24
᰾ᠢ ر♖ ا⪊技 ㇒ ا:垐 م وم، "嗚 创 㥃 آپ ع م بن بن د ع س بن ش ي ب ح بن ب ي ب ح بن م ي اه ر ب إ بن ب و ق ع ي ، ا ي ف و الك" " 㱳 اور ف س و و ي ب أ۔ᣗ " " 㐓 ا آپ د ع س بن" ḻ ᣬ ل رِゆ㑦 䡠 " ر㇒ ا س ب ح ن اب د ع۔嵗 Ꮉ᱑ 㲂 " " ب ح" ان۔ᡁ 䬊 ▗ 啵 ہق ووہ㓴 嬸 ۔ آپم嗚 㥃 ہ وادت: و)啵 㜍㱾(⪊技 ا㲁 嵉 ᥢ䰮㘄䡠 ر♖ اوی ا ا ا吶㏵ 111 اد:رᎹ( ۔很峤 اጌ 㱾 ھ11 / 712 ۔) ( ءم ا اⵙ ،慱 د8 / 615 ( 媛 عا م سل لب垏䆨، ا) 11 / 118 ہ۔، و) اب اوریᰂ㱾 ⸞ 巂 ددت وⳃ 㷨 انں䁐䪫 㨗憇 د31 弥㱾 㥃 ᳮ 嵗 㷨 ⻙㱾 㷨 嬸㨱 ᯳ ھ۔嵗 媎 ت ت: و

للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

  • Upload
    others

  • View
    2

  • Download
    0

Embed Size (px)

Citation preview

Page 1: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

قاضی ابو یوسف رحمہ اللہتوثیق

نام و نسب:

، ي عقوب بن إب راهيم بن حبيب بن حب يش بن سعد بن بي بن مع آپ کا مکمل نام، " او اأ ي او " تھی۔أبو ي وسف اور کنیت " "الكوف

س " رضی اللہ عنہ صحابی رسول تھے جنہیں " بن بي سعد آپ کے جد اعلی " " بھی کہا جاتا ہے۔ عد ابن حب

" والدہ کا نام تھا۔ آپ نے غزوہ خندق وغیرہ میں حصہ لیا تھا۔ ان کی " حب

سنہ ولادت:

ھ کو پیدا ہوئے۔ )تاریخ بغداد: 111علامہ ابو جعفر الطحاوی الحنفی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ ابو یوسف )کوفہ میں(

(۔11/712

معا نی )8/615نیز دیکھیں، سیر اعلام النبلاء )للس (، وغیرہ۔11/118(، الانساب

ھ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے جس کا کوئی 31دیگر کچھ لوگوں نے ان کی سنہ ولادت کو دھکے سے کوثری کذاب اور

ثبوت نہیں ہے۔

وفات:

Page 2: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

ھ کو وفات پائی۔ 187ربیع الثانی 6سف نے ہارون الرشید کے زمانے میں قاضی ابو یو

شیوخ و اساتذہ:

یاد، سلیمان بعض اساتذہ میں ہشام بن عروہ، عطاء بن السائب، یحیی بن سعید،یزید بن ابی ز حدیث میں آپ کے

الاعمش، ابو اسحاق الشیبانی، حجاج بن ارطاۃ، عبید اللہ بن عمر اور کئی دوسرے محدثین شامل ہیں۔

کی وہ سے بعض نے آپ ر جسجبکہ فقہ میں آپ امام ابو حنیفہ کے ہم نشین رہے اور قیاس و رائے بھی انہی سے سیکھا

کلام کیا ہے۔

تلامذہ:

آپ سے درج محدثین نے روایات لیں ہیں:

ات، عمرو اناقد اور ابن سماعہ، یحیی بن معین، احمد بن حنبل، علی بن جعد، احمد بن منیع،علی بن مسلم الطوسی، اسد بن فر

ان کے علاوہ کئی لوگ۔

طبقہ:

۔آپ کا شمار کبار اتباع التابعین میں ہوتا ہے آپ کا تعلق ساتویں طبقے سے ہے یعنی

رتبہ:

جح اکھتے ہوئے رقاضی ابو یوسف جرح وتعدیل کے لحاظ سے مختلف فیہ ہیں، البتہ جرح و تعدیل کے اصولوں کو مد نظر ر

آپ کم از کم حسن الحدیث تھے۔ روایت حدیث میں قول یہی معلوم ہوتا ہے کہ

Page 3: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

تفصیل درج ذیل ہے۔

معدلین:

"أبو يوسف القاوضي: ثقفرماتے ہیں: " ھ( ٣٠٣)المتوفی ابو عبد الرحمن النسائی رحمہ اللہامام -1

(1/611بحوالہ تحقیقی مقالات 111الطبقات آخر کتاب الضعفاء ص )

تبصرہ:

ثق فهذا اذا فرماتے ہیں: "متشددون کی توثیق کے متعلق امام ذہبیاور امام نسائی کا شمار متشدد ناد ین میں ہوتا ہے توثیق کریں تو ان " جب اس قسم کے ناد ین کسی شخص کیشخاو فعض على قوله بناوجذيك تمسك بوثيقه

کے قول کو اپنے دانتوں سے چبا لو اور ان کی توثیق کو مضبوطی سے تھام لو۔

مد قولہ فی الجرح والتعدیل للذہبی: ص

ی عت

(۔127)ذکر من

" )کتاب كاون شيخاو مقناوھ( فرماتے ہیں: "٣٥٣امام ابن حبان البستی رحمہ اللہ )المتوفی -7

(۔2/516الثقات

عایک دوسری جگہ فرمایا: " ابو یوسف متقن "من الفقهاوء المقنين لم يسلك سبيل صاوحبه الا في الفر

معاملات میں )یعنی فقہاء میں سے تھے، آپ نے اپنے ساتھی )یعنی امام ابو حنیفہ( کی راہ نہیں اپنائی سوائے فروعی

کا عقیدہ سالم تھا(۔ آپ

امام ابن حبان مزید فرماتے ہیں:

Page 4: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

إن كاون لناو ماولفاو بل " ساون لا من ييف بالقدح في إ لسناو من يوهم الرعاوع ماولا يسحله ا ساون ماو كاون يسحقه من العدال قول في كل إ رح ألنلناو ل عطي كل شيخ حظه ماو كاون فيه

ألنلناو من لا يشبههماو في أبا يوسف بين الثقاوت لماو تبين عندن من عدالهماو في اأنباو زفرا عفاوء ماو صح عندن ماو لا يجوز الاحجاوج به "الض،

ہتے ہیں، جسے وہ )اپنے لئے بھی( ر ہم )محدثین( ایسے نہیں ہیں جیسا کہ گھٹیا لوگ )ہمارے بارے میں( شبہ ڈالتے

نہیں ہیں، حلال نہیں سمجھتے۔ اگرچہ کوئی انسان ہمارا مخالف بھی ہو، ہم اس کے بارے میں ظالمانہ جرح کے قائل

نے زفر ہم ہر انسان کے بارے میں جرح و تعدیل کے لحاظ سے وہی بات کہتے ہیں جس کا وہ مستحق ہوتا ہے۔ ہم

رے سف کو ثقہ راویوں میں اس لئے داخل کیا ہے کہ روایات میں ان کی عدالت ہما)بن الہذیل( اور ابو یو

سے نزدیک ثابت ہے اور جو لوگ ان کے مشابہ نہیں ہیں ہم نے انہیں ان ضعیف راویوں میں شامل کیا ہے جن

حجت نہیں پکڑی جاتی۔

(2/515)کتاب الثقات:

تبصرہ:

ہے: ت کے باعث دیگر کئی اقوال سے اعلی وافضلامام ابن حبان کی یہ توثیق درج ذیل وجوہا

قول اور امام ابن حبان مشہور راویوں کے معاملے میں متشدد ہیں اور ایسے ناد ین کے متعلق امام ذہبی کا اول:

گزرچکا ہے۔

ی مخالفت کے باوجود ان کا یہ فیصلہ عدل ر مبنی :دوم

سلکم

ہے۔امام ابن حبان کے قول سے ظاہر ہوتا ہے کہ

۔امام ابن حبان کی توثیق کی بنیاد علم و دلیل ر مبنی ہے نہ کہ بے احتیاطی یا لا علمی ر :سوم

لہذا اس قول کو دیگر کئی اقوال ر فوقیت حاصل ہے۔

Page 5: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

عن أحد من ( فرماتے ہیں: "717امام عمرو بن محمد بن بکیر اناقد رحمہ اللہ )المتوفی -1 أن أ لا أنا سند " میں کسی بھی صاحب رائے سے روایت کريوسف فإه كاون صاوحب سن.أصحاوب الرأ إلا أبو

ئے ابو یوسف کہ کیونکہ وہ صاحب سنت ہیں۔ انہیں کرتا سو

ح اسنادہ الشیخ زبیر علی زئی رحمہ اللہ( 2668ت 11/761، وتاریخ بغداد: 8/511)الکامل لابن عدی

حص

( نے امام ابو یوسف کے متعلق درج ذیل اقوالھ ٣٣٣لمتوفی امام الجرح والتعدیل یحیی بن معین رحمہ اللہ )ا -1

کہے ہیں: توثیق میں

اون أبو يوسف القاوضي ييل إلى كامام عباس بن محمد الدوری فرماتے ہیں کہ میں نے یحیی بن معین کو کہتے سنا، "قد حدثناو ييى عنه كبت عنه کی طرف مائل " ابو یوسف القاضی اصحاب الحدیثأصحاوب الحديث

کیا ہیں اور میں ان سے حدیث لکھتا ہوں، )عباس فرماتے ہیں( یحیی بن معین ہمیں بھی ان کی حدیث روایت

کرتے تھے۔

(6161)تاریخ ابن معین

ایک دوسری جگہ امام ابن معین فرماتے ہیں:

".أبو يوسف القاوضي لم يكن يعرف الحديث هو ثق"

زبیر( وصححہ الشیخ 11/763)تاریخ بغداد

عباس الدوری روایت کرتے ہیں کہ امام ابن معین نے فرمایا:

ابو یوسف جھوٹ بولنے سے بالا تر ہیں۔ "أبل من أن يكذب"

(11/763)تاریخ بغداد:

ایک مقام ر فرمایا:

أن أحدث عنه" "كبت عن أبي يوسف

Page 6: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

(11/763)تاریخ بغداد:

ایک جگہ فرمایا:

لا أثبت من أبي يوسفليس في أصحاوب الرأ أحد أك" ئی بھی ابو اصحاب الرائے میں کو "ثر حديثاو

یوسف سے زیادہ احادیث والا اور ان سے زیادہ ثبت کوئی نہیں ہے۔

وسندہ صحیح( 8/155)الکامل

تبصرہ:

حاصل باقیوں کی نسبت فوقیت کو امام یحیی بن معین کا شمار بھی مشہور متشدد ناد ین میں ہوتا ہے لہذا ان کی توثیق

۔ہے

( فرماتے ہیں:ھ ٣٦٥جرح و تعدیل کے معتدل امام، ابو احمد ابن عدی الجرجانی رحمہ اللہ )المتوفی -6

اياته." بر هو عن ثق فلا بأس به ير عنه ثق کرے " جب ان سے ثقہ راوی روایتإذا

۔ اور وہ ثقہ راوی سے بیان کریں تو ان میں اور ان کی روایت میں کوئی حرج نہیں

(8/158)الکامل لابن عدی:

تبصرہ:

ی تفاوت کے امام ابن عدی کی کتاب الکامل

سلکم

حض راوی کی روایات کی بنا گواہ ہے کہ آپ ہر راوی کا فیصلہ بنا کسی

ر عدل ر مبنی ر کرتے ہیں اور یہاں بھی انہوں نے ایسا ہی کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کا یہ فیصلہ علم او

ان میں ذاتی اور جبکہ اس کے برعکس جرح کے بیشتر اقوال جو امام ابو یوسف کے خلاف پیش کیے جاتے ہیں ہے،

فقہی تنقید زیادہ نمایاں نظر آتی ہے جیسا کہ آگے آئے گا ان شاء اللہ۔

Page 7: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

أحمد بنفرماتے ہیں: " (161امام احمد بن کامل القاضی رحمہ اللہ )المتوفی -5 لم يخلف ييي بن معين علي بن المديني في ثقه في النقل مدنی کے ماین ابو یوسف " یحیی بن معین، احمد بن حنبل، اور علی بنحنبل

کے روایت حدیث میں ثقہ ہونے میں کوئی اختلاف نہیں ہے۔

ر ی: ص مللصت

، وسندہ حسن(11/711، وتاریخ بغداد: 31)اخبار ابی حنیفہ

تبصرہ:

الحاوف ہبی فرماتے ہیں: "احمد بن کامل کے متعلق امام ذ يخ الإماوم العلام " )سیر اعلام النبلاء: ظ الش

(۔ اور یہ الفاظ مجموعی طور ر توثیق کے زمرے میں ہی آتے ہیں۔16/616

امام خطیب بغدادی ان کے متعلق فرماتے ہیں: " علوم القرآن النحو كاون من العلماوء باأحكاوم أيام يخ أصحاوب الحديث الشعر توا اد: " )تاریخ بغد له منفاوت في أكثر ذلك الناوس

(۔6/171

لم تر عيناو فرمایا: " سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے قویہم خطیب اپنے اتادد، امام ابن رزاس کے علاوہ اما " میری آنکھوں نے احمد بن کامل جیسا کوئی نہیں دیکھا )ایضا(۔مث له

( تو اس 125 ا ٹھ ک نہ نہیں ہے۔ں تں با بات ہے امام داری کے کے قول کی )لاالات امیلہذا انہیں ضعیف

رہ کیا ہے اور تساہل سے نہ حدیث میں تساہل کی طرف اشا میں بھی امام داری کے نے احمد بن کامل کےحض روایت

کے ذاتی قول کو بھی رد کر دیا جائے نتو تضعیف ثابت ہوتی ہے اور نہ ہی ان کی عدالت میں کوئی فرق پڑتا ہے کہ ا

جو کہ ہرگز نقل کے زمرے میں نہیں آتا!

Page 8: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

و مؤقفات کی امام احمد بن کامل کا جرح وتعدیل کے ان تین ائمہ کا ذکر کرنا نہ صرف مذکورہ ائمہ کے اقوال نوٹ:

اخطیب(( کی ان ائمہ سے تشریح کرتا ہے بلکہ اس میں احمد بن کامل )عالم بایام اناقس وتواریخ اصحاب الحدیث عند

تائید بھی شامل ہے۔

كاون "( فرماتے ہیں: 711امام العلل، علی بن عبد اللہ المدنی رحمہ اللہ )المتوفی -2 قدم أبو يوسف..... قاو. "صد

(11/766)تاریخ بغداد:

تبصرہ:

بن علی المدنی ہیں۔ امام علی بن عبداللہ المدنی سے یہ قول روایت کرنے والے ان کے صاحبزادے، عبد اللہ

کوئی شک نہیں ہے کیونکہ محدثین از کم کم عادل ہونے میں کے اگرچہ ان کی توثیق صراحتا ثابت نہیں ہے لیکن ان

۔ اور ں تں با ضبط کی بات کی ہےجرح نہیں کسی قسم کی نے ان کے اقوال سے حجت پکڑی ہے اور ان ر کسی نے

حدیث کے خت ترین فظے یا ضبط کی روورت نہیں ہوتی کہ راویوں کوہے تو اس قسم کے اقوال میں کسی خاص حا

ا اس لہذ امتحان سے گزارا جائے، خاص کر جب راوی براہ راست اپنے والد اور اتادد سے ان کا قول نقل کر رہا ہو۔

محدثین کا قسم کے اقوال کے خلاف کوئی قول نہ ہو تو ان سے حجت پکڑنا جائز ہے، اور ان اقوال کے متعلق تمام

صدیوں سے یہی اسلوب رہا ہے۔

یکھیں احمد بن دکے نزدیک بھی ابو یوسف حسن الحدیث تھے۔ ) (ھ ٣٣٢المتوفی امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ ) -8

۔(1 کامل کا قول اور تفصیل کے لئے دیکھیں جرح کے اقوال #

ھ( فرماتے ہیں: " ٣٥٤احمد بن الحسین البیہقی رحمہ اللہ )المتوفی امام ابو بکر -3 أبو يوسف ثق إذا كاون ير " اور ابو سف اگر ثقہ راوی سے روایت کریں تو وہ ثقہ ہیں۔ عن ثق

Page 9: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

(1/181ومعرفۃ السنن والآثار 1/617)السنن الکبری

قاضی ابو یوسف کی ایک حدیث کے متعلق فرماتے (ھ ٣٠٥المتوفی عبد اللہ الحاکم انیساببوری رحمہ اللہ )امام ابو -11

اته عن آنرهم ثقاوتہیں: " " اس حدیث کے تمام راوی آخر با ثقہ ہیں۔ هذا حديث

(1136ح 1/611)المستدرک علی الصحیحین للحاکم:

( قاضی ابو یوسف کے متعلق فرماتے ھ ٨٣٤رحمہ اللہ )المتوفی امام الجرح والتعدیل، حافظ شمس الدین ذہبی -11

"۔حسن الحديثہیں: "

(1/122)تلخیص المستدرک

قاوضي المحدث العلام المجهد الإماوم هوایک دوسری جگہ امام ذہبی ابو یوسف کے متعلق فرماتے ہیں: " ۔(8/616" )سیر اعلام النبلاء القضاوة

كاون يعرف بالحفظ للحديث فرماتے ہیں: " (ھ ٣٣٠المتوفی کاتب الواد ی رحمہ اللہ )امام محمد بن سعد -17كاون يضر المحدث فيحفظ خمسين سين حديثاو فيقوم فيمليهاو على الناوس ثم لزم أبا حنيف

جفاو الحديثالن غلب عليه الرأ کے لئے جانے ابو یوسف احادیث کے حفظ "عماون بن ثابت ففقه

ہو کر لوگوں کو ۔ آپ کسی محدث کے پاس پہنچتے اور پچاس ساٹھ حدیثیں حفظ کرتے پھر کھڑےجاتے تھے

پھر آپ ہر اور ان سے علم فقہ سیکھا کو لازم پکڑ لیا نعمان بن ثابت حنیفہآپ نے امام ابو سنا دیتے۔ پھر (بعینہ)

ہو یا اور حدیثیں ھوڑ یٹھے۔غلبہرائے کا

تبصرہ:

ح کی اس قول سے صاف ظاہر ہے کہ امام ابن سعد کے نزدیک ابو یوسف حفاظ حدیث میں سے تھے لہذا یہ قول جر

تو اس سے مراد یا تو ۔ں تں با حدیثیں ھوڑ نے کا معاملہ ہےزیادہ مناسب ہے بجائے تعدیل میں پیش کرنا

Page 10: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

احادیث کے ساتھ انصاف یا رائے کا غلبہ ہونے کی وہ سے (جو کہ بعید و غیر ثابت ہے نا ہے )روایت حدیث ھوڑ

ہی رائے زم نہیں آتی اور نہ لا۔ اور اس سے تضعیف(بات معلوم ہوتی ہے اور سیاق کے مد نظر یہینہ کرناہے )

کے غلبے سے حافظے میں کوئی فرق پڑتا ہے۔

جارحین اور ان کی جرح

جروحغیر متعلق

ان کا کوئی تعلق ذیل میں ان جروح کو ذکر کیا جائے گا جو یا توابو یوسف کی فقہ ر مبنی ہیں اور حدیث میں تضعیف سے

ان میں وججود نہیں نہیں یا وہ تنقیدات جن سے تضعیف ثابت نہیں ہوتی اور تضعیف کے کسی صیغہ میں سے کوئی بھی

توثیق کے خلاف گننا بہت بڑی نا ا ان اقوال کو خاص حدیث کی تضعیف اور صریحبلکہ فقہ کی ہی بنیاد ر کہی گئی ہیں۔ لہذ

انصافی ہے۔

o إني أكره أن يجلس في مجلس يذكرھ( فرماتے ہیں: " ٢٤٢امام عبد اللہ بن المبارک المروزی رحمہ اللہ )المتوفی ابو یوسف( کا ذکر کیا جائے۔) میں ایسی مجلس میں بیٹھنا مکروہ سمجھتا ہوں جس مجلس میں یعقوب "فيه يعقوب

، وسندہ صحیح(7/283)کتاب المعرفۃ والتاریخ للامام یعقوب بن سفیان الفارسی

دمی بولا: ابو ایک آدمی نے امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ سے مسئلہ پوچھا تو انہوں نے اسے مسئلہ بتایا، وہ آ

ک نے فرمایا:یوسف اس مسئلے میں آپ کے مخالف ہیں تو ابن المبار

پڑھی ہے تو اپنی " اگر تم نے ابو یوسف کے پیچھے نمازإن كنت صليت نلف أبي يوسف فاوظر صلاتك"

نماز دیکھو، یعنی اس کا اعادہ کر لو۔

وسندہ صحیح( 1/111)کتاب الضعفاء للعقیلی

Page 11: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

سف کا ذکر کرتے تو اس کی یوعبدہ بن سلیمان المروزی کہتے ہیں کہ میں نے ہمیشہ یہ دیکھا کہ ابن المبارک جب ابو

لوگوں ا ا دیتے )یعنی شدید جرح کرتے( اور ایک دن آپ نے ان )ابو یوسف( کے بارے میں فرمایا: ان دھجیاں

چھا تو اس نے کہا: میں سے کسی نے اپنے باپ کی جماع شدہ لونڈی سے عشق کیا پھر اس نے ابو یوسف سے مسئلہ پو

قررر کرنے گا یا ابن سے نکاح کر لو( پس وہ آدمی ابو یوسف کے لئے حصے اس لونڈی کو سچا نہ سمجھو )یعنی اس

المبارک ان )ابو یوسف( ر شدید جرح کرنے لگے۔

وسندہ حسن( 1/111)الضعفاء للعقیلی

تبصرہ:

ہے۔ ابن ان تینوں اقوال میں جرح تو ہے لیکن حدیث کے معاملے میں تضعیف کا کہیں کوئی نام و نشان نہیں

ور حدیث میں کی تمام جرح ابو یوسف کی فقہ ر ہے اور اس سے ہمیں بھی کوئی اختلاف نہیں ہے۔ فقہ ا المبارک

فرق ہے۔ لہذا ان اقوال کو یہاں تضعیف کے اقوال میں گننا ہی نا انصافی ہے۔

o " :أبو يوسف فاوسقاو من الفاوسقينعبد اللہ بن ادریس الکوفی فرماتے ہیں ں اور ابو یوسف فاسقو "كاون....

وسندہ صحیح( 1/111میں سے ایک فاسق تھا۔ )الضعفاء للعقیلی

عبد اللہ بن ادریس فرماتے ہیں:

كيعاو " سمعت الذ ذهب بنفسه بعد موته في المناوم يلي على غي قبل , أيت أبا يوسف , قاول: أسه , كذا , فحرك جل عن مسأل , فقاول الرجل: إن أبا يوسف يقول كذا , سأله

"تقي الله , بأبي يوسف تحج عند الله. أماو

رہا تھا، اور میں نے ابو یوسف کو اس کے مرنے کے بعد، خواب میں دیکھا وہ قبلہ کے بغیر دوسری طرف نماز پڑھ

دمی نے کہا: ابو یوسف تو آ )یحیی بن محمد سابق نے کہا( میں نے ایک آدمی کو وکیع سے مسئلہ پوچھتے ہوئے سنا تو اس

Page 12: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

اللہ کے سانے ابو یہ یہ بات کہتے ہیں! وکیع نے )غصے سے( سر ہلاتے ہوئے کہا: کیا تو اللہ سے نہیں ڈرتا؟ کیا تو

یوسف سے حجت پکڑے گا؟

وسندہ صحیح( 1/117)الضعفاء للعقیلی

تبصرہ:

ابن حبان، ابن معین، اور اس قسم کے اقوال سے ان دونوں اقوال میں بھی تضعیف کا کوئی نام و نشان نہیں، لہذا

سے متعلق ہیں ابن المدنی جیسے ائمہ کی صریح توثیق کو رد کرنا بالکل مردود ہے۔ یہ اقوال بھی ابو یوسف کی فقہ

لہذا ان کا یہاں کوئی تعلق نہیں!

o " :اي عنه إه كاون يعطي أموال اليامام یزید بن ہارون فرماتے ہیں ب يجعل اومي ملا يل الر ضاورت میں( " اس سے روایت کرنا حلال نہیں ہے، یہ )ابو یوسف( یتیموں کے مال بطور مضاربت )تجاالربح لنفسه

گا تا اور اس کا نفع خود کھا جاتا تھا۔

وسندہ صحیح( 11/768وسندہ صحیح، تاریخ بغداد 1/111)الضعفاء للعقیلی

تبصرہ:

د ر ہے۔کا ابو یوسف سے روایت نہ لینے کی تلقین حض فقہی بنیا یزید بن ہارون اس قول میں بھی

o منین ہارون )الرشید= ھ( ٢٨١مالک بن انس المدنی رحمہ اللہ )المتوفی

ؤمل

( ایک دفعہ مالک بن انس مدینہ میں امیر ا

(! یہ قاضی نسکے پاس گئے، وہاں ابو یوسف بھی تھے۔ اس )خلیفہ( نے دو دفعہ کہا: اے ابو عبد اللہ )مالک بن ا

منین! اور میں نے )قاضی( ابو یوسف

ؤمل

کی ابو یوسف ہیں۔ )امام مالک نے فرمایا( میں نے کہا: جی ہاں اے امیر ا

رے میں آپ طرف دیکھا با نہیں۔ اس نے دو یا تین دفعہ کہا، ابو یوسف بولا: اے ابو عبد اللہ! اس مسئلے کے با

ں کی مجلس میں بیٹھا ہوا ہوں تو وہاں گر تو نے مجھے دیکھا کہ میں باطل لوگوکیا کہتے ہیں؟ تو میں نے کہا: اے فلان! ا

آ کر مجھ سے )مسئلے( پوچھنا۔

Page 13: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

وسندہ صحیح( 1/111)الضعفاء الکبیر للعقیلی

تبصرہ:

یہ جرح بھی پوری طرح سے ابو یوسف کی فقہ ر ہے اور حدیث کا یہاں ذکر با نہیں!

o ابو عبید اللہ بن وجسی فرماتے ہیں کہ سفیان الثوری کے سانے = ھ( ٢٦٢ )المتوفیسفیان الثوری الکوفی رحمہ اللہ

ماو هؤلاءیوسف اور ابو حنیفہ کا ذکر کیا یا تو انہوں نے فرمایا: " اور یہ لوگ کون ہیں؟ اور یہ "من هؤلاء ثم

لوگ کیا ہیں؟

وسندہ صحیح( 7/231)المعرفۃ والتاریخ

تبصرہ:

ہی ہے۔ئی تضعیف نظر نہیں آتی۔ بلکہ یہ قول بھی البا ان کی فقہ کے متعلقاس قول میں بھی کو

o ھ( ایک حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ ابو یوسف ایک ٢١٤امام سفیان بن عیینہ المکی رحمہ اللہ )المتوفی

اسے حدیث کہمدت با مجھ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھتا رہا لیکن میں اسے اس کا اہل نہیں سمجھتا تھا

منین( ہارون الرشید کے پاس تھے، ابو یوسف نے اس سے کہا: اس کے

ؤمل

پاس سنائی جائے۔ ایک دن ہم )امیر ا

حدیث ایک اچھی حدیث ہے، آپ اس سے پوچھیں۔ پس خلیفہ نے پوچھا تو میں نے اسے حدیث سنا دی، پس اس

کو ابو یوسف نے چرا لیا۔

(وسندہ صحیح 111۔1)الضعفاء للعقیلی

تبصرہ:

نے کی وہ سے حدیث کا اہل نہیں ہو سے یہ بھی کوئی تضعیف نہ ہوئی۔ امام ابن عیینہ ابو یوسف کو اہل الرائے

سمجھتے تھے۔ اہل الرائے کی ان کی مذمت اپنی جگہ لیکن اس سے تضعیف لازم نہیں آتی۔

Page 14: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

o کے سانے ہیں کہ ابو یوسف نے شریک ھ( = یحیی بن آدم کہتے ٢٨٨شریک بن عبد اللہ القاضی رحمہ اللہ )المتوفی

ں گواہی دی تو انہوں نے اسے مردود قرار دیا۔ میں نے کہا: آپ نے ابو یوسف کی گواہی کو رد کردیا ہے؟ انہو

نےفرمایا: جو شخص نماز کو ایمان میں سے نہ سمجھے کیا میں اس کی گواہی رد نہ کروں؟

وسندہ صحیح( 1/111)الضعفاء للعقیلی

ن ذكر هاوهناو أصحاوب محجر کہتے ہیں کہ ایک دن ہم شریک کے پاس تھے تو انہوں نے فرمایا: "علی بن دو۔ " یعنی ابو یوسف کے ساتھیوں میں سے کوئی یہاں وججود ہے تو اسے باہر نکاليعقوب فأنرجوه

وسندہ صحیح( 1/117)الضعفاء للعقیلی

تبصرہ:

د نہیں۔میں بھی تضعیف کا کوئی صیغہ وججو یہ جرح بھی پوری طرح فقہی بنیا ر ہے۔ اور اس

o عو بين أ( ابو یوسف کے بارے میں فرماتے ہیں: "ھ ٣٤٥امام ابو الحسن علی بن عمر الداری کے رحمہ اللہ )المتوفی " اندھوں میں کانا۔عمياون

وسندہ صحیح( 11/751)تاریخ بغداد

تبصرہ:

وججود ہے۔ہی اس میں کہیں کوئی تضعیف کا صیغہ یہ قول بھی مبہم ہے اور قابل اعتبار نہیں! اور نہ

o محمد ھ( فرماتے ہیں: " ٣٥١امام ابراہیم بن یعقوب الجوزجانی رحمہ اللہ )المتوفی أبو يوسف أسد بن عمر اللؤلؤ قد فرغ الله منهم "بن الحسن

(33تا 35ت 22، 25)احوال الرجال ص

تبصرہ:

Page 15: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

ذکر نہیں۔ میں بھی روایت حدیث کا کوئیاس قول

o ( فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے ابو یوسف سے کہا: ایک آدمی نے مسجدھ ٣٣٨سعید بن منصور رحمہ اللہ )المتوفی

مسئلہ عرفہ میں امام کے ساتھ نماز پڑھی، پھر امام کے )مزدلفہ کی طرف( واپس ہونے با وہیں رکا رہا، اس کا کیا

! ابن عباس فرماتے ہیں اس آدمی نے )تعجب سے( کہا: سبحان اللہہے؟ ابو یوسف نے کہا: کوئی حرج نہیں ہے۔ تو

جدید کہ جو شخص عرنہ سے واپس لوٹ آئے تو اس کا حج نہیں ہوتا، مسجد عرفہ تو وادی عرنہ کے درمیان ہے )اب

آپ )امم( توسیع کے بعد عرفات کا کچھ حصہ بھی اس مسجد میں شامل کر دیا یا ہے( ابو یوسف نے کہا: علامتیں

ہیں؟جانتے ہیں اور فقہ ہم جانتے ہیں۔ وہ آدمی بولا: جب آپ اصل ہی نہیں جانتے تو فقیہ کس طرح ہو سکتے

وسندہ صحیح( 11/765وسندہ صحیح، وتاریخ بغداد 7/231)کتاب المعرفۃ والتاریخ

تبصرہ:

یہ بھی فقہی جرح ہے، حدیث سے اس کا کوئی تعلق نہیں!

: کی روایت کا ذکر ہےوہ اقوال جن میں ابو یوسف

لكن من أصحاوب أبي حنيف لا ھ( فرماتے ہیں: " ٣٣٢امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ )المتوفی -1 صدق عنه شيئ سے تھے اس لئے " ابو یوسف صدوق تھے لیکن چونکہ وہ ابو حنیفہ کے ساتھیوں میںينبغي أن ير

ان سے کچھ بھی روایت کرنا زیبا نہیں دیتا۔

وسندہ صحیح( 3/711لتعدیل )الجرح وا

تبصرہ:

Page 16: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

انہوں اس قول سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ابو یوسف امام احمد کے نزدیک بھی صدوق اور حسن الحدیث ہیں لیکن

اور یہ کوئی علمی وہ نہیں کہ وہ ابو حنیفہ کے اصحاب میں سے ہیں اعراک کیاصرف اس لئے سے نے ان کی حدیث

سف کی تضعیف کی جائے۔کہ اس کو بنیاد بنا کر ابو یو

عن المكيين اس کے علاوہ امام احمد فرماتے ہیں: " عن حنظل كاون كاون يعقوب أبو يوسف ير ؤ ں سے روایت کرتے ہیں اور وہ حدیث میںمنفاو في الحديث

مکیمنصف " یعقوب ابو یوسف حنظلہ سے اور

)درمیانے( تھے )یعنی حسن الحدیث( تھے۔

، وسندہ صحیح(11/751)تاریخ بغداد

محمنمكاون يعقوب أبو يوسف ایک دوسری جگہ فرمایا: " د بنفاو في الحديث فأماو أبو حنيف محمد بن الحسن. أى سوء. يعني أبا حنيف یعقوب ابو "الحسن فكاون ماولفين للأثر هذان لهماو

محمد بن الحسن کا تعلق ہے تو وہ رابو حنیفہ او با یوسف حدیث میں منصف )یعنی حسن الحدیث( تھے، اور ں تں

کی۔دونوں احادیث کے مخالف تھے اور ان دونوں کی رائے بھی بری تھی یعنی ابو حنیفہ اور محمد بن الحسن

، وسندہ صحیح(7/125)تاریخ بغداد

یا عاررک اس دوسری روایت کے اصل متن میں لفظ "منصفا" غلطی سے "متصفا" لکھا یا ہے اور یہ کوئی نوٹ:

بھی محدثین نے اضطراب نہیں جس کو بنیاد بنا کر اس روایت کو رد کر دیا جائے بلکہ متن میں غلطی ہے اور دیگر جتنے

اس قول کو اپنی کتب میں نقل کیا ہے انہوں نے "منصفا" ہی لکھا ہے۔

(، رفع 8/612، 2/121(، سیر اعلام النبلاء للذہبی )1/1171) (1/361دیکھیں: تاریخ الاسلام للذہبی )

ت ابو غدۃ(، مغانی 2/51(، لسان المیزان لابن حجر )1/153الاصر عن قضاۃ المصر للحافظ ابن حجر العسقلانی )

ی )

للعی ت

(، وغیرہ۔1/178(، طبقات الحفاظ للسیوطی )1/611الاخیار

رد کرنا مردود ہے۔کر اور ویسے بھی لفظ "متصفا" کا تو کوئی معنی بھی نہیں بنتا اس قول میں۔ لہذا سے عاررک کہہ

Page 17: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

اس روایت سے معلوم ہوا کہ ابو یوسف امام احمد کے نزدیک بھی روایت حدیث میں صدوق و حسن الحدیث تھے

اور انہوں نے ان سے روایت سے اعراک صرف اس لئے کیا کہ وہ اصحاب الرائے میں سے تھے۔

ابو یوسف امام احمد، ابن معین، اور ہو جاتی ہے کہ اور اس سے امام احمد بن کامل کے مذکورہ بالا قول کی بھی تصدیق

میں شمار کرنا چاہیے۔ و

ہ الگ بات ابن المدنی کے نزدیک روایت میں ثقہ تھے۔ لہذا امام احمد کو دراصل وجث

ہے کہ وہ خود ان سے ذاتی وہ سے روایت نہیں لیتے تھے۔

روایۃ 6511، دیکھیں العلل )یوسف سے روایات لی بھی ہیںبلکہ چند دوسری روایات کے مطابق تو امام احمد نے ابو

(۔ 11/763(، )11/766(، )11/718عبداللہ(،وتاریخ بغداد )

اسے " یعنی محدثین نےتركوهھ( فرماتے ہیں: " ٣٥١امام ابو عبد اللہ محمد بن اسماعیل البخاری رحمہ اللہ )المتوفی -7

ترک کر دیا ہے۔

(8/132)التاریخ الکبیر

ی جگہ امام القطان، عبد الرحمن بن مہدی اور وکیع وغیرہ ہیں جیسا کہ ایک دوسر محدثین سے مراد یحیییہاں

غيهمبخاری فرماتے ہیں: " كيع عبد الرحمن "تركه ييي

(177وتحفۃ الاقویاء ص 776)الضعفاء الصغیر

تبصرہ:

ثین کا ابو یوسف کو ترک کردینے سے کورہ بالا محدامام بخاری کی یہ جرح مفسر تعدیل کے سانے غیر مفسر ہے اور مذ

ان کی تضعیف لازم نہیں آتی۔

يكب حديثه هو أحب إلي من الحسن ھ( فرماتے ہیں: " ٣٨٨امام ابو حاتم الرازی رحمہ اللہ )المتوفی -1 ی سے زیادہ محبوب ہے۔اللؤلؤ

ل

" اس کی حدیث لکھی جائے اور وہ مجھے حسن ال

Page 18: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

تبصرہ:

کہتے ہیں لہذا الرازی متشددین میں سے ہیں اور یہ الفاظ بخاری و مسلم کے ثقہ راویوں کے متعلق بھی امام ابو حاتم

إذا "امام ذہبی امام ابو حاتم کے متعلق فرماتے ہیں: صریح توثیق کے خلاف ان کا یہ قول قابل قبول نہیں ہے۔جلا صحيح الح جلا فمسك بقوله فإه لا يوثق إلا إذا لين ثق أبو حاوتم جلا أ ديث

ثقه أحد فلا تبن على تجريح أبي قاول فيه: لا يج به فوقف حتى ترى ماو قاول غيه فيه فإن جاول )الحاوح( : ليس بحج ليس حاوتم فإه معنت في الرجاول قد قاول في طاوئف من

مضبوطی سے پکڑ لو کیونکہ وہ کو جب ابو حاتم کسی راوی کی توثیق کریں تو ان کے قول "بقو أ نحو ذلك.

یہ کہیں کہ )عموما( صحیح الحدیث راوی کی ہی توثیق کرتے ہیں اور جب وہ کسی راوی ر جرح کریں یا اس کے متعلق

اس راوی اس سے حجت نہیں پکڑی جاتی، تو ان کے قول سے اعراک کرو حتی کہ تم یہ دیکھ لو کہ دوسرے محدثین

کی طرف دیانن مت دو کیونکہ وہ اگر اس راوی کو کسی نے ثقہ کہا ہے تو ابو حاتم کی تجریحکے متعلق کیا کہتے ہیں تو

ہیں اور انہوں نے صحیح )حدیث کے( رجال کے ایک گروہ کے متعلق کہا

ت

عی

می ہے کہ وہ رجال کے معاملے میں

حجت نہیں ہیں، یا وہ قوی نہیں ہیں یا اس طرح کے الفاظ۔

(٢٣/٣٦٠)سیر اعلام النبلاء:

أبو يوسف صدق كثي ھ( فرماتے ہیں: " ٣٣١امام ابو حفص عمرو بن علی الفلاس رحمہ اللہ )المتوفی -1 "الغلط

وسندہ صحیح( 11/751)تاریخ بغداد

تبصرہ:

ت تیجائز معلوم ہوابو یوسف ر کی گئی تمام جروح میں سے یہی ایک جرح ہے جوواقعی

ہے لیکن باقی صریح توث

یہ بھی مرجوح ہے۔کے مقابلے میں

Page 19: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

o ان کی "لا يكب حديثهھ( سے منقول ہے کہ آپ نے فرمایا: " ٣٣٣امام یحیی بن معین رحمہ اللہ )المتوفی

حدیث نہ لکھی جائے۔

(11/768وسندہ صحیح، وتاریخ بغداد 8/155)الکامل لابن عدی

تبصرہ:

ت سے باہم متعا

کسی دلیل کے توثیق والے اقوال کو رک ہے اور بناامام ابن معین کی یہ جرح ان کی مذکورہ بالا توث

منسوخ قرار دینا مردود ہے۔ بلکہ راجح قول توثیق والا ہی ہے۔ اس کی درج ذیل وجوہات ہیں:

مذہ نے توثیق کے الفاظ امام ابن معین سے کئی بار مروی ہیں اور انہیں ابن معین سے ان کے غیر واحد تلا اول:

کا صرف یہ ایک قول لدوری وغیرہ جیسا ان کے قریبی تلامذہ بھی شامل ہیں جبکہ جرحنقل کیا ہے جن میں عباس ا

مروی ہے۔

آپ نے خود اس قول کے مطابق امام ابن معین ابو یوسف کی حدیث نہ لکھنے کی نصیحت کر رہے ہیں جبکہ دوم:

فرمایا ہے کہ میں ان کی حدیثیں لکھتا بھی ہوں اور انہیں روایت بھی کرتا ہوں۔

یوسف کی ان کے خاص شاگرد امام عباس الدوری نے بھی صراحت کر دی ہے کہ امام یحیی بن معین ان کو ابو م:سو

احادیث روایت کیا کرتے تھے۔

ابن معین" جبکہ اسی سند – ابن ابی مریم –جس سند سے یہ جرح والا قول نقل کیا یا ہے وہ یہ ہے، "علان چہارم:

ا ن ہے ہے کہ انی نی کی نے یہ قول محمد بن الحسن الشیبانی کے متعلق کہا ہے۔ لہذ سے مروی ہے کہ امام ابن معین

کا عمل بجائے غلطی سے یہ قول ابو یوسف کی طرف منسوب کر دیا یا ہو۔ جبکہ امام ابن معین کے اقوال اور ان

دونوں اسی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ ابو یوسف ان کے نزدیک ثقہ تھے۔

Page 20: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

میں ہی شمار کیاابو یوسف پنجم:

ہے کسی نے ان کو کے تراجم میں محدثین نے امام ابن معین کو ان کے وجث

میں شمار نہیں کیا ہے۔ مثلا دیکھیں احمد بن کامل کا قول۔

ن عفی

مص

رک ہونے لہذا توثیق والے اقوال ہر حال میں راجح ہیں۔ اور اگر پھر بھی کوئی نہ مانے تو جرح و تعدیل دونوں متعا

ہی نہیں ہے جب باعث ساقط ہو جائیں گی لہذا کسی بھی قول سے حجت پکڑنا جائز نہ ہو گا۔ البتہ اس کی روورتکے

دونوں میں راجح اور مرجوح بالکل واضح ہیں، والحمدللہ۔

o کتاب میں تم ہماری "قوله إكم تكبون في كاوبناو ماو لاللہ نے قاضی ابو یوسف سے کہا: "امام ابو حنیفہ رحمہ ا

وہ باتیں لکھتے ہو جو ہم نہیں کہتے۔

(، وسندہ صحیح3/711الجرح والتعدیل )

کیا تم "علي ماو لا أقول من يعقوب يقولألا تعجبون ہے کہ امام ابو حنیفہ نے فرمایا: " روایت میں آیاایک

ہے جو میں نہیں تا۔ باتیں تاایسی بارے میں ر تعجب نہیں کرتے؟ وہ میرے (ابو یوسفیعقوب )

(وسندہ حسن 711، 7/713التاریخ الصغیر/الاوسط للبخاری )

تبصرہ:

امام ابو حنیفہ خود ضعیف ہیں۔ :اولا

یہاں ر جھوٹ بمعنی غلطی ہے۔ :ثانیا

او تسمع مني فإني قد يك يا يعقوب لا تكب كل مامام ابو حنیفہ ابو یوسف سے ایک دفعہ کہا تھا، ":ثالثاأتركه بعد غد ى الرأ غدا أ أتركه غدا ى الرأ اليوم ہائے اے یعقوب، ہر چیز جو تم مجھ سے سنتے ہو "أ

Page 21: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

یک رائے رھتا ہوں ہوں اور ل ا آج ایک رائے رھتا ہوں تو ل اسے ھوڑ دیتااسے لکھنے مت بیٹھ جایا کرو کیونکہ میں

(۔7151ت 1/611ری بن معین روایۃ الدوتاریخ اتو رسوں اسے ھوڑ دیتا ہوں )

ہو گا۔مذکورہ بالا قول امام ابو حنیفہ نے کس سیاق میں کہا معلوم ہوتا ہے کہ میں کی روشنیاس قول

آتا سے یہ لازم نہیں عقیلی، اور ذہبی وغیرہ کا کسی کو حض اپنے کتب الضعفاء میں ذکر کرنےابو زرعہ الرازی، نوٹ:

میں ایسی کہ ہر راوی جو ان کتب میں درج ہیں وہ ان مؤلفین کے نزدیک بھی ضعیف ہے کیونکہ انہوں نے اپنی کتب

جبکہ وہ ثقہ ہو۔ کوئی شرط نہیں رکھی ہے بلکہ وہ ہر اس راوی کو بھی ان کتب میں شمار کرتے ہیں جس ر جرح کی گئی ہو

خلاصہ:

ت ومفسر صریح 17کبار محدثین و ائمہ جرح وتعدیل کی قاضی ابو یوسف ر

صریح وغیر میں چار غیر کے مقابلے توث

سے بھی امام احمد کا حوالہ توثیق کے زمرے میں آتا ہے۔جن میں مفسر جروح کی گئی ہیں۔

ومعدلین

کے نام:وجث

(متشددنسائی ) -2

(متشددابن حبان ) -8

عمرو اناقد -3

(متشددیحیی بن معین ) -11

(معتدلاحمد بن حنبل ) -11

(معتدلابن عدی الجرجانی ) -17

احمد بن کامل -1

(معتدلعلی المدنی ) -7

ابن سعد -1

ابو بکر البیہقی -1

حاکم -6

(معتدلذہبی ) -5

Page 22: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

جارحین:

(جو کہ دراصل توثیق ہےاحمد بن حنبل ) -1

ریالبخا -7

(متشددابو حاتم ) -1

عمرو بن علی الفلاس -1

حدیث میں تضعیف سے کوئی تعلق فقہ سے متعلق ہیں لہذا ان کا روایتابو یوسف کی جبکہ باقی جتنی بھی جرحیں ہیں وہ

نہ ہونے کی وہ سے انہیں نہیں گنا یا ۔

گر جمہور اور گنتی کے فاروجلے کو تو راجح ہے ہی لیکن ااب اگر جرح وتعدیل کے اصولوں کو مدنظر رکھا جائے تو توثیق

۔جمہور ہے 17کے مقابلے میں 1نکہ بھی دیکھا جائے تو بھی توثیق ہی راجح ہے کیو

فیصلہ کرتے ہیں د ر ہی دلائل کی بنیاکے حض جانبداری جیسا کہ امام ابن حبان نے فرمایا اہل حدیث بنا کسی تعصب اور

کہ قاضی انصاف کا تقاضی یہ ہے اور یہاں ، یہی انصاف کا تقاضی ہےہووہ ان کے مخالفین کے خلاف ہی کیوں نہ چاہے

۔والحمدللہ ہیں حسن الحدیث صدوق و روایت حدیث میں ابو یوسف

قاضی ابو یوسف کے بعض اقوال:

کوفہ میں سب "بالكوفيريد –ل من قاول: القرآن ملوق أبو حنيف أقاضی ابو یوسف نے کہا: " -1

سے پہلے ابو حنیفہ نے قرآن کو مخلوق کہا۔

(11/186، تاریخ بغداد 715حسن، السنہ لعبد اللہ بن احمد وسندہ، 56، 1/51المجروحین لابن حبان )

Page 23: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

ایک دوسرے کو مارنے مسلمانوں میںابو حنیفہ ) "كاون أبو حنيف ير السيفقاضی ابو یوسف نے کہا: " -7

حسن بن (جائز سمجھتے تھے یعنی حکمرانوں کے خلاف خروج و بغاوت کوچلانے کے قائل تھے۔ ) تلوار (کے لئے

ہیں؟ انہوں نے کہا: معاذ اللہ۔ اس کے قائل آپ بھی کہا کہ میں نے ابو یوسف سے پوچھا: کیاوجسی الاشیب نے

(وسندہ صحیح 711کتاب السنہ لعبد اللہ بن احمد: )

المراساون صنفاون ماو علي ههر اأبخنے کہا: "قاضی ابو یوسف -1 "قاوتلي أشر منهماو: الهمي

جہم بن صفوان کے ) : جہمیہر کوئی نہیں ہے دہ شریر گروہ روئے زمینخراسان میں دو گروہ ایسے ہیں جن سے زیا

ی ہ ) (پیروکارل

۔(مقاتل بن سلیمان کے پیروکاراور مقات

(، وسندہ صحیح1/768وسندہ صحیح، اخبار القضاۃ 11کتاب السنہ لعبد اللہ بن احمد: )

قاضی ابو یوسف نے کہا: -1

من طلب الماومن طلب العلم بالكلا" دق من طلب اياوء ال بالكيمم تز لغرائب لحديث بافقر ہو جاتا ہے اور جو (کافر حاصل کرنا چاا ہ ہے وہ زندیق )علم (دین کاجو شخص علم کلام کے زریعے سے ) "كذب

ہو جاتا ہے، اور جو شخص یب مال ماننا چاا ہ ہے وہ قیرسےکے زریعے (سونا بنانے کے علمشخص علم کیمیا )

کی طلب رھتا ہے وہ جھوٹ بولتا ہے۔ (جمع کرنےاحادیث )

(وسندہ صحیح 1/768اخبار القضاۃ )

قاضی ابو یوسف نے کہا: -6

ا بفعلكم الله " يد م حتي لا لم أقن أتواضع إقط أو فيه أ اوفإني لم أجلس مجلسيا قوم ألم أجلس مجلساو قط أو في اعالل اے قوم! اپنے "ه أن أعلوهم إلا لم أقم حتي افضحأعلوهم

Page 24: للہا حمہر سفیو بوا ضیقا ثیقتو · 2015. 1. 2. · کی حجر قو یہ الہٰذ تھے سے میں یثحد حفا سفیو بوا یکدنز کے سعد

کی نیت سے بیٹھا ہوں تو میں (یعاجزکرو، پس بے شک میں جس مجلس میں تواضع )اللہ کی رضا مندی طلب سے

ہوں تو مجھے ذلیل ہونا پڑا ہے۔کے ساتھ بیٹھاجس مجلس میں بلند ہونے کی نیت ر الب آیا ہوں اور میںسب

(وسندہ صحیح 1/768اخبار القضاۃ )

مضمون سے لئے گئے ہیں۔ رحمہ اللہ کےتراجم شیخ زبیر علی زئی س مضمون میں زیادہ تر حوالہ جات اورانوٹ: