا گیا ہے۔ �سی طرح جب کسی شے کی تج*ی* ہوتی ہے تو ,ہ شے پھر سے نقطہ

فارسی کے ل.ظ ج*ت پسن*U سے نہیں نکلا بلکہ یہ عربیج*"آ�غاز سے شر,ع ہوکر �پنی �نتہا کو جاتی ہے۔عربی کا ل.ظ "

یہذ� آ�ن سے پہلے نازل ہونے ,�لے عبر�نی صحی.وں سے جا ملتی ہیں ۔ل د�زبان کا �پنا ل.ظ سے ج- کی بنیادیں قر ل�ن ت�ج� ف�

Fو�يال ن%ت� الل%ه� ت�ح� د� ل�س� ل�ن ت�ج� ن%ت� الل%ه� ت�ب�د�يالF و� کے صحیح معانی ہوں گے(35:43 )ل�س�

آ�تی کہ �للہ نہ تو �پنی بنیادU ر,ش ب*لتا ہے �,ر ناہی �للہ نے شر,ع میں جو طریقہ کار �پنا یا تھا �س میں کوئی تب*یلی

آ�غاز ,�لا �للہ کا طریقہ ۔ یعنی ہے آ�تی �,ر ناہی نقطہ آ�غاز سے کام کرنے ,�لی �للہ کی ر,ش میں کوئی تب*یلی نہیں نقطہ

آ�یت کا صحیح م.ہوم �پنے ذہن میں رکھ کر �پنے نظریات پر غور فرمائیے ۔�س کےکسی �,ر طریقے کی جگہ لیتا ہے ۔�ب �س

ة*"ساتھ ساتھ" ²* دج ةق فل دخ ب ة*"( �,ر "35:16( ، )14:19 ) ²* دج ةق فل آ�ن سے دیکھ50:15( ، )34:7(، )32:10 )دخ آ�یات بھی قر ( ,�لی

Page 110: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات میں تمام شکوک , شبہات د,ر کرکے فیصلہ کن بات کردU گئی" ننالیجئے۔ من*رجہ ذیل د إ� دأ� اتا دفا بر د, اما دظا ع ننا د ب½ دذ� إ� دأ� بلو� دقا د,

ا*�" ²* دج اقا فل دخ دن بثو بعو فب دم ( ,ہ �سی بات کو لے کر چل رہے ہیں کہ جب ہمارU ہڈیا گل کر ریزہ ریزہ17:98(، )17:49)دل

ر نو کیسے تخلیق کردئیے جائیں گے؟۔ بہوجائیں گی تو ہم �زس ب* عي ب² دنم بث دق فل دخ فل ب � نل د بÌ �ل * فب ب² دف في د½ ف,� در د² فم دل د, دأ� ( 29:19) Do

they not see how Allah originates creation, then repeats )29:19(کیا

,ہ یہ نہیں دیکھتے کہ �للہ بالکل �بت*�ء سے تخلیق شر,ع کرتا ہے پھر �سے بار بار دھر�تا بھی رہتا ہے؟۔یعنی ,ہی تخلیق پھر سے

یعنی مب*� ء سے د,بارہ شر,ع ہوتی ہے �,ر �س کو بار بار دھر� یا جاتا ہے۔ �originپنے �بت*�ئی مقام

آ�ن کے ل.ظ" بلو�"قر کا صحیح م.ہوم کسی کے پیچھے چلنا، کسی ر,ش پر چلنا ، کسی ر�ستے پر چلنا �,ر کسی بات پر دقا

د�يدFاچلنا ہے ۔�س کی مزی* ت.صیل کے لئے ر�قم �لحر,ف کے مضمون " و�الF س� ول�وا ق� کا مطالعہ فرمائیے ۔" ق�

آ�ل عمر�ن آ�یت سورۃ یی علیہ �لسلام کی ,�ل*ہ حضرت مریم کے بارے میں"3:37 کی یی نے حضرت عیس میں �للہ تعا ل

ا ن�ب�اتFا " �نب�ت�ه� أ �رشاد فرمائے ہیں جن کا مر,جہ ترجمہ " پی*�کرکے پر,�ن چڑھانا" کیا جاتا ہے لیکنےک الفاظ و�

ا ن�ب�اتFا �نب�ت�ه� أ یی حضرت مریم کی صرف موجودہ زن*گی کی بات نہیں"و� "کے �ل.اظ سے درحقیقت �للہ تبارک تعال

آ�غاز سے لے کر �ن کی موجودہ زن*گی(germination )ن�ب�ت�کررہے بلکہ حضرت مریم کی زن*گی کے نقطہ

نا رہے ہیں جو در�صل حضرت مریم کی نباتی زن*گیcycles of birthsتک کے سارے پی*�ئشی �د,�ر ) ( گ

ا ن�ب�اتFا" سے شر,ع ہوکر �ن کے �نسانی زن*گی میں پی*� ہونے تک کا مکمل بیان ہے۔گویا" �نب�ت�ه� أ یو� ہ کا ی

وم نکلتا ک حضرت مریم ہمف ہے کی جان کو بطور �یک نبات پی*� کرکے �رتقائی ترقی دUہ

آ�خرU بار �پنے �رتقاء کے گئی ۔�گر ہم یہ م.ر,ضہ قائم کر تے ہیں کہ زن*گی نے نباتات سے �نسان تک کی ترقی پہلی �,ر

آ�ئی �س کے بع* صرف �س د,ر میں کی تھی جب دنیا میں �نسان کا ,جود نہیں تھا �,ر جب سے زن*گی �نسانی پیکر میں

آ�نے ,�لا ر�ست ہونے لگی تو �س لحاظ سے بھی حضرت مریم دنیا میں سے �نسان کی پی*�ئش صرف �نسان سے بر�ہ

ا ن�ب�اتFا"پہلا �نسان نہیں تھیں کہ �ن کی پی*�ئش , پر,رش کے لئے " �نب�ت�ه� أ کے �ل.اظ �ستعمال کئے جاتے۔�یسا بھیو�

نہیں کہ عربی میں �نسان سے �نسان کی پی*�ئش کے لئے کوئی باقاع*ہ ل.ظ ہی موجود نہ ہو �,ر �للہ نے جل* بازU میں یا

آ�یت میں پودے کی پی*�ئش کا ل.ظ �ستعمال کرکے کام چلا نعوذ, باللہ کسی غلطی سے حضرت مریم کی پی*�ئش ,�لی

"کا جا مع ل.ظ موجود ہے جو جانور,ں کی پی*�ئش میں�لولاد)لیا ہو !۔عربی میں �نسان سے �نسان کی پی*�ئش کے لئے "

آ�ن میں جابجا تخلیق بھی �ستعمال ہوتا ہے �,ر تحویل کے زریعے بھی �نسان کو معرض ,جود میں لانے کے عمل کو قر

آ�یت میں �ستعمال ہوسکتے تھےجعل " یا "تخلیقکہا گیا ہے ۔گویا " "کے �ل.اظ بھی حضرت مریم کی پی*�ئش ,�لی

Page 111: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت میں" ا ن�ب�اتFا"مگر �س کے با,جود بھی �للہ نے مزکورہ �نب�ت�ه� أ کے �ل.اظ �ستعمال کئے ہیں۔ سوچنے ,�لی باتو�

آ�یت میں �للہ نے حضرت مریم کی پی*�ئش کے لئے کوئی �,ر ل.ظ �ستعمال کرنے کی بجائے صرف صرف یہ ہے کہ مذکورہ

ا ن�ب�اتFا"پود,ں کی پی*�ئش کے �ل.اظ" �نب�ت�ه� أ ییو� ا �س کا کوئی مقص* ہوگا �,ر �للہ تبارک تعال �ستعمال کئے ہیں تو یقینا

یہذ� بجائے �س کے کہ ہم �پنی تریا چلتر ہمیں �ن �ل.اظ کے زریعے کچھ سمجھانا چاہتے ہوں گے جو ہم سمجھنا نہیں چاہتے ۔ل

آ�یا ہے کے �ن*�ز میں �للہ کے آ�یت میں یہ بھی U کر کے در�صل �یسا ہے �,ر ,یسا ہے ، �س سے مر�د یہ بھی ہے �,ر فلاں

ا ن�ب�اتFا"�ل.اظ کا م.ہوم ب*لیں بہتر یہی ہوگا کہ �للہ کے �ل.اظ" �نب�ت�ه� أ کا م.ہوم جوں کا توں رہنے دیں �,رو�

آ�لا ئیشوں سے پاک ہوکر �للہ کے آ�نی آ�پ کے دل , دماغ غیر قر آ�نی عقائ* کو ب*لیں تاکہ آ�پ کو ب*لیں ۔ �پنے غیر قر �پنے

میخ نکالنے ,�لے کون ہوتے ہیں ؟۔حضرت مریم مین کلام کو سمجھ سکیں ۔ ہم �للہ کے کلام میں �ستعمال ہونے ,�لے �ل.اظ میں

کی پی*�ئش کوئی بہت د,ر کی بات نہیں جسے یہ سمجھا جائے کہ ,ہ �یک پودے سے ترقی کر کے �نسانی زن*گی تک �س

لئے پہنچیں تھیں کہ �س زمانے میں �بھی �نسان کی �نسان سے پی*�ئش کا تخم �,ر طریقہ تیار نہیں ہو� تھا۔ہم بالائی سطور

آ�یت آ�ن کی �للہ نہ تو �پنی بنیادU ر,ش ب*لتا ہے �,ر ناہی �للہ نے شر,ع میں جو میں دیکھ چکے ہیں کہ 35:43میں قر

آ�تی ہے آ�یت پر غور فرمائیے ۔۔طریقہ کار �پنا یا تھا �س میں کوئی تب*یلی آ�یت کو م* نظر رکھ کر من*رجہ ذیل �سی

ض� ن�ب�اتFا ر�� �نب�ت�ك�م م ن� األ� الل%ه� أ ب�گایا )مر,جہ (71:17)و� �,ر �هللا نے تمہیں زمین سے سبزے کی مانن*

تر�جم(

آ�یت آ�غاز کر کے پر,�ن چڑھایا زمین سے نبات کی شکل میں )�س کے �ل.اظ کے مطابق�71:17,ر �للہ نےتمہارU زن*گی کا

صحیح ترجمہ(

آ�یت کے متن کے �ل.اظ میں "مانن*"یا "کی طرح" یعنی مثل کا کوئی ل.ظ موجود نہیں ہے جو مر,جہ تر�جم میں �پنی طرف �س

فگھما یا آ�یت کے �ل.اظ کا م.ہوم �یسے آ�ئے �,ر �س آ�یت کا �صل بیان سمجھ میں نہ آ�ن کی �س سے�س لئے گھڑ� گیا ہے کہ قر

آ�یت کے ل.ظ" کو نباتات کی طرح ، نباتات کی مانن* یا نباتات کی تشبیہ میں لیں ۔گویان�ب�اتFا" جائے کہ پڑھنے ,�لے �س

آ�خر جنابن�ب�اتFادیگر علماء نے" آ�ن کے حرف قر "کے معانی �صل نباتات نہیں بلکہ نباتات کی تشبیہ میں لئے جبکہ �ہل

ر طیب کی شاخیں قر�ر دیتے ہوئے باہمی ربط , ضبط �,ر �شتر�کن�ب�اتFاغلام �حم* پر,یز صاحب نے" "کو کسی فرضی شج

آ�ن ص.حہ آ�یت71:17 نوح 1366, تعا,ن کا نظام بنا دیا )م.ہوم �لقر ( جو نہ تو �للہ کی �س ,حی کا حصہ ہے �,ر ناہی �س

آ�نے ,�لے �ل.اظ کا م.ہوم ہے بلکہ �پنی طرف سے گھڑ� ہو� �یک �یسا جھوٹا بیان ہے جو �نہوں نے خود71:17 کے متن میں

آ�یت میں باہمی آ�ن د,ستوں کو �س بات پر غور کرنا چاہئیے کہ �گر �للہ کو �س قر گھڑ کے �للہ کے نام سے منسوب کردیا۔ �ہل

Page 112: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ربط , ضبط �,ر �شتر�ک , تعا,ن کے نظام کی ہی بات کرنا تھی تو کیا �للہ کے پاس �ل.اظ کی کمی تھی جو گھاس پھون-

آ�یت گھاس پھونس اور خودرو پودوں ن�ب�اتFا" کا ل.ظ " �71:17,ر پودے کے ل.ظ سے کی گئی؟۔�س

vegetationے کی اصل شکل اور اصل حالت کو بیان کرتا جس سائنس کی ہے

ا جاتا الحياة النباتية درسی کتابوں میں" عربی زبان کی ہے۔ " یعنی پود کی زندگی ک ہ ےذا قرآن کی باالئی آیت ے ک مطابق زندگی کا آغاز گھاس پھونس اور71:17یہلوا آ�ن کے �پنے �ل.اظ ہیں ۔ہپودوں کی شکل میں نرہ بر�بر بھی شک کی گنجائش نہیں کیونکہ یہ قر ج- میں ذ

ل�ين� مگر کیا کیا جائے کہ و%� ن%ة� األ� ل�ت� س� د� خ� ن�ون� ب�ه� و�ق� م� µس پر15:13)ال� ي�ؤ� ہ( ی لوگ ا

ٹ دھرمی س ی ل لوگوں کی روش پر � پ یں الت اور یقینا ےایمان ن ہ ہ ے ہ ے ہیں ) وئ ہڈٹ ے ہ م لفظ15:13ے مروج تراجم میں اس آیت ک ا ) ہصحیح ترجم ے ہ ۔ ہ

ل�ت� ے ، کسی بات میں روڑ اٹکانا،bedevilے کو چھوڑ دیا گیا جس ک معانی خ�ونا ، ہٹ دھرمی سے جمے رہنا �,ر شیطانی کرنا ہیں ۔ �س ل.ظ کو تر�جمparasitic ہکسی کام میں حائل

میں شامل کئے بغیر مر,جہ تر�جم نامکمل ہیں ۔

آ�یات سے �س بات کو مکمل طور پر ,�ضح کرچکے ہیں کہ یہ عقی*ہ بھی غلط ہے کہ شر,ع میں کبھی آ�ن کی گویا ہم قر

( سے بنا کرتا ہو گا مگر �للہ نے �ب �پنا طریقہ کار تب*یل�organismsنسان مٹی �,ر �س سے نکلنے ,�لے حیاتیات )

"سے شر,ع کرنے پر غورنبتکر کے صرف �نسانوں سے ہی �نسان کی تخلیق شر,ع کردU ہے۔ حضرت مریم کی پی*�ئش کو "

آ�ج بھی پی*� ہورہے ہیں �ن کے بارے میں بھی سوچئیے کیونکہ فرمائیے �,ر جو حیاتیات یعنی جر�ثیم ، بیکٹیریا �,ر ,�ئرس

مقصود پر پہنچائے بغیر یونہی درمیان میں نہیں چھوڑ دU جاتی ۔ آ�ن کے مطابق کوئی بھی جان پی*� کر کے �سے �پنی منزل قر

یہذ� �ن حیاتیات کو بھی تمام تر � رتقائی مر�حل سے گز�ر کر �نسان تک پہنچا یا جاتا ہے �,ر یہ حیاتیات �سی �بت*�ئی طریقے ل

سے ر,ز �نہ پی*� ہو کر زن*گی کی مختلف �شکال میں تب*یل ہورہے ہیں ۔مٹی میں پانی بھر کر چھوڑ دیجئے یا کسی

آ�ج بھی یہ حیاتیات " آ�پ پر یہ حقیقت عملی طور پر عیاں ہوجائے گی کہ کھڑے پانی کے جوہڑ کا مشاہ*ہ فرمائیے تو

یہذ� نبت آ�ن کرتا ہے ۔ ل )ص~ل�ص~الÝ(، 23:12)ساللة " کے �سی عمل سے پی*� ہورہے ہیں ج- کی ,ضاحت قر

ةء ، (15:26 دما فن م ة نب د دن( ، 24:45)دد� م دق دل ء دخ دما فل ( یعنی مٹی �,ر پانی سے تخلیق ہونے ,�لی ، �یک خلئیے کے25:54 )�

( ,�لی �nuclei,ر د,مرکز,ں ) ق فل دخ د د½ دب دشا دت آ�نے ,�لی 13:16 )دف ,جود میں ة( �,ر تولی*U نط.ے سے معرض د. فط بن

ةج دشا فم �,ل کی طرح پی*� کی جارہی ہیں ۔76:2)دأ� آ�ج بھی یہ جانیں ر,ز ( زن*گیوں کی تخلیق بن* نہیں ہوئی بلکہ

آ�ن زن*گی پارہے ہیں ۔( ہر قسم کے multicellular ) ہو یا کثیر �لخلیہ (single cell)یک خلیہ حیاتیات ہر

( جیسے حیاتیات صرف �یک خلئیے پر مشتمل ہیں مگر �ن حیاتیات پر ہونےamoebaکبھی یہ کہا جاتا تھا کہ �میبا )

Page 113: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ہی ہوتے ہیں مگر �ن(single cell),�لی ج*ی* ترین تحقیق نے یہ ثابت کردیا ہے کہ کہنے کو تو یہ حیاتیات یک خلیہ

آ�ن کے �ل.اظ nucleiکے �ن*ر بھی در�صل د, مرکزے ) ( پائے جاتے ہیں جن کی تص*یق قر ق فل دخ د د½ دب دشا دت (13:16 )دف

( ,�لے حیاتیات کی تخلیق سے بھی بخوبی ہوتی ہے جن میں �ضافہ �نہیں د,نوں مرکز,ں کےnucleiد,مرکز,ں )

آ�ن تولی* کی ,جہ سے ہوتا ہے جسے قر ةعمل د. فط ةج بن دشا فم یہذ� 76:2)دأ� single cell theory( بھی کہتا ہے۔ ل

حیات کو تخلیق کرنے کے لئے " ة)یعنی �نسان �,ر �س کی رفیق د* ح د,� ة- ف. " کے پھٹ کر د, ٹکڑے ہونے ,�لا نظریہ جو ہمدن

آ�ن کے �ل.اظ نے مغربی علماء سے چر� یا تھا ,ہ بھی قر ق فل دخ د د½ دب دشا دت ( �,ر ج*ی* سائنسی تحقیق )13:16 )دف

nuclei=2x nucleus in single cell organismsنے غلط ثابت کردیا ہے ج- کی ر,شنی)

میں �ب یک خلیہ حیاتیات حقیقت میں یک خلیہ نہیں کہلا ئیں گے۔کسی نے " پی �یچ ڈU" یا ڈ�کٹریٹ کر نا ہو تو

�بھی یہ می*�ن خالی ہے کیونکہ پی �یچ ڈU" یا ڈ�کٹریٹ کرنے میں سب سے بڑ� مرحلہ �س تحقیقی عنو�ن( )

Research Topic کا �نتخاب ہے ج- پر دنیا میں �بھی تک تحقیق نہ ہوئی ہو �,ر �س عنو�ن )( Topicپر تحقیق

۔�س کے بع* �گلا مرحلہ �س سے بھی بڑ� ہوتا ہے ج- میںکرنے کے �می* ,�ر کے ساتھ ساتھ تعلیمی �د�رہ بھی مت.ق ہو

( پر �یک ٹھوس تحقیقی مقالہ لکھ کر متعلقہ تعلیمی �د�رے کو دیا جاتا ہے �,ر �سTopic عنو�ن )�س مت.قہ

ف�می* تعلیمی �د�رے کے محققین �س تحقیقی مقالے پر خوب غورخوض کرنے کے بع* �س بات کا فیصلہ کرتے ہیں کہ �س

فیص* سے98,�ر کو " ڈ�کٹریٹ " میں د�خلہ دیا جائے یا �س کی د�خلے کی درخو�ست رد کردU جائے ۔�س مرحلے پر

ذیادہ لوگ ناکام ہوتے ہیں کیونکہ �ن کے مقالے میں ,ہ حقیقی مو�د نہیں ہوتا جو تعلیمی �د�رے کے معیار پر پور� �تر کے �س

�د�رے کے محققین کو �س بات کا قائل کرسکے کہ کیا " ڈ�کٹریٹ" میں د�خلے کا �می*,�ر ,�قعی میں �س بات کا �ہل ہے کہ

کچھ دے سکے گا؟۔جو لوگ د�خلہ لینے میں,ہ کامیابی سے �پنی تحقیق مکمل کرکے �پنے علم سے دنیا کو

کامیاب ہوجاتے ہیں ,ہ تین سے پانچ سال تک مسلسل تحقیق کرکے جب �پنا تحقیقی مقالہ پیش کرتے ہیں تو

( کے باعزت خطابscholar کی ڈگرU دے کر" عالم" )MPhilفیص* سے ذیادہ لوگوں کو �99ن میں سے بھی

کے ساتھ گھر بھیج دیا جاتا ہے کیونکہ �ن کی تحقیق نہ تو علمی لحاظ سے بلن* پا ئیہ ہوتی ہے �,ر ناہی �ن کی

آ�ن نہ تو کسی �می*,�ر تحقیق کو �یسی حقیقی تحقیق قر�ر دیا جا سکتا ہے ج- سے کسی کو کوئی فائ*ہ پہنچے۔ مگر قر

آ�ن میں دیگر کئی عنو� نات کے علا,ہ ر�قم ف�می* کرتا ہے ۔کیونکہ قر کو خالی ہاتھ جانے دیتا ہے �,ر ناہی کسی کو نا

( بلا شبہ �یسا "topic( کا عنو�ن )�single cell organismsلحر,ف کو" یک خلوU حیاتیات " )

آ�ن کی تحقیقی عنو�ن" دکھائی دیتا ہے جسے دنیا کا بڑے سے بڑ� تعلیمی �د�رہ بھی بخوشی قبول کرنے کے لئے تیار ہوگا �,ر قر

آ�سانی سے لکھاscientific guidanceسائنسی رہنمائی ) ( میں �س عنو�ن پر کا میاب �بت*�ئی مقالہ بھی

Page 114: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن میں ہی ,ہ بلن* پائیہ علمی مو�د موجود ہے جاسکتا ہے ج- کے بع* شر,ع ہونے ,�لی �صل تحقیق کے لئے بھی قر

آ�ن میں �یسا علمی زخیرہ موجود ہے جو تمام کائناتی جسے رد کرنا کسی کے ب- کی بات نہیں ۔کیونکہ قر

سچائیوں �,ر حقائق کو کھول کھول کر بیان کرتا ہے �,ر ہر معیار پر پور� �ترتا ہے۔

ہم �س عنو�ن پر بالائی سطور میں بحث کرچکے ہیں کہ �للہ �پنی ر,ش تب*یل نہیں کرتا �,ر کسی زن*گی کو �یک خاص مقام

ف�سی توسیعی منصوبے کا حصہ ہے جو ذیل کی مقصود تک پہنچا نا بھی �صل مقص* حیات ہے ج- کا بیان �للہ کے

آ�پ کے گوش گز�ر کیا جارہا ہے۔ ع�ون� سطور میں �ن%ا ل�م�وس� إ �ي�د1 و� ا ب�أ اء� ب�ن�ي�ن�اه� م� ( �,ر51:47) و�الس%

اا ہم )�س کائنات کو( ,سعت �,ر پھیلاؤ دیتے جا رہے ہیں۔ آ�سمانی کائنات کو ہم نے بڑU قوت کے ذریعہ سے بنایا �,ر یقین

�ي�د1"" " ( "prefixed preposition )حرف �لجر مسبوق^" سے" ب�أ کو �لگ کریں ج- کے معانی "ب�

ہیں تو باقی بچنے ,�لے ل.ظwith ، from ( ، throughبر�ستہ" ، بذریعہ " �,ر کسی " سے" یا " ساتھ" (

�ي�د1" ف�ٹھان ، �,پر ,�لا، blow خیر خو�ہی ، م*د، favour سہار� ، support "کے معانی أ stand up

for کسی کام کے لئے ہمہ ,قت تیار رہنے ,�لا ۔کنٹر,ل کرنے ,�لا ، پکڑ کر رکھنے ,�لا، تھا منے ,�لا ۔ halping

hand "م*د گا �,ر ، م*د کرنے ,�لا ہوتے ہیں ۔ U "ي�د1 کی بنیاد سے بننے ,�لے ل.ظ " د" "�,ر� " کے معانی أ

caused to hand" ی* ہیں یعنی م*د کا ذریعہ ، سبب �,ر ,جہ بننا ۔( ہاتھ "Handکو کہا جاتا ہے �,ر )

آ�نے ,�لے " ��س کے شر,ع میں �" کی ت.صیل �سی مضمون کی بالائی سطور میں "أ با�للہ أ " کی تشریح �,ر تجزیہ کرتےعوذ

آ�پ کی خ*مت میں پیش کی جاچکی ہے جسے یہاں دھر�نے کی ضر,رت نہیں ہے آ�ن کے �س ل.ظ" ہوئے �ي�د1 ۔�نگریزU میں قر أ

آ�ن کے �س ل.ظ " give a hand"کے معانی آ�تے ہیں جو قر آ�سانی سے سمجھ میں �ي�د1 �رد, کی نسبت ق*رے أ

عادت ہمارے تر�جم سے غائب ہے ج- آ�ن کے �س ل.ظ کا م.ہوم بھی حسب آ�نی م.ہوم کے قریب تر بھی ہیں ۔ قر "کے قر

آ�یت آ�ن کی �س آ�تا ۔" 51:47کی ,جہ سے قر �ي�د1 کا مطلب ہمیں سمجھ نہیں ",ہ ل.ظ ہے ج- کے م.ہوم کی ر,شنی میںأ

آ�سمان سے آ�یات کا بیان ,�ضح ہوتا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ " زمین کی تر,تازگی �,ر زن*گی کے لئے �للہ نے آ�نی �ن تمام قر

آ�سمان سے زن*گی �تارU گئی "۔ "زمین پر رہنے ,�لے لوگوں کی م*د کے لئے بابرکت پانی برسا یا"۔ "پانی کی شکل میں زمین پر

آ�سمان سے آ�ن کے �س ل.ظ کے مطابق زمین کو ف�تارے گئے" یعنی قر کیا جاتا ہے �,ر زمینcontrolآ�سمان سے صحی.ے

آ�ئی ۔ �گر کبھی زمین ختم ہوگی تو ,ہ آ�سمان سے ہی آ�یا زمین پر بسنے ,�لوں کے لئے م*د بھی پر جب بھی کوئی مشکل ,قت

آ�سمان زمین کا ,ہ فعال حصہ ہے ج- نے �پنا ہاتھ کھینچ کیا تو آ�سمان کے ذریعے ہی ختم ہوگی ۔ گویا بھی

آ�خرU ل.ظ" آ�یت کے ع�ون�زمین پر کچھ نہیں بچے گا۔�سی "میں پہلے سے طے ش*ہ �للہ کے توسیعیل�م�وس�

Page 115: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

" منصوبے کی بات کی گئی ہے یہ ل.ظ " ع�ون� ( حالت میں ہے جوpassiveصیغہ ماضی کی م.عولی )ل�م�وس�

�للہ کی طرف سے کی جانے ,�لی کسی نئی تب*یلی کی بات نہیں کرتا بلکہ �س توسیع کو �للہ کے �بت*�ئی منصوبے �,ر

شر,ع میں �ختیار کئے ہوئے پر�گر�م کا حصہ بتا تا ہے۔گو یا �للہ نے شر,ع میں جو ر,ش �ختیار کی ,ہ یہاں پر بھی نہیں ب*لتی

آ�یت کے �ل.اظ کے تجزئیے �,ر گہرے مطالعے آ�تی ہے ۔�س بلکہ �للہ کے �بت*�ئی منصوبے کا �یک حصہ بن کر ہمارے سامنے

آ�تی ہے کہ " نظر رکھتے ہوئے یہ بات سامنے آ�یات کو پیش آ�ن کی دیگر " سے چلنے ,�لی زن* گی بھی �سینبتکے بع* �,ر قر

آ�گے چلتی ہے �,ر �س کے ساتھ ساتھ جو جانیں آ�رہی ہے جو �پنی �رتقائی ترقی کرتے ہوئے �نسان تک پہنچ کر طرح چلی

�رتقائی ترقی کرکے �نسانی پیکر تک پہنچیں تھیں �,ر �پنے �عمال کی کمی کی ,جہ سے ,ہ فلاح پاکر �س سے �گلے مقام

آ�رہی ہیں تا کہ �سی مرحلے سے �پنی �رتقائی ترقی د,بارہ شر,ع کریں جہاں کی طرف ترقی نہیں کرسکیں ,ہ بھی لوٹ کر ,�پ-

" سے �پنی �رتقاء شر,ع نہیںنبتسے �ن کے معاملات میں گڑبڑ ہوئی تھی۔ عام طور پر یہ ,ہ جانیں ہیں جو مرنے کے بع* د,بارہ "

کرتیں بلکہ بحیثیت �نسان ہی �ن کی د,بارہ پی*�ئش ہوتی ہے چہ جائیکہ �ن جانوں نے کوئی �یسا قبیح جرم یا بڑ� گناہ نہ کیا ہو

ج- کی سز� ءکے طور پر �ن کو مرنے کے بع* د,بارہ زن*ہ کرکے �نسان سے کمتر در جے نہ میں بھیجا جائے جہاں سے

�نسان �پنے �عمال درست کرکے �نسان سے �گلے ترقی کرتے ہوئے ,ہ جانیں پھر سے �نسانی پیکر میں لائی جائیں �,ر بطور

آ�یات کو نہیں مانتے �,ر درجے میں فلاح پائیں ۔ آ�ن یہ سز�ء �ن لوگوں کے لئے مختص کرتا ہے جو خود بھی �للہ کی قر

لوگوں کو بھی �للہ کے رستے سے گمر�ہ کرنے کے لئے بغیر سوچے سمجھے �للہ کے کلام کا سود� کرتے ہیں

آ�میز سز� مقرر کردU گئی ہے "۔ ف�ڑ� تے ہیں یہ ,ہ لوگ ہیں جن کے لئے نچلے درجوں کی توہین �,ر �س کا مز�ق

ل�م1 ب�يل� الل%ه� ب�غ�ي�ر� ع� ل% ع�ن س� د�يث� ل�ي�ض� و� ال�ح� ت�ر�ي ل�ه� و�م�ن� الن%اس� م�ن ي�ش�

uين م� ع�ذ�ابu م=ه� ا أ�ول�ئ�ك� ل�ه� Fو ز� ا ه� ذ�ه� ي�ت%خ� آ�یت کے تر�جم بھی ہمارے علماء31:6 ۔)و� آ�ن کی �س (۔ قر

آ� نے ,�لے مضمون " آ�ن کے �ل.اظ سے ہٹ کر بالکل غلط م.ہوم نکالا ہے ج- کا مکمل تجزیہ ر�قم �لحر,ف کے نے قر

ه�صحیح ح*یث " میں دیکھا جاسکتا ہے۔ ب�ر� أ�ق� ات�ه� ف� م�)۔پھر �س کو قابو کرکے �س کی قبر میں لوٹا یا جاتا ہے ث�م% أ�

آ�یت کے ل.ظ "(21: 80 آ�یت کے تر�جم بھی غلط کئے ہیں جن میں �س ات�ه� ۔ ہمارے علماء نے �س م� " سے موت أ�

آ�یات کے تر�جم میں آ�نی دینا مر�د لیا گیا ہے ۔در�صل" مات "کے بنیادU ل.ظ سے نکلنے ,�لے تمام ماخوذ�ت کے معانی قر

آ�ن کے مذکورہ ل.ظ "مات" کو " موت" کے معانی میں لیا ہے تو ا غلط ہیں ۔�گر ہمارے سبھی قابل علمائے کر�م نے قر صریحا

آ�یت آ�ن کی �ت�ي�اکے �ل.اظ " 19:61قر أ �ن%ه� ك�ان� و�ع�د�ه� م� " کا ترجمہ یہ بننا چاہئے کہ ) نعوذ با�للہ( "�للہ کےإ

آ�گئی !" ۔ جبکہ " مات" �,ر �س کے ماخوذ�ت کے حقیقی معانی قابو میں رکھنا ، پہنچ میں رکھنا ، ,ع*ے کو موت

domination ر,� inter "ہیں ۔ �ر�ب اا مٹی کی قبر سے لیتے ہیںق� " کے معانی بھی ,ہ نہیں جو ہم �صطلاح

Page 116: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ب�ر�بلکہ " ف�لٹا نا ")ق� ( ہیں ۔upside down " کے حقیقی معانی " �,پر کا نیچے �,ر نیچے کا �,پر کرنا" �,ر "

بالائی سطور میں بیان کئے ہوئے حقائق پر �ن د,ستوں کو ضر,ر غور کرنا چاہئیے جو ر�قم �لحر,ف سے بار ہا �صر�ر کرتے

عظیم میں سخت �ل.اظ �ستعمال نہ کئے جائیں آ�ن کا م.ہوم "تہہ , بالا" کرنے ,�لے معزز علمائے کر�م کی شان ہیں کہ قر

کیونکہ در�صل �نہوں نے تو �پنی سوجھ بوجھ �,ر عقل کے مطابق �چھا کام ہی کیا ہے ۔ ٹھیک ہے! ۔ تو پڑھتے رہیئے �پنے

علماء کے غلط تر�جم , ت.سیر �,ر �س کی سز�ء بھی بھگتنے کے لئے بار بار �نسان سے نچلے �,ر کم سے کم تر درجات

آ�پ نے �پنی زن*گی کا سر,سامان �سے جھٹلانے کوکے پیکر,ں میں ڈھل کے دنیا میں ,�پ- تشریف لاتے رہئیے ۔ ۔ "

�ن%ك�م� ت�ك�ذ ب�ون�بنا رکھا ہے" ۔ ك�م� أ ق� ع�ل�ون� ر�ز� ت�ج� (۔تو �نسان سے پست ذلت , رسو�ئی ,�لے56:82 )و�

ينuطبقے میں پی*� کئے جانے کی سز�ء بھی یاد رکھئے ۔ م� ع�ذ�ابu م=ه� Eل�ئ�ك� ل�ه� ينu(۔ 31:6 ۔)وأ م=ه�

آ�تا ہے جو کسی کیinsulting)( degrading-ےحقارت وال اور کم درجات کے معانی میں

ااdemotionتنزلی ) ( پر دلیل ہے �,ر �گر کسی ,جہ سے �نسان کی �رتقائی تنزلی ہوتی ہے تو ,ہ یقین

آ�یت �نسان نہیں بلکہ کسی قابل ن.رت یا حقیر جانور کی شکل میں ہی ہوگی۔ آ�ن مجی* کی آ�نے ,�لے68:44قر میں

م"" ه� ت�د�ر�ج� ن�س� کے �ل.اظ بھی �سی تناظر میں �ن لوگوں پر مختلف م*�رج میں ہونے ,�لے عمل )س�

calibration آ�یت آ�ن کی ل�ين� " 95:5( کی بات کرتے ہیں۔قر اف� ل� س� ف� س�د�د�ن�اه� أ� " میں بھیث�م% ر�

یہی کہا گیا ہے کہ پھر �ن کو پست سے پست تر حالت میں لوٹا دیا جاتا ہے۔ �ن کی شکل ب*لنے کی بات بھی �سی �ن*�ز سے

الاکردU گئی۔ ²* فب دت فم Âب دل دثا فم دأ� دنا فل دن* دب دنا فئ ش دذ� إ� د, فم به در فس دأ� دنا فد د* دش د, فم به دنا فق دل دخ بن فح (76:28 )دن

�ن کی شکلوں کو ب*ل کر رکھ دیں ) ترجمہ �ن کو پی*� کیا ہے �,ر �ن کے جوڑ بن* مضبوط کیے ہیں، �,ر ہم جب چاہیں ہم نے ہی

)Uمولانا مود,د

آ�ن کے مطابق �نسان بذریعہ �نسان بھی پی*� کئے جارہے ہیں �,ر " آ�نے ,�لی جانوں کو بھی �رتقائینبتبہر حال قر " سے

ترقی دے کر جینیاتی تب*یلی کے ذریعے �نسان کے پیکر میں ڈھالا جارہا ہے ۔یہی ,جہ ہے کہ نت نئے جر�ثیم بھی ر,ز

پی*� ہوتے رہتے ہیں �,ر با,جود خام*�نی منصوبہ بن*U کے �نسانوں کی تع*�د بھی بڑھتی جارہی ہے کیونکہ فلاح پاکر �نسان

آ�تے سے �گلے مقام کی طرف ترقی کرنے ,�لے "مقربین" تع*�د میں بہت کم ہوتے ہیں جو فلاح پانے کے بع* دنیا میں ,�پ- نہیں

نو" کا آ�تی ہے ۔مزی* ت.صیل کے لئے ر�قم �لحر,ف کی کتاب " �حتساب �,ر �نسان کی پی*�ئش �,ر نا ہی �ن کو کبھی موت

مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔

Page 117: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

یی ہمیں جو ساتھی نبت" life)" سے چل کر �نسانی پیکر تک پہنچنے ,�لے زن*گی کے �رتقائی �د,�ر میں �للہ تبارک تعال

partners حیات آ�پ کے( یا شریک آ�ن بڑU ,ضاحت سے دیتا ہے جو عطا فرماتے ہیں �ن کی ت.صیل بھی قر

مطالعہ کے لئے من*رجہ ذیل سطور میں پیش کی جارہی ۔

ا ال� م% م� و�م� ه� س� ض� و�م�ن� أ�نف� ر�� ا ت�نب�ت� األ� ا م�م% و�اج� ك�ل%ه� �ز� ل�ق� األ� ان� ال%ذ�ي خ� ب�ح� س�

، ان36:36)ي�ع�ل�م�ون� ے( پاک و ذات جس ن سب چیزوں ک جوڑ پیدا کئ ے ے ے ہ ہے|ن کی جانوں س بھی اور )مزید( ان یں زمین اگاتی اور خود ا ےس )بھی( جن ہے ہ ے

)مروج تراجم( یں جانت یں و ن ۔چیزوں س بھی جن ہ ے ہ ہ ہ ے

وم مالحظ فرمائی ۔اس آیت ک الفاظ کا تجزی اور صحیح مف ے ہ ہ ہ ے

ان� ب�ح� اج� ، (glory): شان س� و� �ز� company: ز,ج کی جمع ہے ج- کے معانی "ساتھی ") األ�

– companion " آ�یت میں یہ ل.ظ اج�( ہیں مگر چونکہ �س و� �ز� " یعنی �سم خاص�ل " �د�ۃ �لتعریف" األ�

آ�یا ہے کسی عام ساتھی کی بجائے ہمارے " �زد,�جی ساتھی" ) ,spouse, life partnerکے ساتھ

husband, wifeمخالف میں ساتھ ہونے کی بات حیات ، میاں ، بیوU �,ر جن- حیات ، رفیق ( ، شر یک

اج�کرتا ہے ۔�س ل.ظ کی گہر�ئی میں جائے بغیر ہمارے علمائے کر�م نے " و� �ز� آ�ن کیاأل� " کا م.ہوم "جوڑ�" لیا ہے جو قر

ث�ةF۔ ا ث�ال� Fاج�و آ�یات کے غلط56:7 )و�ك�نت�م� أ�ز� آ�یات میں "جوڑے" کے معانی نہیں دیتا مگر �ن ( جیسی کئی

تر�جم میں پھر بھی ہٹ دھرمی سے " جوڑ�" فٹ کردیا گیا �,ر ہم بھی " ز,ج" کو جوڑ� ہی سمجھنے لگے کیونکہ �نہیں

آ�ن کسی کی علماء �,ر �ن کے پیر, مرش* کی تیار کردہ لغات میں بھی ز,ج کے معانی " جوڑ�" ہی لکھ دئیے گئے تا کہ قر

آ�یت میں ز,ج کی جمع " مطالعہ آ� سکے۔ہمارے زیر اج�سمجھ میں بالکل بھی نہ و� �ز� the " �د�ۃ �لتعریف )األ�

definite article " )"کے ساتھ " �ل �اج و� �ز� آ�یا ہے جو خصوصی طور پر کسی کے �پنے �زد,�جی ساتھیاأل� "

ل�ق� کی تخلیق کو بیان کرتا ہے کیونکہ �س سے پہلے " آ�چکا ہے ۔ �س کے بع* " خ� ا" کا ل.ظ آ�نے ,�لے ل.ظ ك�ل%ه� " پہلے

اج�" و� �ز� ا " کی ضمیر " األ� " کے ساتھ سب کے یعنی ہر �یک کے ساتھی کو تخلیق کی جانے کی بات کرتا ہے ه�

ا۔ : ,ہی ت�نب�ت� کے معانی دیتا ہے ۔thereby �,ر which، what ، thus ، then: م�م%

germination" ض� ہے ج- پر ہم ت.صیلی بحث کرچکے ہیں �,ر ر�� آ�یت کا األ� " زمین کو کہا گیا ہے ۔یہاں �س

( مکمل ہوتا ہے ج- کے معانی ہیں " شان ہے �س کی ج- نے زمین سے پی*� ہوکرclause of sentenceپہلا بن* )

( کے �زد,�جی ساتھی بھی �نہیں کی طرح بنائے " ۔ پریشان نہ ہوں " �نہیںorgnismsپر,رش پانے ,�لے حیاتیات )

آ�یت کے ل.ظ " اکی طرح" کا ل.ظ ر�قم �لحر,ف نے علمائے کر�م کی طرح �پنے پاس سے نہیں گھڑ� بلکہ �س " کے م�م%

معانی ہیں جو کسی جملے میں عین پہلی شے کی طرح �گلی شے کے بیان کو سمجھے جانے کے لئے �ستعمال

Page 118: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

کیا جاتا ہے۔یعنی ج- طریقے سے حیاتیات زمین سے پی*� کر کے پر,�ن چڑھائے گئے �سی طریقے سے �ن کے ساتھی بھی

آ�ن میں یہاں تک تو ساتھی کو پسلی سے نکالنے کی بات نہیں کی گئی �,رزمین سے پی*� کرکے پر,�ن چڑ ھائے گئے ۔ گویا قر

آ�سمانوں سے �تارنے کی بات کی ہے ۔ آ�ن کی تمام متعلقہنا ہی کسی بنے بنائے �نسان کو آ�یت کے قر بلکہ بشمول �س

" یعنی حیاتیات سے پی*� کرکے �سے �رتقائی ترقی دیتے ہوئے �نسانی پیکر تک لانے کی بات کی" نبتآ�یات میں �نسان کو

آ�یت میں ,ہی بات ہمارے ساتھی کی پی*�ئش �,ر �س کی نشو نماء کے لئے بھی کی36:36گئی ہے �,ر ہمارے زیر مطالعہ

مخالف �زد,�جی ساتھی کو بھی بنایا گیا۔�س کے جارہی ہے کہ " جیسے تمہیں بنایا گیا عین �سی طرح تمہارے جن-

اج�(�پنے �نہیں مخصوص ساتھیوں " organismsبع* جب یہی حیاتیات ) و� �ز� " کے ساتھ �رتقائی ترقی کےاأل�

م� �گلے مر � حل یعنی پود,ں ، جانور,ں �,ر �نسانوں تک پہنچے تو " ه� س� from" کے �ل.اظ سے “ و�م�ن� أ�نف�

themselvesکہہ کر یہ بتا دیا گیا کہ "خود �ن جان*�ر,ں سے " �ن کی تخلیق کی گئی ۔جیسے پود,ں سے پود,ں ”

ف�گنا ، جانور سے جانور کا �,ر �نسان سے �نسان کا پی*� ہونا ۔مگر یہ بالکل بھی نہیں کہا گیا کہ " " سے چلنے ,�لانبتکا

ا ال� ي�ع�ل�م�ون� تخلیق کا پچھلا طریقہ ختم کردیا گیا ۔�س کے بع* " م�م% " میں یہ بھی بتا دیا گیا کہ �ن کے علا,ہ و�

آ�یت میں ہمارے ساتھی کی پی*�ئش بھی تخلیق �,ر طریقوں سے بھی ہوتی ہے جو کسی کے علم میں نہیں ہیں ۔گویا بالائی

" کی گئی �,ر �س کے بع* �سے بھی ہمارے ساتھ ساتھ زن*گی کے ہر د,ر کے تخلیقی مر�حل سےنباتہمارے ساتھ بطور "

آ�یت کے تجزئیے سے بالکل ,یسے ہی گز�ر� گیا جیسے جیسے معلوم �,ر نامعلوم طریقوں سے ہمیں �رتقائی ترقی دU گئی ۔�س

آ�تی ہیں ۔ �یک تو یہ کہ �نسان کا �زد,�جی ساتھی بھی �سی طریقے سے پی*� ہوکر �س کے ساتھ �رتقائی تین �ہم باتیں سامنے

ترقی کی منازل طے کرتا گیا جیسے �س کے د,سرے ساتھی نے �رتقائی ترقی کی۔ د,سرU بات یہ معلوم ہوتی ہے ہے "

" سے ہمارے ساتھ پی*� ہو کر چلنے ,�لا ہمار� �زد,�جی ساتھی ہمارU زن*گی کے ہر �یک �رتقائی د,ر میں ہمارے ساتھنبت

زن*گی کی �سی شکل میں رہا زن*گی کی ج- شکل میں ہم خود تھے ۔ تیسرU �ہم ترین بات یہ بھی معلوم ہوئی کہ نہ تو

آ�سمانوں سے نیچے گر� یا گیا �,ر نہ ہی �س کا �زد,�جی ساتھی خود �سی �نسان کے جسم سے پی*� بنا بنا یا مکمل �نسان

آ�ن س.ر مرحلہ ,�ر �رتقائی نشو نما پاکر �نسانی پیکر میں د�خل ہوئے۔�گر یہاں تک قر کیا گیا ۔ بلکہ زن*گی کے یہ شریک

آ�یات کا صحیح م.ہوم سمجھنا کوئی مشکل نہیں ہوگا جن کے مر,جہ تر�جم , آ�نی آ�جاتی ہے تو �ن قر کی بات سمجھ میں

نو� کو پی*� کرنے کا ڈھنڈ,ر� پیٹا جاتا ہے ۔ آ�دم کی پسلی سے ح آ�دم کا پتلہ بنا کر �س میں ر,ح پھونکنے �,ر ت.سیر میں

آ�یات کے حو�لے سے آ�نی آ�پ کے پاس موجود ہے ج- کے �ل.اظ کی تص*یق �,ر ر�قم �لحر,ف نے �س مضمون میں قر آ�ن قر

آ�پ خود پرکھ سکتے ہیں ۔ آ�نکھوں �,ر کشادہ ذہن سے جو کچھ تحریر کیا ہے �س کی صحت کو کھلی

Page 119: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

يج1 و�ج1 ب�ه� �نب�ت�ت� م�ن ك�ل ز� أ And brought forth each pair of (22:5)و�convivial( �*ت� �,ر ر�غب کرنے ,�لے �زد,�جی ساتھی �بت*� سے پی�ت�نب� أ آ�یت کے ل.ظو� ( کئے گئے ۔�س

يج" " آ�پ کو ہر ,ہ معانی ملیں گے جو ہم �پنی زن*گی کے ساتھی میں تلاش کرتے ہیں ۔ب�ه� خوش مز�ج،unstressمیں

shiny ،آ�ب , تاب ,�لے ، لبھا نے ,�لے، دعوت دینے ,�لے ، �پنیconvivial شوخ , چنچل ، merry زرق برق ،

lovely مسر,ر، glad خوش باش ، happy م.رح �,ر خوش مز�ج ، cheerfulطرف ر�غب کرنے ,�لے،

ق*ر ، ج1 مکرم ، سجیل ۔gracefulمحبوب ، دلکش ، پیارے ، قابل و� ا م�ن ك�ل ز� �نب�ت�ن�ا ف�يه� أ و�

يج1 ہم نے �ن میں ہر �یک کے لبھا نے ,�لے/ ترغیب دینے ,�لے /شوخ /چنچل / دلکش/( اور 50:7)ب�ه�

ق*ر/مسر,ر �زد,�جی ساتھی کے حیاتیات کو نکال کر پر,�ن چڑھایا۔گویا و�ج1 قابل يج1 ز� ب�ه� کے �ل.اظ سے جن-

مخالف کی بات کی جارہی ہے جو �پنے �ن*ر �یک د,سرے کے لئے ق*رتی کشش ، جاذبیت ، فرحت �,ر سر,ر کا

سامان رکھتے ہیں ۔�ن کی �بت*�ء بھی �یک د,سرے کے ساتھ ہو ئی ، �ن کی پر,رش بھی �یک د,سرے کے ساتھ ہوئی ، �ن

کی ہر حیات , �نتقال کا د,ر بھی ساتھ ساتھ رہا �,ر �ب �نسانی شکل میں بھی ,ہ �یک د,سرے کے ہم عصر ہیں ۔ نہ جان نہ

پہچان مگر پہلی نظر میں کوئی دل کو �یسا بھا جاتا ہے کہ ہم �س پر �پنا سب کچھ قربان کرنے کے لئے تیار ہوجاتے ہیں !۔,یسا

مخالف ر,ز �نہ سینکڑ,ں کی تع*�د میں ہمارے سامنے سے گزرتے ہیں لیکن ہی کوئی �,ر شخص ,یسے ہی کئی جن-

�نہیں دیکھ کر ہمیں کوئی �یسا �حساس نہیں ہوتا جو کسی خاص شخص کو دیکھ کر ہوتا ہے !۔یہ ہمارU زن*گی کے ,ہ حقائق

ہیں جنہیں جھٹلا یا نہیں جاسکتا ۔ �ن کائناتی حقائق کے درپر دہ �کٹھے گزرے ہوئے گزشتہ زن*گی کے ,ہی �د,�ر ہیں جو

ہمارے جسمانی حافظے میں تو نہیں ہیں مگر ہمارU جان �,ر ہمارU ر,ح پر ضر,ر نقش ہیں ۔کسی کے لئے بے چینی �,ر بے

قر�رU کی ,جوہات بھی ,ہی پر�نا تعلق ہے ,رنہ �یسا ممکن نہیں کہ کوئی کسی کے لئے زن*ہ در گور ہوجائے �,ر � س پر �پنی جان

آ�ن �ن سب باتوں کی ب*رجہ �تم توضیح , تشریح پیش کرتا ہے جنہیں سمجھنے کی ضر,رت ہے۔ ا?ا تک نچھا,ر کردے۔ قر ع4 ا� عن ا,ا ا�ب��ا ا) ا�ا آ�رہا ہے جو نہ تو کسی کے ر,کے80:27)إ�ي (یہ ,ہی پیار ہے جو �سی دھرتی سے ہمارے ساتھ نکل کر پھلتا پھولتا چلا

آ�تی ہے۔ ا م�نرکتا ہے �,ر ناہی �س کے سامنے کوئی دیو�ر يه� �نب�ت�ن�ا ف� ض� ك�م� أ ر�� �ل�ى األ� ا إ و� ل�م� ي�ر� و�

أ�

و�ج1 ك�ر�يم1 یعنی کیا �نہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے �س میں سے �یک( 26:7)ك�ل ز�

د,سرے کے سجیل سا تھی کو نکال کر پر,�ن چڑھا یا؟

Have they not seen the earth how did we grow from scratch )germination/organisms( in itself each graceful pair?

Page 120: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

و�ج1 ك�ر�يم1 ا م�ن ك�ل ز� يه� أ�نب�ت�ن�ا ف� ہم نے �س میں سے سجیل ساتھیے( ب شک 31:10)ف�

صحیح ترجمہ(۔31:10کے حیاتیات کو پی*� کر کے پر,�ن چڑھایا)

ع�ل� ب�ي�ن�ك�م ا و�ج� �ل�ي�ه� ك�ن�وا إ ا ل ت�س� Fاج�و ك�م� أ�ز� س� ل�ق� ل�ك�م م ن� أ�نف� و�م�ن� آي�ات�ه� أ�ن� خ�

ون� ك%ر� و�م1 ي�ت�ف� ي�ات1 ل ق� ةF إ�ن% ف�ي ذ�ل�ك� آل� م� ح� د%ةF و�ر� و� ( �,ر یہ �س کی نشانیاں ہی تو ہیں30:21 )م%

کہ �س نے پی*� کردئیے تمہارU جن- میں تمہارے �زد,�جی ساتھی تمہارU ر�حت , تسکین کے لئے �,ر �ن کے درمیان پیار �,ر

اا یہ جو کچھ بھی ہے �س میں غور, فکر کرنے ,�لوں کے لئے نشانیاں موجود ہیں ) رفاقت , درگزر بھی بنا دU یقین

ةF صحیح ترجمہ (۔ 30:21 م� ح� آ�ن میں غلط لیا گیا ہے ۔"ر� آ�نے ,�لا �سم ص.ت"م۔ ح۔رکا م.ہوم سارے قر " کی جڑ سے

Fة م� ح� پہلے جو کچھ بیانذ�ل�ك� "�پنے �ن*ر مامتا کے جذبات رکھتا ہے جو معافی ، در گزر �,ر رفاقت سے تعبیر ہیں ۔ ر�

آ�ن کا آ�گے بڑھاتا ہے جو تر�جم میں بھی دکھائی دینا چاہئے ,رنہ قر کیا گیا ہے �سی کے حو�لے کے ساتھ �سی بات کا تسلسل

آ�ئے گا ۔ نہیں ہوتے جو ہمارے تر�جم میں کئے جاتے ہیں ۔thisکے معانی ذ�ل�ك� �صل م.ہوم سمجھ نہیں

اء� م� ل� م�ن� الس% أ�نز� ب�الF و� ا س� يه� ل�ك� ل�ك�م� ف� دFا و�س� ض� م�ه� ر�� ع�ل� ل�ك�م� األ� ال%ذ�ي ج�

ت%ى ا م ن ن%ب�ات1 ش� Fاج�و ن�ا ب�ه� أ�ز� ج� ر� أ�خ� اءF ف� ,ہی تو ہے ج- نے بنا دیا زمین کو(20:53)م�

آ� سمان سے پانی �تار� ج- سے در تمہا ر� پالنا �,ر �س کے ساتھ �رتقائی ر�ستوں کی رسی سے تمہیں بان*ھ دیا �,ر

آ�یت کے کچھ �ل.اظ20:53حقیقت ہم نے نکالے �نہیں ر�ستوں کے مختلف حیاتیات کے ساتھی )صحیح ترجمہ (۔�س

دFا"سمجھنے ,�لے ہیں جو ہمارے فاضل علمائے کر�م نے �پنے تر�جم میں گول کر رکھے ہیں ۔" نو مولود کو رکھے جانےم�ه�

" ( کو کہا جاتا ہے۔Cradle,�لے پالنے ) ل�ك� کیبل ، ڈ,رU ، رسی �,ر کسی شے کے ترسیلی نظام کے مضبوط "س�

"یا ٹیلی فون کے محکمے�لکہربا شرکۃ(کو کہا جاتا ہے۔ سعودU عرب کے محکمہ بجلی" wired networkسلسلے )

ل�ك�( کو"cablesمیں کام کرنے ,�لے �حباب خوب جانتے ہوں گے کہ بجلی �,ر ٹیلی فون کے تار,ں ) "کہا جاتاس�

ہے۔�ب پالنے میں پڑ� ہو� نومولود بچہ ج- کے پالنے کو بھی مضبوط ڈ,رU سے بان*ھا ہو� ہے ,ہ خود چل کر تو کسی ر�ستے پر

یہذ� " ب�الFنہیں جائے گا۔ل ( ہیں جن پر چل کر �یک زن*گیcysles " زن*گی کے ,ہی ر�ستے �,ر ,ہی �رتقائی �د,�ر )س�

ف�سی پالنے میں نومولود کو �گلی �پنی نشو نما کی تکمیل پر ختم ہوتی ہے تو زن*گی کی ڈ,رU کے ساتھ بن*ھے ہوئے

آ�تا ہے �,ر زن*گی دے کر ,�پ- لایا جاتا ہے ج- کے �حتتام پر �س سے �گلی زن*گی ملتی ہے �,ر نومولود ,�پ- �سی پالنے میں

آ�یات میں دیکھ چکے ہیں کہ آ�ن کی مختلف آ�گے بڑھتا رہتا ہے۔ہم قر موت , حیات کا یہ سلسلہ �پنے �رتقائی مر�حل طے کرتے ہوئے

اا آ�ن نے زن*گی بھی کہا ہے �,ر ہر شے کو پانی سے ہی زن*گی بھی دU گئی مثل ةءپانی کو قر دما فن م ة نب د دد� دنل ب½ دق دل دخ ب نل د (24:45 ) �ل

آ�یت مطالعہ ل� م�ن� کے �ل.اظ" �20:53للہ نے ہر جان*�ر شے پانی سے تخلیق کی ۔�س لحاظ سے ہمارے زیر أ�نز� و�

Page 121: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

"Fاء اء� م� م� آ�رہے ہیں ۔" الس% ن�ا" �للہ کی طرف سے زن*گی دئیے جانے کے معانی میں ج� ر� أ�خ� کسی شے کو پہلی بارف�

ن�ازن*گی دینے کے لئے �ستعمال نہیں ہوتا بلکہ" ج� ر� أ�خ� "کے معانی درحقیقت کسی شے کو د,بارہ زن*گی دے کر نکالناف�

clause کسی عبارت کے گزشتہ بن* ) ب�ه�"ہیں ۔" ندے کے ساتھ �س کی ضمیر ہے جو ہمارU عبارت یعنی زیر ( کے ما

آ�یت آ�خرU �سم "clause of the sentence کے پہلے بن* )20:53مطالعہ ب�الF " ( کے آ�سمانس� �,ر

سے �ترنے ,�لے پانی یعنی زن*گی پر بیک ,قت رجوع کرتی ہے کیونکہ پانی بھی �سم ہے �,ر گر�مر کے قو�ع* کے مطابق د,

�یک د,سرے سے متعلقہ �سموں کو رجوع کرنے ,�لی ضمیر کسی تحریر میں د, بار لگا نے کی بجائے صرف �یک بار ہی لگائی

آ�یت میں" کاب�ه�"جاتی ہے جو د,نوں �سموں کی بات �یک ہی ,قت میں بیان کرتی ہے۔گویا گر�مر کے مطابق �س

ا"م.ہوم " زن*گی کے ر�ستوں کے" ہوگا ۔ �س سے �گلا ل.ظ " Fاج�و آ�نےأ�ز� یعنی ساتھی کی جمع ہے پھر �س کے بع*

جر ) " کے معانی میں ہے ۔ �س کے بع*" from �,ر of " م ن ( "preposition,�لا حرف یعنین%ب�ات1

آ�خرU ل.ظ" �organismبت*�ئی جان ) آ�یت کا ت%ى " ( یا حیاتیات ہے �,ر �س آ�خر میں لگا ہو ش� اہے ج- کے

ب�الF "�,ر �س کے مختلف �د,�ر یا ر�ستوں یعنی" ن%ب�ات1 پھر سے �سی �بت*�ئی جان یعنی" "ى" "کی باتس�

آ�یت کے تمام چھوٹے بڑے �ل.اظ کو غور سے دیکھ کر بتائیے کہ کیا �ن �ل.اظ میں یہ نہیں کہا جارہا کہ" کررہا ہے۔ �ب �س اء� م� ل� م�ن� الس% أ�نز� ب�الF و� ا س� يه� ل�ك� ل�ك�م� ف� دFا و�س� ض� م�ه� ر�

� ع�ل� ل�ك�م� األ� ال%ذ�ي ج�ت%ى" ا م ن ن%ب�ات1 ش� Fاج�و ن�ا ب�ه� أ�ز� ج� ر� أ�خ� اءF ف� ,ہی تو ہے ج- نے زمین کو تمہا ر� پالنا بناکر ۔م�

�س کے ساتھ تمہیں �رتقائی �د,�ر کی مضبوط رسی سے بان*ھ دیا �,ر زن*گی کے �ن مختلف �د,�ر میں تمہارے

۔یہ ہے بغیر ہیر پھیر �,ر بنا ملا,ٹساتھ چلنے ,�لے تمہارے ساتھیوں کوبھی تمہارے ساتھ �سی پانے میں نئی زن*گی دU گئی

آ�یت آ�ن فہمی پی*�20:53کے �س کے م.ہوم کی صحیح تشریح جو ہم سے جان بوجھ کر چھپائی گئی تھی تاکہ ہم میں قر

ا ت�م�وت�ون� کے �ن*�ز میں �للہ کا �رشاد ہوتا ہے ۔it is statedنہ ہو۔پھر ي�و�ن� و�ف�يه� ا ت�ح� ال� ف�يه� ق�

ون� ج� ر� ا ت�خ� ن�ه� م� ہ( بیان کیا جاتا ک تم اسی )زمین( میں زندگی گزارو7:25)و� ہےے۔گ اور اسی میں م~رو گ اور اسی میں س پھر نکال جاؤ گ ے ے ے دنمے بث دق فل دخ فل بأ� � د* فب د² ذي نل د دو � به د,

في دل دع بن دو فه دأ� دو به د, ب ب* عي آ�غاز سے تخلیق کرتا ہے پھر � سی عمل کو بار بار دھر�تا رہتا ہے �,ر �س (30:27 )ب² �,ر ,ہی تو ہے جو نقطہ

ب کے لئے یہ بہت چھوٹا سا کام ہے۔ ب* عي ب² آ�خر میں لگا ہو� " آ�غاز سے د,بارہ تخلیق کا حو�لہ دیتا ہےب " کے ف�سی نقطہ در�صل

آ�ئے۔�رتقائی ترقی کی مناسبت سے آ�ن کا بیان مکمل طور پر ہمارU سمجھ میں ج- کو تر�جم میں شامل کرنا ضر,رU ہے تاکہ قر

ةرہر شے کے پیکر کو �یک معینہ م*ت کے لئے بنایا ۔ د* دق ب ب دنا فق دل دخ ةء في دش دنل ب½ ننا د إ� آ�سان54:49 ) (۔ پھر �س کا �رتقائی ر�ستہ

ه� کردیا ۔ ر� ب�يل� ي�س% ث�م%۔پھر �رتقائی منصوبے کے مطابق �سے �گلی زن*گی دU گئی ۔(80:20) ث�م% الس%

ه� ر� اء� أ�نش� �ذ�ا ش� آ�یت کے ,ہ تمام تر�جم غلط ہیں جن میں مستقبل کا صیغہ �ستعمال کیا گیا80:22)إ (۔�س

Page 122: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نی عقائ* کی ,جہ آ�نے ,�لی قیامت سے پہلے کسی کا زن*ہ کیا جاتا �پنے غیر قر ہے۔ کیونکہ ہمارے علمائے کر�م مستقبل میں

آ�یت کے ل.ظ " اء�سے برد�شت نہیں کر سکتے ۔ �س کے علا,ہ �س آ�نے ,�لے �س ش� آ�یات میں آ�ن مجی* کی دیگر " کو قر

آ�یت کا مر,جہ ترجمہ �ن �ل.اظ میں کیا ل.ظ �,ر �س کے ماخوذ�ت کے تر�جم کی طرح " چا ہنے " کے معانی میں لے کر �س

جبک قرآن ک اس" گیا ( کھڑا کر گا" ےپھر جب و چا گا اس )دوبار زند کر ک ہ ۔ ے ے ہ ہ ے ہے ہ

اء�لفظ " ے" اور اس ک تمام ماخوذات ک صحیح معانی " الل ک منصوب یاش� ے ہ ے ےیں و نا " ۔پروگرام ک مطابق ہ ہ ے

ون� ج� ر� �نت�م� ت�خ� �ذ�ا أ ض� إ ر�� �ذ�ا د�ع�اك�م� د�ع�و�ةF م ن� األ� ( پھر �س نے جب بھی30:25 ) ث�م% إ

آ�گئے۔ ا� نکل کر باہر When he called yourپکار � تمہیں طلب کرنے کے لئے زمین سے تو تم فور

summons from the earth you instantly emergedآ�ن کی آ�یات کی طرح قر ۔ دیگر

آ�یت کے �ل.اظ بھی گر�مر کی ر,سے زمانہ ماضی ) ( کے جارU فعل کی بات کرتے ہیں مگر �فسوس کی بات ہے کہ�pastس

آ�یت کے تر�جم بھی ہمارے فاضل علمائے کر�م نے زمانہ مستقبل ) کرکے �للہ کے �س عمل کو مستقبل میں(میں �futureس

آ�یات کے �نکار کی خوب ز,ر شور سے تبلیغ بھی شر,ع اا �نکار کردیا �,ر �للہ کی آ�نے ,�لی قیامت سے پہلے ماننے سے صریح

آ�یات کا �نکار کرکے د�ئرہ �سلام سے خارج ہو جائیں ۔ ر�ج�کردU تاکہ �ن کے ساتھ ساتھ باقی کے مسلمان بھی �للہ کی ي�خ�

ا ت�ه� و� ض� ب�ع�د� م� ر�� ي�ي األ� ي�ح� ي و� ي ت� م�ن� ال�ح� ر�ج� ال�م� ي�خ� ي ت� و� ي% م�ن� ال�م� ال�ح�

ون� ج� ر� ( نکالتا ہے زن*ہ کو مردہ سے �,ر نکالتا ہے مردہ سے زن*ہ کو �,ر بخوبی زن*ہ کردیتا30:19 )و�ك�ذ�ل�ك� ت�خ�

آ�تاہے ) آ�ن30:19ہے مٹی کو موت کے بع* �,ر جوکچھ �س میں ہے ,ہ زن*ہ ہوکر باہر نکل قر صحیح ترجمہ(۔ کوئی منکرین

آ�سان سی بات کو �ل.اظ کی ہیر� پھیرU سے گھما پھر� کے کیوں پیش کیا گیا ؟۔ سے یہ پوچھنے ,�لا نہیں کہ �تنی سی*ھی �,ر

آ�یت میں بھی جو بات بتائی جارہی ہے ,ہ �للہ کا ر,ز کا معمول ہے جو ر�ج��س ي�ي �,ر ي�خ� لگاي�" کے شر,ع میں" ي�ح�

آ�ن کو �للہ کے �ن جارU , سارverbsUکر �ن �فعال ) قر ( کو زمانہ حال کا فعل بنا کر کی گئی تاکہ کسی منکر

آ�نے ,�لی کسی قیامت کے موقع پر صرف �یک ہی بار کئے جائیں کاموں پر �س بات کا شبہ نہ ہو کہ یہ کام مستقبل بعی* میں

آ�نی نظریات کو چھوڑنے کی آ�یات کے �نکار میں �س ق*ر �ن*ھے ہو چکے ہیں کہ ہم نے �پنے غیر قر گے ۔ مگر ہم �للہ کی

بجائے صرف , نحو کے تمام قو�ع* کو نظر �ن*�ز کر کے �للہ کے �ل.اظ میں ترمیم کردU �,ر زمانہ حال کے جارU عمل

آ�ن میں چودہ سو سال سے بہت تحقیق ہو کو �پنی طرف سے مستقبل کا عمل بنا دیا !۔ �س بات کا شور مچانے ,�لے کہ قر

آ�ن فاش ہوگی ۔ قر رہی ہے در�صل �پنے ب* نظریات کا دفاع کرنے کی جنگ لڑ رہے ہیں ج- میں �نہیں �نشا �للہ شکست

آ�نکھ بن* کرکے قبول کر تے چلے آ�ن کا جو م.ہوم دے �سے ہم کسی مولوU یا نام نہاد مذہبی عالم کی جاگیر نہیں کہ ,ہ قر

آ�ن پڑھے �,ر �س کا صحیح آ�ن تو پورU دنیا کے لوگوں کے لئے ہے جو چاہے قر آ�ن پر کسی کی �جارہ د�رU نہیں بلکہ قر جائیں ۔ قر

Page 123: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

م.ہوم خود بھی سمجھے �,ر د,سر,ں کو بھی بتائے ۔جوں جوں علم میں �ضافہ ہورہا ہے دنیا کی سوچ ب*ل رہی ہے �,ر لوگ

آ�ج آ�ن کے �ل.اظ کی گر�مر پر ہی کسی نے غور کر لیا ہوتا تو سچائی کی تلاش میں سرگرد�ں ہیں ۔ تحقیق کر نا تو درکنار �گر قر

آ�نی آ�میزش سے ہمیں دیا ہے۔ہم قر آ�نی نظریات کی فکر نے �پنے غیر قر آ�ن کا م.ہوم �س سے بالکل مختلف ہوتا جو ہمارے مکاتب قر

آ�یات کا �نکار کرتے ہوئے �س بات کو پھر بھی تسلیم نہیں کرتے کہ �للہ بار بار موت دے کر زن*گی عطا کرتا ہے �س لئے

آ�یات میں بات صاف کردU گئی ہے۔ و%ل� ب�ل� ه�م� ف�ي ل�ب�س1 م ن�من*رجہ ذیل � ل�ق� األ� ع�ي�ين�ا ب�ال�خ� أ�ف�

د�يد1 ل�ق1 ج� یں جو50:15)خ� لی بار پیدا کرن ک باعث تھک گئ م پ ہ( تو کیا ے ے ے ہ ہیں ؟ وئ ~و پیدائش کی کی بابت شک میں پڑ ~زسرµن ۔لوگ ا ہ ے ہ ي� اللEه�ے ك�ذ�ل�ك� ي�ح�

ل�ون� ي�ك�م� آي�ات�ه� ل�ع�ل%ك�م� ت�ع�ق� ي�ر� ت�ى و� و� ل بتا یا جا چکا الل2:73)ال�م� ہ( جیس پ ہے ے ہ ےیں اپنی نشانیاں دکھاتا تاک تم عقل ہاسی طرح م|ردوں کو زند کرتا اور تم ہے ہ ہے ہیں م روز دیکھت ہس کام لو ! دیکھا جائ تو دوبار پیدائش کی نشانیاں بھی ے ہ ہ ے ۔ ے

یں چکچات وئ یں تسلیم کرت ۔مگر ان ہ ے ہ ے ہ ے ہ

وئ اسی بنیاد پر ات م اپن مضمون کو قرآن ک حوالوں ک ساتھ آگ بڑ ے ہ ے ہ ے ے ے ے ہوئی اور انسانوں کی اں س انسان کی زندگی کی ابتداء یں ج ہواپس آت ے ہ ہ ے

۔پیداوار کو آگ بڑ ھایا گیا ے لي دت فب دن ةج دشا فم دأ� ة د. فط بن فن م دن دسا فن إا فل دنا � فق دل دخ ننا د إ� ( بے شک ہم نے �نسان کی76:2)

آ�ج ہے تخلیق پود,ں کے تولی*U عمل سے حاصل ہونے ,�لے نط.ے سے کی ۔ گویا بلا شک , شبہ �نسان ج- شکل میں

�س کی تخلیق �یسے نہیں ہوئی تھی بلکہ پود,ں کے جنسی عمل سے حاصل ہونے ,�لے نط.ے نے ر�تقائی ترقی کرتے ہوئے

آ�پ بخوبی جانتے آ�یت کے �ل.اظ کے معانی پر بھی دھیان دینے کی ضر,رت ہے ۔ یہ بات تو موجودہ �نسان کی شکل پائی ۔�س

( کہا جاتا ہے جو موجودہ د,ر کی سائن- سے بخوبی ثابتspermہیں کہ کسی جان کے پی*�,�رU خلئیے کو نط.ہ )

( صرف �نسانوں میں ہی نہیں بلکہ پود,ں �,ر دیگر تمام جانور,ں میں بھی پایا جاتا ہے ۔ �س لئےspermہوچکا ہے کہ نط.ہ )

آ�ن میں جہاں بھی" نط.ہ" کا ل.ظ �ستعمال ہوگا ,ہاں موجودہ علم کی ر,شنی میں �س کے معانی پی*�,�رU تخم کے ہی لئے قر

آ�ئے ,ہاں ہمارے علما ء �پنے تر�جم , آ�ن میں جہاں بھی" نط.ہ" کا ل.ظ جائیں گے �س لحاظ سے یہ ضر,رU نہیں کہ قر

آ�یت spermت.سیر میں نط.ہ آ�نے ,�لے76:2 )منی( کو عورت کے پیٹ میں ہی ٹپکانے کی بات کریں ۔ ۔ بالائی میں

ةج "ل.ظ " دشا فم آ�پ کے مطالعہ کے لئے حا ضر ہیں : Biologyکے معانی علم حیاتیات )دأ� ( کی �پنی زبان میں

A mature sexual reproductive cell, as a sperm or egg, which unites with another cell to form a new organism.

Page 124: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ةج ( کی کتابوں میں" Medical Sciencesعلم �لطب ) دشا فم کہا جاتا ہے جو علم حیاتیاتgamete "کو دأ�

آ�ج بھی عربی کی سائنسی کتب میں" ةج کی بالائی تعریف کی سائنسی �صطلاح ہے جسے دشا فم " ہی کہا جاتا ہے۔" دأ� لي دت فب دن

آاسانی آ�پ کو ب آ�یت کے �ل.اظ کی ر, سے صحیح معانی جن کا م.ہوم بھی آ�یا ہو� ۔ یہ ہیں بالائی " کے معانی ہیں پود,ں سے

آ�ن کے �س ل.ظ " آ�گیا ہوگا ۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ قر ةج "سمجھ میں دشا فم �,ر مونثsperm میں در�صل مذکر دأ�

eggہے مگر چونکہ �للہ Uد حکیم میں باقاع*ہ سائنسی �ل.اظ میں د آ�ن د, نوں ہی شامل ہیں ۔ ج- کی ت.صیل �للہ نے تو قر

آ�ن کو جھوٹا سمجھا کے یہ �ل.اظ ہمارے تر�جم , ت.سیر میں شامل نہیں ج- کا غلط �ثر یہ ہورہا ہے کہ باہر کی دنیا میں قر

جاتا ہے ۔ ر�قم �لحر,ف کا تعلق چونکہ سا ئن- کے تحقیقی پیشے سے ہے �س کئے �س کی مڈ بھیڑ �کثر �یسے مغربی

آ�ن کی شان میں ح* سے زیادہ گستاخی کرتے ہوئے یہ کہتے ہیں آ�ن کے تر�جم پڑھ کے قر سائن- د�نوں سے ہوتی رہتی ہے جو قر

آ�ن میں نط.ے( آ�ن تمہارےegg کے ساتھ بیضے( )sperm)کہ تمہار� �للہ شائی* قر کا ذکر کرنا بھول گیا ہے ۔ �,ر قر

�للہ کی کیسی ,حی پر مشتمل ہے کہ جو سائن- سے ثابت ہو نے ,�لے مسلمہ نظریہ �رتقاء کے برعک- �نسان کے ,جو د

آ�ن پر بھر,سہ کو موجودہ شکل میں ہی تخلیق کئے جانے کی بات کرتا ہے؟۔ کئی مسلمان تو �یسی باتوں سے ب* دل ہوکر قر

کر نا ہی چھوڑ دیتے ہیں کیونکہ �نہیں �پنے علم سے جو کچھ دکھائی دیتا ہے ,ہ �یک حجرے میں بیٹھ کر لکھی ہوئی

آ�ن کی ت.سیر , تر�جم کے برعک- ہوتا ہے ۔ �,ل تو ہمار� کوئی مذہبی عالم �ن �عتر�ضات کا جو �ب ہی نہیں دیتا قر

نر�نے کی ہمت کربھی لے تو ,ہ بھی �دھر کیونکہ ,ہ بچارہ خود نہیں جا نتا کہ کہے تو کیا کہے �,ر �گر ہمار� کوئی شیر غ

آ�خر میں ک.ار کے �ٹھا ئے ہوئے سو�لات کو �ن کے شیطانی خیالات سے تعبیر کرکے �پنی ر�ہ �دھر کی ٹا مک ٹویاں مار کے

آ�نکھیں بن* کرلیتا للی کو دیکھ کر �پنی آ�پ کو د یتا ہے جو ب نلی تو ,ہیں کی ,ہیں موجود رہتی ہے دھوکہ تو کبوتر �پنے لیتا ہے۔ ب

آ�ن میں تحقیق کرنا نہ تو ر�قم �لحر,ف کا پیشہ ہے �,ر نا ہی ر,زگار ۔ �یسا بھی نہیں ہے کہ ر�قم �لحر,ف کے پاس ہے ۔قر

آ�ن پر ہی تحقیق کر لے ۔ ر�قم �لحر,ف کو عالم بننے کا بھی کرنے کو کچھ نہیں ہے تو چلو ,قت گز�ر نے کے لئے قر

آ�دمی ہے �,ر نہ ,ہ �بھی �پنی شوخ , چنچل کھلنڈرU جو�نی سے باہر نکلا ہے جو شوق نہیں �,ر ناہی ,ہ کوئی بوڑھا ریٹائرڈ

ف�لٹی سی*ھی کتابیں لکھ کر علماء آ�ن کی ت.سیر پر د,چار آ�خرU عمر میں قر آ�ن لے کر بیٹھ جائے �,ر �پنا ,قت گز�رنے کے لئے قر

آ�ن کے مر,جہ تر�جم , ت.سیر پڑھ کی فہرست میں �پنا نام لکھو �لے ۔ مگر �ت.اق سے �یسے حالات پی*� ہوگئے �,ر قر

آ�ن ,�قعی میں موجودہ سائنسی دریافت کے ساتھ منطبق نہیں ۔ لامحالہ کر یہ دکھائی دینے لگا کہ جیسے قر

آ�ن دماغ تذبذب میں پڑ گیا کہ سائن- کے علا,ہ بھی جوکچھ دنیا کی ر,ز مرہ کی زن*گی میں ہوتا ہو� دکھائی دیتا ہے قر

آ� بھی جائے تو ,ہ ہمیں دکھائی دینے ,�لی آ�ن میں کوئی �یسا بیان �,ل تو �س کی بات ہی نہیں کرتا �,ر �گر کہیں قر

آ�ن کو �للہ کی ,حی بھی کہا جاتا ہے �,ر �للہ کی ,حی بھی کائناتی سچائیوں کی ن.ی کرتا ہو� معلوم ہوتا ہے ۔ د,سرU طرف قر

Page 125: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

جھوٹ نہیں ہوسکتی ۔ ناہی �للہ کی ,حی سائنسی �,ر تکنیکی علوم �,ر کائناتی سچائیوں کے خلاف جاسکتی

آ�ن کے بیانات کائناتی حقائق �,ر سچائیوں کے برعک- دکھائی د ینے ہے ۔ تو پھر یہ گڑ بڑ کہاں ہوئی جو قر

آ�یا جب ر�قم �لحر,ف نے کئی ملین پاؤنڈ کی ذ�تی سرمایہ لگے ؟۔ر�قم �لحر,ف کا �ضطر�ب بڑھتا گیا �,ر �یک دن ,ہ بھی

پشت ڈ�ل کر سائنسی بنیاد,ں پر کارU �,ر دن ر�ت کی محنت سے شر,ع کئے جانے ,�لے پر,جیکٹ کو پ-

آ�ن کا صحیح م.ہوم کامیابی سے آ�ن کی تحقیق کرنا شر,ع کردU �,ر کئی سال کی شبانہ ر,ز محنت کے بع* قر قر

آ�ن کا �صل م.ہوم کائناتی سچائیوں �,ر حقائق کے خلاف جاتا ہے۔ تلاش کرلیا ج- میں نہ تو کوئی تضاد ہے �,ر ناہی قر

آ�ن پر �پنی تحقیق مکمل کرنے کے بع* ر�قم �لحر,ف �پنے پر,جیکٹ د,بارہ شر,ع کرکے دنیا خیال تو یہی تھا کہ قر

آ�ن پر کی جانے ,�لی تحقیق میں جب سے یہ معلوم ہو� کہ �للہ نے ہم سب پر د�رU میں پھر سے مشغول ہوجائے گا مگر قر

یہ ذمہ د�رU بھی ڈ�ل رکھی ہے کہ سچ کو جھوٹ میں ملائے بغیر �,ر سچائی جاننے کے بع* �س کلام کو د,سر,ں

تک بھی پہنچاؤ تو ر�قم �لحر,ف نے �للہ کا صحیح پیغام مضامین کی شکل میں لکھ کر لوگوں تک پہنچا نا بھی شر,ع

پشت ڈ�ل کر صرف �للہ کے توکل پر شر,ع کیا ہے ج- کو کردیا ۔ ر�قم �لحر,ف نے تو یہ کام �پنا سب کچھ پ-

سمجھنا �,ر �سے تسلیم کرنا یا نہ کرنا بہر حال قارئین کی �پنی مرضی پر منحصر ہے ج- کے لئے ر�قم �لحر,ف جو�ب

آ�ن کا صحیح م.ہوم سمجھنے کے خو�ہش من* عام قارئین کو علمی �,ر سائنسی گہر�ئی میں بھی جانے کی دہ نہیں ہے۔ قر

آ�پ پر �یمان د�رU سے غور کریں ۔ دنیا میں جو کچھ ہورہا ضر,رت نہیں ۔صرف �پنے �رد گرد دیکھیں ۔ �پنے حالات �,ر �پنے

آ�پ کو بھی یہی دکھائی دے گا کہ جو مذہب ہم نے �ختیار کر رکھا ہے ,ہ آ�نکھوں سے مشاہ*ہ کریں تو ہے �س کا کھلی

موجودہ زن*گی کے ساتھ چلنے ,�لا نہیں �,ر صرف �یک زبر دستی کا سود� ہے جو پی*�ئشی طور پر ہمارے پلے بان*ھ دیا

ف�ٹھنے آ�نکھیں بن* کر کے خاموشی سے چلتے رہتے ہیں ۔ مذہب کے بارے میں دل , دماغ میں جاتا ہے �,ر ج- پر ہم �پنی

,�لے طرح طرح کے سو�ل شیطانی خیالات سے تعبیر کئے جاتے ہیں جن کے بارے میں کسی سے بات کرنا بھی معیوب �,ر

گناہ سمجھا جاتا ہے ۔صرف �سلاف کی طریقت پر چلنے کو ہی �یمان کہا جاتا ہے خو�ہ ,ہ غلط ہی کیوں نہ ہو �,ر �سلام

پر تحقیق کر کے صحیح �,ر غلط بات میں تمیز کرنے کو ہمارے یہاں ک.ر کہا جاتا ہے کیونکہ غلط یا صحیح جو کچھ

بھی ہم نے �پنے بزرگوں �,ر پیر,مرش* سے سن رکھا ہے �س میں سے �یک ل.ظ بھی �دھر سے �دھر ہو گیا تو �یمان گیا !۔

آ�ئے �یک فاضل د,ست نے ر�قم �لحر,ف کو �نتہائی سنجی*گی �,ر درد کے ساتھ کہا کہ تم �پنا �یمان بہت پیچھے چھوڑ

ہو !۔ر�قم �لحر,ف نے برجستہ جو�ب دیا کہ " میں تو مسلمان ہی �ب ہو� ہوں ! �فسوس ہے کہ میں زن*گی کے �تنے سال غیر

مسلم رہا ۔�گر �یسی حالت میں میر� �نتقال ہوجاتا تو سی*ھا جہنم میں جاتا ۔�ب �للہ سے کم �زکم معافی کی �می* تو رکھ

سکتا ہوں !۔"

Page 126: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کے متن کے �ل.اظ پر غور کرنا شر,ع کردیا آ�ن کو چھوڑنے کی بجائے ر�قم �لحر,ف نے قر یہذ� تر�جم , ت.سیر سے ب*دل ہوکر قر ل

۔ تعلیم , تربیت �,ر سعودU عرب میں رہنے کی ,جہ سے ر�قم �لحر,ف کو �گرچہ عربی زبان پر خاصہ عبور حاصل تھا مگر

آ�ن کے �ل.اظ کو دیکھ کر �ن پر کبھی غور کرنے کی �س کے با,جود یہ �س کی �نتہائی نا لائقی تھی کہ �س نے قر

آ�ن پڑھنے کی کسی کو فرصت نہیں ملتی ۔ بیوU بچوں ,�لے تارکین زحمت ہی گو� رہ نہیں کی تھی۔ سعودU عرب میں تو قر

آ�تے ہیں تو ت.ریح , طعام �,ر ر�ت بھر کھلے رہنے ,�لے" shopping )سوق",طن دن بھر کام کرکے جب گھر

centresلگا کر بھارتی فلم Uڈ U, Uآ�کر بھی بعض لوگ ڈ ( کی طرف نکل جاتے ہیں جہاں سے ر�ت گئے ,�پ-

آ�پ- کی مخلوط پا رٹیوں میں گزرتا ہے ۔ ش.ٹوں ,�لے لوگ بھی دیکھنے بیٹھ جاتے ہیں ۔ چھٹی کا دن

Uآ�دھ فلم دیکھ کر ہی سو تے ہیں ۔چھڑے یا بیو آ�نے کے بع* ,ہ بھی �یک خو�ہ کتنے ہی تھکے ہوئے ہوں مگر گھر

بچوں کے بغیر رہنے ,�لے تارکین ,طن جو �یک ہی گھر میں کئی کئی لوگ �کٹھے مل کر رہتے ہیں ,ہ بھی �پنا فالتو ,قت یا

تو �پنے گھر پر بھارتی فلمیں دیکھ کر گز�ر تے ہیں یا پھر �پنے ہی جیسی کسی �,ر ٹولی کی رہائش گا ہ پر جاکر مل کر فلمیں

دیکھتے ہیں �,ر ,ہیں سے �گلے دن کام پر چلے جاتے ہیں ۔ عربی لوگ دن میں سوتے ہیں �,ر ر�ت بھر جاگتے ہیں ۔ دن ڈھلتے ہی

ف�ٹھتے ہیں تو سہ پہر سے �ن کا حمام �,ر حمام کے بع* عر بو ں کی ت.ریح طبع کی سرگرمیاں شر,ع ہوجاتی ہیں ۔ سو کر

�ن کی بیگمات کا سر سے لے کر پاؤں تک میک �پ �,ر بناؤ سنگھار شر,ع ہوجاتا ہے ج- کے بع* یہ لوگ ہر ر,ز باقاع*

گی سے باہر جاتے ہیں جن میں دعوتیں ، ضیافتیں ، �یک د,سر ے سے ملنا ملانا ، کھا نا پینا �,ر ہر طرح کے شغل میلے

آ�ن آ�ب , تاب کے ساتھ چلتا ہے۔ �یسی مصر,ف زن*گی میں قر Uر ت.ریح طبع کا سامان ہوتا ہے جو ر�ت گئے تک �پنی پور,�

آ�ن نکا شخص قر فد نکا � پڑھنے کا ,قت نہ تو مقامی عربوں کے پاس ہے �,ر نہ ہی تارکین ,طن کے پاس ۔�گر �ن میں سے کوئی

آ�ن کو صرف علامتی پڑھتے ہوئے پایا جائے تو ,ہ محض �ستثنائی بات ہوگی جو کوئی باقاع*ہ معمول کی بات نہیں ۔ قر

آ�یات کو ہی بغیر آ�ن کی چن* �یک مخصوص طور پر لیا جاتا ہے �لبتہ نماز ضر,ر باقاع*گی سے پڑھی جاتی ہے ج- میں قر

آ�ذ�ن کی سمجھے پڑھ کر �پنا فرض پور� کردیا جاتا ہے۔ پہلے تو ر�قم �لحر,ف کو ج- دن کام سے چھٹی ہوتی تھی ,ہ

آ�ن آ�,�ز میں تھوڑ� بہت قر یمن کی خوش �لحان آ�,�ز سن کر مسج* �لحر�م کی طرف لپک لیتا تھا �,ر �مام کعبہ عب*�لرح

بھی �س کے کان میں پڑ جاتا تھا �,ر نماز کے بع* �ن سے ملاقات بھی ہوجاتی تھی مگر جب سے ر�قم �لحر,ف کی

د,ستی عربوں سے ہوئی تھی ,ہ بھی عربوں کے ساتھ ضیافتوں �,ر دیگر ت.ریح طبع کی سرگرمیوں میں م*عو ہونے لگا �,ر �س

ق*ر مصر,ف ہوگیا کہ ,ہ �پنے ہم نو�لہ , ہم پیالہ عرب د,ستوں کی طرح قالین کے �سی ٹکڑے پر سج*ہ دینے لگا ج- پر

آ�ن تو نہیں پڑھا مگر نماز کا فرض پور� کرنے کی تو �یسی بیٹھ کر �ن کے ساتھ قہوہ پیتا تھا ۔ سعودU عرب میں قر

Page 127: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

عادت ہوگئی تھی کہ ,ہاں کے لوگوں کی دیکھا دیکھی ر�قم �لحر,ف نے بھی �یک جائے نماز �پنی گاڑU میں رکھ لی �,ر

جہاں نماز کا ,قت ہو� ,ہیں صحر� میں جائے نماز بچھائی �,ر �یسے فرفر نماز �د�کی جیسے د, رکعت نماز کے کسی ریکارڈ

کئے ہوئے پر,گر�م کا بٹن دبا دیا جائے تو ,ہ خود کار پر,گر�م �للہ �کبر کی تکبیر سے شر,ع ہو کر �سلام علیم , رحمۃ �للہ پر

آ�ن آ�ن کی طرف منہ کرکے بھی نہیں دیکھا �,ر جو قر ختم ہو جا تا ہے ۔ کیسی عجیب بات ہے کہ ر�قم �لحر,ف نے مکہ میں قر

آ�نکھیں کھول کر دیکھا تو آ�ن کے �پنے �ل.اظ کو �س نے مکہ میں نہیں پڑھا ,ہ �سے لن*ن میں کھول کر پڑھنا پڑ� ۔ قر

آ�ن کے �پنے �ل.اظ میں تمام ق*رتی مظاہر کی ت.صیل ، سائنسی یلہی میں دل سے سج*ہ شکر �د� کیا کیونکہ قر � بارگاہ

دریافت , �کتشافات �,ر ہمارے �ردگرد ر,نما ہو نے ,�لے ,�قعات کی مکمل توضیح نہایت سادہ �ل.اظ میں موجود

آ�ن کا دیا ہو� تھی �,ر �للہ نے یہ سب باتیں باقاع*ہ علمی �صطلاحات �ستعمال کرکے ہمیں سمجھا رکھی تھیں ۔قر

آ�گے کے مظاہر بھی آ�ن �س سے آ�ہنگ ہے بلکہ قر �رتقائی نظریہ نا صرف موجودہ سا ئنسی نظریات سے مکمل طور پر ہم

مکمل سائنسی �ن*�ز میں بتا تا ہے جن پر سائن- �بھی کام کررہی ہے �,ر جن کی دریافت ہونا �بھی باقی ہے ۔�س لحاظ

آ�ن پر تحقیق آ�ن کے �حاطہ بیان سے باہر نہیں ہیں ۔گویا قر سے مستقبل میں ہونے ,�لے سائنسی �کتشافات , دریافت بھی قر

آ�ن کے بیانات جان بوجھ کر جھوٹے بنائے گئے آ�ن کے تر�جم کا نکلا جن کی ,جہ سے قر کرنے کے نتیجے میں �صل قصور قر

ف�چھالا �,ر �سلام کو ب*نام کرنے ف�ٹھا کر خوب �,ر �للہ پر جھوٹا بہتان بان*ھا گیا تھا جنہیں غیر مسلموں نے موقع سے فائ*ہ

آ�ن پر غلط ہونے کا آ�منا سامنا نہیں ہوتا جو قر ر�ست �یسے لوگوں سے ف�ٹھا رکھی ۔ جن مسلمانوں کا بر� ہ میں کوئی کسر نہیں

لکھ کر �نٹرScientific Errors in the Qur'anبہتان لگا تے ہیں ,ہ �پنے کمپیوٹر کے سرچ �نجن پر

آ�ن کے خلاف کئے جاتے ہیں ۔ �بھی �پنے کمپیوٹر پر error in theنیٹ پر ,ہ تمام تبصرے پڑھ سکتے ہیں جو قر

Quran لکھیں یا من*رجہ ذیل ,یب سائیٹ http://wikiislam.net/wiki/Scientific_Errors_in_the_Quran

آ�ن میں جو غلطیاں نکالی مغرب نے قر یہاں سے کاپی کرکے �پنے کمپیوٹر کی سرچ بار پر پیسٹ کریں �,ر � نٹر کردیں ۔ �ہل

آ�پ کے مطالعے کے لئے �سی ,یب سائیٹ آ�جائیں گی ۔ ر�قم �لحر,ف نے آ�پ کے سامنے ہیں ,ہ سب مکمل ت.صیل کے ساتھ

آ�ن کی مبینہEmbryology �,ر Biologyسے �پنے مضمون کے حو�لے سے میں نکالی جانے ,�لی قر

آ�ن کے مر,جہ تر�جم کو برقر�ر رکھنے کا کوئی جو�ز باقی نہیں رہتا ۔ غلطیوں کی ت.صیل نقل کی ہے جن کو پڑھنے کے بع* قر

آ�ن کے موجودہ تر�جم کو بر� نہ کہا جائے کیونکہ ہمارے جو لوگ ر�قم �لحر,ف کو یہ نصیحت کرتے نہیں تھکتے کہ قر

جی* علمائے کر�م نے �نہیں بڑU محنت سے تیار کیا ہے۔ �ن لوگوں کو ہمارU ب*نامی کا باعث بننے ,�لی من*رجہ ذیل غلطیوں کو

بغور پڑھ کر �پنے نظر یات پر نظرثانی کرنی چاہئیے۔

Page 128: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Biology

The Qur'an presupposes a creationist view of life on earth. Its understanding of the history of human life is incompatible with the overwhelming scientific evidence that humans have evolved from prior life forms, over the course of millions of years, through natural selection [1]. While some Muslims accept the theory of evolution, most reject it in favor of a creationist world view. Opinion polls show that the majority of Muslims agree Islam and evolution are not compatible.

Human Creation from Clay[edit]Main Article: Creation of Humans from Clay

The Qur’an state that humans were created instantaneously from mud or clay. There is no indication that the author is aware of the evolution of human life over millions of years nor our common ancestry with apes and primates.

We created man from sounding clay, from mud molded into shape;

Qur'an 15:26

Main Article: Qur'an, Hadith and Scholars:Creation

This view of the origins of human life is clearly contradicted by the numerous fossils of pre-homosapien species that lived on earth for millions of years before modern humans first evolved.[2]

"He it is Who created you from a single being, and of the same (kind) did He make his mate,"

Qur'an 7:189

Narrated Abu Huraira: Allah 's Apostle said, "Treat women nicely, for a women is created from a rib, and the most curved portion of the rib is its upper portion, so, if you should try to straighten it, it will break, but if you leave it as it is, it will remain crooked. So treat women nicely."

Sahih Bukhari 4:55:548

Page 129: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

EmbryologyMain Article: Embryology in the Qur'an

The Qur'an and Hadith contain statements about bodily fluids and the stages of development of the human embryo. Many of these descriptions are vague and unscientific. Most bear a striking resemblance to similar descriptions found in the Jewish Talmud and the ideas of ancient Greeks such as Galen, including their errors.

Sperm Originates Between the Backbone and Ribs[edit]Main Article: Qur'an and Semen Production

The Qur'an states, incorrectly, that semen originates from a spot between the backbone and ribs. Today we know sperm comes from the testicles and semen from the pelvic region, which is not between the spine and ribs.

He is created from a drop emitted- Proceeding from between the backbone and the ribs

Qur'an 86:6-7

Embryo is Formed from Male and Female Fluids[edit]Main Article: Greek and Jewish Ideas about Reproduction in the Quran and Hadith

The author of the Qur'an describes the formation of a human embryo from fluids emanating from the man )and possibly also of the woman(. This reflects the contemporary, but incorrect, view that the embryo is initially formed out of semen stored in the womb. In fact, semen is the vehicle for the sperm cells, one of which fuses with a woman's ovum in her fallopian tube, and the resulting cell divides and travels back into the womb for implantation. While English translations mention a "drop of seed", or "drop of sperm", the Arabic word in question literally means a small amount of liquid, a euphemism for semen.

Page 130: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Did We not create you from a liquid disdained? And We placed it in a firm lodging For a known extent.

Qur'an 77:20-22

From what thing doth He create him? From a drop of seed. He createth him and proportioneth him

Qur'an 80:18-19

Verily We created Man from a drop of mingled sperm [nutfatin amshajin], in order to try him: So We gave him (the gifts), of Hearing and Sight.

Qur'an 76:2

No Mention of Female Ovum[edit]

The Qur'an's author did not mention the role of the ovum in human reproduction and appears to have no knowledge of it. This verse fails to mention the important role of the female egg, or ovum, plays in the reproduction of humankind. It implies that reproduction is caused simply by the male semen. The human ovum is very small, though visible to the human eye, and it's purpose wasn't understood in the 7th century. Again, we are left wondering why an all-knowing deity would omit such information.

He is created from a drop emitted

Qur'an 86:6

Humans Created from a Clot of Blood[edit]Main Article: Embryology in Islamic Scripture

The Qur'an and Hadith depict that humans are formed from a clot of blood. There was never a stage in embryonic development where humans are formed into a clot of blood. This description is likely influenced by an unscientific and primitive understanding of human reproduction based on observations from an early-term miscarriage and a woman's menstrual cycle.

Created man, out of a (mere) clot of congealed blood:

Qur'an 96:2

Page 131: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

Narrated 'Abdullah bin Mus'ud: “Allah's Apostle, the true and truly inspired said, "(The matter of the Creation of) a human being is put together in the womb of the mother in forty days, and then he becomes a clot of thick blood for a similar period, and then a piece of flesh for a similar period.”

Sahih Bukhari 4:54:430

All Organisms are Created in Pairs[edit]Main Article: Qur'anic Claim of Everything Created in Pairs

The word butun )بطن( means belly/abdomen/midriff, though some translators like to use the more specific word "womb". There are many more layers in the human body such as the endometrium, myometrium, perimetrium, peritoneum, besides the cervix uteri, corpus uteri, abdomen )with walls(, and placenta )with layers(. The idea of three membranes around the fetus )chorion, allantois, and amnion( was taught by the highly influential Greek physician, Galen. It is likely that the Quranic author is simply repeating this erroneous idea.

He created you (all) from a single person: then created, of like nature, his mate; and he sent down for you eight head of cattle in pairs: He makes you, in the wombs of your mothers, in stages, one after another, in three veils of darkness. such is Allah, your Lord and Cherisher: to Him belongs (all) dominion. There is no god but He: then how are ye turned away (from your true Centre)?

Qur'an 39:6

Bones are Formed before Flesh[edit]Main Article: Embryology in the Qur'an

Errors in the Quranقارئین کر�م �نٹر نیٹ کی �یسی بیشمار ,یب سائٹوں میں سے صرف �یک سائیٹ

آ�پ کے مطالعے کے لئے پیش کی گی ۔ یہ آ�ن میں پائی جانے ,�لی غلطیاں "سے تقل کی ہوئی تحریر بالائی سطور میں یعنی" قر

آ�پ کو �نٹر نیٹ پر کثیر تع*�د میں ملتی ہیں جو ہمارے علماء کے کوئی �س نوعیت کی ,�ح* ,یب سائیٹ نہیں بلکہ یہ باتیں

آ�ن میں آ�ن کے غلط تر�جم �سی طرح گردش کرتے رہے تو �للہ �,ر قر آ�ن کے غلط تر�جم , ت.سیر کا نتیجہ ہیں ۔�گر قر کئے ہوئے قر

آ�ن تو خاص حکمت , د�نائی ,�لی نازل کئے ہوئے �للہ کے �ل.اظ کو جھوٹا قر�ر د ئیے جانے کے ہم خود ذمہ د�ر ہوں گے۔قر

ك�يم�کتاب ہے آ�یات تو حکمت , د�نائی سے بھرپور ہیں 10:1) ال�ك�ت�اب� ال�ح� ت�ل�ك� آي�ات� ( ، �س کتاب کی

ك�يم� یاددھانی )31:2)ال�ك�ت�اب� ال�ح� خود سارے جہان کے لئے نوشتہ آ�ن تو بذ�ت reminding( قر

note م�ين (ہے�ال�ل ل�ع uإ�ال% ذ�ك�ر �و آ�ن تو خود حق , باطل میں تمیز کرتا ہے( 38:67)إ�ن� ه� قر

Page 132: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ان� ق� ر� غلط تو25:1 )ال�ف� و گئیں ؟ ۔( تو پھر اسی قرآن کی آیات کیس غلط ہ ےیں جن کی رو میں ب مار اپن عقائد و نظریات غلط یں اور غلط ہہم خود ہ ے ے ہ ہ ہی ک غلط ی کریم کی سنت ی کیا ن م ن قرآن ک غلط تراجم کردئی ہکر ہے ہ یب ے۔ ے ے ہی کریم کیا ن یں اور صحیح بات کا پر چار بھی کردیا جائ ؟ یبباتیں بھی چلتی ر ۔ ے ہ

ا تھا ک تم الل کو بھی مان لو اور اپن بتوں کی پوجا بھی ےن مشرکین کو ی ک ہ ہ ہ ہ ےیں اس بات کو و ا ن یں ک غلط کو غلط ن ک ت جو لوگ ی ک ہجاری رکھو؟ ہ ہ ہ ہ ے ہ ہ ۔

ی ن اعالنی طور پر غلط کو غلط اور صحیح کو مار ن ئی ک ہسمجھنا چا ے یب ے ہ ہ ے ہت تھ ک یں تھی کفار تو ک ی ن ا تھا ورن آ کی مخالفت کی کوئی وج ہصحیح ک ے ے ہ ۔ ہ ہ ہ یپ ہ ہ

مار خداؤں کی مخالفت ن کرو یں مگر تم ار خدا کو بھی مان لیت ہم تم ے ہ ہ ے ے ہ ہوئ اور آ دنیا بھر کی مخالفت ک یں ےلیکن آ اس بات پر بالکل بھی راضی ن یپ ے ہ ہ یپم خود ی کی سنت جس پر ن تو مار ن ہباوجود حق اور سچ پر ڈٹ ر ی ہ یب ے ہ ہے ہ ۔ ہے ے

ذا باطل س مصالحت دراصل یں ل ی کسی اور کو چلن دیت یں اور نا ےچلت یہ ۔ ہ ے ے ہ ہ ے�متی م آ ک ا یں کی تو ی ن ن مار ن ی دوسرا نام جو اگر ےمنافقت کا یپ ہ ہ ے یب ے ہ ہے ہ

یں ؟ ۔و کر کیس کرسکت ہ ے ے ہ

ون وال اعتراضات ک مدلل جواب ےقرآن ک غلط تراجم کی وج س پیدا ے ے ہ ے ہ ےات ک ساتھ ےآپ کو راقم الحروف ک اسی مضمون میں مکمل سائنسی توجی ہ ے

وئ اعتراضات میں آپ دیکھ چک ےمل جائیں گ باالئی سطور میں نقل کئ ے ہ ے ۔ ےہیں ک قرآن کی آیت ان� م�ن� ع�ل�ق1ہ �نس� ل�ق� اإل� ے( ک غلط تراجم کو پڑھ96:2 )خ�

ون کا یں قرآن پر جھوٹا ون کا جو الزام لگا ت ےکر معترضین قرآن پر جھوٹا ہ ۔ ہ ے ے ہے "ک غلط تراجم ک باعث لگا یا جاتاع�ل�ق1ے ک لفظ "96:2الزام باالئی آیت ے

وئ خون کا مار علمائ کرام ن جونک کی طرح جم وم ے جس کا مف ہ ے ے ے ے ہ ہ ہےآ�ن کے �س ل.ظ(leach like clot of congealed bloodمعلق لوتھڑا ) بتایا ہے ۔قر

آ�پ کی خ*مت میں پیش کی جاچکی ہے۔یہی " ع�ل�ق1" کی سیر حاصل تشریح بمعنی ملاپ �,ر کیمیکل رU �یکشن

آ�یات آ�ن کی میں منتقلیzygot خلئیے کی diploid پر بھی لگا یا جاتا ہے ج- میں 30؛4 �,ر �4:54عتر�ض قر

کو ہمارے تر�جم میں د�نتوں سے چبے ہوئے بے معنی لوتھڑے کی شکل میں بتایا جاتا ہے ۔ �س کی ت.صیل بھی سائنسی

آ�یت آ�ن کی آ�پ کی خ*مت میں پیش کی جاچکی ہے ۔پھر قر کے غلط تر �جم کہ" �نسان منی کی86:6توجیہ کے ساتھ

( سے چلنے ,�لےgermination )نبت"�یک بو ن* سے نکلا ہے " پر کئے جانے ,�لے �عتر�ض کا جو�ب بھی "

آ�پ کی خ*مت میں پیش کردیا گیا ہےorgnisms )پی*�,�رU حیاتیات( کی �رتقائی ترقی کی ت.صیل کی صورت میں

آ�یات آ�ن کی پردہ �نسان کے �رتقا ئی �د,�ر کی مکمل تاریخ ہے۔قر ،78:2جو صرف منی کی �یک بون* نہیں بلکہ �س کے پ-

کو غلط قر�ر دینے کی ,جہ بھی ہمارے غلط تر�جم ہی ہیں جن میں بغیر سوچے77:22 �,ر 77:20 ، 80:19 ، 80:18

آ�یات میں �بھی زن*گی کی �بت*�ء کے �,لین مر�حل بتا سمجھے عورت کے بطن میں نط.ہ ڈ�لنے ,�لی بات کی گئی جبکہ �ن

Page 133: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ئے جارہے تھے �,ر سائن- کے لحاظ سے یہ ضر,رU نہیں کہ زر خیز بیضہ صرف عورت کے پیٹ میں ہی ٹھہر� یا جائے

مخصوص پود,ں �,ر درختوں میں بھی یہی عمل ہوتا ہے �,ر جانور بھی �سی عمل سے گزرتے ہیں ۔ ج- کی ت.صیل بالائی

آ�یات آ�ن کی آ�ن پر جھوٹا ہونے کا86:7 �,ر 86:6سطور میں دU جاچکی ہے ۔ قر کو ملا کر طبی سائن- کے حو�لے سے قر

آ�پ بھی ملاحظہ فرمائیے: آ�یات کو آ�یات کے تر�جم بھی غلط تھے۔ �ن اء�1لز�م �س لئے لگایا گیا کہ �ن ل�ق� م�ن م% خ�

ف�چھلنے ,�لے پانی سے پی*� کیا گیا ہے۔یعنی یہاں تولی*U عمل سے بر�م* ہونے ,�لے86:6 )د�اف�ق1 (۔)�نسان( قوت سے

آ�یت )( �spermنسانی نط.ے ج� م�ن ب�ي�ن� کے �ل.اظ" 86:7کی بات ہورہی ہے ۔ مگر �س سے �گلی ر� ي�خ�

ائ�ب� الت%ر� ل�ب� و� )منی(sperm " کا بالکل غلط ترجمہ ہمارے تمام علماء نے �س �ن*�ز سے کیا کہ " الص=

جو پیٹھ �,ر سینے "جو پیٹھ �,ر کولہے کی ہڈیوں کے درمیان )پیڑ, کے حلقہ میں( سے گزر کر باہر نکلتا ہے" ) ڈ�کٹر طاہر �لقادرU(۔

آ�ن د�نی "کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے")�حم*علی(۔ جو پیٹھ �,ر سینے کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے " )مود,دU(۔ قر

آ�خر شمار ہونے ,�لے علامہ غلام محم* پر,یز صا حب �س جھوٹ کو گھڑنے میں دیگر علماء سے ہمیشہ میں حرف

آ�ن کے ص.حہ آ�گے نکل کر �پنی ت.سیر م.ہوم �لقر آ�یت 86 سورۃ �لطارق" پر" 1437کی طرح د, ہاتھ مزی* کی ت.سیر7 کی

میں لکھتے ہیں :-" یہ مادہ �پنے مقام تولی* سے نکل کر سی*ھا عورت کے رحم میں نہیں جاگرتا ۔ ,ہ مرد کی پیٹھ �,ر پیڑ, کی

ہڈیوں کے درمیان سے گزرتا ہو� خارج ہوتا �,ر �پنے مستقر میں پہنچتا ہے ۔�س مادہ تولی* میں زن*گی مضمر شکل میں ہوتی ہے ۔

آ�ن ص.حہ آ�جاتی ہے")پر,یز ، م.ہوم �لقر مادر میں مختلف منازل سے گزر کر ,ہ مشہود شکل میں سامنے ،�1437,ر پھر رحم

آ�یت 86 سورۃ �لطارق آ�یت کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے سائن- کے حو�لے سے من*رجہ7 ، آ�ن کی �سی (۔معترضین قر

ذیل دلیل دیتے ہیں ۔

Today we know sperm comes from the testicles and semen from the pelvic region, which is not between the spine and ribs.

آ�ج کی تاریخ میں ہم جانتے ہیں کہ مرد کا تولی*U مادہ خصیوں �,ر عورت کا حوضی علاقے سے نکلتا ہے جو ریڑھ یعنی

۔کی ہڈU �,ر پسلیوں کے درمیان ,�قع نہیں ہوتے

نا بالل¸معترضین کا �عتر�ض �,ر �س کی ,جہ بالکل درست ہے ج- کا جو�ب إ�ل نو) کہنے یا �یسی باتوں کولا حول ,لا ق

شیطانی خیالات سے تعبیر کرنے سے نہیں دیا جاسکتا ۔ �گر �یسی کوئی ناکام کوشش کر بھی لی جائے تو �سے کون مانے گا؟۔

Uآ�ئے ۔ ڈ�کٹر طاہر �لقادر آ�پ کو ڈ�کٹر کہلونے ,�لے کہاں سے �,ر ک- مضمون میں یہ ڈگرU لے آ�تا کہ �پنے سمجھ میں نہیں

آ�ن کا علم کہاں سے صاحب �یسی بڑU شخصیت �,ر مشہور �سلامی جماعت کے بانی مولانا مود,دU صاحب نے قر

حاصل کیا ؟ �,ر �یک بی �ے پاس سابقہ سرکارU ملازم دیکھتے ہی دیکھتے علامہ کیسے بن گئے؟۔�ن مہان شخصیات کے

Page 134: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

پیر,کار,ں کو �گر ,�قعی میں مسلمان بننا ہے تو ر�قم �لحر,ف کی باتوں کا غصہ کرنے کی بجائے یہ سوچنا چاہئیے کہ

آ�یات میں یہی آ�یت کے تر�جم �,ر متن کے �ل.اظ پر غور کر کے �س بات کو سوچنا چاہئیے کہ کیا �للہ نے �س بالائی

کہا ہوگا جو عملی طور پر درست بات نہیں ہے ؟ ۔ یا جن شخصیات کی ,ہ پیر,U کررہے ہیں �نہوں نے �للہ کا

پیغام ہم تک پہنچانے میں کوئی غلطی کی ہے؟۔گویا فیصلہ �س بات کا کرنا ہوگا کہ �پنے پیر, مرش* کی غلط بات کو مانا

آ�ن کے �پنے �ل.اظ میں موجود �للہ کے با لکل صحیح فرمان کی پیر,U کی جائے ۔ �یک مسلمان �,ر غیر مسلم یعنی جائے یا قر

آ�یت" ج� م�نکافر میں صرف یہی فرق ہے ۔کافر �پنے �سلاف کی پیر,U کرتا ہے �,ر مسلمان صرف �للہ کی �,ر �س ر� ي�خ�

ائ�ب� الت%ر� ل�ب� و� کا کہیں ذکر نہیںsemen �,ر sperm(کے �ل.اظ میں �للہ نے 86:7 " )ب�ي�ن� الص=

آ�ن کی د,نوں�للہ نے تو کمر �,ر چھاتی کی ہڈیوں کے درمیان سے �نسان یعنی بچے کے نکلنے کو بتا یا ہےکیا بلکہ ۔ قر

کو ملاکر بھی دیکھا جائے تو �ن کے �ل.اظ کے مطابق صحیح ترجمہ من*رجہ ذیل ہوگا ۔86:7 �,ر �,ر 86:6آ�یات

He is created from a spurting fluid, then he emerges from between the backbone and the breastbone.

یی ماں کے پیٹ سے بچہ نکلنے کی بات کررہے ہیں �,ر آ�یات میں �للہ تبارک تعال �للہ کے بن*, کچھ تو عقل سے کام لو ! ۔ �ن

ف�لٹی بات کریںsperm)آ�پ کے علماء �س کو منی ( کے نکلنے کی جگہ سے تعبیر کررہے ہیں ۔ جب ہم خود ہی

ہمارے علماء کے من گھڑت تر�جم کو صحیح ثابت کرنے کے لئے �ن کے پجاریوںگے تو �سے صحیح کون مانے گا ؟۔

آ� تے ہیں ۔ گویا ہمارے علامہ صاحب کو سچا �,ر زمانے کے پاس جب کوئی دلیل نہیں رہتی تو ,ہ گالیاں بکنے پر �تر

بھر سے �للہ کو جھوٹا کہلو�ؤ ,رنہ �ن کی شان میں تم نے جو گستاخی کی ہے �س کے لئے �پنے ماں پاب کو

آ�پ کی خ* مت میں صاف صاف گالیاں پڑ,�ؤ ۔ �للہ کے �ل.اظ کا سی*ھا �,ر سادہ م.ہوم تو یہی ہے جو ر�قم �لحر,ف نے

پیش کرد یا ہے �,ر �س سے �للہ پر �لز�م لگا نے ,�لے معترضین کے منہ بھی بن* ہوگئے ہیں کیونکہ �للہ کے �پنے �ل.اظ میں ,ہ

سچائی ہے جسے دنیا کا کوئی بھی علم جھٹلا نے کی تاب نہیں رکھتا ۔ �س سچائی کو منظر عام پر لانے کی پاد�ش میں �گر

آ�پ بھی ر�قم �لحر,ف کو بر� بھلا کہنا چاہیں تو بڑے شوق سے کہہ سکتے ہیں۔

میں پھر ت.صیل سے �نسان کی موجودہ زن*گی تک کے �رتقا ئی عو�مل �,ر زن*گی کو �یک شکل سے�لمومنون سورۃ

آ�پ آ�ن کے �پنے �ل.اظ میں آ�میزش کے قر د,سرU شکل میں تحویل کرنے کے مر�حل پر ر,شنی ڈ�لی گئی جو بغیر کسی نظریاتی

کے مطالعہ کے لئے حاضر ہے۔

Page 135: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ل�ة1 م ن ط�ين1 ال� ان� م�ن س� �نس� ن�ا اإل� ل�ق� د� خ� ل�ق� شک انسان کو23:12)و� اور ب ے( ۔م ن زمین س نکلن وال ریش دار مرطوب قلمی مادوں س ےتخلیق کیا ہ ے ے ے ے ہ

(23:12) ہ ک متن ک الفاظ ک مطابق صحیح ترجم ے ے ے

د� " سے کوئی یقینی بات کرنے کے لئےthe time in question,قت کے حو�لے کا استعمال "ق�

کیا جاتا ہے جو عام طور پر ماضی سے چل کر حال �,ر مستقبل تک جارU رہنے ,�لے کسی جارU عمل کو بغیر کسی

یعنی کائناتی سچائی کے طور پر �ستعمال ہوتا ہے ۔universal truthشک , شبہ درست قر�ر دینے کے لئے بطور

دیگر د�بال.اظ guaranteed statement and universal fact کا ل.ظ کسی تقریر کو ل�ق�

اا۔ آ�یات میں بھی دیکھا جاسکتا ہے مثل آ�ن کی دیگر ل�ح�بنانے کے لئے �ستعمال کیا جاتا ہے جو قر د� أ�ف� ( بے شک91:9 ) ق�

�س نے فلاح پالی ۔یعنی ج- عمل کی ب*,لت �گر کسی نے ماضی میں فلاح پائی تھی حالیہ د,ر کے لوگ بھی �سی

ف�سی عمل کو �ختیار کریں گے تو ,ہ بھی فلاح پائیں گے ۔گویا پر چل کر فلاح پاتے ہیں �,ر مستقبل کے لوگ بھی

خاص کو �یک کائناتی سچائی ) آ�ن فلاح پانے کے عمل ( کے طور پر بیان کرکے بنی نوع �نسانuniversal truthقر

آ�نے ,�لی قیامت کے دن ہی نہیں بلکہ ہر د,ر �,ر ہر حال میں کام کو فلاح پانے کا �یک فارمولہ بتا رہا ہے جو صرف مستقبل میں

ن�ون�کرتا ہے۔مثلا �یمان ,�لے ہر زمانے میں فلاح پاتے ہیں ۔ م� ؤ� ل�ح� ال�م� د� أ�ف� ( بے شک �یمان ,�لے23:1 )ق�

اب�فلاح پاگئے ۔ د� خ� ق� ( بے شک ,ہ ناکام /نامر�د/مایوس ہوگیا ۔یہ بھی �سی طرح ہر د,ر �,ر ہر زمانے میں پور�91:10 ) و�

ل�ح��ترنے ,�لی کائناتی سچائی ہے ۔ د� أ�ف� اب� �,ر ق� د� خ� ,ہ یقینی �مرہیں جو ماضی میں جیسے تھے حال میںو�ق�

بھی ,یسے ہی رہتے ہیں �,ر مستقبل میں بھی ,یسے ہی رہیں گے ۔یعنی �گرچہ یہ کام شر,ع تو ماضی میں ہو� تھا مگر حال میں

آ�م* ہو گا جو ماضی �,ر حال میں بھی �س کے نتائج �یسے ہی نکل رہے ہیں �,ر مستقبل میں بھی �س عمل کا نتیجہ , ہی بر

آ�م* ہوتا رہا۔۔گویا �للہ کا یہ ,ہ �ٹل قانون ہے جو زمانے کے تغیر , تب*ل سے متاثر نہیں �س عمل کو �ختیار کرنے کی ,جہ سے بر

ة "ہوتا �,ر بغیر کسی خلل کے ہمیشہ جارU , سارU رہتا ہے۔ دل دلا "کو سبھی علماء نے �پنی لغات , ت.سیر میں زمین کا خلاصہبس

یاessence یا extractکہا ہے جو �یسا مبہم ل.ظ ہے کہ ج- سے کوئی خاص مطلب نہیں نکلتا ما سو�ئے

abstact "آ�ن کے �س ل.ظ ة کے جو قر دل دلا ة "کو بیان کرنے کا حق �د� نہیں کرتے ۔"بس دل دلا بس "کے صحیح معانی ہیں "نژ�د"

آ�بائی ملک کا نژ�د ہی کہا جائے گا یعنی جہاں سے ,ہ جیسے کسی مکک کا باشن*ہ کہیں بھی چلا جائے مگر �سے �پنے

ة"�بت*�ئی طور پر نکلا تھا۔ " دل دلا کو "کشی*ہ" بھی کہا جاتا ہے جیسے کشی*ہ کارU یعنی پھول یا بیلوں کی کڑھائیبس

ة,غیرہ کپڑے پر نکالنا یا جیسے ق*یم طبیب کسی چیز کو کشی* کرکے نکالتے تھے ۔ دل دلا بس "کے �نگریزU میں جو معانی �س "

، strain i.e. to pull stretch something، draw outل.ظ کے قریب ترین ہیں ,ہ

filtrate ر,� pull "میں Uف�ٹھا نا ، �,پر کھینچنا �,ر نکالنا ہیں ۔�نگریز ل�ة1 یعنی کسی شے کو ال� "کوس�

Page 136: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

enthrall جو جہاں سے نکلے گھوم پھر کے پھر �سی میں چلاجائے بھی کہا جاتا ہے یعنی U*ة۔" �یسا قی دل دلا "کوبس

�,ر کسی کا خون بھی کہا جاتا ہے۔جیسے کسیorigin میں نسب ، �لاصل( )genealogy( )�لانساب علم

ة " ( ہونا بھی blood relation)کی �,لاد کو �س کا خون کہا جاتا ہے یا کسی کے ساتھ خون کا تعلق دل دلا بس

آ�تا ہے ۔جبکہ علم حیاتیات کی ذیلی شاخ ة( میں" Botany)�لنبات علم" کے ہی معانی میں دل دلا " کوبس

آ�ن نے زمین پر پی*� ہونے ,�لی خود ر, نبا تات �,ر زمین سے نکلنے ,�لے فالتو گھاس پھون- کے تنکے بھی کہا جاتا ہے �,ر قر

آ�ن کے ل.ظ " " کو ہمارے علمائے کر�م کی زبان میں "کیچڑ "کہاط�ين1 بھی یہی م.ہوم لیا ہے ۔ �سی طرح قر

( کہا جاتا ہے جو �پنی حلsolubleجاتا ہے مگر سائن- کی زبان میں �سے مع*نیات �,ر کیمیکل کا تحلیلی مادہ )

" پذیرU کی ,جہ سے �یک شکل سے د,سرU شکل میں تب*یل ہو نے کی صلاحیت رکھتا ہے۔" کو سائن-ط�ين1

( مع*نیاتی محلول بھی کہا جاتا ہے ج-sticky( �,ر چپچپا )greasy یعنی چکنا )smearکی زبان میں

میں زن* گی �,ر �س کی نشو نما کی تمام تر صلاحیت پائی جاتی ہے۔�سی نسبت سے عورتوں کے رحم میں سے نکلنے ,�لی

آ�یت ہی کہا جاتا ہےsmear رطوبت کو بھی میں بھی زندگی میں تبدیل23:12۔گویا بالائی

ےون وال معدنیاتی ماد یعنی " ے ے " ہ زندگی کو �س سے کی تفصیل بتا کرط�ين1

ےتخلیق کر ک زمین س نکلن والی نباتات ) ے ل�ة1ے ال� ی زندگیس� ی ا گیا ی ک ہ ( ۔ ہے ہ ہےکا و دورµ اول یا ابتدائی دور جس قرآن" ہے تا caused to createأ�نب�ت"� ہ ہےک ہ

آ�غاز ہے جو �گلے �رتقائی د,ر کی طرف ترقی کرتا ہے ج- کا بیان �سن�ب�ت� یعنی " "کسی جان کا نقطہ

آ�یت ار1 م%ك�ين1 میں دیا گیا ہے۔23:13سے �گلی ر� ةF ف�ي ق� ع�ل�ن�اه� ن�ط�ف� پھر ہم نے(23:13)ث�م% ج�

�ن )زمین کے قلمی ماد,ں( سے �پنے حقوق میں خود مختار فعال جیتا جاگتا تخلیق سازU کا خلیہ بنا کر

آ�باد کردیا )متن کے �ل.اظ کی ر, سے صحیح ترجمہ مستحکم (۔23:13 ٹھکانے میں

" " آ�گے بڑھا تا ہے کہ پھر کیا ہو� یا �س کےث�م% پچھلی بات کے تسلسل میں ہی رہتے ہوئے �سی بیان کو �س �ن*�ز سے

ع�ل�ن�اه� " ۔ "And thenبع* یہ ہو� کہ ع�ل�میںج� "کسی شے کا بنانا یعنی "ج�

manufacturing" "ا�س شے کیه� " �,ر �س کے ساتھ لگا ہو� ہے ضمیر فا عل �للہ کی ن� "

() ضمیر ہے ج- کا ذکر �س سے پہلے بیان میں چل ر ہا ہے یعنی زمین سے نکلنے ,�لا حیاتیات کی پی*�ئش کاط�ين1

آ�یت آ�نے ,�لا ل.ظ "23:13قلمی مادہ ۔ بالائی ةF " میں آ�یت کےشر,ع کے ل.ظ" ن�ط�ف� ع�ل�ن�اه� �س ج�

ع�ل�کے فعل" " )�لتصنيع" خلي^کے حو�لے سے بطور" manufacturing "یعنی ج�

manufacturing cell( Uہے جسے کسی صنعتی عمل ساز)making( کا ساختی )structural)

Page 137: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

( ترکیب کا خلیہ کہا جاتا ہے جوindustrial( �,ر صنعتی )building-constructionتعمیر�تی )

)�لتصنيع" خلي^ کا نط.ہ نہیں ہوتا ۔ بلکہ "spermکسی بھی صورت میں صرف �نسانی منی( )

manufacturing cell یک �یسا� )( ) یا کسی زندگی کا اbacteriumہجرثوم

( وتا جوcellہیسا فعال اور جیتا جاگتا صنعتی عمل سازی کا خلی ہے( ہةF ۔ ( ہوتا ہےindependent میں خودمختار )(rightsےاپن حقوق ) ے ک بار میں ن�ط�ف� ے

ہکبھی ی خیال کیا جاتا تھا ک ی ایسا تولیدی خلی ہ ہ ہے جو صرف جانوروں میں ہوتا ہ

ےی پایا جاتا مگر جدید سائنسی تحقیق ک مطابق ہے reproductive cellہةFیعنی تولی*U خلیہ) کا نام دیا گیا ہے ۔پود,ں میں پایاGymnosperm( پود,ں میں بھی پایا جاتا ہےجسے ن�ط�ف�

ةFجانے ,�لا pollen( پرن*,ں �,ر ہو� کے زریعے نر پودے سے مادہ پودے تک جانے ,�لے sperm )ن�ط�ف�

grainسے بالکل مختلف شے ہے جو پانی کے زریعے نر پود,ں سے مادہ پود,ں تک پہنچ کر �نہیں جانور,ں کی

آ�,ر کر کے �ن میں ( میں تب*یلfertilized ovum یعنی �ن کے بیضے کو زرخیز بیضے )zygoteطرح بار

آ�نے ,�لے ل.ظ " آ�یت میں "کرتا ہے۔گزشتہ زمین سے نکلنے ,�لے مع*نیاتی پانی سے ہی در�صل نر پودےیعنی ط�ين1

آ�کس.ورڈ یونیورسٹی پری- نے2015 فر,رU 13کے نط.ے کو مادہ پودے کے بیضے تک پہنچا نے کا کام لیا جاتا ہے ۔ کو

” کے عنو�ن سے �یک کتاب شائع کی ہے ج- کےPlant Lifeسالہا سال کی تحقیق کے بع* پود,ں کی زن*گی “

آ�پ کے مطالعے کے لئے حاضر ہے ۔ شر,ع کی چن* سطور کی ہوبہو نقل

The truth about sex in plants

It may surprise you to know that plants reproduce by sperm and egg, the same as animals. Well not quite the same, of course, since plants can’t move around or physically interact during the process. This was a huge problem for the first plants to creep up onto dry land. Their ancestors were green algae, who as a group mostly release their sperm cells )and sometimes their eggs as well( directly into the water to fend for themselves. In fact many aquatic animals including sea stars and most fish, follow the same strategy. Releasing sperm and egg cells into dry air, however, just doesn’t work!Sperm cells were indeed naked and vulnerable as they made their first journeys on land, and they still are in some modern plants like mosses and ferns. Like their aquatic ancestors, the sperm cells of ferns must swim through water to find an egg. This can

Page 138: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

only take place when the soil is quite wet, and even so, sperm cells can’t travel very far - a few centimeters at best, so suitable mates must be quite close. However, even if sperm and egg cells were dropped from the fronds of adjacent ferns, any two plants within sperm range of each other would most likely be siblings or at best cousins, )or at worst branches of the same plant!( Reproduction could take place only between nearest neighbors, generation after generation. )Plant Life, Oxford University Press, February 13, 2015(

آ�پ کو شائی* آ�کس.ورڈ یونیورسٹی کی شائع کردہ کتاب میں بتایا گیا ہے کہ یہ جان کر "پود,ں کی زن*گی "کے عنو�ن سے

( بناتے ہیں ۔�س سائنسی تحقیق کیeggs( �,ر بیضے)sperm )تعجب ہوگا کہ جانور,ں کی طرح پودے بھی منی

" ر,شنی میں" ار1 م%ك�ين1 ر� ةF ف�ي ق� ع�ل�ن�اه� ن�ط�ف� ہ( ک سبھی موجود23:13)ث�م% ج� ے

یں جن میں تمام ارتقائی مراحل کو نظر انداز کرک وت ےتراجم غلط ثابت ہ ے ہ کی بون*ھ ٹپکا کر حمل قر�ر پانے کی باتیں کی(sperm)ےسیدھا " عورت ک رحم " میں منی

گئی ہیں ۔

ار1 ر� ، settlement ، decision ، resolution ، rulingکے معانی ہیں ق�

judgement ، decree ، load ، burden ، deliverance، the action of

being rescued or set freeم%ك�ين ۔ ۔۔ Housing، ٹھکانا، مسکن ، Uخانہ ساز

enabled ، stable ، activate، made stronger ك�ين1 ۔ ار1 م% ر� ےقاعدف�ي ق�

آ�باد ہونے کے قابل کر نا ہے۔ گویا نبات سے چلنے ,�لی ,ہی زن*گی تحویل ےک مطابق �ستحکام ,�لے ٹھکانے میں

آ�ذ�دU دے کر �ستحکام بخشا ہوکر �پنی �رتقاء کے د,سرے د,ر میں د�خل ہوگئی جہاں پر �س جان کو �پنے حقوق میں

گیا ۔بکٹیریا ، ,�ئرس �,ر جر�ثیم در�صل زن*گی کی ,ہ �شکال ہیں جو �پنے خالق کی قر�ر د�د �,ر فیصلے کے مطابق

آ�باد ہوجاتے ہیں آ�سانی سے آ�ذ�د �,ر خود مختار بھی ہیں �,ر �س ح* تک فعال ہیں کہ کسی بھی شے میں �پنے حقوق میں

ةF" ۔" یعنی عمومی �صطلاح ہےgeneral term( کی organismعربی میں کسی حیاتیات )ن�ط�ف�

(کے لئے نط.ے کیorganismجو صرف �نسانی نط.ے کے لئے ہی �ستعمال نہیں ہوتی بلکہ تمام حیاتیات )

( کی ت.ریق کی ,جہ سے ,ہ�dimensionsصطلاح کے طور پر یکساں �ستعمال ہوتی ہے خو�ہ طبقات )

(ہمیں دکھا ئی دیں یا نہ دیں ۔مگر �فسوس کا مقام ہے کہ ہمارے علماء نے �پنے تر�جم , ت.سیرorganismحیاتیات )

( کو بھی مرد کی منی کا نط.ہ بنا کر بلاتاخیر عورت کے رحم میں ٹپکا دیاorganismمیں �ن �بت*�ئی حیاتیات )

Page 139: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نے ,�لے �ل.اظ کی گہر�ئی میں جا کر �ن کا آ�یات میں آ�ن کی کیونکہ �ن کے پاس �تنی علمی ,سعت نہیں تھی کہ ,ہ قر

آ�یت میں تو �بھی زن*گی کا �بت*�ئی حیاتیات ) صحیح م.ہوم بیان کرسکتے۔ �للہ کے بن*, کچھ تو عقل کر, ! �س

organismبناکر � س ننھی سی جان کا گھر بنا کے � س صرف �یک ٹھکانے پر بٹھانے کی بات کی )

جارہی ہے تاکہ �س جان کو �ستحکام دیا جائے ۔ یہاں عورت �,ر �س کے رحم میں ڈ�لی جانے ,�لی مرد کے پانی کی بون*

آ�ن کے بیان کا تسلسل ہی ہم نے قائم نہیں رکھا �,ر "طین" سے نکلنے ,�لے ,�لے قلمی ماد,ں کو آ�گئی ؟۔ قر کہاں سے

آ�ن کا �صل بیان تو یہاں یہ ہے کہ " شک انسان کو آ�دمی کی منی بنا کر عورت میں چھوڑ دیا جبکہ قر ےاور ب

م ن زمین س نکلن وال ریش دار مرطوب قلمی مادوں س ےتخلیق کیا ہ ے ے ے ے ہاس ک بعد 23:12 ) ے ( ( بنا کر �سے �س کے مقررہ ornagism ہم نے عمل سازU کا حیاتیات ) ۔

آ�ن کے مترجمین �گر دیگر علوم سے نا,�قف تھے تو کم �زکم �نہیں ڈھنگ سے عربی تو23:13)ٹھکانے پر بسا دیا ( ۔قر

حکیم پر کوئی جھوٹ آ�ن آ�ج �ن کی کرتوتوں کی ,جہ سے �للہ کی ذ�ت گر�می �,ر قر سیکھ لینی چا ہئیے تھی تاکہ

ہو نے کا �لز�م نہ لگاتا ۔

آ�یت ف�سی ننھی سی جان کی �گلے مرحلے میں تحویل �,رنبت میں" �23:14س سے �گلی "سے نکل کر حیاتیات بننے ,�لی

�رتقاء کی بات کی جارہی ہے ۔

ا Fام�ع�ظ �ة�غ ن�ا ال�م�ض� ل�ق� خ� غ�ةF ف� ة� م�ض� ن�ا ال�ع�ل�ق� ل�ق� خ� ةF ف� ة� ع�ل�ق� ن�ا الن=ط�ف� ل�ق� ث�م% خ�ين� ال�ق� ن� ال�خ� ك� الل%ه� أ�ح�س� ت�ب�ار� ر� ف� ا آخ� Fل�ق �ن�اه� خ� أ ا ث�م% أ�نش� Fم ن�ا ال�ع�ظ�ام� ل�ح� و� ك�س� ف�

(23:14)

اں بھی بات" ہقارئین کرام قرآن ک الفاظ پر غور فرمائی ک ی ہ ے ےس شروعث�م% "ےوئی بات کو مزید آگ بڑھا ی ل بیان ک تسلسل میں ک ےکی گئی جس میں پ ہ ہ ے ے ہ

وئ اسی نطف کو" ا ن ک گزشت آیت میں بیان کئ ےیا جار ے ہ ے ہ ہ ہ ہے " ہ لگا کرث�م%مار علمائ کرام ن اپنی ی جو �سی نطف کی بات کی جار ےپھر س ا ے ے ہ ہے ہ ے ے

ہے۔تفسیر و تراجم میں بنا سو چ گھڑ رکھا باالئی آیت ی23:14ے ہ کا آغاز ےزندگی کو آگ بڑھان ک لئ پھر س ایک نطف خاص کو تخلیق کرن س ے ہ ے ے ے ے ے

ة�" ہوا " ن�ا الن=ط�ف� ل�ق� اں پر سمجھن واال نکت ی ک پچھلی آیتث�م% خ� ہ ی ہے ہ ہ ے ہ ۔ةF"میں" 23:13 ة� " میں" 23:14آیا تھا اور اس آ یت ن�ط�ف� پچھلیالن=ط�ف� ہے۔ آیا

ہآیا ت میں" طین "یعنی زمین س نکلن وال ریش دار قلمی مادوں کو ے ے ےے "ک ایک عام نطف میں تحویل کرک اس حیاتیات )نباتکسی بھی" ے ے ےorganism)گئی تھی ج- میں معلوم �,ر نامعلوم ہر طرح کے حیاتیات ، بکٹیریا ، جر�ثیم �,ر Uکے طور پر زن*گی د

آ�یت آ�نے ,�لا "�ل the definite article میں 23:14,�ئرس شامل تھے مگر �س ة� کے ساتھ الن=ط�ف�

Page 140: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�رہی ہے �,ر �پنے گزشتہ ذکر کی ,جہ سے معر,ف بھی ہے "یہ معانی دیتا ہے کہ �سی جان کو جو پہلے سے چلی

ن�ا"�س کو" ل�ق� ة�کے بع* �یک �,ر خاص نط.ے" ث�م% خ� آ�یت میں بیانالن=ط�ف� "میں تب*یل کیا گیا جو گزشتہ

ة�کئے جانے ,�لے نط.ے سے یکسر مختلف ہے ج- کی تخصیص کرتے ہوئے" ةF "کے ساتھ " الن=ط�ف� "پرع�ل�ق�

آ�یت کا پہلا جملہ ) ة�clause of speech ) Fس ة� ع�ل�ق� ن�ا الن=ط�ف� ل�ق� مکمل کیا گیا ۔ث�م% خ�

آ�پ کی توجہ میں �,قاف ( )کا ,ہ �صول بھی لانا چاہتا ہے ج- کا �طلاقpunctuationیہاں ر�قم �لحر,ف

�یک زبان سے د,سرU زبان میں کئے جانے ,�لے تمام تر�جم پر ہوتا ہے ۔ �,قاف کے �صول کے مطابق کسی لمبی عبارت

آ�نے ,�لے جملوں کے �لگ �لگ تر�جم کرکے �صل عبارت کے آ�نے ,�لے �,قاف سے پہلے �,ر بع* میں کے درمیان میں

آ�یت کو �گر �یک عبارت سمجھا جائے تو �س آ�ن کی کسی م.ہوم کو برقر�ر رکھا جاتا ہے ۔ترجمے کے لحاظ سے قر

ربط آ�نے ,�لے مختلف حرف ( ,غیرہ �,ر �گلی بات کے �فتتاحی ل.ظ سےthen)ث�م% ( �,ر and ),میں

آ�ن کے موجودہ تر�جم میں بہت سی جگہوں پر �ن آ�نے ,�لے جملوں کے تر�جم �لگ �لگ ہوں گے مگر قر پہلے �,ر بع* میں

ربط سے پہلے �,ر بع* ,�لے �ل.اظ کو نظریہ ضر,رت کے تحت �پنی مرضی �,قاف کا خیال ہی نہیں رکھا گیا �,ر حر,ف

ف�دھر منتقل �دھر آ�یات کے �ل.اظ کے درمیان لکھا(shift)سے آ�ن کی آ�یات کا دلپسن* م.ہوم نکالاگیا۔قر آ�نی کرکے قر

ہو� " ,قف" �,ر شے ہے جو قر�ءت کے حساب سے لیا جاتا ہے ۔لکھنے کی ضر,رت تو قر�ءت ,�لے ,قف پر بھی ہے لیکن

آ�نی �,قاف کی حقیقت سے پردہ کسی �,ر مضمون میں فی �لحال �س مضمون میں �س کی جگہ نہیں ہے �س لئے مر,جہ قر

ة�Fٹھا یا جائے گا ۔ �س قاع*ے کے لحاظ سے" ة� ع�ل�ق� ن�ا الن=ط�ف� ل�ق� آ�نے ,�لےث�م% خ� "کا ترجمہ �س کے بع*

ن�ا"�فتتاحی ل.ظ" ل�ق� خ� سے �لگ ہوگا �,ر بع* میں �س کے تسلسل سے جوڑ� جائے گا۔ ہمارے بڑے بڑے علمائے کر�مف�

ربط سے آ�نے ,�لے حرف آ�یات میں آ�نی سے یہاں پر بھی یہی بڑU غلطی سرزد ہوئی کہ �نہوں نے تر�جم کرتے ہوئے قر

آ�یات کا م.ہوم بالکل آ�ن کی آ�نے ,�لے د,نوں حصوں کو �یک د,سرے میں گڈ مڈ کردیا ج- سے قر پہلے �,ر بع* میں

آ�نے ,�لا" نط.ہ" مادہ کے رحم میں ٹپکانے ,�لا نہیں تھا بلکہ بع* میں آ�یت میں یہذ� �س سے پہلی مسخ ہوکر رہ گیا ۔ ل

ة�" آ�نے ,�لا " ةF(ہی ,ہ خاص تولی*U خلیہ ہے جو نر , مادہ کے ملاپ) الن=ط�ف� سے زرخیز ہوتاع�ل�ق�

ةF"ہے ۔ ہ relationship ، connectionکے معانی ملاپ �,ر �زد,�جی تعلق "ع�ل�ق�

chemical reaction and chemical bondسی مضمون کی بالائی سطور میں مکمل طور پر�

آ�ن کے مر,جہ تر�جم , ت.سیر میں یہذ� قر ةF"بیان کئے چکے ہیں۔ ل کے معانی بطور" جونک معلق ,جود "ع�ل�ق�

آ�ن پر �عتر�ض کرنے کا موقع فر�ہم "کے بالکل بے معنی �,ر سر� سر غلط ہیں ۔�سی غلطی نے غیر مسلم د�نشور,ں کو قر

غ�ةFکیا ۔ آ�نے ,�لا جنین کہا جاتا ہے جسےembryo کو م�ض� ,جود میں یعنی بیضہ زرخیز ہونے کے بع* معرض

Page 141: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ہمارے علماء نے �پنے تر�جم , ت.سیر میں نہایت مضحکہ خیز �ن*�ز میں د�نتوں سے چبا ہو� لوتھڑ� لکھا ہے جو ہمارے علماء

خود �یک بڑ� سو�لیہ نشان ہے۔�گلے ل.ظ" ن�ا"کے علم پر بذ�ت ل�ق� خ� آ�نے ,�لا حرف" ف� "کسی بھیف�کے شر,ع میں

آ�ئے تو ,ہ بیان کی �نتہائی تص*یق ، سچائی ، �صلیت �,ر حقیقت پر مبنی بات کے لئے �ستعمال کیا جاتا ہے ل.ظ کے شر,ع میں

آ�تے ہیں ۔ مگرIndeed ، Really ، Actually ، Certainlyجیسے ,غیرہ �نگریزU جملوں کے ساتھ

ہمارے علمائے کر�م نے �پنے تر�جم , ت.سیر میں �س حقیقت کو بھی نظر �ن*�ز کردیا �,ر محض " پھر" کے ل.ظ سے کام چلا

آ�ن کے بیان کا ,ہ �ن*�ز کھو گیا ج- �ن*�ز میں �للہ نے یہ باتیں ہمارے دل کر �پنے تر�جم مکمل کردئیے ج- کی ,جہ سے قر

آ�یت کے ہر بن* ) آ�ن کے خاص �ل.اظ نازل کئے تھے۔ �س ( کا ترجمہclause of speachمیں �تار نے کے لئے قر

اا۔ آ�ن میں نازل ہو� ہے مثل غ�ةFکچھ �یسی ہی شائستگی سے ہونا چاہئے تھا جیسے یہ قر ة� م�ض� ن�ا ال�ع�ل�ق� ل�ق� خ� ف�

ا "در�صل ہم نے �زد,�جی ملاپ سے بیضہ زرخیز )جنین ( بنا دیا "۔ Fام�ع�ظ �ة�غ ن�ا ال�م�ض� ل�ق� خ� ۔"فی �لو�قع ہمف�

نے جنین کی ہڈیاں تخلیق کیں "۔یہاں ہمارے علمائے کر�م فرماتے ہیں کہ" پھر �س د�نتوں سے چبے ہوئے لوتھڑے سے ہڈیوں

آ�تا ہے مگر ہم میں آ�تی ہے �,ر غصہ بھی کا ڈھا نچہ بنایا" !۔ ک- ق*ر ظالمانہ �ل.اظ میں ترجمہ کیا ہے ج- پر ہنسی بھی

سے کسی نے بھی �ن علماء سے یہ سو�ل نہیں کیا کہ �گر �س چبے ہوئے لوتھڑے سے ہڈیوں کا ڈھانچہ ہی بن گیا تو پھر باقی

جر ( نہیں ہے ۔مگر �س کےpreposition)کیا بچا؟۔غور فرمائیے �س جملے کے عربی �ل.اظ میں کوئی حرف

( لگا یا �,رfromبا,جود �پنے پاس سے د, حر,ف جر گھڑ کے �یک کو چبے ہوئے لوتھڑے کے ساتھ بطور " سے" )

۔ک طور پر استعمال کیا ( ofد,سر� " ہڈیوں کا ڈھانچہ " کہنے کے لئے " کا" ) ن�اے و� عربی فك�س�

ا�اکے بنیادU ل.ظ" ، dress ، cloth ، کپڑے ، robe پردہ، drape "سے نکلا ہے ج- کے معا نی ا5

darments ، suit ، grab" ا" ہوتے ہیں ۔�ن و� ك�س� کو بھی ترجمےف� "کے شر,ع میں لگے ہوئے حرف" ف�

اا ,غیرہ۔ پہلے" actually �,ر in fact ، as a matter of fact ، reallyمیں شامل کرنا ہوگا مثل

ساتھ the definite article آ�یاتھامگر یہاںع�ظ�امFا" ہےآیا جو اسی جنینال�ع�ظ�ام� ےک

یں گزشت جمل میں بنایا گیا تھا ا جن ڈیوں کی بات کرر یں �ن ۔کی ا ے ہ ہ ہے ہ ہ ن�اہ و� فك�س�ا " Fم م ن گوشت چڑھا دیا" ال�ع�ظ�ام� ل�ح� ڈیوں پر ۔درحقیقت ان ے ہ �ن�اه�ہ أ ث�م% أ�نش�

ر� ا آخ� Fل�ق مار زیر مطالعخ� م ن پیدا کردی دوسری )اگلی( تخلیق" ہ"پھر ے ۔ہ ے ہ ۔جس میں " اگلی تخلیق" کی بات واضح23:14آیت ۔ کا ی جمل قابل غور ہے ہ ہ

ی بلک اس یں ر گویا "نبت" س چلن والی زند گی اب و زندگی ن ےکردی گئی ہ ہ ہ ہ ے ے ۔م لفظ " ت ا اں قرآن ن ایک ب ی ہزندگی ک اگل پیکر میں تخلیق کردیا گیا ہ ے ہ ۔ ے ر�ے " آخ�

مار علماء ن پور قرآن س مٹا رکھا وم ےاستعمال کیا جس کا حقیقی مف ے ے ے ہ ہ ہےر اس مقام پر مار علماء ن وا اں بھی ی لفظ استعمال قرآن میں ج ہ ے ے ہ ہے ہ ہ ہ ۔ ہےی مراد لی جبک و ن تو قرآن کی بیان کی ہاس لفظ س آخرت اور قیامت ہ ہ ہے ہ ے

Page 142: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

یں یں ی بالکل بھی ن ی قیامت کا علم رکھت یں اور نا ہوئی آخرت کو جانت ہ ۔ ہ ے ہ ہ ے ہا اور اس بیان کی مناسبت س ےدیکھا جاتا ک کسی آیت میں کیا بیان چل ر ہے ہ ہ

یں کیا جاتا ک اس میں " ہاس بات پر بھی کوئی غور ن ر�ہ ے " کا لفظ الل ن آخ� ہو مگر آنکھ بند کرک " و یا ن ےکیوں استعمال کیا ؟ کسی بیان میں ضرورت ہ ہ ہ ۔

ر� ے " ک معانی بطور آخرت اور قیامت اپن پاس س ٹھونک دئی جاتآخ� ے ے ے ےاس قرآنی لفظ " ۔یں ر�ہ ہیںforth coming �,ر next ، an otherے " ک معانی آخ�

آ�ن میں متع*د آ�یت یا �س کے متعلقہ جملے میں چل رہا ہو ۔قر ہہ �ستعمال ہوں گے ج- کا بیان کسی جو ہر �س شے کے لئے بعین

ر�"مقامات پر �س ل.ظ وئی ش کی ضمیر بھی آخ� ل بیان کی ے " ک ساتھ پ ہ ے ہ ے

" کی شکل میں اس لفظ ک ساتھ جڑ وئی جو اکثر آیات میں " ےاستعمال ۃ ہے ہر�ےکر اس " یں بلک اسی ش ک دوبار آن کا بیانۃ آخ� ے " بناتی جو قیامت ن ہ ے ے ہ ہ ہے

ے جس ش کی ضمیر اس لفظ " ر�ہے وئی قواعد کی رو آخ� ۔ " ک ساتھ لگی ہے ہ ےیں بلک ہس " آخرت" بھی قیامت ن ہ کا �سمforth coming �,ر next ، an other ے

(nounآ�ن میں بیان کی ہوئی قیامت �یک بالکل �لگ آ�نے ,�لی شے کے معانی ہی دے گا ۔ قر ( ہی ہے جو کسی

آ�ن سے ہی سمجھنے کی ضر,رت ہے کیونکہ قیامت کے بارے میں ہمارے موجودہ نظریات باطل �,ر غیر شے ہے ج- کو قر

آ�یت مطالعہ آ�نی ہیں ۔ہمارے زیر آ�خرU جملے" 23:14قر " کے ين� ال�ق� ن� ال�خ� ك� الل%ه� أ�ح�س� ت�ب�ار� ۔ میں عامف�

ك� طور پر " ت�ب�ار� " کے ساتھ ملا کر ترجمہ کیا جاتا ہے جبکہ �س جملے کی تکوین کے �عتبار سے الل%ه� " کو " ف�

ك� " ت�ب�ار� آ�پ میں �یک �لگ جملہ ہے �,ر " ف� ين�" �پنے ال�ق� ن� ال�خ� " �لگ ہے ۔ �گر "الل%ه� أ�ح�س�

ك� الل%ه� ت�ب�ار� ين� " �لگ کر کے ترجمہ کیا جائے تو پھر " ف� ال�ق� ن� ال�خ� ذا أ�ح�س� وگا ؟ ل یہ" کون ۔ "ہ

ك� ت�ب�ار� آ�یت کے بیان کو کائناتیف" کے شر,ع کا "ف� " �نتہائی �ہم �,ر کسی حقیقی بات کے معانی میں �س

ك� سچائی سے تعبیر کرتا ہے �,ر " " عربی زبان کے ساتھ ساتھ فارسی زبان میں بھی موجود ہے جو ہمارے علماء ت�ب�ار�

آ�ن کے تر�جم میں �س ل.ظ کے فارسی معانی سعی* ، خوشی ، رحمت �,ر کو ذیادہ لبہاتا ہے �س لئے �نہوں نے قر

ك� مبارک لئے ہیں �,ر �نگریزU مترجمین نے بھی فارسی " ہی لئے ہیں ۔�گر "blessed" کے معانی ت�ب�ار�

ك� ت�ب�ار� "" کے یہی معانی لئے جائیں تو " ف� ين� ال�ق� ن� ال�خ� ك� الل%ه� أ�ح�س� ت�ب�ار� ۔ کا ترجمہ ہوگاف�

ك� کہ "یہ خوشی کی بات ہے کہ �للہ تخلیق کار,ں کا تخلیق کار ہے "۔" آ�پ �گر فارسی کی بجائے عربی زبان ت�ب�ار� " کو

یعنی عطا کرنا �,ر فر�ہم کرنا ہیں جو "Bestow ، endow withکا ل.ظ سمجھتے ہیں تو �س کے معانی

" ين� ال�ق� ن� ال�خ� ك� الل%ه� أ�ح�س� ت�ب�ار� ترکیبی کے لحاظ سے بالکل درست ہیں جن کا صحیحف� کے عربی �ل.اظ

آ�ن تو درحقیقت عربی میں نازل ہو� تھا مگر ہم نے �سے فارسی ا �للہ ہی بہترین تخلیق کر نے ,�لا ہے" ۔ قر ترجمہ ہوگا " یقینا

Page 143: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن میں " آ�ن کا �صل م.ہوم ہم تک نہیں پہنچا۔قر ين�میں سمجھا ج- کے نتیجے میں قر ال�ق� ن� ال�خ� الل%ه� أ�ح�س�

از�ق�ين�( �,ر " 23:14") ي�ر� الر% الل%ه� خ� ( جیسے بہت سے تقابلی محا,رے �ستعمال ہوئے ہیں جن کے62:11 ")و�

آ�ن میں یہ بات سن مر,جہ تر�جم , ت.سیر کے سو فیص* غلط ہونے میں تو شک کی کوئی بات ہی نہیں مگر �یک درس قر

از�ق�ين�کر کہ " ي�ر� الر% الل%ه� خ� " کا مطلب یہ کہ �للہ کے علا,ہ �,ر بھی بہت سے " ر�زق" ہیں جن میں سےو�

آ�تا ,ہ بلاخوف , خطر ک- ڈھٹائی آ�ن نہیں �للہ سب سے بہتر ہے ۔ ر�قم �لحر,ف کو بہت تعجب ہو� کہ جن لوگوں کو خود قر

آ�ن کی غلط تعلیم دے رہے ہیں ۔�گر یہ کہا جائے کہ " باد شاہوں کا بادشاہ" تو �س کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ " سے لوگوں کو قر

ہ "صرف �,ر صرف ,ہی باد شا ہ" the only kingبڑ� بادشاہ" بلکہ �س کا م.ہوم only یعنی

accepted / only recognised/ true kingہوگا جسے تسلیم کیا جائے گا ۔ �سی طرح �گر

کسی کو " �ستاد,ں کا �ستاد " کہا جائے تو �س کا مطلب ہو گا کہ �س کے مقابلے پر کوئی �,ر �ستاد نہیں �,ر ,ہ �پنی

آ�ن میں رزق زن*گی �,ر �س کی نشو نما کو بھی خصوصیات میں �کیلا ہے ۔ �گر �للہ کے علا,ہ رزق دینے ,�لے �,ر بھی ہیں تو قر

دنمکہا گیا ہے ۔ �س لحاظ سے دیکھا جائے تو �للہ کے علا,ہ �,ر کون ہے جو زن*گی دیتا ہے؟۔ بث فم بك دق دز در دنم بث فم بك دق دل دخ ذي نل د ب � نل د �ل

فم بك يي فح ب² دنم بث فم بك بت مي ان�ه� ب² ب�ح� ء1 س� ي� ع�ل� م�ن ذ�ل�ك�م م ن ش� ك�ائ�ك�م م%ن ي�ف� ر� ه�ل� م�ن ش�

ر�ك�ون� ا ي�ش� ت�ع�ال�ى ع�م% �هللا ہی ہے ج- نے تمہیں پی*� کیا پھر �س نے تمہیں زن*گی دU پھر تمہیں (۔30:40 )و�

موت دیتا ہے پھر تمہیں زن*ہ کرتا ہے ، کیا تمہارے ساتھیوں میں سے کوئی ہے جو �ن چیز,ں کے فعل سر�نجام دیتا ہو ؟۔

مطلق کی شان ہے جو سب کچھ کرنے میں خود ہی شریک ہے۔) ف�سی قادر صحیح ترجمہ(30:40یہ تو

گویا �س قسم کے تر�جم �,ر ,عظ , ت*ری- یعنی " سب سے بہتر رزق دینے ,�لا " نا صرف بالکل غلط ہیں بلکہ

آ�تے ہیں ۔ �دب ) آ�پ کو بشمول عربی زبان کے دنیا کیliteratureشرک کے زمرے میں بھی ( کا مطالعہ کریں گے تو

آ�خر" �,ر ,�ح* ہستی قر�ر دینے کے لئے سبھی زبانوں کی �دبی تحریر,ں میں �یسے تقابلی جملے کسی کو " حرف

�ستعمال ہوتے ہیں ۔ یہ تقابلی جملے خاص طور پر � یسی بے مثال ہستی کے لئے �ستعمال ہوتے ہیں ج- کی �س کے

علا,ہ کوئی �,ر مثال نہیں ملتی ۔ہم �س بات کو کیوں فر�موش کردیتے ہیں کہ �للہ نے بھی �پنی کتاب میں �دب )

literatureاا ملحوظ خاطر رکھ کر �پنی بات بیان کی ہے تاکہ دنیا ,�لوں کو ( کے تمام قو�ع* , ضو�بط کو یقین

آ�ن کی تحریر میں کوئی کمی نہ رہے ۔ �گر �یک عام مصنف آ�ن کے بیانات �جنبی نہ لگیں �,ر علمی لحاظ سے بھی قر قر

�پنی تحریر کو عام فہم �,ر بہتر سے بہتر �ن*�ز میں پیش کرتا ہے تو کیا) نعوذ, با�للہ( �للہ کسی �یک عام تصنیف کار

سے بھی گیا گزر� ہے جو �پنی بات کو بغیر کسی رش*, لیاقت کے بے ہنگم طریقے سے بیان کردیتا ؟۔

Page 144: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

حیات �نہیں آ�ن کا بتا یا ہو� فلس.ہ آ�ن مجی* پڑھیں تو قر آ�نکھوں ,�لے لوگ �گر خالی �لذہن ہوکر دھیان سے قر کھلی

آ�یات سمجھ نہیں آ�ن کی آ�نکھیں �,ر دماغ بن* ہیں �نہیں قر آ�جائے گا۔جن کی آ�ن ہی کے �ل.اظ سے بخوبی سمجھ میں قر

آ�سکتیں کیونکہ �ن کے عقل , شعور پر بڑے بڑے ق.ل پڑے ہیں جنہیں خود �ن کے علا,ہ کوئی �,ر نہیں کھول سکتا ۔یہ بات

نلی طور پر طے کردU ہے کہ �نسان کو یک لخت نہیں بنا یا گیا بلکہ زن*گی کی �رتقاء طبق در طبق یعنی آ�ن نے ک تو قر

ا ع�ن ط�ب�ق1 �یک درجے سے د,سرے درجے میں ہوتی چلی جاتی ہے ۔ Fق�ب�ب�ن% ط�ك ہ( الل84:19)ل�ت�ر� ۔

ےاپن منصوب بء کے مطابق تخلیق کرتا ہے ۔(programme)ے دشا د² دما بق بل فخ د² (۔42:94(، )39:4(، )30:54)

ار�بے شک تم مر�حل میں تخلیق کئے گئے ہو ۔ �,ر دو� فط دأ� فم بك دق دل دخ ف* دق د, ( 71:14 )It has created you in

stages دن۔ لي ف دغا ق فل دخ فل ن � دع ننا د ب½ دما د, دق ئ در� دط دع فب دس فم بك دق فو دف دنا فق دل دخ ف* دق دل (۔بے شک ہم نے تخلیق کردئیے ہیں تمہار23:17U )د,

آ�یت میں بھی سات آ�ن کی بالائی ف�ٹھان کے سات طریقے /منزلیں/ر�ستے، کیا ہم �پنی مخلوق سے غافل ہیں ؟۔ گویا قر

یی ہم سے سو�لیہ �ن*�ز میں فرما رہے ہیں کہ ,ہ �پنی مخلوق کے بارے زن*گیوں کے �د,�ر کی بات کر کے �للہ تبارک تعال

فم میں غافل نہیں ہیں ۔" بك دق فو آ�خر میں لگی ہوئی حاضر شخص کی ضمیر دف ہ ر�ست �نسانyou/your)" کے ( بر�

دقکو مخاطب کررہی ہے �,ر " فو ف�ٹھا ن ، دف ، over ، across ، upon ، onto ، on" کے معانی

upstair " آ�نے ,�لے ل.ظ دنا ہیں ۔ مگر شر,ع میں فق دل دق" کے �شتر�ک سے " دخ فو ف�ٹھا ئے جانے کےدف " زن*ہ کر کے

دع فیصلہ کن معانی دیتا ہے۔ " فب دق " سات کے ع*د کو کہا جاتا ہے �,ر " دس ئ در� " جمع کا صیغہ ہے جو طریقوں ، ر�ستوںدط

ق"�,ر �د,�ر کے معانی دیتا ہے ۔ فل دخ فل خاص کے ساتھ �للہthe definite article ) " �د�ۃ�لتعریف � ( کے �سم

آ�یت کی مخلوق کا م.ہوم دینے کے ساتھ ساتھ �س خاص مخلوق یعنی �نسان کی بات کرتا ہے ج- کا ذکر چل رہا ہے۔ �س

آ�خرU جملہ " دنکا لي ف دغا ق فل دخ فل ن � دع ننا د ب½ دما خاص یعنی �نسان کی ضر,ریات سے بے د, " در�صل یہ بتا رہا ہے کہ �للہ �پنی مخلوق

آ�نے ,�لی خبر نہیں ہے۔ گویا �نسان کو �س بات کی ضر,رت ہے کہ �سے سات مزی* زن*گیاں دU جائیں تاکہ ,ہ �پنی ہر

زن*گی میں �پنے �عمال کی ب*,لت �پنی فلاح کے مقام کی طرف ترقی کرتا چلا جائے ۔در�صل �نسان کو موت ,

حیات کے سات �د,�ر عطا کرکے �گلی منزل کی طرف ترقی کرنے کا ,قت دیا جارہا ہے جو درحقیقت �نسان پر �للہ تبارک

آ�یت عظیم �,ر �للہ کی خاص مہر بانی ہے ۔ �نسان کو سات زن*گیاں عطا کرنے ,�لی یہی بات سورۃ �لبقرہ کی یی کا �حسان تعال

میں بھی بتائی گئی ہے ج- کا ترجمہ �س کے �ل.اظ کے مطابق درست کرکے ر�قم �لحر,ف نے گزشتہ مضمون2:261

ف�ٹھے �,ر ر�قم �لحر,ف کو بے دریغ گالیوں سے آ�ن د�ں بھڑک " سنبلہ" لکھا تو " سات جنم " ,�لی بات پر نام نہاد قر

آ�یت ہے ج- کے غلط تر�جم پڑھ کے سب سے پہلا �عتر�ض تو یہ کیا جاتا ہے کہ2:261نو�زنا شر,ع کردیا ۔ آ�ن کی ,ہی قر

�گر �للہ کی ر�ہ میں خرچ کرنے ,�لوں کو �یک �یک د�نے کے ب*لے سات سات سو د�نے دئیے جاتے ہیں تو �للہ کی ر�ہ میں

Page 145: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

اا د, سال کے لمبے عر صے پر محیط ش*ی* ترین مر کے د,ر میں تقریب دل کھول کر خرچ کرنے ,�لوں کے �,پر حضرت عم

آ�یا ج- کی ,جہ سے �جناس کے د�نے د�ر �لحکومت م*ینہ تک میں ختم ہوگئے؟ ۔�گر تمہارے �للہ کے یہ �ل.اظ قحط کیوں

م کر�م �,ر �مہات �لمومنین بھی شامل تھیں، د�نے آ�نے کی بجائے �ن لوگوں پر ،جن میں جی* صحابہ سچے ہوتے تو قحط

آ�یت پر د,سر� �عتر�ض یہ کیا جاتا ہے کہ د�نے یعنی �جناس کے2:261کی فر�,�نی ہو جانی چاہئیے تھی !۔�س کے علا,ہ �سی

آ�پ کے مطالعہ کے600پود,ں کے سات سات خوشے نہیں ہوتے بلکہ �یک یا د, خوشے ہی ہوتے ہیں جن میں د�نے ہوتے ہیں ۔

scientific errors inلئے �س سائنسی �عتر�ض کی نقل ذیل میں پیش کی جارہی ہے ۔یہ د,نوں �عتر�ضات “

the Quran” ، “wikiislam.netر �نٹر نیٹ کی بہت سی کئی ,یب سائٹوں پر دیکھے جاسکتے ہیں۔,� ”http://wikiislam.net/wiki/Scientific_Errors_in_the_Quran

Corn has Seven Ears, Each with a Hundred Grains[edit]

A corn plant generally has only one or two ears and an ear has up to 600 grains.

The parable of those who spend their substance in the way of Allah is that of a grain of corn: it groweth seven ears, and each ear Hath a hundred grains.

Qur'an 2:261

آ�یت آ�ن کی مذکورہ آ�ن کو جھو ٹا کہنے ,�لوں کے �عتر�ضات پر ر�قم �لحر,ف نے قر �للہ پر لگائے گئے بہتان �,ر قر

آ�یت کے �یک2:261 آ�نے ,�لے �ل.اظ کا گہر� مطالعہ کیا �,ر �س آ�ن کے متن میں کے تر�جم پر �عتبار کرنے کی بجائے قر

�یک ل.ظ پر تحقیق کرنے کے بع* م*لل علمی �,ر سائنسی حو�لوں کے ساتھ " سنبلہ" کے نام سے �یک سیر حاصل مضمون

آ�ن سے پہلے نازل ہونے ,�لی �للہ کی آ�ن �,ر قر آ�یت کے �یک �یک ل.ظ کی ت.صیل �,ر تجزیہ قر قلم بن* کیا ج- میں �س

آ�یت کا صحیح ترجمہ کیا تاکہ معترضین کو بتا کتابوں ۔ مص*قہ لغات �,ر مسلمہ علوم کی ر,شنی میں تحریر کرکے �س

آ�یات کا ترجمہ غلط کیا ہے۔ دیا جائے کہ �للہ کے �ل.اظ جھوٹے نہیں ہیں بلکہ تمہارے ہی ساتھیوں نے �للہ کی �ن مبارک

آ�یت آ�پ کے مطالعہ کے لئے حاضر ہے۔ بہتر تو یہی ہوگا کہ ر�قم �لحر,ف کے�2:261س کا مر,جہ ترجمہ �,ر صحیح ترجمہ

آ�ن کا �صل م.ہوم اا �ضافہ ہوگا جو قر آ�ن فہمی میں بھی یقین مضمون " سنبلہ" کا بغور مطالعہ کیا جائے ج- سے �ن لوگوں کی قر

جاننے کے خو�ہاں ہیں ۔

ب�ع� �ن�ب�ت�ت� س� ب%ة1 أ ث�ل� ح� ب�يل� اللEه� ك�م� م� ف�ي س� ال�ه� و� م�ون� أ� ق� ث�ل� ال%ذ�ين� ي�نف� م%

اع�ف� اللEه� ي�ض� ب%ة1 و� ئ�ة� ح� ن�ب�ل�ة1 م ن�اب�ل� ف�ي ك�ل س� (2:261)س�

Page 146: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

جو لوگ �هللا کی ر�ہ میں �پنے مال خرچ کرتے ہیں �ن کی مثال )�س( د�نے کی سی ہے ج- سے سات بالیاں �گیں )�,ر پھر( ہر

بالی میں سو د�نے ہوں )یعنی سات سو گنا �جر پاتے ہیں(، �,ر �هللا ج- کے لئے چاہتا ہے )�س سے بھی( �ضافہ فرما دیتا ہے، �,ر

�هللا بڑU ,سعت ,�لا خوب جاننے ,�لا ہے)مر,جہ تر�جم(

یں و ایسا شاندارتحف بن کر ان ہکامل لوگ جو اپنا مال الل کی را میں نکالت ہ ہ ے ہ ہوالی زندگی میں سینکڑوں ر آن ک ےکی اگلی ساتوں زندگیوں میں پروان چڑھتا ہ ہ ہے

پن کو ےانعام التا اور الل ان میں اضاف کرتا چالجاتا اپنی خوشنودی اور بڑ ہے ہ ہ ہےوئ ےجانت ہ (2:261۔)ے وا صحیح ترجم ہ راقم الحروف کا کیا ہ

آ�ن کے م.ہوم میں جان بوجھ کر ہیر� پھیرU کی �,ر آ�نی عقائ* کی بقاء کے لئے قر ہمارے علماء نے صرف �پنے غیر قر

آ�یت سورۃ �لبقرہ فچھپادیا ج- میں �للہ کی ر�ہ میں �پنا مال خرچ کرنے ,�لوں کو سات2:261 کی مذکورہ کا �صل م.ہوم

آ�نے ,�لی زن*گی میں سینکڑ,ں �نعام , �کر�م عطاکیئے جانے کی نوی* دU گئی تھی۔ رشک �گلی زن*گیاں �,ر ہر قابل

آ�یات میں �نسان کو سات زن*گیاں دینے کی بات کی آ�ن کی ر�قم �لحر,ف یہ بات سمجھنے سے قاصر ہے کہ �گر �للہ نے قر

ہے تو ہم �س میں ر,ڑے �ٹکانے ,�لے کون ہوتے ہیں؟ ۔ �یسی باتوں پر سیخ پا ہونے کی ,جہ صرف یہ ہے کہ درحقیقت ہم نے

آ�ن میں لکھی ہوئی صحیح بات بتا بھی دے تو پھر بھی ہم �س کو آ�ن کا صحیح م.ہوم پڑھا ہی نہیں �,ر �گر کوئی شخص قر قر

آ�نی عقائ* کے سہارے چل رہی ہے جنہیں ہم کسی بھی قیمت پر چھوڑ نا نہیں �س لئے نہیں مانتے کہ ہمارU زن*گی غیر قر

آ�ن کی بات کو رد کرکے صرف �سی بات کو قبول کرتے ہیں جو ہمارے آ�ن کچھ بھی کہتا رہے مگر ہم قر چاہتے ۔ خو�ہ قر

آ�ن کے بالائی بیانات کو تسلیم کریں یا نہ کریں یہ آ�پ بھی قر کر�م آ�رہی ہے ۔ قارئین آ�نی ب* عقائ* میں شر,ع سے چلی غیر قر

آ�پ کی خ* مت میں صاف صاف پیش آ�ن تو یہی کہتا ہے جو بات ر�قم �لحر,ف نے آ�پ کی �پنی مرضی پر منحصر ہے مگر قر

کردU ہے۔بہت سے لوگ �س بات پر یہ �عتر�ض بھی کریں گے کہ یہ تو ہن*,,ں کا نظریہ ہے ۔�ن د,ستوں سے عرض ہے کہ یہ

نظریہ کسی �,ر قوم کا بھی ہو تو ہوتا رہے ہمیں �س بات سے کوئی لینا دینا نہیں �,ر نا ہی ہم کسی کے نظرئیے کو صحیح یا

آ�ن میں �للہ نے کیا کہا ہے ج- کو سمجھ کر �س پر عمل آ�ن کی بات کررہے ہیں کہ قر غلط ثابت کررہے ہیں ۔ ہم تو صرف قر

آ�ن بھی یہی کچھ کہتا ہے جو کچھ �,ر لوگ بھی کرنا �,ر �س پر کامل �یمان لانا بحیثیت مسلمان ہمار� فرض ہے۔ �گر قر

آ�ئی ہوگی ج- کا کہتے ہیں تو �س کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ �للہ کی طرف سے کبھی �ن لوگوں پر بھی رہنمائی

کچھ حصہ �نھوں نے �ختیار کرلیا �,ر �س کا بیشتر حصہ ہمارU طرح �پنے غلط عقائ* کی بھینٹ چڑھادیا �,ر مشرک بن گئے

آ�ن کو �یسی باتوں سے رد کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے کہ یہ بات تو فلاں لوگ کہتے ہیں ہم کیوں �سے یہذ� قر ۔ ل

آ�ن کسی بات کی تائی* کرتا ہے تو آ�ن ہے ۔ �گر قر مانیں ۔ ہمارے پاس کسی بات کے صحیح یا غلط ہونے کی کسوٹی صرف قر

Page 147: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ن کسی بات کی تص*یق نہیں کرتا تو ,ہ �للہ کی طرف سے نہیں بلکہ ,ہ بالکل درست ہے �,ر �للہ کی طرف سے ہے ۔ �گر قر

آ�یات میں جو کچھ بیان کیا جارہا ہے �س کو تسلیم کرنے ,�لے آ�ن میں موجود �للہ کی آ�ن پر �یمان لانے �,ر قر سوفیص* غلط ہے ۔ قر

آ�ن آ�باؤ �ج*�د �,ر �پنے �سلاف کے عقائ* �,ر طور طریقوں کو چھوڑ نے پر تیار نہیں ہوتے قر ہی در�صل مسلمان ہیں ۔جو لوگ �پنے

آ�پ کے فاصل قائم کر دیتا ہے ج- سے بچنے کی ضر,رت ہے۔ سچائی �نہیں صاف �ل.اظ میں منکر �,ر کافر کہہ کر �یک ح*

آ�پ کو خود کرنا ہے ۔پہلی بات تو �ن میں سے آ�چکی ہے ج- کو دیکھتے ہوئے د, باتوں میں سے �یک بات کا فیصلہ سامنے

آ�یات بشمول آ�ن کی آ�ن کو ہر �یرے غیرے سے جھوٹا2:261یہ ہے کہ قر کے مر,جہ غلط تر�جم , ت.سیر پر �یمان رکھیں �,ر قر

آ�ن کے غلط تر�جم , ت.سیر کو رد کرکے �للہ کے صحیح پیغام کو بغیر کسی حیل , ثابت کر,�تے رہیں ۔د,سرU بات یہ ہے کہ قر

آ�ن کی سچائی کو ثابت کر حجت کے قبول کرلیں �,ر �للہ پر جھوٹ بان*ھنے �,ر بہتان بازU کا خاتمہ کرکے پورU دنیا پر قر

دیں ۔

ف�ٹھا نا بھی ضر,رU ہے جو ہمارے علمائے کر�م نے �س مضمون کا �حتتام کرنے سے پہلے �یک �,ر غلط عقی*ے سے پردہ

فچر� کے �پنے تر�جم , ت.سیر میں بھر رکھا ہے ۔در�صل ق*�مت پسن* کلیسا کو یہ ثابتchurchسازشی کلیسا ) (سے

آ�دم سے نکالا گیا �س لئے �نھوں نے کچھ کٹر عیسائی نام نہاد علماء کو �پنے ساتھ ملا کے یک نو� کو کرنا تھا کہ ح

آ�دم کی تخلیق ج- �یک خلئیےsingle cell theoryخلوU نظرئیے ( )کے حو�لے سے یہ عقی*ہ گھڑ� کہ

(سے ہوئی تھی �سی خلئیے نے د, ٹکڑ,ں میں تقسیم ہو کر �پنے �یک حصے سے �پنیorganism,�لے حیاتیات )

نو� ) آ�د�م کے جسم سے تخلیق ہوئی ہے۔Eveمادہ کو پی*� کیا جو بنی نوع �نسان کی ماں ح نو� درحقیقت یہذ� ح (کہلائی ۔ل

کلیسا کے عیاش پوپ �,ر پادریوں نے یہ نظر یہ عورت کو مرد سے کمتر مخلوق قر�ر دے کر �سے ہمیشہ کے لئے محکوم

�,ر مرد کے زیر تسلط رکھنے کے گھڑ� تھا تاکہ عورت �پنی بقاء کے لئے ہمیشہ مرد پر �نحصار کرے �,ر �س کے ساتھ

آ�ذ�دU بھی سلب کرلی جائے۔ �س عقی*ے کا عملی ن.اذ کرنے کے بع* خوبصورت �,ر جو�ن د,شیز�ؤں ساتھ عورت کی معاشرتی

آ�ذ�دU چھین کر �ن کو �پنے زیر تسلط نن بنا کر رکھنے میں کلیسا �پنے مقص* میں بڑU ح* تک کامیاب رہا ۔ �س غیر کی

فطرU عمل کی ,جہ سے جنسی بے ر�ہ ,رU کے نئے باب کھل گئے ج- کے نتیجے میں معاشرتی تو�زن بگڑ گیا �,ر کلیسا

آ�ن نے عورت کو مرد کے بر�بر حقوق دئیے �,ر عورت کو مرد کا مرہون خود بھی �خلاقی پستیوں میں ڈ,ب گیا۔�س کے برعک- قر

آ�ن سے کلیسا کا یہ نظریہ غلط ثابت ہوگیا جو �نھوں نے single cellمنت نہیں بنایا۔ج*ی* سائنسی تحقیق �,ر قر

theoryنو� کو پی*� کئے جانے کے ضمن میں گھڑ رکھا تھا کیونکہ درحقیقت �یک خلئیے ,�لے آ�دم سے ح آ�ڑ میں کی

( پائے جاتے ہیں جن کی ,جہ سے �نnuclei( میں بھی د, مرکزے )single cell organismsحیاتیات )

خود د, حصوں میں تقسیم ہو کر �پنی مادہ پی*� نہیں کرتے ۔ �نسان کےکا باہمی تولی*U عمل جارU رہتا ہے �,ر ,ہ بذ�ت

Page 148: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات کا مطالعہ کرچکے ہیں جن آ�ن کی حیات یا �زد,�جی ساتھی کی پی*�ئش کے بیان میں بالائی سطور میں ہم قر شریک

نلی طور پر ,�ضح فرمائی دU ہے کہ �نسان کے ساتھی کی پی*�ئش بھی �سی طرح یی نے یہ بات ک میں �للہ تبار ک تعال

تخلیق کر( کے عمل کے ذریعے زمین سے �س کا �پنا خود مختار حیا تیاتی عنصر germination)" نبت"

ض� کے کی گئی ہے۔ ر�� ا ت�نب�ت� األ� ا م�م% و�اج� ك�ل%ه� �ز� ل�ق� األ� ان� ال%ذ�ي خ� ب�ح� ۔( 36:36)س�

ےرغبت رکھن وال سب ازدواجی ساتھی اپن ابتدائی خود مختار حیاتیاتی ے ے۔" س پیدا کئ گئ نبتعنصر " ے ے يج1 ے و�ج1 ب�ه� �نب�ت�ت� م�ن ك�ل ز� أ ہم نےاور ۔ (22:5)و�

( سے پی*� کر کے پر,�ننبتتمام �زد,�جی ساتھی جن میں رغبت رکھی ہے �ن کی زن*گی کے بنیادU عنصر )

يج1 چڑھائے۔ و�ج1 ب�ه� ا م�ن ك�ل ز� يه� �نب�ت�ن�ا ف� أ ۔( درحقیقت ان میں محبت کو50:7) و�

۔پیدا کر ک پروان چڑھایا ب��ا ے ا) ا�ا إ�ي ا?ا ع4 ا� عن ا,ا ا� (۔ کیا �نہوں نے زمین کی طرف نہیں دیکھا کہ ہم نے80:27)

ا�سی میں سے حیاتیات نکال کر پر,�ن چڑھائے ہیں سب باعث تکریم �زد,�جی سا تھی ؟ و� ل�م� ي�ر� و� أ�

و�ج1 ك�ر�يم1 ا م�ن ك�ل ز� �نب�ت�ن�ا ف�يه� ض� ك�م� أ ر�� �ل�ى األ� ے( ب شک 26:7)إ ہم نے �س میں۔

ج1سے قابل عزت �زد,�جی ساتھی کے حیاتیات کو پی*� کر کے پر,�ن چڑھایا۔ و� ا م�ن ك�ل ز� أ�نب�ت�ن�ا ف�يه� ف�

وتا ک انسان ک31:10)ك�ر�يم1 ے( قرآن کریم کی باالئی آیات س ی ثابت ہ ہے ہ ہ ے ۔ےازدواجی ساتھی کو بھی اسی طرح باقاعد اس ک اپن ذاتی عنصر حیات ے ہےکو زمین س نکال کر پیدا کیا گیا یعنی ن تو مرد عورت میں س نکا ال گیا ہ ۔ ہے ےی عورت مرد میں س نکلی مرد و عورت دونوں کی تخلیق ، پیدائش ۔اور نا ہے ے ہ

ی سے (organisms)اور نشو نما ء ان کی الگ الگ حیاتیاتی جانوں ہ ایک

ی کوئی ہطریق س کی گئی جس میں ن تو کوئی کسی میں س نکال اور نا ہے ے ہ ے ے ہےکسی کا مرحون منت اور مردوعورت دونوں کی پیدائش خود مختار اور ایک

سا ئنس کی زبان میں بھی " ۔دوسر ک تسلط س آذاد ہے ے ے ے" ک عملنبتےےس معرض وجود میں آن وال حیاتیات ے آ�ذ�د کہلائے جا تے(organisms )ے خود مختار �,ر

آ�ج آ�یات سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ �نسان زن*گی کی ج- شکل میں آ�نی ہیں ۔ �س مضمون میں شامل کی گئیں قر

ف�تار� گیا بلکہ " آ�سمانوں سے �پنی مودہ شکل میں نہیں " سے چلنے ,�لے حیاتیات کی معمولینبتدکھائی دیتا ہے ,ہ

سی زن*گی سے �پنا �رتقائی س.ر شر,ع کرکے زن*گی کے مختلف پیکر,ں میں ہونے ,�لی ترقی کے بہت سے تحویلی

آ�ن کے مقرر صاحب نے ر�قم �لحر,ف کو تحقیق کر نے قر مر�حل سے گزر تا ہو� یہاں تک پہنچا ہے ۔ �گرچہ ہمارے درس

آ�دم �,ر آ�دم کے پتلے کو بنا کر �س میں ر,ح پھونکنا ، آ�یات کی فہرست بھی تھما رکھی ہے جن میں کے لئے �ن تمام

آ�د�م کو فرشتوں کا سج*ہ کرنا �,ر حو� کو �ن سے سرزد ہونے ,�لے گناہ کی پاد�ش میں جنت سے نکال کر زمین پر پھینکنا ،

Page 149: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات کا صحیح اا مکمل ہوچکا ہے مگر �ن آ�یات پر تحقیقی کام بھی تقریب �بلی- کا تاریخی �نکار شامل ہے ۔ گو کہ �ن

آ�ن کا نظریہ آ�نی نظریہ حیات " تحریر کرنا ضر,رU تھا تاکہ قر نظر مضمون " قر آ�نی م.ہوم سمجھنے سے پہلے زیر قر

آ�یات کے حقیقی م.ہوم تک پہنچا جائے ۔ آ�نی حیات سمجھ کر دیگر قر

آ�نے ,�لے �ل.اظ " آ�ن میں د�ة1 قارئین کر�م �بھی ہمار� مضمون ختم نہیں ہو� ۔ قر " کی تشریح میں ہمارے ن%ف�س1 و�اح�

معزز علمائے کر�م نے جو مو�د کلیسا سے چر� کر �پنی ت.سیر,ں میں بھر رکھا ہے �سے درست کرنا �بھی باقی ہے ۔

یی نے �پنے سو� کسی �,ر شے کو ,�ح* نہیں کہا ۔ دu �للہ تبارک تعال ك�م� ل�و�اح� �ل�ه� ے( "ب شک37:4)إ�ن% إ

" ارا معبود واحد ۔تم ہے آ�یات میںہ نظر مضمون میں شامل کی جانے ,�لی آ�پ ہر شے کے ساتھی �,ر جوڑے زیر

آ�یات موجود ہیں جن میں ہر شے کے بارے میں یہی بات آ�ن میں �,ر بھی بہت سی بھی دیکھ چکے ہیں �,ر �ن کے علا,ہ قر

آ�یت 7بتائی گئی ۔سورۃ �لاعر�ف آ�نے ,�لے �ل.اظ �,ر مر,جہ تر�جم پر غور فرمائیے ۔189کی کے متن میں

ا ه� و�ج� ا ز� ن�ه� ع�ل� م� د�ة1 و�ج� اح� ك�م م ن ن%ف�س1 و� ل�ق� و� ال%ذ�ي خ� ( ۔7:189 )ه�

)Uر ,ہی )�للہ( ہے ج- نے تم کو �یک جان سے پی*� فرمایا �,ر �سی میں سے �س کا جوڑ بنایا )طاہر �لقادر,�

,ہ ,ہی ہے ج- نے تمہیں �یک جان سے پی*� کیا �,ر �سی سے �س کا جوڑ بنایا )�حم* علی(

)Uہ �للہ ہی تو ہے ج- نے تم کو �یک شخص سے پی*� کیا �,ر �س سے �س کا جوڑ� بنایا )فتح محم* جالن*ھر,

)Uہ �للہ ہی ہے ج- نے تمہیں �یک جان سے پی*� کیا �,ر �سی کی جن- سے �س کا جوڑ� بنایا )مود,د,

�ن لوگوں سے کہو کہ) میں ج- خ*� کے قانون کی طرف دعوت دیتا ہوں ,ہ( ,ہ خ*� ہے ج- نے تمہارU پی*�ئش کا سلسلہ

نمو سے پھٹ کر نر �,ر مادہ میں تقسیم ہوگیا �,ر �س طرح رفتہ رفتہ عورت �,ر آ�غاز �یک جرثومہ حیات سے کیا پھر ,ہ جوش

آ�ن ص.حہ آ�گیا )پر,یز، م.ہوم �لقر (388مرد کا ,جود عمل میں

آ�یت آ�ن کی بالائی آ�نکھوں7:189قارئین کر�م قر آ�پ خود �پنی کا حقیقی م.ہوم ج- دی*ہ دلیرU سے تباہ کیا گیا ,ہ

سے دیکھ لیجئے ۔

ا ه� و�ج� ا ز� ن�ه� ع�ل� م� د�ة1 و�ج� اح� ك�م م ن ن%ف�س1 و� ل�ق� و� ال%ذ�ي خ� ( ۔7:189 )ه�

Page 150: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت د�ة1 کے ل.ظ "7:189بالائی اح� آ�نے ,�لی ضمیر " و� آ�خر میں " در حقیقت �للہ کے لئے �ستعمال ہوئی ہےة1" کے

آ�نے ,�لی ,�ح* مذکر غائب کی ضمیر " آ�یت کے شر,ع میں و�جو قاع*ے کے لحاظ سے �س کی(He)" ه�

ملکی د�ة1 ۔ گویا "( ہے۔possive pronoun)ضمیر " کے �ل.اظ میں �للہ نے �پنی ر,ح، �پنی ن%ف�س1 و�اح�

,�ح* کی بات کی ہے کیونکہ " ( ، کسی کی ذ�ت)soulکسی کی ر,ح ) " ن.-ہستی �,ر �پنی خود کی ذ�ت

self( یا کسی کی ہستی )entity جر ) م ن۔"( کو کہا جاتا ہے ( ہے ج- کےpreposition" حرف

ع�ل�( یعنی "سے /کو/کا/کی" ہیں ۔"from, of)معانی " ماضی کا فعل ہے ج- کے معانی ہیں " بنایا" )ج�

made " ا( ۔ ن�ه� " �,ر ,�ح* غائب مونث کی ضمیرم ن( " preposition" در�صل حرف جر )م�

ام.عولی " ا (۔�گر " ه�ا+م�ن�(ہے )Her/it " )ه� ن�ه� ( بھی لیا جائے تو �سas a one word "کو �کٹھا )م�

( لئے جائیں گے ج- سے مر�د یہ ہوگی کہincludingکے معانی " بشمول "، کسی شے یا کسی عمل میں شامل ہونا )

حیات بھی شامل ہیں ۔ �گر �ن د,نوں حصوں کو �لگ �لگ �للہ کی ذ�ت سے ہونے ,�لی �نسان کی تخلیق میں �س کے رفیق

د�ة1" �س شے "سے" تعبیر ہوگا ج- کا ذکر "م�ن�بھی لیا جائے تو پھر بھی " اح� " یعنی �للہ کی ر,ح یا �للہ ن%ف�س1 و�

کی ذ�ت کی شکل میں ہو چکاہے ۔ کسی کی ر,ح یا ذ�ت کو بولنے �,ر لکھنے کے �عتبار سے گر�مر کی زبان میں " مونث

" سمجھا جاتا ہے۔ جیسے فلاں کی ر,ح نکل گئی یا فلاں کی ذ�ت برکت ,�لی ہے یعنی جب بھی کسی کی ہستی ، ذ�ت

أانيث کے قو�ع* کے مطابق مونث ہی کہا جاتا ہے خو�ہ ,ہ کسی مذکر یا ر,ح کی بات ہو تی ہے تو �سے جن- یا تذ½ير , ت

یہذ� " اشخصیت کی ہی کیوں نہ ہو۔ ل د�ة1 ( کی ضمیر " Her ")ه� " کا حو�لہ دیتے ہوئے �س کے ساتھن%ف�س1 و�اح�

کے معانی دیتی ہے ۔یعنی " �سیfrom her " کے �دغام سے م�ن�( "prepositionآ�نے ,�لے حرف جر )

,�ح* سے کسی عمل کو سر �نجام دینے کی بات کی گئی ہے �,ر یہ عمل " ع�ل�ن.- آ�نےو�ج� " ہے ج- کے شر,ع میں

ربط " ع�ل� کے معانی دیتا ہے جبکہ " and( �,ر also" بھی )و�,�لا حرف " کسی شے کے بنانے )ج�

manufacturing " آ�تاہے۔ج- شے کے بنا نے کی بات ہورہی ہے �س کا ذکر ا( کے معانی میں ه� و�ج� " کے ز�

ج�مرکب ل.ظ سے کیا گیا ہے ج- میں �نسان کے " و� ( کی تعریف میں یہ بتانے کے لئےspouse" یعنی ہمسر )ز�

اکہ یہ ک- کا �زد,�جی ساتھی ہے �س کے ساتھ �س شے کی ضمیر " اا ,�ح* ه� " بھی لگا دU گئی ہے جو یقین

ك�محاضر کی مونث ضمیر ہے �,ر " ل�ق� ( کیspouse " کے عمل میں تخلیق ہونے ,�لی "مخلوق "کے ہمسر ) خ�

ب �ل.اظی میں قاع*ے کی ر, سے مونث ہے ج- کو " �للہ کی بات کررہی ہے کیونکہ مخلوق بھی �پنی ترکی

مخلوق" بولنے �,ر لکھنے میں بھی تذکیر,تانیث کا مونث صیغہ ہی �ستعمال ہوتا ہے ۔ �للہ نے بھی �پنے کلام

یہذ� ہمارے علمائے کر�م نے �س �ل.اظی ,ہی رکھی ہے جو دنیا کی عام تحریر,ں میں پائی جاتی ہے ۔ ل کی ترکیب

Page 151: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

( میں جو ہیر� پھیرU کی ہے �سے پکڑنا کوئی مشکل کام نہیں کیونکہ دنیا کی کسیpronounsآ�یت کی ضمیر,ں )

( کے �ل.اظ مونث کی بجائے ہمیشہ صیغہorganism ، جر�ثیم ,�ئرس �,ر حیاتیات )cellبھی زبان میں خلیہ ،

آ�پ خود �ن �ل.اظ کو بول کر �,ر لکھ کر دیکھ لیجئے ۔یہی کہا جائے گا کہ فلاں جر�ثیم بڑ� سخت ہے، آ�تے ہیں ۔ مذکر میں

فلاں خلیہ پی*� ہو ، فلاں خلیہ فلاں شے میں پایا جاتا ہے۔فلاں ,�ئرس فلاں بیمارU لاتا ہے۔ نط.ہ ڈ�لا جاتا ہے ,غیرہ ,غیرہ ۔�گر

بولنے میں مذکر ہیں تو ,ہ لکھنے میں بھی مذکرorganism �,ر cell ، atomنط.ہ ، جر�ثیم ، ,�ئرس ، خلیہ ،

اا مذکر ہی ہوں گے۔ �یسا تو ہو نہیں سکتا کہ ضمیر بھی یقین ہی ہوں گے �,ر �ن کی بجائے �نہیں مخاطب کئے جانے ,�لے �سم

امونث �شیا کو مذکر ضمیر سے �,ر مذکر �شیا ء کو مونث ضمیر سے مخاطب کیا جائے ۔ �س لحاظ سے " ن�ه� " کےم�

اساتھ لگی ہوئی مونث �سم ضمیر " (representation " کسی خلیئے ، جر�ثیم �,ر نط.ے کی نما ئن*گی )ه�

اکیسے کرسکتی ہے؟۔�لبتہ " ن�ه� ضمیر " م� ا" کی مونث �سم " �للہ کی ر,ح ، �للہ کی ذ�ت �,ر �للہ کی ہستیه�

کی بات ضر,ر کرتی ہے ج- سے �نسان �,ر �س کے ہمسر کو بنایا گیا کیونکہ کسی کی ر,ح ، ذ�ت یا �س کی ہستی

کو قاع*ے کے مطابق مونث �سم �,ر مونث �سم ضمیر سے ہی مخاطب کیا جاتا ہے۔گویا �للہ کے کلام کو بگاڑنے ,�لوں نے

آ�یت کے غلط تر�جم �,ر ت.سیریں گھڑ دیں ۔ �گر معمولی سوجھ بوجھ رکھنے ,�لے کسی قاع*ے �,ر قانون کو دیکھے بغیر �س

ترکیبی پر غور کریں تو بغیر کسی شک , شبے کے �سم ضمیر میں کی ہوئی صریح غلطیوں آ�یت کے �ل.اظ لوگ بھی �س

آ�یت کا بالکل صحیح �,ر سی*ھا م.ہوم نکال سکتے ہیں ۔مونث �شیاء �,ر مونث �سم کو مونث ضمیر �,ر کو پکڑ کے �س

آ�یت کا صحیح ترجمہ کرسکتے ہیں کہ " آ�پ خود �س مذکر �شیاء �,ر مذکر �سم کو مذکر ضمیر کے قاع*ے کی م*د سے

,�ح* سے تمہیں تخلیق کیا �,ر �پنی ذ�ت سے ہی تمہار� ہمسر بھی بنایا "۔ ہمارے علما ئے ,ہی ہے ج- نے �پنی ذ�ت

آ�یت میں �ستعمال ہونے ,�لے �ضمائر ) آ�یت کا ,�ضحpronounsکر�م نے در�صل �س آ�ن کی �س ( میں گڑ بڑ کر کے قر

آ�م* کرنے نو� کو بر آ�دم کے �یک ہی جاد,ئی خلئیے کے د,ٹکڑے ہو کر �س سے �ماں ح م.ہوم جان بوجھ کر بگاڑ� تاکہ

آ�ن سے بھی ثابت کردیا جائے ۔ فٹ کر کے �سی بات کو قر آ�ن میں یہ قر ہ ,�لا کلیسا سے مستعار لیا ہو� من گھڑت عقی*ہ بعین

جبکہ �یسے کسی جاد,ئی خلئیے کا �بھی تک کوئی ,جود دریافت نہیں ہوسکا جو خود بخود پھٹ کر د, حصوں میں

تقسیم ہوجا تا ہو �,ر �ن میں سے �یک حصہ مرد �نسان کو پی*� کرکے پر,�ن چڑھا دے �,ر د,سر� حصہ �س کی بیوU کو پی*�

آ�یات کے منکرین آ�نی آ�نی نظریات کا دفاع کرنے ,�لے قر کر کے �س کی نشو نما بطور مادہ �نسان کے کرتا ہو۔�گر �پنے غیر قر

یہ سمجھتے ہیں کہ �بت*�ء میں تو �یسا ہی ہو� تھا مگر یہ کام ,قت کے ساتھ ساتھ بن* ہو گیا �,ر �ب �یسا نہیں ہوتا تو ,ہ

آ�یت کو مٹا دینا چا ہتے ہیں ج- میں �للہ نے صاف �ل.اظ میں ,�ضح کردیا ہے کہ ,ہ نہ تو �پنا آ�ن کی �س لوگ گویا قر

Page 152: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت پر سیر آ�ن کی �س ن*U طریقہ کسی �,ر طریقے میں تحویل کرتا ہے۔قر کوئی �بت*�ئی طریقہ تب*یل کرتا ہے �,ر ناہی �پنا ج

حاصل ت.صیل �سی مضمون کی بالائی سطور میں دU جاچکی ہے جسے �یک بار پھر پڑھ لیجئے ۔

ا ه� و�ج� ا ز� ن�ه� ع�ل� م� د�ة1 و�ج� اح� ك�م م ن ن%ف�س1 و� ل�ق� و� ال%ذ�ي خ� ( ۔7:189 )ه�

,�ح* سے ,�ح* (سے �س تخلیق کا �زد,�جی ساتھی,ہ ج- نے تخلیق کیا تمہیں �پنی ذ�ت ف�سی )�پنی ذ�ت �,ر بنایا

کے متن کا صحیح ترجمہ(7:189)

آ�یات کا شور مچانے ,�لے بھی در�صل �نہیں علماء کے ساتھی ہیں جنہوں نے �س مضمون میں شامل کی جانے تصریف

آ�یات نہیں دیکھیں جن میں یہی بات �س �ن*�ز سے بتائی گئی ہے کہ تم �,ر تمہارے �زد,�جی ساتھی آ�ن کی ,ہ سب ,�لی قر

آ�نے ,�لے خود مختار حیاتیات سے پی*� کئے گئے ہیں جیسے تمہارU تخلیقنبت�سی طرح " ,جود " کے عمل سے معرض

آ�یت میں �یسے کسی ناپی* جاد,ئی حیاتیات ) آ�یات میں سے کسی بھی آ�ن کی �ن تمام (organismکی گئی ہے ۔ قر

حیات نکلا �,ر کا ذکر نہیں کیا گیا کہ �س کو پھاڑ کر پہلے د, ٹکڑے کئے پھر �ن میں سے �یک ٹکڑے سے تمہار� رفیق

آ�یات میں بھی یہی کہہ دیا جاتا کہ " پہلے تمہیں تخلیق آ�ن کی �ن تمام د,سرے سے تم نکلے۔ �گر یہ بات درست ہوتی تو قر

آ�یت کے �س م.ہوم کو صحیح کیا گیا پھر تمہارے حیاتیات کو پھاڑ کر �س میں سے تمہار� ساتھی بنا یا گیا۔گویا �گر بالائی

آ�یت سے آ�یات غلط ٹھہر�ئی جائیں گی جو �س آ�ن کی ,ہ باقی تمام سمجھا جائے گا جو ہمارے علماء نے ہمیں دیا ہے تو قر

آ�پ کی خ* مت میں پیش کی گئی ہیں ۔ پہلے �زد,�جی ساتھی کی تخلیق کے بیان میں

آ�یت کے تر�جم میں �تنا ہی کہا کہ " ,ہ ,ہی ہے ج- نے تمہیں �یک جان سے پی*� کیا �,ر �سی سے باقی کے علماء نے تو بالائی

نمو سے پھاڑ کر �سے عین کلیسا کے عقائ* �س کا جوڑ بنایا" مگر پر,یز صاحب نے تو باقاع*ہ جرثومہ حیات کو جوش

آ�یت کے متن میں کسی شے کے پھٹنے پھٹا نے �,ر تقسیم ہوکر کے مطابق نر �,ر مادہ میں تقسیم بھی کر دیا ۔ جبکہ �س

)نر �,ر مادہ بننے کے کوئی �ل.اظ موجود نہیں ہیں ۔در�صل پر,یز صاحب کی پورU ت.سیر عیسائیت میں بگاڑ ڈ�لنے ,�لے پال

Paulآ�ن کی سب سے درست �,ر ج*ی* ت.سیر کا نام دے ( کے نظریات سے برU طرح متاثر ہے جسے ہمارے د,ست قر

آ�ن کے نام پر باقاع*گی سے لوگوں کو �کٹھا کر کے ,ہ سادہ قر آ�ن سے د,ر ہو تے جارہے ہیں بلکہ درس کر نا صرف خود قر

لوح لوگوں کو بھی بہکا رہے ہیں ۔

Page 153: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آاء آ�یت میں بھی یہی بات ,�ضح کی گئی ہے کہ " �ئے لوگو �پنے پر,ردگار پر کامل �یمان رکھو ج-4سورۃ �لنس کی پہلی

- ,�ح*( سے �س تخلیق کا ہمسر �,ر پھیلاد ئیے ف�سی )ن. ,�ح* سے تمہیں تخلیق کیا �,ر تخلیق کیا نے �پنے ن.-

,�ح* ( سے ڈھیر,ں مرد , عورت " �سی )ن.-

اء دسا ن د, ار� ثي د½ اا دجال ر دما Âب فن م دنث دب د, دÂا دج ف, دز دÂا فن م دق دل دخ د, ة) د* ح د,� ة- ف. نن د نمن بكم دق دل دخ ذي نل د بم � بك نب د در ف� بقو نت د بس � ننا د دÂا �ل بن² دأ� (۔4:1)د²ا

آ�یت کا ل.ظ " ف� بالائی بقو نت د یU " غور طلب ہے ج- کے معانی عام طور پر "ڈرنے" کے لئے جاتے ہیں۔ " � بقو " بھی �سیدت

ف� ل.ظ کا �سم ہے ج- کے معانی بھی " �للہ سے ڈرنے " کے ہی لئے جاتے ہیں ۔ در�صل " بقو نت د یU " �,ر " � بقو " عربی کےدت

یU" سے نکلے ہیں ج- کا مطلب ہے مضبوط) ( �,ر ٹھوس )powerful( ، طاقتور )strongل.ظ " قو

solid " ۔ �س لحاظ سے ) Uی بقو " کو �للہ کے ساتھ مضبوط �تحاد ہونے کے معانی میں دیکھا جا ئے گا جسےدت

consolidation یعنی مضبوطی سے جڑنا کہا جاتا ہے ۔ �س کے علا,ہ �reinforcementنگریزU میں

یU " , بھی �confirmation,ر بقو یہذ� " دت آ�تے ہیں ۔ ل ف� " کے معانی میں ہی بقو نت د " کے حقیقی معانی مضبوط�

ت شوق ) ( ،�intensificationتحاد ، مضبوط سہار� ، کسی تعلق کو مضبوط بنیا د,ں پر تعمیر کرنا ، ش*

یU ( گہر� خیال �,ر �حساس رکھنے کے ہیں ۔ در�صل " keenness to retainکسی کے لئے بے تابی ) بقو "دت

ف� �,ر " بقو نت د آ�تے ہیں ۔�سی لئےreinforcement(کے مطابق root" �پنی بنیاد )� یعنی تقویت کے معانی میں

آ�یت کے پہلے حصے میں �للہ کے ساتھ گہر� تعلق رکھنے پر ز,ر دیا گیا ہے ج- نے �پنی ذ�ت ,�ح* سے4:1بالائی

یU �ختیار کرنے کی بات کی آ�خرU حصے میں �سی نسبت سے قر�بت د�ر,ں کے ساتھ بھی تقو �نسان کی تخلیق کی �,ر

آ�یات فجڑے رہو۔ بالائی گئی ہے یعنی �پنے قر�بت د�ر,ں کے ساتھ بھی بغیر کسی حیل , حجت کے مضبوطی کے ساتھ

دÂا میں بھی ,ہی بات کہی گئی ۔39:6 کی طرح 4:1 �,ر 7:189 دج ف, دز دÂا فن م دل دع دج دنم بث ة) د* ح د,� ة- ف. نن د نمن بكم دق دل (۔مگر39:6۔)دخ

آ�یت کے �گلے �ل.اظ " ةج �سی د,� فز دأ� د دي ن دما دث م دعا فن دأا فل فن � نم بكم دل دل دز دأ�ن " کے تر�جم �,ر ت.سیر نہ صرف مضحکہ خیز ہیں بلکہ ہمارUد,

آ�ٹھ قسم کی بیل گائیں بھی �نسان �,ر �س کے جوڑے ب*نامی کا باعث بھی ہیں جن کا ترجمہ کسی عالم نے یہ کیا ہے کہ "

آ�ٹھ مویشیوں کے جوڑے بھی ہر �نسان کی تخلیق کے آ�سمان سے نازل کی گئیں " !۔کسی نے لکھا ہے کہ کی تخلیق کے ساتھ

آ�ٹھ جوڑے نازل ہوئے ۔ آ�سمانوں سے �تارے گئے ۔ کوئی لکھتا ہے کہ در�صل بیل ، گائے ، بکرU، بھیڑ، �,نٹ �,ر کتے کے ساتھ

آ�سمان سے �تارے گئے۔ ۔ ۔یہ سب لغویات کیا آ�ٹھ سر بھی کسی نے کہا کہ در�صل ہر �نسان کی تخلیق کے ساتھ مویشیوں کے

آ�ن پر جھوٹا ہونے کی آ�ن کے م.ہوم میں گھڑ کے پورU دنیا کے سامنے رکھی گئیں ؟۔�ن خر�فات کو دیکھ کر لوگ قر ہیں جو قر

آ�ٹھ طرح کے ہوتے ہیں ۔یہ سب ہو بھی آ�ٹھ �قسام ہوتی ہیں �,ر ناہی مویشی تہمت نہ لگا ئیں تو �,ر کیا کریں ؟۔نہ تو گائے بیل کی

Page 154: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�ٹھ جانور تو �للہ کے بن*, کیا عقل یہ کام نہیں کرتی کہ بیان تو چل رہا ہے �نسان کے پی*� کئے جانے کا ج- کے درمیان

بمکہاں سے نازل ہوگئے ؟ ۔" بك ل دذ ةث دلا دث ةت دما بل بظ في ةق فل دخ * فع دب من اقا فل دخ فم بك ت دÂا دنم بأ� ن بطو بب في فم بك بق بل فخ د² ةج د,� فز دأ� د دي ن دما دث م دعا فن دأا فل فن � نم بكم دل دل دز دأ�ن د,

دن") بفو در فص بت دننى دأا دف دو به دنلا إ� د دل إ� دلا ب· فل بم فل ب � دل فم بك بنب در ب نل د آ�خر تک �نسان کو ماؤں کے(�39:6ل آ�یت کے ا� بع* �س آ�ٹھ بھینسوں کے فور ۔ پھر

آ�نے ,�لے بیان کے مکمل تسلسل آ�یت کے شر,ع میں پیٹوں میں تخلیق کرکے �ن کی تشکیل پانے کا بیان ہے جو �س

آ�ٹھ گائے بھینسوں کے جوڑ,ں کو نازل کرنے ,�لا ترجمہ درست نہیں بلکہ قبل �ز یہذ� �س چلتے بیان کو ر,ک کر میں ہے۔۔ل

آ�ن کے �بت*�ئی تر�جم , ت.سیر میں آ�ٹھ جانور نما معبود,ں پر �یمان رکھنے کے جو�ز کے طور پر قر �سلام مشرکین کے

آ�رہا ہے ۔�سی سے ہمارے علماء کے سوچ , فکر کی قلعی کھل جاتی ہے کہ �نھوں آ�ج تک جوں کا توں چلا گھڑ� گیا تھا جو

نے نقل میں بھی عقل �ستعمال نہیں کی ۔�متحان میں نقل �ن*ھا دھن* کسی کی نقل مار کے �پنے �متحانی پرچے پر مسر,قہ

ہہ نقل کیا ہو� جو�ب مو�د �تارنے ,�لے ہمیشہ فیل ہوتے ہیں کیونکہ ,ہ یہ بات نہیں جانتے کہ کسی کے پرچے سے بعین

آ�ن کے مر,جہ تر�جم , ت.سیر کا یہی حال ہے۔ درست ہے بھی یا نہیں !۔یہ تو صرف �یک مثال ہے لیکن درحقیقت سارے قر

عقل سے عارU لوگ یہ نہیں جانتے کہ �للہ �پنے �حکامات نازل کرتا ہے ، لوگوں کے لئے رش*, ہ*�یت نازل کرتا ہے ، �پنا پیغام

نازل کرتا ہے ، �ر,�ح �,ر فرشتے نازل کرتا ہے مگر بنی بنائی موٹی تازU بھینسیں ، گائے ، بیل ، بھیڑ بکریاں ، �,نٹ �,ر کتے

نازل نہیں کرتا ۔ یہ سب �جسام بشمول �نسانی جسم زمین سے ہی تخلیق کئے گئے ہیں کیونکہ جسامت ,�لی شے کی جنم

آ�ٹھ جانور نما معبود,ں کا تصور ہے جن کے بارے میں �گر ہم یہ بھومی صرف زمین ہے ۔د,سرU بات عرب کے مشرکین کے

اا ہم بھی مشرکوں میں ٹھہر�ئے جائیں آ�ٹھ معبود,ں کو بھی �للہ نے نازل کیا ہے تو پھر یقین ترجمہ �,ر ت.سیر پڑہیں گے کہ �ن

آ�ن کا حقیقی م.ہوم ہم سے د,ر کر کے ہمیں �یسا سیٹ پر,گر�م دیا گیا ہے کہ ہم �ٹھتے بیٹھتے ، سوتے گے ۔در�صل قر

آ�یت پڑھ کر �س آ�ن کی یہ آ�پ جب بھی قر آ�ن پڑھنے میں بھی شرک سے نہ بچ سکیں ۔ظاہر ہے یی کہ قر جاگتے شرک کرتے رہیں حت

آ�پ شرک کریں گے ۔گویا ہم مسلمان نہیں بلکہ کافر ,ں سے بھی ب* تر پکے کا م.ہوم مر,جہ تر�جم , ت.سیر سے سمجھیں گے

آ�ٹھ مویشی آ�یت کے آ�ن د,زخ کی طرف دھکیل رہے ہیں ۔ �س آ�نی عقائ* ہمیں ہر مشرک ہیں ۔ درحقیقت ہمارے موجودہ غیر قر

معبود,ں ,�لا ترجمہ �س مضمون میں درست کرنے کی گنجائش نہیں کیونکہ �س جیسے مشرکانہ کئی دیگر تر�جم کو درست

آ�ن کے م.ہوم میں �س ق*ر خر�بی کی جاچکی ہے کہ کرنے کے لئے �یک �لگ سے ت.صیلی مضمون کی ضر,رت ہے کیونکہ قر

آ�نکھیں بن* آ�یت کے م.ہوم کو درست کرنے کی بجائے آ�ن کو سمجھنے کا ڈھونگ رچانے ,�لوں نے بھی �س آ�یات سے قر تصریف

آ�یت آ�ن سے فال نکالی �,ر مذکورہ د کے �ل.اظ "39:6کر کے قر دي ن دما دث م دعا فن دأا فل آ�یت � آ�ن کی �یک �,ر آ�ٹھ جانور قر " یعنی

آ�ٹھ جانور ,ں کے سر,ں ,�لے معبود,ں " کے غلط تر�جم کو بالکل صحیح6:143 آ�یت کے حو�لے سے " سے ڈھونڈ کر �س

Page 155: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت آ�یت کے تر�جم , ت.سیر بھی غلط ہیں جو �ن6:143قر�ر دے دیا ۔مزے کی بات یہ ہے کہ ج- کا حو�لہ دیا گیا �س

آ�یت بمع �س کے مر,جہ تر�جم کے ملاحظہ فرمائیے۔ آ�پ بھی یہ �ن*ھوں کو دکھائی نہیں دئیے ۔

فم . بت ب½ن إ�ن ةم فل ع ب ني ,ºب نب دن ن في دي دث فن بأا فل بم � دحا فر دأ� في دل دع فت دل دم دت فش دنما � دأ� ن في دي دث فن بأا فل م � دأ� دم نر د دح ن ف² در د½ دنذ آ�ل فل بق ن في دن فث ز � فع دم فل دن � م د, ن في دن فث ن � فأا دنض دن �ل نم ةج د,� فز دأ� د دي ن دما دث

دن قي د آ�پ �ن سے( فرما(6:143)دصا آ�ٹھ جوڑے پی*� کئے د, )نر , مادہ( بھیڑ سے �,ر د, )نر , مادہ( بکرU سے۔ ) ۔ )�هللا نے(

دیجئے: کیا �س نے د,نوں نر حر�م کئے ہیں یا د,نوں مادہ یا ,ہ )بچہ( جو د,نوں ماد�ؤں کے رحموں میں موجود ہے؟ مجھے علم ,

د�نش کے ساتھ بتاؤ �گر تم سچے ہو)مر,جہ غلط تر�جم(۔

:صحیح م.ہوم �,ر تجزیہ ملاحظہ فرمائیے

یی �نسان کی سوچ , فکر کا �متحان لیتے ہوئے �نسان آ�یت میں بتائی گئی ہے ,ہ یہ ہے کہ �للہ تبارک , تعال �صل بات جو �س

آ�ٹھ ساتھی ہیں جن میں د, د, صابر �,ر مطمئن ہیں �,ر د,د, دل لبھانے ,�لے �,ر ر�حت سے سو�ل کرتے ہیں کہ "

خانہ مرد یا عورتوں کا �ن عو رتوں کے رحموں میں کیا دینے ,�لے ہیں �گر تم سچے ہو تو �پنے علم سے یہ بتاؤ کہ �ہل

( Uآ�لہ کار ( میں �س گھر�نے کے �ن مرد,ںinstrumentationعمل دخل ہے ؟ ۔ یعنی عورتوں کے رحموں کی

آ�یت�,ر عورتوں کا کوئی عمل دخل بتاؤ؟۔ �ب�ل��گر تم سچے ہو تو �پنے علم سے بتاؤ۔یہی بات �س سے �گلی و�م�ن� اإل�

ل�ت� ع�ل�ي�ه� ت�م� ا اش� م%�ن�ث�ي�ي�ن� أ� م� األ�

م� أ� ر% ي�ن� ح� ر� اث�ن�ي�ن� ق�ل� آلذ%ك�ر� اث�ن�ي�ن� و�م�ن� ال�ب�ق�

م�ن� أ�ظ�ل�م� م�م%ن� ـذ�ا ف� اك�م� اللEه� ب�ه� �ذ� و�ص% د�اء� إ ه� �ن�ث�ي�ي�ن� أ�م� ك�نت�م� ش� ام� األ� ح� ر� أ�

و�م� د�ي ال�ق� ل�م1 إ�ن% اللEه� ال� ي�ه� ل% الن%اس� ب�غ�ي�ر� ع� ى ع�ل�ى اللEه� ك�ذ�بFا ل�ي�ض� ت�ر� اف�

خانہ6:144 ۔)الظ%ال�م�ين� ( میں کہی گئی کہ د, عورتیں کے عق* کے لحاظ سے �پنے �,پر سو�رU کر�تی ہیں �,ر د, �ہل

مرد �ن عق* کے مطابق �ن پر چڑھتے ہیں ، �ن عورتوں �,ر �ن مرد,ں کا �ن عورتوں کے رحموں میں کیا عمل دخل ہے یا تم نے

�نتہائی ظلمدیکھا ہے کہ �للہ یہ عمل کیسے منظم کرتا ہے ؟۔ بغیر علم کے �للہ پر جھوٹ گھڑ کے لوگوں کو بہکانا

اا �یسے ظالم لوگ �للہ کی ہ*�یت نہیں پاتے۔ ى ع�ل�ى اللEه� ك�ذ�بFاہے یقین ت�ر� م�ن� أ�ظ�ل�م� م�م%ن� اف� ف�

و�م� الظ%ال�م�ين� د�ي ال�ق� ل�م1 إ�ن% اللEه� ال� ي�ه� ل% الن%اس� ب�غ�ي�ر� ع� ۔ل�ي�ض�

It is the unjust who invents a lie against Allah to mislead people without knowledge, surely the God does not guide the unjust people۔

آ�یات سے پہلے یی �ن لوگوں کو �نتہائی بے ,قوف کہہ کر یہ بات سمجھا6:140 �,ر 6:139در�صل �ن میں �للہ تبارک تعال

�میں �نسان6:141رہے ہیں کہ ,ہ بلا,جہ �پنی �,لاد کو قتل کرکے کیوں برباد ہورہے ہیں ؟۔ یہ بات سمجھانے کے لئے �للہ نے

Page 156: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یت میں عورت کے حمل6:142کو دU جانے ,�لی �پنی نعمتوں، پھلوں ، بیلوں �,ر باغات کا ذکر کرکے �س سے �گلی

خاص �,ر کھانے کے لئے رزق دینے کی بات کی گئی تاکہ رزق کی تنگی کا بہانہ بنا کر کوئی سے دU جانے ,�لی نعمت

آ�یات میں لوگوں کو �پنی �,لاد کا قتل کرنے سے منع6:44 �,ر �6:43پنی �,لاد کو قتل نہ کرے ۔�س کے بع* بالائی

کر نے لئے �للہ نے �ن لوگوں سے د, منطقی سو�ل کئے تاکہ لوگ عقل کریں �,ر �للہ کی بات کو سمجھیں کہ �ن کی

بیویوں کے رحموں میں جو کچھ بھی ہوتا ہے ,ہ �للہ کی طرف سے ہی ہوتا ہے �,ر �س کے نہ تو ,ہ خود ذمہ د�ر ہیں �,ر ناہی �ن

میں پیش کئے گئے منطقی سو�لوں سے �ن لوگوں کو رش*, ہ*�یت دU جارہی ہے6:44 �,ر 6:43کی بیویاں ۔ درحقیقت

جو من چاہی �,لاد کے پی*� نہ ہونے سے �پنی نو مولود �,لاد کو بھی مار دیتے تھے �,ر �پنی بیویوں کو بھی �ن کی مرضی کی

آ�ج بھی �سکین آ�یا �س لئے ہمار� �ب بھی یہی حال ہے ۔ آ�ن ہمیں سمجھ نہیں �,لاد پی*� نہ کرنے پر بر� بھلا کہتے تھے ۔ قر

میں بچے کی جن- دیکھ کر لوگ حمل گر� دیتے ہیں �,ر �گر �ن کی من پسن* �,لاد پی*� نہ ہو تو سار� �لز�م عورت کو جاتا

آ�یات نازل فرما ئی تھیں مگر ہمارے بے ,قوف علماء نے �للہ کی �ن یی نے تو مظلوموں کی د�د رسی کے لئے یہ ہے ۔�للہ تعال

آ�یات کو مسخ کرکے چو پایوں ، بھیڑبکریوں ، �,نٹوں �,ر گائے بھینسوں کے حلال حر�م ہونے ، �ن پر سو�رU کرنے �,ر �ہم ترین

آ�یت 6:44 سے لے کر �6:39نہیں �پنے نیچے بچھانے جیسے بیہودہ �,ر �نتہائی لغو تر�جم �,ر ت.سیر گھڑ لئے ۔سورۃ �لانعام کی

تک کے �یک �یک ل.ظ کا بغور مطالعہ کیجئے �,ر �پنے �حمق علماء کے تر�جم , ت.سیر بھی دیکھئے ۔ خاص طور پر ,ہ لوگ

آ�یات کو ضر,ر دیکھیں جو ر�قم �لحر,ف کو یہ نصیحت کرتے ہیں کہ �ن کے علماء نے بہت �چھا کام کیا ہے �س لئے �ن

آ�پ بالائی حقائق دیکھ کر بھی نہ تو �ن کو بے ,قوف �,ر �حمق کہا جائے �,ر نا ہی �ن کے تر�جم , ت.سیر کو بر� کہا جائے ۔

آ�یات میں �سے لوگوں کو بے ,قوف ، �حمق �یسے �بو جہلوں کو بے ,قوف �,ر �حمق نہیں کہتے تو نا کہیں مگر �للہ نے �نہیں

آ�ن کے ,ہ �ل.اظ بھی دیکھ لیجئے جن میں �ن ظالموں نے ہیر� �,ر �للہ پر جھوٹ گھڑنے ,�لے �نتہائی ظالم کہا ہے۔چلتے چلتے قر

پھیرU کرکے �للہ پر جھوٹا بہتان بان*ھا ۔

�ن�ع�ام�سب سے پہلے تو " " کا م.ہوم ہی غلط لیا گیا ہے۔ن۔ع۔م کے بنیادU حر,ف سے نکلنے ,�لا یہ ل.ظ �پنے �د�ۃ األ�

کے ساتھ �للہ کی خصوصی نعمتوں ، �نعام �,ر عطیہ کے معانی دیتا ہے ۔�ل( �the definite articleلتعریف )

ول�ةF ملاحظہ فرمائیے ۔" 6:142گائے بھین- ، مویشی ، بھیڑ بکرU ، �,نٹ �,ر کتوں ,�لی یہاں کوئی بات نہیں ہے م� " کیح�

( �س ل.ظ کو عورت کا حمل بتا تا ہے ج- کےfeminine articleترکیب �,ر �س کے ساتھ لگا ہو� صیغہ تانیث )

اتر�جم بردبارU کئے گئے ۔" Fش ر� ہیں یعنی کسی شے کو مرحمت کرنا ، کسی شے کوfurnishing " کے معانی ف�

furnishing theعطا کیا جانا �,ر �ستو�ر کرنا ۔ پاسپورٹ پر جب کہیں کا ,یز� لگتا ہے تو �س کو س.ارتی زبان میں

visa"ا کہا جاتا ہے یعنی ,یز� عطا ہونا۔ Fش ر� to grant " کو ف� آ�نے ,�لا حرف بھی کہا جاتاہے ج- کے شر,ع میں

Page 157: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ول�ةF" پہلے بتائے جانے ,�لے " و�ربط " م� خاص " ح� �ن�ع�ام� " یعنی عورت کے حمل کے ذریعے یہ �نعام " عطااأل�

کئے جانے کی بات کی جارہی ہے ۔ ج- کے ساتھ ساتھ �نہیں �للہ کی طرف سے رزق فر�ہم کرنے کی بات بھی کردU گئی

تاکہ رزق کی تنگی کا بہانہ بنا کر معصوم بچوں کو قتل نہ کیا جائے ۔مگر �حمقوں نے تر�جم , ت.سیر میں لکھا کہ چھوٹے ق*

اج1 میں " 6:143کے جانور کو زمین پر لٹا کے ذبح کریں !۔ و� ان�ي�ة� أ�ز� آ�ٹھ �زد,�جی ساتھیوں کو کہا گیا ہے جوث�م� "

جانور نہیں بلکہ �نسان مرد, عورت ہیں کیونکہ بات تو �نسانوں کی ہورہی ہے �,ر یہ سو�ل بھی �نسانوں سے کیا جارہا ہے جانور,ں

سے نہیں ۔�ب �ن مرد, عورت کی طبیعت ، مز�ج �,ر عاد�ت , �طو�ر کی بات بھی بالکل �سی �ن*ز میں گئی گئی جیسے ہم

کسی گھر�نے کی کی بات کرتے ہوئے �س کا پ- منظر بھی �یسے بیان کرتے ہیں کہ فلاں تو بہت خوش مز�ج ہے، فلاں

کی طبیعت ہن- مکھ ہے ، فلاں تو بہت مہمان نو�ز ہے �,ر فلانا تو سی*ھے منہ بات ہی نہیں کرتا ۔ تاکہ ج- سے

سو�ل کیا جارہا ہے ,ہ صحیح جو�ب تک پہنچنے سے پہلے �ن میاں بیویوں کے رہن سہن ، �ن کے موڈ ، مز�ج ، �ن کی عاد�ت

Uآ�گا ہی حاصل کرے �,ر کہیں غلطی سے یہ نہ سمجھ بیٹھے کہ بیو آ�پ- کے تعلقات سے بھی مکمل , �طو�ر �,ر �ن کے

یہذ� مرد, عورت پر غصہ �ن کی من پسن* �,لاد نہ پی*� کرنے پر نہیں �تار� گیا بلکہ �ن کے تعلقات تو پہلے ہی کشی*ہ تھے ۔ل

ن�کے د, �زد,�جی جوڑ,ں کی تعریف "أ� ( �,ر مطمئن )patient " کے ل.ظ سے کی گئی ج- کے معانی صابر )الض%

satisfied " ع�ز�( ہیں ۔د, کی تعریف (،amusing" کے ل.ظ سے کی گئی ج- کا مطلب خوش , خرم )ال�م�

( ہوتاcomforting( �,ر ر�حت دینے ,�لے )entertaining( ، دل لبھانے ,�لے )Consolatoryشادمان )

ن�ہے ۔مگر لکیر کے فقیر نا کارہ علماء نے "أ� ع�ز� " کے معانی بھیڑ �,ر " الض% " کے معانی بکرU کے لئے کیونکہال�م�

آ�ٹھ جانور ,ں ,�لا م.ہوم لینا تھا۔" ي�ن��نہیں ہر قیمت پر �للہ کے �ن سنجی*ہ �ل.اظ کو ب*ل کر خاص کےآلذ%ك�ر� " �سم

آ�دمیوں کے لئے �ستعمال ہو� ہے جن کی بات ہورہی ہے ۔" م�ساتھ �ن ر% " کسی کنبے کی چادر �,ر چاردیو�رU کو کہا گیاح�

م� بھی کہا جاتا ہے۔۔" householdہے جسے ر% بھی کہا جاتا ہے جہاں پر خاصcampus" کو ح�

تعلیمی سرگرمیوں کا �نعقاد �,ر �جر�ء ہوتا ہے ۔ جیسی فلاں یونیورسٹی کا فلاں کیمپ- ۔�س لحاظ سے مکہ میں مسج* �لحر�م

یبی کریم �للہ کی طرف سے دU ہوئی رش*,ہ*�یت �,ر تعلیمی سرگرمیوں کا گہو�رہ ہے �,ر ہجرت کے بع* جب معلم �عظم ن

یU کو بنایا تو �سے بھی ملسو هيلع هللا ىلصحضرت محم* م*ینہ منتقل ہوئے تو �نہوں �پنی تعلیمی سرگرمیوں کا د,سر� مرکز مسج* نبو

آ�یت میں بھی " م�حرم کا نام دیا گیا ۔�س ر% خانہ ہیں مگر کیا کیجئے کہ جہلاء نے �س کاح� " سے مر�د �ن لوگوں کے �ہل

م.ہوم حر�م ، حلال ، پابن*U �,ر ذبیحہ نکال کر �للہ کی بتائی ہوئی بات ہی ب*ل دU �,ر مرد,ں کو مرد,ں پر �,ر عورتوں کو

عورتوں پر حر�م کرنے کے ساتھ ساتھ ج- عورت کے پیٹ میں د, بچیاں ہیں �ن پر بھی مرد,ں کو حر�م کردیا۔ عجیب حماقت

آ�یت میں نہایت سنجی*ہ نوعیت کا علمی سو�ل پوچھ رہے ہیں کوئی ہ*�یات نہیں دے رہے ۔ یی تو �س ہے ! �للہ تعال

Page 158: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�یات میں تلاش کی جاسکتی ہیں مگر �ن کو �للہ کے �ل.اظ ب*لنے کے لئے یہ سب باتیں �للہ کی ہ*�یات �,ر �حکام ,�لی

آ�یات میں گھڑنے کا کیا مطلب ہے؟۔یہ تماشہ صرف �س لئے کیا گیا کہ لوگ �ن باتوں کو صحیح سمجھتے ہوئے �س مذکورہ

م� م.ہوم کا �نکار نہ کریں جو لوگوں کی توجہ �صل بات سے ہٹانے کے لئے یہاں پر �پنی طرف سے گھڑ� گیا ہے۔" " کےأ�

( ہیں جو کسی �یک بیان میں ہی �یک کے بع* د,سرU بات کے درمیان حرف عطف "یا"orمعانی " یا " )

�ن�ث�ي�ي�ن�کہلاتا ہے ج- سے �گلے بیان پر توجہ دلا ئی جاتی ہے ۔" ا" عورتوں کی جمع ہے۔" األ� م% " عربی گر�مرأ�

فط میں " دع ب) ا کہلا تا ہے ۔ " tool �,ر instrument "یعنی دأ�د� م%ا "�گر شر,ع کے �لف کے بغیر صرف " أ� " ہوم%

کے معانی میں "کیا" �,ر "جو" کی شکل میں �,ر بعض �,قات "کیا نہیں ؟ " �,ر " جو نہیں "which �,ر whatتو

آ�نے ,�لے ل.ظ " آ�تا ہے ۔مگر �لف کے ساتھ اکے معانی میں بھی م% / caused to that" کے معانی “ أ�

caused to what آ�لہ" �,ز�ر یعنی خاص ، tool” ہوتے ہیں مگر �س کے ساتھ ساتھ یہ ل.ظ کسی "

device ر �نجینئرنگ میں,� instrumentationکے لئے بھی �ستعمال ہوتا ہے ۔ "Uآ�لات کار کے لئے �,ر "

/ �caused to thatس ل.ظ کے صحیح معانی جملے پر غور خوض سے �خذ کئے جاتے ہیں ۔ سادہ جملوں میں “

caused to what( ر جہاں عین تکنیکی,� ”technical( آ�لات ( بات کی جارہی ہو ,ہاں �س کے معانی

instrumentationآ�یت میں آ�لات کارU لئے بغیر �س بیان کا �صل م.ہوم حاصل نہیں ہوتا۔ہمارے زیر مطالعہ { �,ر

ا�گرچہ سو�ل کیا جارہا ہے ج- میں �س ل.ظ " م% " کے معانی سو�لیہ بھی ہوں گے مگر چونکہ یہ سو�ل عین طبی تکنیکأ�

اکے بارے میں ہے �س لئے �س سو�ل میں " م% " کا تکنیکی م.ہوم " �للہ کی طرف سے عورتوں کے �رحام میں کی گئیأ�

آ�نے ,�لا ل.ظ " پردہ شامل رہے گا۔�س کے بع* ل�ت�آ�لات کارU" بھی پ- ت�م� سے نکلنے ,�لے ل.ظل۔م۔ش" �پنی بنیاد اش�

ل�ت�" سے ماخوذ ہے ۔ج- کے معانی ہیں کسی عمل میں شامل ہونا ، کسی کام میں عمل دحل رکھنا۔" شمل" ت�م� " کیاش�

کے معانی دے گا �,ر �س ل.ظcaused toترکیب میں شر,ع کا �لف �س ل.ظ کو بھی کسی عمل ,جہ بننے یعنی

آ�نے ,�لا ل.ظ " آ�نے ,�لے �سم "ع�ل�ي�ه�کے بع* آ�گے " �ن لوگوں یعنی �ن تمام مرد, عورت کے جوڑ,ں پر رجوع ہوکر

ام� ح� ر� ( کے ساتھ مل کر یہ بیان دے گا کہ " کیا یہ لوگ رحموں میں کئے جانے ,�لے تکنیکیwombs" )أ�

آ�سان طریقے سے ,�ضح کردU کہ رحموں میں جو کچھ بھی پی*� کیا جارہا ہے عمل میں شامل ہیں ؟"۔�للہ نے �پنی بات با لکل

ام��س کا �ختیار یہ مرد, عورت نہیں رکھتے �,ر ناہی یہ لوگ �س کام میں کوئی م*�خلت کرسکتے ہیں ۔ " ح� ر� " کے ساتھأ�

�ن�ث�ي�ي�ن��یک �,ر جمع کا �سم �لخاص" آ�یا ہے جو �ن عورتوں کے رحموں ) األ� " wombsکی بات کرتا ہے جن کا )

ام�ذکر چل رہا ہے۔ہمارے علمائے کر�م نے ہمیں کتنا بے ,قوف بنایا کہ �پنے تمام تر�جم , ت.سیر میں " ح� ر� " کا مطلب أ�

ام�"حمل" لیا ۔ جبکہ " ح� ر� ( کی جمع ہے جو حمل سے بالکل مختلف شے ہے �,ر عورتوں کےwomb " رحم )أ�

Page 159: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

آ�نے ,�لے ل.ظ " �ن�ث�ي�ي�ن�جسم کا �یک حصہ ہے۔یہ حماقت یہیں ختم نہیں ہوئی بلکہ �سکے بع* " سے �س فرضی حمل األ�

�ن�ث�ي�ي�ن�میں د, بچیاں بھی د�خل کردU گئیں �,ر پورU �مت کو بے ,قوف بناتے ہوئے " ام� األ� ح� ر� " کا یہ ترجمہ کیا گیاأ�

�ن�ث�ي�ي�ن�کہ " جن ماؤں کے پیٹ میں د,لڑکیوں کا حمل ہو" ۔جبکہ " ام� األ� ح� ر� " کے معانی " عورتوں کے رحم" �ن*ھوںأ�

آ�ن آ�ن میں تحقیق کرنے کو قر آ�ن میں چودہ سو سال سے کی جانے ,�لی تحقیق کے دعوے د�ر �,ر قر کو بھی دکھائی دیتے ہیں ۔قر

آ�یات کے تجز ئیے کو بغور پڑ ھ کے �پنا �یمان درست کر ب*لنے کا گناہ عظیم قر�ر دینے ,�لے نا بینا حضر�ت کو بھی بالائی

لینا چاہئیے ۔

آ�یت میں بھی �للہ نے یہی سو�ل دھر�یا ہے ج- میں باقی �ل.اظ تو ,ہی ہیں جن کے صحیح معانی �,پر�6:144س سے �گلی

" بیان کئے گئے ہیں مگر د, �ل.اظ " �ب�ل� ر�اور " اإل� لی آیتال�ب�ق� یں جو اس س پ ہ" نئ ے ہ ے

یں 6:143 ۔ میں شامل ن " " ہ �ب�ل� ہے اسم خاص جس کا مطلب ان عورتوںاإل�

اس لفظ ک تکنیکی ا انی جس کا ذکر گزشت آیت س چل ر ےکی اندام ن ۔ ہے ہ ے ہ ہے ہ کہا جاتا ہے ج- کی تعریف مستن*Frazzle ہیں �,ر �دب میں �سے garnish �,ر pussy معانی

آ�پ کی خ*مت میں پیش کی جارہی ہے ۔ cause to feel completely قاموس �,ر لغات سے نقل کر کے

exhausted; wear out. the state of being completely exhausted or worn out۔بال.اظ دیگر �س کا مطلب ,ہ شے ہے جو نچوڑ کے خالی کردیتی ہے۔�,ر �سی مقص* سے �س کو �پنے �,ر

ر�چڑھانے ,�لی �,ر �پنی �,پر سو�ر کر�نے ,�لی بھی کہا جاتا ہے۔" " بھی �سم خاص ہے �نہیں لوگوں کا جن کا ذکر �سال�ب�ق�

آ�یات میں چل رہا ہے ج- کے معانی " �,پر سے دبانے ,�لا" ، چلانے ,�لاmill، پیسنے ,�لا mobسے پہلی

engine ، ، congregate ، meet، get together ، assemble،reunit ،

convene ، compact ، reunit ، contract ر,� conveneلغات یعنی یں ۔عقد ہ

ر�ےاور قاموس ن اس لفظ " come or ہے۔ " کی تعریف ان الفاظ میں کی ال�ب�ق�bring together for a meeting or activity; assembleے قرآن ک اس ۔

مار علماء ن ےخاص تکنیکی بیان کو بھی جانوروں کا بیان ثابت کرن ک لئ ے ہ ے ے ےر�ےاپن تراجم و تفسیر میں " " کا اضاف کرال�ب�ق� ہ " ک آخر میں اپنی طرف س " ۃ ے ے

اگر کوئی "باقر حسین" ' بنا یا اور اس کو ب دھڑک گائ قرار د دیا ۔ک "بقر ے ے ے ۃ ے� گولی مارد گا وا تو فورا ےی حرکت دیکھ ک میر نام ک ساتھ کیا سلوک ہ ے ے ہ ے ہر ک شیخ القراء جناب ابولکرام محمد بن قاسم ی بات جامع االز ےاور اگر ی ہ ۃ ہیں ا گیا تو الل ان یں گائ ک ہالبقری ن بھی سن لی ک ان کا نام بگاڑ کر ان ہ ہے ہ ے ہ ہ ے

یں بیٹھ بیٹھ کفر کا فتوی6 صادر فرمادیں گ ےغریق رحمت کر و و ے ے ہ ہ ۔ �سی طرح "ے

آ�ن نازل ہو� تھا ,ہ لوگ بھی �گر یہ جان لیں بقر" �,ر "بقرU" نام کی لاکھوں شخصیات �ب بھی ,ہیں موجود ہیں جہاں قر

Page 160: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ا� �پنے نام ب*ل ڈ�لیں کے �ن کے ناموں کے معانی تب*یل کرکے گائے �,ر بیل جیسے جانور,ں گھڑ لئے گئے ہیں تو ,ہ بھی فور

م مسلمانگے یں کیونک ن تو ی ن م ڈرت ہ مگر الل پر جھوٹ گھڑ ن س تو ہ ہ ہ ہ ے ہ ے ے ہ ۔

مارا ایمان ! اسی طرح ی الل پر ۔یں اور نا ہے ہ ہ ہ " " ہ �ب�ل� ےس قرآن ک تراجماإل� ے

ےو تفسیر میں " اونٹ" بنایا گیا جبک راقم الحروف ن جد�ی پشتی اونٹ چران ے ہیں سنا و ہوال سعودی عرب ک بد�وؤں ک من س بھی کبھی ی لفظ کبھی ن ۔ ہ ہ ے ہ ے ے ے

یں اور باقی کی عرب دنیا بھی اونٹ کو جملبھی اونٹ کو " ت ی ک ہ" ے ہ ے کجملہی جانتی ہے۔نام س ہ ے

ے ک صحیح تراجم تجزئی6:144 اور 6:143قارئین کرام قرآن مجید کی آیات ےد یں جن پر غور فرماکر آپ اس بات کا خود مشا ل اوپر لکھ دئی ہس پ ہ ہ ے ے ہ ے

یں ک ہکرسکت ہ دÂا ۔ے دج ف, دز دÂا فن م دل دع دج دنم بث ة) د* ح د,� ة- ف. نن د نمن بكم دق دل آ�یت دخ آ�ن کی �س آ�نے ,�لے �ل.اظ39:6۔ کے بع* قر میں

ةج " د,� فز دأ� د دي ن دما دث م دعا فن دأا فل فن � نم بكم دل دل دز دأ�ن آ�ٹھ سر,ں ,�لے جانور نما معبود,ں کو پ- منظر میںد, " جن کے تر�جم , ت.سیر مشرکین کے

آ�یات سے �س مشرکانہ عقی*ے کو جو�ز فر�ہم کرنے ,�لوں کا یہ رکھ کر کئے گئے ہیں ,ہ کہاں تک درست ہیں �,ر تصریف

یU بھی کہاں تک درست ہے کہ آ�یات 39:6دعو آ�ن کی آ�ٹھ جانور,ں کے سر,ں کو نازل کرنے کی بات قر 6:144 �,ر 6:134 میں

سے بھی صحیح ثابت ہوتی ہے۔

آ�نی نظریہ حیات " میں مطالعہ مضمون " قر ة) ہم �پنے زیر د* ح د,� ة- ف. نن د نمن بكم دق دل کے �ل.اظ کے تجزئیے میں یہ ثابت کرچکےدخ

اا غلط لکھی ہوئی ہے کہ �نسان کی تخلیق آ�ن کے مر,جہ تر�جم , ت.سیر میں یہ بات کلیسا کی تقلی* میں صریح ہیں کہ قر

�نسان کا جیون �یک �یسے خلئیے سے کی گئ ہے جو پھٹ کر د, ٹکڑے ہو گیا تھا �,ر �س کے �یک حصے سے حضرت

آ�ن �یسے کسی عمل کی تائی* کرتا ہے �,ر ناہی سائن- نے �نسان پی*� کرنے ,�لا کوئی �یسا جرثومہ ساتھی بر�م* ہو�۔نہ تو قر

دریافت کیا ہے جو ہمارے علمائے کر�م نے �پنی طرف سے گھڑ کے �للہ کے کلام کے تر�جم , ت.سیر کی زینت بنا دیا۔

ة) درحقیقت" د* ح د,� ة- ف. نن د یی نے �پنی ر,ح ، �پنی ذ�ت �,ر �پنی مبارک ہستی کی بات کی ہے " کے جملے میں �للہ تبارک تعال

ج- سے مرد,عورت د,نوں کی تخلیق کی گئی ہے ۔�س کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ خ*� نخو�ستہ �نسان �للہ کی �,لاد ہے

آ�ن کے مطابق زمین سے کیونکہ �نسان کا �یک کے بع* د,سر� جسمانی پیکر بلکہ زمین پر موجود ہر جان*�ر شے کا جسم قر

ہی بنایا گیا ہے جو �پنی م*ت �,ر میعاد ختم ہونے کے بع* زمین میں ہی ,�پ- جاتا ہے لیکن �س میں جو جان ڈ�لی گئی ہے ,ہ

ة) " د* ح د,� ة- ف. نن د آ�یا ت میں �نسان میں " �للہ کی ر,ح آ�ن کی دیگر آ�ئی ہے ج- کی تص*یق قر " یعنی �للہ کی ر,ح سے

پھونکنے" کے �ل.اظ سے بھی ہوتی ہے �,ر ہم ر,ز مرہ کی زبان میں بھی �سی بات کا �عادہ �ن �ل.اظ سے کرتے رہتے ہیں

تعظیم بھی ٹھہر�یا جاتا ہے کہ �نسان میں �س کی جان کی شکل میں کہ " جان تو �للہ کی �مانت ہے" ۔�سی لئے �نسان قابل

Page 161: قرآنی نظر یہ ِ حیات ۔ہم نے قرآن کے ساتھ کیا سلوک کیا؟ باب 18

ر��للہ کی ر,ح موجود ہے ۔ ت�ق� م�س� د�ة1 ف� أ�ك�م م ن ن%ف�س1 و�اح� و� ال%ذ�ي� أ�نش� د�عu  و�ه� ت�و� و�م�س�

ون� ه� ق� و�م1 ي�ف� ي�ات� ل�ق� ل�ن�ا اآل� د� ف�ص% ,�ح* سے پی*�6:98۔ )ق� ( ۔ �,ر ,ہی ہے ج- نے تمہیں �پنی ڈ�ت

کرکے یقینی �ستحکام بخشا �,ر ٹھکانے لگایا ۔درحقیقت ہم نے سمجھ رکھنے ,�لے لوگوں کے لئے �پنی نشانیاں

کے متن کے �ل.اظ کے مطابق صحیح ترجمہ (۔ �للہ کی طرف سے جو جان �نسان کے �ن*ر ڈ�لی گئی6:98,�ضح کردU ہیں ۔)

نت�ه�ىہے ,ہ ترقی کرتے ہوئے " بلاشبہ �للہ کے �نتہائی مقام کی طرف چلی جاتی ہے "۔ ب ك� ال�م� �ل�ى ر� ن% إأ� و�

ہے۔" چلن والی زندگی کا منبع اور آخری مقام نبت۔( جو "53:42) دنمے بث ب ب* عي ب² دنم بث دق فل دخ فل بأ� � د* فب د² ب نل د �ل

دن بعو دج فر بت في دل (۔�للہ نئے سرے سے تخلیق کرتا ہے پھر �سے بار بار دھر� تا رہتا ہے پھر ,ہ جہاں سے شر,ع ہوئی تھی30:11 ) إ�

�سی کی طرف ,�پ- چلی جاتی ہے ۔

حیات میں ,�پ- لوٹانے ف�سی ماخذ سے پی*� کرنے �,ر �سے �نتہائی شعورU ترقی دے کر �سی سرچشمہ کسی جان کو

آ�ن کا صحیح م.ہوم سمجھنا بہت ضر,رU ہے تا کہ ہم کے پیچھے �یک بہت بڑ� مقص* ہے جسے سمجھنے کے لئے قر

پورU خوشنودU کے ساتھ �للہ کی �س مشیت , منشاء میں شامل ہو کر سرخر, ہوسکیں ۔

ب�ين� ا ع�ل�ي�ن�ا إ�ال% ال�ب�ال�غ� ال�م� (۔ ہمار� کام تو �للہ کے ,�ضح پیغام کا کھلا �علان کرنے کے سو� �,ر36:17 )و�م�

کچھ نہیں۔

ڈ�کٹر کاشف خان

۲۰۱۵ جولائی ۳۱

لن*ن